جمعہ، 25 دسمبر، 2020

نئے سال 2021 ء کا آغاز اور عظیم سیاروی اجتماع

دنیا تبدیلی کی ایک نئی لہر کی طرف گامزن


 کورونا وائرس کا دنیا پر حملہ نومبر 2019 سے شروع ہوا، ہمارے قارئین اگر ہماری ویب سائٹ پر جائیں تو سال 2020 کو ہم نے جنگ و جدل، عالمی معاشی بحران اور معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کا سال قرار دیا تھا، کورونا وائرس کی وبا نے بلاشبہ دنیا بھر میں ایک بڑے معاشی بحران اور معاشرتی انحطاط کی صورت حال پیدا کردی ہے، دسمبر 2019 کو برج قوس میں سات سیارگان کا اجتماع ہوا تھا، اس حوالے سے بھی ہم نے لکھا تھا کہ دنیا نظریاتی طور پر تبدیل ہونے جارہی ہے،کورونا وائرس نے ایسی صورت حال پیدا کردی ہے کہ اب مستقبل میں آنے والی تبدیلیاں انسانوں کو نئے انداز میں سوچنے اور نئے اصول و قوانین کی طرف لے جانے کا باعث بنیں گی، سال 2020 ایک ایسا سال ثابت ہوا جسے تاریخ میں فراموش نہیں کیا جاسکتا، ساری دنیا جس نوعیت کے حالات سے گزر رہی ہے،اس پر فیض صاحب کا شہر آشوب یاد آرہا ہے ؎

اب بزم سخن صحبت لب سوختگاں ہے
اب حلقہ ء مے طائفہ ء بے طلباں ہے
گھر رہیے تو ویرانی ء دل کھانے کو آوے
راہ چلیے تو ہر گام پہ غوغائے سگاں ہے

دسمبر 2019 کے بعد ایک بار پھر یعنی تقریباً 13 ماہ بعد ہی سات سیارگان ایک ہی برج جدی میں 11 فروری کو جمع ہورہے ہیں، یہ ایک غیر معمولی صورت حال ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ ماضی میں ایسی کوئی مثال موجود ہو، عام طور پر ایسے اجتماعات تقریباً 19,20 سال کے بعد ہوتے ہیں، بہتر ہوگا کہ ایسے اجتماع کی مختصر تاریخ پر ایک نظر ڈال لی جائے۔
گزشتہ صدی میں 21 ستمبر 1921 میں سیارہ زحل اور مشتری کے ساتھ شمس، عطارد اور راہو برج سنبلہ میں اکٹھا ہوئے تھے، سنبلہ بھی ایک خاکی برج ہے گویا ارضیاتی تبدیلیاں اور زمینی مسائل اس کے زیر اثر ہیں، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا اور بہت سے نئے ملک دنیا کے نقشے پر نمودار ہوگئے، اس کے ساتھ ہی برطانیہ عظمیٰ کا کالونیل سسٹم بھی زوال پذیر ہوا، برطانیہ کے زیر قبضہ علاقوں میں آزادی کی تحریکوں نے جنم لیا، جن کے نتیجے میں برصغیر ہندوپاک تقسیم ہوا اور دیگر بہت سے ممالک بھی بالآخر آزاد ہوئے۔
اس کے بعد 26 اپریل 1941 کو ایک بار پھر شمس و قمر، زہرہ، عطارد اور مشتری و زحل برج حمل میں جمع ہوئے، خیال رہے کہ یہ انرجی سے متعلق برج ہے چناں چہ دوسری جنگ عظیم کاآغاز ہوچکا تھا اور اس کا اختتام ایٹمی توانائی کے استعمال پر ہوا، جب امریکا نے جاپان پر دو ایٹم بم گرائے۔
5 فروری 1962 کو برج جدی میں یہ عظیم سیاروی اجتماع ہوا جس میں کیتو سمیت تقریباً 8 سیارگان شمس و قمر، زہرہ، مریخ، عطارد، مشتری اور زحل اکٹھا ہوئے، ہم نے دیکھا کہ اس کے بعد تقریباً بیس سال میں یعنی 1981 ء تک دنیا سرد جنگ کے آزار میں مبتلا رہی کیوں کہ یہ اجتماع خاکی برج جدی میں تھا، کوئی بڑی عالم گیر جنگ نہیں ہوئی لیکن دیگر ممالک کے درمیان جنگیں ہوتی رہیں، خاکی برج کی وجہ سے دنیا مذہب سے دور ہوئی اور سائنس کے زیادہ قریب ہوتی چلی گئی، رسم و رواج تبدیل ہوئے، دنیا میں حد سے زیادہ خود غرضی اور مفاد پرستی کا فروغ ہوا، پاکستان دولخت ہوا، مشرق وسطیٰ میں اسرائیل عرب جنگ کے نتیجے میں بیت المقدس اسرائیل کے قبضے میں چلا گیا اور بالآخر دنیا کی دو سپر پاورز کے درمیان تنازعات نے کچھ ایسا رخ اختیار کیا کہ ایک سپر پاور سویت یونین کا خاتمہ ہوا۔
یکم ستمبر 1981 ء کو ایک بار پھر عظیم سیاروی قران برج سنبلہ میں ہوا،یہ بھی خاکی برج ہے،اس کے نتیجے میں وہی کچھ ہوا جو ماضی میں ہوا تھا یعنی ایک سپر پاور کا خاتمہ، دیوار برلن کا ٹوٹنا، ایران میں انقلاب اور ایران عراق جنگ کے علاوہ اور بھی بہت سے واقعات جو ارضیاتی تبدیلیوں کا باعث بنے۔
24 مئی 2000 ء کو یہ عظیم اجتماع برج حمل میں ہوا جیسا کہ پہلے بھی نشان دہی کی ہے کہ برج حمل کا تعلق انرجی سے ہے، اس کا حاکم سیارہ مریخ ہے لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کا رجحان طاقت کے اظہار کی طرف رہا، نائن الیون ہوا اور پھر امریکا افغان وار شروع ہوئی، امریکا عراق پر بھی حملہ آور ہوا گویا بیس سال تک دنیا میں طاقت کا اظہار جاری رہا۔
اب 21 ویں صدی میں برج قوس کے بعد ایک بار پھر برج جدی میں سات سیارگان کا عظیم اجتماع ہورہا ہے یعنی پلوٹو، زحل، مشتری، شمس، عطارد، زہرہ اور قمر ایک ہی برج میں ہوں گے، اس قران کے نتیجے میں ایک بار پھر دنیا عظیم ارضیاتی تبدیلیوں سے گزرے گی، آنے والے بیس سال بہت سے ملکوں کی سرحدیں تبدیل کریں گے، زلزلے، آفاتِ ارضی و سماوی، جنگ و جدل کا بازار گرم رہے گا، بہت سے ممالک ابھر کر دنیا میں نمایاں ہوں گے اور کئی ایک ممالک زوال پذیر ہوں گے، خاکی برج جدی کی وجہ سے دنیا بہت زیادہ حقیقت پسندی کی طرف مائل ہوگی، سائنٹیفک سوچ پروان چڑھے گی، ایسے نظریات جن کی کوئی سائنٹیفک توجیہ نہ ہو،نظرانداز کیے جائیں گے، روایتی تصورات وہ کسی فلسفے کے تحت ہوں یا مذہب اور عقیدے کے تحت ان پر سوال اٹھیں گے،حقیقت پسندانہ سوچ کے ساتھ ان کی اصلاح پر توجہ دی جائے گی، اہم ترین بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں عوامی سطح پر یا قومی سطح پر خود غرضی بڑھے گی جس کے نتیجے میں روایتی خاندانی ماحول بری طرح متاثر ہوگا، رشتے ناتے کمزور پڑیں گے، ہر شخص نفسہ نفسی کا شکار ہوگا۔
ماضی کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں، 1962 ء میں جب یہ قران برج جدی میں ہوا تو ہم دیکھ سکتے ہیں اس کے بعد بیس سالوں میں دنیا کس طرح تبدیل ہوئی، ایسا ہی آئندہ بھی ہوگا۔

پاکستان

پاکستان کے زائچے میں یہ قران نویں گھر میں ہوگا جو مستقبل میں ترقی اور عملی منصوبوں، آئین و قانون، عدلیہ، الیکشن کمیشن، مذہب کا گھر ہے، بھارت اور ملائیشیا، مصر وغیرہ کے زائچوں میں بھی یہ قران زائچے کے نویں گھر میں ہوگا لہٰذا یہ ممالک بھی پاکستان جیسے حالات سے گزریں گے۔
نویں گھر میں اس عظیم اجتماع کے نتیجے میں پاکستان میں حقیقت پسندانہ تبدیلیاں آئیں گی، ملک کو ترقی کے راستے پر ڈالنے کے لیے عملی اقدام ہوں گے اور آئینی طور پر اصلاح و درستگی کا کام کیا جائے گا، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو زیادہ بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں ہوں گی، مذہبی انتہا پسندی کا زور ٹوٹے گا اور سائنسی نظریات کو نہ صرف یہ کہ فروغ ملے گا بلکہ عملی طور پر بھی اس پر توجہ دی جائے گی، ماضی میں اس ملک میں جو کچھ ہوتا رہا ہے، اس صورت حال کا خاتمہ اب قریب ہے، گزشتہ 35 سال سے ملک میں جو کچھ ہوتا رہا اور جو لوگ اس کے ذمے دار تھے وہ بالآخر منظر سے غائب ہوجائیں گے (وما علینا الالبلاغ)
نئے سال کا پہلا مہینہ جنوری خاصا تیز رفتار اور ہنگامہ خیز نظر آتا ہے، اس مہینے میں سیارہ مشتری اور زحل کا قران جاری ہے جو حکومت کے لیے ایک سخت وقت کی نشان دہی کر رہا ہے، خصوصاً وزیراعظم پاکستان اور ان کی کابینہ جنوری کے مہینے میں نہ صرف یہ کہ اپوزیشن کے دباؤ کا سامنا کر رہی ہے بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنے کے لیے منصوبہ بندی ہورہی ہے لیکن حکومت بالآخر اس دباؤ سے نکلنے میں کامیاب ہوجائے گی، ع ظیم سیاروی اجتماع کا آغاز اسی ماہ کی 14 تاریخ سے شروع ہوجائے گا، تقریباً تمام ہی سیارگان برج جدی میں داخل ہوچکے ہوں گے اور امکان ہے کہ فروری کا آغاز ایک ایسی نئی صورت حال سامنے لائے گا جو بہت سے لوگوں کے لیے چونکا دینے والی یعنی حیران کن ہوگی یعنی سینٹ کے قبل از وقت الیکشن اور ضمنی انتخابات اور اس کے بعد یقیناً صورت حال وہ نہیں رہے گی جو آج نظر آرہی ہے (واللہ اعلم بالصواب)

جنوری کی سیاروی پوزیشن

سیارہ شمس برج قوس میں حرکت کر رہا ہے، 14 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوگا اور جنوری کے آخر تک برج جدی ہی میں حرکت کرے گا۔
سیارہ عطارد بھی برج قوس میں ہے، 5 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوگا اور اپنی تیز رفتاری کے سبب 25 جنوری کو برج دلو میں داخل ہوجائے گا، 30 جنوری کو اسے رجعت ہوگی اور پھر 4 فروری کو دوبارہ برج جدی میں آئے گا۔
سیارہ زہرہ برج عقرب میں ہے، 4 جنوری کو برج قوس میں داخل ہوگا اور پھر 28 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوجائے گا۔
سیارہ مریخ برج حمل میں حرکت کر رہا ہے جو اس کا ذاتی برج ہے،پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا۔
سیارہ مشتری برج جدی میں جب کہ سیارہ زحل بھی برج جدی میں حرکت کر رہے ہیں اور تقریباً حالت قران میں ہیں، مشتری اور زحل کا یہ قران گزشتہ ماہ دسمبر سے جاری ہے اور تقریباً 29 جنوری تک جاری رہے گا، خیال رہے کہ زحل اور مشتری کا قران برسوں بعد ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا نئی تبدیلیوں کا سامنا کرتی ہے، مختلف افراد کے ذاتی زائچے میں ایسے قرانات کے اثرات کا جائزہ انفرادی طور پر لیا جاسکتا ہے۔
راہو اور کیتو اپنے شرف کے برج ثور اور عقرب میں ہیں، ان کی مستقیم پوزیشن 19 فروری کو ختم ہوگی۔مندرجہ بالا سیاروی پوزیشن ویدک سسٹم کے مطابق دی گئی ہیں۔

قمر در عقرب

نئے سال کا پہلا قمر در عقرب پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 9 جنوری 2021 صبح 06:30 am سے شروع ہوگا اور 11 جنوری صبح 08:42 am تک قمر اپنے برج ہبوط عقرب میں رہے گا، یہ مکمل طور پر نحس وقت ہے،اس وقت میں کوئی کام کرنا مناسب نہیں ہوتا، خصوصاً کوئی نیا کام یا کسی کام کی ابتدا، رشتہ طے کرنا، شادی و نکاح، نئے کاروبار کا آغاز یا نئی جاب کی ابتدا وغیرہ۔
البتہ یہ وقت علاج معالجے کے لیے اور برائیوں یا بری عادات وغیرہ سے نجات کے لیے معاون و مددگار ہوتا ہے، اس وقت میں ایسے عملیات و نقوش تیار کیے جاتے ہیں جو عادات بد یا کسی کے ظلم و زیادتی کو روکنے کے لیے مؤثر ثابت ہوتے ہیں، ایسے عملیات ہم برسوں سے دے رہے ہیں، ہماری کتابوں میں بھی موجود ہیں اور ویب سائٹ پر بھی، ان سے مدد لی جاسکتی ہے۔

شرف قمر

سیارہ قمر کو برج ثور میں شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے، پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس ماہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں 23 جنوری کو تقریباً رات ایک بجے داخل ہوگا اور 25 جنوری 12:35 pm تک برج ثور میں رہے گا، اس دوران میں اپنے جائز مقاصد کے لیے عملیات و نقوش کیے جاسکتے ہیں، اس حوالے سے مناسب وقت 23 جنوری کو 12:45 pm سے 01:36 pm تک ہوگا۔

جمعہ، 18 دسمبر، 2020

 ایک سے نو تک عددی قوتیں ہمارے ناموں میں نت نئے رنگ بھرتی ہیں


کائنات میں کوئی جان دار یا بے جان ایسا نہیں ہے جس کا کوئی نام نہ ہو‘ نام ہر جان دار یا بے جان کی شناخت کا فرض ادا کرتا ہے‘ ہم معاشرے میں اپنے نام سے جانے پہچانے جاتے ہیں‘کوئی بھی نام انسان کی پیدائش کے بعد تجویز ہوتا ہے اور پھر اس کی ذات کا ایک لازمی حصہ قرارپاتا ہے‘ دنیا میں انبیاء کو یہ شرف حاصل ہے کہ ان کے نام کسی انسان نے نہیں بلکہ خود خالق کائنات اللہ جل جلالہ نے تجویز فرمائے جیسا کہ محمدﷺ۔مشہور شاعر محترم حنیف اسعدی نے کیا خوب صورت بات کی ہے ؎

نام نامی بھی صدا ہو جیسے
سب زمانوں نے سنا ہو جیسے

عام طور پر بچوں کے نام ان کے والدین یا دیگر اہل خانہ اپنی پسند کے مطابق رکھتے ہیں۔ قدیم زمانوں میں یہ فریضہ مذہبی یا بزرگ شخصیات کے ذمہ بھی رہا ہے‘ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ”بچوں کے نام اچھے معنوں کے رکھے جائیں“ لیکن فی زمانہ معنویت پر توجہ کم ہو گئی ہے‘نام ہماری ذات سے منسلک ہونے کے بعد ہماری شخصیت پر اور ہمارے کردار پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کی وجہ نام کے حروف اور اعداد ہیں۔
ہمارے ہاں نام کے حوالے سے بہت سے غلط تصورات بھی رائج ہیں‘ مثلاً نام کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کیا جاتا ہے یا حالات زندگی کا حساب کتاب کیا جاتا ہے اور یہ کام ہر ایسا شخص باآسانی نہایت ذوق وشوق سے کرتا ہے جس کی اپنی علمی سطح مشکوک ہوتی ہے‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ اکثر نام نہاد روحانی علاج کا دعویٰ کرنے والے خواتین و حضرات‘ نام کے ذریعے جادو ٹونے‘ بندش‘ آسیب وجنا ت کے اثرات کی پیش گوئی کرتے نظر آتے ہیں۔ بہر حال یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔
جیسا کہ ہم نے عرض کیا کہ نام کی اہمیت کا ہمارے معاشرے میں غلط استعمال بھی مرّوج ہے اور اکثر نام نہاد ماہرین نجوم و جفر یا علم ا لاعداد صرف نام کی بنیاد پر بڑے بڑے دعوے کرتے اور مسائل حل کرتے نظر آتے ہیں لیکن انہیں خود بھی نہیں معلوم ہوتا کہ نام کی اصل حقیقت کیا ہے اور اس کا دائرہ کار کتنا وسیع یا محدود ہے‘ اس حوالے سے ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ ہماری قسمت اور حالات زندگی کا راز ہماری درست تاریخ پیدائش‘ وقت پیدائش میں پوشیدہ ہے‘ نام کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیوں کہ تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش اللہ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں جبکہ نام ایک اختیاری شے ہے جو ابتدا میں ہمیں اپنے والدین کی طرف سے ملتا ہے اور بعد میں اکثر ہم اسے تبدیل بھی کرلیتے ہیں گویا نا م کے اثرات تبدیل ہو سکتے ہیں لیکن تاریخ پیدائش کے اثرات کبھی نہیں بدل سکتے کیوں کہ ہم دوبارہ اس تاریخ اور وقت پر پیدا نہیں ہو سکتے‘ یہی ہماری قسمت ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ نام اپنے حروف اور اعداد کی طاقت کے ساتھ ہماری شخصیت اور کردار پر اثر اندار ہوتا ہے اور یہ کام وہ ہماری تاریخ پیدائش کی عددی طاقت کے ساتھ مل کر انجام دیتا ہے‘ اگر تاریخ پیدائش اور نام کے اعداد باہمی طور پر ہم آہنگ نہ ہوں‘ ایک دوسرے سے متضاد ہوں تو شخصیت میں بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے‘ ہم آہنگی کی صورت میں پیدائش کے اعداد مزید تقویت پاتے ہیں اور ان کی کارکردگی یا اثر بڑھ جاتا ہے‘ اس کے علاوہ نام کے حروف سے تشکیل پانے والا لفظ بھی اپنی معنوی حیثیت میں اثر انداز ہوتا ہے اور اسی لیے حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ”اچھے معنوں کے نام رکھو“۔
بعض لوگوں نے نام کی تبدیلی کو عجیب تماشا بنا رکھا ہے‘ ذرا کسی بچے کو زیادہ سرکش‘ نافرمان یا شرارتی دیکھا یا صحت کی خرابی کے مسائل زیادہ نظر آئے فوراً نام کو مورد الزام ٹھہرا دیا گیا اور ایسے نام نہاد سیانے بھی موجود ہیں جو فوراً ایسی صورت حال میں فتویٰ جاری کردیتے ہیں کہ نام ”بھاری“ ہے۔ اس حوالے سے جومثالیں پیش کی جاتی ہیں وہ بھی کم فہمی اور کم علمی پر مبنی ہیں۔
نام کے حروف اور اعداد چوں کہ ہماری شخصیت اور کردار پر اثر انداز ہوتے ہیں اور تاریخ پیدائش سے ان کی ہم آہنگی بھی ضروری ہوتی ہے‘ لہٰذا کسی تضاد کی صورت میں نام اپنے ناقص اثرات شخصیت اور کردار پر ڈال رہا ہوتا ہے اس کی درستگی بہرحال ضروری ہوتی ہے۔
آئیے نام کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے چندبنیادی اصول آپ کے سامنے پیش کیے جائیں تاکہ آپ خود اپنے نام کے بارے میں جان سکیں کہ وہ کیسا ہے؟

آپ کا نام اورآپ

علم الاعداد اور علم الحروف ایک قدیم علم ہے جو برسوں کی تحقیق اور تجربے کے بعد آج بھی دنیا میں رائج ہے‘ اہل علم وعرفان اس سے رہ نمائی حاصل کرتے ہیں‘ہم یہاں جو طریقے کار دے رہے ہیں یہ انتہائی قدیم ہے‘ لہٰذا اردو حروف تہجی اور عربی ابجد کے اصول و قواعد اس طریقے کار میں استعمال نہیں ہوں گے بلکہ انگریزی حروف تہجی اور ان کی مقررہ قیمت استعمال کی جائے گی جس کی ٹیبل ہم ذیل میں دے رہے ہیں۔

 

 



  

نام خواہ کوئی بھی ہو‘حروف تہجی اور اعداد یہی رہیں گے‘ دنیا کے تمام نام ان حروف اور نمبروں کے محتاج ہیں‘ بنیادی اہمیت اعداد کو حاصل ہے اور اعداد ہی طاقت اور اثر رکھتے ہیں‘ ان کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں جیسا کہ قدیم دانشور اور ریاضی داں فیثاغورث کا قول ہے”دنیا اعداد کی قوت پر تعبیر کی گئی ہے“۔
ہر عدد یا نمبر اپنی مخصوص طاقت‘خصوصیت اور دائرہ اثر رکھتا ہے جس کے بارے میں جاننا ہمارے لیے ضروری ہے تاکہ ہم اپنے نام کے حروف کا درست تجزیہ کر سکیں‘ اس تجزیہ میں ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ ہمارے مکمل نام میں موجود حروف کی قیمتیں کیا ہیں؟اور نمبر ہمارے نام کو کس نوعیت کی قوت اور خصوصیت سے نواز رہے ہیں‘ کون سے نمبر نام میں زیادہ ہیں اور کون سے کم ہیں یا کون سے نمبر ایسے ہیں جن کا ہمارے نام میں کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
ہمیں ایک سادہ سے اصول کو ذہن میں رکھنا ہوگا‘ ان نمبروں پر خصوصی نظر رکھنا ہوگی جو ہمارے نام میں اکثریت رکھتے ہیں اور نا م کے حروف میں ان کی مسلسل تکرار موجود ہے‘ گویا یہ نمبر ہمارے نام کی زیادہ بااثر قوت ہیں‘ دوسرے نمبر پر ان نمبروں پر بھی نظر رکھنا ہوگی جو ہمارے نام میں موجود ہی نہیں ہیں‘ تیسرے نمبر پر وہ نمبر ہوں گے جو صرف ایک بار نام میں اپنا جلوہ دکھا رہے ہیں۔
آئیے ایک مثال کے ذریعے اس سارے عمل کا جائزہ لیا جائے۔ مثال کے طور پر ایک شخص کا نام ابرار علی(ABRAR ALI) ہے‘ نام میں موجود حروف کے اعداد کی تفصیل یہ ہوگی 1+2+1+1+1+1+3+1=11
اب غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ نمبر 1 پورے نام میں غالب اکثریت کا حامل ہے اور اس کی تکرار یا ارتعاش بہت زیادہ ہے جبکہ نمبر2اور 3 صرف ایک مرتبہ جلوہ فرما ہیں۔اس کا مطلب یہ ہواکہ نا م کی حاکم قوت 1ہے جبکہ 4,5,6,7,8,9, نمبر نام سے خارج یاغائب ہیں‘ گویا نام ان غائب اعداد کی قوت اور خصوصیات سے محروم ہے‘2اور 3 نام میں موجود ہیں اور ان کے اثر سے انکار ممکن نہیں ہے‘نام میں موجود اکثریتی نمبر اپنے بھرپور اثر وطاقت کا مظاہرہ کرے گا جبکہ غائب اعداد کی قوت اور اثر سے محرومی اس نام میں کسی کمزوری یا خامی کا پتہ دیتی ہے اور اس کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں‘ جن کا آگے چل کر جائزہ لیا جائے گا، مکمل نام کا مرکب عدد گیارہ ہے گویا یہاں بھی 1 نمبر کی تکرار ہے، 11 کے مرکب عدد کی تاثیر بھی پیش نظر رہنی چاہیے جب کہ نام مفرد عدد 2 ہوگا لہٰذا عدد 2 ظاہر کرے گا کہ ابرار علی کا کردار ظاہری طور پر کیسا ہے جب کہ نام کے دیگر اعداد ظاہرکریں گے کہ ابرار علی اپنے باطن میں کیسا کردار رکھتا ہے، اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض لوگ اپنے باطن میں کچھ اور ہوتے ہیں اور ظاہر میں کچھ اور۔
مندرجہ بالا مثال میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے، عدد2 ظاہر کرتا ہے کہ ابرار علی لوگوں سے اچھے تعلقات رکھتا ہے وہ ملن سار، خوش مزاج شخصیت کا مالک ہے لیکن اپنے باطن میں 1 نمبر کی تکرار اور اس سے پیدا ہونے والا ارتعاش اسے بہت زیادہ انانیت اور ذاتی غرور و مفادات کا حامل بناتا ہے، امید ہے کہ آپ اس طریقے سے اپنے نام کا تجزیہ کرکے اپنی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ ہوسکتے ہیں۔

نام اور نیا سال

اپنے گزشتہ مضمون میں ہم نے کسی بھی سال کی مجموعی کیفیت اور خصوصیت معلوم کرنے کا طریقہ بیان کیا تھا جس کے لیے تاریخ پیدائش اور پیدائش کے مہینے کا عدد معلوم کر کے مطلوبہ سال میں جمع کیا جاتا ہے اور پھر اس سال کا ذاتی نمبر حاصل کیا جاتا ہے جو سال کے بار ے میں ہماری رہ نمائی کرتا ہے۔ اگر ذاتی سال کا نمبر ہمارے نام کے حروف میں موجود نہیں ہوگا تو وہ سال ہمارے لیے ایک مشکل سال ثابت ہو سکتا ہے اس کے برعکس اگر سال کا ذاتی نمبر ہمارے نام میں موجود ہے تو اس عدد سے وابستہ فطری صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملے گا اور اگر وہ عدد اکثریت رکھتا ہے تو یہ بات یقینی ہوجائے گی کہ ہم مطلوبہ سال میں اس عدد کے زیر اثر غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے اور نہایت کامیاب رہیں گے۔
مثلاً موجودہ سال 2021ء در حقیقت 5 نمبر کا سال ہے اور تاریخ پیدائش‘ مہینے کے اعداد بھی اس میں جمع کردیے جائیں تو جو بھی ذاتی سال کا نمبر حاصل ہوگا وہ ہمارے نام میں ہونا چاہیے‘ بصورت دیگر موجودہ سال ایک مشکل سال ثابت ہو سکتا ہے لیکن اگر ذاتی سال کا نمبر نام میں موجود ہے تو یقیناً اس عدد کے حوالے سے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ سامنے آئے گا، اس حوالے سے علم الاعداد کے موضوع پر دوسرا مضمون ان شاء اللہ آئندہ ہفتے پیش کیا جائے گا۔

نام کے اعداد کا اثرو رسوخ

نمبر 1
اگر عدد ایک آپ کے نام میں موجود ہے یا ایک سے زیادہ مرتبہ اس کی تکرار موجود ہے تو آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل ہیں‘ کم یا زیادہ عزت نفس کا احساس آپ کے اندر موجود ہے‘ جرأت اور مردانگی کے حامل ہیں‘ آزادی پسند ہیں‘ فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دبنگ ہیں، انا کے مسائل کا شکار بھی ہوتے ہیں۔
بہتر ہوگا کہ حاکمیت پسندی‘ انا پرستی اور دوسروں پر دباؤ ڈالنے سے گریز کریں۔
غائب عدد: اگر نمبر 1 آپ کے نام میں موجود نہیں ہے تو آپ کی ذات اولین اہمیت کی حامل نہیں ہے‘آپ کے کردار میں لگن‘ پہل کرنے اور خود اعتمادی کا فقدان ہے‘ آپ دبنگ نہیں ہیں‘ جرأت کی کمی ہے‘ وقت کی مناسبت کا شعور نہیں رکھتے‘ فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے‘ آگے بڑھ کر نمایاں ہونا‘ اگلی صفوں میں رہنا‘ پہل کرنا نہیں جانتے‘ آپ حد سے زیادہ محتاط ہیں‘ رسک لینے سے ڈرتے ہیں اور یہ کمزوریاں یا خامیاں آپ کو بھرپور فوائد حاصل کرنے سے روک سکتی ہیں‘خاص طور پر ذاتی نمبر 1 کے سال میں۔
حاکم عدد: اگر نمبر 1 آپ کے نام کا اکثریتی عدد ہے تو ”حاکم عدد“ کہلائے گا اور ایسی صورت میں آپ کی خود اعتمادی بڑھ جائے گی‘ قائدانہ صلاحیتوں کا اعلیٰ اظہار ہوگا‘ آپ اپنی ذات سے اور اپنے کام سے لطف اندوز ہوں گے لیکن حد سے بڑھی ہوئی خود اعتمادی اور تکبر پر قابو رکھنے کی ضرورت ہوگی۔
نمبر 2
نمبر 2 کی نام میں موجودگی یا تکرار آپ کو ملن سار اور تعاون کرنے والا بناتی ہے‘ آپ دوسروں کا لحاظ کرتے ہیں‘ حساس ہیں‘ موقع شناس ہیں‘ شراکت میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں‘ تال میل کا شعور رکھتے ہیں اور کسی معاملت میں بہتر رویہ اپناتے ہیں‘ وقت کی مناسبت سے قدم اٹھاتے ہیں لیکن ڈر پوک ہیں۔
بہتر ہوگا کہ دوسروں کو بہت زیادہ خوش کرنے‘ نرم خُو ہونے اور حد سے زیادہ حساس ہونے سے گریز کریں۔
غائب عدد: اگر 2 نمبر آپ کے نام میں موجود نہیں ہے تو جذبات کو آسانی سے ٹھیس لگتی ہے‘ آپ تفصیلات کے معاملے میں بے پروا ہو سکتے ہیں‘ زود رنج ہو سکتے ہیں‘ صبر وتحمل‘ تدبیر اور حکمت عملی کا فقدان ہو سکتا ہے‘ شراکتی نوعیت کے معاملات میں پریشانی ہو سکتی ہے۔
حاکم عدد:اگر نمبر 2 آپ کے نام کا حاکم عدد ہے تو آپ دوسروں کے ساتھ کام کر کے لطف اندوز ہوتے ہیں‘ چیزیں جمع کرنے کا شوق رکھتے ہیں‘ شراکتی سرگرمیوں میں دلچسپی لیتے ہیں اور ان سے اچھے نتائج حاصل کرتے ہیں‘موسیقی‘ رقص اور شاعری سے شغف ہے‘ فن کارانہ قدردانی ہے،ساتھ ہی اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ آپ زندگی کی رنگینیوں میں خود کو بہت زیادہ ملوث نہ کرلیں۔
نمبر 3
اگر نام میں عدد 3 موجود ہے یا اس کی تکرار ہے تو آپ اپنے آپ کو اور اپنے آئیڈیوں کو دوسروں کے ہاتھ فروخت کر سکتے ہیں‘بے فکر‘ تخّیل پرست اور ملن سار ہیں‘ رابطے کا ہنر جانتے ہیں اور تخلیق کار ہیں۔
اپنی توانائیوں کو بکھیرنے‘ فضول خرچ ہونے‘ باتونی ہونے‘ شیخی بگھارنے‘ بے صبری کا مظاہرہ کرنے اور خوش فہم ہونے سے گریز کریں۔
غائب عدد: اگر 3کا عدد نام میں موجود نہیں ہے تو آپ کو آگے بڑھنے میں دشواری ہو سکتی ہے‘ آپ احساس کمتری کا شکار ہو سکتے ہیں‘ اظہار ذات میں دشواری محسوس کر سکتے ہیں‘ ڈرپوک اور پست ہمت ہو سکتے ہیں۔
حاکم عدد: اگر نا م کا حاکم عدد 3ہے تو آپ تقریر اورتحریر کے ذریعے اظہار کر کے لطف اندوز ہوتے ہیں‘ خوش رہنا جانتے ہیں‘ اثر قبول کرتے ہیں‘ تخّیل پرست ہیں‘ پرجوش‘ خوش مزاج‘ تخلیق کار اور بے تکلف ہیں، آپ کو جنسی معاملات میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
نمبر 4
آپ سخت محنت‘ کاوش‘ توجہ مرکوز کرنے اور ارتکاز کو قائم رکھنے کی اہلیت رکھتے ہیں‘ ایک عملی‘ حقیقت پسند‘ منظم اور نظم و ضبط کے پابند انسان ہیں‘ تحمل اور برداشت رکھتے ہیں۔
سخت گیر‘ بے لچک‘ بے حس‘ ہٹ دھرم‘ تنگ نظر یا حد سے زیادہ لکیر کے فقیر ہونے سے گریز کریں۔
غائب عدد: اگر 4 نمبر آپ کے نام میں نہیں ہے تو آپ کے اندر بے صبری اور عاقبت نااندیشی پائی جاتی ہے‘ ترتیب اور سسٹم کا فقدان ہے‘آپ من موجی ہیں‘ روز مرہ کے امور پر پابند نہیں رہ سکتے‘ کام چور اور کاہل ہیں یا الٹا سیدھا کام کر کے جلد از جلد اپنی جان چھڑا لیتے ہیں یا سرے سے کام کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچاتے‘ آپ مکمل نہیں ہیں‘ شارٹ کٹ ڈھونڈنے اور محنت سے جی چرانے کا رحجان رکھتے ہیں۔
حاکم عدد:اگر آپ کے نام میں عدد 4 کی تکرار اور ارتعاش زیادہ ہے تو آپ کام کو کام سمجھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں‘ اچھا کام کر کے فخر محسوس کرتے ہیں‘ سلیقہ مند‘ ترتیب اور سسٹم پسند ہیں‘محنتی‘ فرض شناس اور با ضمیر ہیں۔
نمبر 5
اگر آپ کے نام میں نمبر 5 ایک یا زیادہ بار موجود ہے تو آپ آزادی‘ تبدیلی‘ ایڈونچر‘ تفریح‘ اسپورٹس‘ آؤٹ ڈور سفر‘ سیکس اور لوگوں سے ملنے جلنے کے شائق ہیں۔ با تدبیر ہیں‘متجسس ذہن رکھتے ہیں اور خود کو ماحول کے مطابق ڈھالنا جانتے ہیں۔
حد سے زیادہ من موجی پن‘ بے چینی‘ عجلت پسندی‘ شہوانیت‘ اندھا دھند کام کرنے اور حد سے زیادہ رنگ رلیاں منانے سے پرہیز کرنا چاہیے‘ آپ کے ہاں پرانے دوستوں کو چھوڑ کر نئے دوست بنانے کا رحجان پایا جاتا ہے۔
غائب عدد:اگر پانچ نمبر آپ کے نام میں موجود نہیں ہے تو آپ کے لیے کسی تبدیلی کو قبول کرنا بہت مشکل ہے‘ ہجوم میں بے اطمینانی محسوس کریں گے‘ تجسس اور ماحول کے مطابق خود کو ڈھالنا یا ایڈجسٹ کرنا مشکل ہوگا‘ آپ دبے ہوئے یا آزادانہ جنسی تعلقات کے حامی ہو سکتے ہیں‘ زندگی کا تجربہ محدود ہوگا‘ آئین نو سے خوف محسوس کریں گے‘ عوامی آدمی نہیں ہوں گے اور تجربے سے سیکھنے میں ناکام رہیں گے‘ ماضی کی غلطیاں دھرا سکتے ہیں۔
حاکم عدد: اگر نمبر 5 آپ کا حاکم عدد ہے تو آپ زندگی سے بھرپور لطف اندوز ہوں گے‘ آپ کی ورسٹائل خصوصیات آپ کو نت نئے تجربات سے آشنا کریں گی۔
نمبر 6
آپ کے نام میں چھ کا عدد آپ کو گھریلو‘ مہمان نواز‘ پروش کرنے والا‘ خیال رکھنے والا اور ذمہ دار بناتا ہے۔آپ دوسروں کے لیے خود کو وقف کر سکتے ہیں اور دوسروں کی ذمہ داریاں بھی اپنے سر لے سکتے ہیں‘ آپ کے لیے انکار کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔
مداخلت کرنے‘ اپنے آپ کو درست سمجھنے‘ خود کو دوسروں سے زیادہ نیک سمجھنے‘ ہٹ دھرمی‘ ملکیت جتانے‘ بے لچک ہونے‘ ناصح بننے سے گریز کریں۔
غائب عدد:عدد نمبر 6آپ کے نام سے غائب ہے تو آپ ذمہ داریوں سے بھاگنے والے ہوں گے‘ آپ کے مزاج میں بچگانہ پن ہو سکتا ہے‘ آپ کو ایک اچھا شریک حیات یا ماں باپ ہونا سیکھنا پڑے گا‘ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہوگی‘ آپ کام شروع کرتے ہیں لیکن مکمل نہیں کرتے‘گھریلو مسائل آپ کے لیے پریشانی کا باعث ہیں‘ اس حقیقت سے آزردہ رہتے ہیں کہ دوسرے آپ پر تکیہ کرتے ہیں‘ آپ کو بندش یاپابندیوں کا خوف لاحق رہتا ہے۔
حاکم عدد: آپ کو گھر اور خاندان سے محبت ہے‘ اس بات سے مطمئن اور لطف اندوز ہوں گے کہ دوسرے آپ پر انحصار کرتے ہیں‘ وہ آپ کے بغیر نہیں رہ سکتے‘ آپ محبت کرنے والے اورقابل بھروسہ ہیں۔
نمبر7
عدد 7کی موجودگی یازیادتی آپ کو ایک تجزیہ کار بناتی ہے‘ آپ کا دماغ تیز اور متجسس ہے‘ آپ گُھنّے‘ انتخاب کے اہل‘ خلوت نشین‘ تحقیق کرنے والے اور مشاہدہ نفس کرنے والے ہو سکتے ہیں‘ اپنی ہی صحبت میں خوش رہ سکتے ہیں‘ تخلیہ اور سکوت پسند ہیں۔
کیڑے نکالنے‘ افسردہ رہنے‘ راز مخفی رکھنے‘ گوشہ نشینی‘ عیاری‘ منشیات یا الکوحل کا عادی ہونے سے پرہیز کریں۔
غائب عدد:آپ عدد 7 کی غیر موجودگی کے باعث پریشان ہوتے رہتے ہیں‘ آپ کے لیے یہ سیکھنا ضروری ہے کہ تنہا ہو ئے بغیر بھی تنہا کیسے ہوا جاتا ہے‘ روحانی آگہی کو ڈیویلپ کرنے کی ضرورت ہے‘ آپ کے ”فلسفہ حیات“ کی آزمائش 7سال میں ہوجائے گی۔
حاکم عدد: آپ ذہنی یا دانشورانہ دلچسپیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں‘ مطالعہ کرنے‘ زندگی کے اسرار و رموز کو کُریدنے‘ صلاح و مشورہ کرنے‘ غور و فکر کرنے اور سوچنے میں آپ کو لطف آتا ہے۔
نمبر 8
ایک یا زیادہ 8کا عدد آپ کو شاندار صلاحیتوں کا مالک بناتا ہے‘ آپ کامیابی حاصل کرنے اور پیسا کمانے کے اہل ہیں‘لائق‘ خطرہ مول لینے والے‘ باتدبیر اور منظم ہیں‘ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی اچھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حد سے زیادہ مادّہ پرست ہونے سے گریز کریں اور یاد رکھیں کہ زندگی کی تمام خوشیاں صرف اور صرف دولت کے ذریعے حاصل نہیں ہوتیں۔
غائب عدد: اگر 8نمبر نام میں موجود نہیں ہے تو عمدہ مالی سوجھ بوجھ کا فقدان ہوگا‘پیسہ آتا ہے مگر خرچ ہوجاتا ہے‘پیسے اور کامیابی کی یا تو بہت فکر رہتی ہے یا پھر اس طرف سے بالکل بے پروا اور بے فکر رہتے ہیں‘ عام طور پر معاملات کو سنبھالنے‘ مالی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
حاکم عدد:اگر آپ کے نام کا حاکم عدد 8 ہے تو آپ کی سوچ بڑی ہے اور آپ کسی بڑی مہم جوئی سے لطف اندوز ہوتے ہیں‘مادی کامیابی کے حصول کی شدیدلگن رکھتے ہیں‘ نمایاں مقام حاصل کرتے ہیں اور ہر اس شے سے لطف اندوز ہوتے ہیں جوپیسے سے خریدی جا سکتی ہے۔
نمبر 9
عدد 9کی موجودگی آپ کو انسانیت نواز بناتی ہے‘ آپ مہربان ہیں‘ آپ کی سوچ عالمی ہے‘ رحم دل‘ رومینٹک‘محبت میں پرتپاک‘ فراخ دل ہیں‘ آپ میں فنکارانہ صلاحیتیں ہیں اور آپ سیاست‘ تہذیبی وثقافتی معاملات اور سماجی مسائل میں دلچسپی لیتے ہیں۔
حد سے زیادہ جذباتی ہونے‘ دوسروں پرضرورت سے زیادہ اثر انداز ہونے ‘ خود کو قانون سمجھنے‘ سب پر چھا جانے یا چھائے رہنے اور طوفانی ہونے سے پرہیز کریں۔
غائب عدد:اگر 9 کا عدد نام میں موجود نہیں ہے تو آپ کو صرف اپنی ذات اور اپنے حلقے سے دلچسپی ہے‘ دنیاوی معاملات یا غیروں کی خوشی اور غم سے برائے نام سروکار ہے‘ آپ کے لیے دوسروں کے جذبات و احساسات اور ضروریات کو سمجھنا مشکل ہے‘ ہمدردی اوررحم دلی مفقودہو سکتی ہے‘ ایک نو سالہ چکر میں دنیا آپ کا دروازہ پیٹنے لگے گی کیوں کہ آپ کو بنی نوع انسان کے مسائل سے دوچارہونا پڑے گا اور آپ کے لیے صورت حال خاصی پریشان کن ہوجائے گی‘ زندگی آپ کو مجبور کردے گی کہ آپ انسانیت کے لیے کچھ کریں‘ سیکھنے کے لیے باہر ایک وسیع دنیا پھیلی ہوئی ہے‘ دنیا صرف وہی نہیں ہے جو آپ کے گرد صرف آپ کی خاطر گھومتی ہے۔
حاکم عدد: اگر 9 نمبر حاکم عدد کی حیثیت رکھتا ہے تو آپ دوسروں کے کام آ کر لطف اندوز ہوتے ہیں‘ آپ کو فن‘ تہذیب وثقافت اور سیاست سے دلچسپی ہے۔

 

جمعہ، 4 دسمبر، 2020

نظم و ضبط، عملی اقدام اور اہم فیصلوں کا سال

خود غرضی اور مفاد پرستی میں اضافہ، پاکستان میں نیا نظام‘ آئینی ترامیم

 ہماری دنیا میں آنے والا ہر نیا سال زندگی کے لیے کچھ نئے چیلنج، نئی تبدیلیاں اور نیا ماحول لاتا ہے، علم فلکیات اپنی سیاروی گردش سے ہمیں ہر سال کے بارے میں نہایت لطیف اور معنی خیز اشارے فراہم کرتا ہے،ان اشاروں کو سمجھنا اور ان کے معنی پر غور کرنا ماہرین فلکیات کا کام ہے، بے شک ہمارے علاوہ دنیا بھر کے دیگر منجمین بھی یہ کام پوری ذمے داری اور مہارت کے ساتھ کرتے ہیں، ہم بھی گزشتہ کئی سالوں سے یہ فریضہ انجام دے رہے ہیں، 2021 کا آغاز ہوا چاہتا ہے، اس سے پہلے کہ اس نئے سال پر گفتگو کا آغاز کیا جائے، بہتر ہوگا کہ گزشتہ سال 2020 کے حوالے سے تھوڑی سی یادداشت تازہ کرلی جائے۔

2020 کے بارے میں ہم نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا، صورت حال تقریباً اس کے مطابق رہی، ہم نے لکھا تھا ”2020 جنگ و جدل، عالمی معاشی بحران، معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کا سال ہوگا اور پاکستان ایک نئے نظام کی طرف بڑھے گا“
بے شک عالمی صورت حال کچھ ایسی ہی رہی، چین اور امریکا کے درمیان ایک سرد جنگ کا آغاز ہوچکا ہے، چینی مسلح افواج بھارت کی سرحدوں پر بھارتی فوج کے مقابل کھڑی ہیں اور چین لداخ کے تقریبا ایک ہزار کلو میٹر علاقے پر قابض ہوچکا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت نے کوئی بڑی جوابی کارروائی کرنے کے بجائے روس میں مذاکرات کی ٹیبل پر اپنی شکست تسلیم کرلی لیکن یہ معاملہ یہاں نہیں رکے گا، بھارت کو اس صورت حال کی مزید قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان بھی خاموش محاذ آرائی جاری ہے، سیاسی طور پر نئی گروپ بندیاں ہورہی ہیں، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں نئی تبدیلیاں شروع ہوچکی ہیں، بعض عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں، یورپ کی صورت حال بھی انتشار اور اضطراب کی آئینہ دار ہے، ترکی اور یونان کے درمیان تنازع خاصا سنجیدہ ہوچکا ہے جس میں فرانس بھی ترکی کے مقابل آچکا ہے، قصہ مختصر یہ کہ ہر نیا سال دنیا کو ایک نئی سمت کی جانب لے جارہا ہے اور یہی اس متحرک نظام کائنات کا خاصہ ہے۔

غیر معمولی سیاروی اجتماعات

26 دسمبر 2019 کو تقریباً 7 سیارگان کا ایک بڑا اجتماع برج قوس میں ہوا تھا اور ہم نے اس کا تجزیہ کرتے ہوئے امکان ظاہر کیا تھا کہ اب دنیا نظریاتی طور پر تبدیل ہونے جارہی ہے،عالمی معاشی بحران کے ساتھ معاشرتی ٹوٹ پھوٹ بھی اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے، 2020 میں یہ مشاہدہ بھی ہوا،کورونا وائرس نے پوری دنیا کی فضا تبدیل کردی، معاشی بحران کے ساتھ ساتھ معاشرتی سرگرمیاں بھی محدود ہوکر رہ گئیں، اکثر ممالک ابھی تک اس صورت حال سے دوچار ہیں،نظریاتی طور پر بھی دنیا تبدیل ہورہی ہے یعنی عرب ممالک اسرائیل سے دوستانہ معاہدے کر رہے ہیں، اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں، سعودی عرب جو عالم اسلام میں ایک قائدانہ کردار کا حامل رہا ہے وہ بھی اسرائیل کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کر رہا ہے، دنیا جو ہمیشہ امریکا اور یورپ کی طرف دیکھتی تھی، اب چین اور روس کی طرف دیکھ رہی ہے۔
ہم نے 2020 کے بارے میں لکھا تھا ”فطری زائچے کے مطابق یہ قران اگر ایک طرف دنیا بھرمیں مذہبی انتہا پسندی، آئین و قانون سے ماورا فیصلے و اقدام اور معاشی بحران لائے گا تو دوسری طرف عالمی زائچے کے مطابق قوموں اور ملکوں کی نئی حد بندیوں اور اندرونی انتشار کا باعث ہوگا“
بین الاقوامی زائچے کے مطابق 11 فروری 2021 بمقام لندن 01:13 pm پر قران شمس و قمر ہوگا، نیو مون کا یہ زائچہ ظاہر کرتا ہے کہ سات سیارگان کا اجتماع اس بین الاقوامی زائچے میں آٹھویں گھر میں ہوگا، شمس و قمر، زہرہ،عطارد، مشتری اور زحل برج جدی میں اکٹھا ہوں گے،سیارہ مریخ اس اجتماع میں شریک نہیں ہوگا، جب کہ راہو کیتو ایسی پوزیشن میں ہوں گے جسے ایک انتہائی منحوس اثر کا حامل یوگ کہا جاتا ہے یعنی ”کال سرپ یوگ“گویا ویدک علم نجوم کے مطابق کال سرپ یوگ کی وجہ سے سال 2021 گویا ایک انتہائی نحوست کا سال ہوگا، ہم روایتی ویدک سسٹم کے اس یوگ کو تسلیم نہیں کرتے، یہ ضرور ہے کہ بین الاقوامی زائچے کے آٹھویں گھر میں اس اجتماع کے غیر معمولی اور ناموافق اثرات ممکن ہیں۔
برج جدی ایک خاکی اور منقلب برج (Earth sign) ہے، دسمبر 2019 میں ہونے والا سات سیارگان کا اجتماع برج قوس میں ہوا تھا جو آتشی اور ذوجسدین برج (Fire Sign) ہے، برج قوس مذہبی نظریات اور دنیاوی آئینی و قانونی نظریات یا فلسفے کا برج ہے، چناں چہ ہم نے 2020 میں دیکھا کہ دنیا کس طرح نظریاتی طور پر تبدیلی کی طرف گامزن ہوئی ہے، فروری 2021 میں ہونے والا سیاروی اجتماع ایک بالکل برعکس صورت حال کی نشان دہی کرتا ہے۔
اس اجتماع میں شریک سیارہ قمر، عطارد، مشتری غروب ہوں گے، مجموعی طور پر اس اجتماع کا اثر دنیا بھر میں عملیت پسندی اور تبدیلی کا رجحان لائے گا اور یہ تبدیلیاں مفادات کی بنیاد پر ہوں گی، نظم و ضبط اور اصول و قواعد پر زور دیا جائے گا، لوگ زیادہ پریکٹیکل ہوجائیں گے، خیالی دنیا سے نکل کر میدان عمل میں سرگرم ہوں گے، توہماتی،قیاسی باتوں سے زیادہ حقیقت پسندانہ یا دوسرے معنوں میں سائنسی سوچ اور فکر پر توجہ دی جائے گی اور یہ ایک مثبت رجحان ہوگا، بہت سے جذباتی رویوں، نظریوں اور فلسفوں کا خاتمہ ہوگا اور ایسی رسومات و روایات کی بھی حوصلہ شکنی کی جائے گی جو عملی طور پر عام انسان کے لیے محض وقت کا زیاں ہوں اور بے فائدہ ہوں مگر اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں خود پرستی اور خود غرضی بہت زیادہ بڑھ جائے گی، لوگ صرف نفع و نقصان کی بنیاد پر قدم آگے بڑھانے کو ترجیح دیں گے، اس سے قریبی رشتے ناتے بھی بری طرح متاثر ہوں گے،یہی صورت حال ملکوں اور قوموں کی بھی ہوگی،کسی ملک یا قوم کے حوالے سے اس سیاروی اجتماع کا جائزہ اس کے ذاتی برتھ چارٹ کے مطابق ہی درست ہوگا، یہاں ہم صرف اس اہم اجتماع سیارگان کے پوری دنیا کے لیے مجموعی اثرات پیش کر رہے ہیں۔
مختصراً ہم نشان دہی کرتے چلیں کہ طالع برج حمل کے تحت افراد یا ممالک کے زائچے میں یہ اجتماع دسویں (تجارت اور انتظامی امور) گھر میں ہوگا، برج ثور سے متعلق افراد و ممالک کے نویں گھر(ترقیاتی اور آئینی امور) میں، برج جوزا سے آٹھویں گھر (حادثات و سانحات) میں،برج سرطان سے ساتویں گھر(تعلقات) میں، برج اسد سے چھٹے گھر(فوجی اور سویلین سرگرمیاں) میں، برج سنبلہ سے پانچویں گھر(اعلیٰ تعلیمی اور دانش ورانہ سرگرمیاں) میں، برج میزان سے چوتھے گھر(داخلی اور عوامی امور) میں، برج عقرب سے تیسرے گھر (قائدانہ فیصلے اور تبدیلیاں) میں، برج قوس سے دوسرے گھر(معاشی حیثیت) میں، برج جدی کے پہلے گھر(ذاتی مفادات) میں ہوگا، چناں چہ مختلف افراد یا ممالک کو اسی حوالے سے دیکھا جائے گا اور مخصوص اثرات نوٹ کیے جائیں گے۔

پاکستان

پاکستان کا طالع پیدائش برج ثور ہے، پاکستان گزشتہ تقریباً 12 سال سے اپنے زائچے کے سب سے منحوس سیارے مشتری کے دور اکبر سے گزر رہا ہے، سیارہ مشتری کا دور اکبر 16 سال کے عرصے پر محیط ہوتا ہے، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ دسمبر 2008 سے اب تک اس دور کے منفی اثرات ہمارے ملک پر نمایاں ہیں، معاشی، اخلاقی، سیاسی، انتظامی، تعمیری،ترقیاتی اور بھی دیگر ہر لحاظ سے ہمارے حالات روز بہ روز بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، سونے پر سہاگا ہر سال کی سیاروی گردش بھی نت نئے مسائل اور مصائب کا باعث رہی ہے، تقریباً 2017 سے سیارہ زحل زائچے کے آٹھویں گھر میں آگیا تھا، زحل زائچے کا نہایت اہم ترین سیارہ ہے، دسویں گھر کا مالک ہے جس کا تعلق اعلیٰ عہدے داروں، حکومت اور تجارتی امور سے ہے،سیارہ زحل کی یہ پوزیشن 2019 سے مزید خراب ہوئی کیوں کہ اس پورے سال میں کیتو بھی زحل کے ساتھ حالت قران میں رہا، بے شک جنوری 2020 سے یہ بدترین پوزیشن تبدیل ہوئی اور زحل نے زائچے کے نویں گھر برج جدی میں قدم رکھا جو اس کا اپنا ذاتی برج ہے اور نواں گھر بھی سعادت افروز ہے لیکن زحل کی جس بھرپور توانائی کی ضرورت تھی، وہ 2020 میں حاصل نہیں ہوسکی کیوں کہ زائچے میں پورا سال اس کی موجودگی ابتدائی درجات پر عالم طفولیت کی رہی۔
نئے سال 2021 کے آغاز سے پہلے ہی یعنی تقریباً 20 نومبر 2019 کے بعد سے سیارہ مشتری بھی برج جدی میں داخل ہوگا اور اس طرح مشتری اور زحل کے درمیان ایک ایسے قران کا آغاز ہوگا جو حکومت، تجارت اور اعلیٰ عہدے داران کے لیے کسی طور بھی بہتر نہیں ہوگا، دسمبر ہی سے سیارہ زحل شمس کی قربت کے سبب غروب بھی ہوجائے گا اور یہ صورت حال تقریباً جنوری تک رہے گی، گویا رواں سال کے آخری مہینے نومبر دسمبر بھی زیادہ خوش کن نہیں ہیں، حکومت کے لیے اور عوام کے لیے بھی نئے چیلنج ان مہینوں میں موجود ہیں۔
نئے سال کے آغاز پر سیارہ مشتری کے دور اکبر میں سیارہ قمر کا دور اصغر جاری ہے جو فنکشنل اثرات کا حامل ہے، قمر زائچے کے تیسرے گھر کا حاکم اور نویں گھر میں قابض ہے، چھٹے گھر کے حاکم سیارہ زہرہ سے قریبی قران رکھتا ہے، اس کی وجہ سے قائدانہ باگ دوڑ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے، یہ دور 7 اگست 2021 تک جاری رہے گا اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ انتظامی امور میں سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی برقرار رہے گی، اگست سے زائچے کے بارھویں گھر کے حاکم سیارہ مریخ کا دور اصغر شروع ہوگا جسے کسی طرح بھی موافق اور بہتر نہیں کہا جاسکتا، مریخ زائچے میں نقصانات کی نشان دہی کرتا ہے اور دنیاوی علم نجوم میں فوج، پولیس سے متعلق ہے، اس امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ مریخ کا یہ دور جو 7 اگست 2021 سے 14 جولائی 2022 تک جاری رہے گا، ملک میں مکمل فوجی اور بیوروکریٹ عمل داری کا باعث ثابت ہو، گویا سیاسی بساط ہی لپٹ جائے۔
نئے سال کے آغاز میں دسمبر سے جاری کشیدہ سیاسی صورت حال اور بین الاقوامی صورت حال مزید پیچیدہ ہوتی نظر آتی ہے، بہت زیادہ دباؤ حکومت اور وزیراعظم پر ہوگا،ساتھ ہی فوج اور بیوروکریسی بھی دباؤ میں آئے گی،پڑوسی ملک بھارت سے محاذ آرائی اور کسی متوقع جنگ کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،صورت حال کے اس شدید دباؤ کے نتیجے میں موجودہ نظام کے خاتمے اور کسی نئے نظام کے بارے میں قیاس آرائیاں بڑھ جائیں گی، اندرون خانہ اس حوالے سے تیاریاں بھی ممکن ہیں۔
فروری میں جیسا کہ سات سیاروں کے نویں گھر میں اجتماع کا ذکر ہوچکا ہے اور اسی مہینے میں پاکستان میں سینیٹ کے انتخابات بھی متوقع ہیں، چناں چہ سیاسی محاذ آرائی عروج پر نظر آئے گی،سیارہ زحل کی پوزیشن بہتر ہوگی جس کی وجہ سے حکومت اپنی من مانی کرسکے گی لیکن خیال رہے کہ موجودہ سال میں سیارہ زحل مسلسل وقتاً فوقتاً راہو کے نحس اثر سے متاثر رہے گا اور اس کے نتیجے میں کرپشن بڑھے گی اور حکومتی وزرا یا مشیروں کے نت نئے اسکینڈل بھی سامنے آتے رہیں گے، سینیٹ میں بھی حکومت کی پوزیشن بہتر ہوجائے گی لیکن میڈیا اور عوام کے لیے سہولیات کا فقدان بھی نظر آتا ہے۔
مارچ کے مہینے سے آئین سازی کے معاملات پر زیادہ زور ہوگا، نئے قوانین کے لیے کوششیں تیز ہوں گی،اٹھارہویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم ہوسکتی ہیں، اپوزیشن کا حکومت پر دباؤ بڑھے گا اور نئی محاذ آرائیاں سیاسی میدان میں نظر آئیں گی مارچ کا مہینہ قدرتی اور غیر قدرتی حادثات و سانحات کے علاوہ وبائی امراض کے خدشات بھی ظاہرکرتا ہے لیکن ساتھ ہی اس مہینے میں عوامی مسائل کے حل کے لیے اور عوامی مفادات کے لیے بھی حکومت کے اقدام سامنے آئیں گے، ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت ہوگی، مارچ کی ابتدا اہم صاحب حیثیت افراد اور اعلیٰ عہدوں پر متمکن شخصیات کے لیے ناموافق نظر آتی ہے۔
اپریل پاکستان اور حکومت پاکستان کے لیے ایک سخت مہینہ نظر آتا ہے جس میں حکومت کی تبدیلی کے لیے اپوزیشن کی کوششیں تیز ہوں گی،خفیہ ذرائع بروئے کار ہوں گے، پارلیمنٹ کی صورت حال انتہائی متنازع ہوجائے گی، اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ اسمبلیوں کو ختم کرنے کے بارے میں سوچا جائے یا ملک میں کسی ریفرنڈم کی ضرورت پر زور دیا جائے جو موجودہ پارلیمانی نظام کو ختم کرنے اور صدارتی نظام لانے کے بارے میں ہوسکتا ہے، اپریل کا مہینہ خصوصاً 15 اپریل سے 15مئی خاصا مشکل اور چیلنجنگ ثابت ہوگا۔
مئی کا دوسرا ہاف ملک میں اہم واقعات لاسکتا ہے، حکومت کی پوزیشن بہتر ہوگی، تجارتی معاملات میں بھی نئے امکانات سامنے آئیں گے اور ملکی ترقی کے لیے اہم فیصلے اور اقدام ہوسکیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی جرائم کی رفتار میں اضافہ ہوگا،عوام کی بہتری کے لیے سنجیدہ کوششیں دیکھنے میں آئیں گی، میڈیا اور سوشل میڈیا کی بہتری کے لیے بھی نئے امکانات پر غور کیا جائے گا، خیال رہے کہ سال 2021 پاکستان میں میڈیا کے معاملات میں غیر معمولی تبدیلیوں کا سال ہے،میڈیا پر جو غیر ذمے دارانہ رویے دیکھنے میں آتے ہیں اس کے پیش نظر بہت سی نئی تبدیلیاں اس سال متوقع ہیں۔
جون کا مہینہ اہم صاحب حیثیت شخصیات خصوصاً وزیراعظم یا وزراء اور مشیروں کے لیے ایک مشکل مہینہ ثابت ہوگا، اسی طرح میڈیا کے حوالے سے بھی بعض ناخوش گوار واقعات سامنے آسکتے ہیں، عوام اور اپوزیشن دونوں کے لیے یہ ایک بدترین مہینہ ہوگا، عوام کو موسمی حالات کی سختی کا بھی سامنا ہوگا، اسی مہینے میں ملکی قائدین کے غلط فیصلے بھی ان کے اپنے لیے نئے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔
جولائی کا آغاز اگرچہ خاصا اطمینان بخش نظر آتا ہے لیکن 15 جولائی کے بعد سے صورت حال تبدیل ہوگی، حکومت اور وزیراعظم کے لیے نئے چیلنج سامنے آئیں گے،ساتھ ہی فوجی اور سول بیوروکریسی سے متعلق نئے مسائل اور نئی تبدیلیاں بھی متوقع ہوں گی، خیال رہے کہ سال 2021 فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا آخری سال ہے، اس حوالے سے چہ مہ گوئیاں سامنے آسکتی ہیں کہ وہ اب ریٹائر ہوں گے یا مزید ایکسٹینشن انھیں ملے گی، جولائی کے آخر میں خاص طور پر یہ موضوعات زیر بحث آسکتے ہیں، مزید یہ کہ مون سون کا آغاز ہوگا اور اس سال بھی سابقہ سال کی طرح شدید نوعیت کی بارشیں، سیلابی صورت حال اور دیگر آفات ارضی و سماوی کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
اگست سے ایسے وقت کا آغاز ہورہا ہے جو کرپشن سے متعلق اور غیر ذمے دارانہ رویوں سے متعلق صورت حال کو انتہا پر لے جاسکتا ہے، بہت سے غیر معمولی اسکینڈلز اگست کے دوران میں یا بعد میں سامنے آنا شروع ہوں گے جوحکومت کی بدنامی کا باعث ہوں گے، یقیناً اس معاملے میں وزیراعظم اور دیگر مقتدر حلقے اہم اقدام اور فیصلے کرسکتے ہیں، احتساب کے نظام کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا یا پھر پورے نظام ہی کو تبدیل کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے، خیال رہے کہ یہ ایسا وقت ہوگا جس میں ایک بار پھر اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں، وزیراعظم سے استعفیٰ لینے کی باتیں ہوسکتی ہیں، اگست کا مہینہ ان حوالوں سے بہت ہی اہم نظر آتا ہے،یہ بھی ذہن میں رہے کہ 7 اگست سے زائچہ پاکستان میں سیارہ مریخ کا دور اصغر شروع ہوجائے گا اور جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ مریخ فوج پولیس کا خصوصی نمائندہ ہے، کیا اگست میں حالات کسی ایسے رخ پر جاسکتے ہیں جس کا منطقی انجام جمہوریت کی بساط کو لپیٹ کر ملک میں کوئی ایمرجنسی یا مارشل لا ہوگا؟
اگست کی 12 تاریخ سے 6 ستمبر تک وزیراعظم کے لیے بھی سخت ناموافق وقت ہوگا، ستمبر کا مہینہ حسب سابق بہت زیادہ چیلنجنگ تو نہیں ہوگا لیکن سربراہ مملکت اور ان کی کابینہ کے لیے ضرور دشواریوں کا باعث ہوسکتا ہے جیسا کہ پہلے نشان دہی کی جاچکی ہے کہ اس سال کرپشن اوربے ضابطگیاں بہت زیادہ بڑھ جائیں گی، وزیراعظم کے لیے اپنے ہی لوگوں کو سنبھالنا بہت مشکل ہوجائے گا، اس بات کا امکان موجود ہے کہ ستمبر میں کابینہ میں زیادہ بہتر لوگوں کو لایا جائے، اسی طرح سول بیوروکریسی میں بھی اچھی شہرت رکھنے والے ایمان دار لوگوں کو آگے لایا جائے گا،اس اعتبار سے پاکستان کے لیے یہ ایک مثبت اثرات کا حامل مہینہ ہوسکتا ہے۔
اکتوبر کا آغاز پاکستان کے زائچے میں مزید مثبت تبدیلیوں کی نشان دہی کر رہا ہے، خاص طور پر 15 یا 16 اکتوبر تک ملکی حالات کو بہتر بنانے کے لیے اہم فیصلے اور اقدام ہوں گے،اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں فوجی حلقوں میں خصوصی سرگرمی دیکھنے میں آئے گی اور شاید اس کی وجہ نئے فوجی سربراہ کے انتخاب کا مسئلہ ہوگا، تقریباً 20 اکتوبر سے 15 نومبر تک خاصا ہنگامہ خیز وقت ہوسکتا ہے، پاکستان کے اہم اداروں میں خاصی اکھاڑ پچھاڑ کا امکان موجود ہے، بہت سے سینئر لوگ ریٹائر ہوں گے اور بعض کو شاید جبری طور پر گھر بھیج دیا جائے۔
نومبر کا مہینہ بھی جیسا کہ پہلے نشان دہی کی ہے، خاصی افرا تفری کا مہینہ ہوگا جس میں اہم فیصلے اور اقدام دیکھنے میں آئیں گے،مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ 15 اکتوبر سے شروع ہونے والا وقت تقریباً 15 دسمبر تک بہت زیادہ فعال رہے گا، اس عرصے میں بہت سے عدالتی فیصلے بھی متوقع ہوں گے، بہت کچھ تبدیل ہونے کا امکان موجود ہے، خاص طور پر نومبر کی 15 تاریخ کے بعد خارجہ پالیسی اور بیرون ملک تعلقات میں بہت نمایاں طور پر بہتری کا امکان موجود ہے۔
دسمبر کاابتدائی ہفتہ یقیناً ملکی معاملات میں مثبت پیش رفت کا آئینہ دار ہوگا لیکن 15 دسمبر کے بعد سے کوئی نہایت ناخوش گوار صورت حال سامنے آسکتی ہے،معاشی،داخلی، شدید نوعیت کے اختلافی اور حکومت کے لیے چیلنجنگ ثابت ہونے والے معاملات 15 دسمبر سے 15جنوری تک جاری رہیں گے، واضح رہے کہ سیارہ مشتری دسویں گھر برج دلو میں داخل ہوگا اور جنوری تک اس کی پوزیشن زائچے میں مخدوش حالات کی نشان دہی کرتی ہے چناں چہ 15 جنوری 2021 ء کے بعد ہی پاکستان کا نیا اور تروتازہ چہرہ ہمارے سامنے آسکے گا، ان شاء اللہ۔