ہفتہ، 29 ستمبر، 2018

وزیراعظم نریندر مودی اور بھارت کے زائچے پر ایک نظر

بھارت کے خراب دور کا آغاز، معاشی دباؤ، اسکینڈل اور آسمانی آفات
پاکستان کی مصالحانہ اور امن پسندانہ پیش کش کا جواب بھارت نے جس انداز میں دیا ہے وہ یقیناً کوئی مستحسن رویہ نہیں ہے،مزید یہ کہ بھارتی جنرل بپن روات نے تو اپنے جنگ جویانہ عزائم کا بھی اظہارکردیا جو دوسرے الفاظ میں کھلی دھمکی ہے، بہر حال اس صورت حال میں پاکستان کو بھی سخت جواب دینا پڑا، عمران خان نے ٹوئٹر پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے جو کچھ کہا ، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا، یہ ڈپلومیسی کے خلاف ہے،ان کا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں، ہم 2014 ء میں نریندر مودی کے زائچہ ء پیدائش پر خاصی تفصیل سے لکھ چکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ موقع محل کی مناسبت سے بہت سی باتیں اور بہت سے پہلو اکثر زیر بحث نہیں آتے، ہمارا خیال ہے کہ عمران خان نے جو کچھ کہا ہے وہ درست ہے، نریندر مودی فطری طور پر خاصے کینہ پرور اور نچلی سطح کے انسان ہیں، ان کا خاندانی پس منظر بھی بے حد پس ماندہ رہا ہے، ضروری ہے کہ ایک بار پھر ان کے زائچے پر نظر ڈال کر بعض اہم حقائق کی نشان دہی کردی جائے۔
نریندر مودی کا پیدائشی طالع برج عقرب ہے، یہ ایک متشدد برج ہے،انتہا پسندانہ نظریات عقربی افراد قبول کرتے ہیں، اگر سیارہ مریخ زائچے میں اچھی پوزیشن رکھتا ہو تو شدت پسندی میں کمی آتی ہے لیکن نریندر مودی کے چارٹ میں سیارہ مریخ اپنے ہبوط کے برج سرطان میں ہے اور زائچے کے پہلے اور چھٹے گھر کا حاکم ہے،مریخ کی یہ کمزوری انھیں زیادہ انتہا پسند، کینہ پرور اور جھگڑالو مزاج کا حامل بناتی ہے،کینہ پروری کا اندازہ اس واقعے سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ انھوں نے اپنے بنگلہ دیش کے دورے کے موقع پر کھل کر اعتراف کیا کہ پاکستان کو دولخت کرنے میں ہم نے کردار ادا کیا تھا، ان کے مزید ارادے بھی کچھ ایسے ہی ہیں جن کا اظہار ان کے ایک سیکریٹری بھی کرچکے ہیں، انھوں نے اپنے سیاسی کرئر کا آغاز بھی بھارت کی ایک کٹّر مذہبی نظریات کے حامل جماعت آئی ایس ایس آر سے کیا تھا، اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں ہونے والے گجرات کے فسادات کے حوالے سے بھی ان کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، وہ ان لوگوں میں سے ہیں جو اکھنڈ بھارت کے خواب کو تعبیر دینا چاہتے ہیں۔
بے شک ان کے زائچے میں قمر اور مشتری گج کیسری یوگ اور ہمسا یوگ بنارہے ہیں جو ذہانت اور دانش وری کے لیے مشہور ہے مگر کسی بھی یوگ کے اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے زائچے کی مجموعی صورت حال کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا ہے،چوتھے گھر کا حاکم سیارہ زحل بھی نوامسا میں ہبوط یافتہ ہے، قمر نہایت حساس برج حوت میں ہے اور قمر کی منزل ریوتی ہے جس پر عطارد حکمران ہے،بے شک غیر معمولی ذہانت اور ہوشیاری اس نچھتر کی علامت ہے لیکن اگر زائچے کی مجموعی صورت حال دگرگوں ہو تو یہی ذہانت اور ہوشیاری منفی رُخ اختیار کرتی ہے،زائچے کے منفی پہلوؤں میں راہو کیتو کی پوزیشن بہت اہم ہے،سیارہ عطارد راہو کیتو محور میں پھنسا ہوا ہے،مزید یہ کہ بارھویں گھر کا حاکم زہرہ بھی عطارد کو متاثر کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ریوتی نچھتر کے حامل صاحب زائچہ کی سوچ میں کج روی کا امکان پایا جاتا ہے،زندگی کی ابتدا ہی میں مایوسی ، احساس کمتری اور اپنی کم مائیگی کا احساس ہوسکتا ہے، گرم مزاجی ، ہٹ دھرمی اور اڑیل پن بھی ایسے لوگوں میں دیکھا جاسکتا ہے،مفاد پرستی ان کے مزاج کا حصہ ہوسکتی ہے،حال ہی میں ایک اسکینڈل بھی سامنے آچکا ہے،ان کی فطری حساسیت بعض اوقات خطرناک حدود تک پہنچ سکتی ہے لہٰذا اپنے مفادات کے لیے یا اپنی پارٹی کے مفادات کے لیے یہ کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں،دنیا میں تیسری عالمی جنگ اگر شروع ہوگی تو اسے شروع کرنے والے کرداروں میں ان کا نام بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔
آئندہ سال بھارت میں الیکشن ہوں گے،اب تک نریندر مودی اور ان کی پارٹی کی کارکردگی بھارتی عوام کے لیے بہت زیادہ اطمینان بخش نہیں رہی ہے، یقیناً وہ پاکستان کارڈ استعمال کرکے اپنے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے کسی ایسی مہم جوئی کا آغاز بھی کرسکتے ہیں جس کا کریڈٹ لے کر عوام کی نظروں میں سرخرو ہوسکیں،آئیے اس صورت حال کو مزید سمجھنے کے لیے بھارت کے پیدائشی زائچے پر بھی ایک نظر ڈال لی جائے۔
بھارتی زائچہ
بھارت کے زائچے کی پوزیشن بھی دن بہ دن نازک سے نازک تر ہوتی جارہی ہے، زائچے میں سیارہ قمر کا دور اکبر جاری ہے،قمر تیسرے گھر میں ہے اور اس پر غضب ناک راہو کی نظر ہے،ہم نے کافی پہلے بھارتی زائچے کے حوالے سے لکھا تھا کہ قمر کا دور اکبر انڈیا کو انتہا پسندانہ نظریات کی طرف لے جائے گا لہٰذا ستمبر 2015 ء سے بھارت میں انتہا پسندانہ رجحانات میں مستقل اضافہ ہورہا ہے،مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے صورت حال بہتر نہیں ہے ، اب قمر ہی کے دور اکبر میں 11 اگست 2018 ء سے مشتری کا دور اصغر شروع ہوچکا ہے،سیارہ مشتری آٹھویں گھر کا مالک ہوکر زائچے کا سب سے منحوس سیارہ ہے، اپنی ٹرانزٹ پوزیشن میں مشتری زائچے کے چھٹے گھر سے گزر رہا ہے اور اکتوبر ہی میں ساتویں گھر میں داخل ہوگا تو انڈیا کی جانب سے ایسے فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں جو پاکستان کے لیے نامناسب یا نقصان دہ ہو، سرحد پر جھڑپوں میں اضافہ یا کسی سرجیکل اسٹرائیک کی کوشش کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، یہ وقت بیرون ملک تعلقات پر بھی ناخوش گوار اثر ڈالے گا، یہ صورت حال اندرون و بیرون ملک تنازعات کو بڑھاوا دے گی۔
دسویں گھر کا حاکم سیارہ جس کا تعلق وزیراعظم اور ان کی کابینہ سے ہے،آٹھویں گھر میں مصیبت زدہ ہے اور اس پر پیدائشی مریخ کی نحس نظر ہے، اسی نظر کا شاخسانہ موجودہ فرنچ اسکینڈل ہے، دوسرے معنوں میں مودی صاحب کے لیے یہ کوئی اچھا وقت نہیں ہے،وہ اور ان کی کابینہ غلط فیصلے اور اقدام کرسکتے ہیں، مزید یہ کہ بھارتی معیشت اور تجارت کے لیے بھی خاصے اندیشے اور خطرات موجود ہیں، کرنسی اور اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ بھی دیکھنے میں آئے گا نومبر میں جب سیارہ مریخ دسویں گھر میں داخل ہوگا تو موجودہ اسکینڈل مزید شدت اختیار کرے گا، اس وقت راہو کیتو بھی زائچے کے پہلے، تیسرے ، ساتویں، نویں اور گیارھویں گھروں کو متاثر کر رہے ہوں گے۔
ہمیں دھمکیاں دینے والا انڈیا آنے والے مہینوں میں جن خطرات اور نقصانات کا سامنا کرنے والا ہے، اس کا شاید نریندر مودی اور جرنل روات کو اندازہ نہیں ہے، ایسی ہی صورت حال نئے سال 2019 ء میں بھی نظر آتی ہے جس میں شدید بدنظمی، انتشار اور عوامی احتجاج کے ساتھ ہی حادثات اور قدرتی آفات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر کے آخری ہفتے سے راہو کیتو کی پوزیشن آئندہ سال فروری تک پیدائشی قمر کو بری طرح متاثر کرے گی،یہ وقت بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان مزید کشیدگی کا سبب بنے گا، دونوں طرف سے انتہا پسندانہ رجحانات عروج پر ہوں گے،عوام اور میڈیا اس حوالے سے غیر ذمے دارانہ کردار ادا کریں گے، بھارت میں الیکشن کی فضا تیز ہورہی ہوگی، ایسی صورت میں برسراقتدار پارٹی ہر وہ حربہ استعمال کرے گی جو الیکشن جیتنے میں مددگار ثابت ہو۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کا قیام 6 اپریل 1980 ء کو ہوا تھا، اس اعتبار سے اس پارٹی کا طالع برج جوزا ہے، مشتری زائچے کے تیسرے گھر میں راہو کیتو محور میں ہے،زائچے کا طاقت ور ترین سیارہ شمس ہے،2014 ء کے الیکشن میں شمس کا دور اکبر اور مشتری دور اصغر جاری تھا، سیارہ زحل اپنے شرف کے گھر میں مکمل سپورٹ دے رہا تھا لیکن آئندہ سال 2019 ء کے الیکشن میں صورت حال خاصی مختلف نظر آتی ہے،پارٹی کے زائچے میں اب قمر کا دور اکبر جاری ہے اور قمر اپنے برج ہبوط میں اور چھٹے گھر میں ہے،الیکشن کے وقت دور اصغر مریخ کا ہوگا،یہ بھی راہو کیتو کے محور میں ہے لہٰذا آنے والے انتخابات میں بی جے پی شاید ایسی کامیابی حاصل نہ کرسکے جیسی کہ 2014 ء میں حاصل کی تھی،اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ نریندر مودی دوسری بار وزیراعظم نہ بن سکیں گے (واللہ اعلم بالصواب)۔

اتوار، 23 ستمبر، 2018

چاروں جانب سناٹا ہے دیوانے یاد آتے ہیں

اکتوبر کی فلکیاتی صورت حال، پل پل رنگ بدلتا مہینہ
کہتے ہیں پاکستان ایک نہایت ہی سخت اور بحرانی دور سے گزر رہا ہے،ہم نے جب سے ہوش سنبھالا یہی سنا، گویا پاکستان کا مشکل وقت ختم ہونے ہی میں نہیں آتا، اب نئی حکومت آچکی ہے اور نئے اقدام یا فیصلے ہورہے ہیں، مشتری اور زہرہ کے ادوار جاری ہیں لہٰذا کسی بھی معاملے میں زیادہ خوش امید ہونے کی ضرورت نہیں ہے، خراب اوقات میں نیک نیتی ، لگن اور محنت سے کوششیں جاری رکھی جائیں تو حالات میں بہتری لائی جاسکتی ہے،پاکستان کے زائچے میں سیارہ زہرہ ایسی پوزیشن میں ہے کہ آئندہ تین ماہ تک سول و ملٹری سروسز کی اصلاح و درستی کے موقع فراہم کرے گا لیکن اکتوبر کے آخر میں بیوروکریسی میں پایا جانے والا اضطراب کوئی رنگ دکھا سکتا ہے،حکومت کو چاہیے کہ اہم عہدوں پر مشکوک افراد کو نہ رکھیں، خصوصاً جن کا ماضی کسی اعتبار سے بھی متنازع ہو۔
سیارہ مریخ طویل عرصہ برج جدی میں گزار کر نومبر کے آغاز میں دسویں گھر میں داخل ہوگا، یہ وقت سربراہ مملکت اور کابینہ کے لیے نئی مشکلات لاسکتا ہے،اگر کسی غفلت کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو ان مشکلات پر قابو پانا زیادہ مشکل نہیں ہوگا، اسی طرح اکتوبر کے مہینے میں سیارہ مشتری بھی چھٹے گھر سے ساتویں گھر میں داخل ہوگا، اس وقت بیرون ملک تجارت کے معاملات متاثر ہوسکتے ہیں، مزید یہ کہ پارلیمنٹ میں تناؤ اور فتنہ فساد کی صورت پیدا ہوسکتی ہے،ہم نے وزیراعظم کے زائچہ ء حلف کے حوالے سے بھی اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ آئندہ سال مئی تک انھیں خاصے مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا، خاص طور پر اکتوبر کا مہینہ بھی اس حوالے سے اہم ہے۔
ن لیگ کے قائد جناب نواز شریف ضمانت پر رہا ہوکر اپنے گھر واپس آگئے ہیں، یہ تمام لیگی کارکنوں اور قیادت کے لیے نہایت خوش کن بات ہے لیکن ان کے مقدمے بدستور جاری ہیں، موجودہ رعایت کا سبب دوسرے گھر میں سیارہ زہرہ اور مشتری کی سعد پوزیشن ہے، مشتری اکتوبر میں گھر تبدیل کرے گا، یہ بھی ان کے لیے مشتری کی سعد پوزیشن ہوگی جس کی وجہ سے انھیں مزید سپورٹ ملے گی، البتہ نومبر میں جب سیارہ مریخ چھٹے گھر میں داخل ہوگا تو دوبارہ قیدوبند کا اندیشہ موجود ہے،فی الحال راوی چین ہی چین لکھتا ہے لیکن نومبر دسمبر اور نئے سال کے ابتدائی مہینے ان کے لیے بہتر نہ ہوں گے،انھیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات پر توجہ دیں اور کثرت سے استغفار پڑھا کریں، یہ خبر بھی سوشل میڈیا میں اور کمرشل میڈیا میں پھیل رہی ہے کہ ان کی رہائی کسی این آر او کی بدولت ہوئی ہے، ہمیں اس خبر کی صداقت مشکوک لگتی ہے۔
عزیزان من! جیسا کہ ہم بہت عرصے سے کہتے آرہے ہیں کہ دنیا بدل رہی ہے، پاکستان بھی بدل رہا ہے،اگر کچھ لوگ اس حقیقت کو نظرانداز کر رہے ہیں تو وہ غلطی پر ہیں، ہم اس بحث میں نہیں پڑتے کہ کیا ہوا اور کیسے ہوا؟ بہر حال جو کچھ بھی ہوا وہ اب ایک حقیقت ہے اور اسے کھلے دل سے قبول کرلینا چاہیے،اسی میں پاکستان کی اور قوم کی بھلائی ہے، وزیراعظم عمران خان اور ان کی پارٹی تحریک انصاف اگر ملک و قوم سے مخلص نہ ہوگی اور اپنے دورِ اقتدار میں وہی کرے گی جو ماضی میں ہوتا رہا تو اسے بھی نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
وزیراعظم کے زائچہ ء حلف پر روشنی ڈالتے ہوئے ہم نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ آئندہ سال مئی کے بعد وہ زیادہ جارحانہ انداز میں نظر آئیں گے،یہ بھی مناسب نہیں ہوگا، اپنے پیدائشی زائچے کے مطابق برج میزان کے زیر اثر اگر وہ مصلحت اور مصالحت پسند ہیں تو اپنے قمری برج کے مطابق ان کے اندر ایک جنگ جو بچہ چھپا ہوا ہے جو ہر چیلنج کو فوری قبول کرکے کارروائی کا آغاز کردیتا ہے،سیارہ مریخ ان کے زائچے کے تیسرے گھر میں انھیں ایک ڈائنامک سوچ اور شخصیت کا مالک بناتا ہے،چوں کہ پیدائش قمری منزل اشونی میں ہوئی ہے جس کا حاکم غضب ناک کیتو ہے لہٰذا انھیں غصہ جلدی آتا ہے اور جب آتا ہے تو فوری طور پر ٹھنڈا نہیں ہوتا، یہ اور بات ہے کہ اب وہ عمر کی اس منزل میں ہیں جب انسان تحمل و برداشت کا عادی ہوجاتا ہے۔
پیدائشی زائچے کے اثرات کی روشنی میں ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ وہ جس ٹارگٹ کے پیچھے لگ جائیں اسے حاصل کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھتے، فی الحال ان کا اہم ترین ٹارگٹ کرپشن کا خاتمہ ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ یہ کام کرسکتے ہیں، چاہے اس راستے میں انھیں اپنی حکومت کی قربانی ہی کیوں نہ دینا پڑے،اسی طرح ملک میں پانی کے مسائل کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے وہ ڈیم بنانے کے لیے بھی پرامید ہیں، بہت سے لوگ جو ڈیم کی مخالفت کر رہے ہیں اور اسے ایک خام خیالی کہہ رہے ہیں بہت ممکن ہے آئندہ دو تین سال بعد وہ اپنی رائے تبدیل کرلیں، بہر حال اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو، ہم نے بہت برا وقت دیکھ لیا ، آخر کوئی تو امید کی کرن بن کر سامنے آئے ؂
کوئی تو پرچم لے کر نکلے اپنے گریباں کا جالب
چاروں جانب سناٹا ہے دیوانے یاد آتے ہیں
اکتوبر کے ستارے
اقتدار کا ستارہ شمس اپنے برج ہبوط میزان میں ہے، 23 اکتوبر برج عقرب میں داخل ہوگا، سیارہ عطارد کی برج میزان میں حرکت کر رہا ہے،10اکتوبر برج عقرب میں داخل ہوگا، یہاں اسے اوج کی قوت حاصل ہوتی ہے،سیارہ زہرہ برج عقرب میں ہے، 6 اکتوبر کو اسے رجعت ہوجائے گی، سیارہ مریخ اپنی سیدھی چال پر برج دلو میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا، سیارہ مشتری بھی برج عقرب میں ہے اور زحل جدی میں ، یورینس برج ثور میں جب کہ نیپچون حوت میں اور پلوٹو جدی میں حرکت کر رہا ہے،یکم اکتوبر کو اپنی سیدھی چال پر آجائے گا، راس و ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں ہیں، سیارگان کی یہ پوزیشن یونانی ایسٹرولوجی کے مطابق ہیں۔
اکتوبر کے مہینے میں سیارگان کے درمیان بننے والے زاویے کم ہیں، ایک قران، ایک تثلیث، چار تسدیس اور تین تربیع کے زاویے تشکیل پائیں گے،ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔
10 اکتوبر: عطارد اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،چونکا دینے والی خبریں اور غیر متوقع صورت حال اس زاویے کا نتیجہ ہوتی ہے،یہ وقت کسی تبدیلی کے لیے مناسب نہیں ہوتا، کاموں میں کسی اپ سیٹ کی نشان دہی ہوتی ہے،اس وقت بہتر ہوگا کہ متبادل طریق کار کو بھی مدنظر رکھا جائے،تحریری یا تقریری معاملات میں بھی محتاط روی اختیار کی جائے، اہم دستاویزات پر اچھی طرح غوروفکر کے بعد دستخط کریں۔
12 اکتوبر: شمس اور پلوٹو کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ قائم ہوگا، یہ وقت پاور پلے لاتا ہے،صاحب قوت و اقتدار افراد من مانی کرتے ہیں، عام افراد کو اس دوران میں اپنے باس یا اعلیٰ افسران سے دور رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اسی تاریخ کو عطارد اور زحل کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ وقت کاموں میں بہتری لاتا ہے،ترقیاتی امور پر توجہ دیں، آپ کی کارکردگی پہلے سے بہتر ہوگی، تحریروتقریر کے لیے اچھا وقت ہے،بزرگ اور سینئر افراد سے مشورہ کرنا فائدے مند ہوگا۔
16 اکتوبر: عطارد اور زہرہ کے درمیان قران کا سعد زاویہ ہوگا، یہ وقت تمام ہی کاموں کے لیے مبارک ہوتا ہے،خصوصاً رشتے کی بات چیت ، نکاح وغیرہ اور لوگوں سے بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے اس وقت کوشش کرنا اچھا ہوگا، کاروبار یا جاب کے سلسلے میں کوئی نئی پیش رفت بھی کی جاسکتی ہے۔
19 اکتوبر: عطارد اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، پیچیدہ نوعیت کے معاملات پر غوروفکر کے لیے مناسب وقت ہے،الجھے ہوئے مسائل کو سلجھایا جاسکتا ہے،تخلیقی نوعیت کی سرگرمیاں عمدہ نتائج دیں گی،میوزک، شاعری، آرٹ کے شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ ہوسکتا ہے۔
اسی تاریخ کو عطارد اور مریخ کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ بھی ہوگا لہٰذا غصے اور اشتعال پر قابو رکھیں، دوسروں کے بھڑکانے یا طنز وغیرہ کرنے کو نظر انداز کریں، اپنے کام سے کام رکھیں، اس وقت شرپسند اپنا کردار ادا کرتے ہیں،ڈرائیونگ میں محتاط رہیں اور ایسے کاموں میں دور رہیں جن میں حادثات کا امکان ہوتا ہے۔
23 اکتوبر: عطارد اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے، اہم خبروں کے اصول کے لیے اچھا وقت ہے،اپنی معلومات میں اضافے کے لیے کوشش کریں، تھوڑی سی جرأت اور ہمت کا مظاہرہ کرکے آپ اپنے مطلوبہ ٹارگٹ کو حاصل کرسکتے ہیں۔
24 اکتوبر: شمس اور یورینس کے درمیان مقابلے کا نحس زاویہ صاحب حیثیت و اقتدار افراد کو متاثر کرتا ہے،وہ غلط فیصلے اور اقدام کرسکتے ہیں جن پر بعد میں پچھتانا پڑے، گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں غلط اندازے آپ کو مایوس کرسکتے ہیں، بہت کچھ آپ کی توقع کے خلاف سامنے آسکتا ہے۔
26 اکتوبر: شمس اور زہرہ کا قران ایک نحس زاویہ ہے،اس دوران میں شادی بیاہ، محبت و دوستی کے معاملات متاثر ہوتے ہیں،زندگی میں عدم توازن پیدا ہوسکتا ہے،ازدواجی معاملات میں کوئی پریشانی سامنے آسکتی ہے،اس وقت جمعہ کے روز صدقہ دینا بہتر ہوگا، حکومت کے معاملات میں بیوروکریسی میں تبدیلیاں آسکتی ہیں یا نوکر شاہی پر عتاب نازل ہوسکتا ہے۔
28 اکتوبر: شمس اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ مثبت اقدامات کے لیے بہتر ہے،اس وقت عام افراد خصوصاً مزدور طبقے کے مفادات کے لیے فیصلے ہوسکتے ہیں، نئی جاب کی تلاش یا انٹرویو وغیرہ کے لیے مناسب وقت ہوگا۔
29 اکتوبر: عطارد و مشتری کا قران ایک سعد زاویہ ہے،کاروباری ترقی کے لیے مواقع نکلتے ہیں، بات چیت کے ذریعے مسائل حل ہوسکتے ہیں، نئے معاہدے اور وعدے اس وقت بہتر رہیں گے، قرض لینے دینے کے لیے بھی سعد وقت ہوگا۔
قمر در عقرب
قمر اپنے درجہ ء ہبوط پر 10 اکتوبر کو پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 12:38 pm سے 02:22 pm تک رہے گا، جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق رات 02:38 am سے 04:22 am تک ہوگا، یہ وقت انتہائی نحوست کا شمار ہوتا ہے،اس وقت میں علاج معالجے یا بری عادتوں سے نجات اور ظالموں سے نجات کے لیے نقش و وظائف کیے جاتے ہیں۔
عشق بندی بذریعہ الحمد شریف
عموماً لڑکے لڑکیاں ایسے عشق و معاشقے میں مبتلا ہوتے ہیں جو سمجھ دار ماں باپ کے نزدیک نامناسب اور غلط ہوتا ہے، لڑکے لڑکیاں اندھے ہوکر ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور تعلیم و تربیت سے بے بہرہ ہوکر اپنا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں، ایسی صورت حال میں سورۂ فاتحہ کے ذریعے بندش کی جاسکتی ہے لیکن یہ عمل بھی سورج یا چاند گہن میں یا قمر در عقرب میں کرنا چاہیے، عمل مجرب ہے، اس کی عام اجازت ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم، الحمد اللہ بستم رویش رب العالمین بستم مویش و بستم دلش الرحمن بستم لبانش الرحیم بستم گوشش مالک یوم الدین بستم سینہ اش فلاں بن فلاں علی حب فلاں بن فلاں ایاک نعبدو بستم شکمش وایاک نستعین بستم زبانش اھدناالصراط المستقیم بستم دست ھاش صراط الذین بستم پائش انعمت علیھم بستم عقلش غیر المغضوب بستم ھوشش علیھم ولاالضالین آمین از ابلیس شیطان دیواں پریاں من بستم شمانیز بہ بندیدنامن نکشائم شماھم نکشائید بحرمت اھیاً اشراھیاً فلاں بن فلاں علی حب فلاں بن فلاں العجل العجل العجل الیوم الیوم الیوم۔
دونوں میں سے کسی کا پہنا ہوا کپڑا لے کر کالی روشنائی سے لکھیں اور سرہانے تکیے میں رکھ دیں یا مسہری وغیرہ میں سرہانے کی طرف پوشیدہ کردیں، پہلی مرتبہ فلاں بن فلاں کی جگہ لڑکے کا نام پہلے لکھیں اور لڑکی کا بعد میں، دوسری مرتبہ لڑکی کا نام پہلے اور لڑکے کا نام بعد میں لکھیں ۔
شرف قمر
قمر اپنے شرف کے برج ثور میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 24 اکتوبر کو داخل ہوگا اور درجہ ء شرف پر رات 11:09 pm سے 25 اکتوبر رات 12:57 am تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق دوپہر 01:09 pm سے 02:57 pm تک ہوگا، یہ سعد و مبارک وقت ہے، اس وقت نیک اعمال کرنے چاہئیں، خاص طور پر اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر کسی بھی نیک مقصد کے لیے دعا کریں، ان شاء اللہ کامیابی ہوگی۔
اوج عطارد
شرف کے بعد سیارہ عطارد کو اوج کی طاقت ور پوزیشن حاصل ہوتی ہے، گزشتہ دنوں شرف عطارد کے موقع پر لوح عطارد نورانی اور خاتم عطارد متعارف کرائی تھی، جو لوگ اس وقت فائدہ نہیں اٹھاسکے، اوج عطارد کے وقت یہ لوح یا خاتم تیار کرسکتے ہیں۔
پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اوج عطارد کا وقت 12 اکتوبر کو 08:02 pm سے شروع ہوگا اور 13 اکتوبر 11:50 am تک رہے گا، اس عرصے میں عطارد کی ساعتیں کارآمد ہوں گی،باقی لوح یا خاتم بنانے کا طریق کار پہلے دیا جاچکا ہے،ہماری ویب سائٹ پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

اتوار، 16 ستمبر، 2018

روح اور ہمزاد کا فرق، تسخیر ہمزاد کا دھوکا


حادثات کا شکار افراد کا ہمزاد راہ فرار اختیار کرتا ہے
عموماً دیکھا یہ گیا ہے کہ شیاطین ہمزاد جب کسی انسان عورت یا مرد سے رابطے میں آتے ہیں تو وہ اس پر یا دیگر افراد پر کبھی اپنی اصلیت ظاہر نہیں کرتے بلکہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے ایسی اچھائی کی باتیں بیان کرتے ہیں جن سے ان کا کسی بزرگ یا ولی ہونے کا تاثر پیدا ہو مثلاً اگر ہمزاد کسی مسلمان کا ہے تو وہ قرآنی آیت کی تلاوت اور اسلامی احکام پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرتا ہوا نظر آئے گا، یہ باتیں سن کر عام لوگ فوراً اس کے سامنے مؤدب ہوجاتے ہیں اور اسے کسی پہنچے ہوئے بزرگ کی روح تسلیم کرنے میں کوئی تامل نہیں کرتے، ان کے ذہن میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہوتی ہے کہ کوئی شیطان جن یا آسیب یا کوئی بدروح ایسی باتیں کیوں کرے گا ؟
دراصل ہمارے ذہنوں میں یہ تصور بیٹھ گیا ہے یا جعلی پیروں فقیروں نے یہ قصور بٹھا دیا ہے کہ جو بھی اللہ رسول کا نام لے رہا ہے وہ اللہ والا ہے اور جو بری اور غیر شرعی باتیں کر رہا ہو وہ شیطان ہے حالاں کہ ہزاروں واقعات، مشاہدات اس حقیقت کو گواہ ہیں کہ شیطان نت نئے بہروپ بھر کر انسانوں کو گمراہ کرنے پر کمربستہ ہے، عام انسانوں کی بات تو چھوڑیے، بڑے بڑے انبیاء، اولیاء اور صالحین کو ورغلانے اور راہ مستقیم سے بھٹکانے کے لیے شیطان نے کیا کیا جتن کیے اور کیسے کیسے بہروپ نہیں بھرے، ایسے واقعات بے شمار ہیں، یہ الگ بات ہے ، یہ انبیا ، اولیا اور دیگر صاحب ایمان صالحین، شیطان کے ہر ہتھکنڈے کو اپنی قوت ایمانی سے باطل کردیتے ہیں اور اس کے کسی فریب میں نہیں آتے لیکن عام انسان اور خصوصاً وہ انسان جس کے ہاں قوت ایمانی کی کمی پائی جاتی ہے وہ شیطان کے ایک معمولی شعبدے یا بہلاوے کا شکار ہوکر اس پر ایمان لے آتا ہے۔
روح کے بارے میں ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ انھیں حاضر کرنے کا اور ان سے ہم کلام ہونے اور مزید یہ کہ ان سے کام لینے کا شوق انسان میں نیا نہیں،بہت قدیم ہے اور یہ صرف مسلمانوں ہی میں نہیں بلکہ تمام اقوام عالم میں پایا جاتا ہے، مشرق سے مغرب تک حاضراتِ ارواح کے بے شمار طریقے مروج ہیں، مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے اپنے اپنے طور پر ان طریقوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور روحوں کی حاضری کا تماشا دیکھتے ہیں۔
ایسے واقعات کی کوئی کمی نہیں ہے جن میں حاضرات ارواح کے مشاہدے، روحوں سے گفتگو، روحوں کے ذریعے ماضی ، حال اور مستقبل کی باتیں معلوم کرنا اور اپنے مسائل کے حل میں مدد لینا ثابت ہوتا ہے۔
جیسا کہ ہم نے عرض کیا کہ اس صورت حال کا شکار صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ تمام اقوام عالم ہیں، کچھ لوگ اس شوق کو اپنے فطری تجسس کے تحت اپناتے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ بعد از موت انسانی روح کا ماجرا کیا ہے اور وہ کس حال میں ہیں اور جس حال میں ہیں اس کا دائرہ اختیار کیا ہے؟ وغیرہ وغیرہ اور کچھ لوگ اس کام کو پیشہ ورانہ طور پر اپنے مالی یا دنیاوی مفادات کے طور پر اختیار کرتے ہیں، ایسے لوگوں کی مشرق و مغرب میں کوئی کمی نہیں ہے۔
دونوں طرف صورت حال یکساں ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ مشرق میں ہمارے مسلمان اس کاروبار کو بھی مذہب کی سرپرستی میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں جب کہ مغرب میں صورت حال اس کے برعکس ہے، وہاں یہ کاروبار کرنے والے کچھ دوسرے بہروپ بھرتے ہیں اور ان سے رابطہ کرنے والے بھی انھیں خالص مذہبی نکتہ ء نظر سے نہیں دیکھتے بلکہ انھیں جادوگر یا ماہر روحیات قرار دیتے ہیں۔
مغرب میں روحیات کا موضوع تقریباًا نیسویں صدی عیسوی میں تحقیق کا مرکز بنا اور بڑے بڑے نامور سائنس داں اور اہل علم اس شعبے میں داد تحقیق دینے کے لیے میدان میں آگئے، ایسے لوگوں میں مشہور مصنف سرآرتھر کاٹن ڈائل جو مشہور جاسوسی ناول نگار تھے اور شہرہ آفاق کردار شرلاک ہومز کے خالق بھی تھے، سرفہرست ہیں، ان کے علاوہ امریکا کے پروفیسر ہارنل ہارڈ، سوئیڈن کے آئی بی جورکھم، ڈاکٹر آرایچ تھامس، آسٹریا کے ایچ آئی اربین، سوئٹزرلینڈ کے جین گیزر، اٹلی کے پروفیسر ای سرویدو اور فرانس کے پال دا سے بہت مشہور ہوئے۔
1882 ء میں ایک عالمی سوسائٹی قائم کی گئی جس کا نام ’’دی سوسائٹی فار سائکیکل ریسرچ‘‘ (مجلس تحقیقات مظاہر نفس) رکھا گیا، تمام دنیا کے روحانیات سے دلچسپی رکھنے والے شوقین حضرات اس سوسائٹی سے رابطے میں رہے جن میں مشہور پامسٹ میر بشیر اور پاکستان کے جناب رئیس امروہوی مرحوم بھی شامل تھے، اس سوسائٹی کے قیام کا مقصد خوارق عادات مظاہر کی تحقیقات تھا۔
یہ سوسائٹی آج بھی قائم ہے، اس کے بعد ایسی مزید سوسائٹیز بھی قائم ہوئیں اور روحانیات کے موضوع پر بین الاقوامی سطح پر نہایت اعلیٰ پائے کے رسائل بھی جاری ہوئے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ان تمام سوسائٹیز کی تحقیقات اور نظریات روح تک محدود ہیں اور روح کے بارے میں ان کی تحقیقات اور نظریات گمراہ کن حد تک باطل ہیں اور جہالت آمیز ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہی سمجھ میں آتی ہے کہ روحانیات پر تحقیق کرنے والے یہ ماہرین یا تو کسی بھی دین الٰہی سے منکر تھے یا ایسے مذاہب و مسالک کے پیروکار تھے جن کی اپنی اصل شکل فی زمانہ بگڑ چکی ہے، لہٰذا انھوں نے جو کام بھی کیا اس کے نتائج مبہم اور غیر اطمینان بخش ہی رہے، اس کے برعکس مشرق میں مسلم صوفیا خصوصاً اس شعبے میں ہمیشہ بہت آگے رہے، ان کا کام نہ صرف اطمینان بخش رہا بلکہ پیچیدگیوں سے مبرا اور جدید سائنس سے ہم آہنگ رہا، یہ الگ موضوع ہے کہ ہمارے صوفیا نے جن مسائل کو صدیوں پہلے حل کردیا تھا جدید سائنس اب ان کا عرفان حاصل کر رہی ہے، اپنے اس دعوے کے ثبوت میں ہم صرف ایک بات کہنا ضروری سمجھتے ہیں کہ مادے اور نور کی حقیقت آئن اسٹائن کی تھیوری کی روشنی میں آج جس طرح سمجھی جاری ہے ،اسے صدیوں قبل شیخ اکبرمحی الدین ابن عربی مسئلہ وحدت الوجود میں سمجھا چکے تھے اور کئی سو برس قبل حضرت مجدد الف ثانی نے وحدت الشہود کا نظریہ پیش کرکے اس میں مزید چار چاند لگادیے۔
پس ثابت ہوا کہ سائنس آج جن پیچیدہ اور ناقابل حل مسائل کی تحقیقات میں سر پٹخ رہی ہے وہ ہمارے مسلم صوفیا بہت پہلے حل کرچکے ہیں، یہ ہماری کوتاہ نظری ہے کہ ہم انھیں نظر انداز کرکے مغرب کی طرف دیکھنے کے عادی ہوچکے ہیں، مزید ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہاں تصوف بھی کاروبار بن چکا ہے اور جاہل پیشہ ورانہ صوفیوں، پیروں، فقیروں، عاملوں، کاملوں کی اتنی دکانیں لگ چکی ہیں کہ ایک عام تعلیم یافتہ انسان ان سے صرف نظر کرکے سائنس کے مادی مظاہر سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا اور حقیقی روحی سائنس کو کچھ نہیں سمجھتا، درحقیقت اس میں قصور اس کا نہیں ان کاروباری حضرات کا ہے جو اپنی جہالت کے سبب اس کے سوالات کا اطمینان بخش جواب دینے کے بجائے اس کے ذہن میں مزید الجھاوے اور شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں۔
بات کیا ہورہی تھی اور ہم جانے کہاں نکل گئے، قصہ مختصر یہ کہ حاضراتِ ارواح کے جتنے بھی مظاہر مشرق و مغرب میں ہماری نظروں کے سامنے آتے ہیں ان سب میں بنیادی کارفرمائی یا تو شعبدے بازی کی ہوتی ہے یا ہمزاد کی، روح اعلیٰ ہر گز ایسے کسی مظاہرے میں شامل نہیں ہوتی، ایسے مظاہرے جس میں روح انسانی جسے ہمزاد، نسمہ یا اورا کہتے ہیں کی کارفرمائی نظر آتی ہے، اب یہ بات قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ ہر انسان کا اورا یا ہمزاد نیک اور صالح نہیں ہوتا، اس کا تو کام ہی انسان کو ورغلانا اور بھٹکانا ہے،دینی ضابطوں یا قوانین کی پیروی کسی کے شر سے محفوظ رہنے کے لیے لازمی قرار دی گئی ہے پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی مردہ یا مرحوم شخص کا ہمزاد اگر کسی زندہ شخص سے رابطہ کرتا ہے تو وہ اسے گمراہی کے راستے پر نہیں لے جائے گا، یہاں اس معاملے میں صرف اتنی ہی چھوٹ دی جاسکتی ہے جتنی حضور پاک ﷺ کی حدیث پاک کی روشنی میں ہمیں مل سکتی ہے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ میرا ہمزاد یا قرین مسلمان ہوگیا اور اللہ نے مجھے اس پر غلبہ دیا اور وہ مجھے بھلائی کی باتیں ہی بتاتا ہے۔
بس ہم انھیں لوگوں کے ہمزاد سے خیر کی، بھلائی کی توقع رکھ سکتے ہیں جو ان کی زندگی میں ہی مسلمان ہوگئے تھے اور خیر کی طرف راغب ہوگئے تھے، ایسے لوگوں میں ظاہر ہے انبیا ، اولیا اور دیگر صالحین شامل ہیں مگر ہماری اس بات کا یہ مطلب بھی نہ لیا جائے کہ ایسے لوگوں کے ہمزاد یا قرین حاضرات ارواح کے مظاہروں میں با آسانی آسکتے ہیں یا ہر کس و ناکس سے رابطہ کرسکتے ہیں، ہمارے خیال میں تو انھیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، عام انسانوں سے رابطہ کرنے والے مردہ انسانوں کے ہمزاد کی اکثریت مفرورین کی سی ہے، یہ بھاگے ہوئے ہمزاد اپنے جسم خاکی کی تدفین کے وقت راہ فرار اختیار کیے ہوئے ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر اپنی بعض نا آسودہ خواہشات کے زیر اثر دنیا میں بھٹک رہے ہوتے ہیں، یہ خود کچھ نہیں کرسکتے جب تک انھیں کسی زندہ انسان کے کاندھوں کا سہارا نہ مل جائے، انھیں کسی آلہ ء کار کی ضرورت ہوتی ہے جہاں کوئی اچھا معمول انھیں نظر آیا یہ اس سے وابستہ ہوجاتے ہیں، اب اس وابستگی کی بے شمار صورتیں ہیں، کم علمی اور ناواقفیت کے سبب ہم ایسی وابستگیوں کو جنات، آسیب، سایہ، روح وغیرہ قرار دے کر بیٹھ جاتے ہیں۔
آپ نے اکثر ایسے واقعات سنے ہوں گے کہ کوئی مرد یا عورت کسی مقام پر حادثاتی موت کا شکار ہوا یا اسے قتل کردیا گیا، ایسے مقامات پر بعض اوقات اسی روز یعنی اسی تاریخ کو رات کے کسی پہر میں مقتول یا حادثے کا شکار ہونے والی کی روح دیکھی جاتی رہی ہے،ایسے سیکڑوں قصے مشہور ہوچکے ہیں، جدید تحقیق کے مطابق یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ایسی اموات کے بعد مرحوم کا ہمزاد اسی مقام پر چکر لگاتا رہتا ہے اور اس واقعے کی تاریخ پر خاص طور سے وہاں موجود ہوتا ہے، بعض لوگوں کو کسی نئے مکان میں یا کسی دکان یا کارخانے میں بھی ایسے پراسرار واقعات سے واسطہ پڑتا ہے جن میں وہ شکایت کرتے ہیں کہ انھوں نے اس جگہ پر کسی ماورائی وجود ، سایہ وغیرہ کو دیکھا یا محسوس کیا ہے یا کسی کی آواز سنی ہے، یقیناًوہاں کبھی نہ کبھی ایسی کوئی واردات ہوئی ہوگی۔
بعض کیسوں میں یہ بھی مشاہدے میں آیا کہ وہ مکان یا مقام ایسی کسی واردات کے بعد آباد نہ ہوسکا، اس میں رہنے والوں کو وہ جگہ چھوڑنا پڑی، کسی نہ کسی طور انھیں پریشان کیا جاتا رہا اور جگہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، عموماً مشہور یہی ہوجاتا ہے کہ یہاں جنات یا بھوت پریت کا اثر ہے،حقیقت یہ ہے کہ عام طور پر ایسے مقامات پر ایسے ہی کسی لرزہ خیز حادثے یا قتل کے نتیجے میں کسی ہمزاد کا ڈیرہ ہوتا ہے، اب یہ الگ بات ہے کہ وہ ہمزاد کس قسم کی شخصیت کا حامل ہے،زندگی میں اگر انسان نے اچھے کام کیے ہوں اور شریعت کے مطابق زندگی گزاری ہو تو اس کا ہمزاد تدفین کے وقت عموماً راہ فرار اختیار نہیں کرتا، صورت حال اس کے برعکس ہو یعنی وہ شخص بظاہر خواہ کتنا ہی نیک پارسا نظر آتا ہو لیکن اپنے باطن میں گناہ آلود زندگی گزارتا رہا ہو، شدید منتقم مزاج ہو تو وہ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے دنیا ہی میں بھٹکتا رہتا ہے اور اکثر اس مقام سے جڑا رہتا ہے جہاں اسے حادثہ پیش آیا تھا۔
حاضرات ارواح کے مظاہروں میں جب ایسے ہمزادوں سے رابطہ ہوا جنھیں مغربی دنیا انسانی روح سمجھتی رہی، انھوں نے اپنی زندگی کے بارے میں ایسی ہی باتیں بتائیں اور اپنے آئندہ کے عزائم کا بھی اظہار کیا، مثلاً وہ کسی سے انتقام لینا چاہتے ہیں، کسی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں یا کسی اور خواہش کے شدید اثر میں ہیں، ایسے تمام ہمزاد اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے زندہ انسانوں کے محتاج ہیں، وہ خود کچھ نہیں کرسکتے،ممکن ہے ہماری اس بات سے بہت سے لوگ اختلاف کریں اور ہمیں بتائیں کہ جناب فلاں صاحب نے ایک ہمزاد قابو کیا تھا اور اس سے بے شمار ذاتی کام لیتے رہے،آج بھی بہت سے لوگ یہ دعوا کرتے ہیں کہ وہ ہمزاد پر قابو پانے کا عمل جانتے ہیں یا انھوں نے کبھی کوئی ہمزاد قابو کیا تھا اور ایسی باتوں کو سن کر یا کتابوں رسالوں میں پڑھ کر ہماری نوجوان نسل جو اپنی بے عملی کے سبب نالائقی اور ناکامیوں کا شکار ہوتی ہے، تسخیر ہمزاد کی جستجو میں مصروف ہوجاتی ہے،بے شمار لوگوں نے گزشتہ 25,30 سال میں ہم سے صرف اسی لیے رابطہ کیا کہ ہم انھیں ہمزاد پر قابو پانے کا عمل بتائیں یااپنی نگرانی میں یہ عمل کرائیں لیکن جب ہم نے انھیں اصل حقیقت سمجھانے کی کوشش کی تو اکثریت نے ہماری بات پر توجہ نہیں دی اور کسی دوسرے ایسے شخص کی تلاش میں نکل پڑے جو انھیں کامیابی سے ہمکنار کردے۔
تسخیر ہمزاد کے جتنے بھی عملیات ، چلّے وظیفے ، کتابوں رسالوں میں ملتے ہیں، درحقیقت ان میں سے ایک بھی درست نہیں ہے،ان وظیفوں کے نتیجے میں عمل کرنے والے کا اپنا ہمزاد یا کسی اور مرحوم کا ہمزاد قطعاً متاثر نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے سامنے آتا ہے،ہاں یہ ضرور ہے کہ وظیفے میں جو کچھ پڑھا جاتا ہے اس کے الفاظ چوں کہ اپنا ایک باطنی وجود رکھتے ہیں جسے عرف عام میں مؤکل کہا جاتا ہے،کبھی کبھی یہ مؤکل ضرور سامنے آجاتا ہے،اسی عامل کی شکل میں اور یہیں سے کچھ نئی خرابیاں شروع ہوتی ہیں، ہمزاد کو قابو میں کرنے والے عامل کو ایسے عملیات کے نتیجے میں نقصان اور بعض اوقات تباہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اکثر کا دماغ الٹ جاتا ہے،ہم نے ایسے کیس بھی دیکھے ہیں، اس کے بعد ایسے لوگ ایک نارمل زندگی گزارنے کے لائق نہیں رہتے،تاوقت یہ کہ ان کا معقول علاج معالجہ نہ ہو۔
دوسری شکل یہ ہے کہ وہ لوگ جو نہایت حساس طبیعت رکھتے ہیں گویا ان کے ظاہری حواس کے مقابلے میں باطنی حواس زیادہ ایکٹیو ہوتے ہیں، ان سے بعض بھٹکتے ہوئے ہمزاد رابطہ کرلیتے ہیں اور آہستہ آہستہ انھیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر آمادہ کرتے ہیں، کم عمر لڑکے لڑکیاں عموماً ایسے آوارہ ہمزادوں کا شکار ہوتے ہیں، اگر وہ ان سے تعاون کرنے لگیں اور ان کے گھر والے بھی تعاون پر آمادہ ہوجائیں تو یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ کوئی نیک روح یعنی کسی بزرگ کی روح ہیں، تعاون نہ کرنے کی صورت میں وہ لڑکے یا لڑکی کو صرف اس حد تک پریشان کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے کہ اکثر اس کے سامنے آجائے یا اپنی آواز اسے سنا سکے، جب کہ گھر کے دیگر افراد نہ اس کی آواز سن سکتے ہیں ، نہ اسے دیکھ سکتے ہیں لیکن اتنا ہی کافی ہے کوئی کم عمر یا نوجوان لڑکا لڑکی اس صورت حال سے کس قدر بے زار اور پریشان ہوسکتا ہے اس کا اندازہ آپ لگاسکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں اس کے گھر والے بھی جس پریشانی اور اذیت میں مبتلا ہوتے ہیں وہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔
ہمارے معاشرے میں ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر قریبی مولوی،عامل وغیرہ کی مدد لی جاتی ہے اور عارضی طور پر ایسے مریض کو فوری فائدہ بھی ہوتا ہے مگر یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا ہے، ہمارے نزدیک اس کا درست علاج اس طرح ممکن نہیں ہے۔
اس موضوع پر ان شاء اللہ آئندہ بھی گفتگو ہوگی، اگر آپ بھی ایسے کسی واقعے سے دوچار ہوئے ہیں یا آپ کے مشاہدے میں ایسا کوئی واقعہ ہے جو آپ کے لیے حیران کن اور ناقابل فہم ہے تو ضرور ہمیں اس سے آگاہ کریں، ہم ان شاء اللہ اس کا مفصل جواب دیں گے اور اس کی اصل حقیقت سے آگاہ کریں گے۔
آئیے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف: 
لاشعوری خوف
مسز ن، م، کراچی سے لکھتی ہیں ’’یہ بچی مختلف قسم کے خوف کا شکار رہتی ہے،اس کے زائچے کے حساب سے اس کی شخصیت پر روشنی ڈالیں اور اس کا علاج بتائیں، پانی سے ڈرتی ہے یعنی سمندر سے، جھولوں سے ڈرتی ہے،اونچائی سے ڈرتی ہے، کسی کی موت کی خبر سنتی ہے تو روتی ہے،دو سال پہلے اس کے چھوٹے کا بیماری کی وجہ سے انتقال ہوگیا تھا تو اس وقت سے زیادہ ڈرتی ہے، پڑھائی میں زیادہ اچھی نہیں ہے، انٹر کیا ہے،اس کی شخصیت بھی دہری محسوس ہوتی ہے، شادی کا کب تک امکان ہے؟ کیا شادی کے بعد زندگی نارمل گزر جائے گی؟‘‘
جواب: بچی کا سن سائن جوزا اور پیدائشی برج قوس ہے، زائچے میں طالع پر یعنی پیدائشی برج پر راہو کی نظر ہے جو ذہن میں مختلف قسم کے وسوسے اور منفی خیالات لاتی ہے،مزید یہ کہ سیارہ قمر جس کا تعلق انسانی دماغ سے ہے، وہ بھی راہو کیتو کے محور میں بری طرح پھنس کر متاثرہ ہے،اسی طرح تیسرا گھر زائچے کا برج دلو ہے اور اس کا حاکم بھی راہو کی نظر کا شکار ہے،دوسری طرف سیارہ عطارد اگرچہ اپنے گھر میں طاقت ور ہے مگر اس پر بھی کیتو کی نظر ہے۔
یہ تمام وجوہات بچی کو تھوڑا سا ایب نارمل بنارہی ہے، بہتر ہوگا کہ اسے نیلم کا نگینہ پہنایا جائے اور ساتھ ہی لوح مشتری بھی پاس رکھیں، ہفتے کے روز بوڑھے اور معذور افراد کو صدقہ دیا کریں اور پیر کے روز غریب بچوں والی خواتین کی مدد کیاکریں، پرندوں کو دانا پانی ڈالنے کا انتظام مستقل رکھیں اور اس کام کی ذمے داری اس کے سپرد کریں،منگل کے روز آوارہ کتوں کو خوراک ڈالا کریں، شادی کا امکان 2020ء یا 21 ء تک ہے۔
ایک ہومیو پیتھک دوا بوریکس 200 کی پوٹینسی میں لیں اور اس کی ایک خوراک روزانہ رات کو سونے سے قبل دیا کریں، ایک دوسری دوا پلسا ٹیلا 1M کی ایک خوراک مہینے میں ایک بار اسے دیں اور صرف تین مہینے تک دیں تو ان شاء اللہ اس کا رونا اور دیگر ڈر اور خوف دور ہوجائیں گے ۔
غلطی کا خمیازہ
تاج الملوک ، کراچی: آپ کا زائچہ ء نکاح بنایا گیا ہے اور اس کے مطابق آپ کا طالع برج سرطان ہے،اس کا حاکم سیارہ قمر زائچے میں خراب پوزیشن رکھتا ہے،اس کے علاوہ بھی زائچے میں دیگر سیاروں کی پوزیشن کمزور ہے۔
آپ کے زائچے کے مطابق 2014 ء سے ایسا وقت شروع ہوا جو فتنہ فساد اور اختلافات لانے والا تھا لہٰذا آپ کے اور آپ کی بیوی کے درمیان جو پہلے ہی آپ کو پسند نہیں کرتی تھی ، اختلافات مزید بڑھ گئے اور اس کے بعد 2017 ء میں وہ سب کچھ ہوا جس کا آپ نے اپنے خط میں ذکر کیا ہے لیکن آپ نے ایک بہت بڑی غلطی کی کہ اس کو معاف کیا اور دوبارہ گھر لے آئے،اس کی باتوں میں آگئے کیوں کہ آپ خود بھی زیادہ ہوشیار اور عقل مند نہیں ہیں۔
تقریباً مارچ 2020 ء تک آپ کا خراب وقت جاری رہے گا، اس دوران میں اگر آپ نے مزید غلطیاں کیں تو اور زیادہ پریشان ہوں گے،اب آپ کو چاہیے کہ کسی صورت بھی اس عورت کو اپنے گھر میں نہ لائیں، اس معاملے کو ختم کریں، وہ عورت اپنے کردار کی کمزوریوں کی وجہ سے بگڑ چکی ہے،اب دوبارہ اس کا ٹھیک ہونا مشکل ہے،ہم نے اس کا زائچہ بھی دیکھا ہے، وہ شادی سے پہلے بھی خراب اور غیر شرعی کاموں میں مصروف رہی ہے،آئندہ بھی اسی طرح زندگی گزارے گی۔
اس معاملے کو ختم کرکے آپ دوسری شادی کرسکتے ہیں لیکن ضروری ہوگا کہ شادی سے پہلے ہم سے مشورہ کرلیں، جہاں بھی دوسری شادی کریں اس لڑکی کی تاریخ پیدائش وغیرہ معلوم کرکے ہمیں بتائیں، دوسری بات یہ کہ دوسری شادی کے لیے نکاح کی تاریخ اور ٹائم وغیرہ کے سلسلے میں بھی ہم سے مشورہ ضرور کریں تاکہ ایک بہتر وقت پر نکاح ہو تو آپ کی زندگی میں بہتری آئے،فی الحال آپ کے نکاح کا یہ زائچہ آپ کی مسلسل پریشانیوں کا سبب ہے،جب آپ اسے چھوڑ دیں گے اور مکمل طور پر علیحدگی ہوجائے گی تو پھر یہ زائچہ خود بہ خود ختم ہوجائے گا اور نئی شادی کا زائچہ نئی تاریخ اور ٹائم کے مطابق سامنے آئے گا۔
جہاں تک آپ کے نام کا مسئلہ ہے تو آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا ہے،صرف پکارنے والا نام اہم نہیں ہوتا بلکہ وہ نام زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے جو شناختی کارڈ میں سرکاری طور پر درج ہوتا ہے لہٰذا آپ کے پورے نام تاج الملوک کا عدد 9 ہے جو ایک طاقت ور اور اچھا عدد ہے،اس کا حاکم سیارہ مریخ ہے اور یہ قوت و توانائی کا ستارہ ہے اور آپ کے اندر ہمت اور حوصلہ پیدا کرتا ہے، جہاں تک نام کے پہلے حرف کا تعلق ہے تو آپ کے نام کا پہلا حرف ت ہے اس کے عدد چار ہیں اور یہ عدد دولت کے حروف میں سے ایک ہے،ایسے لوگ پریکٹیکل ہوتے ہیں اور مسلسل محنت اور جدوجہد کرکے کامیابی حاصل کرتے ہیں لہٰذا ہمارا مشورہ یہی ہے کہ اپنے نام کو تبدیل نہ کریں، آپ نے جو شکایت کی ہے کہ معاشرے میں آپ کا کوئی مقام نہیں ہے،اس کی وجہ زائچے کی خرابی ہے، اگر آپ لوح اسم اعظم منگواکر پاس رکھیں گے تو عزت و وقار میں اضافہ ہوگا اور آپ کو معاشرے میں اپنا مقام بنانے میں آسانی ہوگی۔
سستی اور کاہلی کو دور کرنے اور اپنی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے آپ کو فیروزہ کا نگینہ کم از کم پانچ کیرٹ وزن میں دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی میں کسی اچھے وقت میں پہننا چاہیے۔

منگل، 11 ستمبر، 2018

روحیات کو ہی درحقیقت روحانیات سمجھ لیا گیا

روحی اور روحانی نظریات کا فرق،روح اور ہمزاد کی حقیقت
کینیڈا سے ہمارے ایک پرانے قاری نے کچھ سوال کیے ہیں، وہ خود بھی صاحب مطالعہ اور علم دوست انسان ہیں، ان کا کہنا یہ ہے کہ آخر مغرب میں اکثر خواتین و حضرات جو خود کو ماہر روحانیات (Spritualist) کہتے ہیں اور پیشہ ورانہ طور پر عمل حاضرات وغیرہ بھی کرتے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ وہ روحوں سے رابطہ کرسکتے ہیں بلکہ کسی کے عزیز یا رشتے دار کی روح کو بلاکر سائل کی بات چیت کراسکتے ہیں تو اس میں کتنی حقیقت ہے کیوں کہ یہاں میں ایسے لوگوں سے ملا ہوں جو اپنے تجربات بیان کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ فلاں ماہر روحانیت کی مدد سے وہ اپنے کسی قریبی عزیز روح سے مل چکے ہیں، انھوں نے اسے دیکھا نہیں لیکن ماہر روحانیت کی مدد سے بات چیت کی اور ایسی باتیں بتائیں جو ماہر روحانیات نہیں جانتے تھے، ہمارے عزیز ہی اس کا جواب دے سکتے تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ میرے لیے یہ سب بڑا حیرت انگیز ہے کیوں کہ میں بہ حیثیت مسلمان ایسے ماہر روحانیات پر یقین نہیں رکھتا جو مسلمان نہیں ہے اور شریعت محمدی کا پابند نہیں ہے،امید کرتا ہوں کہ آپ میری الجھن دور فرمائیں گے اور اپنے کسی قریبی کالم میں اس مسئلے پر تفصیل سے بات کریں گے۔
بلاشبہ یہ موضوع تفصیل طلب ہے،مغرب میں اس حوالے سے جو کام ہوا ہے اس کی تفصیلات سے آگاہ ہونا بھی ضروری ہے اور مشرق میں اس موضوع پر جو تحقیقات ہوئی ہیں ان پر بھی نظر رکھنا ازحد ضروری ہوگا، بہ صورت دیگر شدید گمرہی کا شکار ہونے کا خطرہ موجود ہے،عام الفاظ میں روحانیات کی اصطلاح پوری دنیا میں رائج ہے،مسلمان ، عیسائی، یہودی، ہندو، بدھ، الغرض سارے ہی مذاہب روحانیات کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں اور اس کے مطابق خود کو ماہرِ روحانیات ظاہر کرتے ہیں، روحانیات کی یہ اصطلاح روح سے بنائی گئی ہے نہ کہ کسی بھی دین مذہب کے عقائد کی بنیاد پر وضع ہوئی ہے اور روح ایک نہایت لطیف اور روشن دوسرے معنوں میں نوری شے تصور کی گئی ہے،روح ہر جاندار میں موجود ہے، وہ انسان ہو یا کوئی اور مخلوق لہٰذا اصولی طور پر ایسے ماہرین کے لیے ماہر روحیات کی اصطلاح مناسب معلوم ہوتی ہے نہ کہ ماہر روحانیات کی، آئیے اس معاملے کا ذرا تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔
مغرب میں اسپریچولزم (Spritualism) کا سلسلہ آج سے تقریباً ایک سو اڑتیس سال قبل یعنی 1863 ء میں شروع ہوا اور حاضرات ارواح کے مشغلے نے خاصی شہرت اور مقبولیت پائی، مغرب کے بہت سے اہل علم، ادیب، شاعر، سائنس دان وغیرہ اس شوق میں مبتلا ہوئے اور انھوں نے بعد ازاں اپنی تحقیق اور مشاہدات سے دنیا کو آگاہ کیا، ان لوگوں نے حاضرات ارواح کے مشغلے میں ماورائی نادیدہ دنیا سے رابطے کی کوششیں کیں اور پھر اپنے مشاہدات و محسوسات کو کتابی شکل میں دنیا تک پہنچایا۔
مشہور جاسوسی ناول نگار سر آرتھرکانن ڈائل اور مشہور سائنس دان سراولیور لاج نے اس سلسلے میں رات دن کام کیا، ان کے نظریات کے مطابق روح انسانی کو بعد از مرگ غذا، دولت، جنس وغیرہ سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ کسی خاص جذباتی کیفیت سے متاثر ہوتی ہے، البتہ انسان کا روحی جسم (ایسٹرل باڈی)، موسیقی، خوشبو، روحانی اشغال اور اسی طرح کے دیگر لطیف معمولات میں دلچسپی لیتا ہے۔
کانن ڈائل کہتا ہے کہ روحوں کا قیام خوبصورت باغوں، ہرے بھرے میدانوں اور دلکش جھیلوں میں ہوتا ہے، اس کے قول کے مطابق روحوں کے پسندیدہ جانوروں کی روحیں بھی ان کے ہمراہ رہ سکتی ہیں، اس سوال کے جواب میں کہ روحی جسم کیسا ہوتا ہے؟ وہ کہتا ہے کہ ’’ہمارا روحی جسم یعنی ہمزاد یا قرین ہو بہو ہمارے مادی جسم سے مشابہ ہوتا ہے جس کی لطافت ہماری ظاہرہ نظر سے اوجھل ہوتی ہے‘‘
پھر اس سے سوال کیا گیا کہ کیا روحی جسم یا ہمزاد ہر طرح سے مادی جسم کی طرح ہوتا ہے تو اس نے بتایا ’’ نہیں، بلکہ روحی جسم یا جسم مثالی ہر طرح کی خامیوں، بیماریوں اور کمزوریوں سے پاک ہوتا ہے، حلقہ حاضرات ارواح میں اس بات کے کئی ثبوت بھی مل چکے ہیں کہ جسم مثالی لطیف تر قوتوں کا مجموعہ ہوتا ہے‘‘۔
’’مرنے کے بعد کیا ہوگا؟‘‘
اس سوال کے بارے میں وہ ایک واضح جواب رکھتا تھا اور آخرت کے بارے میں بھی اس کا ایک واضح نظریہ تھا، کانن ڈائل لکھتا ہے کہ مرنے کے بعد انسان کی روح خود کو ایسے ماحول میں پاتی ہے جہاں اس کے ارد گرد ایسی مانوس روحوں کا اجتماع ہوتا ہے جو اس سے قبل عالم ظاہرہ سے بر زخ کی طرف لوٹ چکی ہوتی ہیں، روح کو اس ابتدائی استقبال کے بعد آرام کا وقفہ دیا جاتا ہے اور آرام کے اس وقفے کا دورانیہ اس لحاظ سے مقرر ہوتا ہے کہ دنیا میں روح نے کتنے دکھ جھیلے ہیں، بعض روحیں ایک ہفتے کے لیے آرام کرتی ہیں جب کہ بعض کو مہینوں پر محیط وقفہ سونے کے لیے دیا جاتا ہے۔
یہ بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ روح کا سونا ہماری نیند جیسا ہر گز نہیں ہوتا بلکہ اس سے مراد روح کا تمام اشغال و مصروفیات سے کنارہ کش ہوکر حالت ارتکاز یا عالم ممنونیت میں چلے جانا ہوتا ہے، یہ مراقبے کی ایک شکل ہے۔
کانن ڈائل کے نظریات سے اسلامی نظریات کی روشنی میں اختلاف تو کیا جاسکتا ہے مگر انھیں یک دم رد کردینا یقیناً غیر منطقی اور متعصبانہ رویہ ہوگا کیوں کہ اس کے ان نظریات کے پیچھے اس کی تمام زندگی کی کاوشیں ، تجربات و مشاہدات اور تحقیق کار فرما ہے۔
60 ء کی دہائی میں روسی سائنس دانوں نے یہ انکشاف کیا کہ انسانی جسم کے گرد ایک ہالہ نور پایا جاتا ہے، انھوں نے اس ہالہ ء نور کی رنگین اور روشن تصاویر بھی شائع کیں لہٰذا روحیت کے میدان میں تحقیق کرنے والوں میں یہ سوال بھی اٹھا کہ کیا یہی ہالہ ء نور انسان کا ہمزاد ہے جس کے اور کئی نام بھی لیے جاتے ہیں، روسی سائنس دانوں نے یہ بھی بتایا کہ انسانی جسم سے نہایت تیز برقی لہریں بھی نکلتی ہیں اور ان کا رنگ کبھی کبھی نارنجی اور نیلا ہوتا ہے۔
ایک اور سائنس دان ماہر برقیات ڈاکٹر والٹر جے کلنر جوتھامسن اسپتال لندن سے وابستہ تھے، انہی شعاعوں کے بارے میں تجربات کر رہے تھے، انھیں یہ خیال آیا کہ جسم انسانی سے توانائی کی جو لہریں خارج ہوتی ہیں ان کا مطالعہ کیا جائے، ڈاکٹر والٹر کو صرف یہ معلوم تھا کہ حرارت کے علاوہ جسم انسانی سے جو توانائی خارج ہوتی ہے اس کا تعلق انفراریڈ سے ہے، انھوں نے ایک ایسا فوٹو گرافک پردہ تیار کرنے کی کوشش کی جس کے ذریعے انسانی جسم سے وابستہ ہالہ ء نور کا مطالعہ کیا جاسکے، چناں چہ انھوں نے مختلف کیمیائی محلول استعمال کیے مگر انھیں ناکامی ہوئی، انسانی جسم سے نکلنے والی انفراریڈ شعاعیں کسی صورت پردہ اسکرین پر نظر نہ آسکیں، آخر کار انھوں نے کولتار کے کیمائی مواد سے فلم کو رنگنے کا ایک کیمائی مسالہ تیار کیا اور شیشے کی ایک اسکرین پر پہلے جیلاٹن اور کولڈین نامی مرکبات کا ایک استر کیا، اس طرح وہ اپنی ایجاد کردہ مشہور اسکرین کے ذریعے انسانی ہالہ ء نور یا ہمزاد کا جائزہ لینے میں کامیاب ہوسکا بعدازاں ڈاکٹر والٹر نے اپنی کتاب ہیومن اٹماسفئر (Human Atmosphere) میں نہایت تفصیل کے ساتھ انسان کے ہمزاد پر روشنی ڈالی ہے، ان کی تحقیقات کا خلاصہ یہ ہے کہ انسانی جسم سے توانائی کا جو اخراج ہوتا ہے وہ ایک دائرے کی طرح انسانی جسم کے گرد نظر آتا ہے، ڈاکٹر والٹر نے اپنے ایجاد کردہ اسکرین پر انسانی ہمزاد کو دیکھنے کے بعد اسے ’’ایتھرک ڈبل‘‘ کا نام دیا، ان کے بقول ہمزاد ایک شفاف سایہ ہے اور یہ انسان کے ٹھوس جسم سے ایک انچ باہر کی طرف ہوتا ہے، ہمزادی جسم یا ہالے کے اندر ایک اور جسم ہوتا ہے جو پہلے جسم کے مقابلے میں لطیف تر ہوتا ہے پھر جسم لطیف کے اندر ایک اور روحانی وجود ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
ڈاکٹر والٹر کا خیال تھا کہ ماورائے بنفشی شعاعوں کے ذریعے بھی انسانی جسم مثالی کی تحقیق ممکن ہے۔
مسلم صوفیا کے نظریات کے مطابق روح ایک توانائی کا نام ہے جو صفات الٰہیہ کی لاتعداد جہات سے مرکب ہے مگر خود روح بھی اپنی حرکت کے لیے ’’مادہ روح‘‘ کی محتاج ہوتی ہے، تمام ہی ارواح کی توانائی ان تجلیات کی رہین منت ہوتی ہیں جو انھیں مادہ روح سے سپلائی ہوتی رہتی ہیں جب کوئی روح عالم برزخ کی طرف رجوع کرتی ہے تو اسے وہاں کے ماحول سے مانوس ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے، دنیا میں گزرا ہوا وقت کیوں کہ روح کے لیے اپنی اصل یعنی ’’مادہ روح‘‘ سے دوری کا وقفہ ہوتا ہے اس لیے جدائی کے اس عرصے کی نامانوسیت دور کرنے کے لیے روح کو محویت اور استغراق میں چلے جانے کے لیے وقت دیا جاتا ہے، یہی وقفہ روح کے آرام کا وقت کہلاتا ہے، اس عرصے میں وہ عالم برزخ کے ضابطوں، قوانین اور ماحول سے مانوس ہوتی ہے تاکہ اپنے قویٰ کے مطابق توانائی حاصل کرکے اپنے مقرر شدہ وظائف پر عمل پیرا ہوسکے۔
قیام دنیا میں اپنے مقصد تخلیق سے بے خبر رہ کر زندگی گزارنے والی ارواح کو علیحدہ مقام پر رکھا جاتا ہے جب کہ ایسی ارواح جس نے اپنے مقصد تخلیق کو پورا کیا ہوتا ہے اسے نہایت عزت و عظمت کے مقام پر جگہ دی جاتی ہے۔
مسلم صوفیا کے نزدیک روح یعنی انسان کا باطنی وجود تین زاویوں سے مرکب ہے، نمبر ایک روح حیوانی، نمبر دو روح انسانی ، نمبر تین روح اعظم۔
روح حیوانی کا تعلق انسانی فطرت اور جہالت سے ہے اور روح انسانی سے مراد روشنیوں کا وہ جسم ہے جسے اصطلاحاً حضرت شاہ ولی اللہ نے ’’نسمہ‘‘ کا نام دیا تھا،اسی کو پیکر لطیف، جسم مثالی، ہمزاد، قرین،ہالہء نور،ایسٹرل باڈی، پیکر نور یا اورا وغیرہ کہا جاتا ہے اور مغربی ماہرین روحیات کے نزدیک یہی انسان کے باطنی وجود کی آخری حد ہے، وہ روح اعظم کا ادراک نہیں رکھتے کیوں کہ روح اعظم کا ادراک صرف روحانی علوم کے ذریعے ہی ممکن ہے اور روحانی علوم کی فہم اور سمجھ اس وقت تک نصیب نہیں ہوسکتی جب تک مولائے کل ختم الرسل حضور ﷺ کی غلامی انسان کے ایمان کا جزو نہ بن جائے اور عشق رسول ﷺ انسانی رگ و پے میں جاری و ساری نہ ہوجائے، اس عشق کے سمندر میں ڈوب جانے والے ہی روح اعظم کے اسرار سے واقفیت حاصل کرتے ہیں ورنہ نناوے فیصد ماہرین روحیات ان کا تعلق مغرب سے ہو یا مشرق سے روح انسانی یعنی ہمزاد کے کھیل میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔
اس تمام تفصیل سے ہمارا مقصد صرف اس فرق کی وضاحت کرنا تھا جو روحانیات اور روحیات کے درمیان ہے کیوں کہ ہمارے ہاں بھی روحیات کو ہی درحقیقت روحانیات سمجھ لیا گیا ہے جو ایک نہایت گمراہ کن بات ہے۔
اس بات کو اچھی طرح جان لیں کہ حاضرات ارواح کے حوالے سے مغرب کے ماہر روحیات ہوں یا مشرق کے، جب وہ روحوں سے رابطے کی بات کرتے ہیں تو یہ رابطہ صرف اور صرف انسانی ہمزاد تک ہی محدود رہتا ہے کیوں کہ بعد از مرگ روح اعظم کے عالم برزخ میں چلے جانے کے بعد بعض صورتوں میں اکثر انسانوں کا ہمزاد دنیا میں آوارہ بھٹکنے کے لیے رہ جاتا ہے خصوصاً گناہ گار انسانوں کا ہمزاد یا ایسے لوگوں کا ہمزاد جن کی موت حادثاتی طور پر بے وقت واقع ہوئی اور موت کے وقت بھی وہ کسی خاص جذبے یا خواہش کی شدت کے زیر اثر ہو،ایسی ہی روح انسانی حاضرات ارواح کے عاملین سے رابطے میں آجاتی ہیں یا اعلیٰ درجے کے میڈیم شپ کی صلاحیت رکھنے والے عالم لوگوں سے رابطہ قائم کرلیتی ہیں، وہ ان کے سوالوں کے جوابات بھی دیتی ہیں اور کسی دوسرے مردہ شخص کی روح انسانی سے رابطے کا ذریعہ بھی بن جاتی ہیں، وہ روح انسانی جو دوسری روح انسانی سے رابطے کا ذریعہ بنتی ہیں’’گائیڈ روح‘‘ کے اصطلاحی نام سے مشہور ہوتی ہیں۔
مسلمانوں میں مردے کی تدفین کے وقت مخصوص دعا پڑھ کر تین مٹھی مٹی قبر پر ڈالنا وہ طریقہ ہے جس پر عمل کرکے انسانی روح کو بھٹکنے سے روکا جاسکتا ہے،اس کے علاوہ کثرت سے اس کے نام پر خیرات اور ایصال ثواب کرنا بھی اس کی بے قراری اور بے چینی میں کمی کا سبب ہوتا ہے۔

ہفتہ، 1 ستمبر، 2018

نئی حکومت کو ابتدا ہی میں شدید تنقید کا سامنا

شرف عطارد کے وقت کی نشان دہی اور لوح عطارد نورانی کے فوائد
تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کو ابھی ایک مہینہ بھی نہیں ہوا ہے لیکن میڈیا کے تیور خاصے تیکھے نظر آتے ہیں، مختلف سیاسی پارٹیاں اور ان کے فالورز کی تو مجبوری ہے کہ وہ حکومت پر اپنے اپنے انداز میں تنقید کریں لیکن میڈیا کو ہر چھوٹے بڑے مسئلے پر طوفان کھڑا نہیں کرنا چاہیے، بہر حال ان کا جو کام ہے وہ اہل صحافت جانیں، حکومت کے قیام سے پہلے ہی ہم نے اس امر کی نشان دہی کردی تھی کہ فوری طور پر بہت سے چیلنجز پیش آسکتے ہیں،ایک ایسی جماعت کے لیے جو حکومت کا سابقہ تجربہ بھی نہیں رکھتی۔
اس ملک میں گزشتہ تقریباً تیس سال سے یعنی 1989 ء سے جمہوری اور غیر جمہوری ادوار میں جو کچھ ہوا ہے وہ بہر حال تباہ کن ثابت ہوا ہے، ادارے کمزور ہوئے، بیوروکریسی کرپٹ ہوئی اور اسے مزید کرپٹ فوجی یا جمہوری حکمرانوں نے کیا، گویا تیس سال کا بگڑا ہوا ڈھانچہ نئی حکومت سامنے ایک اتنا بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے جسے سنبھالنا مہینہ دو مہینہ نہیں کئی سال کا کام ہے،دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ وزارتوں یا بیوروکریسی یا پولیس ، غرض یہ کہ کسی بھی شعبے میں ایسے افراد کا کال ہے جو ہر اعتبار سے صاف ستھرے ماضی کے ساتھ بہترین اہلیت بھی رکھتے ہوں چناں چہ کسی پرانے کی جگہ جب کسی دوسرے کی تعیناتی ہوتی ہے تو میڈیا اس کا ماضی دکھانا شروع کردیتا ہے، یہ صورت حال بیوروکریسی میں کچھ زیادہ ہی ہے۔
عزیزان من! پاکستان کے زائچے میں کسی اچھی صورت حال کا فی الحال کوئی امکان نظر نہیں آتا، جیسا کہ پہلے بھی کئی بار ہم لکھ چکے ہیں کہ پاکستان دو منحوس سیاروں کے دور اکبر اور دور اصغر سے گزر رہا ہے،مزید یہ کہ زائچے کے منحوس سیارگان بھی اپنا ناقص اثر ڈال رہے ہیں، جب کہ دسویں گھر کا حاکم سیارہ زحل زائچے میں آٹھویں گھر میں گزشتہ سال اکتوبر سے آئندہ ڈھائی سال کے لیے مقیم ہے،یہ بہت ہی تشویش ناک صورت حال ہے کیوں کہ زحل زائچے میں وزیراعظم اور ان کی کابینہ کا نمائندہ ہے،اس تمام وقت میں کوئی بھی حکمران وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا وہ پریشان اور سختی میں ہی رہے گا،کابینہ کو بھی مستقل دشواریوں کا سامنا ہوگا، دوسری طرف سیارہ مریخ جو زائچے کا ایک اور منحوس سیارہ ہے،مئی سے نویں گھر میں مقیم ہے اور فی الحال چند دنوں سے ایسی پوزیشن میں ہے جس کی وجہ سے بہتر فیصلوں میں دشواری، ملک میں بے چینی اور اضطراب ، عدم استحکام کی کیفیت نظر آتی ہے، یہ صورت حال تقریباً ستمبر کے دوسرے ہفتے تک جاری رہے گی اس کے بعد یقیناً بہتری آئے گی اور حکومت کو سکون اور اطمینان کے ساتھ مثبت کارکردگی دکھانے کا موقع ملے گا۔
لوح شرف عطارد نورانی
سیارہ عطارد جب اپنے ذاتی برج سنبلہ کے پندرہ درجے پر پہنچتا ہے تو اسے شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے ، اس سال پاکستان ٹائم کے مطابق عطارد 13 ستمبر بہ روز جمعرات 07:07 pm سے 14 ستمبر بہ روز جمعہ 07:42 am تک اپنے درجۂ شرف پر رہے گا ، عاملین و کاملین سال بھر اس وقت کا انتظار کرتے ہیں اور عطارد کی ساعتوں میں اپنی اپنی ضرورت کے مطابق الواح و طلاسم تیار کرتے ہیں ۔
سیارہ عطارد کو منشئ فلک کہا جاتا ہے اور اس کا تعلق ذہانت ، قوت حافظہ ، علمی سرگرمیوں ، کمیونی کیشن ، پرنٹنگ ، نشر و اشاعت ، محکمہ ڈاک و ٹیلی فون ، سفر اور ذرائع سفر ، ٹرانسپورٹ کے کاروبار وغیرہ سے ہے ‘ اس وقت لوح شرف عطارد تیار کی جاتی ہے جو تسخیر اہل قلم ‘ قوت حافظہ‘ مباحثہ علمی میں برتری کا حصول ‘ حصول علم وحکمت‘ فصاحت وبلاغت ‘ امتحان میں کامیابی‘ بچوں کی کند ذہنی یا علمی بے رغبتی کو دور کرنے کے لیے اور دماغی کمزوری سے نجات کے لیے موثر ہوتی ہے‘ اس کے علاوہ یہ لوح ان ملازمین کے لیے بھی مفید ثابت ہوتی ہے جن کی ترقی رکی ہوئی ہو یا کسی افسر سے کوئی کام اٹکا ہوا ہو‘ کسی وزیر یا مشیر سے غرض ہو‘ عہدے اور مرتبے سے تنزلی ہو گئی ہو‘ ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد بھی اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن کی گاڑیاں حادثات کا شکار ہوتی ہوں یا انہیں اس کام سے خاطر خواہ مالی فوائد حاصل نہ ہو رہے ہوں‘ انشاء اللہ اس لوح کی برکت سے انہیں ضرور فائدہ ہوگا، وہ لوگ جو بے روزگاری کا شکار ہیں اور مناسب روزگار کے حصول میں دشواریاں یا رکاوٹ کا سامنا ہو وہ بھی اس باسعادت لوح کو اپنے پاس رکھیں تو ان شاء اللہ اس کے فوائد محسوس کریں گے۔
بعض پے چیدہ ذہنی امراض بھی سیارہ عطارد کے حلق�ۂ اثر میں آتے ہیں ، خاص طورپر یادداشت کی کم زوری ، ذہنی قوت کی کمی اور زیادہ پے چیدہ امراض میں مرگی ، مالی خولیا ، ہسٹیریا یا دیگر نفسیاتی بیماریاں ، چناں چہ شرف عطارد کے وقت ان امراض سے نجات کے لیے بھی نقش و طلسم تیار ہوتے ہیں۔
لوحِ شرفِ عطارد کی تیاری کے بہت سے طریقے مروج ہیں اور مخصوص ضروریات کے تحت سیارہ عطارد سے متعلق اعمال کی بھی کمی نہیں ہے لیکن ہم اس لوح مبارک کو حروف مقطعات یعنی حروف نورانی سے تیار کرتے ہیں یہ ہمارا مخصوص طریق کار ہے جو آپ کو کہیں اور نہیں ملے گا ۔
تیاری کا طریقہ
واضح رہے کہ قرآن کریم میں حروف مقطعات کی اصل تعداد 14 ہے اور یہی حروف نورانی ہیں ، اللہ رب العزت نے ان حروف سے قران کریم کی حفاظت فرمائی ہے، 14 حروف نورانی میں سے 2 کا تعلق سیارہ عطارد سے ہے ، طٰہٰ اور قٓ ، اس کے علاوہ دو حروف مقطعات سیارہ شمس کے ہیں اور ہم نے ان حروف نورانی کی روحانی توانائی سے مدد لی ہے ، اس لوح میں دیگر بھی بہت سے راز پوشیدہ ہیں جنہیں اہل علم و نظر ہی سمجھ سکتے ہیں ۔
برج جوزا اور سنبلہ والوں کے لیے تو یقیناًیہ ’’ لوح عروج و ترقی ‘‘ ہے مگر دیگر افراد بھی جو اپنی ذہنی صلاحیتوں میں کمی یا زائچے میں عطارد کی کم زوری سے پیدا ہونے والی خرابیوں سے پریشان ہیں اس لوح مبارک سے فیضیاب ہو سکتے ہیں، خصوصاً وہ لوگ جن کے جاب یا کاروبار میں مستقل اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے اور سال میں کئی بار وہ پریشانیوں کا شکار ہوتے ہیں، اس لوح کو پاس رکھنے سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں، یاد رہے کہ سیارہ عطارد تیز رفتار سیارہ ہے، 12 بروج کا دورہ سال بھر میں مکمل کرلیتا ہے اور اس دوران میں کم از کم تین یا چار مرتبہ رجعت یعنی الٹی چال میں بھی آتا ہے، مزید یہ کہ سیارہ شمس سے قریب رہنے کی وجہ سے اکثر غروب ہوجاتا ہے، ہر سال کے ابتدائی مہینوں فروری مارچ میں اپنے برج ہبوط سے گزرتا ہے، چناں چہ اکثر لوگ اس کی خراب پوزیشن کی وجہ سے مختلف نوعیت کے مسائل اور پریشانیوں کا شکار ہوتے ہیں، اس لوح کو پاس رکھنے سے ان تمام خرابیوں سے نجات مل سکتی ہے اور ہر طرح کا تحفظ حاصل ہوسکتا ہے۔
’’ لوح مبارک ‘‘ یہاں دی جا رہی ہے ۔

لوح کی پیشانی پر حروفِ نورانی طٰہٰ، حٰمٓ، آآآرٰ اور قٓ قائم ہیں،نقش کی میزان 433 ہے جو اسم الٰہی ’’اسمع السامعین‘‘ اور ’’محی الباقی المنعم‘‘ کے اعداد ہیں،نقش کی چال ذوالکتابت ہے، شرف کے اوقات میں سیارہ عطارد کی ساعات کارآمد ہوں گی جو اپنے شہر کے طلوع و غروبِ آفتاب کو مدنظر رکھ کر استخراج کی جائیں، عام لوگوں کی سہولت کے لیے ہم عطارد کی موثر ساعتوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔
ساعاتِ عطارد
شرف کا وقت شروع ہونے کے بعد پہلی ساعت عطارد رات 12 بجے کے بعد یعنی 14 ستمبر کو شب 12:28 am سے شروع ہوگی اور 01:26 am تک رہے گی جب کہ دوسری ساعت جمعہ کی صبح 14 ستمبر کو 07:19 am سے 08:20 am تک رہے گی،دیگر ممالک اور شہروں کے لوگ اگر ساعت معلوم کرنے کا طریقہ جانتے ہیں تو خود یہ کام کرسکتے ہیں یا پھر براہ راست رابطہ کرکے معلوم کرسکتے ہیں، یہاں جو ساعتیں دی گئی ہیں یہ سندھ کی حد تک کام دیں گی۔
رجال الغیب
شرف کے اوقات میں رجال الغیب مشرق میں ہوں گے لہٰذا مغرب کی طرف رُخ کرکے بیٹھنا درست ہوگا۔

ساعتِ عطارد میں باوضو ہوکر چاندی کی پلیٹ پر کندہ کریں یا ہرن کی جھلّی یا عمدہ سفید کاغذ پر بھی زعفران ، عنبر اور عرقِ گلاب کی روشنائی سے لکھ سکتے ہیں ،عمدہ قسم کے عطرِ مجموعہ کی خوشبو سے معطر کریں، نقش لکھتے ہوئے لوبان یا صندل کی اگر بتی جلائیں ، رجال الغیب کی سمت کا خیال رکھیں کہ وہ پُشت پر یا بائیں ہاتھ پر ہوں۔نقش کی پُشت پر مؤکلاتِ علوی و سماوی و ارضی کے نام لکھیں ۔
’’اَقسمتُ عَلَیکُم یا جبرائیل یا نوائیلُ، ابوالعجائب، برقانُ،بحق طٰہٰ،حٰمٓ، اآآرٰ،آ، ترقی و عروج، صحتِ کاملہ وحل المشکلات، العجل الساعۃ‘‘
نقش کی تیاری کے بعد قاعدے کے مطابق کچھ سبز شیرینی پر فاتح دیں اور نقش پہننے کے بعد حسبِ توفیق صدقہ و خیرات کریں خصوصاً معصوم بچوں کو،سمجھ لیں ایک ایسا تحفہ آپ نے پالیا ہے جو زندگی بھر معاون و مددگار رہے گا،نقش کو پہلی بار پہننے یا پاس رکھنے کے لیے نوچندے بدھ کی پہلی ساعت کا انتخا ب کریں یعنی سورج نکلنے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر پہن لیں، اپنے روزانہ کے ورد و وظائف میں اسمائے الٰہی یا اسمع السامعین اور یا محی الباقی المنعم 433 مرتبہ پڑھا کریں،انشاء اللہ کوئی مسئلہ ، مسئلہ نہیں رہے گا۔
خاتم عطارد
عطارد ذہانت ‘ قوت حافظہ اور تعلیمی سرگرمیوں سے متعلق ہے‘ سفر اور نشرو اشاعت کے معاملات بھی اس کے زیر اثر ہیں‘ وہ لوگ جو کند ذہنی‘ کمزور حافظہ اور تعلیمی امور میں عدم دلچسپی کی شکایات رکھتے ہیں،لازمی طور پر ان کے پیدائشی زائچے میں سیارہ عطارد کمزور ہوتا ہے،بعض لوگ غبی اور کم عقلی یا کم فہمی جیسی کمزوریوں میں مبتلا ہوتے ہیں،وہ بھی عطارد کی کمزوری ہے،عام طور پر جن لوگوں کے زائچے میں عطارد کمزور ہو وہ علم ریاضی میں ہمیشہ کمزور رہتے ہیں،بعض بچے سائنس کے سبجیکٹ میں اپنی ریاضی کی کمزوری کے سبب آگے نہیں جا پاتے، ان کے لیے یہ وقت نہایت فائدہ بخش ہے‘ اس وقت میں لوح عطارد نورانی کے علاوہ ’’خاتم عطارد‘‘ بھی تیار ہوتی ہے یعنی عطارد کا مخصوص نقش انگوٹھی پر یا کسی موافق اسٹون پر کندہ کرلیا جاتا ہے‘خاتم عطارد کا خصوصی نقش اس بار دیا جا رہا ہے‘ جو لوگ تیار کرنا چاہیں ‘ کر سکتے ہیں‘ یہ 9 خانوں کا مثلث نقش ہے‘ اسے چاندی کی انگوٹھی یا کسی ایسے پتھر پر لکھیں جو سبز یا فیروزی رنگ کا ہو‘ پتھر کو بعد میں انگوٹھی میں جڑوا لیں یا اس کا لاکٹ بنوا کر گلے میں بھی پہن سکتے ہیں‘ نقش یہ ہے ۔


عطارد سال میں کم از کم تین مرتبہ رجعت میں ہوتا ہے یا شمس کے قریب ہونے کی وجہ سے غروب رہتا ہے جیسا کہ 13 اگست سے 5 ستمبر تک رہا، خاتم عطارد اس صورت حال میں معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے، برج جوزا اور سنبلہ والوں کا ستارہ عطارد ہے،وہ بھی اس نقش سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو لوگ خود تیار نہ کر سکیں وہ براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔
نقش عطارد بہت سادہ اور آسان ہے ، نقش کا پہلا خانہ وہ ہے جس میں 4 کا عدد ہے، اسی خانے سے نقش کی چال کا آغاز ہوگا اور پھر بالترتیب 4 سے 11 تک نقش بھرا جائے گا، اوپر دیے گئے اوج کے وقت میں عطارد کی ساعت اس کام کے لیے مناسب ہوگی، نقش کندہ کرتے ہوئے باوضو ہوکر قبلہ رُخ بیٹھیں تاکہ رجال الغیب سامنے نہ ہوں، لوبان کی اگربتی جلائیں اور چنبیلی کا عطر استعمال کریں، کام مکمل ہونے کے بعد سبز رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دے کر چھوٹے بچوں میں تقسیم کریں اور پھر نوچندے بدھ کے روز صبح پہلی ساعتِ عطارد میں پہن لیں۔
عطارد سال میں کم از کم تین مرتبہ رجعت میں ہوتا ہے یا شمس کے قریب ہونے کی وجہ سے غروب رہتا ہے جیسا کہ 13 اگست سے 5 ستمبر تک رہا، خاتم عطارد اس صورت حال میں معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے، برج جوزا اور سنبلہ والوں کا ستارہ عطارد ہے،وہ بھی اس نقش سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو لوگ خود تیار نہ کر سکیں وہ براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔