ہفتہ، 27 فروری، 2021

مارچ کی فلکیاتی صورت حال، پل پل رنگ بدلتا مہینہ


اس مہینے کے خصوصی اعمال و وظائف اور سیاروی اوقات

 زائچہ ء پاکستان کے مطابق ملک مشکل صورت حال سے رفتہ رفتہ نکل رہا ہے، یہ درست ہے کہ برسوں سے جاری کرپشن، بدانتظامی اور مفاد پرستی نے ملک کو جس سطح پر پہنچا دیا ہے، اس سے مکمل نجات چند سالوں میں ممکن نہیں ہے لیکن زائچے کی سیاروی پوزیشن بتدریج مثبت رُخ اختیار کر رہی ہے، خوش گوار نتائج اور صورت حال میں مزید ایک سال لگ سکتا ہے بہ شرط یہ کہ درمیان میں کوئی بڑا حادثہ یا سانحہ پیش نہ آئے۔

ملک میں سیاسی طور پر شدید انارکی کی کیفیت ہے جس کا سبب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری مسلسل محاذ آرائی ہے،سب سے پہلے تو حکومت کی اپنی ہی صفوں میں ایک خانہ جنگی کی سی کیفیت ہے اور دوسری طرف اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملے بھی جاری ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر حکومتی جماعت کے درمیان انتشار اور عدم اعتماد کی فضا ہے تو دوسری طرف اپوزیشن کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے، پی ڈی ایم ایک متحدہ اپوزیشن محاذ ہے لیکن اس محاذ میں شامل دوسری سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے، قصہ مختصر یہ کہ میدان سیاست میں اگرچہ گرم بازاری ہے، ہر روز نت نئے خبریں اور نت نئے تماشے دیکھنے میں آتے ہیں، خصوصاً سینیٹ کے انتخابات آج کل ہر طرف موضوع بحث ہیں، حالاں کہ یہ بحث لاحاصل ہے، سینیٹ کے انتخابات میں ہمیشہ سے جو ہوتا آیا ہے، وہی ہورہا ہے، اسی گہما گہمی، مارا ماری میں بہر حال سینیٹ کے انتخابات بھی ہوجائیں گے لیکن یہ انتخابات بہر حال حکومت کے لیے تقویت کا باعث ہوں گے کیوں کہ سینی ٹ میں ان کی نشستوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
اخبارات اور نیوز چینلز پر جو خبریں اور تبصرے ہوتے رہتے ہیں، ہم نے انھیں نظر انداز کر رکھا ہے، اب اخبار ہم پڑھتے نہیں اور نیوز چینلز خصوصاً ٹاک شوز دیکھتے نہیں کیوں کہ ہمیں معلوم ہے کہ پاکستان میں صحافت بھی اپنی موت آپ مر رہی ہے، نظریاتی حق پرست صحافت دم توڑ چکی ہے، پاکستان کے صحافتی حلقے سیاسی پارٹیوں سے وابستگی کے بعد اور اپنی بعض مجبوریوں کے سبب اپنا اعتبار کھوتے جارہے ہیں، تقریباً جو سیاست کا حال ہے، وہی صحافت کا حال ہے، اس پر سونے پر سہاگا سوشل میڈیا ہے جس پر یہ مشہور مصرع صادق آتا ہے ؎ سنتا جا شرماتا جا۔

زائچہ پاکستان

اس ساری صورت حال سے قطع نظر زائچہ پاکستان کی سیاروی پیش رفت خاصی دلچسپ ہے، آئیے ذرا اس پر ایک نظر ڈال لیں۔
زائچے میں سیاروی پوزیشن کسی طور بھی کمزور اور مکمل طور پر ناقص نہیں کہی جاسکتی، شرف یافتہ راہو زائچے کے پہلے گھر میں اور اس کے ہمراہ سیارہ مریخ موجود ہے جو زائچے کے پہلے، ساتویں اور آٹھویں گھر کو متاثر کر رہا ہے، گویا خفیہ ہاتھ اور شرپسند عناصر نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، سیارہ مریخ بارھویں گھر کا حاکم ہے اور فعلی طور پر نقصان پہنچانے والا سیارہ ہے، چناں چہ جو کچھ ڈسکہ میں ہوا، وہ بھی مریخ کی اسی پوزیشن کا شاخسانہ ہے اور اس مہینے میں مزید ایسے ہی حادثات و سانحات کا امکان موجود ہے،سیارہ مریخ کی یہ نظر تقریباً 5 مارچ تک رہے گی۔
راہو سیارہ زحل اور مشتری کو ترچھی نظر (Trine) سے دیکھ رہا ہے، گویا اس عرصے میں حکومت سے غلطیاں اور غلط فہمیاں سرزد ہوسکتی ہیں جس کے نتیجے میں حکومتی احکام اور فیصلوں کو ہدف تنقید بنایا جاسکتا ہے،راہو تقریباً سارا سال سیارہ زحل سے ناظر رہے گا، چناں چہ سالانہ تجزیے میں ہم نے لکھا تھا کہ یہ سال حکومتی ارکان کے کرپشن اسکینڈلز سامنے لائے گا، کرپشن کا جمعہ بازار سینیٹ الیکشن کے دوران بھی گرم رہے گا جس کے چھینٹے خود وزیراعظم کے دامن پر بھی نظرآسکتے ہیں، خاص طور سے اپریل کا مہینہ اس حوالے سے خاصا ہنگامہ خیز نظر آتا ہے۔
سیارہ مرکری بھی راہو سے متاثرہ ہے، چناں چہ میڈیا میں افواہوں اور احمقانہ تبصروں کا زور رہے گا، یہ صورت حال پورا مہینہ جاری رہے گی۔
4 اہم ترین سیارے زحل، مشتری، عطارد اور قمر مارچ کے دوسرے ہفتے میں نویں گھر میں اپنے اثرات ڈال رہے ہیں جب کہ سیارہ شمس اور زہرہ دسویں گھر میں حالت قران میں رہتے ہوئے حکومت کے لیے مشکلات اور سختی ظاہر کر رہے ہیں،امکان ہے کہ مارچ ہی میں نئی قانون سازی کے لیے تیاریاں شروع ہوسکتی ہیں، مزید یہ کہ کسی مائنس ون فارمولے پر بھی کام تیزی پکڑ سکتا ہے۔
نیا چاند 12 مارچ کو ہوگا گویا اس کے بعد حکومت کچھ سکون کا سانس لے سکے گی اور اپوزیشن کے لیے نئے چیلنج سامنے آئیں گے، ممکن ہے ان کی صفوں میں اتحاد برقرار نہ رہ سکے، مجموعی طور پر مارچ کا مہینہ حکومت کے لیے کسی بڑے خطرے کی نشان دہی نہیں کرتا، البتہ اپوزیشن بدستور اپنی کوششوں میں مصروف رہے گی (واللہ اعلم بالصواب)

مارچ کی سیاروی رفتار

سیارہ شمس برج دلو میں حرکت کر رہا ہے، 14 مارچ کو برج حوت میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں رہے گا، سیارہ عطارد برج جدی میں حرکت کر رہا ہے، گیارہ مارچ کو برج دلو میں داخل ہوگا اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا، توازن و ہم آہنگی اور محبت و دوستی کا سیارہ زہرہ برج دلو میں حرکت کر رہا ہے، شمس سے قربت کے سبب غروب ہے، اس کی ناقص پوزیشن خواتین اور خصوصاً ازدواجی زندگی میں نت نئے مسائل پیدا کرتی ہے، اس عرصے میں شادی بیاہ، منگنی اور محبت کے معاملات اطمینان بخش نہیں رہتے، خیال رہے کہ تقریباً پورا مہینہ ہی سیارہ زہرہ کی ناقص پوزیشن زہرہ سے متعلق معاملات کے لیے ناموافق ہوگی، اس عرصے میں خواتین کو خصوصاً اپنے جذبات اور خواہشات پر قابو رکھنے کی ضرورت ہوگی۔
سیارہ مریخ برج ثور میں حرکت کر رہا ہے، پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا، سیارہ مشتری بھی یہ مہینہ اپنے ہبوط کے برج جدی میں گزارے گا، سیارہ زحل اپنے ذاتی برج جدی میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا، راہو اور کیتو بالترتیب اپنے شرف کے بروج ثور اور عقرب میں حرکت کریں گے، سیاروں کی یہ رفتاریں ویدک سسٹم کے مطابق ہیں۔

قمر در عقرب

قمر اس ماہ اپنے ہبوط کے برج عقرب میں 4 مارچ کو شام تقریباً 7:00 pm پر داخل ہوگا اور 6 مارچ شب 09:10 pm تک برج عقرب میں رہے گا، یہ سارا ہی عرصہ نحس وقت کا ہے، اس دوران میں کوئی نیا کام شروع کرنا فائدہ مند ثابت نہیں ہوگا، چناں چہ اپنے معمول کی ذمے داریاں ادا کرنا ہی کافی ہوگا، اس وقت میں رکاوٹ، بندش، بری عادتوں سے نجات کے لیے خصوصی اعمال کیے جاتے ہیں، البتہ اس وقت میں علاج معالجہ یا دیگر خرابیوں کو دور کرنے کے لیے کوشش کرنا مفید ثابت ہوتا ہے، روایتی طریق کار کے مطابق عموماً لوگ تین درجہ برج عقرب کو زیادہ مؤثر سمجھتے ہیں جب کہ ہمارے نزدیک یہ درست نہیں ہے، قمر برج عقرب میں مسلسل ہبوط یافتہ رہتا ہے، خصوصی عملیات میں صرف اس بات کا خیال رکھنا کافی ہے کہ ساعت مطلوبہ مقصد کے مطابق ہو مثلاً استحکام، پائیداری، قیام جیسے معاملات میں زحل کی ساعت کو ترجیح دی جائے، زبان بندی، مخالفت وغیرہ کی بندش میں سیارہ عطارد کی ساعت لی جائے، اسی طرح بری عادات اور رویے سے نجات کے لیے سیارہ قمر کی ساعات سے کام لیا جائے،وغیرہ وغیرہ۔اس حوالے سے اسی ویب سائٹ پر ہمارے پرانے آرٹیکلز میں دئیے گئے عملیات موجود ہیں، اپنی ضرورت کے مطابق کسی بھی عمل کا انتخاب کرکے اور دیے گئے وقت میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، اگر آپ خود یہ کام نہ کرسکیں تو ہمارے دفتر سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

عشق کا بھوت

اکثر ایسی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے جس میں لڑکا یا لڑکی کسی کے عشق میں تقریباً پاگل ہوجاتے ہیں اور اپنا اچھا برا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھودیتے ہیں، ایسی صورت میں انھیں راہ راست پر لانے کے لیے یہاں ایک عمل لکھا جارہا ہے، مجرب ہے۔
قمر در عقرب یا قران شمس و قمر کے وقت ساعت قمر میں یہ عمل کیا جائے تو ان شاء اللہ نتائج مرضی کے مطابق سامنے آئیں گے۔
رجال الغیب کی سمت کا خیال رکھ کر بیٹھیں اور ایک سفید کاغذ پر مندرجہ ذیل عزیمت لکھ لیں ”احد رسص طعک لموہ عقد التعلق عاشقی فلاں بن فلاں و بین فلاں بنت فلاں (مرد کے لیے بن اور عورت کے لیے بنت، پہلے اس کا نام لکھیں جو کسی کے عشق میں مبتلا ہے) عقدت قلوبہم ابداً یا حراکیلُ بحق یا قابضُ یا مانعُ العجل العجل العجل الساعۃ الساعۃ الساعۃ“۔
دو نقش لکھیں کالی روشنائی سے ایک قبرستان میں کسی قبر کے سرہانے دفن کریں اور دوسرا عاشق کے راستے میں دفن کردیں جہاں سے وہ گزرتا ہو، ان شاء اللہ اپنے اندھے عشق سے بعض آجائے گا۔

نیا چاند (New moon)

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ہر مہینے نیا چاند سیارہ قمر اور شمس کی باہمی ملاقات (قران) کے بعد طلوع ہوتا ہے، قمر اور شمس جب کسی برج میں ایک ہی درجے پر قران کرتے ہیں تو اس کے تقریباً 20 سے 24 گھنٹے بعد نیا چاند اُفق پر نظر آتا ہے، اس حوالے سے ہمارے ملک میں ہمیشہ رویت ہلال کے مسائل موجود رہے ہیں لیکن یہاں یہ مسئلہ ہمارے پیش نظر نہیں ہے، قوانین جفر کے مطابق قران شمس و قمر کا وقت بھی نحس اثرات کا حامل ہوتا ہے، اس روز بھی کوئی نیا کام شروع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس سے کچھ پہلے ہی اور بعد تک محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ اول تو شمس کی قربت کے سبب قمر غروب (تحت الشاع) ہوجاتا ہے، دوم یہ کہ بعض صورتوں میں وہ شمس کے لیے بھی ضرر رساں بن جاتا ہے، چناں چہ یہ وقت بھی تقریباً ایسا ہی ہوتا ہے جیسا قمر در عقرب کا وقت ہوتا ہے، اس وقت میں بھی مختلف نوعیت کے عملیات و وظائف، نقوش و طلسم کیے جاسکتے ہیں، اس ماہ سے ہم پابندی سے اس وقت کی نشان دہی بھی کریں گے۔

قران شمس و قمر

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سیارہ شمس اور قمر ایک ہی درجے پر 13 مارچ سہ پہر 03:21 pm پر مکمل قران کریں گے، گویا نئے چاند کی پیدائش ہوگی لیکن اصول و قواعد کے مطابق مؤثر وقت کا آغاز 12 مارچ دوپہر 02:40pm سے ہوجائے گا یعنی سیارہ قمر غروب ہوجائے گا اور قمر کی یہ نحس پوزیشن 14 اکتوبر تقریباً سہ پہر 3 بجے تک رہے گی، اس تمام عرصے میں کوئی بھی وظیفہ، نقش یا طلسم مقصد کی مناسبت سے ساعت منتخب کرکے کیا جائے تو یقیناً ذود اثر ہوگا۔

برائے طلاق

عام طور پر ہم ایسے عملیات و وظائف دینے سے گریز کرتے ہیں جن میں تخریب کا پہلو موجود ہو لیکن بعض ایسی صورتیں بھی دیکھنے میں آئی ہیں جہاں علیحدگی ضروری ہوجاتی ہے،بعض ظالم لوگ خواتین پر ظلم کرتے ہیں اور ان کا حق دینے سے گریز کرتے ہیں، ایسی صورت میں اگر عورت یہ فیصلہ کرلے کہ مجھے اب اس شخص کے ساتھ نہیں رہنا تو مندرجہ ذیل عمل سے فائدہ اٹھاسکتی ہے۔
قران شمس و قمر کا جو وقت دیا گیا ہے، اس دوران میں قمر یا شمس کی ساعت میں باوضو ہوکر اور رجال الغیب کا خیال رکھتے ہوئے بیٹھیں (رجال الغیب کی سمت معمول کرنے کا نقشہ ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے) کالی یا نیلی روشنائی سے کسی سفید کاغذ پر مندرجہ ذیل آیت 7 مرتبہ لکھیں اور ایسے دو نقش تیار کریں، دونوں کو تہہ کرکے تعویذ بنالیں اور کسی کالے کپڑے یا کالی ٹیپ میں لپیٹ کر محفوظ کرلیں، آیت کے نیچے بتائے گئے طریقے کے مطابق اپنا اور شوہر کا نام بھی لکھیں، ایک نقش شوہر کے سرانے تکیے میں رکھ دیں اور دوسرا کسی غیر پھل دار درخت میں دھاگے سے باندھ کر لٹکادیں، دی گئی آیت کو روزانہ 111 مرتبہ پڑھ کر اللہ سے دعا کیا کریں، اس وظیفے کی مدت 41 دن ہے۔
وَاَلقِینَا بَینَھُمُ العَدَاوَۃ وَلبَغضا وَعَلیٰ یَومَ الْقَیَمٰۃ
فلاں بن فلاں و بین فلاں بنت فلاں

شرف قمر

قمر اپنے شرف کے برج ثور میں اس ماہ 18 مارچ کو تقریباً شام 6 بجے داخل ہوگا اور تقریباً 06:00 am 21 مارچ تک برج ثور میں رہے گا، یہ سعد اور مبارک وقت ہے، اس وقت میں نئے کاموں کا آغاز بہتر ہوتا ہے، مزید یہ کہ شرف قمر کی سعادت زندگی کے ضروری امور میں مددگار ثابت ہوتی ہے، شرف قمر سے متعلق اعمال و وظائف ہر ماہ دیے جاتے ہیں، ویب سائٹ پر پرانے کالموں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

شرف زہرہ

عزیزان من! ہمارے ملک کے اکثر علم جفر سے شغف رکھنے والے ماہرین کرام علم نجوم سے عدم واقفیت کے سبب جفری اعمال کے سلسلے میں بعض ایسی غلطیوں اور کوتاہیوں کے مرتکب ہوتے ہیں جن کے نتیجے میں ان کی اپنی محنت اور ضرورت مند کا پیسا برباد ہوتا ہے، دانستہ یا نادانستہ وہ سیارگان کے شرف یا اوج وغیرہ کے اوقات اور ان سے متعلق عملیات و نقوش دیتے ہوئے اس حقیقت کو نظرانداز کردیتے ہیں کہ سیارہ اپنے شرف کے برج میں کس حالت میں ہے، یونانی سسٹم ہو یا ویدک ہر دو صورتوں میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ سیارے کی حالت ہر طرح سے اطمینان بخش اور باقوت ہو مگر پیسا کمانے کی ہوس میں اس حوالے سے مجرمانہ کوتاہی کی جاتی ہے۔
اس بار یونانی سسٹم یا ویدک سسٹم دونوں اعتبار سے سیارہ زہرہ اپنے شرف کے برج میں ہوتے ہوئے بھی سیارہ شمس سے قریب رہے گا جس کے نتیجے میں غروب ہوگا اور شرف کی قوت کم ہوجائے گی لہٰذا ہم زہرہ کے شرف کے اوقات دینے سے گریز کر رہے ہیں، ہمارے نزدیک اس بار شرف زہرہ ناقص ہوگا، اس دوران میں تیار کیے گئے نقوش وغیرہ ہر گز مؤثر نہیں ہوں گے۔

 

اتوار، 21 فروری، 2021

مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی

نفسیاتی امراض اور مسائل کی تشخیص میں علم نجوم کی اہمیت

 نفسیات کا علم دلچسپ بھی ہے اور زندگی آمیز و زندگی آموز بھی، علم نفسیات کو موجودہ دور میں ایک سائنس کا درجہ حاصل ہوچکا ہے، سگمنڈ فرائیڈ کو علم نفسیات کا باوا آدم تسلیم کیا جاتا ہے، اسی فرائیڈ کے شاگردوں میں کارل یونگ کا نام نہایت قابل احترام ہے، اس نے سگمنڈ فرائیڈ کے کام کو آگے بڑھایا اور بعض جگہ فرائیڈ سے اختلاف بھی کیا۔

تنگ نظر ماہرین نفسیات اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کارل یونگ صرف ماہر نفسیات ہی نہیں ایک ایسٹرو لوجر بھی تھا، اس نے خود یہ اعتراف کیا کہ میں نے انسانی نفسیات کو سمجھنے میں علم نجوم سے رہنمائی لی، بعد میں کارل یونگ کے شاگردوں نے اس کی علم نجوم سے دلچسپی پر پردہ ڈالنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکے، اس تمام گفتگو کا مقصد یہ ہے کہ اگر نفسیاتی مریضوں کے علاج معالجے میں علم نجوم سے مدد لی جائے تو تشخیص اور علاج آسان ہوجاتا ہے، مغرب میں ماہرین نفسیات علم نجوم سے استفادہ کر رہے ہیں لیکن ہمارا حال مختلف ہے، ہم تو ابھی تک اسی مخمصے میں پھنسے ہوئے ہیں کہ علم نجوم ایک سائنس ہے یا کوئی غیب کا علم یا قسمت کا حال؟ ؎

اڑائی رندوں نے مل کہ باہم، چڑھائی زاہد نے چھپ کر پیہم
یہاں تو یہ سوچتے ہی گزری کہ بادہ نوشی حرام کیوں ہے؟

ہمارے مذہبی حلقے آنکھیں بند کرکے اس علم کے خلاف فتوے صادر کرتے رہتے ہیں حالانکہ وہ اس علم کی ابجد سے بھی واقف نہیں بس ایک مفروضے کے طور پر علم نجوم کو علم غیب سمجھتے ہیں اور یہی وجہ مخاصمت ہے۔ لہٰذا اس علم سے فائدہ اٹھانے کی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جاتیں، علم نجوم کی مزید بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اس کا نام بد نام کرنے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے، خیر ہم اس وقت کسی بحث میں نہیں الجھنا چاہتے، ہمارے پیش نظر ایک خط ہے، آیئے پہلے اس کا مطالعہ کرتے ہیں، نام اور جگہ کو صیغہ راز میں رکھتے ہوئے ہم یہ خط نقل کر رہے ہیں۔
”میں بچپن سے تنہا رہنے کا عادی ہوں، بچپن میں، میں تنہائی میں اپنے آپ سے باتیں کرتا تھا، اسکول میں میرا کوئی دوست نہیں تھا، اسکول سے گھر آنے کے بعد تمام وقت پڑھائی میں صرف کردیتا، پڑھائی میں مجھے دقت پیش آتی مگر میں نے محنت کرکے اس پر کسی حد تک قابو پالیا، مجھے لوگوں کے رویّے اور گفتگو سمجھ میں نہیں آتے تھے، اب بھی ایسا ہوتا ہے، اسکول جاتے ہوئے گھبراہٹ ہوتی تھی، کلاس میں بھی خاموش رہتا، پی ٹی کے لئے بلایا جاتا تو ٹانگیں کانپنی شروع ہوجاتیں، اکثر بہانہ بنا کر الگ ہو جاتا، اکثر گھبراہٹ رہتی جس کو دور کرنے کے لئے مختلف بہانوں سے خوش رہنے کی کوشش کرتا، کبھی خیال آتا کہ میں دوسروں سے مختلف کیوں ہوں؟ میرے ہم عمر مجھ سے زیادہ ہوشیار ہیں، پڑھائی میں بھی اور دوسرے کاموں میں بھی، سات سال کی عمر میں جسمانی نشو نما رک گئی مگر میں نے ان تمام باتوں کا اپنے والدین سے ذکر نہیں کیا، کچھ تھوڑا سا بڑا ہوا تقریباً 12 سال کی عمر ہوئی تو والدین کہنے لگے کہ محلے کے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا کرو مگر میں ان میں ایڈجسٹ نہ ہوسکا، ان کی باتیں میری سمجھ میں نہیں آتی تھیں اور میں سوچتا کہ میرا علم ان سے زیادہ ہے، وہ لڑکیوں کے بارے میں باتیں کرتے جس سے مجھے گھبراہٹ ہوتی، میٹرک کے بعد گھبراہٹ اور بڑھنے لگی، میں پڑھ نہیں سکتا تھا، کافی دیر تک ایک ہی صفحے کو پڑھتا رہتا اس موقعے پر بھی میں اپنے والدین کو بتا نہ سکا کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے، کالج میں بہت خوش رہتا لطائف سناتا، لڑکے جب لڑکیوں کی باتیں کرتے تو مجھ سے کوئی جواب نہ بن پڑتا اور گھبراہٹ ہوتی، میں ان سے الگ ہوجاتا، رزلٹ آیا تو نمبر بہت کم تھے، بلخصوص انگلش اور حساب میں نمبر کم آئے، انجیئرنگ میں داخلہ نہ ملنے کا بہت دکھ ہوا، مجھ پر مایوسی طاری رہنے لگی کہ میں اس سے بہتر کارکردگی ظاہر کرسکتا تھا مگر ایسا کیوں نہ ہوسکا، حالانکہ میں نے محنت کرنے کی بڑی کوشش کی تھی، میں ایک دن اپنی والدہ کے سامنے رونے لگا کہ مجھے پتہ نہیں کیا ہوتا ہے، میری ذہنی سطح اور پست ہوگئی اب مجھے سمجھنے اور یاد کرنے میں اور مشکلات در پیش ہوگئیں۔
”اب میں سائیکا ٹرسٹ کے پاس گیا اس کو میں نے بتایا، اس نے مجھے ایک سائیکا لوجسٹ کے پاس بھجوایا مگر میں اس کے پاس نہ گیا کیونکہ وہ ایک خاتون تھیں، پھر تعلیمی سال کے آخر میں ایک اور سائیکا ٹرسٹ کے پاس گیا اور اسے بتایاکہ میں امتحان نہیں دینا چاہتا، اس نے کچھ ادویات تجویز کیں، امتحان کا نتیجہ پھر مایوس کن رہا، میں نے اس سائیکا ٹرسٹ کو بتایاکہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ سب لوگ میری طرف دیکھ رہے ہیں، اس نے دوائی تجویز کی مگر اس سے بھی کوئی فائدہ نہ ہوا، بالآخر پھر میں یونیورسٹی میں پہنچ گیا، وہاں مجھے لڑکیوں سے خوف آنے لگا، تعلیمی معاملات میں، میں کنسنٹریٹ نہیں کرپاتا تھا، یوں محسوس ہوتا تھا کہ سب لوگ میری طرف دیکھ رہے ہیں، مجھے سخت گھبراہٹ ہوتی، گھر پر کئی کئی گھنٹے بے سدھ پڑا رہتا، یوں محسوس ہوتا کہ جسم میں جان نہیں، یہ کیفیت صبح کے وقت ہوتی، پھر میں نے ایک اور سائیکا ٹرسٹ سے مشورہ کیا، مگر بے سود، اب میری ذہنی کیفیت یہ ہوگئی کہ مجھے پڑھائی میں کسی بھی چیز کی سمجھ نہ آتی اور نہ ہی کچھ یاد رہتا، پھر مجھے ایک روحانی شفا خانے لے کر جایا گیا، وہاں سے کچھ تعویز صبح نہار منہ پینے کے لئے دیے گئے اور رات کو بھگوئے ہوئے چند بادا م کھانے کو کہا گیا، ایک مولوی صاحب نے آیات ِشفا پڑھنے کی ہدایت کی اور ایک اور وظیفہ بھی پڑھنے کے لئے بتایا، پھر ایک اور مولوی صاحب نے سورہ جن ایک خاص تعداد میں پڑھنے کو کہا، پھر مختلف اسپتالوں کے سائیکا ٹری وارڈ میں جاتا رہا، ایک سائیکا ٹرسٹ کی تجویز کردہ دوا سے بھولنے کامرض لاحق ہوگیا۔
”پھر مجھے یوں محسوس ہونے لگا کہ کچھ لوگ مجھے ابزرو کر رہے ہیں، اس دوران میں مجھے ایک ملازمت مل گئی مگر وہاں لوگوں کے رویے اور گفتگو نہ سمجھ سکا، مجھے ہر وقت گھبراہٹ ہونے لگی، کام کے بارے میں بھی کچھ سمجھ نہ آئی، دفتر میں دوپہر کا کھانا وہیں پکا ہوا ملتا تھا اور میں دوسرے لوگوں کے ساتھ کھانا کھاتا، اس دوران مجھے وہم ہونے لگا کہ وہ مجھے کھانے میں کچھ ملا کر کھلاتے رہے ہیں، میرا ذہن ماؤف ہوگیا، مجھے محسوس ہوا کہ میری یاد داشت ختم ہوگئی ہے، ذہن میں خیالات گھومنے لگے، میری ذہنی سطح ایک بچے کی طرح ہوگئی، میں اپنی ذہنی سطح کے بارے میں بات کرنا چاہتا تھا مگر مجھے سمجھ نہیں آتی تھی کہ کیا بات کروں، جو کچھ پڑھا تھا وہ بھی بھول گیاتھا، پھر ایک اور ملازمت ملی لیکن میں وہاں بھی کام نہیں کرسکا اور مجھے نکال دیا گیا، اب میری ذہنی سطح بہت ہی پست ہوگئی ہے، جو کچھ پڑھتا ہوں وہ یاد نہیں رہتا یا سمجھ میں نہیں آتا، فقرہ زیادہ لمبا ہوجائے تو وہ بھی ذہن میں نہیں رہتا، اپنا سارا وقت گھر پر گزارتا ہوں، بچوں کی طرح گھر والے بتاتے رہتے ہیں کہ یہ بات اس طرح کرو، انجانا سا خوف رہتا ہے، باتوں اور مشاہدے سے نتائج اخذ نہیں کرپاتا، گھر کے کسی فرد سے جذباتی وابستگی نہیں، کسی بھی چیز سے کوئی دلچسپی نہیں، چھوٹے چھوٹے کام نہیں کرسکتا، اب مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کیا کام کروں اور اپنی طبیعت کو کیسے سنبھالوں؟“
جواب: عزیزم! آپ نے اپنی جو کیفیات لکھی ہیں اور موجودہ ذہنی کیفیت کی جو نشان دہی کی ہے آپ کی تحریر اس کے برخلاف تصویر دکھا رہی ہے، آپ کا کہنا یہ ہے کہ آپ کو کچھ یاد ہی نہیں رہتا، ذہنی سطح انتہائی پست ہوچکی ہے، آپ ایک بچے کے مانند ہوچکے ہیں، گھر والوں کو بتانا پڑتا ہے کہ فلاں کام اور فلاں بات اس طرح کرو وغیرہ وغیرہ مگر آپ نے اپنے خط میں اپنے بچپن سے لے کر آج تک کی کیس ہسٹری بہت عمدہ طریقے سے بیان کردی ہے، چھوٹی چھوٹی جزویات بھی آپ نے نظر انداز نہیں کیں، آپ کو یہ بھی یاد ہے کہ کب کیا ہوا تھا اور آپ نے کیا محسوس کیا تھا اور کیا سوچا تھا، لہٰذا ہم کیسے مان لیں کہ آپ کی یادداشت خراب ہے، آپ کو کچھ یاد نہیں رہتا، آپ کی تحریر میں بھی خاصی پختگی اور انداز بیان میں روانی ہے، آپ کی باتوں سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آپ سب کچھ جانتے اور سمجھتے ہیں، حد یہ کہ آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ کب آپ کو وہم ہوا یا شک ہوا، آپ تعلیمی میدان میں بھی جیسے تیسے بہر حال یونیورسٹی تک پہنچ گئے، اس ساری صورتِ حال کے باوجود آپ کہتے ہیں کہ آپ کو کچھ یاد نہیں رہتا اور آپ کے لئے پڑھنا لکھنا ہمیشہ ایک مسئلہ بنا رہا۔

ہمارا خیال ہے کہ آپ اپنے کیس کے سلسلے میں جو تجزیے کر رہے ہیں وہ درست نہیں ہیں، اپنے پورے بیان میں آپ نے ایک مرتبہ بھی یہ نہیں بتایا کہ سائیکا ٹرسٹ حضرات نے آپ کے مسائل اور امراض کے بارے میں کیا کہا، ان کی تشخیص کیا تھی، انہوں نے اس سلسلے میں کون سی دوا تجویز کی تھی یا یہ کہ آپ کے گھر والے یا دیگر ملنے جلنے والے آپ کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، دراصل سب سے بڑی خامی اور مسئلہ یہی ہے کہ آپ اس بات پر توجہ ہی نہیں دیتے کہ کون کیا کہہ رہا ہے اور آپ کے بارے میں کیا رائے دے رہا ہے، آپ تو اپنے طور پر سب کچھ محسوس کرتے رہتے ہیں اور آپ کا سارا کھیل ہی احساسات پر مبنی ہے، آیئے ہم تھوڑا سا آپ کے زائچے کی روشنی میں آپ کو بتائیں کہ آپ کا مسئلہ کیا ہے؟
آپ کا شمسی برج میزان ہے لیکن شمس برج میزان کے پہلے درجے پر ہے، گویا اس نے ابھی برج میزان میں صرف قدم رکھا ہے، دوسرے معنوں میں ہم یہ کہیں گے کہ آپ کی پیدائش برج سنبلہ اور برج میزان کی سرحد پر ہوئی ہے، ایسے لوگوں کو دونوں برجوں کی مشترکہ خصوصیات کا حامل سمجھا جاتا ہے، میزان ایک ہوائی برج ہے اور سنبلہ خاکی، مٹی اور ہوا میں تضاد ہے، ایسے لوگ مزاج اور فطرت کے اعتبار سے متضاد رویّے کے مالک لیکن غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل اور بڑے کارنامے انجام دینے والے ہوتے ہیں اگر ان کے زائچے میں دیگر عوامل متوازن ہوں مگر آپ کا معاملہ مختلف ہے، آپ کا پیدائشی برج (Birth Sign) سرطان ہے اس کا حاکم سیارہ قمر برج حوت میں ہے، گویا آپ کا قمری برج حوت ہے، اس آدھے ہوائی اور آدھے خاکی برج کے ساتھ 2 آبی مونث برج (سرطان اورحوت) آپ کی ذہنی اور نفسیاتی تشکیل کر رہے ہیں، یہ بھی کوئی برائی یا خراب بات نہیں ہے کیونکہ ایسا کمبی نیشن ایک شان دار تخلیق کار کو جنم دیتا ہے، زبردست قسم کی تخلیقی اور وجدانی قوتیں آپ کے اندرموجود ہیں، خرابی یہ ہے کہ آپ کے زائچے میں سیارگان ایک ٹی اسکوائر بنا رہے ہیں، شمس، یورینس، مریخ، چیرون اورراہو کے درمیان مقابلہ اور تربیع ہے، مزید یہ کہ زہرہ، نیپچون کے درمیان تربیع ہے اورقمر و زہرہ بھی ایک دوسرے کے مقابل ہیں، سعد نظرات میں قمر اور مریخ کی تسدیس اور زہرہ اور مریخ کی تثلیث ہے۔
ہم یہاں زیادہ ٹیکنیکل باتوں میں نہیں الجھنا چاہتے کیونکہ وہ آپ کی یا ہمارے قارئین کی سمجھ میں بھی نہیں آئیں گی، مختصراً آپ کی شخصیت اور نفسیاتی پیچیدگی پرروشنی ڈالیں گے۔
پہلی بات تو یہ سمجھ لیں کہ آپ غیر معمولی طور پر حساس انسان ہیں، عمل سے زیادہ تصور آپ کی زندگی پر حاوی ہے، زائچے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کے والد انتہائی سخت مزاج بلکہ نامناسب رویہ رکھنے والے انسان ہیں، ان کا سلوک آپ کی والدہ کے ساتھ بھی کبھی اچھا نہیں رہا ہوگا، ممکن ہے انہوں نے آپ کی والدہ کو کافی اذیتیں اور تکلیفیں پہنچائی ہوں جس کی وجہ سے ابتدا ہی سے گھر کا ماحو ل نہایت نا خوش گوار اور خوفزدہ کرنے والا رہا ہوگا، آپ کے دیگر بہن بھائی بھی اس ماحول سے متاثر ہوئے ہوں گے اورنتیجے کے طورپر ایک دوسرے سے بے تکلفانہ انداز نہ رہا ہوگا، والد کے نا مناسب رویّے اور طرز عمل سے والدہ بھی چڑچڑی اوربدمزاج ہوسکتی ہیں، اس صورتِ حال کا ناخوش گوار اثر آپ نے ابتدا ہی سے قبول کیا ہے، سرطانی ہونے کی وجہ سے آپ کی فطری وابستگی اور جھکاؤ ماں کی طرف رہا ہے اور آپ نے چھوٹی عمر میں ماں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا بھی گہرا اثر لیا ہے، بہت چھوٹی عمر میں یہ صورتِ حال شدید غصے کا سبب بنتی ہے مگر اس کا اظہار ممکن نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اندر ہی اندر گھٹن بڑھتی ہے اور نیگٹیو رویے دل و دماغ میں جڑ پکڑنے لگتے ہیں، اس صورت ِ حال میں پرورش پانے والا بچہ اگر غیر معمولی طور پر حساس اورجذباتی بھی ہو تو اس کی نفسیات بگڑتے دیر نہیں لگتی، ایسا ہی کچھ آپ کے ساتھ ہوا ہے، بقول اقبال ؎مری تعمیر میں مضمر ہے صورت اک خرابی کی، ان تمام باتوں سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ آپ کے 2 برج یعنی سرطان اور حوت مونث برج ہیں، میزان کے ساتھ بھی مونث برج سنبلہ کے اثرات شامل ہیں، آپ کا زائچہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ ابتدا ہی سے ہارمون ڈسٹربنس کے مریض ہیں، آپ نے اپنے خط میں لڑکیوں یا خواتین سے بات کرنے میں یا ان کے پاس جانے میں گھبراہٹ اور پریشانی کا اظہار کیا ہے یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جو ہارمون ڈسٹربنس کی وجہ سے بھی پیدا ہوتی ہے، یقینا آپ کے کسی معالج کو آپ کے ہارمون ٹیسٹ کا خیال نہیں آیا ہوگا، ہومیو پیتھک علاج سے اس بیماری کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
ابتدا ہی میں جب نفسیاتی پیچیدگیاں پیدا ہوجائیں تو بعد میں کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر ہمارے خیال میں آپ کا اب بھی کچھ نہیں بگڑا ہے، یہ ضرور ہے کہ آپ اپنی بیماریوں سے فائدہ اٹھاکر سست اور کاہل ہوچکے ہیں اور اب آپ کو اس کیفیت میں رہتے ہوئے لطف آنے لگا ہے شاید مردانگی سے زیادہ نسوانیت کا غلبہ ہو رہا ہے اور دوسروں کے دست نگر بن کر رہنے کی خواہش بڑھ چکی ہے، لاشعوری طور پر ایسے مریض صحت مند ہونا نہیں چاہتے، وہ زندگی کی سختیوں اور زمانے کی نا ہمواری کا مقابلہ کرنے کے بجائے راہ فرار اختیار کرتے ہیں جو آپ نے اختیار کر رکھی ہے، سائیکا ٹرسٹ حضرات نے یقینا آپ کو مسکن ادویات استعمال کرائی ہوں گی جو اور بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، اگر اب بھی آپ ایسی میڈیسن استعمال کر رہے ہیں تو ہمت کرکے ان سے جان چھڑائیں، پیرا سائیکلوجی کا طریقہ علاج اختیار کریں اور ساتھ ہی ہومیو پیتھک ادویات کا سہارا لیں، آپ کا علاج ناممکن نہیں ہے، ایک قابل ہومیو پیتھ جو نفسیاتی مسائل کو بھی سمجھتا ہو آپ کا علاج کرسکتا ہے۔
چاند کا تعلق ہمارے دماغ سے بڑا گہرا ہے اور آپ کے زائچے میں چاند ہی زیادہ متاثر ہے، آپ کا حاکم سیارہ بھی چاند ہے اور زائچے کے نویں گھر میں ہونے کی وجہ سے اچھی پوزیشن رکھتا ہے، اس کی قوت کو بڑھانے کے لئے آپ کو سچا موتی پہننا چاہئے، ہومیو پیتھک دوائیں ہم یہاں تجویز نہیں کرسکتے، اس سلسلے میں آپ کو کسی ہومیوپیتھ ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑے گا، پیرا سائیکلو جیکل ٹریٹمنٹ کے لئے سب سے پہلے سانس کی مشق شروع کریں۔
آخری بات جو سب سے زیادہ اہم ہے وہ یہ کہ آپ جیسے مریض اپنا علاج خود نہیں کرسکتے، اس صورت ِ حال میں آپ کے گھر والوں کو اہم کردار ادا کرنا پڑے گا، آپ کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھانا ہوگی، ہمارے تجربے کے مطابق تو ایسے مریض دوا بھی وقت کی پابندی کے ساتھ نہیں کھاتے، ہر دوسرے تیسرے دن ان کی کیفیات اور موڈ مزاج بدلتا رہتا ہے، اس صورتِ حال کو گھر والے ہی کنٹرول کرسکتے ہیں، آپ چند دن ضرور ہمارے مشوروں پر عمل کرلیں گے مگر پھر کسی نئی قسمت آزمائی کی طرف آپ کا دھیان چلا جائے گا، اس طرح کوئی علاج بھی درست طور پر لمبے عرصے تک نہیں چل پاتا۔

اتوار، 14 فروری، 2021

Astrological Point of Narendra Moodi

کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے، ایک متضاد شخصیت

 گزشتہ چند سالوں میں بین الاقوامی سیاست کے اُفق پر بڑے بھرپور انداز میں نمایاں ہونے والے کرداروں میں مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی بہت شہرت حاصل کی، مسٹر ٹرمپ تو خاصی سخت جانی کا مظاہرہ کرکے بالآخر رخصت ہوئے مگر نریندر مودی ابھی تک بھارت کے وزیراعظم ہیں، وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں، ان کے پرانے اور نئے سیاسی کردار، رجحانات، فیصلے اور اقدام پوری دنیا کے سامنے ہیں، چناں چہ ہمیں ان کا مزید تعارف کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

2014 ء میں جب وہ پہلی بار وزیراعظم بنے تو دنیا بھر میں اور خاص طور پر بھارت میں ایسٹرولوجی سے دلچسپی رکھنے والے افراد نے معمول کے مطابق ان کے زائچہ ء پیدائش (Birth chart) کی کھوج شروع کی، مسٹر مودی کی معروف تاریخ پیدائش 17 ستمبر 1950 ہے، وقت پیدائش پر اس وقت بھی خاصے اختلافات سامنے آئے، مختلف ایسٹرولوجرز نے مختلف زائچے بنائے لیکن زیادہ اتفاق پیدائشی برج عقرب پر رہا مگر ہم اس وقت بھی ان کی معروف تاریخ پیدائش سے مطمئن نہیں تھے کیوں کہ بہت سے حالات و واقعات ان کی زندگی سے مطابقت نہیں رکھتے تھے، عام طور پر ایسی صورت حال میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سال پیدائش میں شاید ایک دوسال کی کمی بیشی کی گئی ہوگی، پاکستان اور بھارت میں یہ چلن عام ہے، چناں چہ ہم نے ان کا سال پیدائش 1951 رکھا، اس کے مطابق کسی حد تک حالات و واقعات میں مناسبت محسوس ہورہی تھی، 2019 ء میں انھوں نے دوبارہ بھارتی انتخابات میں نمایاں ترین کامیابی حاصل کی اور دوسری بار بھی وزیراعظم بن گئے، یہ بات ہماری توقع کے خلاف تھی کیوں کہ سابقہ زائچے کی روشنی میں 2019 ء کے انتخابات میں کامیابی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا تھا، اس کے علاوہ بھی بعض حالاتِ زندگی اور صاحب زائچہ کا کردار اور ان کی فکر بھی ان کے عمل سے میل نہیں کھاتی تھی، اس حوالے سے ہماری تلاش جاری تھی کہ ایک بھارتی منجم جو ہماری ہی طرح درست تاریخ پیدائش کی تلاش میں تھے، کسی طرح مسٹر نریندر مودی کا پرائمری اسکول کا ریکارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، اس کے مطابق انھوں نے زائچہ پیدائش بنایا جس میں لگن برج اسد (Leo) رکھا یعنی پیدائش کا وقت صبح 7 بجے کا رکھا مگر کلاسیکل ویدک ایسٹرولوجی میں اتنے گھماؤ پھراؤ موجود ہیں کہ ہر ایسٹرولوجرکسی بھی زائچے سے اپنے مطلب کے نتائج اخذ کرلیتا ہے جو دلیل و منطق کے خلاف ہوتے ہیں، ہندو منجمین کی اکثریت اسی کلاسیکل ویدک سسٹم کی پیروکار ہے جس میں ہندو مائیتھا لوجی بھی شامل ہے گویا یہ ایک خالص سائنس نہیں رہی، چناں چہ مذکورہ بالا منجم صاحب نے لگن اسد رکھ کر مسٹر نریندر مودی کا ایک شاندار قصیدہ لکھ مارا، اس کے بعد ہی ہمیں بھی دلچسپی پیدا ہوئی اور تاریخ پیدائش کے ساتھ وقت پیدائش کی درستی کا خیال آیا جس کے نتیجے میں بھارتی وزیراعظم کا قریب ترین درست زائچہ سامنے آگیا، یہی زائچہ پیش خدمت ہے۔

زائچہ بھارتی وزیراعظم

  

اسکول ریکارڈ کے مطابق مسٹر نریندر مودی کی درست تاریخ پیدائش 29 اگست 1949 مہسنا ہے،ہماری تحقیق اور اندازے کے مطابق وقت پیدائش 12:15pm ہے، اس طرح لگن برج عقرب ایک درجہ 23 دقیقہ ہوگا، خیال رہے کہ مسٹر مودی کا قد بہت زیادہ نہیں ہے جو عام طور پر اسد افراد کا ہوتا ہے، عقربی افراد کسی خصوصی سیاروی پوزیشن کے سبب طویل قامت ہوسکتے ہیں ورنہ عام طور پر ان کا قد 5.6 سے زیادہ نہیں ہوتا۔
لگن کا مالک سیارہ مریخ زائچے کے نویں گھر میں ہبوط یافتہ (Debilated) ہے،زائچے کے دوسرے گھر قوس کا حاکم اپنے ہی گھر میں آخری درجات پر گویا ضعیف ہے، چوتھے اہم ترین گھر کا حاکم سیارہ زحل دسویں گھر میں شمس کی قربت کے سبب غروب ہے لیکن بہر حال شمس سے قران اور دسویں گھر میں ہونا اچھی بات ہے، سیارہ مریخ بھی اپنے گھر کے اعتبار سے بھاگیہ استھان میں ہے جو اچھی بات ہے، اس طرح مریخ کی کمزوری صرف پچاس فیصد رہے گی، زائچے میں دسویں گھر کرئر کے اعتبار سے نہایت اہمیت رکھتا ہے، اس گھر پر برج اسد قابض ہے اور سیارہ شمس اپنے ہی گھر میں نہایت باقوت پوزیشن رکھتا ہے، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچنے والا گجرات کا وزیراعلیٰ اور بالآخر بھارت کا وزیراعظم سیارہ شمس کی اسی طاقت ور پوزیشن کی وجہ سے بن سکا،اصولی طور پر کیندر (4,10) کے مالکان راج یوگ بنارہے ہیں۔
نویں مول ترکون برج کا مالک سیارہ قمر بارھویں گھر میں ہے جب کہ قمری منزل وشاکا ہے جس کا حاکم سیارہ مشتری ہے، لگن بھی وشاکا نچھتر میں ہے، گیارھویں فوائد کے گھر میں برج سنبلہ کا حاکم عطارد موجود ہے لیکن نوامسا چارٹ (D-9) میں ہبوط یافتہ ہے، محبت، دوستی، شادی، ازدواجی زندگی کا نمائندہ سیارہ زہرہ برج سنبلہ ہی میں ہبوط یافتہ ہے، راہو برج حوت میں اور کیتو بھی برج سنبلہ میں ہیں۔
زائچے میں سیاروی آراستگی نہایت دلچسپ ہے جو پوری طرح مسٹر مودی کی زندگی پر بھرپور روشنی ڈالتی ہے مگر سب سے پہلے لگن عقرب اور جنم راشی میزان اور ان کی قمری منازل پر گفتگو ضروری ہے، خیال رہے کہ لگن ہمارے کردار و عمل کا آئنہ ہے جب کہ جنم راشی ہمارے فطری رجحانات اور خصوصیات پر روشنی ڈالتی ہے۔

برج عقرب

طالع برج عقرب (Birth sign) بلاشبہ ایک غیر معمولی برج ہے، عقربی افراد ثابت قدم، مسلسل کوشش و جدوجہد کرنے والے پختہ عزم کے مالک، ضدی، پیچیدہ شخصیت کے مالک، مشکل پسند،نظریات و عقائد میں شدید اور انتہا درجے تک جانے والے ہوتے ہیں، برج عقرب دائرۂ بروج کا آٹھواں برج ہے جس کا تعلق تناسلی اعضا سے ہے، ایک آبی برج ہونے کی وجہ سے روحانیت بھی اس برج کا خاصا ہے، چناں چہ یہ لوگ روحانی طور پر بھی مضبوط ہوتے ہیں اور سیکس بھی ان کی زندگی میں اہمیت اختیار کرتا ہے، یہ ایک عجیب تضاد ہے، ان کی منفی توانائیوں میں ملکیت کا شدید احساس، بہت زیادہ توجہ کے طالب، حاسد، معاف نہ کرنے والے، محبت اور نفرت میں انتہا پسند، غصہ ور، قاتل، خودکشی کرنے والے اور ہر صورت میں خود کو درست سمجھنے والے، دنیا میں عقربی افراد نے ہر اعتبار سے غیر معمولی کارنامے انجام دئیے ہیں، مثبت یا منفی۔

جنم راشی

پیدائش کے وقت چاند جس برج میں ہو اسے قمری برج یا جنم راشی (Moon sign) کہا جاتا ہے، مسٹر مودی کا قمر برج میزان میں ہے، گویا فطری طور پر وہ توازن، ہم آہنگی، شراکت، دوستی اور دشمنی، امن پسندی کے خواہاں ہوتے ہیں، اچھے سفارت کار اور دو افراد کے درمیان تنازعات ختم کرانے والے،لوگوں کو کسی ایک مقصد کے تحت یکجا کرنے والے، محبت اور دوستی میں پیش پیش ہوتے ہیں، برج میزان کی ان خصوصیات میں فرق اس صورت میں پیدا ہوتا ہے جب قمر کی پوزیشن ناقص ہو، قمری منزل اپنی جگہ ایک منفرد خصوصیات و رجحانات کی حامل ہوتی ہے، زائچے میں قمر کی پوزیشن ناقص ہے، وہ بارھویں ناموافق گھر میں قابض ہے، چناں چہ جنم راشی کی مثبت خصوصیات منفی رخ اختیار کرسکتی ہیں، نویں گھر کا مالک جب بارھویں گھر میں ہو تو صاحب زائچہ فطری طور پر منفی سوچ کا شکار ہوتا ہے، اس کے ذہن پر بہت سے نامعلوم مستقبل کے خوف مسلط ہوتے ہیں جو اسے نفسیاتی مسائل کا شکار بناتے ہیں، مزید یہ کہ قسمت پوری طرح ساتھ نہیں دیتی، کسی بڑے مقام و منزل تک پہنچنے میں پوری زندگی خرچ ہوجاتی ہے۔
لگن اور جنم راشی دونوں ایک ہی قمری منزل میں ہیں یعنی وشاکا، اس منزل پر سیارہ مشتری کی حکمرانی ہے جو عقل و دانش اور علم دوستی کا سیارہ ہے، اپنی فطرت میں یہ غیر انسانی (راکھشس) ہے، راکھشس کا لفظ ویدک ایسٹرولوجی میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے جو معنی ہیں ہم ان سے متفق نہیں ہیں، ہمارے نزدیک غیر انسانی یعنی عام انسان سے بھی زیادہ جوش و جذبہ اور صلاحیت و ہمت ان لوگوں کی فطرت میں شامل ہے حقیقی معنوں میں یہی وہ لوگ ہیں جو بقول غالب کہتے ہیں ؎ کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیاں کے لیے، ایسی قمری منزل کا طرۂ امتیاز ہوتا ہے جو غیر انسانی کہلاتی ہیں۔
اس منزل میں پیدا ہونے والے افراد انتہائی ذہین، دوسروں کو قائل کردینے والے، ہجوم کو اپنی طرف متوجہ کرنے والے یعنی لیڈر شپ کی صلاحیت کے حامل،سیاسی رجحان رکھنے والے ہوتے ہیں، اکثر اپنے خاندان سے دور رہتے ہیں، نمود و نمائش اور طم طراق کے قائل نہیں ہوتے، سادہ انداز میں زندگی بسر کرت ہیں، عام طور سے ان کی زندگی کسی نہ کسی تضاد کا شکار ہوتی ہے،خصوصاً جنم راشی اگر میزان ہو، روحانیت اور مادّیت کی ایک کشمکش ابتدا ہی سے ان کے اندر جاری رہتی ہے، بقول غالب ؎ ایماں مجھے روکے ہے تو کھینچے ہے مجھے کفر۔
ان کی منفی خصوصیات میں جارحیت، آمرانہ فطرت سامنے آسکتی ہے، غصہ، سفاکی، فرسٹریشن کے مسائل ہوسکتے ہیں، یہ لوگ بہت بلند عزائم رکھتے ہیں اور ان کے لیے کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں، اپنی زندگی میں اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے غیر قانونی اور غیر اخلاقی راستے بھی اختیارکرسکتے ہیں، زائچے کی دیگر خوبیاں اور خامیاں ان کے رجحانات اور خواہشات کے رخ کا تعین کرتی ہیں، اس پر آگے چل کر گفتگو ہوگی۔

وشاکا کی دیگر مشہور شخصیات

ترک سلطان سلیمان ذیشان، ابو ریحان البیرونی، آمر ایڈولف ہٹلر، صدر جمی کارٹر، نیلسن منڈیلا، خان عبدالولی خان، اداکارہ جوہی چاولہ، ملکہ شراوت، الزبتھ ٹریلر، کرکٹر برائن لارا، عالمی شہرت یافتہ جرائم پیشہ بلی دی کڈ وغیرہ شامل ہیں۔

سیاروی آراستگی

زائچے میں سیارہ مشتری دوسرے گھر میں برج قوس میں اچھی پوزیشن رکھتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ زندگی میں اپنی حیثیت کو تسلیم کرانے اور نمایاں مقام حاصل کرنے میں مددگار ہے، زائچے کا دوسرا اہم سیارہ زحل چوتھے گھر کا حاکم ہوکر دسویں گھر میں سیارہ شمس کے ساتھ حالت قران میں ہے، اگرچہ شمس کی قربت کے سبب غروب ہے لیکن شمس کے ساتھ مل کر راج یوگ بنارہا ہے، یہ بھی زندگی میں کسی بلند مقام کے حصول میں کامیابی کا اشارہ ہے لیکن چوتھے گھر کا تعلق ماں باپ، ابتدائی تعلیم، رہائش، سواری اور پراپرٹی سے ہے لہٰذا والدین کی پوزیشن زحل کی غروب پوزیشن کے سبب کمزور تھی، ابتدائی تعلیم میں بھی دشواریاں رہیں، سیارہ مریخ چھٹے گھر کا حاکم ہوکر اور طالع کا مالک نویں گھر میں اپنے برج ہبوط میں ہے، گویا مریخ کی کمزوری بھی اپنی جگہ ہے مگر نویں گھر کی سعادت اپنی جگہ، سیارہ شمس زائچے کا سب سے نمایاں اور طاقت ور ترین سیارہ ہے، شمس جن لوگوں کے زائچے میں طاقت ور ہو وہ بلند حوصلہ اور مسلسل اپنے مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے والے ہوتے ہیں، خاص طور پر دسویں گھر کا حاکم ہوکر پروفیشن کے معاملے میں مسٹر مودی کو اقتدار کے خواب دکھانا سیارہ شمس ہی کا کمال ہے،سیارہ عطارد گیارھویں گھر میں اور اپنے ہی برج عقرب میں موجود ہے، نوامسا چارٹ میں ہبوط یافتہ ہے، چناں چہ کاروباری فوائد سے محروم کرتا ہے، ایسے لوگ بزنس میں ناکام رہتے ہیں، سیارہ زہرہ بھی گیارہویں گھر میں اور برج سنبلہ میں ہے جو زہرہ کے ہبوط کا برج ہے، گویا زہرہ کی پوزیشن بدترین ہے، خصوصاً محبت، دوستی، شادی اور ازدواجی زندگی کے حوالے سے یہ ہبوط یافتہ زہرہ ہر گز اچھے نتائج نہیں دیتا، چناں چہ اگرچہ شادی جلد ہی ہوگئی تھی جسے نہ ہونے کے برابر سمجھا جائے، مودی صاحب نے بیوی سے دور رہنا ہی بہتر خیال کیا، ہبوط یافتہ زہرہ زائچے میں اکثر مرد کو عورت سے اور عورت کو مرد سے دور کرنے کا سبب بنتا ہے، مزاج میں خشکی، سردمہری اور عدم توازن کا باعث بنتا ہے، بعض لوگ روحانیت کی جانب راغب ہوتے ہیں یا کچھ دیگر پراسرار علوم کے حصول کو زندگی کا مقصد بناتے ہیں، سنا ہے کہ مودی صاحب بھی سادھوؤں اور جوگیوں کے بہت معتقد رہے ہیں اور زندگی کا خاصا بڑا حصہ اسی آوارگی میں گزارا ہے، زہرہ زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہے، اس کا ہبوط یافتہ ہونا، بے خوابی، بستر کی لذت سے محرومی، مستقبل کے پریشان کن خوف لاتا ہے، مزید یہ کہ نویں آئین و قانون، مذہب اور روحانیت، قسمت سے متعلق امور و دلچسپیاں سیارہ زہرہ سے منسلک ہوجاتے ہیں، زائچے میں قمر اور مریخ نویں اور بارھویں میں بیٹھ کر چندر منگل یوگ بنارہے ہیں، یہ یوگ انسان کو بہت زیادہ مفاد پرست بناتا ہے، ایسے لوگ دولت کمانے کے جو ذرائع بھی اختیار کریں اس میں جائز اور ناجائز کی تمیز کھودیتے ہیں، عام طور سے اپنی ماں کے لیے تکلیف اور صدمے کا باعث بنتے ہیں۔

تعلیم و پیشہ

ابتدائی تعلیم میں مشکلات رہیں، چوتھے گھر کے حاکم سیارہ زحل کا دور اکبر جون 1962 ء سے شروع ہوگیا تھا جو جون 1981 ء تک جاری رہا، شمس زدہ زحل کیوں نا عظمت و بزرگی کے خواب دکھاتا، خیال رہے کہ سیارہ زحل دنیاوی علم و نجوم میں نچلے طبقے خصوصاً مزدوروں کا نمائندہ ہے، یہ مسلسل محنت اور کوشش کے بعد زندگی میں کامیابی کا باعث بنتا ہے، بلاشبہ مسٹر نریندر مودی کی طویل جدوجہد اور کوشش سے انکار ممکن نہیں ہے، شمس سے قران نچلے طبقے کو بلند مراتب کے خواب دکھا رہا تھا، سیارہ شمس اقتدار اور حکمرانی کا نمائندہ ہے، اپنی فطری خصوصیات کے سبب انھوں نے ایک انتہا پسند سیاسی جماعت سے رابطہ جوڑ لیا، بھارتی کانگریس پارٹی سے دور رہے،جون 1998 ء سے زائچے میں کیتو کا دور اکبر شروع ہوا جو فوائد کے گھر میں براجمان ہے، سیاسی نظریات میں مفاد پرستی کا عنصر نمایاں ہوگیا، کیتو کے دور اکبر میں 20 جنوری 2000 ء میں سیارہ شمس کا دور اصغر شروع ہوا تو مودی صاحب کا اقتدار کے راستوں پر سفر تیز ہوگیا اور بالآخر 17 اکتوبر 2001 ء کو کیتو کے دور اکبر میں راہو کا دور اصغر جاری تھا تو وہ گجرات کے وزیراعلیٰ بننے میں کامیاب ہوگئے اور اس طرح انھوں نے وہ سب کچھ حاصل کرلیا جو وہ چاہتے تھے، دوسری بار راہو کے ہی دور اصغر میں وہ وزیراعظم بھارت کی کرسی پر بیٹھنے میں کامیاب ہوئے، یہاں ایک اہم سوال موجود ہے، روایتی ویدک سسٹم میں راہو کو نہایت منحوس اور ضرر رساں کہا جاتا ہے اور اس حوالے سے کلاسیکل تعلیم خاصی متنازع ہے، راہو سیاست کا نمائندہ ہے، چھل فریب، مکاری، جھوٹ، دغا بازی اس کا ثمرہ ہے، زائچے میں راہو پانچویں گھر میں برج حوت میں ہے، اچھی پوزیشن رکھتا ہے، پانچواں گھر شعور و دانش کا ہے جو راہو کے زیر اثر منفی ہی ہوگا، زندگی کی خوشیاں بھی اس سے منسلک ہیں، ہمارے نظریات کے مطابق وہ کسی طرح بھی زندگی میں خوشی اور کامیابی لانے کا باعث ہوسکتا ہے مگر یہ بھی خیال رہے کہ راہو کی لائی ہوئی خوشیاں قانونی و دائمی نہیں ہوتیں، بعد کے نتائج پریشان کن ہوتے ہیں کیوں کہ یہ خوشیاں مثبت طریقوں سے حاصل نہیں ہوتیں، مودی صاحب نے بھی یقینا اقتدار کے سنگھاسن تک پہنچنے میں جو راستے اختیار کیے ہوں گے وہ قابل تعریف نہیں ہوسکتے اور بعد میں جس طرح گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ان کے کردار کا چرچا ہوا وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے،یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ بعد میں عدالتوں نے انھیں تمام الزامات سے بری کردیا تھا۔
ایک منفی سوچ کو ہوا دے کر انھوں نے سیکولر پارٹی کانگریس کے مقابلے میں اپنی سیاست چمکائی اور اب تک یہی کر رہے ہیں، کچھ ایسا ہی انھوں نے 2019 ء کا الیکشن جیتنے کے سلسلے میں بھی کیا یعنی کشمیر میں پلوامہ کا ڈراما اسٹیج کرکے پاکستان پر حملہ اور اپنے عوام کے سامنے ہیرو بننے کی کوشش جس میں ان کا خریدا ہوا میڈیا اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
2019 ء میں سیارہ مشتری برج عقرب سے گزر رہا تھا یعنی پہلے گھر سے گویا پہلے گھر کے علاوہ پانچویں، ساتویں اور نویں قسمت کے گھر پر اس کی نظر کرم تھی، اس کے بعد مشتری برج قوس میں داخل ہوا جو دوسرا گھر ہے، مشتری کی یہ پوزیشن بھی معاون و مددگار تھی، اس دوران سیارہ زحل کا سب پیریڈ جاری تھا جو اس سال 24 جون 2021 ء تک جاری رہے گا، اس کے بعد زہرہ کے دور اکبر میں عطارد کا دور اصغر شروع ہوگا، ہبوط یافتہ عطارد آئندہ زیادہ مددگار نہیں ہوگا۔
20 نومبر 2020 ء سے مارچ 2021 ء تک حیثیت و مقام کا سیارہ مشتری بھی ہبوط یافتہ ہے، چناں چہ جو کچھ ان کے خلاف صورت حال پیدا ہوچکی ہے، وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، بھارتی وزیراعظم بلاشبہ خاصی پریشان کن صورت حال سے دوچار ہیں جس میں آئندہ بھی کمی آتی نظر نہیں آرہی۔
اس سال 2021 ء میں راہو کیتو پہلے اور ساتویں گھر میں رہتے ہوئے مسٹر مودی اور بھارت کے زائچے میں اکتوبر تا دسمبر انتہائی سخت اثرات ڈالیں گے اور اس بات کا امکان موجود ہے کہ اپنی پوزیشن کو بچانے کے لیے وہ ایک بار پھر کوئی پلوامہ جیسی مہم جوئی کے بارے میں سوچیں اور پاکستان سے محاذ آرائی کریں لیکن بہر حال بھارت کی بگڑتی ہوئی معاشی صورت حال اور احتجاجی تحریکیں شاید انھیں اس کی اجازت نہ دیں مگر ایک شدت پسند انسان کچھ بھی کرسکتا ہے، مسٹر مودی نے ہندوتوا کے نعرے پر بھارت میں جو ماحول پیدا کیا ہے یہ بہر حال بھارت کو تقسیم کرنے کی طرف ایک قدم ہے، وہ ایسے آدمی نہیں ہیں کہ اپنے نظریات و عقائد سے پیچھے ہٹ جائیں، نتیجے کے طور پر ایسے لوگ بالآخر تاریخ کی کچرا کنڈی میں پہنچ جاتے ہیں، ان کے ایک دوست مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ تو پہنچ چکے ہیں (واللہ اعلم بالصواب)

ہفتہ، 6 فروری، 2021

نئے امریکی صدر جیو بائیڈن زائچے کی روشنی میں

دنیا کے تین سربراہان مملکت کے درمیان باہمی مماثلت


تازہ امریکی انتخابات نے دنیا کو روسی صدر پیوٹن اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے بعد ایک اور میزانی صدر سے روشناس کرایا ہے، اس طرح دنیا میں 2 میزان صدر اور ایک میزان وزیراعظم سامنے آگئے ہیں، مسٹر پیوٹن کا طالع پیدائش (Birth sign) میزان جب کہ قمری برج ثور ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان اور مسٹر جیوبائیڈن دونوں کا طالع پیدائش میزان اور قمری برج حمل ہے، دونوں چاند کی منزل اشونی میں پیدا ہوئے ہیں لہٰذا دونوں کی فطری خصوصیات تقریباً ایک جیسی ہیں جو مجموعی زائچے کی سیاروی آراستگی کے سبب مختلف نت نئے رنگ ڈھنگ ظاہر کرتی ہیں، ان کا مطالعہ ایک الگ دلچسپ تفریح ہے،انسان اپنی فطری خصوصیات کی یکسانیت میں زائچے میں سیاروی پوزیشن کے سعد و نحس اثرات کے سبب نت نئے رجحانات اختیار کرتا ہے۔

عملی کردار

طالع برج میزان کا تعلق توازن اور ہم آہنگی سے ہے، اس برج کے تحت پیدا ہونے والے افراد مصلحت اور مصالحت کو ہمیشہ پیش نظر رکھتے ہیں، یہ بہت اچھے سفارت کا رتو ہوسکتے ہیں لیکن اعلیٰ درجے کے سیاست داں نہیں ہوتے کیوں کہ ہمیشہ اہم فیصلے کرنے میں تاخیر کرتے ہیں، بہت زیادہ سوچ بچار اور مشاورت کے بعد بھی کوئی فیصلہ کرنے میں دیر لگاتے ہیں،برج میزان ایک ایسا برج ہے جس میں اقتدار کا سیارہ شمس نہایت کمزور یعنی ہبوط یافتہ ہوتا ہے، شاید یہی بات ان لوگوں کو زندگی کے اکثر معاملات میں تذبذب کا شکار بناتی ہے، حسن و خوبصورتی ان کی کمزوری ہے، ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ کسی تصادم سے خود کو دور رکھیں اور امن و سکون سے زندگی گزاریں لیکن جو بات عمران خان سے جیوبائیڈن کو سیاسی سوجھ بوجھ کے حوالے سے ممتاز کرتی ہے،وہ ان کے زائچے میں سیارہ قمر پر راہو کی نظر ہے، راہو سیاست اور نئے داؤ پیچ کا بھرپور شعور دیتا ہے، مزید یہ کہ ان کا اپنا سیارہ زہرہ اقتدار کے سیارے شمس سے قریبی قربت رکھتا ہے۔

فطری خصوصیات

قمری برج حمل اور قمری منزل (اشونی نچھتر) فطری خصوصیات اور رجحانات کے آئینہ دار ہیں، برج حمل ایک کھلنڈرا بچہ ہے جو کبھی بوڑھا نہیں ہوتا لہٰذا اس سے کبھی بھی بردباری اور تدبر کی توقع نہیں کرنی چاہیے، حمل افراد کی ”میں“مشہور ہے، یہ چیلنج قبول کرنے والے لوگ ہوتے ہیں، برج حمل کا نشان مینڈھا ہے اور آپ نے دیکھا ہوگا کہ اگر مینڈھے کو چیلنج کے انداز میں صرف ہاتھ کا اشارہ ہی دیا جائے تو وہ حملے کی نیت سے تیار ہوکر پیچھے ہٹنا شروع کردیتا ہے تاکہ ایک بھرپور ٹکر مارکر چیلنج کرنے والے کو زمیں بوس کردے، حمل افراد دوسروں کے تجربات کی پیروی کرنے کے بجائے خود تجربات کرکے نتائج کو جانچتے پرکھتے ہیں، وہ دوسروں کی پیروی کرنا ضروری نہیں سمجھتے، یہ ان کی ایک بڑی خامی ہے۔
چاند کی قمری منزل اشونی ان لوگوں کو فطری طور پر نیکی اور بھلائی کی ترغیب دیتی ہے، یہ لوگ بہت جوشیلے، جذباتی اور جلد غصے میں آجانے والے ہوتے ہیں، دوسروں کو بہت جلد متاثر کرلیتے ہیں،پرکشش شخصیت کے مالک اور روشن دماغ ہوتے ہیں، دوسروں کے تجربات سے سیکھنے کے بجائے خود تجربات کرکے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو ایک غلطی ہے،برج حمل میں سیارہ شمس کو شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے لہٰذا لیڈر شپ، عزت و وقار اور اختیارات کے حصول کا رجحان ان میں فطری طور پر موجود ہوتا ہے، یہ اچھے لیڈر ہوتے ہیں اور زندگی میں ہمیشہ پہلی پوزیشن پر رہنا پسند کرتے ہیں ِ، ان کی منفی خصوصیات میں ہوائی قلعے بنانا سرفہرست ہے، حالاں کہ ان کے خیالات ہمیشہ صاف اور صحت مند ہوتے ہیں، ان کے اندر زبردست قسم کی قوت مدافعت پائی جاتی ہے، چناں چہ زندگی میں اپنی بیماریوں سے جلد نجات پانے میں کامیاب رہتے ہیں۔

مشہور شخصیات

قمر کی برج حمل میں اس پوزیشن پر پیدا ہونے والی دنیا کی مشہور شخصیات میں خاصے عجیب و غریب، غیر معمولی،منفی یا مثبت خصوصیات کے حامل افراد ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں، مثلاً رسوائے زمانہ،رومن شہنشاہ کیلی گولا، چنگیز خان، جھانسی کی رانی، بھارتی صدر ذاکر حسین، جسٹس افتخار چوہدری، پرنس چالس، جیکی اناسیس،جیری لوئس، اداکارہ انگرڈ برگمن اور جینا ڈیوس وغیرہ۔
زائچے کی روشنی میں کسی بھی شخصیت کے انفرادی زائچے کی عمومی خوبیوں اور خامیوں سے قطع نظر مخصوص خوبیاں اور خامیاں اسے دنیا میں دیگر اسی جیسے بہت سے افراد سے مختلف بناتی ہیں، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ صدرامریکا مسٹر جیوبائیڈن بہت سی مشترکہ عمومی خوبیوں اور خامیوں کے باوجود صدر پیوٹن اور جناب عمران خان سے خاصے مختلف نظر آتے ہیں۔

 

زائچہ جیوبائیڈن

 


 
 

جیوبائیڈن 20 نومبر 1942 کو پنسلوانیا کے شہر اسکرٹن میں صبح 07:30 am پر پیدا ہوئے، خیال رہے کہ ان کی پیدائش کے وقت میں خاصا اختلاف پایا جاتا ہے، چند ماہ قبل جب وہ الیکشن لڑ رہے تھے تو بین الاقوامی منجمین کے مختلف حلقوں میں ان کے دو زائچے زیر بحث رہے، ایک 08:30 am پر بنایا گیا تھا اور دوسرا 07:30 am پر، جب کہ اکثریت 08:30 am کو اولیت دے رہی تھی، اس وقت کے مطابق ان کا طالع پیدائش برج عقرب ہوگا لیکن عقربی خصوصیات اور ان کی زندگی کے بعض اہم حالات و واقعات برج عقرب سے میل نہیں کھاتے، پہلی بات تو یہی ہے کہ وہ اپنے قد و قامت میں ایک بھرپور میزانی ہیں، عقرب افراد کا قد عام طور سے زیادہ نہیں ہوتا، دوسری بات یہ کہ ان کی زندگی کا ایک اہم ترین واقعہ بھی صرف طالع میزان سے ہی واضح ہوتا ہے، بہر حال اور بھی دیگر عوامل ثابت کرتے ہیں کہ وہ ایک میزانی ہیں۔
ان کے زائچے میں برج میزان کے 28 درجہ 24 دقیقہ طلوع ہیں، سیارہ عطارد جو بارھویں گھر کا حاکم اور زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے، وہ برج میزان میں 28 درجہ 18 دقیقہ پر موجود ہے اور زائچے کے پہلے گھر اور ساتویں گھر کو بری طرح متاثر کر رہا ہے، اس خرابی سے مسٹر بائیڈن کے دماغی اور ذہنی رجحانات اور صدمات کی نشان دہی ہوتی ہے اور کسی حد تک بعض منفی رجحانات کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے، الیکشن کے دوران میں ان کے صاحب زادے کے حوالے سے بعض کرپشن کے اسکینڈل بھی سامنے آئے ہیں، ان پر اور ان کے صاحب زادے پر کاروباری معاملات میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
ضرر رساں مرکری ساتویں گھر کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی پہلی ازدواجی زندگی میں بہت بڑے صدمات سے دوچار ہوئے جب 1972ء میں ان کی پہلی بیوی کار ایکسیڈنٹ میں جاں بحق ہوگئیں، بیوی کے ساتھ ایک بیٹی بھی اپنی جان سے گئی جب کہ دو بیٹے بری طرح زخمی ہوئے، بعد میں بھی انھیں ایک جوان بیٹے کی موت کا صدمہ برداشت کرنا پڑا۔
زائچے کی دیگر سیاروی نشست کے مطابق عطارد اور مریخ برج میزان میں ہیں جب کہ شمس اور زہرہ زائچے کے دوسرے گھر برج عقرب میں اور زہرہ و مریخ غروب ہیں، کیتو برج دلو میں، قمر حمل میں راہو کی نظر کا شکار ہے،واضح رہے کہ قمر کا تعلق دماغ سے ہے اور راہو کی نظر دماغی طور پر انھیں زیادہ ہوشیار اور چالاک بناتی ہے، فطری طور پر سیاست کی طرف راغب ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے، سیارہ زحل زائچے کے آٹھویں گھر میں جب کہ سیارہ مشتری دسویں گھر برج سرطان میں شرف یافتہ اور شمس و زہرہ سے ناظر ہے، اگرچہ ابتدائی درجات پر ہے گویا اپنے زمانہ ء طفولیت میں ہے لیکن دسویں شرف کے گھر میں اس کی موجودگی کرئر میں ان کی کارکردگی کوشش اور طویل جدوجہد میں معاون و مددگار ہے۔
بہ ظاہر صدر امریکا جیو بائیڈن کا زائچہ ہر گز اتنا طاقت ور نہیں ہے کہ وہ کسی اہم مقابلے میں کامیاب ہوسکیں، اس سے پہلے بھی اس مرحلے پر وہ صدارتی امیدواری سے دست بردار ہوچکے ہیں، نائب صدارت قبول کرلی تھی، ہم نے الیکشن سے پہلے مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے زائچے کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ٹرمپ کا زائچہ زیادہ طاقت ور ہے، ان کے مقابلے میں مسٹر بائیڈن کا زائچہ کمزور ہے لہٰذا مسٹر بائیڈن کے لیے ڈونالڈ ٹرمپ کو ہرانا آسان نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ آسانی سے اپنی شکست تسلیم کریں گے، مسٹر ٹرمپ کی بدقسمتی یہ تھی کہ 2020 ء میں ان کے ساتویں گھر کا حاکم سیارہ زحل زائچے کے چھٹے گھر میں تھا جو برتھ چارٹ میں بارھویں گھر میں اور سب پیریڈ بھی سیارہ زحل ہی کا جاری تھا، اگر مسٹر بائیڈن کے علاوہ کوئی دوسرا زیادہ بہتر زائچے کا حامل امیدوار ہوتا تو مسٹر ٹرمپ کو زیادہ آسانی سے اور غیر معمولی شکست سے دوچار کرتا، مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ نے بہت سے الزامات لگائے ہیں، انھوں نے اس الیکشن کو فراڈ قرار دیا، ممکن ہے مستقبل میں اس الیکشن کے حوالے سے ایسی باتیں سامنے آئیں جن سے ثابت ہو کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ہرانے کے لیے کچھ خصوصی کوششیں کی گئی تھیں۔
مسٹر بائیڈن کے زائچے میں الیکشن کے دوران میں مشتری کے مین پیریڈ میں راہو کا سب پیریڈ 7 اگست 2020 ء سے شروع ہوا، راہو ہماری نظر میں سیاست کا ستارہ ہے، چال بازیاں، مکاریاں، غیر قانونی طریقے اس کے اثرات میں اہمیت رکھتے ہیں، مسٹر بائیڈن کے زائچے میں دسویں گھر کے حاکم قمر پر اس کی بھرپور نظر ہے، قمر دسویں گھر کا حاکم ہے جہاں سیارہ مشتری بحالت شرف براجمان ہے، بے شک انھیں اپنی پارٹی کی بھرپور سپورٹ رہی ہوگی، وہ ماضی میں بھی نائب صدر جیسے اہم عہدے پر فائز رہے ہیں، ایک طویل عرصہ سیاست کے صحرا کی خاک چھانی ہے،ممکن ہے اس الیکشن کو جیتنے کے لیے انھوں نے بعض ایسے فیصلے کیے ہوں جو ان کی کامیابی کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوئے ہوں، اس کے برعکس اپنے خراب وقت کی وجہ سے مسٹر ٹرمپ نے اس کے برعکس غلط فیصلے کیے ہوں، بہر حال پس پردہ کیا ہوا ہے اس کا فیصلہ تو مستقبل ہی کرے گا کیوں کہ امریکا جیسے ملک میں بہر حال کچھ بھی راز میں نہیں رہتا، ہر راز سے آخر ایک نہ ایک دن پردہ اٹھ ہی جاتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مسٹر جیو بائیڈن اپنی جملہ خوبیوں اور خصوصیات میں بہت سے دیگر میزانی افراد کی بہ نسبت زیادہ دانش مند اور ہوشیار ہیں، اس کی پہلی وجہ بارھویں گھر کے حاکم عطارد کی برج میزان میں نہایت حساس پوائنٹ پر موجودگی اور راہو کی سیارہ قمر پر نظر، مزید دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ ان کا اپنا سیارہ زہرہ زائچے میں غروب ہے، ذاتی سیارہ غروب ہو یا کسی ناقص پوزیشن میں ہو تو بے شک زندگی میں بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی قدرت ایسے لوگوں کو بعض خفیہ صلاحیتوں سے بھی نوازتی ہے جن کی مدد سے وہ اپنے لیے کامیابی کے راستے ڈھونڈ لیتے ہیں، ساتویں گھر کا حاکم سیارہ مریخ بھی اگرچہ غروب ہے لیکن شمس سے فاصلہ خاصا زیادہ ہے، گویا ان کے مشیر اور دیگر قریبی افراد بھی یقیناً زیادہ ہوشیار اور چالاک ہوسکتے ہیں۔
ان کے زائچے کا سب سے اہم پوائنٹ سیارہ مشتری کی زائچے کے دسویں گھر برج سرطان میں موجودگی ہے، گویا ان کے پورے کرئر پر مشتری کی سعادت اپنا اثر دکھارہی ہے، پہلی بار جب وہ نائب صدر بنیں تو مشتری ہی کا دور اکبر اور اصغر جاری تھا جو تاحال جاری ہے، مشتری کی نظر اسٹیٹس اور فوائد کے سیارے شمس پر بھی ہے اور ان کے اپنے سیارے زہرہ پر بھی گویا شمس اور زہرہ کی کمزوری کو تقویت حاصل ہے، سیارہ مشتری زائچے میں ہمسا یوگ بنارہا ہے، اس یوگ کے حامل افراد زندگی کے مختلف شعبوں میں غیر معمولی کارنامے انجام دینے کے اہل ہوتے ہیں، دوسری طرف قمر سے ساتویں گھر میں مقیم سیارہ مریخ زائچے میں چندر منگل یوگ ترتیب دے رہا ہے،یہ یوگ بہر حال ایسی صلاحیتوں سے نوازتا ہے جس میں انسان نہ صرف یہ کہ زیادہ پیسا کمانے کی صلاحیت حاصل کرتا ہے بلکہ جائز و ناجائز کی تمیز بھی ختم ہوجاتی ہے۔
قمر و مشتری باہمی طور پر ایک اور یوگ ترتیب دے رہے ہیں جسے ”گج کیسری یوگ“ کہا جاتا ہے جو کسی راج یوگ سے کم نہیں ہے، ایسے لوگ دنیا میں اعلیٰ عہدہ و مراتب ضرور حاصل کرتے ہیں،خانہ ہائے اوتاد (1,4,7,10) کے مالکان اگر اوتاد میں ہوں تو یہ بھی اعلیٰ درجے کا راج یوگ ہے، زائچے میں صرف سیارہ زحل جو زائچے کا یوگ کارک سیارہ ہے یعنی چوتھے پانچویں گھر کا حاکم ہے، آٹھویں گھر میں مصیبت زدہ ہے، چناں چہ گھریلو سکون اور اولاد کی تکالیف و صدمے مقدر ہیں۔

مستقبل

صدر امریکا مسٹر جیو بائیڈن کے زائچے میں الیکشن کے وقت سیاروی بیٹھک نہایت مناسب تھی، سیارہ مشتری اپنے برج میں تیسرے گھر میں حرکت کر رہا تھا، البتہ 20 نومبر کے بعد سے اپنے برج ہبوط جدی میں چلا گیا اور مارچ تک یہاں رہے گا، اس کے بعد پانچویں گھر برج دلو میں داخل ہوگا اور مئی جون میں پیدائشی کیتو سے قران کرے گا، اس وقت امکان ہے کہ مسٹر بائیڈن بعض معاملات میں نہایت جارحانہ فیصلے کریں اور امریکا کا جارحانہ کردار دنیا کے سامنے آئے جس کے نتیجے میں امریکا کی پالیسیوں کے مخالفین مزید برہم ہوسکتے ہیں، امریکا کسی نئے ایڈونچر میں مصروف ہوسکتا ہے، خود امریکی زائچہ اسے دنیا کے ”پولیس مین“ کا کردار دیتا ہے، فطری طور پر بھی امریکی ایک جنگ جو قوم ہے۔
جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ زائچے میں سیارہ مشتری کا دور اکبر جاری ہے جو یکم جنوری 2023 ء تک جاری رہے گا لہٰذا مین پیریڈ کی سعادت مسٹر بائیڈن کوحاصل رہے گی ساتھ ہی راہو کا سب پیریڈ بھی جاری رہے گا اور مسٹر بائیڈن سیاسی میدان میں شاید بہت سے اصول و قواعد کو بالائے طاق رکھ کر فیصلے کریں گے یقیناً وہ سابق صدر مسٹر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف اقدام کریں گے جس کی ابتدا وہ کرچکے ہیں۔
امریکا میں دو جماعتیں عموماً اقتدار میں آتی ہیں، مسٹر بائیڈن کی پارٹی ڈیموکریٹک اور مسٹر ٹرمپ کی پارٹی ریپبلیکن، چناں چہ ایک امریکی صدر کو اپنی پارٹی پالیسیوں کی بھی پیروی کرنا پڑتی ہے، عام طور سے ڈیموکریٹک صدور دنیا بھر میں جمہوری اقدار اور رویوں کو اہمیت دیتے ہیں، اس کے برعکس ریپبلیکن صدر اکثر انھیں نظرانداز بھی کرتے رہتے ہیں لہٰذا مسٹر بائیڈن کو بھی پارٹی کی پالیسیوں کو آگے بڑھانا ہوگا اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے فیصلے کرنا ہوں گے۔
صدر بائیڈن کی زندگی میں ایک نیا موڑ یکم جنوری 2023 ء کے بعد آئے گا، جب وہ سیارہ زحل کے دور اکبر و اصغر میں داخل ہوں گے،بے شک سیارہ زحل ان کے زائچے کا ”یوگ کارک“ سیارہ ہے لیکن زائچے میں آٹھویں گھر میں مصیبت زدہ ہے، نوامسا چارٹ میں اس کی پوزیشن اچھی ہے لیکن کرئر سے متعلق D-10 میں یہ خراب پوزیشن رکھتا ہے، واضح رہے کہ سیارہ زحل عمر کا بھی کارک (نمائندہ) ہے، مسٹر بائیڈن تقریباً 76 سال کے ہوچکے ہیں، اس اندیشے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ آٹھویں گھر کے قابض زحل کے دور میں ان کی صحت کے معاملات تشویش ناک ہوجائیں اور کوئی ایسی صورت سامنے آجائے کہ ملکی نائب صدر کمالہ ہیرس پر تمام صدارتی ذمے داریوں کا بوجھ آجائے، یہ خاتون اپنی ماں کی طرف سے انڈین ہیں اور ان کے شوہر ایک یہودی ہیں۔
امریکا کے مستقبل کے حوالے سے صرف مسٹر بائیڈن کے زائچے پر انحصار نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس حوالے سے امریکی زائچہ زیادہ اہم ہے،تقریباً ہر ملک کا معاملہ ایسا ہی ہے، صدر و وزیراعظم آتے جاتے رہتے ہیں لیکن ملک اور قوم کا زائچہ تبدیل نہیں ہوتا، مستقبل میں دیکھنا یہ ہے کہ دنیا کے تین اہم ممالک میں موجود تین منفرد و مختلف میزانی افراد کی کارکردگی کیا ہوگی؟