ہفتہ، 30 جون، 2018

سورج اور چاند گہن، بدنظمی اور انتشار کے نقیب

گہن سے متعلق ضروری احتیاط ، صدقات اور اہم اعمال ووظائف
سال 2018 ء میں 5 سورج اور چاند گہن ہیں، ان میں سے دو جنوری فروری میں لگ چکے ہیں، آخری تین گہن جولائی اگست میں یکے بعد دیگر لگیں گے، پہلا سورج گہن 13 جولائی کو ہوگا، دوسرا 28 جولائی کو چاند گہن ہوگا، اس کے بعد 11 اگست کو پھر سورج گہن لگے گا، دونوں سورج گہن جزوی ہیں لیکن چاند گہن مکمل اور خاصے طویل دورانیے کا ہوگا، پاکستان کے حالات پر اکثر چاند گہن کے اثرات کا مشاہدہ کیا گیا ہے، جدید علم نجوم میں سورج اور چاند گہن کو کسی تبدیلی کی نشان دہی کرنے والا خیال کیا جاتا ہے،یہ تبدیلی مثبت بھی ہوسکتی ہے اور منفی بھی،اس اعتبار سے موجودہ گہن سیریز میں چاند گہن نہایت منفی اثرات کا حامل نظر آتا ہے،یہ زائچہ پاکستان کے نویں گھرمیں واقع ہوگا، جب کہ نواں گھر پہلے ہی اس سال غیر معمولی سیاروی ایکٹیویٹی ظاہر کر رہا ہے،نئے گھر کا تعلق آئین و قانون ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے ہے،گہن کے اثرات ایک ماہ پہلے شروع ہوجاتے ہیں اور ایک ماہ بعد تک اپنا اثر دکھاتے ہیں، 28 جولائی کا چاند گہن ملک میں انتشار ، بدنظمی اور کسی غیر معمولی اقدام کی نشان دہی کر رہا ہے،اس گہن کے نتیجے میں عدلیہ اور الیکشن کمیشن کسی تنازع کی زد میں آسکتے ہیں، عبوری حکومت کی کارکردگی بھی متنازع ہوسکتی ہے،غیر ملکی سازشیں بڑھ سکتی ہیں،صورت حال کو سنبھالنے کے لیے مسلح افواج کو اپناکردار ادا کرنا پڑسکتا ہے۔
پاکستان اس ماہ الیکشن کی طرف بڑھ رہا ہے، سیاسی پارٹیوں کے درمیان زبردست جوش و خروش نظر آرہا ہے،آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہوگا، اگر کسی حادثاتی وجہ پر انتخابات کی تاریخ آگے نہ بڑھی اور انتخابات 25 جولائی کو ہی منعقد ہوئے تو نتائج چونکا دینے والے اور غیر متوقع ہوں گے،اکثر سیاسی پارٹیاں نتائج سے مطمئن نہیں ہوں گی،ویسے بھی یہ اس ملک میں ایک انتخابی روایت بھی ہے کہ شکست خوردہ جماعت کبھی اپنی شکست تسلیم نہیں کرتی، اس بار 28 جولائی کا چاند گہن ظاہر کر رہا ہے کہ انتخابی نتائج کے حوالے سے ملک بھر میں اور خصوصاً پنجاب میں کوئی احتجاجی تحریک جنم لے سکتی ہے جو ظاہر ہے شکست خوردہ پارٹی کی جانب سے ہی ہوسکتی ہے۔
ہم شروع سال سے ہی پاکستانی زائچے کے نویں گھر کی فعالیت کے پیش نظر عدلیہ کے جارحانہ کردار کی نشان دہی کر رہے ہیں اور نتیجے کے طور پر سیاست داں اور بیوروکریٹ خصوصی طور پر آئین و قانون کا شکار ہورہے ہیں، اس پر خاصا واویلا بھی ہورہا ہے،دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ اگر قانون پوری طرح حرکت میں نہ آئے تو لوگ تقاضا کرتے ہیں کہ متعلقہ اداروں کو اپنے فرائض درست طور پر انجام دینے چاہئیں لیکن جب قانون حرکت میں آتا ہے اور خصوصاً اشرافیہ کے خلاف تو یہ شور اٹھتا ہے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ایک عجیب منطق یہ بھی ڈھونڈ لی گئی ہے کہ ہمیں اگر پکڑ اجارہا ہے تو فلاں کو کیوں چھوڑ دیا گیا ہے؟اس نوعیت کے مباحث اخبار و ٹی وی پر آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں جن سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہے، ہم سیاروی گردش کے اثرات کی نشان دہی کرتے ہیں جن میں کمی بیشی ہوسکتی ہے، جاری سیاروی صورت حال میں جولائی اور اگست کے سورج اور چاند گہن کے اثرات ملکی فضا میں اپنا کیا رنگ دکھا سکتے ہیں، ان کا اظہار علمی حد تک ضروری تھا، سو کردیا گیا ، واللہ اعلم بالصواب۔
اثرات و اعمالِ گہن
قدیم و جدید تحقیق کے مطابق سیارہ شمس قوت حیات کا نمائندہ ہے جب کہ چاند ہماری زمین کا قریبی ہمسایہ ہونے کی وجہ سے کرۂ ارض پر گہرے اثرات ڈالتا ہے،خصوصاً مائع اشیا پر اس کا اثر نمایاں طور پر مشاہدہ کیا جاسکتا ہے،سمندر میں مدوجزر اس کی واضح مثال ہے،انسانی جسم میں رطوبات زندگی سے متعلق گلینڈز اور دوران خون بھی اس کے زیر اثر ہیں،چناں چہ چاند یا سورج گہن کی حالت میں اپنی مثبت توانائی زمین تک پہنچانے سے قاصر ہوتے ہیں لہٰذا انسانی زندگی پر اس کے اثرات پڑتے ہیں جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے، البتہ یہ بتانا ضروری ہے کہ اس وقت میں حاملہ خواتین کو خصوصی احتیاط کرنا چاہیے، گہن کے وقت کوئی کام نہ کریں اور آرام دہ بستر پر آرام سے دراز ہوکر کثرت سے استغفار پڑھیں۔
عام افراد کے لیے بھی چاند یا سورج گہن کے ناقص اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے کثرت سے استغفار کا ورد کرنا سنت نبویؐ سے ثابت ہے،اس کے علاوہ ہفتہ اور منگل کے روز صدقات دینا بھی گہن کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے، یہ صدقات چاند گہن کے دوران میں مسلسل ایک ماہ تک اور سورج گہن کے دوران میں تقریباً تین ماہ تک دینا چاہیے،جہاں تک چاند اور سورج کے ناقص اثرات کی نشان دہی کا تعلق ہے تو یہ اثرات ہر شخص کے انفرادی زائچہ ء پیدائش یا زائچہ ء نکاح کے مطابق دیکھے جاسکتے ہیں، عام طور پر لوگ اپنے شمسی برج (Sun sign) سے واقف ہوتے ہیں اور اسی کے مطابق اپنے حالات و واقعات معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ایک غلط رجحان ہے،شمسی برج صرف ہماری شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے،حالات وواقعات کے اتار چڑھاؤ کا جائزہ لینے کے لیے پیدائشی برج (Birth sign) اہم ہے اور اسے معلوم کرنے کے لیے پیدائش کا وقت معلوم ہونا بھی ضروری ہے، جو لوگ اپنا زائچہ (Birth chart) بنواکر پاس رکھتے ہیں ، وہی اپنے پیدائشی برج سے واقف ہوتے ہیں اور علم نجوم کے ذریعے درست رہنمائی حاصل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
جولائی کے سورج اور چاند گہن
سال 2018 ء کا دوسرا جزوی سورج گہن 13 جولائی کو ہوگا، پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس کا آغاز 06:48 am سے ہوگا، انتہائی نقطہ ء عروج 08:01 am تک رہے گا، اس کے بعد اُترنا شروع ہوگا اور اختتام 09:13 am تک ہوجائے گا، فلکیاتی حساب سے یہ جزوی گہن برج سرطان کے 20 درجہ 38 دقیقہ پر لگے گا، بحر ہند کے کچھ علاقوں میں دیکھا جاسکے گا جب کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں واضح طور پر نظر آئے گا، پاکستان میں نظر نہیں آئے گا۔
مکمل چاند گہن 27 اور 28 جولائی کی درمیانی شب لگے گا، فلکیاتی حساب سے یہ گہن برج دلو کے تین درجہ اور 13 دقیقے پر واقع ہوگا، گہن کا آغاز پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق رات 10:14 pm پر ہوگا جب کہ اس کا نقطہ ء عروج 28 جولائی شب 01:21 am پر ہوگا اور اختتام صبح صادق 04:28 am پر ہوسکے گا۔
چاند گہن کا نظارہ یورپ کے اکثر علاقوں ، ایشیا، آسٹریلیا وغیرہ میں کیا جاسکے گا، اس گہن کا دورانیہ 6 گھنٹہ 14 منٹ ہوگا،پاکستان ٹائم میں سے پانچ گھنٹے کم کرلیے جائیں تو جی ایم ٹی ٹائم نکل آئے گا، امریکا اور کنیڈا کے قارئین پاکستان اور امریکا کے درمیان وقت کے فرق کو کم کرکے درست وقت حاصل کرسکتے ہیں۔
سورج اور چاند گہن کا ماہرین عملیات انتظار کرتے ہیں، اس موقع پر مختلف ضروریات کے تحت اعمال کیے جاتے ہیں ، عاملین بعض اعمال کی زکات ادا کرتے ہیں کیوں کہ یہ انتہائی حساس اور سریع الاثر وقت ہوتا ہے،اگر تمام قواعد و ضوابط کی پابندی کرتے ہوئے کسی خاص مقصد کے لیے اس وقت عمل کیا جائے تو اس کا اثر بہت جلد ظاہر ہوتا ہے،ہمیشہ کی طرح عام نوعیت کی ضروریات کے لیے چند عمل دیے جارہے ہیں، جو لوگ ان سے فائدہ اٹھائیں، ہمیں بھی دعائے خیر میں یاد رکھیں۔
سورہ کوثر کا تالے والا عمل
سورج اور چاند گہن سے متعلق جو اعمال دیئے گئے ان کے حوالے سے اکثر ہمارے قارئین نے ای میل اور ٹیلی فون کے ذریعے بعض سوالات پوچھے ہیں اور ساتھ ہی بعض لوگوں نے فرمائش کی ہے کہ سورہ کوثر کا عمل دوبارہ شائع کیا جائے کیوں کہ گزشتہ سال کے اخبارات ان کے پاس محفوظ نہیں ہیں۔
اس عمل کے لیے گہن کے وقت سے پہلے ایک نیا غیر استعمال شدہ تالا لا کر رکھ لیں۔ تالا لوہے یا اسٹیل کا ہو۔ بہترین بات یہ ہو گی کہ ایسا تالا ہو جو چابی سے کھلتا اور بند ہوتا ہو لیکن اگر ایسا تالا نہ ملے تو کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ آپ وہی تالا لے لیں جو بغیر چابی کے کھٹکے سے بند ہوتا ہو۔ مکمل گرہن کے وقت باوضو علیحدہ کمرے میں بیٹھیں اور بسم اﷲ پوری پڑھنے کے بعد سات مرتبہ سورہ کوثر پوری پڑھیں اور پھر زبان سے اپنے مقصد کا اظہار کریں۔ اس کے بعد تالے کے سوراخ میں پھونک مار کر تالا بند کر دیں۔ خیال رہے کہ اس سارے کام کے دوران اپنی ذہنی اور روحانی قوت کو اپنے مقصد پر مرتکز کریں۔ یعنی دل میں یہ یقین پیدا کر یں کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اور جس مقصد سے کر رہے ہیں وہ یقیناًانجام پائے گا۔ اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہ رکھیں۔ مقصد کے حوالے سے سورہ کوثر پڑھنے کے بعد آپ کا جملہ اس طرح ہونا چاہیے۔
مثلاً کسی کے دل میں جگہ اور محبت پیدا کرنا مقصود ہے تو یوں کہیں۔ ’’میں نے باندھا خواب و خیال کو فلاں بن فلاں کے جب تک مجھے نہ دیکھے، چین نہ پائے۔‘‘
اگر مقصد کسی بری عادت یا حرکت سے روکنا ہے تو اس طرح کہیں ’’میں نے باندھا عادت بدگوئی اور جھوٹ کو فلاں بن فلاں کے کبھی جھوٹ نہ بولے اور خراب کلمات منہ سے نہ نکالے۔‘‘
اگر نشے یا جوئے کی عادت سے روکنا ہو تو جملہ اس طرح کہیں۔ ’’میں نے باندھا عادت نشہ یا جوا فلاں بن فلاں کا، کبھی نشہ نہ کرے یا کبھی جوا نہ کھیلے۔‘‘
الغرض کسی بھی برے کام یا بری عادت سے روکنے کے لیے اپنے مقصد کا اظہار ایک مختصر سے جملے میں اس طرح کریں کہ آپ کی کوشش کا اثبات ظاہر ہو اور اس کام کی نفی کی جائے جسے روکنا مقصود ہے۔
بعض لوگوں نے رجال الغیب کی سمت کے بارے میں سوال کیا ہے، ہماری ویب سائٹ www.maseeha.com کا وزٹ کریں اور علم جفر کا کالم کھول لیں تو رجال الغیب کی سمت معلوم کرنے کا نقشہ مل جائے گا، اس سے کام لیں۔
رجال الغیب چاند کی تاریخوں کے حساب سے معلوم کیے جاتے ہیں۔ اصول یہ ہے کہ عمل کے وقت جس سمت میں رجال الغیب ہوں ادھر رخ کر کے نہ بیٹھا جائے بلکہ اپنا رخ ایسی سمت میں رکھیں کہ آپ کی پشت رجال الغیب کی طرف ہو یا پھر وہ آپ کے بائیں ہاتھ کی طرف ہوں۔ اس اعتبار سے اگر وہ مشرق میں ہوں تو مغرب کی طرف منہ کر کے بیٹھیں اور شمال مشرق میں ہوں تو جنوب کی طرف منہ کر لیں۔ بس اتنی سی احتیاط کافی ہو گی۔ آخری بات یہ کہ وہ تمام افراد جو اعمال گہن سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ عمل کرنے کے بعد صدقہ خیرات ضرور کریں۔
میاں بیوی میں محبت کے لیے عمل خاص
زن و شوہر میں اختلافات، مزاجی ناہمواری، باہمی لڑائی جھگڑا، محبت کی کمی وغیرہ کے لیے یہ ایک مجرب طریقہ ہے اور صرف شادی شدہ خواتین و حضرات ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ نہایت آسان بھی ہے۔ گرہن کے درمیانی وقت میں ایک سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے پوری بسم اﷲ لکھ کر سورہ الم نشرح پوری لکھیں پھر یہ آیت لکھیں۔
والقیت علیک محبۃ فلاں بن فلاں (یہاں مطلوب کا نام مع والدہ لکھیں) علیٰ محبۃ فلاں بنت فلاں (یہاں طالب کا نام مع والدہ لکھیں) کما الفت بین آدم و حوا و بین یوسف و زلیخا و بین موسیٰ و صفورا و بین محمدؐ و خدیجۃ الکبریٰ و اصلح بین ھما اصلاحاً فیہ ابداً
اب تمام تحریر کے ارد گرد حاشیہ ( چاروں طرف لکیر) لگا کر کاغذ کو تہہ کر کے تعویز بنا لیں اور موم جامہ کر کے بازو پر باندھ لیں یا پھر اپنے تکیے میں رکھ لیں۔
خیال رہے کہ مندرجہ بالا نقوش لکھتے ہوئے باوضو رہیں، پاک صاف کپڑے پہنیں، علیحدہ کمرے کا انتخاب کریں، لکھنے کے دوران مکمل خاموشی اختیار کریں اور اپنے مقصد کو ذہن میں واضح رکھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں، رجال الغیب کا خیال رکھیں کہ آپ جس طرف رخ کر کے بیٹھے ہوں وہ آپ کے سامنے نہ ہوں۔
مخالف کی زبان بندی
عین گہن کے وقت مندرجہ ذیل سطور کالی یا نیلی روشنائی سے لکھیں یا سیسے کی تختی پر کسی نوکدار چیز سے کندہ کریں اور پھر کسی بھاری چیز کے نیچے دبا دیں یا کسی نم دار جگہ دفن کر دیں۔ انشاء اﷲ وہ شخص آپ کی مخالفت سے باز آجائے گا۔
ا ح د ر س ص ط ع ک ل م و ہ لا د یا یا غفور یا غفور عقد اللسان فلاں بن فلاں فی الحق فلاں بن فلاں یا حراکیل
ناجائزو ناپسندیدہ تعلق کا خاتمہ
اکثر والدین اپنے بیٹے یا بیٹی کی ایسی محبت یا وابستگی سے پریشان رہتے ہیں جو ان کے نزدیک ناپسندیدہ ہوتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا لڑکا یا لڑکی ایک غلط راستے پر چل رہے ہیں۔ 
ایسی صورت میں طریقہ یہ ہے کہ گہن کے وقت کسی علیحدہ کمرے میں باوضو بیٹھ کر مندرجہ ذیل سطور کسی سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے لکھیں اور کا غذ کو تہہ کر کے تعویذ کی شکل بنا لیں اور پھر اس کاغذ کو کسی بھاری وزنی چیز کے نیچے دبا دیں یا قبرستان میں دفن کردیں، اگر ایسے دو نقش تیار کیے جائیں اور دونوں کو لڑکا اور لڑکی کے راستے میں دفن کردیا جائے تو انشاء اللہ دونوں کے درمیان علیحدگی ہوجائے گی۔
’’احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم تعلق فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں عَقدَت قُلوبِھم ابداً یا حراکیل بحق یا قابض یا مانع العجل العجل الساعۃ الساعۃ‘‘
بھاگنے والے کو روکنا یامفرور کی واپسی
اگر کوئی بچہ یا بڑا گھر سے بھاگتا ہو یا گھر چھوڑ کر چلا گیا ہو تو اس کے لیے سورج یا چاند گہن کے وقت نقش بنانے کا طریقہ یہ ہے۔
حسب دستور علیحدہ کمرے میں بیٹھ کر سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے اس طرح نقش لکھیں۔ حروف صوامت کی چار سطریں دائیں بائیں اور اوپر نیچے اس طرح لکھیں کہ درمیان کی جگہ خالی رہے اور حروف کی سطروں سے ایک چوکور خانہ بن جائے۔ پھر اس خانے کے درمیان بیچ میں بھاگنے والے کا نام مع والدہ لکھیں۔ اس کے بعد حروف صوامت کی سطور کے اوپر سات سات مرتبہ یہ چار آیات لکھ دیں۔
صُم بُکم عُمی فَھُم لا یَرجعُون ۔ صُم بُکم عُمی فَھُم لا یَعقِلُون۔ صُم بُکم عُمی فَھُم لا یُبصِرُون۔ صُم بُکم عُمی فَھُم لایُتکَلِمُون۔
اب اگر بھاگنے والے کو روکنا مقصود ہے تو بیچ کے خانے میں اس کے نام کے ساتھ اس جملے کا اضافہ کردیں ’’ بستم قدم درون خانہ‘‘۔ اس تعویذ کو اس کے تکیے میں یا سرہانے کسی جگہ رکھ دیں۔ انشاء اللہ گھر سے بھاگنے سے باز آجائے گا اور زیادہ وقت گھر میں ہی گزارے گا۔ اگر بھاگے ہوئے کو واپس بلانا مقصود ہے تو اس نقش کو کسی لکڑی کے تختے یا موٹے گتیّ پر چپکادیں اور پھر اسے گھر کی جنوبی دیوار پر ایک کیل ٹھونک کر لٹکادیں۔ بھاگنے والے کا نام جو درمیان میں لکھا ہے،اس کے پہلے حرف پر کوئی سوئی یا آل پن چبھو دیں۔ انشاء اللہ 13 دن میں واپس آئے گا یا اس کی کوئی خبر ملے گی۔ عمل کے بعد مٹھائی پر فاتحہ ضرور دیں اور 300روپے خیرات کردیں۔
دو افراد کے درمیان عداوت و دشمنی
اکثر دو افراد کے درمیان عداوت یا دشمنی اس قدر بڑھ جاتی ہے اور پورے خاندان کے لیے عذاب بن جاتی ہے،اس کا خاتمہ ضروری ہے، اکثر تو اس بنیاد پر باہمی قریبی رشتوں میں دراڑیں پڑجاتی ہیں، ایسی صورت حال کے لیے درج ذیل عمل مفید ثابت ہوگا، دیکھنا یہ ہوگا کہ دونوں میں سے حق پر کون ہے اور ناحق کون کر رہا ہے؟ لہٰذا نقش لکھتے ہوئے پہلے اُس فریق کا نام مع والدہ لکھیں جو ظلم و زیادتی کر رہا ہو اور بعد میں اس کا نام لکھیں جو حق پر ہو اور اس ساری دشمنی میں اپنا دفاع کر رہا ہو۔
احدرسص طعک لموہ لادیایا غفور یا غفور بستم اختلاف و عداوت فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں بحق صمُ بکمُ عمیُ فہم لایعقلون یا حراکیل العجل العجل العجل الساعۃ الساعۃ الساعۃ الوحا الوحا الوحا
کسی صاف کاغذ پر نیلی یا کالی روشنائی سے دو نقش گہن کے وقت لکھیں اور موم جامہ یا کالی ٹیپ لپیٹ کر اُس راستے میں دائیں بائیں کسی سائیڈ دفن کردیں، جہاں سے اُن کا گزر ہوتا ہو، زمین میں دفن کرنے سے پہلے نقش پر کوئی وزنی پتھر بھی رکھ دیں، بعد ازاں کچھ مٹھائی پر فاتحہ دے کر بچوں میں تقسیم کریں اور حسب توفیق صدقہ و خیرات کریں،وہ لوگ جو اپنی مصروفیت یا کسی اور وجہ سے مندرجہ بالا اعمال میں سے کوئی بھی عمل خود تیار نہ کرسکتے ہوں تو ہمارے دفتر سے رجوع کرسکتے ہیں۔

اتوار، 24 جون، 2018

جولائی کی فلکیاتی صورت حال، ایک چونکا دینے والا مہینہ

الیکشن کے نتائج غیر متوقع اور متنازع ہوسکتے ہیں، ابتری و انتشار کا اندیشہ
رمضان المبارک اور عیدِ سعید کے بعد ملکی سیاست اور خصوصاً الیکشن کے حوالے سے حالات و واقعات میں گرم بازاری نمایاں ہے،پاکستانی تاریخ کے نہایت سنسنی خیز اور ناقابل یقین انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے،الیکشن کمیشن کے اس اعلان کے بعد کے انتخابات مسلح افواج کی نگرانی میں ہوں گے،فوجی جوان پولنگ اسٹیشن کے باہر ہی نہیں اندر بھی موجود رہیں گے، یقین ہونا چاہییکہ الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے،یہ الگ بات ہے کہ الیکشن کے نتائج کے سلسلے میں کیسی ہاہاکار مچے گی اور نتائج کتنے حیران کن ہوں گے، اس کے بارے میں قبل از وقت کچھ کہنا قرین مصلحت نہیں ہوگا، عین 25 جولائی کو شمس اور نیپچون اور یورینس اور شمس کے زاویے ظاہر کر رہے ہیں کہ اس بار کے نتائج انتہائی چونکا دینے والے اور غیر متوقع ہوں گے،بڑے بڑے سیاسی تجزیہ کاروں کے اندازے غلط ثابت ہوجائیں گے لیکن بہر حال ؂ اب جو خدا دکھائے سو لاچار دکھیے۔
تقریباً جولائی کے تیسرے ہفتے سے سیارہ مریخ اور کیتو حالت قران میں ہوں گے،راہو کیتو اسٹیشنری پوزیشن میں ہیں اور پاکستان کے زائچے کے نویں گھر میں پیدائشی راہو سے قران کر رہے ہیں، یہ صورت حال انتہا پسندانہ حالات و واقعات کی نشان دہی کرتی ہے جس کے نتیجے میں کوئی بڑا حادثہ یا سانحہ بھی پیش آسکتا ہے،اگر ایسی صورت میں انتخابات کی تاریخ کچھ آگے کرنا پڑجائے تو تعجب نہیں ہوگا، دوسری صورت میں عین الیکشن کے روز جو سیاروی زاویے قائم ہورہے ہیں وہ منفی انرجی جنریٹ کریں گے چناں چہ الیکشن میں منفی رجحانات نقصان دہ صورت حال پیدا کرسکتے ہیں، کسی خوں ریزی کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ، مزید یہ کہ انتہائی کوشش یہ ہے کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں لیکن ہماری ملکی روایت یہ ہے کہ ہارنے والی پارٹیاں ہمیشہ دھاندلی کا الزام لگاتی ہیں ، اس بار ضروری نہیں ہے کہ نتائج سب کے لیے قابل قبول ہوں چوں کہ سیاروی پوزیشن منفی اثرات کی حامل ہوگی لہٰذا نتائج کو تسلیم نہ کرنے کی صورت میں شدید بدنظمی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے جس پر قابو پانے کے لیے بہر حال فوج موجود ہوگی لیکن صورت حال حد سے زیادہ بگڑ جائے تو کسی ایمرجنسی کے نفاذ کا اندیشہ بھی موجود ہے،بہر حال ہماری دعا ہے کہ یہ سب کچھ نہ ہو اور انتخابات خیروعافیت سے بروقت اور منصفانہ ہوجائیں۔
صابر ظفر جدید اردو غزل کے اہم شاعروں میں شمار ہوتے ہیں، آج ان کا ایک شعر یاد آرہا ہے، آپ بھی سن لیں ؂
اگر ہمارا وطن ہے تو ہم کو جینے دو
وہ صاف ہے کہ وہ گدلا ہے پانی پینے دو
جولائی کے ستارے
بادشاہِ فلک سیارہ شمس اپنے اوج کے برج سرطان میں حرکت کر رہا ہے،23 جولائی کو شاہانہ مزاج برج اسد میں داخل ہوگا، منشئ فلک سیارہ عطارد برج اسد میں ہے،پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، 26 جولائی کو اسے رجعت ہوگی، گویا برج اسد میں اس کا قیام اپنے معمول سے زیادہ ہوگا، توازن و ہم آہنگی اور حسن و عشق کا ستارہ زہرہ برج اسد میں ہے،10 جولائی سے اپنے برج ہبوط سنبلہ میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک یہیں رہے گا، سپہ سالارِ فلک سیارہ مریخ برج دلو میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے،وسعت و ترقی کا نگراں سیارہ مشتری بحالت رجعت برج عقرب میں ہے،10 جولائی کو مستقیم ہوگا اور اپنی سیدھی چال پر آئے گا، استادِ زمانہ سیارہ زحل بحالت رجعت برج جدی میں پورا ماہ حرکت کرے گا، ایجادات کا سیارہ یورینس برج ثور میں اور پراسرار نیپچون بحالت رجعت برج حوت میں بدستور ہوں گے،سیارہ پلوٹو بحالت رجعت برج جدی میں اور راس و ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں رہیں گے،یہ سیاروی پوزیشن یونانی علم نجوم کے مطابق ہے۔
نظرات و اثرات سیارگان
جولائی کے مہینے میں نہایت دلچسپ سیاروی زاویے ترتیب پارہے ہیں، اس ماہ تثلیث کے پانچ زاویے اور مقابلے کے 4 زاویے غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں، تثلیث کا زاویہ سعادت اثر ہوتا ہے جب کہ مقابلے کی نظر نحس سمجھی جاتی ہے،دو تربیع کے زاویے اور صرف ایک تسدیس کا زاویہ ہوگا، بے شک یہ غیر معمولی حالات و واقعات کی نشان دہی کرنے والا مہینہ ہے جس میں سعادتیں بھی ہیں اور نحوستیں بھی،آئیے اس ماہ کے نظرات کے اثرات کا جائزہ لیتے ہیں۔
5 جولائی کو سیارہ شمس اور مشتری کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی پاسداری اور انتظامی امور کو بہتر بنانے کے لیے اہم اقدام کیے جاسکتے ہیں، زائچہ ء پاکستان کے مطابق یہ نظر اہم عہدہ و مراتب کے حامل افراد کے لیے بہتر نہیں ہوگی، ان کے لیے نئے مسائل جنم لے سکتے ہیں، عام لوگوں کے لیے یہ ایک مبارک زاویہ ہے،انھیں قانونی امور میں تعاون ملے گا، ترقی کے نئے مواقع سامنے آئیں گے۔
اسی تاریخ کو عطارد اور مریخ کا منحوس مقابلہ بھی ہوگا، زائچہ ء پاکستان کے مطابق یہ نظر نئے پنڈورا بکس کھولے گی،بچوں سے متعلق حادثات و سانحات میں اضافہ ہوگا، نوجوانوں میں غصہ و اشتعال کی لہر بڑھے گی،مستقبل کے حوالے سے خوف اور غیر یقینی کی کیفیت محسوس ہوگی، عام لوگوں کے لیے اس وقت سفر کرتے وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،ٹرانسپورٹیشن میں رکاوٹ اور مسائل کی نشان دہی ہوتی ہے،اس دوران میں جو کام الجھ جائیں گے یا تاخیر کا شکار ہوں گے،وہ بہت جلد کنٹرول میں نہیں آئیں گے،بہتر ہوگا کہ اس عرصے میں اہم معاملات میں کوئی رسک نہ لیں۔
8 جولائی: شمس اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ آئل اور پانی سے متعلق معاملات کی اہمیت کو اجاگر کرے گا، اس سعد نظر کے اثر سے مستقبل میں پانی کے اہم منصوبوں کے بارے میں کوئی پیش رفت ہوسکتی ہے،عام آدمی کی زندگی میں یہ نظر کسی فوری اثر کی حامل نہیں ہوگی۔
9 جولائی: عطارد اور مشتری کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،اس وقت اہم معلومات کے حصول میں دشواری ہوگی، سفر سے متعلق کاموں میں بھی دشواریوں کا سامنا ہوسکتا ہے،کاروباری معاملات میں کوئی رسک نہ لیں اور لوگوں کے زبانی وعدوں پر بھروسا نہ کریں، اس وقت قرض لینا اور دینا دونوں بہتر نہیں ہوں گے، غیر دانش مندانہ سوچ اور باتیں سامنے آئیں گی۔
12 جولائی: زہرہ اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ محبت، دوستی، منگنی یا شادی جیسے معاملات میں غیر متوقع اور اچانک خوش خبری لاسکتا ہے،اس وقت روایتی انداز میں سوچنا اور قدم اٹھانا بہتر نہ ہوگا بلکہ وقت کے تقاضے کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ضرورت ہوگی۔
اسی تاریخ کو شمس اور پلوٹو کے درمیان مقابلے کی نظر اہم شخصیات خصوصاً سیاست، مذہب، بزنس وغیرہ سے متعلق اہم افراد کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے،کوئی حادثہ کسی سانحے کو جنم دے سکتا ہے،کسی اہم شخصیت کے انتقال کی خبر ، کسی بڑے سوگ کا باعث بن سکتی ہے،عام افراد کے لیے یہ نظر زیادہ اہم نہیں ہے البتہ گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔
14 جولائی: زہرہ اور زحل کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ حالات میں توازن اور پائیداری لاتا ہے،ملکی معاملات ہوں یا عام لوگوں کی زندگی سے متعلق امور ہوں، الجھے ہوئے معاملات کو بہتر بنانے کے لیے مناسب وقت ہے،ازدواجی زندگی میں بھی یہ وقت خوش گوار اثرات لاتا ہے،اس وقت میں ایسے کام مناسب رہتے ہیں جن میں پائیداری اور استحکام کی ضرورت ہو، اس نظر کے آس پاس کی تاریخیں شادی و نکاح کے لیے بہتر ہوں گی لیکن مناسب ہوگا کہ نکاح کے وقت کے لیے کسی ماہر نجوم سے مشورہ کریں۔
22 جولائی: زہرہ و مشتری کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ کام اور کاروبار میں بہتری کے مواقع لاتا ہے،اس وقت سرمایہ کاری کرنا فائدہ بخش ہوسکتا ہے،دو افراد کے درمیان شراکت یا کوئی معاہدہ بہتر ہوگا، دوسروں سے خصوصاً مرد و زن کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے کوششیں بارآور ثابت ہوتی ہیں۔
25 جولائی: زہرہ اور نیپچون کے درمیان مقابلہ ایک نحس نظر ہے،اس وقت خواتین کو بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،وہ کسی فریب میں آسکتی ہیں یا کسی کو فریب دے سکتی ہیں، اس عرصے میں خواتین سے معاملات کرتے ہوئے محتاط رہیں، اس وقت کیے گئے عہد و پیمان حقیقی نہیں ہوں گے، زائچہ ء پاکستان کے مطابق یہ نظر الیکشن میں نہایت فنکارانہ انداز سے نتائج پر اثر ڈال سکتی ہے جس کے نتیجے میں الیکشن کے نتائج متنازع ہوسکتے ہیں۔
اسی تاریخ کو شمس اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ انتہائی نحس اثر کا حامل ہے،پاکستان میں الیکشن کے نتائج نہایت چونکا دینے والے اور غیر متوقع ہوسکتے ہیں، بہت سی قیاس آرائیاں باطل ثابت ہوسکتی ہیں، یہ وقت کسی تبدیلی کے لیے مناسب نہیں ہوتا، اپنے مؤقف یا فیصلے پر ڈٹ جانے کی ضرورت ہوتی ہے،بہ صورت دیگر نتیجہ پچھتانے والا ہوتا ہے۔
27 جولائی: شمس اور مریخ کے درمیان مقابلے کی نظر ملکی صورت حال میں انتشار اور بدنظمی کی نشان دہی کر رہی ہے اور یہ انتشار اگر فوری طور پر کنٹرول نہ کیا گیا تو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے،خیال رہے کہ سیارہ مریخ زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہے لہٰذا کسی غیر ملکی سازش کا امکان نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، عام افراد کے لیے بھی یہ اچھا وقت نہیں ہوگا، تمام امور میں بے چینی اور بے یقینی کی کیفیت کا امکان نظر آتا ہے۔
28 جولائی: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ محبت اور دوستی کے معاملات میں انتہا پسندانہ نظریات اور فیصلے لاتا ہے اور انتہا پسندی بہر حال مناسب نہیں ہوتی، اس وقت خواتین زیادہ ذہنی دباؤ محسوس کریں گی،ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاسکتی ہے یا ان کی مرضی کے خلاف فیصلوں پر مجبور کیا جاسکتا ہے،ملکی معاملات میں انتظامی طور پر سختی کا ماحول پیدا ہوسکتا ہے۔
شرف قمر
اس ماہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قمر اپنے درجہ ء شرف پر 09:26 pm سے 11:13 pm تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 04:26 pm سے 06:13 pm تک شرف یافتہ ہوگا، یہ سعد اور مبارک وقت ہے،اس وقت اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کرنی چاہیے اور اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر مقصد کے لیے دعا کریں، ان شاء اللہ کامیابی ہوگی۔
قمر در عقرب
قمر اپنے ہبوط کے برج میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 20 جولائی 09:54 am سے 11:45 am تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 04:54 am سے 06:45 am تک ہوگا، یہ انتہائی خراب اور منحوس وقت ہے،اس وقت کوئی کام نہیں کرنا چاہیے اور کثرت سے استغفار کا ورد کرنا چاہیے،اس وقت میں علاج معالجے سے فائدہ ہوتا ہے،بیماریوں ، بری عادتوں اور دوسروں کے ظلم و زیادتی کو روکنے کے لیے عملیات و نقوش تیار کیے جاتے ہیں، اس حوالے سے ہم اکثر ایسے طریقے لکھتے رہتے ہیں ، اپنی ضرورت کے مطابق کسی بھی طریقے پر عمل کرسکتے ہیں، اگر پرانے کالم محفوظ نہ ہوں تو ہماری ویب سائٹ www.maseeha.com سے رجوع کریں۔
اوج شمس
سیارہ شمس کو شرف کی قوت اپریل میں حاصل ہوتی ہے جب کہ برج سرطان میں اوج کی قوت کا اظہار ہوتا ہے، یہ بھی ایک سعد اور باقوت وقت ہے،اس وقت فتح نامہ، لوح اسم اعظم یا لوح شمس وغیرہ تیار کی جاتی ہیں تاکہ مشکلات اور پریشانیوں سے نجات ملے اور عزت و وقار میں اضافہ ہو، مقدمات میں کامیابی ہو، صحت و تندرستی حاصل ہو، اس کا طریقہ بھی ہماری ویب سائٹ سے معلوم کیا جاسکتا ہے یا براہ راست رابطہ کریں۔

ہفتہ، 9 جون، 2018

ریحام خان کی کتاب کا چرچا اور تحریک انصاف کی بھاگ دوڑ


عمران خان کے زائچے کی روشنی میں خوبیاں، خامیاں اور مستقبل کے امکانات 
ایک طرف انتخابات کی گہما گہمی شروع ہوچکی ہے تو دوسری طرف ریحام خان کی کتاب کا چرچا عروج پر ہے،ایسی کتاب جو ابھی بازار میں نہیں آئی بلکہ بقول ریحام خان ابھی تک شائع بھی نہیں ہوئی، البتہ کچھ لوگوں نے جن میں سرفہرست ایک اداکار اور اینکر پرسن حمزہ عباسی نمایاں ہیں،کسی طرح کتاب تک رسائی حاصل کرلی،کتاب کے مندرجات کے بارے میں جو کچھ بتایا جارہا ہے وہ خاصا شرم ناک اور انتہائی متنازع ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ریحام خان اس بات پر بضد ہیں کہ ان کی کتاب ابھی شائع نہیں ہوئی ہے اور جس کتاب کے حوالے سے اقتباسات پیش کیے جارہے ہیں اس کے بارے میں وہ نہیں جانتیں لیکن وہ ان باتوں کی تردید بھی نہیں کر رہیں جو دریافت شدہ کتاب میں موجود ہیں، غرض ایک معما ہے ، سمجھنے کا نہ سمجھانے کا، پاکستان کے تقریباً تمام ہی اخبار اور ٹی وی چینلز کے ہاتھ ایک دلچسپ موضوع آگیا ہے۔
عزیزان من!شاید آپ کو یاد ہو ، عمران ریحام شادی کے فوری بعد فروری 2015 ء میں ہم نے دونوں کے زائچے پیش کیے تھے اور لکھا تھا 
’’دونوں کے درمیان ایسٹرولوجیکل اصولوں کے تحت باہمی طور پر اچھی میچنگ موجود ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے باہمی کشش رکھتے ہیں جس کا نتیجہ دونوں کی یک جائی کی صورت میں اب ہمارے سامنے ہے لیکن ہمارا مشاہدہ یہی ہے کہ باہمی کشش اور محبت اپنی جگہ مگر شادی کے بعد ازدواجی زندگی کی ذمے داریاں اپنی جگہ ایک جداگانہ اہمیت رکھتی ہے اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک دوسرے کو بے حد چاہنے والے جب شادی کے بندھن میں بندھتے ہیں تو صورت حال تبدیل ہونے لگتی ہے ، آہستہ آہستہ ان کے درمیان فاصلے پیدا ہونے لگتے ہیں پھر کسی مرحلے پر جدائی کے لمحات بھی آجاتے ہیں، ایک مشہور شاعر نے اس صورت حال کو بڑے خوب صورت انداز میں بیان کیا ہے ؂
بچھڑ بھی جاتے ہیں مل کر رہ محبت میں
مگر یہ بات ابھی تِرے سوچنے کی نہیں


فروری 2015 ء میں شائع ہونے والے ہمارے کالم کا اقتباس آپ نے ملاحظہ کیا اور جو شعر اس کے ساتھ دیا گیا تھا وہ بھی نہایت معنی خیز تھا، اس کے بعد جب طلاق ہوئی تو نومبر 2015ء ہی میں ہم نے عمران خان اور ریحام خان کے زائچوں پر مزید تفصیلی روشنی ڈالی، ہم نے ریحام خان کے زائچے پر لکھا تھا 
’’زائچے میں برج جوزا طلوع ہورہا ہے اور راہو کیتو پہلے اور ساتویں گھر میں موجود ہیں، طالع کے درجات سے قران کر رہے ہیں اور اس طرح پہلے ، تیسرے، پانچویں ، ساتویں ، نویں اور گیارھویں گھر کو متاثر کر رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ جوزا جیسے بے چین و بے قرار، ہر پل رنگ بدلتے برج کے ساتھ راہو کیتو کا اشتراک انسان کو زندگی میں کبھی چین سے بیٹھنے نہیں دیتا، بے حد منفی رجحانات شخصیت و فطرت میں جنم لیتے ہیں، تیسرا گھر راہو کی نظر کا شکار ہے جس کی وجہ سے ذہن اور کوشش کا رُخ دھوکے اور فراڈ کی جانب ہونا تعجب کی بات نہیں ہے‘‘
ریحام خان کے جاری ادوار کے حوالے سے ہم نے لکھا تھا۔
’’ مئی 2015 ء سے راہو کا دور شروع ہوا جو اپریل 2016 ء تک جاری رہے گا،اسی عرصے میں طلاق کا واقعہ پیش آیا، اب آگے کیا ہوگا؟ راہو کا دور جاری ہے، قسمت کا ستارہ چھٹے گھر میں ٹرانزٹ کر رہا ہے، قسمت ساتھ نہیں دے گی اور راہو کا دور مزید حماقتیں غلط فیصلے کرائے گا، شارٹ کٹ کے ذریعے دولت مند بننے کے لیے مزید کچھ بھی کرسکتی ہیں جس کا نتیجہ بہر حال اچھا نہیں نکلے گا، راہو کا دور ناجائز ذرائع سے مالی فوائد لاتا ہے جس کے نتیجے میں بعد ازاں بدنامی، دھوکا وغیرہ ہوسکتا ہے،مزید خرابی یہ ہے کہ راہو کا پیریڈ کسی کارخیر کے بجائے ہمیشہ کار بد کی جانب لے جانے کی کوشش کرتا ہے‘‘
تقریباً کچھ ایسی ہی صورت حال ریحام خان کے ساتھ نظر آتی ہے،وہ عمران دشمنی میں اس حد تک چلی گئیں کہ بعض لوگوں کی اطلاع کے مطابق دوسروں کے اکسانے پر عمران کے خلاف کتاب لکھنے پر تیار ہوگئیں، یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس حوالے سے انھیں خاصی بھاری رقم بھی ادا کی گئی ہے،جنوری 2017 ء سے ان کے زائچے کی پوزیشن بہت بہتر ہوگئی ہے، قسمت کا ستارہ زحل ساتویں گھر میں آیا اور شمس کے دور اکبر میں زحل ہی کا دور اصغر شروع ہوا جو 7 جنوری 2018 ء تک جاری رہا اور اب وہ سیارہ عطارد کے دور سے گزر رہی ہیں جو چوتھے گھر کا حاکم اور زائچے میں بہترین پوزیشن رکھتا ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی کہ یہ ان کے لیے نہایت موافق اور سپورٹنگ وقت ہے، وہ زیادہ سے زیادہ دولت جمع کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں اور ایک شاندار رہائش گاہ کی مالک بن سکتی ہیں لیکن انھیں ایک اچھا اسٹیٹس نہیں مل سکے گا، ان کے زائچے میں اسٹیٹس کا سیارہ قمر ہے جو غروب ہے،قمر کا تعلق اسٹیٹس کے علاوہ فیملی کے معاملات سے بھی ہے اور ان کی فیملی بھی شوہر کے بغیر نامکمل ہے،بعض ذرائع کے مطابق عمران خان سے ان کی تیسری شادی ہوئی تھی، چوتھی شادی کے خدشے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور اس کا امکان اس سال یا آئندہ سال ہوسکتا ہے۔ 
عمران خان اور تحریک انصاف


حقیقت یہ ہے کہ 2013 ء کے الیکشن کے بعد سے عمران خان اور تحریک انصاف مستقل اخبار اور ٹی وی کی شہ سرخیوں میں سرفہرست ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے پاکستان کی پوری سیاسی اشرافیہ عمران خان اور تحریک انصاف کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے ؂
کسی کا درد ہو کرتے ہیں تِرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے تِرے سبب سے ہے
الیکشن کے بعد ہی عمران خان نے دھاندلی کا نعرہ لگایا اور بالآخر وہ سڑکوں پر آگئے یعنی 2014 ء میں ایک طویل دھرنا دیا، پھر 2015 ء کی ابتدا میں ریحام خان سے شادی کرکے مزید شہرت پائی اور اسی سال دونوں کے درمیان طلاق کا واقعہ ایک نئی متنازع صورت حال کا باعث بنا، اس طرح عمران خان کے مخالفین کو بہت کچھ کہنے کا موقع ملا، وہ اپنے ابتدائی کرئر کے زمانے ہی سے ایک متنازع ، سرپھرے اور اسکینڈلز کی زد میں رہنے والے انسان تو تھے ہی، یہ روایت سیاست کے میدان میں بھی جاری رہی اور جاری ہے۔
2016 ء میں پاناما کا ہنگامہ عمران خان کے ہاتھ لگا اور اسے انھوں نے اپنے لیے ایک غیبی امداد تصور کیا پھر ساری مصروفیات ختم کرکے وہ اس مہم جوئی میں مصروف ہوگئے جس کا نتیجہ بالآخر 2017 ء میں سابق وزیراعظم جناب نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں برآمد ہوا، انھوں نے اسے اپنی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا،اس دوران میں وہ بھی مقدمات کی لپیٹ میں رہے لیکن سپریم کورٹ نے انھیں بری کردیا۔
سال 2018 ء میں ان کی تیسری شادی کا چرچا ہوا اور ایسا کہ ہر جگہ موضوع گفتگو یہ شادی رہی، اب الیکشن کا وقت قریب آرہا ہے اور عمران خان نہایت پر امید ہیں کہ اس بار میدان ان کے ہاتھ رہے گا مگر اچانک ہی ریحام خان کی کتاب کا ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوا ہے،یہ سب بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ گزشتہ تقریباً سات آٹھ سال سے عمران خان اور ان کی پارٹی روز بہ روز ایک نمایاں حیثیت اختیار کرتی جارہی ہے۔
پاکستان میں عمران خان کا زائچہ سب سے پہلے ہم نے ہی پیش کیا تھا اور اس سلسلے میں خاصی تحقیق اور کوشش کی گئی تھی، عمران خان کی تاریخ پیدائش 25 نومبر 1952 ء بمقام لاہور بتائی جاتی ہے لیکن ایک موقع پر انھوں نے خود کہا کہ میرا برج میزان ہے،اس سلسلے میں ہمارے محترم سید انتظار حسین شاہ زنجانی نے ہماری مدد کی اور اپنے کسی واقف صحافی کے ذریعے عمران خان سے ان کی درست تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش معلوم کیا، عمران خان نے بتایا کہ ان کی تاریخ پیدائش 5 اکتوبر 1952 ء اور وہ صبح 9 بجے لاہور میں پیدا ہوئے،چناں چہ ہم نے اسی تاریخ پیدائش اور وقت کے مطابق زائچہ بنایا جو ماہنامہ آئینہ قسمت لاہور میں اور ہمارے کالم میں شائع ہوا، دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض لوگ اب بھی 25 نومبر کو ہی اہمیت دیتے ہیں۔
ہمارے بنائے ہوئے زائچے کے مطابق عمران خان کا پیدائشی برج یعنی طالع پیدائش میزان ہے،اس کا حاکم سیارہ زہرہ زائچے کے پہلے گھر یعنی اپنے ہی گھر برج میزان میں نہایت طاقت ور پوزیشن میں موجود ہے،علم نجوم کے مطابق اس صورت حال کو ’’ملاویا یوگ‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو خوش قسمت خیال کیے جاتے ہیں، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آسانی کے ساتھ اپنے مقاصد کی تکمیل کرلیتے ہیں، ملاویا یوگ چوں کہ حسن و عشق سے وابستہ سیارہ زہرہ تشکیل دیتا ہے لہٰذا ان لوگوں کی زندگی میں حسن و عشق کی رنگینیاں اور سنگینیاں بھی دیکھنے میں آتی ہیں، ویسے بھی برج میزان اگرچہ توازن اور ہم آہنگی کا برج ہے لیکن انسان کو رومان پسند بھی بناتا ہے، زائچے کے تیسرے گھر برج قوس میں سیارہ مریخ، چوتھے گھر میں راہو اور کیتو ایسی پوزیشن میں ہیں جو زائچے کے دوسرے ، چوتھے ، چھٹے، آٹھویں اور بارھویں گھروں کو متاثر کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی زندگی مستقل اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے،فیملی پرابلم، مالی مشکلات،والدہ کی شدید بیماری ، چوٹیں لگنا اور ساتھ کام کرنے والوں سے اختلافات، طلاق، کرئر سے متعلق مسائل ، میڈیسن کا زیادہ استعمال وغیرہ راہو کیتو کے نحس اثرات کا باعث ہے،یقیناً موجودہ شادی کے بعد وہ صدقات و خیرات پر زیادہ زور دیں گے۔
ساتویں گھر برج حمل میں قمر اور مشتری موجود ہیں،کیتو دسویں گھر میں ہے اور شمس ، زحل اور عطارد بارھویں گھر میں بری جگہ واقع ہیں، مریخ اور مشتری باہمی طور پر ایک دوسرے کے گھر میں ہونے کی وجہ سے ایک نہایت اہم یوگ بنارہے ہیں جسے ’’پری ورتن یوگ‘‘ کہاجاتا ہے چوں کہ یہ دونوں سیارے زائچے کے تیسرے اور ساتویں گھر کے حاکم ہیں لہٰذا اس یوگ کو ’’راج یوگ‘‘ کے برابر سمجھنا چاہیے، راج یوگ عام طور سے قائدانہ صلاحیت اور اعلیٰ پوزیشن پر فائز ہونے کا امکان ظاہر کرتا ہے،پہلے گھر کا حاکم ، پہلے ہی گھر میں واقع ہو اور وہ بھی زہرہ ہو تو صاحب زائچہ کو شاندار شخصیت اور ایک پرتعیش زندگی دیتا ہے، مزید یہ کہ مشتری ساتویں گھر میں رہتے ہوئے طالع کے درجات سے ناظر ہے،قمر کی پوزیشن سے بھی زہرہ ملاویا یوگ بنارہا ہے،سیارہ مشتری تیسرے گھر کا حاکم ہے جو پہل کاری ، کوشش اور جدوجہد سے متعلق ہے،اس کا حاکم ساتویں گھر میں ہے جو سفر کا رجحان ظاہر کرتا ہے،اسٹیٹس بنانے میں مدد دیتا ہے،بیرون ملک رہائش کی نشان دہی کرتا ہے جب کہ ساتویں کا حاکم تیسرے میں ہے،گویا عمران خان ابتدا ہی سے ملک سے یعنی اپنے پیدائش کے مقام سے دور چلے گئے اور باہر رہتے ہوئے ہی تعلیم حاصل کی اور اپنا کرکٹ کا کرئر شروع کیا پھر ایک طویل عرصہ ملک سے باہر ہی گزارا، حد یہ کہ شریک حیات کا پہلا انتخاب بھی ملک سے باہر ہی کیا اور پہلی شادی بھی ملک سے باہر ہی ہوئی۔
پانچویں گھر کا حاکم سیارہ زحل اس زائچے میں یوگ کارک ہے اور نہایت خراب پوزیشن میں بارھویں گھر میں مقیم ہے،اس پر راہو کی نظر ہے،عمران خان کے رجحانات ، شوق اور دلچسپیوں کے حوالے سے سیارہ زحل کی پوزیشن قابل غور ہے،کہا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ہر طرح کی حکمت عملی اختیار کرسکتے ہیں۔
سیارہ قمر زائچے کے دسویں گھر کا حاکم ہے اور ساتویں گھر میں مشتری کے ساتھ قابض ہے،یہ بھی ان کے کرئر کے معاملات میں بیرون ملک کامیابیوں کی نشان دہی کرتا ہے،گیارھویں گھر کا حاکم شمس بارھویں گھر میں ہے،ایسا شخص بیرون ملک رہ کر مالی مفادات حاصل کرتا ہے،اپنے کرکٹ کرئر کے دوران بھی ان کے ذرائع آمدن بیرون ملک سے متعلق تھے اور اب بھی ان کی پارٹی کو فنڈنگ بیرون ملک رہائش پذیر پاکستانیوں سے ہوتی ہے۔
یہاں ایک دلچسپ حقیقت کا انکشاف ضروری ہے،روس کے موجودہ صدر ولادی میر پیوٹن اور عمران خان کے زائچے میں نہایت معمولی سا فرق ہے ، مسٹر پیوٹن کی تاریخ پیدائش 7 اکتوبر 1952 ہے اور وہ صبح ساڑھے 9 بجے سینٹ پیٹر برگ میں پیدا ہوئے،علم نجوم سے دلچسپی رکھنے والے لوگ اگر ان کا زائچہ بنائیں تو حیران ہوں گے،ان کا بھی پیدائشی برج میزان ہے،قمر کے علاوہ باقی تمام سیارگان کی پوزیشن میں زیادہ فرق نہیں ہے،قمر البتہ اپنے شرف کے گھر برج ثور میں ہے،مسٹر پیوٹن ایک طویل عرصے سے روس میں حکمران ہیں ، ابھی حال ہی وہ ایک بار پھر الیکشن جیت کر صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
ہم کسی بھی زائچے میں قمری منزل کو بہت اہمیت دیتے ہیں کیوں کہ ہمارے نزدیک قمری منزل انسان کی فطری خوبیوں، خامیوں کی نشان دہی کرتی ہے،عمران خان چاند کی منزل اشونی میں پیدا ہوئے ہیں اور جناب فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال بھی اسی منزل میں پیدا ہوئے ہیں،اس کا تذکرہ ہم نے دونوں کے زائچوں پر گفتگو کرتے ہوئے بھی کیا تھا۔
اشونی برج حمل میں واقع ہے اور اس پر غضب ناک کیتو حکمران ہے،بچپن میں ان لوگوں میں کھلندڑا پن اوربچگانہ پن دیکھنے میں آتا ہے لیکن یہ نڈر ، بے خوف ہوتے ہیں، نئے جہان دریافت کرنا چاہتے ہیں،سیارہ شمس برج حمل میں شرف پاتا ہے لہٰذا لیڈر شپ، جنگ جویانہ صلاحیت ان میں موجود ہوتی ہے،اختیارات اور قدرومنزلت کی چاہت بھی اس منزل سے وابستہ ہے،یہ لوگ جنس مخالف کو پسند کرتے ہیں، مزاجی طور پر غصہ ور اور جلد اشتعال میں آنے والے ، فطری طور پر ذہین، متحرک ، ہوشیار اور سخت مزاج ہوتے ہیں، اپنی وجاہت اور دل کشی کی وجہ سے دوسرے لوگوں میں ممتاز نظر آتے ہیں،ہوائی قلعے بنانے کا رجحان بھی رکھتے ہیں لیکن ان کے خیالات ہمیشہ صاف اور صحت مند رہتے ہیں، ان کے اندر جسمانی طور پر اچھی قوت مدافعت پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے جلد صحت یاب ہونے کی طاقت رکھتے ہیں، ذہنی و جسمانی طور پر ہمیشہ جوان رہتے ہیں، ان کی بیماریوں کا یا دیگر تکالیف کا بنیادی سبب غیر ضروری ذہنی پریشانی اور ذہنی انتشار ہوتا ہے۔
عمران خان اپریل 1996 ء میں سیاست میں آئے، آئندہ ان کی پارٹی کے زائچے پر بھی بات ہوگی، ایک طویل عرصہ مسلسل جدوجہد کے باوجود وہ کوئی خاص سیاسی کامیابی حاصل نہیں کرسکے،ان کے زائچے میں 1997 ء سے راہو کا دور اکبر شروع ہوا، راہو کو سیاست کا ستارہ کہا جاتا ہے،اسی راہو کے دور اکبر میں جب سیارہ زہرہ کا دور اصغر شروع ہوا تو عمران خان کے لیے ایسے اسباب بننا شروع ہوگئے کہ وہ بالآخر ایک کامیاب اور تاریخی جلسہ کرکے دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں کھڑے ہوگئے، اس حوالے سے بھی بہت سی خفیہ داستانیں مشہور ہیں لیکن ہمیں ان سے کوئی غرض نہیں، جب انسان کا بہتر وقت شروع ہوتا ہے تو بہت سے عوامل اس کے مددگار ہوسکتے ہیں، 2013 ء کے الیکشن میں ان کی پارٹی نے سب سے زیادہ ووٹ لینے والی دوسری پارٹی کا اعزاز حاصل کیا، ن لیگ کو ان پر برتری حاصل تھی لہٰذا حکومت ن لیگ نے بنائی اور وہ حکومت مخالف کردار ادا کرتے رہے۔
جنوری 2015 ء سے راہو کا دور اکبر ختم ہوا اور مشتری کا دور اکبر شروع ہوا جو تاحال جاری ہے،مشتری تیسرے گھر کا حاکم اور طالع میزان کے لیے نہایت اہم سیارہ ہے،زائچے میں ساتویں گھر میں اچھی جگہ واقع ہے،مشتری ہی کے دور اصغر میں ان کی پاناما مہم جوئی عروج پر پہنچی اور مارچ 2017 ء سے سیارہ زحل کا دور شروع ہوا جو تاحال جاری ہے،زحل یوگا کارک سیارہ ہے لیکن نہ صرف یہ کہ بارھویں گھر میں ہے بلکہ بارھویں گھر کے حاکم سیارہ عطارد سے قریبی قران رکھتا ہے،گویا عمران خان کی آنے والے مہینوں میں کامیابیاں یا ناکامیاں خاصی مبہم نظر آتی ہیں، یہ دور بہت محتاط رہنے کا ہے اور بڑی ذہانت کے ساتھ منصوبہ بندی کا ہے،پانچواں گھر اور اس کے حاکم کی پوزیشن اسکینڈلز اور رسوائیاں ظاہر کرتے ہیں، ریحام خان کی حالیہ کتاب نے بہت سے متنازع سوالوں کو جنم دیا ہے، ان کے مخالفین ہر حربہ استعمال کرنے میں آزاد ہیں، سیارہ زحل کا دور اصغر صحت کے حوالے سے بھی تشویش ناک ہے،مزید یہ کہ عطارد سے قریبی نظر یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ وہ شاید بہتر فیصلے کرنے میں دشواری محسوس کریں ، یہ ان کی ایک فطری کمزوری بھی ہے،برج میزان والے ہمیشہ بروقت اور صحیح فیصلہ کرنے میں دیر کردیتے ہیں، وہ کسی معاملے پر بہت غوروفکر کرتے ہیں اور پھر دوسروں سے مشورہ کرتے ہیں مگر پھر بھی پوری طرح مطمئن نہیں ہوتے اور اکثر کوئی واضح فیصلہ نہیں کرپاتے جیسا کہ ابھی پنجاب اور کے پی کے میں وزارت اعلیٰ کے امیدواروں کے حوالے سے صورت حال سامنے آئی،عمران خان کے بھرپور ایسٹرولوجیکل تعارف کے بعد ان شاء اللہ آئندہ ان کی پارٹی تحریک انصاف کے زائچے پر بات ہوگی۔

پیر، 4 جون، 2018

رمضان المبارک میں جمعتہ الوداع کی سعادت کے حصول کا موقع


نقش جمعتہ الوداع اور خصوصی وظیفہ، کشادگئ رزق اور روزگار کے لیے
جمہوری تسلسل کا دوسرا دور اختتام کو پہنچا اور یہ بڑی خوش کن روایت قائم ہوئی، پہلے دور کے پانچ سال پیپلز پارٹی کے حصے میں آئے اور دوسرے دور کے مسلم لیگ ن کو حاصل ہوئے،دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں پارٹیوں نے اس عرصے میں ایک ایک وزیراعظم سے ہاتھ دھوئے، پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی توہین عدالت کیس میں نااہل ہوئے اور مسلم لیگ ن کے جناب نواز شریف کو تاحیات نا اہل قرار دیا گیا، ان پر مزید بھی مقدمات زیر سماعت ہیں اور اس بات کا امکان موجود ہے کہ نئے مہینے جون میں ان کے خلاف کوئی اور فیصلہ بھی آجائے۔
ملک میں عبوری حکومت قائم ہوچکی ہے جس کے سربراہ پاکستان کے سابق چیف جسٹس جناب ناصر الملک ہیں، اب تک تمام سیاسی پارٹیاں ان کے نام پر اتفاق کرچکی ہیں، سندھ کے وزیراعلیٰ کے نام پر بھی اتفاق ہوگیا ہے،البتہ پنجاب ، کے پی کے اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کا معاملہ تادم تحریر طے نہیں ہوسکا ہے،بہر حال یہ مسئلہ بھی بالآخر حل ہوجائے گا، پاکستان یکم جون 2018 ء سے ایک نئے دور میں داخل ہورہا ہے، آئندہ انتخابات کے لیے 25 جولائی مقرر کی گئی ہے لیکن خدامعلوم لوگوں کو اس میں بھی شکوک و شبہات نظر آرہے ہیں،بلوچستان اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی کہ انتخابات اگست میں کرائے جائیں، کے پی کے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بھی ایک ایسا مطالبہ پیش کیا ہے جس کی وجہ سے انتخابات کی تاریخ آگے بڑھ سکتی ہے،ان کا کہنا ہے کہ فاٹا کے علاقے کے پی کے میں شامل ہوچکے ہیں، وہاں بھی فوری انتخابات کرالیے جائیں، اسی طرح ایک مسئلہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق ہے جن پر اعتراضات کیے گئے ہیں اور عدالتیں اس معاملے کو دیکھ رہی ہیں،چناں چہ 25 جولائی کو الیکشن کی حتمی تاریخ نہیں کہا جاسکتا، بے شک اس وقت بارشوں کا موسم بھی ہوگا اور سیلاب وغیرہ کے امکانات بھی ہوسکتے ہیں،مزید یہ کہ گرمی بھی عروج پر ہے،ان تمام وجوہات کی بنیاد پر اگر تاریخ آگے بڑھادی جائے تو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔
ہم پہلے بھی نشان دہی کرچکے ہیں کہ فلکیاتی صورت حال آئینی اور قانونی معاملات پر زور دے رہی ہے،راہو کیتو ،سرطان اور جدی میں اور سیارہ مریخ بھی اپنے شرف کے برج جدی میں داخل ہوچکا ہے،برج جدی زائچے کا نواں گھر ہے جس کا تعلق آئینی معاملات اور عدالتی یا الیکشن کمیشن سے متعلق امور سے ہے،ساتھ ہی خارجہ پالیسی بھی اسی نویں گھر سے متعلق ہے،جون کے مہینے میں خارجی امور میں بھی اہم معاملات پاکستان کے پیش نظر رہیں گے،پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی سازشیں ہورہی ہیں جو ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہوسکیں گی لیکن اس کے لیے حکومت کو بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ اپنا کیس لڑنا ہوگا، ملک کے داخلی معاملات میں آئینی معاملات اہم چلے آرہے ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے اور اسی کے نتیجے میں اسمبلی نے ایک یادگار آئینی ترمیم منظور کی ہے جس کے نتیجے میں فاٹا ، خیبر پختونخواہ کا حصہ بن چکا ہے حالاں کہ بعض حلقے اس کی سخت مخالفت کر رہے تھے اور آئندہ بھی کریں گے ، جاتی ہوئی ن لیگ حکومت کا یہ فیصلہ بلاشبہ قابل تعریف ہے۔
اس ہفتے میں مریخ اور کیتو کے درمیان پہلا قران ہوگا، یہ نحس اثرات کا حامل ہے اور ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں سے ہوشیار رہنے کا اشارہ کرتا ہے،بین الاقوامی سطح پر بھی اور ملکی سطح پر بھی چوں کہ یہ قران پیدائشی راہو کے قریب ہوگا لہٰذا کوئی پرفریب سیاسی چال کسی بیرونی ملک کی طرف سے پاکستان کے خلاف چلی جاسکتی ہے، یہی قران دوبارہ جولائی میں بھی ہوگا، اس وقت مریخ رجعت کی حالت میں ہوگا اور راہو کیتو اسٹیشنری پوزیشن میں ہوں گے،خطرہ ہے کہ اس وقت انتخابات کی تاریخ آگے بڑھانے کا شوشہ سامنے آئے اور اس پر عمل بھی ہوجائے (واللہ اعلم بالصواب)
نقشِ جمعتہ الوداع
عوام کے مسائل اگرچہ بے پناہ ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا ہے کیوں کہ اس کے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا ، بے روزگاری سب سے بڑا جہنم ہے جس کی آگ میں ہمارا ملک جل رہا ہے اور ملک سے باہر مقیم پاکستانی بھی روزگار کے حوالے سے کسی نہ کسی مسئلے کا شکار رہتے ہیں، انسان کی زندگی میں اچھے اور برے اوقات آتے رہتے ہیں بعض لوگ اپنی بہترین کوششوں کے باوجود روزگار کے معاملات میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرپاتے ، ایسے افراد کے لیے ہم پہلے بھی مخصوص اوقات کی مناسبت سے ورد و وظائف، عملیات و نقوش کی نشان دہی کرتے رہے ہیں ، اسی مناسبت سے رمضان المبارک کے مقدس ترین مہینے میں جمعتہ الوداع سے متعلق ایک وظیفہ اور ایک نقش پیش کیا جارہا ہے جو مجرّب ہے اور انشاء اللہ تمام مسلمانوں کے لیے فائدہ بخش ثابت ہوگا ، یہ نقش اور وظیفہ گزشتہ کئی سالوں سے دیا جارہا ہے اور بے شمار افراد اس کے ذریعے فوائد حاصل کرچکے ہیں،ان شاء اللہ ہم بھی یہ نقش کاغذ پر اور ہرن کی جھلی پر تیار کریں گے، ضرورت مند رابطہ کرسکتے ہیں۔
وظیفہ جمعتہ الوداع
وظیفہ بہت آسان ہے اور صرف تھوڑی سی دیر کی محنت ہے ، اس محنت کے صلے میں ایک قیمتی تحفہ ہاتھ آجائے گا،یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو نزلہ و زکام یا جوڑوں کے درد میں مبتلا رہتے ہیں۔
عمدہ خالص چنبیلی یا زیتون کا تیل حاصل کرلیں اور جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد اول آخر سات بار درود شریف کے ساتھ سورہ والعادیات سات بار پڑھ کر چنبیلی کے تیل پر دم کرلیں اور اسے محفوظ رکھیں ، تمام اقسام کے جسمانی درد اور نزلے کے لیے مفید ہے ، اکثر آرتھرائیٹس کے مریضوں کو بھی جوڑوں کے درد میں آرام ملا ہے ، پرانے نزلے کی صورت میں اس تیل کی سر پر مالش مفید ثابت ہوگی ۔
دوسرا عمل تھوڑا سا مشکل ضرور ہے لیکن اس کی افادیت بھی کم نہیں ہے ، جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے سورہ الاعراف کی آیت نمبر 10 کا نقش ہرن کی جھلّی یا عمدہ سفید کاغذ پر عرق گلاب میں زعفران ملاکر لکھ لیں ، اگر زعفران نہ مل سکے تو عرق گلاب میں ہلدی ملاکر روشنائی بنالیں بعد ازاں نقش کو عمدہ خوشبو سے معطر کریں اور اپنی دکان ، دفتر یا کاروبار و ملازمت کی جگہ پر رکھیں تو انشا اللہ بے انتہا خیر و برکت ہوگی ، کاروبار ترقی کرے گا ، اگر ملازمت ہے تو پائیدار ہوگی اور ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے ، اگر گھر میں رکھیں تو بے برکتی ختم ہوجائے گی ، قرض ہے تو اس کی ادائیگی میں آسانی ہوگی ، فی الواقع نہایت موثر اور مجرب المجرب عمل ہے ۔
نقش لکھنے کے بعد زرد رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دے کر ایصال ثواب کریں اور حضرت کاش البرنی ؒ کے لیے بھی دعائے خیر کریں ، نقش پاس رکھنے کے بعد حسب توفیق صدقہ وخیرات کریں ، اس نقش کو تعویذ کے طریقے پر تہہ کرکے موم جامہ کرلیں اور گلے میں پہنیں یا بازو پر باندھیں تو آپ کی ذاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا ، اگر چاہیں تو فریم کراکے دکان یا دفتر میں یا گھر میں مغرب کی سمت دیوار پر آویزاں کرلیں ، اگر نقش کو پوشیدہ رکھنا چاہیں تو چار تہہ کرلیں اور موم جامہ یا پلاسٹک کوٹڈ کرکے کاروبار کی جگہ یا گھر میں کسی محفوظ مقام پر رکھیں، ہم یہ نقش ہر سال سفید کاغذ پر لکھتے ہیں اور ضرورت مندوں میں بلا ہدیہ تقسیم کردیتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ بہت زیادہ نقش لکھنا ممکن نہیں ہوتا، آپ سے درخواست ہے کہ خود ہی کوشش کریں اور کسی انتہائی مجبوری کے سبب اگر خود نہ لکھ سکتے ہوں تو ڈاک خرچ بھیج کر ہمارے ہاں سے منگوالیں، نقش درج ذیل ہے ۔

نقش بھرنے کے لیے مناسب ہوگا کہ نقش کے خانے پہلے سے تیارکرلیے جائیں اورعین وقت پر بسم اللہ پڑھ کر نقش مکمل کیا جائے ، سب سے پہلے نقش کی پیشانی پر 786 لکھیں پھر نقش کے چاروں کونوں پر قولہ الحق ولہ الملک اور چاروں ملائکہ کے نام ، آآیٰعٓصٓ اور حٰمٓعٓسٓقٓ لکھیں ، پھر نقش کے بیرونی خانوں میں پوری آیت اسی طرح نقل کرلیں جیسے کہ لکھی ہوئی ہے ، آخر میں درمیانی نقش مثلث بھریں ، یہ مثلث اسی آیت شریف کا ہے ، کیوں کہ آیت کے کل اعداد 2199 ہیں جس خانے میں 729 کے اعداد ہیں، یہ نقش کا پہلا خانہ ہے اس کے بعد ترتیب وار 730 ، 731 ، 732، 733، 734، 735، 736 اور آخری خانے میں 737 لکھ کر نقش مکمل کرلیں ، خیال رہے کہ نقش کے خانے بھرنے کی ترتیب یہی رہے گی ، بس کام مکمل ہوگیا ۔