ہفتہ، 30 دسمبر، 2017

نئے سال کے پہلے مہینے کی فلکیاتی صورت حال کا جائزہ

حالات لمحہ بہ لمحہ کسی خطرناک موڑ کی جانب بڑھ رہے ہیں

نئے سال کی مبارک باد قبول کیجیے،ہماری دعا ہے کہ یہ سال ساری دنیا کے لیے اور خصوصاً عالم اسلام کے لیے امن و سکون، ترقی و کامیابی کا سال ثابت ہو،حالاں کہ نئے سال کی ابتدا کم از کم پاکستانی فیض صاحب کے بقول کچھ اس حالت و کیفیت میں کر رہے ہیں
سو پیکاں تھے پیوست گلو جب چھیڑی شوق کی لے ہم نے
سو تیر ترازو تھے دل میں جب ہم نے رقص آغاز کیا
سال 2017 ءایک سیلِ بلاخیز کے مانند گزرتا چلا گیا، دنیا بھر میں کیا ہوتا رہا، اس سے قطع نظر پاکستان کے لیے یہ ایک غیر معمولی اہمیت کا سال رہا، پورا سال اور تادم تحریر پاناما کیس کی گونج سنائی دیتی رہی اور اب آفٹر افیکٹس کے طور پر ”مجھے کیوں نکالا“ کی باز گشت جاری ہے جس میں عمران خان کے حق میں آنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کا واویلا بھی شامل ہوگیا ہے۔
نئے سال کو انتخابات کا سال خیال کیا جارہا ہے لہٰذا تمام سیاسی پارٹیاں الیکشن کی تیاریوں میں مصروف نظر آتی ہیں،ہم 2018 ءکے حوالے سے انتخابات کے لیے زیادہ پرامید نہیں ہیں کیوں کہ زائچہ ءپاکستان کی روشنی میں اگرچہ ایسا وقت چل رہا ہے جو ملک میں انتخابات کے لیے موزوں ہے لیکن دیگر سیاروی گردشیں اس کے برخلاف ہیں، البتہ احتسابی عمل کی نشان دہی ہورہی ہے جو 2018 ءمیں پہلے سے بھی زیادہ تیز ہوجائے گا، 2017 ءمیں بھی عدالتیں نہایت فعال رہیں اور اہم عدالتی فیصلے سامنے آئے، یہی صورت حال 2018 ءمیں بھی برقرار نظر آتی ہے۔
جنوری کے مہینے کو سیاروی گردش کے اعتبار سے ایک مثبت مہینہ نہیں کہا جاسکتا، ملکی معیشت بھی رو بہ زوال ہے،ڈالر کی قیمت آسمان کو چھو گئی ہے اور خدشہ ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہوگا، دیگر تنازعات جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہےں وہ بھی لمحہ بہ لمحہ کسی خطرناک موڑ کی جانب بڑھ رہے ہیں، یہ صورت حال کسی طرح بھی موجودہ حکومت کے لیے موافق و مددگار نہیں ہیں،20 جنوری سے شروع ہونے والا وقت موجودہ حکومت اور صاحبان اقتدار افراد کے لیے سخت اور پریشان کن ہوسکتا ہے،یہ خیال یا امکان کہ موجودہ حکومت اپنی مدت جسے بعض لوگ عدت بھی قرار دے رہے ہیں، پوری کرلے گی خاصا دشوار نظر آرہا ہے (واللہ اعلم بالصواب)
جنوری کے ستارے
حکمرانی اور اقتدار کا ستارہ شمس برج جدی میں حرکت کر رہا ہے،20 جنوری کو برج دلو میں داخل ہوگا جب کہ خبر و سفر کا ستارہ عطارد برج قوس میں ہے،11 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوگا، توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ برج جدی میں حرکت کر رہا ہے اور غروب ہے،18 جنوری کو برج دلو میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ اپنے ذاتی برج عقرب میں حرکت کر رہا ہے اور 26 جنوری کو برج قوس میں داخل ہوگا، سیارہ مشتری برج عقرب میں جب کہ سیارہ زحل برج جدی میں غروب، نیپچون برج حوت میں اور پلوٹو برج جدی میں پورا ماہ حرکت کریں گے،راس اور ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں رہیں گے۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
نئے سال کے پہلے مہینے میں اگرچہ سیارگان کے درمیان باہمی طور پر نحس اثرات کم اور سعد زیادہ ہیں لیکن مجموعی طور پر سیاروی پوزیشن کمزور ہے کیوں کہ زہرہ اور زحل غروب ہیں جب کہ زائچہ ءپاکستان میں سیاروی پوزیشن مغربی سمت میں ہونے کی وجہ سے ملک کے لیے معاون و مددگار نہیں ہوگی،اس ماہ تثلیث کا ایک زاویہ قائم ہوگا جب کہ تسدیس کے دس زاویے بنیں گے، چار قرانات اور تین تربیعات ہوں گی جن کی تفصیل مع اثرات درج ذیل ہے۔
2 جنوری: شمس اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا،حکومت کی طرف سے خوش کن باتیں سامنے آئیں گی،عام آدمی کے لیے یہ وقت ذہانت اور وجدانی صلاحیتوں کے ذریعے کامیابی لاتا ہے،تخلیقی نوعیت کے کام بہتر رہتے ہیں،مائع اشیا سے متعلق کام یا تجارت فائدہ بخش ہوتی ہے۔
3 جنوری: زہرہ اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ رومانی دلچسپیوں اور تفریحی پروگراموں میں معاون ثابت ہوتا ہے لیکن جذباتی اور حساس نوعیت کی صورت حال پیدا ہوتی ہے ، لوگ اس عرصے میں اچھے خواب دیکھتے ہیں، محبت ، منگنی وغیرہ کے معاملات میں ماحول خوش گوار رہتا ہے،انسان جذباتی رویوں میں شدت پیدا ہوتی ہے۔
7 جنوری: عطارد اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ کسی سرپرائز کی نشان دہی کرتا ہے،خوش گوار نوعیت کے انکشافات یا خبریں ملتی ہیں، یہ وقت کوئی تبدیلی لانے کے لیے موافق ہوتا ہے،خراب حالات کو بدلنے کے لیے اس وقت اہم فیصلے اور اقدام بہتر رہتے ہیں، ٹرانسپورٹ اور الیکٹرونکس سے متعلق کام یا کاروبار فائدہ دیتے ہیں، نئے سفر کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
اسی تاریخ کو مریخ اور مشتری کے درمیان قران کا زاویہ ہوگا، دونوں آتشی سیارے اعلیٰ درجے کی ورکنگ انرجی پروڈیوس کرتے ہیں،بہتر کارکردگی کا مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے،مشینری سے متعلق کام یا بزنس میں فائدہ ہوتا ہے،ملکی سطح پر قانونی اور انتظامی نوعیت کے امور میں اچھے فیصلے اور اقدام سامنے آتے ہیں۔
8 جنوری: شمس اور مشتری کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ وقت قانون سازی اور نئے قوانین کا نفاذ کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے،عام افراد کو اس وقت مقدمات میں کامیابی کے لیے کوشش کرنی چاہیے،گورنمنٹ سے متعلق معاملات میں فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
اسی تاریخ کو زہرہ اور مشتری کے درمیان بھی تسدیس کی نظر ہوگی،یہ ایک اور موافق اور مددگار زاویہ ہے لیکن زہرہ چوں کہ غروب ہے لہٰذا باہمی تعلقات یا محبت و منگنی کے معاملات میں کسی جلد بازی کا شکار نہ ہوں، کوئی اہم فیصلہ کرتے ہوئے اچھی طرح معاملے کے ہر پہلو پر غوروفکر کرلیں۔
9 جنوری: مریخ اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کی نظر سعد اثر رکھتی ہے،یہ وقت قوت و طاقت کا اظہار لاتا ہے،جرا ¿ت مندانہ فیصلے اور اقدام فائدہ دیتے ہیں لیکن اس میں جارحیت کا پہلو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے اور دوسروں کے بھی جارحانہ فیصلوں یا اقدام پر نظر رکھنی چاہیے۔
اسی تاریخ کو زہرہ اور پلوٹو کا قران اور شمس و پلوٹو کا قران بھی ہوگا، یہ وقت انتہا پسندانہ اور شدت آمیز صورت حال پیدا کرتا ہے،اعتدال میں رہنے کی ضرورت ہوتی ہے،ملک میں انتہا پسندی اور شدت پسندی کے مظاہرے دیکھنے میں آسکتے ہیں۔
10 جنوری: زہرہ اور مریخ کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ عورت اور مرد کے تعلقات میں جذباتی اور حساس کیفیات کی نشان دہی کرتا ہے،باہمی طور پر ایک دوسرے میں کشش محسوس ہوتی ہے،ماہرین جفر تسخیر مستوراتِ معظمہ کے لیے نقوش و طلسم تیار کرتے ہیں۔
اسی تاریخ کو شمس اور مریخ کے درمیان بھی تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا، حکومتی اقدامات میں تیزی نظر آئے گی،انتظامی طور پر بہتر کارکردگی پر زور دیا جائے گا، عام لوگ حکومتی اداروں سے مختلف نوعیت کے خصوصاً مشینری یا اسٹیل کے آلات سے متعلق کاموں سے فائدہ اٹھائیں گے۔
13 جنوری: عطارد اور زحل کے درمیان قران کا زاویہ بنے گا جو سعد اثر رکھتا ہے،یہ وقت نئے معاہدات اور دستاویز کی تیاری کے لیے سعد ہے،پراپرٹی سے متعلق کام بہتر رہیں گے،ضروری ملازمین کی تلاش میں آسانی ہوگی۔
14 جنوری: زہرہ اور یورینس کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ دوسروں سے تعلقات میں خرابی لاتا ہے، خاص طور پر خواتین کو محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے،کوئی بات ہماری توقع کے خلاف تکلیف دہ ہوسکتی ہے،اچانک حالات تبدیل ہوتے ہیں جن پر کوئی کنٹرول نہیں ہوتا۔
15 جنوری: شمس اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ حکومت کے لیے بری خبریں لاتا ہے،اچانک کوئی ٹرننگ پوائنٹ سامنے آتا ہے جو صورت حال کو تبدیل کردیتا ہے،عام لوگوں کے لیے یہ وقت کسی تبدیلی یا نئے فیصلوں کے لیے نامناسب ہے،اس وقت دوسروں کے مشورے سے کوئی قدم نہ اٹھائیں اور اپنے جذبات کو بھی قابو میں رکھیں۔
16 جنوری: مشتری اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ طویل المدت معاملات میں پیش رفت لاتا ہے،اس نظر کا اثر فوری ظاہر نہیں ہوتا اور عام آدمی اس سے متاثر نہیں ہوتا، ملکوں اور قوموں کے درمیان معاملات میں نئی پیش رفت ہوتی ہے۔
20 جنوری: عطارد اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ اعلیٰ درجے کی تخلیقی صلاحیتیں پیدا کرتا ہے،اس وقت تخلیقی سرگرمیاں فائدہ بخش ثابت ہوتی ہیں،پیچیدہ نوعیت کے مسائل کا حل نکل آتا ہے،غوروفکر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
25 جنوری: عطارد اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ دوسروں سے مدد و تعاون کے حصول میں معاون ہوتا ہے،نئے معاہدات اور دستاویزات کی تیاری بہتر رہتی ہے،پراپرٹی کے لین دین میں فائدہ ہوتا ہے،سفر میں حائل رکاوٹیں دور ہوتی ہیں،علاج معالجے کے لیے بھی یہ موافق وقت ہے۔
28 جنوری: عطارد اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثرات رکھتا ہے،پہلے سے جاری منصوبے کسی اپ سیٹ سے دوچار ہوسکتے ہیں،کوئی نئی غیر متوقع صورت حال پریشانی کا باعث بنتی ہے،چونکا دینے والی خبریں اور انکشافات سامنے آتے ہیں،میڈیا میں سنسنی خیزی بڑھتی ہے،عام لوگوں کے لیے بھی ناموافق ہے،اس وقت اپنے فیصلے تبدیل نہ کریں اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کریں،کسی غیر متوقع صورت حال سے پریشان ہوکر اپنے مو ¿قف سے پیچھے نہ ہٹیں۔
قمر در عقرب
نئے سال کے پہلے مہینے میں قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان ٹائم کے مطابق 10 جنوری کو 01:06 am پر داخل ہوگا اور 12 جنوری کو 12:04 pm تک رہے گا لیکن اپنے ہبوط کے درجے پر 10 جنوری کو 04:56 am سے 06:52 am تک رہے گا جب کہ گرین وچ مین ٹائم کے مطابق درجہ ءہبوط پر 9 جنوری 11:56 pm سے 10 جنوری 01:52 am تک ہوگا، مختلف ممالک میں مقیم افراد لندن ٹائم سے اپنے شہر کے وقت کا فرق اس ٹائم میں مائنس یا پلس کرکے اسے اپنے لوکل ٹائم کے مطابق کرسکتے ہیں۔
قمر در عقرب کا وقت نحس تصور کیا جاتا ہے،اس دوران میں کوئی نیا کام شروع کریں، صرف اپنے معمول کی مصروفیات جاری رکھیں، البتہ یہ وقت علاج معالجے کے لیے بہتر ہے،اس وقت میں بری عادات سے روکنے کے لیے نقش و وظائف کیے جاسکتے ہیں، اپنی تازہ شائع ہونے والی کتاب مسیحا حصہ سوم سے دو عمل خاص ہم یہاں پیش کر رہے ہیں، امید ہے کہ جو لوگ فائدہ اٹھائیں گے وہ دعائے خیر میں یاد رکھیں گے۔
برائے ترک عادات بد
اسم الٰہی ” التواب“ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 101 مرتبہ پڑھ کر پاک صاف پانی پر دم کرلیں، بعد ازاں یہ پانی بچے کو دن میں دو تین مرتبہ تھوڑا سا پلادیا کریں،مہینہ ختم ہونے سے پہلے اگر پانی ختم ہونے لگے تو مزید پانی بوتل میں بھرلیا کریں،نئے مہینے میں پانی کی نئی بوتل اسی طریقے کے مطابق دوبارہ تیار کرلیا کریں۔
برائے گریہ
چھوٹے بچے بعض اوقات بلا کسی خاص وجہ یا بیماری کے بے تحاشاروتے ہیں،اکثر تو اس کی وجہ ان کی کوئی جسمانی تکلیف ہوتی ہے مثلاً ریاحی تکالیف، پیٹ میں درد وغیرہ ، اس صورت میں معقول علاج ہونا چاہیے، بعض اوقات نظربد کی وجہ سے بھی ایسا ہوتا ہے، بہر حال درج ذیل نقش کسی سفید کاغذ پر لکھ کر بچے کے گلے میں ڈالنا مفید ثابت ہوگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ ط ط ط ط ط ط ط ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی قدوس قدوس قدوس قدوس قدوس قدوس قدوس برحمتک یا ارحم الرحمین۔
شرف قمر
قمر اپنے شرف کے درجے پر برج ثور میں پاکستان ٹائم کے مطابق 24 جنوری کو 10:13 pm سے رات 12 بجے تک ہوگا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 5:13 pm سے 07:00 pm تک رہے گا، یہ سعد وقت ہر ماہ آتا ہے اور اس بار بھی عروج ماہ میں ہوگا لہٰذا اس وقت میں خصوصی اعمال قمر فائدہ بخش ثابت ہوں گے،خاص طور پر برکاتی انگوٹھی، لوح قمر نورانی بھی تیار کی جاسکتی ہے،عام اور جائز ضروریات کے لیے اسمائے الٰہی یا رحمنُ یا رحیم 556 مرتبہ پڑھ کر، اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ اپنے مقصد کے لیے دعا کریں تو انشاءاللہ کامیابی ہوگی،اس کے علاوہ اگر باہمی اتحاد و محبت اور گھریلو ناچاقی کا خاتمہ مقصود ہو تو 786 مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم، اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر کچھ چینی پر دم کرلیں اور یہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ تمام اہل خانہ کے استعمال میں آئے، جب چینی ختم ہونے لگے تو اس میں مزید چینی ملادیا کریں۔
سال کا پہلا چاند گہن
عزیزان من! چاند اور سورج گہن فلکیاتی مظاہر میں سے ہیں اور ہر سال مختلف اوقات میں چاند اور سورج گہن سے دوچار ہوتے ہیں، چاند اور سورج گہن زندگی میں اور دنیا میں نئی تبدیلیوں کا اشارہ دیتے ہیں، اس سال کا پہلا چاند گہن پاکستان ٹائم کے مطابق 31 جنوری کو برج اسد کے 9 درجہ 22 دقیقے پر بہ حساب یونانی لگے گا، گہن کا آغاز سے پہر 03:51 pm پر ہوگا، اس کا نقطہ ءعروج شام 06:31 pm پر ہوگا جب کہ اختتام رات 09:08pm پر ہوگا۔
جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق گہن کا آغاز 10:51 am پر ہوگا اور اس کا نکتہ ءعروج 01:31 pm پر ہوگا جب کہ اختتام 04:08 pm پر ہوگا،گہن کا مکمل دورانیہ 6 گھنٹہ 17 منٹ میں ہوگا، پاکستان میں یہ گہن نظر نہیں آئے گا تاہم مغرب کے بعد گہن کا نظارا کیا جاسکے گا۔
چاند گہن کے دوران میں مخصوص علاج معالجے اور بری عادتوں یا غلط کاموں سے روکنے کے لیے عملیات کیے جاتے ہیں، ہم اکثر ایسے اعمال و نقوش دیتے رہے ہیں، اس مرتبہ اپنی کتاب مسیحا حصہ سوم سے ایک مجرب اور تیر بہ ہدف عمل پیش کیا جارہا ہے۔
عشق بندی بذریعہ الحمد شریف
عموماً لڑکے لڑکیاں ایسے عشق و معاشقے میں مبتلا ہوتے ہیں جو سمجھ دار ماں باپ کے نزدیک نامناسب اور غلط ہوتا ہے، لڑکے لڑکیاں اندھے ہوکر ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور تعلیم و تربیت سے بے بہرہ ہوکر اپنا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں، ایسی صورت حال میں سورئہ فاتحہ کے ذریعے دونوں کے درمیان عشق بندی کی جاسکتی ہے ، یہ عمل سورج یا چاند گہن میں کرنا چاہیے، عمل مجرب ہے، اس کی عام اجازت ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم، الحمد اللہ بستم رویش رب العالمین بستم مویش و بستم دلش الرحمن بستم لبانش الرحیم بستم گوشش مالک یوم الدین بستم سینہ اش فلاں بن فلاں علی حب فلاں بن فلاں ایاک نعبدو بستم شکمش وایاک نستعین بستم زبانش اھدناالصراط المستقیم بستم دست ھاش صراط الذین بستم پائش انعمت علیھم بستم عقلش غیر المغضوب بستم ھوشش علیھم ولاالضالین آمین از ابلیس شیطان دیواں پریاں من بستم شمانیز بہ بندیدنامن نکشائم شماھم نکشائید بحرمت اھیاً اشراھیاً فلاں بن فلاں علی حب فلاں بن فلاں العجل العجل العجل الیوم الیوم الیوم۔
دونوں میں سے کسی کا پہنا ہوا کپڑا لے کر کالی روشنائی سے لکھیں اور سرہانے تکیے میں رکھ دیں یا مسہری وغیرہ میں سرہانے کی طرف پوشیدہ کردیں، پہلی مرتبہ فلاں بن فلاں کی جگہ لڑکے کا نام پہلے لکھیں اور لڑکی کا بعد میں، دوسری مرتبہ لڑکی کا نام پہلے اور لڑکے کا نام بعد میں لکھیں، عمل سے فارغ ہونے کے بعد طریقے کے مطابق نیاز و فاتحہ کا اہتمام کریں اور حسب توفیق صدقہ و خیرات کریں۔
شدید حساسیت کے اسباب و عوامل کا ایک جائزہ
عزیزان من! گزشتہ کالموں میں ہم نے بے پناہ حساسیت کا شکار ہونے والے افراد سے بڑھی ہوئی حساسیت کے ایک سبب ”خودلذتی کی عادت“ پر بحث کی اور اس کے ابتدائی علاج کا طریقہ بھی بتایا، گزشتہ کالم کے آخر میں یہ ذکر بھی آگیا تھا کہ بڑھی ہوئی حساسیت کا سبب صرف خودلذتی ہی نہیں ہوسکتا بلکہ اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں، ہماری نظر میں اس کی پہلی اور بنیادی وجہ تو پیدائشی ہوتی ہے یعنی انسان جب دنیا میں پہلی سانس لیتا ہے تو اپنے ساتھ کچھ موروثی اثرات و خواص ساتھ لے کر آتا ہے جو اسے اپنے ماں باپ سے ملے ہوتے ہیں اور اس کے ماں باپ کو اپنے ماں باپ سے ورثے میں حاصل ہوئے ہوتے ہیں، عام زبان میں اسے خون یا نسل کے اثرات کہا جاتا ہے مگر علم نجوم کے ماہرین اسے مختلف بروج کے ماتحت پیدا ہونے والا نسلی سلسلہ قرار دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ماں باپ جن بروج کے تحت پیدا ہوئے ہیں، بچے بھی ان کی مخصوص ترتیب کے تحت ہی پیدا ہوں گے، اب یہ مسئلہ بڑا پیچیدہ ہوجاتا ہے کیونکہ ہر شخص اپنے تین بروج یا دو بروج ضرور رکھتا ہے، صرف ایک برج کے تحت پیدا ہونے والے خال خال ہی نظر آتے ہیں، تین بروج کے زیر اثر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہر انسان پہلے نمبر پر اپنے شمسی برج اور دوسرے نمبر پر قمری برج اور تیسرے نمبر پر پیدائشی برج کے زیر اثر ہوتا ہے، شمسی برج سے مراد وہ برج ہے جس میں اس کی پیدائش کے وقت شمس (سورج) حرکت کر رہا تھا، قمری برج وہ ہوگا جس میں قمر (چاند) موجود تھا اور پیدائشی برج کسی بھی نومولود کی پیدائش کے وقت، پیدائش کے مقام کے مقابل طلوع برج کو قرار دیا جائے گا، لہٰذا کسی بھی شخص کی تاریخ پیدائش یعنی تاریخ مہینہ اور سن سے شمسی اور قمری برج معلوم کیے جاتے ہیں اور وقت پیدائش سے پیدائشی برج اور اس کا متعلقہ سیارہ معلوم ہوتا ہے جسے طالع پیدائش، لگن یا رائزنگ سائن کہا جاتا ہے، اب یہ ممکن ہے کہ ایک شخص کا شمسی برج حمل، قمری برج ثور اور پیدائشی برج جوزا ہو، اسی مناسبت سے کوئی بھی کمبی نیشن بن سکتا ہے یعنی کسی بھی تین برجوں کے اثرات و خواص ہلکے یا گہرے اس شخص کی ذات، شخصیت ، فطرت اور کردار پر پڑ رہے ہوں گے اور بعد میں یہی تین برج اور ماہیت کے اعتبار سے ان کے سلسلے کے برج اولاد پر بھی اثرانداز ہوں گے، مثلاً اگر آپ کے مندرجہ بالا تین بروج ہیں تو اولاد میں حمل، ثور اور جوزا کے علاوہ سرطان، جدی، میزان یا ثور کی ماہیت کے سلسلے کے بروج اسد، عقرب اور دلو یا پھر جوزا کے سلسلے کے سنبلہ، قوس اور حوت میں سے کوئی ایک یا ایک سے زیادہ بروج اولاد کو ورثے میں ملیں گے۔ یہ معاملہ صرف باپ تک محدود نہیں ہے، ماں سے بھی اسی طرح ورثہ ملتا ہے، اب یہ الگ الگ مسئلہ ہے کہ اولاد میں سے کون سا بچہ باپ کے بروج زیادہ ورثے میں پاتا ہے یا ماں کے، اسی مناسبت سے اس میں باپ کے یا ماں کے ذاتی خواص کی نمود ہوگی۔
اس ساری وضاحت کا مقصد یہ تھا کہ بعض خصوصیات انسان پیدائشی طور پر اپنے اندر رکھتا ہے اور ان میں سے ایک حساسیت بھی ہوسکتی ہے، عموماً تجربے اور مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ دائرةالبروج کے بارہ بروج میں سے تین برج اپنے اندر گہری اور شدید حساسیت رکھتے ہیں، وہ تین برج سرطان، عقرب اور حوت ہیں، دوسرے درجے پر حمل، اسد اور قوس مشاہدے میں آئے ہیں، میزان اور دلو بھی حساس ہوتے ہیں مگر اولین حیثیت سرطان، عقرب اور حوت ہی کو حاصل ہے، ثور، جوزا، سنبلہ اور جدی کسی بات کا گہرہ اور دائمی اثر قبول نہیں کرتے، یہ الگ بات ہے کہ ان کے ساتھ کوئی حساس برج بھی ہو تو بات دیگر ہوگی۔
اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران میں ہم نے کئی بار اپنی زیر ادارت ماہنامہ سرگزشت کے خصوصی موضوعاتی نمبر مرتب کیے ہیں، مثلاً ”دوسری شادی نمبر“ جس میں ایسے افراد کی سرگزشت تھی جنھوں نے ایک سے زائد شادیاں کیں ”خود کشی نمبر“ یا ”کنوارا کنواری نمبر“ وغیرہ ۔
خودکشی نمبر میں خودکشی کرنے والوں، شدید اور گہری محبت کرنے والوں کی داستانیں تھیں، اس کام کے دوران میں ایسے بے شمار افراد کے زائچے بھی مطالعے میں آئے اور ان میں کچھ باتیں مشترک ملیں، مثلاً تمام خودکشی کرنے والے، شدید محبت کرنے والے، انتقامی جذبات کا شکار ہونے والے یا کسی بھی انتہا پسندی کا شکار ہونے والے افراد کے بروج میں سرطان، عقرب اور حوت کا امتزاج ضرور تھا، اسی طرح ایک سے زائد شادیاں کرنے والے افراد کی اکثریت جوزا،عقرب،میزان، سنبلہ، قوس اور حوت سے تعلق رکھتی تھی، ان سے متعلق افراد اپنی شخصیت میں بھی دہرے کردار یا حساس فطرت کے حامل ہوتے ہیں۔
سرطان، عقرب اور حوت کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں، وہ ہر بات کا بہت گہرا اثر جلد قبول کرلیتے ہیں اور یہ اثر دائمی نوعیت بھی اختیار کرسکتا ہے، اسی لیے ان لوگوں میں نفسیاتی اور روحانی بیماریاں زیادہ پھلتی پھولتی اور نت نئے تماشے دکھاتی ہیں، یہ خودلذتی کی طرف راغب ہوجائیں تو اس عادت سے چھٹکارہ مشکل ہوجاتا ہے، محبت، نفرت، انتقام غرض کوئی جذبہ بھی ہو ان کے اندر حد کمال کو پہنچا ہوا ہوگا جو سودا بھی سر میں سما جائے، رات دن اسی کی دھن سوار رہے گی، پھر دنیا میں مزید کسی بات کا ہوش نہیں رہے گا، یہی لوگ اپنی عمر کے آخری دور یعنی بڑھاپے میں خبطی مشہور ہوجاتے ہیں مگر ہمارے مشاہدے میں آیا ہے کہ خبط کے لیے زندگی کا کوئی دور مقرر نہیں کیا جاسکتا، ان لوگوں کو زندگی میں ابتدا ہی سے کچھ نہ کچھ خبط رہتے ہیں، لہٰذا ایسے بچوں کی پرورش اور تربیت خصوصی توجہ چاہتی ہے، ورنہ ابتدا ہی سے وہ منفی حساسیت کا شکار ہوکر کسی پیچیدہ نفسیاتی، جنسیاتی یا روحانی بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور جوں جوں وقت گزرتا ہے ان کا علاج مشکل ترین اور دقت طلب ہوتا جاتا ہے۔
عزیزان من! بڑھی ہوئی حساسیت کی پہلی وجہ ہماری نظر میں یہ ہے، دوسری وجہ اکثر گھریلو اور بیرونی ماحول ہوتا ہے، کہا جاتا ہے کہ بچے کی پہلی تربیت گاہ ماں کی گود اور اس کے بعد گھر کا ماحول، جن گھروں میں ماں باپ کے درمیان عمدہ ذہنی ہم آہنگی نہ ہو، اکثر اختلافات کے سبب فتنہ فساد برپا رہتا ہو، خاندانی تنازعات عروج پر ہوں، ایسے گھروں میں پرورش پانے والے بچے مختلف ذہنی و نفسیاتی پیچیدگیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں، منفی اور مثبت سوچوں کے درمیان ہونے والی جنگ ان کے معصوم ذہنوں کو شدید نقصان پہنچاتی ہے جس کے باعث وہ ابتدا ہی میں درست قوت فیصلہ کی صفت سے محروم ہوجاتے ہیں، ہر معاملے میں جھجک، تذبذب، الجھن اور خوف ان کے پیش نظر رہتے ہیں، لہٰذا ایسے بچے بلوغت تک پہنچتے پہنچتے کسی بھی کجروی اور عادت بد کی لپیٹ میں آسکتے ہیں اور ہر کجروی و عادت بد کی بے شمار ذیلی شاخیں بھی ہوتی ہیں۔
تیسری وجہ بڑھی ہوئی حساسیت کی نوجوانی میں پیش آنے والا کوئی جذباتی سانحہ، حادثہ یا واقعہ بھی ہوسکتا ہے، یا کرئر کے ابتدائی مرحلوں میں ناکامیوں اور محرومیوں سے واسطہ پڑنا، لوگوں کے خود غرضانہ، فریب کارانہ، ظالمانہ رویے بھی اس سلسلے میں خصوصی کردار ادا کرتے ہیں اور پیدائشی طور پر حساس افراد ایسی باتوں کا گہرا اثر قبول کرکے خود بھی منفی سوچوں اور منفی راستوں پر چل پڑتے ہیں، الغرض زندگی کے کسی بھی حصے میں انسان شدید حساسیت کا شکار ہوسکتا ہے (جاری ہے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں