ہفتہ، 18 دسمبر، 2021

صحت کے مسائل ، علم نجوم کی روشنی میں

آپ کا زائچہ صحت کے حوالے سے بھی ایک بہترین رہنما ہے


 علم نجوم زندگی کے تقریباًہر پہلو پر ہماری رہنمائی کرسکتا ہے،بشرط یہ کہ ہم اس فلکیاتی سائنس سے درست طور پر فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں، گزشتہ ہفتے لڑکیوں کی شادی میں رکاوٹ اور ازدواجی زندگی میں پیدا ہونے والی تلخیوں کے حوالے سے بات ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ ہم جن مسائل کو جن بھوت یا سحروجادو سمجھ لیتے ہیں وہ درحقیقت اکثر ہمارے ذاتی اور پیدائشی مسائل ہوتے ہیں، چناں چہ ہم نام نہاد روحانی معالجین کے چکر میں پھنس کر ان کا غلط علاج کر رہے ہوتے ہیں اور نتیجے کے طور پر مسئلے کو نہ صرف یہ کہ مزید پیچیدہ بنالیتے ہیں بلکہ عمر کا ایک بڑا حصہ ضائع کربیٹھتے ہیں بالکل اسی طرح ہماری صحت سے متعلق مسائل میں بھی علم نجوم ہماری بھرپور رہنمائی کرتا ہے، اگر ہم ابتدا ہی سے یہ رہنمائی حاصل کریں تو زیادہ بہتر طور پر اپنی صحت کے مسائل کو سمجھ سکتے ہیں، خاص طور پر بچوں کے حوالے سے اکثر لوگ پریشان نظر آتے ہیں، بعض بچے ابتدا ہی سے غیر صحت مند اور وقتاً فوقتاً مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر کمزور ہوجاتے ہیں ، ان کی بڑھوتری (Growth) رک جاتی ہے، مزید یہ کہ ایلوپیتھک علاج اور خاص طور پر اینٹی بائیوٹکس کا بے تحاشا استعمال مزید تباہی کا باعث بنتا ہے، ایسے بچوں کے حوالے سے اولین بات تو یہی ہے کہ ان کے زائچے کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری ایسٹرولوجیکل ریمیڈیز پر توجہ دی جائے اور ضروری علاج معالجے میں ہومیوپیتھک طریقہ اختیار کیا جائے۔

یہی صورت اُس وقت بھی پریشان کن ثابت ہوسکتی ہے جب انسان اپنے زائچے کے مطابق کسی خراب ترین دور سے گزر رہا ہو یعنی اس کے زائچے میں کسی خراب سیارے کا دور جاری ہو یا پھر سیاروی پوزیشن ناموافق ہو، ایسی صورت میں بعض تکالیف یا بیماریاں اسے پریشان کرتی ہیں اور خراب وقت کی وجہ سے علاج معالجہ بھی غلط راستے پر شروع ہوجاتا ہے، ہم ایسے بہت سے کیس دیکھ چکے ہیں جس میں کسی معمولی نوعیت کی بیماری میں غلط ڈاکٹر یا غلط تشخیص کے نتیجے میں صورت حال رفتہ رفتہ نہایت سنگین ہوتی چلی گئی، فائدے کے بجائے مزید نقصان ہوتا چلا گیا، آئیے ایک مثالی زائچے کی روشنی میں دیکھتے ہیں ہم کیسے کسی کی کمزوریوں اور بیماریوں سے آگاہی حاصل کرسکتے ہیں اور کس طرح ان پر قابو پاسکتے ہیں۔

مثالی زائچہ

برج سنبلہ طالع میں ایک درجہ 49 دقیقہ طلوع ہے‘ عطارد طالع برج سنبلہ کا مالک سیارہ ہے اور زائچے میں دسویں گھر میں بھدرا یوگ بنارہا ہے، طاقت ور پوزیشن میں ہے، اس پوزیشن میں پیدا ہونے والے افراد خوب صورت اور پرکشش شخصیت کے مالک ہوتے ہیں، ذہین اور بالغ نظر ، علمی اور تحقیقی کاموں میں دلچسپی لیتے ہیں،مزاجی طور پر عمدہ تجزیاتی صلاحیت رکھتے ہیں، کسی بھی مسئلے کی تحقیق و تفتیش ضروری سمجھتے ہیں،پیدائشی طور پر کاملیت کی جانب رجحان رکھتے ہیں، غلطی ان سے برداشت نہیں ہوتی، برج سنبلہ فطری زائچے کا چھٹا گھر ہے، چناں چہ اس کا تعلق کام اور صحت سے ہے، برج سنبلہ کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد صحت کے معاملات کی طرف بھی خصوصی توجہ رکھتے ہیں، ایسے لوگ اگر میڈیکل کا شعبہ اختیار کریںتو قابل معالج کے طور پر سامنے آتے ہیں،عطارد اور زحل صحت کے اولین تعین کنندگان بن گئے ہیں،زائچے کے مطابق چھٹے گھر پر برج دلو قابض ہے جو کام اور صحت کا خانہ ہے لہٰذا عطارد کے علاوہ زحل بھی صحت کے معاملات کی نمائندگی کرتا ہے، اس کے علاوہ زائچے کی مزید باریکیوں کو سمجھنے کے لیے شش بہرہ (D-6) چارٹ کا بھی مطالعہ کیا جاتا ہے، اس زائچے میں D6 چارٹ میں برج میزان پہلے گھر میں طلوع ہے چناں چہ سیارہ زہرہ صحت کے معالات کا اضافی نمائندہ بن جاتا ہے، گویا اس زائچے کے صحت اور کام سے متعلق معاملات پر عطارد ، زحل اور سیارہ زہرہ نگراں ہیں۔

زحل ، مریخ‘ شمس ‘ راہو اور کیتو اس زائچے کے فعلی منحوس سیارگان کا کردار ادا کر رہے ہیں کیوں کہ ان کا تعلق زائچے کے 6,8,12 گھروں سے ہے، ان گھروں کے حاکم منحوس اثرات کے حامل ہوتے ہیں، راہو کیتو عام طور سے ویسے ہی منحوس اثر رکھتے ہیں، نوامسا (D-9) چارٹ میں سیارہ مشتری اپنے برج ہبوط برج جدی میں ہے، مشتری کا تعلق اعضائے جسمانی میں جگر سے ہے، گویا صاحب زائچہ کو جگر سے متعلق کمزوری یا امراض کا امکان موجود ہے، D6 میں کوئی سیارہ بھی ہبوط یافتہ نہیں ہے جو ایک اچھی بات ہے، سیارہ زہرہ زائچے میں بارھویں گھر میں ہے اور نویں گھر میں موجود فعلی منحوس سیارہ مریخ کی نظر کا شکار ہے،گویا گردے اور مثانے سے متعلق تکالیف بھی پریشانی کا باعث ہوسکتی ہیں، مزید یہ کہ صاحب زائچہ کو ذیابطیس سے بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
عطارد مضبوط ہے ‘ کمزور شمس دسویں گھر میں اور دوسرے گھر سے را ہو کی کامل نظر سے متاثرہ ہے‘ خیال رہے کہ سیارہ شمس فطری طور پر صحت کا نمائندہ ہے، اس کی کمزوری اور راہو پر اس کی نظر بھی صحت سے متعلق بعض مسائل پیدا کرسکتی ہے، خاص طور پر بے خوابی کے مسائل ، منشیات، یا نشہ آور ادویات کا زیادہ استعمال مسائل پیدا کرسکتا ہے۔مشتری کمزور ہے کیوں کہ نو بہرہ میںہبوط میں ہے اور اس کا میزبان کمزور ہے ۔
صاحب زائچہ پیدائش کے وقت سے یرقان میںمبتلا تھا‘ جب وہ قمر کے دور اکبر میں زحل کے دور اصغر میں تھا۔
زحل چھٹے گھر کا حاکم ہے اور چھٹے گھر میںاپنے مول ترکون برج پر قابض ہے‘ جب بھی پیدائش کے زائچے میںکامل بگاڑ ہوتا ہے صاحب زائچہ پیدائش کے وقت خرابیءصحت میںمبتلا رہتا ہے‘ جیسے ہی یہ قران اور نظر جدا ہوتا ہے صاحب زائچہ صحت یاب ہوجاتا ہے بہ شرط یہ کہ زائچے میںقسمت کے نمائندگان مضبوط اور اچھی پوزیشن میںہوں‘ اس کیس میں اول تعین کنندگان عطارد اور زحل زائچے میںمضبوط ہیں۔
صاحب زائچہ کی صحت سے متعلق کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے اگر ابتدا ہی سے احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائےں تو صورت حال کنٹرول میں رہتی ہے اور کوئی بڑا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔
جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ زائچے کے مطابق شمس ، زحل اور مریخ فعلی منحوس اثر رکھنے والے سیارے ہیں اور راہو کیتو بھی ناموافق اثر رکھتے ہیں، چناں چہ ہفتہ، اتوار اور منگل کے روز اگر پابندی سے صدقات دیے جائیں تو برج سنبلہ والوں کے لیے بہترین بات ہوگی، ہفتے کے روز غریب بوڑھے یا معذور افراد کی مدد کی جائے، اتوار والے دن کسی غریب بال بچے دار کی مدد کی جائے اور منگل کے روز ایک مرغی ذبح کرکے صدقہ کی جائے تو یقینا صحت کے حوالے سے اور دیگر زندگی کے مسائل کے حوالے سے بہتری پیدا ہوگی۔
مذکورہ زائچے کے مطابق سیارہ شمس ، زہرہ اور مشتری کمزور اور متاثرہ ہیں چناں چہ ایسٹرولوجیکل ریمیڈیز کے لیے صاحب زائچہ کو ضرور پیلا پکھراج ، سفید پکھراج پہننا چاہیے لیکن شمس چوں کہ فعلی منحوس ہے لہٰذا اس کا متعلقہ پتھر روبی نہیں پہننا چاہیے،اتوار کے دن شمس کا صدقہ دینا ہی کافی ہوگا، مزید یہ کہ اس حوالے سے رنگ و روشنی سے علاج بھی مفید ثابت ہوتا ہے، طالع پیدائش برج سنبلہ والوں کے لیے سبز،سفید،پیلا رنگ مفید ہوتا ہے، یہ رنگ زیادہ استعمال میں لائے جائیں اور بلیک ، تیز سُرخ اور اورنج رنگ استعمال کرنے سے گریز کیا جائے، اس طرح زائچے میں موجود پیدائشی خرابیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

 

جمعہ، 1 اکتوبر، 2021

اکتوبر کی سیاروی رفتاریں،حالات و واقعات میں سختی کا مہینہ

5 اہم سیارگان کی خراب اور متاثرہ پوزیشن ،صورت حال میں نئی تبدیلیاں

وقت کا پہیہ بہ ظاہر نہایت آہستہ روی سے حرکت کرتا نظر آتا ہے لیکن درحقیقت اس کی تیزی اور تندی بلا خیز ہوتی ہے، ہمیں پتا بھی نہیں چلتا کب سال شروع ہوا اور کب ختم ہوگیا، کب نئے مہینے کی ابتدا ہوئی اور کب ایک اور مہینہ سر پر سوار ہوگیا، کسی شاعر نے برسوں پہلے کیسی سچی بات کہی تھی 

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے

عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے


2021 ءکے دسویں مہینے اکتوبر کا آغاز ہورہا ہے اور دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ تقریباً تمام ہی اہم سیارگان کسی نہ کسی خراب پوزیشن میں ہیں یا جانے والے ہیں سیارہ مشتری اپنے ہبوط کے برج جدی میں ہے، سیارہ زحل اگرچہ اپنے ذاتی برج جدی میں ہے لیکن نوامسا چارٹ میں برج ہبوط میں ہے، یہ بھی کسی سیارے کی خراب پوزیشن تصور کی جاتی ہے، سیارہ مریخ شمس کے قریب حرکت کر رہا ہے، چناں چہ غروب ہے، یہی صورت حال سیارہ عطارد کی بھی ہے، گویا اکتوبر کے مہینے میں یہ اہم سیارگان مسلسل اپنی کمزور پوزیشن سے اپنی منسوبات کے حوالے سے معاون و مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔

جب ہم زائچہ پاکستان پر نظر ڈالتے ہیں تو سیارہ زحل ، شمس اور عطارد زائچے کے سعد سیارے نظر آتے ہیں،زحل کا تعلق زائچے میں غیر ملکی تجارت ، حکومت ، پارلیمنٹ اور وزیراعظم سے ہے، زحل کی یہ حیثیت ان تمام امور میں معاون و مددگار نہیں ہوگی گویا حکومت کے لیے اور تجارتی معاملات کے لیے اکتوبر کامہینہ سازگار نہیں ہوگا، اسی طرح سیارہ شمس کا تعلق داخلی امور سے ہے، عوام اور اپوزیشن بھی زائچہ پاکستان میں سیارہ شمس ہی سے متعلق ہیں، شمس کا ہبوط یافتہ ہونا ان کے لیے بھی نامناسب ہوگا، مہنگائی میں پہلے بھی کوئی کمی نہیں تھی ، اس میں مزید اضافہ ہی ہوسکتا ہے، چناں چہ عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگا اور ہماری حزب اختلاف بھی اپنے ہی گوں نا گوں مسائل کا شکار رہے، اسی طرح سیارہ عطارد کی خراب پوزیشن میڈیا ، ٹرانسپورٹ سے متعلق معاملات کو متاثر کرے گی۔

سیارہ مریخ زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہے، خفیہ معاملات اور خفیہ دشمنوں کی نمائندگی کرتا ہے،اس کی خراب پوزیشن ملک میں جرائم کی شرح میں اضافے کا باعث ہے، بہت سے خفیہ معاملات بھی سامنے آرہے ہیں، اہم شخصیات کی ویڈیوز منظر عام پر آگئی ہیں اور یہ سلسلہ مزید بھی بڑھ سکتاہے، ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے، سیارہ مشتری کا ہبوط یافتہ ہونا غیر ملکی سرمائے کی آمد میں رکاوٹ کا باعث بنے گا، ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور ملکی کرنسی کی قدر میں کمی اس کا شاخسانہ ہے۔

زائچہ پاکستان کے مطابق تقریباً 17 اکتوبر سے 16نومبر تک کا وقت ملک میں خلفشار اور انتشار کا باعث ہوسکتاہے،سیارہ شمس و مریخ زائچے کے چھٹے گھر سے گزر رہے ہوں گے اس دوران میں فوج اور بیوروکریسی میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آسکتی ہیں، بہت سے اعلیٰ عہدیدار یا صاحب اثر شخصیات تنزلی کا شکار ہوسکتے ہیں یا ان کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔

ایسی ہی صورت حال میڈیا کے حوالے سے بھی سامنے آسکتی ہے،میڈیا کی حالت پہلے ہی خاصی تشویش ناک ہے، امکان ہے کہ میڈیا کو لگام دینے کے لیے مزید حکومتی اقدام سامنے آسکتے ہیں، دوسری طرف مرکری کی خراب پوزیشن افواہوں اور میڈیا سے متعلق شخصیات کی غیر ذمے دارانہ حرکات کی بھی نشان دہی کرتی ہے۔

عزیزان من! ہم موجودہ سال کے اختتامی مہینوں کی جانب بڑھ رہے ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں یہ مہینے ہمیشہ سے اہم واقعات اور حالات میں اُتار چڑھاو¿ لانے والے رہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ زائچہ پاکستان میں سیاروی گردش 6,7اور 8 گھروں میں رہتی ہے، ماضی کی تاریخ گواہ ہے کہ ان مہینوں میں نئے گل کھلتے ہیں، نئی تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ہیں، حادثات و سانحات کے اعتبار سے بھی سال کے آخری مہینے ہمیشہ نمایاں رہے ہیں، دعا کرنی چاہیے کہ اس سال کے آخری مہینے خیروعافیت سے گزریں اور کوئی بڑا حادثہ یا سانحہ پیش نہ آئے اور ہم بہ خیروعافیت سے نئے سال کے استقبال کے لیے تیار رہیں 

کیا ہورہا ہے جو کہ نہیں ہورہا تھا کل

کیا رہے تھے کل جو نہیں کر رہے ہیں ہم

رفتارِ سیارگان اکتوبر

سیارہ شمس برج سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے، 17 اکتوبر کو اپنے ہبوط کے برج میزان میں داخل ہوگا، حالت ہبوط میں شمس کی کمزوری شمس سے متعلق منسوبات کے لیے معاون و مددگار نہیں ہوگی،سیارہ شمس 17 نومبر تک برج میزان میں کمزور پوزیشن میں رہے گا، اس دوران میں سرکاری نوعیت کے کاموں میں رکاوٹ یا تاخیر ، صاحب حیثیت افراد سے تعاون و مدد میں مسائل ، صحت کے معاملات میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔

سیارہ عطارد26 اگست سے اپنے شرف کے برج سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے، 22 ستمبر کو برج میزان میں داخل ہوا اور 27 ستمبر سے حالت رجعت میں ہے، 2 اکتوبر کو دوبارہ بحالتِ رجعت برج سنبلہ میں ہوگا، 18 اکتوبر کو مستقیم ہوجائے گا، اس دوران میں 3 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک غروب رہے گا، عطارد کی یہ پوزیشن سفر اور سفر سے متعلق امور کی انجام دہی میں رکاوٹ و تاخیر کا باعث ہوگی، لوگوں سے بات چیت میں یا رابطے میں دشواری پیش آئے گی، کاموں میں غلطیاں ہوسکتی ہیں، ٹرانسپورٹ سے متعلق کاروبار اور دستاویزی نوعیت کے معاہدات میں مسائل یا غلطیاں ہوسکتی ہیں، محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔

سیارہ زہرہ اپنے ذاتی برج میزان میں ہے، 2 اکتوبر کو برج عقرب میں داخل ہوگا اور 30 اکتوبر کو برج قوس میں چلا جائے گا، نومبر کے پہلے ہفتے میں راہو کیتو کے محور سے بری طرح متاثر ہوگا، اس وقت نکاح و شادی وغیرہ سے گریز کریں۔

سیارہ مریخ طویل عرصے سے خراب پوزیشن میں ہے، وہ لوگ جن کا پیدائشی برج حمل ہے تقریباً جون سے ان کے معاملات اورکاموں میں مسائل آرہے ہوں گے، کیوں کہ 3 جون سے 21 جولائی تک مریخ اپنے ہبوط کے برج میں رہا ہے، اس کے بعد 17 اگست سے شمس کی قربت کے سبب غروب ہوگیا ہے اور 29 نومبر تک اس کی غروب حالت جاری رہے گی، مریخ کی یہ پوزیشن ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں اور مشینری سے متعلق خریدوفروخت کے کاموں میں ناموافق ہوتی ہے، مریخی توانائی سے محرومی بیماریوں کو جنم دیتی ہے، خصوصاً خون سے متعلق بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

سیارہ مشتری اپنے ہبوط کے برج جدی میں بحالت رجعت ہے، پورا مہینہ 28 درجے پر اس کا ٹھہراو بعض لوگوں کے لیے فائدہ بخش اور بعض کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا، مشتری کی یہ کمزوری ترقیاتی معاملات ، کاروباری پھیلاو¿ ، علمی نوعیت کی سرگرمیاں اور عقل و دانش سے متعلق امور کے لیے نقصان دہ ہے، برج جدی میں مشتری 18 اکتوبر کو رجعت سے نکلے گا اور اس سال 22 نومبر تک برج جدی ہی میں رہے گا، یہ تمام وقت نکاح و شادی کے لیے بھی ناموافق ہے، مشتری کی خراب پوزیشن میں شادی یا نکاح شوہر کے لیے خرابیاں لاتا ہے۔

سیارہ زحل تقریباً پورا سال ہی راہو کی نظر کا شکار رہا ہے، اس نظر کی شدت اب کم ہوگئی ہے،زحل بحالت رجعت برج جدی میں حرکت کر رہا ہے اور 11 اکتوبر کو مستقیم ہوگا لیکن اکتوبر کا پورا مہینہ کیوں کہ یہ نوامسا چارٹ میں ہبوط یافتہ رہے گا لہٰذا کمزور ہوگا، چناں چہ سیارہ زحل سے متعلق منسوبات میں معاون ثابت نہیں ہوگا، اس دوران میں پراپرٹی سے متعلق معاملات ، کنسٹرکشن کے کاروبار یا دیگر تعمیراتی سرگرمیوں میں اس کے فوائد حاصل نہیں ہوسکیں گے، سیارہ زحل کا تعلق چوں کہ مزدور پیشہ طبقے سے ہے لہٰذا اس عرصے میں ایسے لوگوں کو کام دھندے میں دشواریوں اور پریشانیوں کا سامنا رہے گا، ایسے تمام افراد کے لیے جو مزدور پیشہ ہیں، محنت مشقت کے ذریعے روزی کماتے ہیں، ہمارا مشورہ ہے کہ وہ ہفتے کے روز کسی بوڑھے یا معذور شخص کو ایک وقت کا کھانا ضرور کھلادیا کریں۔

راہو کیتو اپنے شرف کے بروج میں حرکت کر رہے ہیںاور بالترتیب برج ثور اور عقرب میں ہیں، 20 اکتوبر سے راہو کیتو مستقیم پوزیشن میں چلے جائیں گے، گویا ایک ہی درجے پر طویل قیام کریں گے، راہو کیتو کی یہ پوزیشن 3 جنوری 2022 ءتک رہے گی۔

نوٹ: اکتوبر کا مہینہ سیارگان کی حیثیت و رفتار کے اعتبار سے خاصا ناموافق ہے، شمس ، عطارد ، مشتری اور زحل کی حیثیت نہایت کمزور اور ناموافق رہے گی، اس عرصے میں نہ صرف یہ کہ ان سیارگان کی منسوبات سے متعلق انجام دیے جانے والے امور ناموافق ہو ں گے بلکہ وظائف و عملیات کے شوقین حضرات کو بھی اپنا وقت اور پیسہ ضائع کرنے سے گریز کرنا چاہیے، اس عرصے میں نیک اعمال یا ترقی اور کامیابیوں سے متعلق نقش و طلسم تیار کرنا مناسب نہیں ہوگا، البتہ علاج معالجے یا منفی سرگرمیوں سے متعلق اعمال میں کامیابی ہوگی، دشمنوں سے نجات اور بندش کے عملیات و نقوش کیے جاسکتے ہیں۔

قمر در عقرب

قمر اپنے ہبوط کے برج میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 9 اکتوبربہ روز ہفتہ 10:52 am پر داخل ہوگا اور 12 اکتوبر 12:28pm تک برج عقرب ہی میں رہے گا، اس وقت میں سے 5 گھنٹے کم کرلیں تو جی ایم ٹی ٹائم نکل آئے گا، دیگر ممالک کے رہنے والے جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق اپنے ملک یا شہر کا فرق کم یا زیادہ کرکے قمر در عقرب کا درست وقت معلوم کرسکتے ہیں۔

قمر در عقرب کا وقت انتہائی نحوست کا ہوتا ہے، اس وقت میں کوئی نیا کام شروع کرنا کوئی معاہدہ کرنا ، نئی جاب شروع کرنا ، نکاح و شادی وغیرہ کرنا ناموافق ہوگا، اس کے نتائج بہتر نہیں ہوتے،البتہ علاج معالجہ کرانا دشمنوں سے نجات کے لیے کوشش کرنا ، بری عادتوں سے نجات کے لیے عمل و نقش کرنا فائدہ مند ہوتا ہے، ایسے عمل و نقش ہماری ویب سائٹ www.maseeha.com کے لنک ”جفر آثار“ پر موجود ہیں، اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

شرف قمر 

قمر اپنے شرف کے برج ثور میں 23 اکتوبر بہ روز ہفتہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق رات 01:11am پرداخل ہوگا اور 25 اکتوبر دوپہر 02:09am تک شرف یافتہ رہے گا، اس دوران میں نیک اعمال کیے جاسکتے ہیں، یہ سعد وقت ہے، اس وقت میں نئے کاموں کی ابتدا ، نئے معاہدات، منگنی و نکاح وغیرہ کرنا موافق ہوگا، اپنے جائز مقاصد کے حصول کے لیے اس عرصے میں عملیات و وظائف کیے جاسکتے ہیں، خصوصی عملیات و نقوش کے لیے درج ذیل اوقات کو اہمیت دیں، یاد رکھیں، راہو کیتو بھی برج ثور اور عقرب کے ابتدائی درجات پر ہیں، قمر برج ثور میں داخل ہوتے ہی راہو کیتو سے بری طرح متاثر ہوگا، یونانی یا ویدک دونوں سسٹم کے مطابق ابتدائی درجات پر قمر کا راہو کے ساتھ قران روایتی شرف کے درجات کے قریب ہی ہوگا لہٰذا اس سے بچنا لازمی ہے۔

بہتر وقت :23 اکتوبر بہ روز ہفتہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق رات 22:45pm سے 23:24 pm تک نہایت مختصر لیکن باقوت وقت ہے، بعد ازاں 24 اکتوبر شب 12:50 am سے 01:50am تک مناسب وقت ہوگااور 24 اکتوبر ہی کو صبح 09:05 am سے 09:59 am تک بھی بہتر وقت ہوگا۔

اس ماہ شرف قمر عروج ماہ میں نہیں ہے لہٰذا بہتر ہوگا کہ نقش و طلسم کے بجائے صرف وظائف پر اکتفا کریں، اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کریں، اللہ کامیابی دے گا۔

جمعہ، 24 ستمبر، 2021

آتی جاتی سانس کی پراسرار کرشمہ کاریاں(3)

زندگی کے روزمرہ مسائل کا حل اور صحت مندی کا راز


اب تک ہم علم النفس کے حوالے سے کافی معلومات اپنے قارئین کی نذر کرچکے ہیں ۔ آیئے اس موضوع کے مزید اسرار و رموز کی جانب چلتے ہیں۔

اگر کسی دن خلاف معمول قمری سُر چلنے کے بجائے شمسی سُر چل گیا یعنی چاند کی تاریخوں کے مطابق قمری سُر چلنا چاہئے تھا لیکن شمسی چل پڑا اور 2 گھنٹے تک برابر چلتا رہا تو کوئی چیز گم ہوجائے گی اور کسی جھگڑے فساد کا امکان بھی ہوسکتا ہے ۔ اگر خلاف معمول سُر 2 گھنٹے کے بجائے 3 گھنٹے تک جاری رہا تو کسی دوست سے صدمہ پہنچے گا ، اگر 4 گھنٹہ چلے تو عزیزواقارب سے کوئی رنج پہنچے گا ،اگر پانچ گھنٹہ تک جاری رہا تو بیماری کا خطرہ ہے ۔اگر 6 گھنٹہ جاری رہے تو کسی دشمن سے خطرہ ہوگا، اگر 24 گھنٹے تک جاری رہے تو یہ بہت ہی خطرناک بات ہوگی ، سمجھ لیں کہ موت قریب ہے ۔

اسی طرح اگر اصولی طورپر شمسی سُر جاری ہونا تھا لیکن قمری چل پڑا تو یہ تبدیلی کوئی خوشی لائے گی ، جتنے زیادہ وقت تک یہ سانس چلے گی ، اتنی ہی بڑی خوشی حاصل ہوگی لیکن کوئی تنزلی بھی ہوگی کیونکہ یہ تبدیلی ترقی بہ تنزلی کہلاتی ہے۔

علاج بالنفس

اگر کسی شخص کو حرارت ہوجائے یعنی بخار کا غلبہ ہو تو چونکہ حرارت کا تعلق شمسی نفس سے ہے اس لئے مریض کا شمسی سانس نہ چلنے دیں بلکہ داہنے نتھنے میں روئی رکھ دیں اور مریض کو داہنی کروٹ پر لٹائے رکھیں تاکہ قمری سُر چلتا رہے ، اس عمل سے بخار کی شدت کم ہوجائے گی اور اگر یہ عمل مستقل جاری رکھا گیا تو بخار ختم ہوجائے گا ۔ اسی طرح اگر نزلہ زکام گرمی کے سبب ہوا ہو تو بھی شمسی سُر کو روکیں اور قمری سُر جاری کریں تو فوری افاقہ ہوگا ۔ جگر کی گرمی ، معدے کی گرمی یا اور بھی ایسی بیماریاں جس کا تعلق گرمی یا گرم اشیا کے استعمال سے ہو، اس طریقے پر درست کی جاسکتی ہےں۔

بالکل اسی طرح ایسی بیماریاں جن کا تعلق سردی یا ٹھنڈی اشیا کے استعمال سے ہو ، ان کے علاج کے لئے قمری سُر کو روکیں اور شمسی سُر چلائیں ۔ شمسی سُر چلانے کے لئے بائیں نتھنے میں روئی وغیرہ ڈالیں اور بائیں کروٹ سے لیٹیں، شمسی سُر کا چلتے رہنا سردی سے متعلق شکایات اور بیماریوں میں آرام دے گا ۔ اسی طرح شدید گرمی کے موسم میں قمری سُر چلانے سے ٹھنڈک رہتی ہے جبکہ شدید سردی میں اگر شمسی سُر جاری ہوجائے تو بدن گرم ہوجائے گا ۔ ہیضے یا دستوں کی صورت میں اکثر جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے جو ایک خطرناک علامت ہے ایسی صورت میں مریض کو فوراً بائیں کروٹ سے لٹائیں تاکہ اس کا شمسی سُر جاری ہوجائے تو تھوڑ ی دیر میں جسم گرم ہونے لگے گا اور مرض کی شدت میں کمی آئے گی ۔ 

بدہضمی ، معدے کی کمزوری ، گیسٹرک ، معدے کا بھاری پن ایسی بیماریاں ہیں جو عام ہیں ، اکثر لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو چاہئے کہ کھانا کھانے سے پہلے دیکھیں کہ کون سا سُر چل رہا ہے ۔ اگر قمری سُر چل رہا ہو تو اسے تبدیل کریں اور شمسی سُر میں کھانا کھائیں اور کھانا کھانے کے بعد ہمیشہ پانچ منٹ کے لئے داہنی کروٹ پر لیٹ جایا کریں ۔ اس مختصر سے عمل سے معدے کی تکالیف دور ہوجائیں گی ، اپنا یہ اصول بنالیں کہ ہمیشہ کھانا شمسی سُر میں کھایا کریں اور پانی قمری سُر میں پیا کریں ، اسی طرح پیشاب کرنا بھی قمری سُر میں فائدہ مند رہتا ہے ۔ 

جسمانی تھکاوٹ ، اعضا ¿شکنی ، غصہ اور پیاس کی شدت وغیرہ اگر ہو تو قمری سُر جاری کریں ، آرام آجائے گا ۔ ہرنیا کی بیماری قمری سُر سے منسوب ہے ، اگر شمسی سُر چلائیں تو ہرنیا یعنی آنت اترنے کی شکایت نہیں ہوگی ۔ 

بہت سے لوگ بے خوابی کے مریض ہوتے ہیں بستر پر لیٹنے کے بعد بے چینی سے کروٹیں بدلتے رہتے ہیں لیکن نیند نہیں آتی ۔ مجبوراً خواب آور دوائیں استعمال کرتے ہیں ۔ اگر وہ بستر پر لیٹنے سے پہلے قمری سُر چلائیں اور پہلے ایک گلاس پانی کا پی لیں پھر داہنی کروٹ سے لیٹ کر آنکھیں بند کر کے چاند کا تصور قائم کریں گویا وہ اپنے تصور میں ایک روشن چاند کو دیکھ رہے ہیں تو چند لمحوں میں نیند آجائے گی ۔ بے خوابی کے پرانے مریضوں کو ابتدا میں کچھ دشواری پیش آسکتی ہے لیکن وہ مستقل مشق کریں تو چند روزہ مشق کے بعد اس طریقے سے اپنی بے خوابی پر قابو پالیں گے اور خواب آور دواﺅں سے نجات حاصل کرلیں گے ۔ 

سوال و جواب ِنفس

اگر کوئی آپ سے سوال کرے کہ حاملہ کے ہاں لڑکا ہوگا یا لڑکی؟ تو سوال کرنے والے سے معلوم کریں کہ اس کی ناک کا دایاں نتھننا چل رہا ہے یا بایاں ؟ اگر دایاں یعنی شمسی سُر چل رہا ہو تو لڑکا ہوگا اور اگر بایاں قمری سُر چل رہا ہو تو لڑکی ہوگی ۔ اگر اس کے ساتھ ساتھ خود آپ کا بھی سوال کرنے والے کے ساتھ شمسی سُر ہی چل رہا ہو تو جواب اور بھی مستند ہوجائے گا ، بصورت دیگر کچھ شک کی گنجائش ہوسکتی ہے ۔ اسی طرح اگر سوال کرنے والے کا بایاں یعنی قمری سُر چل رہا ہو اور آپ کا بھی قمری سُر جاری ہے تو یقینی لڑکی ہونے کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے ۔

اگر کوئی سوال کرے کہ کاروبار میں فائدہ ہوگا یا نقصان تو پہلے اس کا سُر معلوم کریں کہ کون سا چل رہا ہے ۔ اگر قمری چل رہا ہے تو فائدہ ہوگا ، شمسی چل رہا ہوتو فائدے کی امید نہیں ہے اور اگر متاساویہ سانس جاری ہو تو نفع و نقصان برابر ہوگا ۔ 

اگر سوال کیا جائے کہ بیماری سے صحت کب ہوگی ؟ اور سوال کرنے والے کا شمسی سُر چل رہا ہو اور آپ کا بھی شمسی سُر چل رہا ہو تو صحت جلد ہوجائے گی ۔ اگر آپ کا قمری سُر اور سوال کرنے والے کا شمسی سُر چل رہا ہو تو صحت پانے میں تاخیر ہوگی ، اگر دونوں کا قمری سُر چل رہا ہو تو بیماری بہت گہری اور خطرناک ہوگی ۔ اگر نفس متاساویہ چل رہا ہو تو بیماری مہلک یعنی جان لیوا ہوسکتی ہے ۔

کسی مقابلہ آرائی میں اگر یہ سوال ہو کہ فتح کس کو ہوگی اور شکست کسے ؟ تو دونوں فریقین میں سے جس کا شمسی سُر چل رہا ہو ، اسے غلبہ حاصل ہوگا ۔

اگر یہ معلوم کرنا مقصود ہو کہ خبر جھوٹی ہے یا سچی ؟ تو خبر لانے والے کا اگر قمری سُر جاری ہے تو خبرسچی ہے ۔ اگر شمسی سُر چل رہا ہے تو خبر جھوٹی ہے ۔

سوالات کا جواب معلوم کرنے کے لئے بہتر یہ ہوگا کہ آپ کسی ایسی جگہ بیٹھیں جہاں آپ کے پاس آنے جانے والے آزادی سے اور اپنی مرضی سے آپ کے ارد گرد یعنی دائیں بائیں بیٹھ سکیں ۔ تب ہی آپ درست جواب تک پہنچ سکیں گے ، سوال کرنے والا اگر آپ کے جاری سُر کی طرف سے آیا ہے یا اس طرف آکر بیٹھا ہے جس طرف کا سُر چل رہا تھا تو جواب اس کے حق میں ہوگا اگر وہ بند سُر کی طرف سے آیا ہے یا آکر بیٹھا ہے تو نتیجہ خلاف ہوگا ۔ مثلاً آپ کا داہنا سُر چل رہا ہے اور ایک شخص داہنی طرف سے ہی آیا ہے اور داہنی طرف ہی بیٹھا ہے تو یہ اشارہ ہے کہ وہ اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوگا جو سوال وہ پوچھے گا اس کا جواب اثبات میں ہوگا ۔ اگر آپ اپنے سُر کے ساتھ اس کے جاری سُر کا بھی مطالعہ کریں اور دونوں کی موافقت یا نا موافقت کو مدنظر رکھ کر جواب دیں تو جواب 100 فیصد درست ثابت ہوگا ۔ 

جواب حاصل کرنے کا ایک خاص طریقہ

سوال کرنے والے کا نام اور اس دن کا نام لکھیں جب سوال کیا جارہا ہے اس کے سوال کو بھی لکھ لیں اب دیکھیں کہ تینوں کے کُل حرف کتنے ہیں مثلاً سائل کا نام ارشد ہے اور سوال ملازمت کا ہے اس روز دن پیر ہے تو ان تینوں کے کُل حروف کا مجموعہ 13 ہوا۔ ارشد کے حرف 4 ہیں، ملازمت کے حرف 6 ہیں اور پیر کے حرف 3 ہیں، گویا حروف کا مجموعہ طاق ہے ۔ اب اگر آپ کا شمسی سُر چل رہا ہے اور حروف کا مجموعہ طاق ہے تو جواب اثبات میں ہے یعنی کامیابی ہوگی ، ملازمت مل جائے گی یا ملازمت کے حوالے سے جو بھی سوال ہے وہ پورا ہوگا ۔ اگر حروف جفت ہوں اور قمری سُر چل رہا ہو تو بھی جواب اثبات میں ہوگا یعنی کامیابی ہوگی ، اگر صورت حال اس کے برعکس ہو یعنی حروف طاق ہوں اور قمری سُر چل رہا ہو تو جواب انکار میں ہوگا ، کامیابی نہیں ہوگی ، مشکلات پیش آئیں گی۔ اسی طرح اگر حروف جفت ہوں اور شمسی سُر چل رہا ہو تو بھی جواب انکار میں ہوگا ۔ اگر نفس متاساویہ چل رہا ہو تو کامیابی دیر سے ہوگی ۔

حبس دم کی مشق ‘ بے مثال عمل محبت 

عزیزان من! اب تک علم النفس کے موضوع پر خاصی بھرپور گفتگو ہوچکی ہے اور آتی جاتی سانس کی تاثیرات اور اس سے کام لینے کے مفید طریقے بھی زیر بحث آچکے ہیں لیکن نفس انسانی کے حوالے سے ایک اہم موضوع کا تذکرہ ابھی باقی ہے ، یہ حبس دم ہے ۔

قدیم زمانے سے مسلم صوفیا ہوں یا دیگر مذاہب کے یوگی ، راہب یا بھکشو ، حبس دم کو پہلے درجے پر اہمیت دیتے آئے ہیں ۔ وہ اسے زندگی کو طویل کرنے کا فن قرار دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ حبس دم کی مشقوں کے ذریعے روحانی قوتوں کا حصول بھی ان کا مطمع نظر رہا ہے ، لہٰذا حبس دم کے موضوع پر بات کئے بغیر علم النفس کا موضوع نا مکمل رہے گا ۔آیئے پہلے اس اہم ترین معاملے کو بھی سمجھ لیا جائے ۔ 

حبس ِدم

علم النفس میں حبس دم کی مشقوں کی بڑی اہمیت ہے جو لوگ علم النفس کے طریقوں پر کاربند ہوتے ہیں اور اپنی نفسی قوت سے کام لینا چاہتے ہیں وہ حبس دم کی مشقیں ضرور کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ دیر تک سانس روک سکیں ۔ اس کے لئے مشق کرنی چاہئے کیونکہ ایک منٹ تک سانس روکنا بھی عام آدمی کے لئے آسان کام نہیں ہے البتہ جو لوگ مشق کرتے ہیں وہ بہت لمبی مدت تک سانس روک سکتے ہیں ۔ 

حبس دم کی مشق کے فوائد بے شمار ہیں۔ اس مشق سے عمر بڑھتی ہے ، جسم میں دوران خون تیز ہوتا ہے ، اعضائے رئیسہ و خبیثہ جوان رہتے ہیں ۔ قوت حیات تیز ہوتی ہے ، بال سیاہ رہتے ہیں اور گرنا بند ہوجاتے ہیں ، نظر تمام عمر درست رہتی ہے، دانت مضبوط ہوتے ہیں ، سر ، سینہ اور پیٹ کی بیماریوں سے نجات ملتی ہے ۔

حبس دم کی مشق کے لئے گرمیوں کا موسم ہو تو قمری سُر کی حالت میں مغرب کی طرف منہ کرکے بیٹھیں اور سردیوں کا موسم ہو تو شمسی سُر کی حالت میں مشرق کی طرف منہ کر کے بیٹھیں ، بیٹھنے کا انداز وہ اختیار کریں جو آپ کے لئے آرادم دہ ہو ، تمام ذہنی تفکرات کو فراموش کردیں اور پورے سکون اور اطمینان کے ساتھ اللہ کے نام کا ورد کرتے ہوئے سانس کو حتی الامکان سینے میں روکنے کی کوشش کریں ، بدن کو سیدھا رکھیں ، جسم پر سخت اور چست کپڑا نہ ہو یعنی ڈھیلا ڈھالا لباس پہنیں ، کمرے میں خاموشی ہو شور و غل کی آوازیں موجود نہ ہوں ، سانس روکنے کے بعد کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ دیر تک روک سکیں اور اس دوران میں اسم اعظم اللہ کا ورد کرتے رہیں تاکہ آپ کا ذہن اللہ ہی کی طرف متوجہ رہے ۔ سانس آہستہ آہستہ اندر کی طرف کھینچیں اور پھیپھڑوں کو پوری طرح آکسیجن سے بھر لیں پھر سانس روک لیں جب سانس روکنا ممکن نہ رہے یعنی آپ کی برداشت سے باہر ہوجائے تو آہستہ آہستہ اسے ناک کے ذریعے خارج کردیں ۔ چند لمحہ سکون سے بیٹھیں اور پھر دوبارہ یہی عمل دہرائیں۔ اس طرح جتنی دیر بھی حبس دم کی مشق کرسکتے ہیں، کریں ۔ ابتدا میں کچھ وقت مقرر کرلیں کہ اتنی دیر تک مشق کرنی ہے مثلاً پندرہ منٹ ، بیس منٹ یا آدھا گھنٹہ الغرض جتنی دیر بھی آپ یہ مشق کرسکتے ہیں ، کریں بعد میں وقفہ بڑھا سکتے ہیں ۔ یہ بھی مد نظر رکھیں کہ چند ہفتوں میں آپ کتنی دیر تک سانس روکنے کے قابل ہوسکے ہیں۔ اگر ایک منٹ سانس روکنا بھی ممکن ہوگیا تو یہ بڑی کامیابی ہوگی ۔ اس کے بعد مزید وقفہ بڑھانا آسان ہوتا چلا جائے گا ۔ اس مشق سے لوگ ایک ایک گھنٹہ تک سانس روکنے کے قابل ہوجاتے ہیں ، اس مشق سے ایسا لطف اور سکون آئے گا جو بیان سے باہر ہے اور آپ خود محسوس کرنے لگیں گے کہ آپ کے معاملات میں کیسی بہتری آرہی ہے ، خاص طورپر جسمانی طور سے آپ خود کو بہت بہتر اور روحانی طورپر توانا محسوس کریں گے ۔ واضح رہے کہ عام لوگ اگر پانچ منٹ تک بھی سانس روکنے کے قابل ہوجائیں تو یہ بہت عظیم کامیابی ہوگی اور اس کے نتیجے میں بدن کے تمام چکر کھل جائیں گے ۔ خیال رہے کہ باطنی قوتوں کو بیدار کرنے کے لئے دنیا بھر میں حبس دم کی مشق رائج ہے ۔ 

ماضی میں ہم نے سانس کی مشقوں وغیرہ کے بارے میں کافی لکھا ہے ۔ حبس دم کے علاوہ سانس کی دیگر مشقیں بھی موجود ہیں ۔ اگر ان سے بھی استفادہ کیا جائے تو آہستہ آہستہ ہماری تمام روحانی صلاحیتیں بیدار ہونے لگتی ہیں اور ہمارے تمام اعمال میں اثر پیدا ہونے لگتا ہے ۔ اب تک عمل تنفس کے جتنے بھی طریقے بتائے گئے ہیں ان سے کام لینے اور انہیں زیادہ موثر بنانے کے لئے حبس دم کی مشق ضروری ہے۔ یہاں ہم ایک عمل تنفس کا چٹکلا بیان کررہے ہیں ۔ یہ بظاہر بہت آسان ہے لیکن اس کی درست طورپر انجام دہی اتنی آسان نہیں ہے ۔ البتہ جو لوگ حبس دم کی مشق کرتے ہوں گے ان کے لئے بہت آسان ثابت ہوگا اور موثر بھی ۔ 

ایک عمل حُب

اگر آپ چاہتے ہیں کہ کسی کو اپنی محبت میں گرفتار کریں ، وہ آپ کی طرف متوجہ ہو اور آپ سے کشش محسوس کرے تو ایک چھوٹا سا عملِ نفس ہم لکھ رہے ہیں اس پر عمل کریں اور اپنی نفسی قوت کا مظاہرہ دیکھیں ۔ 

صبح کے وقت جب قمری سُر جاری ہو تو سات گھونٹ پانی اس وقت پئیں جب سانس اندر جارہی ہو یعنی جب سانس اندر کھینچی جائے، اس وقت ایک گھونٹ یا ساتوں گھونٹ ایک ساتھ پی لیں ، اگر سات گھونٹ ایک ساتھ نہیں پی سکتے تو ایک ایک گھونٹ کر کے سات مرتبہ پی لیں لیکن شرط یہی ہے کہ سانس اندر کھینچتے ہوئے ایک ایک گھونٹ حلق سے اتاریں ۔ اس وقت محبوب کا تصور قائم کریں اور یہ خیال کریں کہ ہر گھونٹ کے ساتھ وہ اندر جا رہا ہے ۔ یہ عمل سات روز تک کریں ، اس کا اثر ضرور ہوگا اور مطلوبہ شخص یقینا آپ کی محبت میں گرفتار ہوگا ۔ (جاری ہے)


parashyclogy,BreathingMystery,Wonderfulness


جمعہ، 17 ستمبر، 2021

آتی جاتی سانس کی پراسرار کرشمہ کاریاں(2)

زندگی کے روزمرہ مسائل کا حل اور صحت مندی کا راز 


علم ا لنفس کے حو ا لے سے گفتگو جا ر ی ہے ا ب تک ہم ا س علم سے کا م لینے کے بعض طر یقو ں پر با ت کرچکے ہیں ا سی حو ا لے سے ا ب ا یک ا ہم ا و ر بنیا د ی نکتہ سمجھ لیں۔ یہ نکتہ ان لو گو ں کے لیے خصوصی تو جہ کا حا مل ہے جو علوم ر و حا نیا ں کا شو ق و شغل ر کھتے ہیں۔ 

ہمارے د ا ئیں نتھنے سے چلنے و ا لی سا نس چو نکہ شمسی کہلا تی ہے لہٰذ ا ا س کا تعلق ما دّ ی ا شیاءا و ر د نیا و ی ا مو ر سے ہے، انسانی ذہن و عقل ا و ر فہم سے ہے، عا ر ضی نو عیت کے کا مو ں سے ہے، انسانی شعور اور حالت بیداری سے ہے۔ جب کہ ناک کے بائیں نتھنے سے چلنے والی سانس جو قمری ہے اس کا تعلق روحانیت سے ہے۔ انسانی روح اور وجدان اس کے زیر اثر آتے ہیں۔ ہمارے لاشعوری حواس اور اعمال کا تعلق بھی قمری سانس کی رَو سے ہے۔ اگر آپ کی سونے سے قبل قمری سانس چل رہی ہو تو نیند جلد ا و ر آ سا نی سے آ جا ئے گی ا و ر بہت عمد ہ و پر سکو ن ہو گی۔ قمر ی سا نس جاری ہو تو اس وقت میں عبادت یا اعمال روحانی کی انجام دہی کی جائے تو کامیابی یقینی ہو گی۔ اعمال میں اثر پذیری بڑھ جائے گی۔ تخلیقی نوعیت کے کاموں میں بھی مددگار و معاون ثابت ہوگی۔ جب کہ شمسی سانس دنیاوی امور کی انجام دہی، جسمانی مشقت کے کاموں میں معاون ہو گی۔ اگر آپ دنیاوی امور کی انجام دہی میں غلطیاں کرتے ہیں، اپنے کام کو بہتر طور پر نہیں انجام دے پاتے تو غور کریں کہ آپ کا قمری سانس تو زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہتا؟ اگر ایسا ہے تو یقیناً دنیاوی امور کی انجام دہی میں آپ سے غلطیاں اور کوتاہیاں سرزد ہوں گی۔ 

خصوصاً دوران مطالعہ میں، حساب کتاب کرتے ہوئے یا کوئی اور ذہنی سرگرمی کا کام کرتے ہوئے، اگر شمسی سانس چل رہا ہو تو بہتر ہوتا ہے، اس دوران میں حسابی مسائل آسان ہو جائیں گے۔ پڑھا ہوا سبق آسانی سے یاد ہو جائے گا، ذہن نشین رہے گا مگر اس دوران میں ایسے ہی کام کریں جو وقتی ضرورت کے ہوں اور جن میں پائیداری و استحکام کی زیادہ ضرورت نہ ہو۔ البتہ ان کاموں کو انجام دینے یا شروع کرنے کے لیے جن میں پائیداری مطلوب ہو، قمری سانس کی روانی کا خیال رکھیں۔ مثلاً مکان کی بنیاد رکھنا، کاروبار کا آغاز، اہم مسائل پر غور و فکر وغیرہ۔ عبادات میں مشغول ہونا، دعا کرنا، عملیات و نقوش کا کام یا روحانیات سے متعلق مشق و ریاضت کے امور کی انجام دہی۔ 

جن لوگوں کو بے خوابی کی شکایت رہتی ہو، وہ رات کو بستر پر لیٹ کر یہ معلوم کریں کہ ان کا بایاں نتھنا چل رہا ہے یا دایاں؟ اگر دایاں چل رہا ہو تو اسے بند کر لیں اور بایاں جاری کرنے کے لیے کوشش کریں جیسے ہی بایاں سانس جاری ہو گا غنودگی کی کیفیت طاری ہونے لگے گی اور پھر نیند آجائے گی۔

سانس کی قسمیں


بہتر ہوگا ایک بار پھر آتی جاتی سانس کی قسموں پر روشنی ڈالی جائے تاکہ آپ اچھی طرح ذہن نشیں کرلیں کہ سانس کی کتنی قسمیں ہیں اور ان کے کیا اثرات ہیں۔

ناک کے بائیں نتھنے سے سانس جاری ہو تو اسے ”قمری سُر“ کہتے ہیں۔ 

اگر دائیں نتھنے سے سانس جاری ہو تو اسے ”شمسی سُر“ کہتے ہیں۔ جب دونوں نتھنوں سے سانس برابر چل رہی ہو تو اسے مُتاساویہ کہتے ہیں اور اس کا تعلق سیارہ عطارد سے ہے۔

جب سانس دائیں نتھنے سے بائیں نتھنے کی طرف یا بائیں سے دائیں کی طرف منتقل ہوتی ہے تو اس انتقال النفس کے وقت تقریباً دس منٹ تک نفس مُتاساویہ جاری رہتا ہے۔ نفس متاساویہ ختم ہوجانے کے بعد سانس ایک سے دوسرے نتھنے کی جانب منتقل ہوجاتی ہے۔ 

جب سانس دائیں نتھنے سے بائیں کی طرف منتقل ہونا چاہتی ہے تو نفس متاساویہ چلنے سے کچھ لمحہ پہلے کچھ ایسی صورت اختیار کرلیتی ہے جس کا تعلق ستارہ زہرہ سے ہے۔ 

اگر طلوع شمس سے غروب شمس تک کے تمام وقت کا شمار گھنٹوں اورمنٹوں میں کیا جائے تو اس کے عین درمیانی وقت جو سانس چلتی ہے اس سے ”ضحوائے کبریٰ“ کہا جاتا ہے اس کا تعلق مریخ سے ہے۔

جب سورج غروب ہو رہا ہو اور اس کی پہلی ساعت مشتری کی ہو، اس وقت کا نفس بھی مشتری سے تعلق رکھتا ہے ۔ساعت مشتری اور نفس مشتری سعد اکبر ہے۔ اس وقت ہر قسم کے کاموں کی انجام دہی مبارک ثابت ہوگی۔

زہرہ کی سانس کے وقت محبت کے عملیات تیر بہدف ثابت ہوتے ہیں، مریخ کی سانس جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے منحوس ترین ہے، اس وقت کوئی کام نہ کیا جائے ورنہ عمر پھر پچھتانا پڑے گا۔ 

جس وقت زحل کی سانس چل رہی ہو اگر اس وقت درد والی جگہ کو مس کیا جائے تو بغیر کسی علاج کے شفا ہوگی۔ 

سانس اور نیا چاند

ہماری سانس کی رفتار کا قانون قطعی طورپر یہ ہے کہ چاند کی پہلی تاریخ کو سورج نکلنے کے وقت ہمیشہ بایاں نتھنا چلتا ہوگا یعنی قمری سُر ہوگا ۔یہ ایک ایسا اٹل قانون ہے کہ اس میں کبھی فرق نہیں آئے گا۔ چاند کی پہلی تاریخ سے 3 تاریخ تک برابر طلوع آفتاب کے وقت قمری سُر چلے گا اس کے بعد 3 دن تک برابر شمسی سُر چلے گا اور پھر 3 دن کے لئے قمری سُر جاری ہوجائے گا۔ آپ صبح سورج نکلنے کے وقت اس کا تجربہ کرسکتے ہیں۔

اگر رویت ہلال میں مغالطہ ہوجائے جیساکہ اکثر ہمارے یہاں ہوتا ہے اور یہ شک پیدا ہوجائے کہ چاند ہوا یا نہیں تو آپ صبح سویرے طلوع آفتاب کے وقت اپنے ناک سے جاری ہونے والی سانس کا مشاہدہ کریں اگر قمری سر چل رہا ہے تو یقینا چاند ہوگیا ہے اگر داہنا نتھنا یعنی شمسی سر چل رہا ہو تو اس کا مطلب ہوگا کہ چاند نہیں ہوا ہے۔ 

آپ نے دیکھا اللہ رب العزت نے اپنی سب سے زیادہ اہم اور معرکہ آرا تخلیق انسان کے اندر کائناتی مظاہر سے ہم آہنگی کے لئے کیسا مضبوط اور منظم بندوبست قائم کیا ہے اور انسانی سانس کی آمد و رفت جو نہ صرف یہ کہ اس کی زندگی کی ضمانت ہے بلکہ اپنے اندر کیسے راز اور اسرار رکھتی ہے۔ 

چاند کی پہلی تاریخ سے 3 دن تک طلوع آفتاب کے وقت سے قمری سُر چلے گا اور ہر 2 گھنٹے کے بعد اپنے مقررہ قانون کے مطابق تبدیل ہوتا رہے گا اس حساب سے قمری اور شمسی تاریخیں ہر ماہ حسب ذیل ہوں گی۔

ہر ماہ چاند کی 1، 2، 3 ،7، 8 ، 9، 13، 14، 15، 19، 20، 21، 25، 26، 27 ،تاریخیں قمری سر کے لئے مخصوص ہیں۔

ہر ماہ چاند کی 4، 5، 6 ،10، 11، 12 ، 16، 17، 18، 22، 23 ، 24، 28، 29، 30 تاریخیں شمسی سُر کے لئے مخصوص ہیں۔

ان تاریخوں کو یاد کرلیں تاکہ اپنے روزانہ کے سانس کے شیڈول کو سمجھ سکیں۔ اگر سانس مقررہ تاریخوں کے مطابق درست چل رہی ہے تو آپ ایک کامیاب دور سے گزر رہے ہیں اور آپ کو کوئی روحانی یا جسمانی پریشانی کا خطرہ نہیں ہے۔ اگر خدا نخواستہ مقررہ تاریخوں کے مطابق سانس نہیں چل رہی اور اس کا شیڈول اپنے فطری تقاضوں کے مطابق نہیں ہے تو سمجھ لیں کہ زندگی کے معاملات میں کچھ گڑبڑ ہے ،آپ کسی نقصان، بیماری یا کسی اور نوعیت کے اپ سیٹ سے دو چار ہونے والے ہیں جس روز ترتیب اور اصول کے خلاف سانس کا سُر چل پڑے اسی دن کوئی نہ کوئی گڑبڑ روز مرہ کے معاملات میں واقع ہوسکتی ہے ایسی صورت میں جب آپ محسوس کریں کہ سانس خلاف اصول چل پڑا ہے تو فوری طورپر اسے درست کرلیا جائے یعنی اسے صحیح طورپر جاری کرلیا جائے جس کا طریقہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں تو معاملات میں زیادہ خرابی پیدا نہیں ہوتی یا اگر خرابی پیدا ہوجائے تو اسے دور کرنے میں دشواری نہیں ہوتی ۔ 

نیا چاند دیکھنے پر اگر صبح طلوع آفتاب کے وقت قمری سُر چل رہا ہو تو 15 روز تک بے فکری کی زندگی گزاریئے ،آپ کو خوشی، کامیابی اور عزت ملے گی اگر شمسی سُر چل رہا ہو تو 15 دن تک فکر مندی اور پریشانی کا دور دورہ رہے گا۔

اسی طرح چاند کی 15 تاریخ کی صبح کو اگر شمسی سُر چل رہا ہو تو خوشی اور کامیابی کی واضح دلیل ہے لیکن قمری سُر چل پڑے تو نقصان اور غم کی علامت ہے، تجربہ کرکے دیکھ لیجئے۔

نفس متاساویہ یعنی عطاردی سانس غصے، رنجیدگی، ملال، لڑائی جھگڑے وغیرہ سے متعلق ہے، دنیا میں جتنے غم و غصے کے یا لڑائی جھگڑے کے واقعات جنم لیتے ہیں یہ سب اسی نفس مُتاساویہ کے زیر اثر ہوتے ہیں لہٰذا اس وقت کو خاص طور سے نوٹ کریں اور اپنے اوپر کنٹرول رکھیں جب محسوس کریں گے نفس مُتاساویہ جاری ہے تو اسے تبدیل کریں یا پھر اس وقت گوشہ نشینی اختیار کریں۔

انسانی زندگی کا تمام دار و مدار سانس پر ہے ۔ ہمارے صبح و شام سانس لینے کا نام ہی زندگی ہے ۔ جب یہ سانس بند ہوجائے گی تو زندگی بھی ختم ہوجائے گی، گویا سانس کے بند ہونے کا نام موت ہے ۔ آخر جس چیز اور جس عمل کا انحصار زندگی اور موت پر ہے، وہ بجائے خود ایک عجیب و غریب شے کیوں نہ ہوگی ۔ یہ الگ بات ہے کہ ہماری ناقص و نامکمل عقل اس معمے کو نہ سمجھ سکے اور ہمیں یہ معلوم ہی نہ ہو کہ اس ہم ترین چیز میں کیا کیا خواص اور خوبیاں پوشیدہ ہیں۔ (جاری ہے)


#parashyclogy #BreathingMystery #Wonderfulness


جمعہ، 10 ستمبر، 2021

آتی جاتی سانس کی پراسرار کرشمہ کاریاں(1)

زندگی کے روزمرہ مسائل کا حل اور صحت مندی کا راز 


علم النفس بڑا وسیع و وقیع علم ہے۔ اب اس کے جاننے والے اور اس سے کام لینے والے کم کم نظر آتے ہیں لیکن جو لوگ اس علم سے پوری واقفیت رکھتے ہیں اور اس سے کام لیتے ہیں، ان کے بہت سے مسائل اسی ذریعے سے حل ہو جاتے ہیں۔ انہیں پھر کسی دوسرے علم کی ضرورت نہیں رہتی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس علم کا سیکھنا اور سمجھنا بھی آسان ہے۔ اس علم سے کام لینے میں ہماری جیب سے کچھ خرچ بھی نہیں ہوتا۔ صرف ہمیں اپنی سانس کی آمد رفت کے نظام پر پر نظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ نظام دو راستوں سے جاری و ساری ہے۔ ایک راستہ عارضی کہلاتا ہے اور دوسرا حقیقی۔

عارضی راستہ ہمارا منہ ہے اور حقیقی راستہ ناک کے دونوں سوراخ ہیں۔ منہ سے ہم کبھی کبھی خاص ضرورت یا مجبوری کی وجہ سے سانس لیتے ہیں جب کہ ہمارے جسم کے اندر سانس کی حقیقی آمد و رفت کا سلسلہ ناک سے جاری رہتا ہے۔ ہماری ناک کے دونوں سوراخ (دایاں اور بایاں) اس عمل تنفس کا ذریعہ ہیں۔ دائیں طرف سے چلنے والی سانس شمسی کہلاتی ہے یعنی سورج سے منسوب ہے اور بائیں طرف سے چلنے والی سانس قمری کہلاتی ہے یعنی چاند سے منسوب ہے۔ گویا قدرت نے ہمارے چہرے پر چاند، سورج سجا دیے ہیں۔ ہماری ناک کے دونوں نتھنے در حقیقت چاند اور سورج ہیں اور ان نتھنوں سے چلنے والی سانس اپنے اندر بے پناہ اسرار و رموز رکھتی ہے۔

علم النفس کی اصطلاح میں داہنے سوراخ کی شمسی سانس کو "گرم سُر" کہا جاتا ہے اور ناک کے بائیں سوراخ سے چلنے والی سانس کو "ٹھنڈا سر" کہتے ہیں۔ ناک کے دونوں سوراخوں سے یہ سُر ایک خاص نظام کے تحت جاری و ساری رہتے ہیں۔ اگر اس مقررہ نظام میں خلل واقع ہونے لگے تو یہ اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ہمارے جسمانی یا روحانی نظام میں کوئی گڑ بڑ ہونے والی ہے یا ہو رہی ہے۔

ناک سے سانس کی آمد رفت کا یہ نظام اور بھی بہت سے امور حیات میں ہمارا معاون و مددگار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس نظام کا علم رکھتے ہوں۔ ہمیں یقین ہے کہ جب آپ اس علم سے کام لینے لگیں گے تو اس کے حیرت انگیز نتائج کے قائل ہو جائیں گے۔

یاد رہنا چاہیے کہ شمسی اور قمری سُر چاند کی تاریخوں سے مطابقت رکھتے ہیںاور چاند کی پہلی تاریخ کو صبح طلوع آفتاب کے وقت سب سے پہلے گھنٹے میں قمری سر چلتا ہے اور پھر یہ ہر دوگھنٹے کے بعد تبدیل ہوتا رہتا ہے یعنی پہلے قمری اور پھر شمسی اور پھر قمری۔ چاند کی پہلی تاریخ سے شروع ہونے والا یہ قمری سر قاعدے کے مطابق مسلسل تین روز تک چلتا ہے۔ چوتھے روز سے شمسی سر شروع ہوجاتا ہے یعنی صبح طلوع آفتاب کے وقت دایاں شمسی سر جاری ہوگا۔ پھر یہ شمسی سر بھی تین روز چلے گا اور چاند کی سات تاریخ سے دوبارہ تین دن کے لیے قمری سر جاری ہوجائے گا۔ اسی ترتیب سے پورا مہینہ شمسی اور قمری سر تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ اگر اس قاعدے اور ترتیب کے مطابق پورا مہینہ سانس جاری رہے تو یہ ایک نارمل بات ہے۔ زندگی میںکوئی الجھن یا پریشانی نہیں ہوگی، تمام کام بخیروخوبی انجام پائیں گے لیکن اگراس قاعدے کے خلاف سانس چل رہی ہو تو اس کے غلط نتائج سامنے آتے ہیں۔ کوئی دکھ بیماری ، حادثہ یا زندگی کے معاملات میں کوئی اچھی یا بری نئی تبدیلی آنے والی ہے ۔ آئیے علم النفس سے کام لینے کے لیے اس علم کے کچھ رموز و نکات کا مطالعہ کرتے ہیں۔

بہتر ہو گا کہ صبح سے شام تک اور شام سے رات تک ہم اپنی شمسی اور قمری سانسوں کو اور اس کی رفتار میں آنے والی تبدیلیوں کو چیک کرتے رہےں تاکہ روز مرہ کی انجام دہی میں مفید نتائج لانے کی کوشش کی جا سکے۔ مثلاً جب آپ کسی اہم مقصد کے تحت اپنے گھر سے روانہ ہونے لگیں تو دیکھیں کہ کون سا سُر چل رہا ہے۔ دایاں یا بایاں؟ اگر دائیں نتھنے سے شمسی سُر چل رہا ہے تو تمام کام دائیں طرف سے انجام دیں۔ مثلاً لباس تبدیل کریں تو شلوار یا پتلون کے دائیں پائنچے میں پہلے پاوں ڈالیں، قمیض کی داہنی آستین پہلے استعمال میں لائیں۔ موزہ یا جوتا پہلے دائیں پاوں میں پہنیں، اب گھر سے باہر جانا ہے تو پہلے دروازے سے دایاں قدم باہر نکالیں اور پھر گھر سے دائیں طرف کو ہی مڑ جائیں۔ اگر بایاں سر چل رہا ہے تو تمام کاموں میں جسم کے بائیں حصے اور بائیں سمت کو اوّلیت دیں۔

بعض ماہرین علم النفس تو یہ شرط بھی لگاتے ہیں کہ گھر سے باہر نکل کر سات قدم تک پہلے دایاں پاو¿ں ہی آگے بڑھائیں۔ اگر آپ کا مکان ایسے رخ پر واقع ہے کہ آپ کو ہر صورت میں گھر سے نکل کر کسی ایک مخصوص سمت (دائیں یا بائیں) ہی مڑنا ضروری ہوتا ہے تو بھی اگر شمسی سر چل رہا ہو تو پہلے دائیں طرف ہی مڑیں اور چند قدم چل کر پھر بائیں طرف پلٹ جائیں۔ اب جس اہم مقصد سے جا رہے ہیں اس میں کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں گے ورنہ ناکامی ہو گی۔

اگر قمری سانس چل رہی ہو تو تمام کام بائیں طرف سے کئے جائیں۔ جب اپنے شہر سے کسی دوسرے شہر یا ملک کی طرف روانگی کا ارادہ ہو تو بھی اس اصول کو مدنظر رکھیں۔ اس سلسلے میں شمسی اور قمری سُر سے متعلق سمتیں بھی مقرر ہیں۔

اگر قمری سانس چل رہی ہو تو مشرق یا شمال کی طرف نہ جائیں۔ اگر شمسی سانس جاری ہو تو مغرب کی طرف رخ نہ کریں۔ جب دونوں سانس برابر ساتھ ساتھ چل رہے ہوں تو سفر ملتوی کر دیں۔ کسی سمت جانا بھی مناسب نہ ہو گا۔ اگر سفر نہایت ضروری ہے تو سانس تبدیل کرنے کے طریقے پر عمل کریں اور جس سمت جانا مقصود ہو، اس طرف کی سانس جاری کر لیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس سمت کی یعنی جس نتھنے کی سانس جاری کرنی ہو اس کے خلاف سمت میں کروٹ لے کر لیٹ جائیں اور ہاتھ بغل کے نیچے دبا لیں۔ تھوڑی دیر میں مطلوبہ سُر جاری ہو جائے گا۔ مثلاً آپ کا دایاں سر چل رہا ہے اور آپ کو ضرورت ہے کہ بایاں سر چلے تو آپ داہنی جانب کروٹ لے کر لیٹ جائیں اور اپنا بایاں ہاتھ دائیں بغل میں دبا لیں۔ چند منٹ اسی طرح لیٹے رہیں تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کا دایاں سُر بند ہو جائے گا اور بایاں چلنے لگے گا۔ اسی طرح اگر بائیں کو بند کر کے دایاں شروع کرنا چاہتے ہیں تو بائیں طرف کروٹ لے کر لیٹیں اور دایاں ہاتھ بائیں بغل میں دبایں۔ آنکھیں بند کر لیں۔ چند منٹ بعد مطلوبہ مقصد حاصل ہو جائے گا۔ 

علم النفس کی دو دھاری تلوار کا کرشماتی استعمال

 کچھ سوال بھی اس حوالے سے پیدا ہوسکتے ہیں مثلاً یہ کہ اگر زکام اور نزلہ چل رہا ہو یا کسی اور بیماری کی وجہ سے ناک کا ایک نتھنا یا دونوں بند ہو جائیں، تو کیا کیا جائے؟

جواب یہ ہے کہ ایسی صورت میں علاج پر توجہ دی جائے اور اس بیماری کی صورت میں سانسوں کی آمد و رفت کے علم سے کام نہ لیا جائے ورنہ اطمینان بخش تصور نہ ہو گا۔ نزلہ و زکام یا جب پھیپڑوں سے متعلق کسی بیماری یا کسی اور مہلک بیماری کی صورت میں یقیناً سانس کی قدرتی آمد رفت کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کی بے ترتیبی اور غیر فطری انداز پر غور کرنے کی ضرورت ہو گی۔ اس صورت میں یہ ممکن ہے کہ اسے

فطری انداز پر لانے کی کوشش کی جائے۔ ایسا کرنا علم النفس کے ذریعے اپنا علاج کرنے کے مترادف ہو گا۔

ہم پہلے یہ بتا چکے ہیں کہ ہر انسان ناک کے دونوں سوراخوں سے ہر وقت سانس لیتا رہتا ہے۔ علم النفس کا دارومدار ناک سے سانس لینے کے اسی عمل سے ہے۔ دونوں نتھنوں سے سانس کے اخراج کی کمی بیشی ہی اس علم کی بنیاد ہے۔ ہمارے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے کہ ہم یہ معلوم کریں کہ ہمارے کون سے نتھنے سے ہوا زیادہ خارج ہو رہی ہے اور کس نتھنے سے کم اخراج ہو رہا ہے۔ بھرپور انداز میں سانس لیتے ہوئے اگر ہم اپنے ہاتھ کو ناک کے قریب لے جائےں تو چند لمحوں میں یہ اندازہ ہو جائے گا کہ ہوا دائیں نتھنے سے زیادہ واضح اور تیزی سے خارج ہو رہی ہے یا بائیں طرف سے۔ بس یہ معلوم ہونے کے بعد ہم سمجھ لیں گے کہ اس وقت ہم شمسی رو کے زیر اثر ہیں یا قمری رو کے ماتحت ہیں۔ اگر دونوں نتھنے برابر چل رہے ہوں تو علم النفس کی اصطلاح میں اسے نفس متساویہ کہتے ہیں اور ہندی میں سکھمنا۔ یہ صورت عطارد سے منسوب ہے اور ذو جسدین ہونے کی وجہ سے قابل اعتبار نہیں ہوتی یعنی اس دوران میں جو کام بھی انجام دیا جائے گا، وہ قابل بھروسہ نہ ہو گا۔ اس کا نتیجہ اچھا یا برا کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

تمام ماہرین علم النفس کے نزدیک انسان کے ساتھ جتنے بھی حادثے ، رنج و غم اور لڑائی جھگڑوں کے واقعات پیش آتے ہیں وہ سب مُتساویہ اور شمسی سُروں کے دوران میں واقع ہوتے ہیں لہذا جب مُتساویہ سُر یا شمسی سُر جاری ہو تواحتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے ، ٹھنڈے دل و دماغ سے کام لینا چاہیے ، ہمارا ذاتی تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ غصے، اشتعال اور کسی نا پسندیدہ یا ناگوار صورت حال میں دایاں سُر چلنے لگتا ہے۔ ایسے موقع پر ٹال مٹول اور درگزر سے کام لینا بہتر ہوتا ہے اور مصیبتوں اور مشکلات سے بچا جاسکتا ہے۔ 

 شمسی سُر کے برعکس قمری سُر ٹھنڈا ہوتا ہے ۔ اس دوران میں خوشی اور خوش امیدی ، کامیابی اور مال و دولت کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ لوگوں سے ملنا جلنا ، محبت ، منگنی ، شادی وغیرہ کے معاملات طے کرنا قمری سُر کے دوران میں موافق ہوگا۔ 

 ایک معمولی سا چُٹکلہ یہ ہے کہ جب بھی صبح جاگیں تو فوراً چیک کریں کہ کون سا سُر چل رہا ہے یعنی ناک کے کون سے نتھنے سے سانس کی آمدورفت واضح اور تیز ہے؟ جو سُر بھی چل رہا ہو اسی جانب کے ہاتھ کی ہتھیلی کو فوراً چوم لیں اور دوسرے نتھنے کو انگلی سے بند کرکے چلتے سُر سے ایک لمبا سانس کھینچیں۔ اس معمولی سے عمل سے آپ کا سارا دن خوش و خرم گزر سکتا ہے۔ آپ اس عمل کو اپنا روزانہ کا معمول بنا سکتے ہیں تاکہ زندگی میں کچھ نہ کچھ آسانیاں پیدا ہوجائیں۔ 

 جب کوئی آپ سے ملنے آئے یا آپ کسی سے ملنے جائیں اور آپ کو اس سے اپنی بات منوانی ہو تواسے اپنے بند سُر کی طرف رکھ کر بات کریں۔ یعنی اگر بایاں سُر چل رہا ہے تو اسے اپنے داہنے ہاتھ پر رکھیں اور اگر دایاں سُر چل رہا ہے تو اسے اپنے بائیں ہاتھ کی سمت رکھیں اس طرح آپ کو اس سے گفت و شنید میں اچھے نتائج مل سکتے ہیں۔ 

 سفر ہمیشہ شمسی سُر کے دوران شروع کریں۔ کسی کو مشورہ دے رہے ہوں یا اس کی رہنمائی مقصود ہو، بچوں کو کوئی بات سمجھانی ہو یا آپ ڈاکٹر ہیں اور مریض کے لیے دوائیں تجویز کررہے ہوں تو اس وقت شمسی سُر نہایت موثر اور مفید ثابت ہوگا۔ ماہرین کا یہ بھی دعوی ہے کہ مرد کا دایاں سُر چل رہا ہو اور عورت کا بایاں تو اس وقت قرار پانے والا نطفہ مذکر ہوگا یعنی اولاد نرینہ کی خوش خبری مل سکتی ہے۔ اس کے برعکس صورت حال میں نطفہ مونث قرار پائے گا۔ 

 مریض دواﺅں کا استعمال قمری سُر میں کریں تو زیادہ فائدہ بخش ثابت ہوںگی۔ صحت کی خرابی یا بہتری کے لیے اپنی سانس کا ٹیسٹ کریں جس کا طریقہ یہ ہے کہ کسی میز پر نرم روئی کے چھوٹے چھوٹے دو تین پھوئے رکھ دیں اور ناک کے نتھنے ان کی سیدھ میں رکھتے ہوئے نارمل انداز میں سانس لیں اور چیک کریں کہ وہ فاصلہ کتنا ہے جس میں سانس روئی کے پھوئے تک پہنچ رہی ہے اور وہ سانس کی وجہ سے ہل رہا ہے۔ اگر یہ فاصلہ ناک اور روئی کے پھوئے کے درمیان تقریبا سات سے نو انچ ہے تو آپ بالکل صحت مند اور تندرست و توانا ہیں لیکن اگر یہ فاصلہ نو انچ سے زیادہ ہے یعنی آپ کی سانس زیادہ لمبی رینج رکھتی ہے تو معاملہ گڑ بڑ ہے پھر یقینا صحت کی خرابی اور کسی بیماری کا امکان موجود ہے۔ پندرہ انچ لمبائی خرابی صحت کی انتہا کا نشان ہوسکتی ہے۔ کوئی بیماری یا تکلیف اگر شمسی یا قمری کسی ایک سُر میں شروع ہوئی ہے تو سُر بدل لینے سے آرام آجائے گا۔ سُر بدلنے کا طریقہ (کروٹ بدل کر) ہم پہلے بیان کرچکے ہیں۔ معدے کی خرابیاں دور کرنے کے لیے کھانا ہمیشہ اس وقت کھائیں جب شمسی سُر چل رہا ہو۔ اگر بایاں یعنی قمری سُر چل رہا ہوتو اسے پہلے تبدیل کرلیں۔ پانی یا کوئی مشروب وغیرہ قمری سُر میں استعمال کرنا بہتر رہتا ہے۔ وہ بیماریاں جو گرمی یا گرم اشیا کے استعمال کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں ان کا علاج کرنے کے لیے شمسی سُر کو بند رکھیں اور جو بیماریاں سردی یا ٹھنڈی اشیا کے استعمال سے پیدا ہوتی ہیں ان پر قابو پانے کے لیے قمری سُر کو بند رکھیں اور شمسی سُر زیادہ سے زیادہ چلائیں۔ اس طرح شفا یابی کا عمل تیز ہوجائے گا۔ 

 شمسی سانس نیند کی دشمن ہے اور بے خوابی لاتی ہے۔ لہذا دائیں طرف کروٹ لے کر لیٹیں اور قمری سُر جاری کریں تو جلدی نیند آجائے گی۔ 

اب علم النفس سے کام لینے کا ایک اور طریقہ بیان کیا جا رہا ہے۔ اس کو پوری توجہ سے ذہن نشین کر لیں۔ اکثر اہل علم و دانش صرف اس علم سے کام لے کر لوگوں کے سوالات کا جواب اور مسائل کا حل بتاتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی ملاقات کے کمرے میں نشست کا انتظام کچھ اس طرح رکھتے ہیں کہ خود ان کی نشست کے دائیں بائیں آنے والوں کے بیٹھنے کے لیے نشست کا اہتمام ہو اور آنے والا کمرے میں داخل ہونے کے بعد اپنی مرضی سے ان کے دائیں یا بائیں طرف بیٹھ جائے۔ وہ خود اسے ہاتھ سے کسی خاص سمت بیٹھنے کا اشارہ نہیں دیتے کہ علم النفس کے ذریعے کسی جواب کے لیے یہ شرط لازمی ہے۔ لہذا جب آپ کے پاس کوئی شخص آئے تو اسے دائیں یا بائیں طرف بیٹھنے کا اشارہ نہ دےں بلکہ دیکھےں وہ خود کس طرف بیٹھتا ہے۔ بہتر ہو گا کہ اپنی نشست کے سامنے بھی ملاقاتی کے لیے بیٹھنے کا کوئی اہتمام نہ رکھےں تاکہ وہ آپ کے دائیں یا بائیں ہی بیٹھنے کا فیصلہ کرے۔

جب وہ اپنا مسئلہ بیان کرے اور اس حوالے سے کامیابی یا ناکامی کے بارے میں سوال کرے تو جواب دینے کا اصول یہ ہو گا۔ مثلاً وہ اپنے کسی کام کے بارے میں سوال کرتا ہے کہ وہ ہو گا کہ نہیں؟ تو دیکھےں کہ آپ کاکون سا نتھنا چل رہا ہے۔ اگر دائیں طرف کی سانس چل رہی ہے اور آنے والا اسی طرف سے آ کر بائیں طرف بیٹھا ہے تو بے تکلف جواب دے دو کہ کامیابی تو ضرور ہو گی مگر کچھ تاخیر کے بعد۔

اگر وہ بائیں طرف سے آیا ہے اور دائیں طرف یعنی جاری سانس والے نتھنے کی طرف بیٹھا ہے تو کامیابی مشکوک ہے اورکوئی رکاوٹ ہے، یہ کام نہ ہو گا۔ اگر وہ دائیں طرف سے یا بائیں طرف سے آ کر اسی طرف بیٹھ جائے جدھر سے آیا ہو اور آپ کا وہی نتھنا چل رہا ہو تو جواب دو کہ اس کا کام ہو جائے گا۔ کوئی بڑی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔ مزید اپنے جواب کو اطمینان بخش بنانے کے لیے اس سے پوچھیں کہ اس وقت اس کی ناک کے کون سے نتھنے سے سانس کا بھرپور اخراج ہو رہا ہے۔ اگر اس کا اور آپ کا ایک ہی سمت کا سانس چل رہا ہو یعنی دونوں کا دایاں یا بایاں نتھنا جاری ہو تو کامیابی یقینی ہے ورنہ کچھ تاخیر ہو سکتی ہے۔

اگر وہ سوال کرے کہ مسافر سفر سے کب لوٹے گا؟ وطن کب واپس آئے گا؟ اور اس وقت کس حال میں ہے؟ تو دیکھو کہ اس کی کون سی سانس چل رہی ہے اگر شمسی سانس چل رہی ہے اور آپ کی بھی شمسی چل رہی ہے تو جواب تسلی بخش ہو گا کہ وہ جلد آرہا ہے اور وہ خیریت سے ہے۔ اگر قمری سانس چل رہی ہے تو جواب نفی میں ہو گا کہ اس کے آنے میں کافی تاخیر ہے۔ فی الحال اس کا آنے کا ارادہ نہیں ہے مگر خیریت سے ہے۔ اگر دونوں نتھنے برابر چل رہے ہوں تو بھی آنے میں تاخیر کی نشاندہی ہے اور ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ وہ خیریت سے نہیں اور کسی پریشانی میں مبتلا ہے۔

اسی طرح اپنے ذاتی معاملات میں بھی علم النفس کے ذریعے جواب حاصل کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً آپ کو معلوم کرنا ہے کہ فلاں شخص جس کا آپ کو انتظار ہے وہ آپ کے پاس آئے گا یا نہیں یا کب آئے گا اور کس حال میں ہے؟ یا پھر کوئی اور بھی سوال ہو سکتا ہے۔ ایسے سوالات کے جواب معلوم کرنے کے لیے اس علم سے زیادہ کام نہ لیں یعنی اسے کھیل نہ بنائیں کہ سوال سوچ سوچ کر ان کے جواب معلوم کرتے رہیں بلکہ جب اچانک ضرورت محسوس کریں اور اس بات کا خیال ذہن میں خصوصی ارادے کے بغیر آئے تو فوراً اپنے سوال کو کاغذ پر لکھیں اور پھر دیکھیں کہ آپ کا کون سا نتھنا جاری ہے؟ اگر دایاں یعنی شمسی سانس جاری ہے تو آنے والا جلد آئے گا یا کسی جگہ اس سے ملاقات ہو گی یا اس کی کوئی خبر جلد ملے گی۔ اگر بایاں یعنی قمری سانس جاری ہو تو اس سے ملاقات میں تاخیر کا امکان ہے۔ مگر دونوں صورتوں میں وہ خیریت سے ہو گا۔ اگر شمسی اور قمری دونوں نتھنے جاری اور دونوں میں رفتار سانس برابر ہے تو مطلوبہ شخص کی آمد میں تاخیر ہے اور اس سے ملاقات کا جلد کوئی امکان نہیں۔ ساتھ ہی یہ امکان بھی ہے کہ وہ کسی پریشانی میں ہے۔ وہ خیریت سے نہیں ہے۔

اگر آپ کی کوئی شے گم ہو گئی ہے اور آپ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ملے گی یا نہیں تو دیکھےں کہ اس وقت شمسی سانس جاری ہے یا قمری۔ اگر شمسی سانس چل رہی ہے تو گمشدہ چیز کا ملنا مشکل ہے مگر تھوڑے ہی عرصے میں یہ ضرور معلوم ہو جائے گا کہ وہ چیز جو چوری ہوئی ہے، وہ کس نے چرائی ہے اور پھر کافی تاخیر کے بعد یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ کوشش سے وہ چیز مل بھی جائے۔

اگر وقت سوال قمری سانس جاری ہے یعنی بایاں نتھنا چل رہا ہے تو سمجھ لو وہ شے چوری نہیں ہوئی بلکہ کہیں ادھر اُدھر ہو گئی ہے یا کہیں رکھ کر بھول گئے ہیں اور وہ آخر کار مل جائے گی اور با لفرض کسی کے ہاتھ لگ گئی ہے یا کسی نے شرارت کی ہے تو بھی وہ چیز واپس مل جائے گی۔ اگر دونوں ناک کے نتھنوں سے سانس برابر جاری ہو تو سمجھ لو کہ اس گمشدہ شے کا ملنا بھی دشوار ترین ہے اور چور کا سراغ بھی نہیں ملے گا۔

علم النفس میں ناک کے دونوں سوراخوں سے سانس کا برابر رفتار سے چلنا نحس تصور کیا جاتا ہے۔ لہذا ایسے وقت میں کسی سوال کا جواب بھی مثبت نہیں ہو گا۔ اسی طرح اس وقت جو کام کیا جائے گا اس کا نتیجہ بھی بہتر اور موافق نہ ہو گا بلکہ ناقص و نقصان دہ اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ ایسے وقت عبادت کی طرف متوجہ ہونا بہتر ہوتا ہے۔(جاری ہے)


#parashyclogy #BreathingMystery #Wonderfulness


ہفتہ، 4 ستمبر، 2021

برصغیر کا نیلسن منڈیلا سید علی گیلانی، علم نجوم کی روشنی میں


اک دھوپ تھی کہ ساتھ گئی آفتاب کے


 دنیا میںایسے لوگوں کی کبھی کمی نہیں رہی جو نہ صرف اپنی زندگی میں بلکہ اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی خلق خدا کے دلوں میں اپنی دائمی جگہ بنالیتے ہیں،ایسی ہی نابغہ ءروزگار شخصیت کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کے مجاہد سید علی گیلانی کی ہے۔

سیاست جیسے مکروہ فریب شعبے میں رہتے ہوئے بھی ایک بے داغ کردار کا حامل ہونا فی زمانہ بہت بڑی بات ہے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ کم از کم برصغیر انڈوپاک میں سیاست اس قدر گندی ہوچکی ہے کہ لوگ سیاست دانوں کے نام ہی سے متنفر ہیں، بے شک سید علی گیلانی نے ایک طویل عرصہ سیاسی میدان میں جدوجہد کرتے ہوئے گزارا مگر ان کے حریف اور سخت ترین دشمن بھی ان کے کردار پر انگلی نہیں اٹھاسکتے، وہ ابتدا ہی سے جو موقف لے کر چلے تھے، تاحیات اس پر قائم رہے، کوئی لالچ، کوئی فریب، کوئی دباو انھیں اپنے منتخب کردہ راستوں سے ہٹا نہیں سکا پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ۔

 

 

 

سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 ءکو کشمیر کے ایک چھوٹے سے قصبے باندی پورہ میں پیدا ہوئے، ان کے والد محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے، انھوں نے ہوش سنبھالا اور جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو ان کے وطن پر بھارتی جارحیت مسلط ہوچکی تھی، ایک روز جب وہ اسکول جارہے تھے، ایک بھارتی فوجی نے انھیں راستے میں روک لیا اور پوچھا ”کہاں جارہے ہو اور کیوں جارہے ہو؟“
سید نے پوری جرات سے کہا ”میں یہاں کا باشندہ ہوں تم کون ہوتے ہو مجھے روکنے والے ؟“یہ ایک نوجوان کے سینے میں روشن حریت کا شعلہ تھا جو اچانک بھڑک اٹھا اور پھر ساری زندگی روشن رہا، انھوں نے زندگی کے 32 سال سے زیادہ عرصہ قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے گزارا اس اعتبار سے اگر انھیں برصغیر کا نیلسن منڈیلا کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔
آئیے علم نجوم کی روشنی میں ایک مختصر سا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ایسے صاحب کردار اور انوکھے لوگ اپنی پیدائش کے وقت کیسی سیاروی آراستگی رکھتے ہیں۔
29 ستمبر کے مطابق شمسی برج (Sun sign) سنبلہ، پیدائشی برج (Birth sign) دلو اور قمری برج سرطان ہمارے سامنے آتا ہے، زائچے میں طالع کا حاکم سیارہ زحل گیارھویں گھر برج قوس میں ہے ، راہو تیسرے گھر برج حمل میں ، مشتری دوسرے گھر میں، قمر چھٹے گھر برج سرطان میں ، سیارہ زہرہ ساتویں گھر برج اسد میں طالع سے ناظر ہے ،شمس اور عطارد آٹھویں گھر برج سنبلہ میں جب کہ مریخ اور کیتو نویں گھر برج میزان میں قابض ہیں،راہوکیتو زائچے کے پہلے ، تیسرے ، ساتویں ، نویں اور گیارھویں گھر کو متاثر کر رہے ہیں، کیتو کی نظر طالع پر جوش و جذبے سے سرشار کرتی ہے، دیگر گھروں سے راہو کیتو کے متاثر ہونے کی وجہ سے زندگی میں مشکلات اور سختیاں برداشت کرنا پڑتی ہیں،کیتو ساتویں گھر کوبھی متاثر کرتا ہے، چناں چہ آپ نے دو شادیاں کیں۔
طالع برج دلو کے لیے قمر و عطارد کے علاوہ راہو اور کیتو فعلی منحوس سیارے ہیں جب کہ باقی سیارگان سعد اثر کے حامل ہیں، پیدائش کے وقت فعلی منحوس مرکری کا دور اکبر اور مشتری کا دور اصغر جاری تھا۔
شمسی برج سنبلہ سوچنے، سمجھنے اور کسی بھی معاملے یا مسئلے کا باریک بینی سے تجزیہ کرنے کی صلاحیت دیتا ہے، سنبلہ افراد خاکی برج ہونے کی وجہ سے بے حد عملی ہوتے ہیں، وہ خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں نہیں رہتے، ان کی زندگی کا مقصد کام ، کام اور صرف کام ہوتا ہے، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ انھوں نے اپنے جیل میں گزارے ہوئے ایام کوبھی بامقصد بنایا اور عربی زبان جیل ہی میں سیکھی، سیاست جیسی مصروفیات کے باوجود تقریباً 30 کتابیں بھی تصنیف کیں۔
سنبلہ افراد کو جھکانا یا دبانا یا کسی غلط بات پر آمادہ کرنا تقریباً ناممکن کام ہے، کہا جاتا ہے کہ بارہ برجوں میں سنبلہ واحد سائن ہے جو کاملیت (perfection) کابہت خیال رکھتا ہے، اپنے طویل سیاسی کرئر میں بے شمار کوششوں کے باوجود حکومت یا دیگر سیاسی شخصیات انھیں اپنے موقف سے منحرف کرنے میں ناکام رہیں۔
طالع پیدائش برج دلو کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ یہ لوگ انوکھی سوچ اور دور دراز کے آئیڈیاز لانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، خدمت خلق اور جذبہ ءہمدردی بھی ان سے زیادہ کسی برج میں نہیں ہے، بے لوث اپنی کاز کے لیے ہمیشہ مصروف عمل رہنا برج دلو کا طرئہ امتیازہے، جدت پسندی اور روایت شکنی بھی سب سے زیادہ اسی برج میں پائی جاتی ہے، برج دلو کا عنصر ہوا اور ماہیت ثابت ہے، یہ لوگ نہایت مستقل مزاج ، آزادی پسند ہوتے ہیں، اپنی آزادی کی ہر قیمت پر حفاظت کرنا اور اس کی خاطر کچھ بھی کرنے کے لیے تیار رہنا برج دلو کا وصف ہے، گویا جذبہ ءحریت بھی اس برج کا خاصہ ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ طالع کے درجات نچھتر دھنشٹا میں گرتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ دولت ان لوگوں کے پیچھے بھاگتی ہے لیکن انھیں دولت کی کوئی پروا نہیں ہوتی، بے شک جس نوعیت کی پیشکش اکثر و بیشتر بھارتی حکومت کی طرف سے انھیں کی جاتی رہی، وہ چاہتے تو بے پناہ دولت اکٹھا کرسکتے تھے۔
فطری خوبیوں اور خامیوں کی نشان دہی قمری برج اور قمری منزل سے کی جاتی ہے، قمر زائچے میں برج سرطان میںہے، یہ برج اپنی خصوصیات میں انٹرنیشنل مدر کہلاتا ہے، سرطانی افراد کی زندگی میں ماں، گھر اور فیملی کی بڑی اہمیت ہے، اسی طرح ہر اس چیز کی اہمیت ہے جسے وہ اپنی سمجھتے ہیں ، خاص طور سے اپنے گھر کے علاوہ اپنا شہر ، اپنا وطن وغیرہ ، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ وطن کی محبت ان کے دل میں بہت سے دیگر سیاسی رہنماو¿ں سے کہیں زیادہ تھی اور اس پر وہ کوئی نامناسب سمجھوتا کرنے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوئے، سرطانی افراد فطرتاً بہت سادہ مزاج ہوتے ہیں، زندگی کے تمام معاملات میں سادگی ، وفاداری اور خلوص کو بے حد اہمیت دیتے ہیں، قمری منزل اشلیشا ہے جس پر ذہانت کے سیارے عطارد کی حکمرانی ہے، اس منزل کا ایک مثبت پہلو عارفانہ قوت ، روحانی آگہی اور برقیاتی صلاحیت کا اظہار بھی ہے، برج سرطان اور منزل اشلیشا گویا قمر اور عطارد کا اشتراک مکمل طور پر ذہن اور دماغ کی نمود سے تعلق رکھتا، اس صورت حال میں ایک درشت و گوشہ نشین آزاد اور خود دار رویے کا مشاہدہ ہوسکتا ہے، ایک مقناطیسی کشش ایسے لوگوں میں موجود ہوتی ہے جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے، یہ لوگ زندگی بھر نوجوان اور ہشاش بشاش نظر آتے ہیں، دلیر ، فقرے بازیعنی حاضر جواب ٹائپ اگر منفی رخ اختیار کرلیں جس کا امکان زائچے کے دیگر عوامل پر ہوتا ہے تو جرائم کے میدان میں غیر معمولی کارنامے انجام دے سکتے ہیں اور ایسا اسی صورت میں ہوتا ہے جب وہ دین و مذہب سے بھی دوری اختیار کرلیں لیکن سید صاحب ابتدا ہی سے دینی رجحان رکھنے والے انسان تھے،اس کی وجہ نویں گھر کے حاکم کی اور کیتو کی طالع پر نظر ہے، ابتدا ہی میں مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی فکر سے متاثر ہوکر ان سے رابطے میں رہے اور ساری زندگی وطن کے بعد انھوں نے دین اسلام کی سربلند ی کے لیے جدوجہد کی، ابتدا ہی سے علامہ اقبال ان کے آئیڈیل رہے۔
نو دس سال کی عمر میں زائچے میں سیارہ زہرہ کا دور اکبر شروع ہوگیا تھا جو مارچ 1959 ءتک جاری رہا،1950 میں وہ سیاسی میدان میںآگئے تھے، بعد ازاں سیارہ شمس کا دور اکبر جو مارچ 1965 ءتک رہا اس میں پہلی بار 1962 ءمیں گرفتار ہوکر جیل گئے،شمس زائچے میں آٹھویں گھر میں ہے اور ساتویں گھر کا حاکم ہے، 1965 ءسے 1975 ءتک فعلی منحوس چھٹے گھر کے حاکم قمر کا دس سالہ دور جاری رہا، اس دور میں بھی انھیں قیدو بند کے علاوہ دیگر سختیاں بھی برداشت کرنا پڑیں، ان کا گھر جلا دیا گیا، جائیداد ضبط کرلی گئی بعد ازاں 1982 ءسے مارچ 2000 ءتک راہو کا دور جاری رہا، اسی دور میں وہ ایک طویل عرصے کے لیے ”جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی“ کے رکن کی حیثیت سے کام کیا، سیارہ مشتری زائچے کا نہایت طاقت ور سیارہ ہے، مشتری کا دور اکبر مارچ 2000 ءسے مارچ 2016 ءتک جاری رہا، بعدازاں سیارہ زحل کا طویل دور شروع ہوا ، زحل اگرچہ زائچے کا سعد سیارہ اور طالع کا حاکم ہے لیکن نوامسا چارٹ میں ہبوط یافتہ ہے، گویا یہ دور جسمانی صحت کے اعتبار سے پریشان کن رہا، زحل کے دور اکبر ہی میں عطارد کے دور اصغر کا آغاز مارچ 2019 ءسے ہوا، اسی عرصے میں 19 دسمبر کو شدید علالت کے سبب انھیں اسپتال لے جایا گیا، اپنی شدید علالت کے باوجود وہ اپنی سیاسی ذمے داریوں سے کبھی غافل نہیں رہے، بالآخر یہ عہد ساز شخصیت یکم ستمبر 2021 ءکو اپنے مالک حقیقی سے جاملی اک دھوپ تھی کہ ساتھ گئی آفتاب کے۔

 

جمعہ، 27 اگست، 2021

ستمبر کی اہم سیاروی گردش حکومت کے لیے سخت مہینہ

شرفِ عطارد و قمر اور قمر در عقرب کے موثر اوقات


 موجودہ سال 2021 اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے لیکن اس سال دنیا میں تبدیلی کا عمل گزشتہ سال کے مقابلے میں مزید تیز تر ہوا ہے خصوصاً اگست میں افغانستان سے امریکا کی رخصتی اور کابل پر افغان طالبان کا مکمل قبضہ اور حکومت پوری دنیا کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے، وقت نے ثابت کردیا کہ موجودہ دور میں ماضی کا ”کالونیل نظام“ اب نہیں چل سکتا خصوصاً ایسی قوموں میں اس نظام کے لیے کوئی گنجائش نہیں جو حریت پسندی کے جذبے سے سرشار ہےں، افغان قوم نے پہلے سویت یونین کے خلاف مزاحمت کی اور اب گزشتہ بیس سال سے امریکا کے خلاف مزاحمت کا عمل جاری رکھا، بالآخر وہ امریکا کو اپنے ملک سے نکالنے میں کامیاب رہے۔

نئی صورت حال میں ملکوں کے نئے بلاک وجود میں آرہے ہیں، امکان یہی ہے کہ چائنا ، روس، ایران، افغانستان اور پاکستان مشرقی بلاک میں ہوں گے، مغربی بلاک میں امریکا کے ساتھ مڈل ایسٹ، سعودی عرب، بھارت وغیرہ ہیں، بہر حال یہ نقشہ اس سال کے آخر تک مزید واضح ہوجائے گا۔
پاکستان کی صورت حال رفتہ رفتہ مثبت سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، نیا مہینہ ستمبر اگرچہ بہت سے مسائل اور ناخوش گوار واقعات کا حامل ہے لیکن ان پر قابو پایا جاسکتا ہے، ستمبر کاآغاز ہی اگرچہ مشکل حالات سے ہوگا جو گزشتہ مہینے اگست کا تسلسل ہوں گے کیوں کہ اس مہینے میں سیارہ مشتری کی پوزیشن زائچے کے دوسرے ، چوتھے ، چھٹے اور دسویں گھر کو بری طرح متاثر کر رہی ہے، مزید یہ کہ زائچے میں گزشتہ ماہ سے بارھویں گھر کے حاکم سیارہ مریخ کا دور اصغر بھی شروع ہوچکا ہے، دور اکبر 2008 سے زائچے کے سب سے منحوس سیارے مشتری کا جاری ہے، گویا مریخ کا دور اصغر جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے، یہ بدترین دور آئندہ سال 17 جولائی 2022 ءتک جاری رہے گا، چناں چہ اس دور میں کسی خیر کی توقع نہیں رکھی جاسکتی، البتہ سیاروی گردش سے حاصل ہونے والے مثبت زاویے وقتاً فوقتاً معاون و مددگار ثابت ہوتے رہیں گے۔
ستمبر کے آغاز میں معاشی مسائل ، مہنگائی اور عوامی مسائل میں اضافہ ہوگا، حکومت کے لیے یقیناً یہ ایک نہایت سخت اور مشکل وقت ہوگا، ساتھ ہی افغانستان کی صورت حال کے پیش نظر حکومت کو اندرونی اور بیرونی دونوں محاذوں پر توجہ دینا ہوگی، اس مہینے میں فوج اور بیوروکریسی سے متعلق مسائل بھی سامنے آئیں گے،یہ ادارے اکھاڑ پچھاڑ اور انتظامی نوعیت کی تبدیلیوں سے دوچار ہوں گے لیکن 15 اگست کے بعد سے ایسی صورت حال پیدا ہوگی جب حالات پر قابو پانے میں آسانی ہوگی، گویا ستمبر کے پہلے 15 دن زیادہ مشکل اور حادثات و سانحات لانے والے ہوسکتے ہیں۔
اسی مہینے سے راہو کی مستقل نظر پیدائشی زائچے کے قمر کے ساتھ قائم ہوگی جو ایک لمبے عرصے تک قائم رہے گی، یہ اس بات کی نشان دہی ہوگی کہ ملک کے مقتدر حلقے زیادہ فعال پوزیشن میں آئیں گے اور ملک میں اہم فیصلے اور اقدام دیکھنے میں آئیں گے گویا سال کے آخر تک مختلف امور میں ہم بہت ہی نئی تبدیلیاں اور نئے اقدام دیکھیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خارجہ پالیسی کے محاذ پر پاکستان کی کارکردگی بہتر رہی ہے جس کے نتیجے میں بھارت کو نقصان اٹھانا پڑا ہے اور وہ خطے میں تنہائی کا شکار نظر آتا ہے، ہم نے پہلے بھی نشان دہی کی تھی کہ بھارت کے لیے موجودہ سال بہت ہی سخت مشکلات سے بھرپور رہے گا، جہاں تک ملک کے داخلی معاملات ہیں وہ خصوصاً ستمبر میں بھی مزید پیچیدگیوں کا شکار ہوں گے،مہنگائی میں اضافہ ، حادثات اور جرائم میں اضافہ، حسب اختلاف کے حکومت پر تابڑ توڑ حملے ، متحدہ اپوزیشن کو متحرک کرنے کی کوششیں وغیرہ۔
ستمبر کا مہینہ پاکستان میں آئینی، قانونی اور عدلیہ کے حوالے سے نئے مسائل سامنے لائے گا،عدالتی نظام کو متنازع بنانے کی کوششیں کوئی نیا رنگ دکھاسکتی ہیں، وزیراعظم عمران خان کے لیے 6 ستمبر تک کا وقت سخت ہے اور اس کے بعد 15 ستمبر سے 15 اکتوبر تک کا وقت مشکل حالات کی نشان دہی کرتا ہے، ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تیاریاں زور پکڑ سکتی ہیں۔ (واللہ اعلم بالصواب)

رفتار سیارگان

سیارہ شمس اپنے ذاتی برج اسد میں حرکت کر رہا ہے، 17 ستمبر کو برج سنبلہ میں داخل ہوگا، شمس کی یہ پوزیشن برج حمل والوں کے لیے 17 ستمبر تک موافق و مددگار رہے گی، اس کے علاوہ ثور، جوزا، سرطان، اسد، سنبلہ، عقرب، قوس اور دلو والوں کے لیے بہتر ہوگی، میزان، جدی اور حوت والوں کے لیے ناموافق ثابت ہوگی۔
سیارہ عطارد اپنے ذاتی برج سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے، یہاں اسے شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے، 22 ستمبر سے برج میزان میں داخل ہوگا۔
برج سنبلہ میں اس کی موجودگی حمل، ثور، جوزا، سرطان، اسد، سنبلہ، عقرب، قوس، جدی، دلو اور حوت والوں کے لیے موافق و مددگار ہوگی جب کہ برج میزان میں اس کا سفر برج حمل، جوزا، سرطان، اسد،قوس، جدی اور حوت والوں کے لیے بہتر اثرات کا حامل ہوگا۔
سیارہ زہرہ برج سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے یہاں اسے ہبوط ہوتا ہے، 6 ستمبر سے یہ اپنے ذاتی برج میزان میں پورا مہینہ رہے گا، برج سنبلہ میں اس کی موجودگی کسی بھی برج کے لیے موافق اثر نہیں رکھتی، خصوصاً برج میزان والوں کے لیے ذاتی پریشانیوں اور الجھنوں کا باعث ہوگا،6 ستمبر کے بعد برج میزان میں زہرہ، میزان، قوس، جدی، دلو، حمل، جوزا، سرطان ، اسد اور سنبلہ والوں کے لیے موافق پوزیشن میں ہوگا۔
سیارہ مریخ برج اسد میں حرکت کر رہا ہے اور غروب ہے، سارا مہینہ غروب ہی رہے گا، اس کی یہ پوزیشن برج حمل والوں کے لیے پریشانی اور مشکلات کا سبب ہوگی اس کے علاوہ دیگر بروج بھی اس کی کمزوری سے متاثر ہوں گے۔
سیارہ مشتری بحالتِ رجعت برج دلو میں حرکت کر رہا ہے، 14 ستمبر کو اپنے ہبوط کے برج جدی میں داخل ہوگا، برج دلو میں اس کی پوزیشن حمل، جوزا ، اسد، میزان ، عقرب، قوس، جدی والوں کے لیے موافق و مددگار ہے، اپنے ہبوط کے برج جدی میں کسی برج کے لیے بھی موافق و مددگار نہ ہوگا۔
سیارہ زحل اپنے ذاتی برج جدی میں حرکت کر رہا ہے، اس کی پوزیشن برج حمل ، ثور، اسد، سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی والوں کے لیے موافق و مددگار ہے جب کہ برج جوزا، سرطان، اسد، دلو اور حوت کے لیے ناموافق اور پریشانیاں لانے والی ہے۔
راہو اور کیتو اپنے شرف کے برج ثور اور عقرب میں حرکت رہے ہیں، یہ اپنی نحوست کے لیے مشہور ہےں اور عام طور پر تمام بروج کے لیے نحس اثرات کے حامل ہیں۔

شرف قمر

سیارہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 29اگست کو 09:34 am پر داخل ہوگا اور 31 اگست شب 10:40 pm تک برج ثور میں رہے گا، اس دوران میں 31 اگست کو شرف کے باقوت اوقات یہ ہوں گے۔
03:35 am قبل طلوع آفتاب سے 04:35 am قبل طلوع آفتاب تک۔
اس موثر وقت میں شرف قمر سے متعلق اعمال و وظائف کرنا افضل ہوگا، اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کریں۔

قمر در عقرب

سیارہ قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں 12 ستمبر کو صبح 03:44 am پر داخل ہوگا اور 14 ستمبر صبح 06:33 am تک ہبوط یافتہ رہے گا، یہ تمام وقت نحوست اثر ہے، اس وقت میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں، کوئی وعدہ یا معاہدہ یا کسی بھی کام کا آغاز خصوصاً شادی بیاہ وغیرہ سے گریز کرنا چاہیے۔
قمر کی یہ پوزیشن علاج معالجے کے لیے بہتر ہوتی ہے، اس کے علاوہ اس وقت میں ایسے اعمال کیے جاتے ہیں جو بندش یا رکاوٹ کے لیے ہوں، بری عادتوں سے نجات، مخالفین اور دشمنوں کی زبان بندی، ناجائز تعلقات کا خاتمہ وغیرہ، اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر ضرورت کے مطابق عملیات موجود ہیں، ان سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ قمر در عقرب کے دورانیے میں اپنے مقصد کے مطابق سیاروی ساعت کا انتخاب کریں مثلاً زبان بندی کے لیے ساعت عطارد، خواب بندی یا دماغی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے قمر کی ساعت کا انتخاب کریں، کسی اعلیٰ عہدے دار، سرکاری افسر یا صاحب حیثیت افراد کی اصلاح و درستی کے لیے سیارہ شمس کی ساعت بہتر ہوگی، قیام و استحکام، قبضہ اور بھاگنے والے کو روکنے کے لیے ساعتِ زحل لی جائے، ناجائز تعلقات کے خاتمے کے لیے یا دشمن کے خلاف کارروائی کے لیے ساعت مریخ کا انتخاب مناسب ہوگا۔

شرف عطارد

سیارہ عطارد کو اپنے ہی برج سنبلہ میں شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے، اس سال پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سیارہ عطارد برج سنبلہ میں 26 اگست کو داخل ہوا ہے لیکن شرفی قوت کے حصول کے لیے درست وقت کا آغاز 29 اگست شب 09:23 pm پر ہوگا اور 10:18 pm تک رہے گا، اس دوران میں لوح عطارد یا خاتم عطارد تیار کی جاسکتی ہے اس کے علاوہ دیگر اوقات درج ذیل ہیں۔
30 اگست شب 10:52pm سے 11:28 pm تک۔
31 اگست شب 10:53 pm سے 11:30 pm تک۔
02 ستمبر شب 12:55 am سے 01:38 am تک۔

شرف عطارد

واضح رہے کہ قرآن کریم میں حروف مقطعات کی اصل تعداد 14 ہے اور یہی حروف نورانی ہیں ، اللہ رب العزت نے ان حروف سے قران کریم کی حفاظت فرمائی ہے، 14 حروف نورانی میں سے 2 کا تعلق سیارہ عطارد سے ہے ، طٰہٰ اور قٓ ، اس کے علاوہ دو حروف مقطعات سیارہ شمس کے ہیں اور ہم نے ان حروف نورانی کی روحانی توانائی سے مدد لی ہے ، اس لوح میں دیگر بھی بہت سے راز پوشیدہ ہیں جنہیں اہل علم و نظر ہی سمجھ سکتے ہیں ۔
برج جوزا اور سنبلہ والوں کے لےے تو یقینا یہ ” لوح عروج و ترقی “ ہے مگر دیگر افراد بھی جو اپنی ذہنی صلاحیتوں میں کمی یا زائچے میں عطارد کی کم زوری سے پیدا ہونے والی خرابیوں سے پریشان ہیں اس لوح مبارک سے فیضیاب ہو سکتے ہیں۔ ” لوح مبارک “ یہاں دی جا رہی ہے ۔

 

 

 

لوح کی پیشانی پر حروفِ نورانی طٰہٰ، حٰمٓ، آلٓمٓرٰ اور قٓ قائم ہیں،نقش کی میزان 433 ہے جو ”اسمع السامعین“ اور ”محی الباقی المنعم“ کے اعداد ہیں،نقش کی چال ذوالکتابت ہے، شرف کے اوقات میں سیارہ عطارد کی ساعات یا ہمارے دیے ہوئے مندرجہ بالا اوقات کارآمد ہوں گی جو اپنے شہر کے طلوع و غروبِ آفتاب کو مدنظر رکھ کر استخراج کی جائیں۔
ساعتِ عطارد میں باوضو ہوکر چاندی کی پلیٹ پر کندہ کریں یا ہرن کی جھلّی یا عمدہ سفید کاغذ پر بھی زعفران ، عنبر اور عرقِ گلاب کی روشنائی سے لکھ سکتے ہیں ،عمدہ قسم کے عطرِ مجموعہ کی خوشبو سے معطر کریں، نقش لکھتے ہوئے لوبان یا صندل کی اگر بتی جلائیں ، رجال الغیب کی سمت کا خیال رکھیں کہ وہ پُشت پر یا بائیں ہاتھ پر ہوں۔نقش کی پُشت پر موکلاتِ علوی و سماوی و ارضی کے نام لکھیں ۔
”اَقسمتُ عَلَیکُم یا جبرائیل یا نوائیلُ ابوالعجائب برقانُ بحق طٰہٰ حٰمٓ الٓمٓرٰ قٓ ترقی و عروج، صحتِ کاملہ وحل المشکلات العجل الساعة“
نقش کی تیاری کے بعد قاعدے کے مطابق کچھ سبز شیرینی پر فاتح دےں اور نقش پہننے کے بعد حسبِ توفیق صدقہ و خیرات کریں خصوصاً معصوم بچوں کو،سمجھ لیں ایک ایسا تحفہ آپ نے پالیا ہے جو زندگی بھر معاون و مددگار رہے گا،نقش کو پہلی بار پہننے یا پاس رکھنے کے لیے نوچندے بدھ کی پہلی ساعت کا انتخا ب کریں یعنی سورج نکلنے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر پہن لیں، اپنے روزانہ کے ورد و وظائف میں اسمائے الٰہی یا اسمع السامعین اور یا محی الباقی المنعم 433 مرتبہ پڑھا کریں،انشاءاللہ کوئی مسئلہ ، مسئلہ نہیں رہے گا۔
نوٹ: جو لوگ لوح عطارد نورانی ہم سے تیار کروانا چاہیں تو وہ براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔

جمعہ، 20 اگست، 2021

طالع پیدائش حوت، کردار و عمل

اپنے حقیقی برج اور سیارے سے آگاہی حاصل کریں


اگر آپ کی پیدائش ایسے وقت پر ہوئی ہے جب طالع برج حوت اُفق پر طلوع تھا تو آپ کا تعلق اپنے کردار و عمل میں برج حوت سے ہے، اس کا حاکم سیارہ مشتری ہے اور نشان مخالف سمت میں حرکت کرتی ہوئی دو مچھلیاں ہیں۔

برج حوت کا عنصر پانی ہے اور یہ ایک ذوجسدین برج ہے، دائرۂ بروج میں آخری یعنی بارھواں برج شمار ہوتا ہے جو انسانی جسم میں نظامِ ہضم، پاؤں اور نلوں پر حکمرانی کرتاہے۔ 

جسمانی ساخت: آپ کوتاہ قامت اور بھرے بھرے جسم کے مالک ہوسکتے ہیں۔ ہاتھ پاؤں چھوٹے، آنکھیں موٹی اور نمایاں، چہرہ زرد، بال نرم اور سیاہ ہوتے ہیں،شانے کسرتی۔

کردار و عمل: آپ فلسفی ٹائپ، بے آرام، بے چین، خواب دیکھنے والے، غوروفکر کرنے والے، تخیل پرست اورایک رومینٹک زندگی بسر کرنے والے انسان ہیں۔ آپ ایماندار، منہ پھٹ، مددگار اور انسانیت نواز ہیں۔ آپ دوسروں کی پریشانیوں کے سبب پر غور نہیں کرتے بلکہ ایک لمحے کے نوٹس پر ان کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں۔ آپ کسی کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ یہ بات نہیں ہے کہ آپ کسی کو نقصان پہنچانے کے اہل نہیں ہیں بلکہ آپ اتنے اچھے انسان ہیں کہ کفایت شعاری کرکے بنک میں اتنی رقم جمع نہیں کرتے جتنے اچھے کام جمع کرتے ہیں۔

   آپ مستقل مزاج نہیں ہیں،آپ کے خیالات بہت تیزی سے تبدیل ہوتے رہتے ہیں، بہت حساس اور جذباتی ہیں، آپ اپنی سوچ اور خیالات کو حقیقی شکل دینے کی وجدانی قوت رکھتے ہیں، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آپ جو سوچ رہے ہوں وہی آپ کی آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے،  شرمیلے ہیں اور خلوت یعنی تنہائی اور آئیڈئیل کے متلاشی ہوتے ہیں۔ آپ ایک سسپنس کی فضا برقرار رکھتے ہیں۔ آپ خیالی پلاؤ پکانے والے اور مروت میں دوسروں کی مدد کرنے والے ہیں۔ نئے آئیڈیے اور خیالات آپ کو اڑا کر لے جاتے ہیں۔ آپ خوش مزاج اور گھلنے ملنے والے ہیں۔ آپ کی کمزوری یہ ہے کہ آپ کے اندر خود اعتمادی نہیں ہوتی اور کمزور دل کے مالک ہیں۔ آپ سفرکرنے کے شوقین ہیں۔ دوستوں پر بھروسا کرتے ہیں اور بعد میں آپ کو یہ احساس ہوتاہے کہ دنیا نے اچھے اور بدمعاش لوگ پیدا کیے ہیں۔ آپ کو دیر سے عقل آتی ہے۔

ایک فطری روحانی قوت ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتی ہے لیکن آپ کو اس کا شعور نہیں ہوتا، آپ جو خواب دیکھتے ہیں وہ اکثر سچ نکلتے ہیں، منفی سوچ آسانی سے آپ کے ذہن پر اثر انداز ہوسکتی ہے لہٰذا آپ کو ہمیشہ مثبت انداز میں سوچنے کی عادت ڈالنا چاہیے، یاد رکھیں آپ جیسا سوچیں گے، آپ کے ساتھ ویسا ہی ہوگا، آپ کو ہر صورت میں خوش امید رہنا چاہیے، اسی میں آپ کی کامیابی کا راز ہے۔ 

محبت ورومان: آپ حسین، ذہین اور فنونِ لطیفہ میں دلچسپی لینے والے ساتھی کوتر جیح دیتے ہیں لیکن کبھی کبھی اپنے ساتھی کی یہ خوبیاں آپ کو حسد میں مبتلا کردیتی ہیں اور آپ اپنے ساتھی کو شک و شبہے کی نظر سے دیکھنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ آپ کی محبت ہلاک ہوجاتی ہے۔ آپ ہمیشہ محبت کے خواب دیکھتے ہیں لیکن اسے فروغ دینے کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کرتے یا بہت تاخیر کر دیتے ہیں، محبت آپ کے لیے بہت ضروری ہے، آپ کبھی محبت کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے، آپ ایسی محبت چاہتے ہیں جو نہایت شدید اور گہری ہو، خود محبت کے معاملے میں آپ بالکل اندھے ہوجاتے ہیں، اس وقت آپ یہ تمیز بھی کھودیتے ہیں کہ آپ کا محبوب کن کمزوریوں یا خامیوں کا شکار ہے، اگر محبت میں کامیابی ہوجائے اور شادی ہوجائے تو آپ کو فریق ثانی کی خوبیوں اور خامیوں کا ادراک ہوتا ہے اور آپ مایوسی کا شکار ہوتے ہیں، اس طرح ایک نئی محبت کی تلاش دوبارہ شروع ہوجاتی ہے۔

 بحیثیت شوہر: ازدواجی ساتھی کے لیے آپ کا انتخاب خاصا مشکوک ہے۔ آپ کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ مضبوطی، استحکام اور حقیقت پسندی کا آپ کے اندر فقدان ہے۔ آپ اپنے ہی تخلیق کردہ خواب وخیال کی دنیا میں رہتے ہیں۔ ایک طرف آپ بہت محبت کرنے والے، بامروت پرخیال اور مہذب انسان ہیں تو دوسری طرف فعالیت، عزم اور پہلا قدم اٹھانے سے عاری، متذبذب اپنی ہی ذات کی نفی کرنے والے غیر حقیقت پسند ہیں۔ آپ میں قوتِ ارادی یا قوتِ فیصلہ کا فقدان ہے اور زندگی میں کوئی درست یا مناسب سمت نہیں ہے۔ آپ کو زیادہ عملی انسان بننے کی ضرورت ہے۔ اپنے خیالات اور آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے زیادہ بھاگ دوڑکرنی چاہیے،ازدواجی زندگی میں اپنی ذمے داریوں نبھانے میں آپ کو عموماً مشکلات کا سامنا رہتا ہے، آپ اپنی دھن اور دلچسپیوں میں مگن رہنے والے انسان ہیں، ایسی صورت میں گھرداری، بیوی بچے آ پ کے لیے ایک اضافی بوجھ بن جاتے ہیں۔

بحیثیت بیوی: آپ گھریلو زندگی میں خود کو ڈھال لینے کی کمال صلاحیت رکھتی ہیں البتہ آپ کے اندر قوتِ فیصلہ کی زبردست کمی ہے اور فطرتاً موم کی ناک ہوتی ہیں کہ اسے جس طرف چاہیں موڑاجاسکتاہے۔ آپ نیک، تسلیم ورضا کا پیکر اور اپنے شوہر کی خدمت کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہیں۔ ازدواجی زندگی میں آپ کا صرف ایک ہی نصب العین ہوتاہے کہ اپنے آپ کو مٹا کر اپنے شوہر کی خدمت کرنا۔ آپ ایک پرسکون اور آرام دہ گھر فراہم کرتی ہیں لیکن آپ کو صحت کے مسائل متواتر پریشان کرسکتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے شکوک و شبہات اور وہم آپ کو گھیر سکتے ہیں۔ آپ اپنے شوہر کے معاملے میں کسی حسد اور جیلسی کا شکار بھی ہوسکتی ہیں۔ آپ ہرصورت میں اپنے شریکِ حیات سے وابستہ رہنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اس کی بعض زیادتیاں بھی آپ برداشت کرلیتی ہیں۔ آپ کا رجحان مذہب اور روحانیت کی طرف زیادہ ہوسکتاہے۔ آپ کو پراسرار اور اندیکھی چیزوں سے بھی دلچسپی ہے،شوہر کی بھرپور توجہ اور محبت آپ کی ضرورت ہے، اس کے بغیر آپ کبھی خوش نہیں رہ سکتیں۔

گھریلو ماحول: آپ گھرمیں بہت مشفق و مہربان ہیں اور ایک خوش وخرم گھریلو زندگی چاہتے ہیں۔ آپ تمام عمر محبت کرنے والوں کے رومینٹک لیجنڈ کی تکمیل کرتے نہیں تھکتے لیکن ہر حسین صورت کو دیکھ کر پھسل جاتے ہیں اور تصور کی رنگین دنیا بسالیتے ہیں جس میں بھٹکتے رہتے ہیں۔ آپ عام طور سے بہت سے دوستوں کی پزیرائی کرتے ہیں جو صبروتحمل سے آپ کی پریشانیوں کی تفصیل سنتے رہتے ہیں۔ آپ اپنے بچوں سے بہت پیار کرتے ہیں اور اس کے جواب میں بچے بھی آپ کو بہت چاہتے ہیں۔ آپ کو اپنے بچوں پر زیادہ سختی نہیں کرنی چاہیے۔ انہیں ڈرانے دھمکانے کے بجائے سمجھانے کی ضرورت ہے۔ آپ کے بچے عام طور سے ذہین اور اپنی زندگی میں کامیاب رہتے ہیں۔ وہ اچھے فنکار ہوسکتے ہیں۔ 

مالی امور: آپ کے اندر اچھی کاروباری صلاحیت ہے۔ آپ بڑھاپے میں اولاد کا محتاج ہونا نہیں چاہتے لہذا اپنے پیسے سے ایسی سرمایہ کاری کرتے ہیں کہ وہ محفوظ رہے اور زندگی میں بعد میں کام آئے لیکن آپ کوئی زیادہ کفایت شعار بھی نہیں ہیں۔ آپ اپنی ضروریات پر دل کھول کر خرچ کرتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر مالی مسائل کاشکار ہوتے ہیں اور پیسہ جمع کرنا مشکل ہوجاتاہے۔ 

 کاروبار: آپ اگر ذہنی انتشار کا شکار ہوں تو پوری توجہ اور تفصیل کے ساتھ کوئی کام نہیں کرسکتے لیکن اگر کوئی محنت طلب کام کرنا ہوتو طریقے سے، ثابت قدمی، محنت، خلوص اور ایمانداری سے کرتے ہیں۔ آپ اس وقت بہت خوش ہوتے ہیں جب آپ کے پیشے کی نوعیت میں اچھے ایکشن کی وسعت اور گنجائش ہو، آپ ایسے کاروبار میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے جس میں زمانہ سازی ضروری ہو۔

اصلاح ودرستی کی ضرورت: آپ کو زیادہ پریشان نہیں ہوناچاہیے۔ اپنی متولون مزاجی پر کنٹرول کرنا چاہیے۔ آپ کو فراخ دل ہونا چاہیے لیکن حد سے زیادہ لبرل نہیں ہونا چاہیے۔ اپنے آپ کو چھوٹا نہیں کرنا چاہیے اور دوسروں کے وعدوں پر امید کے محل تعمیر نہیں کرنا چاہیے۔ خواب دیکھنے اور استغراق سے پرہیز کریں۔ 

پیشے: سمندر اور پانی سے متعلق اشیاء کا کاروبار، کپڑے، اون، تمباکو،تیل، پرفیوم، شہد، مذہبی ٹرسٹ، اسپتال، ویلفیئر سرگرمیاں، نرسنگ، یتیم خانے سے متعلق پیشے وغیرہ۔

صحت اور بیماریاں: پیر اور ٹخنے کی تکلیف، پیٹ میں دردِقولنج، آنکھوں کی بیماریاں، خواتین میں ماہانہ نظام کی بے قاعدگیاں، شدید سردی سے بخار، ڈراپسی، ہرنیا، ٹائیفائیڈ اور شراب اور منشیات کے استعمال  سے پیدا ہونے والی بیماریاں، آنتوں کی خرابیاں، کان کی تکلیف وغیرہ۔

موافق نمبرز: 2,5,3,9

ناموافق نمبرز: 1,6,8

موافق پتھر: زمرد، مرجان، یلو سفائر، پرل، درنجف

ناموافق پتھر: بلیو سفائر (نیلم)، روبی، ڈائمنڈ، اوپل، سفید پکھراج

موافق دھات: سونا

موافق رنگ: چمک دار سفید، پیلا، سرخ اور سبز

ناموافق رنگ: بلیک، آف وہائٹ، اورنج

موافق دن: منگل،بدھ اور جمعرات 

ناموافق دن:  اتوار، جمعہ اور ہفتہ


ناموافق اوقات

ہر سال 15 فروری سے 15 مارچ، 15 اگست سے 15 ستمبر اور 15 اکتوبر سے 15 نومبر کے دوران میں آپ کو مشکلات اور مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، اس دوران میں کسی نئے کام کا آغاز نہ کریں اور زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کیا کریں۔ 


جمعہ، 13 اگست، 2021

طالع پیدائش دلو، کردار و عمل

اپنے حقیقی برج اور سیارے سے آگاہی حاصل کریں

 

اگر آپ کی پیدائش ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اُفق شرقی پر برج دلو طلوع تھا تو آپ کا طالع پیدائش برج دلو ہے، اس کا حاکم سیارہ زحل اور نشان ایک بوڑھا مشکیزہ بردار ہے، برج دلو پنڈلیوں اور نظامِ دورانِ خون پر حکمرانی کرتاہے۔ 

جسمانی ساخت: دل کش چہرے کے ساتھ بھرا بھراجسم، کشیدہ قامت البتہ دانت کچھ بڑے اور ناہموار ہوسکتے ہیں۔ 

کردارو عمل: آپ ذہین ہیں، کوئی خوشامد اور چاپلوسی سے آپ کو بے وقوف نہیں بنا سکتا۔ آپ دوسروں کے کردار کو پڑھ سکتے ہیں اور ان کے ارادوں کے بھانپ کر ان کے محرکات سے واقف ہو سکتے ہیں۔ آپ ہر صورتِ حال یا شخصیت کی خوبیوں اور خامیوں پر دھیرے دھیرے غور کرتے ہیں تاکہ مشاہدہ کر سکیں کہ دوسرے کیا کررہے ہیں۔ پھر آپ نتیجہ دیکھتے ہیں اور اس کے بعد عمل کرتے ہیں۔ آپ کسی آئیڈیے کو گرفت میں لینے اور جذب کرنے میں سست واقع ہوئے ہیں لیکن آپ اسے بھولتے نہیں ہیں کیوں کہ آپ کا حافظہ بہت اچھا ہے۔ 

  آپ کشادہ ذہن، صاف گو، ذہین، بے غرض، انسانیت نواز اور غیر جانبدار ہیں۔ ساتھ ہی آپ بے حد سوشل اور مجلسی بھی ہیں۔ دوست آپ کو پسند کرتے ہیں اور آپ بھی اپنے دوستوں میں خوش رہتے ہیں۔ آپ خاموشی سے اپنا کام کرتے ہیں اور ہمیشہ امن و آشتی کے خواہاں رہتے ہیں۔ آپ ناپسندیدہ حالات کو بدل دیتے ہیں۔ بہت زِیرک اور زُود فہم ہیں اور چاہتے ہیں کہ سب کی ذہنی سطح بلند ہو۔ نت نئے خیالات میں آپ سب سے آگے ہوتے ہیں۔ آپ کی اپروچ بھی بہت اعلی ہوتی ہے۔ آپ کی ذہنی رسائی بلا کی ہے۔ آپ کی دوستی مستقل ہوتی ہے اور پسند ناپسند شدید۔ آپ ایسے کاموں میں خصوصی دلچسپی لیتے ہیں جن میں انوکھا پن اور جدت موجود ہو۔ آپ ہمیشہ روایت سے ہٹ کر نئے راستوں پر چلنا چاہتے ہیں، ممکن ہے عام لوگ آپ کے آئیڈیاز یا راستوں پر اعتراض کریں کیوں کہ وہ آپ جیسی دور بینی اور دانش نہیں رکھتے، یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ آپ کا ہر آئیڈیا کامیابی سے ہم کنار ہو مگر آپ کے آئیڈیاز یا کام کرنے کے طریق کار بہر حال کبھی نہ کبھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ تمام دائرۃ البروج میں روایت شکن خصوصیات کے حامل آپ ہیں، آپ کبھی اس راستے پر نہیں جاتے یا وہ طریقہ اختیار نہیں کرتے جو دوسرے اختیار کر رہے ہوں، آپ کی سوچ اور طریق کار یا اختیار کردہ راستہ ہمیشہ دوسروں سے کچھ مختلف ضرور ہوگا، خدمت خلق کا جذبہ آپ سے زیادہ کسی میں نہیں ہے اور وہ بھی بے لوث، آپ خلق خدا کے لیے جو کچھ بھی ممکن ہو کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، خواہ اس میں آپ کو کوئی مالی فائدہ ہو یا نہ ہو۔

محبت ورومان: چوں کہ آپ ذہین ہیں لہذا اپنے مساوی ذہین اور عموماً تعلیم یافتہ ساتھی کو ترجیح دیتے ہیں۔ آپ بنیادی طورپرمضبوط اور مستقل وابستگی کے حامل اور سیدھے سادھے ہیں لہذا اپنے شریکِ حیات کے لیے پریشانی کا باعث نہیں ہیں۔ آپ آزادی چاہتے ہیں اور گھومنا پھرنا پسند کرتے ہیں لہذا ایسے ساتھی کو ترجیح دیتے ہیں جو مساوی سوشل،ذہین اور مطالعے کا شوقین ہو۔ دراصل آپ کو ایک دوست نما بے تکلف شریکِ حیات چاہیے۔ اگر کوئی شخص آپ کے معیار پر پورانہیں اترتا تو آپ آہستہ آہستہ کوئی وجہ بتائے بغیر اس سے اپنی دوستی ختم کر لیں گے۔ 

بحیثیت شوہر: دلو افراد سے شادی کرنے والی خواتین اس اعتبارسے خوش قسمت ہیں کہ یہ لوگ بے حد انسانیت نواز مہربان، ہمدرد اور بامروت ہوتے ہیں۔ 

آپ مطابقت، ہم آہنگی اور سکون چاہتے ہیں۔ آپ جذباتی سے زیادہ ذہین ساتھی کے لیے موزوں ہیں۔ آپ اچھے کفیل ہیں اور پیشہ وارانہ زندگی میں پختہ شعور کے مالک اور مستقل مزاج ہیں۔ آپ گرم جوش نہیں ہیں۔ آپ کا جھکاؤ جذبات سے زیادہ دانش مندی کی طرف ہوتاہے۔ آپ شادی کو ایک گھریلو منصوبے کے حصے کے طورپر قبول کرتے ہیں۔ آپ کی نمایاں خامی صرف ایک ہے کہ آپ اپنی بیوی میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے اور وہ یہ محسوس کرتی ہے کہ آپ اسے نظرانداز کررہے ہیں۔ جب کہ آپ کی دلچسپیاں اور بہت سے لوگوں کی طرف بھرپور ہوتی ہیں،آپ کو اپنی آزادی بہت عزیز ہے جسے آپ کسی قیمت پر نظرانداز نہیں کرسکتے، اگر آپ کی بیوی جارحانہ مزاج اور شدت پسند رجحان کی مالک ہے وہ آپ پر قابضانہ رویہ اپناتی ہے تو آپ اسے برداشت نہیں کرسکتے اور راہ فرار ڈھونڈنا شروع کردیتے ہیں، اپنی بیوی کو ہر طرح کی آزادی دیتے ہیں اور خود بھی ایک آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

بحیثیت بیوی: چوں کہ برج دلو ایک غیر روایتی برج ہے لہذا آپ بھی ایک غیر روایتی شخصیت اور کردار کی مالک ہیں۔ اگر آپ یہ دیکھیں گی کہ آپ کاشوہر آپ کے معیار پر پورا نہیں اتر رہا تو اسے بدلنے میں زیادہ ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیں گی۔ ویسے بہرحال آپ ہرطرح اپنے شوہر سے تعاون کرتی ہیں اپنے فرائض انجام دیتی ہیں اور اپنی ذمے داریاں پوری کرتی ہیں۔ آپ شوہر کے کام میں بھی اس کا ہاتھ بٹاتی ہیں۔ البتہ آپ کے ساتھ بھی سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ آپ کی سوشل سرگرمیاں اکثر شوہر کو یہ احساس دلا سکتی ہیں کہ آپ کو اس کی پروا نہیں ہے،ممکن ہے جذباتی لمحات میں آپ کی سرد مہری یا بے پروایانہ انداز بھی آپ کے شوہر کے لیے ناپسندیدہ ہو، آپ بہت مہمان نواز اور سماجی کاموں میں فعال ہیں، یہ بات بھی ممکن ہے شوہر کو یا سسرالی رشتہ داروں کو ناپسند ہو، آپ کھلے ہاتھ سے خرچ کرنا چاہتی ہیں لیکن آپ فضول خرچ بھی نہیں ہیں،آپ کے اخراجات اکثر دوسروں سے مددوتعاون کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

گھریلو ماحول: آپ اپنے گھر کو صاف ستھرا اور فرنیچر سے آراستہ و پیراستہ رکھتے ہیں۔ آپ اپنے گھرمیں اینٹیک چیزیں رکھنے کے شوقین ہیں۔ آپ اپنے مخصوص دوستوں کی خاطر تواضع کرتے ہیں جو کثرت سے آپ سے ملنے آتے ہیں۔ آپ انہیں جمع کردہ نوادرات دکھاکر خوش ہوتے ہیں۔ آپ عموماً الٹرا ماڈرن الیکٹرونکس کی اشیاء خریدتے ہیں کیوں کہ آپ روایتی طورپر وقت اور پیسہ بچانے کے پرانے طریقِ کار پر عمل نہیں کرتے۔ آپ تنہائی بھی چاہتے ہیں اور مجلس بھی۔ اپنے رشتہ داروں کے معاملے میں آپ فرض شناس ہیں۔ آپ ان سے نہ تو زیادہ گھلتے ملتے ہیں اورنہ الگ تھلگ رہتے ہیں۔ اپنے بچوں سے بھی آپ سختی سے پیش نہیں آتے اور نہ حاکمانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ بلکہ ان سے بزرگوں کی طرح پیش آتے ہیں جس کی وجہ سے بچے آپ سے بے حد پیار کرتے ہیں بلکہ بہت زیادہ احترام بھی کرتے ہیں۔ آپ اپنے بچوں کا رجحان  دیکھتے ہیں، ان کی غلطیاں دور کرتے ہیں اور انہیں ہمہ گیر، فعال اور ہوشیار بناتے ہیں۔ 

مالی امور: آپ ہاتھ کے ہاتھ اپنے کام کا معاوضہ لینے پر یقین نہیں رکھتے،دوسرے آپ کی اس کمزوری سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں اور آپ کو مالی نقصان پہنچا سکتے ہیں، آپ  اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر پیسہ کماتے ہیں۔ آپ کبھی عزت کے متلاشی نہیں ہوتے بلکہ عزت خود چل کر آپ کے پاس آتی ہے۔ آپ دولت کو دنیاوی زندگی کے لیے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، اس سے زیادہ پیسے کی اہمیت آپ کی نظر میں نہیں ہے۔ آپ اگر کفایت شعارنہیں ہیں تو فضول خرچ بھی نہیں ہیں۔ بہت سے لوگ آپ کا پیسہ دبالیتے ہیں اور آپ ان سے وصول کرنا ضروری نہیں سمجھتے یا یہ کہ خود کو کسی محاذآرائی کی الجھن میں نہیں ڈالتے۔ آپ مالی طورپر دوسروں کی مدد کرنے میں کبھی نہیں ہچکچاتے۔ 

کاروبار: آپ جدید مشینری، ایجادات اور دریافت کے ذریعے پیسہ کماتے ہیں۔ اور بے حد باصلاحیت اور اولوالعزم ہوتے ہیں۔ اپنے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے جدید طریقے اپناتے ہیں۔ 

 اصلاح ودرستی کی ضرورت: آپ کو صرف تاریک پہلو نہیں دیکھنا چاہیے اورنہ ہی گھبراہٹ کا شکار ہونا چاہیے، آپ کو تنہائی سے گزیز کرنا چاہیے۔ ان لوگوں سے سخت رویہ نہیں اپنانا چاہیے جنہیں آپ ناپسند کرتے ہیں۔ آپ کو پریشان یا اداس بھی نہیں ہونا چاہیے۔ اپنی محنت کا معاوضہ فوراً یا ایڈوانس لے لینا چاہیے۔  ادھار دینے سے گریز کرنا چاہیے کیوں کہ آپ کے لیے وصول کرنا مشکل کام ہے۔ 

پیشے: سائنس، موسیقی، سول انجینئرنگ، ٹیچر، پائلٹ، اناؤنسر، ایسٹرولوجر، ہیّت دان، سماجی بہبود کی سرگرمیاں، فنانس، میڈیسن، سیلز مین شپ، ہاتھوں سے متعلق کام، انشورنس اور کیمیکلز وغیرہ۔

صحت اور بیماریاں: آپ کو چھوت کی بیماریاں لگ سکتی ہیں۔ لہذا بیمار لوگوں سے دور رہیں۔ دانت کی تکلیف اور حلق کی خرابیاں ہو سکتی ہیں۔ چوں کہ آپ کا حاکم سیارہ زحل ٹھنڈا سیارہ اور آپ کا طالع برج ہوائی ہے لہذا دورانِ خون تسلی بخش نہیں ہوتا۔ آپ زیادہ سردی نہیں برداشت کرسکتے اور آپ کو ٹھنڈے موسم میں زیادہ حرارت کی ضرورت رہتی ہے۔ 

موافق نمبرز: 6

ناموافق نمبرز: 2,5

موافق پتھر: نیلم، ڈائمنڈ، سفید پکھراج، پیلا پکھراج، مرجان، روبی وغیرہ 

ناموافق پتھر: سچا موتی، درّنجف، زمرد اور فیروزہ

موافق دھات: لوہا اور سیسہ

موافق رنگ: بلیک، نیوی بلیو، سرخ، آف وہائٹ، اورنج اور پیلا

ناموافق رنگ: چمک دار سفید اور گہرا سبز

موافق دن: ہفتہ، جمعہ،اتوار

ناموافق دن: پیر اور بدھ


ناموافق اوقات

ہر سال 15 جنوری سے 15 فروری، 15 جولائی سے 15 اگست اور 15 ستمبر سے 15 اکتوبر کے دوران میں آپ کو مشکلات اور مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، اس دوران میں کسی نئے کام کا آغاز نہ کریں اور زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کیا کریں۔ 


ہفتہ، 7 اگست، 2021

طالع پیدائش جدی، کردار و عمل

اپنے حقیقی برج اور سیارے سے آگاہی حاصل کریں


  اگر آپ کی پیدائش ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اُفق شرقی پر برج جدی طلوع تھا تو آپ اپنے کردار و عمل میں برج جدی کی خصوصیات کے حامل ہیں، اس کا حاکم سیارہ زحل اور نشان پہاڑی بکرا ہے جو سر جھکا کر اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہتا ہے اور بالآخر پہاڑ کی سب سے بلند چوٹی پر پہنچ جاتا ہے اور پھر مستقل مزاجی سے اپنے حاصل کردہ مقام پر قائم رہتا ہے۔

برج جدی کا تعقلق انسانی جسم میں گھٹنوں، ہڈیوں، جوڑوں اور دانتوں پر ہے۔

 جسمانی ساخت: نوجوانی میں دبلا پتلا جسم اور چھوٹا قدلیکن عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ قد اور صحت میں اضافہ ہوتاجاتاہے۔ بال گھنے اور سیاہ، ناک لمبی اور پتلی، گھٹنے کی کٹوری پر کوئی تل یا نشان آسکتا ہے۔ 

کرداروعمل: آپ نظم و ضبط کے پابند، کفایت شعار، معقول، عقلمند، پُر خیال اور عملی ذہن کے حامل ہیں۔ آپ ثابت قدم، صابر، سنجیدہ، پرعزم، باسلیقہ لیکن دوسروں پر شک کرنے والے ہیں۔ آپ کا ذہن کاروباری اور اپنے مفادات میں دلچسپی لینے والا ہے۔ اس حوالے سے آپ خود غرض بھی ہیں۔ آپ جلدی کام نمٹا لیتے ہیں اور احتیاط سے فیصلہ کرتے ہیں۔ آپ کے اندر نہایت صبر و تحمل، برداشت اور مستقل مزاجی سے منظم کرنے کی خاص صلاحیت موجودہے۔ آپ کسی خاص پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں اور آپ کی حیثیت ایک سربراہ کی سی ہوتی ہے۔ چاہے وہ پروجیکٹ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔

    آپ کم گو فطرت کے مالک ہیں اور اس بات سے ڈرتے ہیں کہ آپ کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ 

آپ دوسروں کے وعدوں پر امید کا محل تعمیر نہیں کرتے اور جب تک کامیاب نہیں ہو جاتے خوش فہمی کاشکار نہیں ہوتے، ایک مخصوص قسم کا مزاحمتی رویہ آپ کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، گویا فوری طور پر آپ کسی بھی بات کے لیے بلا سوچے سمجھے راضی نہیں ہوتے، آپ کو دھوکا دینا آسان نہیں ہے۔ آپ جلد بازی میں کسی کو دوست نہیں بناتے بلکہ پہلے ہر شخص کو جانچتے پرکھتے رہتے ہیں۔ اسی طرح آپ عام طورسے کسی کے خلاف فوری کاروائی نہیں کرتے بلکہ آخری وقت تک ٹالتے رہتے ہیں۔ رکاوٹیں تھوڑے عرصے کے لیے آپ کو دل گرفتہ اور مایوس کرتی ہیں لیکن آپ ہار نہیں مانتے۔ آپ کے اندر جذباتی اور روحانی پہلو کا فقدان ہوتاہے۔ کوئی بھی آپ کا منظورِ نظر نہیں ہوتا۔ آپ اخلاقی اصول پر کاربند رہتے ہیں۔ 

    آپ جس کام کا بیڑا اٹھاتے ہیں اس میں سست روی اور مستقل مزاجی سے ضرور کام لیتے ہیں لیکن بالآخر عظیم کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔ ذاتی مفاد کا عنصر آپ کے اندر بہت مضبوط ہے۔ ابتدائی عمر میں آپ کو حوصلہ افزائی کی بہت ضرورت ہوتی ہے تاکہ آپ اپنے اندر اعتماد پیدا کرسکیں اور اپنی طبیعت کی شوخی کو تقویت پہنچاسکیں۔ اپنے مفادات کی دیکھ بھال کا سلیقہ آپ کے اندر پوری طرح پختہ ہے لیکن اسے کسی طرح سے بھی خود غرضی نہیں کہا جاسکتا۔ 

محبت و رومان: اگرچہ آپ کے اندر خلوص پایا جاتاہے لیکن آپ کبھی بھی اس کا اظہارنہیں کرتے لہذا محبت اور رومانس کے لیے زیادہ موزوں نہیں ہیں۔ آپ جذباتی بھی نہیں ہوتے جنسِ مخالف کی طرف بڑھتے ہوئے بہت سست رفتار اور محتاط رہتے ہیں۔ آپ کے اندر اس حوالے سے جلد بازی اور جرأت نہیں ہوتی۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کی محبت کا انداز روایتی اور افسانوی نہیں ہوتا بلکہ اس کا اظہار آپ کے عملی رویے اور اقدام سے ہوتا ہے۔ آپ محبت کے کھلے اظہار کو پسند نہیں کرتے لہذا جذباتی لوگوں کے ساتھ آپ کی محبت زیادہ عرصہ نہیں چل سکتی۔ 

بحیثیت شوہر: آپ اگرچہ خوشی خوشی شادی کرتے ہیں لیکن اس کام کی آپ کو کوئی جلدی نہیں ہوتی اور اس معاملے میں جذبات اور رومانیت کا برائے نام ہی اضافہ کرتے ہیں۔ آپ عام طورسے اپنی بیوی کے لیے زیادہ اچھے جذباتی شوہر یا ساتھی نہیں ہوتے اور نہ ہی ایسی فضا تخلیق کرنے میں خوشی خوشی حصہ لینے کے اہل ہوتے ہیں جس سے لطف اٹھا سکیں۔ آپ کم آمیز اور کم سخن ہیں، اکثر طویل وقفے کے لیے خاموشی اختیارکرلیتے ہیں۔ آپ کی بیوی کو آپ کی رفاقت میں ایسا محسوس ہوسکتاہے جیسے وہ کسی پتھر کے انسان کے ساتھ زندگی گزار رہی ہو اور اکثر اسے ہر بات میں ”نہیں“ کا جواب ملتا ہے کیوں کہ آپ جب تک کسی معاملے کو اچھی طرح سمجھ نہ لیں آپ کا جواب ”ہاں“ میں نہیں ہوگا، یہ صورت حال آپ کے بیوی بچوں کو بھی پریشان کرسکتی ہے۔

    بے شک آپ اپنے خاندان کے بہت اچھے کفیل ہیں،  محنتی اور عمدہ کمانے والے ہیں کیوں کہ آپ پُر عزم اور اچھے کاروباری ہیں لیکن اپنی بیوی کو آزادی سے پیسے خرچ کرنے کی اجازت نہیں دیتے،حساب کتاب کے معاملے میں اس سے باز پرس کرسکتے ہیں اور ممکن ہے کہ حساب کتاب اور یہ باز پرس اس کے لیے پسندیدہ نہ ہو،یہی رویہ آپ کا بچوں کے ساتھ بھی ہوگا۔

 بحیثیت بیوی: بے شک آپ لائق، وفادار اور قابلِ بھروسا ہیں مگر مزاج اور ظاہری وضع قطع کے اعتبارسے نسبتاً مردانہ ہیں۔ آپ  محتاط اوربردبار ہیں لیکن زندگی میں آزادی سے دلچسپی لینے کی اہل نہیں ہیں۔ آپ بہت اچھی خاتونِ خانہ ہیں۔ ہمدردی اور خلوص آپ کے اندر موجود ہے لیکن اطاعت شعاری اور حسیت کی نسوانی خوبیوں کا فقدان ہے۔ آپ کی سردمزاجی آپ کے شوہر اور دیگر اہلِ خانہ کو شدت سے محسوس ہوسکتی ہے۔ جذباتی لمحات میں بھی آپ کی محتاط روی ایک سوالیہ نشان ہو گی۔ وہ لوگ جو بہت سنجیدہ فطرت کے مالک ہوتے ہیں اور بیوی میں زیادہ جوش و خروش کو پسند نہیں کرتے ان کے لیے آپ ایک اطمینان بخش شریکِ حیات ہوسکتی ہیں، برج جدی کا مزاحمتی کردار یہاں بھی نمایاں رہتا ہے، آپ اپنے بچوں کے لیے بھی سخت اصول و ضوابط کی پابندی چاہیں گی۔

گھریلو ماحول: جیسا کہ پہلے بھی بتایاگیا ہے کہ آپ کو شادی کی کوئی جلدی نہیں ہوتی اور نہ ہی آپ اس کے لیے بہت بے قرار یا پریشان ہو سکتے ہیں لیکن بہر حال آپ شادی کرتے ضرور ہیں۔ آپ زیادہ بچے نہیں چاہتے تاہم آپ بڑے خاندان کے سربراہ بن سکتے ہیں۔ آپ اپنے فرائض کی ادائیگی میں کبھی ناکام نہیں رہتے اور گھریلو ذمے داریاں پوری طرح ادا کرتے ہیں۔ آپ اپنے بیوی بچوں سے محبت کرتے ہیں لیکن اس کا اظہار نہیں کرتے لہذا بچے اس غلط فہمی میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ آپ ان سے محبت نہیں کرتے۔ یہی صورتِ حال جدی ماؤں کے ساتھ بھی پیش آتی ہے۔ وہ بھی اپنے بچوں سے اگرچہ بے حد محبت کرتی ہیں لیکن ان کا بظاہر سخت رویہ بچوں کو غلط فہمی میں مبتلا کردیتاہے۔ نتیجے کے طورپر بچے بھی سرد مہری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنی محبت کی طلب کے لیے دوسرے ذرائع ڈھونڈتے ہیں۔ 

  آپ اپنے گھر میں خاموش ماحول اور پرائیویسی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اگر شریکِ حیات جھگڑالو اور حجتی ہو تو آپ گھرسے باہر زیادہ وقت گزاریں گے لیکن بحیثیت بیوی صحت کی خرابیاں شروع ہوسکتی ہیں۔ آپ اپنے گھرمیں شورو ہنگامہ پسند نہیں کریں گے کیوں کہ آپ کو خاندانی عزت و وقار کا پاس ہوتاہے۔ 

   آپ کے بہت سے بچے ہو سکتے ہیں لیکن آپ کبھی ان سے محبت کا اظہارنہیں کرتے، کبھی ان کے ساتھ کسی کھیل میں شریک نہیں ہوتے اورنہ ہی انہیں گھرمیں اچھل کود کرنے یا شور مچانے کی اجازت دیتے ہیں۔ آپ اپنے بچوں کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔ البتہ اپنے بچوں کے آرام و آسائش کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ 

مالی امور: آپ آہستہ آہستہ اور مستقل مزاجی سے پیسے جمع کرتے ہیں اور پیسے ضائع نہیں کرتے۔ ہمیشہ مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں اور غیر متوقع اخراجات پورے کرنے کے خیال سے بچت کرتے ہیں۔ آپ کی نظم و ضبط کی طاقت اور آپ کا عزم آپ سے بچت کراتا ہے۔ آپ کو شہرت، عزت اور دولت کی خواہش ہوتی ہے۔ آپ بے حد محنتی ہیں لہذا دیرسے سہی لیکن اپنی مالی پوزیشن کو محفوظ اور مضبوط بنا لیتے ہیں۔ 

اصلاح ودرستی کی ضرورت: آپ بہت زیادہ خود پسند، انا پرست اور خود غرض ہوسکتے ہیں لہذا اپنے رویوں کا احتسابی جائزہ لیتے رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ رجعت پسند بھی ہوسکتے ہیں یعنی پرانی روایات اور اقدار کے پابند ہیں اور اس طرح دل شکستگی اور مایوسی بھی آپ کوگھیر سکتی ہے۔ آپ بہت زیادہ محنت کرکے اپنی توانائی خارج کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں زیادہ تھکن محسوس کرتے ہیں، عموماً آپ اپنی غلطیوں اور خامیوں سے بے خبر ہوسکتے ہیں۔ آپ کو بے اطمینانی اور گھبراہٹ سے پرہیز کرنا چاہیے اس کے علاوہ زندگی کے تفریحی اور جذباتی پہلوؤں پر بھی توجہ دینا چاہیے۔ 

پیشے: سیاست، کان کنی، سرکاری ملازمت، بڑے اداروں میں انتظامی عہدے، پلمبنگ، میو نسپلٹی، زمینوں میں سرمایہ کاری، کنسٹرکشن، ٹھیکیداری، زمین سے نکلنے والے تیل کا کاروبار یا ایسی کمپنیوں میں ملازمت جو زمین سے تیل نکالتی ہیں، زراعت، ناول نویسی، انجینئرنگ، وکالت، ٹیچنگ، سراغ رسانی اور سروئیر وغیرہ۔

صحت اور بیماریاں: سردی سے ہونے والی شکایات، جوڑوں کا درد، معدے کی خرابیاں، ذہنی ابتری، فالج، ہسٹیریا، بہرہ پن، نامردی، گھٹنوں کی کمزوری، سفرکے دوران لاحق ہونے والی بیماریاں، ہاضمے کی خرابی اور ہڈیوں سے متعلق بیماریاں وغیرہ۔

موافق نمبرز: 5

ناموافق نمبرز: 1,3

موافق پتھر: نیلم، زمرد، مرجان،سچا موتی، ڈائمنڈ یا اوپل

ناموافق پتھر: روبی اور پیلا پکھراج

موافق دھات: لوہا اور سیسہ

موافق رنگ: بلیک، نیوی بلیو، سرخ، سفید،گہرا سبز

ناموافق رنگ: پیلا اور اورنج

موافق دن: ہفتہ، جمعہ اور بدھ۔

ناموافق دن: جمعرات اور اتوار


ناموافق اوقات


ہر سال 15 دسمبر سے 15 جنوری، 15 جون سے 15 جولائی اور 15 اگست سے 15 ستمبر کے دوران میں آپ کو مشکلات اور مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، اس دوران میں کسی نئے کام کا آغاز نہ کریں اور زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کیا کریں۔