ہفتہ، 28 دسمبر، 2019

جنوری کی فلکیاتی صورت حال‘{ ایک ناموافق اور سخت مہینہ

حکومت کی مشکلات میں اضافہ‘شادی بیاہ اور معاشی و مالی امور متاثر

جنوری کے ستارے

گزشتہ کالم میں ہم نے یہ اعلان کیا تھا کہ آئندہ سال سے ہر ماہ کی سیاروی پوزیشن ویدک سسٹم کے مطابق پیش کی جائے گی اور دیگر بھی تمام فلکیاتی مظاہر اسی جدید طریق کار کے مطابق پیش کیے جائیں گے تاکہ ہمارے پڑھنے والے ماضی کی غلط فہمیوں سے نکلیں اور اپنے بارے میں بھی درست معلومات حاصل کرسکیں۔
سیارہ شمس زمین کے 24 درجہ جھکاو ¿ کی وجہ سے نئے سال کے آغاز میں برج قوس میں حرکت کر رہا ہے، 16 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوگا، چناں چہ اس عرصے میں پیدا ہونے والے بچوں کا شمسی برج (Sun sign) قوس ہوگا اور 16 جنوری سے 13 فروری تک پیدا ہونے والے بچوں کا شمسی برج جدی ہوگا۔
سیارہ عطارد بھی برج قوس میں حرکت کر رہا ہے، 14 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوگا، پورا مہینہ غروب حالت میں رہے گا لہٰذا کمزور اور ناقص تصور کیا جائے گا، خاص طور پر جنوری کے پہلے ہفتے اور دوسرے ہفتے میں اس کی پوزیشن انتہائی کمزور ہوگی، یہ صورت حال عطارد سے متعلق منسوبات میں معاون نہ ہوں گی، تعلیم و تربیت کے معاملات، سفر سے متعلق امور ، ذرائع ابلاغ کے مسائل اس دوران میں اطمینان بخش نہ ہوں گے، یہ وقت تحریر و تقریر کے معاملات میں بھی غلطیاں لاتا ہے، اہم دستاویزات کی تیاری اس وقت بہت احتیاط اور دیکھ بھال کے ساتھ انجام دینی چاہیے۔
سیارہ زہرہ جس کا تعلق توازن اور ہم آہنگی سے ہے، محبت ، دوستی اور شادی جیسے معاملات اس کے زیر اثر ہیں، برج جدی میں حرکت کر رہا ہے اور طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے،10 جنوری کو برج دلو میں داخل ہوگا تو مہینے کے آخر تک اس کی پوزیشن کمزور رہے گی۔
سیارہ مریخ برج عقرب میں حرکت کر رہا ہے،اس کا تعلق طاقت و توانائی سے ہے، برج عقرب میں اس کی پوزیشن اچھی ہوتی ہے، پورا مہینہ برج عقرب ہی میں گزارے گا۔
سیارہ مشتری جس کا تعلق وسعت و ترقی سے ہے، اپنے ذاتی برج قوس میں حرکت کر رہا ہے،یہ اس کا ذاتی برج ہے جہاں اس کی پوزیشن بہتر ہوتی ہے لیکن 10 جنوری تک یہ غروب رہے گا لہٰذا کمزور اور ناقص تصور کیا جائے گا، اس کے بعد اس کی پوزیشن بہتر ہوگی، خیال رہے کہ مشتری کی کمزوری مالی امور پر بھی برا اثر ڈالتی ہے، اس دوران میں کوئی نئی انویسٹمنٹ نہیں کرنی چاہیے، لین دین میں بھی محتاط رہنا چاہیے، کسی نئے پروجیکٹ کا آغاز بھی اس دوران میں بہتر نہیں ہوتا، مشتری بینکنگ سیکٹر اور اسٹاک ایکسچینج کے معاملات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے، چناں چہ ان امور میں بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔
سیارہ زحل گزشتہ تقریباً ڈھائی سال سے برج قوس میں حرکت کر رہا ہے، جنوری کے آغاز میں برج قوس ہی میں ہوگا اور غروب حالت میں ہوگا لیکن 25 جنوری کو اپنے ذاتی برج جدی میں داخل ہوگا، برج جدی میں سیارہ زحل کی پوزیشن بہتر ہوتی ہے، وہ لوگ جن کا پیدائشی برج یعنی برتھ سائن جو ٹائم آف برتھ کے مطابق معلوم کیا جاتا ہے، اگر جدی ہے تو وہ آئندہ پانچ سال تک سیارہ زحل کے بہترین اور سعد اثرات سے مستفید ہوں گے اور انھیں اپنا مستقبل بنانے کا موقع ملے گا لیکن فی الحال زحل کی غروب پوزیشن ان کے حالات میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں لائے گی۔
سیارہ زحل کی ساڑھ ستی کے حوالے سے ہمارے ملک میں نہایت غلط اور گمراہ کن نظریات عام ہیں، ہر شخص پر ساڑھ ستی کا فتوی لگادیا جاتا ہے، ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ صرف تین برج ایسے ہیں جو روایتی ساڑھ ستی کا شکار ہوتے ہیں، وہ بھی اس صورت میں جب ان کا پیدائشی برج سرطان ، سنبلہ یا حوت ہو، اس کے علاوہ کسی برج پر بھی، کسی صورت بھی زحل کی ساڑھ ستی کا اطلاق نہیں ہوتا، برج جدی کا حاکم سیارہ زحل ہے، اسی طرح برج دلو کا حاکم سیارہ بھی زحل ہے لہٰذا سیارہ زحل ان دونوں برجوں کے لیے سعد اور موافق اثرات رکھتا ہے، ان کے خلاف کیسے کوئی ناموافق اثر دے سکتا ہے لہٰذا برج قوس اور برج جدی والوں کے لیے آنے والے سال زحل کے موافق اور سعد اثرات رکھتے ہیں، البتہ طالع برج دلو سے چوں کہ زحل بارھویں گھر میں ہوگا لہٰذا دلو والے آئندہ ڈھائی سال ذاتی نوعیت کے مسائل کا شکار ہوں گے لیکن اس کی وجہ ساڑھ ستی ہر گز نہیں ہوگی۔
سیارہ یورینس برج حمل میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، 12 جنوری کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آجائے گا، یورینس کا تعلق الیکٹرونکس، انٹرنیٹ اور نئی ایجادات و اختراعات سے ہے، اس کے علاوہ غیر متوقع اور اچانک پیش آنے والے حالات و واقعات بھی اس کے زیر اثر ہیں۔
پراسرار نیپچون برج دلو میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا جب کہ سیارہ پلوٹو برج قوس میں حرکت کر رہا ہے اور اس سال 12 جنوری کو سیارہ زحل کے ساتھ قران کرے گا، واضح رہے کہ زحل اور پلوٹو کا باہمی قران طویل عرصے بعد ہوتا ہے اور دنیا میں بڑی ارضیاتی تبدیلیاں لانے کا باعث بنتا ہے، عوام میں احتجاجی تحریکوں کا رجحان پیدا ہوتا ہے، خصوصاً نچلے درجے کے مظلوم عوام اپنے حق کے لیے میدان عمل میں نکلتے ہیں، چناں چہ اس قران کے نتیجے میں آئندہ سالوں میں دنیا بھر میں احتجاجی تحریکوں کا زور دیکھنے میں آئے گا اور آرہا ہے کیوں کہ پلوٹو کے ساتھ سیارہ زحل کے قران کا آغاز تقریباً اکتوبر 2019 ءکے آخر سے ہوچکا ہے اور تقریباً مارچ تک جاری رہے گا۔
راہو اور کیتو برج جوزا اور قوس میں حرکت کر رہے ہیں، مستقیم حالت میں ہیں، 28 جنوری سے یہ استقامت ختم ہوگی اور وہ اپنی نارمل چال پر آجائیں گے۔

زائچہ ءپاکستان جنوری 2020

پاکستان کے زائچے کے مطابق راہو زائچے کے دوسرے گھر میں، سیارہ مریخ آٹھویں گھر میں اور کیتو کے ہمراہ عطارد ، شمس، مشتری ، زحل اور پلوٹو آٹھویں گھر میں ہےں جب کہ زہرہ نویں گھرمیں ، قمر اور نیپچون دسویں گھر میں، یورینس بارھویں گھر میں ہے، گویا سیاروی پوزیشن زائچے کے لیے سخت ناموافق نظر آتی ہے، خصوصاً مریخ کی پوزیشن حکومت کے لیے نت نئے چیلنجز کا باعث ہے، بیرونی مداخلت اور محاذ آرائی کی نشان دہی بھی سیارہ مریخ کر رہا ہے، وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے لیے بھی جنوری کا مہینہ مشکلات کی نشان دہی کرتا ہے، دوسری طرف زائچے میں سیارہ عطارد، مشتری اور زحل غروب حالت میں ہیں جب کہ دوسرے ہفتے میں مشتری اور کیتو بھی قران کریں گے، یہ تمام ناموافق سیاروی پوزیشن خاصی تشویش ناک ہے، مشتری کا تعلق آئین و قانون ، عدلیہ ، الیکشن کمیشن وغیرہ سے ہے، چناں چہ اندیشہ موجود ہے کہ عدلیہ کے حوالے سے جو صورت حال پیدا ہوئی ہے، وہ مزید سنگین نوعیت اختیار کرجائے، نئی آئینی ضروریات پر غوروفکر شروع ہوجائے، آئین میں ترمیم کے حوالے سے کوششیں کی جاسکتی ہیں، یہ ایسا وقت ہے جب تقریباً تمام آئینی آپشنز محدود یا ختم ہوجاتے ہیں اور پھر بعض غیر آئینی فیصلوں یا اقدام کے بارے میں سوچا جاتا ہے لہٰذا کسی آئینی ایمرجنسی پر غور ہوسکتا ہے، حکومت بھی ملک پر ایمرجنسی نافذ کرسکتی ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر آئین معطل ہوسکتا ہے۔
سیارہ عطارد کا تعلق ذرائع ابلاغ و نشرو اشاعت سے ہے، زائچے کے آٹھویں گھر میں غروب حالت میں میڈیا کی حالت خراب ہی رہے گی، اس طرح میڈیا کی کارکردگی بھی قابل تعریف نہ ہوگی، سیارہ زحل 29 جنوری تک غروب رہے گا لہٰذا یہ تمام عرصہ حکومت اور وزیراعظم کے لیے شدید نوعیت کے مسائل کا باعث ہوگا، زحل کی یہ پوزیشن غریب عوام کے لیے بھی مشکلات اور پریشانیوں کا باعث ہوگی، 15 جنوری کے بعد جب سیارہ شمس زائچے کے نویں گھر میں داخل ہوگا تو موجودہ بحران کی شدت میں کمی آئے گی اور حالات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
سیارہ مشتری کی غروب پوزیشن اگرچہ 15 جنوری تک ختم ہوجائے گی لیکن راہو کیتو محور میں مشتری ناقص ہی رہے گا، اس صورت حال کو ”گروچنڈال یوگ“ کہا جاتا ہے اور یہ بہت ہی پیچیدہ نوعیت کے آئینی و قانونی مسائل پیدا کرتی ہے،ساتھ ہی اسٹاک مارکیٹ اور بینکنگ سیکٹر میں بھی صورت حال متاثر ہوتی ہے، صورت حال کو درست طور پر سمجھنا اس وقت بہت مشکل ہوتا ہے، چناں چہ کہا جاسکتا ہے کہ جنوری ملک کے لیے اور حکومت کے لیے کسی طور بھی ایک بہتر اور موافق مہینہ نہیں ہے، اس مہینے میں سیاروی پوزیشن حادثات و سانحات کی بھی نشان دہی کر رہی ہے۔

عام لوگ

عام افراد بھی یقیناً اس سیاروی پوزیشن سے کسی نہ کسی طور متاثر ہوں گے، خاص طور پر ایسے افراد جن کا پیدائشی برج ثور ، سرطان، سنبلہ ، جدی، دلو ہوگا ، ایسے افراد کو زیادہ سے صدقہ و خیرات اور کثرت کے ساتھ استغفار کا ورد کرنا چاہیے، یاد رہے کہ زندگی کے مشکل اور سخت اوقات ان لوگوں کے لیے زیادہ سخت ہوجاتے ہیں جو صدقہ و خیرات اور استغفار نہیں کرتے۔
اس عرصے میں کاروباری معاملات میں نئی انویسٹمنٹ اور مالی معاملات میں کوئی رسک لینا مناسب نہیں ہوگا، اپنے معمولات کے مطابق فرائض ادا کرتے رہیں، 15 جنوری کے بعد سے حالات میں تبدیلی شروع ہوگی، تب نئے فیصلے اور اقدام بہتر رہیں گے، اسی طرح شادی بیاہ یا منگنی وغیرہ کے لیے بھی یہ عرصہ مناسب نہیں ہوگا، یاد رکھیں شادی یا منگنی وغیرہ زندگی کے اہم فیصلے ہوتے ہیں، اگر یہ مناسب وقت پر انجام نہ دیے جائیں تو زندگی میں آئندہ نت نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نئے سال کا پہلا چاند گہن

نئے سال 2020 میں 6 گہن ہوں گے، پہلا چاند گہن دس جنوری کو جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کو ہوگا، ویدک سسٹم کے مطابق یہ گہن برج جوزا کے 24 درجہ 33 دقیقہ پر لگے گا، پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اور جزوی ہوگا یعنی مکمل گہن نہیں ہوگا، گہن کا آغاز پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق رات 10:22 pm جب کہ مکمل گہن 11 جنوری رات 12:22 am پر ہوگا ،گہن کا خاتمہ رات 02:00 am پر ہوگا۔
اس سال 4 قمری گہن اور 2 شمسی گہن ہوں گے، جنوری کے بعد جون میں ایک قمری گہن اور ایک شمسی گہن لگے گا پھر جولائی کے آغاز میں ایک قمری گہن ہوگا اس کے بعد نومبر میں قمری گہن ہوگا اور دسمبر میں شمسی گہن ہوگا۔
دسمبر کے مہینے میں سورج گہن سے متعلق جو عملیات و وظائف دیے گئے تھے وہ جنوری کے چاند گہن میں بھی مو ¿ثر اور کارآمد ہوں گے۔

شرف قمر

سیارہ قمر اس ماہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 6 جنوری کو 08:09 pm پر اپنے شرف کے برج ثور میں داخل ہوگا اور 9 جنوری صبح 03:20 am تک برج ثور میں رہے گا، اس برج میں سیارہ قمر کو شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے اور جدید نظریات کے تحت اس کی باقوت پوزیشن 5درجہ برج ثور سے 24 درجہ برج ثور تک شمار کی جائے گی، اس تمام عرصے میں ضروری نہیں ہے کہ تمام اوقات ہی سعد اور موافق ہوں، عام قارئین کی سہولت کے لیے ہم خصوصی اوقات کی نشان دہی کر رہے ہیں ، ان اوقات میں اپنی جائز ضروریات کے لیے خصوصی وظیفہ کیا جاسکتا ہے۔
کراچی یا سندھ سے تعلق رکھنے والے ہمارے قارئین کے لیے اہم اور ضروری عملیات و نقوش کے سلسلے میں مو ¿ثر ترین وقت اس ماہ 7 جنوری کو سہ پہر 02:55 pm سے شروع ہوگا اور تقریباً ایک گھنٹہ رہے گا، اس وقت کی مناسبت سے ایک خاص وظیفہ دیا جارہا ہے ، وہ لوگ جن کی زندگی میں مشکلات زیادہ ہیں ، اس وظیفے کو باوضو قبلہ رُخ بیٹھ کر پڑھیں اور اللہ سے اپنی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے دعا کریں۔
سورئہ قمر اس دوران میں اول آخر گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ ایک مرتبہ پوری پڑھ کر اللہ سے دعا کریں، بہت آسان اور سادہ سا وظیفہ ہے لیکن درست وقت پر مکمل ذہنی یکسوئی اور اللہ کے حضور عاجزی و انکساری کے ساتھ پڑھیں تو انشاءاللہ مقصد حاصل ہوگا۔
لاہور اور گردونواح کے قارئین کے لیے اس وظیفے کا وقت 7 جنوری کو 17:50 pm سے 18:22 pm تک ہوگا جب کہ ملتان اور گردونواح کے علاقوں میں 7 جنوری ہی کو 03:00 pm سے 03:43 pm تک ہوگا،اس کے علاوہ اور دیگر شہروں یا ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد براہ راست رابطہ کرکے اپنے علاقے کا وقت معلوم کرسکتے ہیں۔

قمر در عقرب

اس مہینے میں قمر در عقرب کا آغاز 19 جنوری 05:20 pm پر ہوگا اور 21 جنوری رات 11:04 pm تک قمر اپنے برج ہبوط عقرب میں رہے گا، یہ تمام عرصہ نہایت نحوست اور خرابی کا ہے، اس عرصے میں کوئی نیا کام شروع کرنا یا اہم نوعیت کے فیصلے و اقدام نامناسب ہوتے ہیں، البتہ علاج معالجہ کرانا ، مخالفین کے خلاف کارروائی کرنا یا عاداتِ بد سے نجات کے لیے وظائف و نقوش کرنا بہتر ہوتا ہے، اس حوالے سے ضروری وظائف اور طلسم و نقوش ہم برسوں سے دے رہے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، سورج یا چاند گہن کے حوالے سے جو نقوش و طلسمات دیے جاتے ہیں، وہ بھی اس دوران میں کیے جاسکتے ہیں، ہمارے نزدیک 19 جنوری سے 21 جنوری تک قمر اپنے برج ہبوط میں رہے گا اور یہ تمام وقت ایسے عملیات و نقوش کے لیے مو ¿ثر ہوگا، اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ مقصد کے موافق ساعت کا انتخاب کیا جائے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
اگر خواب بندی اور محبت کے لیے عمل کیا جائے تو قمر یا مریخ کی ساعت مناسب ہوگی۔
اگر زبان بندی کے لیے نقش لکھا جائے تو عطارد کے ساتھ بہتر رہے گی۔
اگر عاداتِ بد یا آنے جانے پر پابندی کے لیے عمل کیا جائے تو سیارہ زحل کے ساتھ کا انتخاب کیا جائے۔
اگر عورت کو بدچلنی یا ناجائز کاموں سے روکنا مقصود ہو تو ستارہ زہرہ کی ساعت لی جائے۔
اہل علم افراد کی بندش یا فضول خرچی پر پابندی لگانا مقصود ہو تو سیارہ مشتری کی ساعت میں عمل کیا جائے۔
اگر صاحب حیثیت افراد افسران بالا یا حکام کو غلط کام سے روکنا مقصود ہو تو سیارہ شمس کی ساعت لی جائے۔
اس اصول کو مدنظر رکھ کر اور دیگر قواعد عملیات کی پابندی کرکے کوئی بھی عمل قمر در عقرب کے عرصے میں کیا جاسکتا ہے۔


ہفتہ، 21 دسمبر، 2019

نئے سال 2020 ءمیں پاکستان کے حالات و واقعات پر ایک نظر

نئے چیلنجز، آئینی بحران اور موجودہ سیاسی بساط لپٹنے کا امکان

پاکستان 







نئے سال 2020 ءکا آغاز غیر معمولی سیاروی قران سے ہورہا ہے جو زائچے کے آٹھویں گھر میں واقع ہوگا، زائچے میں مشتری کا دور اکبر نومبر 2008 ءسے جاری ہے، مشتری زائچے کا فعلی منحوس سیارہ ہے، جب سے یہ دور شروع ہوا ہے پاکستان روز بہ روز تنزل کی جانب بڑھ رہا ہے اور ملک کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں مل رہا، خراب دور میں قومی قیادتیں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنے سے قاصر رہتی ہیں، گزشتہ سالوں میں ایسا ہی کچھ ہوا ہے اور اب بھی ہورہا ہے، وزیراعظم پاکستان عمران خان اگرچہ اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں مگر نتائج خوش کن تاحال نہیں ہیں اور نیا سال بھی زیادہ خوش آئند نظر نہیں آتا، روز بہ روز صورت حال بگڑتی جارہی ہے اور تادم تحریر ملک بدترین سیاسی اور انتظامی طور پر بدنظمی اور انتشار کا شکار ہے، ستمبر اور اکتوبر 2019 ءوزیراعظم اور ملک کے لیے خاصے تشویش ناک مہینے تھے، اسمبلیاں عضو معطل ہوچکی ہیں، ان کی کوئی حیثیت نہیں رہ گئی، دوسری طرف بھارت سے جنگ کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں، کشمیر کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے، بھارت میں مذہبی انتہا پسندی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے جس کا نتیجہ خود بھارت کے لیے کسی صورت بہتر نہیں ہوگا،دسمبر میں ہونے والا عظیم سیاروی قران برج قوس میں ہورہا ہے جو آئین و قانون ، مذہب اور نظریات کا برج ہے،بھارت اور پاکستان کے زائچے میں یہ قران آٹھویں گھر میں ہورہا ہے لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ دونوں ملکوں میں آئینی بحران جنم لے رہے ہیں، بھارت میں بھی آئینی ترمیم پر شدید عوامی ردعمل سامنے آرہا ہے اور پورے ملک میں احتجاج شروع ہوچکا ہے، یہی صورت حال پاکستان کی ہے ،پہلے آرمی چیف کی تقرری پر آئینی سوالات اٹھے اور سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے ، نئی آئین سازی کو ضروری سمجھا اور اب سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر غداری کے الزام میں سزائے موت کا فیصلہ متنازع صورت اختیار کرنے جارہا ہے، قصہ مختصر یہ کہ بھارت اور پاکستان آنے والے سالوں میں ایک بڑے آئینی اور نظریاتی بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں، بے شک ایسے بحران عارضی طور پر تشویش ناک ہوتے ہیں لیکن درحقیقت ایسے بحرانوں سے گزر کر ہی ملک و قوم عروج و ترقی کی نئی شاہراہ پر گامزن ہوتی ہے۔
 اس صورت حال کے ساتھ ہم نئے سال 2020 ءکا استقبال کریں گے اور بقول شاعر 
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تِری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے

جنوری

جنوری کا آغازآٹھویں گھر کے سیاروی اجتماع سے ہورہا ہے، اچھی بات یہ ہے کہ نویں دسویں گھر کا حاکم سیارہ زحل اس اجتماع میں نحس اثرات سے محفوظ ہے لیکن بہر حال آٹھویں گھر میں اچھی پوزیشن نہیں رکھتا، چناں چہ جنوری میں بھی صورت حال میں کسی مثبت تبدیلی کا امکان نظر نہیںآتا، مشتری ، عطارد وغیرہ کی پوزیشن میڈیا پر دباو ¿ کی صورت حال برقرار رکھے گی، البتہ انتظامی سطح پر مثبت اقدام اور فیصلے ہوسکیں گے، معاشی طور پر حالات بدستور پریشان کن ہی رہیں گے، دیگر ممالک سے دباو ¿ اور تناو ¿ جاری رہے گا،بھارت سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا، ساتھ ہی سرحدوں کی صورت حال بھی تشویش کا باعث رہے گی،اسمبلیاں ٹوٹنے کا خطرہ بدستور موجود رہے گا،دسمبر کے آخر سے 5 جنوری تک حکومت کے لیے نئے چیلنج درپیش رہیں گے۔

فروری

نہایت اہم تبدیلی تقریباً ڈھائی سال بعد زائچہ ءپاکستان میں جنوری کے آخر میں ہوگی یعنی نویں دسویں کا حاکم سیاہ زحل آٹھویں گھر سے نکل کر نویں گھر میں داخل ہوگا جو اس کا ذاتی گھر ہے یہ نہایت خوش کن اور امید افزا موومنٹ ہوگی جس کے سعد اثرات آئندہ تقریباً ساڑھے سات سال تک جاری رہیں گے، مزید یہ کہ سیارہ مشتری اپنے ذاتی گھر برج قوس میں ایک سال کے لیے آجائے گا، یہ بھی ایک مثبت قیام ہوگا، ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ دو بڑی سیاروی تبدیلیاں آگے چل کر ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کریں گی، مشتری سارا سال آٹھویں گھر میں رہے گا، جہاں پہلے سے سیارہ پلوٹو اور کیتو موجود ہں، آگے چل کر جب مشتری ان دونوں اہم سیاروں سے قران کرے گا تو اہم واقعات رونما ہوں گے، مجموعی طور پر مشتری کا ایک سالہ قیام ملک میں زرعی ترقی اور زیر زمین قدرتی ذخائر سے استفادے کا رجحان لائے گا اور اس سلسلے میں معقول پیش رفت نظر آئے گی۔اس مہینے میں سیارہ مریخ بھی آٹھویں گھر میں داخل ہوگا اور خصوصاً دس فروری سے 20 فروری کے درمیان اہم سیاسی واقعات رونما ہوسکتے ہیں، معاشی صورت حال مزید خراب ہوسکتی ہے اور سرحدوں پر کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

مارچ

مارچ کا مہینہ بھی واقعاتی اعتبار سے نہایت اہم ہے، کیتو کے بعد سیارہ مریخ اس ماہ سیارہ مشتری سے قران کرے گا، اس کے نتیجے میں پارلیمنٹ ہنگامہ آرائی کا شکار رہے گی، بعض آئینی و قانونی مسائل پیچیدہ رخ اختیار کرسکتے ہیں، اسی مہینے کے آخر سے زائچے میں سیارہ قمر کا دور اصغر شروع ہوگا لہٰذا انداز حکمرانی میں جارحانہ طور طریقے نمایاں ہوسکتے ہیں، فروری تا مارچ پارلیمنٹ کے لیے بھی مشکل مہینے ثابت ہوسکتے ہیں، اس دوران میں پارلیمنٹ کے وجود کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، جمہوریت کی بساط لپٹ سکتی ہے اور وزیراعظم کے لیے سیکورٹی رسک بڑھ سکتے ہیں۔

اپریل

اپریل کا مہینہ مارچ کا تسلسل ہوگا، گویا گزشتہ مہینوں میں جو مسائل پیدا ہوئے ہوں گے،وہ اپنی انتہا کو پہنچیں گے، نئے الیکشن کی باتیں ہوسکتی ہیں، آئینی اور قانونی معاملات میں نئی نئی موشگافیاں سامنے آئیں گی، عدلیہ کا کردار اہمیت اختیار کرے گا،بعض اہم مقدمات کے فیصلے ہوسکتے ہیں، عدلیہ میں نئی اصلاحات یا تبدیلیوں کا امکان ہوگا، اسی طرح بیوروکریسی ، پولیس اور فوج میں بھی اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آسکتی ہیں، ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی باز گشت بڑھ جائے گی اور اس حوالے سے نئی آئین سازی پر زور دیا جائے گا، نئے اہم فیصلے و اقدام اس مہینے میں نمایاں ہوسکتے ہیں، خیال رہے کہ سیارہ مشتری مختصر مدت کے لیے زائچے کے نویں گھر میں داخل ہوگا اور پیدائشی سیارہ زہرہ سے قران کرے گا جس کے نتیجے میں انتظامیہ میں خاصی ردوبدل اور اکھاڑ پچھاڑ ہوسکتی ہے، نئی آئین سازی کے مسائل بھی درپیش ہوسکتے ہیں۔

مئی

مئی کے مہینے کی ہنگامہ خیزیاں نمایاں رہیں گی اور اس مہینے میں بھی آئینی و قانونی محاذ آرائیاں عروج پر ہوں گی، عوام کے لیے یہ ایک مشکل مہینہ ہوگا، خصوصاً توانائی کے بحران میں اضافہ ہوگا، مارچ تا مئی ملک کی صورت حال کسی ایمرجنسی کی سی معلوم ہوتی ہے، ان مہینوں میں جمہوری بساط لپٹنے کے خطرات بہت زیادہ ہیں اور نئے انتخابات کی طرف ملک بڑھتا نظر آتا ہے یا کسی قومی حکومت کے قیام کی تجاویز سامنے آسکتی ہیں، یہ تمام ہنگامہ آرائی بہر حال کسی حتمی نتیجے تک جاتی نظر نہیں آتی، البتہ صورت حال اس حد تک تشویش ناک ہوسکتی ہے کہ آنے والے مہینوں میں حکومت کے لیے نئے چیلنج کھڑے ہوسکتے ہیں، خاص طور پر آئینی و قانونی معاملات میں۔

جون، جولائی، اگست

جون میں بھی سیارہ مشتری کی نویں گھر میں پوزیشن نہایت خطرناک اور انتظامی طور پر اکھاڑ پچھاڑ لانے والی ہے خصوصاً سول و ملٹری بیوروکریسی کا کردار نہایت اہم ہوگا، اس ماہ سے راہو کیتو بھی اہم پوزیشن اختیار کریں گے جس کی وجہ سے زائچے کے اہم گھر بری طرح متاثر ہوں گے، معاشی ، انتظامی امور کی صورت حال اطمینان بخش نہ ہوگی، سربراہ مملکت مسلسل دباو ¿ اور مسائل کا شکار ہوں گے اور یہ سلسلہ اگست تک جاری رہے گا، ان تین مہینوں میں ناخوش گوار صورت حالات اپنے عروج پر پہنچ کر مثبت انداز میں آگے بڑھنے کا امکان موجود ہے کیوں کہ اگست ہی میں پاکستان کا یوم آزادی بھی ہوگا اور اسی ماہ میں سیارہ مریخ برج حمل میں بحالت رجعت ہوگا جو زائچے کا گیارھواں گھر ہے، یہ کسی شدید نوعیت کی بیرونی مداخلت کی نشان دہی کرتا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ تین مہینے ملک کو کسی نئے سیٹ اپ کی طرف لے جاسکتے ہیں جو جمہوری بھی ہوسکتا ہے اور غیر جمہوری بھی، سیارہ مریخ کی پوزیشن اسمبلیاں ٹوٹنے کا خطرہ ظاہر کرتی ہے۔

ستمبر، اکتوبر

ستمبر ایک نہایت اہم مہینہ ہے، اس مہینے میں راہو کیتو اپنے برج تبدیل کریں گے اور پاکستان کے پہلے اور ساتویں گھر میں داخل ہوں گے جو ان کے شرف کے گھر ہیں، یہ بڑی مثبت تبدیلیاں ہیں جو آئندہ اہم کردار ادا کریں گی لیکن خیال رہے کہ مثبت تبدیلیاں بہر حال بہت سے منفی حالات سے گزر کر ہی سامنے آتی ہیں، چوں کہ سیارہ مریخ کی پوزیشن اگست ہی سے ناموافق ہوگی اور خصوصاً 30 اگست سے 22 ستمبر تک سیارہ مریخ ایسی خطرناک پوزیشن پر ہوگا جو ملک میں کسی ایمرجنسی پلس ٹائپ مارشلائی کیفیت کی نشان دہی ہے ، اس وقت میں پڑوسی ممالک سے شدید نوعیت کی محاذ آرائی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا خطرہ ہے کہ ہم کسی بیرونی محاذ آرائی اور جنگ جیسی صورت حال سے دوچار ہوں، جنگ بہر حال کسی بھی ملک کے لیے بہتر نہیں ہوتی۔

نومبر،دسمبر

نومبر کے آخر سے سیارہ مشتری زائچے کے نویں گھر میں داخل ہوگا جو اس کا برج ہبوط ہے، یہاں رہتے ہوئے مشتری کا قران سیارہ زحل سے ہوگا، یہ صورت حال بیرون ملک تجارت اور سربراہ مملکت یا کابینہ کے لیے خطرناک ہوگی، کوئی نیا آئینی بحران یا عدلیہ سے متعلق مشکل صورت حال سامنے آسکتی ہے، اس وقت میں سخت اور مشکل فیصلے ہوسکتے ہیں، سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا کردار نمایاں رہے گا، یہی صورت حال دسمبر تک نئے ہنگاموں کو جنم دے گی، وفاق اور صوبوں میں نئی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں، اندرونی اور بیرونی دشمن ملک کے خلاف تخریبی کارروائیاں کرسکتے ہیں گویا سال 2020 ءمکمل طور پر ایک سخت اور صبر آزما سال ثابت ہوسکتا ہے، اس حوالے سے زیادہ تفصیلی تجزیہ ہر نئے ماہ کے آغاز پر پیش کیا جاتا رہے گا۔
عزیزان من! اس نئی صدی میں گزشتہ اور موجودہ سال زائچہ ءپاکستان کے مطابق یقیناً انتہائی اہم ہےں جو ہمیں شاید کسی نئے سیٹ اپ کی طرف لے جارہے ہیں، گزشتہ 70 سالوں میں ہم نے جو بویا ہے ، وہی ہم کاٹ رہے ہیں، اس حوالے سے نہایت اہم سوال یہ ہے کہ دنیا کے اور ممالک بھی ایسے مشکل ادوار سے گزرتے ہیں ، اگر مخلص اور دانش ور قیادت انھیں میسر ہو تو انھیں اپنا وجود قائم رکھنے میں آسانی ہوتی ہے، اس کے برعکس صورت حال میں نتیجہ بھی برعکس ہی ہوتا ہے، پاکستان ، بھارت، مصر، ملائشیا، میکسیکو،بحرین وغیرہ اب مستقبل میں جس صورت حال کی طرف بڑھ رہے ہیں اس میں کسی مخلص اور محب وطن قیادت کی ضرورت انتہائی شدید ہوگی،پاکستان میں یقیناً وزیراعظم عمران خان سے لوگوں نے مثبت توقعات وابستہ کی ہیں لیکن پاکستان کی سیاسی اشرافیہ اور بیوروکریسی برس ہا برس سے جس رنگ ڈھنگ کی عادی ہوچکی ہے اسے تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں ہے، یہ صورت حال ملک کو دوبارہ کسی بدترین مارشل لاءیا کسی غیر ملکی استبدادی نظام کی طرف لے جاسکتی ہے، ہمیں بنگلہ دیش سے سبق سیکھنا چاہیے۔
آخر میں اس مشہور شعر پر اختتام مناسب ہے جو پہلی بار ہماری نظر سے 1971 ءمیں سقوط ڈھاکا کے بعد گزرا تھا۔
قافلے دلدلوں میں جا ٹھہرے
رہنما پھر بھی رہنما ٹھہرے


ہفتہ، 14 دسمبر، 2019

معاشرتی ٹوٹ پھوٹ، معاشی بحران اور جنگ و جدل کا سال

دنیا آئندہ سالوں میں ایک نئے نظریاتی انقلاب کی طرف گامزن

اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
آفات ارضی و سماوی اور اختلافات و جنگ و جدل کا سال 2019 ءرخصت ہورہا ہے، دنیا بھر میں جاری تبدیلی کی لہر بالآخر اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، اس سے پہلے کہ آنے والے سال 2020 ءکے امکانات پر بات کی جائے، آئیے موجودہ سال کے نمایاں واقعات پر ایک نظر ڈال لی جائے۔
گزشتہ سال 2019 ءمیں موجودہ سال کو تیسری عالمگیر جنگ کے آغاز کا سال قرار دیا گیا تھا، بے شک اس سال مختلف ممالک کے درمیان تنازعات اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ کوئی بھی نازک لمحہ تیسری عالمی جنگ کے آغاز کا باعث ہوسکتا ہے،حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم ایشیا پر نظر ڈالیں تو ہر طرف ایک جنگ و جدل کی صورت حال نظر آتی ہے، شام، لبنان، عراق، اسرائیل، یمن، سعودی عربیہ، افغانستان، پاکستان، بھارت ، چین، روس، ترکی، الغرض ایشیائی ممالک کی اکثریت کسی نہ کسی طور حالت جنگ میں ہے۔
 ہم نے خاص طور پر دنیا کے جن ممالک کے بارے میں اندیشے اور خطرات ظاہر کیے تھے اور جن عالمی لیڈرز کی نشان دہی کی تھی ، تقریباً وہی اس سال نمایاں رہے، یورپی یونین کے حوالے سے برطانیہ کو سخت صورت حال کا سامنا رہا اور تاحال ہے، امریکہ ، چین ، روس ، ترکی ، ایران، یمن ، مڈل ایسٹ، چین ، بھارت ، پاکستان اور دیگر ممالک سارا سال غیر معمولی حالات و واقعات سے دوچار رہے، سارا سال جاری رہنے والے زحل اور کیتو قران کے نتیجے میں دنیا بھر میں حادثات و سانحات ، زلزلے ، سیلاب اور طوفانی بارشیں صورت حال کو بد سے بدترین بناتی رہیں، بھارت میں شدید طوفان کے باعث تقریباً سو ملین افراد متاثر ہوئے، ایران اور امریکا کے درمیان ٹینشن میں مزید اضافہ ہوا جب سعودی آئل ٹینکرز اور پائپ لائنیں ایک حملے میں تباہ ہوگئیں، سعودی اخبارات کے اداریوں نے اسے سرجیکل اسٹرائیک قرار دیا، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چینی اشیا پر ڈیوٹی بڑھادی ، جواباً چین نے امریکی اشیا پر اس سے زیادہ ڈیوٹی میں اضافہ کردیا اور اس طرح عالمی کرائسز کو بڑھاوا ملا، شمالی کوریا نے مزید میزائل لانچ کیے، جواباً امریکا نے اس کے کارگو جہازوں کی نقل و حرکت روک دی، امریکا میں سفید فام انتہا پسندی کو فروغ حاصل ہوا اور بھارت میں مذہبی انتہا پسندی عروج پر پہنچ گئی جس کے نتیجے میں نریندر مودی کے کشمیر کے حوالے سے فیصلے اور اقدام بھارت اور پاکستان کو کسی بڑی جنگ کے قریب لے آئے ہیں، اسرائیل کے جارحانہ اقدام شام، لبنان ، عراق اور ایران کے لیے مزید تشویش کا باعث ہوچکے ہیں، 700 راکٹ غزہ کی جانب سے اسرائیل پر فائر کیے گئے، ایسا ہی اسرائیل کی جانب سے بھی کیا گیا، پاک بھارت سرحد پر مستقل جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، کشمیر میں بھارتی فوجیں ظلم اور جبر کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہیں، پچاس سال بعد مسئلہ ءکشمیر پر اقوام متحدہ کا اجلاس طلب کیا گیا۔
ہم نے نشان دہی کی تھی کہ اس سال 2 جون سے 17 اگست تک نہایت ہی حساس اور خطرناک وقت ہوگا، اس وقت میں تیسری عالمی جنگ کے آغاز کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے، اس وقت عالمی لیڈر صورت حال کو کس طرح کنٹرول کرتے ہیں اس پر مستقبل کے نئے منظر نامے کا انحصار ہوگا، کیا کوئی ہٹلر ٹائپ شخصیت جنگ کے شعلوں کو ہوا دے گی؟ ساتھ ہی یہ بھی لکھا تھا کہ نریندر مودی ، ڈونالڈ ٹرمپ، کم جون آف کوریا ایسی نمایاں طور پر شخصیات ہوسکتی ہیں جو جنگ کے شعلوں کو ہوا دےں۔
عزیزان من! بے شک موجودہ سال میں عالمی میدان جنگ سج چکا ہے، نئی صف بندیاں نمایاں ہوچکی ہیں اور مزید نمایاں ہورہی ہیں، سعودیہ میں آئل ریفائنری پر حملہ ہوا جس کی ذمے داری ایران پر ڈالی جارہی ہے اور اب ایران پر حملے کا جواز پیدا ہوگیا ہے،البتہ پاکستان کی پوزیشن ابھی تک واضح نہیں ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ عالمی صورت حال میں پاکستان نے گزشتہ تقریباً دس سالوں میں اپنا کوئی نمایاں مقام نہیں بنایا، اس اعتبار سے جمہوری دور پاکستان کے لیے زیادہ خوش کن نہیں رہے، داخلی اور خارجی معاملات میں پاکستان مسلسل انحطاط اور تنزلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

2020 ءکا آغاز


نئے سال 2020 ءسے پہلے ہی 26 دسمبر 2019 ءکا سورج گہن کئی اعتبار سے نمایاں خصوصیات اور طویل المدت اثرات کا حامل نظر آتا ہے کیوں کہ اس گہن کے ساتھ ہی سیارگان کی اکثریت ایک ہی برج قوس میں اکٹھا ہورہی ہے، فطری زائچے کے مطابق یہ گہن نویں گھرمیں لگے گا جو مذہب، آئین و قانون اور مستقبل کی منصوبہ بندی کا گھر کہا جاتا ہے، بین الاقوامی زائچے میں یہ سیاروی اجتماع چوتھے گھر میں ہوگا، واضح رہے کہ ایسے عظیم اجتماعات جنہیں قران کہا جاتا ہے، سالوں میں ہوتے ہیں، ماضی میں سال 2000 ءمیں بھی ایسا ہی عظیم اجتماع ہوا تھا، سیارہ قمر ، عطارد، زہرہ ، شمس ، مشتری اور زحل ایک ہی برج حمل میں جمع ہوئے تھے،برج حمل آتشی اور منقلب برج ہے، اس کو ہم ایکشن کا برج کہتے ہیں کیوں کہ انرجی کا نمائندہ سیارہ مریخ اس کا حاکم ہے، طاقت اور جنگ و جدل کا سیارہ ہے، چناں چہ اس عظیم سیاروی اجتماع کے بعد ہم نے دیکھا کہ دنیا بہت تیزی سے طاقت کے اظہار اور جنگ و جدل کی جانب بڑھی ، نائن الیون ہوا اور پھر امریکا افغانستان اور عراق پر حملہ آور ہوا، افغان امریکا جنگ ابھی تک جاری ہے، عراق کی دنیا بدل چکی ہے، روس اور یوکرائین میں تصادم ہوا، مراکش سے یمن تک ایک انقلابی لہر اٹھی جس میں بڑے بڑے برج الٹ گئے، گزشتہ 18,19 سال میں ملکوں ، قوموں اور دیگر گروہوں کے درمیان تناو ¿ اور باہمی اختلافات میں اضافہ ہوا ہے اور آج جب تقریباً بیس سال بعد دوبارہ یہ سیاروی اجتماع ہورہا ہے تو دنیا ایک عالم گیر جنگ کے دہانے پر آچکی ہے۔
نئے سال کے آغاز سے چند ہی روز پہلے ہونے والے اس غیر معمولی آسمانی کونسل کے اجلاس میں سیارہ قمر ، عطارد، شمس، مشتری ، زحل، پلوٹو اور کیتو بھی اس میں شامل ہے، گویا راہو کیتو محور سیارہ شمس اور مشتری کو براہ راست متاثر کر رہے ہیں، جب کہ شمس کی قربت سے تین سیارگان قمر ، عطارد اور مشتری غروب ہیں، اپنی حیثیت کھوچکے ہیں، سیارہ زحل بہر حال اس اجتماع میں موجود ہوتے ہوئے بھی اپنا دامن بچاگیا ہے مگر پلوٹو کے ساتھ قریبی قران رکھتا ہے۔

فطری عالمی زائچہ





فطری زائچے کے مطابق یہ قران اگر ایک طرف دنیا بھر میں مذہبی انتہا پسندی ، آئین و قانون سے ماورا فیصلے و اقدام اور معاشی بحران لائے گا تو دوسری طرف عالمی زائچے کے مطابق قوموں اور ملکوں کی نئی حد بندیوں اور اندرونی انتشار کا باعث ہوگا، برج قوس کا حاکم سیارہ خود غروب ہوگا اور راہو کیتو سے بھی متاثر ہوگا، یہ صورت حال مثبت مذہبی یا آئینی و قانونی رجحانات کے لیے موافق نہ ہوگی، منفی رجحانات کی شدت پسندی ایک مادر پدر آزاد معاشرے کو جنم دیتی ہے، گویا آنے والے دور میں انسان اپنی خواہشات کا غلام اور اپنی سوچ کو دوسروں پر مسلط کرنے کے خبط میں مبتلا ہوگا۔

عالمی سالانہ زائچہ







عالمی زائچے میں چوں کہ چوتھا گھر اس اجتماع کا مرکز ہے جسے پناہ گاہ کہا گیا ہے، گھر کی چار دیواری اور خاندانی رسم و روایات ، نسلی ارتقاءبھی اسی گھر سے وابستہ ہیں، چناں چہ یہ سیاروی اجتماع اس حوالے سے بھی پرانے طور طریقوں اور رسم و رواج کو یکسر تبدیل کردے گا جس کے نتیجے میں بعض ممالک کی سرحدیں اور بعض ممالک کے داخلی ڈھانچے تبدیل ہوں گے، اس عظیم اجتماع کے اثرات ماضی کی طرح تقریباً بیس سال کی مدت پر محیط ہوسکتے ہیں محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔
عظیم سیاروی قران کے حتمی اور قریبی نتائج کا مطالعہ کرنے کے لیے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ مذکورہ قران کسی ملک کے ذاتی زائچے میں کہاں واقع ہورہا ہے۔

ثوری ممالک

برج ثور سے متعلق ممالک پاکستان ، بھارت ، مصر، میکسیکو اور بحرین ہےں، یہ غیر معمولی سیاروی اجتماع ان ملکوں کے ذاتی زائچوں میں آٹھویں گھر میں ہوگا، آٹھواں گھر خانہ ءحادثات و موت اور کایا پلٹ کا گھر ہے، ایک زندگی کے خاتمے کے بعد نئی زندگی کے وجود میں آنے کا گھر ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے زمانوں میں ان ممالک کی کایا پلٹ کا امکان موجود ہے، یعنی یہ اپنے منطقی انجام تک پہنچ کر ایک نئے رنگ و روپ میں دنیا کے سامنے آئیں گے،بھارت میں مذہبی انتہا پسندی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے جس کے نتیجے میں اقلیتیں نت نئے مسائل کا شکار ہیں، بھارت میں انتہا پسند قیادت کے ہاتھ میں ملک کی باگ ڈور ہے اور وہ مسلسل ایسے فیصلے و اقدام کر رہی ہے جن کا نتیجہ ملک بھر میں شدید انتشار کی صورت میں ظاہر ہورہا ہے،پاکستان بھی مسلسل انتشار ، بدامنی اور تنازعات کا شکار ہے،تقریباً ایسی ہی صورت حال دیگر ثوری ممالک کی بھی ہے۔

سرطانی ممالک

برج سرطان سے متعلق ممالک امریکا ، روس ، ایران ، ترکی اور فرانس ہیں، موجودہ قران ان ملکوں کے چھٹے گھر میں ہوگا، چھٹا گھر سول و ملٹری سروسز ، عدالتی اور انتخابی عمل ، اختلافات اور تنازعات کا ہے، ان ملکوں کو اندرونی اور بیرونی طور پر جاری اختلافات اور تنازعات کا سامنا رہے گا، ملک کے اندر عدلیہ اور خارجی محاذ پر فوج کو مسلسل مصروف عمل رہنا ہوگا، مزید یہ کہ حد سے بڑھے ہوئے اخراجات انھیں معاشی بحرانوں سے دوچار کریں گے جس کے نتیجے میں عوام میں بے چینی اور عدم اطمینان پیدا ہوگا، لوگ احتجاج پر آمادہ ہوں گے۔

سنبلہ ممالک

برج سنبلہ کے تحت انگلینڈ ، جرمنی، کینیڈا، برما ، لبنان اور افغانستان ہیں، موجودہ سیاروی اجتماع زائچے کے چوتھے گھر میں ہوگا اور چوتھے گھر سے متعلق اثرات کی نشان دہی ہم پہلے کرچکے ہیں، ان ممالک میں داخلی طور پر شدید نوعیت کی بحرانی صورت حال جنم لے گی، سابقہ رسم و روایات تبدیل ہوجائیں گی۔

عقربی ممالک

برج عقرب کے تحت شام ، شمالی کوریا اور لیبیا ہیں، موجودہ قران زائچے کے دوسرے گھر میں ہوگا جس کا تعلق معیشت اور اسٹیٹس سے ہے، شام اور لیبیا پہلے ہی معاشی طور پر بدحالی کا شکار ہیں اور اپنا اسٹیٹس بھی کھوچکے ہیں، کوریا کی پوزیشن بہتر ہے لیکن امریکا سے محاذ آرائی کے نتیجے میں وہ ہتھیاروں کی دوڑ میں مصروف ہے، یہ صورت حال مستقبل میں معاشی بحران کا باعث ہوگی اور ان ملکوں میں فیملی سسٹم بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگا۔

قوسی ممالک

برج قوس کے زیر اثر سعودیہ عربیہ ہے، موجودہ قران زائچے کے پہلے گھر میں ہوگا،گویا سعودیہ میں شہنشاہی نظام کے خاتمے کی ابتدا ہوسکتی ہے، موجودہ طرز حکومت میں تبدیلی آسکتی ہے، ممکن ہے آئندہ بیس سالوں میں ہم سعودیہ میں جمہوری نظام کو پھلتا پھولتا دیکھ سکیں، مزید یہ کہ دیگر ملکوں سے محاذ آرائی میں اضافہ ہوگا۔

جدی ممالک

برج جدی کے تحت چین، اسرائیل، جاپان اور یوکرائن ہیں، موجودہ قران زائچے کے بارھویں گھر میں ہوگا جس کا تعلق خوف ، نقصانات اور بے راہ روی سے ہے، یہ ممالک پہلے ہی سے کسی نہ کسی خوف میں مبتلا ہیں، چین اور جاپان کو امریکاسے خطرات لاحق ہیں، اسرائیل کی محاذ آرائی اسلامی بلاک سے ہے اور یوکرائن کی روس سے، ان کے دشمنوں اور مخالفین میں مزید اضافہ ہوگا اور اپنے تحفظ کے لیے ان ملکوں کو مزید حفاظتی اقدام کرنا پڑیں گے جس کے نتیجے میں غلط یا صحیح فیصلے ہوسکتے ہیں، کامیابیاں اور ناکامیاں ساتھ ساتھ رہیں گی، بیرونی خطرات بڑھ جائیں گے۔

دلو ممالک

 متحدہ عرب امارات برج دلو کے تحت ہے، موجودہ قران زائچے کے گیارھویں گھر میں ہوگا جس کے نتیجے میں رفتہ رفتہ یو اے ای کی موجودہ تجارتی پوزیشن کمزور ہوتی چلی جائے گی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معاشی طور پر متحدہ عرب امارات کی حیثیت متاثر ہوگی، اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ چند ریاستوں کا یہ اتحاد آگے چل کر اتحاد نہ رہے اور باہمی اختلافات کے سبب تمام ریاستیں علیحدہ علیحدہ اپنی پالیسیاں بنائیں، جیسا کہ حال ہی میں یورپی یونین کا حال ہوا ہے۔
عزیزان من! نہایت اختصار کے ساتھ دنیا کے نمایاں اور چنیدہ ممالک اور موجودہ سیاروی اجتماع کے حوالے سے تجزیاتی گفتگو کی گئی ہے، ہمارے سامنے گزشتہ اجتماع سیارگان کی مثال موجود ہے جو سال 2000 ءمیں ہوا تھا، اس حوالے سے بعض دیگر ایسے پہلو بھی ہوسکتے ہیں جن پر ممکن ہے ہماری نظر نہ گئی ہو تو یقیناً اہل علم حضرات ان کی نشان دہی کرسکتے ہیں۔

ہفتہ، 7 دسمبر، 2019

نئے سال 2020 ءسے نیا آغاز، علم نجوم سے درست رہنمائی

آپ کا حقیقی برج؟کون سے برج کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں؟


اکیسویں صدی کا نیا سال 2020 شروع ہوا چاہتا ہے، نئے سال کی ابتدا ہم نئے انداز سے کرنا چاہتے ہیں۔
عزیزان من! ایک طویل عرصے سے ہر ماہ کے آغاز میں ہم فلکیاتی صورت حال کا جائزہ پیش کرتے ہیں، یہ یونانی یا ویسٹرن سسٹم کے مطابق ہوتا ہے، نئے سال سے پہلی تبدیلی یہی کی جائے گی کہ یونانی کے بجائے ویدک سسٹم کے مطابق سیاروی پوزیشن واضح کی جائے، اس طرح اکثر لوگوں کا یہ اعتراض بھی ختم ہوگا کہ آپ ذاتی طور پر ویدک سسٹم کو اولیت دیتے ہیں اور ہر ماہ فلکیاتی پوزیشن ویسٹرن سسٹم کے مطابق دی جاتی ہے، جہاں تک نظرات و اثراتِ سیارگان اور سیاروی شرف و ہبوط کے معاملات ہیں اس میں بھی تبدیلی لائی جائے گی، آئیے پہلے اس مسئلے کو سمجھ لیا جائے کہ یونانی یا ویسٹرن سسٹم اور ویدک سسٹم میں فرق کیا ہے اور کیوں ہے؟
یونانی سسٹم جسے موجودہ دور میں ویسٹرن سسٹم بھی کہا جاتا ہے، دائرة البروج میں حقیقی سیاروی گردش کو پیش کرتا ہے، اس حقیقت سے ویدک سسٹم کے ماہرین بھی انکار نہیں کرتے لیکن منطقی طور پر یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ چوں کہ صدیوں سے زمین کے ایک خاص اینگل پر جھکاو ¿ کے سبب جو زاویہ پیدا ہورہا ہے وہ رفتہ رفتہ کرئہ ارض پر بسنے والوں تک حقیقی سیاروی پوزیشن میں فرق کا باعث بنتا جارہا ہے، آج کے موجودہ دور میں زمین کا یہ جھکاو ¿ تقریباً 24 ڈگری تک پہنچ چکا ہے، چناں چہ اسی کی مناسبت سے حقیقی سیاروی پوزیشن میں کرئہ ارض پر24 ڈگری کا فرق آچکا ہے، بہت سے ویسٹرن ایسٹرولوجر آج بھی اس فرق کو نظر انداز کرتے ہیں لیکن اب مغرب میں بھی اس فرق کی اہمیت آہستہ آہستہ تسلیم کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں ویدک سسٹم اب مغرب میں بھی مقبول ہورہا ہے، رہا سوال ہمارے ملک پاکستان کا تو حقیقت یہ ہے کہ ہم لوگ سب سے زیادہ لکیر کے فقیر ہیں ، ہمارے ملک میں جدید نظریات اور تحقیقی رویوں کی کمی ہے، برسوں بلکہ صدیوں سے جو روایات اور رسومات ہمارے ہاں رائج ہےں ، ہم انہی پر کاربند رہتے ہیں جس کے نتیجے میں علم محدود رہتا ہے اور پھر نتائج بھی درست حاصل نہیں ہوتے۔
ہمارے ملک کی اکثریت آج بھی قدیم ترین طریقہءکار کے مطابق اپنا پیدائشی شمسی برج معلوم کرتی ہے اور اسی کے مطابق اپنے معاملات کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہے، مزید غلطی یہ کی جاتی ہے کہ اپنے برج (Sign) کو اپنا اسٹار کہا جاتا ہے، جب کہ اسٹار کے معنی ستارے کے ہیں، قدیم طریقہ کار کے مطابق ہر سال پیدا ہونے والے افراد کا شمسی برج (Sun sign) مندرجہ ذیل لیا جاتا ہے۔
برج حمل: 21 مارچ تا 20 اپریل
برج ثور: 21 اپریل تا 21 مئی
برج جوزا: 22 مئی تا 21 جون
برج سرطان: 22 جون تا 21 جولائی
برج اسد: 23 جولائی تا 23 اگست
برج سنبلہ: 24 اگست تا 22 ستمبر
برج میزان: 23 ستمبر تا 23 اکتوبر
برج عقرب: 24 اکتوبر تا 22 نومبر
برج قوس: 23 نومبر تا 21 دسمبر
برج جدی: 22 دسمبر تا 20 جنوری
برج دلو: 21 جنوری تا 19 فروری
برج حوت: 20 فروری تا 20 مارچ
دنیا بھر میں اور پاکستان میں خاص طور پر وہ لوگ جو ایسٹرولوجی کی درست معلومات نہیں رکھتے، اسی اصول کے مطابق اپنا شمسی برج (Sun sign) معلوم کرتے ہیں اور ساری زندگی اسے ہی اپنا ”اسٹار“ سمجھتے ہیں، حقیقت میں یہ درست نہیں ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ جب اپنے مخصوص برج کے بارے میں پڑھتے ہیں تو انھیں محسوس ہوتا ہے کہ بعض باتیں درست ہیں اور بعض درست نہیں ہیں، چناں چہ وہ اس علم سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہوتے، ان کا اعتماد و یقین متزلزل رہتا ہے، آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ حقیقی معنوں میں آپ کا شمسی برج کیا ہے اور زمین کے چوبیس درجہ یا اس سے پہلی صدی میں تقریباً 23 درجہ فرق کی وجہ سے ہر سال پیدا ہونے والے افراد کا حقیقی شمسی برج کیا ہوگا۔
برج حمل: 15اپریل تا 14 مئی
برج ثور: 15 مئی تا 15 جون
برج جوزا: 16 جون تا 16 جولائی
برج سرطان: 17جولائی تا 16 اگست
برج اسد: 17 اگست تا 16ستمبر
برج سنبلہ: 17 ستمبر تا 16 اکتوبر
برج میزان: 17 اکتوبر تا 15 نومبر 
برج عقرب: 16نومبر تا 15دسمبر
برج قوس: 16 دسمبر تا 14جنوری
برج جدی: 15 جنوری تا 13 فروری 
برج دلو: 14 فروری تا 14 مارچ
برج حوت: 15 مارچ تا 14 اپریل
جیسا کہ پہلے وضاحت کردی گئی ہے کہ ہر سال اس فرق میں بہت معمولی سا اضافہ ہوتا رہتا ہے لہٰذا ایسے لوگ جو دو برجوں میں شمس کی تبدیلی کے روز پیدا ہوتے ہیں، مثلاً 15 اپریل یا 15 مئی وغیرہ تو ان کا درست برج معلوم کرنے کے لیے اس سال کے مطابق سیارہ شمس کے دوسرے برج میں داخلے کا وقت چیک کرنا ضروری ہوگا کیوں کہ ایسی صورت میں غلطی کا امکان موجود ہے۔
اب اس مرحلے پر ایک اور حقیقت کو سمجھنا بھی ضروری ہے اور وہ یہ کہ علم نجوم سے حقیقی رہنمائی کیسے حاصل کی جاسکتی ہے؟
عام لوگ اپنا برج معلوم کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ یہی برج ہماری پوری زندگی کے تمام معاملات میں رہنمائی کرسکتا ہے اور اکثر ایسے سوالات کرتے ہیں جو ان کی ناواقفیت کا ثبوت ہوتے ہیں، اکثر لوگ ہمیں فون کرکے یا واٹس ایپ وغیرہ پر پوچھتے ہیں کہ ہمارا اسٹار فلاں ہے، ہمارا اگلا سال کیسا گزرے گا؟ 
ہمارا جواب یہی ہوتا ہے کہ جناب آپ اپنا جو اسٹار بتارہے ہیں یہ تو دنیا میں کروڑوں افراد کا ہے تو کیا سب کے لیے حالات و واقعات ایک جیسے ہوں گے، ظاہر ہے اس کا جواب نفی میں ہوگا، علم نجوم سے حقیقی رہنمائی کے طالب خواتین و حضرات کو یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ آپ کے خیال میں آپ کا جو بھی اسٹار یا برج ہے یہ ہر گز آپ کی زندگی کے حالات و واقعات میں رہنمائی نہیں کرسکتا، اس کے تحت آپ یہ ضرور معلوم کرسکتے ہیں کہ آپ کی شخصیت اور مزاج کیسا ہے، لوگ آپ کو کیسا سمجھتے ہیں؟اپنی زندگی کے اونچے نیچے راستوں پر رہنمائی کے لیے آپ کا حقیقی انفرادی زائچہ ءپیدائش ہی آپ کے ماضی و حال اور مستقبل کی رہنمائی کرسکتا ہے اور اس کے لیے مکمل تاریخ پیدائش، وقت پیدائش کے ساتھ پیدائش کا شہر معلوم ہونا بھی ضروری ہے، اکثر لوگ اپنے وقت پیدائش سے بے خبر ہوتے ہیں، ان کا زائچہ بنانے میں دشواری پیش آتی ہے لیکن ایک ماہر ایسٹرولوجر بہر حال یہ کام کرسکتا ہے۔
جیسا کہ ہم نے بتایا، آپ کا سن سائن صرف آپ کی ظاہری شخصیت اور مزاج پر ہی روشنی ڈال سکتا ہے لیکن آپ کا پیدائشی برج جو وقت پیدائش سے معلوم کیا جاتا ہے آپ کے کردار و عمل اور زندگی میں حاصل ہونے والی کامیابیوں یا ناکامیوں کی نشان دہی کرتا ہے، اسی برج کے ذریعے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آپ کا آنے والا سال کیسا ہوگا، تیسرے نمبر پر آپ کا قمری برج ہے یعنی جب آپ پیدا ہوئے تو قمر کس برج میں موجود تھا، یہ برج آپ کی فطری خصوصیات پر روشنی ڈالتا ہے جو کبھی تبدیلن نہیں ہوتےں، یاد رکھیں آپ کے شمسی برج کے تحت جو برج ہمیشہ آپ کے ذہن میں رہتا ہے اس کے زیر اثر آپ کی شخصیت میں عمر کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے لیکن قمری برج کے زیر اثر آپ کی فطرت ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی، اسی طرح پیدائشی برج کے تحت آپ کا جو بھی برج ہے وہ آپ کے کردار اور عمل کی نشان دہی کرتا ہے اور آپ اپنی زندگی میں جو کچھ کریں گے اسی برج کے زیر اثر کریں گے چناں چہ اپنی اس غلطی کی اصلاح کریں کہ اپنے سن سائن کو ہی سب کچھ نہ سمجھ لیں، علم نجوم سے رہنمائی کے لیے اپنا انفرادی زائچہ بنواکر پاس رکھیں اور پھر اسی کے ذریعے رہنمائی حاصل کریں، جدید علم نجوم کے تحت آپ کے شمسی برج کی جو نشان دہی کی گئی ہے اس کے مطابق ہی اپنا ”اسٹار“ یا سائن معلوم کریں ، پرانے طریق کار کو نظر انداز کردیں، اس طرح آپ زیادہ بہتر نتائج حاصل کرسکیں گے، ان شاءاللہ نئے سال سے آپ ہمارے مضامین میں جدید ایسٹرولوجی کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرسکیں گے۔ 

روحانی قوت کے غلط استعمال کی ایک مثالعامل بننے سے پہلے جائز و ناجائز میں فرق کی تمیز پیدا کریں

ہمارے قارئین کو یاد ہو گا کہ ہم نے ابتداءمیں حروف صوامت کی ذکات اور اعمال پر لکھا ہے‘ لیکن بعد میں اس موضوع پر مزید لکھنے کا ارادہ ملتوی کر دیا۔ ساتھ ہی یہ بھی عرض کیا تھا کہ یہ ایک دو دھاری ننگی تلوار ہے جب نا اہل کے ہاتھ میں آجاتی ہے تو اندیشہ یہ رہتا ہے کہ وہ کہیں خود اپنا ہی گلا نہ کاٹ لے۔ بات دراصل یہ ہے کہ حروف صوامت کا عامل ہونا اتنا مشکل کام نہیں جتنا مشکل اس روحانی قوت کو سہارنا ہے۔ بہت سے ایسے لوگ جن کی ابتدائی تربیت کسی معقول استاد کی نگرانی میں نہ ہوئی ہو ان کے قدم لڑکھڑا جاتے ہیں وہ دانستہ نہ سہی نادانستہ طور پر کسی لغزش کا شکار ہو جاتے ہیں اور پھر نقصان بھی اٹھاتے ہیں۔ 
آئےے ایک خط سے پہلے کچھ اقتباسات ملاحظہ کیجئے۔ تاکہ آپ کو بھی اندازہ ہو کہ نادانستہ طور پر غلطی کیسے ہوتی ہے اور ایسی غلطیوں کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ 
ہمارے ایک پرانے قاری لکھتے ہیں” آپ کا پرانا قاری ہوں اور ایک طرح سے آپ کا شاگرد بھی ہوں۔ گزشتہ سال آپ نے مجھے سورہ ”اخلاص“ کی ذکات کی اجازت دی تھی اور اس سال آپ سے حروف صوامت کی اجازت ملی تھی۔ چاند گرہن میں میں نے ذکات ادا کی لیکن آپ کو پھر خط نہ لکھ سکا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں اس کو چھوڑنا چاہتا ہوں کیونکہ آپ کی بات سچ ہے‘ لوگ جھوٹی کہانی سناتے ہیں‘ ایسا مرچ مسالہ لگا کر بات کرتے ہیں کہ لگتا ہے سچ بول رہے ہیں اور ان کے ساتھ واقعی ظلم ہوا ہے۔ دل کرتا ہے ان کی مدد کرنا چاہےے۔ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ جو مظلوم بن کے نقش لینے آیا تھا وہ خود ظالم ہے ۔ میں کوئی باقاعدہ عامل وغیرہ نہیں ہوں جو کچھ ہے آپ کی مہربانی ہے لیکن اب میں حروف صوامت سے کام نہیں لینا چاہتا۔ ایک آدمی نے مجھ سے کام کرا لیا اور ایک رشتے کی بندش کرا دی۔ اس نے میری کافی منتیں کیں اور مجھے جھوٹی کہانی سنائی، مجھے اس وقت تو اس پر رحم آگیا اور میں نے حروف صوامت سے عمل بنا کے اسے دے دیا کہ بھاری وزن کے نیچے دبا دو۔ اس کا کام ہو گیا لیکن کچھ دنوں کے بعد ایک دوست کے ذریعے سے مجھے معلوم ہوا کہ اس شخص نے مجھے جو کہانی سنائی تھی وہ جھوٹی تھی۔ وہ اپنی ذاتی دشمنی کی وجہ سے اپنے مخالف کی بیٹی کا رشتہ باندھنا چاہتا تھا۔ اب عرض یہ ہے کہ جب سے مجھے اس حقیقت کا پتہ چلا ہے تو مجھے اتنا خوف آیا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔ میں اس وقت سخت ٹینشن میں ہوں کہ یہ میں نے کیا کر دیا۔ نا حق ایک لڑکی کا رشتہ باندھ دیا۔ اب میں سخت محتاط ہو گیا ہوں۔ اور لوگ بھی میرے پاس ایسے کاموں کے لئے آتے ہیں لیکن میں اب سب کو منع کر دیتا ہوں آپ مجھے بتائیں کہ اس کا حل کیا ہے؟
کچھ دوسرے ذاتی مسائل بھی لکھ رہا ہوں ان کا جواب بھی ضرور دیں۔“
جواب: عزیزم ! آپ کو یاد ہو گا ہم نے اپنے کالموں میں اکثر اس بات پر زور دیا ہے کہ جائز و نا جائز کی تمیز بہت مشکل سے ہوتی ہے اور اس کے لئے بنیادی چیز دینی علم سے درست واقفیت ہے۔ صرف ایک اصول ہم یہاں آپ کو سمجھا رہے ہیں۔ اگر آپ نے اس پر عمل کیا تو کبھی غلطی نہیں کریں گے۔ کوئی شخص کتنا بھی مظلوم بن کر آپ کو کوئی بھی کہانی سنائے آپ اس کی مدد کرتے ہوئے کبھی کسی اور کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کریں۔ اس اصول کو سمجھنے کے لئے مزید مثال یہ ہے کہ اس شخص کو یا آپ کو کسی صورت بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ آپ کسی تیسرے شخص کے معاملات میں مداخلت کریں۔ اگر وہ شخص اس لڑکی سے خود شادی کا خواہش مند تھا اور لڑکی کے گھر والے رشتے سے انکار کر رہے تھے تو آپ اس کی مدد اس طرح کر سکتے تھے کہ اس شخص اور لڑکی کے گھر والوں کے درمیان محبت اور ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں اور اس شخص سے بھی یہ کہیں کہ وہ اپنی ان برائیوں کو ختم کرے جن کی وجہ سے لڑکی کے گھر والے اس کے خلاف ہیں اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو آپ کی مدد کا مستحق بھی نہیں ہے اگر اس کے علاوہ بھی کوئی اور کہانی وہ سناتا ہے تو آپ کو پہلے اس کی تصدیق کرنی چاہےے۔ قصہ مختصر یہ کہ صرف لوگوں کے رونے دھونے، مظلوم بننے سے متاثر ہونا درست نہیں ہے۔ بہرحال اگر آپ چاہتے ہیں کہ آئندہ حروف صوامت سے کام نہ لیں اور اس روحانی قوت سے علیحدہ ہو جائیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ روزانہ کی مداومت بند کر دیں اور کچھ مٹھائی پر فاتحہ دے کر دعا کریں کہ پروردگار میں تیری عطا کی ہوئی یہ صلاحیت تجھی کو واپس لوٹانا چاہتا ہوں تو میری اس درخواست کو قبول فرما اور مجھے سیدھا راستہ دکھا۔ اس کے بعد چار کلو چینی اور چار کلو چاول کا صدقہ اپنے سر سے وار کے چینٹیوں وغیرہ کو ڈال دیں۔ 
آپ نے اپنے جن دیگر مسائل کا ذکر کیا ہے ان کے حوالے سے ہم آپ کو یہی مشورہ دیں گے کہ حق اور سچائی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اس معاملے میں کسی کی پروا نہ کریں۔ کوئی رشتہ بھی اس راستے میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ خاص طور سے جب آپ جانتے ہیں کہ ایک شخص غلط ہے اور وہ غلط لوگوں کے اثر میں ہے۔ لہذا اس کی بات ماننا آپ پر واجب نہیں ہے۔ اس کی شر پسندی کو روکنے کے لئے آپ جو کچھ بھی کر سکتے ہیں ضرور کریں۔ آپ کے زائچے کے مطابق اب بہت تھوڑا وقت رہ گیا ہے یعنی تقریباً ایک سال، اس کے بعد آپ کے یہ موجودہ مسائل ختم ہو جائیں گے۔
بہن کے معاملے میں آپ اس شخص کی روک تھام حروف صوامت کے ذریعے کر سکتے ہیں اور ایسا ہی ان لوگوں کے لئے بھی کر سکتے ہیں جو اس معاملے میں ملوث ہیں اور ایک معصوم زندگی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ باقی اصل بات یہ ہے کہ بہن کا خراب وقت چل رہا ہے اور آئندہ سال اس خراب وقت سے نکلے گی پھر اس کی شادی آسانی سے ہو جائے گی۔ آخری بات یہ ذہن میں رکھیں کہ آپ کو ہر صورت میں اپنے روزگار پر توجہ دینا ہے اور اس معاملے میں کسی رکاوٹ کو قبول نہیں کرنا خواہ اس کے لیے اپنوں ہی سے مخالفت مول لینا پڑے۔ اپنے آپ کو مالی طور پر مضبوط بنائیں ۔ جب آپ ہم سے حیدرآباد میں ملے تھے، اس وقت کیا حال تھا؟ آج یہ پڑھ کر خوشی ہوئی کہ آپ پر اللہ کا بڑا کرم ہے۔ حاسدوں اور جلنے والوں کی پروا نہ کریں، یہ لوگ ایک روز حسد کی آگ میں جل کر خود ختم ہو جائیں گے۔