پیر، 22 جولائی، 2019

وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر پیوٹن میں مماثلت

دونوں شخصیات کی زندگی کے اتفاق و اختلاف پر تجزیاتی نظر
جڑواں بچوں کی پیدائش ہمیشہ ایسٹرولوجی پر اعتراض کرنے والوں کا پسندیدہ 
سوال ہوتا ہے،وہ کہتے ہیں کہ ایک ہی دن ، تاریخ، سال اور مقام پر پیدا ہونے والے بچے کیسے ایک دوسرے سے مختلف سوچ ، عمل اور رویے کے حامل ہوتے ہیں، یقیناً یہ ایک نہایت اہم سوال ہے اور اس علم پر بھرپور گرفت رکھنے والے ماہرین نے اس کا معقول جواب بھی دیا ہے یہاں ہمارا موضوع جڑواں بچے نہیں ہے لہٰذا اس سوال کا جواب دینے کا یہ موقع بھی نہیں ہے صرف اتنا اشارہ دینا کافی ہے کہ جڑواں بچے بے شک ایک ہی دن تاریخ اور مقام پر پیدا ہوتے ہیں لیکن پیدائش کے وقت میں چند منٹ کا فرق ضرور ہوتا ہے اور یہی فرق نہایت اہم ہے جو دونوں کی زندگی کے حالات پر اثر انداز ہوتا ہے۔
فی الوقت ہمارے پیش نظر ایک دوسرا دلچسپ اتفاق ہے، وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن ۔
اتفاق سے کچھ عرصہ پہلے صدر پیوٹن کی تاریخ پیدائش، وقت پیدائش وغیرہ ہماری نظر سے گزری، اس تاریخ کے مطابق بعض مشہور منجمین نے صدر پیوٹن کا زائچہءپیدائش بنایا ہے جسے دیکھ کر ہم خاصے حیران ہوئے کیوں کہ یہ زائچہ وزیراعظم عمران خان کے زائچے سے بے حد مماثل ہے۔



برسوں پہلے عمران خان کی مشہور تاریخ پیدائش 25 نومبر ہمارے پیش نظر رہی لیکن بعد ازاں محترم سید انتظار حسین شاہ زنجانی کی ذاتی کوشش سے عمران خان سے رابطہ کیا گیا اور انھوں نے بتایا کہ ان کی درست تاریخ پیدائش 5 اکتوبر1952 ، لاہور ہے جب کہ وقت پیدائش تقریباً صبح 9 بجے ہے، چناں چہ پہلی مرتبہ ہم نے ہی ماہنامہ آئینہ قسمت میں عمران خان کا درست زائچہ پیش کیا تھا،واضح رہے کہ تازہ اپ ڈیٹ کے مطابق اب وکی پیڈیا پر بھی عمران خان کی تاریخ پیدائش 5 اکتوبر 1952 ہے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی تاریخ پیدائش7 اکتوبر 1952 ،سینٹ پیٹرز برگ ہے اور وقت پیدائش صبح 09:29 am ہے۔
اب دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ دونوں افراد کا طالع پیدائش برج میزان ہے،یقیناً طالع کے درجات میں نمایاں فرق ہے، برج میزان کا حاکم سیارہ زہرہ اپنے گھر میں باقوت پوزیشن رکھتا ہے اور کلاسیکل ویدک سسٹم کے مطابق ”ملاویا یوگ“ بنارہا ہے،یہ یوگ خوش قسمتی کی علامت ہے اور چوں کہ طالع کا حاکم اس میں اہمیت رکھتا ہے لہٰذا یہ کسی راج یوگ سے کم نہیں ہے، راج یوگ کے اصولوں کے مطابق زائچے میں موجود پری ورتن یوگ اور گج کیسری یوگ بھی کسی راج یوگ سے کم نہیں ہےں۔
زائچے کے پہلے گھر میں برج میزان طلوع ہے اور اس کا مالک سیارہ زہرہ طاقت ور پوزیشن میں ملاویا یوگ بنارہا ہے، پہلے گھر کا حاکم پہلے گھر میں ہو تو یہ اچھی صحت اور سوسائٹی میں اچھی پوزیشن کے علاوہ لمبی عمر دیتا ہے، صاحب زائچے کی زندگی کا آغاز بہتر اور مناسب انداز میں ہوتا ہے اور وہ زندگی میں مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
جب کہ ساتویں گھر کا حاکم سیارہ مریخ تیسرے گھر برج قوس میں قابض ہے اور برج قوس کا حاکم سیارہ مشتری مریخ کے گھر برج حمل میں براجمان ہے،اسے پری ورتن یوگ کہا جاتا ہے یعنی دو ستارے باہم ایک دوسرے کے گھروں میں قابض ہوتے ہیں، تیسرے گھر کا حاکم سیارہ مشتری ساتویں گھر میں ہو تو صاحب زائچہ زندگی میں لمبے سفر کرتا ہے، اسٹیٹس کا مالک ہوگا، بیرون ملک رہائش اختیار کرے گا، شریک حیات کے معاملات میں ایسے شخص کی ترجیحات شدید ہوں گی اور ایک سے زیادہ تعلقات ہوں گے گویا رومان پسندی نمایاں ہوگی۔
چوتھے گھر میں راہو جب کہ ساتویں گھر میں مشتری کے علاوہ سیارہ قمر موجود ہے،قمر اور مشتری کا ایک ہی گھر میں ہونا گج کیسری یوگ کہلاتا ہے، یہ بھی خوش قسمتی لانے والا یوگ ہے اور خاص طور پر ایسے لوگ خدمت خلق یا اصلاح معاشرہ کے لیے کام کرتے نظر آتے ہیں،زائچے کا دسواں گھر سرطان ہے اور یہاں غضب ناک کیتو موجود ہے،اس کے علاوہ زائچے کے بارھویں گھر میں سیارہ شمس، زحل اور عطاردقابض ہےں، یہ زائچے کا کمزور و ناقص پہلو ہے جو زندگی میں بہت سے مسائل ، پریشانیوں اور مصائب کو جنم دیتا ہے،عمران خان کی زندگی ایسے مصائب و مشکلات سے عبارت ہے، زندگی کا ابتدائی دور ہو یا درمیانہ یا آخری یہ مصائب و مشکلات جاری رہیں گے۔
سیارہ زحل زائچے کے پانچویں گھر کا حاکم اور یوگ کارک سیارہ ہے، خیال رہے کہ جو سیارہ زائچے کے دو سعد گھروں کا حاکم ہو اسے ”یوگ کارک“ کہا جاتا ہے، پانچویں گھر کا تعلق شعور ، زندگی کی خوشیاں ، بچے، اعلیٰ تعلیم ، زائد آمدن وغیرہ سے ہے ، اگر اس کا حاکم بارھویں گھر میں ہو تو ایسے لوگ اعلیٰ تعلیم کے لیے کسی دوسرے ملک جاتے ہیں،ہم دیکھتے ہیں کہ عمران خان ابتدائی عمر ہی میں تعلیم کے لیے ملک سے باہر یعنی انگلینڈ چلے گئے تھے اور پھر ایک طویل عرصہ انھوں نے ملک سے باہر گزارا کیوں کہ گیارھویں گھر کا حاکم شمس بھی بارھویں گھرمیں ہے لہٰذا ذرائع آمدن کا تعلق بھی بیرون ملک سے رہا۔
طالع برج میزان کے لیے راہو کیتو کے علاوہ سیارہ عطارد نحس اثرات کا حامل سیارہ ہے کیوں کہ یہ بارھویں گھر کا حاکم ہے اور پانچویں گھر کے حاکم سیارہ زحل کو متاثر بھی کر رہا ہے، مزید خرابی یہ ہے کہ شمس کی قربت کے سبب سیارہ زحل غروب بھی ہے،گویا تعلیمی زمانہ ہو یا کوئی اور دور عمران خان کے لیے آسانیاں کبھی نہیں رہیں، عطارد کی مداخلت کے سبب ابتدائی زندگی میں ان کی شہرت بھی خاصی متنازع ہوئی، عشق معاشقے ، اسکینڈلز و دیگر رنگ رلیاں نوجوانی میں اسی پانچویں گھر کے حاکم کی خرابی کا پھل ہیں۔
راہو کیتو کی پوزیشن زائچے کے بعض اہم گھروں کو متاثر کرتی ہے جن میں دوسرا گھر ، چوتھا گھر، چھٹا گھر، آٹھواں گھر، دسواں گھر اور بارھواں گھر شامل ہیں، دوسرے گھر کامتاثر ہونا اسٹیٹس ، ذرائع آمدن اور فیملی لائف کے لیے اچھا نہیں ہے، چوتھے گھر کا متاثر ہونا والدین اور خصوصاً ماں کے لیے نقصان دہ ہے، مزید یہ کہ ایسا شخص اپنے گھر میں سکون اور آرام نہیں پاتا، چھٹے گھر کا متاثر ہونا صحت کے معاملات کو خراب کرتا ہے، ساتھ ہی مزاج میں تندی تیزی اور جھگڑالو پن لاتا ہے، یہ تمام خامیاں ہمیں عمران خان کی شخصیت میں نظر آتی ہیں، زائچے کا آٹھواں گھر متاثر ہو تو وراثت میں کوئی بڑا ترکہ نہیں ملتا، مزید یہ کہ ازدواجی زندگی میں ناکامی اور طلاق کا اندیشہ موجود رہتا ہے، چناں چہ اب تک ان کی دو شادیاں ناکام ہوچکی ہیں، زائچے کا دسواں گھر متاثر ہو تو کرئر اور پیشہ ورانہ معاملات میں اُتار چڑھاو ¿ کا سامنا رہتا ہے، ایسے لوگوں کو ہمیشہ اپنے سپیریئرز یا اعلیٰ افسران سے تناو ¿ اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عمران خان کے کرئر میں یہ صورت حال بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی اور سیاست میں بھی یہ صورت حال بدستور ہے،زائچے کا بارھواں گھر بے آرامی ، بے خوابی، مستقبل کے خوف لاتا ہے جس کے نتیجے میں خواب آور ادویات کا استعمال شروع ہوسکتا ہے، ایسے لوگ خواب آور ادویات کے عادی ہوجاتے ہیں۔
زائچے کی کمزوریوں اور خرابیوں کے ساتھ زائچے کی خوبیاں بھی نظرانداز نہیں کی جاسکتیں، یہ ممکن نہیں ہوتا ہے دنیا میں کسی بھی شخص کا زائچہ صرف خوبیوں سے عبارت ہو اور اس میں خامیاں ہی نہ ہو، خوبیوں میں سرفہرست طالع میزان کا طاقت ور ہونا اور ملاویا یوگ ہے، ایسے لوگوں کو ہمیشہ قدرت کی طرف سے مواقع ملتے رہتے ہیں اور وہ ان سے فوائد حاصل کرتے رہتے ہیں، برج میزان توازن اور ہم آہنگی کا برج ہے، فطری طور پر جمال و رومان پرست ہے،چوں کہ طالع کے درجات بھی سیارہ زہرہ کے زیر اثر ہےں لہٰذا پیدائشی طور پر وہ ایک حسین اور وجیہ شخصیت کے مالک رہے ہیں،ہمارے خیال سے یہ کہنا غلط ہوگا کہ عمران خان حسینان عالم کے پیچھے بھاگتے تھے ، حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر کی حسینائیں ان کے پیچھے بھاگتی رہی ہیں، وہ بنیادی طور پر نرگسیت کا شکار رہے ہیں، ایسے لوگوں کو چاہے جانے کی خواہش تو شدید ہوتی ہے لیکن وہ دوسروں کو نہیں چاہتے بلکہ اپنی ہی محبت میں مبتلا ہوتے ہیں اور اپنی ہی دھن میں مگن رہتے ہیں، ان کے ماضی کے رومانس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایما سارجنٹ، کرسٹن بیکر، سیتا وائٹ یا جمائما خان خود ان کی طرف متوجہ ہوئیں، فطری حسن پرستی نے کسی کے قدم روکنے کی کبھی کوشش بھی نہیں کی جو ملتا ہے محبت سے نیا غم دے ہی جاتا ہے۔

فطری رجحانات

کسی بھی زائچے میں صاحب زائچہ کے فطری معاملات کو سمجھنے کے لیے علم نجوم میں قمری برج کو بڑی اہمیت حاصل ہے، قمر جس برج میں موجود ہو وہ فطرت کی تشکیل کرتا ہے، عمران خان کے زائچے میں قمر برج حمل میں ہے، اس کا حاکم ڈائنامک سیارہ مریخ ہے جسے توانائی کا سیارہ کہا جاتا ہے، یہ لوگ پہل کار، نڈر، خوش امید، اپنی من مانی کرنے والے، ڈومینیٹنگ نیچر کے حامل، جلد باز، بے صبرے، بچگانہ حرکتیں کرنے والے ہوتے ہیں، عمران خان کے پورے کرئر میں ، وہ کرکٹ کرئر ہو یا سیاسی یہ فطری رجحانات نظر آئیں گے،انسانی فطرت کے حوالے سے مزید تحقیق کے لیے ایسٹرولوجی میں منازل قمری کو نہایت اہمیت حاصل ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ قمر برج حمل میں ہوتے ہوئے ”اشونی نچھتر“ میں ہے، اس نچھتر پر غضب ناک کیتو حاکم ہے، کیتو کا تعلق روحانیات سے بھی ہے،اشونی نچھتر کا نشان گھوڑے کا سر ہے، فطرت نیک و پاکیزہ (Divine) اس کا محرک مذہب ہے،یہ لوگ آگے کی طرف دیکھتے ہیں، پیچھے نہیں، مریخ اور کیتو کا امتزاج اس نچھتر میں پیدا ہونے والے افراد کو زبردست توانائی فراہم کرتا ہے،غیر معمولی طو پر فعال ہوتے ہیں، ہٹ دھرمی یا استواری ، غضب ناکی اور زندگی کی امنگ کی تاثیر ہوتی ہے، اشونی نچھتر میں کھلندڑا پن اور بچگانہ فطرت بھی نمایاں ہے، ایک نڈر اور بے خوف جذبہ جو نئے جہان دریافت کرنا چاہتا ہو، سامنے آتا ہے، چوں کہ برج حمل سیارہ شمس کے شرف کا برج ہے لہٰذا لیڈر شپ ، جنگ جویانہ صلاحیت، اختیارات اور قدرومنزل کی چاہت بھی اس نچھتر سے وابستہ ہے،اس کا بنیادی محرک مذہبی کار نمایاں اور سرگرمی کا اصول ہے، قانون ، فرض، مذہب اور اخلاقی رویے پر یہاں زور دیا جاتا ہے، قمری منزل کے اس مختصر جائزے سے عمران خان کی فطرت پر روشنی پڑتی ہے اور یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ فطری طور پر ہمیشہ اعمال صالح کی طرف رغبت رکھتے تھے،اس کا اندازہ اس واقعے سے بھی ہوتا ہے جب وہ نوجوانی میں مشہور گلوکارہ کرسٹن بیکر سے شادی کا پروگرام بنارہے تھے، ایم ٹی وی کی یہ مشہور گلوکارہ ان کے عشق میں دیوانی تھی، جب عمران خان سے اس کی شادی نہ ہوسکی اور انھوں نے بعد ازاں جمائما خان سے شادی کرلی تو کرسٹن بیکر ایک نفسیاتی مریضہ بن گئی، عمران اس کو پاکستان بھی لائے تھے اور اپنے ملک کی خوبصورتی دکھانے کے لیے کاغان وغیرہ تک لے گئے تھے۔
کرسٹن بیکر بعد میں مسلمان ہوئی اور اس نے اپنی بائیوگرافی لکھی جو ”فرام ایم ٹی وی ٹو مکہ“ کے نام سے شائع ہوئی، وہ لکھتی ہے کہ ایک رات میں عمران خان کے فلیٹ پر اس کے ساتھ تھی اور وہ مجھے اپنے نبی ﷺ کی سیرت پڑھ کر سنارہے تھے، میں نے دیکھا کہ وہ رو رہے تھے، خصوصاً جب نبی اکرم ﷺ پر کفار مکہ کے ظلم و زیادتیوں کا ذکر آیا، وہ بہت حیران ہوئی کہ عمران جیسا مضبوط اعصاب کا مالک اور ایک سپاٹ چہرہ رکھنے والا انسان اتنا جذباتی کیسے ہوگیا“
کرسٹن بیکر سے شادی نہ کرنے کی وجہ صرف یہ تھی کہ وہ کسی صورت بھی مسلمان ہونے کے لیے تیار نہیں تھی، چناں چہ عمران خان اس سے دور ہوگئے اور جمائما گولڈ اسمتھ سے قریب ہوتے چلے گئے کیوں کہ وہ اسلام قبول کرنے کے لیے تیار تھیں، یہاں تک کہ دونوں کی شادی ہوگئی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کی ابتدائی زندگی گویا دور نوجوانی مغرب کے آزاد خیال ماحول میں گزرا اور کسی حد تک اس ماحول کا اثر بھی انھوں نے قبول کیا لیکن شاید اسی وقت فطری نیک خصلت بھی اپنا کام کر رہی تھی جس نے انھیں مکمل طور پر اس ماحول میں جذب نہ ہونے دیا ورنہ یہ بھی ممکن تھا کہ وہ شادی کے لیے کسی کرسچن یا یہودی سے قبول اسلام کی شرط نہ لگاتے، بالآخر یہی نیک فطرت انھیں اپنی والدہ کی بیماری کے بعد شوکت خانم کینسر اسپتال کے قیام کی جدوجہد میں مصروف کرتی نظر آتی ہے اور بعد ازاں سیاست میں لاتی ہے تاکہ وہ پاکستانی سیاست کے اس گلے سڑے اور تعفن زدہ ماحول کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں، اس کوشش میں انھیں اندازہ ہوگیا کہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، بہر حال زائچے کی پوزیشن ظاہر کرتی ہے کہ وہ آخری حد تک جانے والے انسان ہیں، خواہ اس راستے میں جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔
گزشتہ سال جولائی میں الیکشن کے بعد پاکستان کے لیجنڈ ادیب جناب مستنصر حسین تارڑ نے عمران خان پر کئی کالم لکھے حالاں کہ وہ عام طور سے سیاسی موضوعات پر نہیں لکھتے لیکن وہ ان لوگوںمیں شامل ہیں جو عمران خان کو پسند کرتے ہیں، اپنے ایک کالم میں انھوں نے آخر میں لکھا۔
”ایک خوش نما سنہرا پرندہ کوو ¿ں میں پھنس گیا ہے اور یہ اسے ٹھونگےں مار مار کر لہو لہان کردیں گے“
وزیراعظم پاکستان بننے کے بعد صورت حال کچھ ایسی ہی ہے ، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے ملک کی تمام سیاسی اشرافیہ، بزنس کمیونٹی، ہمارے لبرل دانش ور ، صحافی وغیرہ سب عمران خان کے خلاف ہوگئے ہیں ، بقول فیض
کسی کا درد ہو کرتے ہیں ترے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے
عمران خان کے زائچہ ءپیدائش میں سیاروی ٹرانزٹ پوزیشن نہایت موافق اور مددگار ہے، شاید یہی پوزیشن الیکشن میں ان کی کامیابی کا سبب بنی اور ابھی تک سپورٹ کر رہی ہے، سیارہ مشتری الیکشن کے دوران میں زائچے کے پہلے گھر سے گزر رہا تھا، مشتری عمران خان کے زائچے کا نہایت اہم اور سعد سیارہ ہے، اس سال بھی مشتری کی پوزیشن موافق اور مددگار ہے، زائچے میں سیارہ مشتری کا دور اکبر جاری ہے جو سعد اثر رکھتا ہے، دور اصغر سیارہ زحل کا جاری ہے جو اگرچہ یوگا کارک ہے مگر بارھویں گھرمیں قابض اور زائچے کے منحوس اثر رکھنے والے سیارگان سے متاثرہ ہے، چناں چہ الیکشن میں وہ کامیابی نہ مل سکی جو ضروری تھی اقتدار میں آنے کے بعد جس نوعیت کی صورت حال سامنے آئی وہ بھی نہایت پریشان کن رہی جس سے نکلنے کے لیے تاحال کوشش اور جدوجہد جاری ہے۔
سال 2019 ءمیں نہایت مشکل اور سخت ترین وقت جون سے ستمبر تک نظر آتا ہے اور خاص طور پر ستمبر کچھ زیادہ ہی بڑے چیلنج سامنے لائے گا کیوں کہ اس دوران میں عمران خان کا ذاتی سیارہ زہرہ بھی اپنے ہبوط کے برج سے گزر رہا ہوگا، ہماری دعا ہے کہ اللہ انھیں اپنے نیک مقاصد میں کامیابی دے اور موجودہ بحرانی صورت حال سے نکلنے میں مدد دے کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان فطری طور پر اس ملک و قوم سے مخلص ہےں اور قوم کی بھلائی چاہتے ہیں ،ان کے ذاتی مقاصد اور مفادات نہیں ہیں۔

روسی صدر پیوٹن




اپنی تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش کے مطابق صدر پیوٹن کا طالع پیدائش بھی برج میزان تقریباً 10 درجے پر ہے، سیارہ زہرہ ان کے زائچے میں بھی پہلے گھر میں طاقت ور پوزیشن میں ملاویا یوگ بنارہا ہے، اسی طرح تیسرے گھر کا حاکم مشتری بھی ساتویں گھر برج حمل میں قابض ہے اور برج حمل کا حاکم سیارہ مریخ تیسرے گھر برج قوس میں براجمان ہے، گویا پری ورتن یوگ یہاں بھی موجود ہے، دیگر سیاروی پوزیشن دونوں زائچوں کی تقریباً ایک ہی ہےِِ، بنیادی فرق صرف اتنا ہے کہ سیارہ قمر برج ثور میں داخل ہوچکا ہے اور اس کی قمری منزل کرتکا ہے۔
عمران خان کی طرح ابتدائی زندگی میں انھیں بھی مشکلات اور سخت جدوجہد کا سامنا رہا، ان کا رجحان بھی اسپورٹس کی طرف ہوا، البتہ وہ کرکٹ کے بجائے مارشل آرٹس کی طرف متوجہ ہوئے، عمران خان کے زائچے کے برعکس ان کے زائچے کے دیگر گھر راہو کیتو یا کسی اور نحس سیارے سے متاثرہ نہیں ہیں جس کی وجہ سے ذاتی زندگی میں یا کرئر کے معاملات میں انھیں بہت زیادہ مسائل اور مصائب کا سامنا نہیں رہا ہوگا، البتہ حسن پرستی اور رومانی سرگرمیاں ضرور رہی ہوں گی،پہلی شادی لو میرج تھی جو بالآخر ختم ہوئی اور پھر دوسری شادی بھی لو میرج رہی، پہلی شادی سے دو لڑکیاں ہوئیں جو ان کے پاس نہیں ہیں۔
ولادی میر پیوٹن کی زندگی کا ابتدائی دور روس اور امریکا کے درمیان رسا کشی کا دور ہے ، روس اس وقت دنیا کی دوسری سپر پاور کی حیثیت اختیار کرچکا تھا، چناں چہ پیوٹن کو اپنے ملک سے باہر تعلیم کے لیے نہیں جانا پڑا لیکن ابتدا ہی سے اسپورٹس سے لگاو ¿ ظاہر ہوگیا تھا اور ابتدائی عمر ہی میں انھوں نے بلیک بیلٹ حاصل کرلی تھی، اسی طرح روسی کمیونسٹ پارٹی میں بھی شمولیت کا موقع مل گیا تھا، 1975 ءمیں وہ روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی سے وابستہ ہوگئے تھے، ان کے سامنے ہی روسی سپر پاور کا خاتمہ ہوا اور ملک مختلف ریاستوں میں بٹ گیا، اگست 1999 میں انھیں ڈپٹی پرائم منسٹر بننے کا موقع ملا اور اسی سال وہ وزیراعظم بن گئے اور روسی صدر بورس نیلسن کے غیر متوقع استعفے نے انھیں روس کا صدر بنادیا ، بعد ازاں وہ صدارتی الیکشن بھی مسلسل جیتتے رہے، اقتدار میں آنے کے بعد روسی معیشت خاصی کمزور تھی، کرپشن ملک کا اہم مسئلہ تھا، انھوں نے آہستہ آہستہ معاشی طور پرملک کو بحران سے نکالا اور کرپشن پر بھی قابو پایا، اس وقت وہ دنیا کی دوسری سپرپاور کے صدر ہیں۔

فطری رجحانات


دونوں زائچوں کا بنیادی فرق فطری رجحانات ہےں جس کی نشان دہی زائچے میں قمر کی پوزیشن سے کی جاسکتی ہے،عمران خان کا قمر برج حمل اور اشونی نچھتر میں ہے جب کہ صدر پیوٹن کا قمر اپنے شرف کے برج ثور میں اور کرتکا نچھتر میں ہے،خیال رہے کہ برج ثور ایک خاکی برج ہے جو مادّیت سے جڑا ہوا ہے، چناں چہ دولت ثوری افراد کے لیے اہمیت رکھتی ہے، آف شور کمپنیوں کے سلسلے میں صدر پیوٹن کا نام بھی سامنے آیا تھا، وہ یقیناً روس کے دولت مند افراد میں شمار ہوتے ہیں۔
کرتکا نچھتر عظمت حاصل کرنے کی استقامت اور عزم کی نمائندگی کرتا ہے،یہ سماجی کاز کے لیے لڑنے والا جنگ جو ہے،اس کا نشان ”شعلہ، استرا اور کلہاڑی ہے، دیگر تیز دھار ہتھیار بھی اس نچھتر کے زیر اثر ہیں، کرتکا کے لغوی معنی ”کاٹنے والا“ کے ہیں ، اس کی فطرت غیر انسانی ہے، خیال رہے کہ غیر انسانی فطرت ہی دراصل غیر معمولی کارکردگی اور کارہائے نمایاں کی جانب لے جاتی ہے، یہ لوگ روایتی طور طریقوں اور اصولوں کی پابندی ضروری نہیں سمجھتے بلکہ اپنی خواہشات اور مقاصد کے مطابق کام کرتے ہیں، زندگی گزارنے کے ان کے اپنے اصول ہوتے ہیں، برج ثور کی وجہ سے خاموش طبع اور مستقل مزاج ہوتے، ان کے اندر قمر اور زہرہ کی مشترکہ خصوصیات موجود ہیں جن کا اظہار اکثر ہوتا رہتا ہے، اپنی طاقت کا اظہار کرنا جانتے ہیں، اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے کسی نفع و نقصان کی پروا کیے بغیر پٹری بدلنے کی عادت رکھتے ہیں، انھیں اپنی آزادی بھی بہت عزیز ہے، اپنی انا، ضد اور ہٹ دھرمی سے اپنے دوستوں کو ناراض کرسکتے ہیں، رسم و رواج اور عقائد کی اندھی تقلید نہیں کرتے، ایک جارحانہ فطرت انھیں کسی وقت بھی غضب ناک کرسکتی ہے پھر یہ قابو میں نہیں آتے، جنسِ مخالف میں خصوصی کشش رکھتے ہیں، فضول خرچ نہیں ہوتے،انھیں شہرت سے بھی خصوصی دلچسپی ہوتی ہے، ضرورت کے تحت غیر معمولی فیصلے اور اقدام کرسکتے ہیں۔

دونوں زائچوں کا بنیادی فرق

کئی اعتبار سے عمران خان اور صدر پیوٹن کے زائچوں میں بعض بنیادی فرق موجود ہےں، پہلی بات یہ کہ عمران خان کے زائچے کے اکثر اہم گھر راہو کیتو سے متاثرہ ہیں جب کہ صدر پیوٹن کے زائچے میں ایسے نحس اثرات نہیں ہیں، راہو کیتو اگرچہ دونوں زائچوں کے لیے نحس اثرات رکھنے والے سیارے ہیں لیکن صدر پیوٹن کے زائچے میں راہو کیتو دشاماسا چارٹ (D-10) میں شرف یافتہ ہےں، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ 17 سال کی عمر میں جب راہو کا طویل دور شروع ہوا تو انھیں اپنا کرئر بنانے میں زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور وہ بہت جلد ترقی کرکے روسی کے جی بی میں ایک اعلیٰ مقام تک پہنچنے میں کامیاب رہے، راہو کا دور اکبر 1987 ءتک جاری رہا اور پھر سیارہ مشتری کا 16 سالہ دور بھی ان کے لیے ترقی کے نت نئے راستے کھولتا رہا، اب وہ سیارہ زحل کے دور اکبر سے گزر رہے ہیں اور اس قابل ہوچکے ہیں کہ ہر قسم کی ناموافق صورت حال کو بھی اپنے حق میں کرسکیں، جولائی 2017 ءسے ایک بار پھر زحل کے دور اکبر میں راہو کا دور اصغر جاری ہے جو مئی 2020ءتک رہے گا، جہاں تک زائچے میں ٹرانزٹ کی صورت حال ہے وہ بھی ناموافق نہیں ہے، چناں چہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ سال 2019 ءکی مشکل اور پیچیدہ ترین سیاروی گردش ان پر اثر انداز نہیں ہوگی اور وہ اس مشکل وقت میں روس کے لیے ایک بہتر رہنما ثابت ہوں گے۔

جمعہ، 12 جولائی، 2019

زائچہ ءپیدائش میں ہر ماہ چاند کا دلچسپ سفر

ہمارے روز مرہ معمولات میں اتار چڑھاو کا چشم کشا ماجرا 

چاند جسے عربی میں قمر ، ہندی میں چندر، فارسی میں ماہ اور انگریزی میں مون کہا جاتا ہے،دیگر زبانوں میں بھی اس کے بے شمار نام ہوں گے، ہماری کائنات میں اس کی حیثیت و اہمیت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے، جدید سائنسی تحقیق کے بعد چاند کی زمین کے گرد گردش اپنی جگہ ایک حقیقت ہے اور اس کے اثرات بھی ظاہر ہیں، پہلا شخص جس نے چاند کے اثرات و مظاہر کی نشان دہی کی وہ شہرہ آفاق تصویر مونا لیزا کا خالق لیونارڈ ڈاو ¿نجی تھا، اس نے بتایا کہ سمندر میں مدوجزر چاند کی گردش سے پیدا ہوتا ہے، گزشتہ صدی میں چاند تک پہنچنے کی کوششیں بھی ہمارے علم میں ہیں اور غالباً 1969 ءمیں انسان نے چاند پر پہلا قدم بھی رکھ دیا تھا۔
علم نجوم میں ابتدا ہی سے چاند یعنی قمر کو بنیادی حیثیت و مرتبہ حاصل ہے، شاید ایسٹرونومی کے ماہرین بہت بعد میں چاند کے اسرار و رموز سے واقف ہوئے ہوں گے لیکن ایسٹرولوجی کے ماہرین و محققین ہزاروں سال قبل چاند کے رازوں سے واقفیت کے دعوے دار رہے ہیں، اس کی گردش کو اہمیت دی گئی اور اسے ایسٹرولوجی کے تمام تکنیکی امور میں اولیت دی گئی۔
الہامی کتابوں میں بھی چاند اور اس کی گردش کا تذکرہ موجود ہے، اللہ کی آخری کتاب میں چاند کی گردش اور اس کی مخصوص منزلوں کے بارے میں ارشار ربانی موجود ہے چناں چہ چاند کی گردش کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، اس حوالے سے ہم خاصے تفصیلی اور سیر حاصل مضامین پہلے بھی لکھ چکے ہیں، زیر نظر مضمون چاند کی کسی بھی زائچے میں گردش سے متعلق ہے ، کسی بھی معیاری جنتری کے ذریعے آپ معلوم کرسکتے ہیں کہ چاند آج کہاں ہے اور کل کہاں ہوگا،اس کے علاوہ ایسے سافٹ ویئرز بھی موجود ہیں جن کے ذریعے آپ چاند کی روزانہ یا صبح و شام کی درست پوزیشن معلوم کرسکتے ہیں، اگر آپ کے پاس اپنا زائچہ ءپیدائش بھی موجود ہے تو آپ زائچے میں چاند کی پوزیشن معلوم کرکے اندازہ کرسکتے ہیں کہ چاند حالات و واقعات پر کس طرح اثر انداز ہوسکتا ہے۔
علم نجوم میں اور بہت سی تہذیبوں میں چاند کو نسوانیت کا نمائندہ اور ماں کا متبادل سمجھا جاتا رہا ہے، اسے ہمیشہ چاہا گیا ہے اور اس کی پوچا کی گئی ہے۔ مصر کی قدیم تہذیب میں اسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا رہا ہے، تقدیس کا نسوانی پہلو اس سے وابستہ ہے،اسے زراعت اور زرخیزی کی دیوی تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔
جب چاند ہمارے پیدائشی زائچے میں اچھا اثر ڈال رہا ہو تو ہمارا ماضی اچھا گزرتا ہے، ایک اچھی پوزیشن والا قمر بہت سی سطحوں پر ہمارے لیے معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے نیز ہمیں بے خوف، کشادہ دل اور جذباتی طور پر مستحکم بناتا ہے جب کہ دوسری طرف ایک متاثرہ یا خراب پوزیشن کا حامل قمر ہمارے اندر ایک انجانا اور بے نام خوف اور دہشت پیدا کرتا ہے۔ یہ ایسے احساس کو جنم دیتا ہے کہ کچھ ہونے والا ہے۔ یہ سوچ میں قنوطیت کو جنم دیتا ہے، واضح رہے کہ میڈیکل ایسٹرولوجی میں چاند کا تعلق ہمارے دماغ سے ہے اور جسم میں رطوبات زندگی بھی اس سے متعلق ہیں،دوران خون کا گھٹنا اور بڑھنا بھی اسے سے منسلک ہے، اکثر نفسیاتی مسائل کا تعلق بھی قمر سے اس وقت جڑ جاتا ہے جب سیارہ عطارد کی پوزیشن بھی ناقص ہو۔
چاند کا سفر دائرئہ بروج میں خاصا باقاعدہ ہے اور اس کی گردش یقینی ہے، چاند ہمارے پیدائشی زائچے کا ایک چکر 28 دنوں میں پورا کرتا ہے اور بارہ گھروں سے ہر گھر میں ڈھائی دن (60 گھنٹے) اوسطاً قیام کرتا ہے، آئیے دیکھتے ہیں کہ چاند کی یہ گردش مختلف اوقات میں ہمیں کون سے فوائد پہنچاتی ہے اور کیسے نقصانات یا مسائل لاسکتی ہے۔

پہلے گھر سے چاند کا گزر

جب چاند آپ کے زائچے کے پہلے گھر سے گزرتا ہے تو آپ اپنے ماحول اور گرد و نواح کی طرف سے بے حد حساس ہوجاتے ہیں۔ یہ بے حد ضروری ہے کہ دوسرے لوگ آپ کے احساسات سے باخبر ہوں یا انھیں آگاہ کیا جائے اور وہ آپ کے احساسات کو قبول کرتے ہوئے ان کی حمایت اور تائید کریں۔ گھریلو معاملات اور گھریلو حالات سے با خبر ہوں یا انھیں آگاہ کیا جائے اور وہ آپ کے احساسات کو قبول کرتے ہوئے ان کی حمایت اور تائید کریں۔ گھریلو معاملات اور گھریلو حالات کو بڑی آسانی سے اولیت حاصل ہو سکتی ہے۔ اس ٹرانزٹ کا ایک سب سے مثبت اثر یہ ہے کہ آپ اپنے رشتے یا تعلق کو اپنے ماحول میں ڈھال سکتے ہیں جو آپ کے لیے سب سے زیادہ اطمینان بخش ہو۔ اس کا ایک منفی اثر یہ ہو سکتا ہے کہ آپ اس احساس سے دوچار ہو جائیں کہ آپ کے قریب ترین لوگوں نے آپ کو غلط سمجھا ہے یا وہ آپ کی طرف سے غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں،اگر کسی زائچے میں چاند بنیادی طور پر فعلی طور پر بداثر ہے تو آپ کو اس ٹرانزٹ سے کوئی اچھی امید نہیں رکھنی چاہیے، پہلا گھر برج اسد یا قوس ہو تو ایسی صورت ممکن ہے۔

دوسرے گھر سے چاند کا گزر

زائچے کا دوسرا گھر آپ کا خانہ ءمال کہلاتا ہے ، جب چاند اس گھر میں ہو تو اس وقت ذاتی نوعیت کے مالی مسائل نمایاں ہوں گے، آپ پر یہ بات عیاں ہو سکتی ہے کہ گھریلو اور فیملی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے۔ اگر ان دنوں میں قمر، مشتری، زہرہ، شمس کے ساتھ مثبت زاویے رکھتا ہو تو اکثر مالی معاونت حاصل ہوتی ہےِ، اس کے برعکس معاملہ ہو تو مالی نقصانات اور پریشانیاں پیدا ہوسکتی ہیں، ایسی صورت میں ترنگ میں آ کر فضول خرچی سے گریز کریں۔ دوسرے گھر میں نیو مون یا گہن جیسی صورت حال ہو تو بہت محتاط ہونے کی ضرورت ہے، بھاری اخراجات یا مالی نقصانات کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں آپ کی حیثیت متاثر ہوسکتی ہے، ممکن ہے آپ کو قرض کی ضرورت پیش آجائے۔

تیسرے گھر سے چاند کا گزر

تیسرا گھر بہت اہم ہے ،چاند کا اس گھر میں داخلہ آپ کو زیادہ متحرک اور فعال بناتا ہے، آپ چاہتے ہیں کہ بہت سے کام جلد از جلد انجام تک پہنچ جائیں، صورت حال میں کسی تبدیلی کے لیے بھی آپ بے چین نظر آئیں گے، دوسرے افراد سے بہت قریبی، جذباتی تعلقات کے مواقع فراہم ہوں گے۔ ان سے گھل مل کر ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں لیکن اگر اس پوزیشن میں سفر کرتے ہوئے چاند کو دوسرے سیارے متاثر کریں تو آزمائش اور مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔ ان چیلنجوں کو نظر انداز نہ کیا جائے جبکہ حقیقت پسندانہ طریقے سے انھیں حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس دوران آپ کی فیملی کا دوسروں کو وزٹ کرنا یا دوسری فیملی کا آپ کو وزٹ کرنا ایک عام سی بات ہو گی،یہ ایسا وقت ہے جب آپ کچھ نیا کرنے پر آمادہ ہوسکتے ہیں۔

چوتھے گھر سے چاند کا گزر

زائچے کا چوتھا گھر فطری طور پر چاند کا اپنا گھر ہے، اسے ایک پناہ گاہ کہا گیا ہے،آپ کے والدین اس گھر سے جڑے ہوئے ہیں، اپنے اندر جھانکنے اور اپنا جائزہ لینے کا یہ ایک اچھاموقع ہے۔ اس کا مطلب اپنا تنقیدی جائزہ لینا ہے، اس وقت چاند اپنے گھر آیا ہے۔ لہذا آپ کے لیے بھی بہتر ہے کہ آپ بھی ایسا کریں، آپ اپنے قریبی تعلقات کا جائزہ لیں اور اپنی حرکات پر غور کریں۔ اس سے آپ کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔ اس وقت آپ کے جذباتی اور گھریلو زندگی کے علاقے بہت حساس ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ اپنے "اندر کے بچے" کی بہت اچھی طرح دیکھ بھال کریں۔ یہ سیکھنا کہ خود کو کیسے نکھارا جا سکتا ہے، زندگی بھر آپ کے کام آئے گا،اپنی سواری ، جائیداد اور جمع شدہ سرمائے پر توجہ دیں، اگر آپ کے پاس یہ سب کچھ نہیں ہے تو سوچیں کہ اس کی کیا وجہ ہے؟

پانچویں گھر سے چاند کا گزر

ہم تفریح اور خوشیوںکے لیے کیا کرتے ہیں جس میں ہمارے جذبات شامل ہوں اور ہمیں زندگی کے تناو ¿ سے سکون ملے؟ اس گھر سے گزرتا ہوا چاند اس قسم کے سوال کا جواب دے سکتا ہے، واضح رہے کہ زائچے کا پانچواں گھر زندگی کی خوشیوں کا گھر ہے، ایسی خوشیاں جن کا تعلق آپ کی روح سے ہے، آپ کی تفریحی دلچسپیاں ، رومانی امور اور بچوں سے وابستہ خوشیاں قمر کی موجودگی سے متحرک ہوں گی، بشرط یہ کہ اس وقت قمر اچھی پوزیشن رکھتا ہو اور کسی قسم کے منفی زاویوں کا شکار نہ ہو، جو چیز آپ کو خوش کرتی ہے یا وہ شے جو آپ کے خیال میں آپ کو مسرت سے ہمکنار کرتی ہے، اس کے بارے میں مثبت رہیں۔ اگر اس پڑاو ¿ کے دوران چاند اچھا ناظر ہوا تو آپ دیکھیں گے کہ مہینے کہ یہ ایام آپ کے لیے بے حد مسرت انگیز ہو سکتے ہیں، اس عرصہ کے دوران محبوب اور بچوں کے ساتھ تعلقات پر بھی زور ہے۔

چھٹے گھر سے چاند کا گزر

زائچے کا چھٹا گھر عملیت اور فعالیت کا تقاضا کرتا ہے،آپ کی مصروفیات میں اضافہ ممکن ہے دوسروں سے تعلقات کی نوعیت اہمیت اختیار کرتی ہے،کسی سے اختلاف یا اتفاق ہوتا ہے، جذبات و احساسات پر دباو ¿ پڑتا ہے، اب یہ دیکھنے کا موقع ہے کہ آپ کے کام کے علاقہ میں آپ کی جذباتی ضروریات کیسے پوری ہو رہی ہیں یا کیوں نہیں ہوری ہو رہی ہیں؟ آپ زندگی کے اس حصے میں دوسروں کی کس طرح تائید کر رہے ہیں اور دوسرے کس طرح آپ کی تائید کر رہے ہیں؟اس پوزیشن میں صحت ایک اور علاقہ ہے جو متاثر ہوتا ہے،آپ محسوس کرسکتے ہیں کہ آپ نے اس دوران میں کچھ مشکل وقت گزارا ہے، بہتر ہوگا کہ اس دوران میں اپنے جذبات اور احساسات کو قابو میں رکھیں، کسی مرحلے پر بھی غصے یا اشتعال کا شکار نہ ہوں،پہلے سے جاری کاموں کو نمٹانے پر توجہ دیں، کوئی نیا کام شروع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ساتویں گھر سے چاند کا گزر

زائچے کے ساتویں گھر سے چاند کا گزر آپ کے مراسم و تعلقات کو متحرک کرسکتا ہے، یہ تعلقات نجی ہوں یا کاروباری، آپ کی توجہ کے متقاضی ہوں گے،اپنا مثبت یا منفی رنگ دکھائیں گے، یہاں چاند کی پوزیشن پر غور کرنے کی ضرورت ہوگی، اگر وہ اپنے ہبوط کے برج میں نہیں ہیں (طالع ثور) تو بہترین بات ہے،اس وقت میں لوگوں سے ملاقات اور ضروری امور میں بات چیت مفید اور نتیجہ خیز ہوسکتی ہے،جذباتی اور نفسیاتی مسائل، معائنہ کے لیے ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ یہ ایک سودمند قمری گزرگاہ ہے جب چاند زائچہ کے دوسرے سیاروں سے مختلف زاویے بنارہا ہو تو آپ کے دوسروں سے مراسم بھی نئی کروٹ لیتے محسوس ہوں گے، اپنی ذات کے اندر کی کشمکش اور آزمائشوں کی عکاسی نمایاں ہوگی، ہم ہر ماہ چاند کی اس پوزیشن میں اپنی اور دوسروں کی جذباتی طلب اور ضروریات کو جتنا زیادہ سمجھنے کی کوشش کریں اتنا ہی بہتر ہے۔

آٹھویں گھر سے چاند کا گزر

یہ اکثر ہم سب کے لیے کوئی اچھا وقت نہیں ہوتا، سوائے برج قوس کے، کیونکہ چاند آٹھویں گھر میں خوش نہیں رہتا۔ یہ وہی گھر ہے جس میں اسے (اور ہمیں) جذباتی چیلینج پیش آتے ہیں۔ ہم دوسروں کی جذباتی اور مالی ضروریات اور خواہشات کی دنیا میں رہ رہے ہیں اور کس طرح ان باتوں سے نمٹتے ہیں اس کے لیے فہم اور ادراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہم دوسروں کا خیال کرنے کے بجائے اپنی ضروریات اور خواہشات کو سب سے مقدم سمجھیں تو تنازع پیدا ہو گا۔ چاند کے اس آٹھویں گھر میں ہونے کے دوران میں اگر ہم دوسروں کی جذباتی ضروریات اور خواہشات کو اولیت دیں اور انھیں پورا کرنے کے لیے بلکل چوکنا رہیں تو اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، اس دوران میں کسی کام یا مسئلے کو زبردستی انجام تک پہنچانے کی کوشش مناسب نہیں ہوتی،تھوڑا سا صبر اور انتظار کرلینا بہتر ہوتا ہے۔

نویں گھر سے چاند کا گزر

نویں گھر میں چاند کی آمد خوش گواری کا تازہ احساس لاتی ہے، ہم محسوس کرتے ہیں کہ گویا گزشتہ چند روز سے جن مسائل و مشکلات کا سامنا کر رہے تھے وہ اب ختم ہونے والے ہیں ،امید کی نئی کرنیں پھوٹنے کا وقت شروع ہوا چاہتا ہے،آئینی و قانونی ، مذہبی نوعیت کے معاملات اہم ہوسکتے ہیں، ہم زیادہ حوصلے اور جرا ¿ت کے ساتھ کوئی نئی منصوبہ بندی شروع کرسکتے ہیں، بیرون ملک سفر یا رابطے اس دوران میں اہم ہوسکتے ہیں، مزید یہ کہ ہماری قوت کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے،ہم آئندہ کے لیے کوئی نیا ٹارگٹ منتخب کر رہے ہوتے ہیں، اس دوران میں دیگر سیاروی اثرات اگر چاند کے ساتھ مثبت ہوں تو بہترین نتائج کی امید رکھی جاسکتی ہے، اس کے برعکس صورت حال میں قسمت کی کوئی خرابی کسی نقصان یا غلط فیصلے کا سبب ہوسکتی ہے۔

دسویں گھر سے چاند کا گزر

چاند زائچے کے اہم ترین مقام سے گزر رہا ہے، اس وقت ہمارے سماجی رتبے، کرئر کے علاقے چاند کی کرنوں سے جگ مگا رہے ہیں، ہمیں ان معاملات پر بھرپور توجہ دینا چاہیے، اس وقت کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، ہم کیا چاہتے ہیں اور ہمارے کیا مقاصد ہیں؟یہ سوالات اس وقت نہایت اہم ہیں، ہمیں پیش رفت کرنا چاہیے، ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھنا غلط ہے، کیا ہم ان لوگوں کو سپورٹ کر رہے ہیں جو ہمارے عزائم کو آگے بڑھا سکتے ہیں؟ کیا یہ مقاصد ہمارے لیے بہتر ہیں یا یہ کہ ہم محض جذباتی تحفظات کی خاطر اپنی بیرونی زندگی کی سرگرمیوں سے وابستہ ہیں اور ہمیں باطنی گہری تسکین کی ضرورت نہیں ہے؟ اگر دسویں گھر پر برج عقرب قابض ہے تو محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی یا پہلا گھر قوس یا اسد ہے تو بھی احتیاط ضروری ہوگی،کوئی بات توقع کے خلاف بھی ہوسکتی ہے۔

گیارہویں گھر سے چاند کا گزر

ہماری کوششوں اور جدوجہد کا پھل پک چکا ہے، صلہ ملنے کا وقت شروع ہورہا ہے،ہم نے جو بویا ہے، اب وہی ہم کاٹیں گے، اس گھر میں چاند کی موجودگی کے دوران میں دوستی کو ایک خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب اپنے دوستوں کو سہارا دینا یا ان سے مدد طلب کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے، اس عرصے میں اجتماعی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکتاہے، ہم کوئی مشترکہ پروگرام بناسکتے ہیں، اس وقت جو دوسرے حالات پیدا ہو سکتے ہیں، ان کا تعلق اس بات سے ہے کہ ہم مستقبل کے لیے اپنے وژن اور اپنی امیدوں کو کس طرح سپورٹ کر رہے ہیں۔ اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے ہمیں دوسروں کی کیسی سپورٹ چاہیے؟ یہ اس سوال کا جواب دینے کا بہت اہم وقت ہے تاکہ ہم یہ دیکھ سکیں کہ آیا ہم جو سماجی سیٹنگ چاہ رہے ہیں وہ درست بھی ہے یا نہیں۔

بارہویں گھر سے چاند کا گزر

بارھویں گھر میں چاند کا داخلہ ہمیں احساس دلاتا ہے کہ ہم کچھ تھکن محسوس کر رہے ہیں اور اب آرام کی ضرورت ہے، ایسے وقت میں ہم اپنے اردگرد کی دنیا سے تھوڑا لا تعلق ہوکر تنہائی اور تخلیے میں رہنے میں زیادہ راحت محسوس کرتے ہیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ اپنی ذمہ داریوں سے اور ساتھ ہی ان ذمہ داریوں سے تھوڑی فراغت حاصل کریں جو دوسروں نے آپ پر مسلط کر رکھی ہیں اور آپ سکھ کا سانس لیں سکیں لیکن ضروری نہیں ہے کہ ایسا ہی ہو، صورت حال اس کے برعکس بھی ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں آپ جھنجلاہٹ کا شکار ہوسکتے ہیں، چاند کی یہ پوزیشن کچھ لوگوں کو تحقیق کرنے اور گھر کی صفائی کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔ آپ کچھ بھی کرنا چاہیں یا نہ کرنا چاہیے، یہ وقت بیرونی سرگرمیوں کے لیے یقیناً مناسب نہیں ہے،اس وقت کوئی منفی سوچ بھی عملی طور پر ذہن کو متاثر کرسکتی ہے۔

نوٹ: اگر آپ کے پاس اپنا درست زائچہ ئ پیدائش موجود ہے تو آپ بہتر طور پر اپنے روز مرہ کے حالات و واقعات کے بارے میں با آسانی جان سکتے ہیں، عام طور پر لوگ صرف اپنے شمسی برج (سن سائن) کو اپنا برج سمجھتے ہیں جو کہ غلط ہے، لہٰذا ہمارا مشورہ ہے کہ اپنا درست زائچہ ضرور بنواکر پاس رکھیں۔

ہفتہ، 6 جولائی، 2019

بھارت میں انتہا پسندی کی لہر عروج پر

جنتا پارٹی اور نریندر مودی کی کامیابی کے اسباب پر ایک نظر

مشہور افراد کے زائچوں کے حوالے سے یہ مسئلہ ہمیشہ الجھن کا باعث رہا ہے کہ ان کی درست تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش کا حصول آسان نہیں ہوتا جس کے نتیجے میں اکثر درست زائچہ بنانے میں دشواری ہوتی ہے اور غلطی کا امکان رہتا ہے، ایسا ہی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے ہو اہے، ان کی دستیاب تاریخ پیدائش پر ماضی میں بھی جب وہ برسراقتدار آئے تھے، دنیا بھر کے منجمین میں خاصا اختلاف رہا، البتہ جو زائچہ قریب ترین فطرت اور شخصیت کے مطابق ہوسکتا تھا اس پر ہمیشہ گفتگو ہوتی رہی اور اسی کے مطابق ہمارا خیال بھی یہی تھا کہ اس بار وہ اتنی نمایاں اکثریت حاصل نہیں کرسکیں گے اور دوبارہ شاید وزیراعظم بھی نہ بن سکیں لیکن اس کے برخلاف انھوں نے غیر معمولی کامیابی حاصل کی اور دوسری بار وزیراعظم بن گئے جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ان کی تاریخ پیدائش درست نہیں ہے۔
تقریباً یہی صورت حال ان کی پارٹی کے زائچے کی بھی ہے، اس کے مطابق بھی ان کا ایسی اکثریت سے کامیاب ہونا محال تھا، یقیناً اس حوالے سے بھی تاریخ پیدائش اور وقت کا مسئلہ یقیناً درست اندازہ لگانے میں حارج رہا ہے، بہر حال بھارتیہ جنتا پارٹی نمایاں حیثیت میں کامیاب ہوچکی ہے اور بھارت مذہبی انتہا پسندی کے دوسرے دور میں داخل ہوچکا ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت سے سیکولرازم اور جمہوریت کی بساط لپیٹ دی گئی ہے،اس کی وجوہات کیا ہیں؟
ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ اکتوبر 2015 ءمیں بھارت کے زائچے پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہم نے نشان دہی کی تھی کہ بھارت کے زائچے میں سیارہ قمر کا دور اکبر ستمبر 2015 ءسے شروع ہوچکا ہے، قمر تیسرے گھر کا حاکم ایک رجحان ساز سیارہ ہے، ساتویں گھر میں موجود شرف یافتہ کیتو کی اس پر نظر ہے،کیتو کی نظر قمر کے دور میں انتہا پسندانہ رجحانات لاسکتی ہے اور ہم نے دیکھا کہ تقریباً 2015 ءہی سے بھارت میں مذہبی جنون بڑھنا شروع ہوگیا، انتہا پسندی کی لہر ملک کی دیگر اقلیتوں کے لیے پریشانی اور تکلیف کا باعث بنی، مودی حکومت جو بنیادی طور پر مذہبی شدت پسندی کی الم بردار ہے، اس لہر کو مزید بڑھاتی رہی، پورے بھارت اور خاص طور پر کشمیر میں مسلمانوں کے لیے حکومت کا رویہ جارحانہ رہا ، ان پر گائے کا گوشت کھانے کی پابندی لگائی گئی، گائے ذبح کرنے کے الزامات پر سزائیں دی گئیں ، جن سنگھ اور دیگر انتہا پسند مذہبی عناصر کو کھلی چھوٹ دی گئی کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم کا بازار کرم کریں، حال ہی میں ایک واقعہ نہایت دردناک سامنے آیا ہے بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اب بھارت میں ایسے واقعات کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہی ہورہا ہے۔
قمر کا دور اکبر ستمبر 2015 ءسے ستمبر 2025 ءتک جاری رہے گا، تازہ بھارتی الیکشن کے وقت قمر کے دور اکبر میں مشتری کا دور اصغر جاری تھا، مشتری بے شک زائچے کا سب سے منحوس سیارہ ہے لیکن فطری طور پر مذہب کا نمائندہ ہے، زائچے میں اس دوران میں مشتری کی ٹرانزٹ پوزیشن بھی ساتویں اور آٹھویں گھر میں رہی ہے، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ پورے ملک میں مذہبی انتہا پسندی کی لہر اپنی انتہا کو پہنچ گئی جس کا فائدہ بی جے پی اور نریندر مودی کو حاصل ہوا لیکن کیا یہ صورت حال بھارتی زائچے کے مطابق بھارت کے لیے بھی بہتر ہے؟
دنیا بھر میں انتہا پسندانہ نظریات اور اصول و قواعد کبھی بھی بہتر نہیں سمجھے جاتے، انھیں جمہوریت کے لیے بھی زہر قاتل کہا جاتاہے،جنتا پارٹی کا سابقہ دور حکومت بھی اس حوالے سے ناپسندیدہ خیال کیا جارہا ہے جس میں ملک کی اقلیتوں اور سیکولر نظریات رکھنے والے عوام کے لیے بے چینی اور اضطراب کی لہر موجود ہے، یہ صورت حال اب مزید جاری رہے گی اور اس کا نتیجہ یقیناً علیحدگی کی تحریکوں کو جنم دے گا، نت نئے تنازعات ابھر کر سامنے آئیں گے،حال ہی میں خالصہ تحریک کے زیر اہتمام لندن کے ہائیڈ پارک سے طویل جلوس نکالا گیا ہے جو سکھوں کے علیحدہ ملک کا مطالبہ کر رہا تھا، کشمیر کی صورت حال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، اس امکان کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کہ آنے والے دنوں میں بھارت میں ایسی مزید تحریکیں جنم لے سکتی ہیں۔
بھارت کے زائچے میں دسویں گھر کا حاکم سیارہ زحل آٹھویں گھر میں کیتو کے ساتھ حالت قران میں ہے،یہ صورت حال تقریباً اکتوبر تک جاری رہے گی جو وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے لیے یقیناً بہتر نہیں ہے، کیتو کے ساتھ راہو کی نظر بھی دسویں گھر کے حاکم زحل پر ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وزیراعظم کے انتہا پسندانہ رجحانات اور منفی فیصلے ملک کی صورت حال پر کوئی خوش گوار اثر نہیں ڈالیں گے، مزید یہ کہ ان کی کابینہ میں بھی ایسے لوگ اکثریت میں ہوں گے جو انتہا پسند اور منفی ذہنیت کے حامل ہوں، ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ الیکشن میں کامیاب ہونے والے لوک سبھا کے ممبران کی اکثریت کرپشن اور جرائم کے حوالے سے مشہور ہے،مزید یہ کہ سیارہ مشتری ساتویں گھر میں رہتے ہوئے پیدائشی شمس سے ناظر ہے اور آنے والے مہینوں میں مریخ زائچے کے تیسرے گھر میں داخل ہوگا جہاں قمر ، عطارد، زحل، زہرہ اور شمس سے قران کرے گا، یہ صورت حال کسی طور بھی حکومت اور وزیراعظم کے لیے خوش کن نہیں ہے، نریندر مودی کسی قاتلانہ حملے کا شکار بھی ہوسکتے ہیں اور ان کی کابینہ کے افراد بھی اپنے منفی رجحانات کے سبب مستقبل میں مقدمات کا سامنا کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کا زائچہ ماضی میں بھی اہم رہنماو ¿ں یا وزرائے اعظم کی حادثاتی ہلاکت کا آئینہ دار رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ سیارہ زحل جو دسویں گھر کا حاکم ہے ، زائچے میں چھٹے گھر کے حاکم زہرہ سے قریبی نظر رکھتا ہے لہٰذا ماضی میں اہم رہنما مہاتما گاندھی، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی قاتلانہ حملوں ہی میں ہلاک ہوئے ہیں لہٰذا نریندر مودی کو بھی اپنی سیکورٹی کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت ہوگی۔
سیارہ زحل آئندہ سال جنوری تک موجودہ پوزیشن پر رہے گا اور یہی عرصہ خطرات کی نشان دہی کرتا ہے، البتہ آئندہ سال جنوری کے بعد زحل زائچے میں اچھی پوزیشن میں آجائے گا، اس کا امکان موجود ہے کہ برج جدی میں اور زائچے کے نویں گھر میں زحل کی پوزیشن نریندر مودی کو ملک کا ایک طاقت ور حکمران بنانے میں مددگار ثابت ہوگی، دوسرے معنوں میں وہ ایک جمہوری ڈکٹیٹر کے طور پر اپنی من مانی کرسکیں گے یعنی رام مندر کی تعمیر اور کشمیر کے حوالے سے نئی آئین سازی اور دیگر انتہا پسندانہ فیصلے جو بہر حال بھارت کے لیے کسی طور بھی بہتر نہیں ہوں گے (واللہ اعلم بالصواب)

دیکھو مجھے جو دیدئہ عبرت نگاہ ہو

بعض خطوط یا ای میلز سے اندازہ ہوتا ہے کہ علم نجوم کے بارے میں ہمارے ملک کی اکثریت بہت سی غلط فہمیوں اور کم علمی کا شکار ہے اور ہونا بھی چاہیے کیوں کہ اس حوالے سے معقول حد تک رہنمائی اور علمی مواد میسر نہیں ہے‘ ملک سے شائع ہونے والے اکثر رسائل اور جنتریاں اپنے قارئین کی درست اور معقول رہنمائی نہیںکرتیں‘ نتیجتاً شوقین حضرات وخواتین مستقل کسی نہ کسی کنفیوژن کا شکار رہتے ہیں اور ہم سے عجیب عجیب سوال کرتے ہیں‘ ہم اکثر و بیشتر اپنے مضامین کے ذریعے مروِّجہ علم نجوم سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں یا گمراہیوں کی وضاحت کرتے رہتے ہیں‘ اس بار ایک ایسی ہی طویل ای میل موصول ہوئی ہے ہم اسے اس لیے شائع کر رہے ہیں کہ دیگر قارئین بھی ایسی کسی الجھن میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
 ایم .ایچ نواز لکھتے ہیں”سلام کے بعد میںآپ کی خدمت میں عرض کردوں کہ میں ایک دکھ درد کا مارا ہوا انسان ہوں یا آپ یوں کہہ لے لیں کہ زمانے بھر کی تکالیف میرے ہی حصے میں آئی ہےں‘ ان کے حل کی تلاش میں آپ کو لکھ رہا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ان کا حل آپ کے پاس ضرور ہوگا‘ میں پابندی سے جنتریاں اور روحانی رسائل پڑھتا ہوں اور یہ شوق مجھے کئی سال سے ہے‘ آپ سے واقفیت2010ءمیں ہوئی‘ آپ کے مضامین بھی میرے مطالعے میں رہتے ہیں‘ سب سے پہلے میں اس بات کا ذکر کروں گا جو میرے تجربے میں آئی ہے اور وہ یہ ہے کہ سالانہ جنتریوں میں جس طرح لکھا ہوتا ہے‘میرے ساتھ اس کا بالکل اُلٹ ہوتا ہے مثلاً جب سیارہ زحل اپنے شرف کے برج سے گزر رہا تھا تو برج جدی والوں کے لیے لکھا گیا تھا کہ ان کی قسمت کو سنوار دے گا‘ یہ سال ان کی زندگی کے اہم سال ہوں گے‘ میری تاریخ پیدائش 17جنوری ہے‘ اس طرح میرا سن سائن جدی(CAPRICORN) ہے لیکن آپ یقین کریں کہ جتنی تکلیف مجھے ان دو سالوں میں ملی تھی، اتنی تکلیف زندگی میں کبھی نہیں ملی مثلا ان دو سالوں میں مجھ پرکئی لاکھ کا قرض چڑھ گیا‘ میں ہر بندے کے سامنے ذلیل ہوا بلکہ ذلیل و خوار ہوا اور ان سالوں کا اثر آج بھی محسوس کرتا ہوں‘ ان سالوں میں میرا رزق مکمل طور پر بند ہوگیا تھا بلکہ ایک وقت تو ایسا آیا تھا کہ میں نے دس روپے کی شکل بھی کئی دن بعد دیکھی تھی اور یہ سلسلہ کئی ماہ تک چلتا رہا تھا پھر عید پر میری والدہ نے مجھے500روپے کا نوٹ دیا تو میری آنکھ سے بے اختیار آنسو نکل آئے پھر میںاپنے رب کے حضور سجدے میں گِر گیا کہ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے مجھے بھی 500 کا نوٹ دکھایا، الغرض اسی طرح کی مزید اور بہت ساری پریشانیوں اور دکھ تکلیف سے گزرا ‘ وہ زحل کے شرف کا دور تھا جو برج جدی کے مطابق میرا حاکم ستارہ بھی ہے‘ بہرحال اب اللہ کا شکر ہے اب وہ حالات تو نہیں لیکن قرض ہے اور رزق کی کمی ہے‘ اس دوران میں پابندی سے ردِ نحوست سیارگان والی دعا پڑھتا رہا ہوں اور صدقات بھی دیتا رہا ہوں‘ میرا اعتراض یہ نہیں ہے کہ جنتریوں میں یہ لکھا تھا ”جدی والوں کی قسمت سنور جائے گی“ تو میرے ساتھ معاملہ مختلف کیوں ہوا‘ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ہر انسان کے ستاروںکی کہانی الگ ہوتی ہے‘ میں تو صرف یہ بتاتا چاہتا ہوں کہ جب میرا ستارہ زحل اچھی پوزیشن میں تھا تو مجھے نقصان ہوا اور جب وہ برج عقرب میں آیا جہاں اس کی پوزیشن خراب ہوتی ہے تو مجھے فائدہ ہوا‘ اب تک میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ ایسا کیوں ہوتا ہے‘ بہر حال میں نے آپ سے اپنی پریشانی کا ذکر کردیا ہے اب آپ ضرور میری رہنمائی کریں اور مجھے بتائیں کہ میںکیا کروں؟حقیقت یہ ہے کہ میری آمدن سے زیادہ میرے اخراجات ہیں‘ رزق میںبرکت نہیں ہے‘ ایک اور بڑی پریشانی یہ بھی ہے کہ اس سال کے بعد میری ” ساڑھ ستی“ بھی شروع ہو رہی ہے‘ اس خیال سے بھی ذہن بہت پریشان ہے ‘ جواب کا انتظار کروں گا‘ آپ کے لیے دعا گو“
جواب : عزیزم !آپ نے لکھا ہے کہ آپ 2010ءسے ہمارے مضامین کا مطالعہ کر رہے ہیں تو یقیناً آپ کی نظر سے ہمارا وہ مضمون بھی گزرا ہوگا جو ہم نے ”سن سائن ایسٹرولوجی“ کے حوالے سے لکھا تھا اور عرض کیا تھا کہ ایسٹرولوجی کا یہ طریق کار زیادہ مستند اور کارآمد نہیں ہے، یہ تو اخبارات و رسائل نے اپنی ضرورت اور قارئین کو متوجہ کرنے کے لیے شروع کیا تھا جو برسوں سے جاری ہے‘ ایسٹرولوجی کے ذریعے معقول رہنمائی اپنے انفرادی زائچے (BIRTH CHART) کی روشنی میں ہی حاصل ہو سکتی ہے مگر شاید آپ نے ہمارے اس مضمون پر توجہ نہیں دی۔
پاکستان ہی کیا ‘ دنیا بھر میں ہر سال سیکڑوں جنتریاں اور سن سائن ایسٹرولوجی کی کتابیں شائع ہوتی ہیں جن میں ہر شخص کے شمسی برج کے مطابق سیارگان کی سالانہ گردش کے مطابق اسے گائیڈ کیا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ طریق کار مستند نہیں ہے جیسا آپ کو تجربہ ہو چکا ہے‘ ہمارے ملک میں ایسے لوگوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے جو کسی ایک سیارے کی طاقت ور پوزیشن یا کمزوری کو مدّنظر رکھتے ہوئے لوگوں کو گائیڈ بلکہ ”مس گائیڈ“ کرتے ہیں مثلا سیارہ مشتری اپنے شرف کے برج میں ہے اور یہ برج قوس کا حاکم سیارہ ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ برج قوس والوں کے دن پھر جائیںگے اور وہ سب کے سب دولت میںکھیلنے لگےں گے ۔
 ساڑھ ستی کے حوالے سے بھی ہم کئی بار لکھ چکے ہیں کہ ہمارے ملک میںبطور خاص اس مخصوص اصطلاح کا مسلسل غلط استعمال ہو رہا ہے‘ پاکستان میں عام طور پر یونانی علم نجوم پر زور دیا جاتا ہے‘ اکثر جنتریاں اوررسالے یونانی سسٹم کے تحت شائع ہوتے ہیں جبکہ یونانی سسٹم میں ساڑھ ستی نام کی کوئی شے پانی ہی نہیں جاتی‘ آپ کا شمسی برج جدی ہے اور آپ اس خوف میں مبتلا ہیںکہ زحل برج قوس میں داخل ہوگا توآپ پرساڑھ ستی کا اثر شروع ہوجائے گا حالانکہ ساڑھ ستی چونکہ ویدک سسٹم یعنی ہندی جوتش کی اصطلاح ہے اور اس کا اثر شمسی برج کے بجائے قمری برج کے تحت تسلیم کیا جاتا ہے مگر اس میں بھی بعض صورتوں میں استثنیٰ کی گنجائش موجود ہے، ہمارے ملک کے نام نہاد نجومی اپنی کم علمی چھپانے کے لیے بالکل اسی طرح ہر شخص پر ساڑھ ستی کا فتویٰ لگاتے ہیں جیسے ہمارے نام نہاد عامل اور روحانی معالج ہر شخص پر بندش ، سحری اثرات یا آسیبی اثر کا فتویٰ لگاتے ہیں ۔
 آئیے اپنے درست زائچے کی طرف مگر اس کا انحصار بھی آپ کی درست تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش پر ہے جو آپ نے لکھا ہے‘ اگر اس میں کوئی غلطی ہوگی تو زائچہ بھی غلط ہوجائے گا‘ وقت کے پیدائش کے مطابق آپ کا پیدائشی برج سرطان ہے جس کا حاکم سیارہ قمر ہے جو زائچے کے چھٹے گھر میں بقول آپ کے ذلیل و خوار ہے‘ یہی آپ کا صحیح برج اور ستارہ ہے جو ہر مہینے شرف میں بھی آتا ہے اور ہبوط میں بھی ، اس کے مقابلے میں برج جدی یا زحل کی کوئی اہمیت نہیں۔
زائچے کا چھٹا گھر برج قوس ہے لہٰذا آپ کا مون سائن یعنی قمری برج قوس ہے اورآپ کا یہ اندیشہ بالکل درست ہے کہ آئندہ سال سے آپ زحل کی روایتی نحوست ”ساڑھ ستی“ کی زد میں آجائیںگے‘ کیوں کہ زحل آپ کے قمری برج قوس سے بارھویںگھر برج عقرب میں آجائے گا‘ (ویدک سسٹم کے مطابق)۔
آپ کو سمجھ لینا چاہیے کہ زحل اور مشتری آپ کے زائچے کے منحوس اثر دینے والے سیارے ہیں جب بھی یہ کسی خراب یا مخالف پوزیشن میں ہوں گے ، نقصان پہنچائیں گے۔
 آپ نے اپنے جن خراب سالوں کا ذکر کیا ہے اس وقت یقیناً یہ دونوں نقصان دہ پوزیشن پرتھے اور اس سے بھی بڑھ کر اہم بات یہ ہے کہ 8مارچ 2011ءسے آپ کے زائچے میں راہو کے منحوس دور اصغر کا آغاز ہوا جو 3جنوری 2012ءتک رہا اس کے بعد مشتری کا دور اصغر شروع ہوا جو 18 نومبر 2012ءتک جاری رہا پھر زحل کا دور اصغر شروع ہوا جو 31 اکتوبر 2013ءتک جاری رہا‘ یہ تمام دور انتہائی نحوست اثر تھے‘ اب آ پ عطارد کے دور اصغر سے گزر رہے ہیں جو آپ کے لیے مبارک دور ہے لہٰذا آپ کو وقت سے پہلے معقول منصوبہ بندی کرلینی چاہیے پھر زہرہ کا دور شروع ہوگا جو بہتر ہوگا‘ الغرض زندگی کی دھوپ چھاﺅں اسی طرح جاری رہے گی۔
 آپ نے اپنی مصیبتوںکا جو نقشہ پیش کیا ہے وہ کافی مایوس کن ہے‘ دراصل برج سرطان والے تھوڑی سی مصیبت کو بھی بہت زیادہ سمجھتے ہیں اور اکثر کسی نہ کسی خوف کا شکار رہتے ہیں، بہرحال ایک شادی شدہ بندے کے لیے بے روز گاری سے بڑا عذاب کوئی نہیں ہے لیکن سرطان والوں کی ایک خرابی یہ ہے کہ کسی تبدیلی کوآسانی سے قبول نہیں کرتے ‘ ترقی کے راستوں پرکوئی قدم بڑھاتے ہوئے کسی نہ کسی خوف میں مبتلا رہتے ہیں اورکوئی رسک لینا پسند نہیں کرتے‘ آپ کو چاہیے کہ اپنی ترقی کے امکانات پر غور کریں اور مناسب راستے اختیار کریں‘لکیر کے فقیر نہ بنیں‘ اپنی صلاحیتوں میںاضافہ کے لیے کوشش کریں‘ یاد رکھیں چپراسی بھرتی ہوکر پچپن سال بعد چپراسی ہی کے طور پر ریٹائر ہونا کسی شخص کی ذاتی نالائقی اور نااہلی تصور کیا جائے گا‘ ابھی آپ کی عمر ہی کیا ہے؟ 26 سال اور اس قدر مایوسی کی باتیں! 
 آپ کو سرخ یاقوت یا سرخ گومیدک کانگینہ کسی ایسے وقت پر پہننا چاہیے جس شمس با قوت ہو‘ اتوار کے روز گُڑ اور چنے بھنے ہوئے چیونٹیوں کو ڈالا کریں‘ دعائے رد نحوست سیار گان کا ورد جاری رکھیں‘ اگر لوح شمس پاس رکھیں تو بہت خوب ہوگا‘ مالی خوشحالی میںمعاون ہوگی‘ شمس آپ کے زائچے میں نحس اثرات کا شکار ہے‘ اور آپ کے خانہ مال کا حاکم ہے‘ امید ہے کہ اس قدر تفصیلی وضاحت اورمشورہ کافی ہوگا۔