ہفتہ، 21 مارچ، 2020

عالمی وبا کرونا وائرس، دنیا بھر کے لیے ایک بڑا مسئلہ

ایلوپیتھی میں اس کا علاج نہیں لیکن ہومیو پیتھی سے مدد لی جاسکتی ہے

کرونا وائرس (Covid 19)کی وباءنے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے، چین، ایران، اٹلی، قطر، انگلینڈ، امریکا الغرض کوئی بھی ملک اس وبا سے محفوظ نہیں ہے، تاحال اس پر مکمل قابو پانے میں ایلوپیتھک طریق علاج ناکام نظر آتا ہے، کہا جارہا ہے کہ کورونا وائرس کا اصل ٹارگٹ پھیپھڑے (Lungs) ہیں، اس کے حملے کی ابتدا معمولی نزلہ، زکام، کھانسی ،بخار سے ہوتی ہے اور پھر پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں، مروجہ طریقہ علاج میں عام طور پر لوگ نزلہ زکام وغیرہ کے لیے ایلوپیتھک ٹیبلیٹس وغیرہ استعمال کرتے ہیں،فوری آرام نہ آئے تو اسپتالوں اور ڈاکٹروں سے رجوع کرتے ہیں اور وہ مختلف ٹیسٹ تجویز کرتے ہیں جن میں بعض اوقات خاصی تاخیر بھی ہوتی ہے اور کبھی کبھی یہ تاخیر مرض کی شدت میں اضافے کا باعث بن جاتی ہے۔
اب تک کہ مشاہدات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اس وائرس کا حملہ چوں کہ پھیپھڑوں پر ہوتا ہے لہٰذا متاثرہ افراد کو سانس لینے میں دقت کا سامنا ہوتا ہے، ایسی صورت میں اگر فوری طور پر درست دوا استعمال ہوجائے تو صورت حال پر قابو پانا نہایت آسان ہوجائے گا اور یہ صرف ہومیو پیتھی کے ذریعے ہی ممکن ہے کیوں کہ ایلوپیتھک طریقہ علاج میں ابھی تک اس کی ویکسین یا کوئی اور دوا دریافت نہیں ہوئی ہے، بہت سے لوگ یہ اعتراض کرسکتے ہیں کہ جب جدید ایلوپیتھک طریق علاج میں اس کی کوئی دوا موجود نہیں ہے تو ہومیو پیتھی میں کہاں سے آگئی، یہ سوال کرنے والے اکثر افراد درحقیقت ہومیو پیتھک طریقہ علاج کی بنیادی تھیوری سے ناوافق ہیں ۔
ایسے مریضوں کو چاہیے کہ حفظ ماتقدم کے طور پر مشہور ہومیوپیتھک میڈیسن بیسی لینم (Basilinum) حفظ ماتقدم کے طور پر خود بھی استعمال کریں اور اپنے بچوں کو بھی استعمال کرائیں، بچوں کو استعمال کرانے کے لیے بیسی لینم 200پوٹینسی میں ایک خوراک یعنی 5 قطرے آدھا کپ پانی میں ڈال دیں اور پھر اس کے تین حصے کرلیں جو 15, 15 منٹ یا آدھے آدھے گھنٹے کے وقفے سے بچوں کو پلادیں، خصوصاً تین سال سے 15 سال کی عمر تک کے بچوں کے لےے یہی طریقہ اختیار کریں، شیرخوار بچوں کو اگر وہ ماں کا دودھ پیتے ہوں تو ماں کو 200 یا 1000 طاقت میں صرف ایک خوراک استعمال کرادیں جب کہ بڑوں کے لیے 1M کی پوٹینسی بھی اسی طریقے کے مطابق استعمال کرانے سے کسی بھی قسم کی ایگری ویشن کا خطرہ نہیں رہے گا۔
اس حوالے سے دوسری اہم ترین دوا انفلوینزینم ہے(Influenzinum)، یہ بھی ایک نوسوڈ ہے جو انفلوینزا کے جراثیم سے بنایا گیا ہے، خیال رہے کہ موجودہ کرونا وائرس درحقیقت انفلوینزا ہی کی جدید شکل ہے۔
کرونا وائرس کی ابتدا اٹلی کے ایک گاو ¿ں کرونا سے ہوئی ، 1918 ءمیں اسی گاو ¿ں سے ایک وبا شروع ہوئی تھی، یہ اسپین تک پہنچی اور پھر پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس وباءکا شکار 5 کروڑ افراد ہوئے، وباءکو انفلوئنزا کا نام دیا گیا اور اس وائرس کو کرونا وائرس کہا گیا، کرونا کا لفظ ”کراو ¿ن (Crown) “ سے ہے جس کے معنی تاج کے ہیں، اسی زمانے میں ہومیو پیتھی کے ماہرین نے اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسی نیشن کے طور پر انفلوینزینم (Influenzinum) نامی دوا تیار کی تھی، یہ دوا بازار میں آسانی سے دستیاب ہے، خاص طور پر مسعود لیبارٹری لاہور کی تیار کردہ دوا آسانی سے مل سکتی ہے، اسے 1M یعنی ایک ہزار طاقت میں استعمال کرنا بہتر ہوگا، اس کا کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوگا بلکہ یہ ایسے لوگوں کے لیے بھی مفید ہے جو دائمی طور پر نزلہ ، زکام اور بخار یا کھانسی وغیرہ کا شکار رہتے ہیں، بچوں کے لیے 200 کی پوٹینسی استعمال کرنا بہتر ہوگا، 1M کی خوراک ایک مہینے میں ایک بار کافی ہوگی جب کہ 200 کی خوراک ایک ہفتے میں ایک بار دینا چاہیے۔

دیگر ادویات

اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو کے ذریعے ہم نے ہومیو پیتھک کی مشہور و مایہ ناز میڈیسن ایکونائٹ نیپلس 30 کا تذکرہ کیا تھا اور عرض کیا تھا کہ یہ ہومیوپیتھی کا امرت دھارا ہے اسے ہر گھر میں ہونا چاہیے، اچانک کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو تو پہلی دوا کے طور پر اسی کو استعمال کرنا چاہیے، کسی بھی مرض کی شدت میں یہ دوا جلدی جلدی یعنی ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے بھی دہرائی جاسکتی ہے، ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی نوعیت کی تکلیف یا بیماری میں اگر اس دوا کو فوری استعمال کرلیا جائے تو مسئلہ 50% کنٹرول میں آجاتا ہے اور مرض کوئی پیچیدہ صورت اختیار نہیں کرپاتا، اس کے استعمال کا ایک اور شاندار طریقہ جو فرانس کے ڈاکٹر جھار کا ہے، نہایت قابل توجہ ہے، ہر قسم کی بیماریوں کے لیے ایک ڈھال کا کام دیتا ہے، فوری طور پر ایکونائٹ 30 پوٹینسی کی ایک خوراک یعنی دو قطرے ڈائریکٹ زبان پر ڈال دیں اور اس کے بعد ایک اونس پانی میں چند قطرے دوا کے ڈال کر ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے ایک ایک چمچہ پانی مریض کو پلاتے رہیں، یقین رکھیں مرض کا زور ٹوٹ جائے گا ، شدید بخار کی صورت میں 15,15 منٹ کے وقف سے یا پانچ ، پانچ منٹ کے وقفے سے ایک ایک چمچہ پانی پلاتے رہیں تو بخار بھی کنٹرول میں آجائے گا، یہ طریقہ ہمارا مجرب ہے۔
یاد رکھیے ہومیو پیتھی کو ”علاج بالمثل“ کہا جاتا ہے گویا اس طریقہ علاج میں کسی مرض کی کوئی دوا نہیں ہے بلکہ دوا کا انتخاب مریض کی علامات (Simtums) کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، ایکونائٹ کی بنیادی علامت کسی بھی بیماری کا اچانک حملہ ہے، اگر خدا نخواستہ ہارٹ اٹیک کا مسئلہ بھی درپیش ہو تو یہ دوا اسے بھی فوری طور پر کنٹرول کرسکتی ہے، اسی اصول کی بنیاد پر ہومیو پیتھی کی دیگر دوائیں بھی استعمال کی جائیں تو کرونا وائرس کے حملے سے سو فیصد نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
 ہم ذیل میں ایسی ادویات کے نام لکھ رہے ہیں جو خاص طور پر نزلہ، زکام، کھانسی اور خاص طور پر سانس لینے میں دقت یا پھیپھڑوں کی خرابیوں سے متعلق ہےں، اگر یہ دوائیں آپ کے گھر میں موجود ہیں تو آپ فوری طور پر ہر قسم کی ایمرجنسی کنٹرول کرسکتے ہیں اور ایسے مریضوں کا علاج بھی کرسکتے ہیں جو کرونا وائرس کا شکار ہوں۔
ایکونائٹ نیپلس 30 یا 200 یا 1M
جیسا کہ پہلے عرض کیا تھا کہ یہ ہومیو پیتھی کا امرت دھارا ہے گویا کسی بھی مرض کی ابتدا میں فوری طور پر اس کا استعمال نہایت مفید اور مددگار ثابت ہوتا ہے، معمولی نوعیت کے انفیکشن کو یہ فوری طور پر ختم کرکے صحت کو بحال کردیتی ہے، اس دوا کی ایک خاص علامت موت کا خوف ہے یعنی مریض کو یہ یقین ہوجائے کہ وہ اب بچے گا نہیں ، اس کی موت یقینی ہے ایسی صورت میں ایکونائٹ 1000 طاقت (1M) کی ایک خوراک فوری طور پر دیں تو ان شاءاللہ موت کا خوف ختم ہوجائے گا، خیال رہے کہ انفلوینزا یا موجودہ وائرس موت کا خوف پیدا کر رہا ہے، اگر یہ خوف موجود نہ ہو تو مریض کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا، جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں ایک ایسے مریض کا ذکر کیا ہے جو اٹلی میں اس وائرس کا پہلا شکار تھا لیکن اسے اس وائرس سے پھیلنے والی وبا کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا، اس نے اپنے نزلہ زکام اور بخار وغیرہ کا علاج معمول کے مطابق کیا اور ٹھیک ہوگیا، گویا اس وبا کا شکار افراد اگر کسی خوف کا شکار نہ ہوں تو انھیں کوئی خطرہ نہیں ہوگا مگر صورت حال اتنی خراب ہوچکی ہے کہ اس وبا کا خوف پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے مریضوں کو ایکونائٹ 1M کی ایک یا ایک سے زیادہ خوراک ضرور استعمال کرانی چاہئیں۔
 آرسینکم البم(Arsenicum album) 30 
آرسینکم البم سفید سنکھیا سے بنائی گئی ہے، ہومیو پیتھی کی نہایت اہم دواو ¿ں میں اس کا شمار ہے، اس دوا میں بھی موت کا خوف موجود ہے لیکن یقینی نہیں ہے جیسا کہ ایکونائٹ میں ہے، مریض کو وہم سا ہوتا ہے کہ میں مر بھی سکتا ہوں، اس دوا کی دیگر علامات میں نزلہ، زکام، کھانسی ، دم کشی یعنی سانس لینے میں دشواری اور پیاس کے ساتھ بے چینی نمایاں ہے، آرسینک کا مریض حلق خشک ہونے کی وجہ سے تھوڑا توڑا پانی بار بار پیتا رہتا ہے لیکن پورا گلاس بھر کر پینا ضروری نہیں سمجھتا، یہ اس دوا کی خاص اور نمایاں علامت ہے، مزید یہ کہ ٹھنڈی ہوا سے اور ٹھنڈی چیزوں کے استعمال سے مرض کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے، بند کمرے میں اسے آرام ملتا ہے، نزلہ زکام کی صورت میں ناک میں خارش ہوتی ہے، چھینکیں، آنکھوں سے پانی آنا، سانس پھولنا بھی اس دوا کی نمایاں علامات ہیں، بیماری خوا کچھ بھی ہو ان علامات کی بنیاد پر یہ دوا استعمال کرائی جائے تو فوری طور پر صحت بحال ہونے لگتی ہے، اس دوا کو بار بار جلدی جلدی دہرانا نہیں چاہیے، کم از کم چار چار گھنٹے کے وقفے سے ایک خوراک دیں اور جیسے جیسے بہتری نمایاں ہو، اب خوراک کا وقفہ مزید بڑھادیں۔
ایلیم سیپا 30 (Allium Cepa)
یہ دوا سُرخ پیاز سے تیار کی گئی ہے اور عام طور پر سردی کے موسم میں ہونے والے نزلہ زکام میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے، پیاز چھیلنے سے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں وہی اس کے نزلے میں بھی پائی جاتی ہیں، گلا بیٹھ جاتا ہے، ناک سے پتلی رطوبت بہتی ہے جس میں تیزابیت ہوتی ہے، آنکھوں سے اکثر پانی بہتا ہے لیکن اس میں تیزی نہیں ہوتی اور وہ آنکھوں میں سرخی پیدا نہیں کرتا، مرض کی شدت بند کمرے میں ہوتی ہے جب کہ کھلی ہوا میں مریض کو آرام ملتا ہے، کھانسی میں دن رات کا کوئی فرق نہیں ہوتا، ہر وقت میں گلے میں خراش ہوتی ہے جو کھانسی پیدا کرتی ہے،رات کو سونے کے بعد آنکھیں بند ہونے کی وجہ سے یہ مواد گلے میں گرنے لگتا ہے یا پھیپھڑوں میں چلا جاتا ہے جس سے کھانسی ہونے لگتی ہے اور مریض اٹھ جاتا ہے،بعض اوقات شدید کھانسی کے دورے ہوتے ہیں، مریض کانوں کی تکلیف میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں اس دوا کی تکلیفات دائیں سے بائیں طرف منتقل ہوتی ہیں، آرام کرنے سے تکلیف بڑھتی ہے اور حرکت سے کم ہوتی ہے، زکام کے ساتھ سر میں درد بھی ہوتا ہے جو خصوصاً دائمی کن پٹی میں شدت سے محسوس ہوتا ہے اور پیشانی تک پھیل جاتا ہے، ایلیم سیپا کا زکام بائیں نتھنے سے شروع ہوکر دائیں طرف منتقل ہونے کا رجحان رکھتا ہے، اگر مریض میں یہ علامات موجود ہوں تو ایلیم سیپا 30 کم از کم چوبیس گھنٹے تین تین گھنٹے کے وقفے سے استعمال کرائیں۔
آرم ٹرائی فائلم 30 (Arum Triphyllum)
یہ دوا ایک سبزی سے تیار کی جاتی ہے جو کدّو اور شلجم کے مشابہ ہوتی ہے اور جنگلوں میں کثرت سے اگتی ہے، اس میں شدید خراش اور سنسناہٹ پیدا کرنے والا زہر پایا جاتا ہے، جسم کے کسی حصے کو ذرا بھی چھو جائے تو وہاں بے انتہا سنسناہٹ ہونے لگتی ہے جن مریضوں کے مزاج میں سنسناہٹ اور زود حسی کی علامت پائی جاتی ہے ان کی دوسری تکلیفیں بھی اس دوا سے ٹھیک ہوجاتی ہیں، اکثر یہ بات تجربے میں آئی ہے کہ ناک کی شدید کھجلی جو سخت بے چین کرتی ہے اس کا بھی یہی علاج ہے، ناک کی اندرونی خارش بسا اوقات نزلے پر منتج ہوتی ہے، ایسے بچے کو ہر وقت ناک کریدیں اور اندرونی جھلیوں کو زخمی کرلیں ان کے لیے بھی اس دوا کو یاد رکھنا چاہیے، زبان ، گلے اور ناک میں پیدا ہونے والی کھجلی جس کے ساتھ سنسناہٹ بھی پایا جائے اس دوا کی خاص علامت ہے، نزلاتی تکلیفوں میں اگر آنکھوں میں خارش ہو اور پانی بہے ، اوپر کے پپوٹوں میں لرزہ ہو تو آرم ٹرائی فائلم سے فائدہ ہوسکتا ہے، اس کا نزلہ بہت شدید ہوتا ہے اور مسلسل بہہ بہہ کر دماغ کو کھوکھلا کردیتا ہے، ناک سے بے حد پانی بہتا ہے اور سخت خارش ہوتی ہے، گلے میں یہ خارش اور سنسناہٹ لمبے عرصے تک رہے تو فالجی اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں اور سنسناہٹ کے بجائے بے حسی پیدا ہوجاتی ہے،گلے کے غدود متورم ہوجاتی ہیں، منہ اور حلق میں گھٹن، کچا پن، دکھن اور جلن کا احساس ہوتا ہے، پھیپھڑے دکھتے ہیں، اندرونی جھلیوں میں سنسناہٹ کی وجہ سے یا کھجلی ہوگی یا دکھنے لگیں گے، یہ دوا عام طور پر چہرے ، سر اور ناک کے بائیں حصے پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، چھاتی کی تکلیفوں کے دوران پیشاب کم مقدار میں آتا ہے، اگر مریض میں یہ علامات موجود ہوں تو آرم ٹرائی فائلم تین تین گھنٹے کے وقفے سے 30 طاقت میں ضرور دیں۔
برائیونیا البا 30 (Bryonia)
خشکی اور بے چینی اس دوا کی بنیادی علامت ہے، کھانسی ، ٹھسکے دار، وقفے وقفے سے اٹھنے والی ، سینے میں گھٹن ، کھانستے وقت سینے میں تکلیف، پیاس کی شدت، حرکت سے تکالیف کا بڑھنا، ایسی صورت میں یہ دوا استعمال کی جاسکتی ہے۔
لارو سیراسس (Laurocerasus)30
بنیادی طور پر یہ دوا امراض قلب میں بہت کام آتی ہے، اچانک خوف اور دہشت کی وجہ سے یا گہرے غم کے نتیجے میں جسم کانپنے لگ جائے تو یہ دوا فوری فائدہ دیتی ہے، اس کا مریض خواب میں ڈر کر یا کسی اجنبی کو اچانک سامنے دیکھ کر خوف سے کانپنے لگتا ہے، جب بھی کوئی ہیجانی کیفیت ہو تو خوف غالب آجاتا ہے ، جسم ٹھنڈا اور نیلا ہوجاتا ہے، بعض دفع ایسے شخص کو مرگی کے دورے بھی پڑنے لگتے ہیں، ایسے مریضوں کے دل کے نچلے حصے کے عضلات کمزور پڑجاتے ہیں اور دل کی کمزوری کے باعث پھیپھڑوں پر دباو ¿ پڑتا ہے اور پانی جمع ہونے لگتا ہے جس سے مریض کے لیے سانس لینا بھی مشکل ہوجاتا ہے، ڈاکٹر عموماً ایسے مریضوں کو دمے کی تیز دوائیں اور ان ہلر وغیرہ دیتے ہیں لیکن لمبے عرصے تک استعمال کرنے سے آخر یہ زہریلی دوائیں کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں ، لاروسیراسس ان ہلر سے بچانے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کی خاص علامت سانس لینے میں دشواری، دم گھٹنا، سینے کا تنگ ہونا، ایک دم گھٹن کا احساس جیسے دل کو کچھ ہوگیا ہے، ان سب کا مو ¿ثر علاج یہ دوا ہے، دل کی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہونے والی کھانسی جو بار بار اٹھے ، سانس کی کمی کی وجہ سے خون میں آکسیجن کی کمی ، چہرے پر نیلاہٹ یا چہرا زرد پڑجائے تو یہ دوا بہت کارآمد ہوتی ہے، خیال رہے کہ اس دوا کے استعمال کی ضرورت اس صورت میں ہوسکتی ہے جب کرونا وائرس کا شکار مریض آخری اسٹیج میں داخل ہوجائے یعنی پھیپھڑے بہت زیادہ متاثر ہوجائیں اور وہ شدید خوف زدہ بھی ہو، ابتدا میں یہ دوا دینے کی غلطی نہ کریں۔
 آرسینک آئیوڈائڈ 3x (Arsenic Iodid) 
خیال رہے کہ آرسینک آئیڈائڈ پھیپھڑوں کا ٹانک ہے مگر افسوس پاکستان میں یہ دوا آسانی سے دستیاب نہیں ہے اور اگر دستیاب ہے تو معیاری نہیں ہے،مریض کو سانس لینے میں دقت ہوتی ہے، زیادہ گرمی یا زیادہ سردی دونوں برداشت نہیں ہوتی، نزلہ زکام، جسم میں حرارت زیادہ اس دوا کی علامت ہے۔
ایپی کاک (IPECAC) تر کھانسی، متلی، الٹی۔
 رسٹاکس (Rhustox) آرام کرتے ہوئے طبیعت خران ہونا، بخار، سر میں درد، بدن میں درد۔
 اسپونجیا (Spongia) شدید نوعیت کی تشنجی کھانسی عام طور پر رات میں زیادہ ہوتی ہے، مریض کے لیے سونا مشکل ہو۔
 لوبیلیا انفلاٹا (Lobilia inflata) پرانے دمے کے مریض یا جنہیں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہو ، سانس پھولنے کی شکایت۔
 سباڈیلا (Sabadilla) نزلہ پانی کی طرح بہے اور شدید چھینکیں، آنکھوں سے پانی۔



ہفتہ، 14 مارچ، 2020

شرف مریخ کا موثر وقت اور خاتم و لوحِ مریخ

مریخی قوتوں کے حصول کے لیے علم جفر کے مجرب و مو ثر خصوصی عملیات

علم نجوم اور علم جفر میں باہم جو ربط ہے وہ ان علوم کے جاننے والوں سے پوشیدہ نہیں بلکہ سچی بات تو یہ ہے کہ علم جفر ہو یا علم الاعداد، پامسٹری ہو یا علم الابدان، الغرض اکلٹ سائنسز کا کوئی بھی شعبہ ہو، علم نجوم کے بغیر نامکمل ہی رہتا ہے کیوں کہ جیسا کہ ہم اپنے اکثر مضامین میں لکھ چکے ہیں کہ علم نجوم نہ صرف یہ کہ کائنات اور کائنات میں موجود زندگی کا علم ہے بلکہ وقت کی حالت و کیفیت کو جاننے کا علم بھی ہے چنانچہ اس کی مدد کے بغیر دیگر علوم نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے، وقت کی سعادت و نحوست اسی کائناتی علم کے ذریعے ممکن ہے۔
علم جفر حروف اور اعداد کے باطنی خواص سے بحث کرتا ہے اور اسی بنیاد پر علمائے جفر نے اسمائے الٰہی اور آیات قرآنی کے باطنی خواص مقرر کیے، ان کی تحقیق کے مطابق تمام حروف اور اعداد کسی نہ کسی سیارے یا برج کے زیر اثر ہیں یا اس بات کو یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ بعض حروف اور اعداد اپنے مخصوص سیارے کے اثرات کو قبول کرتے ہیں اور پھر ان کا اظہار بھی کرتے ہیں جیسا کہ عدد 9 سیارہ مریخ سے منسوب ہے اور مریخی قوتوں کا اظہار کرتا ہے۔
علم نجوم میں سیارگان اپنی گردش کے دوران میں جب مختلف بروج سے گزرتے ہیں تو سعد یا نحس، کم زور یا باقوت اثرات کا اظہار ہوتا ہے۔ ماہرین جفر ایسے اوقات میں علم الحروف و اعداد کی مدد سے ایسے نقوش و طلسم مرتب کرتے ہیں جو سیارگان کی مخصوص خاصیتوں کو قبول کر لیں۔ نقوش و طلسم میں اثر پذیری کے لیے علم جفر کے قوانین میں یہ ایک بنیادی سبب ہے، اس کے بغیر کوئی جفری نقش و طلسم موثر نہیں ہوتا، سیارگان کے باقوت اثرات کے حامل اوقات پر اسی لیے نظر رکھی جاتی ہے اور خصوصاً جب کوئی سیارہ اپنے شرفی برج میں آتا ہے تو گویا اپنے بہترین اثرات ظاہر کرتا ہے۔ 
قمر یعنی چاند ہر ماہ جب برج ثور میں داخل ہوتا ہے تو شرف یافتہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ عطارد، زہرہ و شمس سال میں ایک بار درجہ شرف پر آتے ہیں۔ مریخ (Mars) تقریبا! ڈیڑھ سال بعد درجہ ¿ شرف پر آتا ہے جب کہ سیارہ مشتری 13 سال بعد یہ قوت حاصل کرتا ہے جب وہ برج سرطان سے گزر رہا ہوتا ہے۔ سیارہ زحل (Saturn) تقریباً 30 سال بعد درجہ ¿ شرف پر آتا ہے جب وہ برج میزان سے گزر رہا ہوتا ہے۔
سیارہ مریخ دائرہ ¿ بروج میں برج حمل کا حاکم ہے چنانچہ اس کی لوح برج حمل والوں کے لیے لوح کامیابی کا درجہ رکھتی ہے۔ دیگر افراد بھی جو مریخی قوتوں کا حصول چاہتے ہیں اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، مریخ قوت جسمانی اور قوتِ کارکردگی سے منسوب ہے، اکثر لوگوں کے زائچے میں اگر یہ کمزور ہو یا نحس اثرات کا شکار ہو تو وہ جسمانی کمزوریوں کے علاوہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام ہوتے ہیں ، ان میں ہمت و جرا ¿ت کی کمی ہوتی ہے یا منفی سوچ کا شکار ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں منفی طور طریقوں میں مبتلا ہوکر خود کو تباہ کرتے ہیں۔
سب سے پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ سیارہ مریخ کی توانائی کن لوگوں کے لیے ضروری ہے اور وہ کون سے لوگ ہیں جن کے لیے انتہائی نقصان دہ اور تباہ کن ہے، اپنے کاروباری مقاصد کے لیے اکثر لوگ ایسے راز ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہیں اور ہر شخص کو کوئی بھی لوح یا اسٹون وغیرہ تجویز کرتے رہتے ہیں، یہ ایک نہایت خطرناک رجحان ہے جس سے بعض اوقات اکثر لوگوں کو فائدے کے بجائے نقصان پہنچتا ہے، ہم یہاں واضح طور پر اس حوالے سے تفصیل دے رہے ہیں۔
پہلے بھی ہم یہ بتاچکے ہیں کہ آپ کا اصل برج اور سیارہ وہ ہے جو آپ کے پیدائشی وقت کے مطابق طلوع ہوا ہے، آپ کسی بھی سال کی کسی بھی تاریخ کو پیدا ہوئے ہوں ، پیدائش کا وقت بتائے گا کہ آپ کا اصل برج اور سیارہ کون سا ہے،عام لوگ اپنی تاریخ پیدائش کے مطابق اپنے ذوڈیک سائن کو ہی اپنا برج یا اسٹار سمجھ لیتے ہیں جو غلط ہے چناں چہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پیدائش کے وقت کو اہمیت دیں، اس کے مطابق اپنا زائچہ بنوائیں اور معلوم کریں کہ اُس وقت کون سا برج اُفق شرقی پر طلوع تھا اور اُسی برج کا مالک سیارہ آپ کا ”ستارہ“ ہوگا۔

سیارہ مریخ کی سعادت و نحوست

سیارہ مریخ دائرئہ بروج کے صرف تین بروج کے لیے ناقص و نحس اثر رکھتا ہے، برج ثور ، سنبلہ اور عقرب، باقی تمام بروج کے لیے سعد و موافق اثرات کا حامل ہے، چناں چہ قدیم روایتی نظریہ ”مینگلیک“ کا اطلاق بھی صرف مذکورہ بالا تین بروج پر ہی مخصوص صورت حال میں ہوتا ہے، باقی دیگر تمام بروج کے لیے چوں کہ فعلی طور پر سیارہ مریخ سعد اثر کا حامل ہے چناں چہ مینگلیک کے روایتی نظریے کا اطلاق ان پر نہیں ہوسکتا۔
برج ثور، سنبلہ اور عقرب والوں کو کبھی مریخ کا کوئی بھی اسٹون خصوصاً مرجان سُرخ استعمال نہیں کرنا چاہیے اور مریخ کی لوح یا خاتم بھی ان کے لیے ناموافق ہوگی، اکثر لوگ یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ انھیں مرجان یا مریخ کی کسی لوح یا طلسم سے فائدے کے بجائے نقصان پہنچا ہے،وہ یقیناً مذکورہ بالا تینوں بروج میں سے کسی ایک سے تعلق رکھتے ہوں گے۔

شرف مریخ

اس سال سیارہ مریخ اپنے شرف کے برج جدی میں 22 مارچ بروز بدھ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 02:40 pm پر داخل ہوگا اور 5 مئی تک اسی برج میں رہے گا، بے شک یہ تمام عرصہ مریخ کی شرف یابی کا ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنی فلکیاتی پوزیشن کے اعتبار سے مستقل طور پر سعد اثرات کا حامل اور ہر طرح کی نحوست سے پاک ہو، 20 اپریل 08:57 am سے 25 اپریل 04:22am تک چوں کہ نوامسا میں برج ہبوط میں ہوگا لہٰذا یہ وقت سعد و موافق نہیں رہے گا، چناں چہ اس وقت اعمال مریخ کسی طور بھی مو ¿ثر نہیں ہوں گے، مکمل طور پر سعد و باقوت اوقاتِ شرف کا حصول نہایت باریک بینی کے بعد ہی ممکن ہوتا ہے، چناں چہ ہم ایسے اوقات کی خصوصی طور پر نشان دہی کر رہے ہیں جب سیارہ مریخ مکمل طور سے باقوت اور ہر قسم کی نحوست سے پاک ہو، ہمیں یقین ہے کہ ان اوقات کی پابندی کرتے ہوئے سیارہ مریخ سے متعلق جو بھی نقش یا طلسم تیار کیا جائے گا وہ اعلیٰ درجے کے نتائج کا حامل ہوگا۔
اس حوالے سے ہم نے جس خصوصی وقت کا استخراج کیا ہے وہ اپنی خوبیوں کے اعتبار سے بے مثل ہے، حقیقی علمی شعور رکھنے والے ہی اس کا ادراک کرسکتے ہیں، اسلام آباد مین لوکل ٹائم کے مطابق 26 اپریل بروز اتوار 05:30 am سے 06:20 am تک ایک نہایت ہی شاندار وقت ہوگا، اس وقت اُفق شرقی پر طالع برج حمل طلوع ہوگا اور سیارہ شمس حالت شرف میں یہاں موجود ہوگا جب کہ سیارہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں اور سیارہ زہرہ بھی اپنے ذاتی برج ثور میں ہوں گے، سیارہ مریخ شرف یافتہ اور اس کے ساتھ سیارہ زحل بھی اپنے ذاتی برج میں ہوں گے، یہ تمام سیارگان ہر قسم کی نحوست سے پاک ہوں گے، صرف سیارہ مشتری اپنے ہبوط کے برج جدی میں ہوگا، اس وقت ایسی الواح بھی تیار کی جاسکتی ہیں جو ایک سے زیادہ سیارگان کی اعلیٰ خصوصیات کی حامل ہوں، خصوصاً لوح سعادت الکبریٰ بھی تیار کی جاسکتی ہے۔
تمام شرف کے عرصے میں یہ وقت بہت زیادہ اہم ہے، اس کے علاوہ بھی دیگر اوقات مارچ اور اپریل کے مہینے میں استخراج کیے جاسکتے ہیں لیکن ہماری نظر میں یہ سب سے بہتر وقت ہوگا، الا ماشاءاللہ۔
اسلام آباد اور گردونواح کے علاقوں میں رہنے والے اس وقت کو اختیار کرسکتے ہیں، لاہور اور گردونواح کے لوگ اس وقت میں دو منٹ کی کمی کرلیں جب کہ سندھ میں رہنے والے اور خاص طور پر کراچی کے لوگوں کے لیے اوقات یہ ہوں گے۔
26 اپریل بروز اتوار صبح 06:20 am سے 07:03 am تک، ضرورت مند مزید اوقات معلوم کرنے کے لیے براہ راست بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔
 دھاتوں میں لوہا اور تانبا سیارہ مریخ کی منسوبی دھاتیں ہیں،جب کہ جواہرات میں مرجان سُرخ ، عقیق سرخ کا تعلق بھی سیارہ مریخ سے ہے، مشینری اور اس سے متعلق کام انجینئرنگ، ڈرائیونگ یا دیگر ٹیکنیکل کام اس کے زیر اثر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی مقابلے میں کامیابی اور اپنے دشمنوں پر فتح و غلبہ حاصل کرنے کے لیے بھی مریخی قوتوں سے کام لیا جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو یہ لوح فائدہ دے گی۔ اسے لوہے یا تانبے کی تختی پر کندہ کر کے پاس رکھنا چاہئے یا ہرن کی جھلی پر سرخ روشنائی سے لکھنا چاہیے۔
سیارہ مریخ سے منسوب اسمائے الٰہی ”یامالکُ یا قدوسُ“ ہیں۔ دونوں اسمائے الٰہی کے اعداد ابجد قمری سے 261 ہیں۔ ان کا نقش ہمارے طریقہ ¿ کار کے مطابق درج ذیل ہے۔





اس کی تیاری کا طریقہ یہ ہو گا کہ اول نقش کے خانے بنائیں پھر اوپر 786 پھر چاروں کونوں پر قولہ الحق ولہ الملک لکھیں۔ پھر چاروں ملائکہ کے نام اور حروف نورانی کٓھٰیٰعٓصٓ اور حٰمٓعٓسٓق لکھیں بعد ازاں نقش کے باہر چاروں طرف جو اعداد دیے گئے ہیں انہیں اسی طرح لکھیں جیسے دیے گئے ہیں، اس کے بعد نقش بھریں۔
یہ نقش مثلث خالی البطن کہلاتا ہے یعنی درمیان کا خانہ مقصد کے لیے خالی چھوڑ دیا جاتا ہے، اصل نقش 8 خانوں کا ہے۔ پہلا خانہ عدد 27 والا ہے لہٰذا اسی سے نقش کی ابتدا کریں گے۔ دوسرے خانے میں 54 پھر تیسرے خانے میں 81 چوتھے میں 108 پانچویں میں 135 چھٹے میں 99 ساتویں خانے میں 126اور آخری خانے میں 153 کے عدد ترتیب وار لکھے جائیں تو نقش اپنی درست چال کے مطابق مکمل ہو جائے گا‘ اس کے بعد درمیان کے خالی خانے میں اپنا مقصد لکھیں پھر نقش کی پشت پر موکلات اور طلسمی اعداد لکھیں جو یہ ہیں۔
یا سمسائیلُ الاحمر




پھر اس کے نیچے یہ اسمائے الٰہی لکھے جائیں گے
یا قھار یا قادر یا غنی یا عزیز یا واحد یا اﷲ یا ودود
اس کے بعد 261 مرتبہ اسمائے الٰہی یا مالکُ یا قدوسُ پڑھ کر نقش پر دم کردیں۔یہ تمام کام علیحدہ کمرے میں پاک صاف لباس پہن کر اور بہتر ہو گا کہ سرخ رنگ کا لباس پہن کر کیا جائے، باوضو ہوں۔رجال الغیب کی سمت کا خیال رکھیں کہ وہ آپ کے سامنے نہ ہوں۔ کام شروع کرنے سے پہلے سات مرتبہ آیة الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر دم کریں پھر سات بار یہ اسمائے الٰہی پڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں پر دم کریں۔ 
یا حافظ یا حفیظ یا رقیب یا وکیل۔ 
پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر نقش لکھنے کا آغاز کریں۔ تمام کام سے فارغ ہو کر سرخ رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دیں اور نقش کو محفوظ کر لیں۔ سمجھ لیں کہ آپ نے ایک بیش قیمت شے پالی ہے۔ اس لوح کی خصوصیات ہم کیا بیان کریں جو تیار کر کے پاس رکھے گا خود وقت کے ساتھ ساتھ مشاہدہ کرے گا، مزید سہولت کے لیے یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ہم نے جو وقت دیا ہے وہ بہت قلیل ہے لہٰذا نقش کے خانے اور ارد گرد ملائکہ کے نام یا دیگر اعداد وغیرہ اصل وقت سے کچھ پہلے ہی تیار کرلیں اور دیے گئے وقت پر صرف نقش پُر کریں جو بہر حال زیادہ سے زیادہ دس منٹ کا کام ہوگا۔
واضح رہے کہ مریخ کا عدد 9 ہے جو گنتی کا آخری عدد کہلاتا ہے اور ایک نہایت طاقتور اور ناقابل شکست عدد سمجھا جاتا ہے۔ اسمائے الٰہی یا مالکُ یا قدوسُ کے اعداد 261 ہیں۔ اگر انہیں مفرد کیا جائے تو عدد 9 ہی حاصل ہو گا۔
1+6+2=9 
اس نقش کے پہلے خانے میں 27 کا عدد ہے جس کا مفرد عدد 9 ہے۔ 7+2=9 اسی طرح نقش کے تمام خانوں میں موجود اعداد کا مفرد عدد 9 ہے۔ گویا یہ نقش 9 نمبر کی بھرپور قوتوں کا حامل ہے، جو لوگ اس نقش کو اپنے پاس رکھیں گے ،ان کی کارکردگی شاندار رہے گی اور زندگی میں آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں پر باآسانی قابو پا لیں گے۔ اگر کسی مقدمے یا مقابلے سے واسطہ ہے تو اس میں بھی کامیابی حاصل کریں گے، خون کی خرابیوں یا خون سے متعلق بیماریوں مثلاً بلڈ کینسر وغیرہ میں بھی یہ نقش مفید اور مددگار ثابت ہوگا۔
 نقش کے اثرات میںتیزی لانے یا کسی مخصوص مقابلے میں کامیابی کےلئے متعلقہ اسمائے الٰہی یا مالکُ یا قدوسُ 261 مرتبہ روزانہ پڑھیں۔ آخری بات یہ ہے کہ اس نقش کو پاس رکھنے والے سحری اور آسیبی اثرات سے محفوظ رہتے ہیں اور اگر کوئی ایسے اثرات کی لپیٹ میں ہو تو اس کو پاس رکھنے سے اثرات ختم ہو جائیں گے۔

خاتم برائے صحت و قوتِ باہ

انسانی جسم میں خون کی کمی یا دوران خون کی کمزوری سے پیدا ہونے والے امراض کے لیے بھی سیارہ مریخ کے سعد اوقات میں جفری اعمال تیار کیے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں مخصوص حروف و اعداد کی قوتوں اور مریخی قوتوں کے امتزاج سے انگوٹھی یا لوح تیار کی جاتی ہے جسے پہننے یا پاس رکھنے سے ایسے امراض کو افاقہ ہوتا ہے جو خون کی کمی یا دوران خون کی کمزوری کے سبب پیدا ہوتے ہیں، یہ انگوٹھی لوہے یا اسٹیل کی ہونی چاہیے۔
ابجد قمری کے 28 حروف میں چار حرف ایسے ہیں جن کے باطنی خواص کو اس سلسلے میں موثر مانا جاتا ہے۔ یہ چار حروف ب۔ س۔ ج۔ غ ہیں۔ اس سلسلے میں جفری طریقہ کار یہ ہے کہ جس شخص کو کسی بھی نوعیت کی جسمانی کمزوری، خون کی کمی وغیرہ کی شکایت ہو تو اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد ابجد قمری سے حاصل کر کے مطلوبہ حروف کے اعداد ان میں جمع کریں پھر اسے 28 پر تقسیم کریں جو باقی بچے اس کے مطابق حروف تہجی کو شمار کریں اور یہ شمار جس حرف پر ختم ہو اس کا انتخاب کریں، بس یہی حرف آپ کی جسمانی قوت اور جنسی قوت میں اضافے کے لئے موثر ہو گا، اس حرف کے ساتھ لفظ ”طیش“ کا اضافہ کریں۔ اب جو طلسمی لفظ بنے گا، اسے شرف کے دوران میں ساعت مریخ میں اسٹیل کی انگوٹھی پر کندہ کریں کہ درمیان میں یہ لفظ ہو اور اس کے چاروں طرف یہ کلمہ لکھیں ”اذشطفمہ“





یقیناً طریقہ کار پوری طرح سمجھ میں نہیں آیا ہو گا لہٰذا ایک مثال کے ذریعے سمجھ لیں۔
 مثلاً نام نور علی ہے اور والدہ کا نام فاطمہ ہے تو نام کے اعداد ابجد قمری کے حساب سے 366، والدہ کے نام کے اعداد 135 ہوئے، دونوں کو جمع کیا تو 501 ہوئے۔ اب اس مجموعے میں 1693 کا اور اضافہ کیا تو تعداد 2194 ہو گئی۔ اب 28 پر تقسیم کیا تو باقی 10 بچے۔ حروف ابجد میں 10 واں حرف ”ی“ ہے، بس یہی حرف نور علی بن فاطمہ کے لیے مفید ثابت ہو گا۔ اس کے ساتھ طیش کا لفظ جوڑ دیا تو ”یطیش“ ہو گیا۔ اسی لفظ کو انگوٹھی یا اسٹیل کو چھوٹی سی تختی پر درمیان میں کندہ کر کے چاروں طرف یعنی چار مرتبہ وہ کلمہ لکھ دیں جو پہلے بتایا جا چکا ہے۔ بس خاتم برائے قوت و صحت تیار ہو گئی۔ اس انگوٹھی کو نوچندے منگل کے روز ساعت مریخ میں دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی میں پہن لیں اور اگر اسٹیل کی تختی پر کندہ کریں تو اسے کمر میں باندھیں، انشاءاﷲ وقت کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت و توانائی میں بہتری آتی جائے گی۔ علم جفر کے یہ وہ راز ہیں جسے ماہرین جفر عام نہیں کرتے، اپنے سینوں میں ہی مدفون رکھتے ہیں۔

لوح صحت

عزیزان من! چوں کہ یہ ایک نایاب اور بیش قیمت وقت ہے، ایسے اوقات برسوں میں کبھی حاصل ہوتے ہیں، اس وقت میں مہلک بیماریوں سے نجات اور جسمانی توانائی میں اضافے کے لیے ایک خصوصی لوح تیار کی جاتی ہے لیکن لوح کی تیاری کا پورا عمل خاصا مشکل اور پیچیدہ ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ عام آدمی کے لیے اسے مخصوص دھات یا اسٹون پر تیار کرنا ممکن نہیں ہوگا، البتہ ہم ان شاءاللہ اسے تیار کریں گے ، تانبے اور سُرخ عقیق کی تختی پر جو لوگ اس لوح کو حاصل کرنا چاہیں وہ بہتر ہوگا کہ براہ راست رابطہ کریں، مزید یہ کہ اوپر دی گئی لوح مریخ ، لوح سعادت الکبریٰ یا خاتم مریخ وغیرہ کے لیے بھی براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔





ہفتہ، 7 مارچ، 2020

علم نجوم کے ذریعے حقیقی رہنمائی

پیچیدہ مسائل اور علمِ نجوم کی افادیت‘چارٹ میچنگ اور شادی کا وقت

فی زمانہ عام لوگوں کے مسائل میں سر فہرست تو روزگار کے مسائل ہیں لیکن جو مسائل زندگی کا روگ بن جاتے ہیں ان میں لڑکے لڑکیوں کی شادیوں میں تاخیر یا شادی کے بعد علیحدگی ، ازدواجی تلخیاں اور ایسی بیماریاں جن کا علاج مشکل ہوجائے ۔
 بے شک علم نجوم اس حوالے سے بہترین رہنمائی فراہم کرتا ہے ، بہ شرط یہ کہ اسے درست طریقے سے استعمال کیا جائے لیکن مصیبت یہ ہے کہ کم از کم ہمارے ملک پاکستان میں اس انتہائی وقیع ودقیق علم سے جو مذاق ہو رہا ہے وہ شاید دنیا بھر میں کہیں نظر نہیں آئے گا ، لوگ صرف اپنے شمسی برج (Sun Sign) کو ہی سب کچھ سمجھ لیتے ہیں جب کہ اہم ترین برج درحقیقت برتھ سائن ہوتا ہے جو اُس وقت تک معلوم نہیں ہوسکتا جب تک مکمل تاریخ پیدائش کے ساتھ پیدائش کے وقت کا بھی علم نہ ہو، اسی کی مدد سے ایک مکمل اور درست زائچہ تشکیل پاتا ہے جو زندگی کے ہر پہلو کے حوالے سے درست رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
 عزیزان من ! ایسٹرو لوجی بچوں کا کھیل نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی غیب کا علم ہے کہ ایک ٹیلی فون کال پر صرف نام یا تاریخ پیدائش سن کر کوئی نجومی صاحب ہر مسئلے کی گہرائی تک پہنچ جائیں ، یہ ایک حسابی علم ہے اور علم ریاضی پر اس کی بنیاد ہے ، آج کے زمانے میں کمپیوٹر کی ایجاد نے اسے بہت آسان بنا دیا ہے ، ورنہ پہلے زائچے کے حسابات مہینوں میں تیار ہوتے تھے اورکسی نتیجے پر پہنچنے میں بہت وقت لگتا تھا جب کہ آج کمپیوٹر کی مہربانی سے ہمیں یہ سہولت حاصل ہے کہ صرف تاریخ پیدائش ، وقت پیدائش اور پیدائش کاشہر کمپیوٹر کے پروگرام میں فیڈ کرنے کے بعد لمحہ بھر میں مکمل جزئیات کے ساتھ کسی شخص کے زائچے کی تمام تفصیلات نظر کے سامنے ہوتی ہیں اور پھر ان حسابات کی روشنی میں کسی مسئلے کو سمجھنا آسان ہوتا ہے ، ہمیں بھی لوگ فون کرکے ایسی ہی توقع رکھتے ہیں کہ نام یا تاریخ پیدائش سنتے ہی ہم ان کا مسئلہ اور اس کا حل فوراً بتا دیں گے جب کہ ایسا ممکن نہیں ہوتا اور حل کے سلسلے میں بھی وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ بس کوئی اسم الٰہی یا کوئی آیت یا کوئی سورت بتا دی جائے جسے پڑھ کر وہ اپنا ہر مسئلہ حل کرلیں ، یہ انداز فکر اور یہ سوچ مناسب نہیں ہے ، زندگی کے پےچیدہ ترین مسائل جنہیں حل کرنے میں یا سمجھنے میں آپ ناکام رہے ہیں ، آپ کے دوست احباب ، عزیز رشتہ دار ، آپ کے ڈاکٹر یا دیگر بہت سے دوسرے افراد ناکامی کا شکار ہوئے ہیں وہ اتنی آسانی سے سمجھ میں آتے ہیں نہ حل ہوتے ہیں ، بے شک ایسے مشکل ترین اور الجھے ہوئے معاملات میں ایسٹرو لوجی بہترین مدد گار ثابت ہوتی ہے لیکن یہ سب کچھ پلک جھپکتے نہیں ہوتا ، بڑے صبر و تحمل کے ساتھ معاملات کو سمجھنا اور پھر ان کے لےے مناسب تدبیر کرنا ضروری ہوتا ہے ۔

 بچھڑ بھی جاتے ہیں مل کر رہ محبت میں

 آیئے ایک ایسے ہی الجھے ہوئے اور پےچیدہ ترین کیس پر نظر ڈالتے ہیں جو ہمیں امریکا سے موصول ہوا ہے ، گزشتہ سال ہی اس نوجوان نے کسی غیر ملکی لڑکی سے شادی کی تھی جو اب باہمی نا اتفاقی کے باعث علیحدگی کی طرف رواں دواں ہے ، ان کے گھر والے چاہتے ہیں کہ یہ شادی برقرار رہے اور شاید وہ بھی اپنا گھر اجڑتا ہوا نہیں دیکھ سکتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس گھر کا بسنا تقریباً ناممکنات میں سے ہے کیوں کہ فطری اصولوں کی خلاف ورزی کے نتائج کبھی اچھے نہیں نکل سکتے۔
 تاریخ اور وقت پیدائش کے مطابق صاحب زائچہ کا برتھ سائن یعنی طالع پیدائش عقرب ہے جو ایک نہایت مضبوط لیکن شدت پسند برج ہے ، اس کا حاکم سیارہ مریخ ہے جسے جنگ جو سیارہ بھی کہا جاتا ہے ، برج عقرب کا نشان بچھو ہے ، کہا جاتا ہے کہ یہ بڑے طناز یعنی نشتر چبھونے والے یا دوسرے معنوں میں ڈنک مارنے والے افراد ہوتے ہیں ”نیش عقرب “ مشہور ہے ، یعنی بچھو کا ڈنک لہٰذا عقربی افراد کی عام بول چال میں بھی کسی نہ کسی مرحلے پر کوئی نہ کوئی چبھتا ہوا جملہ ضرور موجود ہوتا ہے۔
 ساتواں گھر جو شادی اور پارٹنر شپ یا تعلقات کا گھر ہے ، برج ثور ہے ، اس کا حاکم زہرہ ہے ، مریخ اور زہرہ دونوں زائچے کے دسویں گھر میں انتہائی قریب ہیں ، دسواں گھر عزت و وقار ، پروفیشن اور آپ کے آفس یا کام کی جگہ کو ظاہر کرتا ہے ، زہرہ اور مریخ اگر کسی زائچے میں قریب قریب ہوں ، عام طورپر پسند کی یا محبت کی شادی کا رجحان لاتے ہیں ، دونوں افراد کی ملاقات یقینا کسی آفس یا کام کی جگہ پر ہوئی ہوگی اور پھر کیوپڈ کا تیر چل گیا اور دونوں نے شادی کا فیصلہ کرلیا ، گزشتہ سال دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے ۔
 دونوں کے درمیان اٹریکشن اور پسندیدگی کے جذبات کی وجہ بھی سمجھ لیجےے ، موصوف کا طالع پیدائش عقرب ہے اور موصوفہ کا سرطان ، سرطان کا نشان سمندری کیکڑا ہے ، بچھو کیکڑے اور مچھلی (حوت )کو بڑی حریص نظروں سے دیکھتا ہے اور کیکڑا بچھو کی پراسرار خاموشی اور راز داری کے انداز سے متاثر ہوتا ہے ، دونوں بہت آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے قریب ہوتے چلے جاتے ہیں ، اگر زائچے میں دیگر عوامل ناموافق نہ ہوں تو یہ ایک بہت عمدہ قسم کی جوڑی بنتی ہے ، دونوں کے درمیان محبت کی شان دار کہانی ترتیب پاتی ہے،سرطان لڑکی اپنے عقرب شوہر کی خدمت گزار اور وفادار ہوتی ہے، وہ اس کا ایسے ہی خیال رکھتی ہے جیسے کوئی ماں رکھ سکتی ہے۔
موصوف کا مون سائن قوس اور موصوفہ کا حمل ہے ، یہ دونوں سائن بھی آتشی عنصر سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ایک دوسرے کے لےے بھرپور کشش اور گرم جوشی کا جذبہ رکھتے ہیں تو پھر آخر ایسی کیا خرابی واقع ہوئی جو کیکڑا راہ فرار اختیار کر رہا ہے ، واضح رہے کہ لڑکی علیحدگی کا مطالبہ کر رہی ہے ۔
 زائچے میں مریخ اور زہرہ کی قربت خواہ کسی گھر میں بھی ہو محبت کی شادی کے ساتھ اکثر کیسوں میں ازدواجی زندگی میں ناکامی لاتی ہے ، مزید خرابی یہ ہے کہ زہرہ اور مریخ اور قمر تینوں منحوس راہو کے تیر کا شکار ہیں ، گویا صاحب زائچہ کی شادی محبت کی ہوتی یا ارینج میرج ہرصورت میں ناکام ہوتی کیوں کہ زائچے میں ایسی خرابیاں موجود ہیں ، ایک اور نحس نظر یہ بھی ہے کہ مریخ صاحب زائچہ کے طالع کی ڈگری کو ہٹ کر رہا ہے اور چوتھے گھر کے علاوہ پانچویں گھر پر بھی اس کی نظر ہے، واضح رہے کہ طالع برج عقرب سے چھٹا گھر برج حمل ہے اور سیارہ مریخ اس گھر کا بھی حاکم سیارہ ہے، چھٹے گھر کا تعلق اختلافات اور لڑائی جھگڑوں سے ہے، زائچے میں مریخ کی یہ پوزیشن صاحب زائچہ کو گرم مزاج بھی بناتی ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھڑک اٹھنا اور شدید غصہ و اشتعال مریخ کی نظر کا ثمرہ ہے، ڈرپوک اور امن پسند ، گھریلو سکون کا متلاشی کیکڑا یہ صورت حال زیادہ دیر برداشت نہیں کرسکتا، طالع برج عقرب کے لیے کیوں کہ سیارہ مریخ نحس اثر رکھنے والا سیارہ ہے اور جب کہ وہ زائچے کے چار گھروں سے ناظر بھی ہے ، یہ صورت ”مینگلیک“ کے روایتی نظریے پر پوری اترتی ہے اور مینگلیک افراد کی شادی میں ناکامی کا باعث بنتی ہے۔

 خرابی کی مزید وجوہات

 یہ درست ہے کہ عقرب اور سرطان باہمی کشش رکھتے ہیں مگر لڑکی کا مون سائن حمل ہے اس کا حاکم بھی جنگجو مریخ ہے اور وہ سچائی پسند ، نڈر ، بے باک اور روشن خیال ہے ، برج حمل سے متعلق افراد دوسروں کی بالادستی قبول نہیں کرتے ، وہ خود حاکمانہ مزاج کے مالک اور کسی بھی ناپسندیدہ بات پر ایک لحمے میں آپے سے باہر ہوجاتے ہیں ، عقرب کی فطرت میں قبضہ اور ملکیت کا احساس شامل ہے ، وہ اپنی محبت میں اس قدر شدید ہوتے ہیں کہ اپنے محبوب کو سات پردوں میں چھپا کر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ، اس حوالے سے کافی جیلس ، حاسد بھی ہوتے ہیں ، وہ برداشت نہیں کرسکتے کہ ان کی محبوب یا بیوی کسی دوسرے سے بے تکلف ہو ، جب کہ لڑکی نے ایک آزاد و خود مختار ماحول میں آنکھ کھولی ہے اور اس ملک میں آنکھ کھولی ہے جہاں خواتین کی آزادی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے ، وہ یقینا مسٹر عقرب کی بے جا پابندیوں،طنزیہ جملوں، غصہ و اشتعال اور شک و شبہے کی نظروں کو برداشت نہیں کرسکی ہوگی ، مزید طرفہ تماشا موصوف کا سن سائن ہے جو سنبلہ (Virgo) ہے ، یہ سخت نکتہ چیں اور عیب جو ہے ، مس کینسر کو ایسا معلوم ہوا ہوگا کہ اس کا شوہر کوئی ٹیچر ہے جو صبح شام اس کو یہ بتاتا رہتا ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے ؟ اٹھنے بیٹھنے کے آداب کیا ہیں اور کھانے پینے کے کون سے طریقے درست ہیں ؟ مس کینسر آبی برج ہونے کی وجہ سے بے حد حساس اور مون سائن حمل کی وجہ سے نہایت غضب ناک ، وہ یہ برداشت ہی نہیں کرسکتی کہ اس پر اس طرح کوئی حاکم نما ٹیچر مسلط ہوجائے ۔
 ہم نے موصوف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس رشتے کو ختم کردیں ، روز کی کِل کِل سے کرلیں ایک دن اب فیصلہ اور دوسری شادی کی تیاری کریں مگر اس سے پہلے اپنے ایسٹرو لوجیکل ٹریٹمنٹ پر توجہ دیں ، اس کے علاوہ قمر کی خرابی کو دور کرنے کے لےے سچا موتی ایسے وقت پر پہنیں جب قمر برج سرطان میں یا اپنے شرف کے برج میں ہو اور زائچے کے گھروں سے ناظر ہو ، اس حوالے سے کچھ ضروری صدقات بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں اس کی بھی ہدایت کی گئی ہے تاکہ زائچے کی وہ خرابیاں دور ہوسکیں جو آئندہ بھی مسئلہ بن سکتی ہیں۔
 ممکن ہے ہمارے قارئین یہ سوچ رہے ہوں کہ یہ توکوئی مناسب حل نہ ہوا ، آپ نے تو طلاق کا حکم لگا دیا تو ہم یہی عرض کریں گے جہاں صورت حال ایسی ہو کہ دونوں افراد محبت اور اتفاق کے ساتھ زندگی نہ گزار سکیں تو پھر ان کے لےے قرآن حکیم کا بھی یہی حکم ہے کہ وہ علیحدہ ہوجائیں اور معاشرے میں فتنہ و فساد برپا نہ کریں ۔

چارٹ میچنگ

 شادی کے حوالے سے ایسٹرو لوجی دو افراد کے باہمی تعلقات اور ذہنی رجحانات ، دونوں کی قسمتوں کے ٹکراﺅ اور پھر آگے بڑھ کر نسلی ارتقا کے مسائل کا جائزہ لیتی ہے ، اگر یہ جائزہ شادی سے پہلے ہی لے لیا جائے اور کسی ماہر ایسٹرو لوجسٹ سے مشورہ کر لیا جائے تو شادی کے بعد اس نوعیت کے حادثے سے بچا جاسکتا ہے لیکن اس سلسلے میں بھی ہمارے ملک میں استخارے کا رواج تو موجود ہے لیکن باقاعدہ ”چارٹ میچنگ“کی کوئی روایت نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ لوگ فون کرکے یا ایک ای میل کے ذریعے دونوں فریقین کے درمیان ذہنی مطابقت معلوم کرلیتے ہیں جب کہ یہ بھی کوئی ایسا کام نہیں ہے جو دونوں کے برتھ چارٹ کا باریک بینی سے جائزہ لیے بغیر تسلی بخش طور پر انجام پاسکے۔
 دوسری اہم بات شادی کا وقت اور تاریخ ہے ، ہمارے ہاں اس حوالے سے کوئی توجہ نہیں دی جاتی ، اپنی اپنی سہولتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی تاریخ مقرر کرلی جاتی ہے اور نکاح کی رسم انجام دے لی جاتی ہے ، ہمارا مشاہدہ ہے کہ بعض اوقات بہت اچھی جوڑیاں ایک منحوس وقت پر نکاح کے نتیجے میں زندگی بھر نت نئے عذاب بھگتی ہیں اگر ان کے درمیان علیحدگی نہ بھی ہو تو زندگی میں نت نئے ایسے مسائل جنم لیتے ہیں کہ زندگی عذاب بن کر رہ جاتی ہے، مندرجہ بالا مثال میں بھی نکاح کی تاریخ اور دن انتہائی نامناسب تھا ، اگر مناسب وقت کا انتخاب کرلیا جاتا تو دونوں کے زائچوں کی بعض خرابیوں پر کنٹرول ہوسکتا تھا مگر یہ ہو نہ سکا لہٰذا اب افسوس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ۔

شادی کے لیے مناسب وقت 

شادی کے لیے ایک مبارک اور سعد وقت کا انتخاب اتنا آسان نہیں ہے جتنا عام لوگ سمجھتے ہیں ، کبھی کبھی تو مسلسل کئی مہینے ایسے ہوتے ہیں جن میں ستاروں کی پوزیشن انتہائی خراب اور نحوست آثار رہتی ہے جیسا کہ اس سال تقریباً 31 مارچ سے 30 جون تک شروع ہونے والا وقت ہوگا کیوں کہ اس عرصے میں سیارہ مشتری اپنے برج ہبوط میں ہوگا، خیال رہے کہ کسی لڑکی کے زائچے میں یا نکاح کے زائچے میں سیارہ مشتری اس کے شوہر کی نمائندگی کرتا ہے، چناں چہ مندرجہ بالا اوقات میں شادی کا مطلب یہ ہوگا کہ شوہر کی پوزیشن کمزور اور خراب ہوجائے گی، ہمارا ذاتی تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ مشتری لڑکی کے پیدائشی زائچے میں ہبوط یافتہ ہو ، غروب ہو یا نکاح کے زائچے میں ہبوط یافتہ یا غروب ہو تو شوہر اگر پہلے سے اچھی پوزیشن بھی رکھتا ہو تو شادی کے بعد خراب صورت حال اور پیچیدہ مسائل کا شکار ہوجائے گا، ایسی صورت حال میں شوہر کے گھر والے یہی سمجھتے ہیں کہ لڑکی منحوس ہے، اس کے گھر میں قدم رکھنے کے بعد سے لڑکے کے حالات روز بہ روز خراب ہوتے چلے جارہے ہیں۔
ایسے وقت میں شادی کا مناسب وقت نکالنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے جب کہ لوگوں کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی سہولت کے مطابق دو تین تاریخیں طے کرکے پھر پوچھتے ہیں کہ بتایئے شادی کے لیے یہ تاریخیں کیسی رہیں گی اور جواباً اگر یہ کہہ دیا جائے کہ یہ تاریخیں مناسب نہیں ہیں تو پریشان ہوجاتے ہیں ، کوئی نئی تاریخ بتائی جائے تو وہ اپنے مسائل بیان کرنا شروع کردیتے ہیں کہ فلاں تاریخ کو بڑی بہن نہیں آسکے گی اور فلاں تاریخ سے بچوں کے امتحان شروع ہوجائیں گے وغیرہ وغیرہ۔
چارٹ میچنگ کے بعد اگر نکاح کے وقت اور تاریخ کا مبارک اور سعد تعین کرکے اس مقدس فریضے کو انجام دیا جائے تو انشاءاللہ سعد نتائج برآمد ہوتے ہیں لیکن اس قدر اہم مسئلے کی اہمیت پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی اور بعد میں خراب نتائج کی صورت میں اپنی قسمت کی خرابی کا رونا رویا جاتا ہے جب کہ قسمت کو خراب کرنے میں خود اپنی ہی کوتاہیوں کا اور غیر ذمہ دارانہ بلکہ اکثر جاہلانہ نظریات کا قصور ہوتا ہے ۔

مہلک بیماریاں اور علاج

تقریباً یہی صورت حال علاج معالجے اور خطرناک بیماریوں کے حوالے سے ہمارے مشاہدے میں آئی ہے، اگر اس سلسلے میں بھی ایسٹرولوجی سے مدد لی جائے تو نہ صرف یہ کہ ابتدا ہی میں یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مستقبل میں کس نوعیت کی بیماریوں سے واسطہ پڑسکتا ہے اور وہ کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں یا جان لیوا ہوسکتی ہیں، ایسٹرولوجی کے ذریعے تیار کیا گیا ایک درست برتھ چارٹ زندگی میں پیش آنے والے تمام خطرات کی پیشگی نشان دہی کرسکتا ہے اور پھر وقت سے پہلے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ان خطرات سے بچا جاسکتا ہے۔
کسی بیماری کا طول پکڑنا یا مستقل طور پر تکلیف دہ ہوجانا انسان کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا ، وہ اس کے علاج میں بے شمار دولت بھی خرچ کرتا ہے مگر پھر بھی مکمل شفایابی حاصل نہیں ہوتی،اس کی ایک وجہ تو ہمارا جدید لیکن ناقص ایلوپیتھک طریقہءعلاج ہے اور دوسری وجہ پیدائشی زائچے کی خرابیاں یا پیدائشی زائچے میں حرکت کرتے ہوئے نحس سیارگان کی ایسی پوزیشن ہوتی ہے جو مرض میں پیچیدگی کے ساتھ علاج کو مو ¿ثر نہیں ہونے دیتی اس صورت حال میں اگر کسی ماہر ایسٹرولوجسٹ سے مشورہ کرکے ایسٹرولوجیکل ٹریٹمنٹ بھی شروع کیا جائے تو شفایابی کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے، انشاءاللہ آئندہ اس حوالے سے بھی گفتگو ہوگی۔

ضروری اطلاع

قارئین! ہمارا فون نمبر عام ہے، ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، ہماری کتابوں میں بھی درج ہے اور اب یوٹیوب پر ہماری ویڈیوز کے ساتھ بھی لکھا ہوتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ جب چاہا نمبر ملالیا، صبح و شام ، رات کسی وقت بھی کال کرلی، یہ مناسب نہیں ہے ، کسی انتہائی نوعیت کی ایمرجنسی میں تو یہ طریقہ درست ہوسکتا ہے لیکن زندگی کے عام معاملات میں ضروری مشورے کے لیے فون پر بات کرنے کا ٹائم مقرر ہے جو شام 5 بجے سے رات 9 بجے تک ہے لہٰذا اسی وقت پر رابطہ کرنا بہتر ہوگا، اسی طرح اتوار کا دن چھٹی اور آرام کا دن ہے، اس روز بھی کال کرنا مناسب نہیں ہوگا، مہذب طریقہ تو یہ ہے کہ پہلے میسج کرکے معلوم کرلیا جائے کہ ہم فارغ بھی ہیں یا نہیں اور کسی ضروری کام میں تو مصروف نہیں ہیں؟ امید ہے کہ ہم سے فون پر رابطہ کرنے والے ان باتوں کا ضرور خیال رکھیں گے۔