بدھ، 19 جون، 2019

خاکی بروج کی محبت کا انداز و رنگ ڈھنگ


محبت خبط ہے یا وسوسہ ہے
مگر یہ واقعہ اپنی جگہ ہے

اب تک تین عناصر پانی، ہوا اور آگ سے متعلق بروج کے انداز و اظہار محبت پر گفتگو ہوئی ہے۔ ایک بار پھر ہم یہ واضح کرتے چلیں کہ صرف شمسی برج (Sun Sign) کی بنیاد پر کوئی حتمی رائے قائم نہیں کرنا چاہیے، انفرادی طور پر کسی بھی شخص کے محبت یا زندگی کے دیگر معاملات میں رویے اور رنگ ڈھنگ شمسی برج کے ساتھ قمری برج (Moon Sign) اور پیدائشی برج (Rising Sign) پر بھی انحصار کرتے ہیں۔ ہم نے ابتداءمیں اس کی مثالیں بھی دی ہیں لیکن یہ ضرور ہے کہ شمسی برج کا اپنا اثر اور خصوصیات بہرحال اہمیت کا حامل ہے۔ اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ قمری یا پیدائشی برج کی وجہ سے شمسی برج کی بعض خصوصیات میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ 
چوتھا عنصر مٹی ہے۔ دائرہ بروج میں ثور(Tauras)، سنبلہ (Virgo) اور جدی (Capricorn) خاکی بروج کہلاتے ہیں۔ تمام بروج میں عناصر کی کارفرمائی کے حوالے سے ایک بنیادی کلّیہ ذہن میں رکھنا چاہیے۔ وہ یہ کہ آگ کی بنیادی خصوصیت گرم جوشی اور شدت ہے۔ باد یعنی ہوا کی بنیادی خصوصیت تصّور و تخیّل ہے۔ پانی کی بنیادی خصوصیت احساس ہے جبکہ مٹی کی بنیادی خصوصیت مادیّت ہے۔
مندرجہ بالا وضاحت کی روشنی میں ہم سمجھ سکتیں ہیں کہ خاکی بروج محبت جیسے لطیف جذبے کے لیے کس قدر موزوں اور مناسب ہو سکتے ہیں۔ اگر پوری سچائی کے ساتھ بات کی جائے تو مادیّت اور لطافت تقریباً ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ خاکی بروج کا محبت سے کیا واسطہ؟ بقول میر تقی میر 

ہو گا کسی دیوار کے سائے کے تلے میر
کیا کام محبت سے اس آرام طلب کو

کہا جاتا ہے کہ اگر خاک کا عنصر نہ ہوتا تو شاید یہ دنیا نہ ہوتی۔ ہماری یہ زمین مٹی کا ایک ڈھیر ہی تو ہے۔ ہمارے اجزائے ترکیبی میں خاک کا عنصر ہی ہمیں عملیت اور حقیقت کا شعور دیتا ہے۔ خوابوں اور خیالوں کی دنیا سے نکال کر میدان عمل میں صلاحیتوں کے اظہار پر آمادہ کرتا ہے۔ خاکی عنصر کی حقیقت پسندی اور برے بھلے کی تمیز ہی وہ جوہر ہے جس کی وجہ سے اس جہاں رنگ و بو میں نت نئی رنگینیاں اور بوالعجبّیاں نظر آتی ہیں۔

برج ثور کا انداز محبت


خاکی بروج میں پہلا نمبر برج ثور کا ہے جو اپنی ماہیت یا ثابت (Fixed) اور فطرت میں مونّث برج ہے۔ اس کا حاکم سیارہ زہرہ ہے جسے حسن و محبت کی دیوی کہا جاتا ہے۔ ثور دائرہ بروج کا دوسرا برج ہے۔ گویا فطری زائچے کا خانہ مال ہے۔ لہذا حسن و محبت کی دیوی اس برج کے تحت دولت کو نظر انداز نہیں کر سکتی بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہو گا کہ اس کی محبت کا رخ دولت کی طرف ہو جاتا ہے۔
یہ تو ممکن ہی نہیں ہے کہ سیارہ زہرہ کے زیر اثر ثور افراد حسن و خوبصورتی اور محبت کے جذبے سے نظر چرا کر گزر جائیں لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اپنی خاکی اور ثابت خصوصیات کی وجہ سے وہ محبت میں بھی زمینی حقائق کو مدِ نظر رکھیں۔ بے شک ثور افراد محبت کے جذبے کی گہرائی اور گیرائی کو سمجھتے ہیں اور ان کی محبت نہایت ٹھوس بنیادوں پر استوار ہوتی ہے لیکن اندھی نہیں ہوتی۔
ثور شخصیات کے مثبت پہلوو ¿ں میں نرم دلی اور مہربانی، عمل و استحکام، اعتماد و وفاداری، حسن پرستی اور فنکارانہ صلاحیتیں نمایاں ہوتی ہیں جبکہ منفی پہلوو ¿ں میں ضد و ہٹ دھرمی، حسد، غلبہ پسندی، مادہ پرستی، سستی اور کاہلی، تنگ نظری، خود پرستی اور اکھڑ پن شامل ہیں۔ مثبت اور منفی خصوصیات میں کمی بیشی قمری اور پیدائشی برج کے امتزاج اور زائچے میں سیارگان کی پوزیشن کے باعث ہو سکتی ہے مثلاً نرم دلی اور فنکارانہ خوبیاں انتہا کو پہنچ سکتی ہیں یا ضد اور ہٹ دھرمی اور مادہ پرستی بھی انتہا کو پہنچ سکتی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ مندرجہ بالا خصوصیات میں کمی بیشی کا اندازہ کسی شخص کے انفرادی زائچے سے ہی ہو سکتا ہے۔
جیسا کہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ برج ثور کا حاکم سیارہ زہرہ حسن و عشق، دوستی و توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ کہلاتا ہے۔ تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ برج ثور والے محبت کے معاملے میں کسی سے پیچھے رہیں البتہ یہ ضرور ہے کہ یہ لوگ دیگر معاملات کی طرح محبت و تعلقات میں بھی اپنے مخصوص تحفظات کو پیش نظر رکھتے ہیں۔ ان کی محبت یا دوسروں سے تعلقات سطحی یا رواداری کے انداز میں نہیں ہوتے۔ یہ اپنا آئیڈیل بھی تلاش کرتے نہیں پھرتے البتہ یہ ضرور ہے کہ ثور افراد محبت میں بھی اکثر ظاہری اور جسمانی حسن سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی دولت کی کشش بھی ان کی نظرمیں اہم ہو سکتی ہے۔
ثور ایک زبردست جذباتی پیار کرنے والا اور پرورش کرنے والا برج ہے۔ اس کی زرخیزی بھی مشہور ہے۔ اس کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد (مرد و خواتین) ایک پر سکون، مطمئن اور ذمہ دارانہ ازدواجی زندگی گزارنا پسند کرتے ہیں گویا ثوری افراد کے دل میں حقیقی اور گہری محبت کا جذبہ شادی کے بعد پیدا ہوتا ہے۔ شادی ایک ایسا معاہدہ ہے جو ثوری افراد کو تحفظ کا احساس دلاتا ہے اور خیال رہے کہ برج سرطان کی طرح ثوری افراد بھی ہر معاملے میں یقینی تحفظ کے خواہش مند رہتے ہیں۔
شادی سے پہلے بھی تعلقات یا رومانس میں ثوری افراد فریقین کے درمیان واضح حدود کا تعیّن چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کو صرف باتوں یا اداو ¿ں سے متاثر نہیں کیا جا سکتا۔ وہ محبت اور تعلقات میں عملی ثبوت کے قائل ہوتے ہیں۔ اسی لیے ان کے اپنے جذبوں اور رویوں میں بھی بے حد گہرائی پائی جاتی ہے۔ ان کی وفاداری اور خلوص پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا بس مسئلہ یہ ہے کہ غیر یقینی صورت حال اور کیفیات سے انہیں نفرت ہوتی ہے اور خصوصی طور پر ذاتی تعلقات میں ان کے جذبات نہایت شدید ہو سکتے ہیں۔ باہمی تعلقات میں یہ کچھ زیادہ انا پرست بھی ہوتے ہیں۔ اگر آپ کے رویے اور طور طریقوں میں تھوڑی سی بھی اجنبیت اور بے توجہی محسوس کریں گے تو یہ ان کے لیے جذباتی اور روحانی طور پر ایک تازیانہ ہو گا۔ ایسی صورت میں یہ آپ سے دور بھاگ سکتے ہیں۔ محبت اور نرم رویہ انہیں موم کی طرح پگھلا دیتا ہے۔ اس کا جواب فوراً نہایت گرم جوشی سے دیتے ہیں۔
ثور افراد کی محبت کے بارے میں صرف شمسی برج کو مدِ نظر رکھ کر کوئی حتمی رائے قائم کرنا غلط ہو گا کیونکہ اپنے زائچے کی ساخت و پرداخت کی مناسبت سے وہ کوئی بھی ایسا رنگ دکھا سکتے ہیں جس کی کسی کو توقع بھی نہ ہو یعنی ایسی شدید محبت جو محبت کے اعلٰی ترین روایتی معیار کی نمائندہ ہو یا پھر اس کے برعکس محض حسن پرستی اور بوالہوسی، خود غرضی اور خود پرستی کا نمونہ ہو ۔

برج سنبلہ کا انداز محبت


خاکی بروج کی تکون میں سنبلہ دوسرے نمبر پر ہے جب کہ دائرہ بروج میں چھٹے نمبر پر۔ اپنی ماہیت کے اعتبار سے ذوجسدین یعنی دو رخوں والا، فطرت میں مو ¿نث اور منفی ہے۔ ادراک و فہم اس کی نفسیات اور تجزیہ اس کا طرہ ¿ امتیاز ہے۔ اپنی علامت "دوشیزہ" کی مناسبت سے شرمیلا پن اس کی پہچان ہے۔ عالمی زائچے میں اس کا تعلق صحت اور کام سے ہے۔ اعضائے جسمانی میں ناف اور آنتیں اس کے زیر اثر ہیں۔
سنبلہ افراد اپنی مثبت خصوصیات میں سلیقہ مند، طور طریقوں کے پابند، جچے تلے انداز کے مالک، دوستی اور اصلاح پسندی پر مائل، منطقی، تجزیہ کار، صاحب امتیاز، ذی شعور اور باطنی قوتوں کے حامل ہوتے ہیں۔
اپنے دوسرے رخ میں یعنی منفی پہلوو ¿ں کے اعتبار سے سنبلہ افراد خائف، بے اعتبار، حاسد، نہایت باریک بین، نکتہ چیں، اپنے عقائد اور نظریات کے خلاف ہر شے میں کیڑے نکالنے والے، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کے اصولوں کے معاملے میں حد سے زیادہ محتاط، تنگ نظر اور سخت رویے کے حامل ہو سکتے ہیں۔
مثبت اور منفی خصوصیات میں کمی بیشی کا انحصار انفرادی زائچہ پیدائش پر ہوگا۔
اگر بات عشق و محبت کی ہو رہی ہو تو پھر یہ کہنا پڑے گا کہ شاید خالق کائنات نے برج سنبلہ کو اس لطیف ترین جذبے کے لیے نہیں بنایا ہے لہذا کسی سنبلہ شخصیت کو دنیا کے عظیم محبت کرنے والے افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ دراصل یہ لوگ محبت اور شادی کے معاملے میں بے حد روایتی انداز کے حامل ہیں۔ چونکہ اس برج کا تعلق کام اور صحت سے ہے۔ لہذا جو چیز سب سے زیادہ ان کے ذہن پر سوار رہتی ہے وہ کام اور صحت کے معاملات ہیں۔ اسی طرح ان کی نکتہ چینی جو درحقیقت اصلاح پسندی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ وہ بھی محبت جیسے اندھے اور گونگے بہرے جذبے کے لیے کچھ مناسب نہیں ہوتی لہذا یہ لوگ عشق میں ہوش و ہواس سے بے گانہ ہو کر دیوانگی کی حدود کو نہیں چھو سکتے کیونکہ ان کی عقل کی کارفرمائیاں معاملات دل میں بھی غالب رہتی ہیں اور ان کے نزدیک رومان یا شادی بھی زندگی کی بس ایک ضرورت ہے جسے سود و زیاں سے بالاتر ہو کر نہیں دیکھا جا سکتا چناں چہیہ لوگ اپنے محبوب یا شریک حیات کی ذات میں خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لینے کے بعد ہی کسی پیش قدمی کا فیصلہ کریں گے اور پیش قدمی کے بعد بھی اگر انہیں کوئی خامی نظر آگئی تو ان کے بڑھتے ہوئے قدم رک سکتے ہیں۔
روایتی عاشقوں کی طرح پہلی نظر کا اندھا عشق سنبلہ افراد کے مزاج اور فطرت کے خلاف ہے۔ دراصل یہ لوگ محبت، شادی کے لیے کرتے ہیں اور شادی گھریلو سکھ اور چین، تحفظ و آرام اور آسائش کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔ لہذا محبت میں پیش قدمی سے پہلے خاصی دور تک دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں۔ جب تک انہیں مکمل اطمینان حاصل نہ ہو جائے کہ اس تعلق میں کوئی نقصان نہیں ہے، کسی مضبوط بندھن میں بندھنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔
اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ اکثر سنبلہ افراد کی زندگی میں محبت کا جذبہ پوری شدت کے ساتھ شادی کے بعد اس وقت نمودار ہوتا ہے جب وہ اپنے شریک حیات سے پوری طرح مطمئن ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد محبت میں ان کی ثابت قدمی اور وفاداری انتہائی شاندار اور قابل قدر ہوتی ہے۔ یہ اپنے محبوب کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے، یہ الگ بات ہے کہ ان کا پوری طرح مطمئن ہوجانا بھی یقینی نہیں ہوتا، ان کی فطری کاملیت پسندی کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی کمی ، کمزوری یا خامی ڈھونڈ ہی لیتی ہے۔
اپنے محبوب یا شریک حیات سے شدید محبت اور گہری وابستگی کے باوجود یہ رومانی تعلقات میں خاصے سرد مہر اور خشک مزاج نظر آتے ہیں۔ اپنے جذبہ محبت کا کھل کر اظہار کرنا ان کے لیے بڑا مشکل کام ہے۔ کچھ تو ان کا فطری شرمیلا پن آڑے آتا ہے اور کچھ کام کی مصروفیات میں خود کو حد سے زیادہ ملوث کرنا بھی ان کی رومانی اور سوشل زندگی کو متاثرکرتا ہے۔ بے شک ان کے تعلقات دوستی اور محبت میں ٹھوس اور پائیدار ہوتے ہیں مگر غیر معمولی نہیں ہوتے۔ یہ لوگ توقع رکھتے ہیں کہ ان کے شریک حیات میں بھی وہی ساری خوبیاں ہوں جو ان میں موجود ہیں۔ یہ ایک غلط سوچ ہے جس کی وجہ سے اکثر سنبلہ افراد خود اپنے لیے مسائل پیدا کرتے ہیں۔ ایک صاف ستھرا گھر اور کاموں میں عمدہ سلیقہ، مالی طور پر استحکام سنبلہ افراد کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔
شادی کے بعد اکثر انتہائی نجی نوعیت کے مسائل ازدواجی زندگی میں اختلافات کو جنم دے سکتے ہیں کیونکہ محض جنسی تعلق ہی سنبلہ افراد کی وابستگی کو مستحکم کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ ان کے لیے ذہنی ہم آہنگی بھی ضروری ہے۔ بہ صورت دیگر بعض نفسیاتی مسائل ان لوگوں کو پریشان کر سکتے ہیں۔
محبت اور شادی کے حوالے سے سنبلہ افراد کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ وہ جس کاملیت کے متلاشی ہیں، درحقیقت اس کا کوئی وجود نہیں ہے اور یہ انسانی کمزوریاں ہی تو ہیں جن پر دوسروں کو اکثر سب سے زیادہ پیار آتا ہے۔ آخر ہم معصوم بچوں کی نادانیوں پر کیوں خوش ہو کر ان سے پیار کرتے ہیں؟ بے شک سنبلہ افراد نہایت اعلٰی ظرف، شائستہ اور پاکیزہ محبت کے اہل ہیں۔ جسے اپنا بناتے ہیں یا جسے چاہتے ہیں اس کی خاطر ہر تکلیف اور مصیبت برداشت کرنے کی خوبی رکھتے ہیں۔ تاہم چونکہ برج سنبلہ کا نشان دوشیزگی یعنی کنوارپن ہے اور کنوارا ظاہر ہے کہ تنہا ہوتا ہے۔ لہذا اکثر سنبلہ افراد کو محبت ایک کوہ گراں یعنی بھاری بوجھ محسوس ہوتی ہے اور یہ اس دشت بے اماں کی سیّاحی سے کتراتے ہیں۔ وہ کبھی کبھی یہ بھی سوچتے ہیں کہ اس سے بہتر تو تنہا وقت گزارنا ہی ہے۔ بات دراصل وہی ہے کہ اگر یہ لوگ کسی ایسی ہستی کو پا لیں جس سے ان کی ذہنی ہم آہنگی ہو تو پھر اس کی خامیوں کو بھی نظر انداز کر دیں گے اور اس کے ساتھ عمر بھر کی رفاقت جاری رہے گی۔
جیسا کے بار بار تذکرہ ہو چکا ہے کہ برج سنبلہ کا نشان دوشیزہ ہے اور کنوارا پن اس کا طرہ ¿ امتیاز ہے۔ لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر میں کنواروں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق برج سنبلہ سے ہے۔ قوسی افراد دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔ یہ لوگ اصلاح معاشرہ یا کسی اور عظیم مقصد کی خاطر بھی محبت اور شادی سے دور ہو سکتے ہیں۔ جیسے شہرہ آفاق اور نوبل انعام یافتہ مدر ٹریسا یا بابائے اردو مولوی عبد الحق۔ دونوں کا تعلق برج سنبلہ سے تھا۔

برج جدی کا انداز محبت


دائرہ بروج کا دسواں اور خاکی تکون کا تیسرا برج جدی ہے جس کا حاکم سیارہ زحل ہے۔
نظم و ضبط، اصول و قواعد اور تربیت کے لیے سفاکانہ طرز عمل سیارہ زحل سے منسوب ہے۔ برج جدی ماہیت کے اعتبار سے منقلب یعنی تغیر پذیر، اپنی فطرت میں مو ¿نث اور منفی ہے۔ انسانی جسم میں جوڑ اور گھٹنے اس سے منسوب ہیں۔ مادیت، جاہ طلبی اور عاقبت اندیشی اس کا خاصہ ہیں۔ برج جدی کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد اعلٰی درجے کے منتظم اور قائدانہ صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ یہ عمدہ دماغی قوتوں کے مالک، نکتہ رس اور شاندار سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ محنت اور استقامت کے ساتھ اپنے مقصد کے حصول کی جدوجہد میں مصروف رہتے ہیں۔ برج جدی کا نشان پہاڑی بکرا ہے جو اپنی دھیمی رفتار سے ایک سیدھی راہ پر اپنا سفر جاری رکھتا ہے اور بالآخر پہاڑ کی سب سے اونچی چوٹی پر پہنچ جاتا ہے۔
جدی افراد اپنے مثبت پہلوو ¿ں میں بنیادی طور پر عملیت پسند، کارگزار، مستقل مزاج، معاون اور مضبوط کردار رکھتے ہیں۔ یہ لوگ محنتی، کم گو اور کسی حد تک تنہائی پسند ہوتے ہیں۔ ان کا منطقی ذہن صرف دلیل سے ہی مطمئن ہو سکتا ہے۔ جدی افراد کے منفی پہلو شک و بد ظنی، سرد مہری، خود غرضی، مزاحمت پسندی یعنی روک ٹوک، ضد، ہٹ دھرمی، کٹ ہجتی، ناراضگی، یاسیت پسندی اور غیر جذباتی انداز فکر ہیں۔
محبت کے حوالے سے کسی شاعر نے کہا تھا "یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا"۔ شاید برج جدی بھی ایک ایسا ہی ساز ہے جس کے لیے یہ نغمہ نہیں بنایا گیا۔ یہ لوگ دوسروں پر اپنی محبتیں نچھاور کرتے نہیں پھرتے۔ ان میں اصول پسندی اور فرض شناسی تو موجود ہوتی ہے لیکن رومان کے معاملے میں یہ خاصے خشک مزاج ہوتے ہیں۔ اس بات کو یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ برج جدی کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد روایتی اعلٰی معیار کے عاشق نہیں ہوتے۔ اس برج کا خاکی عنصر ان لوگوں کو اس قدر عملی سوچ اور رویوں کا عادی بنا دیتا ہے کہ یہ لوگ اپنی حقیقت پسندی کے خبط میں رومانیت کے افسانوی لطف کو غارت کر بیٹھتے ہیں ۔
(اگر برج جدی کے ساتھ کوئی آبی برج بھی فعال ہو تو یہ صورت حال تبدیل بھی ہو سکتی ہے)۔
 جدی افراد کی عملیت پسندی اور مادیت انہیں محبت جیسے لطیف جذبے کو سمجھنے اور اس کا احساس کرنے سے روکتی ہے۔ ان کی نظر میں یہ ایک کارِ بے کار ہو سکتا ہے جس میں زندگی کا قیمتی وقت ضائع کرنا ایک حماقت ہو گی۔ جدی افراد کو شادی یا ازدواجی زندگی کا بھی زیادہ شوق نہیں ہوتا۔ انہیں تو اپنے کرئیر میں کسی بلند مقام تک پہنچنے کا شوق خبط کی حد تک رہتا ہے چناں چہ یہ لوگ محبت کے معاملے میں صنف مخالف کی دلچسپی اور وارفتگی کا جواب مثبت انداز میں تو ضرور دیتے ہیں مگر خود ان کی دلچسپی اور جوش و جذبہ احتیاط کے حصار میں قید نظر آتا ہے جسے محسوس کر کے ان سے محبت کرنے والے پر جوش اور جذباتی افراد کا دل ٹوٹ سکتا ہے مگر انہیں اس کی بھی پروا نہیں ہو گی، یہاں بھی ان کی حقیقت پسندی اسے پاگل قرار دے کر آگے بڑھ جائے گی۔ 
عام طور پر ان کی نجی ضروریات اور خواہشات انہیں شادی کے بندھن میں بندھنے پر مجبور کرتی ہےں اور اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ یہ شادی کے بعد اپنی ذمہ داریاں اور ازدواجی حقوق بڑی خوش اسلوبی سے ادا کرتے ہیں یعنی شریک حیات کی ہر ضرورت کا پوری طرح خیال رکھتے ہیں مثلاً گھر، مالی استحکام، عزت اور وقار، معقول رویہ وغیرہ لیکن اس معقول رویے میں نظم و ضبط اور مزاحمتی انداز کی جھلکیاں موجود ہوتی ہیں۔ ان کا حاکمانہ مزاج اپنے شریک حیات کو ہر آزادی نہیں دے سکتا۔ وہ اسے اپنے ایک ماتحت کے روپ میں دیکھنا پسند کریں گے۔ البتہ دنیاوی آرام و آسائش اور سہولیات فراہم کرنے میں یہ کوئی کوتاہی اپنی جانب سے نہیں کرتے مگر صرف ایک چیز اس کے لیے ان کے پاس نہیں ہوتی اور وہ ہے تھوڑی سی رومانیت اور روایتی انداز محبت۔ یہ لوگ اپنے عملی انداز محبت کو ہی کافی سمجھتے ہیں مثلاً ان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ میں نے دنیا کی ہر نعمت اور سہولت اپنے محبوب یا شریک حیات کو مہیا کر دی ہے ، اب اس کے بعد صرف زبانی اور روایتی اظہار محبت کی کیا ضرورت ہے؟ شاید ان کا یہ خیال دوسروں کے لیے نامناسب اور ناقابل قبول ہو۔ ان لوگوں کو چاہیے کہ یہ دوسروں کو احساس محبت اور جذباتی تسکین بھی فراہم کریں۔ یوں زندگی زیادہ رنگین اور پرسکون ہو جائے گی۔
جدی افراد کی زندگی میں جو لوگ آئیں، انہیں تھوڑی سی توجہ دینے، محبت اور تعریف کے دو بول بول دینے سے کوئی نقصان نہیں ہو گا یا آپ کمتر نہیں ہو جائیں گے بلکہ جواب میں آپ کو بھی سچی محبت کی روحانی خوشی ملے گی۔ صرف آپ کی اصول پسندی اور فرض شناسی ہی زندگی میں سارے رنگ نہیں بھر سکتی۔ زندگی کا اصل اور دلچسپ ترین رنگ تو محبت ہے۔
جدی افراد پیدائشی طور پر نظم و ضبط کے قائل ہوتے ہیں اور اپنی رومانوی یا ازدواجی زندگی میں بھی نظم و ضبط اور اصول و قواعد کی پابندی پر زور دیتے نظر آتے ہیں۔ اسی طرح چونکہ ان کی عملیت پسندی زندگی کی مادی ضروریات اور مادی حقائق پر زیادہ توجہ دیتی ہے لہذا محبت اور دوستی کے معاملات میں بھی یہ لوگ دل کے بجائے دماغ سے کام لیتے ہیں اور اپنے مادی نفع و نقصان کو نظر انداز نہیں کرتے۔ جس طرح ایک جدی مرد اپنے پیشہ ورانہ مفادات سے کبھی غافل نہیں رہتا بلکل اسی طرح جدی خواتین بھی شوہر کی ترقی اور آمدن میں اضافہ کے لیے اس سے بھرپور تعاون کرتی ہیں اور وہ کسی نکمے اور آرام طلب شوہر کو پسند نہیں کرتیں جو انہیں مادی آرام و سکون مہیا نہ کر سکے۔
جدی افراد کی شادیاں عموماً پائیدار ہوتی ہیں۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ شاذ و نادر ہی جلدی میں شادی کرتے ہیں اور اس بات کا امکان بہت ہی کم ہوتا ہے کہ شریک حیات کا انتخاب کرنے میں ضرورت سے زیادہ احتیاط کے باعث ان سے کوئی غلطی ہو جائے کیونکہ وہ یہ کام جذبات کی رو میں بہہ کر یا بے پروائی سے کبھی نہیں کرتے۔
جدی افراد کم از کم محبت کے روایتی معیار اور تصور پر پورا اترتے نظر نہیں آتے۔ محبت کا روایتی تصور رکھنے والے ان کے انداز و اظہار محبت سے خوش نہیں ہو سکتے۔
عشق و محبت تقریباً ہر زبان کی شاعری کا بنیادی موضوع رہا ہے۔ اگر ہم رومانی شاعری کرنے والے قد آور شعراءکی فہرست پر ایک نظر ڈالیں تو اس میں بھی سر فہرست حوت اور عقرب نظر آئیں گے مثلاً ہمارے یہاں اردو شاعری میں میر تقی میر، علامہ اقبال،فیض احمد فیض، پروین شاکر، عطا شاد وغیرہ کے ہاں روایتی عشق کے اعلٰی ترین نمونے نظر آتے ہیں۔ یہ تمام شعراءبرج عقرب سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسری طرف اردو شاعری میں برج جدی سے تعلق رکھنے والے دو بڑے نام مرزا اسد اللّٰہ خان غالب اور جوش ملیح آبادی ہیں۔ غالب نے اگرچہ رومانوی موضوعات کو بھرپور طریقے سے اپنایا ہے اور ان کا دور رومانی شاعری کا دور تھا مگر غالب کے رومانی موضوعات پر عقل غالب نظر آتی ہے شاید اسی چیز نے انہیں اپنے دور میں دیگر رومانی شعراءسے منفرد بنا دیا تھا۔ وہ محبت میں میر کی طرح اندھے عشق کے قائل نہیں۔ زندگی کے مادی پہلوو ¿ں کو سامنے رکھتے ہوئے محبت کی بات کرتے ہیں۔ جوش ملیح آبادی کی رومانی شاعری کسی بگڑے نواب کی آوارہ گردی اور عیش طلبی کا شاہکار نظر آتی ہے۔ البتہ ان کی حاکمیت پسندی انہیں انقلابی رجحانات کی طرف لے گئی اور اس طرح رومانی شاعری کا پودا قد آور درخت نہ بن سکا۔ 

آتشی برجوں کے آئینے میں محبت کے رنگ ڈھنگ


آگ تھے ابتدائے عشق میں ہمہوگئے خاک انتہا ہے یہ


اب تک ہم آبی اور ہوائی بروج کے انداز و اظہار محبت پر بات کر چکے ہیں۔ بے شک یہ دونوں عنصر رومان پسند ہیں اور ان کی زندگی میں اگر عشق و محبت کی دلچسپیاں نہ ہوں تو انہیں اپنی زندگی بے کار اور بور محسوس ہوتی ہے۔ بقول مرزا غالب، یہ وہی لوگ ہیں جو چاہتے ہیں بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے۔
ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں کہ آبی یا ہوائی بروج کے ساتھ اگر آتشی یا خاکی بروج کا امتزاج ہو جائے تو صورت حال خاصی تبدیل ہو جاتی ہے پھر ان لوگوں کی محبت کے انداز اور اظہار میں جوش و ولولے کے ساتھ عملیت پسندی بھی نظر آتی ہے، یہ ایک علیحدہ موضوع ہے جو بہت زیادہ طوالت اختیار کر سکتا ہے کہ مختلف عناصر کے باہمی امتزاج کے نتیجے میں کس قسم کی شخصیت اور محبت وجود میں آتی ہے اور پھر اس کا انداز و اظہار کیا رنگ دکھاتا ہے۔ مغرب میں اس موضوع پر ضخیم کتابیں لکھی گئی ہیں جو انسانی نفسیات کے دلچسپ اور حیرت انگیز پہلوو ¿ں کو اجاگر کرتی ہیں۔

آتشی بروج کا انداز محبت


بارہ بروج میں تین برج آتشی عنصر رکھتے ہیں، ان تینوں برجوں کی تکون میں پہلے نمبر پر حمل (Aries)، دوسرے نمبر پر اسد (Leo) اور تیسرے نمبر پر قوس (Sagittarius) ہے۔ تینوں اگرچہ آتشی عنصر رکھتے ہیں لیکن اپنی ماہیت اور فطرت میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں، حمل منقلب (Movable) ہے، اسد ثابت یعنی استقلال کا حامل ہے تو قوس ذوجسدین (ڈبل باڈی سائن) ہونے کی وجہ سے تغیر پذیر بھی ہے اور ٹھہراو ¿ کا حامل بھی، تینوں کے بنیادی نظریات اور دلچسپیوں میں بھی نمایاں فرق ہے۔ آئیے تینوں کی محبت کے رنگ ڈھنگ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

برج حمل کا انداز محبت


برج حمل دائرہ بروج کا پہلا برج اور اپنی ماہیت کے اعتبار سے منقلب (Cardinal) ہے۔ اس کا حاکم سیارہ مریخ ہے۔ اپنی فطرت میں یہ مذکر اور تغیر پذیر ہے۔ اس کا حاکم مریخ طاقت و توانائی، جنگ اور جرا ¿ت و ہمت کا ستارہ کہلاتا ہے۔ حمل افراد کی بنیادی خصوصیات میں پہل کاری، قیادت اور بھرپور توانائی کا اظہار شامل ہے۔ یہ لوگ اپنی پہل کاری کی خصوصیت کی وجہ سے انتظار کرنے کے قائل نہیں ہوتے۔ محبت میں نہایت پرجوش اور سرگرم نظر آتے ہیں۔ جب یہ کسی کو پسند کر لیں تو اظہار محبت کرنے میں دیر نہیں لگاتے بلکہ باقی معاملات بھی جلد از جلد طے کر لینا چاہتے ہیں۔ برج حمل کو بے صبرا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اپنے عمل کا فوری نتیجہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ لہذا محبت کے معاملے میں ان کی سرگرمی اور جوش و خروش قابل دید ہوتا ہے۔ بقول شاعر

تیرے کوچے اس بہانے مجھے دن سے رات کرنا
کبھو اس سے بات کرنا کبھو اس سے بات کرنا

بے قراری اور جلد بازی برج حمل کا خاصا ہے اور اس حوالے سے یہ لوگ کوئی عملی قدم اٹھانے سے پہلے کچھ سوچنے سمجھنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتے۔ ان کی خود اعتمادی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ لہذا ہر قسم کے خطرات کی پروا کیے بغیر ان کے قدم آگے ہی آگے بڑھتے رہتے ہیں۔
حمل مرد ہو یا عورت دونوں بہت جلدی فیصلہ کرتے ہیں۔ اگر آپ نے ان کے سامنے فیصلہ کرنے میں دیر کر دی تو وہ آپ کا انتظار نہیں کریں گے۔ گویا حمل افراد کی محبت میں ٹہراو ¿ اور گہرائی نہیں ہوتی جب انہیں جو چیز پسند آگئی، بس اسی وقت بچوں کی طرح اس کے حصول کے لیے مچلنے لگیں گے اور عموماً اسے حاصل کر کے ہی چھوڑیں گے۔ ایک مرتبہ جب وہ اپنی پسندیدہ چیز کو حاصل کر لیں تو پھر ان کی دلچسپی کم یا ختم بھی ہو سکتی ہے، وہ کسی دوسری انوکھی چیز کے لےے دلچسپی محسوس کر سکتے ہیں۔ برج حمل کی یہ تغیر پذیری کسی پائیدار محبت کا امکان کم کر دیتی ہے۔ البتہ حمل کے ساتھ اگر کوئی آبی (Scorpio) یا خاکی برج (Tauras)موجود ہو تو حمل کی تغیر پذیری میں کمی آسکتی ہے۔
برج حمل کا نشان مینڈھا ہے اور آپ نے دیکھا ہو گا کہ مینڈھے کو اگر چیلنج کیا جائے یعنی صرف ہاتھ کے اشارے سے اسے دعوت مبارزت دی جائے تو وہ فوراً اپنا سر نیچے جھکا کر پیچھے کی طرف ہٹنا شروع کر دیتا ہے تاکہ تیزی کے ساتھ آپ پر حملہ آور ہو۔ بس یہی خصوصیت حمل افراد میں بھی نظر آئے گی یعنی چیلنج قبول کرنا۔ اکثر یہ لوگ محبت کو بھی ایک چیلنج سمجھ کر قبول کرتے ہیں اور جب وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو پھر ان کی دلچسپی ختم ہو جاتی ہے۔ اب انہیں کوئی نیا چیلنج چاہیے ہوتا ہے۔ جوزا، اسد، قوس اور دلو ایسے برج ہیں جو حمل افراد کے لیے زندگی بھر ایک چیلنج بنے رہتے ہیں۔ لہذا ان لوگوں سے حمل افراد کے تعلقات لمبے عرصے تک چلتے ہیں اور ان کی دلچسپی کبھی کم نہیں ہوتی۔ 
برج حمل مریخی اثرات کی وجہ سے ایک جنگجو برج ہے۔ لہذا کسی بھی قسم کی پارٹنر شپ کے لیے زیادہ موزوں نہیں سمجھا جاتا۔ یہ لوگ مزاجاً سرکش، شعلہ صفت اور تند خو ہوتے ہیں۔ اسی لیے دوسروں کی سرکشی اور تند خوئی ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں یہ فوراً مقابلے پر اتر آتے ہیں اورمینڈھے کی طرح جوابی کاروائی کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ اگر کسی حمل شخصیت کے انفرادی زائچے میں کوئی نرم گوشہ موجود نہ ہو تو اس کے ساتھ تعلقات نبھانا بڑا ہی مشکل کام ہو گا۔
حمل مرد و خواتین کے تعلقات ان کی پسند کے مطابق ہوتے ہیں اور پھر مزید طرفہ تماشہ یہ کہ یہ لوگ اپنے محبوب یا شریک حیات یا شریک کار کو اپنا ماتحت دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس صورت میں محبت کے بنیادی اصول مجروح ہوتے ہیں۔ لہذا برج حمل کو ایک جنگجو برج تو کہا جا سکتا ہے لیکن لو سائن Love Sign نہیں کہا جا سکتا۔ بہرحال اس بات کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ حمل افراد محبت نہیں کر سکتے لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب برج حمل کے ساتھ قمری یا پیدائشی برج آبی یا ہوائی ہو۔ حالانکہ ایسی صورت بھی محبت کے اعلٰی روایتی معیار کو جنم نہیں دے سکتی جو محبت کا طرہ ¿ امتیاز ہے۔ دوسرے معنوں میں یوں سمجھ لیں کہ حمل افراد قربانی دینے والے نہیں ہوتے۔ جبکہ محبت بہرحال قربانی مانگتی ہے۔
حمل افراد اسی تعلق کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں جو ان کی پسند کے مطابق ہو، مزید یہ کہ وہ اپنی پسندیدہ ہستی کی صحبت سے محظوظ ہوتے ہوں وہ ان کے لیے بوریت اور کسی پریشانی کا سبب نہ ہو۔ فرماں بردار اور اطاعت گزار ہو۔ محبت میں پر خلوص اور ایماندار ہو۔
حمل افراد کو محبت کے معاملے میں چیلنج دینے والی طاقتور شخصیات میں بڑی کشش محسوس ہوتی ہے اور ایسی شخصیات میں سر فہرست خود برج حمل ہے۔ لہذا دو حمل افراد خاص طور سے مرد و خواتین پہلی ہی نظرمیں ایک دوسرے سے متاثر ہو سکتے ہیں لیکن ان کی جوڑی سخت تباہ کن بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ"دو باس" ایک جگہ اکھٹا نہیں رہ سکتے اور یہ دونوں پیچھے ہٹنا یا ہتھیار ڈالنا بھی نہیں جانتے۔ جب ان کے درمیان کسی بات پر اختلاف شروع ہو گا تو پھر علیحدگی پر ہی ختم ہو گا۔ دوسرے نمبر پر حمل افراد کے لیے عقربی لوگ بڑی دلچسپی کا باعث ہوتے ہیں اور عقرب کو بھی حمل افراد میں بڑی کشش محسوس ہوتی ہے لیکن یہ جوڑی بھی بڑی خطرناک ہے۔ دونوں جنگجو برج ہیں اور دونوں زندگی بھر ایک دوسرے پر برتری حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہیں گے جس کا نتیجہ مستقل خانہ جنگی کی صورت میں ظاہر ہو گا۔
حمل افراد کو کسی بھی قسم کی شراکت اور تعلقات میں بہت اچھے انداز میں ہینڈل کرنے والے برج جوزا، میزان اور دلو ہیں۔ جوزا کی ذہانت، ہوشیاری اور معاملہ فہمی، میزان کی توازن پسندی اور مصلحت اندیشی، برج حمل کو آسانی سے کنٹرول کر لیتی ہے جبکہ برج دلو کی بے نیازی اور جدت پسندی خود برج حمل کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ وہ اسے اپنے پیچھے لگانے کی فطری کوشش میں با لآخر خود اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ 

برج اسد کا انداز محبت


دائرہ بروج کا پانچواں اور آتشی تکون کا دوسرا برج اسد ہے۔ فطری اور کسی بھی زائچے میں پانچواں گھر محبت، اولاد، اضافی آمدن، وجدانی توانائی،شعور اور خوشی سے منسوب ہے۔ گویا برج اسد محبت کا برج ہے۔ اس کا نشان شیر اور ماہیت ثابت (Fixed) ہے۔ حاکم سیارہ شمس یعنی سورج ہے جسے ہمارے نظام شمسی میں مرکزی حیثیت حاصل ہے یعنی تمام سیارے سورج کے گرد گھوم رہے ہیں لہذا شمس کو ایک حکمران کا درجہ حاصل ہے۔
برج اسد کو بادشاہوں کا برج کہا جاتا ہے۔ اسی لیے اسدی افراد کے طور طریقوں میں ایک شاہانہ رنگ جھلکتا ہے۔ ان کی انا کا پرچم بہت بلند رہتا ہے۔ ان کی زندگی میں کم تر اور گھٹیا چیزوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ یہ لوگ اعلٰی پوزیشن پر کام کرنا پسند کرتے ہیں۔
محبت کے معاملے میں بھی اسدی افراد کسی سے پیچھے نہیں رہتے مگر ان کی محبت کا انداز اور اظہار سب سے مختلف ہے۔ یہ لوگ بنیادی طور پر عاشق یعنی چاہنے والے ہوتے ہیں لیکن معشوق بننا ان کے مزاج کے خلاف ہے کیونکہ ان کی انا محبت میں بھی بلند رہتی ہے اور یہ کسی کے سامنے سر جھکانا پسند نہیں کرتے۔ گویا محبت میں بھی حاکمیت و اقتدار کا تصور موجود ہے۔

 بندگی میں بھی وہ خود بین و خود آراءہیں کہ ہم
الٹے پھر آئے درِ کعبہ اگر وا نہ ہوا

 اسد افراد جب کسی پر عاشق و فریفتہ ہوتے ہیں تو انہیں عموماً اس بات کی زیادہ پروا نہیں ہوتی کہ ان کا محبوب بھی انہیں چاہتا ہے یا نہیں یا وہ ان سے کتنی محبت کرتا ہے۔ دوسرے معنوں میں وہ بنیادی طور پر ایک جمال پرست ہیں یعنی حسن و خوب صورتی سے انہیں عشق ہے۔ یہ حسن و خوب صورتی جہاں بھی نظر آئے وہ اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے، اس کی محبت میں گرفتار ہو سکتے ہیں، اگر مناسب جوابی توجہ نہ ملے تو ممکن ہے اس داغ کو دل پر لے کر آگے بڑھ جائےں لیکن جواباً محبت اور خلوص کا اظہار کیا جائے اور ان کے جذبات کو سراہا جائے تو بہت خوش ہوں گے۔ محبت میں کامیابی اور کسی بھی نوعیت کی رفاقت میں وہ یہ ضرور دیکھتے ہیں کہ ان کا شریک کار یا شریک حیات فرماں برادر اور اطاعت گزار ہے یا نہیں اور ان سے کس حد تک متاثر و مرعوب ہے، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سرکشی، بغاوت اور مخالفت کی وجہ سے ان کا عشق ختم ہو جاتا ہے اور وہ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ محبوب کی سرکشی بھی انہیں محبوب ہوتی ہے۔ البتہ اس صورت میں اس پر ان کی عنایات اور مہربانیاں کم ہو جاتی ہیں۔ 

نیپولین اور جوزیفائن


اسد افراد کی مثالی محبت کا ایک شاندار کیس فرانس کے عظیم شہنشاہ نیپولین بوناپارٹ کا ہے۔ اس نے بادشاہ بننے سے قبل جوزیفائن سے محبت کی تھی اور اس کی یہ محبت یا پسندیدگی کبھی کم نہ ہوئی۔ اگرچہ بعد میں جوزیفائن نے اس کے ساتھ بڑی زیادتیاں کیں یہاں تک کہ بے وفائی کی بھی مرتکب ہوئی مگر نیپولین کی اس سے محبت اور دلچسپی اس وقت بھی قائم رہی جب ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہو چکی تھی۔ نیپولین اور جوزیفائن کے عشق کا قصہ اب تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ اسد کی محبت کو سمجھنے کے لیے اس کا مطالعہ کرنا چاہیے۔
تینوں آتشی بروج میں برج اسد محبت کے معاملے میں جتنا گرم جوش اورسرگرم ہے، اتنا ہی مستحکم مزاج بھی ہے۔ یہ خصوصیت حمل اور قوس میں نہیں ہے۔ اسدی مرد و خواتین جب ایک بار کسی سے محبت کرتے ہیں تو دل کی گہرائیوں سے اور پوری سچائی کے ساتھ اس کا ساتھ دیتے ہیں لیکن جواباً ایسی ہی محبت اور سچائی مکمل وفاداری کے ساتھ انہیں چاہےے ہوتی ہے۔ ابتداءمیں ان کی محبت دیوانگی کی حد تک جا سکتی ہے جو کبھی کبھی ان کے محبوب کے لیے پریشانی کا باعث بھی بن سکتی ہے مگر پھر جب انہیں یقین آ جائے کہ ان کا محبوب ان کی دسترس سے باہر نہیں ہے اور بے وفائی نہیں کرے گا تو وہ نارمل ہو جاتے ہیں۔
محبت اور رفاقت میں اسد افراد کو اعلٰی معیار کے ساتھ ذاتی تعریف و توصیف کی بھی ضرورت ہوتی ہے یعنی وہ اپنے محبوب یا رفیق کار سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان کی تعریف کرے اور ان کی اعلٰی صفات کا برملا اظہار کرے۔ برج اسد تعریف اور خوشامد سے خوش ہوتا ہے اور تنقید برداشت نہیں کر سکتا لہذا اسدی افراد کی بیویوں اور شوہروں کو اس نکتہ پر توجہ دینا چاہیے تاکہ گھر کا ماحول خوش گوار رہے اور باہمی محبت میں اضافہ ہو۔
اسد افراد محبت کی ابتدا میں جتنے پرجوش اور سرگرم ہوتے ہیں، شادی کے بعد اتنے ہی محتاط اور بظاہر سردمزاج نظر آتے ہیں، دراصل وہ اپنی محبت کا اظہار بھی بڑے باوقار اور لیے دیے انداز میں کرنے کے قائل ہوتے ہیں، اسدی افراد کی محبت میں بچگانہ طور طریقے نہیں ہوتے بلکہ یہاں بھی وہ ایک شاہانہ انداز میں نظر آتے ہیں۔ اپنی محبت کا اظہار اپنی فیاضی اور دریا دلی کے مظاہروں سے کرتے ہیں۔ محبوب کے حسن و جمال کی تعریف میں بھی وہ بہت اختصار سے کام لیتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ اسد افراد دوسروں کی تعریف کرنے میں خاصے کنجوس واقع ہوئے ہیں۔ دوسرے معنوں میں صرف اپنی تعریف ہی ان کے پیش نظر ہوتی ہے ۔
کسی اسد مرد یا عورت کے دل میں جگہ بنانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ یہ لوگ عام اور سطحی انداز سے متاثر نہیں ہوتے۔ آپ کو اپنی شخصیت اور کردار میں تمام اخلاقی اور معاشرتی اعلٰی معیارات پر توجہ دینا ہو گی اوراس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اپنی مالی حیثیت کا بھی جائزہ لینا ہو گا کیونکہ اسد افراد کسی مرحلے پر بھی آپ کی کنجوسی یا کفایت شعاری کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ اگر آپ ان کے ساتھ سیر و تفریح کا پروگرام بنائیں یا انہیں کھانے پر مدعو کریں تو کسی مرحلے پر بھی انہیں یہ محسوس نہ ہونے دیں کہ آپ نے کہیں کنجوسی سے کام لیا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ایسے کسی موقع پر وہ آپ سے بڑھ کر فیاضی کا مظاہرہ کریں تو آپ کو ان سے کسی طور پیچھے نہیں رہنا چاہیے ورنہ آپ ان کی نظر سے گر سکتے ہیں۔ دراصل اسد افراد عام لوگوں کے معاملے میں بہت بلند سوچ کے مالک ہوتے ہیں اور یہی صورت حال محبت کے میدان میں بھی ہوتی ہے۔ برج اسد کے ساتھ دوسرے عناصر اور بروج کا امتزاج اسدی افراد کی شخصیت اور کردار میں کوئی مثبت یا منفی تبدیلی لا سکتا ہے لیکن اس کا اندازہ کسی کے انفرادی زائچے سے ہی کیا جاسکتا ہے 

برج قوس کا انداز محبت

آتشی تکون کا تیسرا اور دائرہ بروج کا نواں برج قوس ہے جس کا حاکم سیارہ مشتری ہے۔ قوس اپنی ماہیت میں ذو جسدین (Common Sign) اور فطرت میں مذکر ہے۔ چونکہ یہ فطری زائچے کا نواں برج ہے لہذا اس کا تعلق مذہب، آئین و قانون، فلسفہ اور بیرونی سرگرمیوں سے ہے۔ یہ لوگ کسی ایک جگہ ٹک کر بیٹھنے والے نہیں ہوتے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے پیروں میں کھجلی ہوتی رہتی ہے چنانچہ سیر و سیاحت، اسپورٹس اور ایڈونچر انہیں ہمیشہ اپنی طرف متوجہ رکھتے ہیں۔ 
محبت کے معاملات میں بھی قوسی افراد اپنا مخصوص فلسفیانہ نظریہ رکھتے ہیں اور اس نظریے کی تشریح بھی یہ خود ہی کر سکتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ آپ کو اس تشریح سے اتفاق ہو۔
ایک پرانی کہاوت ہے کہ مرد عورت کا اس وقت تک تعاقب کرتا ہے جب تک عورت اس کو پکڑ نہیں لیتی۔ قوس افراد کو تعاقب کی سنسنی بہت پسند ہے تاہم کبھی کبھی وہ بے خیالی میں کچھ اس طرح کسی تعلق کے اسیر ہو جاتے ہیں جیسے کوئی شکاری خود اپنے ہی لگائے ہوئے جال میں پھنس جائے۔ 
قوس افراد کے اندر ایک بامعنی ربط کی خواہش موجزن رہتی ہے لیکن بہر حال صورت حال کچھ بھی ہو قوس افراد محبت کے معاملے میں بھی عامیانہ پن سے گریز کرتے ہیں۔ ان کی فطری مثالیت پسندی یا فلسفیانہ سوچ اپنے ساتھی یا محبوب میں کوئی نمایاں خوبی تلاش کرتی رہتی ہے۔
مشہور ہے کہ مہم جو، نڈر اور خطرات سے کھیلنے والے افراد خواتین کی توجہ کا مرکز جلد بن جاتے ہیں۔ قوس افراد (مرد و خواتین) بھی کچھ اسی قسم کے مہم جو ہوتے ہیں جو دوسروں کو اپنی طرف جلد متوجہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے کچھ فلرٹ کرنے والے بے پروا بھی ہو سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قوس افراد کسی ایسے شو کے میزبان ہوتے ہیں جو ایک ہجوم کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتا ہے۔ قوس مرد و خواتین بہت جلد اپنے چاہنے والوں کا ایک بڑا حلقہ پیدا کر لیتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دائرہ بروج کے تمام برجوں میں سب سے زیادہ بے فکرے اور اکثر غیر شادی شدہ قوس افراد ہی ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو شادی کے بندھن میں بندھنے کی کوئی جلدی نہیں ہوتی۔ شاید اسی وجہ سے ان کے معاشقے خاصا طول کھینچتے ہیں اور شادیاں خاصی پختہ عمر میں ہوتی ہیں بلکہ کم عمری میں ہونے والی شادیوں کی ناکامی کا خطرہ رہتا ہے۔ 
قوس افراد محبت کے روایتی نظریات اور فلسفے پر ذرا کم ہی پورا اترتے ہیں۔ وہ اکثر ایک تعلق سے دوسرے تعلق کی طرف بھاگتے نظر آتے ہیں۔ ابتدا میں وہ بڑے پُر جوش اور سرگرم ہوتے ہیں لیکن برج دلو کی طرح جب شادی کے بندھن میں بندھنے کا مرحلہ قریب ہو تو یہ لوگ بوکھلا اٹھتے ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ قوس افراد دل کی گہرائیوں میں جھانکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ یہ دل کھول کر محبت کرتے ہیں لہذا ان سے کھلے دل کے ساتھ ملنا جلنا بہتر رہتا ہے۔ وہ دوسروں کی خوشیوں میں شریک ہو کر لطف اندوز ہوتے ہیں اور کسی بڑے گروپ کا حصہ بن کر انہیں مسّرت ہوتی ہے البتہ کسی سے گہرا تعلق قائم کرنے میں انہیں کچھ دقت کا سامنا ہوتا ہے۔ تنہائی میں یہ بے چینی اور اضطراب کا مظاہرہ کرتے ہیں مگر یہ جسم اور روح دونوں کو اپنی محبت میں شامل کرنے والے ہوتے ہیں۔ چنانچہ ایسی ہی محبت کی تلاش انہیں ایک تعلق سے دوسرے تعلق تک لے جاتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر بار وہ یہی سمجھتے ہیں کہ جس جنت کی انہیں تلاش تھی وہ انہیں مل گئی ہے مگر جب کچھ وقت گزرتا ہے تو یہ خود کو پھنسا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ انہیں اپنی آزادیاں ضبط ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں اور اپنا ساتھی ایک بوجھ نظر آنے لگتا ہے چنانچہ پھر نئے امکانات کی طلب انہیں بے چین کرنے لگتی ہے۔ یہ وہ وجوہات ہےں جو انہیں کہیں رکنے کا موقع نہیں دیتیں۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ قوس کو برج دلو کی طرح آزادی درکار ہوتی ہے لہذا انہیں قید و بند کا احساس نہ دلایا جائے اس صورت میں بے شک یہ لوگ محبت میں وفادار ثابت ہو سکتے ہیں۔
قوس عورت محبت کے معاملے میں تھوڑی سی قوس مرد سے مختلف ہوتی ہے۔ وہ اسی صورت میں ساتھی بدلتی ہے جب وہ مطمئن اور آسودہ نہ ہو، اس کے بنیادی نظریات کو نہ چھیڑا جائے۔ تعلقات میں سچائی اور ایمانداری اس کے بنیادی نظریات میں شامل ہیں۔ باقی معاملات میں وہ مکمل قوسی صفات کی حامل ہوتی ہیں۔ اسپورٹس اور مہم جوئی کے شعبوں میں اکثر قوس خواتین نمایاں نظر آتی ہیں۔ محبت کے معاملات میں بھی ان کا رویہ بہت زیادہ اور بہت جلدی سنجیدہ نہیں ہوتا۔ شادی کی انہیں بھی کوئی جلدی نہیں ہوتی۔ قوس مرد و خواتین کو اپنا آئیڈیل ڈھونڈنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی لیکن اس تعلق کو مضبوط اور پائیدار بنانا ان کے لیے ایک مشکل کام ہوتا ہے۔

قوس ہیرو دلیپ کمار

برصغیر کے شہرہ آفاق اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار کا شمسی برج قوس ہے۔ اگر ہم ان کے معاشقوں پر نظر ڈالیں تو قوسی رنگ ڈھنگ صاف نظر آتا ہے۔ اپنے کریئر کی ابتدا ہی میں وہ اداکارہ کامنی کوشل کے عشق میں دیوانے ہو گئے اور جب اس نے اپنے بہنوئی سے بحالت مجبوری شادی کر لی تو دلیپ صاحب نے خود کو غرق مے ¿ ناب کر لیا۔ یہ صدمہ ان کے لیے ناقابل برداشت تھا۔ اس کے بعد ان کا طوفانی عشق اداکارہ مدھو بالا سے شروع ہوا جس کا انجام بھی مدھوبالا کے لیے خاصا اذیت ناک رہا البتہ دلیپ صاحب بلاتکلف فوراً ہی اداکارہ وجنتی مالا کی زلف گرہ گیر کے اسیر بن گئے۔ اس کے بعد اداکارہ سائرہ بانو ان کی زندگی میں ایک چیلینج بن کرآئیں اور بالآخر ان کی شریک حیات بن گئیں مگر سائرہ بانو کی موجودگی ہی میں انہوں نے ایک اور شادی خفیہ طور پر کی جسے بعد میں طلاق دینا پڑی۔ ان کے ہم عصر اداکار اور ہدایت کار راج کپور کا شمسی برج بھی قوس ہے۔ راج کپور کے باپ پرتھوی راج کپور چونکہ خود فلمی دنیا کے کھلاڑی تھے لہذا بیٹے کی شادی کم عمری میں ہی کر دی تھی مگر اس کے بعد بھی راج کپور کی زندگی میں خواتین کی آمد کا سلسلہ نہیں رک سکا۔ قصہ مختصر یہ کہ برج قوس کو رومان پسند تو کہا جا سکتا ہے لیکن محبت کے تعلقات کی اعلٰی روایات کا حامل نہیں سمجھا جا سکتا۔

ہوائی بروج کا انداز محبت

میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا تھا
ہوائی بروج کی جذباتی زندگی کے اتار چڑھاو  

ہوائی بروج کا انداز محبت

جوزا، میزان اور دلو کا عنصر ہوا ہے۔ ان تینوں بروج میں جوزا ذو جسدین یعنی دہرے پن کا حامل، میزان منقلب یعنی تغیر پذیر، تبدیل ہونے والا اور دلو ثابت یعنی ٹہراو ¿ رکھنے والا برج ہے۔ لہذا تینوں ہوائی برج اپنا ایک مختلف انداز رکھتے ہیں۔ اپنے عنصر ہوا کی مناسبت سے تینوں تخیلات اور تصورات کی دنیا میں رہتے ہیں اور اس حوالے سے ان کی محبت کے اظہار اور انداز بھی جدا جدا اور نرالے ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہ تینوں ہوائی تکون کے رکن دائرہ بروج کے انوکھے اور نرالے برج ہیں تو غلط نہیں ہوگا،تینوں بروج میں البتہ برج دلو اپنی انفرادیت میں یکتا ہے، ثابت قدم اور عملیت پسند ہیں جب کہ جوزا اور میزان نے ثابت قدمی اور عملیت کا فقدان ہے، چناں چہ ان کی محبت خیالی دنیا سے باہر قدم نکالنے میں ناکام رہتی ہے، ان کی محبت کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کھیل بچوں کا ہوا، دیدئہ بینا نہ ہوا۔

برج جوزا کا انداز محبت

برج جوزا کا تعلق انسانی ذہن اور ذہنی اعمال و افعال سے ہے لہذا جوزا افراد کوئی کام بھی ذہنی تحریک کے بغیر نہیں کرتے۔ سوچنا سمجھنا اور جاننا ان کے لیے اولیت رکھتا ہے لہذا محبت کے معاملات میں دل کے بجائے ان کا دماغ اور ذہن اپنا کردار ادا کررہا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جوزا افراد کی محبت احساساتی نہیں ہوتی بلکہ کسی سوچے سمجھے منصوبے کا مظہر ہوتی ہے۔ شاید اسی وجہ سے وہ روایتی اور افسانوی محبت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ محبت ان کے نزدیک زندگی کے لیے ضروری تو ہے مگر ناگزیر نہیں ہے۔ کبھی کبھی تو وہ صرف تفریح طبع کے لیے بیک وقت دو تین جگہ عشق لڑا رہے ہوتے ہیں اور کبھی کسی ایسی محبت سے اچانک راہ فرار اختیار کرتے نظرآتے ہیں جس میں وہ مرنے جینے اور ہمیشہ ساتھ رہنے کی قسمیں کھائے بیٹھیں ہوں۔ دراصل جوزا ایک بڑا شریر بچہ ہے جس کی دلچسپیاں گزرتے وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ یہ صورت حال ان کی محبت کے انداز اور اظہار میں بھی جاری رہتی ہے۔
دو جوزا افراد کی محبت کا انداز بلکل ایسا ہی ہو گا جیسے درخت کی شاخ پر بیٹھے دو پرندے باہم چوہلیں، خوش فعلیاں کرتے نظر آئیں لیکن تھوڑی دیر بعد دوبارہ آپ اس شاخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہو گا کہ ایک ان میں سے غائب ہو چکا ہے اور دوسرا بھی کسی اور سمت پرواز کرنے کے لیے تیار ہے۔ پھر کچھ ہی دیر بعد دونوں اسی جگہ موجود ہوں گے اور حسب سابق اسی طرح باہم چوہلیں کرتے نظر آرہے ہوں گے۔
جوزا والوں کا انداز محبت ہی کیا، زندگی کے اور معاملات میں بھی طرز عمل اسی طرح جاری رہتا ہے، ان کی زندگی میں اکثر کام ادھورے رہ جاتے ہیں۔ یہ جتنی تیزی سے کسی نئی دلچسپی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اتنی ہی تیزی سے اس سے منہ موڑ بھی لیتے ہیں۔ ان لوگوں میں اپنے ذاتی معاملات کے لیے قوت فیصلہ بہت کمزور ہوتی ہے۔ بے شک یہ دوسروں کو ہر معاملے میں نت نئے مشورے دیتے ان کی مدد کرتے نظر آئیں گے مگر خود اپنے معاملات میں ان کے لیے کوئی حتمی فیصلہ کرنا بڑا مشکل کام ہوتا ہے۔ محبت کے معاملے میں بھی یہ آخر تک یہ فیصلہ ہی نہیں کر پاتے کہ وہ جسے پسند کرتے ہیں اس سے محبت بھی کرتے ہیں یا نہیں۔ دراصل ان کا ہر وقت سوچنے والا ذہن انہیں مستقل کسی نہ کسی الجھن میں مبتلا رکھتا ہے اور جب وہ الجھن ان کے سر کا درد بن جائے تو یہ ایک لمحے میں اسے ذہن سے جھٹک کر کسی نئی الجھن کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ جوزا افراد سے محبت کرنے والے ان کی بے پروائی، کج ادائی اور بے وفائی کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں مگر وہ اپنی ان خصوصیات کو تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ اس سلسلے میں ان کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے۔ ان کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان کو کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دنیا کو جان لینا چاہیے اور اس سلسلے میں آگے ہی آگے بڑھتے رہنا چاہیے، پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھنا چاہیے۔ گویا محبت کے روایتی نظریہ اور فلسفہ کے مطابق جوزا افراد اس کے بلکل برعکس نظر آتے ہیں۔ ان کی محبت میں عدم استحکام نظر آتا ہے۔ وہ کسی شاعر کے بقول تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی کی مثال کو مدِ نظر رکھتے ہیں۔
یقیناً شمسی برج جوزا کے تحت پیدا ہونے والے اکثر افراد یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم ایسے نہیں ہیں تو یقیناً ان کے قمری یا پیدائشی برج ان کی محبت میں استحکام لانے کا سبب ہو سکتے ہیں۔
نوٹ: برجوں کے دلچسپ حیرت کدے میں محبت کے رنگ ڈھنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

برج میزان کا انداز محبت

ہوائی تکون کا دوسرا برج میزان ہے۔ بارہ بروج میں یہ واحد برج ہے جس کا نشان ایک بے جان چیز ترازو ہے۔ گویا توازن اور ہم آہنگی اس کی بنیادی خصوصیات میں شامل ہیں۔ اسی لیے ان کی انصاف پسندی اور سفارت کاری مشہور ہے۔ زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو یہ ہاتھ میں ترازو تھامے نظر آئیں گے یعنی محبت جیسے جذبے میں بھی ان کی ناپ تول جاری رہتی ہے۔ یہ ہر وقت تجزیہ کرتے رہتے ہیں کہ وہ جتنی محبت کسی سے کر رہے ہیں یا جتنا کسی کا خیال رکھتے ہیں کیا وہ بھی جواباً اتنا ہی ان کے ساتھ کر رہا ہے یا نہیں؟
میزانی افراد کا سارا زور توازن (Balance) پر رہتا ہے۔ لہذا محبت کے معاملات میں بھی یہ عدم توازن کا شکار نہیں ہوتے لیکن اگر کسی وجہ سے کسی معاملے میں بھی توازن بگڑ جائے تو یہ لوگ بہت پریشان ہوتے ہیں بلکہ کبھی کبھی اذیت کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ بارہ بروج میں برج میزان سب سے زیادہ رومان پسند اور امن پسند برج ہے۔ انہیں ہر وقت اور ہر معاملہ میں رومانس اور امن چاہیے کیونکہ رومانس اور امن کے بغیر ان کی بھرپور دلچسپی نمایاں نہیں ہوتی۔ یہ دنیا کہ سب سے زیادہ حسن پسند اور حسن پرست لوگ بھی ہیں۔ اسی لیے فنون لطیفہ میں بھی ان کا کردار غیر معمولی رہا ہے۔
ایک متوازن محبت اور پرسکون ماحول برج میزان کی ناگزیر ضرورت ہے۔ محبت میں انتہا پسندی اور جذبے کی شدت ان کے نزدیک خطرناک ہوتی ہے۔ یہ خود بھی اپنے انداز اور اظہار محبت میں محتاط روی کا خیال رکھتے ہیں اور اپنے محبوب سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔
ہوائی برج ہونے کی وجہ سے برج میزان بھی ذہانت اورذہن سے متعلق ہے۔ لہذا میزانی افراد کی محبت کا جذبہ دل سے زیادہ ذہن کا طابع ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ برج میزان دائرہ بروج میں ایک مرکزی برج ہے۔ جو بارہ بروج کے درمیان میں واقع ہے۔ گویا بروج کے ہجوم میں گھرا ہوا ہے۔ لہذا یہ لوگ تنہائی سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ انہیں ہر وقت ایک ساتھی کی ضرورت رہتی ہے۔ برج میزان شادی کا برج بھی ہے۔ لہذا شادی میزانی افراد کے لیے بہت خوشی کا باعث ہوتی ہے اور اگر من پسند ساتھی مل جائے تو یہ لوگ بہت مطمئن اور خوش رہتے ہیں لیکن ان کے ساتھی کو ہمیشہ کسی انتہا پسندی سے گریز کرنا چاہیے۔ ورنہ میزانی افراد پریشان ہو کر راہ فرار ڈھونڈنے لگتے ہیں۔ واضح رہے کہ اپنی امن پسندی کی وجہ سے میزانی افراد کسی مقابلے یا تنازع سے گھبراتے ہیں اور وہ مقابلہ کرنے کے بجائے اپنا راستہ بدل لینا بہتر سمجھتے ہیں۔
ایک شوہر یا بیوی کی حیثیت سے میزانی افراد تھوڑے سے مشکل ثابت ہوتے ہیں کیونکہ جس قسم کا توازن وہ ہر معاملے میں چاہتے ہیں اسے برقرار رکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
میزانی افراد ضروری نہیں ہے کہ صرف ایک محبت پر قناعت کر لیں۔ ان کی زندگی میں ایک سے زیادہ رومانی تعلقات اور دلچسپیاں ہو سکتی ہیں۔ لہذا محبت کے روایتی تصور پر یہ اسی صورت میں پورا اتر سکتے ہیں جب کسی دوسرے آبی یا آتشی برج کا تعاون انہیں مل رہا ہو۔ میزانی افراد کے لیے محبت ایک رفاقت، ایک علاج تنہائی ہے۔ کسی کا ساتھ وہ اپنے لیے ضروری سمجھتے ہیں اور اس ساتھ کو استحکام دینے کے لیے شادی کو بھی ضروری خیال کرتے ہیں اگر ان کا ساتھی ایک اچھا سامع بھی ہووتو وہ بہت خوش رہتے ہیں۔ شادی کے بغیر ان کی محبت اتار چڑھاو ¿ کا شکار رہتی ہے۔ یہ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو آخر تک کسی نہ کسی تذبذب کا شکار رہتے ہیں اور کوئی حتمی فیصلہ کرنا ان کے لیے مشکل ثابت ہوتا ہے۔ بلکل آخری لمحوں میں یہ اپنا کوئی بھی فیصلہ تبدیل کر سکتے ہیں بلکہ اکثر تو یہ ہوتا ہے کہ میزانی افراد کسی مسئلہ میں الجھ کر اس کا بہت دیر تک ہر ہر پہلو سے جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ بہت غور و فکر کرتے ہیں لیکن کسی فیصلے پر پھر بھی نہیں پہنچتے بلکہ آخر میں تنگ آ کر کوئی فیصلہ کیے بغیر ہی مسئلے کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں اور اپنے دل کو یہ کہہ کر تسلی دے لیتے ہیں کہ جب دوسرے فریق کی طرف سے کچھ ہو گا تو پھر اس کے مطابق ہی ہم بھی کوئی قدم اٹھا لیں گے۔ یہاں پر میزان افراد کے بارے میں ایک اہم حقیقت یہ سمجھ لینی چاہیے کہ یہ لوگ "پہل کار" نہیں ہوتے یعنی اپنی طرف سے کبھی پہل نہیں کرتے۔ محبت کے اظہار میں بھی پہل کرنے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ کوئی واضح فیصلہ کر نہیں پاتے۔ لہذا ان سے محبت کرنے والوں کو خود پہل کرنا چاہیے۔ اس انتظار میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ خود آگے بڑھیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میزان افراد کو متاثر کرنے اور ان کا دل جیتنے کا سب سے بڑا گر یہی ہے کہ آپ انہیں پہل کرنے کی زحمت سے بچا لیں۔ وہ آپ کی پیش قدمی کو بہت اہمیت دیں گے اور اس سے انہیں خصوصی خوشی حاصل ہو گی۔ میزان شوہر یا بیوی کے سلسلے میں اگر اس بات کا خیال رکھا جائے تو اس کا نتیجہ بہت شاندار نکلے گا۔

برج دلو کا انداز محبت


دائرة البروج کا سب سے انوکھا اور نرالا برج دلو ہے۔ تو ظاہر ہے اس کی محبت کے انداز بھی انوکھے اور نرالے ہی ہوں گے۔ ہوائی برجوں کی تکون میں یہ تیسرا اور آخری برج ہے۔ اس کا نشان مشکیزہ بردار ایک معمّر شخص ہے۔ اپنی ماہیت کے اعتبار سے یہ ثابت (Fixed) ہے۔ 
برج دلو کا نمبر برجوں کی قطار میں گیارہواں ہے۔ گویا یہ فطری زائچہ کا گیارہواں گھر ہے جس کا تعلق امید و خواہشات اور دوستی سے ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ دلو افراد کے نزدیک محبت کے معنٰی دوستی ہیں تو غلط نہیں ہو گا۔ یہ لوگ کافی بڑا حلقہ احباب رکھتے ہیں اور اپنے دوستوں کے درمیان خوش رہتے ہیں۔ دوستوں کے کام آنا ان کے دکھ درد اور خوشی و غم میں شریک ہونا ان کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ لوگ ہمدردی کا جذبہ بھی بہت رکھتے ہیں۔ اگر سڑک پر کوئی حادثہ پیش آجائے یا کسی معذور کو سہارے کی ضرورت ہو تو ممکن نہیں ہے کہ ایک دلو شخص اسے نظر انداز کر کے آگے بڑھ جائے مگر اس خوبی کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ وہ یہ کہ اپنے اس سوشل ورک کی وجہ سے یہ لوگ اپنے ذاتی کام بھول جاتے ہیں۔ ان کی وہی مثال ہے کہ اپنے گھر میں اندھیرا اور پڑوسی کے گھر میں چراغ جلا رہے ہیں۔ دلو افراد سے ان کے اہل خانہ کو شکایت ہو سکتی ہے لیکن پڑوسیوں کو نہیں۔
برج دلو کی محبت، ہمدردی اور دوستی کے دائرے سے باہر نہیں نکلتی۔ حد یہ ہے کہ شادی کے بعد دلو مرد اور خواتین کو شوہر یا بیوی کی شکل میں ایک دوست چاہیے ہوتا ہے۔ اگر بیوی یا شوہر دوستانہ انداز اور ماحول پیدا نہ کرے تو یہ لوگ پریشان ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ کوئی لڑائی جھگڑا یا تنازع مول لینے کے بجائے وقت گزاری کے لیے کوئی متبادل راستہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔
برج دلو کی محبت میں جوش و ولولہ، گہرائی اور گیرائی کا فقدان ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ شمسی برج دلو کے ساتھ کوئی آبی برج بھی موجود ہو۔
دلو افراد تعلقات کے معاملے میں کھلے دل اور کھلے ہاتھ کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔ وہ بہت جلدی تکلفات کی ساری حدیں توڑ کر آپ کے دل میں گھر کر لیں گے لیکن جیسے ہی وہ یہ محسوس کریں گے کہ آپ ان کی محبت میں بہت زیادہ سنجیدگی اور دیوانہ پن کی حدود میں داخل ہو رہے ہیں تو وہ گھبرا جائیں گے اور ممکن ہے راہ فرار اختیار کریں۔ دراصل برج دلو دوستی کے علاوہ آزادی، سچائی اور روشن خیالی کا برج بھی ہے۔ دلو افراد کے نزدیک ان کی سب سے سب سے زیادہ قیمتی شے ان کی آزادی ہے۔ جب وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ فریق ثانی ان کی محبت میں دیوانہ ہو رہا ہے اور یہ دیوانگی ان کے پیروں کی زنجیر بن سکتی ہے تو وہ گھبرا جاتے ہیں، سمجھ لیتے ہیں اب وہ ضرور ان سے شادی کا تقاضا کرے گا جس کا مطلب پابندی اور ذمہ داری ہے۔ کسی بھی قسم کی پابندی دلو افراد کے لیے ناقابل قبول ہے۔ ایسی صورت میں انہیں یہ احساس دلانے کی ضرورت ہو گی کہ شادی ایک دوستانہ اور ہمدردانہ تعلق کو مزید مضبوط بناتی ہے اور وہ اس رشتے میں بندھ کر بھی اپنی آزادی کا سودا نہی کر رہے۔
اگر دو دلو افراد ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور پھر شادی کر لیتے ہیں تو یہ جوڑی بری نہیں ہے لیکن اس میں خرابی یہ ہے کہ یہ کسی وقت بھی ٹوٹ سکتی ہے یعنی جب بھی دونوں ایک دوسرے سے بے زار ہوں گے یا ایک دوسرے سے شکایات پیدا ہوں گی تو دونوں بڑی آسانی کے ساتھ اپنے راستے الگ کر لیں گے۔ طویل عرصے تک ایک ساتھ رہنے کے باوجود وہ کسی بڑے جذباتی صدمے کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔ بقول شاعر چار دن تڑپے تھے آخر پھر قرار آ ہی گیا۔
برج دلو سے متعلق افراد ہر معاملے میں رسم و روایات کے خلاف چلتے ہیں۔ وہ کوئی کام بھی اس طرح نہیں کرنا چاہتے جس طرح اس کام کو دوسرے کرتے ہوں۔ یہ لوگ اپنا نیا راستہ نکالنا پسند کرتے ہیں۔ اسی لیے برج دلو کو جدت پسندی اور غیر متوقع رویوں کا برج بھی کہا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے یہ دوسروں کو حیران کرنے والے کام کر گزرتے ہیں۔ مشہور سائنسدان تھامس ایلو ایڈیسن کا شمسی برج دلو تھا۔ اس نے دنیا کو اپنی بے شمار ایجادات سے حیران کر دیا۔ جب وہ بچہ تھا تو ایک بار مرغی کے انڈوں پر بیٹھا ہوا تھا۔گھر والے بہت حیران ہوئے اور پوچھا کہ تم یہ کیا کر رہے ہو؟ تو اس نے جواب دیا "میں یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ میں بھی مرغی کی طرح انڈوں میں سے بچے نکال سکتا ہوں یا نہیں۔"
محبت، دوستی اور تعلقات کے حوالے سے بھی دلو افراد کا رویہ حیرت انگیز ہوتا ہے۔ وہ اس معاملے میں بھی دوسروں کو چونکا دیتے ہیں۔ مثلاً وہ کسی ایسی شخصیت سے شادی کر سکتے ہیں جس سے انہیں محبت نہ ہو یا جو انہیں پسند نہ ہو۔ دلو مرد یا خواتین پوری زندگی ایسے کسی ازدواجی رشتے کو نبھانے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں جو ان کے لیے ناپسندیدہ ہو۔ ایسے رشتے کبھی تو ہمدردی کے جذبے کے تحت قائم ہوتے ہیں اور کبھی سوشل ورک کے طور پر وہ کسی ایسی شخصیت سے شادی کے لیے اچانک تیار ہو سکتے ہیں جس سے کوئی بھی شادی کرنا پسند نہ کرتا ہو یا اسے سہارے کی ضرورت ہو۔ ایسے موقعے پر وہ فوراً اپنی خدمات پیش کر سکتے ہیں۔
دلو افراد انوکھے ہوتے ہیں اور انوکھی چیزیں پسند کرتے ہیں جو روایت کے برعکس ہوں۔ اکثر بے جوڑ تعلقات اور شادیوں میں دلو افراد ہی اہم کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ مثلاً کوئی دلو مرد کسی ایسی عورت سے شادی کر سکتا ہے جو اس کے مقابلے میں انتہائی بدصورت یا کسی نہ کسی اعتبار سے نہایت کمتر ہو یا کوئی دلو عورت کسی ایسے شریک حیات کا انتخاب کر سکتی ہے جو ہر اعتبار سے اس سے کمتر نظر آئے۔ ایسی صورت میں وہ کسی مخالفت کی بھی پروا نہیں کرتے۔ نہ ہی انہیں اپنے اس انتخاب پر کوئی شرمندگی یا پشیمانی ہوتی ہے۔ دراصل اس معاملے میں بھی دلوافراد کی روایت شکنی اور انوکھی اور نرالی چیزوں کے پیچھے لپکنے کی فطرت کارفرما ہوتی ہے۔ وہ اپنی بے جوڑ شادی میں سب کچھ بھول کر فریق ثانی کی کسی انوکھی خوبی یا ادا کے اسیر ہو جاتے ہیں۔
دلو افراد کا اظہار محبت بڑا ہی عجیب ہوتا ہے۔ وہ اکثر دوسروں کو دھوکا دیتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ ایسا جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ ان کا ایک غیر اختیاری فعل ہوتا ہے۔ جب وہ کسی سے تعلقات بڑھاتے ہیں تو ان کی بے تکلفی اور ہمدردی حد سے بڑھ جاتی ہے۔ آپ کو یہ محسوس ہو گا کہ آپ کے سوا انہیں دنیا میں کسی چیز سے دلچسپی ہی نہیں ہے اور وہ آپ کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ آپ یقیناً یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ وہ آپ سے شدید محبت کرنے لگے ہیں۔ بس اب کسی وقت بھی شادی کی فرمائش کر سکتے ہیں مگر جب ایک طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی وہ شادی کا لفظ زبان پر نہیں لاتے تو آپ یقیناً خود پہل کرنے کے بارے میں سوچیں گے یا کسی اور ذریعے سے انہیں شادی پر رضامند کرنے کی کوشش کریں گے مگر یاد رکھیں اس مرحلے پر بھی وہ آپ کو چونکا سکتے ہیں اور ان کا جواب کچھ اس قسم کا ہو سکتا ہے کہ میں نے تو کبھی بھی اس طرح نہیں سوچا۔ ہم بس بہت اچھے دوست ہیں یا یہ کہ میرا اب تک کا رویہ کسی ہمدردی کے جذبے کے تحت تھا۔ 
ذرا سوچیے اس قسم کے جواب کے بعد آپ کا کیا حال ہو گا؟ ساحر لدھیانوی کا ایک شعر تھوڑی سے ترمیم کے بعد دلو افراد کے اس رویے کی بہترین عکاسی کرتا ہے۔

میں جیسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا تھا
وہ تبسم، وہ تکلم تیری عادت نکلا

بعض دلو افراد (مرد یا خواتین) برسوں کسی ایسے ہی محبت نما تعلق میں بندھے رہنے کے بعد اچانک کسی اور جگہ شادی کر بیٹھتے ہیں اور پھر یہی جواز پیش کر رہے ہوتے ہیں کہ ہمارا تعلق تو دوستی اور ہمدردی کا تھا۔ ہم ایسے کئی کیس دیکھ چکے ہیں۔ ایسی صورت حال کا نتیجہ فریق ثانی کے حق میں بہت برا نکلتا ہے۔
اس تمام گفتگو کا مطلب یہ نہیں کہ دلو افراد طوطا چشم، ہرجائی اور غیر جذباتی ہوتے ہیں۔ محبت کا پودا ان کے دل میں سرسبز و شاداب نہیں ہو سکتا۔ ایسا ہر گز نہیں ہے وہ جب کسی سے محبت کرتے ہیں تو آخری وقت تک ساتھ نبھاتے ہیں۔ بس بات صرف اتنی سی ہے کہ ان کی محبت صورت شکل، مال و دولت یا دیگر روایتی دنیاوی معیارات کے طابع نہیں ہوتی بلکہ کوئی انوکھی بات ان کی محبت کی بنیاد بنتی ہے۔ یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ وہ ایسی کون سی بات ہو سکتی ہے۔ البتہ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ کوئی ایسی بات جو ان کے خیال میں بہت انوکھی اور نایاب ترین ہو خواہ وہ بات دوسروں کی نظر میں معمولی اور غیر اہم ہی کیوں نہ ہو؟ 
شادی یا کسی بھی پارٹنر شپ سے دلو افراد اسی صورت میں بے زار ہوں گے۔ جب انہیں یہ محسوس ہو کہ ان کی فطری اور ذاتی آزادی خطرے میں ہے۔ دائرہ بروج کے بعض برج حاکمانہ مزاجی اور غلبہ پسندی پر مائل ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ دلو افراد ہر گز گزارا نہیں کر سکتے۔ ایسے بروج میں اسد، ثور، عقرب سر فہرست ہیں۔ دلو افراد کے ساتھ ان کی شراکت زیادہ مضبوط اور پائیدار ثابت نہیں ہو سکتی۔ 

مختلف بروج سے تعلق رکھنے والے افراد کی محبت کا انداز اور نظریہ

محبت وہم ہے یا وسوسا ہے؟
مگر یہ واقعہ اپنی جگہ ہے

مختلف بروج سے تعلق رکھنے والے افراد کی محبت کا انداز اور نظریہ


شاید دنیا کا سب سے زیادہ پڑھا اور لکھا جانے والا موضوع محبت ہے۔ بہت کم کہانیاں دنیا میں ایسی ہوں گی جن میں اس عالمی جذبے کی کارفرمائی موجود نہ ہو۔ دنیا کے طاقتور ترین جذبوں میں محبت اور نفرت ہی وہ دو جذبے ہیں جو انسانی نفسیات میں سرفہرست ہیں۔ باقی تمام جذبے محبت اور نفرت ہی کی اگلی کڑی کہلائیں گے۔ مثلاً انتقام ، لالچ وغیرہ۔
محبت کے عالمی اور لافانی کردار کو تمام مذاہب کے علاوہ وہ لوگ بھی تسلیم کرتے ہیں جو لامذہب یا دوسرے معنوں میں مادّہ پرست کہلاتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ محبت کی توجیح و تشریح میں بھی مادّی فوائد کو مدِ نظر رکھتے ہیں۔ مثلاً علم نفسیات کا باوا آدم سنگمنڈ فرائڈ محبت کے جذبے میں جنس کے پہلو کو اوّلیت دیتا ہے۔
جدید علم نفسیات میں اگرچہ محبت کے جذبے کو ہر حوالے سے سیکس کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے مگر ماہرین نفسیات ایک ایسی محبت کے بھی قائل ہیں جس میں محبت کے ساتھ سیکس کا وجود نظر نہیں آتا لیکن وہ ایسی کسی مثال کو محبت سے زیادہ کشش و پسندیدگی قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ انسانی جسم سے جو لہریں خارج ہوتی ہیں وہ کسی دوسرے انسان کی لہروں سے اگر ہم آہنگ ہو جائیں تو کشش و پسندیدگی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اگر وہ لہریں دوسرے انسان کی لہروں سے متصادم ہوں تو دونوں کے درمیان ناپسندیدگی یا دوسرے لفظوں میں بے رغبتی کا سبب بنتی ہیں۔ 

محبت اور علم نجوم


اس مسئلے کا جتنا واضح اور شافی و کافی جواب ہمیں ایسٹرولوجی دیتی ہے، دوسرا کوئی علم نہیں دیتا۔ سنگمنڈ فرائڈ کے جاں نشینوں میں ایک بہت بڑا نام ماہر نفسیات کارل یونگ کا ہے جس نے اپنے استاد سنگمنڈ فرائڈ سے اختلاف بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ کارل یونگ علم نفسیات کے ان اولین ماہرین میں سے ایک ہے جس نے انسانی نفسیات کو سمجھنے میں علم نجوم سے مدد لی۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ میں نے اپنے مشکل نفسیاتی کیسوں میں انسان کے نفسیاتی مسائل کو سمجھنے میں علم نجوم سے استفادہ کیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ کارل یونگ کے اکثر پیروکار برسوں اس حقیقت کو چھپاتے رہے اور علم نجوم کا انکار کرتے رہے مگر پچاس کی دہائی میں عظیم ایسٹرولوجر سڈنی اومر کی کوششوں کے نتیجے میں یہ حقیقت روز روشن کی طرح دنیا کے سامنے آگئی۔ سڈنی اومر کی تحقیق اور جدوجہد کا ماجرا بھی خاصا دلچسپ ہے جو یہاں ہمارا موضوع نہیں ہے۔
آج بھی دنیا بھر میں تمام شادی شدہ یا غیر شادی شدہ افراد (خواتین و حضرات) کے لیے سب سے زیادہ دلچسپ اور اہم موضوع محبت، دوستی اور ہم آہنگی ہے۔ چونکہ اس کے بغیر زندگی کی گاڑی کے دونوں پہیّے سبک رفتاری سے آگے نہیں بڑھ سکتے۔
ایسٹرولوجی میں بھی محبت یا دو افراد کے درمیان ہم آہنگی اور کشش کا موضوع سرفہرست ہے۔ اس موضوع پر اب تک ہزاروں کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ مشہور امریکن ایسٹرولوجر لنڈا گڈمین کی بے پناہ شہرت اور مقبولیت کا سبب ہی اس کی شہرہ آفاق کتاب Love Sign ہے۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار ایسٹرولوجرز نے بارہ بروج کی باہمی کشش یا باہمی چپقلش کو موضوع بنایا ہے لیکن ہزارہا صفحات لکھے جانے کے باوجود یہ موضوع تاحال تشنہ اور نامکمل محسوس ہوتا ہے کیونکہ بے شمار جگہ ایک نیا جہان حیرت سامنے آتا ہے اور بقول مشہور شاعر جناب رئیس امروہوی مرحوم

یارب! غم عشق کیا بلا ہےہر شخص کا تجربہ نیا ہے


بے شک محبت، شادی اور ازدواجی زندگی کا ہر پہلو اس قدر رنگارنگ اور متنوع ہے کہ شاعر کو کہنا پڑا "ہر شخص کا تجربہ نیا ہے"۔
ہم اکثر محبت کے حوالے سے نت نئی کہانیاں سنتے اور ازدواجی زندگی کے رنگارنگ پہلوو ¿ں کا نظارہ کرتے رہتے ہیں۔ اب ہمیں زیادہ حیرت بھی نہیں ہوتی کیونکہ ہماری ساری حیرت علم نجوم کی مدد سے دور ہو جاتی ہے مگر عام لوگ اس وقت شدید حیرت کا شکار ہوتے ہیں جب دو محبت میں دیوانے افراد کو شادی سے پہلے یا شادی کے بعد علیحدہ ہوتے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر اس طرح ایک دوسرے کو پاگلوں کی طرح چاہنے والے اور شادی کے لیے ساری دنیا سے بغاوت کرنے والے اس جوڑے کو اب اچانک کیا ہو گیا ہے۔ اس موقع پر پھر ایک دلچسپ شعر ملاحظہ کیجیے اور اس پر غور کیجیے

بچھڑ بھی جاتے ہیں مل کر رہ محبت میں
مگر یہ بات ابھی تیرے سوچنے کی نہیں

عزیزان من! شاید آپ حیران ہو رہے ہوں گے کہ آج ہم یہ کس قسم کی باتیں کرنے بیٹھ گئے ہیں۔ دراصل ہمارے معاشرے میں ایسٹرولوجی کی اہمیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ صرف تھوڑی سی تفریح کی حد تک ضرور اس میں دلچسپی لی جاتی ہے۔ ہماری موجودہ نسل انٹرنیٹ کی بدولت البتہ اب زیادہ دلچسپی لینے لگی ہے لیکن پرانی نسل مختلف وجوہات کی بنیاد پر اس اہم موضوع سے گریزاں رہتی ہے۔ البتہ جب کوئی مشکل پیش آتی ہے تو ضرور کسی ایسٹرولوجر سے مشورہ کیا جاتا ہے لیکن یہ مشورہ بھی اس وقت کیا جاتا ہے جب کھیل بگڑ چکا ہوتا ہے اور خراب نتائج سامنے نظر آرہے ہوتے ہیں اگر دو محبت کرنے والے یا دو شادی کرنے والے افراد پہلے ہی علم نجوم کی روشنی میں باہمی انڈراسٹینڈنگ کے مسائل کو سمجھ لیں تو شاید بعد کے بہت سے مسائل قبل از وقت ہی حل ہو جائیں مگر محبت ایک ایسی بلا ہے کہ جب یہ لپٹتی ہے تو انسان کو اندھا کر دیتی ہے۔ وہ اچھا برا، موافق ناموافق کچھ نہیں دیکھتا، ہم روزانہ یہ تماشا دیکھتے ہیں کہ دو افراد آپس میں شادی کے لیے پاگل ہو رہے ہیں، ہمارے سمجھانے کے باوجود کہ آپ کی جوڑی مناسب نہیں ہے، شادی پر بضد ہیں۔

مختلف بروج کی بنیادی خصوصیات

آئیے اس مسئلے کو ایسٹرولوجی کی فلاسفی کے تحت سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس سے پہلے یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ دائرہ بروج (Zodiac Signs) کے بارہ برج محبت کے جذبے کو کس طرح دیکھتے ہیں اور اس حوالے سے ان کے مزاجی اور فطری رجحانات کیا ہیں۔
دائرہ بروج کا پہلا برج حمل (Aries) ہے اور آخری یعنی بارہواں حوت (Pisces) ہے۔ ماہرین نجوم نے بارہ برجوں کو مختلف اقسام (Categories) میں بانٹ دیا ہے۔ اس تقسیم کے لحاظ سے چھ برج مذکر (Male) ہیں اورچھ مونث (Female) ہیں۔ مذکر بروج حمل،جوزا، اسد، میزان، قوس، دلو ہے، جبکہ مونث برج ثور، سرطان، سنبلہ، عقرب، جدی اور حوت ہیں۔ اسی طرح ان برجوں کی عنصری تقسیم کے مطابق تین برج آتشی (Fire)، حمل، اسد اور قوس۔ تین خاکی (Earth)، ثور، سنبلہ، جدی۔ تین آبی (Water)، سرطان، عقرب، حوت اور تین بادی یا ہوائی (Air)، جوزا، میزان، دلو ہیں۔
اسی طرح بارہ برجوں کی تقسیم ماہیت کے اعتبار سے اس طرح ہے کہ چار برج منقلب یعنی تغیر پذیر (Cardinal) ہیں۔ جن میں حمل،سرطان، میزان اور جدی شامل ہیں۔ چار برج ثابت یعنی ٹھہراو ¿ والے (Fixed) ہیں۔ ثور، اسد، عقرب اور دلو۔ چار برج ذو جسدین یعنی دہرے جسم والے (Common Sign) کہلاتے ہیں۔ جوزا، سنبلہ، قوس اور حوت۔

مختلف بروج میں محبت کا جذبہ


بارہ بروج کی یہ تقسیم ان کے مزاج اور فطرت اور دیگر خصوصیات پر روشنی ڈالتی ہے اور اسی مزاج و فطرت کی بنیاد پر ان برجوں کے محبت، دوستی یا ازدوجی زندگی کے معاملات ہمارے سامنے آتے ہیں۔ چونکہ محبت کا تعلق دماغ سے زیادہ دل اور ہمارے جذبات و احساسات سے ہے لہذا اگر محبت کرنے والے یا محبت میں انتہا کے درجے پر جانے برجوں کا انتخاب کرنا ہو تو وہ آبی بروج (Water Sign) ہوں گے یعنی سرطان، عقرب اور حوت، یہ تینوں احساسات اور جذبات کے حوالے سے سرفہرست ہیں۔ اگر آپ کسی کو محبت میں یا کسی بھی تعلق میں نہایت جذباتی اور حساس پائیں تو سمجھ لیں کہ اس کی ساخت میں Water Sign کوئی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ محبت اور نفرت دونوں جذبوں میں نہایت شدت پسند اور انتہاو ¿ں کو چھونے والے ہوتے ہیں۔ یہ کسی تعلق کو بھی سرسری انداز میں نہیں لیتے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان کے جذبے ہمیشہ سچے اور کھرے ہوتے ہیں۔ ان کا تعلق محبت سے ہو یا نفرت سے، اسی بنیاد پر ان برجوں سے وابستہ افراد بحیثیت دشمن بھی بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ وہ انتقام لینے پر تل جاتے ہیں۔ تینوں آبی بروج میں انتقامی جذبے کے حوالے سے برج عقرب سرفہرست ہے۔ عقربی افراد کے دل میں چبھی ہوئی پھانس کبھی نہیں نکلتی۔ بہرحال! یہ تینوں برج محبت میں گہرائی اور گیرائی کے قائل ہیں۔ البتہ تینوں کی محبت کا انداز اور اظہار خاصا مختلف ہے۔

سرطانی محبت

سرطان کی محبت میں مامتا کا جذبہ پایا جاتا ہے۔ اسی لیے برج سرطان کو International Mother کہا جاتا ہے۔ ان کی محبت کا انداز اور اظہار ایسا ہی ہوتا ہے جیسے ایک ماں کا۔ ان لوگوں کو اپنی زمین، اپنے وطن، اپنے شہر، اپنے محلے، اپنی آبائی مکان، اپنے خاندان، اپنی ماں، اپنے بچوں کا بہت خیال رہتا ہے۔ ان کی کوئی خوشی ان چیزوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ حد یہ کہ سرطان عورتیں اپنے شوہر کا بھی اس طرح خیال رکھتی ہیں جیسے اپنی اولاد کا اور سرطان مرد اپنی بیوی سے بھی یہ ہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان کا اسی طرح خیال رکھے جیسے ان کی ماں ان کا خیال رکھتی تھی۔ سرطان افراد کے لیے اپنا ذاتی گھر بھی نہایت ضروری ہے۔ وہ کرائے کے مکان یا کسی غیر کے گھر میں خوش نہیں رہ سکتے۔ سرطان لڑکے لڑکیاں جب محبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو ان کی اولین کوشش اور خواہش شادی ہوتی ہے تاکہ جلد سے جلد گھر اور خاندان کی بنیاد رکھی جا سکے۔ یہی سرطانی افراد کی محبت کے جذبے کا انداز اور اظہار ہے۔
سرطانی افراد کو محبت میں مکمل اعتبار اور اعتماد چاہیے۔ ایسا اعتبار اور اعتماد جو ماں کی محبت میں پایا جاتا ہے۔ شاید اسی لیے سرطان بیویاں اور سرطان شوہر محبت کے معاملات میں شادی کے بعد بھی بے اعتمادی کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں بار بار اپنی محبت کا یقین دلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اس کام میں بے پروائی کا مظاہرہ کیا جائے یعنی آپ اپنے سرطان پارٹنر کو اپنی محبت کا یقین دلانے میں سستی کا مظاہرہ کریں یا بے پروائی سے کام لیں تو سمجھ لیں ایک بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ اس کے شکوک و شبہات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ یہ کام آپ محض زبانی کلامی بھی کرتے رہیں تو کافی ہے۔

برج عقرب کے تین نشان


آبی بروج میں دوسرے نمبر پر برج عقرب ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ بارہ بروج میں یہ سب سے زیادہ حیرت انگیز اور عجیب خصوصیات کا حامل برج ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ یہ واحد سائن ہے جس کے تین نشان ہیں۔ اوّل بِِِِِچّھو (Scorpio)، دوم عقاب (Eagle)، سوم قُقنس۔ 
بِِچّھو کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ یہ تاریکی میں رہنا پسند کرتا ہے۔ ہمیشہ اپنے وجود کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسرے معنوں میں چھپ کر رہتا ہے۔ خطرہ محسوس کرے تو اس صورت میں بھی پسپائی اختیار کرتے ہوئے چھپ کر وار کرتا ہے لیکن مقابلے سے دستبردار نہیں ہوتا۔ شکست تسلیم نہیں کرتا۔ ڈنک مارنا اس کا طرہ امتیاز ہے۔ دوسرا نشان عقاب ہے اور عقاب کا بہادری کے ساتھ جھپٹنا مشہور ہے۔ ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال نے عقاب کو اپنا آئیڈیل بنایا ہے۔ ان کے ایک شعر سے عقاب کی خصوصیات اور زندگی پر بھرپور روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔

جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنالہو گرم رکھنے کا ہے ایک بہانہ


عقربی افراد کی زندگی یقیناً اس شعر سے عبارت ہے۔ یہ لوگ ساری زندگی ایسی ہی جدوجہد کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔ بظاہر نہایت پرسکون نظر آنے والے عقربی افراد کے اندر کا ماحول بڑا طوفانی ہوتا ہے۔ وہ ہر لمحہ جھپٹنے، پلٹنے اور پلٹ کر پھر جھپٹنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
تیسرا نشان روایتی اور افسانوی پرندہ قُقنس ہے۔ شاید ہمارے بہت سے قارئین کے لیے یہ نام نیا ہو اور وہ اس پرندے سے قطعی نا واقف ہوں۔ قُقنس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک انتہائی نایاب پرندہ ہے۔ دنیا میں ایسے خوش قسمت بہت تھوڑے ہوں گے جنہوں نے اس پرندے کو دیکھا ہو۔ اس کے بارے میں صدیوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ یہ ہمیشہ پوری دنیا میں ایک ہی ہوتا ہے۔ دوسرے معنوں میں اس کا جوڑا بھی نہیں ہوتا۔ جب ایک قُقنس کا آخری وقت قریب آجاتا ہے تو وہ کسی بلند مقام پر اپنے لیے ایک گھونسلا بناتا ہے پھر اس گھونسلا میں بیٹھ کر اپنی نہایت سریلی آواز میں ایک ایسی دھن نکالتا ہے جسے کلاسیکل موسیقی میں دیپک راگ کہا جاتا ہے۔ یہ روایت بھی موجود ہے کہ دیپک راگ قُقنس سے لیا گیا ہے۔ چناچہ اس کے نتیجے میں گھونسلے میں آگ لگ جاتی ہے لیکن قُقنس اپنے گھونسلے سے باہر نہیں نکلتا اور اسی آگ میں جل کر خاک ہو جاتا ہے۔ کتنی عجیب بات ہے اور اس میں اپنے مقصد، اپنے گھر سے محبت کا کتنا شدید جذبہ موجود ہے۔ بقول خدائے سخن میر تقی میر 

آگ تھے ابتداءعشق میں ہمہو گئے خاک، انتہا ہے یہ


اس خودسوزی کے بعد جب پہلی بارش کا پہلا قطرہ اس کی جلی ہوئی راکھ پر پڑتا ہے تو ایک نیا قُقنس اس راکھ سے جنم لیتا ہے۔ گویا ایک زندگی ختم ہوتی ہے تو پیدائش کا نیا عمل شروع ہوتا ہے۔ شاید اسی وجہ سے جدید ماہرین نجوم نے برج عقرب کا حاکم سیارہ پلوٹو کو مقرر کیا ہے، جو موت یعنی انجام اور حیات نو کا سیارہ ہے۔ 
قُقنس کی یہ صفت عقربی افراد میں پائی جاتی ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ عقربی افراد تنہا پسندی کو فوقیت دیتے ہیں۔ بسا اوقات تو ہزاروں کے مجمع میں رہتے ہوئے بھی اپنی ذات میں تنہا ہی ہوتے ہیں۔ ان کی یہ تنہائی درحقیقت روحانی ہوتی ہے۔ شاید مندرجہ ذیل شعر عقربی افراد کی تنہائی کے معاملے پر کچھ روشنی ڈال سکے۔

بھیڑ تنہائیوں کا میلہ ہےآدمی آدمی اکیلا ہے


قُقنس کی دوسری خصوصیت خودسوزی یا خودکشی ہے۔ عقربی افراد زندگی بھر اندر ہی اندر جلنے اور سلگنے کی خصوصیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ لوگ اپنے جذبات و احساسات کا کھل کر اظہار نہیں کرتے یا ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ اسی طرح یہ لوگ مایوسی کے آخری درجے پر پہنچنے کے بعد خودکشی کی طرف بھی جلد راغب ہوجاتے ہیں۔ اگر ایک سروے کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ دنیا بھر میں خودکشی کرنے والوں میں عقربی افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی۔ ماہنامہ سرگزشت کی ادارت کے زمانے میں ہم نے اس میگزین کا ایک "خودکشی نمبر" شائع کیا تھا جس میں ایسے افراد کی کہانیاں تھیں جنہوں نے خودکشی کی تھی۔ جب ہم نے ان کی تاریخ پیدائش کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ان میں اکثریت ایسے لوگوں کی تھی جن کا شمسی، قمری یا پیدائشی برج عقرب تھا۔

عقربی محبت


اس تمام وضاحت کا مقصد یہ ہے کہ آبی بروج کی تکون کا دوسرا برج عقرب محبت کے معاملے میں بھی دیگر تمام بروج سے زیادہ شدت پسند بلکہ انتہاپسند واقع ہوا ہے۔ اس برج سے متعلق افراد میں محبت کے جذبے کی شدت شدید جیلسی اور حسد کا مادّہ پیدا کرتی ہے۔ چناچہ عقربی افراد اپنے محبوب کو سات تالوں میں بند کر کے رکھنا پسند کرتے ہیں۔ وہ کسی لمحے بھی نہیں چاہتے کہ ان کا محبوب ان کی نظروں سے اوجھل ہو اور کوئی دوسرا اس کی طرف متوجہ ہو یا وہ خود کسی دوسرے سے کوئی تعلق رکھیں۔ بعض ناپختہ یا زائچے میں سیاروں کے خراب اثرات کا شکار عقربی افراد جنونی اور اذیت پسند بھی ہو جاتے ہیں۔ اس حوالے سے یہ برج خاصا خطرناک بھی ہے۔
عقربی افراد کی محبت اور چاہت کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہر برج اس کا اہل نہیں ہے بلکہ بعض بروج تو اس محبت کی شدت کو برداشت ہی نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر پھر ہمیں ایک شعر یاد آ رہا ہے جو عقربی افراد کی محبت کی شدت کا عکّاس ہے اور یہ شعر ایک عقربی شاعر کا ہے ، عبید اللہ علیم افسوس اب اس دنیا میں نہیں رہے۔

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائےاب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے


عقربی افراد محبت یا نفرت دونوں صورتوں میں اس جذبے کو دل کی انتہائی گہرائیوں کے ساتھ قبول کرتے ہیں اور پھر زندگی بھر اسے فراموش نہیں کر سکتے۔ دیگر معاملات کی طرح محبت میں ناکامی ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ایسی صورت میں وہ انتقام یا خودکشی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ انگلینڈ کی مشہور شاعرہ سلویا پاتھ نے محبت میں ناکامی کے بعد اپنا سر اون میں رکھ کر خودکشی کی تھی۔ اس کا شمسی برج عقرب تھا۔
عقرب مرد اور خواتین دونوں کا محبت کے معاملے میں یہی حال ہے لیکن یہاں اس حقیقت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آبی برج سرطان کی محبت کا مرکز و محور گھر اور خاندان ہے تو آبی برج عقرب کی محبت کا مرکز و محور سیکس ہے۔ برج عقرب کا یہ پہلو بھی انتہائی دلچسپ ہے کہ ایک طرف تو یہ روحانیت کا برج ہے اور دوسری طرف سیکس اور نسل انسانی کے ارتقاءسے تعلق رکھتا ہے۔ لہذا عقربی افراد محبت میں سیکس کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتے۔

برج حوت کی محبت کا انداز


آبی تکون کا تیسرا برج حوت (Pisces) ہے جس کا نشان ایک دوسرے کے مخالف رخ پر حرکت کرتی ہوئی دو مچھلیاں ہیں۔ حوت دائرہ بروج کی قطار میں سب سے آخر میں ہے اور ایک نظریہ کے مطابق ایک حوتی بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ اپنی ذہنی سوچ کے مطابق اسّی برس کا ہوتا ہے گویا بچپن ہی میں دنیا سے روانگی کے سفر پر سوچ بچار شروع ہو جاتی ہے۔ 
برج حوت ذو جسدین (Double Body Sign) ہے۔ آبی بروج میں اس سے زیادہ حساس (Sensitive) کوئی دوسرا سائن نہیں ہے۔ اس پر طرفہ تماشا اس کی شخصیت کا دہرا پن ہے۔ ایک دوسرے کی مخالف سمت گردش کرتی ہوئی دو مچھلیاں حوتی افراد کی حساس طبیعت کے عدم اطمینان اور اضطراب کو ظاہر کرتی ہیں اگر ہم یہ کہیں کہ یہ لوگ کسی حال میں بھی خوش نہیں رہتے تو غلط نہیں ہو گا۔ محبت کی شدید بھوک سب سے زیادہ برج حوت میں پائی جاتی ہے۔ حوتی افراد کی محبت میں "نرگسیت" کا پہلو نمایاں ہے یعنی یہ لوگ چاہنے سے زیادہ چاہے جانا پسند کرتے ہیں۔ اگر بیک وقت بہت سے لوگ ان کی محبت میں گرفتار ہو جائیں تو اس بات کا برا نہیں منائیں گے بلکہ یہ ان کے لیے خوشی اور تسکین کا باعث ہو گی۔ یہ ہر وقت اور ہر لمحہ کسی کے دل کی گہرائیوں میں رہنا چاہتے ہیں۔
ایک حوت شخصیت جب کسی کو پسند کرتی ہے اور اس کی محبت میں مبتلا ہوتی ہے تو سمجھ لیں اس کے بدترین مسائل کا آغاز ہو جاتا ہے کیونکہ محبت میں ناکامی یا کامیابی دونوں ہی صورتیں حوتی افراد کے لیے نت نئے مسائل پیدا کرتی ہیں۔ ناکامی کی صورت میں حوتی افراد بھی شدید جذباتی ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں اور مایوسی کی انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہ خودکشی کریں یا نہ کریں ہر صورت میں محبت کا ناکام تجربہ ان کی زندگی میں اداسیوں کا موسم لے آتا ہے۔ وہ دنیا سے بے زاری کا اظہار کرنے لگتے ہیں اور ایسی انتہا پسندانہ سوچ میں مبتلا ہوتے ہیں جو کسی طور بھی مناسب نہیں ہوتی۔ مثلاً زندگی بھر شادی نہ کرنے کا فیصلہ وغیرہ۔ ان کا رویہ محبت میں ناکامی کے بعد کچھ ایسا ہوتا ہے پس معشوق جینا عشق کو بدنام کرنا ہے یا پھر بقول شاعر 

ایک محبت کافی ہے
باقی عمر اضافی ہے

لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، بے شک وہ اپنی ناکام محبت کو کبھی نہیں بھولتے۔ اس کی یاد میں ہمیشہ ٹھنڈی آہیں بھرتے رہتے ہیں مگر دوسری محبت کی طرف بڑھتے ہوئے ہچکچاتے بھی نہیں ہیں اور اس دوسری محبت کا آغاز دوسروں کے ہمدردانہ رویوں سے ہوتا ہے۔
اگر حوتی افراد کو محبت میں ناکامی کے بعد سنبھالنا مقصود ہو تو انہیں گزشتہ محبت کا طعنہ دیے بغیر محبت کا اظہار کرنا چاہیے اور یہ اظہار ان کی اشک شوئی سے شروع کرنا چاہیے اگر آپ نے ان کے غم کو اہمیت نہ دی تو آپ کو انہیں اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکامی ہو سکتی ہے۔ آپ ان کے ہمدرد بن کر ان کے دل میں کوئی مقام بنا سکتے ہیں۔
برج حوت کا تعلق روح،احساسات اور تبدیلی سے ہے۔ حوتی افراد کا عقیدہ یا نعرہ یہ ہے "میں محسوس کرتا ہوں" (I Feel) گویا یہ لوگ کچھ سمجھتے نہیں ہیں، بس محسوس کرتے ہیں اور جو کچھ بھی یہ محسوس کرتے ہیں اسی کی بنیاد پر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تبدیلی بھی ضروری ہے یعنی وہ محبت میں بھی ایک جیسے انداز اور طور طریقوں سے بوریت اور بے زاری محسوس کر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں کسی نئی محبت کی ضرورت محسوس ہو سکتی ہے، حوت افراد کے محبت کے معاملات کا یہ سب سے خطرناک پہلو ہے۔
محبت میں کامیابی ظاہر ہے کسی بھی محبت کرنے والے کی زندگی کا سب سے بڑا انعام ہو سکتی ہے لیکن حوتی افراد کا مسئلہ دوسرا ہے۔ شادی کے بعد انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ محبت جو شادی سے پہلے موجود تھی، ازدواجی زندگی کے مسائل میں کہیں گم ہو چکی ہے۔ ان کا لائف پارٹنر اب ان پر کم اور دیگر دنیا داری کے معاملات پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ لہذا ان کی محبت کی بھوک دوبارہ جاگ اٹھتی ہے۔ نتیجے کے طور پر ایک نئی محبت کی تلاش شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پہلی محبت سے شکایات کا دفتر کھل جاتا ہے۔ حوت افراد خاص طور پر خواتین کی اس کمزوری سے کچھ دوسرے عاشق مزاج فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیںکیوں کہ ان کی دل جوئی اور ہمدردی حوت خواتین کو ایک نئی محبت کی دلچسپیوں کا احساس دلاتی ہے۔
بہت کم حوتی افراد ایسے ہوں گے جو پسند اور محبت کی شادی کرنے کے بعد بھی ایک مطمئن اور آسودہ زندگی گزار رہے ہوں۔ اس حوالے سے حوت مرد اور خواتین کا رویہ کچھ تھوڑا سا مختلف ہے۔ مرد شادی کے بعد بہت جلد دوسری محبت کے خبط میں مبتلا ہو جاتے ہیں جبکہ خواتین پہلی محبت سے بے زار تو نہیں ہوتیں اور نئی محبت کے بارے میں فورا ہی نہیں سوچتیں لیکن ان کا فطری عدم اطمینان بہرحال ظاہر ہونے لگتا ہے۔ دراصل حوت افراد دوسروں کی مکمل توجہ چاہتے ہیں۔ وہ اس میں کسی بھی قسم کی کوئی کمی برداشت نہیں کر سکتے اور یہ ایک بڑا ہی مشکل اور ناممکن سا مرحلہ ہے۔
برج حوت کا عنصر پانی ہے اور شاید پانی کی طرح پھیلنا حوتی افراد میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ چاہے جانے اور منظورِ نظر رہنے کی شدید خواہش سب سے زیادہ برج حوت میںپائی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی حوت شخصیت سے 70 سال کی عمر میں یہ سوال کیا جائے کہ آپ کی آخری خواہش کیا ہے تو اس کا جواب یقیناً یہی ہو گا کہ "بس ایک محبت چاہیے"۔
شہرہ آفاق ہالی ووڈ فلم اسٹار ایلزبتھ ٹیلر ایک نمایاں اور مثالی حوت شخصیت ہے جس نے نو شادیاں کی ہیں اور رچرڈ برٹن سے دو بار شادی اور دو بار طلاق ہوئی۔ دونوں کی محبت اور شادی کے ہنگامے دنیا بھر میں اس قدر مشہور ہوئے اور رسوائیوں کا وہ طوفان اٹھا کہ ویٹی کن سٹی سے پوپ پال کو ان کے خلاف فتویٰ جاری کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ رچرڈ برٹن ایک عقرب شخصیت تھا۔ بلاشبہ آبی برج ایک دوسرے کے لیے بڑی کشش رکھتے ہیں۔ خاص طور سے عقرب حوت کو بڑی رغبت اور للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتا ہے جبکہ حوت سرطان کو اور سرطان عقرب کو۔ آبی تکون کے تینوں برج سرطان ، عقرب اور حوت ایک دوسرے کی محبت میں آسانی سے مبتلا ہو سکتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ وہ ایک کامیاب ازدواجی زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ محبت کا جذبہ اور فلسفہ ایک الگ حیثیت رکھتا ہے جبکہ شادی دو افراد کے ایک ساتھ زندگی گزارنے کا ایک معاہدہ ہے۔ یہ معاہدہ کچھ اصول و قواعد اور نظم و ضبط کی پابندی چاہتا ہے۔ اس کے تحت دونوں افراد پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ جب وہ ان ذمہ داریوں کو پوری طرح انجام نہیں دے پاتے تو یہ معاہدہ خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ ایک دوسرے سے محبت اور کشش کے باجود انہیں علیحدہ ہونا پڑتا ہے۔ لہذا ایسی شادی کی ناکامی کو محبت کی ناکامی نہیں کہا جا سکتا۔
غالباً ساتویں یا آٹھویں شادی کی ناکامی کے بعد جب کسی صحافی نے ایلزبتھ ٹیلر سے پوچھا کہ جب آپ کی کوئی شادی بھی کامیاب نہیں ہوتی تو آخر آپ مزید شادی کیوں کرتی ہیں؟ ایلزبتھ نے کچھ ناراض ہوتے ہوئے غصے سے جواب دیا "کیا مطلب ہے؟ کیا تم چاہتے ہو کہ میں رات کو اکیلی سوو ¿ں۔"
حوت افراد میں تنہائی کا خوف بھی پایا جاتا ہے۔ وہ اکیلا رہنے سے ڈرتے ہیں۔ بے شک حوت افراد دل کی گہرائیوں سے محبت کے معاملے میں آگے قدم بڑھاتے ہیں مگر ان کے قدموں کی لغزش سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ہم نے ایسے کیس بھی دیکھے ہیں کہ محبت میں مبتلا ہو کر طوفانی رفتار کے ساتھ منگنی کر لی، سارے گھر والوں کی مخالفت کے باوجود۔ پھر کچھ عرصے بعد کسی اور سے متاثر ہو کر پہلی منگنی توڑ دی اور دوسری جگہ شادی کر لی مگر بعد میں وہ شادی بھی کامیاب نہ رہی اب پھر پہلی محبت یاد آ رہی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ برج حوت بلاشبہ ایک Love Sign ہے مگر اس کی محبت کے رنگ ڈھنگ نرالے ہیں۔
حوت افراد کی دہری شخصیت محبت میں عدم استحکام کا سبب بنتی ہے۔ ایک حوت عورت شادی کے بعد شوہر سے شکوے شکایات کر سکتی ہے اور علیحدگی کے بارے میں بھی سوچ سکتی ہے۔
لیکن ایک حوت مرد شادی کے بعد دوسری محبت کی خواہش صرف اس لیے نہیں کرتا کہ وہ اپنی پہلی محبت سے خوش نہیں ہے بلکہ درحقیقت وہ یہ چاہتا ہے کہ اس کی چاہنے والیاں اور بھی ہوں۔ وہ بہت سی خواتین کا منظور نظر رہے یعنی چاہے جانے کی خواہش یا تمنا عروج پر ہوتی ہے۔ اگر حوتی افراد کے زائچے میں سیارگان نحس اثرات ڈال رہے ہوں تو محبت میں بھونرا صفاتی ، بے وفائی اور بدنظری کا عنصر بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ عیاشیوں میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔ 

عناصر کی آمیزش


اب تک تینوں آبی بروج کی محبت کے انداز اور مقاصد پر گفتگو ہوئی ہے لیکن اس سے پہلے کہ ہم باقی بروج پر بات کریں۔ اس حقیقت کو سمجھ لینا ضروری ہے کہ کسی بھی شخص )عورت یا مرد) کی شخصیت و کردار اور فطرت پر صرف ایک شمسی برج ہی اثرانداز نہیں ہوتا بلکہ اس کا مکمل زائچہ پیدائش (Birth Chart) اثر انداز ہوتا ہے جس میں عناصر کی تقسیم کا فارمولا بے حد اہمیت کا حامل ہے یعنی دیکھنا یہ ہو گا کہ زائچے میں کون سا عنصر قوی اور زیادہ اثرانداز ہے اگر آبی عنصر (Water Element) قوی ہے تو یقیناً ایسا شخص زیادہ حساس ہو گا اور اسی کی مناسبت سے اس کے رومانی اور جذباتی معاملات زیادہ نمایاں ہو کر سامنے آئیں گے۔ اگر آتشی عنصر زیادہ قوی ہے تو شخصیت و کردار میں جذبے کے ساتھ جوش و جنون نمایاں ہو گا۔ اگر ہوائی عنصر (Air Element) زیادہ قوی ہو گا تو شخصیت میں خیالی، قیاسی اور تصوراتی رجحان زیادہ ہو گا اگر خاکی عنصر (Earth Element) زیادہ ہو گا تو ایسی شخصیت میں عقلیت اور عملیت پسندی زیادہ ہو گی۔ یہ لوگ کوئی بھی کام کریں اس میں نفع و نقصان کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتے۔ 
مندرجہ بالا آبی بروج کے اظہار و انداز محبت میں اس بات کو مدِ نظر رکھنا ہو گا کہ ان کے انفرادی زائچہ پیدائش میں اگر کوئی اور عنصر قوی ہے تو وہ خصوصیات جو بیان کی گئی ہیں، کوئی نیا رنگ اختیار کر سکتی ہیں مثلاً اگر سرطان، عقرب یا حوت کے ساتھ قمری یا پیدائشی برج خاکی عنصر کا ہو تو یہ لوگ اندھی محبت کے قائل نہیں ہوں گے بلکہ محبت کے معاملات میں برے بھلے اور نفع نقصان کی تمیز ضرور کریں گے۔ اگر آتشی برج قمری یا پیدائشی ہو تو یہ ایک آبی برج کے لیے سونے پر سہاگا ہو گا کیونکہ اس طرح ان کی حساسیت میں مزید شدت آجائے گی اور ایسے لوگ بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق کی مثال ہوں گے۔ اگر شمسی ، قمری اور پیدائشی تینوں بروج یا تین میں سے دو بروج آبی ہوں تو حساسیت مزید بڑھ جائے گی اور ایسے لوگوں کا عشق بڑی گہرائی اور گیرائی کا حامل ہو گا یعنی انہیں پھر اپنے محبوب کے سوا دنیا میں کچھ نظر ہی نہیں آتا، بقول شاعر 

یا ترا تذکرہ کرے ہر شخص
یا کوئی ہم سے گفتگو نہ کرے

اگر آبی بروج کے ساتھ ہوائی بروج کی شراکت موجود ہو تو حساسیت کے ساتھ وہم و قیاس اور تصورات کا اضافہ ہو جاتا ہے گویا بقول غالب بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے۔ ایسے لوگ عملیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور صرف محبوب کی یادوں سے دل بہلانا ہی کافی سمجھتے ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ امتزاج دنیاوی اعتبار سے بہت کمزور ہے کیونکہ ایسے لوگ عملیت پسند نہ ہونے کی وجہ سے عموماً محبت میں ناکام رہتے ہیں اور ہمیشہ ٹھنڈی آہیں بھرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے محبوب کو وصال یار کے لیے بھی خود ہی کچھ کرنا پڑتا ہے۔
مزید آگے بڑھنے سے پہلے یہ تشریح اس لیے ضروری تھی کہ ممکن ہے بعض لوگ یہ سوچےں کہ ہمارا شمسی برج فلاں ہے لیکن ہم ایسے نہیں ہیں جیسا کہ لکھا گیا ہے۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کو اپنا قمری اور پیدائشی برج ضرور چیک کرنا چاہیے۔ تب ہی درست صورت حال کا اندازہ ہو سکے گا۔