ہفتہ، 26 مئی، 2018

مسلم لیگ ن اور نواز شریف کا مستقبل علم نجوم کے آئینے میں

پارٹی مفادات کے لیے کیا شہباز شریف کوئی بڑا اور تلخ فیصلہ کرسکتے ہیں؟

سیاسی پارٹیوں اور سیاسی شخصیات کے حوالے سے جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے، یقیناً ہمارے قارئین کی دلچسپی اور معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا، اس بات کا ہم کئی بار اظہار کرچکے ہیں کہ عام طور سے درست تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش کا حصول ممکن نہیں ہوتا لہٰذا علمی اندازوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور اس میں غلطی یا کسی کوتاہی کا امکان بھی رہتا ہے۔
جناب نواز شریف ملک کے تین بار وزیراعظم منتخب ہوچکے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر رہ چکے ہیں اور اب تاحیات قائد ہیں، ان کی دستیاب تاریخ پیدائش 25 دسمبر 1949 ء ہے لیکن ہمارا خیال ہے کہ سال پیدائش 1948 ء زیادہ درست ہے،وہ لاہور میں 00:03 am پر پیدا ہوئے،یہ وقت بھی ہم نے اندازے کے مطابق رکھا ہے،سال پیدائش 1949 ء لیا جائے تو قمر برج دلو میں نظر آتا ہے اور میاں صاحب میں قمری برج دلو والی خصوصیات نظر نہیں آتی، اسی طرح قمری منزل بھی فطرت اور زندگی کے رجحانات سے میل نہیں کھاتی البتہ 1948 ء کے مطابق قمر برج سنبلہ میں ہے اور قمری منزل چترا ہے جو فطرت اور کردار کے عین مطابق ہے، اس کے باوجود بھی نواز شریف صاحب کے زائچے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔


جناب نواز شریف کا پیدائشی برج سنبلہ (virgo) ہے،یہ ڈبل باڈی سائن کہلاتا ہے اور خاکی ہے،اس اعتبار سے مادّیت کی جانب جھکاؤ رکھتا ہے،گویا یہ لوگ بہت زیادہ پریکٹیکل سوچ کے مالک ہوتے ہیں،برج سنبلہ پر سیارہ عطارد حکمران ہے،یہ تجزیاتی صلاحیت دیتا ہے،عطارد زائچے کے چوتھے گھر میں سیارہ مشتری کے ساتھ حالت قران میں ہے،مشتری اپنے ذاتی گھر میں ایک طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے اور ہمسا یوگ بنارہا ہے جو ذہانت اور دانش وری سے متعلق ہے،اگرچہ مشتری اور عطارد دونوں سیارہ شمس سے قریب ہیں لہٰذا انھیں غروب تصور کیا جاتا ہے،اسے سیارے کی کمزوری کہتے ہیں لیکن اساتذہ کے نزدیک اگر کوئی سیارہ اپنے ہی برج میں ہو یا اپنے شرف کے برج میں ہو تو اسے رعایت دی جاتی ہے،اسی طرح عطارد کا فاصلہ بھی شمس سے تقریباً 7 ڈگری ہے اور مشتری سے قران بھی مددگار حیثیت رکھتا ہے،دوسرے حیثیت ، آمدن اور فیملی سے متعلق سیارہ زہرہ تیسرے گھر میں اچھی مضبوط پوزیشن رکھتا ہے،سیارہ قمر پہلے گھر میں موجود ہے، کیتو دوسرے اور راہو آٹھویں گھرمیں ، مریخ چوتھے گھر میں جب کہ سیارہ زحل بارھویں گھر میں۔
گزشتہ دنوں اتفاق سے ملالہ یوسف زئی کا زائچہ بھی پیش کیا گیا تھا اور ان کا بھی پیدائشی برج سنبلہ تھا، ہمارے موجودہ چیف جسٹس جناب ثاقب نثار کا پیدائشی برج بھی سنبلہ ہے لہٰذا ضروری ہے کہ برج سنبلہ کی خوبیوں ، خامیوں پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی جائے۔
برج سنبلہ کا نشان کنواری دوشیزہ ہے، عنصر خاک، یہ لوگ تغیر پذیر ہوتے ہیں، نفسیاتی ٹائپ ان کی مثبت توانائیوں میں احساس تحفظ، صفائی پسندی، اپنے معمول پر کاربند رہنا، آزردگی کی کیفیت میں دل جوئی، کسی مقصد کے لیے خود کو وقف کردینا، متحرک رہنا ، کاملیت پسند ہونا ، جزئیات پر توجہ دینا، خیال آفرینی، ملازمت میں ذمے دارانہ رویہ ، منصوبہ بندی میں احتیاط وغیرہ۔
اپنی منفی خصوصیات میں یہ لوگ حاسد، کنجوس، خائف، اعتبار نہ کرنے والے،اتنے باریک بیں کہ ہر معاملے میں کیڑے نکالنے والے،چھوٹے چھوٹے مسائل پر توانائی ضائع کرنے والے اور بڑے بڑے مسائل کو نظر انداز کرنے والے ، صرف اپنے عقیدے اور نظریات کے پابند، وہمی ، نکتہ چینی کرنے والے، اڑیل اور ضدی ہوتے ہیں۔
ان خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ان میں خدمت خلق کا جذبہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے،اس کے برعکس برج سنبلہ کا مقابل سائن برج حوت خدمت خود پر زیادہ زور دیتا ہے،اسے اپنی ذات سے باہر کچھ نظر نہیں آتا، سنبلہ افراد انسانیت کی بھلائی کے لیے بے لوث خدمات انجام دیتے ہیں،یہ الگ بات ہے کہ کسی موقع پر یہ بھی کہتے ہوئے نظرآئیں گے ’’کیا اس بے ترتیبی اور گندگی کو دور کرنے کے لیے میں ہی رہ گیا ہوں جسے برج اسد نے اپنے پیچھے چھوڑا ہے‘‘
معروف مدبر اور ادیب لارڈ چسٹر فیلڈ ایک سنبلہ شخصیت ہے،وہ کہتا ہے ’’اگر ہوسکتے ہیں تو دوسروں سے زیادہ عقل مند ہوں لیکن انھیں بتائیں مت کہ آپ ان سے زیادہ عقل مند ہیں‘‘
واضح رہے کہ برج سنبلہ سیارہ عطارد کی وجہ سے ذہانت اور عقل مندی کا برج ہے،یہی صورت سیارہ عطارد کے دوسرے برج جوزا کی ہے لیکن جوزا میں عنصر ہوائی ہونے کی وجہ سے بے پروائی، بے وفائی اور غیر ذمے داری کا عنصر زیادہ ہے،سنبلہ اپنے ذمے دارانہ کردار کی وجہ سے نہایت سخت حالات میں بھی مسلسل کام کرکے مثبت نتائج حاصل کرلیتا ہے۔
دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ قمر بھی اسی برج میں آخری درجات پر ہے اور چاند کی منزل چترا ہے،ڈائنامک مریخ اس منزل پر حکمران ہے،اس نچھتر کی فطرت نرم ہے،موسیقی، رقص اور ڈرامے کے لیے اسے بہتر سمجھا جاتا ہے،اپنی فطرت میں یہ غیر انسانی ہے اور اس کا بنیادی محرک ’’خواہش‘‘ ہے،اس کی حیوانی علامت شیر ہے اور سمت مغرب ہے،یہ لوگ اپنی اصل عمر کے مقابلے میں کم نظر آتے ہیں، اپنے دشمنوں کو شکست دے سکتے ہیں، ماہر سیاست داں غیر معمولی طور پر ذہین ہوتے ہیں،ان کی وجدانی قوت بڑی اہمیت رکھتی ہے، وقت سے پہلے بہت سی باتیں جان لیتے ہیں، اس نچھتر میں پیدا ہونے والے افراد کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ زیادہ کوشش کیے بغیر غیر متوقع مدد اور انعام حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں، یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جنھیں اس بات کی کوئی پروا نہیں ہوتی کہ دوسرے ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں یا کیا کہتے ہیں، لوگ ان کو متکبر سمجھنے کی غلطی کرسکتے ہیں، انھیں بولنے سے پہلے اچھی طرح سوچنا سمجھنا چاہیے کیوں کہ جذبات کی رو میں منہ سے نکلنے والی کوئی خود پسندانہ بات دوسروں کو بلاوجہ پریشان یا حواس باختہ کرسکتی ہے،یہ لوگ اپنے والدین اور بھائی بہنوں سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن عجیب بات یہ ہے کہ ان پر بھرپور اعتماد نہیں کرتے،عدم اعتماد برج سنبلہ کا بھی بڑا مسئلہ ہے۔
عزیزان من! ممکن ہے آپ سوچ رہے ہوں کہ ہم مزاج ، فطرت و کردار پر بہت زیادہ تفصیلی روشنی ڈال رہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا مقصد ہی یہ ہے کہ عام لوگ اپنے قائدین کے بارے میں جان سکیں کہ وہ کن خوبیوں کے حامل ہیں اور کون سی کمزوریاں یا خامیاں ان کے اندر موجود ہیں، ہم اس بحث میں زیادہ نہیں پڑنا چاہتے کہ ماضی میں انھوں نے کیا کیا، اب کیا کر رہے ہیں اور آئندہ کیا کریں گے،بے شک وہ پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے قائد ہیں، ملک میں کروڑوں لوگ انھیں پسند کرتے ہیں بلکہ بعض ان کے دیوانے ہیں، ہم صرف علم نجوم کی روشنی میں ان کی شخصیت و کردار کے پوشیدہ پہلو نمایاں کرنا چاہتے ہیں۔
برج سنبلہ کے بارے میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ لوگ بلا مقصد اور بے فائدہ کوئی کام نہیں کرتے،ان کا ہر انداز نپا تلا ہوتا ہے اور اپنا مستقبل انھیں بہت عزیز ہوتا ہے،مادّی برج ہونے کی وجہ سے زمینی حقائق ہمیشہ پیش نظر رہتے ہیں، ان کا نروس سسٹم بے حد حساس ہے،عطارد اور زحل کی کمزوری ان کی صحت کو متاثر کرتی ہے،حد سے زیادہ تھکن نروس بریک ڈاؤن کی طرف لے جاتی ہے،اکثر یہ لوگ مراقی بھی ہوجاتے ہیں، ہم پہلے بتاچکے ہیں کہ عطارد زائچے میں غروب ہے لیکن مشتری سے قران کر رہا ہے،مشتری اپنے گھر میں ہے لیکن پھر بھی عطارد کی کمزوری بہت سے دماغی خلل پیدا کرنے کا باعث ہوسکتی ہے،جیسا کہ ماضی میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے مختار کُل بننے کے خبط میں مبتلا تھے اور یہ خبط کبھی ختم نہیں ہوا اور طویل عرصہ جلاوطنی میں گزارنے کے بعد بھی جب وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو اول تا آخر اختیارات کے زیادہ سے زیادہ حصول کی طرف ہی توجہ رہی جس کی وجہ سے کئی بار سول ملٹری تناؤ پیدا ہوا، ڈان لیکس اسی تناؤ کا شاخسانہ تھا، مقدمے کا فیصلہ خلاف آیا تو ان کی انا اس توہین کو برداشت نہ کرسکی اور وہ عدلیہ کے خلاف ہوگئے۔
برج سنبلہ کا حاکم سیارہ عطارد سیارہ شمس کے آگے پیچھے یعنی آس پاس ہی رہتا ہے اور سال میں کئی بار تحت الشاع اور رجعت کاشکار ہوتا ہے، سال میں ایک بار اپنے ہبوط کے برج میں بھی چلا جاتا ہے اور اس سال خاص طور پر 3 مارچ سے تقریباً 9 مئی تک برج ہبوط میں رہا ، اس دوران میں تحت الشعاع بھی ہوا ، یہ صورت حال برج سنبلہ والوں کو پورا سال پریشان کرتی ہے اور ان کا حال وہی ہوتا ہے ؂ جو جل اٹھتا ہے یہ پہلو تو وہ پہلو بدلتے ہیں۔
عطارد کی یہ پوزیشن انھیں غیر محفوظ بناتی ہے اور خود کو محفوظ بنانے کے لیے یہ دولت جمع کرنا ضروری سمجھتے ہیں، حالاں کہ دولت زندگی کے ہر مسئلے کا حل نہیں ہے مگر یہ شعور صرف اسی صورت میں آتا ہے جب پیدائشی زائچے میں عطارد ہر طرح کی نحوست سے پاک اور طاقت ور ہو جیسا کہ ملالہ یوسف زئی کے زائچے میں ہے،اگر طالع سنبلہ ہو اور عطارد مضبوط ہو تو ایسے افراد کی شخصیت پرکشش ہوتی ہے اور وہ دل کش ہوتے ہیں،اس کے برعکس صورت حال میں فراست کی کمی ہوتی ہے،ان لوگوں کی تجزیاتی فطرت انھیں کامل اور نکتہ چیں بناتی ہے،ان سے کوئی غلطی برداشت نہیں ہوتی،بعض اوقات چڑچڑے اور ادھم مچانے والے ہوتے ہیں،ان تمام باتوں کا انحصار پیدائشی زائچے میں عطارد کی مضبوطی اور تعیناتی پر ہے۔
زائچے میں 15 جولائی 2005 ء سے سیارہ عطارد ہی کا دور اکبر جاری ہے جو 16 جولائی 2022 ء تک جاری رہے گا، اس سے پہلے جولائی 1986 ء سے سیارہ زحل کا دور اکبر جاری رہا جس میں انھوں نے اپنی زندگی میں خاصے اتار چڑھاؤ دیکھے،دو بار وزیراعظم بنے لیکن کبھی مدت پوری نہ کرسکے 1999 ء میں زحل اور مریخ کے دور میں ان کے خلاف فوج نے بغاوت کی اور انھیں سزا سنائی گئی مگر سعودی حکمران درمیان میں آئے اور ایک معاہدے کے تحت وہ سعودیہ چلے گئے۔
عطارد کا دور اکبر بہتر ثابت ہوا، انھیں لندن جانے کی اجازت ملی اور بے نظیر صاحبہ کے ساتھ انھوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے پھر وہ پاکستان آئے اور الیکشن میں خاصی نمایاں کامیابی حاصل کی،پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب رہے،خود نواز شریف صاحب کوئی پوزیشن نہ لے سکے کیوں کہ عطارد کے دور اکبر میں 12 دسمبر 2007 ء سے کیتو کا دور اصغر جاری تھا ، کیتو زائچے کے دوسرے گھر میں ہے اور بارھویں گھر سے سیارہ زحل کی نظر اس پر ہے،زحل چھٹے گھر کا حاکم ہے لہٰذا وہ بعض تنازعات کی وجہ سے اسمبلی کا الیکشن نہ لڑسکے پھر اسی دور میں پنجاب میں گورنر راج بھی نافذ کیا گیا اور دیگر تنازعات بھی عروج پر رہے، دسمبر 2008 ء سے عطارد کے دور اکبر میں زائچے کے سب سے طاقت ور سیارے زہرہ کا دور شروع ہوا جو دوسرے گھر کا حاکم ہے اور تیسرے گھر میں قابض ہے،اس دور میں انھوں نے حکومت کو خاصا ٹف ٹائم دیا اور اپنی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں کامیاب رہے،2013 ء کے الیکشن میں قمر کا دور اصغر تھا، وہ خود کو اتنا مضبوط کرچکے تھے کہ الیکشن میں کامیاب ہوکر وزیراعظم بن گئے مگر 2014 ء سے مریخ کا دور اور پھر ساتویں گھر میں قابض راہو کا دور نہایت پریشان کن رہا، راہو کے دور ہی میں پاناما کا تنازعہ سامنے آیا اور اسی دور کے بالکل آخر میں انھیں تاحیات نااہل کردیا گیا ، اب زائچے میں مشتری کا دور اصغر جاری ہے حالاں کہ اب بھی ان کے خلاف نیب عدالت میں مقدمات چل رہے ہیں اور بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ وقت ان کے خلاف چل رہا ہے،اگرچہ دور اکبر اور دور اصغر اتنے خراب نہیں ہیں لیکن زائچے میں سیارگان کے ٹرانزٹ کی پوزیشن خاصی تشویش ناک ہے،چھٹے اختلاف و تنازعات اور فتنہ و فساد کا حاکم سیارہ زحل زائچے کے چوتھے گھر میں حرکت کر رہا ہے اور نہ صرف یہ کہ بارھویں گھر کے حاکم شمس سے قران کر رہا ہے بلکہ مشتری اور زہرہ پر بھی منحوس اثر ڈال رہا ہے،یہ صورت حال قید و بند کے علاوہ جمع پونجی سے بھی ہاتھ دھونے کے مترادف ہے،زحل ابھی رجعت میں ہے،مستقیم ہونے کے بعد دوبارہ ان ہی درجات سے گزرے گا تو مزید پریشانیوں کا باعث ہوگا، دوسری طرف زائچے کا سب سے منحوس سیارہ مریخ تین مئی کو پانچویں گھر میں داخل ہوا، یہاں کیتو پہلے سے موجود ہے، مریخ کے داخلے کے بعد ہی جناب نواز شریف نے ایک ایسا بیان دے دیا جس نے پورے ملک میں ہلچل مچادی ہے،پانچواں گھر شعور سے متعلق ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں درست اندازے لگالیے ہیں اور اب انھیں شاید کسی بات کا خوف نہیں رہا لیکن اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ آنے والے مہینے ان کے لیے بہت مشکل ثابت ہوں گے،پاکستانی سیاست میں وہ تنہا ہوچکے ہیں، ان کی پارٹی بھی انتشار کا شکار ہے،پارٹی کی صدارت بھی جناب شہباز شریف کے پاس ہے لہٰذا آنے والے الیکشن میں ان کا کوئی کردار نظر نہیں آتا، اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ اپنا مزید وقت عدالتوں کے چکر کاٹتے ہوئے گزاریں۔
مسلم لیگ ن

ہمارے نزدیک کسی سیاسی جماعت کی مقبولیت میں بے شک اس کے مرکزی رہنما کا کردار بہت نمایاں ہوتا ہے لیکن جب وہ پارٹی الیکشن میں قدم رکھتی ہے تو پھر دیگر بہت سے عوامل مدنظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ان میں سرفہرست پارٹی کا زائچہ بھی ہے،قانونی اور اصولی طور پر اب نواز شریف پارٹی کے سربراہ نہیں رہے ہیں ان کی جگہ شہباز شریف نے لے لی ہے،شہباز شریف کا زائچہ ہم پہلے شائع کرچکے ہیں اور یہ بھی نشان دہی کرچکے ہیں کہ وہ غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک انسان ہیں اور زائچے میں پیریڈز وغیرہ میں بھی موافقت میں ہیں لیکن ٹرانزٹ کی صورت حال کسی طرح بھی بہتر نہیں ہے، البتہ اگر انتخابات میں تاخیر ہوجائے اور وہ اکتوبر کے بعد ہوں تو شہباز شریف کا زائچہ زیادہ بہتر پوزیشن میں ہوگا، بہر حال فی الحال پاکستان مسلم لیگ ن کے زائچے پر نظر ڈالتے ہیں۔

ہمارے نزدیک پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت وجود میں آئی جب محمد خان جونیجو صاحب سے نواز شریف صاحب نے علیحدگی اختیار کی اور جنرل حمید گل صاحب نے آئی جے آئی بنوائی،اس جماعت کی تاریخ پیدائش 26 اگست 1988 ء ہے،وقت شام 07:17 pm لاہور۔
طالع دلو زائچے میں طلوع ہے،آٹھویں گھر کا حاکم عطارد طالع اور ساتویں گھر کو متاثر کر رہا ہے،جب کہ چوتھے گھر کا حاکم بارھویں گھر میں موجود ہے،طالع کا حاکم گیارھویں گھر میں اچھی جگہ ہے ، دوسرے گھر میں مریخ جب کہ مشتری تیسرے گھر میں زہرہ پانچویں گھر میں، شمس ساتویں اور اس کے ساتھ کیتو اور عطارد ، راہو پہلے گھر میں ہے،یہ زائچے کی سیاروی پوزیشن ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک طاقت ور زائچہ ہے،مریخ ، مشتری اور شمس کے علاوہ سیارہ زہرہ بھی طاقت ور پوزیشن رکھتاہے، اگرچہ معمولی سا راہو سے متاثرہ ہے ، زائچے کے طاقت ور ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ مسلم لیگ ن اپنے پہلے الیکشن میں اگرچہ وفاق میں حکومت نہیں بناسکی لیکن پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب رہی، دوسری بار وفاق کے علاوہ پنجاب میں بھی حکمران رہی اور تیسری بار بھی پنجاب میں برسر اقتدار آئی جب کہ وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی، چوتھی مرتبہ اس نے زیادہ طاقت حاصل کی اور وفاق کے علاوہ پنجاب میں بھی حکمران رہی اور سندھ میں بھی غوث علی شاہ اس کے وزیراعلیٰ تھے ، قصہ مختصر یہ کہ اس نے اپنی حریف پیپلز پارٹی کا بھرپور مقابلہ کیا ، 2008 ء کے الیکشن میں بھی یہی صورت حال رہی کہ وفاق میں پیپلز پارٹی اور پنجاب میں ن لیگ ، دوسری بار 2013 ء میں بھاری اکثریت سے وفاق اور پنجاب کے علاوہ بلوچستان میں بھی ن لیگ کا اثرورسوخ اہم رہا، سینیٹ کے الیکشن سے پہلے تک بلوچستان میں ن لیگ کا ہی وزیراعلیٰ تھا۔
طالع برج دلو ایک انوکھا اور غیر یقینی حالات و واقعات لانے والا برج ہے،اس کا حاکم اگرچہ سیارہ زحل ہے جو استحکام اور پائیداری کے ساتھ اکثر چونکا دینے والے نتائج لاتا ہے،طالع کا حاکم گیارھویں گھرمیں ہے جسے منافع کا گھر کہا جاتا ہے لہٰذا پارٹی میں اکثریتی رجحان کاروباری ہے،کاروباری لوگ پارٹی کو پسند کرتے ہیں ، قمر برج جدی میں بارھویں گھر میں ہے اور اس کی منزل دھنشٹا ہے،کہتے ہیں کہ اس منزل میں پیدائش مالی طور پر خوش بختی لاتی ہے،دولت دھنشٹا نچھتر والوں کے پیچھے بھاگتی ہے، اس نچھتر پر سیارہ مریخ حکمران ہے لہٰذا تنازعات اور لڑائی جھگڑے بھی ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قیام سے پہلے سیاست میں محاذ آرائی اور تنازعات کا وہ انداز نہیں تھا جو بعد میں دیکھنے میں آیا، لوگ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے جھگڑے بھولے نہیں ہوں گے،پہلی مرتبہ دولت کا بے پناہ استعمال ن لیگ ہی نے شروع کیا، چھانگا مانگا یعنی ممبران اسمبلی کی خریدوفروخت کے حوالے سے ’’ہارس ٹریڈنگ‘‘ کی اصطلاح بھی اسی دور میں سامنے آئی۔
پارٹی زائچے میں مشتری اور زحل کی ٹرانزٹ پوزیشن اچھی ہے لیکن تیسرے گھر کا حاکم مریخ بارھویں گھر میں کیتو کے ساتھ اکتوبر تک قیام کرے گا، یہ صورت حال غلط حکمت عملی اور طریقہ کار کی طرف لے جاسکتی ہے اور ایسا شاید اس لیے ہورہا ہے کہ پارٹی قائد جناب نواز شریف سے اپنی نا اہلی برداشت نہیں ہورہی اور وہ ’’میں نہیں تو کچھ نہیں‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، حالاں کہ شہباز شریف اور چوہدری نثار وغیرہ کی کوشش ہے کہ محاذ آرائی کی سیاست سے گریز کیا جائے،بہر حال مریخ کی پارٹی زائچے میں پوزیشن الیکشن میں غلط حکمت عملی کی نشان دہی کر رہی ہے جس کے نتائج ابھی سے سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
پارٹی زائچے کے مطابق اگرچہ مشتری کا دور اکبر جاری ہے لیکن 26 جنوری 2016 ء سے زائچے کے سب سے منحوس سیارے عطارد کا دور اصغر شروع ہوا جو 3 مئی 2018 ء تک جاری رہا اور یقیناً اس دور میں پارٹی کو بہت زیادہ نقصانات اٹھانا پڑے،اقتدار میں رہتے ہوئے بھی پارٹی کی مقبولیت کا گراف نیچے آیا ، پارٹی کے وزیراعظم نااہل ہوئے وغیرہ وغیرہ۔
اب کیتو کا جاری ہے جو اپریل 2019 ء تک رہے گا، کیتو زائچے میں اچھی جگہ ہے یعنی ساتویں گھر میں ہے جو شراکت اور تعلقات سے متعلق ہے،اگر پارٹی صدر جناب شہباز شریف اس نکتے پر توجہ دیتے ہوئے حکمت عملی اختیار کریں تو زیادہ بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں لیکن وقت تیزی کے ساتھ ان کے ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے اور صورت حال نواز شریف صاحب روز بروز بگاڑنے پر تلے ہوئے ہیں، حد یہ کہ اب وہ ریاست کے خلاف بھی جانے کے لیے تیار نظر آرہے ہیں ، کیا شہباز شریف اتنی جرأت کرسکیں گے کہ اپنے بڑے بھائی اور ان کے ہم نواؤں کو بیک جنبش قلم پارٹی سے علیحدہ کردیں، جیسا کہ ماضی میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی والدہ کو علیحدہ کردیا تھا؟

نہ جانے کون سے ترکش کے تیر کب چل جائیں

آگ برساتے جون میں سیاروی گردش کی رفتار میں اضافہ ایک اہم مہینہ
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پوری ہورہی ہے لیکن تادم تحریر عبوری وزیراعظم یا وزرائے اعلیٰ کا انتخاب نہیں ہوسکا ہے،تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ ہمارے سیاست داں کسی مسئلے پر بھی اتفاق رائے نہیں کرپاتے،وقت گزرتا رہتا ہے اور مسئلہ جوں کا توں رہتا ہے،باہم ملاقاتیں جاری رہتی ہیں مگر نتیجہ کچھ نہیں نکلتا، اصولی طور پر تو اٹھارویں آئینی ترمیم میں یہ اصول ہی درست نہیں ہے کہ انتہائی اہم تقرریاں اپوزیشن لیڈر اور قائدایوان پر چھوڑ دی جائیں کیوں کہ اس طرح دونوں اپنی اپنی پارٹیوں کے مفاد کے مطابق فیصلے کریں گے اور اپنی مرضی کا بندہ لانے کی کوشش کریں گے، ہونا یہ چاہیے کہ اس قسم کی تعیناتی چیف الیکشن کمشنر یا سپریم کورٹ کے اختیا رمیں ہو، اس کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں کہ غیر جانب دار قسم کی تقرری ہوسکے، یہ خرابی نیب اور الیکشن کمیشن کے سربراہوں کی تقرری میں بھی مسائل پیدا کرتی ہے لہٰذا آئندہ آئینی ترمیم کے ذریعے اسے درست کرنے کی ضرورت ہے،گزشتہ 2013 ء کے انتخابات سے قبل بھی اپوزیشن لیڈر اور قائد ایوان کے درمیان فیصلہ نہیں ہوسکا تھا اور بالآخر الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا پڑا تھا۔
ہم مسلسل یہ نشان دہی کر رہے ہیں کہ زائچہ ء پاکستان کے مطابق گردش سیارگان نہایت حساس نوعیت کے معاملات کو نمایاں کر رہی ہے،پاکستان کے دسویں گھر کا حاکم سیارہ گزشتہ سال اکتوبر سے آئندہ ڈھائی سال کے لیے ایک خراب پوزیشن میں چلا گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان مسلسل اپنا وقار کھورہا ہے،بین الاقوامی سطح پر اسے مسلسل ناکامی کا سامنا ہے،معاشی طور پر بھی ملک کی حالت اطمینان بخش نہیں ہے،موجودہ حکومت اپنے کارناموں کا جو ڈھول پیٹ رہی ہے،وہ محض ایک ڈھکوسلہ ہے، اہل نظر سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے ، اس اعتبار سے 31 مئی کو اگر یوم نجات کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔
خوف یہ ہے کہ ہماری سیاسی اشرافیہ صورت حال کو اپنے ہاتھ سے نکلتا دیکھ کر ہر وہ فیصلہ یا اقدام کرسکتی ہے جو اس کے اپنے مفاد میں ہو، ملک و قوم کا مفاد یہاں کسی کو عزیز نہیں ہے،اس حوالے سے اگر روک ٹوک کی کوشش کی جائے تو فوج یا عدلیہ کو بے جا مداخلت کا الزام دیا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آسمانی کونسل کے فیصلے اپنا کام جاری رکھتے ہیں، کون کیا کہتا ہے اور کس معاملے کی کیا توجیہ پیش کرتا ہے اس سے آسمانی کونسل کو کوئی فرق نہیں پڑتا،جون کا پہلا ہفتہ خاصا دھماکہ خیز نظر آتا ہے کیوں کہ اسی ہفتے میں سیارہ مریخ اور کیتو کے درمیان پہلا قران ہوگا اور سیارہ زہرہ دوسرے اور آٹھویں گھر سے اہم نظر بنائے گا ، سیارہ مریخ بھی اہم نظرات بنارہا ہے،یہ تمام سیاروی گردش ایک غیر معمولی تبدیلی کی نشان دہی کر رہی ہے جس میں زیادہ فعال کردار بلاشبہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا ہوگا اور یہی بات ہماری سیاسی اشرافیہ کے لیے ناپسندیدہ ہوگی لہٰذا نئی ہا ہا کار اور چیخ و پکار سننے کے لیے تیار رہیں۔
سیاسی اشرافیہ کے بعض حلقے نہیں چاہتے کہ انتخابات وقت پر ہوں کیوں کہ وہ نتائج سے خوف زدہ ہیں اور وقت سے پہلے ہی جواز اور بہانے گھڑ رہے ہیں لہٰذا اس امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ آنے والے انتخابات وقت مقررہ سے آگے بڑھ جائیں اور کتنا آگے بڑھ جائیں؟ اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے، بہر حال یہ طے ہے کہ آنے والے وقت میں جو کچھ بھی ہوگا وہ پاکستان کی بہتری کے لیے ہوگا کیوں کہ بزنس مینوں اور پیدا گیروں کا کاروبار ٹھنڈا ہوچکا ہوگا، ملکی مفادات اور قومی ضروریات کے مطابق اہم فیصلے اور اقدام سامنے آئیں گے اور وہ ضروری نہیں ہے کہ سیاسی اشرافیہ کی مرضی کے مطابق ہوں، جون سے ستمبر تک وقت کی رفتار بہت تیز ہوجائے گی،جیسا کہ گزشتہ سال بھی دیکھنے میں آیا تھا ؂
نہ جانے کون سے ترکش کے تیر کب چل جائیں
نشانِ مہر کمان سپر میں رکھا جائے
جون میں گردش سیارگان
یونانی علم نجوم کے مطابق حکمرانی اور اقتدار کا سیارہ شمس برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے،21 جون کو آبی برج سرطان میں داخل ہوگا، اس برج میں شمس کو اوج کی قوت حاصل ہوتی ہے،پیغام رساں عطارد بھی برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے،25 مئی سے غروب حالت میں ہے،13 جون کو برج سرطان میں داخل ہوگا اور 29 جون کو برج اسد میں ہوگا، سیارہ عطارد تقریباً پورا سال ہی مختلف اوقات میں اچھی اور بری حالت میں رہتا ہے،اسی وجہ سے برج سنبلہ سے متعلق افراد سال بھر عدم تحفظ کا شکار رہتے ہیں، ان کے کام بنتے بگڑتے رہتے ہیں، واضح رہے کہ سیارہ عطارد کا دوسرا برج جوزا ہے لیکن جوزا والے زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔
توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ برج سرطان میں حرکت کر رہا ہے،14 جون کو برج اسد میں داخل ہوگا اور پورا مہینہ اسی برج میں گزارے گا، سیارہ مریخ برج دلو میں حرکت کر رہا ہے،27 جون کو اسے رجعت ہوگی اور یہ اپنی الٹی چال پر واپس برج جدی کی طرف سفر شروع کرے گا۔
سیارہ مشتری بحالتِ رجعت برج عقرب میں حرکت کر رہا ہے،سیارہ زحل بھی رجعت میں ہے اور برج جدی میں حرکت کر رہا ہے،سیارہ یورینس برج ثور میں اور نیپچون برج حوت میں جب کہ پلوٹو برج جدی میں حرکت کریں گے، نیپچون 19 جون کو رجعت میں چلا جائے گا جب کہ پلوٹو پہلے ہی رجعت میں ہے،راس و ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں حرکت کر رہے ہیں۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
سیارگان کے درمیان تشکیل پانے والے سعد و نحس زاویے جون کے مہینے میں نہایت مؤثر کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں،یکم جون سے نئی عبوری حکومت اقتدار سنبھالے گی لیکن پاکستان کے زائچے میں اس ماہ نہایت غیر معمولی سیاروی زاویے اپنا رنگ دکھا رہے ہیں جس کے نتیجے میں جون سے غیر معمولی حالات و واقعات کی ابتدا ہوسکتی ہے۔
جون کے مہینے میں تثلیث کے پانچ زاویے اور تسدیس کے دو، تربیع کے پانچ اور مقابلے کے چار زاویے قائم ہوں گے جب کہ قران کا ایک زاویہ ہوگا، آئیے تفصیل کے ساتھ ان زاویوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔
یکم جون: عطارد اور مریخ کے درمیان تثلیث کا زاویہ قائم ہوگا اور اسی روز زہرہ و مشتری کے درمیان بھی تثلیث کی نظر ہوگی، یہ دونوں زاویے سعد ہیں لیکن زائچہ ء پاکستان کے مطابق چوں کہ زہرہ چھٹے گھر کا حاکم ہے اور مشتری آٹھویں گھر کا جب کہ مریخ بارھویں گھر کا اور عطارد کا تعلق پانچویں گھر سے ہے،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نئے مہینے کا آغاز سیاسی صورت حال کو یک دم تبدیل کردے گا، پاکستان میں بیوروکریسی اور فوج کا کردار نمایاں ہوکر سامنے آئے گا۔
عام افراد کے لیے یہ دونوں زاویے سعد اثر رکھتے ہیں خصوصاً کاروباری معاملات میں بہتری لانے کے لیے، ٹرانسپورٹ یا مشینری سے متعلق خریدوفروخت، ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں کی انجام دہی، مالیاتی منصوبے یا کوئی نئی انویسٹمنٹ وغیرہ اس وقت بہتر رہے گی،کاروباری تعلقات میں بہتری لانے کے لیے کوششیں کامیاب ہوں گی۔
2 جون: زہرہ و نیپچون کے درمیان تثلیث کا زاویہ زبردست تخلیقی انرجی جنریٹ کرے گا، اس وقت میں تخلیقی نوعیت کی سرگرمیاں فائدہ بخش ثابت ہوں گی،محبت ، منگنی اور نکاح وغیرہ کے لیے بھی سعد وقت ہوگا۔
6 جون: شمس اور عطارد کے درمیان قران کا زاویہ ، زہرہ اور پلوٹو کے درمیان مقابلے کی نظر جب کہ عطارد اور نیپچون کے درمیان تربیع کا زاویہ ہوگا، یہ انتہائی نحس وقت کی نشانی ہے،ملک میں بڑے پیمانے پر انتظامی تبدیلیاں دیکھنے میں آسکتی ہیں،چونکا دینے والے واقعات اور انکشافات سامنے آسکتے ہیں،عام افراد کو اس دوران میں سفر میں التوا یا دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے،ازدواجی زندگی میں تناؤ اور کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے،دھوکے اور فراڈ وغیرہ سے محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،اپنے قیمتی سامان اور دستاویزات کی حفاظت پر توجہ دیں۔
7 جون: شمس اور نیپچون کے درمیان تربیع کی نظر نحس اثر رکھتی ہے،حکومت کی کوئی غلطی مسائل پیدا کرے گی،اعلیٰ عہدوں اور فائز افراد یا صاحب حیثیت لوگ رسوائی اور بدنامی کا شکار ہوسکتے ہیں،عام افراد کو اس دوران میں گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی خصوصاً مقدمات میں مخالف فیصلے آسکتے ہیں۔
13 جون: عطارد اور یورینس کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ خوش کن باتیں اور خبریں سامنے لاسکتا ہے،نئے مواقع نکلیں گے،سفر سے متعلق رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی،اس دوران میں ایسی خبریں بھی آسکتی ہیں جو لوگوں کو حیران کریں اور بہت کچھ سوچنے پر مجبور کریں۔
15 جون: زہرہ اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،اس وقت خواتین سے متعلق اسکینڈل سامنے آسکتے ہیں،محبت ، دوستی وغیرہ کے معاملات میں عدم توازن کے سبب ناخوش گوار صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
16جون: عطارد اور زحل کے درمیان مقابلے کی نحس نظر قائم ہوگی، یہ وقت ٹرانسپورٹ سے متعلق حادثات لاتا ہے،پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور دیگر زمین سے حاصل ہونے والی اشیا کے حصول میں دشواری ہوسکتی ہے،اس وقت پراپرٹی سے متعلق نئے معاہدے نہ کیے جائیں، تحریری دستاویزات پر دستخط کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ سمجھ لیں۔
20 جون: عطارد اور مشتری کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قانونی معاملات میں مددگار ثابت ہوگا، ضروری معلومات کا حصول آسان ہوگا، تعلیمی نوعیت کی سرگرمیوں میں مدد ملے گی،سفر کے لیے بہتر وقت ہوگا۔
21 جون: زہرہ اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ لیکن زہرہ اور مریخ کے درمیان مقابلے کی نظر ملے جلے اثرات ظاہر کرتی ہے،یہ وقت شدت پسندانہ رجحانات اور جذباتی صورت حال سامنے لاتا ہے،خصوصاً عورت و مرد کے درمیان ، بہتر ہوگا کہ اس وقت جذباتی ہوکر یا کسی منفی سوچ کا شکار ہوکر فیصلے اور اقدام نہ کیے جائیں، پاکستان کے زائچے کے مطابق یہ نظر آئینی اور قانونی معاملات عدلیہ اور بیوروکریسی سے متعلق امور میں نئے تنازعات کا باعث ہوسکتی ہے۔
23 جون: شمس اور یورینس کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ غیر متوقع طور پر نئے راستے کھولے گا، بعض کام جن کے ہونے کی امید نہ رہی ہو، ہوسکتے ہیں، پاکستان کے لیے یہ زاویہ مددگار ثابت ہوگا، ملک بہتری کے کسی نئے راستے پر گامزن ہوگا۔
25 جون: زہرہ و مشتری کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،اس دوران میں عام لوگ مالی معاملات میں محتاط رہیں،نئی انویسٹمنٹ سے گریز کریں،کاروباری تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے،زائچہ ء پاکستان کے مطابق یہ وقت نئے فیصلوں اور اقدام کے امکانات ظاہر کرتا ہے۔
27 جون: شمس اور زحل کے درمیان مقابلے کی نحس نظر قائم ہوگی، شمس و زحل کا مقابلہ نہایت منحوس تصور کیا جاتا ہے،یہ حکومت یا مملکت کے لیے بھی اچھا نہیں ہوتا، خاص طور پر صاحب حیثیت افراد اور اعلیٰ عہدوں اور مرتبوں پر فائز لوگ مقابلے کی اس نظر سے متاثر ہوتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں لیکن زائچہ ء پاکستان کے مطابق یہ نظر نحس اثرات نہیں رکھتی بلکہ انتظامی نوعیت کے معاملات کو سنبھالنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
30 جون: عطارد اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،غیر متوقع حادثات و سانحات کا اندیشہ ہوتا ہے،اس وقت کوئی تبدیلی لانا مناسب نہیں ہوتا، دوسرے آپ پر کسی تبدیلی کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں، بہتر ہوگا کہ اپنے مؤقف پر سختی سے قائم رہیں اور اس وقت کو گزر جانے دیں، ملکی سطح پر یہ وقت منفی خبریں اور افواہیں یا انکشافات لاسکتا ہے۔
شرف قمر
پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق شرف قمر کا آغاز 10 جون 12:33 pm سے ہوگا اور اختتام 02:17 pm پر ہوگا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 07:33 am پر قمر درجہ ء شرف پر پہنچے گا اور 09:13 am تک شرف یافتہ رہے گا،یہ سعد اور مؤثر وقت ہے،اس وقت اپنے جائز مقاصد کے لیے ورد و وظائف زود اثر ہوتے ہیں،ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں شرف قمر کی تاثیر بڑھ جائے گی،روزے دار اور عبادت گزار لوگ روحانی طور پر اس ماہ میں زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں، اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے کسی بھی جائز کام کے لیے دعا کریں، ان شاء اللہ مقصد پورا ہوگا۔
قمر در عقرب
پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق ہبوط قمر کے وقت کا آغاز 23 جون 03:55 am سے ہوگا اور 05:47 am تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 22 جون 10:55 pm سے ہوگا اور اختتام 23 جون کی درمیانی شب 12:47 am پر ہوگا، یہ انتہائی نحس وقت تصور کیا جاتا ہے،اس وقت بیماریوں اور بری عادتوں سے نجات کے لیے عمل و وظیفے کیے جاتے ہیں لیکن کسی طور بھی کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جس کا آپ حق نہ رکھتے ہوں، اس وقت کے لیے میاں بیوی کے درمیان محبت ، اتفاق و اتحاد کے لیے ایک وظیفہ دیا جارہا ہے۔
میاں بیوی میں محبت کے لیے عمل خاص
زن و شوہر میں اختلافات، مزاجی ناہمواری، باہمی لڑائی جھگڑا، محبت کی کمی وغیرہ کے لیے یہ ایک مجرب طریقہ ہے اور صرف شادی شدہ خواتین و حضرات ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ نہایت آسان بھی ہے۔ قمر در عقرب کے درمیانی وقت میں ایک سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے پوری بسم اﷲ لکھ کر سورہ الم نشرح پوری لکھیں پھر یہ آیت لکھیں۔
والقیت علیک محبۃ فلاں بن فلاں (یہاں مطلوب کا نام مع والدہ لکھیں) علیٰ محبۃ فلاں بنت فلاں (یہاں طالب کا نام مع والدہ لکھیں) کما الفت بین آدم و حوا و بین یوسف و زلیخا و بین موسیٰ و صفورا و بین محمدؐ و خدیجۃ الکبریٰ و اصلح بین ھما اصلاحاً فیہ ابداً، العجل العجل العجل الساعۃ الساعۃ الساعۃ
قمر در عقرب کے وقت باوضو قبلہ رُخ بیٹھ کر دو نقش لکھیں اور ایک اپنے تکیے میں رکھ دیں جب کہ دوسرا شوہر کے تکیے میں، اگر تکیے میں رکھنا ممکن نہ ہو تو سرہانے گدّے وغیرہ کے نیچے رکھ دیں، بعد ازاں حسب توفیق صدقہ و خیرات کریں۔


ہفتہ، 19 مئی، 2018

سیاست داں اور سیاسی پارٹیاں،علم نجوم کی روشنی میں

خوبیاں، خامیاں، انتخابات میں کامیابی یا ناکامی کے امکان کا جائزہ
مشہور اور غیر معمولی افراد کے زائچے عموماً اس لیے پیش کیے جاتے ہیں کہ ہم ان کے بارے میں جان سکیں، ان کی خوبیوں اور خامیوں سے باخبر ہوسکیں حالاں کہ ہمارے ملک میں اہل سیاست، کھلاڑی اور فلم و ٹی وی سے متعلق افراد کی درست تاریخ پیدائش کا حصول خاصا مشکل کام ہے،اس کے بعد پیدائش کے درست وقت تک رسائی اس سے بھی زیادہ مشکل ثابت ہوتی ہے،پاکستان میں ہم نے اس کام کی ابتدا کی کہ باقاعدہ طور پر تحقیق و جستجو سے ایسا زائچہ سامنے لایا جائے جو قریب ترین نتائج کی نشان دہی کرسکے، اس حوالے سے اب تک خاصی بڑی تعداد میں اہم افراد کے زائچے ہم پیش کرچکے ہیں مگر پھر بھی شک و شبہے کی گنجائش باقی رہتی ہے کیوں کہ بعض اوقات تاریخ پیدائش میں اتنا زیادہ فرق ہوتا ہے جو صورت حال کو بہت زیادہ الجھا دیتا ہے مثلاً عمران خان کی عام طور پر دستیاب تاریخ پیدائش 25 نومبر 1952 ہے لیکن خود عمران خان کا کہنا یہ ہے کہ ان کی تاریخ پیدائش 5 اکتوبر ہے، ماضی میں بہت پہلے ہم نے اسی تاریخ کے مطابق زائچہ بنایا تھا لیکن جب 5 اکتوبر کے بارے میں معلوم ہوا تو ایک صحافی کے ذریعے عمران خان سے رابطہ کیا گیا اور انھوں نے تصدیق کی کہ وہ 5 اکتوبر کو پیدا ہوئے اور پیدائش کا ٹائم صبح 9,10 بجے کے درمیان ہے لہٰذا دوبارہ ان کا زائچہ اسی تاریخ کے مطابق بنایا گیا ، قصہ مختصر یہ کہ ہمارے ملک کی مشہور شخصیات کے زائچے اکثر متنازع ہوجاتے ہیں، نواز شریف صاحب کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر 1949 ء دستیاب ہے لیکن ہم اس سے متفق نہیں ہیں ہمارا خیال ہے کہ ان کا سال پیدائش 1948 ء ہے،جناب آصف علی زرداری 26 جولائی کو اپنی سالگرہ مناتے ہیں لیکن سال پیدائش مختلف ذرائع سے مختلف ہی دستیاب ہوتا ہے،ہم ان کا زائچہ بہت پہلے بناچکے ہیں لیکن اس سے مطمئن ہر گز نہیں تھے،ایک طویل عرصے کے غوروفکر کے بعد ہمارے خیال میں ان کی تاریخ پیدائش 26 جولائی 1954 ء ہے۔
گزشتہ دنوں ملالہ یوسف زئی کا زائچہ پیش کیا گیا تھا، ان کی تاریخ پیدائش میں کوئی اختلاف نہیں تھا، البتہ وقت پیدائش اندازے کے مطابق مقرر کیا گیا لیکن زائچہ درست وقت کے مطابق نہ بنایا جاسکا، اس کی اصلاح ضروری ہے،ہمارے نزدیک ان کا درست وقت پیدائش 11:55 am ہے، اس طرح طالع کے درجات 19 درجہ 50 دقیقہ ہوں گے۔
2013 ء میں بھی اہم سیاست دانوں کے زائچے اور سیاسی پارٹیوں کے زائچے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، اب الیکشن کی گرما گرمی شروع ہوگئی ہے،یہ ایک الگ بحث ہے کہ الیکشن ہوں گے یا کسی تاخیر کا شکار ہوں گے کیوں کہ زائچہ پاکستان میں اس سال مئی سے اکتوبر تک سیارہ مریخ اور کیتو کے تین قرانات ، سیارہ مشتری کی چھٹے گھر میں پوزیشن اور دسویں گھر کے حاکم سیارہ زحل کی آٹھویں گھر میں پوزیشن الیکشن کے انعقاد کو مشکوک بنارہی ہے لیکن اس ساری صورت حال کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے اور وہ یہ کہ زائچے کا نواں گھر بہت زیادہ ایکٹیو ہورہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سال ابتدا ہی سے عدلیہ اور الیکشن کمیشن بھی کچھ زیادہ ہی فعال ہیں، عدلیہ کی فعالیت نے تو سیاسی اشرافیہ کی چیخیں نکلوادی ہیں،ساتھ ہی بیوروکریسی زد میں ہے،کڑے احتساب کا مطالبہ عروج پر ہے،اس کے بعد ہی الیکشن کا تقاضا بھی ہورہا ہے لیکن چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کی پوری کوشش یہی ہے کہ الیکشن بروقت منعقد ہوں، اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ فلکیاتی منظر نامے میں انسانی کوششیں کس حد تک بارآور ہوتی ہیں۔
ایک بات بہر حال پورے اعتماد کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ نویں گھر کی فعالیت اور آٹھویں گھر کے حاکم مشتری کی چھٹے گھر میں قیام و حرکت احتسابی عمل کو کسی منطقی انجام تک ضرور لے جائے گی اور چوں کہ دسویں گھر کا حاکم آٹھویں گھر میں مصیبت زدہ ہے لہٰذا اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے والے افراد خصوصاً ہدف بنیں گے، الیکشن ہوں یا نہ ہوں، احتسابی عمل رکتا نظر نہیں آتا اور شاید یہ بات ہماری اشرافیہ کی سمجھ میں بھی آچکی ہے،اسی لیے آئین میں ترامیم کے منصوبے زیر غور ہیں، نواز شریف صاحب تو صاف لفظوں میں اپنے آئندہ عزائم کا اظہار کرچکے ہیں، ان کے عزائم اپنی جگہ لیکن آسمانی کونسل کے فیصلے اپنی جگہ، اس بار آئینی تبدیلیاں تو ضرور ہوں گی لیکن اس انداز میں نہیں ہوں گی جیسا کہ نواز شریف صاحب سوچ رہے ہیں، ایک بالکل ہی نیا منظر نامہ سامنے آئے گا جو بہت سے لوگوں کو حیران کرسکتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی

سیاسی جماعتوں اور ان سے متعلقہ اہم افراد کے زائچوں کی ابتدا ہم پاکستان کی ماضی کی سب سے بڑی پارٹی کے زائچے سے کر رہے ہیں، ہماری نظر میں پیپلز پارٹی کا پہلا زائچہ تو وہی ہے جو پارٹی کے قیام کی تاریخ کے مطابق ہے یعنی 30 نومبر 1967 ء بقام لاہور لیکن موجودہ پارٹی کا زائچہ ہم 30 دسمبر 2007 ء لاڑکانہ شب 8 بجے کے مطابق درست سمجھتے ہیں، اس زائچے کو پیپلز پارٹی کے 2008 ء میں اقتدار میں آنے کے بعد آزمایا گیا تو نتائج درست رہے، زائچے میں برج سرطان 15 درجہ 17 دقیقہ طلوع ہے،2013 ء میں جو زائچہ پیش کیا گیا تھا ، اس میں وقت مختلف رکھا گیا تھا لیکن زائچے کی آزمائش نے ثابت کیا کہ درست وقت شب آٹھ بجے زیادہ مناسب ہے۔

پہلے گھر یعنی طالع کا حاکم سیارہ قمر دوسرے گھر میں قابض ہے اور کمزور ہے جب کہ دوسرے گھر کا حاکم شمس چھٹے گھر میں کمزور ہے،اسی طرح تیسرے گھر کا حاکم سیارہ عطارد بھی چھٹے گھر میں کمزور پوزیشن رکھتا ہے، چوتھے گھر کا حاکم سیارہ زہرہ بھی کمزور ہے کیوں کہ زائچے کے سب سے منحوس سیارہ زحل کی نظر برج میزان پر ہے لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ محترمہ شہید کی شہادت سے جو کامیابی 2008 ء کے الیکشن میں حاصل ہوئی تھی، پارٹی اس کے بھرپور فوائد حاصل کرنے میں ناکام رہی اور مستقل رو بہ زوال ہے، 5 سالہ دور اقتدار ذاتی مفادات کے تحفظ میں گزر گیا، عوامی بھلائی اور ملکی ترقی کے لیے خاطر خواہ کام نہیں کیے گئے،زائچے میں 18 نومبر 2010 ء سے قمر کے دور اکبر میں راہو کا دور اصغر شروع ہوا تو مصائب اور مسائل کا دروازہ کھل گیا، پہلے این آر او کا کیس گلے پڑا، پھر 2011 ء میں ایبٹ آباد کا سانحہ پیش آیا اور میموگیٹ اسکینڈل نے پریشان کیا، 19 مئی 2012 ء سے چھٹے گھر کے حاکم مشتری کا دور اصغر شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کو اپنے وزیراعظم سے ہاتھ دھونا پڑے اور اسی پیریڈ میں وہ 2013 ء کے انتخاب میں گئی اور ناکام ہوئی،البتہ سندھ میں حکومت بنانے میں کامیاب رہی،مشتری کے دور میں پارٹی میں اختلافات بھی بڑھے اور پھر زحل کا دور اصغر شروع ہوا جو 19 اپریل 2015 ء تک جاری رہا، یہ تمام دور پارٹی کو مستقل طور پر زوال کا شکار بنانے میں نمایاں رہے،بعد ازاں اپریل 2015 ء سے عطارد کا دور اصغر شروع ہوا جو فعلی منحوس نہیں ہے لیکن کمزور ہے اور چھٹے گھر میں قابض ہے لہٰذا زرداری صاحب کی بے پناہ کوششوں کے باوجود پنجاب میں پارٹی پوزیشن اطمینان بخش نہیں ہوسکی۔
19 اپریل 2017 ء سے قمر کے دور اکبر میں زہرہ کا دور اصغر جاری ہے،اگرچہ دونوں کمزور سیارے ہیں لیکن زائچے میں اچھی پوزیشن کے حامل ہیں لہٰذا 2017 ء میں زرداری صاحب کے ساتھ بلاول بھٹو نے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور سخت محنت سے صورت حال کو تبدیل کرنے کی کوشش کی،اسی دور میں جو 18 دسمبر 2018 ء تک جاری ہے ، پیپلز پارٹی بلوچستان میں اپنی مرضی کی تبدیلی لانے میں کامیاب رہی اور سینیٹ کے الیکشن میں بھی ن لیگ کی اکثریت کو شکست دینے کا موقع ملا، جناب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کی جدوجہد جاری ہے،حال ہی میں بلاول بھٹو نے فیڈرل بی ایریا میں جلسہ کرکے ایک پرانی روایت کو تازہ کیا لیکن کیا اس سال اگر الیکشن ہوئے تو پیپلز پارٹی وفاق میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوسکے گی؟اس سوال کا جواب نفی میں ہے لیکن چوں کہ دسویں گھر کا حاکم سیارہ مریخ زائچے کے ساتویں گھر میں شرف یافتہ پوزیشن میں ایک طویل عرصہ قیام کرے گا اور الیکشن اکتوبر سے آگے نہ گئے تو یہ امید کی جاسکتی ہے کہ پیپلز پارٹی 2013 ء کے مقابلے میں اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے میں کامیاب رہے گی،مفاہمت اور جوڑ توڑ کے ماہر جناب آصف علی زرداری ایسے داؤ پیچ دکھا سکتے ہیں، جن کی وجہ سے انھیں اقتدار میں شمولیت کا موقع مل سکے، اگر الیکشن نومبر دسمبر میں ہوئے تو پیپلز پارٹی کو سندھ میں بھی حکومت بنانا مشکل ہوجائے گا۔
بلاول بھٹو زرداری

پارٹی کے زائچے کی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد ایک نظر پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے زائچے پر ڈالنا بھی ضروری ہے،ان کی تاریخ پیدائش 21 ستمبر 1988 ء کراچی ہے اور پیدائش کا ٹائم تقریباً 11:18 am ہے،اس طرح ان کا برتھ سائن برج عقرب 10 درجہ سامنے آتا ہے،طالع کا حاکم سیارہ مریخ پانچویں گھر میں ہے،دوسرے گھر کا حاکم سیارہ مشتری ساتویں گھر میں نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے اور پہلے ، تیسرے ، ساتویں اور گیارھویں گھر سے ناظر ہے،مشتری کی نظر سعادت ان کے زائچے کا سب سے اہم پوائنٹ ہے،اسی وجہ سے ان کی شخصیت اور قدوقامت بھی نمایاں نظر آتے ہیں، دوسرے گھر میں سیارہ زحل قابض ہے جو نوامسا چارٹ میں ہبوط یافتہ ہے،قمر زائچے کے تیسرے گھر میں ہے اور کمزور ہے جب کہ راہو چوتھے گھر میں اور زہرہ نویں گھر میں ، کیتو دسویں گھر میں، شمس کمزور گیارھویں گھر میں اور گیارھویں گھر کا حاکم عطارد بھی کمزور اور بارھویں گھر میں ہے۔
زائچے کی واحد خصوصیت دوسرے اسٹیٹس ، آمدن اور فیملی کے سیارے مشتری کی مضبوط پوزیشن ہے،گویا ہوش سنبھالتے ہی جب ان کی عمر انیس بیس سال تھی وہ پارٹی کے چیئرمین تسلیم کرلیے گئے، طالع برج عقرب آبی برج ہے،یہ لوگ حساس اور جذباتی ہوتے ہیں، عام طور پر پختہ عزم کے مالک، ضدی ، کچھ پیچیدہ شخصیت و کردار ، ایسے کام انجام دینے کی صلاحیت جسے کوئی اور انجام نہ دے سکے، دوسروں کو متاثر کرنے والے، سرگرم اور محنتی ، کم آمیز، پرجوش، عاشق، وفادار ہوتے ہیں۔
ان کی منفی خصوصیات میں توجہ طلبی ، حق ملکیت جتانے والے، حاسد، معاف نہ کرنے والے، آگ بگولہ ہوجانے والے،دشمنیاں پالنے والے، شکی مزاج،برج عقرب کا نشان بچھو ہے لہٰذا کہا جاتا ہے کہ ڈنک مارنا بچھو کی فطرت ہے۔
ہمارے نزدیک قمری برج انسان کی فطرت پر زیادہ بہتر روشنی ڈالتا ہے،بلاول بھٹو کا قمر برج جدی میں ہے،برج جدی کو نظم و ضبط کا برج کہا جاتا ہے،یہ لوگ اصول و قواعد کی پابندی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی مجبور کرتے ہیں کہ وہ اصول و قواعد کی خلاف ورزی نہ کریں، ایک مزاحمتی رویہ قمر در جدی میں پیدا ہونے والوں کی فطرت کا حصہ ہے،شاید یہی وجہ ہو کہ وہ اکثر اپنے والد سے بھی اختلاف کرتے رہے ہیں، سنا ہے کہ کئی بار ناراض ہوکر ملک سے باہر چلے گئے، سیاسی معاملات میں انھوں نے اپنی بعض باتیں منوائیں، یقین رکھنا چاہیے کہ جب بھی پیپلز پارٹی جناب زرداری کے اثر سے آزاد ہوگی اور بلاول بھٹو کو آزادانہ طور پر پارٹی چلانے کا موقع ملے گا تو پارٹی کی تنظیم نو بہتر انداز میں ہوسکے گی،وہ اپنے ارد گرد ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کریں گے جن کے کردار اور قول و فعل مشکوک ہوں گے۔
قمری برج کے حوالے سے دوسری اہم ترین چیز قمری منزل ہے، ان کی پیدائش چاند کی منزل اُتر شدھ میں ہوئی ہے جس کا حاکم سیارہ شمس ہے،اُتر شدھ ’’عالمی ستارہ‘‘ کہلاتا ہے،اس کا تعلق گہری انسانیت اور تمام نسلوں کے لیے منصف مزاجی سے ہے،مشہور امریکی صدر ابراہام لنکن کا پیدائشی قمر اسی منزل میں تھا ، اس کی فطرت انسانی ہے ،زبردست بسیرت اور زیادہ مستحکم پوزیشن کے ساتھ ایک جارحانہ فطرت جنم لیتی ہے،یہ لوگ کسی بھی کام میں انتہائی انہماک کا مظاہرہ کرتے ہیں، قیادت کی خوبیاں اور لوگوں سے رابطہ کرنے کی اہلیت انھیں اچھا سیاست داں بناتی ہے،یہ جو بھی کام کرتے ہیں اس میں استقامت کا اظہار کرتے ہیں، ان لوگوں کا ایک نصب العین ہوتا ہے،انھیں اپنے پیشہ ورانہ معاملات میں بھی مقصدیت کی ضرورت ہوتی ہے، کوئی بڑا مقصد اگر ان کے سامنے نہ ہو تو یہ کام میں دلچسپی نہیں لیتے، یہ بھی ضروری ہے کہ مقصدیت کا تعلق عالم انسانیت کی بھلائی اور فلاح و بہبود سے ہو ورنہ انھیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی زندگی ضائع ہورہی ہے۔
یہاں اس بات پر بھی توجہ کی ضرورت ہے کہ یہ منزل برج جدی میں واقع ہے اور سیارہ زحل اس برج سے وابستہ ہے،زائچے میں کمزور اور نوامسا میں ہبوط یافتہ ہے،یہ خرابی منزل کی بعض خوبیوں کو خامیوں میں بھی تبدیل کرسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں طبیعت میں حد سے زیادہ بے چینی اور فعالیت پیدا ہوتی ہے،بے حسی اور سفاکی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے،وہ کوئی نیا کام شروع کرسکتے ہیں لیکن اسے مکمل کرنے میں ناکام رہیں گے، ایک خود غرض ضدی فطرت نمایاں ہوتی ہے،جب برج کا حاکم متاثرہ ہو یا کمزور ہو۔ ان لوگوں کو عمر کے پینتیسویں سال میں زیادہ کامیابیاں ملتی ہیں۔
اس قمری منزل میں پیدا ہونے والی مشہور شخصیات میں نیپولین بوناپارٹ، امریکی صدر ابراہام لنکن، نازی لیڈر ایڈولف ایشمن، سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی، شیخ ایاز، ڈان ابو سالم شامل ہیں۔
اس منزل میں پیدا ہونے والے افراد اکثر ’’پہل کار‘‘ ہوتے ہیں یعنی کسی نئے کام کی بنیاد رکھتے ہیں، توقع رکھنی چاہیے کہ بلاول بھٹو زرداری بھی مستقبل میں کوئی ایسا ہی نمایاں کام کرکے شہرت حاصل کریں گے۔
عزیزان من! زائچے کی تکنیکی موشگافیوں کے بجائے ہم نے زیادہ زور اس بات پر دیا ہے کہ آپ پیپلز پارٹی کے مرکزی لیڈر کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ ہوسکیں، اب ضروری ہے کہ ان کے زائچے کے حوالے سے بعض تکنیکی امور پر بھی روشنی ڈالی جائے۔
زائچے میں مشتری کی مضبوط پوزیشن ان کی حیثیت کو متعین کرتی ہے،سیارہ زہرہ و مریخ کے علاوہ راہو کیتو اس زائچے کے فعلی منحوس سیارے ہیں، باقی سیارگان اپنی قوت کے مطابق سعد اثر دیں گے،مئی 2012 ء سے زائچے میں فعلی منحوس چھٹے گھر کے حاکم سیارہ مریخ کا دور اکبر شروع ہوا، اسی دور میں بارھویں گھر کے فعلی منحوس زہرہ کا دور اپریل 2007 ء سے جون 2008 ء تک رہا، اس منحوس وقت میں ان کی والدہ کا سانحہ پیش آیا۔
سیارہ مریخ کا دور اکبر مئی 2009 ء میں ختم ہوا اور راہو کا دور اکبر جاری ہے،راہو کے دور اکبر میں 26 جنوری 2012 ء سے مشتری کا دور اصغر 20 جون 2014 ء تک جاری رہا، اگر 2013 ء کے الیکشن میں مکمل قیادت بلاول بھٹو کے ہاتھ میں ہوتی تو شاید پیپلز پارٹی کی کامیابی کا گراف زیادہ بہتر ہوتا، ہم نے اس وقت یہ بات پارٹی سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک جیالے سے کہی تھی لیکن ان کا کہنا یہ تھا کہ فی الحال یہ ممکن نہیں ہے،تازہ صورت حال یہ ہے کہ راہو کے دور اکبرمیں سیارہ عطارد کا دور اصغر جاری ہے جو نومبر 2019 ء تک جاری رہے گا، عطارد بارھویں گھر میں ہے ، راہو بھی زائچے میں طاقت ور پوزیشن نہیں رکھتا، لہٰذا موجودہ الیکشن میں ان کی کارکردگی نمائشی رہے گی، ان کی موجودگی پارٹی کو کچھ زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔
آصف علی زرداری

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت حقیقی معنوں میں جناب آصف علی زرداری کے دست کرشمہ ساز میں ہے،ہماری تحقیق کے مطابق ان کا طالع پیدائش برج حمل ہے جس کا حاکم ڈائنامک مریخ ہے،یہ لوگ تھکنا اور شکست تسلیم کرنا نہیں جانتے، چیلنج قبول کرنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے،برج حمل کا نشان مینڈھا ہے،طالع کے درجات 13 درجہ 4 دقیقہ ہیں اور اشونی منزل میں گر رہے ہیں، اس منزل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ لوگ گھوڑوں سے بہت محبت کرتے ہیں، زرداری صاحب بھی گھوڑے پالنے کے ہمیشہ شوقین رہے ہیں، طالع کا حاکم سیارہ مریخ زائچے کے نویں گھر میں ہے گویا قسمت ان پر ہمیشہ مہربان رہی ہے،زائچے کا نواں گھر ’’بھاگیہ استھان‘‘ کہلاتا ہے،ایک نہایت اچھی بات یہ بھی ہے کہ زائچے میں کوئی سیارہ بھی 6,8,12 گھروں میں نہیں ہے، اگرچہ بھرپور طاقت کا حامل بھی کوئی نہیں ہے،قمر زائچے کے دوسرے گھر میں اپنے شرف کے برج میں ہے اور سیارہ زحل بھی ساتویں گھر میں برج میزان میں شرف کے گھر میں ہے،بھاگیا استھان یعنی نویں گھر کا حاکم سیارہ مشتری تیسرے گھر برج جوزا میں دو فعلی منحوسوں کے درمیان بری طرح متاثرہ ہے،شاید یہی وجہ ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم سے دور رہے،ساتویں گھر کے حاکم زہرہ پانچویں گھر میں براجمان ہے اور اس پر راہو کی نظر ہے،یہ صورت حال عاشق مزاج بناتی ہے،سنا ہے نوجوانی میں وہ خاصے رنگین مزاج رہے ہیں۔

جیسا کہ برج حمل کے حوالے سے چند خصوصیات کی نشان دہی کی گئی کہ یہ لوگ اپنی مثبت خصوصیات میں انتھک کام کرنے والے اور شکست قبول نہ کرنے والے ہوتے ہیں، مزید یہ کہ کھلے ذہن کے مالک ، انفرادیت پسند، چوکنا اور فوری بولنے والے ، پہل کار، پرعزم، فیاض، جرأت مند اور پراعتماد ہوتے ہیں، ان کی شخصیت کے منفی پہلوؤں میں خود غرضی، فوراً طیش میں آنا، چیلنج قبول کرنا، من موجی، بے صبر، صحیح سمت کا شعور نہ ہونا، دوسروں کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کے بجائے خود تجربات کرنا، کسی کی پیروی نہ کرنا اور من مانی کرنا شامل ہیں۔
برج حمل کے زیر اثر پیدا ہونے والی ایک مشہور شخصیت اسپائک للی گین (مزاحیہ اداکار) کا قول ملاحظہ کریں، فرماتے ہیں ’’میں نے سوچا کہ میں شیکسپیئر کی کسی نظم سے ابتدا کروں لیکن پھر میں نے سوچا کہ میں ایسا کیوں کروں؟وہ کبھی میری نظم تو نہیں پڑھتا‘‘
آپ جب بھی زرداری صاحب کو تقریر کرتے یا کسی کو کوئی انٹرویو دیتے دیکھیں گے تو ایسا محسوس کریں گے کہ ان کے مخاطب بہت چھوٹے یا کم علم لوگ ہیں اور وہ انھیں سبق پڑھا رہے ہیں، دوران گفتگو اکثر ایک استہزائیہ مسکراہٹ ان کے چہرے پر رہتی ہے جیسے وہ یہ بتانا چاہتے ہوں کہ جو کچھ ہوں ، میں ہوں، کہا جاتا ہے کہ حمل افراد کا نعرہ ہے I AM" "، زرداری صاحب کے زائچے میں سیارہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں ہے اور یہ زائچے کا دوسرا گھر ہے،اگرچہ قمر معمولی سا کمزور ہے اور اس کمزوری کو نظرانداز کیا جاسکتا ہے، قمر زائچے کے چوتھے گھر کا حاکم ہے،گویاانھوں نے مالی طور پر مضبوط والدین کے گھر میں آنکھ کھولی اور سیاست انہیں ورثے میں ملی، قمر کی ثور میں موجودگی انھیں فطری طور پر مستقل مزاج ، ضدی اور اپنی لگن کا پکا ظاہر کرتی ہے،ان کی پیدائش چاند کی منزل روہنی میں ہوئی ہے،اس پر سیارہ قمر ہی حکمران ہے،اس منزل میں حسن، شہوانیت، کرشمہ اور سحر انگیزی منعکس ہیں، روہنی میں پیدا ہونے والے افراد شائستہ اطوار اور اچھی گفتگو کرنے والے ہوتے ہیں، اپنے حواس پر کنٹرول رکھنا جانتے ہیں، سیاست میں کامیاب ہوسکتے ہیں،عمر کے تیس سے پچاس سال تک کا عرصہ کامیابیاں لاتا ہے،لوگوں میں مقبول ہوتے ہیں،انھیں مالی معاملات میں کبھی پریشانی نہیں ہوتی اور ہمیشہ اپنے خاندان سے جڑے رہتے ہیں،یہ ہر اس کام کو انجام دینے کی فطری صلاحیت رکھتے ہیں جو انھیں سونپا جائے،ان کی تعلیم اوسط درجے کی ہوتی ہے،فطری طور پر ان کا رجحان دولت کمانے کی طرف رہتا ہے،برج ثور خاکی برج ہے اور مادّیت کی جانب جھکاؤ رکھتا ہے،عام طور پر یہ لوگ اپنے غصے اور اشتعال پر قابو پانے کی عمدہ صلاحیت رکھتے ہیں لیکن جب ایک بار انھیں غصہ آجائے تو اسے ٹھنڈا کرنا آسان ثابت نہیں ہوتا۔
اس منزل میں پیدا ہونے والی دیگر مشہور شخصیات میں ماہر نفسیات سگمنڈ فرائڈ، ملکہ وکٹوریا، امریکی صدر بارک اوباما، مدر ٹریسا، ہالی ووڈ اسٹار اومر شریف، اداکار پریم ناتھ وغیرہ شامل ہیں۔
عزیزان من! جناب آصف علی زرداری کی نمایاں خوبیوں اور خامیوں یا رجحانات آپ کے سامنے ہیں، وہ ایک خوش قسمت انسان ہیں، ان کے والد صاحب حیثیت تھے ، مزید خوش قسمتی یہ کہ ان کی شادی محترمہ بے نظیر بھٹو جیسی عالمی شناخت رکھنے والی سیاست داں سے ہوئی جو شادی کے بعد دو مرتبہ ملک کی وزیراعظم منتخب ہوئیں،ایک سانحے نے انھیں زرداری صاحب سے جدا کردیا لیکن لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ بھی زرداری صاحب کے لیے کوئی گھاٹے کا سودا نہیں رہا، وہ ملک کے صدر بنے، اس سے بڑی خوش قسمتی اور کیا ہوگی کہ ایک نان گریجوئیٹ 5 سال تک ایوان صدر میں براجمان رہا، ان پر کرپشن اور بدعنوانیوں کے بے شمار کیسز بنائے گئے لیکن وہ تمام مقدمات سے جان چھڑانے میں کامیاب رہے،کہا جاتا ہے کہ انھوں نے گیارہ سال جیل میں گزارے اور وہاں ان پر سختیاں بھی ہوئیں لیکن دوسری طرف کہنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ جیل ان کے لیے کسی مصیبت و پریشانی کا باعث نہیں رہی،وہ جیل میں بھی ایک نمایاں اور برتر حیثیت کے حامل رہے۔
جناب آصف علی زرداری کے ماضی کے حوالے سے زیادہ روشنی ڈالنا ضروری نہیں ہے وہ ایک مشہور شخصیت ہیں اور تمام لوگ ان کے حالات زندگی سے واقف ہیں، چند اہم امور پر روشنی ڈالنا ضروری ہے،فروری 2001 ء سے ان کی زندگی میں سیارہ زحل کا دور اکبر شروع ہوا جو 19 سال پر محیط ہے ، سیارہ زحل زائچے میں اچھی جگہ واقع ہے اور اپنے شرف کے برج میں ہے،یہی وہ دور ہے جب ملک پر جنرل پرویز مشرف حکمران تھے اور مشرف ہی کے دور میں وہ رہا ہوئے، ملک سے باہر گئے،3 دسمبر 2007 ء سے زحل کے دور اکبر میں زہرہ کا دور شروع ہوا تو وہ اقتدار میں آئے اور پانچ سال کی مدت پوری کی،اس عرصے میں وہ جو کرنا چاہتے تھے انھوں نے کیا، 24 ستمبر 2014 ء سے راہو کے دور اصغر میں ان پر زیادہ دباؤ رہا جو جولائی 2017 ء تک جاری رہا، پھر مشتری کا دور شروع ہوا جو تاحال جاری ہے،مشتری جیسا کہ پہلے بتایا جاچکا ہے اگرچہ بھاگیا استھان کا مالک ہے اور سعد اثر رکھنے والا سیارہ ہے لیکن بری طرح متاثرہ ہے،چھٹے گھر کے حاکم عطارد اور کیتو اور راہو مشتری کو گھیرے ہوئے ہیں، یہ ایک ایسی پوزیشن ہے جسے مثبت نہیں کہا جاسکتا، یہ زائچے کا ایک منفی پہلو ہے جس سے کسی کارخیر کے بجائے کاربد کا امکان پیدا ہوتا ہے،حال ہی میں سینیٹ الیکشن میں زرداری صاحب نے جو کارنامے انجام دیے انھیں مثبت نہیں کہا گیا، تو کیا آنے والے الیکشن میں بھی ایسے ہی کسی کارنامے کی توقع کی جاسکتی ہے؟ مگر خیال رہے کہ منفی کاموں کا انجام بھی بالآخر منفی ہی ہوتا ہے۔

ہفتہ، 5 مئی، 2018

رمضان المبارک کا آغاز، حکومت کا اختتام اور بجلی کا بحران

رمضان کی مناسبت سے جائز ضروریات کے لیے مجرب اور زود اثر وظائف
سال کا پانچواں گرما گرم مہینہ شروع ہوچکا ہے،بجلی کی لوڈشیڈنگ نے لوگوں کو بری طرح متاثر کیا ہے،حکومت دعوے دار ہے کہ اس نے بجلی کے بحران پر قابو پالیا ہے لیکن عوام کا تجربہ اس سے مختلف ہے،حقیقت کیا ہے، یہ کوئی نہیں جانتا، حکومت کی مدت اس ماہ کی 31 تاریخ کو پوری ہورہی ہے اور امید ہے کہ آنے والی عبوری حکومت شاید بہت سے رازوں سے پردہ اٹھائے کیوں کہ احتساب کا عمل بہر حال جاری ہے اور جاری رہے گا، ہم نے شروع سال میں زائچہ ء پاکستان کی روشنی میں جس سخت ترین وقت کی نشان دہی کی تھی اس کا آغاز 2 مئی سے ہوچکا ہے یعنی سیارہ مریخ تقریباً 6 ماہ تک پاکستان کے زائچے کے نویں گھر میں قیام کرے گا،یہ اس سال کی ایک غیر معمولی سیاروی پوزیشن ہے جس کے نتیجے میں عدلیہ کی فعالیت، آئینی تبدیلیاں اور الیکشن کمیشن کا غیر معمولی کردار سامنے آسکتا ہے،الیکشن ملتوی بھی ہوسکتے ہیں اور تاخیر کا شکار بھی ہوسکتے ہیں، ہم نے اس حوالے سے عرض کیا تھا ؂ محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔
اسی گرما گرم مہینے سے رمضان المبارک کا آغاز ہورہا ہے، امکان یہ ہے کہ پاکستان میں پہلا روزہ 17 مئی کو ہوگا اور امریکا اور کنیڈا میں 16 مئی کو، ہم ہر سال اس اہم مہینے کی مناسبت سے ضروری وظائف دیتے رہے ہیں،اس بار بھی یہ روایت پوری کی جارہی ہے۔
رویت ہلال رمضان المبارک
رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر فوری طور پر تین مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور 7 بار سورہ فاتحہ پڑھ کر دعا کرنا ایک مفید اور افضل عمل ہے ۔ اگر آپ نے اس وقت کوئی انگوٹھی کسی نگینے یا نقش کی پہنی ہوئی ہے تو اس پر بھی دم کریں۔ اس طرح اس کی تاثیر میں اضافہ ہوجائے گا ، اگر آپ کے پاس کوئی لوح یا نقش وغیرہ ہے تو اس پر بھی دم کرلیں ۔ 
ایک نادر عمل رویت ہلال
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا پورا سال حفظ و امان اور کامیابی اور خوش حالی کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ گزرے تو اس کے لیے یہاں ہم ایک مختصر سا بہت آسان عمل لکھ رہے ہیں۔ یہ عمل گزشتہ سال بھی دیا گیا تھا اور بے شمار لوگ اس سے ہر سال فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
رمضان کا چاند دیکھ کر اپنا بنیادی مطلب اور مقصد دل میں رکھتے ہوئے 7 بار مندرجہ ذیل اسما کا ورد کریں اور پھر اپنے مقصد کے لیے دعا مانگیں۔
یا اِسرافِیلُ یا مِیکائیلُ یا سَتَّارُ یا غَفَّارُ
یہ عمل چاند دیکھنے کے بعد سات دن تک روزانہ کریں اور کوئی ناغہ نہ کریں۔ انشاء اللہ آپ کا مطلب و مقصد پورا ہوگا اور خیر و برکت کے دروازے کھل جائیں گے۔
اس کے بعد ہر مہینے نیا چاند دیکھ کر اسی عمل کو دہراتے رہیں یعنی نیا چاند دیکھنے کے بعد ہر ماہ سات روز تک یہ عمل کرتے رہیں تو اس طرح آئندہ سال دوسرے رمضان کے چاند تک اس عمل کا چلّہ پورا ہوجاتا ہے اور پھر اس عمل کی برکت سے زندگی بدل جاتی ہے۔ وہ لوگ اس عمل کو ضرور کریں جو طویل عرصے سے گو ناگوں مسائل کا شکار ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی نامرادی اور ناکامی میں گزر رہی ہے۔ انشاء اللہ ایک سال بعد وہ اپنی زندگی کو بدلا ہوا پائیں گے۔
ایام بیض اور دعائے مُجِیر
رمضان المبارک کی تیرہ ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو ایام بیض کہا جاتا ہے۔ ان تاریخوں میں اگر دعائے مجیر پڑھ لی جائے تو جملہ گناہوں کی معافی ، تمام آفات سے تحفظ ، قرضے سے نجات ، بیماری سے شفا ، قید سے رہائی ، حکام کے نزدیک عزت و مرتبہ ، عہدے میں ترقی ، کمائی میں خیرو برکت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام غم و فکر اور دشمنوں، ظالموں سے خلاصی ہوجاتی ہے۔ 
سال بھر میں صرف تین روز کی مختصر سی ریاضت بے شمار فوائد کا سبب بنتی ہے۔
دعائے مجیر یہ ہے ‘ اسے ہر نماز کے بعد جتنا ورد کرسکتے ہوں کریں۔ عشا کے بعد زیادہ کثرت سے پڑھیں۔
سُبحانکَ یا اللّٰہُ تعالِیتُ یا رحمٰنُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُ۔
سُبحانکَ یا رحیمُ تعالِیتُ یا کریمُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُُ ۔
وظیفہ برائے روزگار
موجودہ دور میں عام انسان کی زندگی ایک جہد مسلسل کا نمونہ ہے اور جدوجہد کے دوران میں کون سے مسائل ہیں جو انسان کو درپیش نہیں ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ غم روزگار ہے ۔ اگر آپ بے روزگار ہیں تو رمضان کے مہینے میں نوچندی جمعرات ، جمعہ ، اتوار یا پیر کے دن سے یہ وظیفہ شروع کریں اور خدا کی قدرت کا نظارہ کریں۔
روزہ کھول کر مغرب کی نماز پڑھیں اور دعا مانگنے سے پہلے 11 بار درود شریف پڑھ کر 129 مرتبہ اسم الٰہی ’’یالطیفُ‘‘ کا ورد کریں۔ اس کے بعد سورہ شوریٰ کی آیت نمبر 19 نو مرتبہ پڑھیں۔
آیت یہ ہے‘ اعراب وغیرہ قرآن کریم سے دیکھ کر درست کر لیں۔
اَﷲُ لَطِیفُٗ بِعِبَادِہِِ یَرْزُقُ مَنَّ یَشَاءَ وَھَوَ القَویُ العزیز
پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر رزق و روزگار کی ترقی اور کاروبار کے لیے یا بے روزگاری سے نجات کے لیے دعا کریں۔ یہ وظیفہ 40 دن تک کریں‘ انشاء اﷲ بہت خیر و برکت ہو گی اور روزگار سے متعلق مشکلات میں آسانی ہو گی۔
خیال رہے کہ اس وظیفے کو اگر اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک خوش حالی نہ آجائے تو یہ بہت افضل ہوگا‘ کیونکہ رزق میں فراوانی کے لیے یہ بہت ہی مجرب عمل ہے جن لوگوں کے حالات ہمیشہ اپ اینڈ ڈاؤن کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں یہ وظیفہ لمبے عرصے تک جاری رکھنا چاہیے۔ اس کی برکت سے ان کی زندگی میں خوش حالی اور ترقی کے دروازے ہمیشہ کے لیے کھل سکتے ہیں مگر یقین کامل بھی ضروری ہے۔
وسعت و برکتِ رزق
اگر رزق میں برکت اور اضافہ نہیں ہے جو کچھ کماتے ہیں ، سب ختم ہوجاتا ہے بلکہ مہینے کے آخر میں اُدھار مانگنے کی نوبت آجاتی ہے، ہاتھ میں پیسہ نہیں رُکتا تو اس کے لیے ایک مجرب وظیفہ دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں ، انشاء اللہ خیروبرکت بھی ہوگی اور رزق میں اضافہ بھی ہوگا۔
سب سے پہلے اپنے نام کے اعداد معلوم کریں اور پھر نوچندے اتوار ، پیر ، جمعرات یا جمعہ سے روزانہ عشاء کی نماز کے بعد یہ وظیفہ اول آخر درود شریف کے ساتھ شروع کریں اور بہتر یہ ہوگا کہ اسے کبھی ترک نہ کریں یعنی ہمیشہ پڑھتے رہیں۔
یَا وَاسِعُ وُسْعَتِی
اب ایک مثال کے ذریعے اس عمل کی مزید وضاحت کی جارہی ہے مثلاً کسی کا نام محمد عادل ہے اور ماں کا نام فاطمہ ہے تو نام اور والدہ کے نام کے اعداد ابجد قمری سے نکالیں جو یہ ہوں گے۔
م ح م د ع ا د ل ف ا ط م ہ
40+8+40+4+70+1+4+30+80+1+9+40+5=332
پس معلوم ہوا کہ محمد عادل بنت فاطمہ کے کل اعداد 332 ہوئے لہٰذا روزانہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 332 مرتبہ مندرجہ بالا اسمائے الٰہی کا ورد کرکے اللہ سے دعا کیا کریں‘ عام لوگوں کو نام کے اعداد نکالنے کے لیے حروف تہجی کے اعداد معلوم نہیں ہوتے، گزشتہ کالموں میں ابجد قمری کا چارٹ شائع ہوچکا ہے اور اب ہماری ویب سائٹ (www. maseeha.com) پر بھی دیکھاجاسکتا ہے۔
عمل حل المشکلات
چاند رات کو عشاء کے بعد یا نیا چاند ہونے کے بعد کسی بھی نوچندے اتوار، پیر، جمعرات یا جمعہ سے دو رکعت نماز نفل برائے حاجت پڑھیں اور نفل کی ادائیگی کے بعد اپنی کسی بھی جائز حاجت کے لیے دعا کریں مثلاً شادی‘ مقدمہ میں کامیابی‘ قرض کی ادائیگی‘ رہائش سے متعلق پریشانی‘ کاروباری بندش ‘جاب کا حصول‘ دشمنوں کے شر سے نجات‘امیگریشن کے مسائل، الغرض کوئی بھی جائز مقصد ہو اسے ذہن میں رکھ کر دعا کی جائے اور اس عمل میں کوئی ناغہ نہ ہونے پائے‘ صرف خواتین کو خاص دنوں میں ناغہ کا حق حاصل ہے۔
گیارہ بار درود شریف اول و آخر کے ساتھ مندرجہ ذیل وظیفہ 473 مرتبہ پڑھیں اور پھر عاجزی اور انکساری کے ساتھ اللّٰہ سے اپنی مشکل کے حل کے لیے دعا کریں‘ وظیفہ یہ ہے۔
کٓھٰیٰعٓصٓ کِفَایَتنَا - آآآآآ حِمَایَتنَا
اس وظیفے کو رمضان کی ستائیسویں شب تک جاری رکھیں اور پھر ستائیسویں شب جس قدر بھی گڑگڑا کر، آہ و زاری کے ساتھ دعا کر سکتے ہیں، کریں اور دوسرے دن حسب توفیق غریبوں میں صدقہ و خیرات کریں۔ انشاء اللّٰہ مشکل سے مشکل اور خواہ کتنا ہی تکلیف دہ مسئلہ ہو، ضرور حل ہو جائے گا۔ 
عمل سورۃ القدر
سورۂ قدر کا اس ماہ مبارک سے خصوصی تعلق ہے اور خصوصاً اس ماہ کے آخری عشرے کی طاق راتوں سے۔ اگر رمضان المبارک میں روزانہ 113 مرتبہ اس کی تلاوت کی جائے تو قلب و روح میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے اور خیالات فاسدہ سے نجات ملتی ہے، منفی سوچوں سے نجات اور نفسیاتی امراض سے چھٹکارا ملتا ہے۔
وہم، بدگمانی، مالیخولیا (Mood Disorder) ، خفقان، مراق، ہسٹیریا، شیزوفزینیا اور اس کے علاوہ سحر و جادو، جنات و آسیب وغیرہ کے مریضوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس سورۃ مبارکہ سے ایسے مریضوں کے علاج کا طریقہ یہ ہے۔
کوئی بھی خوشبودار پھول سفید رنگ کا لیں مثلاً چنبیلی، موتیا وغیرہ۔ پھول کا خوشبودار ہونا شرط ہے۔ سورۃ قدر کو 13 مرتبہ پڑھ کر پھول پر دم کریں اور مریض کو سنگھا دیں اور جب تک پھول میں خوشبو رہے وقتاً فوقتاً سنگھاتے رہیں۔ دوسرے دن پھر دوسرا تازہ پھول لے لیں اور اس پر حسب سابق دم کر کے سنگھاتے رہیں۔ 40 دن تک یہ عمل کریں انشاء اﷲ مرض جاتا رہے گا۔
دوسرا طریقہ
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ عمدہ قسم کا چنبیلی یا زیتون کا تیل لے لیں اور رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں عشاء کی نماز کے بعد 40 بار سورہ القدر پڑھ کر تیل پر دم کرتے رہیں۔ آخری طاق رات کے بعد یہ تیل استعمال کے لیے تیار ہو گا۔ اس تیل کی مالش مریض کے سر میں کریں۔ روزانہ کسی ایک ٹائم تھوڑا سا تیل سر میں ڈال کر اچھی طرح مالش کر دیا کریں۔ اگر مرض نہایت سخت ہے اور بیس پچیس دن یا اس سے زیادہ عرصے میں بھی مکمل شفایابی نہیں ہو رہی لیکن افاقہ نظر آ رہا ہے اور بوتل میں تیل ختم ہونے لگے تو بچے ہوئے تھوڑے سے تیل میں چنبیلی یا زیتون کا مزید تیل ڈال کر بوتل پھر بھر لیں اور اس طرح پڑھے ہوئے تیل کو ختم نہ ہونے دیں۔ انشاء اﷲ مکمل شفا ہو گی۔
قید و بند سے رھائی
اس مجرب وظیفے کو بیان کرنے کی ضرورت اس لیے محسوس ہو رہی ہے کہ اکثر لوگ بذریعہ فون کسی ناگہانی کیس میں پھسنے اور حوالات یا جیل میں بند ہونے کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ایسے تمام معاملات میں سب سے پہلے مادی طور طریقوں سے ہی مدد لینی چاہیے اور قانونی معاملات کو قانونی طریقوں سے ہی حل کرنا چاہیے لیکن جو لوگ بے قصور ہیں یا دانستہ یا نادانستہ کسی غلطی کے مرتکب ہو کر قید و بند کی مصیبت کا شکار ہوئے ہوں ، ان کے لیے بہترین وظیفہ ہمارے تجربے کے مطابق یہی ہے کہ وہ بلا تعداد چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے وضو بے وضو آیتہ الکریمہ کا ورد اگلی آیت تک کریں یعنی "لا الہ الا انت سبحانک" سے اگلی آیت کے اختتام "وکذالک ننجل مومنین" (سورہ الانبیاء) تک پڑھیں، انشاء اللّٰہ جلد قید سے رہائی کے لیے کوئی ذریعہ پیدا ہو جائے گا ۔ اگر اس دوران میں ہفتے کے دن پرندوں کو آزاد کرنے کا صدقہ بھی دیتے رہیں تو بہترین بات ہو گی ۔ 
برائے ترک عاداتِ بد
بچوں کی یا کسی بھی چھوٹے بڑے کی کوئی بری عادت چھڑانے کے لیے ایک نہایت آسان عمل ہم لکھ رہے ہیں ، رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو بعد نماز جمعہ 100 مرتبہ اسمِ الٰہی ’’اَلتَوَّاب‘‘اول آخر سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کریں اور یہ پانی پلادیں، یہ عمل روزانہ 21 دن تک کریں، انشاء اللہ کوئی بھی بری عادت ہو وہ ختم ہوجائے گی۔
دعائے امان
ایسے لوگ جو کسی بھی نوعیت کی سختی کا شکار ہوں۔ گردش سیارگان یعنی وقت کی خرابی چل رہی ہو۔ سیارہ زحل کی نحوست کا شکار ہوں یا سالانہ زائچہ نحس اثرات سال بھر کے لیے ظاہر کرتا ہو اور خصوصاً ان کے کاموں میں رکاوٹیں اور مشکلات پیدا ہو رہی ہوں یا نقصانات اور حادثات سے واسطہ پڑ رہا ہو، انہیں "دعائے امان" کو مستقل اپنے ورد میں رکھنا چاہیے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر روز صبح گھر سے نکلنے سے پہلے 7 بار، 9 بار یا 11 بار اس چھوٹی سی دعا کو پڑھ لیا کریں اور اپنے سینے پر دم کر لیا کریں پھر دونوں ہاتھوں پر دم کر کے چہرے پر پھیر لیا کریں‘ دعائے امان یہ ہے۔
بِسمِ اللّٰہِ الاعظمِِِ الذی لا یَضُّرُ مَع اِسمہِ شیً فی الارضِ ولا فی السَماءِ وَ ھُو السَّمیعُ العلیم
اگر مشکلات اور نحوست کچھ زیادہ ہی چل رہی ہو تو اس سے نجات کے لیے اس دعا کو اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد کے مطابق روزانہ پڑھیں اور اگر وظیفے کے طور پر اس کا آغاز کرنا ہو تو پھر نو چندے ہفتے سے شروع کریں اور 9 دن، 18 دن، 27 دن یا 90 دن تک پڑھیں۔ نو چندہ ہفتہ وہ ہو گا جو چاند کی 3 تاریخ کے بعد پہلا ہفتہ ہو گا۔ اگر اس مبارک مہینے میں کوئی شروع کرنا چاہے تو کسی بھی ہفتے سے شروع کر سکتا ہے۔
اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد نکالنے کا طریقہ مع ابجدِ قمری پہلے دیا گیا ہے۔
سخت دل شوہر یا بیوی
اکثر خواتین یا بعض مرد یہ شکایت کرتے ہیں کہ اُن کا شوہر یا بیوی نہایت سخت دل اور بے پروا ہے،خاص طور پر یہ شکایت خواتین کو ہوتی ہے کہ شوہر محبت نہیں کرتا، خیال نہیں رکھتا، مالی طور پر پریشان کرتا ہے یا مارپیٹ کرتا ہے، بچوں کی ضروریات بھی پوری نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ، بعض کیسوں میں خواتین عادتاً بھی اس شکایت کا اظہار کرتی رہتی ہے،حالاں کہ حقیقتاً ان کی یہ شکایت جائز نہیں ہوتی۔
اس مسئلے کے حل کے لیے ایک نہایت آسان وظیفہ دیا جارہا ہے،رمضان کے پہلے جمعہ کو صبح طلوعِ آفتاب کے وقت پانی کی ایک بوتل پر پوری سورۂ یٰس پڑھ کر دم کردیں،یہ کام روزانہ 21 دن تک کریں،یعنی پہلے جمعہ سے شروع کریں اور 21 دن پورے کریں،اگر درمیان میں ناغہ کے دن آجائیں تو وظیفہ چھوڑ دیں اور بعد میں 21 دن پورے کریں،اس کے بعد یہ پانی روزانہ تھوڑا تھوڑا خاوند کو پلانا شروع کردیں،پانی تھوڑا سا رہ جائے تو مزید پانی ڈال کر بوتل دوبارہ بھر لیں،انشاء اللہ اس کا دل نرم ہوجائے گا اور گھر اور بچوں سے محبت پیدا ہوجائے گی،آپ کا خیال رکھے گا۔