ہفتہ، 29 فروری، 2020

مارچ کی فلکیاتی صورت حال ایک معاون و مددگار مہینہ

شرف قمر اور قمر در عقرب سے متعلق اوقات اور اعمال و وظائف

گزشتہ ماہ کے حوالے سے ہم نے نشان دہی کی تھی کہ فروری حکومت اور ملک کے لیے ایک مشکل مہینہ ہوگا، چناں چہ ایسا ہی ہوا اور پورا مہینہ نہایت سختی اور مشکلات سے بھرپور رہا، حکومت کو مستقل طور پر کوئی نہ کوئی چیلنج درپیش رہا، حکومت گرانے کی اپوزیشن کی کوششیں بھی جاری رہیں اور بالآخر دم توڑ گئیں لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ اپوزیشن نے حکومت کو دل سے قبول کرلیا ہے یا یہ کوششیں آئندہ نہیں ہوں گی، یہ سلسلہ تو آئندہ بھی جاری رہے گا کیوں کہ موجودہ سسٹم جس تیزی سے زوال کی طرف بڑھ رہا ہے، مفاد پرست اشرافیہ اسے قائم رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن رفتہ رفتہ اس سسٹم کے ساتھ تبدیلی کا عمل بھی جاری ہے اور امکان ہے کہ آئندہ ڈھائی سالوں میں بہت کچھ تبدیل ہوجائے گا۔
زائچے کے آٹھویں گھر میں مریخ اور کیتو کا قران ابھی ختم نہیں ہوا ہے جو حادثات کی نشان دہی کرتا ہے، مزید یہ کہ سیارہ زحل کی پوزیشن بھی ابھی تک بہتر نہیں ہوئی ہے بلکہ پیدائش کے چھٹے گھر کے حاکم زہرہ سے قران کی وجہ سے آئینی بحران کی کیفیت ہے، اٹارنی جنرل نے استعفا دے دیا ہے، حکومت اور عدلیہ کے درمیان بھی صورت حال موافق نہیں ہے، آئینی معاملات میں حکومت کو بدستور بعض چیلنج درپیش ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے،خاص طور پر اس وقت جب سیارہ مریخ اپنے شرف کے برج میں داخل ہوگا تو کوئی نیا آئینی بحران حکومت کے لیے مسئلہ بنے گا اور حکومت کو کچھ نئے فیصلے اور اقدام کرنا ہوں گے جو ناپسندیدہ ہوسکتے ہیں۔
اس ماہ کے آخر سے زائچہ ءپاکستان میں مشتری کے دور اکبر میں قمر کا دور اصغر شروع ہوگا، قمر زائچے کے نویں گھرمیں ہے اور تیسرے گھر کا مالک ہے، سیارہ مریخ بھی مہینے کے آخر سے نویں گھر میں داخل ہوگا تو نئے آئینی مسائل کا باعث بنے گا، بہر حال اچھی بات یہ ہے کہ ان مسائل پر قابو پالیا جائے گا، قمر کا دور اصغر نئے فیصلوں اور اقدام کی نشان دہی کر رہا ہے، یہ دور 30 جولائی 2021 ءتک جاری رہے گا اور پاکستان میں اہم تبدیلیوں کا باعث ہوگا۔
کچھ عرصے سے ملک میں پارلیمانی نظام کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور صدارتی نظام کے بارے میں چہ میگوئیاں ہورہی ہیں، قمر کے دور میں یہ آوازیں مزید بلند ہوں گی اور اس امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے۔
مجموعی طور پر زائچے کی پوزیشن بہتر ہورہی ہے اور امید کی جانی چاہیے کہ حکومتی اقدامات مثبت انداز میں ہوں گے، ملک کو بحران سے نکالنے کی کوششیں اپنا رنگ دکھائیں گی، اپوزیشن حکومت کے لیے کوئی بڑا خطرہ پیدا نہیں کرسکے گی، سیارہ زحل کی پوزیشن تقریباً 12 مارچ سے بہتر ہوگی جس کے مثبت نتائج حکومت کے استحکام کی صورت میں نظر آئیں گے گویا مارچ کا مہینہ حکومت اور ملک کے لیے ایک معاون و مددگار مہینہ ثابت ہوگا (واللہ اعلم بالصواب)

مارچ کے ستارے

سیارہ شمس برج دلو میں حرکت کر رہا ہے اور 15 مارچ کو برج حوت میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں رہے گا۔
سیارہ عطارد بحالت رجعت برج دلو میں ہے،4 مارچ کو طلوع ہوگا اور 10 مارچ کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آجائے گا۔
سیارہ زہرہ برج حمل میں حرکت کر رہا ہے،29 مارچ کو برج ثور میں داخل ہوگا۔
سیارہ مریخ برج قوس میں ہے اور 23 مارچ کو اپنے شرف کے برج جدی میں داخل ہوگا۔
سیارہ مشتری اپنے ذاتی برج قوس میں حرکت کر رہا ہے،31 مارچ کو اپنے ہبوط کے برج جدی میں داخل ہوجائے گا۔
سیارہ زحل برج جدی میں پورا مہینہ رہے گا جب کہ راہو کیتو بالترتیب برج جوزا اور قوس میں حرکت کریں گے۔

شرف قمر

سیارہ قمر یکم مارچ کو اپنے شرف کے گھر برج ثور میں داخل ہوگا، 2 مارچ بروز پیر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 06:34 am سے 07:32 am تک اور 08:29 am سے 09:27 am تک شرف کی باقوت پوزیشن میں ہوگا، اس عرصے میں سیارہ قمر سے متعلق اعمال و وظائف کرنا افضل ہوگا، خیال رہے کہ عروج ماہ بھی ہے اور دن بھی قمر کا ہے، اول ساعت بھی قمر کی ہے اور تیسری ساعت مشتری کی ہے، گھر میں خیروبرکت اور گھریلو یا خاندانی اختلافات کو ختم کرنے کے لیے مندرجہ بالا اوقات میں باوضو قبلہ رُخ بیٹھ کر بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھیں اور کچھ چینی پر دم کرلیں، یہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ گھر کے تمام افراد استعمال کرسکیں، جب چینی ختم ہونے لگے یعنی تھوڑی رہ جائے تو اس میں مزید چینی ملا لیا کریں، اس طرح پورا مہینہ یہ چینی استعمال کریں، آئندہ ماہ کے شرف قمر میں دوبارہ اسی عمل کو دہرائیں، ان شاءاللہ گھر میں خیروبرکت ہوگی اور افراد خانہ کے درمیان اتحاد اور یگانگت میں اضافہ ہوگا۔

عمل دوم

کسی خاص نیک و جائز مقصد کے لیے شرف قمر میں اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے مقصد کے لیے دعا کریں، ان شاءاللہ مقصد میں کامیابی حاصل ہوگی، عمل کے بعد کسی غریب بال بچے دار عورت کو صدقے کے طور پر دو کلو چاول کا صدقہ دیں۔

قمر در عقرب

قمر اپنے برج ہبوط میں 14 تاریخ کو پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق صبح 06:15 am پر داخل ہوگا اور 16 مارچ 10:50 am تک ہبوط یافتہ رہے گا، یہ نہایت منحوس وقت ہوتا ہے، اس وقت کوئی نیا کام شروع نہیں کرنا چاہیے، اہم اور ضروری نوعیت کے کاموں کو بھی کسی اور دن پر رکھنا چاہیے، خاص طور سے ان دنوں میں منگنی ، شادی بیاہ یا کوئی نئی جاب وغیرہ شروع کرنے سے بھی گریز کرنا چاہیے، بہ صورت دیگر نتائج مثبت ظاہر نہیں ہوتے۔
قارئین! روایتی طور پر ہبوط کے لیے مخصوص درجہ مقرر ہے لیکن ہمارا تجربہ یہ ہے کہ برج عقرب میں سیارہ قمر پورے برج ہی میں ہبوط یافتہ ہوتا ہے لہٰذا کسی بھی ایک خاص درجے کو مخصوص کرنا جدید علم نجوم کے مطابق درست نہیں ہے، قمر در عقرب کے وقت میں بندش و رکاوٹ کے لیے یا مخالفین کی زبان بندی ، ان کے ظلم و زیادتی کو روکنے کے لیے خصوصی علم و نقوش کا کام مفید ثابت ہوتا ہے، اس مقصد کے لیے خصوصی اوقات مناسب سیاروی اثرات کے مطابق درج ذیل ہیں جن کی نشان دہی کی جارہی ہے تاکہ عمل میں کامیابی یقینی ہو۔

بھاگنے والے کو روکنے کے لیے

14 مارچ بروز ہفتہ پہلی ساعت اسلام آباد ٹائم کے مطابق 06:19 am سے 07:18 am تک سیارہ زحل کی ہوگی، اس وقت کسی کو روکنے، ملازمت یا مکان میں مستقل قیام وغیرہ کے لیے نقش و طلسم تیار کرنا چاہیے۔
احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم قدم دریں مکان فلاں بن فلاں بیران قرار نہ باید العجل العجل الساعة الساعة یا حراکیل۔

خواب بندی یا دشمنوں سے نجات

اسی روز 08:18 am سے 09:18 am تک ساعت مریخ ہوگی، اس وقت میں دشمن سے نجات ، دشمن کے خلاف کارروائی اور خواب بندی وغیرہ کے نقش و طلسم تیار کرنا چاہیے۔
احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم خواب خود فلاں بن فلاں فی حق فلاں بن فلاں ، قرار نہ باشد العجل العجل الساعة الساعة یا حراکیل۔

عمل دیگر

مخالفین، حاسد، اور دشمنی کرنے والے یا کسی قسم کا نقصان پہنچان والوں کا تصور کیا جائے تو وہ سب ہاتھ باندھے ہوئے کھڑے ہیں اور ایک مرتبہ سورئہ عبث پڑھ کر ان پر پھونک ماری جائے اور زبان سے کہا جائے یا رب العالمین ان سب کے شر سے محفوظ رکھ۔

تسخیر حکام

09:18 am سے 10:18 am تک ساعت شمس ہوگی، اس عرصے میں اعلیٰ حکام یا افسران بالا کی زبان بندی یا ان کے ظلم و زیادتی سے نجات کے لیے عمل کرنا چاہیے۔
احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم عقل و خرد فلاں بن فلاں فی حق فلاں بن فلاں العجل العجل الساعة الساعة یا حراکیل۔

ناجائز تعلق سے روکنا

10:18 am سے 11:17 am تک ساعت زہرہ ہوگی، اس عرصے میں خواتین کی خواب بندی ، ان کے دل میں جگہ بنانے کے لیے یا کسی بدکار عورت کو ناجائز تعلق سے روکنے کے لیے عمل کرنا چاہیے۔
احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم عقد التعلق عاشقی فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں لا تزنی العجل العجل الساعة الساعة یا حراکیل۔

زبان بندی

11:17 am سے 12:17 am تک ساعت عطارد ہوگی،اس ساعت میں زبان بندی ، مخالف بولنے والے کے خلاف کارروائی، دو افراد کے درمیان اختلافات ختم کرنے کے لیے عمل، سفر پر جانے والے کو روکنے یا ذہنی خرابیوں مثلاً جھوٹ بولنا اور بری عادتوں میں مبتلا ہونا ، کے لیے نقش و طلسم تیار کرنا چاہیے۔
احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور عقد السان فلاں بن فلاں فی حق فلاں بن فلاں صم بکم عمی فھم لایرجعون العجل العجل الساعة الساعة یا حراکیل۔

دماغی خرابیوں کے لیے

12:17 am سے 01:17 am تک ساعت قمر ہوگی، اس وقت مہلک بیماریوں سے نجات اور خصوصاً دماغی خرابیوں کے علاج کے لیے نقش و طلسم تیار کرنا چاہیے۔
احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم دورئہ مرگی فلاں بن فلاں ابداً العجل العجل الساعة الساعة یا حراکیل۔
عزیزان من! قمر در عقرب سے درست طریقے پر فوائد کا حصول مندرجہ بالا اصول و قواعد کے مطابق ہوسکتا ہے، ہمارے اس طریق کار کو آپ نہایت مجرب پائیں گے، اسی طریقے پر عمل کرتے ہوئے مزید ساعتیں بھی استعمال میں لائی جاسکتی ہیں، یہ بھی خیال رہے کہ ہم نے یہاں اسلام آباد ٹائم کے مطابق ساعتیں دی ہیں، ان ساعتوں کا وقت اپنے شہر کے مطابق کرنا ہوگا، اپنے شہر سے اسلام آباد کا فرق معلوم کرکے ہمارے دیے ہوئے وقت میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے،اگر آپ خود ساعت کا استخراج کرسکتے ہیں تو یہ بہت ہی بہتر بات ہوگی،اس کام کے لیے کسی بھی شہر کا طلوع آفتاب اور غروب آفتاب معلوم ہونا چاہیے، اسی طرح کسی بھی دن غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک کا وقت بھی معلوم ہونا چاہیے، مکمل طریق کار ہماری ویب سائٹ پر ”جفر آثار“ کے لنک میں موجود ہے۔


ہفتہ، 22 فروری، 2020

لاٹری ، انعامی بانڈ اور دیگر انعامی اسکیموں میں کامیابی کا راز

ہم قسمت کو دعوت دے سکتے ہیں لیکن اس پر حکم نہیں چلاسکتے

ہمارے ملک میں معاشی بدحالی، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے انعامی اسکیموں میں حصہ لینے کا رحجان نہایت تیزی سے بڑھا ہے۔ مالی محرومیوں کا شکار افراد رات دن لاٹریوں اور انعامی بانڈ کے ذریعے دولت کمانے کے خواب دیکھتے رہتے ہیں۔ ان کے ان خوابوں کو تعبیر کا سبز باغ دکھانے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ ملک بھر میں بڑے بڑے لاٹریوں اور بانڈ کے نمبر بتانے والوں کے اشتہار شائع ہوتے رہتے ہیں۔ یہ تو ہمیں نہیں معلوم کہ ان کے بتائے ہوئے نمبر کا نتیجہ کیا نکلتا ہے لیکن ہم یہ ضرور سوچتے ہیں کہ اگر کوئی صاحب بانڈ یا انعامی لاٹری کا جیتنے والا نمبر معلوم کرسکتے ہیں تو خود اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھاتے؟ ایسا قیمتی کروڑوں روپے کا نمبر وہ چند ہزار روپے معاوضہ لے کر دوسروں کو کیوں دے دیتے ہیں؟ 
ایک مرتبہ ہمارے پاس بھی ایک صاحب آئے اور انعامی نمبر کی فرمائش کی۔ ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ اگر انعام نکل آیا تو آدھا آپ کو دے دوں گا۔ ہم نے عرض کیا کہ اگر ایسا نمبر ہمیں معلوم ہوجائے تو پھر ہم پورا انعام ہی کیوں نہ لے لیں۔
  نمبر بتانے والوں کے علاوہ بہت سے رسائل اور کتابیں بھی نمبر نکالنے کے فارمولوں سے بھری پڑی ہیں۔ بڑے بڑے پےچیدہ حسابی فارمولے ہر ماہ شائع ہوتے ہیں اور جو لوگ ان فارمولوں کے چیمپئن کہلاتے ہیں، خدا معلوم وہ خود کتنے کروڑ پتی یا ارب پتی ہیں ؟ہمارے خیال میں تو انہیں یقینا کروڑ پتی تو ضرور ہونا چاہیے۔ 
عزیزان من! علم جفر ، علم نجوم یا علم الاعداد کے ذریعے ریس کے گھوڑے کا نمبر، سٹہ، بانڈ یا دیگر لاٹریوں کے نمبر معلوم کرنے کا شوق اور جنون ہر زمانے میں رہا ہے۔ لوگ اس جستجو میں اپنی زندگیاں تباہ کرلیتے ہیں۔ ان علوم کے ماہرین نے بھی اس موضوع میں خصوصی دلچسپی لی ہے۔ قدیم اور جدید کتابیں اس موضوع سے بھری پڑی ہیں اور اس حوالے سے مشرق و مغرب کے درمیان کوئی امتیاز نہیںہے۔ انعام جیتنے کا شوق مشرق کی طرح مغرب میں بھی بے پناہ ہے۔ آج کی نشست میں آئیے اس سوال کا جائزہ لیا جائے کہ کیا ایسا کوئی علمی طریقہ ءکار موجود ہے جس کے ذریعے وہ نمبر معلوم کیا جاسکے جو کسی بھی قرعہ اندازی کے موقع پر پہلے یا دوسرے انعام کا حق دار ہوگا۔ 

انعامی حصول کی اہلیت


ہماری زندگی کا بیشتر حصہ علوم مخفیہ کے مطالعے اور مشاہدے میں گزرا ہے۔ بے شک ایسے کلیے اور قاعدے موجود ہیں جو کسی مخصوص وقت پر نمایاں ہونے والے نمبروں کی نشان دہی کرسکیں لیکن یہ کلیے اور قاعدے کبھی ایسے حتمی نتائج نہیں دیتے جن پر مکمل طور سے بھروسا کیا جاسکے۔ ان کلیوں اور قاعدوں سے ہر شخص فائدہ نہیں اٹھا سکتا کیونکہ انعامی اسکیموں میں کامیابی کے لیے پہلی شرط وقت کی سعادت کا حصول ہے اور دوسری شرط خود اپنے ذاتی زائچے میں خوش بختی کے عنصر کی موجودگی ہے۔ اگر یہ دو بنیادی شرائط کوئی شخص پوری کرتا ہے تو پھر ہماری تحقیق کے مطابق کسی انعامی مقابلے میں شکست نہیں کھاسکتا۔ وہ خواہ کسی بھی نمبر کا بانڈ یا لاٹری ٹکٹ خرید لے، وہی فاتح ہوگا۔ یہی وہ بنیادی نکات ہیں جنہیں سمجھنے کی ضرورت ہے اور یہ شعور حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ انعامی اسکیموں میں حصہ لینے کے لیے آپ ایک موزوں شخصیت ہیں یا نہیں اور پھر جب آپ کسی انعامی اسکیم میں حصہ لیتے ہیں تو وقت کی سعادت آپ کو حاصل ہورہی ہے یا نہیں؟ 
یہ سب کچھ جاننا کسی عام آدمی کے لیے بہت مشکل کام ہے کیونکہ علم نجوم سے واقفیت کے بغیر نہ آپ اپنی خوش بختی سے واقف ہوسکتے ہیں اور نہ ہی وقت کی سعادت اور موافقت سے آگاہی حاصل کرسکتے ہیں۔ مغرب میں البتہ اس کا رواج ہے اور لوگ ایسٹرولوجرز سے مشورہ اور مدد لیتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں لوگ اس معاملے میں عاملوں کاملوں اور پیروں فقیروںکے آستانوں کا رخ کرتے ہیں کہ ان کی بارگاہ سے کوئی ایسا نمبر مل جائے جو قسمت بدل دے۔ حالانکہ قسمت نمبروں سے نہیں بدلی جاتی، یہ مہم اور ہی ترکیب سے سر ہوتی ہے۔ 
جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا کہ اس سلسلے میںسب سے پہلے تو اپنے ذاتی زائچے کا مطالعہ کرنا اور یہ جاننا ضروری ہے کہ پیدائشی طور پر انعامی اسکیموںمیں کامیاب ہونے کے امکانات کتنے فیصد ہیں۔ اگر یہ امکانات بہت کم ہیں یا بالکل نہیں ہیں تو بھی مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک قابل ایسٹرولوجر آپ کو ایسی حکمت عملی سے روشناس کرسکتا ہے کہ آپ اس کے مشورے پر عمل کرکے خوش قسمتی کے امکانات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ اگرچہ اس سلسلے میں کی جانے والی کوششیں شاید فوری نتائج نہ دے سکیں لیکن طویل منصوبہ بندی سے مقصد حاصل ہوسکتا ہے۔

اندھیرا، اُجالا

ہمارے ملک میں بے شمار لوگوں کو اپنی تاریخ پیدائش یا وقت پیدائش معلوم نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ اپنا درست ذاتی زائچہ نہیں بنواسکتے۔ اس طرح وہ ایک گہرے اندھیرے میں کھڑے ہیں اور درحقیقت انہیں اپنی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔ ایسے لوگ کس طرح مفید رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں ؟ یہ سوال بہت اہم ہے۔ جس کے جواب میں نام اور والدہ کے نام وغیرہ سے کام چلانے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ یہ کوئی معتبر طریقہ نہیں ہے۔ ہمارے نزدیک اس سے بہتر اور زیادہ معتبر اور مستند طریقہ یہ ہے کہ ایسے لوگ اگر شادی شدہ ہیں تو اپنی شادی کی تاریخ اور نکاح کے وقت کا زائچہ بنوائیں۔ وہ یقینا زیادہ بہتر اور مستند رہنمائی کرے گا۔اگر شادی نہیں ہوئی ہے تو زندگی کا کوئی بھی بڑا اہم واقعہ لیں اور اس کے مطابق زائچہ بنائیں۔ ضروری نہیں کہ وہ واقعہ اچھا ہے یا برا ہے؟ مثلا کسی بڑے امتحان میں کامیابی کی تاریخ یا کسی جاب کے ملنے کی تاریخ اور وقت، کسی سفر پر روانگی کی تاریخ اور وقت یا کسی دوسرے ملک میں قدم رکھنے کی تاریخ یا وقت وغیرہ ۔ ہماری زندگی میں ایسے بہت سے واقعات ہوتے ہیں جو نہایت اہمیت کے حامل اور یادگار ہوتے ہیں۔ وہ یقینا ایک ایسے زائچے کی بنیاد بن سکتے ہیں جو آئندہ زندگی میں ہماری رہنمائی کرسکتا ہے اور اس زائچے کی روشنی میں سعادت و نحوست کے ذاتی پہلوﺅں کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

خوش قسمتی کا وقت

اس کے بعد دوسرا مرحلہ زیادہ آسان ہے یعنی انعامی مقابلے میں کامیابی کے لیے کسی سعد وقت کا انتخاب کرنا اور اس وقت کو اپنے زائچے میں موجود خوش بختی کے عناصر سے میچ کرنا ۔اگر یہ مرحلہ طے کرنے میں آپ کامیاب ہوجاتے ہیں تو سمجھ لیجیے کہ آپ کا انعام نکل آیا ہے اور آپ جیتنے والے نمبروں کے محتاج نہیں رہے ہیں۔ آپ کوئی نمبر بھی خرید لیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔آپ کی ذاتی خوش قسمتی کے عوامل اور وقت کی سعادت کا ہم آہنگ ہونا ہی کامیابی کی دلیل ہے۔ 
کسی بھی زائچے میں خوش قسمتی کے ستارے مختلف ہوسکتے ہیں لیکن مشتری اور زہرہ اس حوالے سے انفرادی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان دونوں کی مبارک اور مضبوط پوزیشن کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ 

نمبر نہیں وقت اہم ہے

لاٹری انعامی بانڈز اور دیگر انعامی اسکیموں کے حوالے سے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ ایسے نمبروں کی تلاش میں رہتے ہیں جو انعام جیتنے میں مدد گار ثابت ہوں۔ ہمارے تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں یہ سوچ غلط ہے کہ نمبر آپ کی قسمت بدل سکتے ہیں یا آپ کو کوئی انعام جیتنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ”وقت“ آپ کی قسمت بدل سکتا ہے ، نمبر نہیں۔ ایسا وقت جو مبارک ہو اور آپ کی کامیابی کو یقینی بناسکے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے اپنے ذاتی زائچے پر نظر ڈالنا ضروری ہے اور اپنی پیدائشی خوبیوں اور خامیوں سے واقفیت ضروری ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آپ لاٹری یا کسی بھی انعامی اسکیم میں کامیابی کی پیدائشی طور پر کتنی اہلیت رکھتے ہیں۔ اگر آپ کے اندر پیدائشی طورپر یہ صلاحیت موجود نہیں ہے تو آپ کبھی بھی کسی انعامی مقابلے میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ ایسی صورت میں آپ کو اپنے زائچے میں موجود خوش قسمتی کے عوامل سے واقفیت حاصل کرنا اور پھر ان کو وقت کی سعادت سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہوگا ، تب ہی آپ کوئی کامیابی حاصل کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ یہ اصول خود لاٹری یا انعامی اسکیموں کے حوالے سے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ زندگی کے ہر معاملے اور مرحلے میں اس کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے ، زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو ، تعلیم ، تربیت ، ملازمت ، کاروبار ، شادی ، اولاد ، سفر ، رہائش میں تبدیلی وغیرہ اگر آپ کے پیدائشی زائچے اور رواں وقت کی سعادت کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے تو آپ ناکامی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
اس سلسلے میں بنیادی اصول تو یہی ہے جس کا ہم اظہار کرچکے ہیں ، اگر آپ کے پاس اپنا زائچہ پیدائش ، زائچہ نکاح یا زندگی کے کسی اور اہم واقعے کا زائچہ موجود ہے تو سب سے پہلے اس زائچے میں اپنے ذاتی ، مالی اور خوش بختی کے خانوں کو دیکھیں اور ان کے حاکم سیارگان کی پوزیشن کو نوٹ کریں۔ آپ کے لئے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ آپ کے مالی خوش قسمتی لانے والے سیارگان کون سے ہیں اور زائچے میں ان کی پوزیشن طاقت ور اور سعد ہے یا نہیں ؟ اسی طرح آپ کے ذاتی حاکم سیارے کو بھی طاقت ور اور سعد پوزیشن میں ہونا چاہیے۔اگر ان سیارگان کی پوزیشن سعد اور طاقت ور نہیں ہے یا طالع کے حاکم کی پوزیشن بھی کمزور ہے تو پھر کوئی لاٹری جیتنے کے امکانات انتہائی محدود ہوجاتے ہیں ، اس کے ساتھ ہی زائچے میں مشتری کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے ، کیونکہ یہی وہ سیارہ ہے جو وسعت و ترقی اور مالی خوش بختی پر حکمران ہے۔ ” لوح مشتری “ یا ”لوح خوش بختی“ بنیادی طورپر اس ضرورت کو پورا کردیتی ہے کہ اگر مشتری زائچے میں کم زور بھی ہے تو ” لوح مشتری “ کے ذریعے مشتری کی سعادت حاصل ہوجاتی ہے۔
ہر شخص چوں کہ اپنا زائچہ نہیں بنواتا اور نہ ہی وہ علم نجوم سے واقفیت رکھتا ہے لہٰذا اس کے لیے علم نجوم کے ذریعے کسی خوش قسمت وقت کا انتخاب کرنا آسان نہیں ہے ، اگر وہ کسی ایسٹرو لوجر سے رابطہ کرتا ہے تو ضروری نہیں ہے کہ وہ بھی اس کی درست رہنمائی کرے گا ، کیونکہ اس شعبے میں عمدہ مہارت رکھنے والے افراد کی اول تو پہلے ہی کمی ہے ، پھر اتنے پیچیدہ حسابات کی زحمت کون اٹھاتا ہے ، کیونکہ اس کی محنت کا بھرپور صلہ دیتے ہوئے بھی لوگ ہچکچاتے ہیں۔

ایک سادہ اصول

ہم بھی یہاں عام اور سادہ طریقوں پر ہی اکتفا کریں گے ، کیونکہ زیادہ ٹیکنیکل نوعیت کے مسائل اگر بیان بھی کیے جائیں تو انہیں سمجھے گا کون ؟ صرف وہی لوگ سمجھ سکیں گے جو خود علم نجوم کی معقول شد بدھ رکھتے ہیں ، لہٰذا ایسا طریقہ بیان کیا جارہا ہے جس سے عام آدمی فائدہ اٹھا سکے۔
اکثر لوگ لاٹری کے ٹکٹ یا بانڈز زیادہ تعداد میں خرید کر پاس رکھتے ہیں ، کیونکہ ان کا نظریہ یہ ہوتا ہے کہ اس طرح ان کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں ، بے شک علم ریاضی کی رو سے اور دنیاوی نقطہ نظر سے تو یہ بات درست ہوسکتی ہے مگر روحانی اعتبار سے ہمارا یہ عمل انتہائی کمزور اور ناقص ہے ، روحانی نظریے کے تحت اس سے ہماری قوت ارادی اور ہمارے عقیدے کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے اور یاد رکھیے، ہماری قوت ارادی اور ہمارا عقیدہ ہی تو ہے جو پہاڑوں کو بھی اپنی جگہ سے ہلا سکتا ہے۔ جب ہم بہت سے ٹکٹ یا بانڈز خرید لیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنی کامیابی کا یقین نہیں ہے اور یقین کی کمی بہر حال ناکامی سے دو چار کرتی ہے۔ ہم صرف ایک ٹکٹ یا بانڈ خرید کر کیوں مطمئن نہیں ہوتے اور کیوں اس بات پر بھروسا نہیں کرتے کہ ہم ضرور جیتیں گے ؟ اس کی بنیادی وجہ وہی ہے کہ ہمیں اپنی خوش قسمتی کے عوامل کا شعور حاصل نہیں ہے۔ ہمیں یہ شعور سب سے پہلے ہمارے زائچے سے حاصل ہوگا، اس کے بعد ” لوح مشتری “ سے ، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے زائچے میں سیارگان کی ایسی مبارک اور طاقت ور پوزیشن موجود ہے جو ہمیں جیتنے میں مدد دے سکتی ہے اور ماضی میں بھی ہمارے مشاہدے میں آچکی ہے۔ اس کے بعدیہ احساس بھی ہمارے جیتنے کے یقین کو تقویت دینے کا باعث ہوگا کہ ” لوح مشتری “ کی صورت میں مشتری کی وسعت اور ترقی دینے والی قوت ہمیں حاصل ہے ، اب تیسرا مرحلہ مناسب اور مبارک وقت کا انتخاب ہے۔
جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا ہے کہ علم نجوم سے مکمل طور پر مدد لینا عام آدمی کے لیے مشکل ہے ، لہٰذا صرف ایک چیز کو مد نظر رکھا جائے اور وہ ہے مشتری کی ساعت یعنی مشتری کا گھنٹہ۔ علم الساعات کے ذریعے ہم روزانہ یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ 24 گھنٹے میں مشتری کے کتنے گھنٹے ہیں ، بس یہ گھنٹے ہمارے لیے خوش بختی کا وقت ہیں۔ اگر آپ کے پاس ” لوح مشتری “ موجود ہے تو آپ لاٹری کا ٹکٹ یا انعامی بانڈ اس وقت خریدیں جب مشتری کی ساعت چل رہی ہو۔ اگر دن بھی مشتری کا یعنی جمعرات کا ہو تو اور بہتر ہے۔
وہ لوگ جو علم نجوم سے تھوڑی بہت بھی دلچسپی رکھتے ہیں اور کم از کم سیارگان کی روزانہ یا ماہانہ گردش پر نظر رکھتے ہیں اس بات کا مزید خیال رکھ سکتے ہیں کہ لاٹری ٹکٹ یا بانڈ خریدتے ہوئے سیارگان کے موافق زاویوں کو بھی مد نظر رکھیں ، خاص طور سے مشتری اور قمر کے نظرات، مشتری اور شمس ، شمس و قمر یا مشتری اور زہرہ کے نظرات یا پھر زیادہ باریکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے زائچے کے مالی معاملات پر حاکم سیارگان کے موافق نظرات کو مد نظر رکھیں تو جیتنے کے چانس اور بھی زیادہ ہوسکتے ہیں۔ آپ کے زائچے میں مالی امور پر حاکم سیارگان زائچے کے دوسرے، پانچویں اور گیارھویں گھر سے متعلق ہوں گے ، دوسرے اور پانچویں گھر کے حاکم اور ان گھروں پر قابض سیارگان نہایت اہمیت کے حامل ہیں ، انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
جو لوگ جنتری یا تقویم خریدتے ہیں اور اس میں موجود سیاروں کی رفتاروں اور نظرات کو سمجھ سکتے ہیں وہ با آسانی کسی ایسے مبارک دن کا انتخاب کرسکتے ہیں جب ان کے مالی سیارگان موافق نظرات رکھتے ہوں یا مشتری اور زہرہ موافق نظرات کے تحت ہوں اس روز مشتری کی ساعت میں بانڈ یا لاٹری کے ٹکٹ کی خریداری جیتنے کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے۔
ہم نے یہاں جو سادہ سا اصول بیان کیا ہے یہ بہر حال حتمی نہیں ہے ، ایک حتمی طریقہ کار جیسا کہ ہم پہلے بھی بیان کرچکے ہیں خاصا پیچیدہ اور مشکل ہے ، اس کے لئے تو اپنے زائچہ پیدائش پر بہت زیادہ انحصار کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ آپ لاٹری جیتنے کے اہل بھی ہیں یا نہیں اور خود آپ کی زندگی میں وقت کی سعادت یا نحوست کس حد تک کار فرما ہے ، بے شک آپ کی نااہلیت کو لوح مشتری کے ذریعے اہلیت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے لیکن رواں وقت کے ساتھ ہم آہنگی اسی صورت میں پیدا ہوگی جب آپ بانڈ یا لاٹری ٹکٹ کسی موافق اور مبارک وقت میں خریدیں گے۔
یاد رکھیے، کائنات میں عام کاسمک لہریں جاری و ساری ہیں ، جنہیں چینی فلسفیوں نے ” تاو ¿ “ کہا ہے ، معاملات در حقیقت کیا ہیں اور کس طرح رو نما ہوتے ہیں ؟ یہ سب کچھ اس کے برعکس ہے جو ہمیں جدید معاشرہ سکھاتا ہے کہ معاملات کو کیسا ہونا چاہئے۔ لوگ یا تو کائناتی توانائیوں کے بہاو ¿ سے ہم آہنگ ہو کر کسی لہر کے ساتھ بہتے چلے جائیں اور بالآخر ایک منطقی منزل تک پہنچ جائیں یا پھر اس بہاو ¿ کے خلاف نبرد آزما ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ بنی نوع انسان کی ابتدائے آفرینش میں اس کائناتی ردھم کے ساتھ ہم آہنگی تھی لیکن جیسے جیسے انسانی شعور ترقی کرتا گیا اور سوچ کے ساتھ استدلال پر زور شروع ہوا تو انسان کائناتی ردھم سے دور ہوتا چلا گیا یا یوں کہہ لیجیے کہ اس نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کائناتی توانائیوں کے بہاو کے خلاف جد و جہد شروع کردی ، وقت سے لڑنے کی اس انسانی کوشش نے زندگی میں اس کے لئے زیادہ گمبھیر مسائل پیدا کردیے۔
جدید معاشرے میں جو کچھ روز مرہ کی زندگی میں پیش آتا ہے وہ در حقیقت ہماری سوچ اور دوسرے لوگوں کو اپنی سوچ کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کا نتیجہ ہے لیکن یہ کائناتی توانائی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا طریقہ نہیں ہے ، ہم اس توانائی کی لہروں سے مطابقت پیدا کرکے ہی اس کی پذیرائی کرسکتے ہیں۔ گویا اس کی لہروں کے ساتھ بہہ کر ، نہ کہ ان سے الجھ کر۔ ہم اپنی عادت کے مطابق جس طرح دوسروں کو مرعوب کرکے ان کا تعاون حاصل کرنا چاہتے ہیں بالکل اسی طرح ہم کائناتی توانائی کے بہاو ¿ پر بھی غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالانکہ ہمیں چاہیے کہ ہم کائناتی توانائی کے پیچھے پیچھے چلیں اور اپنی اہمیت جتانے کے لیے اسے مرعوب کرنے کی کوشش نہ کریں۔
طلسماتی تیکنیک کی تاثیر کے مقبول نظریے کے برعکس ، آپ صرف قسمت کو دعوت دے سکتے ہیں ، اس پر حکم نہیں چلا سکتے ، آپ اپنے ارادے کی مضبوطی سے قسمت کو دعوت دیتے ہیں ، اگر آپ شعور کی ایک سطح پر اپنے آپ سے یہ کہتے ہیں کہ آپ لاٹری جیتنا چاہتے ہیں لیکن تحت الشعور کی سطح پر آپ کو سچ مچ یقین نہیں ہے کہ آپ جیتنے کے مستحق ہیں تو آپ کسی بھی طرح جیت نہیں سکتے۔ لہٰذا شعور کے ساتھ تحت الشعور میں بھی یقین کی کیفیت کو تقویت پہنچانے کی ضرورت ہوگی۔
اپنے آپ کو کائناتی توانائیوں کی لہروں سے ہم آہنگ کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ علم نجوم کی مدد سے سیاروں کی حرکت کے مطابق اپنے ہر عمل کا وقت منتخب کریں ، یہ وقت ہی سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ، اس کے مقابلے میں پہلے سے منتخب کردہ نمبر بے کار ہیں۔ اس سلسلے میں ہم پہلے عرض کرچکے ہیں کہ اگر آپ اپنے زائچے اور دیگر ایسٹرو لوجیکل موافقت سے واقف نہیں ہیں تو کم از کم صرف مشتری کی ساعت کا خیال ضرور رکھیں۔ یاد رکھیں لاٹری جیتنے والے افراد اور نمبر پہلے سے طے شدہ نہیں ہوتے۔ ایک رواں صورت ِ حال ہمارے سامنے ہوتی ہے تاوقت یہ کہ قرعہ اندازی کا لمحہ نہیں آجاتا ، بس اس لمحے میں ان لوگوں کا انتخاب عمل میں آجاتا ہے ، جن کے ساتھ اس وقت کی سعادت ہم آہنگ ہوتی ہے اور اس وقت کی سعادت انہی لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جنہوں نے کسی سعد وقت میں قسمت آزمائی کا آغاز کیا تھا ، اس سے کوئی بحث نہیں ہے کہ ان خوش قسمت لوگوں کے پاس لاٹری یا بانڈ کے نمبر کون سے تھے۔
جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے ، قسمت کو دعوت دی جاسکتی ہے اس پر حکم نہیں چلایا جاسکتا ، اگر آپ کسی مبارک وقت پر انعامی اسکیم میں حصہ لے رہے ہیں تو آپ جیتنے کی بہترین پوزیشن میں ہیں۔ گویا آپ قسمت سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ آپ کا ” نوٹس “ لے اور آپ اپنی قوت فیصلہ کو اس لمحے کے آگے سرنڈر کر کے قسمت کو دعوت دے رہے ہیں کہ وہ آپ کا ہاتھ تھام لے۔
امید ہے کہ اس تفصیلی بحث اور وضاحت کے بعد ہمارے قارئین نے وہ راز پا لیا ہوگا جو کسی بھی انعامی مقابلے میں کامیابی کا بنیادی نکتہ ہے۔ ہمارے اکثر قارئین صرف مشتری کی ساعت کا انتخاب کرکے بہت سے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روزانہ کے 24 گھنٹوں میں مشتری کا گھنٹہ معلوم کرنا بھی عام آدمی کے لیے مشکل ہے۔

ہفتہ، 15 فروری، 2020

بھارت اپنے پیدائشی زائچے کی روشنی میں

انتہا پسندی کی لہر ، عوامی احتجاج، علیحدگی پسندانہ تحریکیں

بھارت کا رنگ روپ پوری دنیا کے لیے حیرت کا باعث ہے، 15 اگست 1947 ءکے بعد بھارتی لیڈروں نے اس حقیقت کو سمجھ لیا تھا کہ یہ ملک جس میں ایک سے زیادہ مذاہب اور علاقائی شناخت رکھنے والی قومیں آباد ہیں ، کسی ایک مذہب یا کسی ایک قوم کی بنیاد پر متحد نہیں ہوسکتے، اس کا ثبوت موجود تھا، مسلم لیگ نے قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں دو قومی نظریہ پیش کرکے ایک علیحدہ مسلم ملک کا تقاضا کیا اور اس میں کامیابی بھی حاصل کی جس کے نتیجے میں برصغیر کی تقسیم عمل میں آئی اور پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک علیحدہ ملک کے طور پر نمودار ہوا۔
یہ حقیقت اس وقت کے بھارتی ہندو رہنماو ¿ںکے پیش نظر تھی لہٰذا مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لعل نہرو نے یہی مناسب سمجھا کہ ملک کا آئین سیکولر بنیادوں پر ہونا چاہیے جس میں دیگر مذاہب یا اقوام کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے اور ہندو مذہبی نظریات کو زبردستی دوسرے مذاہب یا قوموں پر مسلط نہ کیا جائے، اس پالیسی کے تحت 70 سال تک بھارت کو استحکام ملا اور مختلف انتہا پسندانہ نظریات پر قابو پانے میں مدد ملی۔
بھارت ایک بہت بڑا وسیع و عریض اور کثیر آبادی کا حامل ملک ہے، ماضی کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو مخصوص ادوار کے علاوہ کبھی بھی ایک متحد ملک کی حیثیت سے اپنا وجود برقرار رکھتا نظر نہیں آتا، ہمیشہ بھارت مختلف خود مختار ریاستوں کا مجموعہ رہا ہے اور یہ ریاستیں باہمی طور پر ایک دوسرے سے برسرِپیکار رہی ہےں، شاید یہی وجہ تھی کہ مغل دور کی ابتدا میں جس نوعیت کی خانہ جنگیاں شروع ہوئیں انھیں سامنے رکھتے ہوئے تیسرے مغل حکمران جلال الدین محمد اکبر نے محسوس کیا کہ مغل سلطنت کے استحکام کے لیے ایسی پالیسی اختیار کرنا ضروری ہے جو تمام مذاہب اور اقوام کے لیے یکساں ہو، چناں چہ موصوف نے ایک سیکولر دین ”دین الٰہی“ متعارف کرایا جس کی علمائے اسلام نے سختی سے مخالفت کی لیکن اس حکمت عملی کے سبب بہر حال مغل ایمپائر کو استحکام ملا ، اکبر کے بعد اُس کے جانشین جہانگیر اور شاہ جہاں بھی اس پالیسی پر کاربند رہے لیکن اورنگزیب عالمگیر نہایت کٹّر اسلامی ذہن کا حامل بادشاہ تھا اس نے ملک میں خالص اسلامی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی ، غیر اسلامی اقلیتوں پر جزیہ نافذ کیا جس کے نتیجے میں غیر مسلم قوتوں کو عالمگیر کے خلاف متحرک ہونے کا موقع ملا اور نتیجے کے طور پر عالمگیر کی ساری زندگی گھوڑے پر سوار گزری، کبھی وہ مرہٹوں کے خلاف مصروف عمل نظر آیا تو کبھی سکھوں کے خلاف اور کبھی پٹھانوں کے خلاف۔
عالمگیر کے بعد ایک بار پھر بھارت کا شیرازہ بکھرنا شروع ہوگیا، اس کے جانشین اس کی طرح مضبوط پوزیشن کے مالک نہیں تھے، چناں چہ مغل امپائر کا زوال شروع ہوگیا اور بالآخر سات سمندر پار سے آنے والے غیر ملکی ہندوستان کی سیاست پر غالب ہوتے چلے گئے، بھارت تاریخ میں پہلی بار غیر ملکی انگریزوں کی نوآبادی بن گیا تھا۔
غیر ملکیوں سے نجات کے بعد بھارتی رہنماو ¿ں نے ماضی کی تاریخ سے جو سبق سیکھا اس کے پیش نظر ملکی آئین کو اور انداز حکمرانی کو سیکولر بنیادوں پر استوار کیا ، ابتدا ہی سے اس کی مخالفت ہندو انتہا پسندوں نے کی جس کے نتیجے میں ایک انتہا پسند نے مہاتما گاندھی کو قتل کردیا، انتہا پسندوں کی ایک جماعت بھی وجود میں آگئی جس نے اکھنڈ بھارت کا نعرہ لگایا اس جماعت کا نام جن سنگھ (آر ایس ایس آر) ہے، موجودہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اکثر لیڈر اسی جن سنگھ پارٹی کی پیداوار ہیں جن میں اٹل بہاری واجپائی، ایل کے ایڈوانی اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی بھی ہیں۔
عزیزان من! نہایت اختصار کے ساتھ انڈیا کے ماضی پر ایک نظر ڈالنا ضروری تھا تاکہ انڈیا کے مستقبل کے حوالے سے جب بات کی جائے تو قارئین کو نئے بھارتی منظر نامے کو سمجھنے میں آسانی ہوسکے، ہمارے پیش نظر بھارت کا زائچہ ہے جو 15 اگست 1947ءبمقام دہلی شب 00:00:01am کے مطابق ہے، تمام بین الاقوامی اور بھارتی منجم اس زائچے پر متفق ہیں لیکن دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ اکثر بھارتی منجم زائچے کے اصل حقائق سے روگردانی کرتے ہوئے اپنے مذہبی یا سیاسی تعصب کی بنیاد پر تجزیہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، یہاں اس حقیقت کا اظہار بھی ضروری ہے کہ بھارت جو کہ ایسٹرولوجی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور جہاں ہر گلی کوچے میں ایک جوتشی موجود ہے تو کیا کوئی ایک منجم بھی ایسا نہیں ہے جو علمی طور پر درست اور حقیقی تجزیہ پیش کرے، اس کا جواب یہی ہے کہ بلاشبہ ایسے ماہر فلکیات یقیناً موجود ہیں لیکن موجودہ حالات میں ان کی زبانیں بند ہیں، وہ اگر مذہبی تعصب کا شکار نہیں ہیں تو موجودہ صورت حال سے خوف زدہ ضرور ہیں، ہم اکثر یوٹیوب کے ذریعے بعض بھارتی منجمین کے تجزیے دیکھتے رہتے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ تقریباً سب ہی یک زبان ہوکر صرف اور صرف نریندر مودی کی قصیدہ گوئی میں مصروف ہیں، علمی انداز میں زائچے کا تجزیہ کرنے کے بجائے مجذوبی بھاشن دے رہے ہیں، یوٹیوب پر تو ویسے بھی اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو صرف اپنا دھندا کرنے میں مصروف ہیں جیسا کہ خود پاکستانی منجمین کا حال ہے۔
ہم یہاں یہ وضاحت کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ بھارت میں ویدک ایسٹرولوجی عام ہے لیکن ویدک ایسٹرولوجی کا بھی عجیب حال ہے، اس سسٹم کے تحت بھارت میں ایک سے زیادہ اسکول آف تھاٹ موجود ہیں جو تقریباً سب کے سب ہندو مائیتھالوجی سے متاثر ہیں، ایک خالص سائنسی علم کا جو حشر بھارت میں ہورہا ہے یا پاکستان میں اس کی پیروی کرنے والے کر رہے ہیں وہ قابل افسوس ہے، درحقیقت یہ ستارہ شناسی نہیں ہے بلکہ ستارہ پرستی ہے۔
اس تمہید کے بعد آئیے بھارتی زائچے پر ایک نظر ڈالتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ درحقیقت بھارت میں موجودہ تبدیلی کے اسباب و عوامل کیا ہیں ؟

بھارتی زائچہ





بھارت کا پیدائشی برج (Birth sign) برج ثور 07 درجے 46 دقیقہ ہے، پہلے گھر میں راہو اور ساتویں گھر میں کیتو شرف یافتہ ہیں، دوسرے گھر میں سیارہ مریخ بھی 7 درجہ 27 دقیقہ موجود ہے، تیسرے گھر برج سرطان میں سیارہ قمر ، عطارد، زہرہ، شمس اور زحل یعنی پانچ سیارے ایک ہی گھر میں موجود ہیں، چھٹے گھر برج میزان میں سیارہ مشتری 25 درجہ 52 دقیقہ پر ہے،گویا راہو اور کیتو شرف یافتہ ہونے کی وجہ سے طاقت ور اثر ڈال رہے ہیں، مریخ بھی طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے، قمر ، عطارد، زہرہ، شمس اور زحل کمزور ہیں ، زحل غروب ہے، اسی طرح مشتری بھی کمزور ہے۔
طالع برج ثور کے لیے راہو کیتو کے علاوہ زہرہ ، مشتری اور مریخ فنکشنل نقصان دہ سیارے ہیں جب کہ قمر، عطارد، شمس اور زحل فنکشنل سعد اثر دینے والے سیارے ہیں، یہ زائچے کی مجموعی صورت حال ہے۔
راہو کیتو طالع کے درجات سے قریبی قران رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں ملک میں جمہوری سیاسی نظام کے ساتھ ایک ایسا ملا جلا معاشرہ وجود میں آتا ہے جو کسی ایک مذہب یا نظریے کا پابند نہیں ہوسکتا، چناں چہ ملکی آئین میں ترامیم اور شعوری رجحانات میں آزادی ضروری ہے،راہو سیاست، دھوکا و فریب سے تعلق رکھتا ہے اور معاشرے میں کرپشن کو بھی فروغ دیتا ہے، چناں چہ بھارتی معاشرہ ابتدا ہی سے اس صورت حال کا شکار ہے۔
بارھویں گھر کا حاکم سیارہ مریخ زائچے کے دوسرے گھر میں ایسے درجات پر موجود ہے جو زائچے کے ہر گھر کے اہم مو ¿ثر پوائنٹس ہیں لہٰذا دوسرے گھر، پانچویں گھر، آٹھویں گھر اور نویں گھر کو ناظر ہے جس کے نتیجے میں اندرونی و بیرونی اختلافات، حادثات و سانحات، مذہبی اور نظریاتی یا آئینی معاملات میں اختلاف و تنازعات ہمیشہ ملک کا اہم مسئلہ رہیں گے، زائچے کے تیسرے گھر کا حاکم سیارہ قمر اپنے ہی برج میں کمزور پوزیشن رکھتا ہے، تیسرا گھر ایکشن، اقدام اور کوشش و جدوجہد سے متعلق ہے، سیارہ قمر پر ساتویں گھر میں موجود طاقت ور کیتو کی نظر ہے، گویا بھارت خواہ کتنا بھی سیکولرازم کا پرچارک ہوجائے لیکن بنیادی طور پر اندر سے انتہا پسندانہ نظریات و رجحانات سے مکمل طور پر پاک نہیں ہوسکتا، عطارد بھی کمزور پوزیشن رکھتا ہے جو شعور اور عوامی خوش حالی سے متعلق ہے لہٰذا ملک میں شعور کی کمی اور عوامی خوش حالی کا ہمیشہ فقدان رہا ہے، شمس بھی کمزور ہے ، دسویں گھر کا حاکم سیارہ زحل زیادہ خراب پوزیشن میں ہے یعنی غروب بھی ہے اور چھٹے گھر کے حاکم سیارہ زہرہ کے ساتھ قریبی قران بھی رکھتا ہے، زہرہ بھی غروب ہے، یہ تمام صورت حال زائچے کی بہت اچھی پوزیشن ظاہر نہیں کرتی اور کسی طرح بھی ”اکھنڈ بھارت“ جیسے نظریات میں کامیابی کا امکان ظاہر نہیں کرتی، اس زائچے کے تحت ملک میں سیکولر آئین اور سیکولر انداز حکمرانی ہی قابل قبول ہوسکتا ہے اور اس کے لیے مخلص اور ایماندار قیادت ضروری ہے جو ابتدا میں طویل عرصے تک بھارت کو میسر رہی۔
پیدائشی زائچے کی خوبیوں اور خامیوں کے بعد سالانہ سیاروی گردش ملک پر اثر انداز ہوتی ہے، حالات و واقعات میں اُتار چڑھاو ¿ کا سبب بنتی ہے۔
آزادی کے بعد زائچے میں دسویں گھر کے حاکم سیارہ زحل کا دور اکبر جاری تھا اور دور اصغر بھی زحل ہی کا تھا،چناں چہ ابتدا ہی سے بہت سے مسائل نے جنم لیا جن میں ملکی تقسیم سے متعلق مسائل کے علاوہ پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ تنازعات بھی شامل تھے لیکن اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ اس وقت کی بھارتی قیادت نے نہایت دانش مندانہ طور پر ان مسائل کے حل پر پوری توجہ دی، کشمیر ، جوناگڑھ، حیدرآباد اور دیر ریاستوں سے متعلق اپنے ملکی مفاد کا خیال رکھا جب کہ پاکستان میں ایسا نہیں ہوسکا کیوں کہ ایک سال بعد ہی بانی ¿ پاکستان اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے اور پھر معقول اور مخلص قیادت پاکستان کو میسر نہیں آئی، یہی نہیں بلکہ بھارت نے چند سال ہی میں اپنا آئین بھی بنالیا اور اس طرح مکمل طور پر برطانوی گورنر جنرل سے نجات حاصل کرکے حقیقی آزادی حاصل کرلی جو پاکستان کو 1956 ءتک نصیب نہ ہوسکی۔
آئین سازی کے فوری بعد نہرو حکومت نے ملک سے فیوڈل نظام کا خاتمہ کردیا، تمام ریاستوں کو ختم کرکے ایک مکمل جمہوری پارلیمانی نظام کے طابع کردیا گیا، پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہوا جب کہ دونوں ملکوں کا بنیادی زائچہ تقریباً ملتا جلتا تھا اس کا جواب صرف یہی ہے کہ بھارت کو طویل عرصے تک جو قیادت میسر رہی وہ انہی لوگوں پر مشتمل تھی جنہوں نے آزادی کی تحریک میں حصہ لیا تھا جب کہ پاکستان میں بہت جلد وہ لوگ ملک پر قابض ہوگئے جن کے بارے میں مشہور شاعر محسن بوپالی کا یہ شعر بہت مشہور ہے 

نےرنگی ءسیاستِ دوراں تو دیکھیے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے

موجودہ بھارت

بھارت کے حالات و واقعات میں مختلف اوقات پر آنے والے اُتار چڑھاو ¿ پر تفصیلی تجزیہ یہاں ممکن نہیں ہے ورنہ یہ مضمون بہت زیادہ طویل ہوجائے گا، ہمارا موضوع بھارت کی موجودہ صورت حال ہے، 2013 ءکے انتخابات میں سیکولر نظریے کی حامل کانگریس کو شکست ہوئی اور اس کے نتیجے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کامیاب ہوئی،یہ پارٹی ابتدا ہی سے انتہا پسندانہ نظریات کی حامل رہی ہے اور بھارت کو مکمل طور پر ایک ہندو معاشرہ بنانے کا رجحان رکھتی ہے، چناں چہ وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے انتہا پسند سوچ کے حامل دیگر ساتھیوں نے اس حوالے سے کام شروع کیا اور آہستہ آہستہ بھارت میں ”ہندوتوا“ کا نعرہ لگاکر اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے فضا ہموار کرنا شروع کی۔
زائچے میں دور قمر کا آغاز
11 ستمبر 2015 ءسے بھارتی زائچے میں سیارہ قمر کے دور اکبر کا آغاز ہوا جو دس سال پر محیط ہوتا ہے گویا یہ دور 10 ستمبر 2025 ءتک جاری رہے گا،پہلے نشان دہی کی جاچکی ہے کہ قمر ایکشن اور رجحان سازی سے متعلق ہے اور اس پر انتہا پسند کیتو کی بھرپور نظر ہے، چناں چہ یہی وہ دور ہے جس میں ہندو انتہا پسندی نے اپنے عروج کی طرف بڑھنا شروع کیا اور بھارت سے ایسی خبریں آنے لگیں جن میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جارحیت کے مظاہرے شروع ہوگئے، پاکستان سے بھی تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہوئی جسے کم کرنے کے لیے ہمارے دانش وروں کا خیال تھا کہ باہمی تجارتی ماحول کو بڑھاوا دیا جائے لیکن ہمارے دانش ور جن کی اکثریت سیکولر سوچ رکھتی ہے اس حقیقت کو سمجھنے میں ناکام رہے کہ بھارتی قیادت اور بھارت میں جنم لینے والی نئی مذہبی لہر کا رُخ کس طرف ہے، چناں چہ پاکستانی سیاست دانوں اور دانش وروں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
2019 ءکے انتخابات تک ہندوتوا کا نعرہ بھارت کا مقبول ترین نعرہ بن چکا تھا، چناں چہ بھارتیہ جنتا پارٹی نہایت طاقت ور انداز میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئی اور سیکولر پارٹیوں کا صفایا ہوگیا، اب وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے ساتھیوں کے لیے میدان صاف تھا،وہ اپنی من مانی کرنے کے لیے آزاد تھے، چناں چہ فوری طور پر کشمیر کی آزاد حیثیت کو ختم کیا گیا اور دیگر آزاد ریاستیں بھی اس اقدام کا شکار ہوئیں،تازہ ترین نئی آئینی ترمیم بھی ایسے ہی انتہا پسندانہ منصوبوں کا حصہ ہے جس پر بھارت میں سخت احتجاج کی لہر اٹھی ہے۔
بھارتی زائچے میں جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ قمر کا دور اکبر جاری ہے اور 11 اگست 2018 ءسے زائچے کے سب سے منحوس سیارے مشتری کا دور اصغر جاری رہا، اسی دور میں بھارت میں انتہا پسندی اپنے عروج پر پہنچی اور پاکستان سے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے، اب 11 دسمبر 2019 ءسے قمر کے دور اکبر میں سیارہ زحل کا دور اصغر جاری ہے جو 11 جولائی 2021 ءتک جاری رہے گا۔
سیارہ زحل دسویں گھر کا حاکم ہے، اس کا تعلق حکومت اور سربراہ مملکت سے ہے، پیدائشی زائچے میں یہ غروب ہے اور غروب سیارہ اگرچہ سعد ہو مگر کمزور تصور کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مثبت کے بجائے منفی اثرات بھی ظاہر ہوتے ہیں، فطری طور پر سیارہ زحل عام افراد اور محنت کش طبقے سے تعلق رکھتا ہے، چناں چہ اسی کے دور میں بھارت میں عوامی احتجاجی لہر کا آغاز ہوا ہے جس کی پشت پر کوئی سیاسی قوت نہیں تھی، ٹرانزٹ پوزیشن میں سیارہ زحل گزشتہ تقریباً ڈھائی سال سے زائچے کے آٹھویں گھر میں رہا جس کی وجہ سے بھارت میں بھی حکومت کا تقریباً وہی حال رہا جو پاکستان میں رہا، گزشتہ سال دسمبر میں ہونے والا عظیم سیاروی اجتماع بھی آٹھویں گھر میں تھا جس کے اثرات موجودہ سال میں نہ صرف یہ کہ آئینی و مذہبی مسائل میں اضافے کا باعث ہوں گے بلکہ ایک اور ایسا ہی اجتماع 2021 ءمیں بھی نویں گھر میں ہوگا جس کے نتیجے میں مزید آئینی ترامیم کا امکان موجود ہے، موجودہ حکومت اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کسی حد تک بھی جاسکتی ہے،سیارہ زحل 25 جنوری سے زائچے میں بہتر پوزیشن میں آچکا ہے، فی الوقت پیدائشی قمر سے ناظر ہے، چناں چہ اتنے بڑے احتجاج کے باوجود بھارتی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، کشمیر میں جو صورت حال ہے وہ بھی جابرانہ انداز میں کنٹرول کی جارہی ہے۔
اسی سال فروری کے آخر میں سیارہ مریخ کی پوزیشن ظاہر کر رہی ہے کہ حکومت کو نئے چیلنجز کا سامنا ہوگا جس کا ایک نمونہ حال ہی میں سامنے آچکا ہے، دہلی کے الیکشن میں حکومت کو ایک بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ملک کے اکثر حصوں میں خصوصاً ان ریاستوں میں جو آرٹیکل 370 کے زیر اثر تھیں ، عدم اطمینان اور بے چینی پائی جاتی ہے، تقریباً 24,25 فروری کو سیارہ مریخ آٹھویں گھر میں کیتو کے ساتھ قران کرے گا، یہ وقت کسی بڑے حادثے یا سانحے کی نشان دہی کر رہا ہے، اس بات کا امکان موجود ہے کہ فروری کے آخر یا مارچ میں بھارت کا جارحانہ رویہ پاکستان کے خلاف کسی نئی کارروائی کی شکل میں سامنے آئے، ممکن ہے ، احتجاجی لہر پر قابو پانے کے لیے بھارت کوئی ایسا قدم اٹھائے جس کی وجہ سے عوامی توجہ پاکستان مخالف رجحانات کی طرف موڑنے کی کوشش سامنے آئے لیکن اس سے پہلے خود بھارت میں بھی کوئی بڑا سانحہ پیش آسکتا ہے۔
مارچ میں سیارہ مشتری اور مریخ جو زائچے کے انتہائی منحوس اثر رکھنے والے سیارے ہیں باہمی قران کریں گے، چناں چہ مارچ کا مہینہ بھی بھارت کے لیے مزید حادثات کے علاوہ معاشی طور پر نئے مسائل لائے گا، تقریباً جیسی صورت حال معاشی معاملات میں پاکستان کی ہے ، بھارت بھی آہستہ آہستہ اسی سمت بڑھ رہا ہے، اسے بہتر بنانے کے لیے جو اقدام ہونا چاہئیں، وہ نظر نہیں آتے، اس کی وجہ کشمیر کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔
مارچ سے شروع ہونے والا وقت بھارت کے لیے مسلسل نت نئے چیلنجز سامنے لائے گا جو سال کے آخر تک اپنی انتہا کو پہنچیں گے، اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ حکومت کے انتہا پسندانہ نظریات اور اقدام بھارت کو مزید انتشار اور علیحدگی پسندانہ رجحانات کی جانب لے جارہے ہیں، اس حوالے سے 2021 ءخاصا نتیجہ خیز سال نظر آتا ہے جس میں عوامی احتجاجی لہر زیادہ شدت سے سامنے آئے گی اور اپوزیشن جماعتیں بھی کھل کر اپنا کردار ادا کرسکیں گی، معاشی صورت حال مزید خراب ہوگی، ملک میں علیحدگی پسندانہ نظریات کو فروغ ملے گا جس کا نتیجہ بھارت کی مزید تقسیم کی صورت میں سامنے آسکتا ہے، کشمیر اور دیگر ریاستوں کے معاملات کنٹرول سے باہر ہوسکتے ہیں، مزید آئینی ترامیم آسکتی ہیں جو ملک کو ایک مکمل ہندو ریاست کی جانب لے جائیں جس کے باعث تمام اقلیتی حلقے تشویش اور بے چینی کا شکار ہوں لیکن یہ صورت حال بہر حال ملک کے لیے کسی طور بھی بہتر نہیں ہوگی اور اس کے خلاف عوامی احتجاج روز بہ روز بڑھتا ہی رہے گا۔
جنوری 2021 ءمیں ایک بڑا سیاروی اجتماع زائچے کے نویں گھر میں ہوگا جس کے اثرات طویل المدت ہوں گے اور شدت سے بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندانہ لہر کو روکنے میں معاون ثابت ہوں گے، اس کے نتیجے میں 2021 ءکا سال بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کے نظریات کی شکست کا سال ہوگا، عوامی سطح پر اس بات کا احساس بڑھ جائے گا کہ ملک کو واپس سیکولر نظریات کی طرف لایا جائے، اس سال کوئی ایسی صورت حال بھی سامنے آسکتی ہے جس میں مودی حکومت خطرے میں پڑجائے یا اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کے لیے مجبور ہوجائے (واللہ اعلم بالصواب)

ہفتہ، 8 فروری، 2020

لوح تسخیر اعظم کا نایاب و مجرب نقش

یہ نقش معظم ہر ستارے کے شرف میں تیار کیا جاسکتا ہے


ہم ایک نادر روزگار نقش قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں جو اپنی تاثیر اور افادیت میں لاجواب ہے، ہمارا مجرب المجرب ہے اور ہم نے کبھی اس نقش کے اثرات کو فیل ہوتے نہیں دیکھا، یہ نقش تسخیر اعظم ہے کیوں کہ سورئہ توبہ کی جو آیت مبارکہ اس نقش میں استعمال ہوئی ہےں، ان کے بارے میں تقریباً تمام ہی علمائے جفر کا اتفاق ہے کہ یہ تسخیر کی سب سے زیادہ مو ¿ثر ترین آیات ہےں، ان آیات کا نمبر سورئہ توبہ میں 128,129 ہے اور سورئہ توبہ کی آخری دو آیات میں شمار ہوتی ہےں۔
لقد جاء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ما عنتم حریص علیکم باالمومنین رو ¿ف 
رحیم فان تولوا فقل حسبی اللہ لاالہ الا ھوا علیہ توکلت وھو رب العرش العظیم
زیر نظر لوح اسی آیتِ مبارکہ سے مرتب کی گئی ہے جو یہ ہے۔




نقش کی چال کے لیے درمیان کے چار خانے رہنمائی کریں گے کہ نقش بھرنے کی ابتدا کس خانے سے کی جائے گی اور ایک دور مکمل ہونے کے بعد دوسرا دور کس خانے سے شروع ہوگا، خانہ نمبر 1 سے شروع ہونے والی آیت خود اپنا ر ±خ متعین کرتی ہے اور آخری خانے تک ترتیب وار پ ±ر کی جائے گی،اسی طرح خانہ نمبر 2 سے جو آغاز ہوگا وہ بھی ترتیب وار نقش کے کسی کونے تک جائے گا، گویا مکمل آیت نقش میں چار بار لکھی جائے گی،آیت کا آغاز درمیان سے ہوگا اور اختتام چاروں کونوں میں سے کسی ایک کونے پر ، یہی اس نقش کی چال ہے۔
ہم نے یہاں سادہ نقش دیا ہے لیکن اصول نقش اور قواعد عملیات کی مکمل پابندی ضروری ہوگی یعنی قولہ الحق ولہ الملک کے ساتھ نقش کے دائیں بائیں حمعسق اور کھیعص کے ساتھ تمام ملائکہ و دیگر مو ¿کلات بھی لکھے جائیں گے۔
اگر تسخیر مستورات و عوام الناس مقصود ہے تو اس نقش کو شرف زہرہ میں لکھنا افضل ہوگا، خواتین اگر اس نقش سے فیض حاصل کرنا چاہیں تو انھیں بھی شرف زہرہ میں تیار کرنا چاہیے، نقش کو کسی بڑے کاغذ پر نمایاں طور پر لکھ کر اور فریم کرواکے گھر میں یا کاروبار کی جگہ پر لگایا جائے تو خاندان میں خلوص و محبت ، خوش حالی اور کاروبار میں ترقی کے لیے موثر ہے۔
یہی نقش شرف شمس میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے،اس سلسلے میں فرق یہ ہوگا کہ اگر تسخیر امراءو حکام مقصود ہو ، دنیا میں اعلیٰ مقام و مرتبہ درکار ہو تو اس نقش کو شرف شمس میں تیار کریں،گولڈن کاغذ پر لکھیں تو عرق گلاب میں مشک و زعفران و عنبر ملالیں،چاندی یا سونے پر بھی تیار کرسکتے ہیں اور تانبے پر بھی لکھا جاسکتا ہے،بخورات شرف کی مناسبت سے جلائے جائیں اور خوشبویات بھی اسی مناسبت سے یعنی زہرہ کے وقت پر زہرہ کے بخور اور خوشبو اور شمس کے وقت پر شمس کے بخور اور خوشبو، رجال الغیب کا خیال رکھا جائے۔
اگر تسخیر اہل علم و ہنر مقصود ہو یا علم و دانش میں ترقی و مرتبہ چاہتے ہوں تو نقش معظم کو شرف عطارد یا شرف مشتری میں تیار کریں، اگر قوت و توانائی کا حصول مراد ہو یا ٹیکنیکل نوعیت کے کام اور علوم میں مہارت درکار ہو تو شرف مریخ میں تانبے یا فولاد کی لوح تیار کریں، شرف قمر میں بھی اس نقش کے فوائد بے شمار ہیں، صحت و تندرستی، باہمی محبت و اخلاص، کاروباری ترقی، روز مرہ امور و فرائض کی ادائیگی میں آسانی ، ذہنی و دماغی قوت کا حصول ممکن ہوگا،ریسٹورنٹ یا عام ضروریات زندگی سے متعلق کاروباری مراکز میں استعمال کے لیے شرف قمر میں تیار کرکے اور فریم کرواکر قبلہ رُخ دیوار پر لگائیں تو ان شاءاللہ کاروبار دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گا۔
شرف زہرہ میں تیار کردہ نقش تسخیر عام کے لیے کارآمد ہوگا،کاروباری ترقی ، عام لوگوں میں مقبولیت اور شہرت ، شادی میں رکاوٹ اور بندش وغیرہ کے لیے مجرب ہے،اگر کاغذ پر لکھ کر فریم کراکے دکان یا مکان میں لگائیں تو کاروبار ترقی کرے گا اور گھر میں محبت و اتفاق اور خیروبرکت خوب ہوگی ،بہتر ہوگا کہ روزانہ نقش کے نیچے صندل کی اگربتی جلا کر دھونی دی جاتی رہے، الا ماشاءاللہ۔یہ ایک ایسا تحفہ جسے آپ کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔
نقش یا لوح کی تیاری کے بعد کسی بھی نوچندے جمعہ یا جمعرات کو 111 مرتبہ مکمل آیت شریف پڑھ کر لوح پر دم کریں اور پہن لیں، بعد ازاں روزانہ 111 مرتبہ اپنے ورد میں رکھیں،انشاءاللہ حیرت انگیز نتائج ملاحظے میں آئیں گے۔
خیال رہے کہ شرف شمس ، زہرہ، عطارد ہر سال باآسانی دستیاب ہوجاتے ہیں، شرف قمر ہر ماہ مل سکتا ہے لیکن اس شرف قمر کو اہمیت حاصل ہے جو عروج ماہ میں ہو، شرف مریخ ہر سال نہیں ہوتا بلکہ ہر ڈیڑھ سال بعد میسر ہوتا ہے جب کہ شرف مشتری 13 سال بعد اور شرف زحل تقریباً تیس سال بعد میسر ہوتا ہے، ایسی صورت میں مشتری اور زحل یا دیگر سیارگان کے سعد نظرات سے استفادہ کرنا چاہیے،ہمارے ملک میں علم نجوم سے حقیقی واقفیت اور شعور کی بے حد کمی ہے، علم جفر سے شغف رکھنے والے حضرات کی اکثریت اس علم کی باریکیوں سے نابلد ہے چناں چہ شرف و اوج کے سوا دیگر مو ¿ثر اوقات کا استخراج بھی ان کے لیے ممکن نہیں ہوتا، کسی بھی سیارے کے باقوت وقت کا انحصار صرف شرف وغیرہ پر منحصر سمجھتے ہیں، حالاں کہ جب کوئی سیارہ اپنے ذاتی برج میں ہو تو بھی باقوت ہوتا ہے، جیسا کہ اب سیارہ زحل اپنے ذاتی برج جدی میں آئندہ تقریباً ڈھائی سال قیام کرے گا، اس دوران میں سیارہ زحل کا باقوت وقت استخراج کیا جاسکتا ہے اور یہ نقش معظم اُس وقت میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے، خاص طور سے ان لوگوں کے لیے جو زمین و پراپرٹی کا بزنس کرتے ہیں یا اپنے ذاتی کاروبار میں استحکام چاہتے ہیں،ان شاءاللہ آئندہ زحل کے ایسے باقوت اوقات کی نشان دہی کردی جائے گی۔
عزیزان من! جو لوگ علم نجوم کی معقول معلومات رکھتے ہیں، ان کے لیے مو ¿ثر اور سعد وقت کا حصول آسان ہوتا ہے، بہ صورت دیگر مو ¿ثر ترین عملیات و نقوش میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے اور پھر علم بدنام ہوتا ہے، ہمارے ملک میں درحقیقت یہی ہورہا ہے، ہمارے ماہرین جفر کی اکثریت علم نجوم سے مکمل طور پر بے بہرا ہے یا لکیر کے فقیر ہیں، کتب و رسائل سے نقوش وغیرہ نقل کرکے گزارا کر رہے ہیں، الاماشاء اللہ۔

لوح تسخیر اعظم کی تیاری کے لیے خصوصی اوقات


اس نہایت اہم اور بے شمار فوائد کی حامل لوح معظم کی تیاری کے لیے ہم نے خاص اوقات استخراج کیے ہیں جو کراچی مین لوکل ٹائم کے مطابق ہیں، دیگر شہروں کے ضرورت مند افراد کراچی سے اپنے وقت کا فرق معلوم کرکے ان اوقات کو استعمال کرسکتے ہیں۔
16 فروری بروز اتوار دوپہر 01:42 pm سے 02:24 pm تک اس کے بعد 02:44 pm سے 03:30 pm تک ۔
19 فروری بروز بدھ 07:37 am سے 08:15 am
21 فروری بروز جمعہ ایک نہایت ہی شاندار وقت ہے کیوں کہ اس وقت سیارہ زہرہ زائچے میں ملاویا یوگ بنارہا ہوگا اور ساتھ ہی سیارہ مشتری طالع برج قوس میں ہمسا یوگ تشکیل دے رہا ہوگا، سیارہ مریخ بھی برج قوس میں طاقت ور پوزیشن میں ہوگا، اس سعد ترین وقت کا آغاز 04:27 am سے ہوگا اور 04:50 am تک رہے گا۔
عزیزان من!اس لوح معظم کو فروری کے بعد اپریل میں شرف شمس اور شرف مریخ میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔

شرف قمر


اگر شرف قمر میں اس لوح کو تیار کرنا ہو تو 2 مارچ بروز پیر قمر اپنے شرف کے برج ثور میں ہوگا اور عروج ماہ ہوگا، یہ نہایت ہی مبارک اور سعد شرف قمر ہے، اس وقت میں بھی یہ لوح تیار ہوسکتی ہے۔
کراچی مین لوکل ٹائم کے مطابق ہم شرف قمر کا مو ¿ثر ترین وقت دے رہے ہیں۔
09:10 am سے 10:30am تک شرف قمر سے متعلق اعمال کیے جاسکتے ہیں اور لوح تسخیر اعظم کے علاوہ لوح قمر یا برکاتی انگوٹھی بھی تیار کی جاسکتی ہے۔

اسلام آباد ٹائم


پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سیارہ قمر کے باقوت کا آغاز 08:30 am سے ہوگا اور 09:30 am تک موثر وقت ہوگا۔

جی ایم ٹی لندن ٹائم


دیگر ممالک سے متعلق قارئین کے لیے ہم جی ایم ٹی ٹائم دے رہے ہیں، وہ اپنے ملک کا فرق جی ایم ٹی ٹائم سے معلوم کرکے اس وقت کو اپنے ملک یا اپنے شہر کے مطابق کرسکتے ہیں۔
شرف قمر کا موثر ترین وقت جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 2 مارچ بروز پیر 05:00 am سے شروع ہوگا اور 06 بجے تک رہے گا، 

ہفتہ، 1 فروری، 2020

سیارہ زحل کا برج جدی میں ڈھائی سالہ قیام

مختلف بروج کے لیے ایک نئے دور کا آغاز، اچھا یا برا ثمرہ؟


انڈوپاکستان میں جس سیارے کا نام بہت زیادہ مشہور ہوا وہ سیارہ زحل ہے،وہ لوگ بھی جنہیں علم نجومکے بارے میں کچھ نہیں معلوم” زحل کی ساڑھ ستی“ زحل کی نحوست وغیرہ کا رونا روتے نظر آتے ہیں، عام طور پر جب اپنی پریشانی میں لوگ کسی منجم سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ انھیں اکثر یہی بتاتے ہیں کہ آپ کو زحل کی ساڑھ ستی لگی ہوئی ہے جس کا عرصہ ساڑھے سات سال ہوتا ہے، چناں چہ ہر شخص زحل کے نام اور کردار سے خوب واقف ہے۔
سیارہ زحل درحقیقت کیا ہے اور اس کا حقیقی کردار کیا ہے؟ یہ شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہے، بہر حال اس حوالے سے غلط فہمی اور گمراہی عام ہے، دیگر اجرام فلکی کی طرح سیارہ زحل بھی ہمارے نظام شمسی کا ایک اہم رکن ہے اور حکم قرآنی کے مطابق اپنی ڈیوٹی انجام دے رہا ہے، اسے ایک منحوس یا نقصان دینے والے سیارے کا ٹائٹل دینا غلط اور جہالت پر مبنی بات ہے، ماضی میں قدیم فلکیاتی نظریات کے مطابق بعض سیاروں کو سعد و مبارک اور بعض کو منحوس اور تباہ کن قرار دیا گیا تھا اور اس بنیاد پر ان کی پرستش کی جاتی تھی، ان کے نام پر قربانیاں دی جاتی تھیں، آج بھی ہندو مذہب میں یہی طریقہ رائج ہے، دوسری طرف یونانی، مصری اور بابلی دیو مالا بھی ایسی ہی خرافات سے بھری پڑی ہے، سیارگان کے نام پر باقاعدہ طور سے معبد اور مندر بنائے جاتے تھے جہاں ان کی پوجا کی جاتی تھی، دین اسلام نے اس ستارہ پرستی کی مخالفت کی اور خود قرآن نے بتادیا کہ تمام سیارگان اپنے اپنے دائروں میں تیر رہے ہیں اور اللہ کے احکام کے پابند ہیں، انھیں جو ڈیوٹی سونپی گئی ہے وہ اسے انجام دے رہے ہیں۔
عزیزان من! ایسٹرولوجی ایک سائنسی علم ہے جس کے ذریعے سیاروں کی فلکیاتی پوزیشن معلوم ہوتی ہے اور ان کی گردش کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ارتعاشی عمل سے کائنات میں ہونے والی تبدیلیوں کا سراغ ملتا ہے لہٰذا شمس، قمر،عطارد، زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور پلوٹو ایسٹرولوجی میں اپنی سالانہ، ماہانہ اور روزانہ گردش سے ہمیں رہنما اشارے مہیا کرتے ہیں مگر اس کے لیے علمی شعور کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ بقول شاعر 

آنکھ والا تِری قدرت کا تماشا دیکھے
دیدئہ کور کو کیا آئے نظر، کیا دیکھیے

قدیم ستارہ پرستی کے نظریات کے تحت سیارہ زحل کو نحوست، تباہی و بربادی کا نشان سمجھا گیا تھا، حالاں کہ ایسا نہیں ہے، اسی بنیاد پر سیارہ زحل کی ساڑھ ستی کا نظریہ ہندی جوتش میں عام ہے جو کہ غلط ہے، جدید علم نجوم اس کی نفی کرتا ہے اور ہمیں بتاتا ہے کہ ہر شخص یا ملک کا انفرادی زائچہ ہی درحقیقت یہ نشان دہی کرسکتا ہے کہ اس کے لیے کون سا سیارہ موافق ہے اور کون سا ناموافق ہے، اس حوالے سے عمومی طور پر کوئی فتویٰ دینا غلط ہے۔

سیارہ زحل (Saturn)

دیگر سیارگان کی طرح سیارہ زحل بھی ہمارے نظام شمسی کا ایک متحرک رکن ہے، ہندی یا سنسکرت میں اسے ”شنی“ کہا جاتا ہے، اس کا تعلق زمینی حقائق اور مادّے سے ہے، دائرئہ بروج میں برج جدی اور دلو اس کے زیر اثر ہیں، گویا جدی اور دلو والوں کا حاکم سیارہ زحل ہے، برج جدی اس کا ذیلی اور دلو بنیادی برج ہے،کسی بھی برج میں اس کا قیام تقریباً ڈھائی سال یعنی تیس ماہ تک رہتا ہے، اس دوران میں یہ اپنی الٹی اور سیدھی چال کے ساتھ مستقیم حالت بھی اختیار کرتا ہے، زمین سے اس کا فاصلہ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہ ایک سست رفتار سیارہ ہے،دائرئہ بروج کے بارہ برجوں کا چکر یہ تقریباً 29, 30 سال میں پورا کرتا ہے،گزشتہ تیس ماہ سے اس کا قیام برج قوس میں رہا، اس سال 24 جنوری بعد دوپہر سے یہ اپنے ذاتی ذیلی برج جدی میں داخل ہوگا اور 18 جنوری 2023 ءتک اسی برج میں حرکت کرے گا، اس دوران میں 30 اپریل 2022 ءسے 13 جولائی 2022 ءتک برج دلو میں رہے گا۔
سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ دائرئہ بروج کے بارہ برجوں کے لیے اس کی مثبت یا منفی حیثیت کیا ہے کیوں کہ دنیا کا ہر شخص یا ملک کسی نہ برج کے زیر اثر ہے لیکن ایک بار پھر ہم یہ وضاحت کردیں کہ وہی برج اس حوالے سے اہم ہے جو آپ کے پیدائشی وقت کے مطابق ہے، صرف تاریخ پیدائش سے اپنا برج معلوم کرکے خود کو اس سے منسوب کرنا غلط ہے، آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اپنے پیدائشی برج کے مطابق سیارہ زحل آپ کے لیے موافق یعنی سعد ہے یا ناموافق یعنی نحس ہے، یہ سعادت و نحوست ہر شخص کے لیے اسی طرح انفرادی حیثیت رکھتی ہے جس طرح زندگی میں اور بہت سی چیزیں کسی شخص کے لیے موافق ہوتی ہیں یا ناموافق ہوتی ہیں۔
برج حمل: سیارہ زحل اس برج کے دسویں اور گیارھویں گھر کا حاکم سیارہ ہے لہٰذا حمل والوں کے کاروباری یا دیگر پیشہ ورانہ اور منافع بخش معاملات سیارہ زحل کے زیر اثر آتے ہیں، جب سیارہ زحل اچھی پوزیشن میں ہو ، پیدائشی زائچے میں بھی اور اپنی چلت (Transit) میں بھی تو برج حمل والے اعلیٰ درجے کے کاروباری مفادات حاصل کرتے ہیں اور زندگی میں عزت، شہرت اور دولت کا حصول ممکن ہوتا ہے، زحل کی ساڑھ ستی کا روایتی نظریہ ان پر قطعاً لاگو نہیں ہوتا، گویا برج حمل کو کبھی سیارہ زحل سے کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا، جب زحل برج حمل والوں کے زائچے کے چھٹے، آٹھویں یا بارھویں گھروں سے گزر رہا ہو یا کسی اور طرح اس کی پوزیشن خراب ہو تو یہ وقت ضرور ان کے لیے سختی اور مشکلات لاتا ہے، ان گھروں کا تعلق برج سنبلہ، عقرب اور حوت سے ہے۔
آئندہ تقریباً ڈھائی سال سیارہ زحل برج جدی میں حرکت کرتے ہوئے حمل والوں کے دسویں گھر میں ہے ہوگا تو پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں اضافہ اور عزت و شہرت کا باعث ہوگا، انھیں اپنے دوست احباب سے بھی مدد ملے گی اور کاروباری طور پر ترقی کریں گے، ساتھ ہی ان کے رہائشی معاملات، گھریلو زندگی اور پراپرٹی یا سواری سے متعلق امور، ازدواجی زندگی میں بہتری آئے گی، اثاثوں میں اضافہ ہوگا اور پارٹنر شپ سے فوائد حاصل ہوں گے۔
برج ثور: سیارہ زحل برج ثور کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد کے زائچے میں نویں اور دسویں گھر کا حاکم ہے، گویا برج ثور والوں کی پیشہ ورانہ سرگرمیاں اور عزت و وقار سے متعلق امور زحل کے دائرئہ عمل میں آتے ہیں اور یہ گھر موافق اور سعد اثرات کے حامل ہیں، گویا زحل ان کے لیے مثبت یعنی سعد اثر رکھتا ہے، البتہ جب زحل کسی خراب پوزیشن میں ہو تو یقیناً ثور والوں کے پیشہ ورانہ معاملات اور شہرت و ساکھ سے متعلق امور متاثر ہوتے ہیں، پاکستان، بھارت کا پیدائشی برج بھی ثور ہے،گزشتہ تیس ماہ سے زحل زائچے میں خراب پوزیشن میں رہا ہے لہٰذا برج ثور والوں کے حالات میں پیشہ ورانہ مشکلات اور خرابیاں رہی ہیں، ان کی ساکھ اور شہرت بھی متاثر ہوئی ہے۔
آئندہ ڈھائی سال زحل زائچے کے نویں گھر میں حرکت کرے گا، برج ثور والوں کے لیے خوش خبری ہے کہ اب ان کے عروج کا دور شروع ہورہا ہے، یہ ان کی قسمت کا گھر ہے، آمدن میں اضافے کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گے،نئے مواقع حاصل ہوں گے اور وہ آہستہ آہستہ اپنی پوزیشن کو مستحکم کرسکیں گے، مذہبی اور روحانی طور پر بھی ان کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی، قانونی نوعیت کے مسائل کو حل کرنے میں آسانی ہوگی۔
برج جوزا: سیارہ زحل کا بنیادی برج دلو برج جوزا میں بہت اہمیت رکھتا ہے، اس کا تعلق قسمت سے اور مستقبل سے ہے، اس کے علاوہ مذہبی، روحانی اور قانونی نوعیت کے معاملات بھی اسی گھر سے متعلق ہیں، سیارہ زحل آئندہ ڈھائی سال برج جوزا والوں کے زائچے میں آٹھویں گھر میں رہے گا جس کی وجہ سے اس کی پوزیشن کمزور ہوگی، چناں چہ کاموں میں سست رفتاری اور رکاوٹوں کا سامنا رہے گا، جب یہ دیگر نحس اثرات سے متاثر ہوگا تو نت نئے مسائل پریشان کریں گے، پیشہ ورانہ امور اور اعلیٰ تعلیم سے متعلق معاملات میں بھی مشکلات پیش آئیں گی، البتہ جب بہتر پوزیشن میں ہوگا تو یقیناً مثبت اثرات دے گا، حیثیت اور دولت میں اضافے کا باعث ہوگا۔
برج سرطان: برج سرطان والوں کے لیے زحل بنیادی طور پر آٹھویں نحس گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے ناموافق یعنی خراب اثر رکھتا ہے،برج جدی میں اس کا قیام زائچے کے ساتویں گھر میں ہوگا جس کی وجہ سے سرطانی افراد کو قانونی نوعیت کے مسائل کا سامنا اور پراپرٹی کے معاملات پر توجہ دینا ہوگی، صحت بہتر ہوگی، البتہ کاروباری یا ازدواجی پارٹنر شپ میں مسائل پیدا ہوں گے،شریک حیات یا والدین کی صحت کے مسائل پریشان کرسکتے ہیں، انھیں کسی ایکسیڈنٹ یا زخمی ہونے کے خطرات سے بھی محتاط رہنا ہوگا، البتہ وراثتی نوعیت کے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی، پہلی یا دوسری شادی کے سلسلے میں بھی معاون و مددگار ہوگا۔
برج اسد: اسدی افراد کے زائچے میں سیارہ زحل چھٹے اور ساتویں گھر کا حاکم ہے، اس کا بنیادی برج ساتویں گھر پر ہے، گویا اسد افراد کے لیے زحل موافق اور سعد اثر رکھتا ہے لیکن برج جدی میں زحل کی موجودگی نئے تنازعات، امراض اور قانونی مسائل لاسکتی ہے،سیارہ زحل کی چھٹے گھر میں موجودگی کے اثرات منفی ہوتے ہیں، شادی میں رکاوٹ یا ازدواجی زندگی میں تنازعات، طویل قانونی مقدمات ، شریک حیات کی صحت کے مسائل یا کاروباری پارٹنر شپ میں اختلافات کا سامنا ہوسکتا ہے، اسی طرح صحت کے معاملات میں بھی خرابیوں کا امکان موجود ہے خصوصاً ہڈیوں کے مسائل، کوئی فریکچر وغیرہ کا اندیشہ ہوسکتا ہے، ملک سے باہر رہنے والوں کے لیے یہ خطرات اور بڑھ جائیں گے۔
برج سنبلہ: سیارہ زحل برج سنبلہ کے زائچے کے مطابق چھٹے گھر کا حاکم ہوکر سنبلہ والوں کے لیے ناموافق اور نحس اثر رکھتا ہے، برج جدی میں اس کا قیام ان کے مزاج میں جارحیت اور سختی لائے گا، وہ نئے تنازعات میں ملوث ہوسکتے ہیں، یہ صورت حال زندگی کی حقیقی خوشیوں سے دور لے جاسکتی ہے، اولاد سے متعلق مسائل بھی اہمیت اختیار کریں گے، انھیں آنتوں ، جگر اور تلّی سے متعلق تکالیف اور بیماریاں پریشان کرسکتی ہیں، خصوصاً اس وقت جب زحل خراب پوزیشن میں ہوگا، بہتر پوزیشن میں صحت بہتر ہوگی اور کام یا مالی امور میں فوائد حاصل ہوں گے،قانونی نوعیت کے مسائل سے نکلنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
برج میزان: سیارہ زحل برج میزان والوں کے لیے ”یوگ کارک“ سیارہ ہے یعنی زائچے کے دو سعد گھروں کا حاکم ہونے کی وجہ سے نہایت فائدہ بخش ، چناں چہ برج میزان کے لیے اس کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے، جنوری 2020 ءسے تقریباً ڈھائی سال کے لیے میزانی افراد کے چوتھے اور اپنے ذاتی گھر میں اس کا قیام نہایت فائدہ بخش ثابت ہوگا، اس کے بعد بھی یعنی 2023 ءکے بعد اس کا قیام زائچے کے پانچویں گھر میں رہے گا، اس طرح تقریباً پانچ سال کا عرصہ میزانی افراد کے لیے زندگی میں ترقی، خوش حالی اور خوشیوں کا باعث رہے گا۔
برج جدی میں قیام کے دوران میں پراپرٹی کا حصول، بہتر رہائش، والدین سے خوشیاں، تعلیمی سہولیات کا حصول ممکن ہوسکے گا، میزانی بچے اچھی تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، پیشہ ورانہ معاملات اور کاروباری امور میں ترقی ہوگی، غیر شادی شدہ افراد کو معقول لائف پارٹنر مل سکے گا، صحت بہتر رہے گی، الغرض میزانی افراد کی زندگی میں اس سال جنوری کے بعد سے ایک شاندار دور کا آغاز ہورہا ہے۔
برج عقرب: عقربی افراد کے لیے بھی سیارہ زحل ایک سعد اثر رکھنے والا سیارہ ہے،روایتی ساڑھ ستی کا نظریہ اس برج پر باطل ہے، زحل زائچے میں تیسرے گھر میں ہوگا جس کی وجہ سے یہ لوگ بہتر فیصلے اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے،اپنے قریبی رشتے داروں سے یا چھوٹے بہن بھائیوں سے انھیں مدد و تعاون ملے گا، قسمت ساتھ دے گی، اولاد کے ذریعے خوشیوں کا حصول ممکن ہوگا، یہ لوگ اس عرصے میں کسی نئے سیٹ اپ کی بنیاد ڈال سکتے ہیں، اگر تعمیری منصوبے شروع کریں تو وہ بھی پایہ ءتکمیل تک پہنچیں گے،نئے گھر کا خواب دیکھنے والوں کے لیے تعبیر کی خوش خبری ہے، اگر بیرون ملک رہائش اختیار کرنا چاہتے ہیں تو اس میں بھی کامیابی ہوگی، اکثر عقربی افراد کو اس عرصے میں بیرون ملک سیٹل ہونے میں مدد ملے گی۔
برج قوس: سیارہ زحل برج قوس کے لیے سعد اور فائدہ بخش اثر رکھتا ہے، روایتی ساڑھ ستی کا نظریہ برج قوس والوں کے لیے نہیں ہے، زحل زائچے کے دوسرے گھر میں رہتے ہوئے اپنی سعد پوزیشن میں نہایت فائدہ بخش ثابت ہوگا، ذرائع آمدن میں استحکام آئے گا، حیثیت میں اضافہ ہوگا، ان کی محنت اور جدوجہد کا معقول صلہ ملے گا، پہلے سے جاری منصوبے مکمل ہوں گے، قوسی افراد کی زندگی میں پیشہ ورانہ اور سوشل زندگی میں بہتری آئے گی، اس کے علاوہ ذاتی رہائش یا پراپرٹی سے متعلق کاموں میں بھی زحل کی یہ پوزیشن معاون و مددگار ثابت ہوگی، ان کے اثاثوں میں اضافہ ہوگا، نئی سواری کا بندوبست ہوسکے گا، اپنی خراب پوزیشن میں زحل مندرجہ بالا تمام معاملات میں عارضی رکاوٹ کا باعث ہوسکتا ہے۔
برج جدی: سیارہ زحل برج جدی والوں کا حاکم سیارہ ہے، چناں چہ ان کے لیے سعد اور فائدہ بخش اثر رکھتا ہے، ان پر بھی روایتی ساڑھ ستی کا اصول لاگو نہیں ہوتا، زائچے کے پہلے گھر میں زحل کا ڈھائی سالہ قیام زندگی میں سکون اور آزادی کی علامت ہے، گزشتہ تیس ماہ زحل زائچے کے بارھویں گھر میں رہا ہے جس کے نتیجے میں برج جدی والوں نے خاصا مشکل اور ناگوار وقت گزارا ہے، اب ماضی کی تلافی کا دور شروع ہورہا ہے، فیملی لائف بہتر ہوگی اور صحت بھی بہتر رہے گی، ساتھ ہی پیشہ ورانہ مسائل حل ہوں گے، اچھی جاب یا کاروبار میں ترقی کا امکان موجود ہے، برج جدی والے آنے والے سالوں میں اپنی جدوجہد اور کوشش میں تیزی لائیں گے، غیر شادی شدہ افراد کی شادی ہوسکے گی، عز و وقار میں اضافہ ہوگا لیکن انھیں محتاط رہنا چاہیے کہ نئی سرمایہ کاری یا سوشل پوزیشن متاثر ہوسکتی ہے،بے شک وہ خود بہت محتاط اور نظم و ضبط کے پابند لوگ ہوتے ہیں لیکن لالچ بری بلا ہے۔
برج دلو: یہ سیارہ زحل کا بنیادی برج ہے، زحل کا قیام آئندہ ڈھائی سال برج دلو والوں کے بارہویں گھر میں ہوگا، اپنے سیارے کی بارھویں گھر میں پوزیشن کوئی موافق صورت حال نہیں ہے لہٰذا دلو والوں کو آئندہ ڈھائی سال محتاط انداز میں گزارنا ہوں گے، زندگی میں نقصانات کا اندیشہ رہے گا، مستقبل کے خوف پریشان کریں گے، اس عرصے میں کسی عیب یا غیر اخلاقی سرگرمی میں مبتلا ہونے کا اندیشہ موجود ہے، خصوصاً بچوں یا نوجوانوں کے معاملات پر والدین کو خصوصی نظر رکھنا ہوگی، اگر پیدائشی زائچے میں زحل اور مریخ کمزور ہیں تو یہ صورت حال زیادہ تشویش کا باعث ہوسکتی ہے، پختہ عمر کے حامل دلو افراد روحانیت کی طرف متوجہ ہوسکتے ہیں، برج دلو سے تعلق رکھنے والے افراد ویسے بھی عجیب و غریب اور انوکھی چیزوں کی طرف جلد متوجہ ہوتے ہیں، اس وقت میں ایسی کسی صورت کا امکان بڑھ جاتا ہے، بعض افراد دنیاوی ترقی کے لیے روحانی یا سحری مشاغل میں مصروف ہوسکتے ہیں لیکن اس طرح سبز باغ دیکھنا مناسب نہیں ہوگا، اس عرصے میں معقول طریقے سے اپنی ذاتی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا بہتر طریقہ ہوگا تاکہ 2023 ءکے بعد جب زحل برج دلو میں آئے گا تو انھیں یقیناً بام عروج تک لے جائے گا، یہ عرصہ غیر معمولی اخراجات، سرمایہ کاری میں نقصان اور کسی نئی کرونک بیماری کی بھی نشان دہی کرتا ہے۔
برج حوت: سیارہ زحل برج حوت والوں کے بارھویں گھر کا حاکم ہے لہٰذا فعلی منحوس سیارے کا اثر رکھتا ہے، روایتی ساڑھ ستی کا نظریہ ان پر لاگو ہوتا ہے، زائچے کے گیارھویں گھر میں زحل کا ڈھائی سالہ قیام اچانک سامنے آنے والے اخراجات اور کسی بنتے کام کا بگڑنا ، امیدیں ٹوٹنا ظاہر کرتا ہے، یہ صورت حال برج حوت والے حساس لوگوں کے لیے اکثر شدید نوعیت کا ڈپریشن لاتی ہے،اس عرصے میں اپنے ہمدردوں اور دوستوں سے بھی دوری ہوسکتی ہے، کاروباری نقصانات ، پروموشن میں رکاوٹ یا مایوسی کا سامنا ہوسکتا ہے، کسی ایسی جگہ تبادلہ ہوسکتا ہے جو توقع کے خلاف اور ناپسندیدہ ہو، صحت کے مسائل بھی پریشان کریں گے، محبت اور اولاد سے متعلق مسائل میں پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، بعض افراد کی منگنیاں ٹوٹ سکتی ہیں، وہ ایسی غلطیاں کرسکتے ہیں جن کا نتیجہ لمبے عرصے تک کا پچھتاوا ہوگا، اس دوران میں کسی زخم یا آپریشن سے بھی واسطہ پڑسکتا ہے، بہر حال آئندہ تیس ماہ برج حوت والوں کے لیے احتیاط کے متقاضی ہیں، انھیں پابندی کے ساتھ ہفتے کے روز اپنا صدقہ دینا چاہیے اور بوڑھے یا معذور افراد کی مدد کرنا چاہیے۔
عزیزان من! جیسا کہ پہلے بھی نشان دہی کی ہے کہ اپنا درست برج اور سیارہ معلوم کرنے کے لیے مکمل تاریخ پیدائش، پیدائش کا وقت اور شہر ضروری ہے، اگر آپ اس سے واقف نہیں ہیں تو ایسٹرولوجی سے حقیقی رہنمائی کا حصول ممکن نہیں ہوتا، اگر آپ اپنا حقیقی برج اور سیارہ معلوم کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے براہ راست رابطہ کرکے معلوم کرسکتے ہیں جس کی کوئی فیس نہیں ہوگی۔