اتوار، 25 اپریل، 2021

برج حمل اور ثور سے تعلق رکھنے والی خواتین

سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا

 علم نجوم (Astrology) ایک نہایت وسیع و عمیق دائرۂ اختیار رکھتا ہے،انسانی بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ کائناتی حقیقتوں کا بہترین شعور ہمیں علم نجوم کے ذریعے حاصل ہوتا ہے، بہ شرط یہ کہ ہم اس سائنس کو جدید سائنسی طور طریقوں کے مطابق استعمال کریں مگر بدقسمتی سے صورت حال اکثر اس کے برعکس نظر آتی ہے، خاص طور پر گزشتہ کئی صدیوں سے علم نجوم کو ایک سائنسی علم کے بجائے روایتی عقائد کی آمیزش سے غیب دانی کا علم بنادیا گیا یا ایسا سمجھ لیا گیا، روایتی عقائد میں قدیم زمانے کے وہ نظریات اور تصورات شامل رہے ہیں جب دنیا میں ستارہ پرستی عام تھی، ستاروں اور سیاروں کو دیوی دیوتا کا درجہ دیا جاتا تھا۔

خیال رہے کہ اس کی ابتدا مصر، بابل، یونان اور ہندوستان میں ہوئی، قدیم زمانے میں یہ تمام ممالک شرک اور کفر کی لعنت میں بری طرح جکڑے ہوئے تھے، اسی لیے اللہ کے رسولوں نے بھی اس کو نظرانداز کیا اور ایک سائنسی علم سے زیادہ اسے کوئی اہمیت نہیں دی اور یہ سائنس بھی ان علوم کی طرح تھی جس کا شعور اللہ ہی نے انسان کو دیا تھا،قرآن کریم میں ایک نبیؐ کا تذکرہ موجود ہے جس میں اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے کہ ہم نے انھیں ستاروں کا علم دیا تھا،وہ کون سے نبیؐ تھے؟ تاریخ دانوں خصوصاً اسرائیلی تاریخ کے ماہرین کا خیال ہے کہ وہ حضرت ادریسؑ تھے۔
تاریخ ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ حضرت ادریس ؑ کا زمانہ حضرت نوحؑ سے بہت پہلے ہے، آپؑ حضرت شیثؑ کی اولاد میں تھے اور آپؑ ہی کے زمانے میں مشرکین نے بہت عروج حاصل کرلیا تھا، اہل ایمان کے لیے فلسطین اور اس کے گردونواح میں رہنا تقریباً ناممکن ہوگیا تھا، چناں چہ آپ نے فلسطین سے مصر کی جانب ہجرت کی، شاید آپ ہی دنیا میں ہجرت کرنے والی پہلی ہستی ہیں۔
حضرت ادریسؑ ہی کے بارے میں یہ روایات ملتی ہیں کہ آپؑ نے قلم اور تحریر کی ابتدا کی، مصر میں زراعت کا آغاز کیا اور بھی بہت سی ایجادات حضرت ادریسؑ کا عطیہ ہیں، ایک روایت کے مطابق انھیں زندہ آسمانوں پر اٹھالیا گیا تھا (واللہ اعلم بالصواب)
چناں چہ یہ بات تو ثابت ہے کہ دنیا میں تمام علوم کا سرچشمہ اللہ ہی کی ذات والا صفات ہے،مختلف انبیاء نے دینی علوم کے علاوہ دنیاوی علوم میں بھی مخلوق خدا کی رہنمائی فرمائی۔یہ الگ بات ہے کہ ان کے بعد ان کی قوموں نے جس طرح دینی معاملات میں انحراف سے کام لیا اسی طرح علوم کے حوالے سے بھی نت نئی خرابیوں کو جنم دیا،چناں چہ علم نجوم بھی بعد ازاں ستارہ پرستی کی شکل اختیار کرگیا، آج بھی شام اور عراق میں ستارہ پرست موجود ہیں جنھیں سائبی کہا جاتا ہے، یہ لوگ ستاروں کی پرستش کرتے ہیں۔
قدیم یا کلاسیکل علم نجوم اسی ستارہ پرستی کے نظریات پر قائم ہے لیکن بیسویں صدی میں بلاشبہ ایسے ماہرین نجوم پیدا ہوئے جنھوں نے اس علم کو خالص سائنسی بنیاد پر استوار کیا اور اس قابل بنایا کہ انسان اس علم سے دنیا اور زندگی کے معاملات میں بالکل اسی طرح رہنمائی حاصل کرسکتا ہے جس طرح دنیا میں رائج دیگر علوم کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔
ہم طویل عرصے سے اس علم کے ذریعے لوگوں کو حقیقی رہنمائی فراہم کر رہے ہیں، اسی مقصد کے تحت برسوں کالم نویسی بھی کی اور سینکڑوں کالم لکھے، کتابیں بھی لکھیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ حقیقی علم نجوم کیا ہے اور لوگ جن غلط نظریات اور تصورات میں مبتلا ہیں ان سے دور رہیں۔

علم نجوم کیا ہے؟


حقیقت یہ ہے کہ علم نجوم ہمیں بتاتا ہے کہ ہم کیا ہیں اور کیا نہیں ہیں؟اس کے ساتھ ہی علم نجوم ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ وقت کیا ہے اور وقت کے اثرات کیا ہیں، وقت اچھا ہے یا برا ہے، برسوں پہلے ہم نے ایک انگریزی کی کتاب میں یہ جملہ پڑھا تھا۔
{{"Astrology is a knowledge of the time and person"
یہ ایک جملہ کافی ہے، ایسٹرولوجی کو سمجھنے کے لیے لیکن لوگ کسی بھی ماہر نجوم سے کچھ ایسی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں جو قصے کہانیوں میں انھوں نے سن رکھی ہوتی ہے، مثلاً اکثر لوگ ایک من گھڑت واقعہ سناتے ہیں کہ یونان میں علم نجوم اپنے عروج پر پہنچا ہوا تھا تو ایک مرتبہ حضرت جبرائیل ؑ ایک کم عمر لڑکے کے پاس گئے اور اس سے سوال کیا کہ تم اپنے علم کی روشنی میں بتاؤ کہ جبرائیلؑ اس وقت کہاں ہیں؟
لڑکے نے تھوڑی دیر کچھ حساب کتاب کیا اور پھر کہا کہ میں مکمل غوروفکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جبرائیلؑ یہیں پر موجود ہیں اور وہ ہم دونوں میں سے کوئی ایک ہیں۔
یہ قصہ واللہ اعلم کس نے گھڑ کر پھیلایا صرف اس لیے کہ علم نجوم کو غیب دانی کا علم ثابت کیا جائے، معاذ اللہ کیا حضرت جبرائیلؑ ایسے فضول کاموں کے لیے وقت نکال سکتے تھے اور فرشتے تو اللہ کے حکم کے پابند ہیں، ایسے ہی بہت سے قصے علم نجوم کے حوالے سے مشہور ہیں جو غلط ہیں، ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
جیسا کہ پہلے ہم نے عرض کیا ہے کہ علم نجوم انسان کو سمجھنے میں مددگار ہے اور وقت کے اثرات کا آئینہ دار ہے، چناں چہ سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ کو سمجھنے کی ضرورت ہے، حدیث قدسی ہے کہ جس نے اپنے آپ کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا چناں چہ ہمیں سب سے پہلے خود کو پہچاننے اور سمجھنے کے لیے علم نجوم سے مدد لینی چاہیے، مشہور ماہر نفسیات کارل یونگ کا کہنا ہے کہ میں نے انسانی نفسیات کو سمجھنے میں علم نجوم سے رہنمائی لی۔

والسمآءِ ذَاتِ الْبُروج


عموماً علم نجوم کے حوالے سے بارہ برجوں کی جو خصوصیات بیان کی جاتی ہیں وہ عورت اور مرد کے لیے مشترک ہوتی ہیں،حالاں کہ ایسا نہیں ہے، ہر برج کے تحت پیدا ہونے والے عورت اور مرد، بچے، بوڑھے، اپنے خصوصیات میں کچھ نہ کچھ مختلف ضرور ہوتے ہیں، بے شک برج کی بنیادی خصوصیات ان میں مشترک ہوتی ہیں لیکن بہ حیثیت عورت یا مرد ان کے طور طریقوں اور پسند ناپسند میں بہت کچھ مختلف ہوتا ہے اور کیوں نہ ہو؟
ایک برج حمل کے تحت پیدا ہونے والا مرد اپنی مردانہ صفات کا اظہار کرے گا اور برج حمل کے تحت پیدا ہونے والی عورت اپنی نسوانی خصوصیات کا اظہار کرے گی،ہمارا آج کا موضوع یہی ہے، 12 برجوں کے تحت پیدا ہونے والی خواتین اپنے برج کی مثبت یا منفی خصوصیات کا اظہار کس طرح کرتی ہیں؟

حمل عورت

برج حمل دائرۂ بروج کا پہلا برج ہے جس پر ڈائنامک سیارہ مریخ کی حکمرانی ہے، مریخ توانائی، ہمت و حوصلہ اور بہادری کی صفات کا نمائندہ ہے، چناں چہ برج حمل کے تحت پیدا ہونے والی خواتین بلاشبہ نڈر، بے خوف، بولڈ اور حوصلہ مند ہوتی ہیں، ان کی شاندار نسوانی صفات لوگوں کو ان کی طرف متوجہ کرتی ہیں، جب آپ کسی حمل لڑکی یا خاتون سے ملتے ہیں تو چند ہی لمحوں میں آپ کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ آپ کے سامنے ایک توانائی سے بھرپور بے جھجک اور بے باک شخصیت موجود ہے جسے آپ آسانی سے متاثر نہیں کرسکتے،وہ کوئی دباؤ بھی قبول نہیں کرے گی، اسے متاثر کرنے کے لیے آپ کو کوئی غیر معمولی کارنامہ انجام دینا ہوگا۔
حمل خواتین نہایت پرکشش اور اسمارٹ ہوتی ہیں اور اگر ان کے پیدائشی برتھ چارٹ میں کوئی خرابی نہیں ہے تو وہ ساری زندگی اسمارٹ ہی رہتی ہیں، انھیں خود پر فخر ہوتا ہے جو کسی مرحلے پر غرور اور تکبر کی حد تک جاسکتا ہے،اپنے خاندان کے بارے میں بھی فخریہ انداز اختیار کرتی ہیں، کمزور اور کمتر درجے کی باتوں یا چیزوں کے لیے ان کے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں ہوتا،اسی لیے اپنے شوہر اور بچوں کو بھی توانا اور دبنگ دیکھنا چاہتی ہیں، شاید اسی وجہ سے رقابت اور سماجی مقابلہ آرائی بھی ان میں نمایاں ہوتی ہے، کوئی بھی چیلنج وہ فوری قبول کرتی ہیں، انھیں کبھی چیلنج کرنے کی غلطی نہ کریں، اپنے شوہر کی بھرپور توجہ چاہتی ہیں اور یہ برداشت نہیں کرسکتیں کہ ان کی موجودگی میں وہ کسی اور طرف متوجہ ہو،اپنے دوستوں اور سہیلیوں کے درمیان میں ان کی یہ خواہش یہ ہوگی کہ موضوع گفتگو وہی رہیں، کسی اور کے بارے میں گفتگو وہ زیادہ دیر برداشت نہیں کرسکتیں، وہ ایسے شریک حیات کو پسند کرتی ہیں جو جسمانی اور مالی طور پر مضبوط ہو، انواع و اقسام کے لذیز اور خوش ذائقہ کھانے بھی انھیں متاثر نہیں کرتے، وہ زندہ رہنے کے لیے کھاتی ہیں، کھانے کے لیے زندہ نہیں رہتیں، انھیں سادہ غذا سے رغبت ہوتی ہے اور عام طور پر ایسے مشاغل ان کا شوق ہوسکتے ہیں جو آؤٹ ڈور سرگرمیوں میں نمایاں ہوں، اگر آپ کسی حمل لڑکی کے محبوب یا خاتون کے شوہر ہیں تو آپ کو خیال رکھنا چاہیے کہ انھیں دلچسپ واقعات سنائیں اور گفتگو کا موضوع زیادہ تر ان ہی کی ذات ہو، ان کی خود پرستی آپ کے اسی طرز عمل سے تسکین پاتی ہے، آپ انھیں کبھی شکست دینے کے بارے میں نہ سوچیں کیوں کہ آپ اس کوشش میں ہمیشہ ناکام رہیں گے۔
ایک ماں کے طور پر حمل خواتین نظم و ضبط کا خیال رکھنے والی اور اپنے بچوں کی فوجی انداز میں تربیت کرنے والی ہوتی ہیں، مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ان کے گھر میں کوئی حمل بچہ نمودار ہوجائے پھر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ آئندہ کیا ہوگا؟ کون فاتح ہوگا اور کون مفتوح؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک حمل شریک حیات آپ کی بہت معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے،وہ ایسے اوقات میں آپ کے شانہ بشانہ مردانہ وار کردار ادا کرتی نظر آتی ہے جب آپ کی سب امیدیں ختم ہوگئی ہوں اور آپ حوصلہ ہار بیٹھے ہوں لیکن شرط یہی ہے کہ آپ دونوں کے درمیان حقیقی محبت اور رشتہ مضبوط ہو، یاد رکھیے ایک حمل شریک حیات کے ساتھ آپ کو اول دن سے نہایت معتدل انداز اختیار کرنے کی ضرورت ہے، آپ اسے کسی طرح بھی اپنی برتری کا مظاہرہ کرکے اپنا تابع فرمان نہیں بناسکتے،اگر غلبہ و حاکمیت کی جنگ چھڑگئی تو وہ کبھی نہیں رکے گی اور گھر کا امن و سکون غارت ہوسکتا ہے، اسی لیے حمل مرد اور حمل عورت کی جوڑی نامناسب خیال کی جاتی ہے کیوں کہ مشہور ہے ایک چھت کے نیچے ”دو باس“ نہیں ہوسکتے،اسی طرح حمل اور عقرب کی جوڑی بھی اسی مرحلے پر نہایت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
اداکارہ بیٹی ڈیوس کا برج حمل تھا، وہ کہتی ہے ”مڑ کے پیچھے دیکھنے کامطلب یہ ہے کہ آپ اپنی چوکسی کی طرف سے غافل ہوگئے ہیں“
ہومیو پیتھی میں ایک مشہور دوا ”پلاٹینا“ (Platina) ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ یہ برج حمل سے تعلق رکھنے والی خواتین کی نمائندگی کرتی ہے۔

ثور عورت

دائرۂ بروج کا دوسرا برج ثور (Taurus) ہے، حسن و خوب صورتی، توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ اس برج پر حکمرانی کرتا ہے، برج ثور ایک ثابت (Fixed) اور عنصر کے اعتبار سے خاکی برج ہے، مادیت یا دوسرے معنوں میں حقیقت پسندی اس کا خاصہ ہے۔
ایک ثور عورت نہایت مستقل مزاج، محنتی،محبت کرنے والی اور اپنی زندگی میں امن و استحکام چاہنے والی ہوتی ہے، وہ نہایت قابل اعتماد، صبروتحمل کی مالک اور ہر صورت میں ثابت قدم رہتی ہے، شازونادر ہی ثور خواتین علیحدگی یا طلاق کے بارے میں سوچتی ہیں، شادی سے پہلے وہ زندگی میں آرام و آسائش کے خواب دیکھتی ہیں، بے شک وہ آرام طلب اور کسی حد تک سست مزاجی کا شکار ہوتی ہیں لیکن اپنی حقیقت پسندی کے سبب اپنا مستقبل بنانے کے لیے سخت محنت اور جدوجہد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹھتیں لیکن ضروری ہے کہ وہ جو کچھ بھی کر رہی ہوں اس میں انھیں مثبت نتائج کی امید ہو، کوئی قدم اٹھانے سے پہلے انھیں یقین ہونا چاہیے کہ وہ جس جگہ قدم رکھیں گی وہ ان کے لیے بہتر اور فائدہ بخش ہوگی ورنہ وہ اپنی جگہ سے ہلنا بھی پسند نہیں کریں گی۔
محبوبہ یا شریک حیات کی صورت میں وہ دل کھول کر آپ کا پیسہ خرچ کراسکتی ہیں اور اس کے باوجود انھیں کوئی کمی محسوس ہوسکتی ہے، انھیں گھر بھی شاندار چاہیے اور کھانا بھی عمدہ اور لذیذ ہونا چاہیے، ضروری ہے کہ خود کو ان کے لیے وقف کردیں۔
فطری طور پر ثور خواتین گھریلو زندگی کی خواہش مند ہوتی ہیں اور ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے بہت سی تکالیف اور پریشانیاں بھی برداشت کرلیتی ہیں،ضد اور اڑیل پن ان کا مخصوص نشان ہے، آپ آسانی سے ان کی رائے کو تبدیل نہیں کرسکتے، اپنے گھر کی تعمیروترقی سے انھیں دلچسپی ہوتی ہے، گھر میں ہر قسم کے آرام و آسائش کا خیال رکھتی ہیں، ایک مہربان اور وفادار بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ بہت خیال رکھنے والی ماں بھی ثابت ہوتی ہیں۔
ثور خواتین عموماً اپنے مخصوص طریقے پر اپنی حکمرانی کا اظہار کرتی ہیں، وہ بہ ظاہر پرسکون، محتاط اور ملنسار معلوم ہوتی ہیں لیکن ان کے اندر رقیبانہ جذبات اور مادی آسائشوں کی شدید خواہش موجود ہوتی ہے، اگرچہ وہ اپنے شوہر کی وفاداری پر شک نہیں کرتیں کیوں کہ وہ خود بھی کبھی اپنی راہ سے نہیں بھٹکتیں لیکن اگر انھیں معلوم ہوجائے کہ شوہر بے وفائی کا مرتکب ہورہا ہے تو ان کا غصہ نہایت شدید ہوسکتا ہے مگر اس کے باوجود بھی وہ شوہر سے علیحدگی کے بارے میں نہیں سوچتیں، وہ اپنے شوہر کو ترقی کے راستے پر گامزن دیکھنا چاہتی ہیں کیوں کہ وہ اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ شوہر کی ترقی اور خوش حالی ہی میں ان کے لیے آرام و آسائش کا سامان موجود ہے،اس کے بغیر ان کی ضروریات پوری نہیں ہوسکتیں، اگر شوہر کی طرف سے وہ ناامیدی کا شکار ہوں تو خود میدان عمل میں نکل کر اپنے ذرائع آمدن میں اضافہ کرسکتی ہیں کیوں کہ ہر صورت میں انھیں ایک ایسا خوب صورت سجا سجایا گھر چاہیے جس میں عیش و آرام کے تمام لوازمات موجود ہوں اور وہ اپنی خوش اخلاقی اور میزبانی کا بھرپور مظاہرہ کرسکیں۔
عمدہ کھانا ثور مرد کی طرح ثور عورت کی بھی کمزوری ہے لہٰذا ثور عورت کو اپنا کچن بھی شاندار چاہیے اور بیڈ روم بھی، وہ ایک بڑا شاندار اور کشادہ بیڈ بھی چاہتی ہے جس کے ساتھ ایک شاندار باتھ روم اور ڈریسنگ روم بھی موجود ہو لیکن وہ ثور خواتین جو کسی پروفیشن سے منسلک ہوجاتی ہیں انھیں اپنے کچن سے زیادہ کاروباری معاملات سے دلچسپی ہوجاتی ہے۔
ثور عورت کی سب سے نمایاں خوبی یہ ہے کہ وہ شوہر سے دل کی گہرائی سے محبت کرتی ہے، اس کا بڑا خیال رکھتی ہے اور بہت حوصلہ مند ہوتی ہیں، اگر ثور عورت کے انفرادی زائچہ پیدائش میں سیارگان کے منفی اثرات موجود ہوں تو وہ خود سر، ضدی اور شدت پسند ہوسکتی ہے اور بعض صورتوں میں بے راہ روی بھی اختیار کرسکتی ہے، ثور مرد اور عورت کی جوڑی کو معیاری نہیں کہا جاسکتا،اگر دونوں کے درمیان کبھی کوئی بدمزگی پیدا ہوجائے تو دونوں اس انتظار میں صدیاں گزارسکتے ہیں کہ مصالحانہ پہل دوسری جانب سے ہوگی۔
عمدہ کھانوں کی طلب اکثر جب حد سے بڑھتی ہے تو ثور خواتین کی صحت کے معاملات متاثر ہوتے ہیں،خاص طور سے زیادہ عمر میں وہ موٹاپے کی طرف بھی مائل ہوجاتی ہیں، انھیں چاہیے کہ ہمیشہ جسمانی ورزش کا خیال رکھیں۔
ہومیو پیتھک میڈیسن نکس وامیکا (Nuxvomica) برج ثور کے تحت پیدا ہونے والے مردوخواتین کی صحت کے لیے مفید دوا ہے(جاری ہے)

ہفتہ، 17 اپریل، 2021

ہر پے چیدہ مسئلے یا بیماری کے پیچھے ایک جادوگر

معاشرے کی اکثریت سحر و جادو کے اثرات کے وہم میں مبتلا

 زائچہ پاکستان میں سیارہ مشتری زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر سیارہ ہے، 5 اپریل کو برج دلو میں داخل ہوا ہے جو زائچہ پاکستان کا دسواں گھر ہے، زائچہ ء پاکستان کا طالع برج ثور ہے، ہم نے پہلے اس حوالے سے سہ پہر تین بجے کا وقت رکھا تھا جس کے مطابق طالع کے درجات تقریباً 5 ڈگری آتے ہیں لیکن مسلسل تجربے سے ثابت ہوا کہ زیادہ درست وقت دوپہر 02:52 pm ہوسکتا ہے جس کے مطابق طالع کے درجات تقریباً ایک درجہ 41 دقیقہ ہوں گے۔

برج دلو میں داخلے کے فوری بعد حکومت اور وزیراعظم کے لیے سیارہ مشتری کا نحس اثر شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں گزشتہ دنوں پورا ملک ایک بڑے بحران کا شکار ہوا،صرف یہی نہیں بلکہ مشتری کی نظر زائچے کے چوتھے گھر پر بھی اثر انداز ہوئی،عوامی اور داخلہ صورت حال میں خاصا انتشار اور بدنظمی پیدا ہوئی، مزید یہ کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بھی انتشار پیدا ہوا اور اب وہ باہمی طور پر ایک دوسرے کو ہدف تنقید بنارہے ہیں۔
اسی دوران میں سیارہ مریخ بھی برج جوزا میں داخل ہوا ہے اور ابتدائی درجات پر ہے، زائچے کے دوسرے، پانچویں،آٹھویں، نویں گھر کو متاثر کر رہا ہے لہٰذا 15 اپریل کو جیسے ہی سیارہ مریخ نے زائچے کے دوسرے گھر میں قدم رکھا پورے ملک میں تحریک لبیک پاکستان نے اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرکے سارے ملک کو مفلوج کردیا،چوں کہ نویں آئین و قانون کے گھر پر ہی مریخ کی نظر ہے لہٰذا حکومت کاجوابی ردعمل بھی خاصا سخت سامنے آیا ہے، حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی لگادی ہے،آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
مریخ اور مشتری کے یہ نظرات بہر حال عارضی نوعیت کے ہیں لیکن اس دوران میں جو کچھ ہوا اس کے اثرات بہر حال آئندہ بھی محسوس ہوتے رہیں گے،امکان ہے کہ اپریل کے آخر تک صورت حال نارمل ہوجائے گی،سیارہ مریخ زائچے کے دوسرے گھر میں رہتے ہوئے نویں گھر میں موجود زہرہ اور سیارہ قمر کو بھی ناظر ہے، چناں چہ حکومت کی طرف سے مزید سخت فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں (واللہ اعلم بالصواب)۔
ایک مسئلہ اتنی شدت سے تواتر کے ساتھ سامنے آتا ہے کہ اس پر بار بار گفتگو کئے بغیر چارہ نہیں رہتا گو اب یاد نہیں کہ اس موضوع پر ہم کتنی بار لکھ چکے ہیں۔ بے شمار کتابوں میں ایسے مضامین آپ کو جگہ جگہ مل جائیں گے جو معاشرے میں پھیلی ہوئی رنگ برنگی توہم پرستی کی نشان دہی کرتے ہیں لیکن یہ مسئلہ کسی طور پر ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ ہر تیسرا چوتھا شخص جو اپنی بیماریوں اور دیگر پے چیدہ زندگی کے مسائل سے عاجز آچکا ہے، آخر کار اسی نتیجے پر پہنچتا ہے کہ اس پر کسی نے کچھ کرا دیا ہے اور وہ کسی خاص قسم کے ماورائی یا جادوئی اثرات کا شکار ہے۔
ہم اپنے تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر اور علم نجوم کی روشنی میں اکثر یہ وضاحت کرتے رہتے ہیں کہ سب سے بڑا جادو تو وقت کا جادو ہے اور اس جادو کے مثبت اور منفی اثرات سر پر چڑھ کر بولتے ہیں۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ؎

وقت کیا شے ہے پتا آپ کو چل جائے گا
ہاتھ پھولوں پر بھی رکھو گے تو جل جائے گا


عزیزان من! اس شعر میں جو صورت حال بیان کی گئی ہے جب کوئی انسان اس سے دوچار ہوتا ہے تو اسے خدا یاد آئے نہ آئے سحر و آسیب کے مسائل ضرور یاد آجاتے ہیں اور پھر یہی سوچتا ہے کہ اس کے کسی مخالف یا دشمن نے اس پر جادو کرا دیا ہے یا کوئی بندش ایسی لگا دی ہے جو کھل نہیں سکتی۔
ہم تقریباً ہر دوسرے تیسرے دن ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جنہیں یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ کسی ماورائی یا جادوئی اثرات کا شکار ہیں۔ دنیا بھر سے خطوط یا ای میلز میں بھی اکثر لوگ اپنے اس خدشے کا اظہار کرتے ہیں کہ کہیں ہم پر کوئی بندش وغیرہ تو نہیں ہے لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ 100 میں سے 99 افراد کے ساتھ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہوتا۔ وہ یا تو اپنی ہی غلطیوں، حماقتوں کا شکار ہوتے ہیں یا پھر وقت کی کسی بے ڈھپ گرفت میں آئے ہوئے ہوتے ہیں جیسا کہ ہم اکثر اپنے کالموں میں مختلف خطوط کے جواب میں نشان دہی کرتے رہتے ہیں۔
سحر و جادو، آسیب و جنات کی وبا کو ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ پھیلانے میں ہمارے کم علم اور نام نہاد پیروں، فقیروں، عاملوں، کاملوں اور خود ساختہ بزرگوں نے بڑے کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں۔ ایسی ایسی کہانیاں اور فلسفے لوگوں کے ذہنوں میں بٹھا دیے ہیں جن کا کوئی سر پیر ہی نہیں ہے اور ہم یہ کہانیاں اور قصے سناتے سناتے اور ان کی وضاحتیں کرتے کرتے خاصے بور ہو چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے ہر کیس کے مریض یا اس کے لواحقین کے پاس دلائل اور وجوہات بھی بڑے دلچسپ اور حیرت انگیز ہوتے ہیں مثلاً ہر گھر سے تعویذات کا نکلنا عام بات ہے یا ہر خاندان میں کچھ ایسے کردار ضرور موجود ہیں جو عاملوں، کاملوں، پیروں اور فقیروں سے رابطہ رکھنے کے لیے مشہور ہوتے ہیں یا خود کچھ کرتے کراتے نظر آتے ہیں۔
ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ ایسے تمام لوگ جنہیں یہ شک یا یقین ہوتا ہے کہ وہ کسی جادوئی یا ماورائی اثرات کا شکار ہوئے ہیں وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ اثرات کس قسم کے ہوتے ہیں اور اگر جانتے بھی ہیں تو صرف وہی باتیں جو قصے کہانیوں میں پڑھی ہیں یا نام نہاد پیروں، فقیروں نے پھیلائی ہیں۔
ایک صاحب جن کا ہیپاٹائٹس سی آخری مرحلے میں تھا اور ڈاکٹرز نے ان کے لئے خاصا مہنگا علاج تجویز کیا تھا وہ ہمارے پاس آئے ان کا مطالبہ یہی تھا کہ آپ میرا زائچہ دیکھ کر بتائیں کہ مجھ پر کس قسم کے اثرات ہیں اور کس نے کرائے ہیں۔
ایک خاتون جو گھریلو مسائل کی وجہ سے پریشان تھیں اور خصوصی طور پر سسرال میں ان کی نندوں سے معرکہ آرائی کبھی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی تھی اس یقین میں مبتلا تھیں کہ ان کی نند نے ضرور ان پر کالا جادو کرایا ہے چونکہ اکثر و بیشتر اچانک ہی انہیں ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے ان کے بدن میں جان ہی نہیں ہے اور وہ کچھ کرنے کی اہل ہی نہیں رہ گئی ہیں۔ اکثر طبیعت گری گری رہتی، کسی کام میں دل نہیں لگتا بقول ان کے گھبرا کر جلدی جلدی درود شریف پڑھنے لگتی ہوں تب کہیں جا کر تھوڑی دیر بعد طبیعت سنبھلتی ہے۔ ان کا معائنہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ موصوفہ خون کی کمی کا شکار ہیں اور اکثر بلڈ پریشر لو ہو جاتا ہے۔ ان کے گھر سے بھی اکثر تعویذ برآمد ہوتے رہتے تھے جو انہوں نے ہمیں دکھائے۔ ان نقوش کا معائنہ کرنے کے بعد اندازہ ہوا کہ وہ یقینا ان کے شوہر نے لا کر گھر میں رکھے تھے تاکہ کسی طرح نند بھاوج کے جھگڑے ختم ہو سکیں۔ ظاہر ہے موصوف گھر کے ان جھگڑوں سے پریشان ہو کر کسی بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہوں گے اور اپنی بیوی اور بہنوں کے درمیان جاری جنگوں کا رونا رویا ہو گا لہٰذا حضرت نے مہربانی فرما کر امن و آشتی کے لئے تعویذ عنایت کر دیے ہوں گے جو کسی طرح بیگم صاحبہ کے ہاتھ لگ گئے اور بات کا بتنگڑ بن گیا۔ ساتھ ہی موصوفہ کو اپنی بیماری میں کسی پراسرار ہاتھ کا یقین بھی ہو گیا۔
قصہ مختصر یہ کہ ایسی سیکڑوں صورتیں سامنے آتی رہتی ہیں جو لوگوں کو یہ یقین دلانے میں کارگر ہوتی ہیں کہ ان پر یقینا کسی نے کچھ کرایا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہوتا۔
اس تمام گفتگو کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ سحر و جادو وغیرہ کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ بے شک یہ کام ہمارے معاشرے میں ہوتا رہتا ہے مگر پہلی بات تو یہ کہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے جو لوگ اس فن کو جانتے ہیں وہ بڑے محتاط ہوتے ہیں کیوں کہ وہ اس کی خرابیوں اور تباہ کاریوں سے خوب واقف ہوتے ہیں اور اس کے الٹے اثرات کا بھی انہیں اندازہ ہوتا ہے لہٰذا تھوڑے سے پیسوں کی خاطر وہ ایسے کاموں میں ہاتھ نہیں ڈالتے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ لوگوں کو بے وقوف بنانے والے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ وہ موٹی موٹی رقمیں وصول کر کے الٹے سیدھے ہتھکنڈوں سے اپنا کام نکالتے رہتے ہیں۔
ایک خاتون نے ہمیں بتایا کہ اس کا شوہر رات دن اس پر سفلی عملیات کراتا رہتا ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ 10 سال سے جاری ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ شوہر دوسری شادی کر چکا ہے اور چاہتا ہے کہ اپنی دوسری بیوی کو بھی اسی گھر میں لا کر رکھے لیکن میں اس بات کی اجازت نہیں دیتی بلکہ میں نے اس سے مکمل قطع تعلق کر لیا ہے۔ وہ ہفتہ میں ایک دو بار بچوں سے ملنے ضرور آجاتا ہے لیکن رہتا دوسری بیوی کے پاس ہی ہے۔
خاتون شوہر کی ان حرکتوں کی وجہ سے سخت پریشان تھیں اور انہیں خطرہ تھا کہ وہ اپنے گندے عملیات اور تعویذات کے ذریعے ان کی جان لینا چاہتا ہے تاکہ ان کے مرنے کے بعد دوسری بیوی کو ان کے گھر میں لا سکے۔ واضح رہے کہ خاتون خاصی صاحب جائیداد تھیں اور مالی معاملات میں شوہر کی محتاج نہیں تھیں بلکہ اپنے کرتوتوں کے سبب شوہر کی مالی حالت خاصی کمزور تھی۔ خاتون نے ہمیں بہت سارے تعویذات اور کچھ دوسری ایسی چیزیں بھی دکھائیں جو سحر و جادو کے سلسلے میں مشہور ہیں مثلا سہ کا کانٹا جو ایک لیموں کے اندر پیوست تھا، مرغی کا ایک انڈہ جس پر کوئی نقش لکھا گیا تھا، ایک چھری اس پر بھی کچھ اعداد وغیرہ لکھے ہوئے تھے۔ الغرض ایسی بہت سی نشانیاں اور ثبوت موجود تھے جن سے ثابت ہوتا تھا کہ ان کا شوہر واقعی ان کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے۔

ہم نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے سوال کیا کہ 10 سال میں اب تک کسی سفلی عمل نے آپ کا کچھ نہیں بگاڑا البتہ آپ کے شوہر کا خدا معلوم کتنا مال عاملوں، کاملوں کی جیب میں جا چکا ہو گا جواباً انہوں نے کہا کہ وہ مستقل بیمار رہتی ہیں لیکن یہ کوئی معقول وجہ یا دلیل نہیں تھی ان کی عمر تقریباً 40 سال تھی اور ان کی بیماریوں میں موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ہاضمے کی خرابیاں اور شوگر سرفہرست تھیں۔ ان بیماریوں کی موجودگی میں ان کا مستقل بیمار رہنا سحر و جادو کا مرہون منت قرار نہیں دیا جا سکتا تھا، شوگر اگر موروثی نہ ہو تو کسی شدید صدمے یا غم کے سبب ہوتی ہے۔ سوکن کے غم اور شوہر کی بے وفائی اور جدائی کے صدمے سے بڑا صدمہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ بلڈ پریشر، ٹینشن کی سوغات اور ہاضمے کی خرابیاں بھی اسی زمرے میں آتی ہیں لہٰذا ان بیماروں کو جادوئی اثرات قرار دینا کسی طور بھی جائز نہیں ہے۔ ان بیماریوں کی وجہ سے اگر دیگر تکالیف بھی شروع ہو جائیں تو تعجب کی کوئی بات نہیں ہو گی۔
خاتون ذہنی طور پر خاصی چاق و چوبند اور نہایت تیز و طرار تھیں جب کہ سحری اثرات درحقیقت سب سے پہلے انسانی ذہن کو متاثر کرتے ہیں۔ ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ آپ کے شوہر بے شک آپ کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں مگران کی ساری کوششیں اس لیے بیکار اور بے سود ہیں کہ وہ خود بہروپیوں اور ٹھگوں کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں اور دوسری بات یہ کہ ایک ناجائز کام کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں آپ تو بفضل خدا خیر و عافیت سے ہیں وہی تباہ حال اور پریشان ہیں لہٰذا آپ صرف اتنا کریں کہ سورۃ فلق اور سورۃ ناس صبح شام سات سات مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کر کے پی لیا کریں۔ یہ ایک احتیاطی تدبیر ہو گی اس کے علاوہ اپنے معقول علاج معالجے پر توجہ دیں اور زیادہ غم و فکر کرنا چھوڑ دیں۔ شوہر سے پہلے ہی آپ کو کافی نفرت ہو چکی ہے۔ اپنے بچوں سے دل لگائیں اور ان کی تعلیم و تربیت کا خیال رکھیں۔ اب وہی آپ کا سرمایہ حیات ہیں۔ شوہر کے حوالے سے جو منفی جذبات و احساسات آپ کے دل و دماغ پر چھائے ہوئے ہیں ان سے بھی نجات پانے کی کوشش کریں۔
عزیزان من! یہ چند واقعات و مشاہدات اس لیے بیان کئے گئے ہیں کہ سحر و جادو کے توہمات میں مبتلا افراد اپنے مسائل کا درست حل دریافت کر سکیں اور اپنے آپ کو فریب دینے سے بچیں۔
آئیے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف۔

نامحرم مجھے دیکھ رہا ہے

مندرجہ بالا طویل گفتگو کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ایک ای میل کے ذریعے ہم سے ایسے ہی کچھ سوالات کیے گئے ہیں۔ نام و مقام ظاہر کیے بغیر ہم ایک اقتباس یہاں نقل کر رہے ہیں۔ وہ لکھتی ہیں۔
”میرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص نے مجھ پر جادو کر دیا ہے اور جادو کے ذریعے کوئی موکل میرے پیچھے لگا دیا ہے وہ تقریباً ہر وقت میرے ساتھ رہتا ہے اور اس کی موجودگی کی وجہ سے میں سخت پریشان رہتی ہوں۔ میں آپ کو بتا نہیں سکتی کہ یہ مسئلہ میرے لیے کس قدر تکلیف اور ذہنی اذیت کا باعث ہے اس کی وجہ سے میرا باتھ روم جانا، غسل کرنا بھی میرے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے کیوں کہ مجھے ہر وقت یہ خیال رہتا ہے کہ ایک نامحرم مجھے دیکھ رہا ہے۔ میں سونے کے لیے لیٹتی ہوں تو وہ ساتھ ہوتا ہے۔ اس سے نجات کا طریقہ صرف یہ ہے کہ میں آیت الکرسی کا ورد کرتی رہوں جتنی دیر میں آیت الکرسی یا دیگر آیات قرآنی پڑھتی رہوں اس سے محفوظ رہتی ہوں جیسے ہی میں پڑھنا بند کر دوں مجھے معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ میرے قریب موجود ہے۔ میں پابندی سے نماز پڑھتی ہوں اور اس وقت بھی جب میں نماز پڑھ رہی ہوتی ہوں تو وہ میرے قریب ہی موجود ہوتا ہے۔ پلیز اس مصیبت سے بچنے کا کوئی طریقہ بتائیں۔“
جواب:۔ عزیزم! آپ شدید قسم کے فریب حواس کا شکار ہیں۔ جو شخص یہ کہتا ہے کہ اس نے آپ کے پیچھے موکل لگا دیا ہے وہ جھوٹا ہے۔ آپ کا شمسی برج اسد ہے اور قمری برج حوت ہے۔ آپ کے زائچے کی پوزیشن کچھ ایسی ہے کہ آپ حد سے زیادہ انانیت اور حساسیت کا شکار ہیں۔ محبت میں ناکامی اور فریب کی وجہ سے آپ کی انا شدید مجروح ہوئی ہے اور حساسیت بڑھ گئی ہے۔ اس چالاک شخص نے آپ کو ایسے مشورے دیے ہیں کہ آپ نے اپنے ارد گرد ایک نادیدہ وجود خود تخلیق کر لیا ہے اور آپ کے دل و دماغ سے یہ بات نہیں نکل رہی کہ کوئی آپ کے آس پاس موجود رہتا ہے البتہ جب آپ آیت الکرسی یا دیگر قرآنی آیات پڑھتی ہیں تو آپ کی توجہ یعنی ذہنی ارتکاز پڑھائی کی طرف ہو جاتا ہے۔ نادیدہ وجود کے خیال سے نجات مل جاتی ہے۔ آپ کھانے میں نمک کی مقدار کم کر دیں یا کچھ عرصے کے لیے نمک بالکل بند کر دیں اور صبح و شام ایک بڑا چمچہ شہد آدھا کپ عرق گلاب میں ملا کر اس پر 7 بار سورۃ ناس پڑھ کر دم کرنے کے بعد پی لیا کریں۔ یہ کام نہار منہ یا خالی پیٹ کریں۔ خود کو زیادہ سے زیادہ مصرف رکھیں۔ خالی اور فارغ اوقات میں اپنے پسندیدہ ٹی وی پروگرام دیکھیں یا کسی پسندیدہ کتاب کا مطالعہ کریں۔ ہومیوپیتھک دوا اوگزالک ایسڈ 1M کی ایک خوراک ہفتہ میں ایک بار لے لیا کریں۔ تھوڑے ہی دن میں آپ کا یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ آپ ذہنی انتشار کا بھی شکار ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت بھی آپ کا دھیان نادیدہ وجود کی طرف ہی رہتا ہے حالانکہ نماز میں آپ قرآنی آیات پڑھتی ہیں اور اس وقت نادیدہ وجود کیوں غائب نہیں ہوتا؟ یہی وجہ ہے کہ اس وقت آپ کی توجہ پوری طرح نماز اور آیات کی تلاوت پر نہیں ہوتی۔
ہومیوپیتھی بھی عجیب طریقہ علاج ہے،ہم اسے جسمانی نہیں بلکہ روحانی طریقہ علاج سمجھتے ہیں کیوں کہ ہومیوپیتھک دوا میں اصل دوا تو پوٹینٹائزیشن کے عمل میں غائب ہوجاتی ہے، البتہ دوا کی روح باقی رہ جاتی ہے، چناں چہ ایسے مسائل یا تکلیفات اور بیماریاں جو ہماری ذہنی اور نفسیاتی کیفیات کے مطابق ہوتی ہیں ان کاعلاج بھی ہومیو پیتھی میں موجود ہے،مذکورہ بالا دوا اوگزالک ایسڈ (Oxalic acid) بھی ایسے مریضوں کے لیے ایک نعمت سے نہیں ہے اس دوا کے مریض کا دھیان جس مسئلے کی طرف بھی ہوتا ہے وہ مسئلہ شدت اختیار کرجاتا ہے، مثلاً بعض لوگوں کو پیشاب زیادہ اور بار بار آنے کی شکایت ہوتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جیسے ہی انھیں پیشاب کا خیال آتا ہے فوراً اس کی حاجت بھی محسوس ہوتی ہے،بنیادی طور پر یہ دوا اعصابی کمزوریوں کے لیے نہایت مفید ہے۔

جمعہ، 9 اپریل، 2021

رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے متعلق اعمال و وظائف

اس ماہ مبارک میں عملیات و وظائف کی اثر پذیری یقینی ہے

 رمضان المبارک تزکیہ نفس یعنی روحانی آلودگیوں سے نجات کا مہینہ ہے، اس مہینے کی اہم عبادات میں روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو اللہ کو بہت محبوب ہے، اس کا اجر فوری ملتا ہے، اس ماہ میں دیگر عبادات بھی قبولیت کا اعلیٰ درجہ رکھتی ہیں، چناں چہ ہر سال کی طرح اس سال بھی ہم رمضان المبارک سے متعلق ضروری عملیات و وظائف دے رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جو لوگ ان وظائف پر عمل کریں گے، ان شاء اللہ یقینی نتائج دیکھیں گے،اس سال رمضان المبارک میں فلکیاتی حوالے سے بھی بعض سعادتیں حاصل ہوں گی، سیارہ مشتری پانچ اپریل کو اپنے برج ہبوط سے نکل کر برج دلو میں داخل ہوجائے گا، سیارہ شمس 14 اپریل سے اپنے شرف کے برج حمل میں داخل ہوگا اور 5 مئی کو سیارہ زہرہ جو گزشتہ تقریباً ایک ڈیڑھ ماہ سے غروب ہے، طلوع ہوجائے گا، شرف شمس سے متعلق موثر اوقات اور ضروری اعمال کی نشان دہی گزشتہ مضامین میں کردی گئی تھی،امید ہے کہ ان مواقعے سے فائدہ اٹھائیں گے،وہ لوگ جو اپنی کسی مجبوری یا مصروفیت کے سبب مذکورہ اعمال خود نہ کرسکیں وہ براہ راست ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں، خیال رہے کہ لوح اسم اعظم، لوح شمس اور خاتم اسم اعظم ایسے تحفے ہیں جن کا کوئی متبادل نہیں ہے، چناں چہ ان سے محرومی ہمارے نزدیک ایک بڑا نقصان ہوگا، وما توفیقیٰ الا باللہ۔


آغاز رمضان المبارک

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قران شمس و قمر 12 اپریل صبح 07:30 am پر ہوگا،چناں چہ امکان ہے کہ نیا چاند 13 اپریل کو نظر آسکتا ہے اور 14 اپریل کو رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ہوگی،پاکستان میں رویت ہلال کا مسئلہ ہمیشہ سے کسی تنازع کا سبب بنتا رہا ہے،اس حوالے سے جس اجتہادی فکر کی ضرورت ہے وہ ہمارے علمائے کرام میں ناپید ہے، وہ جدید سائنسی سہولت سے استفادہ ضروری نہیں سمجھتے، حالاں کہ دیگر اسلامی ممالک میں اس معاملے پر غیر ملکی علمائے کرام کا رویہ اتنا سخت ہے جتنا پاکستان میں ہے، آج کل وزیرسائنس جناب فواد چوہدری اسلامی ہجری کیلنڈر رائج کرنے کے لیے کوشاں ہیں لیکن وہ ابھی تک علماء کو اس حوالے سے مطمئن نہیں کرسکے ہیں۔

حسب دستور رمضان المبارک سے متعلق ضروری اعمال و وظائف دیے جارہے ہیں، ان سے استفادہ کریں اور فیوض و برکات حاصل کریں۔

رویت ہلال رمضان المبارک

رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر فوری طور پر تین مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور 7 بار سورہ فاتحہ پڑھ کر دعا کرنا ایک مفید اور افضل عمل ہے۔ اگر آپ نے اس وقت کوئی انگوٹھی کسی نگینے یا نقش کی پہنی ہوئی ہے تو اس پر بھی دم کریں۔ اس طرح اس کی تاثیر میں اضافہ ہوجائے گا، اگر آپ کے پاس کوئی لوح یا نقش وغیرہ ہے تو اس پر بھی دم کرلیں۔

ایک نادر عمل رویت ہلال

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا پورا سال حفظ و امان اور کامیابی اور خوش حالی کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ گزرے تو اس کے لیے یہاں ہم ایک مختصر سا بہت آسان عمل لکھ رہے ہیں۔ یہ عمل گزشتہ سال بھی دیا گیا تھا اور بے شمار لوگ اس سے ہر سال فائدہ اٹھاتے ہیں۔
رمضان کا چاند دیکھ کر اپنا بنیادی مطلب اور مقصد دل میں رکھتے ہوئے 7 بار مندرجہ ذیل اسما کا ورد کریں اور پھر اپنے مقصد کے لیے دعا مانگیں۔
یا اِسرافِیلُ یا مِیکائیلُ یا سَتَّارُ یا غَفَّارُ
یہ عمل چاند دیکھنے کے بعد سات دن تک روزانہ کریں اور کوئی ناغہ نہ کریں۔ انشاء اللہ آپ کا مطلب و مقصد پورا ہوگا اور خیر و برکت کے دروازے کھل جائیں گے۔
اس کے بعد ہر مہینے نیا چاند دیکھ کر اسی عمل کو دہراتے رہیں یعنی نیا چاند دیکھنے کے بعد ہر ماہ سات روز تک یہ عمل کرتے رہیں تو اس طرح آئندہ سال دوسرے رمضان کے چاند تک اس عمل کا چلّہ پورا ہوجاتا ہے اور پھر اس عمل کی برکت سے زندگی بدل جاتی ہے۔ وہ لوگ اس عمل کو ضرور کریں جو طویل عرصے سے گو ناگوں مسائل کا شکار ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی نامرادی اور ناکامی میں گزر رہی ہے۔ انشاء اللہ ایک سال بعد وہ اپنی زندگی کو بدلا ہوا پائیں گے۔
ایام بیض اور دعائے مُجِیر
رمضان المبارک کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو ایام بیض کہا جاتا ہے۔ ان تاریخوں میں اگر دعائے مجیر پڑھ لی جائے تو جملہ گناہوں کی معافی، تمام آفات سے تحفظ، قرضے سے نجات، بیماری سے شفا، قید سے رہائی، حکام کے نزدیک عزت و مرتبہ، عہدے میں ترقی، کمائی میں خیرو برکت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام غم و فکر اور دشمنوں، ظالموں سے خلاصی ہوجاتی ہے۔
سال بھر میں صرف تین روز کی مختصر سی ریاضت بے شمار فوائد کا سبب بنتی ہے۔
دعائے مجیر یہ ہے‘ اسے ہر نماز کے بعد جتنا ورد کرسکتے ہوں کریں۔ عشا کے بعد زیادہ کثرت سے پڑھیں۔
سُبحانکَ یا اللّٰہُ تعالِیتُ یا رحمٰنُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُ۔
سُبحانکَ یا رحیمُ تعالِیتُ یا کریمُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُُ۔

وظیفہ برائے روزگار

موجودہ دور میں عام انسان کی زندگی ایک جہد مسلسل کا نمونہ ہے اور جدوجہد کے دوران میں کون سے مسائل ہیں جو انسان کو درپیش نہیں ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ غم روزگار ہے۔ اگر آپ بے روزگار ہیں تو رمضان کے مہینے میں نوچندی جمعرات، جمعہ، اتوار یا پیر کے دن سے یہ وظیفہ شروع کریں اور خدا کی قدرت کا نظارہ کریں۔
روزہ کھول کر مغرب کی نماز پڑھیں اور دعا مانگنے سے پہلے 11 بار درود شریف پڑھ کر 129 مرتبہ اسم الٰہی ”یالطیفُ“ کا ورد کریں۔ اس کے بعد سورہ شوریٰ کی آیت نمبر 19 نو مرتبہ پڑھیں۔
آیت یہ ہے‘ اعراب وغیرہ قرآن کریم سے دیکھ کر درست کر لیں۔
اَللہ ُ لَطِیفُٗ بِعِبَادِہِِ یَرْزُقُ مَنَّ یَشَاءَ وَھَوَ القَویُ العزیز
پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر رزق و روزگار کی ترقی اور کاروبار کے لیے یا بے روزگاری سے نجات کے لیے دعا کریں۔ یہ وظیفہ 40 دن تک کریں‘ انشاء اللہ بہت خیر و برکت ہو گی اور روزگار سے متعلق مشکلات میں آسانی ہو گی۔
خیال رہے کہ اس وظیفے کو اگر اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک خوش حالی نہ آجائے تو یہ بہت افضل ہوگا‘ کیونکہ رزق میں فراوانی کے لیے یہ بہت ہی مجرب عمل ہے جن لوگوں کے حالات ہمیشہ اپ اینڈ ڈاؤن کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں یہ وظیفہ لمبے عرصے تک جاری رکھنا چاہیے۔ اس کی برکت سے ان کی زندگی میں خوش حالی اور ترقی کے دروازے ہمیشہ کے لیے کھل سکتے ہیں مگر یقین کامل بھی ضروری ہے۔

وسعت و برکتِ رزق

اگر رزق میں برکت اور اضافہ نہیں ہے جو کچھ کماتے ہیں، سب ختم ہوجاتا ہے بلکہ مہینے کے آخر میں اُدھار مانگنے کی نوبت آجاتی ہے، ہاتھ میں پیسہ نہیں رُکتا تو اس کے لیے ایک مجرب وظیفہ دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں، انشاء اللہ خیروبرکت بھی ہوگی اور رزق میں اضافہ بھی ہوگا۔
سب سے پہلے اپنے نام کے اعداد معلوم کریں اور پھر نوچندے اتوار، پیر، جمعرات یا جمعہ سے روزانہ عشاء کی نماز کے بعد یہ وظیفہ اول آخر درود شریف کے ساتھ شروع کریں اور بہتر یہ ہوگا کہ اسے کبھی ترک نہ کریں یعنی ہمیشہ پڑھتے رہیں۔
یَا وَاسِعُ وُسْعَتِی
اب ایک مثال کے ذریعے اس عمل کی مزید وضاحت کی جارہی ہے مثلاً کسی کا نام محمد عادل ہے اور ماں کا نام فاطمہ ہے تو نام اور والدہ کے نام کے اعداد ابجد قمری سے نکالیں جو یہ ہوں گے۔
م ح م د ع ا د ل ف ا ط م ہ
40+8+40+4+70+1+4+30+80+1+9+40+5=332
پس معلوم ہوا کہ محمد عادل بنت فاطمہ کے کل اعداد 332 ہوئے لہٰذا روزانہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 332 مرتبہ مندرجہ بالا اسمائے الٰہی کا ورد کرکے اللہ سے دعا کیا کریں‘ عام لوگوں کو نام کے اعداد نکالنے کے لیے حروف تہجی کے اعداد معلوم نہیں ہوتے، گزشتہ کالموں میں ابجد قمری کا چارٹ شائع ہوچکا ہے اور اب ہماری ویب سائٹ (www. maseeha.com) پر بھی دیکھاجاسکتا ہے۔

عمل حل المشکلات

چاند رات کو عشاء کے بعد یا نیا چاند ہونے کے بعد کسی بھی نوچندے اتوار، پیر، جمعرات یا جمعہ سے دو رکعت نماز نفل برائے حاجت پڑھیں اور نفل کی ادائیگی کے بعد اپنی کسی بھی جائز حاجت کے لیے دعا کریں مثلاً شادی‘ مقدمہ میں کامیابی‘ قرض کی ادائیگی‘ رہائش سے متعلق پریشانی‘ کاروباری بندش‘جاب کا حصول‘ دشمنوں کے شر سے نجات‘امیگریشن کے مسائل، الغرض کوئی بھی جائز مقصد ہو اسے ذہن میں رکھ کر دعا کی جائے اور اس عمل میں کوئی ناغہ نہ ہونے پائے‘ صرف خواتین کو خاص دنوں میں ناغہ کا حق حاصل ہے۔
گیارہ بار درود شریف اول و آخر کے ساتھ مندرجہ ذیل وظیفہ 473 مرتبہ پڑھیں اور پھر عاجزی اور انکساری کے ساتھ اللّٰہ سے اپنی مشکل کے حل کے لیے دعا کریں‘ وظیفہ یہ ہے۔
کٓھٰیٰعٓصٓ کِفَایَتنَا - حٓمٓعٓسٓقٓ حِمَایَتنَا
اس وظیفے کو رمضان کی ستائیسویں شب تک جاری رکھیں اور پھر ستائیسویں شب جس قدر بھی گڑگڑا کر، آہ و زاری کے ساتھ دعا کر سکتے ہیں، کریں اور دوسرے دن حسب توفیق غریبوں میں صدقہ و خیرات کریں۔ انشاء اللّٰہ مشکل سے مشکل اور خواہ کتنا ہی تکلیف دہ مسئلہ ہو، ضرور حل ہو جائے گا۔

عمل سورۃ القدر

سورہئ قدر کا اس ماہ مبارک سے خصوصی تعلق ہے اور خصوصاً اس ماہ کے آخری عشرے کی طاق راتوں سے۔ اگر رمضان المبارک میں روزانہ 113 مرتبہ اس کی تلاوت کی جائے تو قلب و روح میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے اور خیالات فاسدہ سے نجات ملتی ہے، منفی سوچوں سے نجات اور نفسیاتی امراض سے چھٹکارا ملتا ہے۔
وہم، بدگمانی، مالیخولیا (Mood Disorder)، خفقان، مراق، ہسٹیریا، شیزوفرینیا اور اس کے علاوہ سحر و جادو، جنات و آسیب وغیرہ کے مریضوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس سورۃ مبارکہ سے ایسے مریضوں کے علاج کا طریقہ یہ ہے۔
کوئی بھی خوشبودار پھول سفید رنگ کا لیں مثلاً چنبیلی، موتیا وغیرہ۔ پھول کا خوشبودار ہونا شرط ہے۔ سورۃ قدر کو 13 مرتبہ پڑھ کر پھول پر دم کریں اور مریض کو سنگھا دیں اور جب تک پھول میں خوشبو رہے وقتاً فوقتاً سنگھاتے رہیں۔ دوسرے دن پھر دوسرا تازہ پھول لے لیں اور اس پر حسب سابق دم کر کے سنگھاتے رہیں۔ 40 دن تک یہ عمل کریں انشاء اللہ مرض جاتا رہے گا۔

دوسرا طریقہ

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ عمدہ قسم کا چنبیلی یا زیتون کا تیل لے لیں اور رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں عشاء کی نماز کے بعد 40 بار سورہ القدر پڑھ کر تیل پر دم کرتے رہیں۔ آخری طاق رات کے بعد یہ تیل استعمال کے لیے تیار ہو گا۔ اس تیل کی مالش مریض کے سر میں کریں۔ روزانہ کسی ایک ٹائم تھوڑا سا تیل سر میں ڈال کر اچھی طرح مالش کر دیا کریں۔ اگر مرض نہایت سخت ہے اور بیس پچیس دن یا اس سے زیادہ عرصے میں بھی مکمل شفایابی نہیں ہو رہی لیکن افاقہ نظر آ رہا ہے اور بوتل میں تیل ختم ہونے لگے تو بچے ہوئے تھوڑے سے تیل میں چنبیلی یا زیتون کا مزید تیل ڈال کر بوتل پھر بھر لیں اور اس طرح پڑھے ہوئے تیل کو ختم نہ ہونے دیں۔ انشاء اللہ مکمل شفا ہو گی۔

قید و بند سے رھائی

اس مجرب وظیفے کو بیان کرنے کی ضرورت اس لیے محسوس ہو رہی ہے کہ اکثر لوگ بذریعہ فون کسی ناگہانی کیس میں پھسنے اور حوالات یا جیل میں بند ہونے کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ایسے تمام معاملات میں سب سے پہلے مادی طور طریقوں سے ہی مدد لینی چاہیے اور قانونی معاملات کو قانونی طریقوں سے ہی حل کرنا چاہیے لیکن جو لوگ بے قصور ہیں یا دانستہ یا نادانستہ کسی غلطی کے مرتکب ہو کر قید و بند کی مصیبت کا شکار ہوئے ہوں، ان کے لیے بہترین وظیفہ ہمارے تجربے کے مطابق یہی ہے کہ وہ بلا تعداد چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے وضو بے وضو آیتہ الکریمہ کا ورد اگلی آیت تک کریں یعنی "لا الہ الا انت سبحانک" سے اگلی آیت کے اختتام "وکذالک ننجل مومنین" (سورہ الانبیاء) تک پڑھیں، انشاء اللّٰہ جلد قید سے رہائی کے لیے کوئی ذریعہ پیدا ہو جائے گا۔ اگر اس دوران میں ہفتے کے دن پرندوں کو آزاد کرنے کا صدقہ بھی دیتے رہیں تو بہترین بات ہو گی۔

برائے ترک عاداتِ بد

بچوں کی یا کسی بھی چھوٹے بڑے کی کوئی بری عادت چھڑانے کے لیے ایک نہایت آسان عمل ہم لکھ رہے ہیں، رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو بعد نماز جمعہ 100 مرتبہ اسمِ الٰہی ”اَلتَوَّاب“اول آخر سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کریں اور یہ پانی پلادیں، یہ عمل روزانہ 21 دن تک کریں، انشاء اللہ کوئی بھی بری عادت ہو وہ ختم ہوجائے گی۔

دعائے امان

ایسے لوگ جو کسی بھی نوعیت کی سختی کا شکار ہوں۔ گردش سیارگان یعنی وقت کی خرابی چل رہی ہو۔ سیارہ زحل کی نحوست کا شکار ہوں یا سالانہ زائچہ نحس اثرات سال بھر کے لیے ظاہر کرتا ہو اور خصوصاً ان کے کاموں میں رکاوٹیں اور مشکلات پیدا ہو رہی ہوں یا نقصانات اور حادثات سے واسطہ پڑ رہا ہو، انہیں "دعائے امان" کو مستقل اپنے ورد میں رکھنا چاہیے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر روز صبح گھر سے نکلنے سے پہلے 7 بار، 9 بار یا 11 بار اس چھوٹی سی دعا کو پڑھ لیا کریں اور اپنے سینے پر دم کر لیا کریں پھر دونوں ہاتھوں پر دم کر کے چہرے پر پھیر لیا کریں‘ دعائے امان یہ ہے۔
بِسمِ اللّٰہِ الاعظمِِِ الذی لا یَضُّرُ مَع اِسمہِ شیً فی الارضِ ولا فی السَماءِ وَ ھُو السَّمیعُ العلیم
اگر مشکلات اور نحوست کچھ زیادہ ہی چل رہی ہو تو اس سے نجات کے لیے اس دعا کو اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد کے مطابق روزانہ پڑھیں اور اگر وظیفے کے طور پر اس کا آغاز کرنا ہو تو پھر نو چندے ہفتے سے شروع کریں اور 9 دن، 18 دن، 27 دن یا 90 دن تک پڑھیں۔ نو چندہ ہفتہ وہ ہو گا جو چاند کی 3 تاریخ کے بعد پہلا ہفتہ ہو گا۔ اگر اس مبارک مہینے میں کوئی شروع کرنا چاہے تو کسی بھی ہفتے سے شروع کر سکتا ہے۔
اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد نکالنے کا طریقہ مع ابجدِ قمری پہلے دیا گیا ہے۔

سخت دل شوہر یا بیوی

اکثر خواتین یا بعض مرد یہ شکایت کرتے ہیں کہ اُن کا شوہر یا بیوی نہایت سخت دل اور بے پروا ہے،خاص طور پر یہ شکایت خواتین کو ہوتی ہے کہ شوہر محبت نہیں کرتا، خیال نہیں رکھتا، مالی طور پر پریشان کرتا ہے یا مارپیٹ کرتا ہے، بچوں کی ضروریات بھی پوری نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ، بعض کیسوں میں خواتین عادتاً بھی اس شکایت کا اظہار کرتی رہتی ہے،حالاں کہ حقیقتاً ان کی یہ شکایت جائز نہیں ہوتی۔
اس مسئلے کے حل کے لیے ایک نہایت آسان وظیفہ دیا جارہا ہے،رمضان کے پہلے جمعہ کو صبح طلوعِ آفتاب کے وقت پانی کی ایک بوتل پر پوری سورۂ یٰس پڑھ کر دم کردیں،یہ کام روزانہ 21 دن تک کریں،یعنی پہلے جمعہ سے شروع کریں اور 21 دن پورے کریں،اگر درمیان میں ناغہ کے دن آجائیں تو وظیفہ چھوڑ دیں اور بعد میں 21 دن پورے کریں،اس کے بعد یہ پانی روزانہ تھوڑا تھوڑا خاوند کو پلانا شروع کردیں،پانی تھوڑا سا رہ جائے تو مزید پانی ڈال کر بوتل دوبارہ بھر لیں،انشاء اللہ اس کا دل نرم ہوجائے گا اور گھر اور بچوں سے محبت پیدا ہوجائے گی،آپ کا خیال رکھے گا۔

ہفتہ، 3 اپریل، 2021

شرفِ شمس کے باقوت و موثر اعمال و طلسم

لوح اسم اعظم اور خاتم اسم اعظم کی تیاری کا طریقہ 

سورج ہمارے نظام شمسی کا مرکزی سیارہ ہے دیگر تمام سیارگان اس کے گرد چکر لگا رہے ہیں اور اس سے روشنی حاصل کرتے ہیں، سورج کی روشنی زمین پر زندگی کے لیے توانائی بخش ہے، اس کا ذاتی برج اسد ہے لیکن جب یہ برج حمل میں داخل ہوتا ہے تو اسے شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے۔

سورج کو تمام سیارگان کے درمیان ایک بادشاہ کا مقام حاصل ہے، برج حمل میں اس کے داخلے سے دنیا میں موسم بہار کا آغاز ہوتا ہے، ماہرین علم جفر و نجوم اس کے شرف کی قوت کو بلندیئ مراتب، قوت و اقتدار کی حصول یابی، مقدمات میں کامیابی، رعب و دبدبے اور اعلیٰ عہدہ و مراتب کا حصول، عزت و وقار میں اضافہ، اعلیٰ حکام و افسران کی تسخیر اور ان کی نظر میں عزت و مقام حاصل کرنے کے لیے مؤثر خیال کرتے ہیں اور اس موقع پر خصوصی الواح و نقوش تیار کیے جاتے ہیں جن میں سے اکثر انتہائی مشکل و پیچیدہ ہیں جن سے عام آدمی استفادہ نہیں کرسکتا۔ ہم نے ہمیشہ ایسے آسان اور عام فہم طریقوں پر زور دیا ہے جو عام آدمی کے لیے قابل فہم و عمل ہوں اور لوگ ان سے باآسانی استفادہ کرسکیں۔
گزشتہ آرٹیکل میں شرف شمس کے خصوصی اور مؤثر اوقات اسلام آباد ٹائم کے مطابق دیے گئے تھے،وہ لوگ جو لاہور اور اس کے گردونواح میں مقیم ہیں یا ملتان اور دیگر پاکستانی شہروں میں رہتے ہیں انھیں اسلام آباد اور اپنے شہر کے درمیان جو معمولی وقت کا فرق ہے معلوم ہونا چاہیے اور ہمارے دیے گئے اوقات میں کمی بیشی کرکے انھیں اپنے شہر کے مطابق کرلینا چاہیے،خیال رہے کہ یہ اوقات علم الساعات کے مطابق نہیں ہیں بلکہ مناسب طالع برج اور ان کے درجات کے مطابق ہیں اور ہمارے نزدیک یہ طریق کار الواح و طلسم کی تیاری میں زیادہ موثر اور نتیجہ خیز ہیں، الا ماشاء اللہ۔

برائے صوبہ سندھ

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم سے صوبہ سندھ و بلوچستان کا فرق بہت زیادہ ہے لہٰذا صوبہ سندھ اور خاص طور سے کراچی کے لیے علیحدہ سے شرف شمس کے اوقات دیے جارہے ہیں۔یہ یقیناً ایک گھنٹے سے کم ہوسکتے ہیں، ایسی صورت میں اگر کام مکمل نہ ہوسکے تو اسے کسی دوسرے وقت میں مکمل کیا جاسکتا ہے۔
22 اپریل بہ روز جمعرات 09:32 am سے 10:15 am تک۔
23 اپریل بہ روز جمعہ 09:33 am سے 10:15 am تک، اسی روز دوپہر 02:06 pm سے 02:59 pm اور پھر اسی رات 11:06 pm سے 11:47 pm تک۔
24 اپریل بہ روز ہفتہ صبح 05:54 am سے 06:20am تک، اسی روز دوپہر 02:13 pm سے 03:00 pm تک۔
25 اپریل بہ روز اتوار 05:38 am سے 06:24 am تک اور اسی روز 01:47 pm سے 02:47 pm تک۔
اسی روز رات 10:47 pm سے 11:47 pm تک۔
26 اپریل بہ روز پیر 05:33 am سے 06:27am تک۔
امید ہے کہ یہ تمام اوقات اعمال شرف شمس کے سلسلے میں معاون و مددگار ثابت ہوں گے۔

لوح اسم اعظم

شرف شمس کے موقع پر لوح اسم اعظم بھی تیار کی جاسکتی ہے، یاد رہے کہ اسم اعظم صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے اسم ذات ”اللہ“ باقی تمام اسمائے الٰہی اسمائے صفات باری تعالیٰ ہیں، ہمارے یہاں اہل تصوف دیگر اسمائے صفات کو بھی اسم اعظم قرار دیتے ہیں جن میں یا حی یا قیوم سر فہرست ہیں۔ اسم اعظم کے معنی سب سے بڑا نام ہے اور وہ سوائے اللہ رب العزت کے کس کا ہوسکتا ہے۔
اسم اللہ کے ابجد قمری سے اعداد 66 ہیں۔ ا ل ل ہ۔ 1+30+30+5=66۔
اب 66 کے مرکب عدد کی کرشمہ سازی کے بارے میں بھی جان لیجئے، یہ عدد قدیم زمانوں سے مقدس و متبرک سمجھا جاتا رہا ہے، آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران میں پتھروں اور دھاتوں کی ایسی تختیاں برآمد ہوتی رہی ہیں جن پر یہ عدد کندہ پایا گیا یا بعض قدیم نقوش و الواح پر اس کا استعمال نظر آتا ہے، بر صغیر کے عظیم جفار صاحبِ رموز الجفر حضرت کاش البرنیؒ لکھتے ہیں ”مجھے یہ تحقیق نہ ہوسکا کہ قدیم زمانے کے لوگ اس عدد کو کیوں مقدس و متبرک مانتے تھے، البتہ اسلام کی سربلندی سے یہ راز فاش ہوا کہ 66 عدد اسم ذات اللہ کے ہیں۔“
66 عدد کے نقوش کی کتب جفر و عملیات میں کوئی کمی نہیں، علم النقوش پر دسترس رکھنے والا کوئی بھی صاحب علم 66 کا نقش کسی بھی انداز میں مرتب کرسکتا ہے مگر اس کا طبعی نقش عجیب و حیرت انگیز ہے، یہ علم ریاضی کا بھی ایک حیرت انگیز شاہ کار ہے، 32 خانوں میں ایک سے 32 تک اعداد طبعی طور پر اس انداز میں آئے ہیں کہ مختلف انداز میں ان کی میزان 66 ہوتی ہے، مزید یہ کہ نقش کے اندر جو مثلثیں تشکیل پاتی ہیں ان میں سے ہر مثلث کے اعداد بھی 66 بنتے ہیں،ہم نے اپنی زندگی میں اس سے زیادہ موثر و باقوت اور حیرت انگیز نتائج کا حامل کوئی دوسرا نقش نہیں دیکھا جس کے فوائد بھی بے شمار ہیں اور خصوصاً قوت و غلبہ، اقتدار اعلیٰ، عزت و منزلت کے حصول میں بھی یہ اپنا لاثانی اثر دکھاتا ہے، تسخیرِ خلق و افسران و حکام، مقابلے میں کامیابی، سحر و جادو یا ماورائی اثرات ِبد سے حفاظت، دنیاوی حادثات اور بیماریوں سے تحفظ اس لوح اسم اعظم کی نمایاں خصوصیات ہیں۔
قصہ مختصر یہ کہ اسم اللہ کے اثر و طاقت کے بارے میں مزید کچھ کہنا چھوٹا منہ اور بڑی بات کا ماجرا ہوگا، ہم یہاں یہ لوح اسم اعظم اس کے تمام لوازمات کے ساتھ دے رہے ہیں۔ شرفِ شمس کے دوران میں اس لوح کو سونے، چاندی یا عقیق سرخ کی تختی پر کندہ کرنا افضل ہوگا، اگر اس کی توفیق نہ ہو تو ہرن کی جھلی پر یا گولڈن کاغذ پر مشک و زعفران اور عرق گلاب کی روشنائی سے با وضو ہوکر لکھا جائے اور اس دوران میں بخور عود و صندل سرخ کا جلایا جائے، لباس کو عطرِ مشک سے معطر کیا جائے۔
اس نقش کے 32 خانے ہیں اور نقش کی چال بہت سادہ اور آسان ہے، نمبر ایک سے شروع کرکے 32 تک تمام خانے ترتیب وار بھرتے چلے جائیں، نقش اپنی صحیح چال سے مکمل ہوجائے گا۔ نقش کے ارد گرد اسمائے شمس ابرصا صبرصا صارصا صورصا اور وکفیٰ بااللہ شہیداً محمد رسول اللہ لکھیں اور نقش کی پشت پر طلسم شمس، عزیمت اور موکلات لکھیں جو درج ذیل ہے۔

 

 

 

 

 

طلسم شمس یہ ہے

 

 

 

نقش کی پشت پر طلسم شمس اور موکلات کے نام لکھیں جو یہ ہیں ”یا روقیائل ابو عبداللہ المذہب“
اس کے نیچے یہ عزیمت لکھیں ”اللھم سخرت جمیع خلقک کما سخرت لسلیمان بن داؤد علیہ السلام

خاتم اسم اعظم

خاتم انگوٹھی کو کہتے ہیں،چناں چہ اسم اعظم کی انگوٹھی بھی نہایت موثر اور باقوت اثر کی حامل ہے لیکن فی زمانہ لوگ انگوٹھی پہننے سے گریز کرتے ہیں، خاص طور پر ہماری نئی نسل اور صاحب حیثیت و ثروت لوگ لہٰذا اسم اعظم سے متعلق خاتم بطور لاکٹ بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔
لوح اسم اعظم میں قدرتی طور پر جو مثلثات تشکیل پارہی ہیں ان میں سے ہر مثلث کے اعداد 66 ہیں لہٰذا وہ لوگ جو مکمل لوح سے گریز چاہتے ہوں اور انگوٹھی یا لاکٹ کے طور پر اسم اعظم سے فیض یاب ہونا چاہتے ہوں انھیں اپنے مکمل نام کے پہلے حرف کے مطابق دی گئی 66 کی مثلث منتخب کرنا چاہیے،یہ کل 8 مثلثات ہیں جو حروف تہجی کے تمام حروف کا احاطہ کرتی ہیں،فرض کرداً آپ کا نام الف سے شروع ہوتا ہے تو وہ مثلث آپ کے لیے ہوگی جس میں عدد 1 موجود ہو، اگر ب سے شروع ہوتا ہے تو اس مثلث کا انتخاب کریں جس میں عدد 2 موجود ہو، البتہ آٹھویں مثلث ان لوگوں کے لیے ہے جن کے نام کا پہلا عدد 8 یا 9 ہو،اس کی تفصیلات ذیل میں دی گئی مثلثات کے ساتھ دی گئی ہیں تاکہ ہر شخص اپنے نام کے پہلے حرف کے مطابق اپنے لیے خاتم اسم اعظم منتخب کرسکے، خیال رہے کہ آپ کا مکمل اور درست نام وہ ہے جو آپ کے شناختی کارڈ پر موجود ہے، اس نام میں بھی خاندانی شناخت کا لفظ سید، خان، مرزا یا کچھ اور خاندانی یا قبائلی شناخت شامل نہیں ہیں، فرض کریں اگر نام سید عطاء اللہ بخاری ہے تو اصل نام صرف عطاء اللہ ہے یا آپ کا نام اگر محمد علی چیمہ ہے تو اصل نام محمد علی ہوگا، اسی نام کا پہلا حرف خاتم کے انتخاب میں مددگار ہوگا۔
شرف شمس کے مؤثر اوقات میں اس خاتم کو چاندی یا سونے کی انگوٹھی پرکندہ کیا جائے اور دیگر شرائط کا بھی خیال رکھا جائے،وہ لوگ جو انگوٹھی پہننے سے گریز کرتے ہیں وہ چاندی کے گول لاکٹ پر یا عقیق وغیرہ پر کندہ کرکے گلے میں بھی پہن سکتے ہیں اور بریسلیٹ کے طور پر کلائی میں بھی پہن سکتے ہیں،بہر حال یہ آپ کا مسئلہ ہے کہ آپ کو کیا بہتر لگتا ہے،ہم تمام ممکنہ استعمال کے طریقے گوش و گزار کر رہے ہیں۔
شرف شمس کے علاوہ خاتم اسم اعظم کو شرف قمر، شرف مریخ اور شرف مشتری میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے،شرف قمر ہر ماہ ہوتا ہے لیکن موثر وہی ہوگا جو عروج ماہ میں آئے گا،شرف مریخ کا وقت ڈیڑھ سال میں ایک بار آتا ہے اور شرف مشتری تقریباً 12 سال میں ایک بار۔