جمعہ، 31 جولائی، 2020

دنیاوی علم نجوم، سعودیہ عربیہ کا درست زائچہ

مختلف ملکوں کے زائچوں کے حوالے سے ایک تحقیقی مضمون


دنیاوی علم نجوم (Munden Astrology) دنیا بھر میں مقبول ہے لیکن اس حوالے سے دنیا بھر کے ماہرین نجوم اپنا اپنا علیحدہ زاویہ ءنظر رکھتے ہیں، دنیا کے مختلف ممالک کے زائچوں (Birth chart) پر اکثر اختلاف دیکھنے میں آتا ہے، چناں چہ ایک ہی ملک کے کئی زائچے زیر بحث رہتے ہیں، اس طرح عام لوگوں کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ کس زائچے کو زیادہ اہمیت دیں، بہترین بات یہی ہے کہ مسلسل پریکٹس اور حالات و واقعات پر گہری نظر کے بعد کسی ملک کے زائچے پر اعتماد قائم ہوتا ہے۔
امریکا ، فرانس، چین، شمالی کوریا، عراق، شام، اسرائیل، میکسیکو، سعودیہ عربیہ، مصر، پاکستان، روس، ترکی، جرمنی وغیرہ کے ایک سے زائد زائچے موجود ہیں، ہم بھی بعض زائچوں سے پوری طرح مطمئن نہیں ہوتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے یہ تمام ممالک خاصے قدیم بلکہ بعض تو بہت زیادہ قدیم ہیں، مثلاً ایران، سعودیہ عربیہ، عراق، شام، ترکی، فرانس، مصر ، بھارت وغیرہ، کسی بھی ملک میں جب بنیادی نوعیت کی غیر معمولی تبدیلیاں آتی ہیں تو اس کا زائچہ تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے مثلاً سابق سویت یونین 1990 ءکی دہائی میں ایک بڑے بحران سے دوچار ہوا اور اس کے نتیجے میں کئی حصوں میں تقسیم ہوگیا، ترک سلطنت جو خلافت عثمانیہ کہلاتی تھی ، پہلی عالمی جنگ کے بعد ختم ہوگئی اور دنیا کے تین براعظموں پر پھیلی ہوئی خلافت عثمانیہ کئی حصوں میںتقسیم ہوگئی، اس کے وجود سے کئی نئے ممالک نے جنم لیا، سعودیہ عربیہ، شام، عراق، اسرائیل، فلسطین، مصر وغیرہ، پاکستان 1947 ءمیں آزاد ہوا اور یہ دو حصوں پر مشتمل تھا، مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان، 1971 ءمیں باہمی اختلافات کے باعث یہ دونوں حصے علیحدہ ہوگئے اور اس طرح دو نئی مملکتیں وجود میں آگئیں، اول پاکستان اور دوم بنگلہ دیش، ایسی ہی صورت حال مختلف ممالک کی ہے جس کی بنیاد پر ان کے زائچے بھی بدلتے رہتے ہیں، بہت کم ممالک ایسے ہیں جن کے زائچے خاصے قدیم ہیں کیوں کہ ان کے حالات و واقعات میں بنیادی نوعیت کی اہم تبدیلیاں واقع نہیں ہوئیں۔
گزشتہ دنوں ہم نے عالمی بحرانوں اور تیسری عالمی جنگ کے حوالے سے بعض ملکوں کے زائچوں پر اظہار خیال کیا تھا، اس حوالے سے سعودیہ عرب کا زائچہ بھی زیر غور رہا جو مسلمانوں کے لیے ایک اہم ملک ہے،عام طور پر دنیا بھر میں سعودیہ عرب کا زائچہ 22 ستمبر 1932 ءکے مطابق بنایا جاتا ہے کیوں کہ اس تاریخ کو مملکت کا نام سعودیہ عربیہ رکھا گیا تھا جس سے ہم کبھی مطمئن نہیں ہوئے ، ہم بھی اسی زائچے کو استعمال کرتے رہے ہیں، اپنے عدم اطمینان کے پیش نظر ہم نے اس سلسلے میں کچھ تحقیقی کام کیا اور آخر اس نتیجے پر پہنچے کہ سعودیہ عربیہ کا درست زائچہ 20 مئی 1927ءتقریباً 12:10 pm بمقام جدہ زیادہ درست اور مناسب نظر آتا ہے کیوں کہ عربوں نے جب خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کی جس کے پیچھے برطانیہ کا ہاتھ تھا تو اربوں کی باہمی چپقلش بھی عروج پر تھی ، شاہ حسین جنہیں شریف مکہ کہا جاتا ہے سب سے پہلے خلافت عثمانیہ سے الگ ہوئے اور انھوں نے حجاز میں اپنی بادشاہت قائم کرلی، ان کے اختلافات نجد کے شاہ عبدالعزیز سے تھے، شاہ حسین کو انگریزوں نے دھوکا دیا اور جب شاہ عبدالعزیز نے حجاز پر حملہ کیا تو شاہ حسین کا ساتھ نہیں دیا، دوسرے معنوں میں پورے عالم عرب میں برطانیہ اپنا مکمل اثرورسوخ اور اقتدار حاصل کرچکا تھا اور اپنے مفادات کے تحت عربوں کو بھی آپس بھی لڑوارہا تھا، بالآخر شاہ عبدالعزیز نے مکمل طور سے حجاز پر قبضہ کرلیا اور مکہ فتح کرکے شاہ حسین کو جلاوطنی پر مجبور کردیا لیکن وہ بھی انگریزوں کے اثرورسوخ سے پوری طرح آزاد نہیں تھے، آخرکار 20 مئی 1927ءکو برطانیہ اور شاہ عبدالعزیز کے درمیان جدہ میں ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت انھیں مکمل خود مختاری حاصل ہوگئی، ہمارے خیال میں درحقیقت یہی تاریخ سعودیہ عربیہ کے قیام کی درست تاریخ ہے، اس کے مطابق جو زائچہ ترتیب پاتا ہے وہ کافی حد تک سعودیہ عربیہ کے حالات و واقعات پر پورا اترتا ہے، بے شک اس زائچے پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، افسوس یہ ہے کہ ہمارے ملک میں لوگ اس نوعیت کے سنجیدہ تحقیقی کام میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے، چناں چہ کوئی علمی ڈائیلاگ نہیں ہوتا اور زائچے کے مختلف پہلوو ¿ں پر آزادانہ تبصرہ بھی نہیں ہوتا، اس قحط الرجال میں ہمارے محترم برادر سید انتظار حسین شاہ زنجانی کا دم غنیمت ہے، شاہ جی سے ہماری محبتوں کا سلسلہ بڑا گہرا ہے، ہم اکثر ان سنجیدہ موضوعات پر ان سے بھرپور گفتگو کرتے رہتے ہیں، اس طرح تحقیق کے نئے پہلو سامنے آتے ہیں، شاہ جی کا ایک بڑا کمال یہ بھی ہے کہ وہ ہر نئی اور جدید تحقیق کو آنکھ بند کرکے رد نہیں کرتے بلکہ اس پر کھل کر گفتگو کرنا پسند کرتے ہیں، اختلاف کرتے ہیں ، اتفاق کرتے ہیں، الغرض ان سے بات چیت ہماری حوصلہ افزائی کا باعث ہوتی ہے ورنہ تو ایسٹرولوجی کے حوالے سے اس ملک میں ایک عجب طرح کا سناٹا طاری ہے، گویا چہار جانب اُلّو بول رہے ہیں۔
20 مئی 1927 ءبمقام جدہ 12:10 pm کے مطابق طالع اسد 9 درجہ14 دقیقہ افق پر طلوع ہے، طالع کا حاکم سیارہ شمس نہایت طاقت ور پوزیشن میں دسویں گھر میں قابض ہے اور سیارہ عطارد کے ساتھ حالات قران میں ہے،طالع اسد اور شمس کا مزاج شاہانہ ہے، چناں چہ ابتدا ہی سے بادشاہت کا نظام سعودیہ عرب میں جاری و ساری ہے،دوسرے گھر کا حاکم سیارہ عطارد زائچے میں سیارہ شمس کے ساتھ دسویں گھر میں غروب ہے، تیسرے گھر کا حاکم سیارہ زہرہ گیارھویں گھر میں اچھی جگہ ہے لیکن بارھویں گھر کے حاکم قمر سے متاثرہ (Afflicted) ہے، پانچویں گھر کا حاکم سیارہ مشتری آٹھویں گھر میں مصیبت زدہ ہے، ساتویں گھر کا حاکم سیارہ زحل زائچے کا سب سے زیادہ اہم سیارہ ہے کیوں کہ چوتھے گھرمیں نہایت طاقت ور پوزیشن میں ہے اور زائچے کے پہلے ، چوتھے ، چھٹے اور دسویںگھر سے ناظر ہے، سیارہ زحل کی یہی پوزیشن ملک میں تیل کے ذخائر کی دریافت ظاہر کرتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب کی مضبوط معاشی پوزیشن کا باعث ہے،تیل کی دولت مارچ 1938 ءمیں سعودیہ عربیہ کو حاصل ہوئی۔
 عطارد کا غروب اور سیارہ زہرہ کا جو تیسرے گھر کا حاکم ہے متاثر ہونا ملک میں کمیونیکیشن اور فنون لطیفہ کی ترقی میں رکاوٹ کا باعث رہا، اس نوعیت کے مسائل ابتدا ہی سے رہے ہیں، ایک طویل عرصے تک اور کسی حد تک آج بھی سعودیہ عربیہ میں میڈیا آزاد نہیں ہے، مشتری کی کمزور پوزیشن شعور و دانش،جدید اعلیٰ تعلیم اور سائنسی ترقی میں رکاوٹ کا باعث ہے، قصہ مختصر یہ کہ تیل کی دولت ہی پر پورے ملک کی خوش حالی اور ترقی کا دارومدار ہے۔
نویں گھر کا حاکم سیارہ مریخ زائچے کے گیارھویں گھر میں آخری درجات پر ہونے کی وجہ سے کمزوری کا شکار ہے، چناں چہ ملک میں آئینی ، قانونی اور مذہبی نوعیت کی صورت حال حکمرانوں کی ہی صوابدید کے مطابق ہوگی جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے، مزید یہ کہ فوجی قوت کے اعتبار سے بھی اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے بھی کوئی خاطر خواہ کوشش دیکھنے میں نہیں آتی، اس معاملے میں سعودیہ عربیہ دوسرے ملکوں پر انحصار کرتا ہے۔
ابتدا میں سیارہ زہرہ کا دور اکبر جاری تھا، اسی طویل دور میں جب سیارہ زحل کا دور اصغر (Sub period) 4 نومبر 1933 ءسے شروع ہوا تو نہ صرف یہ کہ سعودیہ حکومت نے یمن اور کویت سے اہم معاہدات کیے بلکہ تیل کی تلاش کا بھی اسی دور میں آغاز ہوا۔
4 جنوری 1941 ءسے زائچے میں 6 سالہ باقوت سیارہ شمس کا دور اکبر جاری رہا تو یقیناًملکی ترقی اور عوامی خوش حالی کے لیے بہتر دور تھا، البتہ 4 جنوری 1947 ءسے دس سالہ قمر کا دور اکبر خاصا نحوست اثر اور نت نئے مسائل لانے والا دور تھا کیوں کہ اسی دوران میں اسرائیل کا قیام وجود میں آیا اور عالم عرب ایک نئے بحران کا شکار ہوا، قمر کا دور اکبر 4 جنوری 1957 ءتک جاری رہا، اسی دور میں مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کا بھی انتقال ہوا، ان کے بڑے بیٹے سعود بن عبدالعزیز بادشاہ بنے اور بہت جلد اپنی مقبولیت کھو بیٹھے،چناں چہ مارچ 1958ءمیں اعلیٰ اختیارات فیصل بن عبدالعزیز کو منتقل کیے گئے اور بعد ازاں 29 اکتوبر 1964 ءکو شاہ سعود کو اقتدار سے محروم کرکے فیصل بن عبدالعزیز کو بادشاہ بنادیا گیا جو زیادہ ذہین اور متحرک انسان تھے، 4 جنوری 1957 ءسے مریخ کا دور اکبر 5 جنوری1964 ءتک جاری رہا، اس کے بعد راہو کا طویل دور شروع ہوا جو بلامبالغہ مسائل اور پیچیدگیوں کا دور تھا، سعودیہ عربیہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے فریب کا شکار ہوا، اسی دور میں 25 مارچ 1975 ءکو شاہ فیصل بن عبدالعزیز کو قتل کردیا گیا اور ان کی جگہ ان کے بھائی خالد بن عبدالعزیز نے لی، اس وقت راہو کے دور اکبر میں کیتو کا دور اصغر جاری تھا، اس وقت کی ٹرانزٹ پوزیشن موجودہ چارٹ کو کنفرم کرنے میں مددگار ہے، یہاں ہم صرف ایک بڑے اور اہم واقع سے موجودہ چارٹ کی تصدیق کریں گے۔

خانہ ءکعبہ پر قبضہ

20 نومبر1979 ءمیں بعض حکومت مخالف عناصر نے اسلحے کے زور پر خانہ ءکعبہ پر قبضہ کرلیا تھا جسے طاقت ہی کے استعمال سے 4 دسمبر 1979 ءکو ختم کرایا گیا۔
عزیزان من! 20 نومبر 1979 ءکی سیاروی گردش کا مطالعہ نہایت دلچسپ ہے، پہلے گھر برج اسد میں راہو تقریباً دس درجے پر ہےں اور کیتو ساتویں گھر میں، گویا پہلے ، تیسرے، پانچویں، ساتویں، نویں اور گیارھویں گھر کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں، برج اسد میں یعنی پہلے گھر میں سیارہ مریخ اور مشتری راہو کیتو کے ساتھ بری طرح متاثرہ ہے،سیارہ زحل زائچے کے دوسرے گھر میں ہے اور چوتھے گھر میں شمس و قمر اور عطارد باہم حالت قران میں ہیں، قمر زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ایک فعلی منحوس سیارہ ہے جو چوتھے اور بارھویں گھر کو متاثر کر رہا ہے اور ساتھ ہی شمس و عطارد کو بھی بلاشبہ یہ ایسی صورت حال ہے جو پورے ملک کو اور ملک کی حکمران جماعت کے لیے کسی المیے سے کم نہیں، گویا ان کا اقتدار ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی،چار دسمبر تک یہ سیاروی پوزیشن آہستہ آہستہ تبدیل ہوئی اور بالآخر سعودی حکومت نے صورت حال پر قابو پالیا۔
اس کے علاوہ بھی بعض دیگر اہم حادثات و واقعات اور تبدیلیوں کی اس برتھ چارٹ سے تصدیق ہوتی ہے،دیگر اہل علم اس پر رائے دے سکتے ہیں اور مزید پہلوو ¿ں پر بات کرسکتے ہیں، صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے، بہر حال ہم مملکت سعودیہ عربیہ کے لیے اس زائچے سے مطمئن ہیں۔

سعودیہ عربیہ اور 2020ئ


گزشتہ سال سیارہ زحل کیتو کے ہمراہ پانچویں گھر برج قوس میں مسلسل حالت قران میں رہا، یہ صورت حال گویا روایت اور جدیدیت کے درمیان ایک نئی کشمکش کی نشان دہی کرتی ہے،سال 2019ءکے آخر میں ایک بڑا سیاروی اجتماع زائچے کے پانچویں گھر برج قوس میں ہوا اور 2021 ءکی ابتدا میں بھی ایک ایسا ہی سیاروی اجتماع چھٹے گھر برج جدی میں ہوگا جس کے نتیجے میں حکومت کو بہت سے نئے چیلنجز درپیش ہوںگے، اس کا بھی امکان موجود ہے کہ سعودیہ عربیہ کسی نئی جنگ کا حصہ بنے، حالاں کہ حالت جنگ میں وہ گزشتہ چند سال سے ہیں، یمن سے عملی طور پر جنگ جاری ہے اور ایران سے ایک سرد جنگ کا معاملہ ہے۔
اس سال سیارہ زحل جو ساتویں گھر کا حاکم ہے، چھٹے گھر میں طویل قیام کے لیے داخل ہوا ہے، اپریل سے سیارہ مشتری جو پانچویں گھر کا حاکم ہے، جون تک برج جدی میں رہا، بلاشبہ یہ تین مہینے سعودیہ عربیہ کے لیے نہایت مشکل اور چیلنجنگ تھے ، بہر حال اب مشتری واپس برج قوس میں آچکا ہے ، حالات کو کنٹرول کرنے میں بڑی مدد ملے گی،اسی عرصے میں پٹرول کی قیمت انتہائی نچلی سطح پر آگئی تھی، مشتری کی بیس نومبر تک پانچویں گھر میں موجودگی حکومت کو دانش مندانہ فیصلوں اور اقدام کی طرف لے جائے گی لیکن 20 نومبر کے بعد مشتری دوبارہ اپنے برج ہبوط جدی میں داخل ہوگا اور آئندہ سال 2021 ءکے ابتدائی مہینوں تک سیارہ زحل سے حالت قران میں ہوگا لہٰذا ایک بار پھر سعودیہ کے لیے مشکل وقت کا آغاز ہوگا، اس سال جون سے راہو کیتو کی پوزیشن بھی زائچے میں اچھی نہیں ہے، ستمبر میں راہو کیتو برج تبدیل کریں گے اور یہ تبدیلی 2021 ءمیں مزید مشکلات اور کوئی بڑا حادثہ لاسکتی ہے۔
اس وقت زائچے میں سیارہ عطارد کا دور اکبر جاری ہے اور 30مئی 2020ءسے سیارہ زہرہ کا دور اصغر 31 مارچ 2023 ءتک جاری رہے گا، چناں چہ یہ تمام عرصہ سعودیہ عربیہ اور اس کے حکمرانوں کے لیے ایک سخت چیلنجنگ وقت ہوگا، وہ اس صورت حال سے کس طرح عہدہ برآ ہوں گے، فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
جون سے اگست تک راہو کیتو زائچے کے پہلے، تیسرے، پانچویں، ساتویں، نویں اور گیارھویں گھر کو متاثر کر رہے ہیں، اسی عرصے میں سیارہ شمس ، عطارد اور زہرہ بھی راہو کیتو محور سے متاثر ہوں گے، یہ صورت حال سربراہ مملکت کے لیے خاصی تشویش ناک ہے،حال ہی میں خبر آئی ہے کہ شاہ سلمان کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے انھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا ہے،ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی عطا فرمائے، اگست کا مہینہ کوئی بڑی چونکا دینے والی خبر لاسکتا ہے جس میں سعودیہ عربیہ میں کوئی نمایاں نوعیت کی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں (واللہ اعلم بالصواب)

ہفتہ، 25 جولائی، 2020

اگست کی فلکیاتی صورت حال اور بڑھتا ہوا عالمی بحران

پاکستان اور بھارت کے زائچوں میں مشکل وقت کا آغاز

عالمی معاشی بحران کورونا وائرس کی وبا کے بعد دنیا بھر میں ایک نیا رخ اختیار کر رہے ہیں، سپرپاور امریکا اپنی سابقہ حیثیت کھورہا ہے، اس کے مقابلے میں چین اور روس کی پوزیشن بہتر ہورہی ہے، جاپان نے بھی امریکا پر دفاعی اعتبار سے انحصار کم کردیا ہے، امریکا میں داخلی انتشار بڑھ رہا ہے، اگست، ستمبر اور اکتوبر میں یہ انتشار مزید بڑھے گا، گوروں اور کالوں کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں، امریکا کے بعض شہروں میں فوج کو طلب کرلیا گیا ہے، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حیثیت متنازع ہوتی جارہی ہے، امریکی میڈیا سے ان کی محاذ آرائی میں بھی اضافہ ہوا ہے، بھارت کے علاوہ دیگر اتحادی ممالک اب چین اور روس کی طرف دیکھ رہے ہیں، امریکا میں اس سال تین نومبر کو نئے الیکشن ہورہے ہیں جس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مقابل ڈیموکریٹک امیدوار جیوبائیڈن ہیں، بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیوبائیڈن کی پوزیشن مسٹر ٹرمپ کے مقابلے میں بہتر ہورہی ہے لیکن مسٹر ٹرمپ کا دعوی ہے کہ وہ یہ الیکشن بھی ضرور جیتیں گے اور اگر انھیں کامیابی نہ ملی تو وہ انتخابات کے نتائج کو قبول نہیں کریں گے گویا دوسرے معنوں میں الیکشن کو متنازع بنایا جاسکتا ہے۔
دوسری طرف امریکا اور بھارت مل کر چین سے محاذ آرائی میں مصروف ہیں، انھیں خطرہ ہے کہ چین تائیوان پر قبضہ کرسکتا ہے،لداخ میں وہ فوجی اتار چکا ہے، اسرائیل ، ایران، ترکی کے درمیان بھی ایک پراکسی وار جاری ہے، گزشتہ مہینے میں ایران کی اہم تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، روس کے صدر پیوٹن نے سویت یونین کا شیرازہ بکھرنے پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے،وہ پہلے بھی یوکرین کو اپنا حصہ سمجھتے رہے ہیں اور حال ہی میں انھوں نے بحیرہ کیپسین وغیرہ میں بڑی جنگی مشقوں کا اعلان کیا ہے، محاذ آرائی کا دوسرا مرکز پیسفک سی بن رہا ہے جہاں چائنا کے مقابل جاپان، آسٹریلیا، بھارت اور امریکا ہےں۔
عزیزان من! اگست ، ستمبر اور اکتوبر اس حوالے سے خاصے اہم مہینے ہیں کیوں کہ سیارہ مریخ اور مشتری ان مہینوں میں غیر معمولی پوزیشن کی وجہ سے مختلف ملکوں کے زائچوں میں اہم اثرات کا باعث ہوں گے،ایسی صورت حال میں عالمی بحران کوئی نیا رُخ اختیار کرسکتے ہیں اور وہ رخ باہمی تصادم کا بھی ہوسکتا ہے۔
پاکستان اور بھارت دونوں کا پیدائشی برج ثور ہے، سیارہ مریخ زائچے کے بارھویں گھر میں رہتے ہوئے دونوں ملکوں کے زائچے میں اہم گھروں کو متاثر کرے گا جس کی وجہ سے دونوں ملک کسی نئے بحران کا شکار ہوں گے، یہ بحران داخلی بھی ہوسکتا ہے اور خارجی بھی، داخلی بحران بڑے پیمانے پر انتظامی نوعیت کی تبدیلیاں لاسکتا ہے جب کہ خارجی بحران کے نتیجے میں دونوں جانب سے شدید نوعیت کی محاذ آرائی اور سرحدی جھڑپوں کا اندیشہ موجود ہے،ایسی ہی صورت حال ایران ، چین، اسرائیل اور ترکی کے زائچوں کی بھی ہے، گویا ہمیں اگست تا اکتوبر کسی بھی وقت کسی دھماکہ خیز خبر کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
زائچہ ءپاکستان میں راہو کیتو کی مستقیم پوزیشن معاشی بحران، داخلی انتشار، باہمی تنازعات ،حادثات و سانحات ،حکومت کے لیے مسائل و پریشانیاں اور غیر ملکی مداخلت کے امکانات ظاہر کر رہی ہے،میڈیا کا کردار منفی ہے، اس صورت حال میں ہر روز ایک نیا تماشا رونما ہوتا ہے، اسلام آباد افواہوں کا مرکز بنا ہوا ہے،اپوزیشن ایک بار پھر موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوششوںمیں مصروف ہے، بہت زیادہ دباو ¿ وزیراعظم عمران خان پر ہے اور اگست میں رہے گا، وہ اس دباو ¿ سے نکلنے میں ستمبر کے بعد ہی کامیاب ہوسکیں گے،مزید امکان یہ ہے کہ اگست میں حکومت کچھ نئے فیصلے اور اقدام کرسکتی ہے جس سے صورت حال کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی،یہ فیصلے انتظامی نوعیت کے ہوسکتے ہیں، وزرا، مشیروں اور بیوروکریسی میں مزید تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی، اس سے زیادہ داخلی صورت حال میں اور کچھ فی الحال ممکن نظر نہیں آتا، البتہ اگست کے مہینے میں بھارت کی طرف سے ایسی کوششیں ہوسکتی ہیں جو پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہوں اور پاکستان کو جوابی طور پر خارجہ محاذ پر توجہ دینا پڑے، (واللہ اعلم بالصواب)

اگست کی سیاروی پوزیشن

سیارہ شمس برج سرطان میں حرکت کر رہا ہے اور 17 اگست کو اپنے ذاتی برج اسد میں داخل ہوگا، شمس کی پوزیشن برج سرطان اور اسد میں مضبوط ہوتی ہے،سیارہ عطارد برج جوزا میں ہے اور 3 اگست کو برج سرطان میں داخل ہوگا، سیارہ زہرہ یکم اگست کو برج ثور کے آخری درجے پر ہوگا یہاں اس کا قیام طویل رہا ہے، 2 اگست کو برج جوزا میں داخل ہوجائے گا اور پورا ماہ اسی برج میں رہے گا،سیارہ مریخ برج حوت میں حرکت کر رہا ہے اور آہستہ آہستہ اس کی رفتار سست ہورہی ہے،18 اگست کو اپنے ذاتی برج حمل میں داخل ہوگا، 30 اگست کو تین درجے پر پہنچ کر مستقیم ہوگا۔
مریخ کی یہ پوزیشن 22 ستمبر تک بدستور رہے گی، وہ لوگ جن کے زائچوں میں سیارہ مریخ فعلی منحوس ہے اور زائچے کے ابتدائی درجات طالع میں طلوع ہیں ، مریخ کی اس پوزیشن سے نقصان اور پریشانی کا شکار ہوسکتے ہیں لیکن وہ افراد جن کے زائچے میں سیارہ مریخ فعلی سعد ہے اور طالع کے درجات ابتدائی ہیں انھیں زبردست فوائد اور خوشیاں حاصل ہوں گی۔
طالع برج ثور ، سنبلہ اور عقرب والوں کے لیے سیارہ مریخ فعلی منحوس کا کردار ادا کرتا ہے، جب کہ دیگر تمام طالعات کے لیے فعلی طور پر سعد اثر رکھتا ہے، پاکستان اور بھارت کا طالع برج ثور ہے اور درجات بھی ابتدائی ہیں۔
سیارہ مشتری اپنے ذاتی برج میزان میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے،24 اگست کو 23 درجہ 54 دقیقہ مستقیم پوزیشن پر آجائے گا اور 5 اکتوبر تک اسی درجے پر مستقیم رہے گا۔
سیارہ مشتری کی یہ پوزیشن ان لوگوں کے لیے سخت ناموافق اور نقصان دہ ہوگی جن کے زائچے میں مشتری فعلی منحوس ہے، البتہ وہ لوگ جن کے زائچے میں مشتری فعلی طور پر سعد اثر رکھتا ہے انھیں زبردست فوائد اور خوشیاں حاصل ہوں گی۔
سیارہ مشتری برج ثور ، سرطان اور جدی والوں کے لیے فعلی منحوس سیارہ ہے، اس کے علاوہ دیگر تمام بروج کے لیے سعد اور مبارک اثر رکھتا ہے۔
سیارہ زحل بحالت رجعت برج جدی میں حرکت کر رہا ہے جب کہ راہو اور کیتو بالترتیب برج جوزا اور قوس میں حرکت کریں گے۔(مذکورہ بالا سیاروی پوزیشن ویدک علم نجوم کے مطابق ہے)

قمر در عقرب

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قمر 29 جولائی بروز بدھ شب 02:21 am پر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں داخل ہوگا اور 31 جولائی بروز جمعہ صبح 06:37 am تک برج عقرب میں رہے گا، یہ تمام عرصہ نہایت نحوست کا ہے، اس میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں، اپنے روز مرہ کے فرائض کی انجام دہی پر توجہ دیں، اس عرصے میں نیا کام شروع کرنا فائدہ مند نہیں ہوگا، خاص طور پر شادی بیاہ وغیرہ سے گریز کریں، کوئی نیا معاہدہ نہ کریں۔
اس نحس وقت میں بندش یا رکاوٹ وغیرہ کے لیے عملیات کیے جاتے ہیں ، اس حوالے سے ہماری ویب سائٹ سے مدد لی جاسکتی ہے یا براہ راست رابطہ کرکے مشورہ کیا جاسکتا ہے۔

شرف قمر

سیارہ قمر اس ماہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اپنے شرف کے برج ثور میں 12 اگست بروز بدھ صبح 07:10 am پر داخل ہوگا اور 14 اگست شام 05:33 pm تک برج ثور میں رہے گا، اس عرصے میں ورد و وظائف یا نقش و طلسم کے لیے مو ¿ثر ترین وقت 13 اگست صبح قبل طلوع آفتاب 03:44 am سے 04:37 am تک ہوگا، اس وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر چینی پر دم کریں اور وہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ گھر کے تمام افراد استعمال کرسکیں، جب چینی ختم ہونے لگے تو اس میں مزید چینی کا اضافہ کرلیا کریں، انشاءاللہ گھر میں خیروبرکت ہوگی اور گھریلو نا اتفاقی یا ناچاقی کا خاتمہ ہوگا، بیماریوں سے بھی نجات ملے گی۔
آیئے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف۔

علیحدگی کی وجہ؟

ایم، کے۔جگہ نامعلوم:عزیزم! آپ کے ساتھ اس کا میچ نہیں ہے، آپ کا سن سائن جیمنی ہے اور وہ ٹورس ہے، ہمارا خیال یہ ہے کہ آپ نے اس تعلق کو سنجیدگی سے نہیں لیا کیوں کہ جیمنی ہونے کی وجہ سے آپ ابتداءمیں زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتیں، جب کہ وہ ہر معاملے میں نہایت سنجیدہ اور ٹھوس قدم اٹھانے کا عادی ہے چناں چہ آپ کے غیر سنجیدہ رویے سے اس نے اپنا راستہ بدل لیا ہے، ہمیں نظر نہیں آتا کہ وہ آپ کی طرف دوبارہ آسانی سے متوجہ ہوسکے گا، بہتر ہوگا کہ اس کا خیال دل سے نکال کر کسی اور طرف توجہ دیں ، آپ کے لیے بہتر میچ اسد، میزان، قوس، دلو اور حمل ہوسکتے ہیں،آپ کے لیے اس کو بھولنا یا نظرانداز کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے، برج جوزا ایک اُڑتا پنچھی ہے،محبت اور دوستی کے معاملات میں اور زیادہ سنجیدہ نہیں ہوتا لہٰذا آپ کو کوئی اور پارٹنر ڈھونڈنے میں دیر نہیں لگے گی۔

حالات میں تبدیلی؟

زیڈ، اے۔جگہ نامعلوم: آپ کے زائچے میں ایک خراب دور جاری ہے جو تقریباً مزید دو سال تک جاری رہے گا، اس دوران یقینا آمدن سے متعلق معاملات پر دباو ¿ پڑتا ہے، اپنا صدقہ ہفتہ کے روز دیا کریں ،چوں کہ آپ کا شمسی برج اور قمری برج دونوں سنبلہ ہیں، اس لیے آپ زیادہ سختی محسوس کر رہے ہیں، بہتر ہوگا کہ جو کام بھی مل جائے اسے غنیمت جانیں اور وقت گزارنے کے لیے اسے کرتے رہیں،نومبر کے مہینے میں سیارہ مشتری اپنے برج ہبوط میں چلا جائے گا تو وقت اور زیادہ سخت ہوگا، آپ کو نئی جاب کے مواقع ملیں گے۔آپ کے لیے لکی اسٹون ایمرلڈ اور فیروزہ ہیں،وظیفے کے طور پر سورئہ قریش 41 مرتبہ عشاءکی نماز کے بعد پڑھ کر دعا کیا کریں۔

بہتر شعبہ؟

ایم، زیڈ: آپ کے صاحب زادے کا شمسی برج حمل اور قمری برج قوس ہے، وہ یقینا پرجوش ، ایڈونچرر اور خاصے جلد باز واقع ہوئے ہیں، بنیادی طور پر مکینیکل مائنڈ ہیں، اگر آپ انہیں انجینئرنگ یا کمپیوٹر سائنسز کی تعلیم دلائیں تو بہتر رہے گا، میڈیکل کا شعبہ ان کے لئے بہتر ہوسکتا ہے اگر وہ سرجری کی طرف جائیں، فی الحال انہیں کچھ زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہوگی تب ہی کامیابی حاصل کرسکےں گے،ایسے لوگ فوج ، پولیس اور ائر فورس وغیرہ میں بھی کامیاب رہتے ہیں، چوں کہ قمری برج قوس ہے لہٰذا ان کا رجحان ایجوکیشن یا قانون کی طرف بھی نظر آتا ہے مگر اصل بات یہ ہے کہ حمل بچہ ہمیشہ ایکشن میں رہتا ہے اوراس کی بے قراری اسے کسی ایک شعبے میں ٹکنے نہیں دیتی، جلد سے جلد وہ سب کچھ کرلینا چاہتا ہے جو اسے پسند ہو، اسے سختی سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ورنہ باغیانہ رجحانات پروان چڑھتے ہیں لہٰذا آپ دانش مندی اور حکمت عملی سے اسے کنٹرول کریں۔اس کا لکی اسٹون روبی اور یلو سفائر ہے۔

زندگی کا خاص مقصد

ایچ، بی نامعلوم مقام سے لکھتی ہیں ”میں نے ابھی ماسٹرز کے پیپرز دیے ہیں اور رزلٹ کا انتظار ہے ، آگے پی ایچ ڈی کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہوں اور اپنی فیملی کو سپورٹ کرناچاہتی ہوں ، زندگی کا خاص مقصد دعوت و تبلیغ ہے کہ اللہ مجھے اس مقصد کے لےے چن لے ، میں چاہتی ہوں کہ آپ میرا زائچہ نکال کر وظیفہ ارسال کردیں ۔“
جواب: پیاری بیٹی ! آپ کے ارادے نیک اور جائز ہیں مگر شعور کی کمی ہے ، ہماری دعا ہے کہ اللہ آپ کو کامیاب کرے ، بے شک آپ پی ایچ ڈی کریں ، اللہ آپ کو دعوت و تبلیغ کی توفیق دے لیکن آپ کو یہ بات بھی ذہن میں رکھنا چاہےے کہ زندگی کے حقیقی تقاضے اور مقاصد کیا ہیں ، خصوصاً ایک عورت ہونے کے ناطے دین کی طرف سے آپ کے فرائض منصبی کیا ہونے چاہئیں ، آپ کو ایک بیٹی اور بہن کے بعد ایک بیوی، ایک ماں بھی بننا ہے لہٰذا زندگی کے دیگر مقاصد کے حصول کی دوڑ میں یہ بنیادی اور سب سے زیادہ اہم مقاصد نظر انداز نہ ہونے پائیں تب ہی ایک کامیاب زندگی کا خواب پورا ہوگا ۔
 آپ نے اپنی تاریخ پیدائش ، وقت پیدائش یا پیدائش کا شہر وغیرہ کچھ نہیں لکھا چنانچہ آپ کا زائچہ کیسے بنایا جائے ؟ مزید یہ کہ وظیفے کی آپ کو کیا ضرورت ہے ؟ اس حوالے سے بھی آپ نے کوئی وضاحت نہیں کی ، بہر حال ہر طرح کی خیر و برکت اور صحت و سلامتی کے لےے ایک وظیفہ ہم آپ کو بتا رہے ہیں ۔
 فجر کی نماز کے بعد ایک تسبیح دوسرے کلمے کی پڑھ کر 41 مرتبہ سورہ فاتحہ اور 3 بار سورہ اخلاص پڑھ کر دعا کیا کریں ، اگر اس وظیفے کو عمر بھر جاری رکھیں تو بھی کوئی حرج نہیں ہے ، آپ کے تمام مسائل اسی وظیفے کے ذریعے حل ہوتے رہیں گے اور زندگی میں کبھی کوئی مشکل یا پریشانی آپ کے لےے مسئلہ نہیں بنے گی ۔







ہفتہ، 18 جولائی، 2020

تِرے مزاج سے پارہ بھی قول ہار گیا

عرش سے فرش پر آنے والے صاحب زائچہ کا ماجرا

ہم نے عام لوگوں کے برتھ چارٹ کی ریڈنگ کا جو سلسلہ شروع کیا ہے، اکثر لوگوں نے اسے پسند کیا اور وہ لوگ جو علم نجوم سے دلچسپی رکھتے ہیں اور اس علم کو سیکھنا چاہتے ہیں ان کے لیے خصوصی طور پر یہ بہت مفید ثابت ہورہا ہے، پیدائشی زائچے کی خوبیاں اور خامیاں زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہےں، اس سے کوئی غرض نہیں کہ کوئی انسان کہاں پیدا ہوا اور کس خاندان میں پیدا ہوا، پیدائش کے وقت اس کی خاندانی پوزیشن کیا تھی اور پھر اس کی خوبیوں اور خامیوں نے آئندہ زندگی میں اسے کس مقام تک پہنچایا۔
عام طور پر اکثر لوگ اپنی کامیابیوں کا سہرا اپنی خوبیوں اور صلاحیتوں کے سرباندھتے ہیں یا مذہبی ذہن رکھنے والے افراد اپنی صلاحیتوں کے ساتھ اللہ کے کرم اور دین کی بات کرتے ہیں لیکن اپنی ناکامیوں ، تباہیوں اور بربادیوں کے حوالے سے قسمت کو دوش دیتے یا دوسروں پر الزام دھرتے نظر آتے ہیں، ایک اور بہانہ بہت عام ہے، وہ یہ کہ ہم پر یاہمارے گھرانے پر کسی نے سفلی جادو وغیرہ کرادیا ہے اور اس کا اثر ہماری تباہی کا باعث ہے، ایسے لوگوں کو ہم نے دیکھا کہ وہ ساری زندگی جعلی پیروں فقیروں اور عاملوں کے چکر میں خوار ہوتے نظر آتے ہیں، جادو ٹونے پر انھیں اتنا زیادہ یقین ہوتا ہے کہ وہ کوئی اور بات سننے یا ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتے،اس حوالے سے کم علم یا تعلیم یافتہ کی کوئی قید نہیں ہے،تقریباً سب ہی اس رنگ میں رنگے نظر آتے ہیں اور خواتین تو خصوصی طور پر جب کچھ سمجھ میں نہ آئے تو سحر جادو ، آسیب و جنات کی کارفرمائی کا رونا روتی نظر آتی ہیں، اس حوالے سے انھیں صرف کوئی معمولی سا بہانہ درکار ہوتا ہے، مثلاً شادی میں تاخیر کے لیے سحرو جادو پر یقین کے لیے یہ بہانہ بھی کافی ہے کہ فلاں جگہ سے رشتہ آیا تھا تو ہم نے انکار کردیا تھا اور انھوں نے جواباً کہا تھا کہ اب ہم اس کی شادی اور کہیں ہونے نہیں دیں گے، چناں چہ اسی بات کو بنیاد بناکر سحرو جادوکا جواز پیدا کرلیا جاتا ہے، اس جواز کو مزید تقویت جعلی پیر فقیر ،مولوی یا عامل کامل ٹائپ لوگ دیتے ہیں بلکہ اس میں مزید کِلی پُھندنے ٹانک کر افسانے کو ایک نیا ہی رنگ دے دیتے ہیں۔
عزیزان من! اس حقیقت کو تسلیم کیے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے کہ ہماری زندگی میں ہماری تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش نہایت اہمیت کے حامل ہیں،دوسرے نمبر پر ہماری شادی کی تاریخ بھی بہت اہم حیثیت رکھتی ہے، پروردگار کے قائم کردہ اس نظام عالم میں انسان ذرہ برابر بھی کوئی فرق نہیں نکال سکتا، سب کچھ ایک حسابی اصول و قاعدے کے مطابق جاری و ساری ہے اور جیسا کہ اس نے اپنی آخری کتاب میں فرمایا کہ سیارگان فلکی اپنے اپنے دائروں میں تیررہے ہیں اور کوئی کسی کو پکڑ نہیں سکتا اور اس نظام میں کبھی کوئی فرق واقع نہیں ہوسکتا تا وقت یہ کہ وہ خالق اعظم خود کوئی فرق نہ ڈالے اور وہ کبھی اس نظام میں کوئی مداخلت نہیں کرتا، خود فرماتا ہے کہ تم اپنے رب کی سنت کو کبھی بدلا ہوا نہیں پاو ¿گے۔
اس نظام کائنات میں جو ذرہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے، جب کوئی انسان اس عالم فانی میں پہلی سانس لیتا ہے ، اسی وقت سے اس کی زندگی کا ایک سائیکل شروع ہوجاتا ہے اور وہ پروردگار کے قائم کردہ اس سائیکل میں زندگی کے اونچے نیچے راستوں پر اپنا سفر شروع کردیتا ہے، اس سفر میں وہ سب کچھ ہوتا ہے جو اس کے پیدائش کے وقت کی سیاروی پوزیشن کا نتیجہ ہوتا ہے،اچھائیاں برائیاں ، خوبیاں، خامیاں، کامیابیاں ، ناکامیاں اور یہ سب کچھ ایک مقررہ وقت کے مطابق انجام پاتا چلا جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کی دنیا سے رخصت کا وقت آجاتا ہے، یہی اس نظام عالم کا لگا بندھا دستور ہے جس میں کبھی فرق نہیں آتا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کسی شخص کی پیدائش کسی انتہائی ناموافق یا ناسازگار وقت میں ہوئی ہے اور اس کے نتیجے میں اس کی زندگی میں مشکلات، پریشانیاں، مصائب، ناکامیاں، محرومیاں حد سے زیادہ ہیں تو اس میں اس کا کیا قصور ہے؟
یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب دنیاوی علوم کے ذریعے نہیں دیا جاسکتا اور شاید یہی سوال بعض لوگوں کو الحاد، گمراہی اور تشکیک کی طرف لے جاتا ہے، ایسے سوالوں پر غورو فکر کرتے ہوئے وہ اکثر اللہ رب العزت سے بغاوت کا اظہار کرنے لگتے ہیں، اس کے منکر ہوجاتے ہیں، خصوصاً اکثر انٹی لیکچوئلز کو یہ مسائل درپیش ہوتے ہیں، ماضی ایسی مثالوں سے بھرا پڑا ہے اور آج کے دور میں بھی ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے جن کی زندگی اسی پیچ و تاب میں گزرتی ہے، اس موضوع پر مزید گفتگو یہاں ضروری نہیں ہے۔

سونے کا چمچا منہ میں

اس نے دنیا میں آنکھ کھولی تو خاندان میں خوشیوں کی بہار آگئی، وہ ماں باپ کی پیلوٹھی کی اولاد تھا، والد ایک اعلیٰ سرکاری عہدے پر فائز تھے ، مزید یہ کہ گاو ¿ں میں ذاتی حویلی اور زرعی زمینیں بھی موجود تھیں،قصہ مختصر یہ کہ وہ منہ میں سونے کا چمچا لے کر پیدا ہوا، تعلیمی سلسلے کی ابتدا ہوئی تو ابتدا سے کالج لائف تک اسے زیادہ پریشانی اس لیے نہ ہوئی کہ ایک صاحب حیثیت خاندان کا فرد تھا، کالج کے زمانے میں ہی اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن میں خاصا متحرک رہا، والد صاحب کو بھی سیاست کا چسکا تھا چناں چہ وہ بھی طلبہ سیاست میں سرگرم رہا، ریٹائرمنٹ کے بعد اس کے والد سیاست میں عملی طور پر شامل ہوگئے اور انھوں نے غیر معمولی ترقی حاصل کی ، قصہ مختصر یہ کہ بچپن اور جوانی دولت کی فراوانی ، بے فکری، ایک اعلیٰ خاندان میں شادی، زندگی میں کسی چیز کی کمی نہ تھی۔
شاید ایسے ہی لوگوں کے لیے یہ مشہور محاورہ بولا جاتا ہے ”انوکھا لاڈلا، کھیلن کو مانگے چاند“
اس نے جو مانگا اسے ملا، جو کاروبار کرنا چاہا، باپ نے اس کا انتظام کردیا، بڑے بڑے پروجیکٹ شروع کرادیے لیکن وہ خود کیا کر رہا تھا ؟
نہایت مذہبی گھرانہ ہوتے ہوئے بھی کالج لائف ہی میں مزاج کی رنگینیاں نمایاں ہوگئی تھیں، عورت اور شراب زندگی کا اہم جزو بن چکے تھے، شاید یہی دیکھتے ہوئے باپ نے جلد شادی بھی کردی تھی مگر انسان اپنی فطرت کے خلاف نہیں جاسکتا، نتیجہ یہ ہوا کہ رفتہ رفتہ وہ سب برباد ہوتا چلا گیا جو باپ نے بڑی محنت سے بنایا تھا یا خاندانی طور پر ورثے میں ملا تھا، آخری نوبت یہ آئی کہ کل تک جس کی ذاتی کوٹھی کی مثالیں دی جاتی تھیں اسے کرائے کے مکان میں پناہ لینا پڑی، ہم صاحب زائچہ کی زندگی کے واقعات پر زیادہ تفصیلی روشنی نہیں ڈالنا چاہتے، صرف زائچے کی روشنی میں ان کی خوبیوں اور خامیوں پر بات کریں گے اور نام کے علاوہ تاریخ پیدائش وغیرہ بھی صیغہ ءراز میں رہے گی، وہ لوگ جو ایسٹرولوجی سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں اور زائچے کے مزید رموز و نکات سمجھنا چاہتے ہیں، براہ راست رابطہ کرکے تاریخ پیدائش وغیرہ معلوم کرسکتے ہیں۔



زائچے کے پہلے گھر میں برج حمل کے ابتدائی درجے طلوع ہیں، طالع کا حاکم سیارہ مریخ چوتھے گھر میں اپنے برج ہبوط میں ہے اور راہو کیتو محور میں بری طرح پھنس کر متاثرہ ہے،یہی زائچے کی بنیادی خرابی ہے، ذاتی سیارہ برج ہبوط میں منفی خصوصیات اور رجحانات کو نمایاں کرتا ہے، مزید خرابی یہ کہ سیارہ مریخ راہو سے متاثر ہوکر بہت زیادہ شہوت پرستی کا رجحان لاتا ہے، عام طور پر ایسے لوگ ابتدائی زندگی میں ہی سیکس کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں، چوتھے گھر کا حاکم سیارہ قمر پانچویں گھر برج اسد میں اچھی جگہ ہے لیکن پانچویں گھر کا حاکم سیارہ شمس بھی اپنے برج ہبوط میں ہے گویا شعور اور دانش سے محرومی ظاہر ہوتی ہے، چھٹے گھر کا حاکم سیارہ عطارد اپنے گھر میں ہے اور شرف یافتہ ہے، چناں چہ اچھی صحت کی نشان دہی ہے، ساتویں گھر کا حاکم سیارہ زہرہ آٹھویں گھر برج عقرب میں ابتدائی درجات پر اور نہایت کمزور پوزیشن میں ہے جس کی وجہ سے شریک حیات کی زندگی میں مسائل کی نشان دہی ہوتی ہے،نویں گھر کا حاکم سیارہ مشتری برج دلو میں اچھی جگہ ہے جو بہتر کاروباری فوائد کی نشان دہی کرتا ہے، دسویں گیارھویں کا حاکم سیارہ زحل بھی دسویں گھر میں اچھی جگہ ہے اور روایتی طور پر ساسا یوگ بنارہا ہے لیکن راہو کیتو محور سے بری طرح متاثرہ ہے، ساتھ ہی طالع کے حاکم سیارہ مریخ سے ناظر ہے جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ صاحب زائچہ کے ساتھ انا اور ذاتی عزت و وقار کے حوالے سے شدت پسندی نمایاں رہے گی، اس کے منصوبے اور مستقبل کے پروگرام بہت بلند و بالا ہوں گے لیکن راہو کیتو محور کی خرابی کے سبب وہ کسی بھی منصوبے یا پروگرام میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکے گا، چناں چہ ایسا ہی ہوا۔
ساسا یوگ ”پنچم مہاپرش یوگ“ میں سے ایک ہے یعنی جب سیارہ زحل لگن سے یا قمر سے خانہ ہائے اوتاد (کیندر) میں ہو تو ساسا یوگ تشکیل پاتا ہے اس یوگ کے حامل افراد دنیا میں اعلیٰ مقام اور اقتدار حاصل کرتے ہیں لیکن اپنی جنسی خواہشات کے غلام ہوتے ہیں۔
زائچے میں قمر برج اسد میں واقع ہے، یہ صورت حال بھی آزادانہ اور خود مختارانہ رجحانات کو جنم دیتی ہے، انا اور عزت نفس کے مسائل پیدا کرتی ہے، قمرکا نچھتر پرو پھالگنی ہے ، اس نچھتر پر سیارہ زہرہ حکمران ہے، شمس اور زہرہ کا اشتراک ایک شاندار ، بے فکر ، پرجوش یا سرکشی سے لبریز شخصیت سامنے لاتا ہے، انھیں زندگی سے بے حد رغبت ہوتی ہے، اس کے ساتھ ہی لذت انگیزی ، شہوت انگیزی، سبقت لے جانے کا جذبہ بھی نمایاں ہوتا ہے، بے شک اس نچھتر کی مثبت خصوصیات اپنی جگہ ہیں یعنی ایسا شخص اپنی صلاحیتوں کے ذریعے مشہور و مقبول ہوتا ہے اور دولت حاصل کرتا ہے، مہربان اور رحم دل ہوتا ہے لیکن یاد رکھیں ہر نچھتر اپنے مثبت اثرات کے ساتھ منفی اثرات بھی رکھتا ہے،اگر زائچے کی مجموعی صورت حال منفی اثرات کی حامل ہو تو صاحب زائچہ اپنے نچھتر کے بھی منفی اثرات کا شکار ہوتا ہے، پروا پھالگنی کے زیر اثر ایسے لوگ بے جا فخر و ناز ، نرگسیت اور عیاشی کی جانب راغب ہوتے ہیں، غضب ناکی کی صورت میں سفاک فطرت کا مظاہرہ کرتے ہیں، آزادانہ جنسی میل جول کا رجحان پیدا ہوتا ہے، کوئی عادت پختہ ہوجاتی ہے، شو باز اور نمائش پسند شخصیت جو گھمنڈ اور تکبر کی عکاسی کرتی ہو ،نمود پاتی ہے، صاحب زائچہ ایسی ہی تمام منفی خصوصیات کا حامل رہا اور نتیجے کے طور پر سب کچھ گنوا بیٹھا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے کبھی اپنی غلطیوں کا احساس بھی ہوا یا کسی نے غلطیوں کی نشان دہی بھی کی جنہیں اس نے تسلیم بھی کیا تو بھی وہ خود کو بدلنے میں کامیاب نہ ہوسکا، چوں کہ ہمارا بہت قریبی تعلق صاحب زائچہ سے رہا ہے اور ہم نے اکثر و بیشتر دبے دبے یا نرم انداز میں ہمیشہ سمجھانے کی کوشش بھی کی اور انھوں نے ہم سے ہمیشہ وعدہ بھی کیا کہ وہ خود کو آئندہ بدل لےں گے مگر ایسا ہوا نہیں اور شاید ہوگا بھی نہیں کیوں کہ اب صورت حال کچھ ایسی ہے کہ بقول شاعر سب کچھ لٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا۔
ایسے لوگ اپنی انا کا بری طرح شکار ہوتے ہیں اور دوسروں کے مشوروں کو بھی زیادہ اہمیت نہیں دیتے، بہت زیادہ خود اعتمادی ان کا بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے،ہم نے نوٹ کیا کہ جب وہ اپنا کوئی پروگرام یا منصوبہ ہمیں بتارہے ہوتے تو نہایت پر اعتماد ہوتے، یقین کی حد تک انھیں بھروسا ہوتا تھا کہ بس اب یہ کام جو شروع کیا ہے تھوڑے ہی دن میں ان کا وقت بدل دے گا، جب کہ ہماری رائے اس سے مختلف ہوتی لیکن ہم کھل کر اپنی رائے کا اظہار نہیں کرسکتے تھے کیوں کہ وہ بہت ہی زیادہ انا پرست تھے ، کسی بھی بات کا برا مان سکتے تھے ، اسی طرح کبھی کوئی ریمیڈی کرنے کے لیے بھی ایسے لوگ راضی نہیں ہوتے اور اگر بہت زور دے کر بات مان بھی لیں تو صرف چند دن کے لیے، ایک بار ہم نے بہت ضد کرکے مرجان کی انگوٹھی انھیں پہننے کے لیے دی مگر چند ماہ بعد جب ملاقات ہوئی تو وہ انگوٹھی ہاتھ میں نہیں تھی، پوچھا کہ انگوٹھی کہاں گئی تو انھوں نے بتایا کہ وہ کھو گئی اور مزید انگوٹھی بنوانے کی انھوں نے زحمت نہیں کی گویا ہمارا دل رکھنے کے لیے اس وقت پہن لی تھی مگر خود ان کا دل اس کی افادیت کا قائل نہیں تھا۔
ان کے لیے انتہائی ضروری دوسرا اسٹون نیلم تھا جو اعلیٰ کوالٹی کا ہونا چاہیے تھا، اعلیٰ کوالٹی کا نیلم یقیناً مہنگا ہوتا ہے، ہم نے دیکھا کہ اپنی عیاشیوں میں ہزاروں لاکھوں خرچ کرنے والا کبھی ہمارے مشورے کے مطابق اعلیٰ درجے کا نیلم نہ پہن سکا، اکثر لوگ جو ہم سے رابطہ کرتے ہیں ان میں بھی یہ کمزوری ہم نے نوٹ کی ہے کہ وہ کسی ریمیڈی کے لیے پیسے خرچ کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں گویا انھیں یقین نہیں ہوتا کہ وہ ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی،اگر یقین ہو تو انسان کسی فائدہ مند چیز کو ہر قیمت پر حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، وہ لوگ تو بہر حال قابل معافی ہیں جو کسی قیمتی اسٹون کو خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے لیکن جو لوگ استطاعت رکھتے ہیں اور پھر بھی مشورے پر توجہ نہیں دیتے، ان کے بارے میں تو یہی کہا جاسکتا ہے کہ وہ اس قسم کے کسی علاج معالجے پر یقین نہیں رکھتے،بہر حال صاحب زائچہ ہمارے بہت ہی قریبی دوستوں میں سے ہیں اور ہمیں بہت افسوس ہے کہ ہم ان کے لیے کچھ نہیں کرسکے۔

ہفتہ، 11 جولائی، 2020

حقیقی علم نجوم کیا ہے؟ ایک علمی رہنمائی

کسی بھی زائچے کی بنیادی خرابیوں اور کمزوریوں پر ایک نظر

یہ ایک درد ناک کہانی ہے۔
قسمت کی ستم ظریفیاں قدم قدم پر اس معصوم و مظلوم کی زندگی پر تاریکی کے سائے پھیلاتی رہیں اور وہ بڑے حوصلے سے ان کا مقابلہ کرتی رہی۔
آج کی نشست میں جو زائچہ ہمارے پیش نظر ہے ، وہ یہ سمجھنے میں یقیناً مددگار ہوگا کہ زائچے کی پیدائشی خرابیاں کس طرح مسائل در مسائل کا ایک سلسلہ شروع کرتی ہیں اور انسان نہ چاہتے ہوئے بھی خود بہ خود ایسے راستوں پر قدم رکھ دیتا ہے جن کی آخری منزل تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں ہوتی۔
یہ کہانی اس جنت بی بی کی ہے جو ایک بڑے زمیں دار گھرانے میں پیدا ہوئی، ماں باپ کی دولت کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا، زمینیں ، جائیداد، بھائی بہن سب موجود تھے ، اس نے بہترین تعلیم حاصل کی اور ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی، اس کے بعد ایک کالج میں پرنسپل کے عہدے تک ترقی کی، مسئلہ اس کی شادی کا تھا، والد کے انتقال کے بعد سب کچھ بھائیوں نے سنبھال لیا لیکن وہ اس کی شادی کے لیے آمادہ نہیں ہوتے تھے کیوں کہ ان کے رسم و رواج کے مطابق لڑکی کی شادی کا مطلب زمینوں میں سے حصہ دینا تھا اور یہ بات وہ برداشت نہیں کرسکتے تھے، سندھ میں اس رواج کی وجہ سے نامعلوم کتنی لڑکیاں کنواری ہی بوڑھی ہوجاتی ہیں۔
بالآخر ایک ایسے لڑکے سے اس کا نکاح پڑھا دیا گیا جو نفسیاتی مسائل کا شکار تھا اور اس کے گھر والوں نے یہ یقین دلا دیا تھا کہ ہم زمین یا جائیداد کا مطالبہ نہیں کریں گے لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ لڑکا اچانک کہیں چلا گیا، بہت عرصے تک وہ اس کی واپسی کا انتظار کرتے رہے اور بالآخر نکاح ختم کرادیا گیا۔
جنت بی بی کو ان معاملات سے زیادہ دلچسپی نہیں تھی اور نہ ہی ایسے کسی معاملے میں دلچسپی لینے کی اسے اجازت تھی، بھائیوں نے نکاح پڑھوادیا تو اس نے بھی گردن جھکاکے قبول کرلیا، بھائیوں نے معاملہ ختم کرایا یعنی خلع لیا ، اس نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا، وہ اپنی جاب میں مگن رہی، عمر ڈھلتی رہی، عمر کا 38 واں یا 39 واں سال شروع ہوا تو ایک اور رشتہ سامنے آیا، وہ دل و جان سے شادی کے لیے تیار تھا، بھائیوں کی شرط یہی تھی کہ ہمیں یہ شادی اسی صورت میں منظور ہوگی جب نکاح سے پہلے وہ اپنے تمام حصے سے دستبردار ہوکر ایک حلف نامے پر دستخط کرے۔
وہ اب بچی نہیں رہی تھی، اپنی زندگی اور تمام صورت حال سے بہ خوبی واقف ہوچکی تھی، اس نے سوچا کہ اگر زندگی میں کوئی سچا اور کھرا انسان دولت کے لالچ کے بغیر اسے اپنانے کے لیے تیار ہے تو وہ سب کچھ چھوڑ کر ایک نئی زندگی کا آغاز کیوں نہ کرے، عورت کی زندگی شادی اور اولاد کے بغیر ادھوری ہے،چناں چہ اس نے بھائیوں کی شرط مان لی اور اپنے جائز حقوق سے دستبرداری کے لیے تیار ہوگئی، اس طرح اس کی زندگی میں ایک نئی بہار آگئی۔
دونوں میاں بیوی اپنے آبائی شہر کو چھوڑ کر کراچی آگئے جہاں ایک کرائے کے مکان میں رہائش اختیار کی، اس کا شوہر کسی سرکاری محکمہ میں ملازم تھا، اس نے اپنا ٹرانسفر کراچی کرالیا، کوٹھی بنگلوں میں پروان چڑھنے والی دو کمروں کے ایک چھوٹے سے فلیٹ میں ہی خوش تھی کہ اس کی زندگی فطرت کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھ رہی ہے۔
کچھ عرصہ ہنسی خوشی گزرا اور پھر شوہر صاحب نے اپنے اصل عزائم کا اظہار کردیا، اس کا خیال تھا کہ ایک بار شادی ہوجائے تو بعد میں کچھ قانونی طریقے اختیار کرکے بیوی کے حصے کی جائیداد حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی،اس معاملے میں اس کی بیوی نے اس کا ساتھ دینے سے انکار کردیا، وہ اپنے بھائیوں سے کیا ہوا وعدہ توڑنا نہیں چاہتی تھی اور مزید کسی فتنہ و فساد کو دعوت دینا اسے پسندنہیں تھا، وہ جانتی تھی کہ اس کے بھائی خاصے طاقت ور اور اثرورسوخ رکھنے والے لوگ ہیں، وہ اس کے شوہر کے ساتھ اسے بھی جان سے مار دیں گے،اس عدم تعاون کے نتیجے میں دونوں کے تعلقات میں کشیدگی شروع ہوئی اور نتائج مار پیٹ تک چلے گئے لیکن اس کے پاس اب کوئی دوسرا راستہ بھی نہ تھا، وہ جاتی تو کہاں جاتی، کس سے فریاد کرتی، اس عرصے میں ان کے ہاں ایک بچہ بھی ہوا جو زندہ نہ رہا، اس نئے غم کو دل سے لگائے وہ جیسے تیسے گزارا کر رہی تھی کہ ایک روز گویا ایٹم بم اس کے سر پر پھٹا، شوہر نے طلاق کے کاغذات اس کے سامنے رکھ دیے اور صاف کہہ دیا کہ میں جارہا ہوں ، کبھی نہ آنے کے لیے، تم چاہو تو دوسری شادی کرلو اور وہ چلا گیا۔
مکان کرائے کا تھا، اس نے اپنے لیے جاب ڈھونڈنے کی کوشش شروع کی، تعلیم یافتہ تھی لیکن حیرت انگیز طور پر کہیں جاب نہ ملی، حالات اتنے خراب ہوگئے کہ بالآخر وہ فلیٹ چھوڑ کر ایک نیک اور شریف فیملی کی چھت پر بہت کم کرائے پر شفٹ ہوگئی، چھت پر صرف ایک کمرا بنا ہوا تھا۔
عزیزان من! یہ تمام جگ بیتی ہماری دیدہ شنیدہ ہے، شاید سال 2002 ءتھا، جب سندھ کے ایک شہر سے ایک لڑکی نے ہم سے رابطہ کیا تھا، وہ اپنی بہن کے علاج کے سلسلے میں ایک بار ہمارے کلینک بھی آئی تھی، اپنی شادی سے متعلق سوالات بھی اس نے کیے تھے، اس وقت اس کی عمر 28,29 سال تھی اور وہ کالج میں پڑھا رہی تھی ، بعد میں بھی کئی مرتبہ فون پر مشورے ہوتے رہے ، پھر اچانک ہم سے رابطہ ختم ہوگیا، ہم بھی بھول بھال گئے۔
2015 ءکی ابتدا تھی جب ایک روز اس کا فون آیا، اس نے ہمیں یاد دلایا کہ وہ کبھی ہمارے کلینک آئی تھی اور فلاں فلاں مسئلے میں مشورہ بھی کیا تھا، اب دوبارہ وہ ہم سے ملنا چاہتی تھی، ہم نے اسے ملاقات کے لیے کلینک کے اوقات بتائے اور خوش دلی سے آنے کی دعوت دی، اس نے پوچھا کہ آپ کی فیس اب کتنی ہے تو ہم نے اسے اپنی فیس بتائی، جواباً اس نے کہا کہ اب میں اس قابل نہیں ہوں کہ آپ کو کوئی فیس دے سکوں، اگر آپ یہ رعایت دے سکتے ہیں تو میں آجاو ¿ں گی، ہم جانتے تھے کہ وہ ایک بڑے دولت مند گھرانے سے تعلق رکھتی ہے لہٰذا تھوڑا سا حیران ہوئے اور سمجھ لیا کہ وہ یقیناً کسی مصیبت میں گرفتار ہے، ہم نے اسے بلالیا، وہ آئی اور اپنی ساری بپتا ہمیں سناکر ملول و سوگوار کردیا، ہم نے اسے تسلی دی اور یہ بھی وعدہ کیا کہ اپنے تعلقات سے اس کے لیے کسی جاب کی کوشش بھی کریں گے۔
زائچہ دیکھنے کے بعد ہم نے بعض ریمیڈیز بھی اسے بتائیں اور ان کا انتظام بھی خود ہی کیا لیکن حیرت انگیز طور پر ہماری انتہائی کوششوں کے باوجود اسے کوئی جاب نہ مل سکی، وہ جس مکان کی چھت پر رہتی تھی اس کے معمر مالک بہت ہی نیک دل انسان تھے کیوں کہ جب اس پر تقریباً ایک سال کا کرایہ واجب ہوگیا اور مالکہ مکان نے اسے الٹی میٹم دے دیا کہ اب بہت ہوگئی، مکان خالی کردو تو ایک روز اس اللہ کے نیک بندے نے ایک سال کے کرائے کے پیسے اسے دیے، کہا کہ میرا نام لیے بغیر میری بیوی کو دے دینا، پھر ایک مرحلہ ایسا بھی آیا کہ وہ لوگ چھت پر ایک منزل اور تعمیر کرنا چاہتے تھے اور اب جگہ خالی کرنے کے سوا کوئی صورت نہ تھی لیکن اللہ بڑا مسبب الاسباب ہے، مالک مکان کے ایک پرانے دوست جو فوج سے ریٹائر تھے ، قریب ہی رہتے تھے، انھوں نے اپنے دوست سے ذکر کیا کہ یہ مظلوم لڑکی اب کہاں جائے گی، آپ کا مکان کشادہ ہے، ایک کمرے کا پورشن اسے دے دیں، وہ بھی کوئی بہت ہی نیک فرشتہ انسان تھے ، انھوں نے اسے اپنے گھر میں نہ صرف جگہ دی بلکہ وعدہ کیا کہ تمہاری شادی کے لیے بھی میں کوشش کروں گا اور جاب کے لیے بھی، جاب تو پھر بھی نہ مل سکی لیکن ان کی کوشش سے 2017 ءمیں شادی ہوگئی، شوہر بھی ریٹائر فوجی تھے اور اپنے بیوی بچوں سے لاتعلق ہوکر کراچی میں رہ رہے تھے، قصہ مختصر یہ کہ شادی ہوگئی، ہم بھی بہت خوش ہوئے لیکن یہ شادی بھی زیادہ دن نہ چل سکی اور بالآخر گزشتہ سال کی ابتدا میں وہ بندہ بھی چھوڑ کر بھاگ گیا، اچھی بات یہ تھی کہ مالک مکان باپ کی حیثیت سے اس کے سر پر ہاتھ رکھ چکے تھے، شادی انھوں نے ہی کرائی تھی، مضبوط پوزیشن کے آدمی تھے ،انھوں نے بھاگنے والے کو خالی نہیں جانے دیا کیوں کہ وہ بھی ایک بڑی پوسٹ پر فوج میں رہ چکے تھے، قصہ مختصر یہ کہ ایک بار پھر تنہا اور بے آسرا ہوگئی،آئیے اس بدقسمت کے زائچے پر ایک نظر ڈالتے ہیں جس کا دکھ ہمارے دل کی گہرائیوں میں ہے۔

زائچہ جنت بی بی 





پیدائشی برج حمل 12:40 درجہ ،حاکم سیارہ مریخ پہلے گھر میں موجود ہے، اس سے کردار کی مضبوطی، ہمت، حوصلہ اور مسلسل جدوجہد کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، ایسے لوگ انتھک محنت کرنے والے اور حالات سے مقابلہ کرنے والے ہوتے ہیں، سیارہ قمر بھی برج حمل میں ہے لیکن نوامسا چارٹ (D-9) میں اپنے برج ہبوط عقرب میں ہے، چناں چہ والد والدہ کی زیادہ سپورٹ نہیں مل سکی، سیارہ زحل پر راہو کی نظر سے بڑے بہن بھائیوں نے بھی منہ پھیر لیا، تیسرے گھر برج جوزا میں سیارہ زحل اور کیتو چوتھے گھر میں عطارد ، پانچویں گھر میں سیارہ شمس،چھٹے گھر برج سنبلہ میں سیارہ زہرہ ، نویں گھر برج قوس میں راہو، دسویں گھر برج جدی میں سیارہ مشتری قابض ہے۔
گزشتہ کالم میں ازدواجی زندگی اور شادی کے حوالے سے بنیادی اصول دیے گئے تھے،انھیں ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے، پہلے گھر کا حاکم مریخ اگرچہ اپنے گھر میں اچھی جگہ ہے لیکن بری طرح سے راہو کی نظر میں ہے، راہو کی نظر پہلے ، تیسرے، پانچویں، نویں گھر پر بھی ہے جب کہ کیتو کی نظر تیسرے ، ساتویں، نویں اور گیارھویں گھر پر بھرپور ہے، یہ صورت حال ذاتی زندگی میں دھوکے اور فراڈ کے علاوہ، اولاد سے محرومی، پارٹنر یا لائف پارٹنر سے اختلافات، بدقسمتی وغیرہ کی نشان دہی کرتی ہے۔
گیارھویں منفعت کا حاکم سیارہ زحل بھی راہو کی نظر میں ہے اور کیتو سے قران رکھتا ہے جس کی وجہ سے دنیاوی دولت ہوتے ہوئے بھی نہ مل سکی، نویں گھر کا حاکم سیارہ مشتری اپنے برج ہبوط میں ہے،نواں گھر بھاگیا استھان ہے اور شوہر کا نمائندہ مشتری ہے، مشتری کی یہ پوزیشن بدقسمتی کو مزید گہرا کر رہی ہے اور تین بار نکاح کے باوجود شوہروں کا رویہ مشتری کی پوزیشن سے ظاہر ہوتا ہے،شادی اور ازدواجی زندگی کا نمائندہ سیارہ زہرہ اپنے برج ہبوط سنبلہ میں ہے، چناں چہ پہلی شادی ، دوسری شادی اور پھر تیسری شادی ، کوئی خوشی نہ دے سکی، انجام طلاق کی صورت میں نکلا۔
سیارہ زحل جو زائچے کے دسویں گیارھویں گھرکا حاکم ہے اور اس کا گھر کا تعلق پروفیشن اور مالی مفادات سے ہے، نومبر 2014ءمیں زائچے کے آٹھویں گھر برج عقرب میں داخل ہوا اور تقریباً ڈھائی سال یعنی 2017 ءکے آغاز تک اسی گھر میں رہا، چناں چہ جاب کا مسئلہ حل نہ ہوسکا، زائچے میں راہو کا دور اکبر جاری تھا اور 9 نومبر 2014 ءسے قمر کا دور اصغر جاری تھا جب طلاق ہوئی اور تنہا اور بے آسرا ہوگئی۔
راہو کے مین پیریڈ میں سیارہ مریخ کا سب پیریڈ جاری تھا جب تیسری شادی ہوگئی مگر فوراً ہی 28 مئی 2017 ءسے سیارہ مشتری کا دور اکبر اور دور اصغر شروع ہوئے،تقریباً 6 ماہ بعد ہی شوہر نے اپنے رنگ ڈھنگ دکھانے شروع کردیے تھے ، ہم ابتدا ہی سے اس کی طرف سے مشکوک تھے، بہر حال مشتری ہی کے دور میں جب کہ وہ زائچے کے آٹھویں گھرمیں ٹرانزٹ کر رہا تھا ، طلاق ہوگئی۔
عزیزان من! اس کہانی کی دیگر تفصیلات بیان کرنے کی ہم ضرورت نہیں سمجھتے کیوں کہ ہمارا مقصد صرف زائچے کی بنیادی خرابیوں کی نشان دہی کرنا ہے،زائچے میں قمر چوتھے یعنی والدین ، جمع شدہ سرمایہ، سر چھپانے کا ٹھکانہ یعنی انسان کی پناہ گاہ کا مالک نوامسا میں ہبوط یافتہ ہے،شمس پانچویں گھر برج اسد ہی میں اچھی پوزیشن رکھتا ہے لہٰذا اعلیٰ تعلیم کا حصول ممکن ہوا، سیارہ مریخ طالع کا حاکم اور اپنے ہی گھر میں ہے لہٰذا زندہ رہنے کا حوصلہ اور اچھی خصوصیات حاصل ہوئیں، البتہ راہو کی نظر سے خرابی یہ پیدا ہوئی کہ ذہنی انتشار اور عدم اعتماد ، فریب خوردگی موجود ہے، سیارہ زہرہ نہ صرف یہ کہ شادی اور ازدواجی زندگی کا نمائندہ ہے بلکہ زائچے میں ساتویں گھر کا حاکم بھی ہے، برج سنبلہ میں ہبوط یافتہ اور چھٹے گھرمیں ہے، چناں چہ شادی میں تاخیر اور ازدواجی زندگی ناکام ، نویں گھر کا حاکم سیارہ مشتری ہبوط میں بدقسمتی اور کمزوریاں، ذہنی بیمار یا ناقابل اعتبار شوہر ۔
امید ہے ہمارے قارئین اس قدر تفصیل کے ساتھ زائچے کی ریڈنگ سے بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

ہفتہ، 4 جولائی، 2020

شادی اور ازدواجی زندگی میں علم نجوم سے رہنمائی

ریحام خان کا مثالی زائچہ، اہم خرابیوں کی نشان دہی اور علاج

عزیزان من! علم نجوم محبت، شادی اور ازدواجی زندگی کے حوالے سے ہماری بہترین رہنمائی کرتا ہے،بشرط یہ کہ ہم بروقت کسی ایسٹرولوجر سے رہنمائی لیں اور اصول و قواعد کے مطابق اپنے برتھ چارٹ میں موجود امکانات پر توجہ دیں،اس موضوع پر ہم نے اپنی نئی کتاب ”پیش گوئی کا فن“ میں بنیادی اصول و قواعد پر روشنی ڈالی ہے جو کسی بھی عورت یا مرد کی شان دار رہنمائی کرسکتے ہیں، یہاں اس کتاب کا ایک باب پیش کیا جارہا ہے، امید ہے کہ ایسٹرولوجی کے شائقین کے لیے یقیناً یہ ایک دلچسپ اور خاصے کی چیز ہوگی۔

شادی اور ازدواجی زندگی 

اس میں کوئی شک و شبہے کی گنجائش نہیں ہے کہ انسان کی پیدائش کے بعد اس کی زندگی کا اہم ترین نیا موڑ اس کی شادی ہے‘ اسی لیے ہم پیدائشی زائچے کے بعد شادی کے زائچے کو بھی اہمیت دیتے ہیں‘ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کی زندگی میں ایک نئی شراکت قائم ہوتی ہے اور اس کے ذاتی معاملات صرف اس کی ذات تک محدود نہیں رہتے بلکہ ان میں ایک دوسرا فریق بھی حصہ دار ہوجاتا ہے لہٰذا زندگی کے اس نئے موڑ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن اس موڑ کا آغاز کب ‘ کیسے اور کیسا ہوگا ؟ یہ سوال شادی سے پہلے ہر مرد و عورت کے لیے اہمیت رکھتا ہے اور اکثر لوگ منجم حضرات سے یہی سوال کرتے نظر آتے ہیں ‘ اس سوال کا جواب دینے کے لیے علم نجوم ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے اور اس حوالے سے تجربہ شدہ بنیادی اصول مد نظر رکھنا چاہئیں۔
آیا کسی مرد یا عورت کی اپنے شریک حیات سے ذہنی ہم آہنگی ہوگی یا نہیں؟ اس مسئلے کو ازدواجی معاملا ت کے گھروں کے درمیان تعلقات دیکھ کر پرکھا جا سکتا ہے اور اس کی شادی کے امکانات کب تک ہیں‘ اس کا اندازا متعلقہ گھروں کے حاکم سیاروں کے پیریڈز سے کیا جا سکتا ہے۔ 

 شادی کے نمائندے 

-1 بنیادی برج کا حامل ساتواں گھر شادی کا ثانوی نمائندہ ہے‘ اگر ساتویں گھر میں کوئی بنیادی برج نہ ہو تو شادی کی نشان دہی کرنے والے اگلے بنیادی برج کے حاکم ( دوسرا ‘چوتھا‘آٹھواں یا بارہواں گھر) کو دیکھا جاتا ہے‘ ہر طالع برج (Birth Sign)کے لیے شادی کے اول نمائندگان یہ ہےں۔ 
طالع برج حمل:سیارہ زہرہ 
طالع برج ثور: سیارہ شمس 
طالع برج جوزا:سیارہ مشتری 
طالع برج سرطان:سیارہ شمس 
طالع برج اسد: سیارہ زحل 
طالع برج سنبلہ :سیارہ زہرہ
طالع برج میزان:سیارہ مریخ 
طالع برج عقرب:سیارہ مشتری 
طالع برج قوس : سیارہ قمر 
طالع برج جدی: سیارہ قمر 
طالع برج دلو: سیارہ شمس 
طالع برج حوت:سیارہ عطارد 
-2 زہرہ اور مشتری بالترتیب مرد اور عورت کی شادی کے حوالے سے بیوی اور شوہر کی نمائندگی کرتے ہیں یعنی مرد کے زائچے میں زہرہ اور عورت کے زائچے میں مشتری بیوی اور شوہر کے نمائندگان ہیں۔ 

شادی کب ہوگی؟ 

-3 شادی کے ٹائم کا تعین‘ شادی کی نشان دہی کرنے والے باقی ماندہ بنیادی برج کے حامل گھروں کے حاکموں کے ادوار اصغر(Sub Periods) میں اور شادی کی نشان دہی کرنے والے گھروں میںواقع مضبوط سیاروں کے ادوار اصغر میں کیا جا سکتا ہے‘ یہ سیارے شادی کے ثانوی نمائندے بن جاتے ہیں۔ 
اگر شادی کا اول تعین کنندہ اور شادی کا عمومی نمائندہ مضبوط ہو اور شادی کی نشان دہی کرنے والے گھروں کے م ¶ثر ترین پوائنٹس میں کوئی بگاڑ نہ ہو تو شادی مناسب وقت پر ہوجاتی ہے‘ زہرہ کی باقوت پوزیشن اس عمل کو تیز کرتی ہے۔

تاخیر کی وجوہات

-1 زائچے کے ساتویں‘ چوتھے اور دوسرے گھروں کے حساس پوائنٹ متاثر ہوں۔ 
-2 شادی کا اول تعین کنندہ یا ثانوی نمائندہ متاثرہ ہو یا کسی اور وجوہات کی بنا پر کمزور ہو۔
-3 شادی کے عمومی نمائندے متاثر ہوں یا کسی دوسری وجوہات کی بنا پر کمزور ہوں۔ 
-4 چوتھے گھر کا حاکم بالکل ہی کمزور ہو۔ 
-5 آٹھویں اور بارھویں گھر کا بنیادی برج کا حامل حاکم متاثرہ یا کسی اور وجہ سے کمزور ہو۔
-6 جب بھی مرد صاحب زائچہ کے برتھ چارٹ میں سخت بگاڑ ساتویں گھر کو ملوث کرتا ہے تو صاحب زائچہ میںاپنی جسمانی صحت کے معاملے میں اعتماد کا فقدان ہوتا ہے اور وہ شادی کے فیصلے میں تاخیر کرتا ہے۔ 
فعلی منحوس سیاروں کا اثر تاخیر کرتا ہے جب کہ سب سے منحوس سیارے کا منحوس اثر غیرمعمولی تاخیر کرتا ہے اور شادی ہی نہیں ہونے دیتا‘ سب سے منحوس سیارے کا نحس اثر مناسب اور دیرپا روحانی علاج کے بغیر ختم نہیں کیاجا سکتا ۔
 شادی کے نمائندہ سیاروں کی اچھی پوزیشن کے ساتھ ان پر سعد اثرات صاحب زائچہ کی وقت پر اور خوش و خرم شادی کا سب بنتے ہیں جب کہ اگر یہ نمائندے کمزور ہوں تو ذیل کی وجوہات کی بنا پر شادی کو تباہ کن بنا دیتے ہیں۔ 
-1 شریک حیات بد مزاج ہو سکتا یا ہو سکتی ہے۔ 
-2 شریک حیات جسمانی تعلقات کے معاملے میں کاہل ہو۔
-3شریک حیات کی یااپنی صحت اچھی نہ ہو۔
-4شادی میں غیرمعمولی تاخیر ہو سکتی ہے۔
-5 بچوں کی پیدائش میں تاخیر ہو سکتی ہے یا بچے بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں‘ ان کی قبل از وقت موت واقع ہو سکتی ہے یا اولاد کا نہ ہونا۔ 
-6ذہنی ہم آہنگی کا فقدان ۔
-7 ناموافق فعال ادوار میں انفرادی یامجموعی طور پر کسی بھی مذکورہ وجہ سے طلاق یا علیحدگی ۔ 
-8 شادی نہ ہونے کی وجہ سے زندگی میںپیدا ہونے والاخلا۔
-9علیحدہ کرنے والی قوتوں کا اثر یعنی فعلی منحوس سیاروں کا شادی کے گھروں یا نمائندوں پراثر ۔
سو فیصد کامیاب شادی شاذو نادر ہی دیکھنے میں آتی ہے تاہم ایسے کیس بھی ہیں جہاں ازدواجی معاملات میں ناچاقی یاناانصافی عارضی ہوتی ہے حالانکہ یہ کہا جاتا ہے کہ جوڑے آسمان میںبنتے ہیں لیکن یہ روایتی مفروضات ہیں جن معاملات میں اللہ نے انسان کو اختیار اور قدرت عطا کی ہے ان میں یہ کہنا کہ جوڑا پہلے ہی سے طے شدہ تھا‘ ایک محل نظر بات ہے‘ ہمیں یہ اختیار حاصل ہے کہ اپنی مرضی سے فیصلے کریں اور اکثر یہ بات مشاہدے میں آتی ہے کہ لوگ خود فیصلے کرتے ہیں یا ان کے والدین فیصلے کرتے ہیں اور بعد میں اسے قسمت کا لکھا کہہ کر اپنی کمزوریوں اور کم نظری کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
 علم نجوم اس حوالے سے معقول رہنمائی فراہم کرتا ہے کہ دو افراد باہمی طور پر ایڈجسٹ ہو سکےں گے یا نہیں؟ لیکن ہمارے معاشرے میں شادی سے پہلے دونوں افرادکی باہمی میچنگ جاننے پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی‘ زیادہ سے زیادہ استخارے وغیرہ پرانحصار کرلیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر شادی شدہ جوڑے ایک بھرپور خوش گوار ازدواجی زندگی گزارتے نظر نہیں آتے بلکہ باہمی مزاجی یا جسمانی عدم موافقت کے باعث علیحدگی پر مجبور ہوجاتے ہیں‘ ہمارا تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ ویسٹرن ایسٹرولوجی کے مقابلے میں ویدک ایسٹرولوجی مندرجہ بالا تمام حوالوں سے زیادہ بہتر نتائج اور رہنمائی فراہم کرتی ہے،مندرجہ بالا اصول و قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے اب ایک مشہور شخصیت کا پیدائشی زائچہ پیش کر رہے ہیں،بہت پہلے جب انھوں نے وزیراعظم عمران خان سے شادی کی تھی ، ہم نے ان کا برتھ چارٹ بنایا تھا اور زائچے کی کمزوریوں پر روشنی ڈالی تھی۔

زائچہ ریحام خان





ریحام خان 3 اپریل 1973 ءکو لیبیا کے شہر اجدابیہ میں پیدا ہوئیں، وقتِ پیدائش 11:31 am ہے۔
زائچے کے پہلے گھر میں برج جوزا طلوع ہے اور راہو ، کیتو محور پہلے اور ساتویں گھر کو متاثر کر رہا ہے،پہلے اور چوتھے گھر کا حاکم عطارد نویں گھر میں ہے جب کہ ساتویں گھر کا حاکم مشتری آٹھویں گھر میں منحوس جگہ ہے جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ شریکِ حیات سے متوقع خوشیاں حاصل نہیں ہوں گی ، شادی کے بعد بیرون ملک جانا بھی ظاہر ہوتا ہے، نویں گھر کا حاکم بارھویں گھر میں ہے یعنی قسمت بیرون ملک لے جائے گی اور ساتویں اور گیارھویںکے حاکم آٹھویں میں ہیں، گویا شادی کے بعد بیرون ملک روانگی اور مفادات کا حصول بیرون ملک ۔
 زائچے میں ساتواں گھر شریک حیات سے متعلق ہے اور اس کا حاکم مشتری عورت کے زائچے میں شوہر کا بھی نمائندہ ہے، اس کی کمزوری یعنی خراب جگہ ہونا شوہر سے مایوسی کا اظہار لاتا ہے۔وہ صاحب زائچہ کی امیدوں پر پورا اترتا نظر نہیں آتا ، کسی بھی نوعیت کی کمزوری کا شکار ہوسکتا ہے (علمی ، جسمانی ،اخلاقی یا مالی)
اس زائچے میں شریک حیات سے متعلق ساتواں گھر راہو کیتو سے متاثرہ ہے جو شادی کے بعد بدمزگی اور عدم اطمینان کی نشان دہی ہے، چوں کہ پہلا گھر بھی متاثرہ ہے لہٰذا صاحب زائچہ میں خود سری اور سرکشی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے، دیگر متاثرہ گھر ، تیسرا ، پانچواں ، نواں اور گیارھواں ہے،یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ 

کچھ تو ہوتے ہیں محبت میں جنوں کے آثار
اور کچھ لوگ بھی دیوانہ بنادیتے ہیں

طالع جوزا غیر معمولی ذہانت ، ہوشیاری ، بے صبرا پن، بے چینی اور بے قراری دیتا ہے اور یہ خصوصیات راہو کیتو کی موجودگی سے دو آتشہ ہوجاتی ہیں، یہ طاق برج ہے اور طاق برجوں میں پیدا ہونے والی خواتین اچھی ہاو ¿س وائف نہیں ہوتیں،وہ گھر سے باہر نکل کر بھی اپنی صلاحیت اور اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ چاہتی ہیں ،غیر معمولی کارنامے انجام دینے کی اہل ہوتی ہیں۔
ہمیں نہیں معلوم کہ ان کے سابق شوہر کی تاریخ پیدائش اور اُن کے ساتھ ریحام خان کی میچنگ کس درجے کی تھی، بہر حال 2006 ءایسا سال تھا جب وہ مالی طور پر پریشان تھیں اور انہوں نے کوئی جاب کرنے کا فیصلہ کرلیا اور پہلے اور چوتھے کے حاکم سیارہ عطارد کی نویں گھر میں اچھی پوزیشن کے سبب جرنل ازم کے میدان میں قدم رکھا، اس طرح ایک ٹی وی چینلز سے وابستہ ہوگئیں اور پھر اسی سال انہوں نے شوہر سے علیحدگی بھی اختیار کرلی، واضح رہے کہ زائچے میں سیارہ زہرہ کا مین پیریڈ (دور اکبر) جاری تھا اور 2 اکتوبر 2001 ءسے راہو کا سب پیریڈ (دور اصغر) شروع ہوا تو یقیناً پہلے شوہر سے اختلافات میں اضافہ ہوا،یکم اکتوبر 2004 ءسے 2 جون 2007 ءتک آٹھویں مصیبت کے گھر میں مقیم سیارہ مشتری کا سب پیریڈ جاری رہا، اسی پیریڈ میں پہلے شوہر سے علیحدگی ہوئی۔
ریحام خان کی شادی ستمبر 1992 ءمیں ہوئی، اُس وقت طالع پر قابض کیتو کا مین پیریڈ اور بارھویں گھر پر قابض زحل کا سب پیریڈ جاری تھا اور طلاق 2006 ءمیں ہوئی جب آٹھویں گھر کے قابض مشتری کا سب پیریڈ اور زہرہ کا مین پیریڈ چل رہا تھا، دوسری شادی عمران خان کے ساتھ دسمبر 2014ءمیں ہوئی اس وقت کمزور قمر کا سب پیریڈ جاری تھا اور پھر 2015 ءمیں مریخ کے سب پیریڈ میں طلاق ہوئی، مریخ زائچے میں آٹھویں گھر میں قابض ہے۔
زہرہ زائچے میں ازدواجی خوشیوں کا نمائندہ ہے اور دسویں گھر برج حوت میں شرف یافتہ ہے،عمران خان کی طرح ریحام خان کے زائچے میں بھی ملاویا یوگ ہے مگر تھوڑا سا کمزور ہے کیوں کہ زہرہ شمس کی قربت کی وجہ سے تحت الشاع (Combust) ہوگیا ہے،یہی صورت قمر کی ہے جو دوسرے فیملی کے گھر کا مالک ہے،ذرائع آمدن اور حیثیت کا تعلق بھی دوسرے گھر سے ہے لہٰذا 2006 ءمیں یا اُس کے بعد ریحام خان کے لیے جاب کی ضرورت قابل فہم ہوجاتی ہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ شوہر کی طرف سے انہیں مالی تنگ دستی کی شکایت رہی ہوگی چوں کہ پہلے شوہر کی تاریخ پیدائش وغیرہ ہمارے علم میں نہیں ہے لیکن دوسری شادی عمران خان سے ہوئی اور ان کی تاریخ پیدائش وغیرہ ہمارے علم میں ہے، اگر ہم دونوں کی میچنگ رپورٹ دیکھیں تو وہ بہت عمدہ ہے لیکن اس کے باوجود شادی ناکام رہی ، اس کی وجوہات دونوں کے پیدائشی زائچوں میں موجود مخصوص بگاڑ ہے، ریحام کے زائچے میں راہو کیتو کا نحس اثر زائچے کے اکثر گھروں کو متاثر کرتا ہے جن میں پہلا اور ساتواں گھر نمایاں ہے، مزید یہ کہ دوسرے گھر کا حاکم بھی شمس کی قربت کے سبب غروب ہے اور شادی کا نمائندہ زہرہ بھی غروب ہے، تیسرا سبب شوہر کا نمائندہ آٹھویں گھر میں کمزور اور ہبوط یافتہ (Debilated) ہے گویا زندگی میں کبھی بھی شوہر اور ازدواجی سزندگی کا سکون نہیں ملے گا، مشتری کی اپنے برج ہبوط جدی میں موجودگی اور وہ بھی آٹھویں گھر میں ان لوگوں کے لیے بھی تباہ کن ہوگی جو ریحام خان سے شادی کریں گے، پہلے شوہر کے ساتھ کیا معاملہ رہا، ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتے لیکن عمران خان سے شادی کے بعد ، عمران خان کو سخت ترین مسائل اور پریشانیوں کا بلکہ رسوائیوں کا سامنا کرنا پڑا، ایسی صورت حال میں ضروری ریمیڈی کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے، لازمی طور پر عمدہ کوالٹی کا پیلا پکھراج (یلو سفائر) کم از کم 5 کیرٹ وزن میں کسی مبارک وقت پر پہننا چاہیے، اسی طرح سچا موتی (Pearl) اور ڈائمنڈ یا اوپل یا وہائٹ سفائر جیسا کوئی ایک اسٹون بھی ان کے لیے ضروری ہے، یہ ریمیڈیز ازدواجی زندگی ، اچھا شوہر، اسٹیٹس اور فیملی کے حوالے سے کارآمد ثابت ہوں گی، اس صورت حال میں لوح قمر نورانی یا لوح زہرہ نورانی بھی فائدہ بخش ثابت ہوسکتی ہےں۔
عزیزان من! یہ مضمون بھی خاص طور پر ان لوگوں کے لیے لکھا گیا ہے جو ایسٹرولوجی سے دلچسپی رکھتے ہیں اور اس علم کو سیکھنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے ہماری کتابیں ”پیش گوئی کا فن حصہ اول و دوم“ بھی ایسے لوگوں کو ضرور پڑھنا چاہیے، ہم نے اپنی کتابوں میں اس علم کے اصول و قواعد کو بہت سادہ اور آسان انداز میں پیش کیا ہے،عام لوگوں کے لیے بھی اگرچہ مضمون کے ٹیکنیکل پہلوو ¿ں کو سمجھنا مشکل ہوگا لیکن وہ یہ سمجھ سکتے ہیں کہ شادی ، ازدواجی زندگی کے مسائل درحقیقت انسان اپنے ساتھ ہی لے کر پیدا ہوتا ہے، وہ کسی کے کیے کرائے کا نتیجہ نہیں ہوتے، جیسا کہ ہمارے معاشرے میں سمجھا جاتا ہے۔