ہفتہ، 27 مئی، 2017

جون کی فلکیاتی صورت حال، ایک نرم گرم مہینہ


چودہ سے20 جون تک محتاط روی اختیار کرنے کی ضرورت 
اس گرم موسم میں رمضان المبارک کی آمد یقیناً روزداروں کا کڑا امتحان ہے، اللہ اگر توفیق نہ دے ، انسان کے بس کا کام نہیں، اوپر سے بجلی کا بحران اور کراچی والوں کے لیے کے الیکٹرک کے عذاب جس پر جماعت اسلامی میدان عمل میں ہے لیکن باقی سیاسی جماعتیں کہاں ہیں؟کراچی میں موجود مہاجروں کے نام پر وجود میں آنے والی ایک سے زائد پارٹیاں مصروف عمل ہیں لیکن کے الیکٹرک ان کی نظروں سے اوجھل ہے،مصطفیٰ کمال ، فاروق ستار، میئر کراچی، آفاق احمد کو اور دوسرے زیادہ اہم مسائل درپیش ہیں، رہی پیپلز پارٹی تو وہ حکومت میں ہے، کے الیکٹرک کا ادارہ اس کا مسئلہ نہیں ہے،پانی، بجلی اور گیس کے حوالے سے اس کی محاذ آرائی وفاقی حکومت سے جاری ہے،اس معاملے میں ہمارے وزیراعلیٰ صاحب کا جوش و جذبہ قابل دید ہے،ان کی خدمت میں ہم پروفیسر سحر انصاری کا ایک نادر شعر پیش کرنے کی جسارت کر رہے ہیں
اے مہرِ تاب ناک تِری روشنی کی خیر
کچھ لوگ زیرِ سایہ ءدیوار جل گئے
اس تمہید کے بعد آئیے جون کی فلکیاتی صورت حال پر ایک نظر ڈال لی جائے۔
جون کے ستارے
بادشاہِ فلک سیارہ شمس برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے، 21 جون کو آبی برج سرطان میں داخل ہوگا، منشی ¿ فلک عطارد برج ثور میں ہے، 7 جون کو اپنے ذاتی برج جوزا میں داخل ہوگا، تعلقات کا ستارہ زہرہ برج حمل میں ہے،6 جون کو اپنے ذاتی برج ثور میں داخل ہوگا، قوت و توانائی کا ستارہ مریخ برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے، 4 جون کو اپنے برج ہبوط میں داخل ہوگا، یہاں اس کی پوزیشن انتہائی کمزور اور ناقص رہے گی، وسعت و ترقی کا سیارہ مشتری برج میزان میں بحالتِ رجعت حرکت کر رہا ہے،9 جون کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آجائے گا اور پورا مہینہ برج میزان میں ہی حرکت کرے گا، سیارہ زحل برج قوس میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا، ایجادات کا سیارہ یورینس برج حمل میں اور پراسرار نیپچون برج حوت میں حرکت کر رہے ہیں، نیپچون 16 جون سے رجعت میں آجائے گا، کایا پلٹ پلوٹو بحالت رجعت برج جدی میں حرکت کرے گا،راس اور ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں حرکت کریں گے۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
جون کے مہینے میں اہم سیارگان کے درمیان خاصے غیر معمولی زاویے قائم ہورہے ہیں، یہ زاویے سعد و نحس دونوں طرح کے اثرات رکھتے ہیں، اس مہینے میں تثلیث کے 6 اور تسدیس کے 4 زاویے سعد اثرات کے حامل ہوں گے جب کہ مقابلے کے دو اور تربیع کے چار نحس زاویے بنیں گے، 3 قرانات واقع ہوں گے، اہم نظرات کی تفصیل اور مختصر اثرات درج ذیل ہیں۔
یکم جون: زہرہ اور زحل کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ دوسروں سے تعلقات کے معاملے میں مثبت اثر رکھتا ہے،خصوصاً یہ وقت عورت و مرد کے درمیان ازدواجی بندھن یا تعلقات میں استحکام لانے کا سبب ہوگا، ملکی سطح پر خواتین کی فلاح و بہبود کے کاموں پر توجہ دی جائے گی، یہ وقت منگنی یا نکاح وغیرہ کے لیے موافق ثابت ہوتا ہے،اس دوران میں اہم کاموں کو خوش اسلوبی اور معاملہ فہمی سے نمٹانے میں آسانی ہوتی ہے۔
3 جون: زہرہ اور یورینس کے درمیان قران کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے، محبت کے معاملات میں چونکا دینے والے نتائج اور حیران کن صورت حال پیدا کرتا ہے،خواتین کے لیے یہ نظر بے حد مددگار ثابت ہوتی ہے، وہ غیر معمولی کارنامے یا کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں، ملکی اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں یہ وقت ایسی الیکٹرونکس پروڈکٹس سامنے لاتا ہے جو خواتین کی ضروریات سے متعلق ہوں اور چونکا دینے والی ہوں۔
اسی تاریخ کو شمس اور مشتری کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ ملک میں قانون سازی کا رجحان لاتا ہے،نئے قوانین کی ضرورت محسوس کی جاتی ہیں، حکمران بہتر فیصلے کرتے ہیں، عام لوگوں کے لیے یہ زاویہ گورنمنٹ سے فوائد کی نشان دہی کرتا ہے،پروموشن اور ترقی کے مواقع لاتا ہے، کاروباری معاملات میں پوزیشن بہتر ہوتی ہے،اس وقت قرضے وغیرہ کا حصول آسان ہوسکتا ہے،لوگوں سے مالی نوعیت کے معاملات میں اہم معاہدات طے پاسکتے ہیں، خصوصاً گورنمنٹ سے۔
شمس اور مشتری کی نظر سال میں ایک بار قائم ہوتی ہے اور یہ سعد اکبر تصور کی جاتی ہے،اس وقت ماہرین جفر لوح خوش بختی تیار کرتے ہیں جو انعامی اسکیموں میں معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے،برسوں پہلے 2007 میں ہم اس کی تیاری کا طریقہ عام کیا تھا، اس وقت سے فائدہ اٹھانے کے خواہش مند براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔
4 جون: شمس اور نیپچون میں اسکوائر کا نحس زاویہ قائم ہوگا، یہ امراءو وزراءاور صاحب عہدہ و مرتبہ افراد کے لیے نحس اثر لاتا ہے،بعض لوگ تنزلی کا شکار ہوتے ہیں، عام لوگوں کو اس وقت گورنمنٹ سے متعلق اسکیموں میں حصہ لیتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے، اس وقت شروع کیے گئے گورنمنٹ کے منصوبے پایہ ءتکمیل تک نہیں پہنچتے،جائیداد کی خریدوفروخت یا فلیٹ وغیرہ بک کرانے میں بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،آپ کے ساتھ اعلیٰ درجے کا دھوکا یا فراڈ ہوسکتا ہے۔
9 جون: زہرہ اور مریخ کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا ، علم نجوم میں زہرہ کو عورت اور مریخ کو مرد تسلیم کیا گیا ہے،یہ سعد نظر دونوں کو قریب لانے میں معاون ہے، اس وقت روٹھے ہوئے کو منانے ، منگنی کرنے یا نکاح وغیرہ کے بارے میں فیصلہ کرنا چاہیے،اس کے علاوہ دیگر متنازع معاملات میں بھی یہ نظر معاون ہے،پرانے جھگڑے نمٹائے جاسکتے ہیں۔
زہرہ اور مریخ کی تسدیس عورت و مرد کے لیے محبت و تسخیر میں مددگار ہوتی ہے،اس وقت محبت و تسخیر کے عملیات و نقوش کرنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
13 جون: عطارد اور مشتری کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، ملکی سطح پر یہ نظر میڈیا ، بینکنگ سیکٹر اور مالی امور میں مددگار ہے،میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد اس وقت سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں، مزید یہ کہ بینک اور اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے بھی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، بزنس کو بڑھانے اور نئے امکانات پیدا کرنے کے لیے سعد و مبارک وقت ہوگا، بیرون ملک سفر ، تعلیمی سرگرمیاں بھی اس دوران میں بہتر رہیں گے،ایسے کام جن میں عقل و دانش کی ضرورت ہوتی ہے ، اس وقت بہتر طور پر انجام دیے جاسکتے ہیں۔
14 جون: عطارد اور نیپچون کے درمیان تربیع کی نحس نظر نہایت پُرفریب اور اور فراڈی ثابت ہوسکتی ہے،ہوشیار باش ! نیپچون کے ساتھ عطاردی اثرات مکاری ، چال بازی، دھوکا و فریب لاتے ہیں، اس تاریخ کے آس پاس کسی معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے یا کسی لین دین میں پڑنے سے پہلے اچھی طرح اطمینان کرلیں کہ آپ کے ساتھ کوئی غلط ڈیل تو نہیں ہورہی، ایسے لوگوں سے محتاط رہیں جن کی شہرت اچھی نہیں ہے اور جن کا کردار ماضی میں بھی مشکوک رہا ہے،ان کی باتوں میں نہ آئیں، البتہ اس وقت میں کسی مشکل صورت حال سے نکلنے کے لیے معقول حیلے بہانے سوچے جاسکتے ہیں اور ان پر عمل بھی کیا جاسکتا ہے۔
16جون: 14 جون سے عطارد اور نیپچون کی نظر کے ساتھ ہی ایک نہایت نحس اور سخت وقت کا آغاز ہورہا ہے،16 جون کو شمس اور زحل کے درمیان مقابلے کی نظر ہوگی جب کہ 17 کو عطارد اور زحل کے درمیان مقابلہ ہوگا لہٰذا ان تاریخوں سے چند روز پیشتر اور چند روز بعد تک محتاط رہیں، اہم کاموں کو روک دیں، روز مرہ کی مصروفیات جاری رکھیں، اگر لوگ دباو ¿ ڈال کر یا لالچ دے کر کوئی کام کرانا چاہیں تو اس سے گریز کریں، ملکی سطح پر ایسے اقدام یا فیصلے سامنے آسکتے ہیں جو عوام کے لیے پریشانی اور تکلیف کا باعث ہوں، خصوصاً متوسط طبقہ اور مزدور پیشہ افراد حکومت کے غلط فیصلوں اور اقدام سے متاثر ہوں گے۔
17 جون: عطارد اور زحل کے درمیان مقابلہ ایک نحس نظر ہے،پرنٹ میڈیا ، الیکٹرونکس میڈیا اور سوشل میڈیا اضطراب اور بے چینی کا شکار ہوسکتا ہے، خاص طور پر ورکنگ جرنلسٹ وغیرہ انہیں اپنے حقوق کے حصول میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں، اس وقت بہت سی افواہیں اور غلط خبریں بھی عام ہوسکتی ہیں، اہم اور طویل المدت معاہدات سے گریز کیا جائے،پراپرٹی کی خریدوفروخت یا ٹرانسفر وغیرہ کے معاملات میں بھی دشواریاں پیدا ہوں گی۔
18 جون: شمس اور یورینس کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ حکومتی معاملات میں چونکا دینے والے اقدام اور فیصلوں کی نشان دہی کرتا ہے جو مثبت ہوسکتے ہیں، یہ وقت عام لوگوں کے لیے نئے مواقع لاتا ہے،خصوصاًگورنمنٹ سے متعلق کام حیرت انگیز طور پر انجام پاجاتے ہیں، نئے انکشافات اور نئی حیران کن معلومات حاصل ہوتی ہیں، بعض اہم معاملات میں کوئی چونکا دینے والا ٹرننگ پوائنٹ سامنے آتا ہے۔
20 جون: زہرہ اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا زاویہ جذباتی اور رومانی دلچسپیاں پیدا کرتا ہے،خواتین مثبت اور معاون رویے کا اظہار کرتی ہیں لیکن اس وقت جذبات پر قابو رکھ کر قدم اٹھانا چاہیے،آنکھیں بند کرکے فیصلے نہ کیے جائیں، یہ وقت رومانی تفریحات کے لیے موزوں اور موافق ہوتا ہے۔
اسی تاریخ کو عطارد اور یورینس کے درمیان بھی تسدیس کی نظر ہوگی،نئے انکشافات ، نئی معلومات اور نئے آئیڈیاز ذہن میں آسکتے ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے،بعض ایسے کام اس وقت میں ہوجاتے ہیں جن کی طرف سے ہم مایوس ہوچکے ہوں، اچانک سفر درپیش ہوسکتا ہے،سفر سے متعلق رکے ہوئے کام انجام پاجاتے ہیں۔
21 جون: عطارد اور شمس کا قران ایک ایسی نظر ہے جو بعض لوگوں کے لیے سعد اثر دیتی ہے اور بعض کے لیے نحس، گویا ایک مشکوک اثر رکھنے والی نظر ہے، اس وقت دوسروں کی باتوں پر آنکھیں بند کرکے بھروسا نہ کریں، پہلے اپنے طور پر اچھی طرح تحقیق اور تصدیق ضرور کریں، یہ وقت بھی تحریری کاموں میں غلطیاں لاتا ہے، اس وقت اہم دستاویزات یا معاہدات پر دستخط نہ کریں۔
24 جون: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ رومانی معاملات میں شدت پسندی لاتا ہے،آپ کو اپنی مرضی کے خلاف کسی کام پر آمادہ کرنے کے لیے دباو ¿ آسکتا ہے،یہ دباو ¿ خواتین کی طرف سے بھی ہوسکتا ہے اور حضرات کی طرف سے بھی، اس وقت بعض ایسے فیصلے ہوجاتے ہیں جو پہلے نہیں ہورہے تھے اور کسی وجہ سے تاخیر کا شکار تھے۔
25 جون: مریخ اور مشتری کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ قائم ہوگا، مشینری اور مالی امور سے متعلق معاملات متاثر ہوں گے، اس وقت مشینری کی خریدوفروخت میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں میں دشواری پیش آئے گی، اخراجات زیادہ ہوں گے یا کوئی مالی نقصان ہوسکتا ہے،ملکی سطح پر قانون شکنی کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔
26 جون: مریخ اور نیپچون کے درمیان تثلیث کی سعد نظر ہوگی،یہ نظر ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں میں معاون و مددگار ہے،نئے راستے دریافت کرنے کے لیے غورو فکر کرنا چاہیے، بہت سے پیچیدہ مسئلے اس وقت میں حل ہوسکتے ہیں۔
27 جون: عطارد اور مشتری کے درمیان تربیع کی نحس نظر کاموں میں رکاوٹ لاتی ہے، خصوصاً سفر اور تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں، کاروباری گفت و شنید یا کوئی نئی ڈیل اس دوران میں متاثر ہوسکتی ہے،اسٹاک مارکیٹ میں اُتار چڑھاو ¿ پیدا ہوتا ہے۔
28 جون: عطارد اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ میڈیا اور ورکنگ جرنلسٹ کے لیے معاون و مددگار ثابت ہوگا لیکن اس وقت ہونے والی تبدیلیاں پائیدار اور مستحکم نہیں ہوں گی، جاب تبدیل کرنے والے افراد کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے چاہئیں، ممکن ہے دور کے ڈھول سہانے نظر آئیں۔
29 جون: عطارد اور مریخ کے درمیان قران کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے،اس وقت ٹرانسپورٹ یا ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں میں کامیابی ملتی ہے، مشینری کی خریدوفروخت فائدہ بخش ثابت ہوتی ہے،میڈیا میں زیادہ جوش و جذبہ اور بعض صورتوں میں احتجاجی لہر پیدا ہوتی ہے،دوران سفر تیز ڈرائیونگ سے گریز کرنا چاہیے۔
قمر در عقرب
چاند جب آٹھویں برج عقرب میں داخل ہوتا ہے تو 3 ڈگری پر اسے ہبوط ہوتا ہے یعنی اس کی پوزیشن انتہائی ناقص اور کمزور ہوجاتی ہے،قمر در عقرب کا وقت نہایت منحوس تصور کیا جاتا ہے، اس ماہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 5 جون کو قمر 03:45 pm پر برج عقرب میں داخل ہوگا اور جمعرات 8 جون کو صبح 03:59 am تک اسی برج میں رہے گا، عام طور پر اس تمام وقت کو نحس تصور کیا جاتا ہے لیکن خصوصی طور پر جب قمر 3 درجے پر آتا ہے تو ایک خاص قسم کی تاثیر پیدا ہوتی ہے، اس خاص وقت کی ابتدا 5 جون کو شام 07:44 pm سے ہوگی اور 07:53 pm تک قمر ہبوط کے درجے پر ہوگا۔
اس وقت میں علاج معالجہ کرانا فائدہ مند ہوتا ہے، اس کے علاوہ دیگر اہم کام یا نئے کام شروع کرنا نامناسب ہوگا، البتہ بری عادتوں یا برے کاموں سے روکنے کے لیے ضروری عملیات یا نقوش کیے جاسکتے ہیں، ہم مختلف اوقات میں ایسے نقوش یا عمل دیتے رہے ہیں، اس بار ایک سخت قسم کا عمل دیا جارہا ہے اور تاکید ہے کہ ہر گز کسی ناجائز مقصد سے نہ کیا جائے ورنہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اکثر یہ شکایت عام ہے کہ لوگ خصوصاً لڑکے لڑکیاں ناجائز تعلقات میں ملوث ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے والدین پریشان ہوتے ہیں یا اکثر کیسوں میں شوہر یا بیوی بے وفائی کرتے ہیں اور غیر عورت یا مرد سے ناجائز مراسم قائم کرلیتے ہیں، ان پر کسی کے سمجھانے بجھانے کا بھی اثر نہیں ہوتا، ایسی صورتوں میں اکثر گھرانے تباہ ہوجاتے ہیں، اسے روکنے کے لیے بندش کا ایک سخت عمل یہاں تحریر کیا جارہا ہے۔
قمر در عقرب کے وقت میں ایک لوہے کا تالا پہلے سے مہیا کرلیں، خیال رہے کہ تالا استعمال شدہ نہ ہو، نیا ہو، اس کے بعد باوضو ہوکر کسی کاغذ پر مندرجہ ذیل تحریر لکھیں۔
یا قاھر ذوالبطش الشدید انت الذی لا یطاق انتقامہ
اس کے نیچے اگر مرد کو کسی خاص عورت سے روکنا ہو تو ایک سطر اور لکھیں ”بستم ذکر فلاں بن فلاں برفرج فلاں بنت فلاں۔
پہلی مرتبہ مرد کا نام مع والدہ لکھیں اور دوسری مرتبہ اس عورت کا نام مع والدہ جس سے ناجائز تعلق ہو، اس کے بعد کاغذ کو لپیٹ کر تالے میں چابی کے سوراخ کی جگہ ڈال دیں اور تالا بندکردیں، اوپر موم لگاکر منہ بند کردیں، اب مندرجہ بالا آیت شریف 1000 مرتبہ پڑھ کر تالے پر دم کردیں، تالے کو کسی سیاہ کپڑے یا چمڑے میں اچھی طرح لپیٹ کر کسی کنویں یا تالاب میں ڈال دیں، وہ مرد اس عورت سے ناجائز تعلق قائم نہیں کرسکے گا اور جب تک پانی میں سے تالا نکال کر کھولا نہیں جائے گا، بندش قائم رہے گی، یہ کام کرنے کے بعد حسب توفیق صدقہ و خیرات کریں۔
یہی عمل کسی فاحشہ اور زانیہ عورت کے لیے بھی کیا جاسکتا ہے تاکہ وہ بدکاری سے باز رہے،اس صورت میں آیت کے نیچے صرف اتنا لکھنا کافی ہوگا ”بستم فرج فلاں بن فلاں ہر غیر مرد (عورت کا نام مع والدہ) فلاں بن فلاں کی جگہ لکھا جائے گا، ایک بار پھر تاکید ہے کہ اس عمل کو صرف تجربے کے طور پر یا ناجائز امور میں ہر گز نہ کریں ورنہ نقصان کے ذمے دار ہوں گے۔
شرف قمر
برج ثور میں قمر کو شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے،اس وقت کو نہایت سعد تصور کیا جاتا ہے،اس ماہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق شرف قمر 20 جون 06:13 am سے 07:53 am تک ہوگا، اس وقت رزق و روزگار میں بہتری کے لیے یا باہمی محبت و اتحاد کے لیے عمل کرنا چاہیے، شرف قمر کے حوالے سے بھی ہم برسوں سے مختلف ضرورتوں کے تحت عملیات لکھتے رہتے ہیں، اس بار شرف قمر رمضان کے مبارک مہینے میں ہوگا، شرف کا وقت زیادہ نہیں ہوتا لہٰذا اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ پڑھ کر اپنے نیک مقاصد کے لیے دعا کریں۔

پیر، 22 مئی، 2017

فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ آمدِ نعمتِ رمضان


قبولیت کے ماہِ مبارک میں اہم اور موثر اعمال و وظائفِ قرآنی
ہمارے رب کی نعمتوں میں سے ایک نعمتِ عظیم رمضان المبارک کا مقدس مہینہ بھی ہے، اس مہینے کی عبادات تقریباً پورا سال کی عبادات سے افضل ہیں، روحانی اور جسمانی طور پر یہ مہینہ انسان کی اصلاح و درستگی کا فریضہ انجام دیتا ہے، اس سال رمضان المبارک کا آغاز مئی کے آخر سے ہورہا ہے، مئی اور جون ایسے مہینے ہیں جن میں دن بڑے اور راتیں چھوٹی ہوتی ہیں، موسم گرما اپنے عروج پر۔
پاکستان میں بجلی کا بحران ان مہینوں میں اپنے معمول سے بڑھ جاتا ہے، لوڈشیڈنگ، حادثاتی بریک ڈاو ¿ن وغیرہ سے عوام کا جینا محال ہوجاتا ہے، خواص بہر حال جینے کے سو ڈھنگ جانتے ہیں لہٰذا عام روزہ داروں کے لیے بجلی پانی کی قلت کے سبب اس سال کا رمضان کچھ آسان نہیں ہوگا، یہ الگ بات ہے کہ ایسے لوگوں کی قوت ایمانی ان کی مددگار ہوتی ہے اور وہ کسی بھی صورت میں روزہ چھوڑنے پر تیار نہیں ہوتے، بہر حال اللہ کو بھی ایسے لوگوں کی یہی ادا پسند ہے۔
ہم پہلے بھی اس حقیقت کا اظہار کرچکے ہیں کہ دو عبادات ایسی ہیں جنہیں ہمارا پروردگار کبھی نظرانداز نہیں کرتا، اول روزہ اور دوم صدقہ اور ان عبادات کا صلہ کسی تاخیر کے بغیر انسان کو مل جاتا ہے لہٰذا ہمارا مو ¿قف یہ ہے کہ صدقے کے ساتھ روزہ بھی ردّبلا و مصائب ہے، ہم اکثر مشکل اور سخت وقت میں گرفتار لوگوں کو صدقے کے ساتھ عام دنوں میں نفلی روزے رکھنے کی تاکید کرتے ہیں تاکہ وقت کی گردش کے سبب مصیبتوں کا شکار ہونے والے افراد پر اللہ تعالٰی اپنا رحم فرمائے اور انہیں جلد از جلد مصیبتوں سے نجات دے۔
اس سال ایسٹرونومیکل حسابی قواعد کے مطابق رمضان المبارک کا چاند پاکستان میں 27 مئی بروز ہفتہ نظر آنے کا امکان ہے لہٰذا پہلا روزہ 28 مئی بروز اتوار کو ہوسکتا ہے، حسابی قواعد کے مطابق قران شمس و قمر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق جمعہ 26 مئی کو رات 12:44 am پر ہوگا، اس مناسبت سے غروب آفتاب تک تقریباً 19 گھنٹے گزریں گے جو رویت ہلال کے لیے ناکافی ہوں گے لہٰذا 27 مئی کو چاند دیکھنا ممکن ہوسکے گا۔
عزیزان من! ہر سال رمضان المبارک کی مناسبت سے ہم ایسے اعمال و وظائف پیش کرتے رہے ہیں جو سادہ اور آسان ہوں ، لوگوں کی عام ضروریات کے لیے مفید اور مو ¿ثر ہوں چناں چہ اس روایت کو اس سال بھی برقرار رکھا جارہا ہے، امید ہے کہ ہمارے قارئین ہمیں بھی اپنی دعاو ¿ں میں یاد رکھیں گے۔
رویت ہلال رمضان المبارک
 رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر فوری طور پر تین مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور 7 بار سورہ فاتحہ پڑھ کر دعا کرنا ایک مفید اور افضل عمل ہے ۔ اگر آپ نے اس وقت کوئی انگوٹھی کسی نگینے یا نقش کی پہنی ہوئی ہے تو اس پر بھی دم کریں۔ اس طرح اس کی تاثیر میں اضافہ ہوجائے گا ، اگر آپ کے پاس کوئی لوح یا نقش وغیرہ ہے تو اس پر بھی دم کرلیں ۔ 
ایک نادر عمل رویت ہلال
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا پورا سال حفظ و امان اور کامیابی اور خوش حالی کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ گزرے تو اس کے لیے یہاں ہم ایک مختصر سا بہت آسان عمل لکھ رہے ہیں۔ یہ عمل گزشتہ سال بھی دیا گیا تھا اور بے شمار لوگ اس سے ہر سال فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
 رمضان کا چاند دیکھ کر اپنا بنیادی مطلب اور مقصد دل میں رکھتے ہوئے 7 بار مندرجہ ذیل اسما کا ورد کریں اور پھر اپنے مقصد کے لیے دعا مانگیں۔
یا اِسرافِیلُ یا مِیکائیلُ یا سَتَّارُ یا غَفَّارُ
یہ عمل چاند دیکھنے کے بعد سات دن تک روزانہ کریں اور کوئی ناغہ نہ کریں۔ انشاءاللہ آپ کا مطلب و مقصد پورا ہوگا اور خیر و برکت کے دروازے کھل جائیں گے۔
 اس کے بعد ہر مہینے نیا چاند دیکھ کر اسی عمل کو دہراتے رہیں یعنی نیا چاند دیکھنے کے بعد ہر ماہ سات روز تک یہ عمل کرتے رہیں تو اس طرح آئندہ سال دوسرے رمضان کے چاند تک اس عمل کا چلّہ پورا ہوجاتا ہے اور پھر اس عمل کی برکت سے زندگی بدل جاتی ہے۔ وہ لوگ اس عمل کو ضرور کریں جو طویل عرصے سے گو ناگوں مسائل کا شکار ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی نامرادی اور ناکامی میں گزر رہی ہے۔ انشاءاللہ ایک سال بعد وہ اپنی زندگی کو بدلا ہوا پائیں گے۔ 
ایام بیض اور دعائے مُجِیر
رمضان المبارک کی تیرہ ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو ایام بیض کہا جاتا ہے۔ ان تاریخوں میں اگر دعائے مجیر پڑھ لی جائے تو جملہ گناہوں کی معافی ، تمام آفات سے تحفظ ، قرضے سے نجات ، بیماری سے شفا ، قید سے رہائی ، حکام کے نزدیک عزت و مرتبہ ، عہدے میں ترقی ، کمائی میں خیرو برکت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام غم و فکر اور دشمنوں، ظالموں سے خلاصی ہوجاتی ہے۔ 
سال بھر میں صرف تین روز کی مختصر سی ریاضت بے شمار فوائد کا سبب بنتی ہے۔ 
دعائے مجیر یہ ہے ‘ اسے ہر نماز کے بعد جتنا ورد کرسکتے ہوںکریں۔ عشا کے بعد زیادہ کثرت سے پڑھیں۔
سُبحانکَ یا اللّٰہُ تعالِیتُ یا رحمٰنُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُ۔ 
سُبحانکَ یا رحیمُ تعالِیتُ یا کریمُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُُ ۔
وظیفہ برائے روزگار
موجودہ دور میں عام انسان کی زندگی ایک جہد مسلسل کا نمونہ ہے اور جدوجہد کے دوران میں کون سے مسائل ہیں جو انسان کو درپیش نہیں ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ غم روزگار ہے ۔ اگر آپ بے روزگار ہیں تو رمضان کے مہینے میں نوچندی جمعرات ، جمعہ ، اتوار یا پیر کے دن سے یہ وظیفہ شروع کریں اور خدا کی قدرت کا نظارہ کریں۔
روزہ کھول کر مغرب کی نماز پڑھیں اور دعا مانگنے سے پہلے 11 بار درود شریف پڑھ کر 129 مرتبہ اسم الٰہی ”یالطیفُ“ کا ورد کریں۔ اس کے بعد سورہ شوریٰ کی آیت نمبر 19 نو مرتبہ پڑھیں۔ 
آیت یہ ہے‘ اعراب وغیرہ قرآن کریم سے دیکھ کر درست کر لیں۔
اَﷲُ لَطِیفُ ¾ بِعِبَادِہِِ یَر ±زُقُ مَنَّ یَشَائَ وَھَوَ القَویُ العزیز
پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر رزق و روزگار کی ترقی اور کاروبار کے لیے یا بے روزگاری سے نجات کے لیے دعا کریں۔ یہ وظیفہ 40 دن تک کریں‘ انشاءاﷲ بہت خیر و برکت ہو گی اور روزگار سے متعلق مشکلات میں آسانی ہو گی۔
 خیال رہے کہ اس وظیفے کو اگر اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک خوش حالی نہ آجائے تو یہ بہت افضل ہوگا‘ کیونکہ رزق میں فراوانی کے لیے یہ بہت ہی مجرب عمل ہے جن لوگوں کے حالات ہمیشہ اپ اینڈ ڈاو ¿ن کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں یہ وظیفہ لمبے عرصے تک جاری رکھنا چاہیے۔ اس کی برکت سے ان کی زندگی میں خوش حالی اور ترقی کے دروازے ہمیشہ کے لیے کھل سکتے ہیں مگر یقین کامل بھی ضروری ہے۔ 
وسعت و برکتِ رزق
اگر رزق میں برکت اور اضافہ نہیں ہے جو کچھ کماتے ہیں ، سب ختم ہوجاتا ہے بلکہ مہینے کے آخر میں اُدھار مانگنے کی نوبت آجاتی ہے، ہاتھ میں پیسہ نہیں رُکتا تو اس کے لیے ایک مجرب وظیفہ دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں ، انشاءاللہ خیروبرکت بھی ہوگی اور رزق میں اضافہ بھی ہوگا۔
سب سے پہلے اپنے نام کے اعداد معلوم کریں اور پھر نوچندے اتوار ، پیر ، جمعرات یا جمعہ سے روزانہ عشاءکی نماز کے بعد یہ وظیفہ اول آخر درود شریف کے ساتھ شروع کریں اور بہتر یہ ہوگا کہ اسے کبھی ترک نہ کریں یعنی ہمیشہ پڑھتے رہیں۔
یَا وَاسِعُ وُس ±عَتِی
اب ایک مثال کے ذریعے اس عمل کی مزید وضاحت کی جارہی ہے مثلاً کسی کا نام محمد عادل ہے اور ماں کا نام فاطمہ ہے تو نام اور والدہ کے نام کے اعداد ابجد قمری سے نکالیں جو یہ ہوں گے۔
م ح م د ع ا د ل ف ا ط م ہ
40+8+40+4+70+1+4+30+80+1+9+40+5=332
پس معلوم ہوا کہ محمد عادل بنت فاطمہ کے کل اعداد 332 ہوئے لہٰذا روزانہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 332 مرتبہ مندرجہ بالا اسمائے الٰہی کا ورد کرکے اللہ سے دعا کیا کریں‘ عام لوگوں کو نام کے اعداد نکالنے کے لیے حروف تہجی کے اعداد معلوم نہیں ہوتے، گزشتہ کالموں میں ابجد قمری کا چارٹ شائع ہوچکا ہے اور اب ہماری ویب سائٹ (www. maseeha.com) پر بھی دیکھاجاسکتا ہے۔
عمل حل المشکلات
چاند رات کو عشاءکے بعد یا نیا چاند ہونے کے بعد کسی بھی نوچندے اتوار، پیر، جمعرات یا جمعہ سے دو رکعت نماز نفل برائے حاجت پڑھیں اور نفل کی ادائیگی کے بعد اپنی کسی بھی جائز حاجت کے لیے دعا کریں مثلاً شادی‘ مقدمہ میں کامیابی‘ قرض کی ادائیگی‘ رہائش سے متعلق پریشانی‘ کاروباری بندش ‘جاب کا حصول‘ دشمنوں کے شر سے نجات‘امیگریشن کے مسائل، الغرض کوئی بھی جائز مقصد ہو اسے ذہن میں رکھ کر دعا کی جائے اور اس عمل میں کوئی ناغہ نہ ہونے پائے‘ صرف خواتین کو خاص دنوں میں ناغہ کا حق حاصل ہے۔
گیارہ بار درود شریف اول و آخر کے ساتھ مندرجہ ذیل وظیفہ 473 مرتبہ پڑھیں اور پھر عاجزی اور انکساری کے ساتھ اللّٰہ سے اپنی مشکل کے حل کے لیے دعا کریں‘ وظیفہ یہ ہے۔
کٓھٰیٰعٓصٓ کِفَایَتنَا - حٓمٓعٓسٓقٓ حِمَایَتنَا
اس وظیفے کو رمضان کی ستائیسویں شب تک جاری رکھیں اور پھر ستائیسویں شب جس قدر بھی گڑگڑا کر، آہ و زاری کے ساتھ دعا کر سکتے ہیں، کریں اور دوسرے دن حسب توفیق غریبوں میں صدقہ و خیرات کریں۔ انشاءاللّٰہ مشکل سے مشکل اور خواہ کتنا ہی تکلیف دہ مسئلہ ہو، ضرور حل ہو جائے گا۔ 
عمل سورة القدر
سورہ ¿ قدر کا اس ماہ مبارک سے خصوصی تعلق ہے اور خصوصاً اس ماہ کے آخری عشرے کی طاق راتوں سے۔ اگر رمضان المبارک میں روزانہ 113 مرتبہ اس کی تلاوت کی جائے تو قلب و روح میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے اور خیالات فاسدہ سے نجات ملتی ہے، منفی سوچوں سے نجات اور نفسیاتی امراض سے چھٹکارا ملتا ہے۔
وہم، بدگمانی، مالیخولیا (Mood Disorder) ، خفقان، مراق، ہسٹیریا، شیزوفزینیا اور اس کے علاوہ سحر و جادو، جنات و آسیب وغیرہ کے مریضوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس سورة مبارکہ سے ایسے مریضوںکے علاج کا طریقہ یہ ہے۔
کوئی بھی خوشبودار پھول سفید رنگ کا لیں مثلاً چنبیلی، موتیا وغیرہ۔ پھول کا خوشبودار ہونا شرط ہے۔ سورة قدر کو 13 مرتبہ پڑھ کر پھول پر دم کریں اور مریض کو سنگھا دیں اور جب تک پھول میں خوشبو رہے وقتاً فوقتاً سنگھاتے رہیں۔ دوسرے دن پھر دوسرا تازہ پھول لے لیں اور اس پر حسب سابق دم کر کے سنگھاتے رہیں۔ 40 دن تک یہ عمل کریں انشاءاﷲ مرض جاتا رہے گا۔
دوسرا طریقہ
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ عمدہ قسم کا چنبیلی یا زیتون کا تیل لے لیں اور رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں عشاءکی نماز کے بعد 40 بار سورہ القدر پڑھ کر تیل پر دم کرتے رہیں۔ آخری طاق رات کے بعد یہ تیل استعمال کے لیے تیار ہو گا۔ اس تیل کی مالش مریض کے سر میں کریں۔ روزانہ کسی ایک ٹائم تھوڑا سا تیل سر میں ڈال کر اچھی طرح مالش کر دیا کریں۔ اگر مرض نہایت سخت ہے اور بیس پچیس دن یا اس سے زیادہ عرصے میں بھی مکمل شفایابی نہیں ہو رہی لیکن افاقہ نظر آ رہا ہے اور بوتل میں تیل ختم ہونے لگے تو بچے ہوئے تھوڑے سے تیل میں چنبیلی یا زیتون کا مزید تیل ڈال کر بوتل پھر بھر لیں اور اس طرح پڑھے ہوئے تیل کو ختم نہ ہونے دیں۔ انشاءاﷲ مکمل شفا ہو گی۔
قید و بند سے رھائی
اس مجرب وظیفے کو بیان کرنے کی ضرورت اس لیے محسوس ہو رہی ہے کہ اکثر لوگ بذریعہ فون کسی ناگہانی کیس میں پھسنے اور حوالات یا جیل میں بند ہونے کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ایسے تمام معاملات میں سب سے پہلے مادی طور طریقوں سے ہی مدد لینی چاہیے اور قانونی معاملات کو قانونی طریقوں سے ہی حل کرنا چاہیے لیکن جو لوگ بے قصور ہیں یا دانستہ یا نادانستہ کسی غلطی کے مرتکب ہو کر قید و بند کی مصیبت کا شکار ہوئے ہوں ، ان کے لیے بہترین وظیفہ ہمارے تجربے کے مطابق یہی ہے کہ وہ بلا تعداد چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے وضو بے وضو آیتہ الکریمہ کا ورد اگلی آیت تک کریں یعنی "لا الہ الا انت سبحانک" سے اگلی آیت کے اختتام "وکذالک ننجل مومنین" (سورہ الانبیائ) تک پڑھیں، انشاءاللّٰہ جلد قید سے رہائی کے لیے کوئی ذریعہ پیدا ہو جائے گا ۔ اگر اس دوران میں ہفتے کے دن پرندوں کو آزاد کرنے کا صدقہ بھی دیتے رہیں تو بہترین بات ہو گی ۔ 
برائے ترک عاداتِ بد
بچوں کی یا کسی بھی چھوٹے بڑے کی کوئی بری عادت چھڑانے کے لیے ایک نہایت آسان عمل ہم لکھ رہے ہیں ، رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو بعد نماز جمعہ 100 مرتبہ اسمِ الٰہی ”اَلتَوَّاب“اول آخر سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کریں اور یہ پانی پلادیں، یہ عمل روزانہ 21 دن تک کریں، انشاءاللہ کوئی بھی بری عادت ہو وہ ختم ہوجائے گی۔
دعائے امان
ایسے لوگ جو کسی بھی نوعیت کی سختی کا شکار ہوں۔ گردش سیارگان یعنی وقت کی خرابی چل رہی ہو۔ سیارہ زحل کی نحوست کا شکار ہوں یا سالانہ زائچہ نحس اثرات سال بھر کے لیے ظاہر کرتا ہو اور خصوصاً ان کے کاموں میں رکاوٹیں اور مشکلات پیدا ہو رہی ہوں یا نقصانات اور حادثات سے واسطہ پڑ رہا ہو، انہیں "دعائے امان" کو مستقل اپنے ورد میں رکھنا چاہیے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر روز صبح گھر سے نکلنے سے پہلے 7 بار، 9 بار یا 11 بار اس چھوٹی سی دعا کو پڑھ لیا کریں اور اپنے سینے پر دم کر لیا کریں پھر دونوں ہاتھوں پر دم کر کے چہرے پر پھیر لیا کریں‘ دعائے امان یہ ہے۔
بِسمِ اللّٰہِ الاعظمِِِ الذی لا یَضُّرُ مَع اِسمہِ شیً فی الارضِ ولا فی السَمائِ وَ ھُو السَّمیعُ العلیم
اگر مشکلات اور نحوست کچھ زیادہ ہی چل رہی ہو تو اس سے نجات کے لیے اس دعا کو اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد کے مطابق روزانہ پڑھیں اور اگر وظیفے کے طور پر اس کا آغاز کرنا ہو تو پھر نو چندے ہفتے سے شروع کریں اور 9 دن، 18 دن، 27 دن یا 90 دن تک پڑھیں۔ نو چندہ ہفتہ وہ ہو گا جو چاند کی 3 تاریخ کے بعد پہلا ہفتہ ہو گا۔ اگر اس مبارک مہینے میں کوئی شروع کرنا چاہے تو کسی بھی ہفتے سے شروع کر سکتا ہے۔
اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد نکالنے کا طریقہ مع ابجدِ قمری پہلے دیا گیا ہے۔
سخت دل شوہر یا بیوی
اکثر خواتین یا بعض مرد یہ شکایت کرتے ہیں کہ اُن کا شوہر یا بیوی نہایت سخت دل اور بے پروا ہے،خاص طور پر یہ شکایت خواتین کو ہوتی ہے کہ شوہر محبت نہیں کرتا، خیال نہیں رکھتا، مالی طور پر پریشان کرتا ہے یا مارپیٹ کرتا ہے، بچوں کی ضروریات بھی پوری نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ، بعض کیسوں میں خواتین عادتاً بھی اس شکایت کا اظہار کرتی رہتی ہے،حالاں کہ حقیقتاً ان کی یہ شکایت جائز نہیں ہوتی۔
اس مسئلے کے حل کے لیے ایک نہایت آسان وظیفہ دیا جارہا ہے،رمضان کے پہلے جمعہ کو صبح طلوعِ آفتاب کے وقت پانی کی ایک بوتل پر پوری سورئہ یٰس پڑھ کر دم کردیں،یہ کام روزانہ 21 دن تک کریں،یعنی پہلے جمعہ سے شروع کریں اور 21 دن پورے کریں،اگر درمیان میں ناغہ کے دن آجائیں تو وظیفہ چھوڑ دیں اور بعد میں 21 دن پورے کریں،اس کے بعد یہ پانی روزانہ تھوڑا تھوڑا خاوند کو پلانا شروع کردیں،پانی تھوڑا سا رہ جائے تو مزید پانی ڈال کر بوتل دوبارہ بھر لیں،انشاءاللہ اس کا دل نرم ہوجائے گا اور گھر اور بچوں سے محبت پیدا ہوجائے گی،آپ کا خیال رکھے گا۔

ہفتہ، 13 مئی، 2017

روحانیات، جنات، جادو کے نام پر گمراہ کن نظریات


ہر مشکل اور کٹھن صورت حال میں ایک نئی وہم و گمان کی دنیا
تواتر کے ساتھ کئی کالم جنات، ہمزاد وغیرہ کے موضوع پر لکھے گئے تاکہ لوگوں کو حقائق سے آگاہی ہو لیکن صورت حال یہ ہے کہ ہمارے ملک میں نام نہاد ماہرین روحانیات اور جعلی عامل و کامل ٹائپ فراڈیوں نے لوگوں کے اور خصوصاً خواتین کے ذہنوں کو اس قدر گمراہ کن نظریات اور عقائد میں مبتلا کیا ہے کہ وہ ہر مشکل مسئلے یا مرحلے میں یہی سمجھنے لگے ہیں کہ یہ کوئی جناتی یا جادوئی معاملہ ہے،اکثروبیشتر ہمارے لیے اس وقت بڑی مشکل پیش ہوتی ہے جب ایسے ذہنی گمراہ لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے اور انہیں یہ سمجھانا پڑتا ہے کہ وہ درحقیقت کسی جادو یا جناتی اثر کا شکار نہیں ہیں، اس حوالے سے ہمیں اکثر کامیابی ہوتی ہے اور کبھی کبھی ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے کیوں کہ لوگوں کے ذہن میں غلط نظریات اور تصورات اس طرح بیٹھ گئے ہیں کہ وہ اپنے مسئلے کی معقول تشریح و توجیہ قبول ہی نہیں کرتے۔
دراصل شک اوروہم ایسی بیماریاں ہیں جوانسان کوجسمانی اورروحانی طورپرہزارہاقسم کی دیگربیماریوں کے جال میں پھنسادیتی ہیں ۔ان کی موجودگی میں مریض یا مسائل زدہ افراد مثبت انداز میں سوچنے کے قابل ہی نہیں ہوتے ۔لہٰذا اکثرانہیں سمجھانا ناممکن ہوکررہ جاتا ہے۔کیونکہ اپنے شک یا وہم کی تائید کے لیے دلیل وجواز ان کے پاس بھی کم نہیں ہوتے،آئیے ہم آپ کو بعض ایسے کیسوں کی تھوڑی سی جھلکیاں دکھاتے ہیں۔
شوہر کی آوارگی
ایک خاتون جن کی عمرتقریباً45سال اوران کے شوہر کی عمربھی 55`50سے کم نہ تھی۔بچے بھی بڑے ہوچکے تھے، صاحب حیثیت ہیں ۔مالی طورپرکوئی پریشانی نہیں ۔پریشانی ہے تو شوہر کی طرف سے جو ریٹائرڈ لائف گزاررہے ہیں۔ صاحب دولت وجائیداد ہیں۔ دونوں میاں بیوی میں زندگی کے کسی حصے میں بھی معقول انڈراسٹینڈنگ نہیں ہوسکی۔ گویا وہ حقیقی محبت اورخلوص جوکسی بھی ازدواجی زندگی میں خوشیوں اورآرام و سکون کا باعث ہوسکتاہے ہمیشہ مفقود رہا۔ نتیجتاً ساری زندگی ایک دوسرے سے توتو میں میں کرتے گزری ۔ خاتون کوبہت سی جسمانی بیماریاں لاحق ہیں جن میں سے کچھ توعمر کا تقاضا ہے اورکچھ ناکام اورنامناسب ازدواجی زندگی کے نفسیاتی پہلوﺅں کا شاخسانہ ہیں اورکچھ بیماریاں ایلوپیتھک طریقہ علاج کا شاخسانہ ہیں۔
شوہر کی صحت بھی کسی طرح بھی تسلی بخش نہیں کہی جاسکتی کیوںکہ شوگر‘بلڈپریشر اورانجائنا جیسے امراض انہیں لاحق ہیں جومستقل علاج معالجے کے متقاضی ہوتے ہیں۔
اس ساری صورت حال میں خاتون کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ان کے شوہر نہایت آوارہ مزاج ہیں۔جوانی میں بھی ان کی رنگین مزاجی عروج پر رہی۔ ایک اعلیٰ سرکاری عہدے پرفائز رہنے کے سبب انہوں نے اپنی رومان پرستی کے لیے بہت سے ناجائز راستے ڈھونڈ رکھے تھے اوراب بھی ان کی نظر اپنے سے آدھی سے بھی زیادہ کم عمر کی لڑکی پرہے۔ وہ اس سے شادی کرناچاہتے ہیں مگر خاتون کے مرنے کے بعد!اوربات صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرناچاہتے ہیں بلکہ خاتون کے خیال میں اس لڑکی اورا س کی ماں کا منصوبہ بھی یہی ہے کہ وہ ان سے شادی کرکے ساری دولت اور جائیداد پر قبضہ کرلیں۔ نہایت دلچسپ پہلواس معاملے کا یہ ہے کہ وہ لڑکی اوراس کی ماں کوئی غیر نہیں ہیں، خاتون کی نہایت قریبی عزیزہ ہیں اوراس رشتے داری کی وجہ سے خاتون کے گھرمیں آزادانہ عمل دخل رکھتی ہیں اور خود خاتون سے اوران کے شوہر سے مددکی طلب گار ہیں کہ ان کی بیٹی کا رشتہ کسی معقول جگہ کرانے میں تعاون کریں۔ گویا بظاہر ایسی کوئی بات نہیں جووہ خاتون سمجھ رہی ہیں لیکن خاتو ن کا کہنا یہ ہے کہ میں اپنے شوہر کے مزاج اورفطرت کوسمجھتی ہوں اور اپنی رشتے دار خاتون سے بھی واقف ہوں ، ماضی میں بھی ان سے خاندانی طورپر چپقلش رہی تھی مگر ان کا کبھی زور نہیں چلا، اب چوں کہ انہیں نظرآرہا ہے کہ میری زندگی کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں لہٰذا وہ اپنی بیٹی کو چارا بنا کرمیرے بچوں کو ان کے حق سے محروم کرناچاہتی ہیں۔
خاتون کومختلف عاملوں اورباباﺅں نے یہ یقین دلایا ہے کہ ان کی مخالف ماں بیٹی نے ان پرکچھ ایسے تعویذ گنڈے کرائے ہیں جن کی وجہ سے وہ کسی کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہوچکی ہیں۔ ایک اﷲ والی خاتون نے تویہاں تک کہ دیا کہ تم پرخطرناک قسم کا سفلی علم کرایا گیا ہے اورمرگھٹ میں تمہارے نام کی چوکی بٹھائی گئی ہے جس کی وجہ سے تم 4 مہینے سے زیادہ زندہ نہیں رہوگی۔
اس صورت حال حال میں جب بڑے بڑے مشہور روحانیت کے چیمپئن ایسی باتیں کررہے ہوں تو مریضہ کا کیاحال ہوگا؟ ہمارے لیے توان کویہ سمجھانا مشکل ہوگیا کہ جیسا کچھ آپ خیال کررہی ہیں اورجیسا کچھ آپ کوبتایا جارہاہے یہ سب غلط ہے۔ اصل مسئلہ صرف اتنا ہی ہے کہ آپ کے شوہر سے توآپ کی پہلے بھی کبھی نہیں بنی جو اب وہ آپ سے حسن سلوک اورمحبت کا مظاہرہ کریں۔ باقی گھرآنے والے مہمانوں سے اگروہ اچھی طرح پیش آتے ہیں‘ان کی خاطر تواضع کرتے ہیں تویہ دنیا کا دستور ہے۔اپنی پرانی دشمنی کے باوجود آخر آپ بھی توان کی خاطرداری کرتی ہیں اوران سے کسی خراب رویے کااظہار نہیںکرتیں اور اگر وہ آپ سے یاآپ کے شوہرسے یہ کہتی ہیں کہ میری لڑکی کے لیے کوئی مناسب رشتہ ڈھونڈ دیں توآپ ان کی اس بات کا یہ مطلب کیوں لے رہی ہیں کہ ان کی نظر آپ کے شوہر پر ہی ہے؟ سوائے دولت وجائیداد کے ‘آپ کے شوہر میں کیا رکھاہے جو لڑکی کو یا اس کی ماں کومتاثر کرے گا۔ آپ کے بچے ماشاءاﷲ جوان ہیں۔ ایک لڑکی کی آپ شادی کرچکی ہیں دونوں لڑکے اب شادی کی عمرکوپہنچ چکے ہیں۔ وہ اپنے باپ کی دولت وجائیداد کے شرعی طورپر وارث ہیں۔ ایک زیرتعلیم ہے۔ دوسرا تعلیم سے فارغ ہوکر ملازمت کررہاہے۔ہم نے عرض کیا کہ کہیں ایساتونہیں کہ وہ آپ کے بیٹے سے اپنی بیٹی کا رشتہ چاہتی ہوں توانہوں نے بتایاکہ وہ لڑکی ان کے بیٹے سے عمر میں 5 سال بڑی ہے۔ 
خاتون کی بیماریوں کی تفصیل یہ ہے کہ وہ آرتھرائیٹس کی مریضہ تو ہیں ہی، آپریشن کے ذریعے ان کا پتّا بھی نکالا جاچکاہے اوریوٹرس بھی، اس کے علاوہ ہائی بلڈپریشر ‘ایسیڈیٹی وغیرہ سے بھی مستقل واسطہ رہتاہے۔ ہم نے پوچھا کہ ڈاکٹرز آپ کی بیماریوں اورزندگی موت کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟اورآپ کوجویہ خیال ہے کہ تعویز گنڈوں کے ذریعے کوئی خطرناک بیماری آپ کی جان لینے کے درپے ہے تو اس کا سراغ ڈاکٹر کیوں نہیں لگا پارہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ بیماری ڈاکٹروں کی سمجھ میں نہیں آرہی اوریہی وجہ تھی کہ وہ اپنی بیماری کوپراسرار سمجھ رہی تھیں ۔
مندرجہ بالا کیس میں خاتون کو جو بیماریاں لاحق ہیں ان کا مکمل اورشافی علاج تو کسی بھی طریقہ علاج میں نہیں ہیں۔ایلو پیتھک ڈاکٹرزآرتھرائیٹس کی خطرناک صورت حال کنٹرول کرنے کے لیے کارٹی زون جیسی دوائیں استعمال کرنے پرمجبورہوجاتے ہیں جوخود ایک سلوپوائزن ہے اس صورت حال میں اپنی پراسرار بیماری کے لیے یہ دلیل دینا کہ کسی علاج یا کسی دوا سے فائدہ ہی نہیں ہوتاکوئی معقول بات نہیں ہے۔ایسی بہت سی بیماریاں ہیں یابعض امراض اکثرایسے اسٹیج پر پہنچ جاتے ہیں جہاں کوئی دواکام ہی نہیں کررہی ہوتی ہے۔ اس کا یہ مطلب لیناکہ بیماری کی وجہ سحروجادو کے اثرات ہیں۔ مریض کی فطری قوت مدافعت کو بھی کمزورکردیتی ہے۔
سحری اثرات کا فتویٰ
ہمارے کالم کی ایک پرانی قاری شوگر کی مریضہ ہیں، ہم نے ایک بار شوگرکنٹرول کرنے کے لیے ایک ہومیوپیتھک نسخہ لکھاتھا۔ انہوں نے اسے استعمال کیا۔شوگرکے ساتھ کچھ دیگر تکالیف بھی اکثرہوتی رہتی ہیں۔ اس سلسلے میں وہ ہمارے پاس آئیں اوران کا علاج شروع ہوگیا۔
شوگربذات خود سوبیماریوں کی ایک بیماری ہے جوانسان کواندرہی اندر کھوکھلا کرتی رہتی ہے۔ کسی طریقہ علاج میں بھی اس کا شافی اور کافی علاج موجود نہیں ہے۔ معاملہ حد سے گزر جائے اور روک تھام کی تمام دوائیں ناکام ہوجائیں تو آخری حربے کے طور پر انسولین دی جاتی ہے۔ اگرشوگر کنٹرول میں نہ ہوتو عموماً دوسری تکالیف اورزیادہ پریشان کرتی ہیں اوران پرقابو پانا مشکل ہوجاتاہے۔ خدا نخواستہ شوگر کے ساتھ بلڈ پریشر بھی ہائی ہونے لگے تومزید خرابیوں کے خطرات پیدا ہوجاتے ہیں۔گزشتہ دنوں علاج معالجے کے دوران کچھ بے احتیاطیاں ہوئیں جس کے نتیجے میں پہلے شوگرانتہائی کم ہوگئی اوربعدازاں بہت بڑھ گئی۔
حقیقت یہ ہے کہ بعض بیماریوں سے نمٹنا غریب لوگوں کے بس کی بات نہیں ۔ان میں سے شوگر بھی ایک ایسی ہی بیماری ہے ۔اس کے پرہیز بھی نرالے ہیں یعنی بعض اوقات سادہ سی خوراک مثلاً روٹی چاول ‘سبزیاں بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی ایک عام آدمی کے لیے مستقل شوگرچیک کراتے رہنا بھی اکثرمسئلہ بن جاتاہے۔ لہٰذا جب دواﺅں کے مستقل استعمال سے شوگر بہت کم ہوجائے توبھی مریض کی حالت خراب ہونے لگتی ہے اوراس کی سمجھ میں نہیں آتا کہ اسے کیا ہورہاہے۔ اس وقت میں اگربلڈپریشر بھی لوہوجائے تومریض کاذہن کام کرنا چھوڑ دیتاہے اوروہ ہذیانی کیفیت کا شکار ہوکر عجیب عجیب باتیں کرنے لگتا ہے جس سے کسی ماورائی اثر کا گمان ہونے لگتاہے جب کہ شوگر کا حد سے زیادہ بڑھ جانا بعض دیگر تکالیف کو بڑھاوا دیتا ہے۔ چنانچہ ایسی ہی صورت حال جب پیش آئی تووہ گھبرا گئیں۔
ایسی صورت میں عزیز رشتے دار اپنا عیادت کا فریضہ پورا کرنے کے لیے آجاتے ہیں اوران میں طرح طرح کے ماہرین اوردانش مند بھی موجود ہوتے ہیں۔ سب کے پاس اپنے تجربات ومشاہدات کی بھاری بھرکم زنبیل ہوتی ہے، عیادت کے دوران میں جذبہ خیراندیشی اورہمدردی چونکہ عروج پرہوتاہے لہٰذا ہرآنے والا صورت حال کوکنٹرول کرنے اورمسئلے کا حل تجویز کرنے میں پیش پیش نظر آتاہے اور بعض افراد جوش وجذبات میں اس قدر اندھے ہوجاتے ہیں کہ اپنی بات اور مشورے پر عمل کرنے کے لیے پورا زورلگادیتے ہیں۔ حالانکہ ضروری نہیں ہے کہ وہ درست سمت میں سوچ رہے ہوں یا صورت حال کوصحیح طرح سمجھ رہے ہوں لہٰذا ان کی باتوں سے مریض اور اس کے گھر والے عجیب عجیب طرح کے کنفیوژن کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
یہی کچھ شوگرکی مریضہ ہماری قاری خاتون کے ساتھ ہوا۔ ان کے کوئی قریبی رشتے دار کسی بابا صاحب کے نہایت عقیدت مند ہیں لہٰذا وہ یہ دیکھ کر کہ ان کی بیماری حد سے بڑھتی جارہی ہے جوش جذبات میں بابا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوگئے جنہوں نے اپنے روحانی کشف وکرامات سے کام لیتے ہوئے مریضہ کے حق میں سحری اثرات کا فتویٰ جاری کردیا اور روحانی علاج معالجے کے لیے لمبے چوڑے طریقہ کار کی فہرست پیش کردی۔
خدا کا شکر ہے کہ خاتون اوران کا گھرانہ ہمارے کالم کا مستقل قاری ہے۔ خاتون بھی بہت سمجھ دار ہیں ۔انہوں نے تمام صورت حال ہمیں بتادی انہیں سمجھانے اوران کے شک ووہم کودور کرنے میں بہت زیادہ مشکل پیش نہیں آئی۔
ایسی بے شمار مثالیں ہمارے معاشرے میں بکھری پڑی ہیں جہاں میڈیکل کے علم سے ناواقفیت بعض اوقات چھوٹی موٹی تکلیفات کوبھی ایک نیا ہی پراسرار رنگ دے دیتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کل اخبارات ورسائل‘ٹی وی چینلز میڈیکل سے متعلق مضامین اورپروگراموں سے بھرے پڑے ہیں مگراس کے باوجود طب وصحت کے حوالے سے لوگوں کی معلومات نہایت ناقص ہیں۔آخراس کی وجہ کیاہے؟
جہاں تک ہم سمجھ سکے ہیں اس کی پہلی وجہ تویہی ہے کہ لوگ زیادہ مطالعے کے شوقین نہیں ہےں صرف ضرورت کے تحت یا اپنے شوق اور دلچسپی کے تحت جوکچھ آسانی سے مل جائے پڑھ لیتے ہیں یاکوئی ٹی وی پروگرام دیکھ لیتے ہیں لیکن طب وصحت سے متعلق مضامین یا پروگرام میں بھی اسی وقت دلچسپی لیتے ہیں جب وہ ان کے اپنے ہی کسی مسئلے سے متعلق ہو، یہ ذوق وشوق عام طورسے نظرنہیں آتا کہ اس شعبے سے متعلق اپنی معلومات میں اضافہ کیا جائے اور صحیح یا غلط کا شعورحاصل کیا جائے۔
ہمارے ملک میں ذرائع ابلاغ ہمیشہ سے ہی کسمپری کا شکاررہے ہیں۔ انہیں اپنی بقاءکی خاطرجائز وناجائز کیا کچھ برداشت کرناپڑتا ہے، اس حقیقت سے واقفان حال خوب باخبرہیں ۔تمام ذرائع ابلاغ وہ اخبارات ورسائل ہوں یا آج کے دور کے پرائیویٹ ٹی وی چینل‘ اشتہارکی توانائی حاصل کیے بغیر ایک قدم بھی آگے نہیں چل سکتے۔ ان کی اس کمزوری کی وجہ سے بھی لوگ غلط دواﺅں اور گمراہ کن معلومات کا شکار ہوتے ہیں۔ وہ ایسے اشتہارات کونہایت دلچسپی سے دیکھتے ہیں جن میں مہلک اورخطرناک بیماریوں سے فوری نجات کی نوید دی جاتی ہے۔ حالانکہ درست طبی معلومات رکھنے والا کوئی بھی شخص یہ بات جانتاہے کہ پیچیدہ امراض سے مکمل طورپرفوری نجات کسی دوا سے ممکن نہیں۔مکمل صحت بخشی کے لیے ہرطریقہ علاج میں مرحلہ وار ہی بہتری ممکن ہے۔ جبکہ بعض امراض ایسے بھی ہیں جن کے علاج میں انسان کوناکامی کا منہ دیکھناپڑتاہے اورجدید میڈیکل سائنس ابھی تک ان کی تشخیص کے موثرطریقے بھی دریافت نہیں کرسکی ہے۔
قصہ مختصر یہ کہ جب تک عام آدمی طب وصحت کے حوالے سے درست اورمعقول معلومات حاصل کرنے کا شوق اپنے اندرپیدانہیں کرے گا، وہ اپنے اوراپنے خاندان کے جسمانی اورنفسیاتی مسائل کے حل کے لیے صحیح سمت کا انتخاب کرنے کے قابل نہیں ہوسکے گا اورکمرشلزم کا شکار ہمارا طب وصحت کا شعبہ اسے لوٹتا اوربے وقوف بناتارہے گا جس کے نتیجے میں بیماریاں نت نئی پیچیدگیاں اختیار کرکے آسیبی اورماورائی روپ دھارتی رہیں گی۔
ڈرگ مافیا
ایک تازہ ترین خبریہ ہے کہ نیوکیسل یونیورسٹی آسٹریلیا کے ماہرین تحقیق نے ایک نیاانکشاف کیاہے اوروہ یہ ہے کہ دواساز کمپنیاں زیادہ سے زیادہ دوائیں فروخت کرنے کی غرض سے بیماریاں ایجاد کررہی ہیں۔ پبلک لائبریری آف سائنس میڈیسن کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بیماریوں کے بارے میں غلط قسم کی اطلاعات اورافواہوں کے ذریعے غیر موجود بیماریوں کا خوف لوگوں کے دلوں میں ڈالا جارہاہے۔ چھوٹے چھوٹے طبی مسائل کوبھیانک شکل میں پیش کیاجارہاہے۔ اس کا مقصد منافع کماناہے۔ مثلاً ہرعورت کوسن یاس کے مرحلے سے گزرنا پڑتاہے۔ یہ زندگی کا ایک معمول ہے عمرکے تقریباً45سے اور50سال کی عمرتک یہ مرحلہ آتاہے اور اس دوران میں بعض اوقات کچھ تکالیف کا شکار ہوناپڑتاہے لیکن فارماسیوٹیکل کمپنیاں مینوپاز کوبیماری کے طورپرپیش کررہی ہیں۔ اسی طرح خون میں کولیسٹرول کی زیادتی اورہڈیوں کی خستگی جیسے عوامل جن سے اگرچہ صحت کوخطرہ لاحق ہوسکتاہے لیکن انہیں خطرناک بیماری کے طورپر اجاگر کیاجارہاہے اور پیٹ میں مروڑجیسے معمولی طبی مسائل کوبھی گھمبیر صورت دی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ پاﺅں میں جھنجھناہٹ کوبھی بیماری کا درجہ دیاگیاہے۔اس رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ”بیماریوں کی سوداگری “سے عوارض کی حدیں بڑھائی جارہی ہیں اوراس سے ان لوگوں کوفائدہ پہنچ رہاہے جودوائیں فروخت کرتے ہیںاورعلاج فراہم کرتے ہیں۔
دنیابھر کے ڈاکٹر صاحبان کے حوالے سے بھی ایسی رپورٹیں منظر عام پرآچکی ہیں جن میں بتایاگیاہے کہ وہ بڑی بڑی دواﺅں کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے آلہ کار کا کردارادا کررہے ہیں اورانہیں اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ مرض اورمریض کاانجام کیا ہوگا۔ ان کی پریکٹس کا اندازایسا ہی ہے جیسے کسی کلرک کا روزانہ ڈیوٹی پرحاضررہنا اورفائلوں کاپیٹ بھرکے سمجھ لینا کہ اس نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی۔
بیماریاں پھیلانے کایہی کام ہمارے ملک میں خانہ ساز قسم کے بابا لوگ اوراﷲ والی باجیاں بھی کررہی ہیں۔یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی مسائل زدہ یا بیماران کے پاس جائے یاان سے رابطہ کرے اوروہ اس پراثرات ‘بندش یا آسیب وجنات کافتویٰ نہ لگائیں۔ہم نے تویہاں تک دیکھا کہ ٹیسٹ رپورٹس بتارہی ہیں کہ مریض کے دل کا کوئی والوبند ہے یا اس کا جگرخراب ہے ہیپاٹائٹس کی رپورٹ مثبت آگئی ہے۔ گردوں میں انفکیشن ہے یا پتھری ہے مگراسے بھی اثرات اورجادو کے کھاتے ہیں ڈالا جارہاہے اور دلیل یہ ہے کہ بہت علاج کروایا مگرفائدہ ہی نہیں ہوتا۔ ایسے کیسوں میں ایسے مریض بھی شامل ہیں جواپنی عمرطبعی پوری کرچکے ہیں یعنی65`60اور70برس کی عمروں کوپہنچ چکے ہیں مگراس وہم میں مبتلا ہیں کہ ان کی موجودہ بیماریوں کا سبب جادوئی اثرات وغیرہ بھی ہوسکتے ہیں۔ بعض جگہ یہ وہم اورشک طویل بیماری سے پیدا ہونے والی مایوسی کی وجہ سے جنم لیتاہے اوربعض جگہ ہمارے روحانی معالجین کی نظرکرم کانتیجہ ہوتاہے۔
ایک آخری تازہ ترین واقعہ یقیناً آپ کی دلچسپی کا باعث ہوسکتا ہے،کسی زمانے میں ہمیں مچھلی کے شکار کا شوق بھی رہا لہٰذا ہمارا ایک حلقہ ءاحباب مچھلی کے شکاریوں کا تھا جن میں سے اکثریت اب اس دنیا میں نہیں رہی یا بعض لوگ نقل مکانی کی وجہ سے رابطے میں نہیں رہے، ایسے ہی ایک صاحب کے بارے میں ہم نے اپنے ایک پرانے دوست سے پوچھا کہ فلاں صاحب کا انتقال کب ہوا؟ کیوں کہ ہمارے خیال سے انہیں اب دنیا میں نہیں ہونا چاہیے تھا تو ہمارے دوست نے حیرت سے ہمیں دیکھتے ہوئے اطلاع دی کہ وہ زندہ ہیں، ہم بہت حیران ہوئے کیوں کہ وہ عمر میں ہم سے تقریباً 20,25 سال بڑے تھے ، یہ معلوم ہونے کے بعد کہ وہ زندہ ہیں ہم ان سے ملنے کے لیے بے چین ہوگئے، اور بالآخر ان کے گھر پہنچ گئے،ان کا نام بلال احمد ہے،ٹیلر ماسٹر ہونے کی وجہ سے ماسٹر بلال کے نام سے مشہور ہیں، وہ ہم سے مل کر بہت خوش ہوئے،اس وقت ان کی عمر تقریباً 90 برس ہے،ذہنی طور پر ہوش و حواس میں ہیں، اولاد کوئی نہیں ہے،بیوی بھی نہیں ہے،کسی بھانجی کے گھر میں رہتے ہیں لیکن اب چلنے پھرنے سے معذور ہیں اور اس کی وجہ آرتھرائٹس کا مرض ہے لیکن جب ہم نے پوچھا کہ چلنے پھرنے سے معذوری کب سے ہوئی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جب سے میری بھتیجی نے مجھ پر جادو کرایا ہے،ہم نے کہا ”ماسٹر جی! آپ کیا کہہ رہے ہیں، اس عمر میں کوئی کیوں آپ پر جادو کرائے گا؟ آپ کے پاس تو کوئی مال و دولت یا پراپرٹی بھی نہیں ہے؟“
جواباً ماسٹر جی نے کہا کہ یہ لوگ مجھے بوجھ سمجھتے ہیں اور مجھ سے جان چھڑانا چاہتے ہیں“ہم ان سے بحث نہیں کرسکتے تھے اور نہ اس کی ضرورت تھی، اس مثال سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ معاشرے میں یہ وبا کس حد تک پھیل چکی ہے۔

ہفتہ، 6 مئی، 2017

وزیراعظم ابتدا ہی سے حالات کی ناہمواری کا شکار کیوں؟

زائچہ ءحلف کی خرابیوں پر اور آنے والے مہینوں کی سختیوں پر ایک نظر
نئے سال 2017 ءکے آغاز پر ہی ہم نے موجودہ سال کے حوالے سے جو تجزیہ پیش کیا تھا ، اس میں اس سال کو انتخابات کا سال قرار دیا تھا کیوں کہ پاکستان کے زائچے میں سیارہ زہرہ کا دور اصغر جاری ہے،زہرہ الیکشن کے عملی انعقاد، فوج اور بیوروکریسی، عدالتی کارروائی، اختلافِ رائے اور تنازعات سے متعلق ہے،چوں کہ موجودہ سال کا عدد ایک ہے لہٰذا اس سال کو ایک نئے آغاز کا سال بھی قرار دیا ہے،چناں چہ سیاست میں اختلاف اور تنازعات کا جو بازار گرم ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے،عدالتی کارروائی بھی نتیجہ خیز رہی ہے اور مزید جاری ہے یعنی جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ کی نگرانی میں کام کرے گی تاکہ باقی تین جج حضرات کو کسی حتمی فیصلے تک پہنچنے میں مدد ملے ، اگر تین میں سے ایک جج بھی باقی دو جج حضرات سے متفق ہوگیا تو یہ فیصلہ نواز شریف صاحب کی وزارت اعظمی کے لیے زہر قاتل بن سکتا ہے۔
اپنے اسی مضمون میں ہم نے جو جنوری کی ابتدا میں میں شائع ہوا تھا اور زنجانی جنتری 2017 ءمیں بھی نومبر 2016 ءمیں شائع ہوا تھا، عرض کیا تھا کہ ”15 اپریل کے بعد نت نئے مسائل سر اٹھائیں گے، نئے تنازعات کا کوئی پنڈورا بکس کھل کر عوامی توجہ حاصل کرے گا،سیاسی اور فوجی حلقوں کے درمیان کوئی نئی کشمکش شروع ہوسکتی ہے،اس کے علاوہ حادثات و سانحات کے حوالے سے بھی نئے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں“۔
ہمارے اندازے کے مطابق15 اپریل سے جس نوعیت کے مسائل پیدا ہوئے ہیں وہ حکومت کے لیے مزید دردِسر بن چکے ہیں، سیاسی اور فوجی حلقوں کے درمیان بھی کسی حد تک کشیدگی آچکی ہے اور اس کی وجہ ڈان لیکس سے متعلق معاملات ہیں،اس کے علاوہ خارجہ پالیسی کے مسائل بھی فوج اور حکومت کے درمیان اطمینان بخش نہیں ہیں۔
آخر وزیراعظم نواز شریف صاحب کو ابتدا ہی سے ایک نہایت سخت اور صبرآزما صورت حال کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟
ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ 5 جون 2013 ءکو شام 05:44 pm اسلام آباد میں جب وزیراعظم نے حلف لیا تھا تو زائچہ ءحلف کا تجزیہ کرتے ہوئے ہم نے عرض کیا تھا کہ یہ ایک ناموافق وقت تھا، بہتر ہوگا کہ وزیراعظم دوبارہ کسی بہتر وقت پر حلف اٹھائیں کیوں کہ حلف کا زائچہ نہایت خراب اثرات کا حامل ہے اور ایسا ہی ہوا۔
حلف کے وقت اسلام آباد کے افق پر طالع عقرب تقریبا 3 درجہ طلوع تھا، شمس اور مریخ کے علاوہ تمام سیارگان منحوس گھروں میں تھے، ہم نے عرض کیا تھا کہ 13 اگست 2014 ءتک اس حکومت کا ہنی مون پیریڈ ہے، اس کے بعد جو مسائل و مشکلات شروع ہوں گے، وہ ختم ہونے کا نام نہیں لیں گے،چناں چہ ایسا ہی ہوا، 14 اگست 2014 ءسے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری حکومت کے خلاف میدان عمل میں آگئے تھے اور پھر اب تک کی صورت حال دہرانا ہم ضروری نہیں سمجھتے لیکن آئندہ مہینوں کے حوالے سے تھوڑے سے تجزیے کی اجازت دیجیے۔
زائچے میں سیارہ زہرہ کا دور اکبر جاری ہے،حلف کے اس زائچے میں زہرہ بارھویں گھر کا حاکم ہوکر آٹھویں گھر میں بیٹھا ہے،گویا منحوس گھر کا حاکم ایک منحوس گھر میں مزید منحوس ہوگیا ہے،فنکشنل پیریڈ راہو کا 13 اکتوبر 2015ءسے جاری ہے جو 13 اکتوبر 2018 ءتک جاری رہے گا، راہو زائچے کے بارھویں گھر میں ہے لہٰذا ایک فطری منحوس مزید منحوس ہوگیا ہے،اس طرح دور اکبر اور دور اصغر دونوں کے حاکم سیارے نہایت منحوس اثر ڈال رہے ہیں۔
طالع عقرب کے لیے سیارہ زہرہ اور مریخ فعلی منحوس سیارے ہیں کیوں کہ یہ چھٹے اور بارھویں گھر کے مالکان ہیں،اس کے علاوہ راہو کیتو بھی منحوس اثر رکھتے ہیں اور اس سال گھر تبدیل کرتے وقت ایسے درجات پر آئیں گے جو زائچے کے نہایت حساس درجات ہیں یعنی 3 درجہ ، یہ وقت نہایت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیوں کہ اس وقت داخلی ، خارجی صورت حال کے علاوہ صحت سے متعلق خرابیاں اور عزت و وقار، عہدہ و مرتبہ داو ¿ پر لگ سکتا ہے،رمضان تک کا وقت اس مقدس ماہ کی برکت سے کسی حد تک خیروعافیت کا ہوسکتا ہے لیکن رمضان کے بعد صورت حال کنٹرول سے باہر ہونے لگے گی،خصوصاً جولائی اور اگست خاصے تشویش ناک مہینے ہوسکتے ہیں جن میں لیلائے اقتدار کو خطرات ہوں گے اور صورت حال کسی نئے الیکشن کے لیے سازگار ہوگی،اگر پاناما لیکس کے حوالے سے کوئی منفی صورت حال سامنے آگئی تو وزیراعظم صاحب نااہل ہوسکتے ہیں،کیا اس صورت میں وہ اپنی جگہ کسی اور کو قائدِایوان دیکھنا پسند کریں گے؟ اس سوال کا جواب خاصا مشکل ہے،جہاں تک علم نجوم سے رہنمائی کا تعلق ہے تو وزیراعظم کا شمسی برج جدی ہے اور برج جدی کے بھی عشرئہ اول میں پیدائش ہوئی ہے، یہ ایک نہایت سخت عشرہ ہے، اس عشرے میں پیدا ہونے والے افراد بے لچک ہوتے ہیں، وہ ٹوٹ سکتے ہیں لیکن جھکنا نہیں جانتے، اپنی پسند و ناپسند اور اپنے مو ¿قف میں تبدیلی لانا پسند نہیں کرتے، ان کا برتھ سائن سنبلہ ہے، یہ بھی خاکی برج ہے اور سنبلہ افراد بھی اپنی دھن کے پکے ہوتے ہیں،ہمارا نہیں خیال کہ ایسی کسی صورت حال میں وہ اپنے علاوہ کسی اور کو قائدایوان بنانے پر آسانی سے راضی ہوسکےں گے،امید رکھنا چاہیے کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے اور وہ اپنی مدت پوری کریں لیکن ستاروں کے اشارے کسی دوسرے ہی منظرنامے کی نشان دہی کر رہے ہیں۔
بے شک آسمانی کونسل کے اشارے مثبت نہیں ہیں لیکن دانش مندانہ فیصلے اور اقدام ، کار خیر اور عوام دوستی کا جذبہ وزیراعظم کو بدترین وقت سے نکلنے میں مدد دے سکتا ہے (واللہ اعلم بالصواب)
مسیحا (3) ، پیش گوئی کا فن(2)
عزیزان من! ویدک علم نجوم پر ہماری پہلی کتاب پیش گوئی کا فن جنوری 2015 ءمیں شائع ہوئی تھی اور ہم نے وعدہ کیا تھا کہ اس کا دوسرا حصہ بہت جلد پیش کردیا جائے گا، الحمداللہ پیش گوئی کا فن حصہ دوم شائع ہوگئی ہے، اس کی نمایاں خصوصیات میں ڈویژنل چارٹس کو سمجھنے اور پڑھنے کے طریقے تعلیم کیے گئے ہیں، عام طور پر منجم حضرات صرف زائچہ ءپیدائش پر ہی دھیان دیتے ہیں جب کہ نوبہرہ (نوامسا)، سہ بہرہ ، چہار بہرہ وغیرہ پر توجہ نہیں دی جاتی، زائچہ ءپیدائش کے ساتھ ڈویژنل چارٹس کا مطالعہ بھی ضروری ہوتا ہے ، اس کے علاوہ اس کتاب میں راہو کیتو ، ہبوط یافتہ سیارگان، تحت الشاع سیارگان کے حوالے سے بھی اہم مضامین شامل ہیں، انسان کی زندگی میں شادی ایک اہم ترین معاملہ ہے لہٰذا ایک خصوصی مضمون شادی اور ازدواجی زندگی کے حوالے سے شامل ہے، امید ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے پیش گوئی کا فن حصہ اول کا مطالعہ کیا ہے، وہ اس کتاب سے مزید فیض حاصل کریں گے، پیش گوئی کا فن حصہ دوم کی قیمت 1000 روپے ہے،براہ راست ہم سے منگوانے پر خصوصی رعایت حاصل ہوگی۔
ہماری کتاب مسیحا حصہ اول 2004 ءمیں شائع ہوئی تھی، پھر 2006 ءمیں مسیحا حصہ دوم شائع ہوئی، اس کے بعد سے یہ سلسلہ رُک سا گیا تھا، کوشش کے باوجود بھی تیسرا حصہ شائع نہیں ہوسکا تھا، الحمد اللہ کہ مسیحا کا تیسرا حصہ پرنٹنگ کے لیے پریس جاچکا ہے اور اس ماہ کے آخر تک شائع ہوجائے گا۔
مسیحا حصہ سوم میں علم جفر کے بنیادی رموز و نکات پر روشنی ڈالی گئے ہے تاکہ عام لوگ جو علم جفر میں دلچسپی رکھتے ہیں ، اس کتاب سے بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں،اس کے ساتھ ہی نہایت اہم نقوش و عملیات بھی شامل کیے گئے ہیں جو ہمارے مجربات میں سے ہے،گزشتہ تقریباً 25 سال کے دوران میں لاکھوں کی تعداد میں خطوط ، ای میلز وغیرہ ہمیں موصول ہوتے رہے ہیں اور ذاتی طور پر بھی لوگوں کے مسائل ، مشکلات اور دکھ بیماریوں سے آگاہی حاصل ہوئی ہے لہٰذا کتاب کا ایک حصہ ایسے خطوط کے لیے مختص کیا گیا ہے ، ہمیں یقین ہے کہ مسیحا کا تیسرا حصہ اپنے سابقہ حصوں سے بڑھ کر عام لوگوں کے لیے فائدہ بخش ہوگا،مسیحا حصہ سوم کی قیمت 500 روپے ہے،وہ لوگ جو براہ راست ہم سے مندرجہ بالا کتابیں منگوائیں گے انہیں خصوصی رعایت دی جائے گی۔
آئیے رواں موضوع کی طرف جو روز بروز دلچسپ ہوتا جارہا ہے،اب ایک اور خط ملاحظہ کیجیے۔
فکرو خیال کے جنات
اے، اے خان رقم طراز ہیں ”جناب عالی! عرصہ ستائیس سال سے میرے ساتھ ایک عورت ہے، پہلے وہ مجھے نظر بھی آیا کرتی تھی، بعد میں نظر آنا بند ہوگئی، صرف خواب میں نظر آتی ہے، میری شادی میں بھی بہت زیادہ رکاوٹ رہی، آخر تقریباً ڈیڑھ سال قبل میری شادی ہوگئی، شادی ہوتے ہی میرے حالات خراب ہوگئے یعنی معاشی تنگ دستی میں مبتلا ہوگیا، جب بھی کسی صاحب سے اسے ہٹانے یا مٹانے کے لیے بات کرتا ہوں تو اور زیادہ پریشان کرتی ہے۔
اکثر اوقات بجلی کی وائرنگ میں بھی آگ لگ جاتی ہے، اسی طرح کی باتیں رونما ہوتی ہیں، میں مزید پریشانیوں میں مبتلا ہوجاتا ہوں، شادی کے تقریباً تین ماہ بعد مجھے خواب میں کہا کہ میں اپنی بیوی کو چھوڑ دوں تو میرے پاس کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں رہے گی، مجھے جیب میں پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ بھی بھرے ہوئے دکھائے اور ایک بالکل نئی موٹر سائیکل بھی دکھائی کہ یہ تمہاری ہے۔
میں قرض دار بھی ہوگیا ہوں اور یہ قرض بڑھتا ہی جارہا ہے، براہ کرم میرے کیس کو مدنظر رکھتے ہوئے مجھے کوئی مشورہ دیں،ا گر آپ اس سلسلے میں مدد فرماسکتے ہیں تو ٹھیک ورنہ کسی اور عامل صاحب کا پتا دیں تاکہ میری مشکلات آسان ہوں، میں تا زندگی آپ کو دعا دوں گا“۔
مذکورہ خط پڑھ کر آپ یقینا کسی جنّی کے حسین تصور میں کھو گئے ہوں گے یا کوئی بدروح آپ کے خیال میں آگئی ہوگی اور ہمارے دیگر عاملین و کاملین اس سلسلے میں کیا رائے دیں گے، یہ ہمیں نہیں معلوم، ہماری ذاتی رائے تو یہی ہے کہ یہ شیزوفرینیا کا کیس ہے، صاحب خط کے خیال کا جن مو ¿نث شکل اختیار کرکے ذہن پر قابض ہے اور ذہن کی بوالعجبیاں خدا کی پناہ، جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے والی بات ہے۔
جنات کے موضوع پر لکھنے کے دوران میں ہمیں بعض ایسے حضرات کے خطوط بھی موصول ہوئے جن کا دعویٰ تھا کہ وہ اس میدان کے پرانے شہ سوار ہیں اور اس حوالے سے ان کی شہرت کا ڈنکا بج رہا ہے، ثبوت میں بعض نے اخبارات میں شائع شدہ اپنے اشتہارات کی فوٹو کاپیاں بھی روانہ کی ہیں جن میں ان کے مختلف دعوے موجود ہیں، کیا ہی اچھا ہو کہ ایسے حضرات اپنے مو ¿قف کو شعبدے بازی کے بجائے کسی علمی دلیل سے ثابت کریں، صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ پدرم سلطان بودیا اپنی شان میں قصیدہ لکھا کر اشتہار کی شکل میں شائع کرادینا یا محض سنی سنائی باتوں کو دہرانا جن کی کوئی معتبر سند بھی موجود نہ ہو۔
اندرون سندھ سے ایک صاحب نے ایسے ہی دعوو ¿ں کے ساتھ خود کو علم جفر کا ماہر بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ اسم بدوح کے حوالے سے ہمارے مو ¿قف سے مطمئن نہیں ہےں، وہ لکھتے ہیں کہ اسم بدوح وہ اسم ہے جس کے ذریعے حضرت سلیمانؑ کے وزیر یا تدبیر حضرت آصف بن برقیا نے پلک جھپکتے میں ملکہ سبا کا تخت دربار میں حاضر کردیا تھا۔
عزیزم! پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کے اس دعوے کا ثبوت کیا ہے؟ آپ نے کس مستند کتاب سے یہ حوالہ دیا ہے جب کہ ہماری نظر سے تو ایسی کوئی بات حضرت آصف بن برقیا کے حوالے سے نہیں گزری، یہاں ہمیں اپنی کم علمی کا اعتراف ہے، قرآن کریم میں اس واقعے کے حوالے سے آصف بن برقیا کا نام بھی موجود نہیں ہے،صرف اتنا کہا گیا ہے کہ وہ انسانوں میں سے ایک تھا جسے ہم نے کتاب کا علم دیا تھا،اسم بدوح وغیرہ کا کوئی تذکرہ ملکہ سبا کا تخت منگانے کے حوالے سے قرآن کریم میں ہے نہ احادیث میں،آپ جیسے ماہرین علم جفر نے ہی یہ افواہ پھیلائی ہوگی۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ علم جفر سے اپنی واقفیت اور اس علم پر عبور کے دعوے دار ہیں مگر ابھی تک آپ نے اپنے ملک کے مشہور اور نامور جفار حضرات کی کتابوں کا مطالعہ بھی نہیں کیا، عرب، ایران و مصر وغیرہ کے اہل علم تو کجا! ہم نے کاش البرنی ؒ کا حوالہ دیا تھا جو علم جفر میں ایک نہایت معتبر اور مستند نام ہے، اس کے علاوہ لاہور کے شاہ زنجانی مرحومؒ اور ان کے صاحب زادے جو ابھی بقید حیات ہیں، ان کی کتابیں موجود ہیں، شور کوٹ کے علامہ شاہ گیلانی مرحوم اور بے شمار لوگوں نے اس موضوع پر لکھا ہے مگر یہ بات ہمیں کہیں سے معلوم نہیں ہوسکی جو آپ کہہ رہے ہیں، حضرت غوث گوالیاریؒ کی علم جفر سے متعلق کتاب بھی ایسی کوئی اطلاع نہیں دیتی۔
قرآن کریم میں حضرت سلیمان کے تذکرے میں آپ کے وزیر کا تذکرہ سورہ النمل کی 39-40 آیت میں یوں کیا گیا ہے، ترجمہ ”جنوںمیں سے ایک قوی ہیکل نے عرض کیا” میں اسے حاضر کردوں گا، قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں ، میں اس کی طاقت رکھتا ہوں اور امانت دار ہوں“ جس شخص کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بولا ” میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے اسے لائے دیتا ہوں“ جوں ہی کہ سلیمانؑ نے وہ تخت اپنے اپس رکھا ہوا دیکھا ، وہ پکار اٹھا”یہ میرے رب کا فضل ہے“۔
مفسرین قرآن اس بات پر متفق ہیں کہ مذکورہ آیات میں کتاب کا علم رکھنے والے شخص سے مراد حضرات سلیمانؑ کے وزیر حضرت آصف بن برقیا ہیں، آپ نے جنات پر انسان کی برتری اپنے علم سے قائم رکھی اور حضرت سلیمانؑ کے دربار میں انہیں شکست سے دوچار کیا۔
علم جفر اور روحانیات کے علماءاس بات پر متفق ہیں کہ حضرت آصف بن برقیا علم الاعداد اور حروف کے باب میں امام کا درجہ رکھتے ہیں، آپ اس علم کے وارث تھے جو حضرت سلیمانؑ کو اللہ کی طرف سے ملا، عملیات و طلسمات کی اکثر کتب میں آپ کے حوالے ملتے ہیں مگر کہیں یہ بات نظر میں نہیں آتی کہ آپ نے ملکہ سبا کا تخت اسم بدوح کے استعمال سے منگوایا تھا، اس حوالے سے بعض اہل علم مختلف اسماءکا تذکرہ کرتے ہیں اور ماہرین جفر جس جفری عمل کی نشان دہی کرتے ہیں وہ تمام موازین کو اکٹھا کرکے طلسم کی صورت دینے کا عمل ہے، اگر آپ کو علم جفر سے پوری واقفیت ہے تو آپ ہمارا اشارہ یقینا سمجھ لیں گے،
 آئیے ایک اور خط کی طرف۔
ش،الف کا خط لانڈھی کراچی سے ”ہماری امی بتاتی ہیں کہ آج سے چوبیس سال پہلے ہمارے ابو کی شادی ہوئی تھی، اس وقت ہمارے گھر میں آم کا ایک درخت تھا، ہمارے ابو نے نیا کمرا بنانے کے لیے اسے کاٹ دیا، اس کو کاٹنے کے بعد سے وہ بہت ڈرنے لگے تھے اور جب ہماری امی نانی کے گھر رہنے کے لیے چلی جاتی تھیں تو ابو اکیلے سوتے ہوئے بہت ڈرتے تھے، سوتے میں چیخ مار کر بے ہوش ہوجاتے تھی ، جب پڑوس میں سے کوئی آتا تو وہ بے ہوش ہوتے اور پھر ہوش میں آکر بتاتے کہ میرے اوپر ایک چو ہے جتنی چیز آکر گرتی ہے جب میں اسے نیچے پھینکتا ہوں تو وہ بہت ہی زیادہ بری شکل اختیار کرلیتی ہے۔
اس کے بعد ہمارے ابو کی نوکری چھوٹ گئی اور بڑی مشکل سے گزارا ہوتا ، پھر قرض لے کر رکشا خریدا جس میں بہت ہی زیادہ نقصان ہوا تو بیچ دیا پھر کرائے کا چلانے لگے، آئے دن خراب رہتا اور تین دفعہ ایکسیڈنٹ بھی ہوا، خدا کا شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، مالی بہت ہوا، پھر وہ بھی چھوڑ دیا، اب ایک سال پہلے ہم نے گھر بنوایا تھا، اب ابو تو نہیں ڈرتے مگر گھریلو پریشانیاں اپنی جگہ ہیں، یہ سمجھ لیں کہ سونے کو ہاتھ لگاتے ہیں تو مٹی ہوجاتا ہے“۔
آخر میں ایک اور مشہور عامل صاحب کا خط، انہوں نے ہمیں لکھا ہے کہ ہم یا تو روحانی علاج کی بات کریں یا دوا سے علاج کی، دونوں طریقوں کو نہ ملائیں، موصوف نے یہ خیال بھی ظاہر کیا ہے کہ آج کل جادو، سحر اور بندش وغیرہ کا زور ہے، جب تک اس کی کاٹ نہ کی جائے لوگوں کے مسائل حل ہی نہیں ہوسکتے، ان کے بقول قدم قدم پر شیطانی عمل ہورہے ہیں اور خلق خدا پریشان ہے۔
ہم نہایت ادب سے ان کی خدمت میں یہی عرض کریں گے کہ سحر، جادو اور بندش بچوں کا کھیل نہیں کہ جو چاہے اور جس کے خلاف چاہے کرتا یا کراتا پھرے، رہا سوال شیطان کی مداخلت کا تو وہ بے چارہ تو خود پریشان ہے کہ آج کل اس کے کرنے کا کوئی کام ہی نہیں رہ گیا، سب کچھ تو حضرت انسان نے خود اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
ہمارے خیال میں تو انسان اگر اپنے اندر کے شیطان کو قابو میں کرلے تو پھر باہر کا کوئی شیطان اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، کوئی بندش اس پر نہیں لگ سکتی، کوئی بھوت، آسیب اس کے قریب نہیں بھٹک سکتا، کوئی جادو ٹونا اس پر اثر انداز نہیں ہوسکتا، یقینا آپ کو ہماری باتوں سے اتفاق نہیں ہوگا۔