پیر، 27 اگست، 2018

مگر اب روش ہے الگ الگ مگر اب ہوا کوئی اور ہے

ستمبر کی فلکیاتی پوزیشن اور زائچہ ء حلف وزیراعظم پر اظہار خیال 
عام لوگ وقت کی اہمیت کا مکمل ادراک نہیں رکھتے بلکہ اس بات کی پروا بھی نہیں کرتے کہ کون سا کام کس وقت کرنا بہتر ہے، جب ذہن میں کوئی کام آگیا، اٹھ کھڑے ہوئے اور شروع کردیا، اسی وجہ سے اکثر ناکامیوں اور مایوسی سے سابقہ پڑتا ہے،خاص طور پر اہم کام کی انجام دہی کے لیے کسی مناسب اور سعد وقت کا انتخاب ضرور کرنا چاہیے، شادی بیاہ، کاروبار، جاب، سفر شروع کرنے کے لیے ہمیشہ کسی بہتر وقت کا انتخاب ضروری ہے۔
ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ 2013 ء میں جناب نواز شریف نے جب بہ حیثیت وزیراعظم حلف لیا تھا تو ہم نے لکھا تھا کہ یہ وقت انتہائی نامناسب اور تباہ کن، کسی وزیراعظم کا حلف جیسے اہم معاملے کو خراب وقت میں انجام دینا خود اس کے لیے اور قوم و ملک کے لیے بھی نیک شگون نہیں ہوتا، چناں چہ ہم نے دیکھا کہ ان کا پانچ سالہ دور اقتدار کیسی کیسی ناگہانی آفات و مشکلات کا شکار ہوا، وہ خود بھی اب قید و بند کی تکلیف برداشت کر رہے ہیں۔
موجودہ انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی اور پھر عمران خان کی بطور وزیراعظم نامزدگی کے بعد پہلے ایک خبر یہ آئی تھی کہ وہ گیارہ اگست کو حلف لیں گے، اس روز سورج گہن تھا چناں چہ ہم نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس غلط فیصلے کی نشان دہی کی پھر خبر آئی کہ وہ 18 اگست کو حلف لیں گے، اس روز تقریباً صبح 10:29 am سے قمر برج عقرب میں داخل ہورہا تھا، ہم نے دوبارہ سوشل میڈیا کے ذریعے اس خراب وقت کی نشان دہی کی اور پھر اپنے بعض ذرائع سے کوشش کی کہ اس خراب وقت سے بچا جائے ، اس خرابی کو دور کرنے کے لیے بہتر وقت کی بھی نشان دہی کی یا تو حلف صبح 10:29 سے پہلے مکمل ہوجائے یا پھر شام پانچ بجے کا وقت رکھا جائے، بہر حال ہمیں نہیں معلوم ہمارے ذرائع کس حد تک کامیاب رہے لیکن خوشی ہوئی جب ہمیں معلوم ہوا کہ حلف کا وقت صبح کا رکھا گیا ہے اور تقریباً 10:24 am پر حلف کی کارروائی مکمل ہوئی، یہ ایک مناسب وقت تھا حالاں کہ اگر یہ کارروائی شام پانچ بجے مکمل ہوتی تو مزید بہتر ہوتا۔
مندرجہ بالا وقت کے مطابق اسلام آباد کے اُفق پر برج میزان تقریباً دو درجہ طلوع تھا، برج میزان عمران خان کا ذاتی برج بھی ہے،بدقسمتی سے حلف کے وقت برج میزان کا حاکم سیارہ زہرہ زائچے کے بارھویں گھر میں ہبوط یافتہ ہے، یہ خرابی شام پانچ بجے کے وقت میں نہ ہوتی گویا اب زائچے کا حاکم سیارہ نہایت کمزور پوزیشن رکھتا ہے،یہ کمزوری صاحب زائچہ کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں پریشان کرے گی،صحت کے معاملات بھی تسلی بخش نہ رہیں۔
بعض دیگر حوالوں سے زائچہ بہتر ہے،پہلے گھر میں قمر اور مشتری موجود ہیں اور گج کیسری یوگ بنارہے ہیں، یہ یوگ جس زائچے میں ہو ، رفاہی اور اصلاحی کاموں میں مددگار ہوتا ہے،صاحب زائچہ ایسے کام کرجاتے ہیں جنھیں یاد رکھا جاتا ہے،دوسرا یوگ چندرمنگل یوگ ہے یعنی قمر سے چوتھے گھر میں شرف یافتہ مریخ براجمان ہے،اس یوگ کا حامل آمدن کے ذرائع ڈھونڈنے اور انھیں بہتر بنانے کی عمدہ صلاحیت رکھتا ہے، تیسرا اہم ترین یوگ ’’رچاکا یوگ‘‘ ہے یعنی سیارہ مریخ چوتھے گھر میں شرف یافتہ اور نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے، یہ تنہا راج یوگ کے برابر ہے کیوں کہ ایسے لوگ اقتدار حاصل بھی کرتے ہیں اور پھر آسانی سے اسے ہاتھ سے جانے نہیں دیتے،وہ اپنا اقتدار برقرار رکھنے کے لیے جائز ناجائز کی پروا بھی نہیں کرتے، ماضی میں رچاکا یوگ جرمنی کے چانسلر ایڈولف ہٹلر اور پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے زائچے میں موجود تھا۔
رچاکا یوگ کے حامل افراد اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جبر سے بھی کام لے سکتے ہیں، وہ جو صحیح سمجھتے ہیں اسے ہر قیمت پر اور ہر صورت میں کرگزرتے ہیں، خواہ بعد میں اس کے نتائج کیسے بھی ہوں اس یوگ کا پہلا اثر تو یہ ہے کہ عوام کے حالات میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی، دوم یہ کہ اپوزیشن اپنا سخت کردار ادا کرے گی اور وزیراعظم کے لیے مشکلات پیدا کرنے کا اور ان کی حکومت پر تنقید و احتجاج کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرے گی،یہ بھی ممکن ہے کہ کسی مرحلے پر اپوزیشن ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئے، جیسا کہ ماضی میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت میں ہوا تھا، اگرچہ وہ تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہوسکی اور چھانگا مانگا سیاست کا ٹائٹل مشہور ہوگیا۔
تیسرا اہم اثر راج یوگ کا عمران خان کا سخت اور بے لچک رویہ ہوگا، وہ اپنے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کریں گے، وقتاً فوقتاً بھرپور قوت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مخالفین کے لیے ایک دو دھاری تلوار ثابت ہوں گے،یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اگر یہ دیکھیں کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام ہورہے ہیں اور اپوزیشن ان کے راستے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے تو وہ وقت سے پہلے ہی اسمبلی توڑ کر نئے انتخابات کی کال دے دیں اور دوبارہ کامیاب ہوکر میدان میں آئیں۔
سوائے سیارہ زہرہ کے باقی تمام سیارگان زائچے میں مناسب پوزیشن رکھتے ہیں، ان کے ضعف و قوت سے قطع نظر وہ سعد گھروں میں قابض ہیں، حلف کے وقت قمر چاند کی منزل وشاکھا میں تھا، اس منزل پر سیارہ مشتری حکمران ہے،یہ نچھتر بھی کسی حد تک جارحانہ مزاجی کا مظاہرہ کرتا ہے اور اقتدار کو سپورٹ کرتا ہے،زائچے میں مشتری کا دور اکبر جاری ہے جب کہ دور اصغر سیارہ قمر کا ہے۔
اس زائچے کے مطابق مئی 2019 ء تک مشکلات کا سامنا رہے گا اور خاص طور پر 19 دسمبر 2018 ء سے فروری 2019 ء تک ایک نہایت سخت وقت کی نشان دہی ہورہی ہے،عمران خان کو اس عرصے میں اپنی سیکورٹی کے سلسلے میں بھی زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، امکان ہے کہ یہ وقت موجودہ کابینہ میں بھی ردوبدل کا باعث ہوسکتا ہے،اپوزیشن کا احتجاج بھی شدت اختیار کرے گا اور ملک میں ایسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں جو عمران خان کے لیے زیادہ پریشانی کا باعث ہو، اس وقت ان کی ساکھ اور عزت و وقار کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔
ایسے وقت کے لیے صدقات اور غریبوں کی بھلائی کے کام زیادہ سے زیادہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے،مئی سے زائچے میں سیارہ مریخ کا دور اصغر شروع ہوگا تو وزیراعظم ایسی پوزیشن میں آجائیں گے جب وہ سب کرسکیں گے جو کرنا چاہتے ہوں گے اور بالآخر اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے (واللہ اعلم بالصواب)
عمران خان کے زائچے اور تحریک انصاف کے زائچے پر ہم پہلے تفصیل سے لکھ چکے ہیں، اب مختصراً زائچہ ء حلف پر بھی کچھ گزارشات پیش کی ہیں، اس موقع پر جناب نصیر ترابی کا ایک شعر بھی قارئین کی نظر ہے ؂
مرے موسموں کے بھی طور تھے، مرے برگ و بار ہی اور تھے
مگر اب روش ہے الگ الگ مگر اب ہوا کوئی اور ہے
ستمبر کے ستارے
حکمرانی اور اقتدار کا سیارہ شمس برج سنبلہ میں حرکت کررہا ہے،23 ستمبر کو اپنے ہبوط کے برج میزان میں داخل ہوگا، منشیِ فلک سیارہ عطارد برج اسد میں ہے، 6 ستمبر کو اپنے شرف کے برج سنبلہ میں داخل ہوگا لیکن سیارہ شمس کی اسی برج میں موجودگی کی وجہ سے غروب ہوجائے گا اور اکتوبر کی گیارہ تاریخ تک غروب رہے گا، توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ اپنے ذاتی برج میزان میں ہے، 9 ستمبر کو برج عقرب میں داخل ہوگا اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، قوت و توانائی کا ستارہ مریخ مستقیم ہونے کے بعد اپنی سیدھی چال پر شرف کے برج جدی میں ہے،گیارہ ستمبر کو برج دلو میں داخل ہوگا، سیارہ مشتری پورا مہینہ برج عقرب میں رہے گا جب کہ زحل بحالت رجعت برج جدی میں ہے، 6 ستمبر کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آجائے گا، سیارہ یورینس برج ثور میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے جب کہ نیپچون بحالت رجعت برج حوت میں رہے گا، سیارہ پلوٹو بحالت رجعت برج جدی میں رہے گا، راس و ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں حرکت کریں گے،یہ سیاروی پوزیشن یونانی علم نجوم کے مطابق ہے۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
ستمبر کے مہینے میں سعد و نحس نظراتِ سیارگان میں تثلیث کے 6 سعد زاویے اور تسدیس کے چار سعد زاویے ہوں گے جب کہ مقابلے کے تین نحس زاویے اور تربیع کے چار نحس زاویے ہوں گے،دو قرانات ہوں گے جن میں ایک سعد اور دوسرا نحس ہوگا، تفصیل درج ذیل ہے۔
3 ستمبر: عطارد اور زہرہ کے درمیان قران کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ وقت لوگوں سے میل ملاقات اور معاملات کو خوش اسلوبی سے انجام دینے کے لیے موافق ہے، اس دوران میں فنکارانہ سرگرمیاں، اسپورٹس سے متعلق دلچسپیاں بہتر رہتی ہیں، کاروباری ترقی اور روزگار میں بہتری کے لیے کوشش کرنا مناسب ہوتا ہے۔
7 ستمبر: عطارد اور پلوٹو کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ دوسروں سے اپنی بات منوانے اور ان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بہتر ہے، اس وقت کو پبلسٹی سے متعلق کاموں میں بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اسی تاریخ کو عطارد ور زحل کے درمیان تثلیث کا زاویہ ہوگا، یہ وقت تحریری دستاویزات کی تیاری اور آئندہ کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے لیے بہتر ہے،اس وقت پراپرٹی سے متعلق کام یا کنسٹرکشن وغیرہ کے کاموں میں آسانی ہوتی ہے۔
اسی تاریخ کو شمس اور نیپچون کے درمیان مقابلے کا نحس زاویہ ہوگا، اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد مشکلات اور سازشوں کا شکار ہوتے ہیں، اس وقت گورنمنٹ سے متعلق کام کرتے ہوئے محتاط رہا جائے، آپ کسی نئی الجھن یا دشواری کا شکار ہوسکتے ہیں۔
9 ستمبر: زہرہ اور مریخ کے درمیان اسکوائر کا زاویہ ایک نحس نظر ہے، یہ وقت عورت اور مرد کے درمیان کشیدگی اور تنازعات لاتا ہے لہٰذا دونوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، اس وقت میں منگنی یا نکاح وغیرہ بھی مناسب نہیں ہوتا۔
11 ستمبر: شمس اور مشتری کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا، اس موقع پر قانونی معاملات میں کامیابی ہوتی ہے،ماہرین قانون سے مشورہ کرنا بہتر ہوتا ہے،لون وغیرہ حاصل کرنے کے لیے کوشش کی جاسکتی ہے، گورنمنٹ سے متعلق معاملات میں مدد ملتی ہے، پروموشن کے لیے کوشش کرنا بہتر ہوگا۔
اسی تاریخ کو شمس اور پلوٹو کے درمیان بھی تثلیث کا زاویہ ہوگا،یہ بھی سعد وقت ہے،حکومت کی طرف سے بہتر اقدام سامنے آتے ہیں، عزت و وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔
13 ستمبر: زہرہ اور یورینس کے درمیان مقابلے کی نظر نحس اثر رکھتی ہے،اس وقت اچانک اور غیر متوقع صورت حال کا امکان رہتا ہے،پہلے سے مقرر پروگرام ڈسٹرب ہوتے ہیں، محبت، دوستی یا کسی ڈیل وغیرہ میں اچانک کوئی نئی بات یا واقعہ صورت حال کو تبدیل کرنے کا باعث ہوتا ہے۔
اسی تاریخ کو زہرہ اور زحل کے درمیان تسدیس کا زاویہ ہوگا، یہ سعد نظر ازدواجی زندگی میں استحکام اور دو افراد کے درمیان تلخی یا اختلافات کو ختم کرنے میں معاون ہوتی ہے،روز مرہ کے کاموں میں مددگار ثابت ہوتی ہے، رکے ہوئے کام آگے بڑھتے ہیں۔
14 ستمبر: عطارد اور نیپچون میں مقابلے کی نظر نحس اثر رکھتی ہے، افواہیں یا غلط فہمیاں اور بدگمانیاں جنم لیتی ہیں، اس وقت آنکھ بند کرکے دوسروں پر خصوصاً اجنبی یا غیر افراد پر بھروسا نہ کریں، کسی بھی معاملے میں اچھی طرح معلومات حاصل کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کریں، تحریر و تقریر میں غلطیاں ہوسکتی ہیں، آپ کی زبان سے کوئی ایسی بات نکل سکتی ہے جو آئندہ مسئلہ بن جائے، میڈیا میں افواہوں اور غلط خبروں کا زور ہوگا۔
16 ستمبر: عطارد اور پلوٹو کے درمیان تثلیث اور اسی تاریخ کو عطارد و مشتری کے درمیان تسدیس کے سعد زاویے قائم ہوں گے،تقریباً تمام ہی ضروری معاملات میں یہ نظرات مددگار ہوسکتے ہیں،دوسروں سے ضروری معلومات کا حصول ، سفر سے متعلق امور اور تعلیمی نوعیت کی سرگرمیاں اس وقت بہتر ہوتی ہیں، کاروبار کو ترقی دینے کے لیے فیصلے یا اقدام کرنا چاہئیں۔
19 ستمبر: مریخ اور یورینس کے درمیان اسکوائر کا نحس زاویہ غیر متوقع اچانک حادثات لاتا ہے،اس دوران میں ڈرائیونگ کرتے ہوئے محتاط رہیں، پاکستان میں یہ وقت سازشوں کے ذریعے نقصانات ظاہر کرتا ہے، اس دوران میں عام لوگوں کو ٹیکنیکل اور الیکٹریکل معاملات میں اچانک مسائل پیش آسکتے ہیں، مشینری کی خریدوفروخت یا الیکٹرونکس کی اشیا کی خریدوفروخت کے لیے اچھا وقت نہیں ہوگا۔
21 ستمبر: شمس اور عطارد کا قران ایک نحس نظر ہے،اس وقت غلطیوں کا امکان بڑھ جاتا ہے،اہم دستاویزات پر اس وقت دستخط نہ کریں یا اچھی طرح مطمئن ہوکر دستخط کریں، دستاویزی کاموں کے لیے بھی یہ وقت بہتر نہیں ہوگا، اس وقت میں سفر ملتوی ہوسکتا ہے یا دوران سفر میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
23 ستمبر: عطارد اور زحل کے درمیان تربیع کی نظر نحس اثر رکھتی ہے،ایسا وقت شروع ہورہا ہے جس میں اہم کاموں کو روک کر اپنے معمول کے کاموں پر توجہ دینا چاہیے،کسی نئے کام کی ابتدا نہ کریں، خاص طور پر طویل المدت منصوبوں کا آغاز یا ایگریمنٹ نہ کریں، عام لوگوں کو کاموں میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔
24 ستمبر: عطارد اور مریخ کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ٹیکنیکل اور مشینری سے متعلق یا ٹرانسپورٹ سے متعلق کاموں میں مددگار ثابت ہوگی،یہ وقت مشینری کی خریدوفروخت کے لیے بھی بہتر ہے،مشکل اور رکے ہوئے کاموں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
26 ستمبر: شمس اور زحل کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں رکاوٹ آئے گی،اس وقت پراپرٹی کے معاملات میں کوئی رسک نہ لیں، اعلیٰ عہدے دار یا صاحب حیثیت افراد تعاون نہیں کریں گے۔
28 ستمبر: شمس اور مریخ کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ گورنمنٹ سے متعلق ٹیکنیکل کاموں میں مددگار ہوگا۔
قمر در عقرب
اس ماہ قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 13 ستمبر کو 02:45am سے 04:31am تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 12 ستمبر کو 09:45 pm سے 11:31 pm تک رہے گا،یہ نحس وقت ہے اس وقت کیے گئے کاموں کے نتائج اچھے نہیں ہوتے، البتہ اس وقت علاج معالجہ بہتر رہتا ہے،بری عادات سے نجات، مخالفوں اور دشمنوں کو روکنے کے لیے جفری اعمال اور وظائف کرنا بہتر ہوتا ہے۔
شرف قمر
یکم ستمبر سے پہلے ہی یعنی 31 اگست کو پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 10:12 am سے 12:04 pm تک قمر اپنے درجہ ء شرف پر ہوگا، جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 05:12 pmسے 07:04 pm تک قمر شرف یافتہ ہوگا۔
اس ماہ دوسری بار شرف قمر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 27 ستمبر کو 03:55 pm سے 05:45 pm تک قمر شرف یافتہ ہوگا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 10:55 am سے 12:45 pm تک۔
یہ سعد اور مددگار وقت ہے، اس وقت نیک اعمال فائدہ مند رہتے ہیں،ہم برسوں سے اس وقت پر گھر میں اتفاق اور محبت کے لیے بسم اللہ کا عمل دے رہے ہیں، اس سے فائدہ اٹھائیں، اس کے علاوہ اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم کا عمل بھی نیک مقاصد کے لیے دیتے رہے ہیں، آپ وہ بھی کرسکتے ہیں۔
شرف عطارد
شرف عطارد کا وقت سال میں ایک بار آتا ہے، جب سیارہ عطارد اپنے شرف کے برج میں 15 درجے پر پہنچتا ہے، اس سال سیارہ عطارد پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 13 ستمبر 7:07 pm سے 14 ستمبر صبح 07:42 am تک درجہ ء شرف پر ہوگا، اس وقت لوح شرف عطارد یا خاتم عطارد اور سیارہ عطارد سے متعلق دیگر الواح و طلسم تیار کیے جاتے ہیں۔
سیارہ عطارد کا تعلق ذہانت ، قوت حافظہ اور تعلیمی سرگرمیوں یا ٹرانسپورٹ سے متعلق کاموں سے ہے،جو لوگ ان معاملات میں ناکامی کا شکار ہوتے ہیں ان کے لیے لوح عطارد یا خاتم عطارد مددگار ثابت ہوتی ہے،اکثر بچے علم ریاضی میں کمزوری کے باعث سائنس کے میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں،ان کے لیے بھی یہ بہتر موقع ہوگا، بعض لوگوں کو حافظے میں کمزوری کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ان کے لیے بھی یہ موقع بہتر ہوگا، لوح کی تیاری کا طریقہ ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے یا براہ راست رابطہ کرکے ضروری معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

ہفتہ، 18 اگست، 2018

ہر نفسیاتی گرہ کے پھندے میں کوئی نیا مسئلہ

بچہ ،جوان، بوڑھا، عورت، مرد سب اپنی نفسیات میں یگانہء روزگار 
انسانی نفسیات کا مطالعہ شاید دنیا کا سب سے زیادہ دلچسپ اور حیران کردینے والا کام ہے ، یہ پیچیدہ موضوع اس قدر تہہ دار اور گرہ دار ہے کہ ہر تہہ کے نیچے ایک نئی بالکل اجنبی تہہ موجود ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح دراز ہے کہ ہر گرہ کے پھندے میں کوئی نیا مسئلہ بندھا نظر آتا ہے۔
قصہ مختصر یہ کہ انسانی نفسیات کی بوالعجبیاں کبھی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتیں،مزید طرفہ تماشا یہ کہ بچہ ،جوان، بوڑھا، عورت، مرد سب اپنی اپنی نفسیات میں یگانہء روزگار ہیں،ہم ایک طویل عرصے سے انسانی نفسیات کی یہ نیرنگیاں دیکھ رہے ہیں اور اپنے قارئین کو بھی دکھا رہے ہیں مگر یہ سلسلہ ہے کہ ختم ہونے میں نہیں آتا ۔
انسانی نفسیات کے مسائل اگر کسی انسان کی ذات تک محدود رہیں تو صرف ایک فرد ہی متاثر ہوتا ہے مگر جب ان مسائل کا دائرہ کار ارد گرد یا ساتھ رہنے والوں تک بڑھ جائے تو زیادہ مشکلات اور الجھنیں جنم لیتی ہیں اور عموماً یہی ہوتا ہے کہ یہ مسائل پھیلتے چلے جاتے ہیں،آس پاس کے دیگر لوگ بھی اس کی لپیٹ میں آتے ہیں،اس طرح نت نئی پریشانیوں کا آغاز ہوجاتا ہے،مشکل یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں نفسیات اور مابعد النفسیات سے واقفیت نہ ہونے کے برابر ہے،ایسے تمام پیچیدہ نفسیاتی مسائل اور عوارض کو کسی اور ہی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور گھوم پھر کر سارا الزام آسیب و جنّات ، بھوت پریت،ارواحِ خبیثہ یا سفلی اور کالا جادو کے سر ڈال دیا جاتا ہے، اس نوعیت کے معاملات بھی معاشرے میں موجود ہیں اور اکثر لوگوں کو ان سے واسطہ پڑتا رہتا ہے مگر ہمارا تجربہ اور مشاہدہ یہ ہے کہ اکثریت نفسیاتی یا ما بعد النفسیاتی مسائل کا شکار ہوتی ہے اور ایسے مسائل کو آسیبی یا سحری رنگ ہمارے نام نہاد ماہرِ روحانیات یا بعض کم علم مذہبی بزرگ حضرات دے بیٹھتے ہیں،اُن کی بات کو نظر انداز کرنا سیدھے سادے معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد کے لیے مشکل ہوتا ہے اور نتیجے کے طور پر مسئلہ پیچیدہ ترین ہوتا چلا جاتا ہے،یہاں تک کہ پھر مسائل زدہ کو یہ یقین دلانا بھی ممکن نہیں رہتا کہ اُس کا اصل مسئلہ وہ نہیں ہے جو وہ سمجھ رہا ہے۔
گزشتہ دنوں ایک 80 سالہ بزرگ ہمارے پاس آئے اور اپنے پیچیدہ سحری اور آسیبی مسائل کا احوال سنایا، ہماری سہولت کی خاطر وہ تمام احوال ایک پرچے پر لکھ کر لائے تھے، اُن کی اجازت سے ہم یہ سارا ماجرا اپنے کالم میں بیان کر رہے ہیں تاکہ دوسرے لوگ آگاہی حاصل کریں اور غلط روی سے بچیں۔
وہ لکھتے ہیں ’’ کافی عرصے سے آپ کے کالم پڑھتا ہوں، آپ نے سفلی اور کالے جادو کے بارے میں بھی تحریر کیا ہے،میں ایک عرصے سے پریشان ہوں،دراصل میں نے اپنا مکان توڑ کے دوبارہ بنوایا ہے لیکن بنیاد کی کھدائی کے دوران میں کسی نے تعویذ دبا دیے ہیں،مجھے بہت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا،کئی حضرات سے معلوم کیا تو بتایا گیا کہ ’’بد اثرات‘‘ ہیں،میں ایک پیر صاحب کا معتقد تھا، وہ مجھے بہت پیار کرتے تھے،میں نے ان سے کہا تو انہوں نے گیارہ کنکریاں پڑھ کر مجھے دیں، میں نے ہر کنکری ایک پلر کے نیچے دبا دی اور مکان بن گیا لیکن نحوست نے ڈیرے ڈال دیے اور پریشانیاں بڑھ گئیں،گھر سے برکت ختم ہوگئی،بچوں کا روزگار ٹھیک نہیں ہے،میری بیوی ایک دن صفائی کر رہی تھی تو سامان کی الماری میں ان کو ایک کاغذ کی پُڑیا نظر آئی، اس کو کھولا گیا تو اُس میں گیارہ باریک کاغذوں پر کچھ لکھا ہوا تھا،تحریر پڑی نہ جاسکی،بیوی نے بتایا کہ یہ پُڑیا ایک طویل عرصے سے الماری میں رکھی ہوئی تھی،میں گھبرایا گیا،گھر کے نزدیک ایک صاحب کا آستانہ ہے، میں نے وہ تعویذ لے جاکر ان کو دکھائے لیکن ان سے بھی تحریر پڑی نہ جاسکی،انہوں نے کہا کہ سفلی علم ہے اور جلد اس کو دریا برد کردیں،گھر میں نہ رکھیں،ان کے پاس ایک شیشہ تھا جو انہوں نے پڑھ کر مجھے دیا،اس میں دو عورتوں کی دھندلی شکلیں نظر آئیں،میں صبح ہی نیٹی جیٹی گیا اور آٹے میں ملا کر وہ کاغذات سمندر میں ڈال دیے۔
’’میں جس کمرے میں سوتا تھا وہاں پر دیوار پر ایک لال رنگ کی وال کلاک لگی ہوئی تھی اس کے ساتھ میں نے یا اللہ لکھا ہوا لگا دیا تھا،کچھ دنوں کے بعد رات کو مجھے ایک شخص نظر آیا جو گھڑی کے پاس ایک سیاہ چادر میں لپٹا ہوا تھا،اُس کا رُخ اللہ کے طغریٰ کی طرف تھا،میں اُسے بہت دن تک دیکھتا رہا پھر میرے بیٹے کے ایک ملنے والے نے چار تعویذ دیے اور کہا کہ بدن پر مل کر عصر کے وقت جلا دیں،میں نے وہ جلائے پھر وہ شخص نظر نہیں آیا لیکن کچھ دن بعد دوبارہ نظر آنے لگا،میں نے بیٹے سے کہا تو اُس نے پھر چار تعویذ لا دیے،میں نے وہ جلا دیے، تین دن جلانے کے بعد میں نے اسے گھڑی کے فریم میں دیکھا اُس نے مجھے گھور کر دیکھا، میں گھبرا گیا،رات کو وہ مجھے گھڑی کے فریم میں نظر آتا تھا،میں اللہ کا کلام پڑھتا اور دم کرتا تھا،اسی دوران میں میرا ایک عزیز اپنے ہندو دوست کو لے آیا،اُس نے کچھ کیا اور سارے گھر میں کیلیں گڑوادیں،اُس نے بتایا کہ آپ کے گھر میں جو کچھ ہے وہ کافی دیر میں جائے گا،پہلے تو گھر میں دیواروں پر ، غسل خانے میں اور چھت پر جگہ جگہ کالے دائرے نظر آئے لیکن پھر نظر آنا بند ہوگئے،میں جس کمرے میں سوتا تھا وہ بدل لیا،گھڑی بھی ہٹا دی پھر ایک دن میں رمضان میں سحری میں اٹھا، چار بجے کا وقت تھا، میں چارپائی پر بیٹھا تھا کہ اسٹور کی طرف سے ایک شخص میرے کمرے میں داخل ہوا، میں نے اُس سے کہا ’’ارے کدھر آرہے ہو‘‘وہ صوفے کے قریب آکر غائب ہوگیا،میں نے اُس کی شکل نہیں دیکھی،کچھ دن بعد مجھے کچن کے دروازے کے پاس ایک عورت نظر آئی، سفید دوپٹا پہنی ہوئی تھی،میں فکر میں پڑ گیا،تھوڑے دن بعد چھت کی سیڑھیوں سے ایک لڑکا آتا دکھائی دیا، ایک روز میں نے صبح فجر کے وقت اس کمرے کا دروازہ کھولا جس میں پہلے میں سوتا تھا تو سامنے ایک کبوتر کے برابر مرغی کا بچہ دانہ چگتا نظر آیا،میں باتھ روم گیا ، دروازہ کھولا تو ایک سفید چیز نظر آئی جو کموڈ میں داخل ہوگئی پھر کچھ دنوں کے بعد میرے کمرے کے دروازے پر ایک شخص نظر آیا۔
’’ایک صاحب اللہ کے ناموں کے بارے میں لکھتے ہیں انہوں نے اسم الٰہی یا جبار کے بارے میں تحریر کیا کہ کالے علم اور سفلی علم کے لیے مفید ہے اور اُس کا ورد بھی تحریر کیا،میں نے اُن کو خط لکھا۔ انہوں نے یا جبار کا نقش ارسال کیا،میں نے ہدایت کے مطابق یا جبار کا ورد شروع کیا اور گیارہ روز مکمل ہوگئے پھر ایک سال تک کچھ نظر نہیں آیا اور طبیعت بھی ٹھیک رہی مگر دوبارہ یہ سلسلہ شروع ہوگیا،مجھے اپنے کمرے کی دیواروں پر عجیب قسم کے چھوٹے چھوٹے جانور چپکے ہوئے نظر آنے لگے اور کالے دائرے بھی،میرے گھر میں بلّیاں بہت ہیں،باہر سے آجاتی ہیں،ایک بلّی کا سر میں نے دیوار پر لگا دیکھا، میں پریشان ہوگیا تو میں نے دوبارہ یا جبار کا ورد شروع کردیا،چار دن مجھے بہت سکون ملا، طبیعت بھی خاصی اچھی رہی پھر پانچویں دن ورد کیا تو رات کے تین بجے میری آنکھ کھلی،سامنے دیکھا تو دیوار پر چار پانچ سطر کی اردو یا عربی لکھی نظر آئی،پڑھنے کی کوشش کی لیکن نظر سے اوجھل ہوگئی،چھٹے دن بھی مجھے تحریر نظر آئی،ساتویں دن پھر میں نے دیکھا کہ کوئی تحریر لکھ رہا ہے اور بہت روانی سے ، ایسی تحریر جیسے کہ مکڑی کے جالے کی طرح ہوتی ہے،میں جب آنکھ بند کرکے کھولتا ہوں تو تحریر تھوڑی تھوڑی نظر آتی ہے اور پھر غائب ہوجاتی ہے،میں نے فی الحال ورد کرنا بند کردیا ہے لیکن وہ پھر بھی نظر آتی ہے،عجیب عجیب قسم کی تحریریں ہیں،ازراہِ کرم میری پریشانیوں کو ختم کرنے کا حل بتائیں،میرے گھر میں کالی اور دوسری بہت سی بلّیاں ہیں،باہر سے بھی آتی ہیں، مجھے خواب میں کالی اور دوسری بلّیاں نظر آتی ہیں،یہ تمام مناظر جو میں دیکھتا ہوں، صرف مجھے ہی نظر آتے ہیں،گھر والوں کو نہیں‘‘
جواب: محترم! آپ نے اپنے خط کے آخر میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگر جواب اخبار میں دیں تو نام شائع نہ کریں،بہر حال آپ کو جواب دیا جارہا ہے مگر اُس سے پہلے ہمارے بھی کچھ سوالات ہیں،اُن پر ضرور غور فرمایئے گا۔
آپ نے یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ آپ کو کیسے یقین ہوا کہ کسی نے مکان کی بنیاد کی کھدائی کے دوران میں تعویذ دبا دیے ہیں،آپ کی معلومات کے ذرائع کیا تھے؟ کیا محض کسی جاننے والے کی اطلاع پر یقین کرلیا تھا یا ایسی کیا وجہ ہوئی کہ آپ دیگر حضرات کے پاس گئے اور انہوں نے فرما دیا کہ بد اثرات ہیں جب کہ ابھی تو مکان زیرِ تعمیر تھا،آپ کے پیر صاحب نے توڑ کے طور پر گیارہ کنکریاں پڑھ کر دیں جو آپ نے مکان کے ہر پلر کے نیچے دبا دیں پھر مکان بن بھی گیا اور بقول آپ کے گھر میں نحوست نے ڈیرے ڈال دیے تو کیا آپ کے پیر صاحب کی گیارہ کنکریوں نے کوئی کمال نہیں دکھایا؟
گھر کی الماری سے جو پُڑیا آپ کی بیوی کو ملی اُس کی تحریر کسی سے پڑھی نہیں گئی لہٰذا اس بنیاد پر کسی آستانے والے صاحب نے سفلی علم کا حکم لگا دیا اور آپ نے یقین کرلیا! جب وہ پڑھ ہی نہیں سکے کہ کیا لکھا ہے تو ظاہر ہے محض گمان اور قیاس کی بنیاد پر کوئی بات کرنا کس حد تک درست ہے،انہوں نے آپ کو شیشہ کس لیے دیا جس میں آپ کو دو عورتوں کی دھندلی شکلیں نظر آنے لگیں؟
وال کلاک اور اللہ کا نام دیوار پر تھا آپ کو سیاہ چادر میں وہاں ایک شخص نظر آیا جس کا رُخ اللہ کی طرف تھا،آپ نے اُسے شیطان کیوں سمجھ لیا ؟شیطان کا اللہ سے کیا رابطہ؟ جوابی کارروائی کے طور پر آپ کے بیٹے نے کسی صاحب سے چار تعویذ لا دیے،یقیناً اُس نے کسی پیر صاحب یا عامل صاحب سے کہا ہوگا کہ میرے والد پر آسیب کا سایہ ہوگیا ہے اور انہوں نے کسی عملیات کی کتاب سے آسیب کو بھگانے کا تعویذ لکھ کر دے دیا ہوگا، اپنے طور پر کوئی تشخیص تحقیق کرنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی ہوگی،نتیجے کے طور پر وہ شخص بالآخر گھڑی کے فریم میں پناہ گزیں ہوگیا اور آپ کو گھورنے لگا۔
آپ ماشاء اللہ مسلمان ہیں ، نماز کی پابندی کرتے ہیں اور اللہ کا کلام بھی پڑھتے ہیں پھر آپ نے کس دل سے ایک ہندو کو اجازت دی کہ وہ آپ کے گھر میں کیلیں پڑھ کر گڑوادے؟اُس وقت آپ کے اور دیگر گھر والوں کے ایمان کو کیا ہوا تھا؟
آپ بنیادی طور پر ایک حساس اور اعصابی طور پر کمزور انسان ہیں،عمر کی جس منزل میں ہیں یہاں اعصاب اور بھی کمزور ہوجاتے ہیں،مزید یہ کہ اولاد سے متعلق مسائل اور پریشانیاں زود رنج بھی بنادیتی ہیں اور فکر مندی بھی لاتی ہیں،فکرو غم انسان کو مزید اعصابی طور پر توڑ کر رکھ دیتے ہیں،آپ ایک طویل عرصے سے محنت اور جدوجہد کر رہے ہیں لیکن آپ کی اولاد وہ مقام حاصل نہیں کرسکی جو آپ چاہتے تھے،اس تمام صورت حال کے ساتھ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جب اولاد جوان ہوجائے اور شادی شدہ بھی ہو تو ماں باپ تنہا رہ جاتے ہیں،اب تو آپ غالباً شریک حیات سے بھی جدا ہوچکے ہیں،پابندی سے عبادات میں مشغول رہتے ہیں،پرانے یار دوست بھی نہ رہے ہوں گے جن کے ساتھ بیٹھ کر ہنس بول لیا جائے اور دل کی بھڑاس نکال لی جائے،ایسی صورت میں انسان کی اپنی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے اور اُس کی سوچیں اور خیال نت نئے روپ اختیار کرنے لگتے ہیں۔ آپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے چوں کہ ابتدا ہی سے آپ خاصے تَوَہّم پرست واقع ہوئے ہیں اور کانوں کے بھی کچے ہیں،لہٰذا جس نے جو کہہ دیا ، آپ نے اس پر یقین کرلیا،معاشی پریشانیوں اور گھریلو بیماریوں کو بھی آپ جادو اور آسیب کی کار گزاری سمجھنے لگے،خالی بیٹھے بیٹھے آپ صرف ایسے ہی معاملات کے بارے میں سوچ سوچ کر پریشان ہوتے رہتے ہیں، ایک کہاوت مشہور ہے کہ خالی مکان اور خالی دماغ آسیب کا مسکن ہوتا ہے،آپ کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ آپ خود کو بہت تنہا محسوس کرنے لگے ہیں کیوں کہ شادی شدہ اولاد کے اپنے مسائل کم نہیں ہیں، وہ آپ کے لیے زیادہ وقت نہیں نکال سکتے،آپ نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں اُس سے آپ کو ذاتی طور پر کیا نقصان پہنچا؟ آپ اس عمر میں بھی بہتر صحت کے مالک ہیں،کھانا پینا، سونا جاگنا اور دیگر تمام مصروفیات جاری ہیں،کسی جادو یا جنات نے آپ کا کچھ نہیں بگاڑا،آپ کے بچے اور بچوں کے بچے جو اسی گھر میں مقیم ہیں، ان کا بھی کچھ نہیں بگڑا،جہاں تک معاشی پریشانیوں کا تعلق ہے تو یہ ایک الگ مسئلہ ہے جس کا تعلق آپ کے بیٹوں کی اپنی صلاحیت اور کارکردگی سے ہے اور جہاں تک بیماریوں کا معاملہ ہے تو جس گھر میں معاشی تنگی ہوتی ہے وہاں علاج معالجہ بھی صرف کسی ایمرجنسی کے تحت سرکاری اسپتالوں میں ہوتا ہے اور غذا کے طور پر جو مل جائے غنیمت سمجھا جاتا ہے لہٰذا بیماریاں گھر میں مستقل ڈیرا ڈال لیتی ہیں۔
آپ کھانے میں نمک بالکل بند کردیں، بہت زیادہ پڑھنے پڑھانے سے گریز کریں،گھر میں اگر مختلف روحانی معالجین کے دیے ہوئے نقش و تعویذ موجود ہیں تو انہیں بھی سمندر میں ڈلوادیں،اپنے کمرے میں تنہا نہ رہیں، رات کو کسی دوسرے کو ساتھ سلائیں،گھر کے باہر اپنے لیے کوئی مصروفیت تلاش کریں،کچھ نہیں تو رات کا کھانا کھانے کے بعد گھر کے باہر تھوڑی بہت چہل قدمی ہی کرلیا کریں،نماز باجماعت ادا کریں تاکہ مسجد میں دوسرے لوگوں سے سلام دعا رہے،اپنے معاملات کا تذکرہ کسی سے نہ کریں ورنہ مزید آستانوں اور پیروں یا مولویوں کی روحانی مدد کا بوجھ اٹھانا پڑ جائے گا،ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں جس نے آپ کو ایک طویل زندگی کی نعمت سے نوازا ہے، اولاد کی اولاد کو بھی جوان ہوتا دیکھ رہے ہیں، اپنی آنکھوں کا ٹیسٹ کرائیں، اگر نظر کمزور ہے تو چشمہ لگائیں اور ہمیں یقین ہے کہ آپ کی نظر کمزور ہے،آپ کا بلڈ پریشر لو رہتا ہے، ممکن ہے شوگر بھی کم رہتی ہو،یہ تینوں عوامل مل کر آپ کو نت نئے تماشے دکھا رہے ہیں،آپ جو کچھ سوچتے ہیں وہی آپ کو نظر آنے لگتا ہے،ضروری نہیں ہے کہ آپ کی یہ سوچ شعوری ہو، جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں یہ سب آپ کے لاشعور اور تحت الشعور کی کار گزاری ہے،حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے،آخری بات یہ کہ آپ جیسے نیک اور شریف بزرگ روحانی لطافت کا نمونہ ہوتے ہیں اور اُن کی آنکھوں پر پڑا وہ حجاب اٹھ جاتا ہے جو انسانوں اور دیگر ماورائی مخلوق کے درمیان پردے کا کام کرتا ہے لہٰذا اس نوعیت کی چیزیں نظر آنے لگتی ہیں،اس کی وجہ نمک کی زیادتی بھی ہوتی ہے،کاش ہماری ساری باتیں آپ کی سمجھ میں آجائیں اور آپ خوفزدہ ہونا یا پریشان ہونا چھوڑ دیں۔لہسنیا جسے انگریزی میں کیٹ آئی کہتے ہیں، پہن لیں۔ آپ کے گھر میں بلّیاں آنا بند ہوجائیں گی۔

پیر، 6 اگست، 2018

کہیں فریب نہ دیتی ہوں مل کے کچھ موجیں

گہن سیریز کا اور اس سال کا آخری سورج گہن، شیزوفرینیا کیا ہے؟
عزیزان من!25 جولائی کو پورے پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ہوگئے اور نتیجے کے طور پر تحریک انصاف ایک اکثریتی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے،عمران خان وزیراعظم بننے کی تیاریاں کر رہے ہیں لیکن دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ وفاق اور صوبوں میں تمام دیگر جماعتیں ایک گرینڈ الائنس بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ نئی بننے والی حکومت کے لیے ایک سخت اور جارح قسم کی اپوزیشن سامنے آئے۔
ہمارے قارئین کو یاد ہونا چاہیے کہ اپنے دو جولائی کے کالم میں جو سورج اور چاند گہن کے حوالے سے تھا، ہم نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ پوری طرح سامنے آچکے ہیں، ہم نے لکھا تھا ’’موجودہ گہن سیریز میں چاند گہن نہایت منفی اثرات کا حامل نظر آتا ہے، یہ زائچہ ء پاکستان کے نویں گھر میں واقع ہوگا جب کہ نواں گھر پہلے ہی اس سال غیر معمولی سیاروی ایکٹیویٹی ظاہر کر رہا ہے ، نئے گھر کا تعلق آئین و قانون، عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے ہے، گہن کے اثرات ایک ماہ پہلے شروع ہوجاتے ہیں اور ایک ماہ بعد تک اپنااثر دکھاتے ہیں، 28 جولائی کا چاند گہن ملک میں انتشار، بدنظمی اور کسی غیر معمولی اقدام کی نشان دہی کر رہا ہے، اس گہن کے نتیجے میں عدلیہ اور الیکشن کمیشن کسی تنازع کی زد میں آسکتے ہیں، عبوری حکومت کی کارکردگی بھی متنازع ہوسکتی ہے، غیر ملکی سازشیں بڑھ سکتی ہیں، صورت حال کو سنبھالنے کے لیے مسلح افواج کو اپنا کردار ادا کرنا پڑسکتا ہے‘‘۔
مزید عرض کیا تھا ’’انتخابات 25 جولائی کو ہی منعقد ہوئے تو نتائج چونکا دینے والے اور غیر متوقع ہوں گے، اکثر سیاسی پارٹیاں نتائج سے مطمئن نہیں ہوں گی، اس بار 28 جولائی کا چاند گہن ظاہر کر رہا ہے کہ انتخابی نتائج کے حوالے سے ملک بھر میں اور خصوصاً پنجاب میں کوئی احتجاجی تحریک جنم لے سکتی ہے جو ظاہر ہے شکست خوردہ پارٹی کی جانب سے ہی ہوسکتی ہے‘‘۔
الیکشن کے فوراً بعد ہی تقریباً تمام ہی پارٹیوں نے الیکشن کی شفافیت پر آواز اٹھانا شروع کردی تھی، بعد ازاں ایک آل پارٹیز کانفرنس مولانا فضل الرحمن نے بلائی اور کہا کہ ہم نتائج کو مسترد کرتے ہیں اور اسمبلیوں میں بھی نہیں جائیں گے بلکہ شدید احتجاج کریں گے لیکن پیپلز پارٹی اس کانفرنس میں شریک نہیں ہوئی، انھوں نے بھی الیکشن کے نتائج کو مسترد کیا اور اسمبلی میں جاکر احتجاج کرنے اور سخت اپوزیشن کرنے کا ارادہ ظاہر کیا، تادم تحریر صورت حال یہ ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں ایک بڑا تحاد بناکر نئی حکومت کے خلاف صف آرا ہونے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، البتہ اسمبلیوں میں جانے اور اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔
گہن سیریز کا تیسرا گہن 11 اگست کو زائچہ ء پاکستان کے تیسرے گھر میں لگنے جارہا ہے،تیسرا گھر پہل کاری اور ایکشن کا گھر ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ گہن کے درجات زائچے کے دیگر گھروں کو متاثر نہیں کر رہے مگر قمر تیسرے گھر کا حاکم ہے جو شمس سے قربت کی وجہ سے تحت الشعاع ہوگا، چناں چہ ایسے فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں جو نئے تنازعات اور مسائل کو جنم دے سکتے ہیں، امکان یہ ہے کہ تقریباً اسی دوران میں کسی وقت عمران خان حلف بھی اٹھاسکتے ہیں، ایک خبر یہ بھی تھی کہ وہ گیارہ اگست کو حلف اٹھائیں گے مگر ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی، بہتر یہی ہوگا کہ نیا چاند نظر آنے کے بعد حلف لینے کا پروگرام بنایا جائے، مزید یہ کہ کامیابی کے نشے میں اس حقیقت کو نظرانداز نہ کیا جائے کہ شکست خوردہ پارٹیاں کسی صورت نہیں چاہتیں کہ تحریک انصاف وفاق یا دیگر صوبوں میں حکومت بنائے اور پھر کامیابی سے اسے چلائے، چناں چہ آخر وقت تک چوکس رہنے کی ضرورت ہوگی ورنہ ایسے نتائج سامنے آسکتے ہیں جو تحریک انصاف کے لیے بہتر نہ ہوں گے۔
گزشتہ دنوں عمران خان کے زائچے پر گفتگو کرتے ہوئے ہم نے عرض کیا تھا کہ زائچے میں بارھویں گھر کے قابض سیارہ زحل کا دور اصغر جاری ہے ،راہو سے متاثرہ ہے لہٰذا موجودہ دور ہر گز مکمل طور پر اطمینان بخش نہیں ہے،ان کی کامیابیاں اور ناکامیاں بہر حال بہت سے سوال پیدا کرتی ہیں ، الیکشن میں کامیابی اور وزیراعظم بننے کے سلسلے میں اس وقت ان کے زائچے کا سب سے مثبت پہلو یہ ہے کہ سیارہ مشتری ان کے پہلے گھر میں حرکت کر رہا ہے،11 اگست کے بعدمشتری طالع کے درجات سے مزید قریب ہوگا اور اس طرح پہلے ، پانچویں، ساتویں اور نویں گھر سے ناظر ہوگا،یہ صورت حال ان کی موافقت میں ہے لیکن ان کا اپنا ستارہ زہرہ بارھویں گھر میں اپنے برج ہبوط میں ہے، زہرہ کی یہ پوزیشن اچھی نہیں ہے، کسی بدمزگی یا تکلیف دہ صورت حال کی نشان دہی کرتی ہے،گویا جو کچھ وہ چاہتے ہیں ، شاید فوری طور پر نہ کرسکیں، البتہ جب زہرہ ستمبر کی ابتدا میں ان کے پہلے گھر برج میزان میں داخل ہوجائے گا تو صورت حال بہت بہتر ہوجائے گی اور وہ حالیہ جاری مسائل پر بھرپور طریقے سے قابو پانے کی پوزیشن میں ہوں گے، بہر حال ہم 2010 ء سے مسلسل آسمانی کونسل کے اشاروں کو دیکھتے ہوئے یہ کہہ رہے تھے کہ نئی قیادت کا ظہور ناگزیر ہے، اس کی پہلی جھلک 2013 ء میں نظر آگئی تھی اور اب مکمل ظہور ہوچکا ہے، اس اعتبار سے 2018ء کے الیکشن تاریخی ہیں کہ لسانی ، صوبائی اور مذہبی سیاست پوری طرح ناکام ہوئی ہے، بڑے بڑے برج نئے اور گم نام جوانوں نے الٹ دیے ہیں، یہ ایک ابتدا ہے، انتہا خدا معلوم!
کہیں فریب نہ دیتی ہوں مل کے کچھ موجیں
جہاں تو ڈوب رہا ہے بھنور بھی ہے کہ نہیں 
سال کا آخری سورج گہن
جولائی کے مہینے سے چاند اور سورج گہن کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اس کا اختتام اگست میں ہوگا، گیارہ اگست کو پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سورج گہن کا آغاز 01:02 pm پر ہوگا، جب کہ گہن کا نقطہ ء عروج 02:46 pm ہے اور اختتام 04:30 pm پر ہوگا، جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق گہن کا آغاز صبح 08:02 am پر ہوگا اور نقطہ ء عروج 09:46 am ہے اور اختتام 11:30 am پر ہوگا۔دیگر ممالک کے قارئین جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک کا فرق مدنظر رکھ کر گہن کا صحیح وقت معلوم کرسکتے ہیں۔
سورج گہن سے متعلق ضروری عملیات و وظائف گزشتہ ماہ دیے گئے تھے، وہ اس موقع پر بھی کیے جاسکتے ہیں، اگر آپ کے پاس گزشتہ کالم نہ ہو تو ہماری ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ www.maseeha.com
گہن کے موقع پر بعض دیگر ضروریات کے لیے بھی کچھ عملیات پیش کیے جارہے ہیں، خیال رہے کہ جائز و ناجائز کا خیال رکھتے ہوئے ان سے کام لیں،بہ صورت دیگر کسی نقصان کا خطرہ رہے گا۔
عمل برائے دشمن
اگر کسی دشمن سے جان کا خطرہ ہو اور وہ مسلسل پریشان کرتا ہو تو 41 کالی مرچیں لے کر گہن کے وقت یہ عمل کریں،خیال رہے کہ باوضو بیٹھیں اور رجال الغیب کی طرف پشت کریں یا انھیں بائیں ہاتھ پر رکھیں،گیارہ اگست کو رجال الغیب شمال مشرق میں ہوں گے لہٰذا جنوب مغرب کی طرف رُخ کرکے بیٹھیں، قریب ہی کسی انگیٹھی میں کوئلے دہکا کررکھیں، سب سے پہلے تین بار یہ اسمائے الٰہی پڑھیں اور اپنے سینے پر دم کریں اور دونوں ہاتھوں پر دم کرکے ہاتھوں کو چہرے پر پھیر لیں، یا حافظ یا حفیظ یا رقیب یا وکیل۔
بعد ازاں ایک بار بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر پوری سورۂ لہب پڑھیں اور دشمن کا نام مع والدہ لیں پھر اس کالی مرچ پر دم کرکے اسے آگ میں ڈال دیں، اسی طرح 41 کالی مرچوں پر سورۂ لہب مع نام مع والدہ دشمن کا لے کر دم کریں اور اسے آگ میں ڈالتے جائیں، عمل ختم کرنے کے بعد کچھ مٹھائی پر فاتح دیں اور اسے لوگوں میں تقسیم کردیں، چاول اور باجرہ برابر وزن میں ملاکر پرندوں کو ڈالیں، ان شاء اللہ آپ کا دشمن تباہ و برباد ہوگا۔
عمل برائے سحروآسیب
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی سحر و جادو یا آسیب و جنات کی وجہ سے پریشان ہیں یا ان کے گھر میں ایسے اثرات موجود ہیں، ان کے لیے ایک عمل دیا جارہا ہے،گہن کے وقت پاک صاف ہوکر ایک سفید کاغذ پر بسم اللہ کے ساتھ چاروں قل لکھ لیں، لکھنے کے لیے بلیک یا بلیو پین استعمال کرسکتے ہیں، اس طرح کے پانچ نقش تیار کریں، ایک نقش اپنے پاس رکھیں اور باقی چار نقش اپنے گھر کے چاروں کونوں میں دفن کردیں، ان شاء اللہ ہر قسم کے اثرات کا خاتمہ ہوگا اور آئندہ بھی حفاظت رہے گی۔
برائے جسمانی و ذہنی کمزوری
اکثر لوگ جسمانی و ذہنی کمزوری کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے ایک عمل دیا جارہا ہے، گہن کے وقت پوری سورۂ التین (والتین والزیتون) مع بسم اللہ سفید کاغذ پر زعفران اور عرق گلاب کی روشنائی بناکر لکھیں اور ایسے 14 نقش تیار کریں، ایک نقش اپنے بازو پر باندھیں اور باقی 13 نقش روزانہ ایک نقش عرق گلاب میں دھوکر تھوڑا سا شہد ملاکر صبح نہار منہ پی لیا کریں، ان شاء اللہ تھوڑے ہی دن میں ذہنی و جسمانی کمزوری دور ہونے لگے گی۔
شیزوفرینیا، ذہنی شکستگی یا شخصیت کی تقسیم
ہماری گفتگو میں ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ بات چین کی ہورہی ہو تو جاپان کی طرف بھٹک جاتے ہیں اور قصہ جاپان کا چھڑ جائے تو درمیان میں تائیوان آجاتا ہے، دراصل موضوع کی ضروریات کے تقاضے جب مختلف حوالوں پر مجبور کرتے ہیں تو ان حوالوں کی وضاحت ہمیں اصل موضوع سے دور لے جاتی ہے اور ایک بات سے دوسری بات نکلتی چلی جاتی ہے۔
جیسا کہ ہم پہلے بھی عرض کرچکے ہیں، یہی وہ جسمانی اور نفسیاتی عوارض ہیں جو جناتی اور آسیبی بیماریوں سے جڑے ہوئے ہیں، عام لوگ اپنی ناقص معلومات کی وجہ سے ایسی تمام بیماریوں کو جنات، ہمزاد، پری، دیو، خبیث اور سحروجادو سے تعبیر کرتے ہوئے مریض کا غلط علاج کرانے پر تل جاتے ہیں اور نتیجے کے طور پر اس کی زندگی برباد ہوکر رہ جاتی ہے۔
ہمارا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ان امراض کے بارے میں لوگ شدید ناواقفیت اور کم علمی کا شکار ہیں، ہسٹریا کے بارے میں آپ پڑھ ہی چکے ہیں اور شیزوفرینیا کا حوالہ ہم پہلے بھی کئی بار دے چکے ہیں ، آئیے اب دیکھیں کہ یہ شیزوفرینیا کیا بلا ہے اور اس کے بارے میں ماہرین نفسیات اور طبی ماہرین کیا ارشاد فرماتے ہیں مگر اس سے پہلے بے شمار کیسوں میں سے ایک کیس کی روداد سن لیجیے۔
یہ 1995 ء کا قصہ ہے، ہمارے ایک دوست ہمیں اپنے ایک جاننے والے کے گھر لے گئے کہ وہ اپنی لڑکی کی طرف سے بہت پریشان تھے، انھوں نے بتایا کہ لڑکی کو عجیب طرح کے دورے پڑتے ہیں، وہ اپنے گھر والوں کی دشمن بنی ہوئی ہے، خاص طور پر اپنی ماں کی دشمن ہے، اسے پہچاننے سے بھی انکار کرتی ہے، بے ہودگی اور بدتمیزی سے پیش آتی ہے،ماں کو یا بہن بھائیوں کو مارنے پیٹنے سے بھی گریز نہیں کرتی، گھر کے برتن اٹھا کر پھینکنے لگتی ہے، قیمتی سامان توڑ ڈالتی ہے، کبھی کبھی اپنے آپ کو ننگا کرلیتی ہے یعنی کپڑے وغیرہ اتار کر پھینک دیتی ہے لیکن ڈرتی بھی بہت ہے، ماں سے کہتی ہے ہر وقت میرے ساتھ رہو، دن رات بجلی روشن رکھو، اندھیرا اسے خوف زدہ کردیتا ہے۔
ہم نے علیحدگی میں لڑکی سے ملاقات کی اور بہت نرمی سے اس سے گفتگو کا آغاز کیا، خیال رہے کہ ایسے مریض کا علاج اسی صورت میں ممکن ہے جب مریض اور معالج کے درمیان اعتماد اور خوش گوار فضا قائم ہوجائے ورنہ مریض معالج کو بھی اپنا دشمن سمجھ کر عدم تعاون اور سرکشی کے راستے پر گامزن ہوجاتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ پہلے مریض کے ہم خیال و ہمدرد بننے کی کوشش کریں تاکہ وہ آپ سے تعاون کرے، تب ہی رفتہ رفتہ آپ اسے اپنے راستے پر لاسکیں گے۔
مریضہ نے ہمیں اپنا ہمدرد و غم خوار محسوس کیا تو کہنے لگی کہ یہ سب لوگ میرے دشمن ہیں، مجھے زہر دینا چاہتے ہیں، میں بیمار نہیں ہوں، میں تو ان سے بہت دور جاچکی ہوں، میرے ساتھ غیبی طاقتیں ہیں، میں ان کی آوازیں سنتی ہوں، کبھی کبھی مجھے جن اور بھوت بھی نظر آتے ہیں جن سے مجھے خوف آتا ہے کیوں کہ وہ بہت ڈراؤنے ہوتے ہیں، بڑے خراب اور بھیانک چہرے والے، وہ مجھ سے کہتے ہیں کہ اپنے گھر والوں کو مارو تو ہم چلے جائیں گے، ورنہ تمھیں نہیں چھوڑیں گے، مجھے ہر اطراف سانپ بھی دکھائی دیتے ہیں، کبھی کبھی میرا دل چاہتا ہے کہ ننگی ہوجاؤں، میں ڈرتی بھی بہت ہوں اس لیے اکیلی نہیں رہ سکتی، میرے گھر والوں کو مجھ سے محبت نہیں، وغیرہ وغیرہ۔
یہ مریضہ کے بیان کا خلاصہ تھا اور مریضہ سو فیصد شیزوفرینیا، تقسیم شدہ شخصیت یا ذہنی شکستگی کا شکار تھی مگر قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس کی بیماری کی علامات اور اس کی عادات و حرکات جناتی مریضوں سے کس قدر مشابہ ہیں، ہاں، ایک اور بات بھی سن لیجیے، اس کی والدہ کے بقول وہ اکثر پیش گوئیاں بھی کرتی جو پوری بھی ہوجاتی تھیں، ایک بار چھوٹے بھائی پر برہم ہوئی اور غصے میں کہا کہ تیرا ایکسیڈنٹ ہوگا، دوسرے ہی روز اس کی موٹر سائیکل سڑک پر سلپ ہوگئی اور اسے شدید چوٹیں آئیں، کبھی کسی مہمان کے گھر آنے کی اطلاع دیتی اور وہ واقعی آجاتا، غرض اس قسم کی باتیں بھی بہت سی تھیں۔
خدا کے فضل سے اب یہ لڑکی دو بچوں کی ماں ہے اور کامیاب ازدواجی زندگی گزار رہی ہے، 97 ء میں اس کی شادی ہوئی جس میں ہم بھی شریک تھے۔
شیزوفرینیا کی چار قسمیں مشہور و معروف ہیں، نمبر ایک سادہ یا ’’ابتدائی شیزوفرینیا‘‘ اس حالت میں مریض عام طور پر کند ذہن، دنیا سے کنارہ کش، تنہائی پسند اور کاہل ہوتا ہے، دوسری قسم کو’’کیٹانونیا‘‘ کہتے ہیں، اس کا مریض کبھی تو مدہوشی کی حالت میں ہوتا ہے اور کبھی ہیجانی کیفیت میں، مدہوشی اور ہیجان کئی قسم کا ہوسکتا ہے، یعنی نیم بے ہوشی یا اپنی حالت سے بے خبری اور اپنی کسی نئی شخصیت کا اظہار۔
تیسری قسم’’پیرانوئیا‘‘ کہلاتی ہیں، اس قسم کا مریض اس وہم میں مبتلا ہوتا ہے کہ لوگ اس کے دشمن ہیں، اسے دکھ، تکلیف پہچانے کے درپے ہیں۔
چوتھی قسم’’ہیبے فرینیا‘‘ ہے، اس کا مریض احمقانہ اور فضول حرکات اور بے سروپا باتیں کرتا ہے، اسے اس سے بھی کوئی غرض نہیں ہوتی کہ دوسرے اس کی حرکات اور باتوں میں دلچسپی لے بھی رہے ہیں یا نہیں۔
بات دراصل یہ ہے کہ انسان کی انا شدید خوف، غم و غصہ، ناکامی و محرومی اور توہین کو برداشت نہیں کرپاتی تو وہ ان پر قابو پانے کی کوشش میں اپنی تمام تر توجہ ان پر مرکوز کردیتی ہے، یہاں تک کہ خود ان جذبات کے ساتھ یک جان ہوکر رہ جاتی ہے، انسان کا ذہن ٹوٹ پھوٹ کر رہ جاتا ہے اور بیرونی حالات سے منہ موڑ کر اپنے اندر کی طرف رخ کرلیتا ہے، دوسرے معنوں میں وہ اپنے ہی مخصوص خول میں بند ہوجاتا ہے، اس کی نفسی حالت یہ ہوجاتی ہے کہ وہ عالم خواب کے کوائف کو جو زمان و مکان، شکل و صورت اور سیاق و سباق کی قید سے آزاد ہوتے ہیں، بیرونی حقیقی دنیا میں دیکھنے لگتا ہے، مثلاً جن، بھوت یا بزرگان دین، عزیزوں، رشتے داروں کی روحیں (ہمزاد) وغیرہ بھی اسے نظر آرہے ہوتے ہیں اور وہ ان سے باتیں بھی کر رہا ہوتا ہے، یوں سمجھ لیں کہ مریض کے نفسیاتی تصورات جسمانی خواص اختیار کرلیتے ہیں، اس کی دنیا ماورائی پر چھائیوں، غیبی آوازوں، دوستوں اور دشمنوں، اذیت رسانوں اور سازشوں سے بھری ہوتی ہے، بعض مریض تو خدا سے ہم کلامی اور شیطان وغیرہ سے ملاقات کا دعویٰ بھی کر بیٹھتے ہیں یا بعض اپنے ملاقاتیوں میں اللہ کے برگزیدہ بندوں، صاحبان مزار، جنات وغیرہ کو بھی شامل کرلیتے ہیں، اس طرح درحقیقت وہ اپنی محرومیوں، ناکامیوں کے ازالے کی کوشش کرکے اپنی مجروح انا کی تسکین کر رہے ہوتے ہیں۔
بعض جدید ماہرین نفسیات کے نزدیک دیگر نفسیاتی بیماریوں اور شیزوفرینیا میں فرق کی وضاحت کچھ اس طرح ہے، وہ کہتے ہیں’’جب آدمی نفس کے فساد میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ تین میں سے کسی ایک حالت میں ہوتا ہے، اول، دوسرے انسانوں سے کنارہ کشتی اختیار کرنا، دوم، دوسرے انسانوں کے خلاف ہوجانا اور سوم، خود اپنے خلاف ہوجانا‘‘ ان تین علامتوں میں سے کوئی ایک علامت شیزوفرینیا اور دیگر نفسیاتی امراض میں فرق کرتی ہے۔
پہلی علامت ذہنی شکستگی کی ہے، جب کہ دوسری علامت کے زمرے میں ہم اذیت رساں، تشدد پسند، جنونی قاتل، معاشرے،مذہب اور قانون کے باغی، ڈاکو افراد کو بھی شامل کرسکتے ہیں، تیسری حالت افسردگی اور مالیخولیا کی ہے۔
اس جگہ مشہور اعصابی بیماری نیوراسس اور سائیکوسس کے درمیان فرق کو بھی سمجھ لیں، نیوراسس یعنی اعصابی خلل یا اعصابیت ایسی اعصابی کیفیت کو کہتے ہیں جو مریض کے ماحول میں تناؤ، دباؤ اور تشویش کے باعث پیدا ہوتی ہے، اس کی چار اقسام طے شدہ ہیں،پہلی تشویشی حالت، دوسری ہسٹریا، تیسری دو عملی افسردگی اور چوتھی خبط و جنون۔
ہسٹریا کے تعارف میں اس حوالے سے ماہرین نفسیات کا نکتہ ء نظر ہم پیش کرچکے ہیں، یہاں اتنی وضاحت اور کردیں کہ اعصابیت کا مرض انسان کے بیرونی ماحول کی خرابیوں سے جنم لیتا ہے اور نفسی فساد مریض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہوتا ہے۔
ہسٹریا کے بارے میں ہم خاصی تفصیل دے چکے ہیں، تشویش (Anxiety) کا مریض کسی نہ کسی فکر اور غم یا خوف میں مبتلا رہتا ہے اور اندر ہی اندر گھلتا رہتا ہے، مثلاً اس کی طبیعت صرف اس وجہ سے بھی خراب ہوسکتی ہے کہ امتحانات قریب آرہے ہیں یا کسی سفر پر روانہ ہوتا ہے، کسی گناہ یا احساس جرم یا مستقبل کا خیال بھی اسے مسلسل تشویش کے مرض میں مبتلا کرسکتا ہے، دو عملی یا تفاعلی افسردگی کسی بیرونی دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، مثلاً کوئی کام جو آپ کرنا نہیں چاہتے وہ جبراً آپ کو کرنا پڑے، کوئی ذمے داری آپ پر اچانک آ پڑے جس سے فرار ممکن نہ ہو، خبط اور جنون کسی بیرونی عمل کے رد عمل کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے اور اس کے اسباب انسانی نفس کے فساد میں بھی تلاش کیے جاسکتے ہیں۔
قصہ مختصر یہ کہ جسمانی بیماریاں زیادہ تر مادی اسباب کے باعث جنم لیتی ہیں اور ان کا اثر انسانی جسم تک ہی محدود رہتا ہے مثلاً ناقص غذا کے استعمال سے بدہضمی کا ہونا، ٹھنڈی اشیا کے استعمال پر ٹھنڈ لگ جانے سے نزلہ زکام و بخار وغیرہ مگر نفسیاتی اور ذہنی عارضے مادی اور جسمانی نہیں ہوتے، اسی لیے تشخیص کے مروجہ طریقے یعنی لیبارٹری ٹیسٹ وغیرہ ان کا سراغ لگانے میں ناکام رہتے ہیں، معاملہ کسی پراسرار صورت حال کی طرف چلا جاتا ہے مثلاً کسی بری خبر کے نتیجے میں اگر غشی یا سکتے کی کیفیت طاری ہوجائے یا امتحان کے خوف سے طالب علم کو بخار چڑھ جائے، سردرد شروع ہوجائے، دست لگ جائیں یا یہی صورت کسی سخت اور ظالم افسر کے ماتحت کے ساتھ ہو تو ہم اسے مادی اور جسمانی بیماری قرار نہیں دیں گے، ہاں یہ ضرور کہیں گے کہ ذہنی و نفسیاتی بیماری کا اثر جسم قبول کر رہا ہے جس کی علامت دست و بخار وغیرہ ہے۔
نفسیاتی بیماریوں کی ایک مادی وجہ جسمانی بیماریوں کا طول پکڑنا بھی مشاہدے میں آیا ہے کیوں کہ طویل عرصے تک جسمانی بیماری اپنی پوری شدت کے ساتھ لپٹی رہے تو انسان کا ذہن اور نفس بھی اس صورت حال سے متاثر ہوتا ہے اور انسان کسی نفسیاتی مرض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔