ہفتہ، 28 اپریل، 2018

اب جو خدا دکھائے سو لاچار دیکھیے


مئی کی فلکیاتی پوزیشن، دھلائی، صفائی اور لڑائی کا عمل تیز
گزشتہ سال 2017 ء کو ہم نے ایک نئے آغاز اور تبدیلی کا سال قرار دیا اور موجودہ سال 2018 ء کو دھلائی، صفائی اور پاکستان مخالف قوتوں سے لڑائی کا سال قرار دیا ہے،شاید یہ صفائی اور دھلائی سپریم کورٹ کے ہاتھوں جاری ہے،جناب نواز شریف، جہانگیر ترین اور اب خواجہ آصف اس کا ہدف بن چکے ہیں، شیخ رشید کے کیس کا فیصلہ محفوظ ہوچکا ہے، بہت سے دیگر کیسز بھی اپنے انجام کی جانب بڑھ رہے ہیں، نیب کا ادارہ جسٹس جاوید اقبال کی آمد کے بعد نہایت فعال کردار ادا کر رہا ہے ورنہ اس سے پہلے سابق چیئرمین نیب کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے نیب کو ایک مردہ گھوڑا قرار دیا تھا، موجودہ چیئرمین وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی باہمی مشاورت سے مقرر ہوئے، یہ الگ بات ہے کہ اب مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں ہی ان کی موجودہ کارکردگی سے پریشان ہیں، موجودہ چیف جسٹس بھی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رضا مندی سے ہی اپنے عہدے پر تعینات ہوئے تھے، اب نواز شریف صاحب ان کی تعیناتی کو ہی چیلنج کر رہے ہیں، بظاہر یہ ساری باتیں عجیب سی معلوم ہوتی ہیں لیکن درحقیقت یہی فطرت کے وہ راز ہیں جو ظاہری اور سطحی فکر رکھنے والے نہیں سمجھ پاتے، جنرل قمر باجوہ بھی جناب نواز شریف کا انتخاب ہیں اور یہ انتخاب بعض سینئر جنرلز کو نظرانداز کرکے عمل میں لایا گیا، ہم ایک بار پھر ارشاد ربانی کو دہرائیں گے،اللہ فرماتا ہے ’’وہ اپنی چالیں چل رہے تھے اور ہم اپنی چالیں چل رہے تھے‘‘
پاکستان میں دھلائی، صفائی اور لڑائی کا عمل جاری ہے، اس میں مزید شدت مئی سے آرہی ہے،سیارہ مریخ جو زائچہ ء پاکستان کے بارھویں گھر کا حاکم ہے،نویں آئین و قانون ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کے گھر میں دو مئی سے داخل ہورہا ہے،اس گھر میں اس کا قیام معمول سے زیادہ طویل ہوگا یعنی تقریباً ستمبر تک، فوری طور پر عدلیہ اور دیگر اہم اداروں کی کارکردگی میں تیزی آئے گی،نہایت اہم فیصلے اسی ماہ میں متوقع ہیں، اسی ماہ کے آخر میں موجودہ حکومت اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مدت بھی پوری ہورہی ہے ؂ اب جو خدا دکھائے سو لاچار دیکھیے۔
مئی کے ستارے
سیارہ شمس برج ثور میں حرکت کر رہا ہے،21 مئی کو برج جوزا میں داخل ہوگا، سیارہ عطارد برج حمل میں ہے اور 13 مئی کو برج ثور میں اور 30 مئی کو برج جوزا میں داخل ہوگا، اس ماہ عطارد کی رفتار تیز ہے،سیارہ زہرہ اپنے اوج کے برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے،12مئی کو درجہ ء اوج پر باقوت پوزیشن میں ہوگا 19 مئی کو برج سرطان میں داخل ہوگا ، سیارہ مریخ اپنے شرف کے برج جدی میں ہے، 9مئی کو شرف یافتہ ہوگا جب کہ 16 مئی کو برج دلو میں داخل ہوجائے گا۔
سیارہ مشتری برج عقرب میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے،پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا، سیارہ زحل بحالت رجعت برج جدی میں پورا مہینہ حرکت کرے گا۔
اہم سیاروی تبدیلی
سیارہ یورینس برج حمل میں ہے اور سات سال بعد برج ثور میں 15 مئی کو داخل ہوگا، ایجادات و اختراعات اور اچانک غیر متوقع تبدیلیاں لانے والا سیارہ یورینس گزشتہ سات سال سے برج حمل میں حرکت کر رہا تھا جو آتشی برج ہے اور اس کا حاکم سیارہ مریخ ہے،ان سات سالوں میں دنیا بھر میں نئی اور روایت شکن قیادتیں نمودار ہوئی ہیں،پاکستان میں عمران خان اور تحریک انصاف اسی عرصے میں ایک تیسری سیاسی قوت بن کر ابھری، انڈیا میں نریندر مودی اور بی جے پی جیسے متنازع لیڈر اور متنازع جماعت نے عروج پایا، کوریا میں بھی نئی قیادت زیادہ جارحانہ انداز میں سامنے آئی، امریکا میں پہلی مرتبہ ایک سیاہ فام صدر کو وہائٹ ہاؤس نے قبول کیا اور بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ جیسے متنازع کردار سامنے آئے، انہی سات سالوں میں مراکش، لیبیا، مصر، یمن، سعودیہ عربیہ، شام، عراق، مڈل ایسٹ کے دیگر ممالک بھی انقلابی تبدیلیوں سے گزرے، داعش کا وجود بھی اسی دوران میں نمایاں ہوا، الغرض دنیا کے اکثر ممالک میں خاصے غیر متوقع اور جارحانہ طور طریقے دیکھنے میں آئے۔
ٹیکنالوجی میں دنیا بہت آگے گئی ہے،بہت سی روایات ختم ہوگئیں اور ان کی جگہ نئی روایات اور نئے طور طریقے سامنے آئے، آئندہ سات سال یورینس خاکی برج ثور میں گزارے گا، دنیا بھر میں حقیقت پسندی اور استحکام پر زور دیا جائے گا، ارضیاتی تبدیلیوں واقع ہوں گی،بعض ممالک کی سرحدیں بھی تبدیل ہوسکتی ہیں،دنیا بھر میں ذرائع آمدورفت کے زمینی راستوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی،مالیاتی نظام کو مزید بہتر بنانے پر غوروفکر ہوگا، جوائنٹ فیملی سسٹم جو مغرب میں بہت کم رہ گیا ہے، مشرق میں بھی اپنے اختتام کو پہنچے گا۔
سیارہ نیپچون برج حوت میں حرکت کرے گا اور پلوٹو برج جدی میں، 22 اپریل سے پلوٹو کو رجعت ہوچکی ہے،راس اور ذنب بالترتیب ، برج اسد اور دلو میں حرکت کریں گے، دائرۂ بروج میں سیارگان کی نقل و حرکت یونانی سسٹم کے مطابق ہے۔
نظرات و اثرات سیارگان
مئی کے مہینے میں اہم سیارگان کے درمیان تثلیث کے چار زاویے اور تسدیس کے تین زاویے قائم ہوں گے جب کہ ایک قران، تین مقابلے اور تربیع کے چار زاویے بنیں گے جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
6 مئی: شمس اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا لیکن یہ وقت خوش فہمیاں، زیادہ خود اعتمادی لاتا ہے،اس وقت کامیابی کے لیے اپنے اندازوں میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، حکومتی سطح پر بہتر فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں۔
7 مئی: عطارد اور پلوٹو کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ ٹریفک حادثات لاسکتا ہے،ڈرائیونگ میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،اس وقت دوسروں کا ناجائز دباؤ بھی محسوس ہوگا، ملکی سطح پر میڈیا پر زیادہ دباؤ آئے گا۔
8 مئی: زہرہ و نیپچون کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ ، محبت، دوستی اور باہمی تعلقات میں غلط فہمیوں ،بدگمانیوں کا باعث ہوسکتا ہے لہٰذا محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، اس وقت ایسے وعدے نہ کریں جو آپ آئندہ پورے نہ کرسکیں، بے وفائی ، منگنی ٹوٹنے کے واقعات ہوسکتے ہی۔
9 مئی: شمس اور مشتری کے درمیان مقابلے کی نظر قائم ہوگی، یہ وقت اسٹاک ایکسچینج میں مصنوعی تیزی یا مندی لاسکتا ہے اور اس کی وجہ کوئی حکومتی فیصلہ ہوگا، ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور سونے کے بھاؤ بھی بڑھ سکتے ہیں، عام آدمی کے لیے یہ نظر سرکاری کاموں سے نقصان اور رکاوٹ کی نشان دہی کرتی ہے،آئینی اور قانونی معاملات اس نظر کے تحت متنازع ہوتے ہیں، اس دوران میں آنے والے عدالتوں کے فیصلے سخت ہوں گے۔
12 مئی: عطارد اور مریخ کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ حادثات کو جنم دیتا ہے، خصوصاً ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوگا، سفر میں التوا یا دوران سفر میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں، میڈیا میں بھی اس نظر کے منفی اثرات دیکھنے میں آئیں گے،بعض میڈیا ہاؤسز اور صحافی حضرات وقت کی سختی کا سامنا کرسکتے ہیں،عام افراد کو اس دوران میں مشینری کی خریدوفروخت میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں میں رکاوٹیں اور الجھنیں پیدا ہوں گی۔
13 مئی: عطارد اور یورینس کا قران ایک پٹاخا ہے،اچانک غیر متوقع طور پر کوئی چونکا دینے والا واقعہ یا خبر سامنے آسکتی ہے،نئے انکشافات یا اعترافات لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث بنیں گے،عام افراد کے لیے یہ وقت تحریروتقریر میں محتاط رہنے کا ہوگا، اہم دستاویزات پر کسی جلدبازی کا شکار ہوکر دستخط نہ کریں،پہلے اچھی طرح اطمینان کرلیں کہ جس دستاویز پر آپ دستخط کر رہے ہیں،اس میں کوئی بات مستقبل میں پریشان کرنے والی تو نہیں ہے۔
16 مئی: مریخ اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ اچانک کسی لڑائی جھگڑے یا جنگ و جدل کا آغاز لاسکتا ہے،دنیا میں ایسے واقعات ہوسکتے ہیں جو لوگوں کو چونکنے پر مجبور کردیں اور نہایت شدید نوعیت کے ہوں،زائچہ ء پاکستان کے مطابق یہ واقعہ چونکا دینے والے عدالتی فیصلے لاسکتا ہے،نئے آئینی مباحث جنم لے سکتے ہیں، آئینی ترامیم پر زور دیا جائے گا، عام افراد کے لیے یہ نظر کوئی اپ سیٹ لاسکتی ہے جس کی کوئی توقع نہ ہو، انٹرنیٹ سے متعلق نئے مسائل جنم لے سکتے ہیں، الیکٹرک کا کوئی بڑا بریک ڈاؤن سامنے آسکتا ہے۔
18 مئی: عطارد اور زحل کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ وقت تعمیری کاموں کے لیے بہتر ہوگا، اہم دستاویزی کام اور طویل المدت معاہدات کے لیے موزوں وقت ہے،پراپرٹی کی خریدوفروخت سے فائدہ ہوگا، ٹرانسپورٹیشن سے متعلق امور آسانی سے طے پائیں گے،ٹرانسپورٹ کا کاروبار بھی بہتر ہوگا۔
19 مئی: زہرہ اور یورینس کے درمیان تسدیس کی سعد نظر نئے رشتوں کی تلاش میں مددگار ہوگی، منگنی و شادی کے معاملات آسانی سے طے ہوں گے،رومانی اور تفریحی دلچسپیاں خوش گوار رہیں گی،ملکی سطح پر صحت و تندرستی سے متعلق امور میں بہتری لانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔
23 مئی : عطارد اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مددگار ہوگا،باہمی میل ملاقات یا بات چیت سے دلوں کی صفائی ممکن ہوتی ہے،اس وقت ذہنی اور تخلیقی سرگرمیاں اعلیٰ نتائج دیتی ہیں، بیرون ملک سفر سے متعلق مسائل کے حل میں مدد ملتی ہے،کسی سفر کا پروگرام بن سکتا ہے، اسی تاریخ کو عطارد اور زحل کے درمیان مقابلے کی نظر ہوگی لہٰذا تمام امور میں زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر قدم اٹھایا جائے اور حقیقت پسندی سے کام لیا جائے ورنہ کوئی کام بری طرح الجھ سکتا ہے،پراپرٹی کی خریدوفروخت یا دستاویزی امور میں محتاط رہا جائے یا اسے کسی اور وقت پر ٹال دیا جائے۔
24مئی: شمس اور مریخ کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ وقت حکومت سے فوائد کے حصول میں مددگار ہوگا، اس وقت حکومتی فیصلے اور اقدام بھی اہم ہوں گے،عام آدمی کے لیے اپنے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے ٹیکنیکل نوعیت کے معاملات پر توجہ دینی چاہیے،نئی ٹیکنالوجی سے استفادے پر زور دینا چاہیے۔
25 مئی: مشتری اور نیپچون کے درمیان تثلیث کی سعد نظر قائم ہوگی،یہ طویل المدت اثرات رکھتی ہے اور فوری طور پر اس کے اثرات واضح نہیں ہوتے،عام طور پر آئینی و قانونی تبدیلیوں کا آغاز ہوتا ہے،عام آدمی پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوگی۔
اسی دن عطارد اور پلوٹو کے درمیان بھی تثلیث کا زاویہ قائم ہوگا، یہ نظر بھی عام آدمی کے لیے اہم نہیں ہے لیکن ملکی معاملات میں اس کے اثرات میڈیا کے حوالے سے نمایاں ہوں گے،بے باک اور حقیقت پسندانہ تبصرے و تجزیے سامنے آئیں گے۔
26 مئی: زہرہ اور زحل کے درمیان مقابلے کی نظر ایک نحس زاویہ ہے،ملکی سطح پر اشرافیہ اور مقتدر شخصیات متاثر ہو گی،عام افراد کی زندگی میں عدم توازن پیدا ہوگا خصوصاً ازدواجی زندگی میں کھچاؤ اور بدمزگی پیدا ہوسکتی ہے،خواتین سے تعلقات میں رکاوٹ اور بندش پیدا ہوسکتی ہے۔
شرف قمر
قمر اس ماہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اپنے شرف کے برج ثور میں 13 مئی کو 11:13 pm پر داخل ہوگا لیکن درجہ ء شرف پر 14 مئی قبل طلوع آفتاب 02:41 am سے 04:25 am تک رہے گا۔
جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق قمر اپنے درجہ ء شرف پر 13 مئی کو 09:41 pm سے 11:25 pm تک رہے گا، دیگر ممالک کے قارئین جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے شہر کا فرق معلوم کرکے درست وقت کا اندازہ کرسکتے ہیں۔
شرف قمر کے موقع پر ہر ماہ مختلف وظائف دیے جاتے ہیں، اس بار ایک عمل محبت پیش کیا جارہا ہے،اگر آپ چاہتے ہوں کہ کسی کے دل میں آپ کے لیے محبت اور خلوص پیدا ہو یا کوئی شخص آپ سے ناراض ہو اور اس سے تعلقات بحال نہ ہوتے ہوں یا کسی شخص سے کوئی حاجت ہے اور وہ پوری کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیتا ہو تو یہ عمل کام دے گا۔
شرف قمر کے وقت سے پہلے غسل کرکے باوضو ایک علیحدہ کمرے میں قبلہ رُخ بیٹھ جائیں، کمرے میں لوبان کی اگربتیاں جلاکر خوشبو کا اہتمام کریں، اپنے لباس کو بھی معطر کریں، اپنے بنیادی مقصد کو ذہن میں اچھی طرح واضح کرلیں، پہلے 11 بار درود شریف پڑھیں اور پھر درج ذیل اسم اعظم 298 مرتبہ پڑھیں، پڑھنے کے دوران بھی مطلوبہ شخص کا تصور اور اپنا مقصد ذہن میں رکھیں ، آخر میں پھر گیارہ بار درود شریف پڑھیں اور اللہ سے اپنے مقصد کے لیے دعا کریں ، کوئی سفید رنگ کی مٹھائی پاس رکھیں، عمل ختم ہونے کے بعد اس پر فاتحہ دے کر مٹھائی بعد میں تقسیم کردیں،اسم اعظم یہ ہے۔
یا رَحمٰنُ کُلِّ شَیً وَّوَاَرِثَہْ وَراحِمَہُ یا رَحمٰنُ
اس عمل کو شرف قمر کے وقت کرنے کے بعد 19 روز تک جاری رکھیں، پہلی بار شرف کا وقت ضروری ہے،اس کے بعد عشا کے بعد کا وقت مقرر کرلیں،انشاء اللہ مطلوبہ شخص کا دل نرم ہوگا ۔
قمر در عقرب
قمر اپنے ہبوط کے برج میں اس ماہ پاکستان ٹائم کے مطابق 26 مئی کو داخل ہوگا لیکن درجہ ء ہبوط پر 26 مئی کو رات 10:22 pm سے12:14 am تک رہے گا، گویا 27 تاریخ شروع ہوجائے گی۔
جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق قمر 26 مئی کو شام 05:22 pm سے 07:14 pm تک ہبوط یافتہ رہے گا،یہ وقت نحوست کا ہے،اس وقت ایسے اعمال کیے جاتے ہیں جو روک تھام اور بندش سے متعلق ہوتے ہیں، ہر ماہ مختلف ضروریات کے تحت ایسے عمل دیے جاتے ہیں لیکن اس بار ہم کوئی نیا عمل نہیں دے رہے بلکہ مشہور تالے والا عمل کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، یہ عمل کئی بار دیا جاچکا ہے اور ہمارے قارئین بے شمار مرتبہ اس سے فائدہ اٹھاچکے ہیں، ہماری ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔
اوج زہرہ
سیارہ زہرہ کو شرف برج حوت میں ہوتا ہے جب کہ اوج کی قوت برج جوزا میں حاصل ہوتی ہے،اس ماہ سیارہ زہرہ پاکستان ٹائم کے مطابق 12 مئی 06:11 am سے 13 مئی 02:08 am تک درجہ ء شرف پر رہے گا،اس دوران میں سیارہ زہرہ سے متعلق اعمال کیے جاسکتے ہیں، وہ لوگ جو شرف زہرہ کے موقع پر اپنی ضرورت کے مطابق کام انجام نہیں دے سکے وہ اس وقت سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق شرف کا وقت 12 مئی کو 01:11 am پر شروع ہوگا اور 12 مئی ہی کو 09:08 pm تک رہے گا۔
اس موقع پر لوح زہرہ نورانی ، لوح تسخیر خاص، اسمائے الٰہی العلی کا نقش، خاتم زہرہ وغیرہ تیار کیے جاسکتے ہیں، ان کی تیاری کا طریقہ ہم اپنے گزشتہ کالموں میں دے چکے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، ضرورت مند براہ راست بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔
شرف مریخ
تقریباً ڈیڑھ سال بعد شرف مریخ کا وقت آگیا ہے،سیارہ مریخ جو قوت و توانائی سے متعلق ہے، اس ماہ پاکستان ٹائم کے مطابق 9 مئی 03:13 am سے اپنے درجہ ء شرف پر آئے گا اور 11 مئی 11:39 am تک شرف یافتہ رہے گا، ماہرین جفر اس وقت میں لوح شرف مریخ تیار کرتے ہیں، یہ لوح برج حمل اور عقرب والوں کی ذاتی لوح ہے، اس کے علاوہ کسی معرکہ آرائی یا دشمن سے مقابلے میں کامیابی اور جسمانی قوت میں اضافے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے،ایسے لوگ جن کے زائچہ ء پیدائش میں سیارہ مریخ کمزور ہو وہ کم ہمت ، بزدل، کام چور اور آرام طلب ہوتے ہیں، مریخ کی کمزوری خون سے متعلق خرابیاں بھی لاتی ہے اور مردانہ کمزوری کا سبب بنتی ہے، ان خرابیوں کو دور کرنے کے لیے بھی لوح مریخ استعمال کی جاتی ہے، ہمارے مجرب طریقے کے مطابق لوح مریخ کا مکمل نقش یہاں دیا جارہا ہے۔

شرف کے اوقات میں سیارہ مریخ کی ساعات کارآمد ہوں گی،اس نقش کو تانبے یا چاندی کی تختی پر یا ہرن کی جھلی پر لکھا جاسکتا ہے،ساعت مریخ میں سُرخ کپڑا فرش پر بچھالیں اور کوئی سُرخ رومال بھی سر پر باندھ لیں ، رجال الغیب کی سمت کا خیال رکھیں کہ وہ سامنے یا دائیں طرف نہ ہوں، کوئی عمدہ تیز خوشبو استعمال کریں، سیارہ مریخ کے بخورات عام افراد کے لیے حاصل کرنا اور پھر انہیں استعمال کرنا ، مشکل کام ہوگا لہٰذا کوئی تیز خوشبو والی اگر بتی جلائیں، نقش لکھنے سے پہلے سات بار یا حافظُ یا حفیظُ یا رقیبُ یا وکیلُ پڑھ کر دونوں ہاتھوں پر دم کرلیں اور پھر نقش کی چال کے مطابق نقش تیار کرلیں، سُرخ رنگ کی کوئی مٹھائی پاس رکھیں اور کام مکمل ہونے کے بعد فاتحہ دیں اور بعد ازاں مٹھائی تقسیم کردیں۔
سیارہ مریخ کے اسمائے الٰہی یا مالکُ یا قدوسُ ہیں، ان کے اعداد 261 ہیں، اسی تعداد کے مطابق اسمائے الٰہی کا ورد کریں اور لوح پر دم کردیں، اس کے بعد کسی بھی نوچندے منگل کے روز صبح سورج نکلنے کے فوراً بعد اس لوح کو خوشبو لگاکر کسی سُرخ ریشمی کپڑے میں لپیٹ لیں اور بازو پر باندھیں یا گلے میں پہن لیں، اگر جیب میں رکھنا چاہیں تو یہ بھی مناسب ہوگا، خواتین گریبان میں بھی رکھ سکتی ہیں، خیال رہے کہ یہ لوح وہ لوگ استعمال نہ کریں جو پہلے ہی ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں کیوں کہ دوران خون میں تیزی لاتی ہے۔
خاتم مریخ
مخصوص جفری طریقے کے مطابق یہ انگوٹھی تیار کی جاتی ہے،خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو خون کی کمی اور مردانہ قوت میں کمزوری محسوس کرتے ہیں، حروف ابجد میں ’’ج‘‘ اور ’’غ‘‘ دو حرف اس مقصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں، اپنے نام مع والدہ کے اعداد میں ان حروف کے اعداد شامل کرکے 28 پر تقسیم کریں اور جو باقی بچے اس کے مطابق حرف تہجی کا انتخاب کرکے اس کے ساتھ لفظ ’’طیش‘‘ لگالیں اور پھر شرف کے وقت مریخ کی ساعت میں لوہے یا اسٹیل کی انگوٹھی پر یہ لفظ کندہ کرلیں، یہ انگوٹھی آپ کی قوت میں اضافہ کرے گی اور خون کی کمی کو بھی دور کرے گی، چوں کہ تمام طریقہ ء کار مثال کے ذریعے یہاں واضح نہیں کیا جاسکتا، اس سلسلے میں ہماری کتاب مسیحا حصہ دوم کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے،ضرورت مند براہ راست بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔


پیر، 23 اپریل، 2018

منفی خیالات اور سوچیں احساس کمتری کا باعث

زندگی سے بے زار،خود فریبی کا شکار ایک لڑکی کا ماجرا
ہم جس ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں اس میں قدم قدم پر نت نئے مسائل سے واسطہ پڑتا ہے اور کبھی کبھی کوئی مسئلہ ایسی پیچیدہ نوعیت بھی اختیار کرلیتا ہے جو خود ہماری عقل و فہم سے بالاتر ہوتی ہے لیکن یاد رکھیے کہ مسئلہ خواہ کچھ بھی ہو اور کیسی ہی پیچیدہ نوعیت کیوں نہ اختیار کرگیا ہو اس کا کوئی نہ کوئی حل ضرور موجود ہوتا ہے، یہ اور بات ہے کہ ہماری عقل و فہم کی رسائی اس حل تک نہ ہو پارہی ہو،یہ بھی ممکن ہے کہ ہم اس مسئلے کو بالکل ہی غلط انداز میں دیکھ رہے ہوں اور غلط طریقے پر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہوں ، اس سلسلے میں ایک خط ملاحظہ کیجیے جو ہمیں ’’س ع‘‘ صاحبہ نے تحریر کیا ہے، وہ لکھتی ہیں۔
’’میں ان لوگوں میں سے ہوں جو حالات و مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، ذہنی مریضہ بن چکی ہوں، اپنے آپ کو اس دھرتی پر، اپنے گھر والوں پر اور خود کو خود پر بوجھ سمجھتی ہوں، میں چاہتی ہوں مجھ میں جو برائیاں اور خامیاں ہیں اور جو کچھ بھی میرے دل میں ہے، میں اسے تحریر کردوں، میں اپنی وہ پریشانیاں آپ کو لکھنا چاہتی ہوں جنہوں نے میری زندگی بالکل بے سکون کردی ہے اور مجھے کسی گھڑی بھی سکون میسر نہیں ہے، میں اپنی شخصیت سے بہت پریشان ہوں، میری اپنی ذہنیت اپنے متعلق ٹھیک نہیں ہے، کوئی کام کرنے کی صلاحیت نہیں، میں بالکل بے کار چیز ہوں، میں اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہوں مگر سب کہتے ہیں کہ میں سب سے چھوٹی لگتی ہوں، معلوم نہیں کیوں ہر کوئی مجھے دیکھ کر یہی کہتا ہے کہ تم سب سے چھوٹی ہو، اس وجہ سے میں شدید احساس کمتری میں مبتلا ہوں، دوسروں کی بات سے مجھے غصہ آتا ہے، ہر وقت یہی الفاظ ذہن میں گھومتے رہتے ہیں کہ کیا میں واقعی کمزور ہوں؟ کیا کہنے والے نے سچ کہا ہے یا پھر مجھ میں ہی شاید کسی چیز کی کمی ہے؟
’’میں شروع سے ہی بڑی تنہائی پسند لڑکی تھی جو کسی نے دیا، کھالیا جو کسی نے پہنایا، پہن لیا، اپنی کوئی پسند یا ناپسند نہیں تھی، پہلے میرے والدین میرا بہت خیال رکھتے تھے، مجھے بہت پیار کرتے، میں ان کی لاڈلی بیٹی تھی مگر جوں جوں بہن بھائیوں کی تعداد زیادہ ہوتی گئی تُوں تُوں میرے لیے ان کے پیار میں کمی آتی گئی، اب تو یہ حال ہے کہ مجھے کوئی پسند ہی نہیں کرتا، یہاں تک کہ میرے بہن بھائی، میری والدہ بھی ہر وقت مجھے ڈانٹتے رہتے ہیں، میں سوچتی ہوں شاید مجھ میں بڑوں والی کوئی بات ہی نہیں ہے، اصل پریشانی کا سبب یہی ہے کہ میں بہت کمزور ہوں اور لاکھ کوشش کے باوجود بھی اپنے آپ کو اسمارٹ نہیں بناسکی، میری بھی یہ خواہش ہے اور یہ تو ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس سے محبت کی جائے، اس کی قدر کی جائے، اس کی تعریف کی جائے مگر میں نے تو بچپن سے آج تک اپنی تعریف میں ایک لفظ تک نہیں سنا، کوئی کام بھی کیا تو ڈانٹ پھٹکا رہی سننے کو ملی، پہلے میں ٹھیک تھی مگر جوں جوں بڑی ہوتی جارہی ہوں گھر والوں کی نظر میں بلکہ اپنی نظر میں بھی خود کو کمتر محسوس کرتی ہوں، ہر وقت ذہن میں یہی الفاظ گونجتے رہتے ہیں کہ میں کمزور ہوں، کیا میں واقعی کمزور ہوں؟ کبھی اس کا جواب ہاں میں کبھی کبھار نہیں میں آتا ہے۔
’’اگر میں خوب صورت ہوتی تو میری بھی تعریف ہوتی، میری بھی قدروعزت ہوتی مگر افسوس کہ میں اپنے ذہن میں اچھے الفاظ نہیں سوچ سکتی اور نہ اپنے اندر ایسی صلاحیتیں پیدا کرسکتی ہوں جو میری زندگی کو دوسروں کے لیے باعزت بنادیں، میرا ذہن ہر وقت ذرا ذرا سی بات پر پریشانی میں مبتلا ہوجاتا ہے، شاید میری شخصیت کے دو رخ بن گئے ہیں، کبھی میرا ذہن خاصا طاقت ور محسوس ہوتا ہے اور کبھی بہت کمزور محسوس ہوتا ہے ، پتا نہیں میرا ذہن ایسا کیوں ہوگیا ہے اور مجھے ہر وقت پریشانی کیوں گھیرے رہتی ہے ، آخر مجھے بھی خوش ہونے کا حق ہے مگر میرا دل بالکل نہیں لگتا، نہ ہی میرا کوئی دوست یا ہمدرد ہے، شاید اس کی وجہ بھی میری کمزوری ہے یا وہ رد عمل ہے جو ہر وقت میرے سر پر سوار رہتا ہے ، میرے ذہن میں ہر وقت یہی خیالات گھر کیے رہتے ہیں کہ کوئی مجھ سے اس لیے نہیں بولتا کیوں کہ میں کمزور ہوں یا میری شکل اچھی نہیں ہے، مخاطب سے بات کرتے وقت میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ میری باتوں سے خوش ہو مگر معلوم نہیں کیوں اس کے سامنے زبان بند ہوجاتی ہے اور ہر وقت یہی فقرہ سننے کے خیال میں رہتی ہوں کہ کہیں گفتگو کے درمیان سامنے والا میرے اندر کوئی نقص تلاش نہ کرلے یا یہ نہ کہے کہ بھئی بڑی کمزور لگ رہی ہو، کیا کچھ کھاتی پیتی نہیں ہو؟
’’مجھ میں یہ بری عادت بھی ہے کہ ہر کسی کی باتوں کا اثر بہت لیتی ہوں اور دیر تک بات میرے ذہن کو پریشان کیے رہتی ہے کہ کہنے والے نے میرے بارے میں درست ہی کہا ہوگا، پھر میں اس کی بات کی روشنی میں اپنی شخصیت کا جائزہ لیتی ہوں اور یقین ہوتا ہے کہ کہنے والے نے میرے متعلق ٹھیک ہی کہا ہوگا۔
’’لوگوں کی باتوں نے میرے ذہن پر بہت برا اثر ڈالا ہے اور مجھے دل برداشتہ کردیا ہے، اب میرے منگیتر ملتان سے آنے والے ہیں، مجھے یقین ہے کہ وہ بھی مجھے پسند نہیں کریں گے، وہ تو بہت خوب صورت لمبے اور گورے رنگ کے مالک، پڑھے لکھے ہیں جب کہ میں ان کے سامنے کچھ بھی نہیں ہوں لہٰذا یہی فکر لگی رہتی ہے کہ وہ آئے تو کیا ہوگا؟آخر پریشانی کیوں میرے ذہن پر سوار رہتی ہے؟ کیا میری رائے اپنے بارے میں اچھی نہیں ہوسکتی، میں خوب صورت نہیں بن سکتی؟ میں ذہنی طور پر خوب صورت بننا چاہتی ہوں، میں سمجھتی ہوں کہ اچھی سوچ انسان کو اچھی چیزوں اور اچھائی کی طرف مائل کرتی ہے، یہ جو میں نے اپنے اوپر سکوت طاری کر رکھا ہے، ختم نہیں ہوسکتا؟ ایسا کون سا طریقہ اختیار کروں کہ اپنے اوپر بھرپور اعتماد اور بھروسا ہو، اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاؤں، ذہن سے مایوسی کے بادل چھٹ جائیں، غم، غصہ اور اسی طرح کے منفی احساسات میرے قریب بھی نہ آئیں۔
’’میرے اندر ایک بری عادت یہ بھی ہے کہ دوسروں کی نقل کرتی ہوں، لاکھ کوشش کے باوجود بھی ہمیشہ میرے اندر یہی خواہش رہتی ہے کہ میں اس جیسی بن جاؤں، اگر ایسا کیا تو اس جیسی لگوں گی، کسی فلم اسٹار کو دیکھوں تو یہی خواہش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح میں بھی اس جیسی نظر آؤں مگر یہ کیسے ممکن ہے کہ جیسا سوچوں ویسا ہی کرلوں، اتنی طاقت تو کسی انسان میں نہیں ہوتی کہ جیسا سوچے، اسی روپ میں خود کو ڈھال لے، کیا میرے دل سے ان لوگوں کا خوف اور ان کی شخصیت کا بوجھ، ان کے طعنوں کی جلن نکل نہیں سکتی جنہوں نے مجھے آج تک پریشان رکھا؟ کیا میں انہیں پریشان نہیں کرسکتی۔
’’مجھ میں ہر کام کرنے کی صلاحیت موجود ہے مگر کبھی کبھار لوگوں کے منفی رویّے سے غمگین ہوجاتی ہوں، براہ کرم میری کچھ رہنمائی کریں، مجھے اپنے علم کے ذریعے کوئی ایسا طریقہ بتائیں کہ میں خوش گوار زندگی گزار سکوں‘‘۔
جواب: س،ع صاحبہ! آپ نے اچھا کیا کہ سب کچھ تحریر کردیا، اس سے آپ کے دل کا بوجھ ہلکا ہوگیا ہوگا جب بھی آپ کا ذہن الجھنوں کا شکار ہو، اپنے احساسات کو تحریر کرلیا کریں، اس سے آپ کے دل کا بوجھ ہلکا ہوجائے گا،اس سے آپ سکون محسوس کریں گی لیکن ایک بات آپ اچھی طرح ذہن نشیں کرلیں کہ نہ آپ ذہنی مریضہ ہیں، نہ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار، آپ میں صلاحیتوں کی بھی کمی نہیں ہے، آپ نے شاید کبھی محسوس نہیں کیا کہ آپ کو قدرت نے لکھنے کی صلاحیت بھی دی ہے، آپ نے اپنی کیفیات کو بہت عمدہ اور مؤثر انداز میں تحریر کیا ہے،ا گر آپ کوشش کریں تو اچھی قلم کار بن سکتی ہیں، دنیا میں کوئی بھی فرد بے کار نہیں پیدا ہوا، قدرت نے ہر ایک کو صلاحیتوں سے نوازا ہے، جو لوگ دشواریوں پر اشک بہانے کے بجائے ان پر قابو پانے کی جدوجہد کرتے ہیں، وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے، حوادث سے الجھ کر ہی ان پر قابو پایا جاتا ہے، ہمت ہار کر یا خوف زدہ ہوکر نہیں، آپ تمام بہن بھائیوں سے بڑی ہیں، اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، اگر آپ جسمانی طور پر کمزور ہیں اور کم عمر لگتی ہیں تو یہ کوئی خامی تو نہیں جو آپ خود کو کمتر محسوس کریں، آپ خود بتلائیں کسی بھی خاندان میں آپ نے تمام افراد کو جسمانی طور پر یکساں دیکھا ہے،ایسا کم ہی ہوگا ، کم عمر نظر آنا تو ایک خوبی ہے، خرابی نہیں، آج کل تو لوگ اس خوبی کے لیے نہ جانے کیا کیا کوششیں کرتے ہیں، آپ نے لکھا ہے کہ آپ والدین کی لاڈلی بیٹی تھیں لیکن جوں جوں بہن بھائیوں کی تعداد زیادہ ہوتی گئی ان کے پیار میں کمی آتی گئی، کیا یہ قدرتی بات نہیں ہے؟ بچے زیادہ ہوتے ہیں تو ماں باپ کا پیار بٹ جاتا ہے، وہ آپ کی طرح دوسرے بچوں کو بھی اس پیار میں حصہ دیتے ہیں، والدین کا سارا پیار اپنی ذات کے لیے مخصوص کرنے کی خواہش تو خود غرضی ہے، بڑی بہن کی حیثیت سے آپ کو بھی چھوٹے بہن بھائیوں سے پیار کرنا چاہیے۔
اب ایسا کیجیے کہ اپنے طرز عمل میں تھوڑی سی تبدیلی پیدا کیجیے، محبت صرف ان کو ملتی ہے جو دوسروں سے محبت کرتے ہیں، آپ چاہتی ہیں کہ دوسرے آپ سے محبت کریں، آپ کی قدر کریں، تعریف کریں، یہ خواہش تو سب کو ہوتی ہے، ہر دل عزیزی کے لیے چند اصول ہیں آپ ان پر عمل کیجیے پھر دیکھیے کیا نتائج بر آمد ہوتے ہیں۔
دوسروں کی تعریف اور ستائش کرنے میں کسی بخل سے کام نہ لیجیے، بھائی بہنوں اور سہیلیوں کی خوبیوں کو سراہنا سیکھیے اور خلوص کے ساتھ ان کی کوتاہیوں کو مسکراکر نظر انداز کردیجیے، جب بھی دوسروں کے درمیان بیٹھیں یا کہیں جائیں تو کسی کی خوبی کی تعریف کرنے میں دیر نہ کریں، آپ کا لباس بڑا خوب صورت ہے، آپ نے کھانا بہت لذیز پکایا ہے، آپ بہت سلیقہ مند ہیں یا ذہین ہیں، وغیرہ، یہ چند الفاظ ادا کرکے آپ لوگوں کو اپنا گرویدہ بناسکتی ہیں، ہر ایک کی بات دلچسپی اور توجہ سے سنیے، خود بولنے کے بجائے دوسرے کو بولنے کا موقع دیجیے، ان سے سوال کیجیے، ان کا دکھ معلوم کیجیے، اگر کوئی آپ کو تلخ بات کہہ دے تو غصے کا اظہار نہ کیجیے بلکہ غور کیجیے کہ آپ کی کس بات سے اسے تکلیف پہنچی، ممکن ہے اس معاملے میں آپ کا ہی قصور ہو، چھوٹے بھائی بہنوں کی دشواریوں میں ان کی مدد کیجیے، والدین کی ضروریات کا خیال رکھیے، آپ بڑی ہیں اس لیے یہ آپ پر فرض بھی ہے۔
انسان نہ جسمانی صحت سے بڑا ہوتا ہے، نہ ہی عمر سے، یہ اس کی خوبیاں اور صلاحیتیں ہیں، اس کا حسن اخلاق اور سلوک ہے جو اسے بڑا بناتا ہے، آپ موٹا ہونے کی فکر چھوڑ کر اپنی شخصیت کو دلکش بنائیے، اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھائیے، لباس کی سادگی میں بڑا حسن ہے، قیمت میں نہیں، مسکراتے چہرے اور خوش اخلاق افراد ہی لوگوں میں مقبولیت حاصل کرتے ہیں، اپنے بارے میں سوچنے کے بجائے دوسروں کے بارے میں سوچیے، دوسروں کی پسند کا خیال کیجیے، منگیتر آرہے ہیں تو خوف زدہ ہونے کی کیا بات ہے! انہوں نے یقیناً پہلے بھی آپ کو دیکھا ہے، ان کا خیر مقدم پر خلوص مسکراہٹ سے کریں، ان سے ان کی مصروفیات اور دلچسپیوں کے بارے میں گفتگو کریں، ان کی پسند کا خیال رکھیں، یاد رکھیں کہ دنیا میں ہر انسان کسی نہ کسی احساس کمتری میں ضرور مبتلا ہے، اس لیے اپنے احساس کمتری کی فکر نہ کریں، آئندہ جب بھی ذہن پر کوئی بوجھ محسوس ہو، فوراً قلم اور کاغذ سنبھال لیں اور اسے تحریر کر ڈالیں، خود نویسی بہت سی الجھنوں کا علاج ہے۔

پیر، 16 اپریل، 2018

انسان کی خوبیاں اور خامیاں، خوش قسمتی اور بدقسمتی کا راز

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال اپنے زائچہ ء پیدائش کی روشنی میں
علم نجوم ساری دنیا میں ایک مفید علم کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے،عام افراد سے لے کر خاص لوگوں تک اس کی رسائی ہے، یہ الگ بات ہے کہ عام لوگ جو اعلیٰ درجے کے مستند ماہرین نجوم تک رسائی حاصل کرنے کی گنجائش نہیں رکھتے، وہ عطائی نجومیوں کے ہتھے چڑھ کر گمراہ ہوتے ہیں، اس علم سے ان کا اعتماد اٹھ جاتا ہے اور خاص طور پر پاکستان اور بھارت میں یہ صورت حال بہت نمایاں ہے لیکن صاحب حیثیت لوگ جو واقعی ماہرین سے رجوع کرتے ہیں اور ان کے مشوروں سے استفادہ کرتے ہیں، ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے،یہ الگ بات ہے کہ ایسے لوگ اپنے رابطوں کو خفیہ رکھتے ہیں۔
یہ تصور یا نظریہ جو ہمارے ملک میں عام ہوگیا ہے کہ علم نجوم ایک طرح کی غیب دانی ہے،مکمل طور پر غلط ہے، حقیقت میں علم نجوم ایک سائنسی علم ہے جو سیاروی گردش کا مشاہدہ علم ریاضی کی مدد سے کرتا ہے،یہی وجہ ہے کہ اس علم کا دنیا بھر میں اعلیٰ درجے کے ایسٹرولوجیکل سافٹ ویئرز تیار ہوچکے ہیں، کسی غیبی یا ماورائی علم پر کوئی سافٹ ویئر تیار نہیں ہوسکتا، جہاں تک ایسٹرولوجیکل نظریات کا تعلق ہے تو یہ تقریباً سات ہزار سال کی تحقیق و تجربے اور مشاہدے کا نتیجہ ہے جیسے میڈیکل سائنس کی موجودہ شکل کئی صدیوں کی تحقیق و تجربے کا نچوڑ ہے،فلکیاتی سائنس ’’ایسٹرونومی‘‘ بھی اسی طرح صدیوں کے مشاہدے اور تحقیق کے بعد موجودہ شکل میں ہمارے سامنے ہے، ایسٹرونومی ہمیں ہماری کہکشاں میں گردش کرتے ہوئے اور ساکت سیاروں اور ستاروں کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے جب کہ ایسٹرولوجی ان سیاروں اور ستاروں کی گردش سے پید اہونے والے ارتعاش کے اثرات پر روشنی ڈالتی ہے،امید ہے کہ اس مختصر وضاحت سے بہت سے لوگوں کو یہ سمجھنے میں مد دملے گی کہ ایسٹرولوجی درحقیقت کیا ہے؟
اس موضوع پر ہماری چار کتابیں دستیاب ہیں اول ’’آپ شناسی‘‘ جس میں بارہ برجوں سے پیدا ہونے والے اثرات کی نشان دہی کی گئی ہے، دوم ’’اک جہان حیرت‘‘ جس میں منازل قمری کے اثرات زیر بحث آئے ہیں، سوم ’’پیش گوئی کا فن حصہ اول اور دوم‘‘ یہ دونوں کتابیں علم نجوم کی تکنیکی ساخت و پرداخت سے بحث کرتی ہیں کہ کس طرح کسی واقع یا پیدائش کی بنیاد پر حسابی فارمولوں کے ذریعے پیش گوئی کی جاسکتی ہے، ہمارا دعوی ہے کہ پاکستان میں اس سے پہلے ان موضوعات پر سنجیدہ نوعیت کا کام نہیں ہوا بلکہ جو بھی کام ہوا وہ مزید لوگوں کو گمراہ کرنے والا اور الجھن میں مبتلا کرنے والا نظر آتا ہے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ اس نہایت اعلیٰ درجے کے سائنٹیفک علم کے ذریعے ہمیں نہ صرف یہ کہ خود کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ ہم دوسروں کے بارے میں بھی جان سکتے ہیں کہ وہ کس قسم کے لوگ ہیں، وہ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں کرسکتے، ان کی خوبیاں اور خامیاں کیا ہیں؟یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اس مادّی دنیا میں انسان کی خوبیاں اور خامیاں ہی اس کی خوش قسمتی اور بدقسمتی کا راز ہیں، ہمارے ہاں خوش قسمتی اور بدقسمتی کے حوالے سے بھی گمراہ کن نظریات عام ہیں۔
ہم نے ہمیشہ اسی ضرورت کے پیش نظر مشہور شخصیات کے زائچے پیش کیے تاکہ ان کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہی حاصل ہو اور خاص و عام جان لیں کہ درحقیقت کون کیا ہے اور کیا کرسکتا ہے؟ 2013 ء کی ابتدا میں پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے زائچے بھی بڑی تحقیق کے بعد پیش کیے تھے کیوں کہ کسی پارٹی کا زائچہ بھی اس کی کارکردگی اور اس سے متعلق افراد کی خصوصیات پر روشنی ڈالتا ہے،یہ سلسلہ ایک بار پھر شروع کیا جارہا ہے، گزشتہ سال اور اس سال میں بھی ہم نے بعض مشہور شخصیات کے زائچوں کی روشنی میں ان کی خوبیوں ، خامیوں اور مستقبل کے حوالے سے تجزیہ پیش کیا، مثلاً شہباز شریف، ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال اور ملالہ یوسف زئی وغیرہ کے حوالے سے یقیناً ہمارے قارئین کو آگاہی ملی ہوگی،اس بار چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال ہمارا موضوع ہیں، جب سے انہوں نے یہ عہدہ سنبھالا ہے، نیب کی کارکردگی میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،کہتے ہیں کہ اس سے پہلے جو چیئرمین تھے ، انہوں نے اپنے عہدے کے ساتھ انصاف نہیں کیا یا وہ حکومت کے دباؤ میں رہے مگر جسٹس جاوید اقبال نیب کو ایک فعال ادارہ بنانے میں خاصے کامیاب نظر آتے ہیں، وہ بلا امتیاز کارروائی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری سیاسی اشرافیہ اور بیوروکریسی نہایت پریشان ہے،انہی کے دور میں بعض فوجی جرنل بھی عدالت کے روبرو پہنچ چکے ہیں اور تازہ صورت حال یہ ہے کہ نیب پر پابندی لگانے یا اسے ختم کرنے کے بارے میں سوچا جارہا ہے۔
دبنگ چیئرمین نیب


جسٹس جاوید اقبال کی تاریخ پیدائش یکم اگست 1945 کوئٹہ ہے اور پیدائش کا وقت صبح 08:37 am ہے لہٰذا پیدائشی برج اسد کے صفر درجہ 44 دقیقہ طلوع ہیں، سیارہ قمر کے علاوہ راہو کیتو اس زائچے کے لیے فعلی منحوس ہیں، باقی تمام سیارگان سعد اثر رکھتے ہیں، زائچے کے پہلے گھر میں سیارہ عطارد دوسرے گھر میں، مشتری پانچویں گھر میں ، کیتو نویں گھر میں، قمر دسویں گھر میں، سیارہ مریخ اور گیارھویں گھر میں زہرہ ، راہو اور زحل موجود ہیں، طالع کا حاکم سیارہ شمس بارھویں گھر میں مقیم ہے۔
اسدی مزاج و صفات
برج اسد کو شاہانہ مزاج کہا جاتا ہے،اس کا حاکم سیارہ شمس ہے جس کا تعلق اقتدار اور حکمرانی سے ہے لیکن شمس بارھویں گھر میں ہونے کی وجہ سے کمزور ہے جو اسدی صفات میں کمی بیشی کا باعث ہوسکتا ہے ، بنیادی طور پر اسدی افراد فیاض ، پر اعتماد، گرم جوش اور روشن خیال ہوتے ہیں،زندہ دل ، وفادار، محبت کرنے والے پرعزم، حاکمیت اور تعریف پسند، مہربان، مضبوط ارادے کے مالک ، آزاد، قائدانہ صلاحیتوں کے حامل، ڈرامائی صورت حال کو پسند کرنے والے، صاف گو اور جرأت مند ہوتے ہیں، ان کی منفی خصوصیات میں شاہانہ مزاجی، شان و شوکت سے رغبت، فضول خرچی، گھمنڈ، خود غرضی، دوسروں کو کمتر سمجھنا اور خود کو آقا ٹائپ خیال کرنا، اپنے طابع رکھنے کی کوشش کرنا، بے دلیل بات کرنا، ضدی، حاسد، خود پسند اور شدت پسند ہونا شامل ہے۔
’’جو شے سچ مچ کسی آدمی کو خوشامد پسند بناتی ہے وہ یہ ہے کہ آپ اسے اس قابل سمجھتے ہیں کہ اس کی خوشامد کی جائے‘‘جارج برناڈ شاہ (ادیب) پیدائش 26 جولائی 1856 ء ۔
کسی بھی زائچے میں شمسی اور پیدائشی برج کے علاوہ دوسری اہم علامت قمری برج (Moon sign) ہے، یہ کسی بھی شخص کی فطری صلاحیتوں، خوبیوں اور خامیوں کی نشان دہی کرتا ہے اور یاد رہے کہ فطرت کبھی نہیں بدلتی، یہ بچپن سے جوانی اور بوڑھاپے تک یکساں رہتی ہے۔
جسٹس صاحب کا قمری برج حمل ہے،اس کا حاکم سیارہ توانائی کا نمائندہ ڈائنامک مریخ ہے،حمل افراد اپنی فطری خوبیوں میں انتھک کام کرنے والے، شکست تسلیم نہ کرنے والے، چیلنج قبول کرنے والے، نڈر اور باہمت ہوتے ہیں، اسی فطری خوبی کی وجہ سے جسٹس صاحب نے تقریباً 71 سال کی عمر میں بھی نیب کی سربراہی کا چیلنج خوشی خوشی قبول کرلیا، حالاں کہ وہ جانتے تھے کہ پاکستان میں حالات کیا ہیں اور ان سے پہلے نیب کے چیئرمین، نیب کو اس مقام تک پہنچاگئے ہیں جہاں سپریم کورٹ بھی اسے مردہ قرار دے رہی تھی۔
جسٹس صاحب کی پیدائشی منزل قمری جو برج حمل میں واقع ہے،بھرنی ہے،اس منزل پر سیارہ زہرہ حکمران ہے،اس طرح مریخ اور زہرہ کا مشترکہ امتزاج سامنے آتا ہے،گویا مریخ کی جارحیت کو زہرہ کی توازن پسندی کنٹرول کرتی ہے،اس منزل میں پیدا ہونے والے افراد مذہبی مزاج کے حامل ، عمدہ تحریری صلاحیت رکھنے والے، اپنے کام میں طاق، خوش باش اور فرض شناس ہوتے ہیں، یہ لوگ پرکشش اور کرشماتی شخصیت کے مالک، لیڈر شپ کی صلاحیت رکھنے والے اور عوامی زندگی میں اچھی مقبولیت حاصل کرتے ہیں، جس کام کا بھی ذمہ لیں اسے مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان سے ایسے کارناموں کی توقع کی جاسکتی ہے جن کی نوعیت دوسرے لوگوں کے لیے مشکل یا ناممکن قسم کی ہو، یہ ایسے کام کرجاتے ہیں جو پہلے کبھی نہ کیے گئے ہوں، ایسے کاموں کے نتیجے میں انہیں شہرت اور دولت حاصل ہوتی ہے،ایمانداری ، مضبوط قوت ارادی اور سیدھے راستے پر چلنے کی خوبی بھی ان لوگوں میں موجود ہوتی ہے لیکن تھوڑے سے مغرور بھی ہوتے ہیں، ان کا حلقہ ء احباب محدود ہوتا ہے کیوں کہ یہ بہت دیکھ بھال کر دوست بناتے ہیں، یہ لوگ جان بوجھ کر کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، اسی طرح آسانیاں اور سہولت پسندی بھی ان کا مقصد نہیں ہوتا لیکن جب اپنی رائے کا اظہار کریں گے تو کسی کے بھی جذبات کا پاس کرنے کی زحمت گوارا نہیں کریں گے، اس وجہ سے لوگوں میں ان کے لیے مخالفانہ جذبات پیدا ہوسکتے ہیں، یہ لوگ اپنے ضمیر کے خلاف کوئی کام کرنے کو تیار نہیں ہوتے، اس رویے کے باعث ان کو بہت سی مزاحمتوں اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،اپنے مزاج اور فطرت کی وجہ سے دوسروں کی ہمدردیاں اور مکمل حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہوسکتے ہیں، ان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آنے کا امکان رہتا ہے، انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ غیر ضروری بحث مباحثے میں نہ الجھیں یا خوامخواہ کی دشمنی مول نہ لیں، اپنے بنائے ہوئے اصولوں پر غیر ضروری جنگ نہ کریں۔
زائچے کی ساخت
زائچے کے پہلے گھر کا حاکم یعنی جسٹس صاحب کا ذاتی سیارہ شمس بارھویں گھر میں مقیم ہے،ایسے لوگ ابتدا ہی سے مستقبل کے اندیشوں میں مبتلا رہتے ہیں، انہیں لاشعوری طور پر مستقبل کے خوف پریشان کرتے رہتے ہیں لہٰذا وہ زیادہ محنت اور کوشش سے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے مصروف عمل ہوجاتے ہیں، شمس کی یہ پوزیشن غیر ممالک میں قیام کی نشان دہی بھی کرتی ہے،زائچے کے دوسرے گھر کا حاکم عطارد پہلے گھر میں ہے، ایسے لوگ سیلف میڈ ہوتے ہیں، بے شک وہ اپنے ذرائع آمدن میں اضافے کے لیے مسلسل کوشش اور جدوجہد کرتے رہتے ہیں اور اگر اس حوالے سے کوئی رکاوٹ پیدا ہو تو وہ متبادل ذریعہ ء روزگار اختیار کرنے میں بھی کوئی پریشانی محسوس نہیں کرتے جس کا ثبوت ہمیں ماضی میں نظر آتا ہے کہ جب وکلا تحریک کے زمانے میں تمام ججز فارغ ہوگئے تھے اور ان کی بحالی فوری طور پر نظر نہیں آرہی تھی ، جاوید اقبال صاحب نے ایک دوسری جاب شروع کردی تھی۔
تیسرے گھر کا حاکم زہرہ گیارھویں گھر میں موجود ہے،یہ بھی اپنے کرئر کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوشش اور جدوجہد کی نشان دہی کرتا ہے،چناں چہ اپنے تعلیمی کرئر میں انہوں نے غیر معمولی کوشش کی اور بیرون ملک بھی جاکر تعلیم حاصل کی، پانچویں گھر کا حاکم مشتری دوسرے گھر میں کمزور ہے کیوں کہ نوامسا چارٹ میں ہبوط یافتہ ہے،یہ صورت حال ایک مکینیکل سوچ اور اپروچ کی نشان دہی کرتی ہے،مزید یہ کہ اولاد کے حوالے سے بھی مسائل پیدا کرتی ہے،ساتویں گھر کا حاکم سیارہ زحل گیارھویں گھر میں نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک قابل اعتماد اور معاون و مددگار شریک حیات کی رفاقت انہیں حاصل ہوئی، مزید یہ کہ لوگوں سے بہتر تعلقات اور تعاون کا حصول ممکن ہوسکا، نواں گھر جسے بھاگیہ استھان بھی کہا گیا ہے اس کا حاکم سیارہ مریخ زائچے کے دوسرے گھر میں طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے،گویا کرئر کے حوالے سے نہ صرف یہ کہ انہیں خوش بختی حاصل ہے بلکہ اعلیٰ تعلیم کے دروازے بھی ان کے لیے کھلے رہے۔
ادوار زندگی
بے شک زندگی کا ابتدائی حصہ مشکلات اور جدوجہد کی نشان دہی کرتا ہے لیکن 30 سال کی عمر سے سیارہ مریخ کا دور اکبر سات سال کے لیے شروع ہوا تو انہیں اپنی پوزیشن کو استحکام دینے کا موقع ملا ہوگا، بعد ازاں راہو کا طویل دور زندگی میں آیا جو 18 جولائی 2000 ء تک جاری رہا، راہو اگرچہ زائچے میں اچھی جگہ ہے لیکن راہو کا دور زندگی میں دھوپ چھاؤں کی کیفیت رکھتا ہے، بعد ازاں مشتری کا 16 سالہ دور شروع ہوا، اسی دور میں جب عطارد کا دور اصغر جاری تھا تو وہ عارضی طور پر چیف جسٹس آف پاکستان بنے کیوں کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کی معزولی کے بعد سینئر ترین جسٹس رانا بھگوان داس چھٹیوں پر بھارت گئے ہوئے تھے اور ان کے بعد سینئر ترین جسٹس جاوید صاحب تھے لہٰذا انہوں نے قائم مقام چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا، بھگوان داس کی واپسی کے بعد وہ اس عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔
3 نومبر 2007 ء کی ایمرجنسی میں دیگر جج صاحبان کے ساتھ انہیں بھی برطرف کردیا گیا تھا، اس وقت مشتری کے دور اکبر میں کیتو کا دور اصغر جاری تھا، اول تو مشتری کی کمزوری ، دوم کیتو کا دور لہٰذا مشکلات اور پریشانیاں اس تمام عرصے میں سامنے رہیں اور بالآخر وہ ریٹائر ہوگئے، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا طویل دور ان کے چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ بننے میں حارج رہا۔
مشتری کے دور اکبر میں 30 جنوری 2011 ء سے سیارہ شمس کا دور اصغر جاری تھا، جب انہیں ایک اہم ذمے داری سونپی گئی، ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف ہونے والے آپریشن کی تحقیقات انہوں نے نہایت ذمے داری اور فرض شناسی کے ساتھ کی لیکن یہ رپورٹ آج تک منظر عام پر نہیں آسکی، قصہ مختصر یہ کہ جب تک ہبوط یافتہ مشتری کا دور جاری رہا، ان کا نام اور کام کبھی نمایاں نہ ہوسکا لیکن 19 جولائی 2016 ء سے زائچے میں سیارہ زحل کا دور اکبر اور دور اصغر شروع ہوا،سیارہ زحل نہ صرف یہ کہ ساتویں گھر کا طاقت ور حاکم ہے بلکہ گیارھویں گھر میں اچھی پوزیشن رکھتا ہے،چناں چہ اس سعد وقت میں اور بہتر سیاروی ٹرانزٹ پوزیشن میں انہیں چیئرمین نیب منتخب کرلیا گیا اور ان کا یہ انتخاب خود ان کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا تھا، اب تک کی صورت حال سے ظاہر ہورہا ہے کہ انہوں نے نیب کے مردہ گھوڑے میں جان ڈال دی ہے، سیاسی اشرافیہ اور بیوروکریسی کی چیخیں ظاہر کر رہی ہیں کہ نیب کے چیئرمین کی کرسی پر ایک شیر دل ، نڈر اور لائق چیئرمین آچکا ہے،ن لیگ اور خاص طور سے سابق وزیراعظم نواز شریف نیب کی کارروائیوں کے سخت خلاف ہیں، اس پر پابندی لگانے اور نیب کے قوانین میں ترامیم لانے کی باتیں کر رہے ہیں، کیا وہ ایسا کرسکیں گے؟ ہمارے خیال میں یہ آسان نظر نہیں آتا،نواز شریف صاحب اور ان کی پارٹی مسلم لیگ ن وقت کی جس گردش کا شکار ہے ، اس سے نکلنا آسان نہیں ہے اور خصوصاً جو طریقے وہ اختیار کر رہے ہیں ، وہ بھی مناسب نہیں ہیں، جہاں تک جسٹس جاوید اقبال صاحب کے مستقبل کا سوال ہے تو وہ بدستور بہتری کی جانب گامزن ہیں اور اپنے عہدے کی مدت پوری کرتے نظر آتے ہیں۔

منگل، 10 اپریل، 2018

ملالہ کیا ہے؟

ملالہ علم نجوم کی روشنی میں ، خوبیاں ، خامیاں، خوش قسمتی اور بدقسمتی


ایک طویل عرصہ اپنے ملک سے باہر گزار کر مارچ کے آخر میں ملالہ یوسف زئی چند روز کے لیے وطن واپس آئیں تو ایسا معلوم ہوا کہ گویا کوئی طوفان آگیا ہو، ممدوحین اور مخالفین فوراً ہی باہم دست و گریباں ہوگئے اور تاحال یہ مناظرہ بازی جاری ہے،ہمیں اس مناظرے سے کوئی دلچسپی نہیں، کچھ لوگ اسے غیر ملکی ایجنٹ قرار دے رہے ہیں اور اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ اس معمولی سی اور فضول سی کم عمر لڑکی کو نوبل پرائز کیوں دیا گیا؟ اس کی این جی او کو لاکھوں ڈالر کی فنڈنگ کیوں کی جارہی ہے؟وغیرہ وغیرہ۔
ہماری ذاتی دلچسپی ایسے لوگوں میں ہوتی ہے جو زندگی میں غیر معمولی مقام حاصل کرتے ہیں،ملالہ کے ساتھ جو غیر معمولی واقعات پیش آئے انھوں نے ہمیں ملالہ کی طرف متوجہ کیا تھا اور ہماری خواہش تھی کہ علم فلکیات کی روشنی میں دیکھا جائے ، ملالہ کیا چیز ہے؟تو آئیے ایک مختصر سی نظر اس زیر تعلیم اور مستقبل کے بڑے بڑے خواب دیکھنے والی لڑکی پر ڈالتے ہیں۔
ملالہ یوسف زئی 12 جولائی 1997 کو مینگورہ میں پیدا ہوئی، ہمارے اندازے کے مطابق پیدائش کا وقت صبح 11 بج کر 45 منٹ15 سیکنڈ ہے،اس طرح طالع پیدائش یعنی برتھ سائن برج سنبلہ (Virgo) کے 17 درجہ 47 دقیقہ طلوع ہیں اور سیارہ مریخ بھی تقریباً اسی درجے پر طالع کے درجات سے قران کر رہا ہے،سیارہ قمر بھی برج سنبلہ میں موجود ہے اور مریخ سے قریبی نظر رکھتا ہے، منزل ہست ہے جس پر قمر ہی کی حکمرانی ہے۔
طالع کا حاکم ذہانت کا سیارہ عطارد ہے جو گیارھویں گھر میں اچھی پوزیشن رکھتا ہے،اسی گھر میں دوسرے گھر کا حاکم سیارہ زہرہ بھی موجود ہے،یہ کمبی نیشن ’’دھن یوگ‘‘ کہلاتا ہے اور ایسا زبردست دھن یوگ کہ ابھی وہ زیرتعلیم ہے لیکن لاکھوں ڈالر اس کے تصرف میں ہیں، حیرت انگیز طور پر عقل و دانش ، وسعت و ترقی اور لڑکی کے زائچے کے مطابق شوہر کا نمائندہ سیارہ مشتری پانچویں گھر برج جدی میں ہبوط یافتہ ہے، راہو کیتو بارھویں اور چھٹے گھر میں ہیں جب کہ چھٹے گھر کا حاکم زحل ساتویں گھر میں اور بارھویں گھر کا حاکم شمس دسویں گھر میں، سیارہ مریخ جو آٹھویں گھر کا حاکم اور طالع سنبلہ کے لیے سب سے زیادہ فعلی منحوس سیارہ ہے جو طالع میں نہایت خطرناک پوزیشن رکھتا ہے، ایسے لوگوں کو اصطلاحاً مینگلیک کہا جاتا ہے اور ناکام شادی کی نشان دہی کی جاتی ہے کیوں کہ مریخ زائچے کے پہلے ، چوتھے ، ساتویں اور آٹھویں گھر کو پوری نظر کے ساتھ دیکھ رہا ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگ نہایت مہم جو ، خطرات سے کھیلنے والے ، اپنے گھر اور وطن میں بے آرام ، پارٹنر شپ میں نقصان اٹھانے والے اور حادثات و سانحات سے دوچار ہونے والے ہوتے ہیں۔
طالع برج سنبلہ ہماری نظر میں ان طالعات میں سے ایک ہے جو ایک سخت، مشکل اور تنہا زندگی کی طرف لے جاتا ہے،سنبلہ ایک خاکی برج ہے لہٰذا مادّیت اس کا طرۂ امتیاز ہے، بے حد پریکٹیکل سوچ رکھنے والے اور اپنے قیمتی وقت کا احساس کرنے والے لوگ اس طالع کے زیر اثر زندگی بھر کام ، کام اور کام میں مصروف رہتے ہیں، وہ اپنی عمر عزیز کا کوئی بھی قیمتی لمحہ بے مصرف ضائع کرنا پسند نہیں کرتے، شاید اسی لیے غیر سوشل ہوجاتے ہیں۔
برج سنبلہ نروس سسٹم پر حکمران ہے،عمدہ تجزیاتی صلاحیت دینے والا عطارد اس کا حکمران ہے لہٰذا طالع سنبلہ والوں میں اچھے برے کی تمیز بہت سے دوسرے لوگوں سے زیادہ ہوتی ہے،یہی وہ برج ہے جسے ’’کاملیت پسند‘‘ (perfectionist) کہا جاتا ہے،ان لوگوں سے غلطی برداشت نہیں ہوتی اور خود بھی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی غلطی نہ کریں، دوسروں پر آسانی سے اعتبار نہیں کرتے، بال کی کھال نکالنا ان کے مزاج کا حصہ ہے، عموماً دیر سے شادی کرتے ہیں یا پھر نہیں کرتے، مدر ٹریسا کا برج بھی سنبلہ ہی تھا اور اس نے شادی کے بجائے اپنی زندگی سوشل ورک کے لیے وقف کردی تھی۔
برج سنبلہ کو اس لیے بھی ایک سخت زندگی گزارنے والا برج کہا جاتا ہے کہ طالع سنبلہ والوں کے لیے راہو کیتو کے علاوہ سیارہ شمس ، زحل اور مریخ فعلی منحوس بن جاتے ہیں اور ظاہر ہے کہ ان سیارگان کے دور زندگی میں کثرت سے آتے ہیں اور صاحب زائچہ کو مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ساتھ ہی خاکی برج ہونے کی وجہ سے سنبلہ والے نہایت سخت جان اور حالات سے مقابلہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں، اپنی ہارڈ ورکنگ سے وہ وقت کی سختیوں پر قابو پالیتے ہیں۔
سر میں گولی
سیارہ مریخ زائچے کے پہلے گھر میں طالع کے درجات سے حالت قران میں ہے،ایسے لوگوں پر ہتھیار اُٹھتا ہے،وہ زخمی ہوتے ہیں یا کسی بیماری میں سرجیکل آپریشن سے گزرتے ہیں جس کے نتیجے میں عموماً سر ، شکم ، پیڑو، بائیں ٹانگ کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے،ملالہ کے سر پر گولی لگی لیکن اللہ نے اپنا کرم کیا، زندگی بچ گئی، اگر پیدائشی زائچے میں دیگر سیارگان طاقت ور پوزیشن رکھتے ہوں تو خطرات اور مشکلات پر قابو پانا آسان ہوتا ہے،ملالہ کے زائچے میں پہلے، دوسرے اور گیارھویں گھر کے مالکان اچھی پوزیشن رکھتے ہیں، خصوصاً طالع کا حاکم بہت مضبوط پوزیشن کا حامل ہے،ملالہ پر حملہ 9 اکتوبر 2012 ء کو ہوا، بارھویں گھر کے قابض منحوس راہو کے دور اکبر میں چھٹے گھر کے حاکم سیارہ زحل کا دور اصغر اور دور صغیر جاری تھا۔
فطرت و کردار کے اہم پہلو
کسی بھی زائچے میں بے شک طالع پیدائش، شمسی برج ، قمری برج فطرت و کردار پر روشنی ڈالتے ہیں، ان میں کمی بیشی مکمل زائچے کی ساخت پر منحصر ہے،مختلف گھروں کے حاکم کیسی پوزیشن رکھتے ہیں اور اچھے اور برے کیسے اثرات قبول کر رہے ہیں؟
ہم دیکھتے ہیں کہ سیارہ شمس برج جوزا میں ہے، قمری منزل پنروسو ہے،اس پر سیارہ مشتری حکمران ہے،جوزا ایک ایسا برج ہے جو زیادہ سے زیادہ نالج چاہتا ہے،انسان کو ورسٹائل بناتا ہے لیکن مزاج میں بے پروائی اور موڈی پن بھی لاتا ہے،یہ ہوائی برج ہے، خیالی اور تصوراتی دنیا میں لے جاتا ہے لیکن سوچنے اور غورو فکر کرنے پر آمادہ کرتا ہے، دوسری طرف طالع اور قمری برج دونوں سنبلہ ہیں اور دونوں ہی قمری منزل ہست میں ہے جس پر قمر حکمران ہے،دونوں برج خاکی ہیں گویا مادّی ہیں، ہوا اور مٹی مل کر مادّیت پرستی کا رجحان پیدا کرتے ہیں، دولت کا زیادہ سے زیادہ حصول ایک اہم مسئلہ بن جاتا ہے،علم و دانش کا ستارہ مشتری بھی خاکی برج جدی میں ہے جہاں اس کو ہبوط ہوتا ہے،کیا یہ فیصلہ کرنا صحیح ہوگا کہ ملالہ یوسف زئی صرف خدمت خلق کے جذبے سے دنیا میں علم کی شمع روشن کرنا چاہتی ہیں اور دولت کا حصول ان کا ہدف نہیں ہے؟
برج سنبلہ کا نشان کنواری دوشیزہ ہے، اسی لیے برج سنبلہ کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد اکثر اپنی عمر سے کم نظر آتے ہیں،عطارد جو طالع کا حاکم ہے وہ منافع کے گھر میں بیٹھا ہے اور خوشیوں کے گھر کو دیکھ رہا ہے،دوسرے اسٹیٹس، آمدن اور فیملی کے گھر کا حاکم سیارہ زہرہ بھی گیارھویں گھر میں بیٹھ کر خوشیوں کے گھر کو ناظر ہے،یہ دونوں سیارے دھن یوگ بنارہے ہیں لہٰذا ملالہ یوسف زئی مستقبل کی دولت مند خاتون ہوں گی، ساتھ ہی کنواری لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بھی ان کا اہم کردار سامنے آئے گا، اس حوالے سے وہ مستقبل کی مدرٹریسا ثابت ہوسکتی ہیں۔
سنبلہ میں چاند
جیسا کہ پہلے بھی نشان دہی کی ہے کہ سنبلہ خاکی برج ہے اور قمر کی یہاں موجودگی صاحب زائچہ کو بے حد پریکٹیکل سوچ کا مالک بناتی ہے،سیارہ عطارد کو اسی برج میں شرف ہوتا ہے اس لیے خیالات کی پاکیزگی اور ضبط نفس کی قوت کے ساتھ یہ لوگ کار ہائے نمایاں انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہ لوگ محنتی ہوتے ہیں اور اپنے کام میں مگن رہتے ہیں، چوں کہ قمری منزل ہست ہے اور اپنی فطرت میں ’’دیوا‘‘ ہے یعنی سونے جیسا صاف اور خالص، اس کا محرک روحانی آزادی ہے، اس نچھتر کی سمت مغرب ہے،یہ لوگ تفصیلات پر توجہ دینے والے ، عمدہ حافظے کے مالک اور تجزیہ کرنے کے اہل ہوتے ہیں،دنیا کے مشہور لوگوں میں اس قمری منزل میں پید اہونے والے افراد میں مدر کبیرینی، آغا خان سوم، سابق بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستر، معروف پیش گو جین ڈکسن، معروف ادیب نکولائی گوگول، اسکواش کے کھلاڑی جہانگیر خان، بھارتی اداکارہ و گلوکارہ ثریا ، مدوبالا شامل ہیں۔
شرمیلا پن برج سنبلہ اور اس قمری منزل کا خاصہ ہے اور خاص طور پر خواتین میں ایک فطری حیا موجود ہوتی ہے جو نسوانیت کا تقاضا بھی ہے، وہ اگرچہ بڑوں کی عزت کرتی ہیں لیکن کسی کی غلام بن کر زندگی گزارنا پسند نہیں کرتیں، اپنے واضح نظریے کا اظہا رکرنے سے نہیں ہچکچاتیں، اکثر معاملات میں اپنے اظہار کے نتائج کی پروا نہیں کرتیں لہٰذا اپنے رشتے داروں یا قریبی دوست احباب کی دشمنی کا شکار ہوسکتی ہیں، یہی کچھ ملالہ نے کیا، 2009 ء میں سی این این کی ایک خاتون صحافی کو سرِبازار انٹرویو دیا اور اسکولوں کی بندش پر، خاص طور پر لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے پر اظہار خیال کیا، اس طرح طالبان کی نظر میں آگئی، بعد ازاں گل مکئی کے فرضی نام سے بی بی سی میں ایک ڈائری شروع کی جس میں اپنے علاقے کے لڑکیوں سے متعلق تعلیمی مسائل کی نشان دہی کی گئی۔
محبت و شادی
شمسی برج جوزا اور پیدائشی و قمری برج سنبلہ کے زیر اثر پیدا ہونے والی ملالہ محبت جیسے نازک و گداز جذبے کے لیے موزوں نہیں ہے،وہ کسی کے ساتھ فلرٹ تو کرسکتی ہے لیکن محبت میں سنجیدگی اس کے مزاج و فطرت میں نہیں ہے،البتہ جب وہ شادی کے لیے سنجیدہ ہوگی تو ایک نیا مسئلہ پیدا ہوگا، یہاں ضرورت پر زور ہوگا کیوں کہ شادی ہر انسان کے لیے اور خصوصاً ایک لڑکی کے لیے نہایت ضروری مسئلہ ہے،شادی کے بغیر عورت کی تکمیل نہیں ہوتی، کسی بھی انسان کے زائچے میں سیارہ زہرہ شادی کا نمائندہ ہے اور ملالہ کے زائچے میں یہ نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے لہٰذا اسے رشتوں کی کمی نہیں ہوگی، شادی کے خواہش مند بہت سے لڑکے اور خاندان ہوں گے لیکن لڑکی کے زائچے میں سیارہ مشتری شوہر کی نمائندگی کرتا ہے اور ملالہ کے زائچے میں مشتری جدی میں ہبوط کی بدترین پوزیشن رکھتا ہے لہٰذا پسند اور مرضی کا شوہر ملنا مشکل ہوگا، مزید یہ کہ سنبلہ کا فطری عدم اطمینان کسی رشتے پر آسانی سے راضی نہیں ہونے دیتا، ورگو افراد کی شادی میں تاخیر کا ایک سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ بہتر سے بہتر کی تلاش میں اپنی عمر کی سیڑھیاں چڑھتے چلے جاتے ہیں اور کبھی کبھی آخری سیڑھی پر پہنچ کر ڈھے جاتے ہیں، زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ زہرہ کی عمدہ پوزیشن کی وجہ سے شادی تو ہوگی لیکن کامیاب نہیں ہوگی، ویسے بھی زائچے میں منگل یوگ موجود ہے جس کا مہلک اثر 33 سال کی عمر تک مؤثر سمجھا جاتا ہے،فروری 2019 ء سے راہو کے دور اکبر میں زہرہ کا دور اصغر شروع ہوگا جو فروری 2022 ء تک جاری رہے گا، اس عرصے میں منگنی یا کوئی افیئر یا شادی کا امکان موجود ہے۔
حاصلِ کلام
عزیزان من! علم فلکیات کی روشنی میں ملالہ یوسف زئی کے زائچے کی خوبیوں اور خامیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے انہیں مدنظر رکھتے ہوئے آپ خود فیصلہ کرسکتے ہیں کہ وہ مستقبل میں کیا کریں گی اور کیا نہیں کریں گی؟ ضیا جالندھری کے ایک شعر پر ہم اس گفتگو کو تمام کر رہے ہیں ؂
ہاں مگر کوئی تمنا پسِ دامانِ وفا
مجھ سے پوشیدہ مِرے پیش نظر ہوتی ہے