ہفتہ، 27 مارچ، 2021

نوروز، تحویل آفتاب عالم تاب، ایک مؤثر وقتِ دُعا

نئے فلکیاتی سال کا آغاز اور شرف شمس و قمر کے اوقات


 پاکستان میں کوویڈ 19 اس مرتبہ انگلینڈ سے آیا ہے اور خاص طور پر پنجاب میں اپنا رنگ دکھا رہا ہے، حالاں کہ اب اس کی ویکسین بھی دستیاب ہے، اس بات کا امکان موجود ہے کہ کورونا کی وبا دنیا بھر میں بدستور اپنے نت نئے رنگ مزید دکھاتی رہے گی، پاکستان اور بھارت بھی اس کا شکار رہیں گے، علم نجوم کی روشنی میں وبائی امراض خصوصاً راہو کیتو کے نحس اثرات کی وجہ سے پھلتے پھولتے اور پھیلتے ہیں، گزشتہ سال سیارہ زحل مسلسل کیتو کے ساتھ قران میں رہا اور اس سال راہو کے ساتھ اس کی نظر تقریباً پورا سال رہے گی لہٰذا اس سال بھی وبائی امراض اور دیگر حادثاتِ ارضی و سماوی سے نجات ممکن نظر نہیں آتی۔

٭٭٭
پاکستان میں سینیٹ کے انتخابات ہوچکے، اپوزیشن فی الوقت انتشار اور باہمی اختلاف رائے کا شکار ہے گویا حکومت کو اپوزیشن کی طرف سے کوئی چیلنج درپیش نہیں ہے،البتہ وزیراعظم اور ان کی بیگم کوویڈ 19 کا شکار ہیں، اللہ انھیں جلد صحت یاب کرے۔

بھارت

بھارت کا پیدائشی زائچہ آنے والے دنوں میں کچھ نئے سیاروی نظرات کا شکار نظر آتا ہے جس کے نتیجے میں بھارت جون سے جولائی تک ایک نہایت سخت اور مشکل ترین وقت کا سامنا کرسکتا ہے،خیال رہے کہ زائچے کا سب سے منحوس اثر رکھنے والا سیارہ مشتری 5 اپریل کو برج دلو میں داخل ہوگا،برج دلو بھارت اور پاکستان کے زائچے کا دسواں یعنی سب سے اہم گھر ہے، اس گھر کا تعلق حکومت، کابینہ، پارلیمنٹ، عزت و وقار اور بین الاقوامی تجارت سے ہے، سیارہ مشتری جون تا جولائی 7 درجہ پر مستقیم پوزیشن میں رہے گا اور بھارتی زائچہ بھی 7 درجہ ثور ہے جس کی وجہ سے مشتری زائچے کے دوسرے (معیشت) چوتھے (داخلہ امور)،چھٹے (انتظامی امور) اور دسویں (حکومت اور تجارت) سے متعلق معاملات کو متاثر کرے گا جس کی وجہ سے ملک شدید انتشار اور بدامنی کا شکار ہوسکتا ہے، مزید یہ کہ دسویں گھر کا حاکم زحل چوں کہ مسلسل راہو کی نظر میں ہوگا اور سیارہ مشتری کی نظر پیدائشی زائچے کے مریخ پربھی ہوگی جس کے نتیجے میں اموات، حادثات ارضی و سماوی، عدلیہ کے حوالے سے تنازعات سامنے آسکتے ہیں (واللہ اعلم بالصواب)
٭٭٭
موسم بہار کا آغاز ہوچکا ہے، خزاں کے سائے رخصت ہورہے ہیں، اپریل سے نئی سیاروی سالانہ گردش کا آغاز ہورہا ہے، تیزرفتار سیارگان شمس، زہرہ اور عطارد دائرۂ بروج کے پہلے برج حمل میں داخل ہوں گے اور اپنے نئے سفر کا آغاز کریں گے،گویا دنیا بھرمیں نئی تبدیلیوں کا آغاز ہوگا۔
عزیزان من! ہم پہلے پابندی کے ساتھ تحویل آفتاب یعنی نوروز کا وقت دیا کرتے تھے جو پرانے سسٹم کے مطابق عموماً 20 یا21 مارچ کو مقرر ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جدید سسٹم کے تحت پرانا طریقہ کار ہمارے نزدیک زیادہ مؤثر نہیں ہے، اسے تبدیل کرنا اس لیے آسان نہیں ہے کہ نوروز سے اکثر مسلمانوں کے مذہبی اور مسلکی عقائد بھی وابستہ ہیں، اس لیے اس موضوع پر ہم مزید کوئی بات نہیں کرنا چاہتے لیکن دعا کے لیے کسی زیادہ موزوں وقت کی نشان دہی بھی ضروری سمجھتے ہیں، چناں چہ اس سال سے حسب روایت نوروز تحویل آفتاب کا وقت دینا ضروری ہے،ہمیں یقین ہے کہ بہت سے لوگ اس سے اتفاق نہیں کریں گے سو یہ ان کی مرضی و منشا پر منحصر ہے، ہم جو درست سمجھتے ہیں اس کا اظہار کرتے رہیں گے، وما توفیقیٰ الا باللہ۔

شمس در حمل تحویل آفتاب

اس سال 2021 میں 14 اپریل بہ روز بدھ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سیارہ شمس برج حمل کے پہلے درجے پر شب 02:11 am پر پہلا قدم رکھے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 13 اپریل بہ روز منگل شب 09:11 pm پر تحویل آفتاب کا عمل ہوگا،دیگر ممالک کے ہمارے قارئین جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک کے وقت کا فرق نفی یا جمع کرکے درست وقت حاصل کرسکتے ہیں۔
سورج کے برج حمل میں داخلے کو تحویل آفتاب کہتے ہیں اور جس دن سے یہ داخلہ ہوتا ہے اس دن کو فلکیاتی سال کا پہلا دن قرار دیا جاتا ہے۔ قدیم زمانے میں اسے اسی مناسبت سے نوروز یعنی نیا دن کہا گیا، قدیم ایرانی کیلنڈر کی ابتدا بھی اسی دن سے ہوتی ہے، ماہرین فلکیات و روحانیات کا نظریہ ہے کہ اس لمحے میں نظام کائنات ایک نہایت قلیل ترین وقت کے لیے ساکت ہو کر دوبارہ متحرک ہوتا ہے لہٰذا اس وقت کو قبولیت دعا کا لمحہ بھی کہا جاتا ہے،فقہء جعفریہ کے مطابق اس دن کی اہمیت بہت زیادہ ہے،اس روز خصوصی عبادات کی تاکید کی جاتی ہے اور تحویل کے وقت کو قبولیتِ دعا کا وقت تسلیم کیا جاتا ہے۔
منجم اس وقت کو بنیاد بنا کر پورے سال کے لیے حسابات تیار کرتے ہیں اور ان کی روشنی میں نئے سال کے لیے پیش گوئیاں کی جاتی ہیں، دنیا بھر میں موسم بہارکا آغاز ہوتا ہے، سورج اپنے نئے سالانہ سفر کی ابتدا کرتا ہے کیوں کہ برج حمل دائرہ بروج کا پہلا برج ہے، اسی برج میں 19 درجے پر شمس کو شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے اور علمائے جفر اس موقع پر اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لیے طلسم و نقش تیار کرتے ہیں، خصوصاً لوح شمس، لوح اسم اعظم اور خاتم اسم اعظم کی تیاری کے لیے شمس کے اس باقوت وقت کو نہایت اہمیت حاصل ہے۔
چونکہ اس وقت کو نہایت سعد اور موثر مانا گیا ہے لہٰذا اس وقت دعا کرنا نہایت مستجاب خیال کیا جاتا ہے۔ ماہرین جفر و عملیات اس لمحے کو پانے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کرتے ہیں مثلاً کسی برتن میں معمولی سا سوراخ کر کے پانی بھر دیا جاتا ہے اور پانی کی دھار پر نظر جما دی جاتی ہے جب تحویل کا وقت آتا ہے تو پانی کی دھارپل بھر کے لیے رک جاتی ہے۔
ایران میں اس مقصد کے تحت ایک مخصوص قسم کی مچھلی گھروں میں پالی جاتی ہے، اسے شیشے کے مرتبان یا ایکیوریم میں رکھا جاتا ہے۔ تحویل آفتاب کے وقت وہ مچھلی تیزی سے حرکت کر کے پانی سے باہر چھلانگ لگاتی ہے۔ یہاں ہم اپنا مجرب اور ایک سادہ طریقہ لکھ رہے ہیں۔ قارئین اس پر عمل کر کے اس سعد وقت سے فیض یاب ہو سکتے ہیں۔

دعائے مستجاب اور طریق کار

تحویل آفتاب کے وقت سے کچھ پہلے پاک صاف لباس پہن کر باوضو قبلہ رخ بیٹھ جائیں، کوئی سرخ کپڑا یا جائے نمازپچھالیں، ممکن ہو تو سرخ رنگ کی شال یا کوئی سرخ رومال یا سرخ ٹوپی سر پر رکھ لیں، کسی بڑے پیالے یا برتن میں پانی بھر لیں اور اس پانی میں سرخ گلاب یا گیندے کا زرد پھول ڈال دیں۔ اگر کوئی پھول میسر نہ ہو تو کوئی بھی ایسی سرخ یا زرد رنگ کی چیز ڈال سکتے ہیں جو پانی میں ڈوبنے کے بجائے اس کی سطح پر تیرتی رہے۔ خیال رہے کہ اگر کمرے میں پنکھا تیزی سے چل رہا ہو تو اس کی ہوا سے بھی پانی کی سطح پر ارتعاش پیدا ہو گا اور پانی میں ڈالا ہوا پھول متحرک ہو جائے گا۔ اس لیے پنکھا وغیرہ بند کر دیں تاکہ پانی ساکت رہے اور پھول وغیرہ میں حرکت نہ ہو، اس کے بعد اللہ رب العزت کو یاد کریں۔ اس کی حمد و ثنا کریں، جس طرح بھی کر سکتے ہیں، پھر 11 مرتبہ درود شریف پڑھیں اور اس کے بعد مندرجہ ذیل دعا پڑھنا شروع کر دیں۔ اس دعا کو 366 مرتبہ اس طرح پڑھیں کہ اوپر دیا گیا تحویل آفتاب کا وقت درمیان میں آجائے، بعد ازاں پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر اس عمل کو اختتام تک پہنچائیں۔ دعا یہ ہے۔
یَا اَللّٰہُ یَا مُقَلِبُ القُلُوبِِ وَ الاَبَصار یَا مُدَبِّرُ اللَیلِ وَالنَّھَارِ یَا مُحَولِ الحَولِ وَالاَحوَالِ حَوِّل حَالنَا اِلٰی اَحسَنُ الحَال یَا عَزِیزُ یَا غَنِیٍ
ترجمہ:۔ اے اللہ، اے دلوں اور نگاہوں کو بدلنے والے، اے رات اور دن کی تدبیر کرنے والے، اے حال اور احوال کو بدلنے والے تو ہمارے حال کو بہترین حال سے بدل دے۔ اے غالب، اے بے نیاز۔
وہ لوگ جو طویل عرصے سے خراب حالوں میں رہ رہے ہیں اس سعد وقتِ دعا میں یہ دعا ضرور مانگیں۔ انشاء اللہ اس سال وہ اپنے حال میں تبدیلی محسوس کر لیں گے۔ پڑھتے ہوئے گلاب کے پھول پر توجہ مرکوز رکھیں جس وقت پھول متحرک ہو گا آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ تحویل آفتاب کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور آپ نے یقینا قبولیت دعا کا لمحہ پا لیا ہے۔

آب شفا

اس موقع پر ”آب شفا“ بھی تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ 7 کنوؤں کا پانی یا بارش کا پانی جو پہلے سے حاصل کر کے رکھا گیا ہو کسی بوتل میں بھر کر رکھیں اور تحویل کے وقت 7 سلام پڑھ کر اس پر دم کر لیں۔ یہ پانی مریض کو صبح شام تھوڑا تھوڑا پلاتے رہیں۔ اگر آب زم زم مہیا ہو تو اس پر بھی ساتوں سلام پڑھ کر دم کر سکتے ہیں، اگر یہ بھی دستیاب نہ ہو تو صاف پانی ابال کر کسی بوتل میں بھرلیں اور اس پر دم کرلیں دیگر ضروری علاج کے ساتھ ساتھ اس پانی کا استعمال مرض کی شدت کو کم کرے گا اور شفایابی کے عمل میں مددگار ثابت ہو گا۔ ساتوں سلام یہ ہیں۔
سلام علیٰ نوح فی العالمین۔ سلام قولاً من رب الرحیم۔ سلام علیٰ ابراہیم۔ سلام علیٰ موسیٰ و ہارون۔ سلام علیٰ اِل یٰسین۔ سلام علیکم طبتم فادخلوھا خٰلدین۔ سلام ِھیَ حتیٰ مطلع الفجر
آب شفاکی تیاری کے سلسلے میں اکثر لوگ یہ سوال بھی پوچھتے ہیں کہ ہم اس خاص وقت میں اپنے لیے دعا کریں یا آب شفا تیار کریں تو ظاہر ہے دعا کرنا افضل ہے، آب شفا بعد میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے، کیو ں کہ سورج حمل کے پہلے درجے پر 24 گھنٹے تک رہتا ہے، اس دوران میں جو شمس کی ساعات دستیاب ہوں ان میں آب شفا تیار کیا جاسکتا ہے۔

اپریل کی سیاروی رفتاریں

سیارہ شمس برج حوت میں حرکت کر رہا ہے، 14 اپریل کو اپنے شرف کے برج حمل میں داخل ہوگا،سیارہ عطارد بھی برج حوت میں ہبوط یافتہ ہے، 16 اپریل کو برج حمل میں داخل ہوگا۔
سیارہ زہرہ جو توازن، ہم آہنگی، محبت، دوستی، شادی اور ازدواجی زندگی کے حوالے سے نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے، اپنے شرف کے برج حوت میں حرکت کر رہا ہے لیکن سیارہ شمس کی قربت سے غروب ہے، گزشتہ ماہ ہم نے نشان دہی کی تھی کہ زہرہ کا شرف قابل بھروسا نہیں ہے، سیارہ غروب ہو تو اپنی قوت کھودیتا ہے، البتہ برج شرف میں ہو تو تھوڑی بہت قوت اسے حاصل رہتی ہے، خیال رہے کہ سیارہ زہرہ تقریباً پانچ مئی تک غروب رہے گا۔
زہرہ کی موجودہ پوزیشن کو دیکھتے ہوئے ہم نے خواتین کے لیے خصوصی احتیاط کا مشورہ دیا تھا اور اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ اس دوران میں خواتین زیادہ حساس اور جذباتی انداز اختیار کرسکتی ہیں،ان کی ازدواجی زندگی میں بھی نئے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، اس عرصے میں نکاح و شادی سے بھی گریز کرنا چاہیے کیوں کہ سیارہ مشتری بھی 5 اپریل تک برج ہبوط میں ہے۔
سیارہ مریخ برج ثور میں حرکت کررہا ہے، 14 اپریل کو برج جوزا میں داخل ہوگا، سیارہ مشتری اپنے ہبوط کے برج جدی میں حرکت کر رہا ہے، 5 اپریل کو برج دلو میں داخل ہوگا،سیارہ زحل بھی جدی میں ہے جب کہ راہو کیتو بالترتیب اپنے شرف کے بروج ثور اور عقرب میں حرکت کررہے ہیں۔

شرف قمر

اس ماہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 14 اپریل کو 11:42 pm پر داخل ہوگا اور 17 اپریل 12:41 pm تک برج ثور میں رہے گا، چوں کہ چاند کی پہلی تاریخ ہوگی لہٰذا اس شرف قمر کو بھی عروج ماہ کا شرف کہا جائے گا اور یہ نہایت موثر ہوگا، اس وقت میں برکاتی انگوٹھی، لوح قمر یا طلسم قمر وغیرہ کی تیاری موزوں ہوگی،ہم یہاں شرف کے خصوصی اور موثر اوقات کی نشان دہی کررہے ہیں۔
پہلا موثر وقت 15 اپریل 11:21 am سے 12:22 pm تک ہوگا، اس وقت ساعتِ قمر بھی ہوگی۔
دوسرا موثر وقت 15 اپریل ہی کو شام 04:32 pm سے 05:07 pm تک ہوگا۔
تیسرا اور ہمارے نزدیک انتہائی موثر ترین وقت رات کو 09:18 pm سے شروع ہوگا اور 10:05 pm تک رہے گا،ان اوقات میں آپ جو بھی ورد و وظائف کرنا چاہتے ہیں کرسکتے ہیں، کوئی نقش یا طلسم تیار کرنا ہو اور اگر وقت ختم ہوجائے تو اسے بند کرکے محفوظ کردیں اور کسی دوسرے وقت میں مکمل کرلیں، البتہ اگر کوئی وظیفہ پڑھ رہے ہیں اور وہ مقررہ وقت میں ختم نہ ہوسکے تو کوئی حرج نہیں ہے، اپنا وظیفہ جاری رکھیں اور اسے مکمل کریں۔

قمر در عقرب

اس ماہ قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں یکم اپریل کو پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قبل طلوع آفتاب 01:28 am پر داخل ہوگا اور 3 اپریل 03:15 am تک برج عقرب میں رہے گا، دوسری مرتبہ اسی مہینے میں 26 اپریل کو 11:28 am پر داخل ہوگا اور 30 اپریل 11:41 am تک اپنے ہبوط کے برج میں رہے گا، گویا اس ماہ قمر در عقرب کے دو نحس اوقات موجود ہیں، اس وقت کوئی نیا کام شروع کرنا مناسب نہیں ہوتا، خصوصاً نئے کاروبار کا آغاز، کوئی نیا معاہدہ، نکاح و منگنی وغیرہ سے گریز کرنا چاہیے۔
اس نحس وقت میں بندش اور روک تھام سے متعلق یا بری عادات سے نجات کے لیے اعمال و وظائف کیے جاتے ہیں، ہم برسوں سے ایسے وظائف و نقوش دے رہے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر پرانے آرٹیکلز میں بھی موجود ہیں، اس سلسلے میں ہماری کتابیں مسیحا حصہ اول، دوم اور سوم بھی دیکھی جاسکتی ہیں، ہم پہلے بھی وضاحت کرچکے ہیں کہ یہ تمام وقت نحوست کا ہے، اس وقت میں کسی خاص درجے کے بجائے مقصد کے موافق ساعت کا انتخاب کریں اور اس ساعت میں اپنا کام کریں، مثلاً کسی بھاگنے والے کو روکنا یا کسی معاملے میں استحکام اور پائیداری مقصود ہو تو قمر در عقرب کے وقت میں ساعت زحل کا انتخاب کریں، عادات بد سے نجات کے لیے ساعت قمر لیں، زبان بندی وغیرہ کے لیے ساعت عطارد لیں، اسی طرح مقصد کے مطابق ساعت کا انتخاب کریں اور رجال الغیب کا خیال رکھیں۔

شرف شمس

عزیزان من! روایتی اور یونانی طریق کار کے مطابق عام طور سے شرف شمس عموماً 7,8 اپریل کو مقرر کیا گیا ہے لیکن جدید ویدک سسٹم کے مطابق ہم نے اسے زیادہ مؤثر اور مفید پایا، چناں چہ ہم اپنے طریق کار کے مطابق شرف شمس کے اوقات کی نشان دہی کر رہے ہیں،یقیناً روایتی یونانی روش پر کاربند حضرات اس سے اختلاف کریں گے لیکن ہم جودرست سمجھتے ہیں اسی کی دعوت دیں گے، خیال رہے کہ اس حوالے سے ہماری زندگی کے تجربات کانچوڑ تقریباً چالیس سالہ ہے، وما توفیقیٰ الاباللہ۔
پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سیارہ شمس اپنے شرف کے برج حمل میں 14 اپریل کو داخل ہوگا اور 14 مئی تک اسی برج میں شرف یافتہ رہے گا، ہمارے طریق کار کے مطابق ہر سیارہ اپنے برج کے ابتدائی پانچ اور آخری پانچ درجات پر کمزور تصور کیا جاتا ہے گویا ابتدائی پانچ درجات ”طفولیت“ کے ہیں اور آخری پانچ درجات ”ضعیفی“ کے ہیں چناں چہ ہم کسی بھی سیارے کے ضعف و قوت کو اسی پیمانے پر پرکھتے ہیں، قدیم زمانے سے سیارگان کے شرف کے لیے مخصوص درجات مقرر ہیں،یہ طریق کار یونانی سسٹم کے زیر اثر ہے جو اب ہمارے نزدیک معتبر نہیں رہا ہے، ذیل میں ہم شرف شمس کے موثر اوقات لکھ رہے ہیں، آپ ان سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
شمس اپنی باقوت پوزیشن میں 23 اپریل بہ روز جمعہ ہوگا، اس وقت شمس کے علاوہ قمر اور مریخ بھی باقوت پوزیشن رکھتے ہوں گے،خیال رہے کہ شمس کو مریخ کے برج حمل میں شرف ہوتا ہے،اس لیے ایک موثر وقت پر مریخ کا باقوت ہونا بھی ضروری ہے، اسی طرح کسی بھی لوح یا طلسم کی تیاری کے وقت سیارہ قمر کا بھی باقوت پوزیشن میں ہونا ضروری ہے، قمر 23 اپریل کو شمس کے برج اسد میں ہوگا۔

23 اپریل کو اسلام آباد ٹائم کے مطابق 08:47 am تا 09:30 am شرف کاسعد وقت ہوگا۔
اسی روز 11:02 pm سے 11:43 pmتک سعد وقت ہوگا۔
24 اپریل بہ روز ہفتہ مندرجہ ذیل اوقات ہوں گے۔
08:48 am سے 09:31am تک۔
اسی روز 01:32 pm سے 02:18 pm تک
06:18 pmسے 07:18 pm تک۔
25 اپریل بہ روز اتوار اوقات درج ذیل ہیں
02:35 am قبل طلوع آفتاب سے 03:01 am
05:16 am سے 05:43 am
01:33 pm سے 02:18 pm
11:03 pm سے 11:43 pm
26 اپریل بہ روز پیر اوقات درج ذیل ہیں
08:20 am سے 09:32 am
01:35 pm سے 02:20 pm
عزیزان من! شرف شمس کے مؤثر اوقات خاصی تعداد میں دے دیے گئے ہیں اگر کام کسی ایک وقت میں مکمل نہ ہو تو اسے دوسرے وقت میں یا تیسرے وقت میں مکمل کیا جاسکتا ہے، خیال رہے کہ یہ اوقات اسلام آباد ٹائم کے مطابق دیگر شہروں میں رہنے والے افراد اسلام آباد سے اپنے شہر کا فرق معلوم کرکے مندرجہ بالا اوقات میں کمی بیشی کرلیں۔
شرف شمس کے ضروری اعمال خصوصاً لوح شمس، لوح اسم اعظم یا خاتم اسم اعظم کی تیاری کا طریقہ اگرچہ ہماری ویب سائٹ پر علم جفر کے لنک میں موجود ہے،اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں،اس کے علاوہ ان شاء اللہ آنے والے ہفتے میں اس حوالے سے مزید مضمون بھی پیش کیا جائے گا۔

 

جمعہ، 19 مارچ، 2021

قومی و ملکی زائچے کی منسوبات

دنیاوی علم نجوم کے حوالے سے شائقین کے لیے تحفہ


 دنیاوی نجوم، علم نجوم کی ایک شاخ ہے جو قوموں، شہروں، تنظیموں، کارپوریشنوں اور کاروباری تنظیموں وغیرہ کے زائچے میں برجوں اور سیاروں کے ادوار کے ذریعے سیاروں کے اثرات سے متعلق ہے، اس میں اقوام عالم کے مقاصد اور اہداف، ان کی دولت، سیاسی استحکام، مالی حیثیت، ترقی، دوسرے ممالک یا قوموں کے ساتھ تعلقات، قدرتی آفات، صحت عامہ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، قومی آمدنی اور اس کے لوگوں کے روحانی اعتقاد کا احاطہ کیا جاتا ہے۔

اثرات کا مشاہدہ ان گھروں سے کیا جاتا ہے جو قومی زندگی یا سماجی زندگی کے مخصوص پہلوؤں پر حاکم ہوتے ہیں، برجوں کے ذریعے جو اثرات کی سطح کو ظاہر کرتے ہیں اور سیاروں کی زائچے میں بیٹھک، قوت، ان کی عملی فطرت سے اور دوسرے سیاروں یا گھروں سے ان کے قران اور نظرات کے تعلق سے تمام سیارگان کے اثرات کا مشاہدہ کیاجاتا ہے، خاص طور پر ان کا جو دوسرے سیاروں یا مختلف گھروں کے مؤثر مقامات سے قریبی قران یا نظرات رکھتے ہوں اور مختلف سیاروں کے مول ترکون برج سے کہ وہ کس گھر میں قابض ہیں۔
ممالک کے لیے سیاروں کے اثرات کا مشاہدہ قوم کی زندگی کے مختلف اوقات میں ان کے حاکموں، سیاسی سربراہوں کے زائچے سے کیا جاتا ہے،در حقیقت قوموں کے زائچے اور حکمرانوں، سیاسی سربراہوں کے زائچے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، یہ بھی مشاہدہ میں آیا ہے کہ اگر ملکوں اور قوموں کے زائچے اور ان کے سربراہان کے زائچے باہم موافقت نہ رکھتے ہوں تو ایسی صورت میں ملک گمراہی، تباہی، انتشار اور بدنظمی کا شکار ہوجاتا ہے۔
قومی یا ملکی زائچے میں گھروں کی منسوبات
قوم کے زائچے میں مختلف گھر قوموں کی زندگی کے مندرجہ ذیل پہلوؤں کو ظاہر کرتے ہیں۔

پہلا گھر (First house)
زائچے کے پہلے گھر کو اصطلاحاً طالع پیدائش، لگن یا انگریزی میں ایسنڈنٹ (Ascendent) بھی کہاجاتا ہے، مجموعی طور پر ملک کے عام حالات، امن و امان کی صورت حال، عوام اور ان کے عمومی رجحانات، عوام کی صحت، حکومت کی ساکھ، بہادری اور دنیا میں اس کا مقام دیکھا جاتا ہے، پہلے گھر یا اس کے حاکم پر کوئی قریبی نحوست یا پہلے گھر میں کمزور سیارے کی موجودگی سے قومی تشخص کو درپیش مشکلات کی نشان دہی ہوتی ہے،دوسرے معنوں میں پہلا گھر اس ملک یا قوم کے وجود کی نشان دہی کرتا ہے۔
دوسرا گھر (Second house)
دوسرا گھر بنیادی طور پر قومی دولت،معیشت، ملکی حیثیت اور اس کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مراسم اور تعلقات سے متعلق ہے، یہ لوگوں کی قوت خرید، مالی استحکام، قومی آمدنی، کرنسی کی مضبوطی، بجٹ اور تجارت کے توازن پر بھی حاکم ہے، دوسرے گھر یا اس کے حاکم پر نحس گھروں یا نحس سیاروں کے اثرات یا دوسرے گھر میں نحس سیارے کی موجودگی یا نظر ساکھ کے نقصان اور مالی وسائل میں مشکلات کو ظاہر کرتی ہے۔
تیسرا گھر (Third house)
تیسرا گھر قیادت، عوام کے ساتھ حکومت کے رابطے، ملک میں ٹرانسپورٹ، میڈیا، ٹیلی مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مواصلات کے ذرائع پر حاکم ہے، یہ ملک کے مصنف، فلسفی، فلسفیانہ فکر، ادب اور تعلیم یافتہ افراد، تعلیم اور بنیادی سہولیات کے علاوہ جمہوریت اور امن کے مکالمے پر بھی حاکم ہے، تیسرے گھر یا اس کے حاکم پر پیدائش نحوست یا نحس سیاروی اثرات یا تیسرے گھر میں نحس سیارے کی موجودگی مواصلات کے ذرائع سے متعلق حادثات کی نشان دہی کرتے ہیں۔
چوتھا گھر(Forth house)
چوتھا گھر ملک کے قدرتی وسائل، زراعت، کان کنی، معدنیات، زمینی املاک، امن عمومی اور سیاسی استحکام، قدرتی آفات، تعلیمی اداروں، امن و امان، رہائش اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر حاکم ہے، چوتھے گھر یا اس کے حاکم پر انتہائی نحس سیارے کی یا کسی نحس گھر سے کسی سست رو سیارے کا قریبی تعلق، پیدائشی نحوست یا نحس سیاروی گردش، قدرتی آفات، رہائش کے مسائل اور ملک کے لیے مالی پریشانیوں کی نشان دہی کرتے ہیں۔
پانچواں گھر (Fifth house)
پانچواں گھر دانشوروں، جذباتی استحکام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، لوگوں کی قیاس آرائی کی فطرت، سرمایہ کاری، اسٹاک ایکسچینج، بچوں، آبادی، یونیورسٹیوں، اخلاقیات اور لوگوں کے اقدار پر حاکم ہے، پانچویں گھر یا اس کے حاکم پر انتہائی نحس سیارے کی یا کسی سست رو سیارے کا قریبی تعلق، نحوست یا نحس گردش ملک کے لیے جذباتی پریشانی اور ملک کی مالی منڈیوں کو درپیش مسائل کو ظاہر کرتی ہے۔
چھٹا گھر(Sixth house)
چھٹا گھر عوامی ہم آہنگی، ہمسایہ ممالک سے تعلقات، صحت عامہ، سیاسی استحکام، قوم کا مالی استحکام، قرضوں کا انتظام، قانونی چارہ جوئی، عدالتی کارروائی،الیکشن کمیشن کی فعالیت، ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مزدوروں کے معاملات پر حاکم ہے، چھٹے گھر یا اس کے حاکم پر انتہائی نحس سیارے کی یا کسی نحس گھر سے کسی سست رو سیارے کا قریبی تعلق، نحوست یا نحس گردش بڑی تعداد میں اموات دینے والے مہلک حادثات، قرضوں اور تنازعات سے دوچار ہونے کی نشان دہی ہے۔
ساتواں گھر (Seventh house)
ساتواں گھر عیش و آرام، تفریحی مقامات، سیاحت، عوام کے مابین تعلقات، کاروباری ترقی، خارجہ امور اور معاہدوں پر حاکم ہے، ساتویں گھر یا اس کے حاکم پر انتہائی نحس سیارے کی نظر یا کسی سست روی سیارے کا قریبی تعلق،نحوست یا نحس گردش عوام کے معیار زندگی اور ملک کی بین الاقوامی حیثیت خطرے میں ہونے کی نشان دہی ہے۔
آٹھواں گھر (Eight house)
آٹھواں گھر عوام الناس کے اعتقادات، سرخ فیتہ اقدامات، کاموں پر عملدرآمد کی رفتار، فوری نفع، تاخیر اور رکاوٹیں، حادثات، مہلک حادثات، وبائی امراض، سونے اور قیمتی پتھر، وراثت،بڑے فوائد، سیلاب، زلزلے، طوفان اور سمندری طوفان وغیرہ پر حاکم ہے، آٹھویں گھر یا اس کے حاکم پر انتہائی نحس سیارے کی یا کسی سست سیارے کی قریبی نحوست یا اس کے حاکم سیارے کی کمزوری اس کی علاقائی سالمیت اور وسائل سمیت ملک کے لیے خطرے کو ظاہر کرتی ہے۔
نواں گھر (Ninth house)
نواں گھر عدالتی نظام، الیکشن کمیشن، اخلاقیات، مذہب، سفارت کاری، غیر ملکی مشن، تعمیر اور ترقی پر حاکم ہے، نویں گھر یا اس کے حاکم پر نحس سیاروں کے اثرات خاص طور پر راہو یا کیتو جیسے سیاروں کے اثرات ملک کے لیے بدعنوانی کے معاملات اور قسمت کی خرابی لاتے ہیں۔
دسواں گھر(Tenth house)
دسواں گھر اعلیٰ عہدے دار، پارلیمنٹ، انتظامیہ، غیر ملکی تجارت اور امن و امان پر حاکم ہے، دسویں گھر یا اس کے حاکم کی خراب پوزیشن یا اس پر نحس سیاروں کے اثرات اس کی ساکھ کو خراب کردیتے ہیں اور ملک کی بین الاقوامی حیثیت کو درپیش مشکلات کی نشان دہی کرتے ہیں۔
گیارہواں گھر(Eleventh house)
گیارہواں گھر آمدنی، نفع اور مستقبل کے منصوبوں پر حاکم ہے، یہ دوستانہ بین الاقوامی اتحاد پر بھی حکمرانی کرتا ہے، گیارہویں گھر یا اس کے حاکم پر نحس سیاروں کے قریبی برے اثرات معیشت اور ملک کے بین الاقوامی تعلقات میں رکاوٹوں کی نشان دہی کرتے ہیں۔
بارہواں گھر (Twelve house)
بارہواں گھر مالی نقصانات، اخراجات، حادثات و سانحات، لوگوں کے کثیر تعداد میں اسپتال پہنچنے، غیر ملکی قرضوں، جنگوں اور اسمگلنگ پر حاکم ہے، بارہویں گھر یا اس کے حاکم پر نحس سیاروں کے نحس گھروں سے برے اثرات ملک کے لیے نقصانات کی نشان دہی کرتے ہیں۔

سیاروی منسوبات

شمس: شمس حکومت یا ریاستی اختیارات،ریاستی یا عوامی شعبے کے صنعتی کاروباری اداروں سمیت بڑی سماجی نوعیت کی تنظیموں کو ظاہر کرتا ہے، یہ نصب العین، محرک، فنکشن اور کنٹرول، حکومتی قائدین (وزیراعظم، صدر اور سیاستدان) اور پولیس سمیت دیگر خدمات کو بھی ظاہر کرتا ہے، دوسرے پیشے عدلیہ، بینکر، ٹھیکیدار، ڈاکٹر اور بیوروکریٹس بھی ہیں۔
قمر: قمر عوامی انتظامیہ خاص طور پر کھانے، مہمان نوازی اور شفایابی کو ظاہر کرتا ہے، عوام اور خواتین کی طاقت اور تربیت، تعلقات عامہ، انتظامیہ اور معالج جیسے پیشوں کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
مریخ: مریخ ذہنی اور جسمانی ہمت کو ظاہر کرتا ہے، یہ فوج، پولیس اور طاقت کے ذریعے احکامات، آگ اور دھات سے متعلقہ کام، انجینئرنگ، کیمیکلز، سرجن، دانتوں کے ڈاکٹروں اور ایگزیکٹو پوسٹوں پر حاکم ہے، یہ مردوں اور صنعت پر بھی حاکم ہے، جب راہو یا آٹھویں یا بارہویں گھر کے حاکم کے زیر اثر ہو تو سماج دشمن عناصر پر بھی حاکم ہوتا ہے، مریخ تیسرے اور دسویں گھر کے نمائندے(Significator) کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
عطارد: عطارد تجزیاتی ادارے، مواصلات اور امتیازی سلوک اور اعتماد دینے کو ظاہر کرتا ہے، یہ ریاستی سربراہوں کے حکمت عملی طے کرنے والوں اور مشیروں پر حاکم ہے، یہ ریاضی دان، مشیر، کاروبار، شماریات، انجینئرنگ اور متعلقہ شعبوں، تحقیقی اسکالرز، ایڈیٹرز، مصنفین، وکلاء، تجزیاتی کاموں کے ماہر، سافٹ ویئر انجینئرز، دانشور، ٹرانسپورٹرز، پبلشرز، سیلز مین اور تاجر جیسے پیشوں پر حاکم ہے۔
مشتری: مشیر برائے سربراہ مملکت، وزراء، تعزیر کار، سفارتکار، جج،خزانچی، اعلیٰ سیاسی اور انتظامی عہدیداروں، درس و تدریس، قانون، مالیاتی ادارے اور مشاورتی کردار، منجم، انتظامیہ کے ماہرین، کاروباری مشاورت اور مالی خدمات کو ظاہر کرتا ہے، یہ نویں گھر کے نمائندے (Significator)کے طور پر بھی کام کرتا ہے، جب مضبوط ہو تو پھیلاؤ اور خوش امیدی پر بھی حاکم ہوتا ہے۔
زہرہ: زہرہ مادی سہولیات، خواتین کی طاقت، دنیاوی علم اور حصولیات، تخلیقی صلاحیتیں، فن اور بھرپور ذوق، وزراء، زندگی بچانے والی ادویات، مالی انتظامیہ، تفریح، مصوری، موسیقی، فن تعمیر، آرائشی آرٹس، تفریحی ماڈل، ٹیکسٹائل، اشتہار، حقوق و انصاف، ہوٹلوں، ہوا بازی، طبی تحقیق، ڈیزائن،فیشن اور پرتعیش اشیاء، زنانہ ضروریات، سنیما انڈسٹری، آرٹس اور تفریحی صنعت کو ظاہر کرتی ہے، یہ ساتویں گھر کے نمائندے کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔
زحل: زحل نچلی ذات کے رہنما اور سرکاری ملازمین، سخت محنت اور کم معاوضے والی ملازمتیں، کارکنوں کی قیادت، حکومت میں عہدے حاصل کرنے کی کوشش، مزدوروں سے معاملات اور مزدوری والی صنعت، آئل ڈرلنگ اور ریفائننگ، زراعت، ماہی گیری، سامان کی تیاری، تعمیر، زمین کی نقل و حرکت، سڑک کی تعمیر، مزدور اور روزگار کو ظاہر کرتا ہے، یہ ہلکی ٹیکنالوجی کی صنعت اور کان کنی کا بھی حاکم ہے، یہ دسویں، چوتھے اور آٹویں گھر کے نمائندے کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
راہو: سفارتی اقدامات، ہیرا پھیری اور دھوکہ دہی، شراب سازی اور نشہ آور چیزوں کی تیاری پر حاکم ہے، یہ زہر فروش، منشیات کی طرف دھکیلنے والے، شراب فروش، سیلز مین، سنسنی پھیلانے والے، اشکبار، خوشی کے متلاشی، ڈھونگ اور غیر اخلاقی حرکتیں کرنے والوں سے متعلق ہے۔
کیتو: کیتو قدرتی آفات، پر تشدد اقدامات یا واقعات، خوف اور حادثات کو ظاہر کرتا ہے، یہ غریب اور تنہا لوگوں پر حاکم ہے، یہ روحانی، مذہبی خدمات اور اداروں کو عروج دیتا ہے۔
ملکی کرنسی
یہ ریاست کی طاقت ہوتی ہے جو کہ کرنسی کی طاقت کے ذریعے دکھائی جاتی ہے، اختیارات پہلے شمس، دوسرے گھر پھر قمر کے زیر اثر ہوتے ہیں، قوم کی اچھی مالی حیثیت اور دولت دوسرے گھر سے دیکھی جاتی ہے اور آمدنی کا باقاعدہ بہاؤ گیارہویں گھر سے دیکھا جاتا ہے، اگر گیارہویں گھر میں کوئی مول ترکون برج نہ ہو تو تب ہم دسویں اور تیسرے گھروں کے حوالے سے دیکھ سکتے ہیں، ان تمام عوامل کو ساتھ لے کر کسی خاص ملک کی کرنسی کی اصل طاقت کو شناخت کیا جاتا ہے۔
جب ایک قوم کی کرنسی کی طاقت کا موازنہ دوسرے ملک سے کرنا ہو تو شرح تبادلہ کی رفتار کا انحصار ملک کے زائچے کے مندرجہ ذیل عوامل پر ہوگا۔
1۔ سیاروں کی طاقت
2۔ گردش کے اثرات
3۔ دور اصغر کے اثرات
مزید اہم بات یہ ہے کہ ان تینوں حوالوں سے ہمیں پورے زائچے کو ایک مکمل ہستی کی حیثیت سے دیکھنا چاہیے نہ کہ ایک عنصر کی طرح تاہم حقیقی طاقت کے تجزیے اور ہر کرنسی کی لچک اور ان پر طویل المدتی گردشی اثرات کے لیے کرنسی کی طاقت کو ظاہر کرنے والے اشاروں پر غور کرنا مددگار ہوگا۔

مارکیٹنگ اشاریہ

انفارمیشن ٹیکنالوجی:(IT)

 

 

50 سالہ اصول

ہر ملکی زائچے میں مدار کی ہر ایک ڈگری کی نظر کا بھرپور اثر ملک کی پیدائش سے پچاس سال بعد ظاہر ہوگا۔

آمریت کی شناخت کا اصول

ملکی زائچے میں طالع کے حاکم کے ابتدائی اثرات کو دیکھیں، تیسرے گھر کا مالک تیسرے گھر میں ہو، تیسرے گھر کا مالک پہلے اور دسویں گھر کو متاثر کرتا ہو (خاص طور پر وہ اگر شمس یا مریخ ہو)، اضافی اثرات چھٹے گھر کے حاکم کے ہوں گے اگر وہ پہلے، تیسرے یا چوتھے گھر میں ہو۔
دنیا بھر میں بڑھتی جمہوری اقدار کے ساتھ جب کہ مستقبل میں آمریت کا تسلط آسانی سے ممکن نہیں ہے، خدشہ ہے کہ جابر اور آمر رہنما سامنے آئیں گے، حکمران سیاسی رہنماؤں کے آمرانہ رجحانات لوگوں کی معاشرتی اور معاشی زندگی پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔
چوں کہ آٹھواں گھر عوام کے اعتقاد پر حاکم ہے، رہنماؤں کے پیدائشی زائچے میں ایک مضبوط آٹھواں گھر ان کو بڑے پیمانے پر عوامی حمایت حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے، اگر آٹھویں گھر میں کوئی مول ترکون برج نہ ہو تو چوتھے گھر کے مالک پر غور کیا جائے گا اور اگر چوتھے گھر میں بھی مول ترکون برج نہ ہو تو نویں گھر پر غور کیا جائے گا، ایسے معاملات میں جہاں نویں گھر پر بھی مول ترکون برج نہ ہو تو پھر ایک عمومی ترجمان کے طور پر سیارہ شمس پر غور کیا جائے گا۔
جن کا تیسرا گھر مضبوط ہو وہ مستقبل کے رہنما ہوں گے اور جن کے نویں گھر مضبوط ہوں وہ اپنی جاہ طلبی اور مستقبل کے منصوبوں کا ادراک رکھنے والے ہوں گے، ان گھروں میں مول ترکون برجوں کی عدم موجودگی میں مستقبل جاننے کے لیے شمس پر غور کریں۔

دھاتوں کے حاکم سیارے

شمس تانبے اور سونے پر حاکم ہے۔
قمر چاندی پر حاکم ہے۔
مریخ تانبے پر حاکم ہے۔
عطارد پیتل پر حاکم ہے۔
مشتری سونے پر حاکم ہے۔
زہرہ چاندی اور ایلومینیم پر حاکم ہے۔
زحل لوہے، معدنیات اور خام چیزوں پر حاکم ہے۔

کاروباری علامات

زراعت، چوتھا گھر
ماہی گیر، چوتھا گھر
کان کنی اور معدنیات، چوتھا گھر
مرکزی بینک اور رقم، شمس، قمر، دوسرا اور گیارہواں گھر
تعمیراتی صنعت، زحل، مریخ اور چوتھا گھر
پرنٹنگ اور اشاعت، تیسرا گھر اور عطارد
تعلیم، مشتری، شمس، چوتھا گھر
صحت کی خدمات، پہلا گھر، شمس، قمر، بارہواں گھر
خوردہ فروخت، عطارد، راہو
افادیت، زحل،مریخ اور قمر
تھوک فروخت، عطارد، زحل، راہو
نقل و حمل: عطارد، تیسرا گھر
ٹیلی مواصلات: عطارد،تیسرا گھر
سافٹ ویئر۔ عطارد، زہرہ، تیسرا گھر اور پانچواں گھر
انٹرنیٹ۔عطارد، تیسرا گھر
برقی سامان۔ عطارد اور مریخ
الیکٹرونک سامان۔ راہو
آرٹس اور دستکاری۔ زہرہ، زحل(دستکاری)
بینکنگ۔ مشتری، شمس، دوسرا گھر اور پانچواں گھر
قانونی خدمات۔ زہرہ، عطاد، چھٹا گھر
سیاحت۔ ساتواں گھر اور زہرہ
عدالتی اور مذہبی خدمات۔ مشتری، نواں گھر
لابنگ۔ مشتری، راہو، تیسرا گھر اور دسواں گھر
دنیاوی زائچے میں پہلے اور دسویں گھر پر چھٹے گھر کے حاکم کا اثر قوم کو دوسروں کے ساتھ معاملات میں جارح بناتا ہے۔ چوتھے یا دوسرے گھر پر چھٹے گھر کے حاکم کا اثر قوم کے لیے تنازعات اور قرضہ بڑھاتا ہے۔
چوتھے، دوسرے یا چھٹے گھر پر آٹھویں گھر کے حاکم کا قریبی نحس اثر قوم کے اثاثوں کے لیے مسائل لاتا ہے، چوتھے یا چھٹے گھر کے کمزور حاکم پر آٹھویں گھر کے حاکم کے شدید نحس اثر قوم کو قدرتی آفات، زلزلے اور مہلک حادثات کا شکار بناتا ہے۔
دوسرے سیاروں پر آٹھویں گھر کے مالک کے قریبی یا عین اثرات ان سیاروں یا گھروں کی منسوبات کے لیے خطرہ ہوتے ہیں۔
بارہویں گھر کے حاکم کے سخت نحس اثرات بدکرداری، بدعنوانی،بے جا اصراف اور عیاشیوں کے ذریعے نقصانات کو ظاہر کرتے ہیں۔مثال کے طور پر بارہویں گھر کا حاکم دوسرے گھر کے مؤثر مقام پر ہو تو معاشرے کے کچھ افراد کی مجرمانہ سرگرمیوں اور غیر مہذب رویوں کے باعث رتبے اور ساکھ کا نقصان ظاہر کرتا ہے،مثال کے طور پر چند لوگوں کے عصمت دری کے واقعات کے باعث پوری قوم کی ساکھ برباد ہوتی ہے اور یہ اشارے ملتے ہیں کہ خواتین محفوظ نہیں ہیں۔

شدید طویل گردشی نحس اثرات

 

 

پیدائشی زائچے میں کوئی بھی سیارہ چاہے تیزیا سست رفتار ہو، اگر طاقت ور ہو، خاص طور پر اپنے دور میں تو مذکورہ بالا نتائج ظاہر ہوسکتے ہیں، مشتری اور زحل جیسے آہستہ چلنے والے سیارے مختلف گھروں میں اپنی گردش کے دوران ایسے نتائج لاتے ہیں۔
مختلف گھروں کے حاکم جب طاقت ور یا طاقت ور ترین ہوتے ہیں تو درج ذیل نتائج ظاہر کرتے ہیں۔

 

 

 

 

جمعہ، 12 مارچ، 2021

برکاتی انگوٹھی اور شرف قمر کا خاص وقت

انعامی اسکیموں میں حصہ لینے والوں کے لیے خوش خبری

 سینیٹ کے انتخابات حسب روایت ہوئے، بکنے والے بکے اور خریداروں کی تجوریاں بھی کھلی رہیں، وہ لوگ بھی جیت گئے جن کی جیت ممکن نہ تھی اور وہ ہار گئے جن کی جیت یقینی تھی، اب ایک نیا معرکہ درپیش ہے یعنی سینیٹ کے چیئرمین کا انتخاب، کہا جارہا ہے کہ اس عہدے کے لیے جناب یوسف رضا گیلانی امیدوار ہوسکتے ہیں، سینیٹ میں اب اکثریتی پارٹی پی ٹی آئی ہے اور اصولی طور پر سینیٹ کا چیئرمین وہ اپنا ہی لانا چاہے گی لیکن ماضی میں اس کے برعکس ہوچکا ہے جب مسلم لیگ اکثریتی پارٹی تھی لیکن وہ سینیٹ میں اپنا چیئرمین نہیں لاسکی، دیکھیے اس بار کیا ہوتا ہے؟

زائچہ پاکستان میں راہو اور مریخ پہلے گھر میں حرکت کر رہے ہیں، پیدائشی عطارد راہو کیتو سے شدید متاثر ہے، گویا میڈیا بے لگام رہے گا اور ایسی ایسی خبریں یا افواہیں گردش کریں گی جو حیران کن اور چونکا دینے والی ہوگی، پبلشنگ اداروں کا حال پہلے ہی تباہ ہے، رہی سہی کسر آنے والے دنوں میں پوری ہوجائے گی، اس دوران میں ممکن ہے بعض صحافیوں یا اداروں کے حالات مزید خراب ہوں۔
راہو اور مریخ کا قران نہایت منحوس ثابت ہوسکتا ہے، اس کے اثرات کے مطابق غیر ملکی سازشیں اور مداخلت بڑھ جائے گی، حکومت کے خلاف بیرونی ہاتھ مزید سرگرم ہوگا، حکومت کے خاتمے کے لیے اپوزیشن کی کوششوں میں معاون و مددگار کا کردار ادا کرے گا۔
15 اپریل سے 15 مئی تک کا وقت پاکستان کے لیے زیادہ مشکل اور سخت ثابت ہوسکتا ہے، اسی طرح 15 مئی سے 15 جون تک کا وقت وزیراعظم عمران خان کے لیے مشکل اور سخت ثابت ہوگا (واللہ اعلم بالصواب)

شرف قمر

قمر اپنے شرف کے برج ثور میں اس ماہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 18 مارچ کو بروز جمعرات شام 04:52 pm پر داخل ہوگا اور تقریباً 06:00 am کو 21 مارچ تک برج ثور میں رہے گا، یہ سعد اور مبارک وقت ہے، اس وقت میں نئے کاموں کا آغاز بہتر ہوتا ہے، مزید یہ کہ شرف قمر کی سعادت زندگی کے ضروری امور میں مددگار ثابت ہوتی ہے، شرف قمر سے متعلق اعمال و وظائف ہر ماہ دیے جاتے ہیں، اس بار برکاتی انگوٹھی کی تیاری کا طریقہ دیا جارہا ہے، اس حوالے سے خصوصی اوقات کی بھی نشان دہی کی جارہی ہے۔
19 مارچ بروز جمعہ دوپہر 01:30 pm سے 02:11 pm تک تقریباً 45 منٹ کا ٹائم ہوگا جس میں انگوٹھی پر یہ نقش کندہ کرنا مؤثر ہوگا، دوسرا مؤثر وقت 20 مارچ کو قبل طلوع آفتاب 03:45 am سے 04:25 am تک ہوگا، امید ہے کہ ان مؤثر اوقات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی، وہ لوگ جو اپنی کسی مجبوری کے سبب یہ انگوٹھی خود تیار نہ کرسکیں وہ براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔

برکاتی انگوٹھی کا راز

برسوں پہلے غالباً 1998 ء میں ہم نے برکاتی انگوٹھی کے راز کو عام کیا تھا اور بعد میں بھی کئی بار اس کا طریقہ کار شائع کیا گیا، اس انگوٹھی کی تیاری شرف قمر میں ممکن اور مؤثر ہوتی ہے اور ایسا شرف قمر جو عروج ماہ میں ہو یعنی نیا چاند ہونے کے بعد، عام طور پر ایسے مواقع ہر مہینے دستیاب نہیں ہوتے، اس بار شرف قمر کا وقت عروج ماہ میں ہوگا لہٰذا برکاتی انگوٹھی کی تیاری کا تفصیلی طریقہ کار دیا جارہا ہے، اس انگوٹھی کو اگر طلسمی انگوٹھی کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، اسے پہننے والے کا ہاتھ کبھی پیسے سے خالی نہیں رہتا، گزشتہ 20,25 سال میں بے شمار لوگوں نے یہ انگوٹھی تیار کی ہے یا ہمارے دفتر سے حاصل کی ہے اور اس کے اثرات و نتائج خود ملاحظہ کیے ہیں، الا ماشاء اللہ۔
عزیزان من! یہ انگوٹھی علم جفر کے اہم رازوں میں سے ایک راز ہے، جفری اصولوں کے مطابق حروف ابجد کی ایک خاص قوت کو ”اعداد متحابہ“ کہا جاتا ہے، علمائے جفر کے درمیان ان اعداد کے سلسلے میں ایک دلچسپ اختلاف ہے یعنی بعض کے نزدیک 120 اعداد متحابہ ہیں اور بعض کے نزدیک 220۔ اس اختلاف سے قطع نظر دونوں کی اہمیت اپنی جگہ مُسلّم الثبوت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ 120 کا مرکب عدد دولت کے لیے ہے اور 220 کا مرکب عدد محبت کے لیے، چناں چہ 120 کا نقش مثلث اگر اپنے نام کے پہلے حرف کی عنصری چال کے مطابق تیار کیا جائے اور انگوٹھی میں پہنا جائے تو یہ برکاتی انگوٹھی مالی فراوانی اور کشادگی رزق و روزگار کے لیے تیر بہ ہدف ثابت ہوگی، حضرت کاش البرنی ؒ اپنی کتاب ”عامل کامل“ حصہ اول میں لکھتے ہیں کہ اعداد 120 کا نقش مثلث چاندی کی انگوٹھی پر کندہ کرکے پہنا جائے تو ایسے شخص کا ہاتھ کبھی پیسے سے خالی نہیں رہے گا، بس یہی اس انگوٹھی کا خفیہ راز ہے جو سب سے پہلے برنی صاحب ؒ مرحوم نے منکشف کیا، اس انگوٹھی سے فائدہ اٹھانے والوں پر لازم ہے کہ ان کے لیے ضرور ایصال ثواب و دعائے خیر کریں۔
عزیزان من! ہر شخص کے نام کا پہلا حرف اس انگوٹھی کی تیاری میں معاون ہے، خیال رہے کہ حروف ابجد اپنی عناصری تقسیم کے مطابق چار عناصر میں بٹے ہوئے ہیں یعنی آتش، باد، آب اور خاک، ہم یہاں اس کی تفصیل دے رہے ہیں تاکہ آپ جان سکیں کہ آ پ کے نام کا پہلا حرف کس عنصر سے تعلق رکھتا ہے، واضح رہے کہ اس سلسلے میں پورے نام کو لیا جائے، مثلاً اگر نام محمد رفیع ہے اور رفیع کے نام سے پکارا جاتا ہے تو پہلا حرف ”ر“ نہیں ”م“ ہوگا، اسی طرح عبد الرحمن میں ”ع“ کو لیا جائے گا، پکارنے والے نام کی اہمیت نہیں ہوگی اور نام بھی وہ جو آپ کے سرکاری شناختی کارڈ میں لکھا گیا ہو۔
حروف ابجد کی عنصری تقسیم
ا، ہ، ھ، ط، م، ف، ش، ذ = آتشی حروف
ب، پ، و، ی، ن، ص، ت، ٹ، ض = بادی حروف
ج، چ، ز، ک، س، ق، ث ظ = آبی حروف
د، ڈ، ح، ل، ع، ر، ڑ، خ، غ = خاکی حروف
اعداد 120 کو مثلث 9 خانوں کے نقش میں بھرا جائے تو اس کی چار عنصری چالیں ہوں گی، ہر شخص اپنے نام کے پہلے حرف کے عنصر کے مطابق چال کا انتخاب کرکے اپنے لیے نقش منتخب کرسکتا ہے، اس طرح کل چار نقش تیار ہوں گے جو تمام ناموں کے لیے کار آمد ہوں گے، عام لوگوں کی سہولت کے پیش نظر چاروں چالوں کے عنصری نقوش یہاں دیے جارہے ہیں، آپ اپنے نام کے پہلے حرف کا عنصر معلوم کریں اور اس کے مطابق عنصری چال کا نقش اپنے لیے منتخب کرکے چاندی کی انگوٹھی پر کندہ کرلیں۔

آتشی عنصری چال

 

 

بادی عنصری چال

 

 

آبی عنصری چال

 

خاکی عنصری چال

 

تمام حروف کے عناصر کی مناسبت سے جو چار نقوش ترتیب پاتے ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں، کسی بھی نقش کے دائیں سے بائیں یا اوپر سے نیچے تین خانوں کی میزان 120 آئے گی جو اعدادِ متحابہ ہیں، نقش لکھتے وقت چال کی ترتیب کا خیال رکھنا ضروری ہوگا یعنی سب سے پہلے سب سے چھوٹا مرکب عدد 36 لکھا جائے گا، پھر ترتیب وار 37، 38، 39، 40، 41، 42، 43 اور آخر میں 44 لکھ کر نقش مکمل کرلیا جائے گا، چاندی کی انگوٹھی رنگ فنگر یعنی دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی کی برابر والی انگلی کے سائز کی بنوالیں، اس پر 9 خانے بھی بنا لیں اور مقرر وقت پر کسی علیحدہ کمرے میں پاک صاف باوضو بیٹھ کر پہلے 11 بار درود شریف پھر سورہ فاتحہ اور چاروں قل پڑھ کر سفید رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دیں اور ایصال ثواب کرتے ہوئے حضرت کاش البرنی ؒ کو نہ بھولیں، بہتر ہوگا کہ سفید لباس زیب تن کریں اور فرش پر سفید کپڑا بچھائیں، لوبان یا صندل کی اگربتی جلاکر کمرے کو خوشبو دار کریں اور پھر کسی تیز نوک دار چیز سے انگوٹھی پر نقش کندہ کریں، بعد ازاں پیر کے روز صبح سورج نکلنے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر بسم اللہ پڑھ کر پہن لیں، 2 فقیروں کو کھانا کھلادیں یا 200 روپے خیرات کریں، بس سمجھ لیں کہ آپ کے ہاتھ میں ایک ایسا مقناطیس آگیا ہے جو پیسے کو کھیچنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا، آپ کی ضروریات حیرت انگیز طورپر پوری ہوتی رہیں گی،وہ لوگ جو انعامی اسکیموں میں حصہ لیتے ہیں انھیں بھی اس انگوٹھی سے یقیناً فائدہ اٹھانا چاہیے، امید ہے جولوگ فائدہ اٹھائیں گے ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں گے۔

اتوار، 7 مارچ، 2021

آپ کی شخصیت کے مثبت اور منفی پہلو

 سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا؟


علم نجوم انسانی فطرت اور کردار کے مطالعے میں بے حد معاون مددگار ہے مگر افسوس ناک صورتِ حال یہ ہے کہ لوگ اس علم کے اس مفید ترین پہلو کی طرف زیادہ متوجہ نہیں ہوتے اور اگر کسی حد تک اس حوالے سے دل چسپی لیتے بھی ہیں تو اس میں اُن کی ذاتی انا قدم قدم پر حارج ہوتی ہے۔ یعنی اپنی خوبیوں کو تو خوشی خوشی تسلیم کر لیتے ہیں مگر خامیوں سے نظر چراتے ہوئے علم نجوم کے بیان کردہ حقائق کو رد کر رہے ہوتے ہیں مثلاً برج حمل کے زیر اثر پیدا ہونے والے کسی عورت یا مرد کو یہ بتایا جائے کہ آپ بلاشبہ بہت نڈر اور بے باک، عملیت پسند، صاف گو، متحرک، انتھک کام کرنے والے اور دیگر فلاں فلاں خوبیوں کے حامل ہیں تووہ خوشی خوشی ان باتوں کو تسلیم کرلے گالیکن جب اس کی منفی خصوصیات پر بات کی جائے کہ جناب ان خوبیوں کے ساتھ ساتھ آپ نہایت جارحانہ مزاج کے حامل، حاکمیت پسند، بے سوچے سمجھے خطرات میں کود جانے والے، ضدی، سرکش، منہ پھٹ، اپنی ذات میں مگن رہنے والے، ڈینگیں ہانکنے والے، بہت زیادہ خوش اُمید انسان ہیں تو وہ اچانک پہلو بدل کربائیں شائیں کرنا شروع کر دے گا اور ان تمام باتوں سے یکسر انکار کرتے ہوئے اپنے بہت سے غلط اقدام یا فیصلوں کا کوئی نہ کوئی جواز پیش کرنا شروع کر دے گا۔
بعض حملی افراد تو اپنی ذات کے معاملے میں اتنے انتہا پسند ہو جاتے ہیں کہ دوسروں کو بولنے ہی نہیں دیتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ دوسرے بس انہیں سنیں، انہیں دیکھیں اور اگر بات بھی کریں تو صرف ان کے حوالے سے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دوسروں سے ان کے تعلقات میں وہ گہرائی پیدا ہونا مشکل ہو جاتی ہے جو کسی بھی محبت یا رفاقت کے لیے ضروری ہے۔ اگر وہ اپنی اس خامی پر کنٹرول کر لیں تو ان کی یہ شکایت ختم ہو سکتی ہے کہ”ہم دوسروں کے ساتھ اچھائی کرتے ہیں لیکن جواب میں ہمیں برائی ملتی ہے۔“
قصّہ مختصر یہ کہ علم نجوم کی مدد سے جب ہم اپنی خوبیوں اور خامیوں کو جان لیتے ہیں تو ہمارے لیے اپنے مسائل کو سمجھنا اور ان کا حل تلاش کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔
ہماری معاشرتی زندگی کا ایک نہایت اہم ترین پہلو محبت، شادی اور ازدواجی زندگی ہے اور ان تینوں حوالوں سے حقیقی خوشیاں اس وقت تک میسر نہیں آسکتیں جب تک فریقین کے درمیان اعلیٰ درجے کی فطری اور مزاجی ہم آہنگی موجود نہ ہو کیوں کہ ہزارہا تجربات کی روشنی میں یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ دنیاوی عیش و عشرت، مال ودولت، عروج وشہرت، کسی بھی ازداواجی رفاقت میں کامیابی کی ضامن ثابت نہیں ہوئی ہیں، اگر ایسا ہوتا تو پرنس چارلس اور لیڈی ڈیانا یا اور ایسی ہی دیگر مشہور شخصیات کی ازدواجی زندگی ناکامی سے دوچار نہ ہوتی۔ علم نجوم اس حوالے سے بھی ہماری سب سے زیادہ درست اور معقول رہنمائی کرتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں علیحدگی اور طلاق کی سب سے کم شرح انڈیا میں ہے کیوں کہ وہاں دو فریقین کے زائچوں کا باہمی موازنہ کیے بغیر رشتہ ہی طے نہیں ہو سکتا۔
عزیزانِ من! مندرجہ بالا مثال صرف اس لیے دی گئی ہے کہ علم نجوم کی افادیت کی ایک جھلک دکھائی جا سکے ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ زندگی کا وہ کون سا شعبہ ہے جس میں علم نجوم ہماری مناسب رہنمائی نہیں کرتا۔ صحت، تعلیم و تربیت، کیرئیر، روزگار، محبت، پارٹنرشب، سفر، سماجیات، سیاسیات، فنونِ لطیفہ، روحانیات، عملیات الغرض ہر شعبہئ حیات کسی نہ کسی حوالے سے ایسٹرولوجی کے تعاون کا محتاج ہے۔
آئیے آج کی نشست میں ہم آپ کو آپ کے برج کے حوالے سے آپ کی مثبت و منفی خصوصیات کے اہم اور بنیادی نکات سے متعارف کرائیں۔ ان کا غور سے مطالعہ کیجیے اور دیکھیے کہ کیا آپ ایسے ہی ہیں؟ اور مثبت یا منفی خصوصیات میں سے آپ کی شخصیت و کردار میں غالب خصوصیات کون سی ہیں؟ اگر مثبت خصوصیات کا غلبہ ہے تو یقیناًآپ اپنے برج کے اعلیٰ نمائندے ہیں۔ بصورتِ دیگر آپ کو اپنی اصلاح پر توجہ دینا چاہیے۔ اس طرح ممکن ہے آپ کی زندگی میں موجود بہت سے مسائل خود بخود ختم ہونے لگیں اور آپ ایک زیادہ خوشگوار اورکامیاب زندگی بسر کر سکیں۔
مختلف بروج کے حوالے سے ہم یہاں جو مثبت اور منفی خصوصیات پیش کر رہے ہیں ان میں کمی بیشی کا انحصار کسی فرد کے ذاتی، انفرادی زائچہ پر ہو سکتا ہے۔

بُرج حمل (سیّارہ مریخ)

اگر آپ کی تاریخ پیدائش 21 مارچ سے 20 اپریل تک ہے تو اپنی مثبت خصوصیات میں آپ پیدائشی طور پر عزم و ارادے کے پکے، مقصد کی لگن رکھنے والے ایک جنگ جو انسان ہیں۔صاف گوئی، ہمت و دانائی، سرگرمی و پھرتی، کشادہ ذہنی اور واضح ہدف رکھنا آپ کی مثبت خصوصیات میں شامل ہے۔
آپ کی شخصیت کے منفی پہلوؤں میں جلد بازی، خود پسندی و غرور، حسد، خود غرضی اور دوسروں پر غلبہ رکھنے کی خواہش،بے احتیاطی، سخت مزاجی جو تلخ کلامی کی حد تک بڑھ سکتی ہے اور شدت پسندی نمایاں ہیں۔

بُرج ثور (سیّارہ زُہرہ)

اگر آپ کی تاریخ پیدائش 21 اپریل سے 21 مئی تک ہے تو آپ کا شمسی برج ثور ہے۔ آپ کی شخصیت کے مثبت پہلووٗں میں نرم دلی اور مہربانی، عمل پسندی اور استحکام، اعتماد و وفاداری، سخاوت اور فنکارانہ صلاحیتیں شامل ہیں۔
جبکہ منفی پہلوؤں میں ضد اور ہٹ دھرمی، غلبہ پسندی اور مادہ پرستی، سستی و کاہلی تنگ نظری، خود پرستی اور اکھڑ پن شامل ہے۔

بُرج جوزا (سیّارہ عطارد)

برج جوزا کا عرصہ ہرسال 22 مئی تا 21 جون ہے۔ اگر آپ اس عرصے میں پیدا ہوئے ہیں تو آپ کی شخصیت کے مثبت پہلو یہ ہیں، حاضر جوابی، خوش مزاجی، ہمہ گیریت، ذہانت، پرجوشی، مصلحت اندیشی، موقع شناسی اور زندہ دلی شامل ہیں۔
جب کہ شخصیت کے منفی پہلوؤں میں قوت فیصلہ کا فقدان، بے ڈھنگا پن، خودپسندی، بے پروائی اور بے تعلقی، فضول گوئی، آوارگی پسندی، ہرجائی پن یعنی جلد بدل جانا شامل ہیں۔

بُرج سرطان (سیّارہ قمر)

22 جون سے 22 جولائی تک کے عرصے پربرج سرطان محیط ہے اگر آپ اس دوران میں پیدا ہوئے ہیں تو آپ کی شخصیت کے مثبت پہلوؤں میں مضبوطی اور استحکام، احساس اور تخیّل، ہم دردی اور اثرپذیری، وفاداری، اصول پسندی کے ساتھ پراسراریت نمایاں ہے۔
جب کہ منفی پہلوؤں میں من موجی پن، تذبذب اورڈھلمل یقینی، یاسیّت، احساس کمتری، زود رنجی (جلد ناراض ہونا یا صدمہ کرنا)اور معاف نہ کرنا شامل ہے۔

بُرج اسد (سیّارہ شمس)

22 جولائی سے 23 اگست تک کی مدت برج اسد کے لیے مخصوص ہے۔ اس عرصے میں پیدا ہونے والے مرد و خواتین کی مثبت خصوصیات میں فراخ دلی و سخاوت، گرم جوشی اور عاشق مزاجی، وفاداری اور خود شناسی، باوقار انداز، فنکارانہ صلاحیت، چُستی اور تحریک، ڈرامائی اور شاہانہ طور طریقے شامل ہیں۔
جب کہ ان کی منفی خصوصیات میں شیخی اور تکبر، ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی، خود پسندی اور تشدّد، بے صبرا پن اور موڈی ہونا شامل ہے۔

بُرج سنبلہ (سیّارہ عطارد)

اگر آپ 24 اگست تا 23 ستمبر کے درمیان کسی بھی تاریخ کو پیدا ہوئے ہیں تو اپنی شخصیت کے مثبت پہلوؤں میں سلیقہ مند، اصول وقواعد کے پابند، معقولیت پسند،جچے تُلے انداز میں کام کرنے والے، درستگی اور اصلاح پسندی پر مائل، منطقی، تجزیہ کرنے کے عادی، صاحبِ امتیاز، باشعور اور باطنی قوتوں کے حامل ہیں۔
آپ کی شخصیت کے منفی پہلوؤں میں نکتہ چینی یا اعتراض، تنگ نظری یا محدودیت اور بے لچک رویہ، بناوٹی یا مصنوعی شرم و حیا، عیب جوئی کا شوق، کنجوسی اور جھگڑالوپن نمایاں ہیں۔

بُرج میزان (سیّارہ زُہرہ)

ہر سال 24 ستمبر سے 23 اکتوبر تک پیدا ہونے والے افراد برج میزان کے زیر اثر ہیں۔ دائرۃ البروج کے 12برجوں میں یہ واحد برج ہے جس کا علامتی نشان ایک بے جان ترازو ہے۔ ورنہ اگر پہلے برج سے نظر ڈالی جائے تو ہر برج کا علامتی نشان کسی نہ کسی جان دار کی نشان دہی کرتا ہے لیکن برج میزان کا نشان ایک بے جان ترازو ہے۔ دراصل یہ وہ واحد برج ہے جو 12بروج کی قطار میں عین درمیان میں واقع ہے۔ توازن اور ہم آہنگی اس کا بنیادی وصف ہے جو اسے عدل و انصاف کی اعلیٰ خصوصیت پر فائز کرتا ہے۔ خیال رہے کہ عدل و انصاف کے اعلیٰ ترین معیار پر پورا اُترنے کے لیے نہایت غیر جذباتی ہونا ضروری ہے۔ دوسرے معنوں میں ہم اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ”بے جان“ ہونا ضروری ہے۔
اپنی مثبت خصوصیات میں ایک میزانی شخصیت منصف مزاج، سفارت کار، نفیس اور پرکشش، متوازن، ہر دل عزیز، دانش مند اور ہوشیار ہوتی ہے۔معتدل مزاجی کے ساتھ مصلحت اور مصالحت پسندی اس کا شعار ہے اور جمالیاتی ذوق کے ساتھ رومان سے رغبت رکھتی ہے۔
میزان شخصیت کے منفی پہلوؤں میں سستی اور سہل پسندی، تذبذب، خودغرضی، بے ثباتی، پس وپیش میں مبتلا ہونا، علیحدگی پسندی اور غیر مخلصی شامل ہے۔

بُرج عقرب (سیّارہ پلوٹو)

اس عجوبہئ روز گار برج کا عرصہ 24 اکتوبر سے 22 نومبر تک ہے۔ اس کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد کی شخصیت کے مثبت پہلوؤں میں مضبوط قوت ارادی، ہمت و حوصلہ،بے خوفی، ہوشیاری، مہارت، برداشت، بالغ نظری، فہم و فراست، محنت اور لگن شامل ہے۔
عقرب شخصیت کی منفی خصوصیات میں جوش و خروش اور جذباتی پن، زود رنجی و ذکی الحسی (شدید حساسیت)،حسد، فتنہ پر دازی، کینہ پروری، انتقام جوئی،غرورو تسلط پسندی، یا غلبہ پانے کا رجحان، طنزیہ رویہ اور تشدد شامل ہیں۔

بُرج قوس (سیّارہ مشتری)

23 نومبرسے21 دسمبر تک پیدا ہونے والے افراد برج وقوس کے زیر اثر ہیں۔ان کے مثبت پہلوؤں میں حکمت ودانائی، اصول پسندی، دیانت داری، سرگرمی و پرجوشی، صاف گوئی، کشادہ دلی، بے خوفی اور حوصلہ مندی، آزادرَوی اور فطرت پسندی، ذہانت و تجس، سخاوت و آرزومندی اور اسپورٹس مین شپ شامل ہیں۔
جبکہ منفی پہلوؤں میں شیخی، مبالغہ آرائی، ضرورت سے زیادہ خوداعتمادی، بے اصولی، جارحیت، اکھڑپن، لاتعلقی، سرکشی و نافرمانی، احمقانہ باتیں اور احمقانہ حرکات نمایاں ہیں۔

بُرج جدّی (سیّارہ زحل)

عرصہ پیدائش 22 دسمبر تا 20 جنوری ہے۔ ایک جدی شخصیت اپنے مثبت پہلوؤں میں مستقل مزاج، عملی اور کارگزار، مضبوط، کم گو یا خاموش طبع، منطقی، نظم و ضبط کی پابند، تعاون کرنے والی ہوتی ہے۔
جدی شخصیت کے منفی پہلوؤں میں شک اور بدظنی، سرد مزاجی، خودغرضی، خودسری یا ضدی پن، مزاحمت پسندی، زود رنجی اور یاسیت پسندی نمایاں ہیں۔

بُرج دلو (سیّارہ یورینس)

21 جنوری تا19 فروری انوکھے برج دلو کا عرصہ ہے جس کا بنیادی وصف ایجاد و اختراع اور سچائی کی طلب ہے۔
ایک دلو شخصیت کے مثبت پہلوؤں میں ذمّے داری، روشن خیالی، سچائی پسندی، ہم دردی اور ہر دلعزیزی، خوش مزاجی، تخلیق و اختراع، وجدانی قوت اور غیر جانب داری شامل ہیں۔
جب کہ منفی پہلوؤں میں مُتَلوِّن مزاجی، ڈانواڈول ہونا، نااہلی، خبط اور وہم، غیرروایتی طور طریقے اور رویے، سرکشی اور بغاوت،تغیرپسندی اور ہرجائی پن نمایاں ہیں۔

بُرج حوت (سیّارہ نیپچون)

20 فروری تا 20 مارچ پر اسرار برج حوت کا عرصہ ہے۔ایک حوت شخصیت اپنے مثبت پہلوؤں میں پراسرار، تخیلاتی، ہم درد و مہربان، ضرورت سے زیادہ حساس اور فیاض، ترقی پسند و روشن خیال، نرم خو، متاثرکن اور فطرت پسند ہوتی ہے۔
جب کہ اس کی منفی خصوصیات میں مبہم انداز، سست روی، بے پروائی، غیرعملی پن، اکثر موڈی،غیر متوازن سا طرز عمل، خود کو دوسروں کے لیے مشکل اور پے چیدہ بنائے رکھنا، غیر یقینی کیفیات اور انداز شامل ہیں۔
ہم نے برج حوت کو ”پراسرار برج“ لکھا ہے۔ اس کا حاکم سیارہ نیپچون پراسراریت یا دوسرے معنوں میں روحانیت سے متعلق ہے۔ حوت افراد کو ”مائع شخصیت“ بھی کہا جاتا ہے۔کیوں کہ ان کی شخصیت و کردار میں کسی سیال شے کے مانند بہاؤ اور پھیلاؤ موجود ہوتا ہے اور ایک خیالی پراسرریت ان کی شخصیت میں نظر آتی ہے اگر چہ اس کے ساتھ ہی ان کے اندر فنکارانہ نفاست بھی پائی جاتی ہے مگر حسن و خوبصورتی سے ان کی دل چسپی ایک انفرادی خصوصیت ہوتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ یہ دنیا کے سب سے عمدہ ”معمول“ (Medium)ہوتے ہیں اور کسی بھی نامناسب صورتِ حال میں ان کی سائیکی بگڑتے دیر نہیں لگتی۔ یہ بھی درست ہے کہ دنیا بھر میں شاید سب سے زیادہ وجدانی، تخلیقی اور ارتکاز توجہ کی قوتیں، ان کے اندر موجو دہیں۔جن سے یہ اکثر بے خبر رہتے ہیں اور جن لوگوں نے اپنی ان قوتوں کو پالیا وہ آج تاریخ کے نامور افراد میں شامل ہیں مثلاًالبرٹ آئن اسٹائن، نوبل انعام یافتہ ادیب و شاعر وکٹرہیوگو، ٹیلی فون کا مؤجد گراہم بیل، اداکارہ ایلزبتھ ٹیلر، مشہورامریکی پیش گو ایڈگرکیسی وغیرہ۔ ان لوگوں کی نمایاں شناخت ان کی خواب ناک اور چہرے پرنمایاں محسوس ہوتی ہوئی آنکھیں ہیں۔اگر آپ کسی شخصیت کے چہرے پرنظر ڈالنے کے بعد اس کی آنکھوں کو فراموش نہ کرسکیں تو سمجھ لیں کہ وہ یقیناًکوئی حوت شخصیت ہے۔
اپنی پریکٹس کے دوران میں ہم برسوں سے جو مشاہدہ کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ مخالف یا نامناسب بروج کے حامل افراد جب کسی بھی نوعیت کی باہمی شراکت قائم کرتے ہیں تو نہ صرف یہ کہ نت نئے مسائل کا شکار ہوتے ہیں بلکہ باہمی شراکت کے بنیادی مقاصد بھی تبا ہ و برباد ہوکر رہ جاتے ہیں۔ اسی نوعیت کی کاروباری شراکت چونکہ دونوں فریقین کو مالی اور کاروباری نقصانات و پریشانی میں مبتلا کرتی ہے اور بالآخر وہ علیحدگی اختیار کرکے نئے راستوں پر گامزن ہوجاتے ہیں۔ جب کہ ایسے دو افراد ازدواجی بندھن میں بندھتے ہیں تو یہ صرف کوئی مالی یا کاروباری نفع یا نقصان کا مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ دو زندگیوں کا مسئلہ ہوتا ہے اور مزید آگے بڑھ کر نسل انسانی کے ارتقائی عمل کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اگر بنیاد ہی غلط رکھ دی جائے یعنی دو مختلف مزاج اور فطرت کے افراد کو شادی کے بندھن میں باندھ کر یکجا کر دیا جائے تو ان کے متضاد رویے اور مخالفانہ طرز عمل نہ صرف ان کی زندگی کو جہنم کا نمونہ بنا کر رکھ دیں گے بلکہ ان کی اولاد بھی ماں باپ کے باہمی تعلقات میں موجود تضادات کے خراب اثرات کا شکار ہوگی اور اُس کی تعلیم و تربیت ایسے منفی ماحول میں ہوگی جو آئندہ زندگی کے لیے مثبت اور مضبوط بنیادیں فراہم نہیں کر سکتا۔ ذرا ایک مثال ملاحظہ کیجیے جس سے ایک سر سری سا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی کہ دو مخالف یا نامناسب برجوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی باہمی رفاقت کیا رنگ دکھاتی ہے۔
برج جوزا ایک دہری شخصیت رکھنے والا برج ہے جس کا عنصر ہوا ہے اور سیارہ عطارد ہے۔ برج جوزا والے ہوا میں اڑتے ہیں اور پل پل رنگ بدلتے ہیں۔ ان کے مزاجی تغیر کا کوئی ٹھکانانہیں، بیک وقت کئی سمتوں میں ان کا ذہن دوڑ رہا ہوتا ہے، نت نئی دلچسپیاں انہیں مستقل چاہئیں۔ زندگی میں یکسانیت ان کے لیے زہر قاتل ہے۔ چو ں کہ یہ خود بھی نہایت ذہین اور فطین ہوتے ہیں لہٰذا احمقانہ باتوں اور گاؤدی قسم کے لوگوں کو پسند نہیں کرتے۔ حاضر جوابی، زبان درازی کے علاوہ بے پروائی اور اکثر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایسے کسی شخص کی شادی اگر کسی حوت عورت کے ساتھ ہوجائے تو کیا صورت حال سامنے آئے گی؟
برج حوت کا حاکم سیارہ نپچون اور عنصر اس کا پانی ہے۔ ہوا اور پانی میں کوئی قدر مشترک نہیں ہے۔ حوتی افراد نہایت حساس، گہری وابستگی رکھنے والے محبت اور نفرت، دونوں جذبوں میں انتہا پسند، محدود انداز میں زندگی گزارنے والے گویا اپنے کام سے کام رکھنے والے، جاگتی آنکھوں خواب دیکھنے والے، اپنے نظریات میں مستحکم، بے حد رقیبانہ فطرت کے ساتھ دوسروں کی خصوصی توجہ کے طالب، کسی قدر سست اور آرام طلب، دنیا کے پل پل بدلتے رنگوں سے بیزار، انتہائی زود رنج، ڈپریس اور یاسیت کا شکار ہوتے ہیں۔ گویا برج جوزا کی ہوائی فطرت اور حوت کا آبی مزاج ایک دوسرے سے قطعاً متضاد ہیں۔
حوت عورت چاہے گی کہ اس کا جوزا شوہر اس کے علاوہ کسی کی طرف نہ دیکھے، ہروقت اس کے ہی معاملات میں دلچسپی لیتا رہے۔ اس کے گہرے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کرے اور جوابی طور پر ایسی ہی محبت اور توجہ دے جیسی کہ وہ کرتی ہے۔ اس کی نرمی اور مروت کا خیال کرے اور اس کے لاشعور میں جواندیشے یا وسوسے یا خوف موجود ہیں انہیں دور کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے لیکن ایک جوزا مرد کو ان سب باتوں سے کیا سروکار، وہ آندھی طوفان کی طرح گھر میں داخل ہوتا ہے اور جب تک گھر میں موجود رہتا ہے اپنی ہی کسی سوچ میں مگن یا کسی دلچسپی میں مصروف رہتا ہے جب تک اسے کوئی ضرورت پیش نہ آئے اسے یاد بھی نہیں آتا کہ گھر کے اندر ایک خاموش، سہما سہما، شرمیلا سا کوئی اور وجود بھی موجود ہے اور اس کی ایک نگاہِ کرم کا منتظر ہے۔ اس کے برعکس وہ یہ سوچتا ہے کہ یہ کس قسم کی بزدل، ڈرپوک، ہر وقت رونے دھونے والی اداس اداس، احمقانہ خوابوں میں کھوئی ہوئی عورت میرے پلّے پڑ گئی ہے جسے نہ ہنسی مذاق سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ گھومنے پھرنے اور سیر و تفریح کا کوئی خاص شوق ہے۔ اس کے علاوہ وہ چو ں کہ خود بہت تیز اور پھرتیلا ہے لہٰذا حوت عورت اس کو نہایت سست اور کاہل، اکثر و بیشتر ٹھنڈی آہیں بھرتی، منہ لٹکائے ساری دنیا سے بیزار نظر آتی ہے، لہٰذا وہ اسے پاگل و بیوقوف کے خطاب سے نوازتا ہوا گھر سے نکل جاتا ہے اور اپنا فالتو وقت کہیں اپنے دوستوں میں گزار کر خوش ہوتا ہے اور پھر اسے یہ بھی ہوش نہیں رہتا کہ اس کی عدم موجودگی میں اس کی بیوی پر کیا گزر رہی ہوگی۔
حوت عورت اس کے اس رویے سے سخت کوفت اور مایوسی کا شکار ہوتی ہے۔ جلنا کڑھنا، چپکے چپکے آنسو بہانا اور پھر شوہر کا غصہ بچوں پر اتارنا شروع کر دیتی ہے۔ یہی روز و شب بالآخر دونوں کے درمیان ذہنی اور دلی معاملات میں ایک ایسی خلیج پیدا کر دیتے ہیں کہ آہستہ آہستہ دونوں ایک دوسرے کی صورت دیکھنے کے بھی روادار نہیں رہتے۔
جوزا مرد تو ایک اڑتا پنچھی ہے، آج اس ڈال پر تو کل کسی دوسری ڈال پر بیٹھا نظر آئے گا۔ نت نئی دلچسپیاں وہ اپنے لیے ڈھونڈ لیتا ہے اور اپنے سارے غم و فکر یار دوستوں میں ہنس بول کر ہوا میں اڑا دیتا ہے لیکن ”حوت بیگم“ اس ساری صورت حال میں اگر خود کوٹی بی کی مریضہ بنا لے تو تعجب نہیں ہونا چاہیے۔ ان حالات میں ان کے بچے کیا محسوس کریں گے اور ان کے دل و دماغ پر کس قسم کے منفی اثرات پڑیں گے اس کا اندازہ ہر باشعور انسان کر سکتا ہے۔ ہمیں مزید کچھ یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
عزیزان من اس مثال سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ علم نجوم سے ہمیں جو راہنمائی ملتی ہے وہ کس قدر اہم اور مفید ثابت ہوتی ہے۔ اگر ہم دو افراد کو شادی کے بندھن میں باندھنے سے پہلے ان کے مزاج وفطرت اور کردار کو سمجھ لیں تو ہزاروں گھرانے شادی کے بعد تباہ و برباد ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ معاشرے میں خوشگوار اور محبت و خلوص سے بھرپور ازدواجی جوڑے بنائے جاسکتے ہیں جو نہ صرف یہ کہ اپنی زندگی کوخوش و خرم انداز سے گزاریں گے بلکہ ان کی اولاد بھی ورثے میں بہتر ماحول پائے گی۔
ہم نے اوپر جو مثال دی ہے اس میں ایک جوزا مرد کے طور طریقے ممکن ہیں بعض لوگوں کی نظر میں قابل اعتراض ہوں اور اس طرح یہ تصور پیدا ہو کہ جوزا افراد برے ہوتے ہیں۔ درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ اگر جوزا مرد کی شادی کسی اسد دعورت یا میزان یا قوس یا دلو یا حمل عورت سے کردی جائے تو یہ صوتِ حال پیش نہیں آئے گی کیوں کہ یہ ایسے بروج ہیں جو برج جوزا کے مزاج و کردار کو سمجھ سکتے ہیں یا اگر مکمل طور پر سمجھ نہ سکیں تو کم ا ز کم زندگی کے ہر مرحلے میں اُس کا ساتھ دے سکتے ہیں۔ ان میں جو خوبیاں اور خامیاں موجود ہیں وہ ایک جوزا شخص کے لیے قابل قبول ہوں گی اور جو خوبیاں اور خامیاں خود جوزا میں موجود ہیں وہ ان کے لیے قابل قبول ہوں گی۔ لہٰذا ازدواجی زندگی کی گاڑی بہت سے شور وہنگامے کے باوجود (جو اِن بروج کا خاصہ ہے)رواں دواں رہے گی۔
اسی طرح اگر ایک حوت عورت کی ازدواجی رفاقت ثور، سرطان، عقرب یا سنبلہ مرد سے قائم ہوتی ہے۔ تو وہ ایسی ناگوار صورتِ حال سے دو چار نہیں ہو گی جو جوزا مرد کے ساتھ پیش آ سکتی ہے بلکہ ایک مناسب رفاقت میں اس کی اپنی شخصیت و کردار کے مثبت پہلو نمایاں ہوں گے کیوں کہ مذکورہ بالا بروج، برج حوت سے ہم آہنگ اور ہم مزاج ہیں۔
یقیناًکچھ لوگ ایسی مثالیں بھی پیش کر سکتے ہیں جس میں دو ہم آہنگ اور ہم مزاج بروج کی شراکت یا رفاقت ناکام رہی ہے۔ خود ہمارے مشاہدے میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں۔
پہلی شہرہ آفاق مثال تو پرنس چارلس اور شہزادی ڈیانا کی ہے۔ چارلس کا برج عقرب اور ڈیانا کا سرطان تھا۔ دونوں موافق اور ہم آہنگ برج ہیں۔ شاید اسی وجہ سے دونوں نے ابتدائی طور پر ایک دوسرے میں کشش بھی محسوس کی لیکن درحقیقت دونوں کے درمیان ایک تیسری شخصیت یعنی شہزادے کی موجودہ شریک حیات کمیلا پارکر ابتدا ہی سے موجود تھی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کمیلا پارکر کا بھی شمسی برج سرطان ہی ہے۔
بہرحال کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی شخص کے انفرادی زائچہ پیدائش میں صرف ایک شمسی برج ہی اس کی شخصیت و فطرت اور کردار میں کلیدی کردار ادا نہیں کر رہا ہوتا بلکہ قمری برج (Moon sign) اور پیدائشی برج (Rising sing)اور اس کے علاوہ دیگر سیارگان اپنے اپنے مقامات پر اپنا اثر ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔ چنانچہ دو افراد کے درمیان دوستی اور رفاقت یا کسی بھی نوعیت کی شراکت کے مثبت اور منفی پہلو صرف اور صرف شمسی برج کی بنیاد پر حتمی تصور نہیں کیے جا سکتے دیگر عوامل ان میں فرق ڈال سکتے ہیں۔
شمسی برج ابتدائی سطح پر تو یقیناًہماری معقول رہنمائی کرتا ہے مگر ہمارے ہاں کی صورتِ حال اس کے بالکل بر عکس ہے ہم اس علم سے فائدہ اٹھانا ضروری ہی نہیں سمجھتے بلکہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ ہم شادی اور ازدواجی زندگی جیسے اہم اور بنیادی مسئلے میں کسی علم سے بھی فائدہ اُٹھانا ضروری نہیں سمجھتے بلکہ اس معاملے میں ہم اپنی ذاتی خواہشات، اپنے بنائے ہوئے نظریات، اپنے خاندان و برادری میں جاری رسم و روایات کے غلام ہیں۔ ذرا تصور کیجیے جہاں وٹّے سٹّے کی شادیاں عام تصور کی جاتی ہوں 7،8 سال کے لڑکے سے 18،19سال کی لڑکی کی شادی کر دی جاتی ہوجسے وہ بچپن سے آپا یا باجی وغیرہ کہتا آیا ہو۔ یا اس کے برعکس 16,15 سال کی لڑکی کا ہاتھ 40،50 برس کے پختہ عمر شخص کے ہاتھ میں دے دیا جاتا ہو وہاں معقولیت کی کوئی بات کون سنے گا؟ بلکہ ایسی باتوں کوفضول باتیں اور خرافات قرار دے کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
عزیزان من! حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی میں جن گوناگوں مسائل اور نو بہ نو مصائب کا شکار ہوتا ہے ان کی تہ میں کہیں نہ کہیں اس کی کوئی غفلت یا جہالت پوشیدہ ہوتی ہے۔ شاید اسی لیے علوم و فنون کے فروغ ہی کو قوموں کی حقیقی ترقی کہا جاتا ہے۔