ہفتہ، 16 دسمبر، 2017

بھارت میں مذہبی انتہا پسندی کا بڑھتا ہوا طوفان

دنیا کو عالمی جنگ کی طرف لے جانے والے اہم کرداروں کی نشان دہی

امریکا، برطانیہ اور دنیا بھر کے اہل نظرودانش آج اس حقیقت کو تسلیم کر رہے ہیں کہ امریکی صدر مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی طرف لے جارہے ہیں، ان کی ذہنی صلاحیتوں پر سوال اٹھ رہے ہیں، ماہرین نفسیات کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہیں۔
عزیزان من! 8 اگست 2016 ءکو ہم نے ہیلری کلنٹن اور مسٹر ٹرمپ کے زائچوں کا تجزیہ اپنے اسی کالم میں پیش کیا تھا، آئیے ذرا اس کالم کے دو اقتباسات پر نظر ڈال لیجیے، واضح رہے کہ مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کا شمسی برج ثور (Taurus) اور برتھ سائن اسد (Leo) ہے لہٰذا سیارہ شمس ان کے زائچے کا بنیادی حاکم ہے جب کہ قمر برج عقرب میں ہے، ہم نے لکھا تھا۔
”ہم دیکھتے ہیں کہ برج اسد کا حاکم سیارہ شمس کمزور ہے اور راہو کیتو محور میں پھنس کر برج اسد کی مثبت خصوصیات کو تباہ کر رہا ہے،راہو سے قران اور کیتو سے مقابلہ ، بالغ نظری کے بجائے کینہ پروری اور دیگر منفی کمزوریوں کی نشان دہی کر رہا ہے،راہو کی مشتری پر بھی نظر ہے جو پانچویں شعور کے گھر کا حاکم ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ صاحب زائچہ کا شعور بھی منفی اثرات سے پاک نہیں ہے“
”قمر برج عقرب میں ہبوط یافتہ اور راہو کیتو سے متاثرہ ہوکر فطری طور پر حسد ، جیلسی ، تنگ نظری اور دیگر اخلاقی برائیوں کو جنم دیتا ہے،چوں کہ برج عقرب ایک واٹر سائن ہے اور قمر یہاں ہبوط کا شکار ہوتا ہے،قمر کا تعلق دماغ سے ہے لہٰذا ایسے افراد راہو، کیتو کے اثرات کی وجہ سے اگر ذہنی اور نفسیاتی مریض بن جائیں تو حیرت نہیں ہونی چاہیے، اب تک اخبارات میں موصوف کے بارے میں جو جنونی نوعیت کے قصے سامنے آئے ہیں وہ قمر کی اس خرابی کی وجہ سے ہےں۔
”سونے پر سہاگا یہ کہ قمر چاند کی منزل جیشٹھا میں ہے،یہ بڑا ہی جارحیت پسند اور جنونی نچھتر ہے،اگرچہ اس پر ذہانت کے سیارے عطارد کی حکمرانی ہے لیکن زائچے کی دیگر آراستگی کا رُخ منفی ہے لہٰذا غیر معمولی ذہانت کا رُخ بھی منفی ہوگا، مشہور امریکی ارب پتی ہاورڈ ہیوز کی پیدائش بھی اسی نچھتر میں ہوئی تھی جو ”خبطی ارب پتی“ کے نام سے مشہور ہوا، ان لوگوں میں منفی اثرات کی وجہ سے عجیب و غریب عادتیں یا رجحانات پیدا ہوتے ہیں جو ابتدائی زندگی میں ہی نمایاں ہونے لگتے ہیں، ان کا حلقہ ءاحباب محدود ہوسکتا ہے یا وہ تنہائی پسند اور دوسروں سے الگ تھلگ رہنے لگتے ہیں،ایک گُھنی یا منافقانہ فطرت کا مشاہدہ اس نچھتر کی خصوصیات میں کیا جاسکتا ہے“
14 نومبر 2016 ءکو اپنے اسی کالم میں ہم نے لکھا تھا۔
”مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کا صدرِ امریکا بننا ہمارے نزدیک ایسا ہی ہے جیسا پچھلی صدی کے آغاز میں جرمنی کے ایڈولف ہٹلر کا کامیاب ہونا، مسٹر ٹرمپ نے بھی الیکشن میں کامیابی کے لیے کچھ ایسے ہی حربے استعمال کیے جیسے ہٹلر نے کیے تھے“
مختلف مواقع پر ہم بارہا یہ نشان دہی کرتے چلے آرہے ہیں کہ دنیا کے اہم ممالک پر ایسے سربراہان مملکت تعینات ہوچکے ہیں جو مستقبل میں کسی خراب وقت پر خطرناک نوعیت کے فیصلے کرکے دنیا کو ایک عالمی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں، ایسے لوگوں میں مسٹر ٹرمپ سرفہرست ہیں،دیگر سربراہان مملکت میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، شام کے بشار الاسد، مصر کے عبدالفتح السیسی، کوریا کے کم جون اُن اور ایران کے حسن روحانی ان سربراہان میں شامل ہیں جو اپنے برتھ چارٹ کے مطابق شدت پسندانہ اور جارحانہ خصوصیات کے حامل ہیں، ایک مشترکہ اور دلچسپ اتفاق یہ ہے کہ برج عقرب جسے شدت پسندی اور انتہا پسندی اور بے پناہ حساسیت ، منتقم مزاجی، جارحیت کا برج کہا جاتا ہے، مندرجہ بالا افراد میں نمایاں ہے، مسٹر ٹرمپ کا قمر عقرب میں ہے، وزیراعظم مودی کا پیدائشی برج عقرب ہے، کم جون اُن کا پیدائشی برج عقرب ہے، حسن روحانی کا شمسی اور پیدائشی برج عقرب ہے، عبدالفتح السیسی کا پیدائشی برج عقرب ہے،انشاءاللہ ہم مرحلہ وار ان تمام اہم اور غیر معمولی کردار کی حامل شخصیات کے مزاج و فطرت پر ان کے زائچوں کی روشنی میں بات کریں گے، فی الحال بھارتی زائچے کے حوالے سے چند معروضات پیش خدمت ہیں۔

موجودہ بھارت

اس سے پہلے کہ بھارتی زائچے کی روشنی میں 2018 ءکے حوالے سے گفتگو کی جائے، ہمارے 26 اکتوبر 2015 ءکے کالم سے چند اقتباسات پر نظر ڈالیں، ہم نے لکھا تھا۔
”بھارت سے آنے والی خبریں دنیا بھر میں بھارتی سیکولرازم کا پول کھول رہی ہیں،ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے بھارت کے نئے وزیراعظم نریندر مودی کا زائچہ خاصی تحقیق کے بعد پیش کیا تھا، ان کی پہلی ملاقات جو نواز شریف صاحب سے ہوئی تھی، اس کے بارے میں بھی عرض کیا تھا کہ فی الحال وہ جس قدر پُرتپاک نظر آرہے ہیں ، درحقیقت ایسے نہیں ہیں کیوں کہ ان کا پیدائشی برج عقرب ہے جو شدت پسندی اور انتہا پسندی کا برج ہے، وہ جیسے ماضی میں اپنے نظریات کے لیے مشہور تھے ، ویسے ہی ہیں، انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز کٹّر ہندوپرست جماعت آر ایس ایس سے کیا تھا،بہر حال آہستہ آہستہ ان کے چہرے سے منافقت کی نقاب اترتی چلی گئی اور آج بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے، اس پر پاکستان کے سیاسی تجزیہ کار شدید تنقید کر رہے ہیں ، وہ لوگ جو مودی سرکار کے دور میں بھی بھارت سے امن و آشتی کی باتیں کرتے نہیں تھکتے تھے، اب وہ بھی قائل ہوتے جارہے ہیں کہ موجودہ بھارت سے کسی خیر سگالی یا امن و آشتی کی توقع نہیں رکھنا چاہیے“۔
”اب بی جے پی کی حکومت اور نریندر مودی کی وزارت عظمیٰ کے رنگ ڈھنگ بدلے ہوئے ہیں ، مودی ایسے وقت میں برسر اقتدار آئے ہیں جب سیارہ شمس کے دور اکبر میں کیتو کا دور اصغر جاری تھا، کیتو زائچے میں شرف یافتہ ہے اور شدت پسندی کا نمائندہ ہے، چناں چہ کانگریس کو شکست ہوئی اور ایک انتہا پسند جماعت اقتدار میں آگئی“۔
” 11 ستمبر2015 سے قمر کا دور اکبر 10 سال تک جاری رہے گا،قمر بھی زائچے کا سعد سیارہ ہے لیکن جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ یہ ساتویں گھر میں قابض غضب ناک کیتو کی نظر میں ہے،زائچے کا تیسرا گھر پہل کاری ، کوشش، نئی سوچ اور نئے راستوں پر آگے بڑھنے کے لیے اہمیت رکھتا ہے،اس کا حاکم قمر چوں کہ منفی اثرات کا شکار ہے لہٰذا سمجھ لینا چاہیے کہ بھارت کے عزائم آئندہ دس سال تک جارحانہ ہی رہیں گے، اب قمر کا دور اکبر اور اصغر جاری ہے جو ذہنی سطح پر مذہبی انتہا پسندی کی نشان دہی کر رہا ہے، حد یہ کہ ایک وزیراعلیٰ صاحب فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کو بھارت میں رہنا ہے تو گائے کے گوشت سے پرہیز کرنا ہوگا، یہی فرمان یقیناً کرسچن برادری کے لیے بھی ہوگا“۔
عزیزان من! اکتوبر 2015 میں ہم نے یہ نشان دہی کردی تھی کہ قمر کا دور بھارت میں مذہبی انتہا پسندی کا دور ہے،اب 2017 ختم ہورہا ہے،گزشتہ 2 سالوں میں انڈیا میں مذہبی شدت پسندی کے جو مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں اور ابھی تک آرہے ہیں وہ یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ سلسلہ ستمبر 2025 تک جاری رہے گا گویا انڈیا کے سیکولرازم کی بساط تیزی کے ساتھ لپٹتی جارہی ہے اور ہندو مذہبی انتہا پسندی عروج کی طرف گامزن ہے،انڈیا میں دورِ جہالت کی قدیم رسومات دوبارہ زندہ ہورہی ہیں، شاید وہ دن دور نہیں جب ”ستی“ کی ظالمانہ اور سفاکانہ روایت بھی زندہ ہوجائے،اکھنڈ بھارت کا خواب ہندو انتہا پسندوں کے ہمیشہ پیش نظر رہتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان ہمیشہ ان کی نظروں میں کھٹکتا رہا ہے، ہمارے مفاد پرست سیاست دانوں اور بعض جرنلوں نے بھارت کو موقع فراہم کیا کہ وہ پاکستان کا ایک بازو مشرقی پاکستان کاٹ کر علیحدہ کردے،اب بلوچستان پر بھارت کی نظر ہے،وہ علی الاعلان اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ آئندہ سال تک پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے،من درچہ خیالیم، فلک درچہ خیال کے مصداق بھارتی لیڈروں کے خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
بھارت کا طالع پیدائش (birth sign) ثور 7 درجہ 46 دقیقہ ہے،پاکستان کے نئے زائچے کے مطابق جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد وجود میں آیا، پاکستان کا طالع پیدائش بھی برج ثور تقریباً 3 درجہ ہے،ان دونوں ملکوں کے علاوہ مصر اور میکسیکو کا طالع پیدائش بھی ثور ہے۔
ہر ملک کے زائچے میں سیارگان کی نشست و برخاست اور طالع کے درجات علیحدہ علیحدہ ہونے کی وجہ سے حالات و واقعات اور مجموعی خصوصیات میں نمایاں فرق ہوتا ہے،بھارت کے زائچے پر پہلے بھی روشنی ڈالی جاچکی ہے،فی الحال صرف 2018-19 ءکے حوالے سے چند ضروری گزارشات پیش کی جائیں گی۔
پاکستان اور بھارت کے زائچے میں سیاروی ٹرانزٹ تقریباً یکساں طور پر دونوں کو متاثر کرتے ہیں البتہ دونوں کے ادوار (Periods) کا فرق نمایاں رہتا ہے،اس مناسبت سے بھارت کے زائچے میں بھی مشتری کی چھٹے گھر میں پوزیشن اور زحل کی آٹھویں گھر میں پوزیشن آئندہ سال کے لیے اہم ہے،اسی طرح راہو کیتو بھی دونوں زائچوں میں تیسرے نویں گھر میں حرکت کر رہے ہیں، پاکستان کے زائچے میں کثرت کواکب نویں گھر میں ہے جب کہ بھارت کے زائچے میں تیسرے گھر میں ہے لہٰذا راہو کیتو تیسرے گھر اور وہاں موجود سیارگان کو بری طرح متاثر کریں گے جس کے نتیجے میں مذہبی شدت پسندی میں مزید اضافہ ہوگا، بھارت منفی سوچ کے ساتھ پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ خفیہ محاذ آرائی جاری رکھے گا، سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے اپنی تمام توانائیاں سرف کرے گا لیکن کیا وہ اپنی ان کوششوں میں کامیاب ہوسکے گا؟
بھارت کے زائچے کی تازہ سیاروی گردش ایسی نہیں ہے جس پر خوشی کے شادیانے بجائے جائیں، سیارہ زحل بھارت کے زائچے میں بھی حکومت اور سربراہ مملکت کا نمائندہ ہے،راہو کیتو محور پیدائشی زحل پر اثر ڈال رہے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ مسٹر مودی اور ان کی حکومت کی پوزیشن اچھی نہیں ہے،نئے سال 2018 ءکے آغاز ہی سے وہ مزید تنازعات کا شکار ہوں گے اور مارچ تک ان کی حکومت کو لاحق خطرات نہایت شدید ہوسکتے ہیں،وہ کسی الزام یا بڑے اسکینڈل کا شکار ہوکر نئے مسائل میں گرفتار ہوسکتے ہیں، اندیشہ ہے کہ وہ عوامی توجہ کسی اور سمت لگانے کی کوشش میں پاکستان سے محاذ آرائی میں زیادہ شدت پسندی کا مظاہرہ کریں، جنوری کی ابتدا ہی میں زائچے کے چھٹے گھر میں مشتری اور مریخ کا قران ایسے مقام ہورہا ہے جہاں پہلے پیدائشی مشتری موجود ہے، یہ صورت حال بھارت کو کسی بڑے سانحے سے دو چار کرسکتی ہے جس کا بہانہ بناکر وہ پاکستان کو اپنے جارحانہ عزائم کا اظہار کرسکتا ہے۔
2018 میں اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ انڈیا میں بھی قبل از وقت نئے انتخابات کی صورت حال پیدا ہوجائے،جون 2018 ءسے ستمبر 2018 ءتک کیتو اور مریخ زائچے کے نویں گھر میں تین بار قران کریں گے اور یہ قرانات زائچے کے تیسرے گھر میں موجود 5 سیارگان کے مقابل ہوں گے،مزید یہ کہ راہو کیتو بھی اس دوران میں اسٹیشنری پوزیشن پر زائچے کے پہلے، تیسرے، پانچویں، ساتویں، نویں اور گیارھویں گھر کو متاثر کر رہے ہوں گے،یہ صورت حال مودی گورنمنٹ اور ملک کے لیے ہر گز بہتر ثابت نہیں ہوگی،پورے ملک میں بے چینی، اضطراب پھیل سکتا ہے،حکومت کے بعض فیصلوں اور اقدامات کے نتیجے میں کوئی بڑی احتجاجی تحریک شروع ہوسکتی ہے جو مسٹر مودی سے استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ کرسکتی ہے۔
پاکستان کے حوالے سے منفی خواب دیکھنے والے آنے والے سال میں خود اپنے عذابوں میں مبتلا ہوں گے،اس وقت امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے دوستی اور قربت بھی کسی کام نہیں آئے گی لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ بی جے پی گورنمنٹ رہے یا نہ رہے مگر بھارتی مذہبی جنون برقرار رہے گا کیوں کہ قمر کا دور اکبرجاری ہے اور اس دور اکبر میں راہو کا دور اصغر فعال ہے جو کشمیر اور افغانستان میں جوڑ توڑ اور سازشوں کے ذریعے مقصد براری کا رجحان لائے گا، راہو کے دور میں جو کامیابیاں ملتی ہیں وہ اکثر بعد میں نئی مصیبتوں کا دروازہ کھولتی ہیں۔
آئندہ سال 11 اگست 2018 ءسے مشتری کا دور اصغر شروع ہوگا جو 11 دسمبر 2019 ءتک جاری رہے گا،یہی دور انڈیا کے لیے خطرناک ترین ثابت ہوسکتا ہے،انڈیا کی معیشت اور دیگر ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوگی، مذہبی جنون اس دور میں اپنی انتہا پر پہنچ جائے گا جس کے نتیجے میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد مذہبی جنونیوں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنیں گے، ایسا معلوم ہوگا کہ جیسے اشوک دی گریٹ کا ابتدائی دور دوبارہ لوٹ آیا ہے،اس کے نتیجے میں اگر مسلمان، عیسائی اور سکھ کوئی بڑی احتجاجی تحریک شروع کریں تو تعجب کی بات نہیں ہوگی،اسی دور میں پاکستان سے کسی بڑی جنگ کے امکان کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،خاص طور سے اکتوبر 2018 ءاس حوالے سے خاصا خطرناک مہینہ ثابت ہوسکتا ہے کیوں کہ سیارہ مشتری برج عقرب میں داخل ہوگا تو دونوں ملکوں کے پہلے ، تیسرے، ساتویں اور گیارھویں گھر کو متاثر کرے گا، دونوں طرف سے کشیدگی عروج پر ہوگی چوں کہ مشتری اپنی نارمل چال پر ہوگا لہٰذا ممکن ہے بات سرحدی جھڑپوں سے آگے نہ جاسکے۔
بہر حال مشتری کا دور انڈیا کو ایک بار پھر ناکامیوں اور پستی کی طرف لے جاسکتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ مذہبی شدت پسندی ہوگی، شدت پسندی خواہ کسی بھی نوعیت کی ہو، بہر حال تباہ کن ہوتی ہے، بی جے پی گورنمنٹ کا آغاز تقریباً ایسا ہی ہے جیسا پاکستان میں جنرل ضیاءالحق کی حکمرانی کا آغاز تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں