ہفتہ، 25 اپریل، 2020

مئی کی فلکیاتی پوزیشن، ستارہ ثریا سے متعلق وضاحت

جدید سائنسی دنیا کے مقابل کورونا وائرس ، کیا یہ تیسری عالمی جنگ ہے ؟

عام نظر سے دکھائی نہ دینے والی ایک نادیدہ مخلوق نے جدید سائنسی ترقی کے لیے جو چیلنج کھڑا کیا ہے اس پر غوروفکر کی ضرورت ہے، انسان اپنی عظیم سائنسی ایجادات پر کس قدر مغرور تھا، زندگی کے ہر معاملے کو سائنس کی نظر سے دیکھنے والے آج خاموش ہیں، ماضی کی طاقت ور اور خوش حال قومیں بھی اسی طرح غرور و تکبر کا شکار ہوئیں لیکن دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ پلک جھپکتے ان کا نام و نشان بھی کرئہ ارض پر نہ رہا، کوئی تند و تیز آندھیوں کا شکار ہوا، کسی کو ایک تیز آواز نے تباہ کردیا اور کسی کے قدموں تلے سے زمین کھینچ لی گئی، دنیا کی تاریخ میں ہمارے لیے عبرت کی بڑی نشانیاں ہیں لیکن ہم اپنے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھتے، ایک شاندار مستقبل ہمیشہ ہمارے پیش نظر رہتا ہے اور ہم آنکھیں بند کرکے اس کے پیچھے بھاگتے نظر آتے ہیں۔
موجودہ وبائی صورت حال نے ساری دنیا پر ایک خوف اور لرزہ طاری کردیا ہے، حال ہی میں مراکش کے دارلحکومت رباط میںدنیا کے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما جمع ہوئے اور مذہبی اختلافات کو نظرانداز کرکے اجتماعی دعا کا اہتمام کیا گیا، خیال رہے کہ اس اجتماع میں عیسائیوں کے پوپ پال، یہودیوں کے ربّی، مسلمانوں کے صوفیا جن کا تعلق مولانا روم سے ہے، بدھ بھکشو اور دیگر افراد کے علاوہ شاہ مراکش بھی موجود تھے، یوٹیوب پر اس دعائیہ پروگرام کی ویڈیو موجود ہے۔
بالآخر انسان کو اپنی بے بسی اور نا طاقتی کا احساس ہوگیا اور جب یہ احساس ہوتا ہے تو انسان کسی ان دیکھی سپر پاور کو یاد کرتا ہے یعنی اسے خدا یاد آتا ہے۔
پہلی جنگ عظیم کے بعد جو تباہی و بربادی ہوئی تو انسان نے اپنی عقل و دانش کے مطابق آئندہ ایسی کسی جنگ سے بچنے کے لیے لیگ آف نیشن بنائی جو بہر حال دوسری جنگ عظیم کو نہ روک سکی، پھر دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ وجود میں آئی مگر اقوام متحدہ بھی طاقت ور حکمرانوں کے سامنے بے بس ثابت ہوئی۔
تیسری عالمی جنگ کرونا وائرس سے جاری ہے جس نے دنیا کی ایٹمی طاقتوں کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے، اس جنگ میں اپنے حریف کا مقابلہ کرنے کی سکت انسان میں نہیں ہے جس مال و دولت پر یہ دنیا فخر کر رہی تھی اور جو اسباب و وسائل اس کے نزدیک دنیا پر حکمرانی کے لیے ضروری سمجھ رہی تھی آج بے توقیر ہوکر رہ گئے ہےں، اس کی تازہ مثال پٹرول کی قیمتوں کا آخری درجے تک گرنا ہے ، اسی پٹرول کے لیے خلافت عثمانیہ کے ٹکڑے کیے گئے ، عربوں کو ترکوں سے لڑوایا گیا اور عرب امپائر کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے پٹرول کی دولت پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی سازشیں کی گئیں، گزشتہ تقریباً سو سوا سو سال کی دنیا کی تاریخ اہل مغرب کی انہی سازشوں اور خباثتوں کا آئینہ ہے، ابھی گزشتہ سال ستمبر میں سپر پاور امریکا کا بڑ بولا صدر کہہ رہا تھا کہ افغانستان کا مسئلہ میں ایک دن میں حل کرسکتا ہوں، آٹھ دس لاکھ افراد کو ماردینا کوئی مشکل کام نہیں، آج خود مسٹر ٹرمپ کس حال میں ہیں؟ اور واضح رہے کہ مئی کا مہینہ مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے لیے مزید مصیبتیں اور چیلنج لارہا ہے۔
خیال رہے کہ ہم نے سات سیارگان کے عظیم قران کے حوالے سے عرض کیا تھا کہ سال 2020 عالمی معاشی بحران اور معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کا سال ہے سو اس سے بڑا معاشی بحران کیا ہوگا اور اس سے زیادہ معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کیا ہوگی؟اس سال تمام سیاسی چالیں بے وقعت ہوکر رہ گئی ہیں اور امکان ہے کہ آئندہ سال فروری میں ایک بار پھر برج جدی میں سات سیارگان جب اکٹھا ہوں گے تو شاید دنیا سے سپرپاور کا تصور ہی ختم ہوجائے اور ایک ایسا نیا معاشرہ وجود میں آئے جو مکمل طور پر نئے نظریات اور اصول و قواعد پر زور دے، ملکوں کی نئی حد بندیاں دیکھنے کو ملیں، ایک بار پھر وہی روایتی مصرع ذہن میں گونج رہا ہے محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔

حدیث قدسی

مفتیان کرام نے ایک حدیث شریف کی نشان دہی کی ہے جو مسند احمد میں درج ہے جس کا ترجمہ و مفہوم کچھ یوں ہے۔
”جب وقت صبح ستارہ ثریا طلوع ہو اور کسی قوم پر وباءآئی ہوئی ہو تو یا تو وہ بیماری بالکلیہ اٹھادی جاتی ہے یا کم کردی جاتی ہے“۔
اس سے جڑی ہوئی ایک روایت امام ابو حنیفہ ؒ سے بھی مروی ہے کہ ”جب سویرے کو ثریا ستارہ طلوع ہوجائے تو بیماری ہر شہر سے اٹھا دی جاتی ہے“

ستارہ ثریا

علم فلکیات میں گردش کرنے والے کواکب کو سیارہ اور اپنی جگہ ساکت رہنے والے کواکب کو ثوابت کہا جاتا ہے، ستارہ ثریا بھی ایسے ہی کواکب میں شامل ہے، دائرة البروج میں اس کا مقام 25 درجہ 40 دقیقہ 12 ثانیہ برج حمل سے شروع ہوتا ہے اور 8 درجے 24 دقیقہ دو ثانیہ برج ثور تک رہتا ہے، سیارہ قمر کو اسی منزل قمر میں شرف حاصل ہوتا ہے، اس کے طلوع کا وقت کسی بھی ملک کے افق پر اس وقت ہوگا جب سیارہ شمس اس منزل میں داخل ہوگا، پاکستان کے افق پر صبح ستارہ ثریا کے طلوع ہونے کا وقت فلکیاتی حساب کے مطابق تقریباً 9 مئی سے شروع ہوگا اور 23 فروری تک رہے گا، گویا اس عرصے میں ستارہ ثریا طلوع آفتاب کے وقت پاکستان کے اُفق شرقی پر طلوع ہوگا، اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں وہ ستارہ ثریا کے طلوع کو بیماری اور وباءسے نجات کا ذریعہ بنادے (آمین)

مئی کے ستارے

سیارہ شمس اپنے شرفی برج حمل میں حرکت کر رہا ہے، 15 مئی کو برج ثور میں داخل ہوگا، سیارہ عطارد بھی برج حمل میں ہے اور غروب ہے، 10 مئی کو برج ثور میں داخل ہوگا، سیارہ زہرہ اپنے ذاتی برج ثور میں ہے، اس بار زہرہ کا قیام برج ثور میں معمول کے خلاف زیادہ عرصہ رہے گا، اس کی وجہ زہرہ کی رجعت ہے، 14 مئی سے زہرہ کو رجعت ہوجائے گی جس کی وجہ سے سیارہ زہرہ 2 اگست تک برج ثور ہی میں رہے گا، سیارہ مریخ اپنے شرف کے برج جدی میں ہے ، 5 مئی کو برج دلو میں داخل ہوگا اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ مشتری اپنے ہبوط کے برج جدی میں ہے، 14 مئی کو اسے رجعت ہوگی اور پورا مہینہ بحالت رجعت اسی برج میں گزارے گا، سیارہ زحل برج جدی میں ہے، 12 مئی کو اسے رجعت ہوگی اور پورا مہینہ بحالت رجعت برج جدی میں رہے گا، راہو برج جوزا میں اور کیتو برج قوس میں پورا ماہ رہے گا۔

قمر در عقرب

قمر اپنے برج ہبوط میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 8 مئی رات 3 بجے داخل ہوگا اور دس مئی صبح 5 بجے تک برج عقرب میں رہے گا، یہ تمام عرصہ نحوست کا ہے، اس دوران میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں، اپنے معمول کے فرائض کی انجام دہی پر کاربند رہیں، وہ لوگ جو اس عرصے میں قمر در عقرب سے متعلق عملیات و وظائف کرنا چاہتے ہیں، انھیں چاہیے کہ اس دوران میں قمر کی ساعت کا انتخاب کریں یا عمل کی مناسبت سے ساعت منتخب کریں۔

شرف قمر

اس ماہ شمس کے برج ثور میں ہونے کی وجہ سے قران شمس و قمر بھی برج ثور میں ہوگا لہٰذا شمس غروب اور تحت الشاع ہوکر ناقص پوزیشن میں آجائے گا، اس صورت حال کے پیش نظر شرف قمر کا مناسب ترین وقت 24 مئی کو 01:40 am سے 02:40 am تک بہتر ہوگا۔

لوح شرف شمس

عزیزان من! جیسا کہ پہلے اطلاع دی گئی تھی کہ انتہائی باقوت وقت شرف شمس کا اس سال آرہا ہے، اس وقت میں چاندی پر گولڈ پلیٹنگ کے ساتھ لوح شمس اور لوح اسم اعظم تیار کی گئی ہیں، اس کے علاوہ ہرن کی جھلّی پر بھی یہ الواح مشک و زعفران سے لکھی گئی ہیں، ضرورت مند براہ راست رابطہ کرکے منگواسکتے ہیں،خیال رہے کہ ایک ایسے وقت پر جب بیک وقت کئی سیارے شرف میں یا اپنے گھروں میں ہوں جو الواح و نقوش تیار ہوتے ہیں وہ اپنی تاثیر میں بے مثل ہوتے ہیں، انسان کی زندگی بدلنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، الا ماشاءاللہ۔

جمعرات، 16 اپریل، 2020

سیاروی گردش نئے چیلنجز کی نشان دہی کر رہی ہے

کسی ایمرجنسی کا امکان، اہم اوقاتِ سیارگان اور میڈیکل ایسٹرولوجی

وبائی صورت حال کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاو ¿ن جاری ہے جس میں 30 اپریل تک مزید اضافہ کردیا گیا ہے لیکن بعض تجارتی سرگرمیاں کی اجازت بھی دے دی گئی ہے، عوام کو بھی چاہیے کہ اس نرمی سے ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں، وہ تمام احتیاط ملحوظ رکھیں جو اس وباءسے بچنے کے لیے ضروری ہیں کیوں کہ بنیادی طور پر اس کے پھیلاو ¿ کو روکنا اسی صورت ممکن ہوگا جب لوگ باہمی طور پر میل جول سے گریز کریں، زیادہ تعداد میں ایک جگہ اکٹھا نہ ہوں، دیگر احتیاطی تدابیر پر بھی سختی سے کاربند رہیں، خیال رہے کہ زائچہ ءپاکستان کے مطابق سیاروی صورت حال ہر گز ایسی نہیں ہے جسے خوش گوار کہا جاسکے، گزشتہ کالم میں بھی نشان دہی کی تھی کہ زائچے کا سب سے زیادہ منحوس سیارہ مشتری ایسی پوزیشن میں ہے جو صورت حال کو مزید خرابی کی طرف لے جاسکتا ہے اور اس کی یہ پوزیشن تقریباً مئی تک رہے گی، بعد ازاں جون سے صورت حال میں نمایاں طور پر بہتری کا عمل شروع ہوگا، ان شاءاللہ۔
بعض احباب نے خصوصی طور پر درخواست کی ہے کہ زائچہ ءپاکستان میں سیاروی اثرات کے حوالے سے ہر ہفتے ممکنہ حد تک رہنمائی جاری رکھی جائے، خیال رہے کہ سیارہ شمس اپنے برج شرف میں حرکت کر رہا ہے اور یہ بہت اچھی بات ہے، شمس بنیادی طور پر صحت و توانائی سے متعلق سیارہ ہے اور اس کی اچھی پوزیشن ملک میں اور دنیا بھر میں اس وباءکے خلاف اقدام اور فیصلوں میں معاون و مددگار ثابت ہوگی، البتہ بھارت اور پاکستان کے زائچے میں چوں کہ یہ بارھویں گھر میں داخل ہوچکا ہے جس کی وجہ سے عوام کو ضروریات زندگی کے حوالے سے خاصی مشکلات کا سامنا رہے گا اور یہ بات تقریباً سب ہی جانتے ہیں کہ موجودہ وباءنے جس طرح لوگوں میں بے روزگاری اور مالی بحران پیدا کیا ہے اس کا نتیجہ رفتہ رفتہ سامنے آرہا ہے، آئندہ ماہ تقریباً 15 مئی تک روزگار اور مالی مسائل کے حوالے سے صورت حال پریشان کن رہے گی۔
زائچے کے سب سے منحوس سیارے مشتری کی پوزیشن کے بارے میں جیسا کہ ابتدا میں نشان دہی کی گئی ہے کہ یہ مئی تک زائچے کے پہلے ، تیسرے، پانچویں اور نویں گھر کو بری طرح متاثر کرے گا، مشتری کی یہ پوزیشن ذرائع آمدورفت، کسی نئی پیش رفت ، میڈیا، تعلیمی نظام، تجارتی معاملات اور ترقیاتی امور کو بری طرح متاثر کرے گی، خیال رہے کہ مشتری زائچے کے نویں گھر میں ہے جس کا تعلق آئین و قانون اور مذہب سے بھی ہے لہٰذا مذہبی شخصیات اور حکومت کے درمیان بھی ایک تناو ¿ کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے، اسی طرح سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے میں خصوصی دلچسپی لی ہے، امکان یہ بھی ہے کہ مشتری کی یہ پوزیشن بعض کرپٹ وزراءاور امراءکے لیے بھی کوئی خطرناک صورت حال پیدا کرسکتی ہے، ممکن ہے بعض لوگ قانونی طور پر مشکلات کا شکار ہوں، 25 اپریل کے بعد وزیراعظم عمران خان کے فیصلے بہت سے لوگوں کے لیے حیرت کا باعث ہوسکتے ہیں اور ملک میں کسی ایمرجنسی کے نفاذ کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

سندھ اور بلوچستان

سیارہ زحل ملک کے صوبائی زائچوں میں منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے اور اس وقت ایسی پوزیشن میں ہے جو سندھ اور بلوچستان میں موجودہ صورت حال پر نہایت خراب اثر ڈال سکتا ہے، سندھ کے بزنس مین چاہتے ہیں کہ لاک ڈاو ¿ن ختم کردیا جائے، ہمارے علماءبھی اجتماعی عبادات سے متعلق پابندیوں کے حق میں نہیں ہیں، اسی ماہ میں رمضان المبارک کا آغاز ہورہا ہے جس میں نماز تراویح کے علاوہ لوگ مسجدوں میں اعتکاف میں بھی بیٹھیں گے، یہ صورت حال کسی بڑی خرابی کو جنم دے سکتی ہے، سیاروی پوزیشن ظاہر کرتی ہے کہ اگر سخت احتیاط نہ کی گئی تو صورت حال قابو سے باہر ہوسکتی ہے، متاثرہ افراد کا گراف بہت تیزی سے آگے جاسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں اموات کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے لہٰذا لوگوں کو اپنے طور پر بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان مسلسل اختلافات جاری ہیں جس کے نتیجے میں سندھ حکومت کے لیے مزید خطرات پیدا ہوسکتے ہیں اور ممکن ہے کہ وفاق اس صورت حال میں صوبے کے معاملات کو مکمل طور سے اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے کوئی سخت قدم اٹھالے، وفاق نے سندھ کے لیے جو امدادی رقم دی تھی، اس کے حوالے سے بھی ایک نیا اختلاف پیدا ہوگیا ہے، قصہ مختصر یہ کہ سندھ اور بلوچستان میں نہ صرف یہ کہ وبائی صورت حال کوئی سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے بلکہ دونوں صوبوں کی حکومتوں کو بھی خطرات کا امکان موجود ہے (واللہ اعلم بالصواب) 

اپریل کے اہم اوقاتِ سیارگان

اصولی طور پر مہینے کی ابتدا ہی میں اہم سیاروی اوقات کی نشان دہی کردی جاتی ہے، اس بار یہ نہ ہوسکا جس کی وجہ سے قمر در عقرب کا وقت گزر چکا ہے، البتہ دیگر اوقات درج ذیل ہیں۔

شرف قمر 

قمر اپنے شرف کے برج ثور میں اس ماہ 25 اپریل کو حالت شرف میں نہایت باقوت ہوگا اور خاص طور پر 07:39 pm سے 08:32 pm تک ایسا وقت ہوگا جس میں ضروری اعمال و وظائف کیے جاسکتے ہیں، خاص طور سے بسم اللہ الرحمن الرحیم یا اسمائے الہیٰ یا رحمن یا رحیم کا وظیفہ اس وقت میں کرنا فائدہ بخش ثابت ہوگا۔

شرف شمس و مریخ

عزیزان من! تقریباً ایک ماہ پہلے ہم نے خاص طور پر شرف شمس اور مریخ کا خصوصی وقت جدید اصول و قواعد کے تحت دیا تھا، اپریل کے مہینے میں 26 تاریخ کو یہ وقت صبح تقریباً 6 بجے شروع ہوگا، خیال رہے کہ اس وقت برج حمل اُفق شرقی پر طلوع ہوگا اور شرف یافتہ شمس اس میں موجود ہوگا، ساتھ ہی قمر اپنے شرف کے برج میں ہوگا اور اس کے ساتھ زہرہ اپنے ذاتی برج ثور میں ہوگا، سیارہ زحل اپنے برج جدی میں اور سیارہ مریخ بھی شرف یافتہ یہاں موجود ہوگا گویا بیک وقت 5 سیارے نہایت طاقت ور پوزیشن میں ہوں گے، ایسے اوقات مشکل سے ملتے ہیں، جو لوگ اس وقت میں لوح شمس، لوح اسم اعظم ، لوح مریخِ، لوح قمر تیار کریں گے، وہ ایک بیش قیمت تحفہ حاصل کرلیں گے، اپنی مصروفیت یا کسی اور وجہ سے اگر خود تیار نہ کرسکیں تو براہ راست رابطہ کریں۔

 امراض واعضائے بدن 

میڈیکل ایسٹرولوجی پر پاکستان میں کبھی نہیں لکھا گیا تھا بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اکثریت اس موضوع سے واقف ہی نہیں ہے، یہ نہایت ہی اہم ترین موضوع ہے جو ہمیں اپنی صحت و تندرستی اور دیگر امراض کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتا ہے، اس حوالے سے مضامین کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے ، امید ہے کہ دلچسپی رکھنے والے حضرات اس سے استفادہ کریں گے۔
-1حمل : یہ ایک غضب ناک آتشی برج ہے جس پر مریخ کی حکمرانی ہے جو توانائی کا نمائندہ ہے۔
 برج حمل سر (کھوپڑی اور ماتھا ) اور دماغ پر حکمرانی کرتا ہے‘ پِتّے (صفرا ) سے اس کا تعلق ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے لوگ صفراکے فعل کی خرابی سے پیدا ہونے والے عوارض کا شکار ہوتے ہیں اگر مریخ اور عطارد مضبوط ہوں تو حمل والے اچھی صحت سے لطف اندوز ہوتے ہیں ورنہ ان کا جسم لاغر ہوگا اور وہ گھاﺅ‘ سر کے درد‘ ذہنی تناﺅ‘ بخار‘ تُنک مزاج ‘ بے خوابی‘ فاسد خون سے پیدا ہونے والے عوارض‘ صفراوی عوارض‘ قبض‘ سوزش‘ ہکلاہٹ کا شکار ہں گے‘ حمل مریخ کا مول ترکون برج ہے۔ 
-2 ثور : یہ ایک خا کی برج ہے جس پر زہرہ کی حکمرانی ہے۔
 برج ثور چہرے اور اس کے اعضاء(ناک‘ حلق‘ منہ‘ دانت اورآنکھوں)‘ گردن‘ گردنی علاقے اور ہڈیوں‘ چھوٹے دماغ اور چہرے کی ہڈیوں پر حکومت کرتا ہے‘ ا س کی حکمرانی باد (تیزابیت) پر ہے‘ اس برج کے تحت پیدا ہونے والے لوگ تیزابیت سے پیدا ہونے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں‘ اگر زہرہ چھٹے گھر کے حاکم کی حیثیت سے مضبوط ہو تو ثور حضرات اچھی صحت کے حامل ہوتے ہیں ورنہ ان کا جسم لاغر ہوتا ہے‘ ان کا نظام ہضم خراب ہوتا ہے اور وہ قبض‘ تیزابیت‘ حلق کی تکالیف‘ آنکھوں‘ دانت وغیرہ کے درد اور خاص طور سے کمزور وریدوں (رگوں) کے نظام سے پیدا ہونے والے عوارض میں مبتلا ہوتے ہیں ‘ حد سے زیادہ عیاشی بھی صحت کی خرابی کا ایک سبب ہو سکتی ہے۔
-3 جوزا: یہ ایک غصہ ور برج ہے جس پر عطارد کی حکمرانی ہے۔
برج جوزا کا نوں‘ گردن کے نچلے حصے‘ کندھوں‘ بازوﺅں‘ ہاتھوں‘ سانس کی نالی‘ نروس سسٹم‘ کندھوں اورگردن کی ہڈیوں‘ بازوﺅں اور ہاتھوں کی ہڈیوں پر حکومت کرتا ہے۔ یہ برج صفرا‘ بادی اور بلغم پر حکومت کرتا ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے صفرا‘ باد اور بلغم کا توازن بگڑنے کے سبب پیدا ہونے والے عوارض میں متبلا ہوتے ہیں چونکہ جوزا طالع کی صورت میں طالع اور چھٹا گھر دونوں ہی مول ترکون برج کے حامل نہیں ہوتے لہٰذا توانائی کے نمائندے شمس کو جوزا والوں کی صحت کا اولین تعین کنندہ سمجھا جاتا ہے‘ اگر شمس مضبوط ہو تو ان لوگوں کی صحت اچھی ہوگی ورنہ جوزا لوگ لاغر جسم کے مالک ہوں گے اور ٹانسل‘ دانت کے درد‘ پھیپھڑوں کی خرابی‘ سر کے درد‘ سینے کے جکڑے جانے‘ سانس کی نالی کے عوارض‘ دمہ‘ نرو س سسٹم یا اعصابی نظام کے غیر متوازن ہونے ‘ ڈپریشن کی صورت میں جزوی فالج‘ ہکلاہٹ ‘ شانوں کے درد وغیرہ میںمبتلا ہو سکتے ہیں۔ 
-4 سرطان: یہ آبی برج ہے‘ عام طور سے کمزور ہوتا ہے‘ اس پر چاند کی حکمرانی ہے۔
 برج سرطان پسلیوں کے پنجر ‘ سینہ‘ دل ‘ پھیپھڑوں اور پستانوں پر حکومت کرتا ہے‘ اس برج کی حکمرانی بلغم پر ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے لوگ جسم میںبلغم کا توازن بگڑ جانے کی صورت میں پیدا ہونے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں‘ اگر قمر ارو مشتری مضبوط ہوں تو سرطان والوں کی صحت اچھی ہوگی ورنہ ان کا جسم لاغر ہوگا‘ ان کا ظاہری حلیہ بھی کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑے گا اور ایسے لوگ ذہنی عوارض ‘ جسمانی طور پر سینے کی تکالیف ‘پستان کے عوارض‘ دل کی بیماری‘ شکم کے اوپر کے حصے میں شکایات‘ بلغمی عوارض‘ یرقان اور جگر کے دیگر عوارض میں مبتلا ہوں گے‘ سرطان کوقمرکو مول ترکون برج سمجھا جاتا ہے۔ 
-5 اسد: یہ بہت ہی غضب ناک آتشی برج ہے جس پر شمس کی حکمرانی ہے۔
 برج اسد بالائی شکم‘ پیٹ‘ ریڑھ‘ حرام مغز‘ پیٹھ‘ جگر‘ پتا ‘ تِلّی‘ لبلبہ پر حکومت کرتا ہے‘ صفرا پربھی اس حکمرانی ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہوے والے صفرا وی فعل کی خرابی سے پیدا ہونے والے عوارض کا شکار ہوتے ہیں‘ اگر شمس مضبوط ہو تو اسد والے بہت اچھی صحت کے مالک ہوںگے ورنہ دل‘ ریڑھ کی ہڈیوں‘ تِلّی‘ لبلبہ‘ جگر‘ پیٹ‘ کمزور نظام ہضم‘ بخار وغیرہ کی شکایات میں مبتلا ہوں گے‘ ان میںاسٹیمنا اورقوت ارادی کی کمی ہوگی‘ یہ شمس کامول ترکون برج ہے۔
-6 سنبلہ: یہ خاکی برج ہے جس پر عطارد کی حکومت ہے جو اعصابی نظام کا حاکم ہے۔
 برج سنبلہ کمر‘ پیٹ کے غیر صفراوی علاقے‘ نروس سسٹم‘ چھوٹی آنت‘ بڑی آنت کے بالائی حصے‘ ایپنڈکس اور گُردوں پر حکومت کرتا ہے ‘ یہ برج باد(تیزابیت) پر حکومت کرتا ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے تیزابیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے عوارض کا شکار ہوتے ہیں‘ اگر عطارد اور زحل مضبوط ہوں تو زہرہ والے اچھی صحت سے لطف اندوز ہوتے ہیں ورنہ یہ مراقی ہوجاتے ہیں اور حد سے زیادہ تھکن اور نروس بریک ڈاﺅن ”ایپنڈکس“ قبض وغیرہ کا شکار رہتے ہیں‘ یہ عطارد کامول ترکون برج ہے۔
-7میزان: یہ ہوائی برج ہے جس پر زہرہ کی حکومت ہے۔
 برج میزان کمر کے علاقے اور کمر کی ہڈیوں ‘ کھال‘ بڑی آنت کے نچلے حصے‘ مثانہ اور اندرونی جنسی اعضا جیسے رحم‘ خصیوں‘ قدامیہ(پروسٹیٹ گلینڈ) پر حکومت کرتا ہے ‘ اس پر صفرا‘ باد اور بلغم کی حکمرانی ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے بلغم‘ تیزابیت اور صفرا کے تعاون میںگڑبڑ ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے عوارض کا شکار رہتے ہیں‘ اگر زہرہ مضبوط ہو تو میزان والوں کی صحت اچھی ہوگی ورنہ وہ اس برج سے وابستہ ان حصوں کے عوارض کا شکار ہوں گے جن پر یہ حکومت کرتا ہے جیسے جلدی امراض‘ ذیابیطس‘ امراض خبیثہ‘ گنٹھیا‘ بادی درد‘ پیشاب میں تکلیف وغیرہ ۔ یہ زہرہ کا مول ترکون برج ہے ۔
-8عقرب: یہ آبی برج ہے جس پر مریخ کی حکمرانی ہے۔
 برج عقرب بیرونی جنسی اعضا‘ خصیوں‘ مقعد‘ پیڑوکی ہڈیوں پر حکومت کرتا ہے اور بلغم پر اس کی حکمرانی ہے‘ اس برج کے تحت پیدا ہونے والے جسم میںبلغم کا توازن بگڑنے کے سبب جنم لینے والے عوارض کا شکار ہوتے ہیں‘ اگر مریخ چھٹے گھر کا حاکم ہونے کی حیثیت سے مضبوط ہو تو عقرب لوگ لحیم شحیم ہوتے ہیں اور ان کی صحت اچھی ہوتی ہے ورنہ ان کاجسم لاغر ہوتا ہے اور وہ بواسیر‘ پیشاب کے انفیکشن ‘پھوڑے اور آپریشن وغیرہ کا شکار ہوں گے۔ 
-9قوس : یہ ایک آتشی برج ہے جس پر مشتری کی حکمرانی ہے۔
 برج قوس کو لہوں اور رانوں‘ شریانوں کے نظام اور اعصاب پر حکومت کرتا ہے‘ پِتّے (صفرا) پراس کی حکمرانی ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے صفرا کے فعل میں خرابی کے نتیجے میں جنم لینے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں‘ اگر مشتری مضبوط ہو تو قوس افراد اچھی صحت کے مالک ہوتے ہیں ورنہ وہ کمزور ہاضمے‘ جگر‘ تِلّی کی خرابی‘ یرقان‘ ذیابیطس ‘ریاح اور کولہوں اور رانوں کی تکالیف میں مبتلا ہو سکتے ہیں‘ کھانے پینے اور ناﺅ نوش‘ عیاشی میں بے اعتدالی کے باعث بھی قوسی افراد کو پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘ یہ مشتری کا مول ترکون برج ہے۔ 
-10 جدی: یہ خاکی برج ہے جس پر زحل کی حکمرانی ہے۔
 برج جدی گھٹنوں‘ گھٹنوں کی چپنی‘ جلد‘ ہڈیوں اور جوڑوں پر حکومت کرتا ہے‘ اس کی حکمرانی تیزابیت پر ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے تیزابیت سے پیدا ہونے والے عوارض میں مبتلا ہوتے ہیں چونکہ طالع اور چھٹا گھر دونوں ہی مول ترکون برج کے حامل نہیں ہوتے‘ توانائی کا نمائندہ شمس ہی جدی والوں کی صحت کا اول تعین کنندہ سمجھا جاتا ہے‘ اگر شمس مضبوط ہے تو یہ لوگ اچھی صحت کے حامل ہوتے ہیں ورنہ جدی والوں کا جسم لاغر اور کمزور ہوتا ہے اور وہ جوڑوں کے درد‘ گنٹھیا‘ عام کمزوری ‘ لاغر جسم‘ جلدی امراض اور الرجی وغیرہ کا شکار رہنے والے ہیں‘یہ افراد تناﺅ اور اعصابی خلل کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پریشانیوں میںمبتلا ہو سکتے ہیں۔ 
-11 دلو : یہ ایک ہوائی برج ہے جس پر زحل کی حکمرانی ہے۔
 برج دلو پنڈلیوں‘ ٹخنوں ‘ پنڈلی کی سامنے والی ہڈیوں ‘ گردش خون وغیرہ پر حکمرانی کرتا ہے‘ باد‘پِتّا اور بلغم ( صفرا ‘ تیزابیت اور بلغم ) اس کے زیر اثر ہیں اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے پِتّے کے غیر متوازن ہونے‘ تیزابیت اور بلغم کے نتیجے میں جنم لینے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں‘ اگر زحل اور قمر مضبوط ہوں تو دلو افراد کی صحت اچھی ہوتی ہے ورنہ وہ سردی اور انفیکشن کا شکار رہتے ہیں اور انہیںٹانگوں کے نچلے حصے میں فریکچر ہوتا ہے اور وہ سرطان کے عوارض اور پھوڑوں وغیرہ کا شکار ہو سکتے ہیں‘ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ گنٹھیا اور ریاح کی تکلیف بھی ہو سکتی ہے یہ زحل کا مول ترکون برج ہے۔ 
-12حوت:یہ ایک آبی برج ہے‘ اس پر مشتری کی حکمرانی ہے جو دولت اور علم کا نمائندہ ہے۔
 برج حوت پیروں‘ پیروں کے انگوٹھوں‘ بلغمی نظام‘ پیروں‘ انگوٹھے کی ہڈیوں اور بلغم پر حکومت کرتا ہے‘ اس برج کے تحت پیدا ہونے والے جسم میں بلغم کے غیر متوازن ہونے کے نتیجے میںجنم لینے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں‘ اگرشمس چھٹے گھر کا حاکم ہونے کی حیثیت سے مضبوط ہے تو حوت افراد صحت مند ہوں گے ورنہ ان کا جسم لاغر ہوگا‘ یہ بلغم کی بیماریوں‘ پھیپھڑوں کے انفیکشن‘ جوڑوں کے درد اور خون کی گردش سے تعلق رکھنے والے عوارض‘ بلغمی سسٹم‘ پیروں‘ انگوٹھوں‘ پیر کی ہڈیوں ‘ انگوٹھے کی ہڈیوں کی تکالیف میں مبتلا ہوں گے۔