ہفتہ، 24 فروری، 2018

مارچ کی فلکیاتی صورت حال،ایک دھماکہ خیز مہینہ

سینیٹ کے الیکشن سے عدلیہ کے فیصلوں تک ایک رنگا رنگ منظر نامہ 
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وقت کی یہ تیز رفتاری خال خال ہی نظر آتی ہے، کوئی دن ایسا نہیں ہوتا جب کوئی چونکا دینے والی اہم خبر سامنے نہ آئے،شاید اس کی ایک وجہ عدلیہ کی حد سے بڑھی ہوئی فعالیت بھی ہے،چیف جسٹس جناب ثاقب نثار نے تو اپنی چھٹیاں بھی منسوخ کررکھی ہیں، وہ ہفتہ اور اتوار کو بھی مصروف عمل نظر آتے ہیں، اہم مقدمات کی کارروائی اور فیصلے خاصی تیز رفتاری سے جاری ہیں، جناب نواز شریف کو ایک بار پھر نااہلیت کے سبب پارٹی کی صدارت بھی چھوڑنا پڑی، فلکیاتی نقطہ نظر سے یہ صورت حال راہو کیتو کی پاکستان کے زائچے میں موجودہ پوزیشن کے باعث ہے،اس کے علاوہ زائچے کے دسویں گھر کا حاکم سیارہ زحل اب آٹھویں گھر میں آئندہ ڈھائی سال کے لیے آگیا ہے،اسی لیے ہم نے بہت پہلے کہا تھا کہ آنے والے سالوں میں حکمران حلقے سکون کا سانس نہیں لے سکیں گے،انہیں اپنی عزت بچانا مشکل ہوجائے گا، راہو کیتو چوں کہ زائچے کے تیسرے اور نویں گھر میں ہیں، تیسرا گھر پہل کاری اور ایکشن کا گھر ہے،نواں گھر آئین و قانون، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کا ہے لہٰذا عدلیہ اور الیکشن کمیشن زیادہ فعال ہیں، یہ فعالیت تقریباً سارا سال جاری رہے گی اور مئی سے اس کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا، لوگ یہ شکوہ کرنا بھول جائیں گے کہ فلاں کو کیوں پکڑا اور فلاں کو کیوں چھوڑ دیا، اس کی ابتدا اگرچہ ہوچکی ہے، نیب نے بیوروکریٹس اور سابقہ جرنلز کے خلاف بھی کارروائی شروع کردی ہے۔
ہمیں سب سے زیادہ تشویش اپنی سیاسی اشرافیہ کی جانب سے ہے جو ہمیشہ سے اس ملک میں اپنے غیر جمہوری رویوں کے لیے مشہور ہے،اس کی جمہوریت زبانی کلامی حد تک رہتی ہے، عملی طور پر ہمارے اکثر سیاست داں جب اقتدار میں آتے ہیں تو ڈکٹیٹر بننے کی کوشش شروع کردیتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اب تاحیات اقتدار کا ہما ان کے سر پر بیٹھا رہے، مزید یہ کہ ان سے کوئی باز پرس بھی نہ کی جائے، ایسی صورت میں وہ ’’جمہوریت کے خلاف سازش ‘‘ کا نعرہ لگانا شروع کردیتے ہیں اور یہی تازہ صورت حال کا المیہ ہے،پاناما کیس کی لپیٹ میں آئی ہوئی شریف فیملی عدالتی کارروائی کو جمہوریت کے خلاف سازش قرار دے رہی ہے،حالاں کہ ملک میں جمہوری عمل جاری و ساری ہے۔
یہ بھی پاکستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ عدلیہ کی گرفت میں پھڑپھڑاتی ن لیگ وفاق ، پنجاب اور کشمیر میں برسر اقتدار ہے، ماضی میں ہمیشہ فوجی مداخلت ، مارشل لا یا ایمرجنسی وغیرہ کے ذریعے جمہوری حکومت کی بساط لپیٹ کر حکمرانوں کے خلاف کارروائی کی جاتی تھی، اس بار معاملہ برعکس ہے اور یہی سب سے زیادہ دلچسپ اور عبرت اثر صورت حال ہے، پاناما کا قدرتی میزائل پاکستان سے فائر نہیں ہوا لیکن کچھ پاکستانی اس بین الاقوامی میزائل کا نشانہ بن گئے، انہیں سوچنا چاہیے کہ ان کے کون سے گناہ قدرت کی نظر میں ناقابل معافی ٹھہرے ہیں ، علامہ اقبال فرماتے ہیں ؂ حذر اے چیرہ دستاں سخت ہیں فطرت کی تعزیریں۔
مارچ کے ستارے
سیارہ شمس دائرۂ بروج کے آخری برج حوت میں حرکت کر رہا ہے،20 مارچ کو برج حمل میں داخل ہوگا اور ایک نئے سالانہ چکر کا آغاز کرے گا،گویا 20 مارچ سے ایک نئے فلکیاتی سال کی ابتدا ہوگی، برج حمل میں شمس کو شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے،8 اور 9 اپریل کو شمس شرف کے درجے پر پہنچے گا، ماہرین جفر اس وقت کا پورا سال انتظار کرتے ہیں، اس وقت میں عروج و ترقی ، عزت و وقار میں اضافہ اور گورنمنٹ ملازمت میں پروموشن وغیرہ کے لیے خصوصی نقش تیار کیے جاتے ہیں۔
سیارہ عطارد اپنے برج ہبوط میں حرکت کر رہا ہے،یہاں اس کی پوزیشن نہایت خراب خیال کی جاتی ہے،6 مارچ کو برج حمل میں داخل ہوگا، عطارد اور شمس کے درمیان فاصلے کی کمی اسے غروب کردیتی ہے،فروری میں بھی یہ غروب رہا اور مارچ کے پہلے ہفتے میں بھی غروب رہے گا،6 مارچ سے طلوع ہوگا۔
توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ گزشتہ سال ہی سے غروب چلا آرہا ہے،فروری کی 20 تاریخ سے طلوع ہوچکا ہے اور اپنے شرف کے برج حوت میں ہے،3 مارچ کو اپنے درجہ ء شرف پر ہوگا، 7 مارچ کو برج حمل میں داخل ہوگا اور پھر 31 مارچ کو اپنے ذاتی برج ثور میں چلا جائے گا۔
توانائی کا سیارہ مریخ برج قوس میں حرکت کر رہا ہے،17 مارچ سے اپنے شرف کے برج جدی میں داخل ہوگا، اس سال 9 مئی سے 11 مئی کے درمیان درجہ ء شرف پر ہوگا، سیارہ مشتری برج عقرب میں حرکت کررہا ہے،9 مارچ سے اسے رجعت ہوجائے گی،سیارہ زحل اپنے ذاتی برج جدی میں حرکت کرے گا، یورینس برج حمل میں، نیپچون برج حوت میں اور پلوٹو بھی برج جدی میں حرکت کرے گا، راس و ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں رہیں گے،سیارگان کی یہ پوزیشن یونانی علم نجوم کے مطابق ہے۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
مارچ کے مہینے میں سیارگان کے درمیان چار قرانات واقع ہوں گے جو خاصے اہم ہیں،اس کے ساتھ ہی تربیع کے 6 زاویے تشکیل پائیں گے جب کہ تسدیس کے دو اور تثلیث کے چار زاویے ہوں گے، مقابلے کی کوئی نظر نہیں ہے۔
ابتری اور انتشار کا مہینہ
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مارچ کا مہینہ خاصا دھماکہ خیز ثابت ہوگا کیوں کہ ابتدا ہی سے ایسے نظرات شروع ہورہے ہیں جو ابتری و انتشار، حادثات و سانحات کا سبب بنتے ہیں ، ایک ہی مہینے میں تربیع کے 6 زاویے شدید دباؤ لانے والے ثابت ہوسکتے ہیں، خاص طور پر پاکستان کے زائچے کے مطابق 15 فروری سے 15 مارچ تک کا وقت نت نئے خدشات کو ہوا دیتا ہوا نظر آتا ہے،چوں کہ کثرت سیارگان اس عرصے میں زائچے کے آٹھویں گھر میں ہوگی جو خانہ ء اموات و حادثات ہے،مزید یہ کہ نویں گھر سے بارھواں گھر ہے اور نویں گھر کا تعلق آئین و قانون، عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے ہے،چناں چہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ 15 فروری کے بعد سے عدلیہ مخالف لہر مزید تیز ہورہی ہے،آئین و قانون کے حوالے سے نت نئے سوالات اٹھائے جارہے ہیں، ایسی قانون سازی کے ارادے ظاہر کیے جارہے ہیں جو عوامی مفاد کے بجائے انفرادی مفادات کے لیے ہوں ، یہ لہر 15 مارچ تک جاری رہے گی، آئیے مارچ کے سیاروی زاویوں پر ترتیب وار نظر ڈالتے ہیں۔
یکم مارچ: عطارد اور مریخ کے درمیان تربیع کا سخت اور نحس زاویہ مہینے کے آغاز ہی میں قائم ہورہا ہے،زائچہ ء پاکستان کے مطابق سیارہ مریخ خراب اثر دینے والا ستارہ ہے،جب کہ سیارہ عطارد کا تعلق میڈیا ، بچوں کے معاملات اور شعور سے ہے، اسٹاک مارکیٹ بھی اس کے زیر اثر ہے،مریخ اور عطارد کے درمیان اسکوائر کا زاویہ میڈیا کے منفی رویوں اور غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں میں اضافے کی نشان دہی کر رہا ہے،پاکستان کے پیدائشی زائچے میں سیارہ عطارد پر راہو کی نظر گزشتہ سال تقریباً نومبر سے جاری ہے کیوں کہ راہو اسٹیشنری پوزیشن میں ہے لہٰذا بچوں سے متعلق جرائم ، تعلیمی سسٹم سے متعلق امور ، میڈیا کی سرگرمیاں تاحال آؤٹ آف کنٹرول ہیں، اس صورت حال کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کوے کو سفید اور قُمری کو کالا نہایت دیدہ دلیری سے کہا جارہا ہے، بہر حال مارچ کے بعد یہ صورت حال بھی تبدیل ہوجائے گی۔
اسی تاریخ کو عطارد اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ قائم ہوگا، یہ بھی میڈیا کے جارحانہ کردار کی نشان دہی کرتا ہے،عام زندگی میں لوگوں کو دوسروں پر برتری حاصل کرنے کا جنون ہوسکتا ہے،بحث و مباحثے میں گرما گرمی نظر آئے گی، یکم مارچ ہی کو سیارہ زہرہ اور مشتری کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہورہا ہے،یہ اس مہینے کی پہلی سعد نظر ہے اور سعد اکبر ہے،کاروباری معاملات میں بہتری لائے گی،لوگوں سے معاملات طے کرنے میں آسانی ہوگی،سرمایہ کاری کے لیے بھی موزوں وقت ہوگا۔
زہرہ اور مشتری کے درمیان تثلیث کا زاویہ بھی ایسا موقع ہے جس کا ماہرین جفر سال بھر انتظار کرتے ہیں، اس وقت میں مالی فوائد کے حصول کے لیے طلسم و نقوش تیار کیے جاتے ہیں خصوصاً انعامی اسکیموں میں کامیابی کے لیے۔
2 مارچ: عطارد اور مشتری کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ رکے ہوئے کاموں کو آگے بڑھانے میں مددگار ہوگا، ضروری معلومات کے حصول میں آسانی لائے گا، سفر سے متعلق مسائل اور رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی، اسٹاک مارکیٹ کی پوزیشن بہتر ہوگی، شیئرز کا کاروبار فائدہ بخش ثابت ہوگا، یہ وقت انعامی اسکیموں میں حصہ لینے کے لیے بھی بہتر ہوگا، اس دوران میں عدلیہ کے اہم فیصلے بھی آنے کا امکان ہے۔
4 مارچ: نیپچون اور شمس کا قران ایک نحس زاویہ ہے،ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اعلی عہدوں پر فائز افراد غلطیاں کرتے ہیں جو بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں، پاکستان میں کسی صاحب حیثیت یا صاحب عہدہ و مرتبہ شخصیت کو تنزلی یا رسوائی کا منہ دیکھنا پڑسکتا ہے،عام افراد کو اس دوران میں گورنمنٹ سے متعلق معاملات میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، ان کی توقعات گورنمنٹ سے پوری نہ ہوسکیں گی۔
اسی تاریخ کو عطارد اور زہرہ کے درمیان قران کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ زاویہ آرٹسٹک سرگرمیوں اور تخلیقی نوعیت کے کاموں میں معاون و مددگار ہے،فنکار اعلیٰ درجے کی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، شاعر و ادیب یا آرٹسٹ اپنے ٹیلنٹ کا عمدہ مظاہرہ کرسکتے ہیں، اس وقت میں دو افراد کے درمیان بہتر تعلقات یا تنازعات کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کی جاسکتی ہے، کاروباری ترقی کے لیے پبلسٹی اس وقت مؤثر ثابت ہوگی۔
11 مارچ: عطارد اور زحل کے درمیان تربیع کا زاویہ تحریر و تقریر میں محتاط رہنے کا اشارہ دیتا ہے،دستاویزی کاموں میں بھی ہوشیاری کی ضرورت ہوگی، کسی ایگریمنٹ پر آنکھیں بند کرکے دستخط نہ کریں، پراپرٹی سے متعلق کاموں میں رکاوٹ آئے گی، اسی طرح سفر میں التوا یا مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
اسی تاریخ کو مریخ اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ ٹیکنیکل اور الیکٹرونکس امور میں غیر معمولی کارکردگی کی نشان دہی کرتا ہے،نئی پروڈکٹس متعارف ہوسکتی ہیں، مشینری سے متعلق نئی معلومات کا حصول آسان ہوگا،یہ زاویہ غیر متوقع فوجی کارروائی کی بھی نشان دہی کرتا ہے۔
11 مارچ ہی کو شمس و پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ جارحانہ رویوں کی نشان دہی کرتا ہے خصوصاً حکومت یا افسران بالا کی طرف سے ایسے اقدام ہوسکتے ہیں جو عوامی مفادات کے خلاف ہوں،اس وقت مہنگائی میں اضافہ لانے والے حکومتی اعلانات بھی سامنے آتے ہیں، عام آدمی کے لیے یہ نظر اہم نہیں ہے۔
13 مارچ: زہرہ اور مشتری کے درمیان تربیع کا زاویہ منفی اثرات کا حامل ہے،یہ وقت عدم تعاون لاتا ہے،عورت اور مرد کے درمیان تناؤ کی فضا پیدا ہوتی ہے،اس وقت مالی امور اور نئی سرمایہ کاری کرتے ہوئے محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
14 مارچ: شمس اور مشتری کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ نہایت اہم ہے،اس وقت گورنمنٹ سے فوائد کے حصول میں مدد ملتی ہے،مقدمات میں کامیابی کے لیے کوشش کرنی چاہیے،ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دینی چاہیے، حکومت کی طرف سے نئی قانون سازی کی جاسکتی ہے۔
شمس اور مشتری کے درمیان تثلیث کی نظر جفری عملیات میں نہایت اہم خیال کی جاتی ہے،اس وقت بھی عروج و ترقی اور عہدہ و مرتبہ میں اضافے کے لیے الواح و نقوش تیار ہوتے ہیں، دشمن پر غلبے کے لیے یا مقدمے میں کامیابی کے لیے بھی اس وقت کی سعادت سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
20 مارچ: اس ماہ عطارد اور زہرہ کا قران دوسری بار ہورہا ہے،پہلی بار یہ قران برج حوت میں ہوا ہے،اس وقت عطارد ہبوط یافتہ تھا یعنی کمزور تھا، دوسری بار برج حمل میں ہوگا، گویا زہرہ اور عطارد کی پوزیشن بہتر ہوگی، یہ دوسرا قران زیادہ مؤثر اور طاقت ور ہوگا، چوں کہ قران برج حمل میں ہے لہٰذا کاروباری ترقی اور خصوصاً ٹیکنیکل امور میں کامیابی کی نشان دہی ہوگی، مکان کی کنسٹرکشن کے لیے نقشہ نویسی کرانا بہتر ہوگا یا مشینری سے متعلق کاموں میں بہتر نتائج حاصل ہوسکیں گے،تنازعات کو نمٹانے کے لیے بات چیت مفید ثابت ہوسکے گی۔
24 مارچ: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تربیع کا زاویہ خواتین کے ساتھ جارحانہ رویہ لاتا ہے،وہ ظلم و زیادتی کا شکار ہوتی ہیں، خواتین کو بھی اس دوران میں اپنے جذبات اور غصے پر قابو رکھنے کی ضرورت ہوگی۔
اسی تاریخ کو شمس اور مریخ کے درمیان اسکوائر کا زاویہ ہوگا، یہ زاویہ محاذ آرائی اور شدید نوعیت کے اختلافات کو بڑھاوا دیتا ہے،خصوصاً حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تنازعات جنم لیتے ہیں، عام افراد کو اس دوران میں صحت کے مسائل ، ہائی بلڈ پریشر کی شکایت، گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں رکاوٹ یا نقصانات کا سامنا ہوتا ہے۔
28 مارچ: زہرہ اور یورینس کا قران اگرچہ ایک سعد نظر ہے لیکن کسی جلد بازی کی صورت میں نقصان دہ بھی ہوسکتی ہے،اس وقت جذبات پر کنٹرول ضروری ہے،خاص طور سے رومانی معاملات میں اس وقت فیصلے کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے،چٹ منگنی اور پٹ بیاہ جیسی صورت حال پیدا ہوتی ہے،تفریحات اور دیگر رومانی دلچسپیوں کے لیے پرلطف وقت ہوتا ہے۔
29 مارچ: شمس اور زحل کے درمیان تربیع کا نحس ترین زاویہ قائم ہوگا، یہ زاویہ حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کا باعث ہوسکتا ہے،حکومت کا نامناسب رویہ سامنے آتا ہے، بیوروکریسی اور وزرا اور امرا کے لیے ایک مشکل وقت ہوتا ہے،عام افراد کو اس دوران میں نئے کاموں کی ابتدا نہیں کرنی چاہیے خصوصاً پراپرٹی سے متعلق کاموں میں نقصان ، رکاوٹ وغیرہ کا امکان ہوتا ہے،ملک میں جاری تعمیری و ترقیاتی کام رک جاتے ہیں۔
قمر در عقرب
قمر اپنے برج ہبوط میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 5 مارچ کو 10:02 pm سے 11: 52pm تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 05:02 pm سے 06:52pm تک درجہ ء ہبوط پر ہوگا، اسی مناسبت سے دیگر ممالک اور شہروں کا فرق جمع یا تفریق کرکے اس وقت کو اپنے شہر کے وقت کے مطابق کیا جاسکتا ہے۔
قمر در عقرب کا وقت نہایت منحوس تصور کیا جاتا ہے،اس وقت میں کوئی نیا کام شروع کرنا بہتر نہیں ہوتا، ایسا کام کبھی فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا، البتہ یہ وقت علاج معالجے اور دیگر بیماریوں سے نجات کے لیے یا بری عادتوں سے چھٹکارے کے لیے بہتر ہوگا، اس وقت سے متعلق خصوصی عملیات و نقوش ہم اکثر دیتے رہتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی عمل اس وقت کیا جاسکتا ہے، اس بار نظرِ بدسے حفاظت، حسد کرنے والوں اور بے جا مخالفت کرنے والوں سے نجات کے لیے ایک عمل دیا جارہا ہے۔
جب قمر در عقرب کا وقت شروع ہو تو آٹھ دانے کالی مرچ کے پاس رکھ کر ، باوضو قبلہ رُخ بیٹھ کر پہلے گیارہ بار درود شریف پڑھیں پھر ہر دانے پر سورۂ فلق کی آخری آیت 80 مرتبہ پڑھ کر دم کریں جو یہ ہے۔
مَن شرّ حاسِداً اِذَا حَسد
آخر میں گیارہ مرتبہ پھر درود شریف پڑھیں اور اپنے مخالفین اور دشمنوں کا تصور کریں اور ان کے چہرے پر تصور ہی میں پھونک ماردیں، بعد ازاں کالی مرچوں کو آگ میں ڈال دیں تاکہ وہ جل جائیں، انشاء اللہ کسی کا حسد یا مخالفت آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گی اور آپ دوسروں کی نظر بد سے بھی محفوظ رہیں گے۔
شرف قمر
قمر اپنے شرف کے برج ثور میں درجہ ء شرف پر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 20 مارچ 09:39 am سے 11:24 am تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 04:39 am سے 06:24 am تک شرف قمر ہوگا، یہ وقت سعد اور نیک کاموں کے لیے موافق ہے، اس وقت میں اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کرنا چاہیے چوں کہ یہ شرف قمر عروج ماہ میں اور رجب کی دو تاریخ کو ہوگا، مزید یہ کہ اسی روز تحویل آفتاب یعنی نوروز بھی ہے لہٰذا اس شرف قمر کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے،نوروز سے متعلق خصوصی دعا کا عمل آئندہ دیا جائے گا۔
اس وقت میں ایک دوسرا عمل بھی نہایت مؤثر اور مفید ثابت ہوسکتا ہے جو ہم پہلے بھی دیتے رہے ہیں یعنی گھریلو ناچاقی اور گھر کے افراد کے درمیان نااتفاقی اور فتنہ و فساد کو ختم کرنے کے لیے شرف قمر کے وقت میں 786 مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھیں اور کچھ چینی پر دم کرکے وہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ تمام افراد خانہ کے استعمال میں آئے، جب چینی ختم ہونے لگے تو اس میں مزید چینی ملالیا کریں، اسے ختم نہ ہونے دیں، انشاء اللہ اس عمل سے گھریلو فتنہ و فساد سے نجات ملے گی۔
تثلیثِ زہرہ و مشتری
زہرہ و مشتری کو سعد اکبر سیارگان تسلیم کیا جاتا ہے اور اس دوران میں ماہرین جفر انعامی اسکیموں میں کامیابی کے لیے نقش و طلسم تیار کرتے ہیں، اس کے علاوہ دو افراد کے درمیان محبت اور دوستی کے لیے بھی نقش تیار کیے جاتے ہیں، اس بار زہرہ و مشتری کے درمیان تثلیث کا زاویہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 28 فروری 2018 ء سے رات 08:42 pm پر شروع ہوگا، کامل نظر یکم مارچ 04:21 pm پر ہوگی، اس نظر کا خاتمہ 2 مارچ 11:58 am پر ہوگا۔
تثلیث زہرہ و مشتری کی خصوصی لوح یا انعامی اسکیموں میں کامیابی کے لیے خصوصی انگوٹھی جو لوگ تیار کرانا چاہیں وہ فوری طور پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
تثلیث عطاردِ مشتری
سیارہ عطارد اور مشتری دونوں علم و دانش سے متعلق ہے،اس کے علاوہ تعلیمی امور میں بھی اس سعد نظر سے مدد مل جاتی ہے، کاروباری مقاصد میں بھی ترقی کے لیے یہ وقت بہتر ہوتا ہے،اس ماہ عطارد و مشتری کے درمیان تثلیث کے زاویے کی ابتدا 2 مارچ شام 06:05 pm سے ہوگی اور اس کا خاتمہ 3 مارچ صبح 07:08 am پر ہوگا۔
عزیزان من! یہ اوقات پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق ہیں، دیگر ممالک کے افراد اس وقت میں سے وہ فرق جمع یا تفریق کرلیں جو دونوں ممالک کے درمیان ہے، بے شمار لوگ ایسے مواقعوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، ان کی سہولت کے لیے وقت کی نشان دہی کی گئی ہے،وہ لوگ جو خود ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کی اہلیت نہیں رکھتے، وہ براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔
عقل و دانش اور تعلیمی امور میں دلچسپی کے لیے لوح عطارد و مشتری یا خاتم عطارد اس وقت تیار کی جائے گی ، ضرورت مند وقت سے پہلے رابطہ کرکے اطلاع دیں۔
شرفِ زہرہ
اگرچہ شرف زہرہ کی نشان دہی پہلے کردی گئی تھی اور اس حوالے سے ایک اہم نقش بھی جو اسم الٰہی العلی کا تھا، دیا گیا تھا لیکن اب وقت قریب ہے لہٰذا ایک بار پھر یاد دہانی کے لیے شرف زہرہ کا وقت دوبارہ دیا جارہا ہے،سیارہ زہرہ کو برج ثور کے تین درجے پر شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے،اس سال یہ وقت پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 3 مارچ 11:39 pm سے شروع ہوگا اور 4 مارچ شام 06:55pm تک رہے گا، اس عرصے میں سیارہ زہرہ کی ساعتیں کارآمد ہوں گی۔
3 مارچ کو غروب آفتاب کے بعد سے دوسرے دن غروب آفتاب تک رجال الغیب مغرب کی سمت ہوں گے لہٰذا نقش تیار کرتے ہوئے یا سیارہ زہرہ سے متعلق کوئی بھی عمل کرتے ہوئے اپنا رُخ مشرق کی جانب رکھیں یا شمال کی جانب۔
شادی میں تاخیر اور شادی کی خوشیاں
جیسا کہ پہلے بھی بتایا جاتا رہا ہے کہ سیارہ زہرہ کا تعلق خواتین سے ہے اور خواتین میں بھی کنواری لڑکیاں سیارہ زہرہ کے زیر اثر ہیں، اس کے علاوہ علم نجوم کے مطابق سیارہ زہرہ شادی اور ازدواجی زندگی کی خوشیوں سے متعلق ہے، اگر پیدائش کے زائچے میں سیارہ زہرہ کمزور ہو یا دیگر نحس اثرات سے متاثر ہورہا ہو تو شادی میں تاخیر اور شادی کے بعد ازدواجی زندگی میں مسائل اور ناخوشی لاتا ہے،اس اعتبار سے خواتین کی زندگی میں سیارہ زہرہ کی بہتر پوزیشن نہایت اہمیت کی حامل ہے،دوسری طرف اگر مرد حضرات کے زائچے میں زہرہ کی پوزیشن خراب ہو، ان کو بیوی کی طرف سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،بیوی کی بیماری یا اس سے متعلق دیگر خرابیاں ان کی زندگی میں زہر گھولتی ہیں۔
زہرہ کی خرابی کو دور کرنے کے لیے موافق اسٹون ڈائمنڈ ہے جو عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہے،اگر ڈیڑھ کیرٹ وزن کا ڈائمنڈ دائیں ہاتھ کی رنگ فنگر میں کسی ایسے وقت پر پہنا دیا جائے جب سیارہ زہرہ باقوت پوزیشن رکھتا ہو تو زہرہ سے متعلق خرابیاں دور ہوجاتی ہیں، ڈائمنڈ کے بعد وہائٹ سفائر اور اوپل بھی اس معاملے میں فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔
اسم الٰہی العلی کا نقش جو ہم نے متعارف کرایا ہے، ہمارا تجربہ شدہ ہے، اس نقش کو چاندی کی گول لوح پر شرف کے وقت ساعت زہرہ میں کندہ کرکے کسی بھی نوچندے جمعہ کو صبح سورج نکلنے کے فوراً بعد پہن لینا چاہیے ، پہننے سے پہلے 110 مرتبہ اسم الٰہی یا علیُ پڑھ کر نقش پر دم کریں اور بعد ازاں روزانہ 110 مرتبہ اپنے ورد میں رکھیں تو انشاء اللہ مقصد حاصل ہوگا اور یہ نقش کسی دو تین لاکھ روپے کے ڈائمنڈ سے زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔
خاتم زہرہ
خاتم کے معنی انگوٹھی کے ہیں، شرف زہرہ کے موقع پر زہرہ کے طلسم کو انگوٹھی پر کندہ کیا جاتا ہے اور اس کے بعد مندرجہ بالا طریقے کے مطابق دائیں ہاتھ کی رنگ فنگر میں پہن لیا جاتا ہے،یہ طلسم بھی زہرہ کی خرابیوں کو دور کرتا ہے اور لوگوں میں مقبولیت لاتا ہے،مزید یہ کہ ایسے لوگوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جن کا کام پبلک ڈیلنگ ہے،لوگ ان کی طرف کھنچتے ہیں اور ان کا کاروبار ترقی کرتا ہے،یہاں ہم طلسم زہرہ بھی دے رہے ہیں، یہ پورا عمل اور طریق کار ہماری کتاب مسیحا حصہ سوم میں دیا گیا ہے ، اس کے علاوہ اس موقع پر لوح تسخیر خاص بھی تیار کی جاسکتی ہے اور یہ بھی مسیحا حصہ سوم میں موجود ہے،وہ لوگ جو کسی وجہ سے خود یہ کام نہ کرسکیں، براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں اور لوح شرف زہرہ اسمِ الٰہی العلی یا لوح تسخیر خاص اور خاتم زہرہ وغیرہ کے لیے اپنا آرڈر بُک کراسکتے ہیں۔

ہفتہ، 17 فروری، 2018

اے مِرے حسنِ نظر! تیِرے اعتبار پہ تُف

ایم کیو ایم میں انتشار کی وجہ اور فاروق ستار کا مستقبل
ملک بھر میں ہر طرف سیاسی محاذوں پر گرما گرمی عروج پر ہے،سینیٹ کے الیکشن قریب سے قریب تر ہورہے ہیں، سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے اور سیاست کے چیمپئن جناب آصف علی زرداری سب کی نگاہوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں، اپنے جلسوں میں بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں، یہ بھی اعتراف کرلیا کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی ان کی ”دعاو ¿ں“کا نتیجہ ہے، ن لیگی قیادت کئی محاذوں پر معرکہ آرائی میں مصروف ہے اور لودھراں کی سیٹ جیت کر جشن منارہی ہے،عمران خان کی سیاست ٹوئٹر تک محدود ہوچکی ہے، کراچی میں ایم کیو ایم تقسیم در تقسیم کے عمل کا شکار ہے لیکن اس ماہ کی سب سے بڑی خبریں محترمہ عاصمہ جہانگیر اور جناب قاضی واجد کی وفات حسرت آیات ہے۔
عاصمہ جہانگیر صاحبہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے ابھی ہوش سنبھالا ہی تھا کہ عدالت کی پکار پر لبیک کہنا پڑا یعنی تقریباً 18 سال کی عمر میں جب کہ وہ زیرِ تعلیم تھیں انہیں اپنے والد کا مقدمہ لڑنا پڑا اور پھر اس کے بعد تو قانون اور عدالتیں ان کی زندگی کا لازمی حصہ قرار پائیں، انتقال سے دو روز پہلے بھی وہ کسی عدالت میں حاضر تھیں۔
پاکستان کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ محترمہ عاصمہ جہانگیر نوبل انعام کے لیے نومینیٹ ہوئیں، اس کے علاوہ بھی انہوں نے بین الاقوامی طور پر اپنی شخصیت اور اپنے کام کو منوایا، بے شک اپنے مخصوص نظریات کی وجہ سے مذہبی حلقے انہیں ناپسند کرتے تھے، بہر حال اب وہ تمام دنیاوی تنازعات سے آزاد ہوکر اپنے حقیقی خالق کی بارگاہ میں پہنچ چکی ہیں، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔
قاضی واجد بھی ریڈیو اور ٹی وی کے ایسے فنکاروں میں شامل ہیں جن کا کام نصف صدی پر محیط ہے،ان کا متبادل کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا،وہ بلاشبہ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل فنکار تھے، نیک طبیعت اور شریف النفس انسان تھے ، اپنے طویل کرئر میں ان کی ذات کے حوالے سے کبھی کوئی اسکینڈل نہیں بنا، چھوٹے ب ©ڑے سب ان کا احترام کرتے تھے، اللہ انہیں غریق رحمت کرے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
جناب فاروق ستار اور ایم کیو ایم
20 نومبر کو انہی کالموں میں ہم نے جناب فاروق ستار صاحب کا زائچہ شائع کیا تھا جس میں ان کی خوبیوں اور خامیوں کی نشان دہی کی گئی تھی اور لکھا تھا ۔
”شخصیت و کردار اور فطرت سے متعلق اہم نکات پر نظر ڈالنے کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ صاحب زائچہ ایک اچھا بزنس مین ، صنعت کار، ڈاکٹر، ڈیلر، فوجی،پولیس مین،کرمنل کورٹ کا لائر، سیلزمین، میوزیشن تو ہوسکتا ہے لیکن ملک و قوم کی رہنمائی کا فرض ادا کرنا اس کے لیے خاصا مشکل ترین کام ثابت ہوسکتا ہے“۔
ان کے حال سے متعلق زائچے کی موجودہ سیاروی پوزیشن واضح کرتے ہوئے یہ بھی عرض کیا تھا کہ 
”یہ صورت حال ڈاکٹر صاحب کے لیے ہر گز خوش کن نہیں ہے،انہیں پارٹی میں اپنی پوزیشن برقرار رکھنے میں اور سیاسی میدان میں اپنی حیثیت کو مضبوط اور نمایاں کرنے میں سخت دشواریوں کا سامنا رہے گا، اگر آئندہ انتخابات ستمبر 2018 ءسے پہلے ہوں تو ان کے لیے اپنی نشست برقرار رکھنا بھی مشکل ہوسکتا ہے“۔
جناب فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان تنازعات اس قدر بڑھے کہ رابطہ کمیٹی نے انہیں کنوینر کے عہدے سے ہٹادیا اور جواباً فاروق ستار صاحب نے رابطہ کمیٹی توڑ دی، حقیقت یہ ہے کہ وہ ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں ان کے لیے موجودہ مشکلات اور تنازعات پر قابو پانا بہت مشکل نظر آتا ہے،ان کے کرئر کا ستارہ فی الحال ”مصیبت زدہ“ ہے، ہم نے اس کی نشان دہی کی تھی کہ مشتری ستمبر 2018 ءتک خراب پوزیشن میں رہے گا اور اس دوران اگر انہوں نے الیکشن میں حصہ لیا تو ناکامی مقدر ہوسکتی ہے، 14 مارچ 2018 ءتک بڑا مشکل نظر آتا ہے کہ وہ اپنی پوزیشن کو بحال کرسکےں، اس کے بعد بھی اس کے سوا کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ وہ کسی نئے ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے اپنے سیاسی کرئر کو جاری رکھیں لیکن آئندہ سیاست کے میدان میں ان کا زیادہ فعال کردار نظر نہیں آتا ، یہ الگ بات ہے کہ وہ کسی کمزور پوزیشن کو قبول کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوں گے،کسی شاعر نے ایسے ہی مواقع کے لیے کہا ہے کلاہِ خسروی سے بوئے سلطانی نہیں جاتی۔
دوسری طرف ایم کیو ایم کا سیاسی مستقبل داو ¿ پر لگا ہوا ہے،ایک ایسی سیاسی پارٹی جسے متفقہ طور پر ملک کی چوتھی بڑی پارٹی تسلیم کیا جاتا رہا ہے،اب کئی حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے،پہلے صرف مہاجر قومی موومنٹ حقیقی اس کی حریف تھی لیکن اب 22 اگست 2016 ءکے بعد دو گروپ بن گئے یعنی لندن گروپ اور پاکستان گروپ پھر مارچ 2016 ءہی میں پاک سرزمین پارٹی کا قیام عمل میں آیا اور اب ایک بار پھر پارٹی دو گروپوں میں تقسیم ہورہی ہے یعنی فاروق ستار گروپ اور عامر خان گروپ، اس کی ایسٹرولوجیکل وجوہات ہمارے پیش نظر ہیں کیوں کہ سیاسی وجوہات ہمارا موضوع نہیں ہے۔
ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے فروری مارچ 2013 ءمیں پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے زائچے شائع کیے تھے اور اس وقت بھی یہ اشارہ دیا تھا کہ ایم کیو ایم کو آئندہ سالوں میں اپنی بقا کی جنگ لڑنا پڑے گی،پارٹی میں موجود سیاسی انتشار پر قابو پانا پڑے گا، اس حوالے سے فروری 2017ءتک نہایت خراب وقت گزرا ہے جس کے نتائج اب ہمارے سامنے ہےں، بے شک اب ایم کیو ایم کے زائچے میں مناسب پیریڈ کا آغاز ہوچکا ہے مگر اس سال 14 جنوری کے بعد سے راہو کیتو کی اسٹیشنری پوزیشن سیارہ مشتری پر ہے اور واضح رہے کہ ایم کیو ایم کا طالع پیدائش برج قوس ہے اور اس کا حاکم سیارہ مشتری ہے جب کہ پیدائشی زائچے میں مشتری اپنے برج ہبوط میں ہے،اگر کسی شخص یا ملک یا کسی پارٹی کا بنیادی ستارہ کمزور ہو یا کسی اعتبار سے بھی متاثرہ ہو تو اس کی زندگی میں اُتار چڑھاو ¿ بھی آتے ہیں اور رکاوٹیں اور مشکلات بھی بہت ہوتی ہیں، مزید یہ کہ جب پیدائشی طالع کے مالک ستارے پر منحوس اثرات بھی پڑ رہے ہوں جیسا کہ اس وقت صورت حال ہے تو شدید نوعیت کی مصیبتیں اور مشکلات اسے گھیر لیتی ہیں یہی کچھ اس وقت ایم کیو ایم کے ساتھ ہورہا ہے،یہ منحوس اثرات مارچ تک جاری رہیں گے لیکن اس دوران میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی تلافی کیسے ہوگی؟یہ بڑا تلخ سوال ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ صورت حال پارٹی میں توڑ پھوڑ کے جاری عمل کو بالآخر اس مقام پر لے جائے گی جہاں سے ایک نئی پارٹی اور نئی قیادت سامنے آئے گی، گزشتہ سال ہی ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے درمیان اتحاد کی کوششیں بھی سامنے آئی تھیں اور بات زیادہ آگے نہ بڑھ سکی، ممکن ہے ایسی کوئی پیش رفت آئندہ بھی دیکھنے میں آئے، اس صورت میں پاک سرزمین پارٹی کا زائچہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہوگی، جہاں تک مصطفیٰ کمال صاحب کے زائچے کا تعلق ہے تو ہم اس کی نشان دہی کر چکے ہیں کہ وہ زیادہ مضبوط پوزیشن کے حامل ہیں اور جناب فاروق ستار کے مقابلے میں بہتر انتظامی صلاحیتوں کے مالک ہیں، اگر دونوں پارٹیوں میں اتحاد ہوجاتا ہے تو آنے والے الیکشن کے لیے ایک نیک شگون ہوگا، چلتے چلتے کسی شاعر کے یہ چند شعر آپ کی نذر 
دلِ تباہ کو تجھ سے بڑی شکایت ہے
اے مِرے حسنِ نظر! تِیرے اعتبار پہ تُف
مِری گلی میں اندھیرا ہے کتنے برسوں سے
امیرِ شہر! تِرے عہدِ اقتدار پہ تُف
جادو نگری
بھارت کی حد تک تو یہ بات دُرست ہوسکتی ہے کہ اُسے جادو نگری کا نام دیا جائے کیوں کہ ہندو مذہب میں اس قدر ٹونے ٹوٹکے اور چُھوا چھکّا ہے کہ خدا کی پناہ لیکن پاکستان جو ایک اسلامی ملک ہے اور اکثریت مسلمانوں کی ہے،اسے بھی ہم نے جادو نگری بنارکھا ہے،بھارت میں پنڈتوں ، جوگیوں اور سادھوو ¿ں کا زور ہے، ان کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے جب کہ پاکستان میں نام نہاد عاملوں، مولویوں، پیروں اور فقیروں کی باتوں کو اہمیت دی جاتی ہے،عام لوگوں کا تو ذکر ہی کیا بڑے بڑے رہنمایان قوم تک ان پیروں فقیروں کے مرید ہیں اور ان سے رہنمائی چاہتے ہیں، آکسفورڈ کی تعلیم یافتہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی ایسی ویڈیوز آپ کو یوٹیوب پر مل جائیں گی جس میں وہ کسی پیر صاحب یا اللہ والے بزرگ کے سامنے باادب بیٹھی نظر آئیں گی، ان کے شوہرِ نام دار جناب آصف علی زرداری نے تو اپنے دور صدارت میں ایک فل ٹائم پیر صاحب کی خدمات حاصل کر رکھی تھیں، یہی صورت حال میاں نواز شریف یا اور دیگر سیاسی شخصیات کے بارے میں بھی نظرآتی ہے،گزشتہ دنوں آکسفورڈ ہی کے تعلیم یافتہ جناب عمران خان کی ایک پیرنی صاحبہ کے قصے بھی سننے کو ملے، اللہ بس باقی ہوس۔
اندازہ لگائیے عام آدمی کا کیا حال ہوگا؟ ہم یہ تماشے روزانہ دیکھتے اور سنتے رہتے ہیں اور آج سے نہیں برسوں سے اور حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ لوگ تھوڑا سا بھی کامن سینس استعمال نہیں کرتے، خصوصاً ہماری خواتین، آنکھ بند کرکے ایسی کسی بات پر یقین کرلیتی ہیں جس کا تعلق جادو، ٹونے ، آسیب و جنات سے ہو۔
آج ایک خاتون نے بیرون ملک سے فون کیا ہے اور کہا کہ ان کے گھر پر جادوئی اثرات ہیں، کسی نے بندش کرادی ہے،دشمن ان کے خون کے پیاسے ہیں، ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ جادوئی اثرات ہیں یا کسی نے کوئی بندش کرائی ہے اور آپ کے دشمن کون ہیں؟
جواباً انہوں نے بتایا کہ تین روز سے روزانہ گھر کے دروازے پر صبح کلیجی اور کچھ دوسری چیزیں کوئی رکھ جاتا ہے اور انہیں یہ بات اس دودھ والے نے بتائی جو گھر پر دودھ دینے آتا ہے اور اس کا کہنا یہ ہے کہ باجی! آپ کیا کوئی دشمن آپ کے خلاف کالا جادو کر رہا ہے۔
ہم نے بلاکسی تردّد کے ان سے کہا کہ آپ کا دودھ والا ہی اصل مجرم ہے، وہی آپ کے دروازے پر یہ چیزیں رکھتا ہے اور پھر آپ کو دکھاتا ہے تو وہ بڑی حیران ہوئیں اور ہم سے بحث کرنے لگیں کہ آپ اتنے یقین سے اس بے چارے لڑکے پر اتنا بڑا الزام کیسے لگاسکتے ہیں؟ہم نے کہا کہ بالکل اسی طرح جیسے اس لڑکے کے الزام پر آپ نے بلاکسی تحقیق کے یقین کرلیا ہے،مزید ہم نے کہا کہ ہم تو یہ بھی بتاسکتے ہیں کہ وہ لڑکا اس معاملے میں آپ کی مدد کے لیے بھی تیار ہوچکا ہے اور آپ کو اپنے جاننے والے کسی عامل کے ذریعے آپ کے دشمنوں سے نجات دلانے کی کوشش کا وعدہ کرچکا ہے۔
ہماری بات سن کر چند لمحے کے لیے وہ سناٹے میں آگئیں، فون پر خاموشی چھاگئی، آخر ہم نے دوبارہ ہیلو کہا تو وہ بولیں، یہ تو آپ نے ہمیں حیران کردیا، کیا آپ کے پاس کوئی مو ¿کل ہے، یا ہمزاد ہے جس نے آپ کو یہ سب بتادیا ہے؟ہمارا جواب انکار میں تھا، ہم نے انہیں سمجھانے کی کافی کوشش کی اور ان سے یہ بھی کہا کہ ایک دیار غیر میں کون آپ کا دشمن ہوسکتا ہے تو اس پر ان کا جواب یہ تھا کہ یہاں تو نہیں لیکن پاکستان میں میرے سسرال والے اور خاص طور پر میری ساس میری دشمن ہے، ہم نے عرض کیا کہ آپ کی ساس کے پاس شاید بہت دولت ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک میں یہ تمام انتظامات کر رہی ہیں کہ روزانہ آپ کے گھر کے دروازے پر کوئی کلیجی رکھ جایا کرے، قصہ مختصر یہ کہ اسی نوعیت کے واقعات اکثر سامنے آتے رہتے ہیں، دراصل ان کی بات سن کر ہمیں ایک بہت پرانا ایسا ہی واقعہ یاد آگیا تھا۔
کراچی کی ایک خاتون کو ایک انڈہ ڈبل روٹی گلیوں میں بیچنے والے نے اسی طرح بے وقوف بنایا تھا اور ان سے خاصی بھاری رقم وصول کی تھی لہٰذا ہم نے پورے اعتماد سے ہوا میں تیر چلادیا جو اتفاق سے نشانے پہ لگا۔

ہفتہ، 10 فروری، 2018

شرف زہرہ کے خاص موقع پر اسمِ الٰہی العلی کا نقش خاص

تسخیر خاص اور مقبولیت عام خصوصاً لڑکیوں کی شادی کے لیے مجرب
ہمارے موجودہ معاشرے میں معاشی مسائل کے بعد اگر کوئی مسئلہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے تو وہ لڑکیوں کی شادی اور ازدواجی زندگی سے متعلق ہے، ہم اس حوالے سے پہلے بھی بہت کچھ لکھتے رہے ہیں اور شاید آئندہ بھی لکھتے ہی رہیں گے، اس مسئلے کے پیچیدہ اور گمبھیر ہونے کی معاشرتی وجوہات سے قطع نظر جو بات نہایت اہم ہے وہ مقدرات ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ یہ مسئلہ صرف ان گھرانوں اور خاندانوں تک محدود نہیں جہاں معاشی پریشانیاں موجود ہیں بلکہ ان خاندانوں کے لیے بھی یہ مسئلہ ایک عذاب کی صورت اختیار کرلیتا ہے جہاں ہر طرح کی معاشی سہولیات اور خوش حالی موجود ہے لہٰذا ہمارے نظریے کے مطابق اس کو صرف معاشیات سے منسلک کرنا مناسب نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے اکثر و بیشتر مختلف طریقے پیش کیے جاتے رہتے ہیں جس میں موافق پتھر، صدقات، وظائف و عملیات اور نقش و طلسم شامل ہوتے ہیں، اکثر لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور بعض پھر بھی ناکام رہتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ مایوسی گناہ ہے اس لیے کوشش و جدوجہد سے غافل نہیں رہنا چاہیے، بدلتے وقت کے تقاضوں کے مطابق اصلاح احوال ضروری ہے ، ضروری نہیں ہے کہ ہم آج اللہ کے حضور کوئی درخواست پیش کریں اور وہ فوری منظور کرلے، اس میں کچھ تاخیر بھی ہوسکتی ہے اور وہ نامنظور بھی ہوسکتی ہے کیوں کہ ہم نہیں جانتے ہمارے لیے کیا بہتر ہے، بس اللہ ہی جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے۔
لڑکیوں کی شادی کے سلسلے میں اپنا ایک مجرب طریقہ یہاں لکھ رہے ہیں، یہ اسم الٰہی ”العلی“ کا طلسماتی مثلث ہے۔
علی کے معنی سب سے زیادہ بلند مرتبے کے ہیں لہٰذا اس اسم کا ورد بلند مرتبہ اور قوت و اقتدار کے لیے موزوں ترین خیال کیا جاتا ہے، اس کے ذاکر کے درجات دینوی اور دنیاوی طور پر اللہ بلند کرتا ہے، ہر حاجت اس کی پوری ہوتی ہے، اس کا نقش پاس رکھنے سے لوگ اس کی عزت کرتے اور اس سے مرعوب رہتے ہیں، اعلیٰ حکام و افسران بالا اس کی عزت کرتے ہیں۔
علمائے جفر اس امر پر متفق ہیں کہ اسم الٰہی ”علی“ کا نقش اگر چاندی کی لوح پر شرف زہرہ میں یا شرف قمر میں کندہ کرکے ایسی لڑکی کے گلے میں ڈالا جائے جس کا رشتہ ہی نہ آتا ہو تو اس کی برکت سے نصیب کھل جاتا ہے اور جلد ہی شادی کا انتظام ہوجاتا ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ سیارہ زہرہ انسانی زندگی میں شادی اور ازدواجی زندگی کی خوشیوں کا نمائندہ ہے لہٰذا ہم اس نقش کو سیارہ زہرہ کے سعد اوقات میں تیار کرنے کو افضل سمجھتے ہیں۔
ہم یہاں اسم الٰہی ”علی“ کا وہ طلسماتی نقش متعارف کرا رہے ہیں جو اپنے فوائد اور خوبیوں میں عجائبات میں سے ہے، یہ نقش ہر مرد اور عورت کے لیے اس کے نام کے پہلے حرف کی مناسبت سے تیار ہوگا، پے چیدہ حسابی عمل سے آپ کو بچانے کے لیے ہم نے اس کی ترتیب و تدوین خود کردی ہے، اس طرح یہ کل آٹھ نقش مرتب ہوئے ہیں، اس میں ہر فرد اپنے نام کے پہلے حرف کے مطابق اپنا نقش منتخب کرکے خود وقتِ مقررہ پر تیار کرسکتا ہے، تیاری کا درست طریقہ بھی تفصیل سے لکھا جارہا ہے، پہلے آپ نقوش ملاحظہ فرمائیے۔
وہ لوگ جن کے نام کا پہلا حرف ا، ب، ی، ک، گ، ق، ر یا غ ہو، ان کے لیے نقش علی یہ ہے جو 19 کے عدد سے شروع ہوگا۔
اسم ”علی“ کے اعداد ابجد قمری سے ایک سو دس ہیں اور مفرد عدد دو ہے، ان آٹھوں نقوش کے اندر چار خانوں میں موجود اعداد کی کل میزان 110 ہے، دائرے میں دو مثلث ہیں، درمیانی چھوٹی مثلث میں سیارہ زہرہ کا نشان ہے۔
پہلے 786 کے اعداد لکھیں پھر 110 لکھیں، اس کے بعد 195 اور پھر 278 لکھیں۔
اب اندرونی نقش کو اس طرح مکمل کریں کہ پہلے سب سے کم عدد والا خانہ بھریں یعنی پہلے نقش میں جو الف، ب وغیرہ کا ہے، سب سے چھوٹا عدد 19 ہے لہٰذا پہلے اسے لکھیں پھر 20 پھر 30 اور پھر 41 لکھیں گے، بس نقش مکمل ہوگیا، شروع کرنے سے پہلے اور بعد میں گیارہ گیارہ بار درود شریف پڑھ لیں، کام ختم ہونے پر کچھ سفید مٹھائی پر فاتحہ دیں اور مٹھائی بچوں میں تقسیم کردیں، خود بھی کھائیں، تمام کام علیحدہ کمرے میں کریں، صندل کی خوشبو جلائیں یعنی اگر بتی وغیرہ اور عطر سہاگ(حنا) لباس پر لگائیں، رجال الغیب کا خیال کرکے بیٹھیں، رجال الغیب کی سمت معلوم کرنے کا نقشہ زنجانی جنتری میں موجود ہے۔ نقش تیار کرنے کے بعد چھپا کر رکھ دیں اور جمعہ کے روز سورج نکلنے کے فوراً بعد ایک سو دس بار یا علی اول و آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر نقش پر دم کریں اور اپنے مقصد کے لیے دعا کریں پھر گلے میں پہن لیں یا بازو پر باندھیں، چھ فقیروں کو اس روز کھانا کھلادیں یا چھ سو روپے خیرات کردیں۔
اب روزانہ کسی وقت اسم الٰہی یا علی ایک سو دس مرتبہ مقصد حاصل ہونے تک پڑھ لیا کریں، انشاءاللہ، عام اجازت ہے۔ اگر 29 دن میں بھی مقصد حاصل نہ ہو تو پڑھنا نہ چھوڑیں، شادی میں رکاوٹ اکثر زائچہ پیدائش میں سیارگان کے ناقص اثر کی وجہ سے بھی ہوتی ہے، اس صورت میں زائچہ پیدائش بنوائیں تاکہ رکاوٹ کی وجہ کا پتا چلے اور اس کا درست علاج ہوسکے۔
اس نقش کو چاندی کی گول لوح یا چوکورتختی پر کندہ کریں یا انگوٹھی پر بھی بناسکتے ہیں، اگر ہرن کی جھلّی پر لکھنا چاہیں تو سبز روشنائی سے لکھیں اور تہ کرکے تعویذ بنالیں پھر انگوٹھی میں رکھ کر اوپرکوئی سفید نگینہ، سفید عقیق یا زرقون وغیرہ جڑوالیں۔
اوقاتِ عمل
بہ حساب یونانی پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس سال شرف زہرہ کا آغاز 3 مارچ رات 11:39 منٹ سے ہوگا اور زہرہ درجہ ءشرف پر 4 مارچ شام 06:55 pm تک رہے گا،اس دوران میں سیارہ زہرہ کی ساعتیں قابل عمل ہوں گی۔
مروجہ طریق کار یہی ہے لیکن ہم یہاں ویدک سسٹم کے مطابق سیارہ زہرہ کے مزید باقوت اوقات کی نشان دہی کر رہے ہیں، اس نقش کو تیار کرنے کے لیے یہ اوقات بھی مو ¿ثر ہوں گے،تجربہ شرط ہے۔
ویدک سسٹم کے مطابق سیارہ زہرہ اپنے شرف کے برج میں 3 مارچ کو داخل ہوگا، ابتدائی 5 درجات تک حالتِ طفولیت میں ہوگا لیکن 6 مارچ کو طاقت ور پوزیشن رکھتا ہوگا اور 22 مارچ تک طاقت ور پوزیشن میں رہے گا لیکن اس دوران میں 8 مارچ سے 9 مارچ تک قمر کی کمزوری اور زہرہ کی پوزیشن بہتر نہیں ہوگی لہٰذا یہ نقش اس عرصے میں نہ بنایا جائے، زہرہ کی ساعتیں اور دیگر مو ¿ثر و باقوت اوقات کی نشان دہی انشاءاللہ آئندہ کردی جائے گی۔
عزیزان من! یہ طریقہ نقش و طلسمات کی دنیا میں ہاو ¿س بیس سسٹم کہلاتا ہے اور بہت زیادہ پرتاثیر سمجھا جاتا ہے،اس طریقے کے مطابق مارچ کے مہینے میں مزید سعد اوقات بھی استخراج کیے جاسکتے ہیں جو لوگ اس طریقے کے مطابق عمل کریں گے وہ حیرت انگیز تاثیر ملاحظہ کریں گے، ممکن ہے بعض مخصوص نظریات کے حامل افراد ہمارے طریقے سے اختلاف کریں، ان کی خدمت میں یہی گزارش ہوگی کہ تجربہ سب سے بڑا استاد ہے۔ 

منگل، 6 فروری، 2018

مستقل مزاجی اور مقصدیت سے مضبوط تعلق مصطفیٰ کمال کا بنیادی وصف

جوش کے ساتھ ہوش اور اہداف کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش
گزشتہ سال نومبر میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ جناب فاروق ستار کے زائچے کی روشنی میں اظہار خیال کیا گیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ اس حوالے سے پاکستان سرزمین پارٹی کے چیئرمین جناب مصطفیٰ کمال کا زائچہ بھی پیش کیا جائے گا لیکن بعض مصروفیات کی وجہ سے فوری طور پر یہ وعدہ پورا نہ ہوسکا، بہر حال تاخیر سے صحیح سابق میئر کراچی کا زائچہ حاضر ہے۔
پاکستان سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال میئر کراچی کی حیثیت سے اپنی نمایاں شہرت رکھتے ہیں،کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے دس سالہ دور میں کراچی کا حلیہ بدل کے رکھ دیا، پورے شہر میں پلوں اور زمیں دوز راستوں کا جال بچھا دیا،بعد ازاں وہ سینیٹر کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہے اور پھر اچانک غائب ہوگئے یعنی دبئی چلے گئے لیکن ان کی واپسی بھی خاصی دھماکہ خیز رہی، انہوں نے اپنی اصل پارٹی اور قائد سے بغاوت کا اعلان کرکے ایک نئی پارٹی کی بنیاد رکھی، اس طرح کراچی کی سیاست میں خاصی ہلچل پیدا کرنے کا باعث بنے۔
سید مصطفیٰ کمال کی دستیاب تاریخ پیدائش 27 دسمبر 1971 ءکراچی ہے،ہمیں ان کا درست زائچہ بنانے میں خاصی الجھن درپیش رہی کیوں کہ پیدائش کا درست وقت معلوم کرنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے،الحمداللہ کہ ہم اس مشکل کام سے بہ خوبی عہدہ برآ ہوسکے اور ایک اطمینان بخش زائچہ ہماری نظروں کے سامنے آگیا۔

زائچے کے پہلے گھر میں برج جدی کے 6 درجہ 30 دقیقہ طلوع ہے،سیارہ زہرہ راہو کے ساتھ برج جدی میں حالت قران میں ہے،زہرہ کا تعلق زائچے کے دسویں گھر( کرئر) سے ہے،راہو کیتو محور میں پھنسے ہوئے دسویں گھر کے حاکم کی متاثرہ پوزیشن پیشہ ورانہ کرئر میں اُتار چڑھاو ¿ ظاہر کرتی ہے، راہو سے اشتراک سیاست میں لانے کا باعث ہے لیکن اس کے ساتھ ہی کرئر کے معاملات میں شکوک و شبہات بھی پیدا کرتا ہے یعنی وہ کسی سیدھے سادے راستے سے اپنے کرئر میں بام عروج تک نہیں آئے، یقیناً اس راستے میں دو چار بہت سخت مقام بھی آئے ہوں گے، یہ بات ان کے حالاتِ زندگی سے بھی ظاہر ہے،سیارہ زہرہ کسی بھی مرد کے زائچے میں بیوی اور ازدواجی زندگی کا بھی نمائندہ ہے لیکن اس موضوع پر گفتگو کو ہم ضروری نہیں سمجھتے۔
سیارہ مریخ زائچے کے تیسرے گھر میں اور برج حوت میں طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے اور انہیں ایک فعال ، پہل کار، کوشش اور جدوجہد میں تیز رفتار انسان بناتا ہے، سیارہ قمر زائچے کے چوتھے گھر برج حمل میں ہے اور قمری منزل اشونی ہے یعنی ڈاکٹر فاروق ستار ، عمران خان اور جسٹس افتخار چوہدری بھی اسی قمری پوزیشن کے حامل ہیں،یہ ایک نہایت دلچسپ بات ہے، برج حمل اور قمری منزل اشونی میں پیدا ہونے والے افراد اختیار اور اقتدار کے خواہش مند ہوتے ہیں، وہ قائدانہ کردار اور انتظامی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں، یہ ایک الگ بحث ہوگی کہ وہ اس حوالے سے کتنے کامیاب اور خوش بخت ہوسکتے ہیں۔
سیارہ زحل زائچے کے پانچویں گھر میں، کیتو ساتویں گھر میں، عطارد و مشتری گیارھویں گھر میں اور شمس بارھویں گھر میں قابض ہیں،مریخ، قمر ، زحل اور عطارد زائچے کے سعد اثر دینے والے سیارے ہیں اور خوش قسمتی سے زائچے میں اچھی جگہ اور باقوت ہیں، راہو کیتو کے علاوہ شمس اور مشتری زائچے کے نحس اثر دینے والے سیارے ہیں اور کمزور ہیں۔
زائچے میں 23 مارچ 2002 ءسے قمر کا دور اکبر شروع ہوا اور 23 مارچ 2010 ءتک جاری رہا، قمر زائچے کا نہ صرف یہ کہ سعد سیارہ ہے بلکہ باقوت پوزیشن بھی رکھتا ہے، اس دس سالہ دور میں مصطفیٰ کمال نے نمایاں شہرت اور عروج پایا، اس کے بعد سات سال کا سیارہ مریخ کا دور شروع ہوا جو 23 مارچ 2017 ءتک جاری رہا اور اسی دور میں نئی پارٹی کی بنیاد بھی رکھی گئی، 23 مارچ 2017 ءسے راہو کا طویل دور شروع ہوچکا ہے اور راہو کا ہی دور اصغر جاری ہے جو 4 دسمبر 2019 ءتک رہے گا،راہو سیاست کا ستارہ ہے اور زائچے کے پہلے گھر میں زہرہ کے ساتھ حالت قران میں ہے،گویا آئندہ مصطفی ٰ کمال سیاست کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں گے۔
زائچے کا پہلا گھر برج جدی ہے،جدی نظم و ضبط ، مزاحمت، عزم و ہمت، ایمانداری، احتیاط روی،منطق، صبروبرداشت، خودداری، عملیت، ہوش مندی جیسی خوبیاں پیدا کرتا ہے،یہ لوگ بہت زیادہ پریکٹیکل سوچ رکھتے ہیں اور بلامقصد یا بے فائدہ کوئی قدم آگے نہیں بڑھاتے،برج جدی کے منفی پہلوو ¿ں میں اضطراب،ضد، بدلہ لینے کی خواہش، شک، شدت پسندی، حق ملکیت کا احساس، حاکمیت پسندی، سرد مہری، قنوطیت، قسمت پر ایمان، خود غرضی،کنجوسی اور مزاحمتی رویہ شامل ہے۔
یہ لوگ بوڑھا ہونے کے بجائے جوان ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں،اپنی ابتدائی عمر ہی سے سنجیدہ مزاجی اور بردباری ان میں نظر آتی ہے،گویا وہ پیدائش کے فوراً بعد ہی تیس سال کی عمر کو پہنچ گئے ہیں اور دنیا میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے بے چین ہیں،ایسا کردار جو ان کے شایان شان ہو یعنی دنیا پرحکمرانی کرنا اور نمایاں ترین مقام پر براجمان ہونا،وہ اس کردار کے حصول کے لیے تیاری شروع کردیتے ہیں،برج جدی کا عنصر مٹی ہے لہٰذا یہ ایک مادّی برج ہے،جدی افراد سخت محنت، اور مستقل مزاجی سے اپنی زندگی میں استحکام اور تحفظ کے لیے جدوجہد کرتے ہیں،اس برج کا نشان پہاڑی بکرا ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر سیدھا چڑھتا چلا جاتا ہے اور بلندی پر پہنچ کر ہی دم لیتا ہے،چڑھتے وقت وہ نہ تو ادھر دیکھتا اور نہ اُدھر، بکرے کے بلندی پر پہنچے کے عزم کو احساس برتری سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا جو برج اسد کا خاصا ہے اور بلندی کے بعد پستی کی طرف بھی لے جاسکتا ہے،جدی والے چوٹی پر پہنچ کر مضبوطی سے جمے رہنا جانتے ہیں۔
”اندھیرا، اندھیرے کو دور نہیں کرسکتا، صرف روشنی ہی یہ کرسکتی ہے۔نفرت، نفرت کو دور نہیں کرسکتی صرف محبت ہی کرسکتی ہے“
یہ الفاظ مشہور امریکی انسانی حقوق کے علم بردار مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے ہیں جن کا برج جدی تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست میں غیر معمولی کردار ادا کرنے والے افراد کا تعلق برج جدی سے رہا ہے،بانیءپاکستان قائد اعظم بھی برج جدی سے تعلق رکھتے تھے،ذوالفقار علی بھٹو ، جناب نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا برج بھی جدی ہے۔
جنم راشی
یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ عمران خان ، ڈاکٹر فاروق ستار کی طرح سید مصطفی کمال کا قمری برج حمل اور قمری منزل اشونی ہے،گویا تینوں اپنی فطرت میں ایک ہیں، سیارہ قمر کی اس پوزیشن کے بارے میں ہم ڈاکٹر فاروق ستار کے حوالے سے لکھ چکے ہیں، برج حمل دائرئہ بروج کا پہلا برج اور اشونی منازل قمری میں پہلی منزل ہے، برج حمل کا حاکم ڈائنامک مریخ ہے اور اشونی پر حکمران غضب ناک کیتو ہے،یہ اپنی فطرت میں پاکیزہ ہے،مذہبی رجحان رکھتا ہے،ہمیشہ آگے کی طرف دیکھتا ہے،مسیحائی یا رہنمائی کرنا چاہتا ہے،روشنی اور خوشیاں اس کی خواہشات میں شامل ہیں۔
پیدائشی برج جدی کے ساتھ فطری برج حمل کا امتزاج ایک ایکشن فل اور عملی کردار سامنے لاتا ہے،برج حمل بے خوف بناتا ہے اور اکثر بچگانہ رویے بھی دیکھنے میں آتے ہیں،اس برج کا نشان مینڈھا ہے جسے چیلنج ملنے کا انتظار رہتا ہے اور پھر یہ فوراً حملے کے لیے تیار ہوجاتا ہے،حمل افراد بھی اپنی فطرت میں ایسے ہی ہوتے ہیں،یہ لوگ ہوائی قلعے بنانے کا رجحان بھی رکھتے ہیں،پہلے سے طے کرلیتے ہیں کہ جیسا وہ سوچ رہے ہیں یا خیال کر رہے ہیں،ایسا ہی ہوگا،جب نتائج توقع کے خلاف سامنے آئیں تو یہ بھڑک اٹھتے ہیں اور پھر کچھ بھی کرسکتے ہیں،جیسا کہ گزشتہ صورت حال میں دیکھا گیا ہے،مصطفیٰ کمال ڈاکٹر فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بعد بری طرح بھڑکے اور وہ کچھ کہہ گئے جو شاید اب تک نہیں کہا تھا، یہی حال عمران خان کا ہے لیکن فاروق ستار کا مسئلہ تھوڑا سا مختلف ہے کیوں کہ ان کا برتھ سائن حوت ہے،یہ آبی برج ہے،فاروق ستار نے صورت حال کی نزاکت کے مطابق خود کو ڈھالنے اور اپنے آپ پر کنٹرول کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے۔
قمری منزل اشونی میں سیارہ شمس کو شرف حاصل ہوتا ہے لہٰذا ان لوگوں کا رجحان لیڈر شپ، عزت و وقار اور اختیارات کے حصول کی جانب رہتا ہے،یقیناً یہ اچھے لیڈر اور منتظم ہوسکتے ہیں لیکن زندگی میں ہمیشہ پہلی پوزیشن پر رہنا پسند کریں گے،اگر دونوں پارٹیوں کا انضمام ہوجاتا تو دونوں کے سربراہ کے لیے یہ بڑا مشکل کام ہوتا کہ کون نمبر ون ہوگا کیوں کہ نمبر ٹو والی پوزیشن دونوں میں سے کسی کے لیے بھی قابل قبول نہیں ہوسکتی تھی۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال غیر معمولی خوبیوں اور صلاحیتوں کے حامل ہیں، قائدانہ رجحانات اور انتظامی صلاحیتیں بھی رکھتے ہیں لیکن کیا قوم کی رہنمائی اور اسے کسی منزل تک پہنچانے کا ہدف حاصل کرسکتے ہیں ؟ اس سوال کے جواب کی طرف جانے سے پہلے دونوں کے درمیان ایک بنیادی فرق کو سمجھ لیں، ڈاکٹر فاروق ستار پُرجوش، نظریاتی ، فلسفیانہ اور تخیلاتی فطرت و کردار کے حامل ہیں اور ایسے لوگ اپنے جوش اور نظریاتی دباو ¿ کے تحت بعض اوقات ہوش کھو بیٹھتے ہیں، اس کے برعکس مصطفیٰ کمال جوش کے ساتھ ہوش مندی، عملیت اور اہداف پر نظر رکھ کر آگے قدم بڑھانے والے انسان ہیں۔
فاروق ستار صاحب کے حوالے سے ہم ان کے زائچے کی روشنی میں یہ عرض کرچکے ہیں کہ برج حوت کا کردار اپنے اندر ایک دہرا پن رکھتا ہے،یہ لوگ حالات کے زیر اثر خود کو تبدیل کرسکتے ہیں،دوسروں کے دباو ¿ میں آسکتے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ کہ اپنے احساسات کو کبھی نظر انداز نہیں کرتے، دوسری طرف سید کمال صاحب اس کے بالکل برعکس ہیں،وہ کوئی دباو ¿ قبول نہیں کرتے، ان کی مستقل مزاجی اور مقصدیت سے مضبوط تعلق کسی ہدف کے حصول میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس حوالے سے وہ اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے سخت سے سخت فیصلے اور اقدام کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے گویا برج جدی اور حمل کا امتزاج انہیں ایک ڈکٹیٹر بناتا ہے،جمہوریت پسندی کی باتیں کرنا اور بات ہے لیکن جمہوریت کے تقاضوں کے مطابق چلنا ایک دوسرا مرحلہ ہے،اس حوالے سے کسی حد تک عمران خان کو اہمیت دی جاسکتی ہے کیوں کہ برج حمل کے ساتھ ان کا پیدائشی برج میزان ہے جو بیلنس کی نشانی ہے اور انہیں توازن اور ہم آہنگی کی طرف لے جاتا ہے جہاں وہ اپنے مزاج اور فطرت کے خلاف سمجھوتے کرنے پر بھی مجبور ہوتے ہیں لیکن ان کی فطرت برج حمل کے زیر اثر جارحانہ، حاکمانہ اور خود مختارانہ ہے جس کا مظاہرہ اکثر دیکھنے میں آتا ہے،وہ اپنی مرضی کے خلاف کوئی بات سننا پسند نہیں کرتے،اپنے کرکٹ کرئر کے دوران بھی وہ ایک خود مختار کپتان رہے ہیں جو کرکٹ بورڈ کے سربراہ کو بھی خاطر میں نہیں لاتے تھے۔
عزیزان من! پی ایس پی کے سربراہ جناب سید مصطفی کمال کی فطرت و کردار سے متعلق بنیادی نکات ان کے زائچے کی روشنی میں پیش کردیے گئے ہیں، ضرورت کے تحت ڈاکٹر فاروق ستار اور ان کے درمیان نمایاں فرق بھی واضح کردیا گیا ہے، یقیناً ہمارے قارئین دونوں کے بارے میں اپنی رائے بناسکتے ہیں۔
مستقبل
جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ اب ان کے زائچے میں راہو کا دور اکبر اور پھر راہو کا ہی دور اصغر جاری ہے جس کا تعلق سیاست کے علاوہ ، اسکینڈلز، حرس و ہوس سے ہے،راہو کے دور میں انسان کے لیے جائز و ناجائز میں تمیز کرنا مشکل ہوجاتا ہے، صرف مذہب سے حقیقی گہرا لگاو ¿ ہی انسان کو راہ مستقیم پر چلاتا ہے، بہ صورت دیگر انسان اپنے اہداف کے حصول میں نہایت آزادانہ اور خود مختارانہ فیصلے کرتا ہے جس کا نتیجہ بعد ازاں ضروری نہیں ہے کہ مثبت ظاہر ہو،ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس سال کے متوقع انتخابات میں مصطفیٰ کمال اپنی پارٹی کی کامیابی کے لیے ہر حربہ استعمال کرسکتے ہیں اور ہر صورت میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے،وہ اس کوشش میں کامیاب ہوسکتے ہیں لیکن راہو کے دور میں حاصل ہونے والی کامیابیاں بعد میں گلے پڑجاتی ہیں، راہو کے دور اصغر کے بعد مشتری کا دور اصغر شروع ہوگا، مشتری اس زائچے کا منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے، اگر مصطفی کمال خود کو راہ راست پر گامزن نہ رکھ سکے تو مشتری کا دور ان کے کرئر کے خاتمے کا دور ہوگا جو 4 دسمبر 2019 ءسے 29 اپریل 2022 ءتک جاری رہے گا، اس بدترین دور سے اگر وہ خیروخیریت سے نکل آئے تو پھر سیارہ زحل کا دور اصغر نہایت شاندار اور ان کے نیک مقاصد کی تکمیل کے لیے معاون و مددگار دور ہوگا جس میں انہیں معاشرے میں ایک نہایت باوقار مقام حاصل ہوسکے گا۔