جمعہ، 29 نومبر، 2019

سورج اور چاند گہن کے اثرات اور ضروری عملیات و وظائف

دونوں گہن پاکستان میں نظر آئیں گے لہٰذا مو ¿ثر اور ذود اثر ہوں گے

سورج گہن

سال کا آخری سورج گہن اس سال 26 دسمبر کو یونانی علم نجوم کے مطابق برج جدی کے چار درجہ 6 دقیقہ پر لگے گا، گہن کی ابتدا پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 07:29:53 am پر ہوگی، مکمل گہن 10:17:46 am پر ہوگا جب کہ گہن کا اختتام 01:05:44 pm پر ہوگا، گہن کا کل دورانیہ 5 گھنٹہ 35 منٹ ہوگا، گہن پاکستان ، انڈیا، سری لنکا، سنگاپور، عرب امارات، سعودیہ عربیہ وغیرہ میں نظر آسکے گا، خیال رہے کہ جو گہن جس جگہ نظر آرہے ہوں، وہ زیادہ مو ¿ثر ثابت ہوتے ہیں۔

چاند گہن

نئے سال 2020 ءکی ابتدا بھی چاند گہن سے ہورہی ہے اور یہ گہن بھی چوں کہ پاکستان میں نظر آئے گا لہٰذا مو ¿ثر ہوگا، 10 جنوری بروز جمعہ سال 2020 ءکا پہلا چاند گہن برج سرطان کے 20 درجے پر لگے گا، پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس گہن کا آغاز جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب 10:07:44 pm پر ہوگا اور مکمل گہن 11 جنوری 12:10:02 am پر ہوگا، گہن کا اختتام 02:12 am پر ہوگا، یہ گہن بھی پاکستان کے علاوہ آسٹریلیا، جاپان، انڈیا، مصر، پرتگال، انڈونیشیا وغیرہ میں دیکھا جاسکے گا اور جزوی ہوگا۔
سورج اور چاند گہن دنیا میں اور انسانی زندگی میں نئی تبدیلیوں کی نشان دہی کرتے ہیں، یہ تبدیلیاں مثبت بھی ہوسکتی ہیں اور منفی بھی، یہ جاننے کے لیے کہ تبدیلی مثبت ہوگی یا منفی، کسی بھی شخص کے انفرادی زائچہ ءپیدائش یا زائچہ ءنکاح کو دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
گہن کے وقت حاملہ خواتین کو احتیاط کی ضرورت پیش آتی ہے، اس وقت انھیں کوئی کام نہیں کرنا چاہیے، بستر پر آرام سے لیٹ کر استغفار کا ورد کرنا چاہیے ورنہ ایسے کیس ریکارڈ پر موجود ہیں جن کے نتیجے میں گہن کے اثرات سے ماں کے پیٹ میں موجود بچے کو کوئی مسئلہ پیش ہوسکتا ہے۔
گہن کے اثرات ایک ماہ پہلے سے شروع ہوجاتے ہیں اور ایک ماہ بعد تک رہتے ہیں، گہن کی نحوست سے بچنے کے لیے تقریباً دو سے تین ماہ تک پابندی سے صدقات کا اہتمام کرنا چاہیے اور صدقے کے طور پر چاول یا دیگر سفید رنگ کی اشیا پیر کے روز دینا چاہیے، جب کہ اتوار کے روز گندم ، دالِ مسور یا چنے کی دال خیرات کرنی چاہیے، اس کے علاوہ سرخ یا زرد رنگ کی دیگر اشیاءبھی خیرات کی جاسکتی ہیں، وہ لوگ جن کے لیے اس نوعیت کے صدقات دینا ممکن نہ ہو انھیں چاہیے کہ اتوار کے روز کسی غریب بال بچے دار مرد کی مالی طور پر مدد کریں اور پیر کے روز کسی غریب بال بچے دار عورت کی مدد کریں، اس دوران میں پورا پانچواں کلمہ روزانہ 111 مرتبہ پڑھ کر اللہ سے تحفظ اور ہر قسم کی نحوست سے نجات کے لیے دعا کرنا چاہیے۔
عزیزان من! گہن کے اوقات مخصوص نوعیت کی روحانیت پیدا کرنے کا باعث ہوتے ہیں، ان اوقات میں اعمال بندش خصوصی طور پر کام کرتے ہیں،بری عادتوں سے نجات، بیماریوں سے چھٹکارا، ناجائز تعلقات کا خاتمہ، مخالفین کی زبان بندی وغیرہ ، اس کے علاوہ اس موقع پر ماہرین جفر نے محبت، دوستی اور عداوت کو ختم کرنے کے لیے بھی طریق کار وضع کیے ہیں، ہم ہمیشہ ایسے عملیات موقع محل کی مناسبت سے دیتے رہے ہیں، اس بار بھی یہ روایت جاری ہے اور ہماری طرف سے اجازت عام ہے، اگر آپ اس موقع پر اپنی کسی مجبوری یا مصروفیت کے سبب دیے گئے درج ذیل عملیات سے فائدہ نہ اٹھاسکیں تو براہ راست رابطہ کرکے ہماری خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔
گہن کے اوقات میں مختلف حروف، آیات یا اسمائے الٰہی کی زکات ادا کی جاتی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو خدمت خلق کا جذبہ رکھتے ہیں اور دوسروں کے کام کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے زکات کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے، اس بار دونوں گہن مو ¿ثر ہیں اور ان میں زکات ادا کی جاسکتی ہے، حروف صوامت یا دیگر اسمائے الٰہی اور آیات کی زکات کا طریق کار ہماری کتاب ”مسیحا“ میں دیا گیا ہے، زکات کی ادائیگی کے لیے براہ راست رابطہ کرکے اجازت لینا بھی ضروری ہے۔

نقشِ تحفظ


گرہن کے اوقات میں عموماً بندش اور غلط کاموں سے روکنے کے اعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ اعمال خاص طور سے حروفِ صوامت کی مدد سے تیار کیے جاتے ہیں اور حروفِ صوامت کی زکواة بھی گرہن کے اوقات میں ادا کی جاتی ہے لیکن علمائے جفر نے حروفِ صوامت سے دیگر اُمور میں بھی کام لیا ہے۔ خاص طور سے تحفظِ جان ومال میں بھی یہ حُروف نہایت زود اثر ثابت ہوتے ہیں، زیر نظر نقش حضرت کاش البرنیؒ کا عطیہ ءخاص ہے لہٰذا جو لوگ بھی اس نقش سے کام لیں، اُن پر واجب ہے کہ اُن کے لیے ضرور ایصال ثواب کرےں۔
اس حقیقت سے تو انکار ممکن نہیں کہ موجودہ دور خطرات و حادثات سے خالی نہیں۔ اس کے علاوہ بھی نفسا نفسی کا وہ عالم ہے کہ انسان بھی انسان کا دشمن بنا ہوا ہے۔ اعلیٰ روایات اور اخلاقی قدریں ناپید ہوتی جارہی ہیں۔ حسد، جلن ، بدنظری ،خودغرضی اور مفاد پرستی کا یہ عالم ہے کہ اپنے پرائے کی پہچان مشکل ہو گئی ہے ۔اس دور ِ خرابی میں یقینا ایسی روحانی قوت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جس کی مدد اور تعاون سے انسان حادثات وآفات سے ہی نہیں حاسدین و مخالفین کے شر سے بھی محفوظ رہ سکے۔
حُروف ِصوامت ایسے حُروف کو کہا جاتا ہے جو بے نقاط ہوں۔اٹھائیس حروف تہجی میں ایسے حرو ف کی تعداد 13ہے، ان 13 حُروف کی عددی قیمت 543 ہے۔ حُروفِ صوامت کی طرح 14 حُروف نورانی ہیں جو قرآنِ کریم میں حروف مقطعات کے طور پر آئے ہیں اور اکثر علمائے جفر کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ اﷲربّ العزت نے حروف مقطعات کے ذریعے قرآن کریم کی تا قیامت حفاظت کا اہتمام کیا ہے۔ 
ان حُروف مقطعات میں سے الٓمّ ٓ طٰہٰ طٰٓسٓ طٰسٓمٓ عٓسٓقٓ نٓ کے اعداد بھی 543 ہیں، گویا یہ حروف نورانی اپنے اعتبار سے حروف صوامت کے 13 حروف کے ہم پلّہ ہیں۔
543 کانقش مثلث خاکی چال سے تیار کر کے نقش کے نیچے مقصداور نام مع والدہ لکھ لیا جائے اور یہ کام عین گرہن کے وقت تمام شرائط و قواعد کے مطابق کیا جائے تو یہ ایک ایسا نقش تحفظ ہو گا جو حادثات اِرضی و سماوی کے علاوہ نظرِبد،سحرو جادو ، آسیب و جنّات ، مخالفین کی زبان کے شر اور حاسدوں کے حسد سے محفوظ رکھے گا۔ اس نقش کو سفید کاغذ یا سیسے کی دھات کے پترے پر لکھ کر پاس رکھیں۔لکھتے ہوئے لوبان یا اگر بتی ضرور جلائیں۔کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی کے قلم سے لکھ لیں۔ سیسے کا پترابہت نرم ہوتا ہے، اس پر کسی بھی نوک دار شے سے بہ آسانی کندہ کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگ جو نقوش کے حسابی قواعد سے واقف نہیں ہیں اُن کی آسانی کے لیے نقش اور اس کی چال ہم دے رہے ہیں ۔







نقش کی چال بہت آسان ہے۔ پہلاخانہ وہ ہے جس میں 177لکھاہے۔ دوسرا خانہ 178 کا ہے۔ اُس کے بعد ترتیب وار 179 ، 180 ،181 ،182 ، 183 ، 184، 185تک خانے بھرتے چلے جائیں۔یہی نقش کی خاکی چال ہے۔ نقش کے اوپر ۶۸۷ لکھیں۔ چاروں کونوں پر قولہ الحق و لہ الملک اور چاروں ملائکہ جبرائیل ،عزرائیل، میکائیل ، اور اسرافیل لکھیں۔ نقش کے دائیں طرف کھٰیٰعص اور بائیں طرف حٰمعسق لکھیں۔اُس کے بعد نقش کے چاروں طرف حروفِ صوامت اس طرح لکھیں۔  




سورئہ کوثر کا تالے والا عمل


اس عمل کے لئے گہن کے وقت سے پہلے ایک نیا غیر استعمال شدہ تالا لا کر رکھ لیں۔ تالا لوہے یا اسٹیل کا ہو۔ بہترین بات یہ ہو گی کہ ایسا تالا ہو جو چابی سے کھلتا اور بند ہوتا ہو لیکن اگر ایسا تالا نہ ملے تو کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ آپ وہی تالا لے لیں جو بغیر چابی کے کھٹکے سے بند ہوتا ہو۔
 مکمل گرہن کے وقت باوضو ہوکر علیحدہ کمرے میں بیٹھیں ،رجال الغیب کی سمت کا خیال رکھیںاور بسم اﷲ پوری پڑھنے کے بعد سات مرتبہ سورہ کوثر پوری پڑھیں اور پھر زبان سے اپنے مقصد کا اظہار کریں۔ اس کے بعد تالے کے سوراخ میں پھونک مار کر تالا بند کر دیں۔ 
خیال رہے کہ اس سارے کام کے دوران اپنی ذہنی اور روحانی قوت کو اپنے مقصد پر مرتکز کریں۔ یعنی دل میں یہ یقین پیدا کر یں کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اور جس مقصد سے کر رہے ہیں وہ یقینا انجام پائے گا۔ اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہ رکھیں۔ مقصد کے حوالے سے سورہ کوثر پڑھنے کے بعد آپ کا جملہ اس طرح ہونا چاہئے۔
مثلاً کسی کے دل میں جگہ اور محبت پیدا کرنا مقصود ہے تو یوں کہیں۔ ”میں نے باندھا خواب و خیال کو فلاں بن فلاں کے جب تک مجھے نہ دیکھے، چین نہ پائے۔“
اگر مقصد کسی بری عادت یا حرکت سے روکنا ہے تو اس طرح کہیں ”میں نے باندھا عادت بدگوئی اور جھوٹ کو فلاں بن فلاں کہ کبھی جھوٹ نہ بولے اور خراب کلمات منہ سے نہ نکالے۔“
اگر نشے یا جوئے کی عادت سے روکنا ہو تو جملہ اس طرح کہیں۔ ”میں نے باندھا عادت نشہ یا جوا فلاں بن فلاں کا، کبھی نشہ نہ کرے یا کبھی جوا نہ کھیلے۔“
الغرض کسی بھی برے کام یا بری عادت سے روکنے کے لئے اپنے مقصد کا اظہار ایک مختصر سے جملے میں اس طرح کریںکہ آپ کی کوشش کا اثبات ظاہر ہو اور اس کام کی نفی کی جائے جسے روکنا مقصود ہے۔

میاں بیوی میں محبت کے لیے عمل خاص


زن و شوہر میں اختلافات، مزاجی ناہمواری، باہمی لڑائی جھگڑا، محبت کی کمی وغیرہ کے لیے یہ ایک مجرب طریقہ ہے اور صرف شادی شدہ خواتین و حضرات ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ نہایت آسان بھی ہے۔ گرہن کے درمیانی وقت میں ایک سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے پوری بسم اﷲ لکھ کر سورہ الم نشرح پوری لکھیں پھر یہ آیت لکھیں۔
والقیت علیک محبة فلاں بن فلاں (یہاں مطلوب کا نام مع والدہ لکھیں) علیٰ محبة فلاں بنت فلاں (یہاں طالب کا نام مع والدہ لکھیں) کما الفت بین آدم و حوا و بین یوسف و زلیخا و بین موسیٰ و صفورا و بین محمد و خدیجة الکبریٰ و اصلح بین ھما اصلاحاً فیہ ابداً
اب تمام تحریر کے ارد گرد حاشیہ ( چاروں طرف لکیر) لگا کر کاغذ کو تہہ کر کے تعویز بنا لیں اور موم جامہ کر کے بازو پر باندھ لیں یا پھر اپنے تکیے میں رکھ لیں۔
خیال رہے کہ مندرجہ بالا نقوش لکھتے ہوئے باوضو رہیں، پاک صاف کپڑے پہنیں، علیحدہ کمرے کا انتخاب کریں، لکھنے کے دوران مکمل خاموشی اختیار کریں اور اپنے مقصد کو ذہن میں واضح رکھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں، رجال الغیب کا خیال رکھیں کہ آپ جس طرف رخ کر کے بیٹھے ہوں وہ آپ کے سامنے نہ ہوں، رجال الغیب کا نقشہ ہماری ویب سائٹ پر آثار جفر کے لنک میں موجود ہے، اس سے مدد لیں۔

ناجائزو ناپسندیدہ تعلق کا خاتمہ


اکثر والدین اپنے بیٹے یا بیٹی کی ایسی محبت یا وابستگی سے پریشان رہتے ہیں جو ان کے نزدیک ناپسندیدہ ہوتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا لڑکا یا لڑکی ایک غلط راستے پر چل رہے ہیں۔ 
 ایسی صورت میں طریقہ یہ ہے کہ گہن کے وقت کسی علیحدہ کمرے میں باوضو بیٹھ کر مندرجہ ذیل سطور کسی سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے لکھیں اور کا غذ کو تہہ کر کے تعویذ کی شکل بنا لیں اور پھر اس کاغذ کو کسی بھاری وزنی چیز کے نیچے دبا دیں یا قبرستان میں دفن کردیں، اگر ایسے دو نقش تیار کیے جائیں اور دونوں کو لڑکا اور لڑکی کے راستے میں دفن کردیا جائے تو انشاءاللہ دونوں کے درمیان علیحدگی ہوجائے گی۔
”احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم تعلق فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں عَقدَت قُلوبِھم ابداً یا حراکیل بحق یا قابض یا مانع العجل العجل الساعة الساعة“

بھاگنے والے کو روکنا یامفرور کی واپسی


اگر کوئی بچہ یا بڑا گھر سے بھاگتا ہو یا گھر چھوڑ کر چلا گیا ہو تو اس کے لیے سورج یا چاند گہن کے وقت نقش بنانے کا طریقہ یہ ہے۔
 حسب دستور علیحدہ کمرے میں بیٹھ کر سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے اس طرح نقش لکھیں۔ حروف صوامت کی چار سطریں دائیں بائیں اور اوپر نیچے اس طرح لکھیں کہ درمیان کی جگہ خالی رہے اور حروف کی سطروں سے ایک چوکور خانہ بن جائے۔ پھر اس خانے کے درمیان بیچ میں بھاگنے والے کا نام مع والدہ لکھیں۔ اس کے بعد حروف صوامت کی سطور کے اوپر سات سات مرتبہ یہ چار آیات لکھ دیں۔ 
صُم بُکم عُمی فَھُم لا یَرجعُون ۔ صُم بُکم عُمی فَھُم لا یَعقِلُون۔ صُم بُکم عُمی فَھُم لا یُبصِرُون۔ صُم بُکم عُمی فَھُم لایُتکَلِمُون۔
اب اگر بھاگنے والے کو روکنا مقصود ہے تو بیچ کے خانے میں اس کے نام کے ساتھ اس جملے کا اضافہ کردیں ” بستم قدم درون خانہ“۔ اس تعویذ کو اس کے تکیے میں یا سرہانے کسی جگہ رکھ دیں۔ انشاءاللہ گھر سے بھاگنے سے باز آجائے گا اور زیادہ وقت گھر میں ہی گزارے گا۔ اگر بھاگے ہوئے کو واپس بلانا مقصود ہے تو اس نقش کو کسی لکڑی کے تختے یا موٹے گتےّ پر چپکادیں اور پھر اسے گھر کی جنوبی دیوار پر ایک کیل ٹھونک کر لٹکادیں۔ بھاگنے والے کا نام جو درمیان میں لکھا ہے،اس کے پہلے حرف پر کوئی سوئی یا آل پن چبھو دیں۔ انشاءاللہ 13 دن میں واپس آئے گا یا اس کی کوئی خبر ملے گی۔ عمل کے بعد مٹھائی پر فاتحہ ضرور دیں اور 300روپے خیرات کردیں۔ 

دو افراد کے درمیان عداوت و دشمنی


اکثر دو افراد کے درمیان عداوت یا دشمنی اس قدر بڑھ جاتی ہے اور پورے خاندان کے لیے عذاب بن جاتی ہے،اس کا خاتمہ ضروری ہے، اکثر تو اس بنیاد پر باہمی قریبی رشتوں میں دراڑیں پڑجاتی ہیں، ایسی صورت حال کے لیے درج ذیل عمل مفید ثابت ہوگا، دیکھنا یہ ہوگا کہ دونوں میں سے حق پر کون ہے اور ناحق کون کر رہا ہے؟ لہٰذا نقش لکھتے ہوئے پہلے اُس فریق کا نام مع والدہ لکھیں جو ظلم و زیادتی کر رہا ہو اور بعد میں اس کا نام لکھیں جو حق پر ہو اور اس ساری دشمنی میں اپنا دفاع کر رہا ہو۔
احدرسص طعک لموہ لادیایا غفور یا غفور بستم اختلاف و عداوت فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں بحق صمُ بکمُ عمیُ فہم لایعقلون یا حراکیل العجل العجل العجل الساعة الساعة الساعة الوحا الوحا الوحا
کسی صاف کاغذ پر نیلی یا کالی روشنائی سے دو نقش گہن کے وقت لکھیں اور موم جامہ یا اسکاچ ٹیپ لپیٹ کر اُس راستے میں دائیں بائیں کسی سائیڈ دفن کردیں، جہاں سے اُن کا گزر ہوتا ہو، زمین میں دفن کرنے سے پہلے نقش پر کوئی وزنی پتھر بھی رکھ دیں، بعد ازاں کچھ مٹھائی پر فاتحہ دے کر بچوں میں تقسیم کریں اور حسب توفیق صدقہ و خیرات کریں۔

مخالف کی زبان بندی

عین گہن کے وقت مندرجہ ذیل سطور کالی یا نیلی روشنائی سے لکھیں یا سیسے کی تختی پر کسی نوکدار چیز سے کندہ کریں اور پھر کسی بھاری چیز کے نیچے دبا دیں یا کسی نم دار جگہ دفن کر دیں۔ انشاءاﷲ وہ شخص آپ کی مخالفت سے باز آجائے گا۔
ا ح د ر س ص ط ع ک ل م و ہ لا د یا یا غفور یا غفور عقد اللسان فلاں بن فلاں فی الحق فلاں بن فلاں یا حراکیل

برائے خواب بندی

خواب بندی سے مراد یہی ہے کہ کسی کی توجہ حاصل کی جائے یعنی وہ ہمیشہ آپ کے لیے بے چین اور بے قرار رہے ، اس مقصد کے لیے درج ذیل نقش لکھ کر کسی وزنی چیز کے نیچے دبائیں ،یہ نقش قمر در عقرب یا سورج یا چاند گہن میں لکھا جائے گا۔
ا ح د ر س ص ط ع ک ل م و ہ لا د یا یا غفور یا غفور بستم خواب و خود فلاں بن فلاں (یہاں اس کا نام مع والدہ لکھیں جس کے دل میںمحبت پیدا کرنا ہے) علے حب فلاں بن فلاں( اپنا نام مع والدہ) یا حراکیل

بندشِ طلاق

اکثرایسی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے کہ شوہر یا شوہر کے گھر والے طلاق دینے پر آمادہ ہوجاتے ہیں،بعض شوہر ذرا ذرا سی بات پر بیوی کو طلاق کی دھمکی دیتے رہتے ہیں ، ایسی صورت حال میں طلاق کو روکنے کے لیے درج ذیل نقش لکھ کر وزنی چیز کے نیچے دبائیں۔
ا ح د ر س ص ط ع ک ل م و ہ لا د یا یا غفور یا غفور بستم ارادئہ طلاق فلاں بن فلاں (یہاں اس کا نام مع والدہ لکھیں جس سے طلاق کا خطرہ ہو) فی حق فلاں بن فلاں( اپنا نام مع والدہ) یا حراکیل العجل العجل العجل الساعة الساعة الساعة۔

پیر، 25 نومبر، 2019

دسمبر کی فلکیاتی صورت حال، اہم فیصلے اور اقدام کا مہینہ

سال کا آخری سورج گہن صورت حالات کو کسی منطقی نتیجے تک لاسکتا ہے


سال 2019 ءکے آخری مہینے کا آغاز ہورہا ہے، اس میں کوئی دورائے نہیں کہ موجودہ سال غیر معمولی ہنگامہ خیزیوں کا سال رہا، سال کے آخر میں ایک سورج گہن بھی ہوگا، یہ گہن حالات و واقعات میں فوری طور پر نئی تبدیلیوں کی نشان دہی کرتے ہیں، بہت عرصے سے رکے ہوئے کام اور فیصلے گہن کے بعد کسی نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں، عام لوگوں کی زندگی میں بھی سورج اور چاند گہن کے اثرات سے مثبت یا منفی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، یہی صورت حال ملکی حالات میں بھی دیکھنے میں آتی ہے، پاکستان کے زائچے میں یہ گہن آٹھویں گھر میں لگے گا جب کہ وزیراعظم پاکستان کے زائچے میں تیسرے گھر میں ہوگا، اس گہن کے ساتھ ہی ایک بڑا سیاروی اجتماع بھی اسی برج اور اسی گھر میں ہورہا ہے جس کے بارے میں ہم پہلے لکھ چکے ہیں۔
عزیزان من! سال ختم ہونے سے پہلے ہی دسمبر میں بہت سی مثبت تبدیلیاں ملکی حالات میں ظاہر ہونے کا امکان موجود ہے، چوں کہ یہ گہن وزیراعظم عمران خان کے زائچہ ءحلف اور پیدائشی زائچے کے تیسرے گھر میں واقع ہورہا ہے، تیسرے گھر کا تعلق ایکشن اور کوشش سے ہے، چناں چہ اس ماہ کے آخر تک اس امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ عمران خان اہم فیصلوں اور اقدام کا اعلان کرسکتے ہیں، خیال رہے کہ گہن کے اثرات تقریباً ایک ماہ پہلے سے شروع ہوجاتے ہیں اور ایک ماہ بعد تک جاری رہتے ہیں۔
چوں کہ گہن آئین و قانون کے برج قوس میں ہوگا اور سیاروی اجتماع بھی اسی برج میں ہے لہٰذا وزیراعظم کے فیصلے اور اقدام بھی آئینی اور قانونی نوعیت کے ہوسکتے ہیں، کچھ نئے نوٹیفکیشن جاری ہوسکتے ہیں، اسی طرح اس مہینے میں کابینہ کے حوالے سے بھی اہم فیصلے سامنے آسکتے ہیں، بیوروکریسی میں بھی خاصی اکھاڑ پچھاڑ کا امکان موجود ہے، اس مہینے میں جوڈیشری بھی زیادہ فعال کردار ادا کرتی نظر آتی ہے، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ نئے سال کی ابتدا سے پہلے موجودہ سال کا یہ آخری مہینہ پاکستان کے سیاسی اور انتظامی نوعیت کے معاملات میں غیر معمولی تبدیلیوں کی نشان دہی کر رہا ہے اور یہ تبدیلیاں آئندہ ماہ جنوری تک جاری رہیں گی۔
ہم پہلے بھی نشان دہی کرچکے ہیں کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں غیر ملکی خفیہ ہاتھ بھی ملوث ہےں، دسمبر کے مہینے میں بھی یہ خدشات موجود ہیں کہ کوئی غیر ملکی ایجنسی پاکستان میں کسی قسم کا منفی کھیل کھیل سکتی ہے، اس حوالے سے دسمبر کا آخری عشرہ اہم ہے، اس آخری عشرے میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے معاملات میں بھی کوئی ایسی نئی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے جو چونکا دینے والی ہو اور جس کی توقع نہ ہو، بہر حال دسمبر کا مہینہ مجموعی طور پر مثبت اثرات کا حامل ہے لیکن ضروری نہیں ہے کہ فوری طور پر یہ مثبت اثرات محسوس ہوسکےں، اس مہینے میں جو فیصلے اور اقدام ہوں گے وہ خاصے دور رس نتائج کے حامل ہوسکتے ہیں (واللہ اعلم بالصواب)۔

دسمبر کے ستارے

اقتدار و حکمرانی کا سیارہ شمس برج قوس میں حرکت کر رہا ہے اور طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے، 22 دسمبر کو برج جدی میں داخل ہوگا، اطلاعات و نشریات کا سیارہ عطارد برج عقرب میں ہے، 9 دسمبر کو یہ بھی برج قوس میں داخل ہوجائے گا اور پھر 29 دسمبر کو برج جدی میں ہوگا، توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ برج جدی میں حرکت کرے گا اور 20 دسمبر کو یہ بھی برج قوس میں داخل ہوجائے گا، توانائی کا سیارہ مریخ برج عقرب میں پورا ماہ رہے گا، سیارہ مشتری 2 دسمبر کو اپنے ہبوط کے برج جدی میں داخل ہوگا جب کہ سیارہ زحل اور پلوٹو بھی برج جدی میں حرکت کر رہے ہیں، سیارہ یورینس برج ثور میں بحالتِ رجعت حرکت کرے گا جب کہ نیپچون برج حوت میں ہوگا، راس و ذنب بالترتیب برج سرطان اور جدی میں حرکت کریں گے، یہ سیاروی پوزیشن یونانی یعنی ویسٹرن سسٹم کے مطابق دی جارہی ہے۔

نظرات و اثراتِ سیارگان

دسمبر کا مہینہ آسمانی کونسل میں نہایت اہمیت کا حامل ہے، اس مہینے میں سیارگان نہایت اہم پوزیشن اختیار کریںگے جس کے اثرات لمبی مدت تک جاری رہیں گے،مہینے کے آخر میں ایک سورج گہن بھی واقع ہوگا۔
سیارگان کے باہمی نظرات اس ماہ میں سعد اثرات کے حامل ہیں، تسدیس کے پانچ زاویے اور تثلیث کے بھی پانچ زاویے تشکیل ہائیں گے جو سعد اثر رکھتے ہیں جب کہ تربیع کے تین زاویے ہوں گے اور تین ہی قرانات ہوں گے، صرف تربیع کے زاویے نحس اثر رکھتے ہیں، ترتیب وار اس ماہ کے نظرات اور ان کے اثرات درج ذیل ہیں۔
3 دسمبر: عطارد اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ نظر میڈیا کے لیے مثبت اثر رکھتی ہے، اس کے علاوہ سفر سے متعلق مسائل کے حل میں بھی معاون ہوگی۔
اسی تاریخ کو زہرہ و مریخ کے درمیان تسدیس کی نظر باہمی ہم آہنگی اور صلح جوئی کے اثرات ظاہر کرے گی، زہرہ کا تعلق عورت سے ہے جب کہ مریخ کا مرد سے، دونوں کے درمیان دوستی کی نظر ازدواجی زندگی میں بہتری لاتی ہے اورپہلے سے جاری اختلافات کو ختم کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔
8 دسمبر: شمس اور نیپچون کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ قائم ہوگا، یہ نظر صاحب حیثیت افراد ، اعلیٰ عہدے داران کے لیے خراب اثر رکھتی ہے، وہ کسی دھوکے یا فریب کا شکار ہوسکتے ہیں، کوئی غلطی کرسکتے ہیں، عام افراد کے لیے اس وقت گورنمنٹ سے کوئی معاملہ کرتے ہوئے محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی ورنہ نقصان کا امکان موجود ہے، شمس اور نیپچون کا نحس زاویہ حکومت کی طرف سے نامناسب فیصلوں اور اقدام بھی ظاہر کرتا ہے۔
9 دسمبر: زہرہ اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا زاویہ محبت و دوستی ، منگنی وغیرہ کے سلسلے میں معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے، جذبات و احساسات میں شدت پیدا ہوتی ہے، اس دوران میں ناراض فریقین باہمی تعلق کو بہتر بنانے کے لیے کوشش کریں تو انہیں کامیابی مل سکتی ہے، یہ وقت تخلیقی نوعیت کی سرگرمیوں کے لیے بھی موافق ثابت ہوتا ہے، اعلیٰ درجے کے شاہکار وجود میں آتے ہیں۔
11 دسمبر: زہرہ اور زحل کے درمیان قران کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے، ازدواجی معاملات میں پائیداری اور استحکام لاتا ہے، اس وقت نکاح یا منگنی کرنا موافق ثابت ہوگا، میاں بیوی کے درمیان اختلافات کو ختم کرانے کے لیے کوشش بارآور ثابت ہوسکتی ہے،زمین و جائیداد سے متعلق تنازعات کو طے کرنے کے لیے بھی یہ بہتر وقت ہوگا۔
13 دسمبر: مریخ اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ ٹیکنیکل نوعیت کے مسائل اور میشنری سے متعلق معاملات میں بہتری لاتا ہے، نئی ایجادات اور نئے طریقے دریافت ہوتے ہیں، فوج سے متعلق امور میں بہتری آتی ہے، خاص طور پر سکریٹ سروسز کو نمایاں کامیابیاں ملتی ہیں۔
اسی تاریخ کو زہرہ و پلوٹو کے درمیان بھی قران کا زاویہ تشکیل پائے گا، یہ نظر رومانی معاملات میں شدت پسندی اور جارحانہ انداز ظاہر کرتی ہے،جذبات پر کنٹرول نہیں رہتا، نوجوان لڑکے لڑکیوں کے لیے محتاط رہنے کا وقت ہوتا ہے۔
14 دسمبر: عطارد اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ میڈیا کے مسائل حل کرنے میں معاون اور میڈیا کی بہتر کارکردگی ظاہر کرتا ہے، ساتھ ہی نئے خفیہ انکشافات سامنے لاتا ہے، یہ وقت تحریر و تقریر اور دیگر تخلیقی نوعیت کے کاموں کے لیے نہایت موزوں ثابت ہوتا ہے،اس وقت سے فائدہ اٹھانا چاہیے،آرٹسٹک نوعیت کی سرگرمیاں شاندار نتائج دیں گی۔
16 دسمبر: مشتری اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، اس موقع پر غیر معمولی نوعیت کے علمی کام سامنے آتے ہیں، نئے نئے انکشافات چونکانے کا سبب بنتے ہیں، آئینی و قانونی معاملات میں مثبت پیش رفت دیکھنے میں آتی ہے، مشتری اور یورینس کی نظر طویل مدتی اثرات ظاہر کرتی ہے،امکان ہے کہ آنے والے مہینوں میں آئینی ضروریات کے لیے نئی قانون سازی پر زور دیا جائے، عام افراد کی زندگی میں یہ نظر غیر معمولی ترقی اور فوائد ظاہر کرتی ہے جو اچانک اور غیر متوقع طور پر حاصل ہوتے ہیں۔
19 دسمبر: مریخ اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ زمینی ذرائع سے ٹیکنیکل طور پر فوائد کا حصول ظاہر کرتا ہے،کان کنی یا دیگر زرعی شعبوں میں جدید مشینری کا استعمال فائدہ بخش ثابت ہوتا ہے، عام آدمی بھی اس زاویے کے بنیادی اثر کو ذہن میں رکھ کر فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتا ہے۔
20 دسمبر: عطارد اور نیپچون کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ ، نئی افواہوں اور غیر مصدقہ اطلاعات کو فروغ دیتا ہے،اس وقت میں افواہوں پر بھروسا نہ کریں، میڈیا میں آنے والی ہر خبر معتبر نہیں ہوگی، اسی طرح ذاتی زندگی میں بھی پوری تصدیق کیے بغیر دوسروں کی باتوں پر یقین نہ کریں، یہ وقت دھوکا اور فراڈ بھی لاتا ہے، خصوصاً اجنبی افراد سے معاملہ کرتے ہوئے محتاط رہیں۔
22 دسمبر: زہرہ اور یورینس کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ کسی اچانک جذباتی تعلق میں خرابی کا باعث ہوتا ہے، منگنی ٹوٹنے کا اندیشہ رہتا ہے یا محبت کے معاملات میں کوئی منفی موڑ آسکتا ہے، بہر حال یہ زاویہ اپنے جائز موقف پر سختی سے قائم رہنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے، اچانک کسی نئی بات یا صورت حال پر بلا سوچے سمجھے کوئی ردعمل ظاہر کرنا نامناسب ہوتا ہے، کاروباری پارٹنر شپ میں بھی یہ زاویہ صورت حال کو منفی رُخ دے سکتا ہے۔
اسی تاریخ کو مریخ و پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ کسی پاور پلے کی نشان دہی کرتا ہے، آپ کسی پر زیادہ دباو ¿ ڈال سکتے ہیں یا دوسروں کے دباو ¿ میں آسکتے ہیں، حکومت بعض سخت فیصلے اور اقدام کرسکتی ہے۔
25 دسمبر: شمس اور یورینس کے درمیان تثلیث کی سعد نظر حکومت کے غیر متوقع اور اچانک نوعیت کے مثبت فیصلے یا اقدام ظاہر کرتی ہے، یہ وقت کسی اہم شخصیت کی کارکردگی کو بھی نمایاں کرتا ہے، شہرت اور عزت لاتا ہے، اس وقت میں عام افراد الیکٹرونکس سے متعلق کاموں یا بزنس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
27 دسمبر: شمس و مشتری کے درمیان قران کا زاویہ اگرچہ سعد تسلیم کیا جاتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا کیوں کہ شمس کے قریب ہونے کی وجہ سے مشتری اپنی طاقت کھو بیٹھتا ہے اور غروب حالت میں ہوتا ہے، بہر حال یونانی علم نجوم میں اسے سعد تسلیم کیا جاتا ہے، مزید یہ کہ یونانی سسٹم کے مطابق مشتری اپنے ہبوط کے برج میں ہوگا جب کہ ویدک سسٹم کے مطابق اپنے ذاتی برج قوس میں ہوگا لہٰذا اس زاویے کو سعد یا نحس قرار دینا ایک متنازع موضوع ہے، ہمارے نزدیک مشتری کی کمزوری ہر دو صورت میں ظاہر ہے، اس زاویے کے اثرات آئین و قانون کی معطلی یا منفی قانون سازی کا امکان ظاہر کرتی ہے،عام افراد کی زندگی میں اس وقت قانونی نوعیت کے مسائل پریشانی کا باعث ہوسکتے ہیں، اسی طرح ترقیاتی امور میں بھی رکاوٹ آسکتی ہے۔
31 دسمبر: عطارد اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ چونکا دینے والی خبریں لاتا ہے، اسی طرح اچانک سفر یا نئی معلومات کا حصول بھی اس زاویے کا ثمرہ ہے، میڈیا کے معاملات میں بہتری آسکتی ہے، عام افراد کے لیے یہ وقت نئی معلومات کے حصول اور سفر سے متعلق امور میں معاون و مددگار ثابت ہوگا، الیکٹرونکس سے متعلق نئی پروڈکٹس اس وقت سامنے آسکتی ہیں۔

سورج گہن

اس سال کا آخری سورج گہن 26 دسمبر بروز جمعرات برج جدی میں واقع ہوگا، اس گہن کا آغاز 07:29:53 am سے ہوگا جب کہ مکمل گہن 10:17:46 am پر ہوگا اور اختتام 01:05 :44 pm پر ہوگا، گہن کا کل دورانیہ 5 گھنٹہ 33 منٹ ہوگا اور یہ گہن پاکستان ، انڈیا ، سری لنکا، سنگا پور، سعودیہ عربیہ، عرب امارات، برونائی، فلپائن وغیرہ میں دیکھا جاسکے گا۔

شرف قمر

سیارہ قمر کو برج ثور میں شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے، اس ماہ یہ سعد وقت بروز اتوار 8 دسمبر کو شام 04:24 pm سے 06:20 pm تک رہے گا، واضح رہے کہ یہ شرف قمر عروج ماہ میں ہوگا یعنی چاند کی ابتدائی تاریخیں ہوں گی، ایسے شرف قمر زیادہ باقوت اور مو ¿ثر ہوتے ہیں، اچھی بات یہ بھی ہے کہ اس وقت دیگر سیارگان بھی بہتر پوزیشن اور قوت کے حامل ہوں گے، چناں چہ اس وقت میں اہم جفری عمل و نقوش تیار کرنا نہایت افضل ہوگا، لوح قمر نورانی، برکاتی انگوٹھی وغیرہ اس وقت تیار کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ عام افراد کے لیے خصوصی وظیفہ یہ ہے۔
شرف کے اوقات میں بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھیں اور کچھ چینی پر دم کرلیں اور یہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ گھر کے تمام افراد استعمال کریں، ان شاءاللہ گھر میں اور خاندان میں خیروبرکت ہوگی، باہمی طور پر تمام افراد میں محبت و یگانگت پیدا ہوگی، اختلافات ختم ہوں گے، اس چینی کو ختم نہ ہونے دیں اور جب زیر استعمال چینی ختم ہونے لگے تو اس میں مزید چینی ملا لیا کریں تاکہ لمبے عرصے تک زیر استعمال رہے۔

قمر در عقرب

سیارہ قمر برج عقرب میں ہبوط یافتہ یعنی انتہائی کمزور اور نحس حالت میں ہوتا ہے، چناں چہ اس وقت کو نحس اثرات کا حامل سمجھا جاتا ہے اس دوران میں کوئی نیا کام شروع نہیں کرنا چاہیے۔
برج عقرب میں سیارہ قمر کا داخلہ بہ روز ہفتہ 21 دسمبر شام 05:57 pm پر ہوگا اور برج عقرب میں قمر کا قیام 23 دسمبر بروز پیر رات 09:34 pm تک رہے گا۔
اپنے درجہ ءہبوط پر قمر 21 دسمبر کو شب 09:22 pm سے 11:04 pm تک ہوگا، یہ اس تمام عرصے میں سب سے زیادہ نحس وقت مانا جاتا ہے، بندش و رکاوٹ یا بری اور خراب عادات سے نجات کے لیے اسی وقت میں جفری عمل و نقوش کیے جاتے ہیں۔

ہفتہ، 16 نومبر، 2019

جنات کی کارفرمائی یا فریبِ حواس

ایک شخص کوپیش آنے والے حیرت انگیز اور دلچسپ واقعات ، وہ شادی نہیں کرسکتا


عزیزان من! یہ طویل ای میل امریکہ سے آئی، اے ،ایچ کی ہے،یقیناً آپ کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہوگی،وہ لکھتے ہیں ”سمجھ میں نہیں آرہا، کہاں سے شروع کروں،میں جب چھوٹا بچہ تھا، اُس زمانے میں رات کے وقت سوتے ہوئے آوازیں سنائی دیتی تھیں جن کی وجہ سے خوف محسوس ہوتا تھا اور یہ آوازیں پرندوں کی ہوتی تھیں،یاد رہے کہ میں پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاو ¿ں میں رہتا تھا،جہاں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے سورج غروب ہوتے ہی اندھیرا چھا جاتا تھا، میرے والدین نے کبھی مجھے قابل توجہ نہیں سمجھا،وہ یہ سمجھتے تھے کہ میں بدصورت ہوں اور میرے تایا کے بچے زیادہ خوبصورت اور اسمارٹ ہیں،انہوں نے ہمیشہ مجھ سے نفرت کی،بچپن میں والدین نے وٹّے سٹّے کے تحت میری منگنی تایا کی بیٹی سے کی،بعد میں وہ ختم ہوگئی،اس دوران میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد گورنمنٹ کی ملازمت کی پھر کوریا چلا گیا بعد ازاں جاپان میں رہا اور اب امریکہ میں ہوں، جب میں جارجیا آیا تو ایک صاحب کے ساتھ رہنا شروع کیا، انہوں نے پوچھا بچے کتنے ہیں ؟میں نے بتایا کہ میں نے شادی نہیں کی پھر ایک دن انہوں نے ایک سوال کیا کہ آپ کی زندگی میں کوئی ایسا واقعہ جو آپ سمجھ نہ سکے ہوں، میں نے یاد کیا تو یاد آیا کہ میں جب ساتویں یا آٹھویں میں تھا اور ایک دن سو رہا تھا تو میں نے محسوس کیا کہ میرے بائیں ہاتھ پر کوئی ٹھنڈی چیز پڑی ہے،تھوڑی دیر کے بعد دیکھا کہ میرا بایاں ہاتھ رضائی کے باہر ہے اور اُس پر تازہ مہندی لگی ہے،صبح امی کو بتایا تو انہوں نے کہا کہ جس گھر میں کسی جن کی شادی ہو اور وہاں اس کے نام کا بندہ ہو تو وہ اُس کو مہندی لگادیتے ہیں،فکر کی کوئی بات نہیں۔کچھ دن بعد اُن صاحب نے بتایا کہ اُس دن جب آپ کو مہندی لگائی گئی تو وہ کسی اور کی نہیں، آپ کی شادی کی تھی،اب ایسا کرو کہ عشاءکی نماز کے بعد یہ الفاظ کہنا۔اب وہ لفظ مجھے یاد نہیں لیکن وہ کچھ اس طرح تھے کہ ”تم جس سے میری شادی ہوئی تھی اور میں نے تمہیں دیکھا نہیں اگر ایک ہفتے کے دوران تم نے جسمانی ملاقات نہ کی تو ایک ہفتے بعد میری طرف سے طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے۔اس کے بعد جو خواب نظر آئے بتانا۔میں نے اس بات کو سنجیدہ نہیں لیا اور وہ الفاظ اپنے سونے کے کمرے اور پھر کچن میں دہرائے پھر ایک بار رات کو میری آنکھ کھل گئی تو دیکھا کہ میرا کمرا روشنی سے بھرا ہوا ہے اور حرکت میں ہے،دوسرے دن خواب میں دیکھا کہ میں ایک کمرے میں ہوں اور میرے سامنے ایک لڑکی کھڑی ہے،بہت خوبصورت ہے، نہ اُس نے بات کی نہ میں نے۔اُن صاحب نے کہا ” یاد کرو،تم اُس کمرے میں کبھی گئے ہو؟“پھر ایک دن میں نے اس کمرے کو پہچان لیا، وہ میرے ماموں کا گھر تھا۔جب میں جاپان میں تھا تو انہوں نے اُسے گرا کر نیا بنالیا تھا،میں نے ماموں کے بیٹے سے اُس کمرے کے بارے میں پوچھا تو اُس نے بتایا کہ ایک حادثے میں ہمارے ایک رشتہ دار فوت ہوگئے تھے لیکن اس حادثے کے بارے میں پتہ نہیں کہ کس طرح ہوا،دوسری بات یہ کہ ہم اس چھت پر آوازیں سنتے تھے جیسے بچے بنٹے کھیل رہے ہیں اور بنٹوں کے گرنے کی آوازیں بھی سنتے تھے۔ایک اور واقعہ یہ ہے کہ اس کمرے کی چھت پر گاڑی کے ٹائر رکھے تھے، ایک دن بغیر کسی وجہ کے اُڑ کر نیچے آگرے، اتنے دنوں میں مجھے دوسرے شہر میں کام مل گیا تو میں نے وہ رہائش چھوڑ دی،کافی عرصے کے لیے رابطہ نہ رہا،پھر جب رابطہ ہوا تو معلوم ہوا ، میرے جاتے ہی وہ صاحب شدید بیمار ہوگئے اور وہ دونوں کمرے جن میں طلاق کا لفظ کہا تھا اُن کی چھت اچانک گر گئی پھر مجھے جارجیا سے نیویارک آنا پڑا،یہ پورے ایک دن کا سفر ہے،جب میں نے بکس کھولا تو دیکھا میری قمیض پر ایک داغ ہے، بڑا عجیب! کسی کیمیکل سے نہیں اُترا، دیکھنے سے لگتا تھا جیسے کہ ایک خنجر ہو۔ اس کے بعد کام کے سلسلے میں نیویارک سے پینسلوینیا جانا پڑا،وہاں مجھے چھت پر لوگوں کے چلنے پھرنے کی آوازیں آتی تھیں،ایک دن رات گیارہ بجے کے بعد جب میں اپنے کام سے واپس آیا تو ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی میرے کمرے میں داخل ہوا اور مجھے دیکھ کر اطمینان کا سانس لیا اور مجھے محسوس ہوا کہ وہ کوئی عورت ہے، ایک دن ایسا ہوا کہ جس بستر میں سوتا تھا اُس کے عین اوپر شیشے کی کوئی چیز زوردار آواز سے پھٹی ہے،میری گردن پر لوہے کا ٹکڑا مارا ہے،اس کی ٹھنڈک اپنی گردن پر محسوس کی،ایک بار جو میرے ساتھ ساری زندگی ہوئی وہ یہ ہے کہ جہاں میری شادی کی بات چیت ہو یا کسی لڑکی سے دوستی ہوتی ہے تو اُس لڑکی کی شادی کسی اور کے ساتھ ہوجاتی ہے یا مجھے وہ جگہ چھوڑنی پڑتی ہے، پاکستان، کوریا، جاپان اور اب امریکہ سب جگہ ایسا ہی ہوا اور اب تازہ ترین ایک امریکن خاتون جو میرے ساتھ شادی کرنا چاہتی ہے اُسے آج ہلکا سا فالج کا حملہ ہوا ہے لیکن معذور ہونے سے بچ گئی ہے اور میرے جسم پر ایسی جگہ چاقو کے زخم آئے ہیں جہاں چاقو یا چُھری لگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہاں یاد آیا جب میں جاپان میں تھا تو میری ماں کو کسی نے کہا کہ فلاں جگہ ایک عامل ہے اور وہ عمل کرے گا تو آپ کا بیٹا واپس آجائے گا، اُس کے پاس اس کے استعمال شدہ کپڑے لے جائیں، جب وہ وہاں گئے تو عامل نے کہا ” کپڑے چھوڑ جائیں، اگلے ہفتے آنا“جب دوبارہ گئے تو معلوم ہوا وہ آج ہی فوت ہوگئے ہیں،والد صاحب جنازہ پڑھ کر واپس آگئے،اب میں کیا کروں؟ “
عزیزان من! اگرچہ یہ قصہ ہمارے لیے زیادہ حیرت انگیز اور نیا نہیں ہے، ایسے واقعات دیگر لوگوں کو بھی پیش آتے رہے ہیں اور بعض واقعات میں جنات کی کارفرمائی بھی ہوتی ہے مگر ہر واقعہ جنات سے متعلق ہو ، یہ بھی ضروری نہیں ہے، اگر ہمارے قارئین میں سے کوئی صاحب اس سلسلے میں اپنی رائے پیش کرنا چاہیں تو ہمیں خوشی ہوگی یا اپنا کوئی ایسا تجربہ یا مشاہدہ بیان کریں تو یہ بھی ہمارے قارئین کے لیے دلچسپی اور معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔

انسان اورجنات کے باہمی تعلقات

صاحب واقعہ کے بقول انھوں نے ان مسائل پر کبھی زیادہ توجہ نہیں دی ، بچپن میں ضرور خوف محسوس ہوتا تھا ، امریکہ آنے کے بعد کسی صاحب نے یہ سن کر کہ اب تک شادی نہیں ہوئی، ان سے سوال کیا کہ کیا زندگی میں ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہے جو آپ سمجھ نہ سکے ہوں تو انہیں ایک واقعہ یاد آگیا کہ جب وہ ساتویں یا آٹھویں میں تھے اور ایک دن سو رہے تھے تو انہیں محسوس ہوا کہ بائیں ہاتھ پر کوئی ٹھنڈی چیز رکھی ہوئی ہے ، اس پر تازہ مہندی لگی ہوئی تھی ، صبح انہوں نے والدہ کو بتایا تو انہوں نے بے پروائی سے جواب دیا کہ جس گھر میں کسی جن کی شادی ہو اور وہاں اس کے نام کا بندہ ہو تو اس کو بھی مہندی لگا دیتے ہیں ، یقینا ان کی والدہ نے یہ بات اپنے بزرگوں سے سنی ہوگی لیکن اس کی اہمیت پر کبھی غور نہیں کیا ، اس واقعے کے یاد آنے سے ایک نئی سوچ اور فکرکا آغاز ہوگیا ، سوال کرنے والے صاحب نے انہیں ایک مشورہ دیا اور اس مشورے پر عمل کے نتیجے میں ایک نیا تماشا شروع ہوگیا جس سے بظاہر یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بچپن میں ان کی شادی کسی مادہ جن یا جنّی سے ہوگئی تھی اور وہ ایک نادیدہ ماورائی تعلق میں بندھ گئے تھے ، باقی تمام واقعات اسی ایک واقعے کی مختلف کڑیاں نظر آتے ہیں ۔
جنات کے وجود سے عام مسلمانوں کو انکار نہیں ہے ، زیر غور مسئلہ یہ ہے کہ جنات اور انسانوں کے درمیان ربط و تعلق کہاں تک ممکن ہے اور ا س کی کیا کیا صورتیں ممکن ہیں ؟ ویسے تو ہمارے معاشرے میں سحر و جادو کے بعد آسیب و جنات اور حاضری و سواری جیسے معاملات بھی اس قدر عام ہیں کہ ملک کے ہر گلی کوچے میں تھوڑی سی کوشش سے ڈھیروں کیس مل جائیں گے مگر یہ بیماری مردوں سے زیادہ خواتین میں عام ہے ، تقریباً 99 فیصد نفسیاتی مسائل بالآخر سحر و جادو اور آسیب و جنات کی آخری منزل تک پہنچ کر دم لیتے ہیں ، ہم ایک طویل عرصے سے ایسے کیسوں کا مطالعہ اور مشاہدہ کر رہے ہیں ، صرف ایک فیصد کیسوں میں سحری اثرات یا آسیب و جنات کی کارفرمائی نظر آتی ہے ، باقی افراد گردش وقت کا شکار یا اپنے ہی کسی مذاق طرب آگیں کا شکار یعنی کسی نفسیاتی پے چیدگی میں مبتلا ۔
ہمارے بعض خواتین و حضرات کا تو یہ عالم ہوتا ہے کہ وہ اپنے طورپر اپنے مرض کی جو تشخیص کر بیٹھتے ہیں اس کی تردید بھی برداشت نہیں کرسکتے ، ہمیں بارہا اس کا تجربہ ہوا ہے کہ جب ہم نے ان کی طویل اور الم ناک داستان سن کر صاف صاف یہ کہا کہ جناب یہ کوئی سحری اثرات یا آسیبی معاملہ نہیں ہے بلکہ جسمانی یا نفسیاتی بیماری ہے تو مریض کے ماتھے پر بل پڑگئے ، جیسے ہم نے کوئی توہین آمیز بات کہہ دی ہو یا ان کی قابل رشک و افتخار شناخت کو مجروح کردیا ہو ۔
بعض مریض ایسی صورت حال کو ” اچھے اثرات “ کہتے ہوئے پائے گئے ، گویا ان پر کسی بزرگ کی یا کسی نیک اور مسلمان جن کی نظر کرم ہے جب کہ یہ ایک انتہائی بھونڈی اور غیر شرعی سوچ ہے ، بزرگان دین یا اولیائے کرام پر تو یہ ایک تہمت ہے کہ معاذ اللہ ان کی پاک روحیں اس مادّی دنیا میں نامحرموں سے رابطے کرتی رہتی ہیں ، پرائے مردوں یا عورتوں پر کوئی نظر عنایت کیا معنی رکھتی ہے ؟ اور جہاں تک جنات کے نیک ہونے کا تعلق ہے اور وہ کوئی مسلمان جن ہے تو وہ اس بدکاری میں کیوں ملوث ہوگا ؟
عزیزان من ! ہمارے معاشرے میں مذکورہ بالا موضوعات کے حوالے سے کیا ہو رہا ہے اورکیا ہوتا رہا ہے ، یہ تو ایک لمبی بحث ہے ، فی الحال ہم صرف مذکورہ کیس پر ہی اپنی توجہ مرکوز کریں گے ، اس کیس میں ہمارے عام مولانا صاحبان یا روحانیت کے دعوے دار تو اسے سیدھا سیدھا کسی جناتی تعلق کا معاملہ قرار دیں گے اور ہم بھی ایسے کسی ماورائی تعلق کو نظر انداز نہیں کرسکتے لیکن پہلے حقائق اور اصول و قواعد کی روشنی میں بنیادی باتوں کا تجزیہ ضروری ہے ، کیوں کہ جیسا کہ ہم پہلے عرض کرچکے ہیں کہ جنات سے انسانی ربط و تعلق کے کیس خال خال ہی نظر میں آتے ہیں ، اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ جنات خود اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ وہ جس سے تعلق جوڑ لیں وہ ان کا راز فاش کرے ، اگرچہ اس ربط و تعلق کی بھی کئی مختلف صورتیں ہوتی ہیں لیکن خاص طورپر جب معاملہ عاشق و معشوق کا ہو تو پھر راز داری کی اہمیت بڑھ جاتی ہے ، بہر حال آئےے سب سے پہلے تو یہ جائزہ لیا جائے کہ ایسا کوئی تعلق ممکن بھی ہے یا نہیں ، کیوں کہ انسان اور جنات کی تخلیق بالکل مختلف اصولوں پر ہوئی ہے ، انسان کو مٹی سے بنایا گیا ہے اور جنات آتشی مخلوق ہیں ، سب سے پہلے ہم مذہبی نقطہ نظر اور روایات پر ایک نظر ڈالیں گے ۔

جنات کا وجود

ایک مخصوص طبقہ فکر کو چھوڑ کر جنات کے وجود سے کسی کو بھی انکار نہیں ہے ، قران کریم میں اور احادیث نبوی میں اس مخلوق کا تذکرہ جگہ جگہ موجود ہے ، سورہ رحمن کے پہلے رکوع میں اللہ نے ہمیں بتایا ہے کہ اس نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا اور جنات کو خالص آگ سے پیدا کیا ، قرآن سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نافرمان اور راندئہ درگاہ ابلیس کا تعلق بھی قوم جنات سے تھا اور یہ قوم انسان سے پہلے دنیا میں موجود تھی ، حضرت آدم ؑ کی تخلیق کے بعد کیوں کہ ابلیس کو قیامت تک کے لےے ملعون اور راندئہ درگاہ کردیا گیا لہٰذا وہ حضرت آدم ؑ اور اولاد آدم کا دشمن اول ہوگیا ، اس کے ہم نسل جنات بھی اس کے پیرو کار بن گئے ، بے شک قوم جنات میں ایسے بھی ہوں گے جنہوں نے ابلیس کا ساتھ نہ دیا ہو اور اللہ کے احکامات پر عمل پیرا رہے ہوں ، اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہوں اور ایک نیک و صالح زندگی گزاری ہو ، جیساکہ ہمیں قرآن اور احادیث سے معلوم ہوا کہ جنات حضرت سلیمان علیہ السلام پر ایمان لائے تھے اور ان کی اطاعت و فرماں برداری کرتے تھے اور بعض ازاں ختم المرسلین اللہ کے آخری رسول حضرت محمد ﷺ پر بھی جنات کے بعض قبائل ایمان لائے اور مسلمان ہوئے لیکن بہت سے قبائل اسلام نہیں لائے اور بدستور ابلیس کے پیرو کار رہے ، ان کا کام اولاد آدم کو بہکانا اور تکلیفیں پہنچانا رہا ، یقینا یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے ۔
جنات کی شرارتوں اور انسانوں کو تکلیف پہنچانے کے واقعات ہمیں حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کے دوران بھی نظر آتے ہیں ، اکثر صحابہ ؓ نے جنات کی شر پسندی سے حضور اکرم ﷺ کو مطلع کیا ، ہم یہاں وہ تمام واقعات نقل کرکے مضمون کی طوالت میں اضافہ نہیں کرنا چاہتے ، صرف ایک اہم واقعے کی طرف ضرور اشارہ کریں گے ، ایک مشہور صحابی نے حضور اکرم ﷺ سے شکایت کی کہ میں رات کو ٹھیک طرح سو نہیں سکتا ، مجھے عجیب و غریب آوازیں پریشان کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا کہ یقینا وہاں کچھ شیاطین جنات ہیں اور پھر کاغذ قلم منگواکر جنات کے نام ایک فرمان تحریر کرایا اور صحابی کو دیا کہ آپ اپنے سرہانے رکھ کر سوئیں ، دوسرے دن صحابی نے آکر بتایا کہ رات جنات کے رونے اور چیخنے کی آوازیں آئیں اور پھر بند ہوگئیں ، آپ نے تصدیق فرمائی کہ وہ شیاطین اب ختم ہوگئے ہیں ، آپ کا یہ تاریخی فرمان کتب حدیث میں موجود ہے ۔
قصہ مختصر یہ کہ جنات کا وجود اور ایک مخلوق کی حیثیت سے ان کا زندگی گزارنا ، اُن کا رہن سہن ، کھانا پینا، مذکر و مو ¿نث ہونا، باہم شادی بیاہ کرنا،اولاد پیدا کرنا، ایک حقیقت ہے، قدیم مذاہب اور اسلام اس حقیقت سے انکار نہیں کرتے،اُسی طرح جنات اور انسانوں کے درمیان رابطے اور کسی خاص تعلق کا ثبوت بھی واقعات و شواہد کی روشنی میں مل جاتا ہے،کُتب احادیث میں بھی ایسے واقعات موجود ہیں جن سے انسان اور جن کے درمیان رابطے اور تعلق ثابت ہوتا ہے،ایک واقعہ مختلف انداز میں یہ بھی ہے کہ مدینے میں ایک عورت کے پاس کوئی جن آیا کرتا تھا اور دونوں کے درمیان جنسی تعلقات تھے پھر اچانک اُس جن نے آنا بند کردیا لیکن چند روز کے وقفے کے بعد ایک روز وہ آیا اور عورت سے دور رہا ، اُس عورت نے پاس نہ آنے کا سبب پوچھا تو جن نے جواب دیا ”مکہ میں ایک نبی پیدا ہوئے ہیں اور انہوں نے زنا حرام کردیا ہے“ یہ کہہ کر وہ واپس چلا گیا۔یہ واقعہ مختلف انداز میں مختلف راویوں نے بیان کیا ہے اور ایسے دیگر واقعات بھی مل جاتے ہیں۔

جنات میں شادی

جنّات کے مذکرو مو ¿نث ہونے اور اُن کے درمیان باہمی تعلق کے حوالے سے علمائے کرام سورئہ رحمٰن کی اس آیت سے استدلال کرتے ہیں جس میں اہلِ جنت کی بیویوں کی صفت بیان کی گئی ہے کہ ”جنہیں ان جنتیوں سے پہلے کبھی کسی انسان یا جن نے نہ چُھوا ہوگا“

انسان اور جنات میں شادی

یہ بھی ایک بحث طلب موضوع رہا ہے،بعض علماءانسان اور جنات کے درمیان شادی یا جنسی تعلق کے قائل ہیں اور بعض اس کا انکار کرتے ہیں،اس حوالے سے قدیم مفسرین نے بھی اپنی آراءپیش کی ہیں اور جدید دور کے علماءبھی اپنی اپنی رائے رکھتے ہیں اور بعض مفسرین نے ملکہ سبا کے بارے میں یہ بھی لکھا ہے کہ اُس کی ماں ایک جنّی تھی ، اس کے علاوہ بھی اکابر علمائے کرام نے اس حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے،علامہ ابنِ تیمیہ اپنی کتاب مجموع الفتاویٰ میں لکھتے ہیں ”کبھی کبھی انسان اور جنات آپس میں نکاح کرتے ہیں اور ان کی اولاد بھی ہوتی ہے، یہ چیز بہت مشہور اور عام ہے“اس حوالے سے بعض احادیث بھی موجود ہیں،مثلاً یہ کہ حضورِ اکرم ﷺ نے فرمایا ”آدمی جب اپنی بیوی سے ہم بستری کرتا ہے اور بسم اللہ نہیں پڑھتا تو شیطان اُس کی بیوی سے مجامعت کرتا ہے“
حضرت عبداللہ ابنِ عباسؓ کہتے ہیں ”اگر آدمی اپنی بیوی سے حالاتِ حیض میں صحبت کرتا ہے تو شیطان اس کی بیوی سے جماع کرنے میں سبقت کرجاتا ہے ،بیوی حاملہ ہوتی ہے اور بچہ ہیجڑا پیدا کرتی ہے،سب ہیجڑے جنات کی اولاد ہیں“
ایک اور حدیث جو علامہ ابنِ جریر سے روایت ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نبی ﷺ نے جنوں سے شادی کرنے سے منع کیا ہے،اسی طرح فقہاءکا یہ کہنا کہ جنات اور انسانوں میں شادی بیاہ جائز نہیں،تابعین کا اس فعل کو مکروہ سمجھنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ کام ممکن ہے،اگر ممکن نہ ہوتا تو شریعت اس کے جواز و عدم کا فتویٰ نہ دیتی۔

جنات اور انسان کا عنصری اختلاف

جنات کا عنصر آگ ہے اور انسان کا خاک،اس حوالے سے بھی اعتراض کا پہلو موجود ہے جس کا جواب یہ ہے کہ ہر چند جنات کی تخلیق آگ سے ہوئی لیکن اب وہ اپنے آتشی عنصر پر بالکل اسی طرح نہیں ہےں جیسے انسان اپنے خاکی عنصر پر قائم نہیں ہے کیوں کہ دونوں کی تخلیق کے بعد اصل عنصر اپنی اصلی حالت میں نہیں رہا یعنی انسان محض مٹی کا ایک مجسمہ نہیں ہے،بلکہ اپنے کھانے پینے اور دیگر اعمال کے سبب وہ تمام عناصر سے مستفید ہوتا ہے لہٰذا جنات بھی محض آگ کا کوئی شعلہ نہیں ہےں بلکہ ایک باقاعدہ زندگی گزارنے والی کائناتی مخلوق ہےں،البتہ یہ ضرور ہے کہ جنات کا باپ خالص آگ سے پیدا ہوا تھا جیسا کہ انسانوں کے باوا آدمؑ خالص مٹی سے بنے تھے،پھر ان میں روح پھونکی گئی۔

جناتی معاشقے


انسانوں اور جنات کے درمیان شادی بیاہ یا بغیر شادی کے رومانی یا جنسی تعلقات سے متعلق واقعات اور قصے قدیم زمانے سے روایت ہوتے چلے آرہے ہیں اور آج بھی ایسے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں جیسا کہ زیرِ بحث ”آپ بیتی“ سے ظاہر ہے، ہم ذاتی طور پر بھی ایسے واقعات سے واقف ہیں،برسوں پہلے ایک خاتون ہمارے پاس آئیں اور رازداری کا وعدہ لے کر اپنا قصہ بیان کیا، ان کے کسی جن سے تعلقات تھے یعنی وہ انہیں پسند کرتا تھا لیکن اچانک ایک روز ناراض ہوگیا کیوں کہ انہوں نے اس کے بارے میں اپنے شوہر کو بتادیا تھا، بس یہی بات شدید اختلاف کا باعث بن گئی اور نتیجے کے طور پر اس کی عنایات کے بجائے مخالفت شروع ہوگئی،شوہر کا کاروبار تباہ ہوگیا اور اُن کا خاندان پریشانیوں میں مبتلا ہوگیا،دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اُس جن سے نجات نہیں چاہتی تھیں بلکہ اسے منانا چاہتی تھیں تاکہ دوبارہ اُس کی عنایات شروع ہوجائےں ، ان کے بقول جب پہلی بار اس سے رابطہ ہوا تو وہ اور ان کا شوہر بہت ہی پریشانی اور تنگ دستی کی زندگی گزار رہے تھے مگر پھر رفتہ رفتہ ان کے حالات بدلنے لگے اور شوہر کا کاروبار ترقی کرنے لگا مگر خرابی یہ ہوئی کہ اس ترقی سے ان کے شوہر نے ناجائز فائدہ اُٹھایا ، وہ شراب پینے لگا اور دوسری عورتوں سے بھی اُس کے رابطے اور تعلقات بڑھنے لگے،دونوں میاں بیوی کے درمیان لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے، ایسے ہی ایک جھگڑے کے دوران میں انہوں نے شدید غصے کے عالم میں شوہر کے سامنے اپنا رازفاش کردیا اور اسے دھمکی دی کہ وہ آج جس مقام پر ہے ان کی وجہ سے ہے اور وہ چاہیں تو اُسے کوئی سخت سزا بھی دلواسکتی ہیں کیوں کہ ایک جن سے اُن کی دوستی ہے۔یہ بات سن کر شوہر مزید آگ بگولا ہوگیا اور اس نے نشے کی حالت میں اُس جن کو بھی بے تحاشا گالیاں دیں اور انہیں بھی مارا پیٹا ، بس اس کے بعد سے جن بھی اُن سے ناراض ہوگیا اور اس نے آنا چھوڑ دیا،وہ چاہتی تھیں کہ انہیں کوئی ایسا عمل بتایا جائے کہ وہ جن دوبارہ ان سے رابطہ کرلے اور اس کی ناراضگی دور ہوجائے۔
اس موقع پر ایک اور واقعہ کا بھی ذکر ہم ضروری سمجھتے ہیں،ہمارے ایک بزرگ دوست جو اب اس دنیا میں نہیں رہے، عملیات کے شوقین رہے ہیں،جنات و آسیب کے مریضوں کا علاج کرتے رہے ہیں،اُن کے اُستادِ اول مولانا جان محمد صاحب کراچی جیکب لائن کی ایک مسجد میں امام تھے اور وہ بھی اس فیلڈ کے پرانے کھلاڑی تھے،یہ واقعہ انہی سے متعلق ہے۔
مولانا جان محمد کے پاس ایک آسیب زدہ حسین لڑکی کو لایا گیا ، والدین نے بتایا کہ رات اچھی بھلی نارمل حالت میں سوئی تھی،صبح آنکھ کھلی تو دیکھا کہ دُلہن بنی ہوئی ہے،قیمتی لباس ، قیمتی زیورات پہنے ہوئے ہے اور ہاتھوں پیروں پر مہندی رچی ہوئی ہے،والدین سخت حیران ہوئے اور اُس سے پوچھا کہ تجھے کیا ہوا ہے ؟ لڑکی نے ایک غیر مانوس آواز میں جواب دیا ”میرا نام منگل سنگھ ہے اور میں نے اس سے شادی کرلی ہے، اب میں کسی قیمت پر اس کو نہیں چھوڑوں گا“
مولانا جان محمد نے اُس لڑکی کا علاج کیا جو ایک لمبے عرصے تک جاری رہا اور بالآخر وہ لڑکی صحت یاب ہوگئی،اُس جن کو انہوں نے قید کردیا،علاج معالجے کے دوران میں جو دیگر واقعات پیش آئے اُن کی تفصیل بھی کافی دلچسپ ہے جو ہمیں ہمارے بزرگ دوست نے سنائی کیوں کہ اُن دنوں وہ اپنے اُستاد مولانا جان محمد کی خدمت میں حاضر رہتے تھے، مولانا کے عقیدت مندوں میں ایک جن بھی تھا جو ایسے ہی کسی کیس کے ذریعے اُن کے پاس آیا تھا اور بعد ازاں مسلمان ہوکر اُن کی مسجد میں ہی رہنے لگا تھا،انہوں نے اُس کا نام ”محمد علی آتشی“ رکھ دیا تھا،مولانا کے انتقال کے بعد وہ ہمارے بزرگ دوست سے رابطے میں رہنے لگا اور جب ہمارا اُن سے تعلق قائم ہوا تو وہ اُن کے ساتھ ہی رہتا تھا چناں چہ ہمیں بھی اُس سے ملنے اور گفتگو کرنے کا موقع ملا، ایک موقع پر کھانا کھانے کے دوران میں ہم نے اُسے کھانا کھاتے ہوئے بھی محسوس کیا مگر صرف اس طرح کہ چاولوں کی پلیٹ سے چاول غائب ہورہے تھے۔
عزیزان من! جس آپ بیتی کی وجہ سے یہ موضوع چھڑ گیا ہے وہ یقیناً ایسی نہیں ہے کہ مندرجہ بالا تفصیلات کے بغیر اس پر بات کی جائے، ہم نے ضروری سمجھا کہ اصل مسئلہ پر کوئی تجزیہ کرنے سے پہلے اُس مخلوق پر بات کرلی جائے جو اُس مسئلے سے متعلق ہے،اس طرح ہمارے قارئین کی معلومات میں یقیناً قابلِ قدر اضافہ بھی ہوگا۔

ہفتہ، 9 نومبر، 2019

بارہ بروج کے درمیان باہمی تعلقات اور ہم آہنگی کے بنیادی اصول

اپنے شمسی برج کے مطابق تعلقات کاجائزہ لینے والوں کے لیے رہنما تحریر


ہم نے پہلے بھی نشان دہی کی تھی کہ دو افراد کے درمیان تعلقات اور ہم آہنگی کا جائزہ لینے کے لیے شمسی بروج کی موافقت یا ناموافقت کو دیکھ کر کوئی حتمی فیصلہ کرنا زیادہ قابل بھروسا طریقہ نہیں ہے جب کہ عام لوگ اسی پر زیادہ انحصار کرنے لگے ہیں جو ایک غلط روش ہے، اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ ہمارا برج حمل ہے تو کون سے برج کے ساتھ ہمارے تعلقات یا شادی بہتر رہے گی؟یاد رہے کہ آپ کا شمسی برج صرف آپ کی ظاہری شخصیت کا اظہار کرتا ہے،اس کی بنیاد پر دو افراد کے باہمی تعلقات سے متعلق کوئی ٹھوس فیصلہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
یونانی علم نجوم میں بے شک شمسی برج کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے اور مغرب نے اس حوالے سے بہت تحقیقی کام کیا ہے ، شمسی بروج کی خصوصیات اور اثرات پر لاکھوں کتابیں تحریر کی جاچکی ہیں اور ماہرین نجوم نے اس میدان میں بڑے کار ہائے نمایاں انجام دیے ہیں ، ہمیں اُن کارناموں سے انکار نہیں ہے لیکن ہمارے ملک پاکستان میں شمسی برج کی بنیاد پر جو کچھ ہورہا ہے ، وہ نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ اس علم کی بدنامی کا باعث بھی ہے مثلاً اکثر لوگ اس طرح بھی سوال کرتے ہیں کہ جناب ! میں جدی ہوں یا عقرب ہوں تو ذرا میرے بارے میں بتائیں کہ میرے حالات کیسے چل رہے ہیں ؟ یہ ایک انتہائی احمقانہ سوال ہے،خیال رہے کہ سن سائن جدی یا عقرب سے متعلق دنیا میں کروڑوں افراد زندگی گزار رہے ہیں تو کیا سب کے حالات ایک جیسے ہوسکتے ہیں؟ جواب ہوگا، نہیں ، حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اسی بنیاد پر لوگ ایسٹرولوجی کی پریکٹس کر رہے ہیں اور خلق خدا کو گمراہ کر رہے ہیں۔
ہم پہلے تذکرہ کرچکے ہیںکہ دو افراد کے درمیان ازدواجی تعلقات یا کاروباری پارٹنر شپ کو جانچنے اور پرکھنے کے لیے بھی دونوں کے شمسی بروج کو دیکھا جاتا ہے لیکن یہ طریقہ 100 فیصد دُرست نتائج نہیں دیتا ، یونانی علم نجوم یا ویسٹرن ایسٹرولوجی سسٹم بھی 100 فیصد اس پر انحصار کی اجازت نہیں دیتا البتہ تقریباً 25 فیصد ہم آہنگی اور ہم مزاجی دو موافق بروج کے درمیان دیکھی جاسکتی ہے ، اس کے بنیادی اصول یہ ہیں ۔

بارہ بروج کی بنیادی خصوصیات

دائرئہ بروج کے 12 برجوں کو اُن کی ماہیت اور عنصر کے مطابق تقسیم کیا گیا ہے ، 4 برج منقلب (Cardnial) یعنی تبدیل ہونے والے ہیں (حمل ، سرطان ، میزان اور جدی) اور چار ثابت یا منجمد (Fixed) ہیں اور استحکام اور ٹھہراو ¿ کی علامت ہےں (ثور ، اسد ، عقرب اور دلو) اور چار ذوجسدین (Moveable) یعنی دہری خصوصیات کے حامل ہیں (جوزا ، سنبلہ ، قوس اور حوت)ان میں تبدیلی کا رجحان بھی ہوتا ہے اور ٹھہراو ¿ بھی ۔
عنصری تقسیم کے مطابق آگ ، مٹی ، ہوا اور پانی کو مد نظر رکھا گیا ہے لہٰذا تین برج حمل ، اسد اور قوس آتشی ہیں جو پُرجوش ، سرگرم اور جذبات کے بھرپور اظہار کا مظاہرہ کرتے ہیں ، تین برج ثور ، سنبلہ اور جدی خاکی ہیں جو زمینی حقائق کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ، سرد مزاجی اور پریکٹیکل سوچ رکھتے ہیں ، کھل کر جذبات کا اظہار نہیں کرتے ، زندگی میں نفع و نقصان کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں ، تین برج جوزا ، میزان اور دلو بادی یعنی ہوائی ہےں ، یہ آئیڈیالوجی پر زور دیتے ہیں ، عملیت کی کمی اور تخیّلاتی پرواز ان کا طرئہ امتیاز ہے ، انہیں تھنکنگ کا بادشاہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا ، ان کے احساسات بھی ان کی سوچ سے جُڑے رہتے ہیں ، آخری تین آبی بروج سرطان ، عقرب اور حوت ہیں ، ان کا طرہ ¿ امتیاز احساس (Filings)ہے ، یہ ہر بات کا نہایت گہرا احساس دل ودماغ کی گہرائیوں تک رکھتے ہیں ، بے حد جذباتی ردعمل ان میں پایا جاتا ہے ، ان کے احساسات ہر چیز پر غالب رہتے ہیں ، ان کی عقل و دانش پر بھی ۔

بروج کے باہمی تعلقات

اب دو افراد کے درمیان تعلقات کو جانچنے اور پرکھنے کے لیے پہلا اصول یہ ہے کہ ایک ہی عنصر اور ایک ہی ماہیت سے تعلق رکھنے والے باہم ایک دوسرے کو پسند بھی کرتے ہیں ، ان کی طرف کھنچتے بھی ہیں اور انہیں باہمی طور پر ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھنے میں بھی آسانی ہوتی ہے ، مثلاً حمل ، اسد اور قوس ایک دوسرے کے اچھے پارٹنر ہوسکتے ہیں یا دیگر عناصر سے متعلق بروج کے بارے میں بھی یہ بات کہی جاتی ہے لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا کہ اس کے 100 فیصد نتائج نہیں ملتے ‘ خصوصاً لائف پارٹنر شپ میں‘کیونکہ باہمی کشش اور پسندیدگی محبت کے جذبات تو پیداکرسکتی ہے لیکن زندگی کے کٹھن اور اونچے نیچے راستوں پر سفر کرتے ہوئے جومسائل ومشکلات دوافراد کو درپیش ہوتی ہیں‘ انہیں باہمی اتفاق رائے سے برداشت کرنا اور اور ایک دوسرے کا ساتھ دینا کبھی کبھی بہت مشکل ہوجاتاہے ۔
اس حوالے سے گویا پہلا اصول عناصر کے درمیان باہمی موافقت اور ناموافقت کا ہے اوردوسرا ماہیت کی باہمی ہم آہنگی کا یعنی آگ اور آگ باہم مل کر زیادہ تقویت پاتے ہیں اور ایک دوسرے سے زیادہ مانوس ہوتے ہیں ، اسی طرح آگ اور ہوا بھی ایک دوسرے کے مددگار ہوتے ہیں یعنی ہوا آگ کو جلنے میں مدد فراہم کرتی ہے اور آگ ہوا کو حرارت پہنچاکر متحرک کرتی ہے ، آگ اور مٹی میں بھی ایک قدرِ مشترک موجود ہے لیکن یہ دو طرفہ موافقت نہیں رکھتی، آگ مٹی کو کوئی نیا رنگ و روپ دے سکتی ہے جب کہ مٹی آگ کی شدت میں کمی کا باعث ہوتی ہے لیکن آگ اور پانی میں کوئی موافقت نہیں ہے ، یہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں ، آگ پانی کو بھاپ بناکر اڑادیتی ہے جب کہ پانی کا غلبہ آگ کے وجود کو مٹادیتا ہے ۔
مٹی اور پانی بھی باہم موافق عنصر ہےں کیوں کہ پانی مٹی کو زرخیزی دیتا ہے اور مٹی پانی کے لیے ایک عمدہ گزرگاہ ہے البتہ مٹی اور ہوا میں دشمنی ہے ، دونوں ایک دوسرے کے لیے نہایت مضر ہیں ، مٹی ہوا کو کثیف اور آلودہ کردیتی ہے جب کہ ہوا مٹی کو منتشر کرتی ہے ، ہوا اور پانی میں کوئی موافقت یا ناموافقت نہیں ہے ، ہوا پانی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی اور پانی بھی ہوا کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتا لیکن دونوں ایک دوسرے کو کوئی فائدہ بھی نہیں پہنچاسکتے ۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو برج حمل آتشی ہے اور اصول کے مطابق دو حمل افراد کے باہمی تعلقات عمدہ ہونے چاہئیں ، بے شک دونوں ایک دوسرے میں کشش محسوس کرتے ہیں اور دونوں کی پارٹنر شپ ازدواجی ہو یا کاروباری طوفانی ہوتی ہے ، برج حمل کو ” ایکشن “ کا برج کہا جاتا ہے ، یہ لوگ کسی نمبر 2 پوزیشن کو قبول نہیں کرتے ، ” میں “ (I am) ، ان لوگوں کا تکیہ کلام ہوتا ہے ، گویا وہ ایک "Boss" ہیں ، اب دو باس اکٹھا کیسے رہیں گے ؟ دونوں کا حاکم سیارہ جنگ جو مریخ ہے ، دونوں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوششوں میں مصروف ہوجائیں گے ، بے شک ایک دوسرے کو پسند کریں گے ، ایک دوسرے کے لےے جان نچھاور کریں گے ، دونوں کی اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کارکردگی نہایت شان دار ہوگی مگر جب دونوں کے درمیان کسی معاملے میں کشمکش شروع ہوگی تو دونوں کے درمیان جنگ بھی قابل دید ہوگی ، واضح رہے کہ حمل لڑکیاں عام طورپر شوہر سے یا سسرال میں کسی سے مرعوب نہیں ہوتیں ، شوہر کے مقابلے پر کھڑی ہوسکتی ہیں ، اگر شوہر نے ہاتھ چلایا تو جواباً کچھ نہ کچھ ردعمل دوسری طرف سے بھی آئے گا ۔
اس صورت حال میں دونوں کے سروں پر علیحدگی اور طلاق کی تلوار ہمیشہ لٹکتی رہے گی ، عام طورپر ماہرین نجوم اس بات پر متفق ہیں کہ ایک ہی برج سے تعلق رکھنے والے دو افراد کی ازدواجی یا کاروباری پارٹنر شپ معیاری اور اعلیٰ درجے کی نہیں ہوسکتی ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک جیسی خصوصیات ، خوبیوں اور خامیوں کے حامل افراد کچھ عرصے بعد ایک دوسرے سے بور ہونے لگتے ہیں ، اکتاہٹ کا شکار ہوکر تفریح اور دلچسپی کے نئے ذرائع ڈھونڈنا شروع کردیتے ہیں ، یہ صورت حال تقریباً ہر برج کے ساتھ ہے ۔
دو ثور افراد کا ساتھ ایسا ہی ہے جیسے ایک کمرے میں پتھر کے دو ستون کھڑے ہوں ، بے شک ایک دوسرے سے گہرے وابستگی ، خلوص اور محبت ، ایک دوسرے کا عزت و احترام ، خدمت کا جذبہ ، سب کچھ ٹھیک ہے مگر دونوں ضدی اوراڑیل بیل ہیں ، دونوں میں سے کوئی کبھی پہل نہیں کرے گا بلکہ انتظار کرے گا کہ دوسرا کوئی پیش رفت کرے تو وہ بھی ردعمل ظاہر کرے ، اکثر تو ان کی بیڈ پارٹنر شپ کا بھی یہی حال ہوتا ہے ، کسی مسئلے میں اکڑ گئے تو اس وقت تک اکڑے رہیں گے جب تک دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کی مدد کی شدید ضرورت نہ پیش آجائے ، دونوں گھر گھسنے ، عمدہ کھانوں کے شوقین اورآرام طلب ۔
دو جوزا افراد عجیب ہی رنگ دکھاتے ہیں ، ان کی مثال دو ایسے پرندوں کی سی ہے جو ابھی آپ کی نظر کے سامنے کسی شاخ پر بیٹھے چہچہا رہے ہوں، چُہلےں کررہے ہوں اور آپ کی پلک جھپکنے کے بعد اچانک ایک غائب ہوجائے اور پھر دوسرا بھی کسی اورسمت نکل جائے لیکن تھوڑی دیر کے بعد پھر دونوں ایک ہی جگہ بیٹھے چُہلیں کررہے ہوں گے ۔
دونوں اپنے ذاتی معاملات میں بے پروا اور غیر ذمہ دار ، مستقبل کی فکر سے آزاد ، صرف حاضر دلچسپیوں سے لطف اندوز ہونے والے ، بلا کے حاضر جواب اور بہانے باز ، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ دونوں کب تک ساتھ رہیں گے اور کب ایک دوسرے کو چھوڑ دیں گے ۔
دو سرطان (Cancer) افراد کا تعلق بڑا مضبوط ہوتا ہے ، دونوں اپنے گھر خاندان اور بچوں سے بے حد محبت کرتے ہیں ، اپنے فیملی کی ترقی اور آرام کے لےے مسلسل کوششوں میں مصروف رہتے ہیں ، اگرچہ سرطان ایک منقلب برج ہے اور یہ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں لیکن تبدیلی لانے سے ڈرتے ہیں ، ان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ اگر موجودہ صورت حال سے بھی زیادہ خراب حال تبدیلی کے بعد ہوا تو کیا ہوگا ؟ سرطانی افراد لاشعوری طورپر مستقبل کے کسی نہ کسی خوف میں مبتلا رہتے ہیں ، لہٰذا تمام تر پریشانیوں ، تکلیفوں اور دکھ درد کے باوجود جن کا رونا دھونا بھی جاری رہتا ہے ، وہ اپنے معاملات میں تبدیلی کے لےے آسانی سے تیار نہیں ہوتے ۔
دو سرطان میاں بیوی آپ کو کبھی ایک دوسرے سے خوش اور مطمئن نظر نہیں آئیں گے ، دونوں کو ایک دوسرے سے کوئی نہ کوئی شکایت ضرور ہوگی ، دونوں کو اس بات کا یقین نہیں ہوگا کہ ان کا لائف پارٹنر ان سے سچی محبت کرتا ہے ، بلکہ ایک سرطان بیوی کو روزانہ اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ شوہر اسے اپنی محبت کا یقین دلائے ، یہی حال شوہر کا ہوتا ہے ، دونوں اپنے لائف پارٹنر کے روپ میں اپنی ماں کو تلاش کر رہے ہوتے ہیں ، یعنی وہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کا اس طرح خیال رکھا جائے جیسے ماں خیال رکھتی ہے ، مثلاً شوہر یہ توقع کرے گا کہ اسے بیوی سے کھانا نہ مانگنا پڑے ، وہ اس کے کہنے سے پہلے ہر وہ کام کردے جواس کی ضرورت ہے اور یہی حال بیوی کا ہوگا ، اس حوالے سے دونوں میں اکثر نوک جھونک چلتی رہتی ہے ، لیکن بہر حال یہ جوڑی علیحدگی کے بارے میں نہیں سوچتی۔
دو اسد افراد کی جوڑی بڑی شان دار نظر آتی ہے ، دونوں باوقار ، محتاط اور کوئی کم تر درجے کا کام یا گھٹیا حرکت یا بات کرنا پسند نہیں کرتے ، دونوں کی انا کے مینار آسمان کو چھو رہے ہوتے ہیں ، ایک دوسرے کا طنز برداشت کرنا بھی مشکل ہوتا ہے ، دونوں تنقید کو ناپسند کرتے ہیں اور تعریف سے خوش ہوتے ہیں ، ان کے چالاک ملازمین خوشامدیں کرکے اپنا الو سیدھا کرتے رہتے ہیں اور یہ ان پر آنکھیں بند کرکے بھروسہ بھی کرلیتے ہیں۔
دونوں کے درمیان جدائی اسی صورت میں ہوسکتی ہے جب وہ توہین محسوس کریں ، کوئی ایک پارٹنر دوسرے کی عزت نفس کو مجروح کرنے کا شغل اختیار کرلے یا اسٹیٹس کے مسائل پیدا ہوجائیں ، ایک اسد لڑکی کم تر درجے کے گھر ، ماحول یا تنگ دستی میں گزارا نہیں کرسکتی ، دونوں رومان پسند ہیں ، ڈرامے کے شوقین ہیں ، اپنے انداز و اطوار میں ڈرامائی سچوئیشن کو پسند کرتے ہیں ، مثلاً دونوں کو ایک دوسرے کی سالگرہ کی تاریخ یاد رکھنی چاہئے اور برتھ ڈے پر کوئی گفٹ بھی ضروری ہوگا ، اگر دونوں میں بھی کوئی انتہا درجے کے گھٹیا پن کا مظاہرہ نہ کرے تو یہ جوڑی کامیاب رہتی ہے ۔
دو سنبلہ افراد کی جوڑی اگرچہ کامیاب ثابت ہوگی لیکن دونوں عدم اطمینان کا شکار اور ایک نہایت خشک و بے مزہ زندگی گزاریں گے ، دونوں نفاست پسند ہیں ، اپنے اپنے کاموں میں پرفیکٹ ، نکتہ چیں ، نکتہ طراز ، کام ، کام اور صرف کام کی دھن میں مگن ، غیر سوشل ، صرف نفع و نقصان کی بنیاد پر زندگی کو بھی ایک کاروبار بنا کر رکھ دیتے ہیں ، دونوں کے درمیان گفتگو کے موضوعات بھی نفع و نقصان اور کام یا ضروریات زندگی سے متعلق ہوں گے ، بعض سنبلہ افراد تو دفتر کا کام بھی گھر اٹھا لاتے ہیں اور چھٹی کے دن کو بھی ضائع کرنا پسند نہیں کرتے ، یہی حال سنبلہ خواتین کا ہوتا ہے کہ وہ بہت سے کام چھٹی کے دن پر اٹھا کے رکھ دیتی ہیں اور وہ سارے کام چھٹی کے دن کررہی ہوتی ہیں جو عام دنوں میں نہیں کرپاتیں ، ان کے گھر میں اگر غلطی سے کوئی حمل یا جوزا بچہ پیدا ہوجائے تو وہ انہیں تگنی کا ناچ نچاکے رکھ دیتا ہے ۔
دو میزان افراد ایک بڑی مشکل جوڑی ہے ، دونوں رومان پسند ، حق و انصاف کے متوالے ، امن و سکون سے رہنے والے ، ایک اچھی زندگی گزار سکتے ہیں ، لیکن دونوں ہمیشہ ایک دوسرے کے بارے میں ترازو لے کر بیٹھے رہتے ہیں اور یہ ناپ تول کرتے رہتے ہیں کہ دونوں کو ایک دوسرے سے کیا مل رہا ہے اور کیا نہیں مل رہا ، اکثر ان کی سوچ غیر جذباتی ہوتی ہے ، شوہر بیوی کو اور بیوی شوہر کو ہر وقت انصاف کے ترازو پر لٹکائے رہتی ہے ، لہٰذا دونوں کے پاس شکوے شکایات کا کافی بڑا ذخیرہ اکٹھا ہوجاتا ہے ، دونوں کی ایک جیسی خصوصیات دونوں تبدیلی پسندوں کو بور اور بے زار کردیتی ہے ، نوبت یہاں تک آجاتی ہے کہ ایک دوسرے کی شکل دیکھنے کے بھی روادار نہیں ہوتے لیکن اپنی فطری امن پسندی اور مصلحت اور مصالحت پسندی کے سبب کسی بڑے فساد کے ڈر سے کوئی احتجاج بھی نہیں کرتے اور بدستور پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھتے ہیں ، دونوں کے ساتھ سب سے بڑا اور تکلیف دہ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ بے پناہ مصلحت پسندی کی وجہ سے صاف گوئی سے بچتے ہیں ، دوٹوک انداز میں کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے ، اس وجہ سے اکثر ان کی اولادیں آﺅٹ آف کنٹرول ہوجاتی ہیں اور اکثر تو بیوی یا شوہر کے آﺅٹ آف کنٹرول ہونے کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے ۔

برج عقرب

دوعقربی افراد کاباہمی اشتراک نہایت مشکوک ہوسکتاہے‘عام طور سے اس پارٹنر شپ سے گریز ہی کرنا بہتر ہے‘کیونکہ بنیادی طور پر عقرب ایک نہایت حساس اورشدت پسند برج ہے ‘یہ لوگ محبت یا نفرت دونوں صورتوں میں انتہا پسندانہ سوچ اور نظریات کے مالک ہوتے ہیں ‘اگر دو عقربی افراد کے درمیان محبت ہوگی تووہ بھی انتہا درجے کی ہوگی اورنفرت کا بھی یہی حال ہوگا ‘ اگر دونوں کے درمیان محاذ آرائی شروع ہوجائے تو ممکن ہے کہ کسی ایک کی موت پر ختم ہو‘شاید اسی لیے دونوں کی یکجائی کو مناسب نہیں سمجھاجاتا۔
ازدواجی تعلقات میں دونوں مضبوط کردار اور بھرپور جذبات کااظہارکرتے ہیں ‘ایک دوسرے کے لیے جان نثاری کاجذبہ رکھتے ہیں‘لیکن بے وفائی برداشت نہیں کرسکتے‘دونوں ہمیشہ ایک دوسرے کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں ‘ایک دوسرے پر گہری نظررکھتے ہیںاورکبھی کبھی تو ان کا شک اورحسد اس سطح پر پہنچ جاتاہے کہ اس کا ازالہ ممکن نہیں رہتا‘ دونوں ایک دوسرے کو کسی معاملے میں بھی آزادی اور خودمختاری دینے کے قائل نہیں ہوتے‘دونوں کی محبت کا انداز کبھی کبھی ایسی خطرناک صورت بھی اختیار کرلیتاہے کہ جس کی نشان دہی مشہور شاعر عبید اللہ علیم کے اس شعر سے ہوتی ہے۔
عزیز اتنا ہی رکھوکہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہوکہ دم نکل جائے

برج قوس

برج قوس بڑا سیلانی اورمہم جوہے دوقوس افراد ایک عمدہ پارٹنر شپ بناسکتے ہیں کیونکہ دونوں ایک دوسرے کے کاموں میں زیادہ مداخلت نہیں کرتے ‘ دونوں سچائی پسند ایک دوسرے کی آزادی کے حق کوتسلیم کرنے والے اورکسی حد اپنی مخصوص فلسفیانہ سوچ کے مالک ہوتے ہیں ‘دونوں اپنے اپنے نظریات میں سخت اورکٹّر ہوتے ہیں ان دونوں کی پارٹنر شپ کو صرف اس صورت میں خطرات ہوسکتے ہیں جب دونوں کے درمیان کوئی نظریاتی تصادم شروع ہوجائے بصورت دیگر دونوں اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے ‘ اپنی مرضی کی زندگی گزارتے رہتے ہیں ‘دونوں گھومنے پھرنے اور سیر سپاٹا کرنے کے شوقین ‘من موجی ہوتے ہیں ‘دونوں کی محبت کاانداز بھی زیادہ شدت پسندانہ نہیں ہوتا‘ کسی مراحلے پر اگر دونوں کی پسند اورضروریات میں تبدیلی آجائے تونہایت شریفانہ طور پر اپنے راستے الگ کرسکتے ہیں‘قوسی افراد اس اعتبار سے بہت عجیب ہوتے ہیں کہ محبت کے معاملے میں وہ خود کبھی یہ نہیں جان پاتے کہ آخر وہ چاہتے کیا ہیں؟شاید ان کا سب سے بڑا مسئلہ سچائی اورآزادی ہے جب کسی قوسی کو سچائی کے معاملے میں شکایت پید ا ہوجائے تو وہ بے چین ہوجاتاہے اسی طرح جب اسے یہ احساس ہونے لگے کہ وہ کسی ایک ہی جگہ قید ہوکر رہ گیاہے تو وہ بھی بہت پریشان ہوتاہے اور زنجیریں توڑے کی کوششیں شروع کردیتاہے۔

برج جدی

یہ ایک مزاحمتی برج ہے اس کاحاکم سیارہ زحل چونکہ روک تھام اور احتیاط پسندی کامشورہ دیتاہے لہٰذا جدی افراد بھی اپنی زندگی اور اپنے اردگرد کے ماحول میں ایک مزاحمتی کردار اداکرتے ہیں‘لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمام بروج میں برج جدی سے زیادہ آمرانہ سوچ اور طرز عمل کسی دوسرے کا نہیں ہے لیکن یہ لوگ اپنی سوچ اور طر زعمل کااظہار اپنے عملی اقدام سے کرتے ہیں ‘ ان کی کارکردگی زبردست ہوتی ہے یہ اپنے کام سے دوسروں کو اپنا محکوم بناتے ہیں ۔
دوجدی افراد کی پارٹنر شپ بہت کم اچھے نتائج دیتی ہے کیونہ دونوں اپنے کام اوراپنی سوچ کے ساتھ ایک دوسرے کو زیرکرنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیںگھر یا آفس میں وہ اپنی مطلق العنانی کے لیے کوشش کرتے رہتے ہیں چونکہ یہ ایک خاکی برج ہے لہذا زمینی حقائق اوردنیاوی ضروریات ان کے پیش نظررہتی ہیں ان کی محبت میں بھی عمل نمایاں ہوتا ہے زبان اورجذبات سے محبت کااظہار نہیں کرتے ‘ اپنی شخصیت اورپوزیشن کو نمایاں رکھنا چاہتے ہیں‘دوجدی افراد عورت اور مرد شادی کے بندھن میں بندھنے کے بعد ایک نہایت خشک اور بور قسم کے لائف پارٹنرثابت ہوتے ہیں لیکن اگر انہیں تمام مادی سہولیات حاصل رہےں اور زندگی کی لازمی ضروریات آسانی سے پوری ہوتی رہیں تودونوں خوش وخرم انداز میں زندگی گزار سکتے ہیں‘بصورت دیگر پارٹنر بدلنے پرغور کرسکتے ہیں۔

برج دلو


”انوکھا لاڈلہ کھیلن کو مانگے چاند“
ایک مشہور گیت کا یہ مکھڑا برج دلو والوں پر سوفصید صادق آتاہے‘ بارہ برجوں میں شاید یہ سب سے انوکھا اور نرالہ برج ہے‘ یہ لوگ جدت پسند اور روایات سے بغاوت کرنے والے ہوتے ہیں ‘ بنیادی طور پر سچائی پنسد ‘ آزادی کے متوالے لیکن مصلحتاً یا ضرورت کے مطابق جھوٹ بولنے میں کوئی مضائقہ بھی نہیں سمجھتے ‘ ہر انوکھی اور عجیب چیز انہیں اپنی طرف متوجہ کرتی ہے اس لیے اگردودلو افراد ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے توحیرت نہیں ہونی چاہئے اورخاص طورپراس وقت جب ان کی پارٹنر شپ بظاہر بے جوڑ نظر آرہی ہو مثلاً دونوں کی عمروںمیں نمایاں فرق ہو یا ایک شادی شدہ ‘طلاق شدہ اور دوسرا کنوارہ ہو ‘مختصر یہ کہ دیکھنے والوں کو دونوں کی جوڑی کسی اعتبار سے بھی عجیب وغریب لگے مگر یہ مطمئین ہوں گے اورخوش ہوں گے ‘برج دلو والے کسی ایسی صورت حال میں بھی خوش رہ سکتے ہیں جو سخت تکلیف دہ اور ناپسندیدہ ہو ۔
یہ لوگ غیر روایتی ہونے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ آزادی پسند بھی ہوتے ہیں اور عام طور پر اس وقت راہ فرار اختیار کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں جب انہیں یہ احساس ہو کہ ان کی شخصی آزادی کوخطرہ پیدا ہوگیاہے پھر ایک دلو کوروکنا ناممکن ہوجائے گا ‘دلو افراد کی پارٹنر شپ کے حوالے سے ہم پھر عبیداللہ علیم کے ایک شعر سے مثال پیش کریں گے۔
ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گئے توہوا سے شکایتیں کیسی

برج حوت

مشہور ہے کہ حوت بچہ اپنی پیدائش کے وقت ہی سو برس کاہوتاہے گویا پیدائش کے فوراً بعد ہی اسے واپس جانے کی فکر لاحق ہوجاتی ہے ۔
دائرہ بروج کا یہ آخری برج کتنا عجیب اورحیرت انگیز ہے اس کااندازہ لگانا بڑا مشکل کام ہے‘ ہماری ذاتی تحقیق ومشاہدہ اگر ضابطہءتحریر میں آئے تو شاید صرف ایک برج پر کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں اورماضی میں ہم نے اس پر بہت تفصیل سے لکھا بھی ہے۔
محبت اور محبت اور محبت‘یہی اس برج کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ کبھی ختم نہیں ہوتا‘خواہ حوت افراد کتنی ہی محبتیں اورکتنی ہی شادیاں کیوں نہ کرلیں ۔
ہماری ایک واقف خاتون جن کی عمرتقریباً40سال تھی ‘وہ کئی بچوں کی ماں اورشادی شدہ تھیں‘ خود دوشادیا ں کرچکی تھیں اور ایک کالج میں پرنسپل تھیں ‘ ایک بار انہوں نے بتایا کہ ان کے کالج کے ڈائریکٹرز میں سے ایک صاحب ان سے محبت کرنے لگے ہیں جبکہ وہ خود تقریباً 60سال کے ہیں اور بیوی بچوں والے ہیں توہم نے ان سے بے ساختہ پوچھا کہ وہ حوت تونہیں ہیں؟
وہ بہت حیران ہوئیں اور پوچھنے لگیں کہ آپ کو یہ بات کیسے معلوم ہوئی ؟
حوت افراد کا سب سے بڑا مسئلہ محبت ہے اور ایسی محبت جس کے بارے میں وہ خود بھی نہیں جانتے کہ وہ کیسی ہونی چاہیے لہذٰاایک محبت یا شادی کے بعد وہ مایوسی کاشکار ہوجاتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ شاید انہوں نے کوئی غلط فیصلہ کرلیاہے لہٰذا پھر نئی محبت کی تلاش شروع ہوجاتی ہے ۔
اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ حوت افراد ایک کامیاب شریک حیات یا کاروباری پارٹنر نہیں بن سکتا‘ بتانے کامقصد یہ ہے کہ وہ محبت یا پارٹنر شپ کے معاملے میں اکثر غیر مطمئن رہتے ہیں اور بہتر سے بہتر کی جستجو جاری رہتی ہے اب آپ خود سوچیں کہ دو حوت افراد جب اکٹھا ہونگے تو کیا کریں گے؟
دونوں ہمیشہ ایک دوسرے کی شکایات کسی تیسرے سے کرتے نظر آئیں گے ‘ دونوں کے مسائل اور مصائب اکثر خودساختہ اور خیالی یا تصوراتی ہوں گے‘ دونوں کو یہ شک وشبہات ہوں گے کہ کوئی تیسرا ان کے درمیان مداخلت کررہاہے بلکہ ان پرکوئی جادو ٹونہ بھی کیاجارہاہے‘قصہ مختصر یہ کہ دونوں ایک غیر مطمئن ‘ ناآسودہ اورعجیب وغریب مسائل کے حامل زندگی گزاررہے ہوں گے جس کا اثر ان کی اولاد پر بھی نہایت خوشگوار ہوتاہے۔

ہفتہ، 2 نومبر، 2019

علم نجوم کا دائرئہ اختیار اور زندگی کے مسائل

زندگی کے فطری اصولوں کی پاسداری ضروری ہے ،ملکی سیاست اور نواز شریف کی صحت

اسلام آباد ہنگامہ خیز سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے، مولانا فضل الرحمن آزادی مارچ کے بعد اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، تمام اپوزیشن جماعتیں انھیں جس حد تک سپورٹ کرسکتی ہیں ، کر رہی ہیں لیکن مولانا کو ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے شکایات بھی پیدا ہوگئی ہیں، وہ جس بھرپور انداز میں ان پارٹیوں کی شرکت چاہتے تھے ، وہ نہیں ہوسکی ہے،ابھی تک نہیں معلوم کہ مولانا اپنا دھرنا کب تک جاری رکھیں گے اور ان کے مطالبات میں مزید کیا اضافے ہوسکتے ہیں، علم نجوم کی روشنی میں مولانا کا آزادی مارچ چاند کی آخری تاریخوں میں شروع ہوا تھا ، ایسے وقت پر کسی کام کا آغاز مناسب نہیں ہوتا، اسی طرح اسلام آباد میں ان کا داخلہ جس وقت ہوا تو قمر درعقرب کا نحس وقت تھا، یہ وقت بھی اچھا خیال نہیں کیا جاتا چناں چہ اس مارچ یا ممکنہ دھرنے کے شاید وہ نتائج حاصل نہ ہوسکیں جس کی مولانا کو اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو امید رہی ہوگی، دھرنا اگر زیادہ عرصے جاری رہا تو اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ 10 نومبر سے 20 نومبر کے درمیان میں کوئی ایمرجنسی نافذ ہوسکتی ہے، اس خدشے کا اظہار ہم نے پہلے بھی کیا تھا، اسی عرصے میں غیر ملکی مداخلت یا کسی شرانگیزی کا امکان بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
دوسری طرف ن لیگ کے قائد جناب نواز شریف کی بگڑتی ہوئی صحت خاصی تشویش ناک صورت اختیار کرچکی ہے، ان کے پیدائش کے زائچے میں بھی سیاروی پوزیشن اچھی نہیں ہے، چھٹے گھر کا حاکم سیارہ زحل چوتھے گھر میں حرکت کر رہا ہے اور آٹھویں گھر کے حاکم سیارہ مریخ سے حالت قران میں ہے، یہ صورت مرض کو بڑھانے میں معاون ہے، اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ بہت پابندی سے ہفتہ اور منگل کو صدقہ دیا جائے، مزید یہ کہ 6 نومبر 2011 ءسے زائچے میں عطارد کے دور اکبر میں چھٹے گھر کے حاکم سیارہ زحل کا دور اصغر شروع ہوجائے گا، یہ صورت حال بھی مرض کو بڑھانے اور مزید پیچیدگیاں پیدا کرنے کا باعث ہوسکتی ہے، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں صحت و تندرستی عطا فرمائے، زحل کے دور اصغر کا آغاز ظاہر کرتا ہے کہ آئندہ سیاست میں وہ زیادہ فعال کردار ادا نہیں کرسکیں گے (واللہ اعلم بالصواب)

نئے کردار آتے جا رہے ہیں 
مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے 

ایسٹرولوجی کا علم اتنا وسیع اور گہرا ہے کہ یہ زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتا ہے،کوئی بھی شعبہ ءحیات ہو، ایسٹرولوجی کے دائرئہ اختیار سے باہر نہیں ہے،چاہے وہ صحت کو برقرار رکھنے کا معاملہ ہو یا کسی سخت ترین بیماری کا علاج معالجہ ، اچھی نصابی یا پیشہ ورانہ تعلیم ، جذباتی استحکام ، کاروباری معاملات و مسائل ، سرمایہ کاری کرنے کی ٹائمنگ، اشتہاری مہم ، شادی اور ازدواجی زندگی کے مسائل وغیرہ۔
جدید دور کی پیچیدگیوں سے ہر شخص ایک مستقل تناو ¿ کی کیفیت میں مبتلا رہتا ہے اور مستقبل کے بارے میں فکر مند نظر آتا ہے،چاہے وہ مالی استحکام ہو یا خراب صحت میں بہتری لانا ہو، فیملی سے متعلق پلاننگ ہو ، سماجی حیثیت ، کرئر ، روحانیت کا فروغ یا ہمارے روحانی اور مذہبی مسائل وغیرہ ۔
 فیملی کے پھلنے پھولنے کے لیے ضروری ہے کہ فیملی میں صحت مند بچے پیدا ہوں تاکہ وہ معاشرے میں اپنا صحت مند کردار ادا کرسکیں،میڈیکل سائنس کسی خرابی یا بیماری کا علاج کرنے میں ایک حد تک معاون ہوسکتی ہے لیکن 100 فیصد نہیں ، ایسٹرولوجی کی مدد اور تعاون اس سے بہتر نتائج دے سکتا ہے ، یہ ایک صحت مند بچہ پیدا کرنے میں بھی معاون ہے۔
 ایک صحت مند بچہ خاندان کی خوشیوں میں اضافہ کرتا ہے جب کہ ایک بیمار بچہ پورے خاندان کے لیے نہ صرف فکر مندی کا باعث ہوتا ہے بلکہ اپنی تعلیم وغیرہ میں بھی پیچھے رہ جاتا ہے ، ایسا بچہ فیملی کی خوشیوں اور ان کی مثبت توانائیوں کو برباد کردیتا ہے۔
ایسٹرولوجی کا فلکیاتی علم پیدائش کے وقت بھی کسی کی زندگی کے مسائل زدہ پہلوو ¿ں کی شناخت کرنے میں مدد کرتا ہے اور نومولود کی دیکھ بھال اور نگہداشت کے لیے مناسب اور بہتر مشورہ دیتا ہے،آیئے ان طریقوں پر بات کرتے ہیں جس میں ہم بچوں کی صحت مند پیدائش اور پیدائش کے بعد کی صورت حال کو کنٹرول کرسکتے ہیں ۔

زندگی میں مشکلات کی وجوہات
عام طور پر انسانی زندگی میں مشکلات اور سختیوں کی یا بیماریوں کی چار وجوہات علم نجوم کی روشنی میں بیان کی جاسکتی ہیں۔
1 ۔ پیدائش کے زائچے میں سیارگان کی کمزوری ، خراب گھر میں واقع ہونا یا تحت الشعاع ہونا یعنی شمس سے ایک مخصوص فاصلے پر ہونا۔
2 ۔ کسی سیارے کا متاثر ہونا یعنی کسی دوسرے منحوس سیارے سے قران یا نظر میں ہونا۔
3 ۔ زائچے کے گھروں کا منحوس سیارگان سے متاثر ہونا۔
4 ۔ پیدائش کے وقت سُست رفتار سیاروں کی ساکت پوزیشن بھی نہایت منحوس اثر ڈالتی ہے اور نہ صرف یہ کہ پیدائش میں مشکلات پیدا کرتی ہے بلکہ بعد میں بھی ایسے سیارے مسائل پیدا کرنے کا باعث ہوتے ہیں۔
ایسٹرولوجی کے اصولوں پر عمل کرکے بڑی حد تک ایسے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے اور زندگی میں خوشیاں لائی جاسکتی ہیں،بشرط یہ کہ ہم پہلے سے اس کے لیے پلاننگ کریں اور ہمارا ہر قدم ایسٹرولوجیکل موومنٹس سے ہم آہنگ ہو۔
ایک ذاتی مشاہدہ 
انگلینڈ سے ایک خاتون نے ہم سے رابطہ کیا اور اپنی نومولود بچی کے بارے میں سوال کیا کہ وہ زندہ رہے گی یا نہیں ؟ ہم عام طور پر ایسے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کرتے ہیں اور پھر ایک ماں کو توکسی صورت میں بھی ایسا کوئی جواب نہیں دینا چاہیے جو اُس کی پریشانی میں اضافہ کردے لہٰذا ہم نے اُنہیں اطمینان دلایا اور تسلی دی،ساتھ ہی صدقات وغیرہ کی تاکید کی لیکن وہ ہماری باتوں سے مطمئن نہ ہوئیں بلکہ مستقل اصرار کرنے لگیں کہ آپ بچی کا تفصیلی زائچہ بناکر کوئی حتمی جواب دیں، ہم نے ایک بار پھر انہیں ٹالنا چاہا اور اُن کو اللہ کی رحمت پر یقین رکھنے کی ہدایت کی مگر خاتون بھی ٹس سے مس نہ ہوئیں ، انہوں نے بتایا کہ وہ خود ایسٹرولوجی سے دلچسپی رکھتی ہیں اور بچی کا زائچہ خود بناکر دیکھ چکی ہیں جو اطمینان بخش نہیں ہے، مزید یہ کہ ڈاکٹر حضرات بھی کوئی حوصلہ افزا بات نہیں کر رہے لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور میری ایسٹرولوجی کے علم کی روشنی میں تسلی و تشفی کریں،میں آپ کی جو بھی فیس ہوگی، وہ دینے کے لیے تیار ہوں۔
یہ جاننے کے بعد کہ موصوفہ علم نجوم کی بنیادی شُدھ بُد رکھتی ہیں ، ہمیں اطمینان ہوا کہ وہ صورت حال کو دُرست طور پر سمجھ بھی سکیں گی اور کوئی خراب بات سامنے آئی تو اُس کے معقول علاج میں بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گی۔(عام لوگ اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کرتے بلکہ بعض تو ایسی کسی ایسٹرولوجیکل بات کو زیادہ اہمیت ہی نہیں دیتے ، ہاں اگر کوئی بابا صاحب یا باجی اللہ والی ٹائپ شخصیت نہایت جاہلانہ بات بھی کردے تو اُس کو بہت اہمیت دیتے ہیں)
 ہم نے بچی کا زائچہ تیار کیا اور اُس کی ریڈنگ رپورٹ انہیں بھیج دی ، ساتھ ہی ممکنہ علاج کے طریقے بھی سمجھا دیے،ڈاکٹروں نے انہیں سخت نا امید کردیا تھا اور یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر بچی بچ بھی گئی تو ذہنی طور پر نارمل نہیں ہوگی اور اُن کی یہ بات غلط نہیں تھی،بچی کا زائچہ بھی کچھ ایسی ہی صورت حال کی نشان دہی کر رہا تھا اور خاتون کی پریشانی بھی شاید اسی وجہ سے تھی ۔
زائچے میں اچھی صحت کا انحصار شمس کی بہتر پوزیشن پر ہے، بچی کا طالع پیدائش اسد تھا اور شمس کمزور ہے جو طالع کا مالک ہے ، قمر کا تعلق دماغ سے ہے وہ بھی متاثرہ تھا،عطارد کا تعلق ذہانت ، اعصاب اور سمجھ بوجھ سے ہے اس کی پوزیشن بھی درست نہیں تھی، وہ بارھویں گھر میں تھا، مشتری اگرچہ دسویں گھر میں طاقت ور زہرہ کے ساتھ موجود ہے جو ملاویا یوگ بنارہا ہے مگر مشتری کا قران کیتو سے اور اس پر راہو کی پوری نظر ہے لہٰذا متاثرہ ہے ، مشتری پانچویں اور آٹھویں گھر کا مالک ہے، آٹھواں گھر گہری بیماری اور مصیبت کا گھر ہے،مریخ چوتھے گھر اور نویں گھر کا مالک ہے اور اس پر بھی کیتو کی پوری نظر ہے۔
پیدائش کے فوراً بعد کیتو کا دور جاری تھا جو تقریباً سال بھر بعد ختم ہونا تھا اور پھر زہرہ کے طاقت ور دور کا آغاز ہوگا،سب پیریڈ راہو کا تھا یہ بھی خطرناک تھا لیکن اکتوبر سے صورت حال تبدیل ہونا تھی،ہم نے انہیں ضروری صدقات اور مناسب ٹریٹمنٹ کے لیے کہا جس پر وہ عمل پیرا ہیں،یہ ٹریٹمنٹ لمبے عرصے تک کرنا پڑتا ہے۔بعد ازاں انہوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا اور ہم نے ازخود ان سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی، دل میں یہی خیال رہا کہ شاید ہمارے بتائے ہوئے طریقہ کار کو اہمیت نہیں دی گئی ہوگی لیکن پھر اُن کی ای میل ملی کہ وہ دوبارہ اولاد کی نعمت حاصل کرنے جارہی ہےں، نجوم سے اپنی واقفیت کے باعث وہ چاہتی ہیں کہ آپریشن کے لیے کوئی سعد اور اچھا وقت منتخب کریں اور ایک اچھے وقت کا انتخاب بڑا ہی مشکل ترین کام ہے،اس لیے وہ پھر ہم سے مشورہ چاہتی ہیں ، مشکل یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحبان ضروری نہیں ہے کہ اُس وقت کی پابندی کریں جو ہمارے خیال میں پیدائش کے لیے نہایت مبارک اور ہر اعتبار سے بہتر ہو،انہوں نے اپنے طور پر طالع برج میزان کا انتخاب کیا تھا مگر اُن کے علم میں یہ بات بھی تھی کہ زحل اور راہو برج میزان میں ہیں اور ہندو پنڈت اس پوزیشن کو ”شراپت یوگ“ کہتے ہیں اور اس یوگ کی نحوست کا بڑا چرچا ہے،حالاں کہ اب جدید تحقیق نے یہ ثابت کردیا ہے کہ شراپت یوگ محض ہندو پنڈتوں کا فراڈ ہے،وہ اس بہانے سے لوگوںسے ہزاروں لاکھوں روپے کماتے ہیں ، یہی صورت حال ”کال سپرا یوگ“ کی بھی ہے اس یوگ سے بھی لوگوں کو ڈرایا جاتا ہے اور اس کا توڑ کرنے کے لیے ہزاروں لاکھوں روپے طلب کیے جاتے ہیں یعنی جو کام ہمارے ہاں اکثر عامل حضرات بندش ، آسیب و جنات یا سحروجادو کے نام پر کر رہے ہیں وہی انڈیا میں بھی جاری ہے۔
بہر حال مذکورہ خاتون کی جو مددومعاونت ہم کرسکتے تھے وہ ہم نے کی اور الحمد اللہ ان کے ہاں ایک صحت مند بیٹا پیدا ہوا، اس کے بعد ایک بار پھر بچے کی پیدائش کا مرحلہ آیا اور ہم نے انھیں گائیڈ کیا جس کے نتیجے میں 2018 ءمیں اللہ نے انھیں ایک پیاری سی بیٹی دی۔
مناسب و موافق وقت کا انتخاب
عزیزان من! ہم یہاں چند بنیادی اصول بیان کر رہے ہیں جو مناسب اور موافق وقت کے انتخاب میں مددگار ہوسکتے ہیں مگر اچھے وقت کو پانے کے لیے علم نجوم سے واقفیت ضروری ہے تب ہی آپ حسابی طریقے پر عمل کرکے کسی مناسب وقت کا استخراج کرسکتے ہیں ۔
1۔ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ ڈیلیوری کی متوقع تاریخ کے وقت زحل ، مشتری ، راہو اور کیتو جیسے سُست رفتار سیارے اپنی ساکت پوزیشن پر نہ ہوں۔ 
2 ۔ ایسے طالعات سے گریز کیا جائے جو راہو کیتو کے علاوہ بھی عملی منحوس حاکموں کی کثرت رکھتے ہوں یعنی ایک بہتر طالع پیدائش کا انتخاب۔
3 ۔ جب طالع کا انتخاب کرلیا جائے تو اس بات کو مدِ نظر رکھا جائے کہ زائچے میں سیارگان چھٹے ، آٹھویں اور بارھویں گھروں میں نہ ہوں۔
4 ۔ طالع کے درجات اس طرح مقرر کیے جائیں کہ وہ راہو ، کیتو اور دیگر زائچے کے عملی منحوس سیاروں کی نظر میں نہ ہوں اور اس سلسلے میں طالع کے درجات سے اور دیگر گھروں کے درجات سے دونوں طرف 5 ڈگری کے فاصلے کو مدِ نظر رکھا جائے،یعنی اگر طالع کے درجات 15 ڈگری ہوں اور راہو کیتو یا کوئی منحوس سیارہ 15 ڈگری سے پہلے یا بعد نظر قائم کرتا ہے تو یہ خطرناک بات ہوگی۔
ہمارے معاشرے میں عام طور پر آپریشن کے ذریعے ڈیلیوری کو اچھا نہیں سمجھا جاتا اور نارمل ڈیلیوری کی خواہش کی جاتی ہے جو یقیناً ایک اچھا رجحان ہے مگر ہمارا ذاتی مشاہدہ و تجربہ یہ ہے کہ جب سے ہمارے ملک میں پرائیوٹ اسپتالوں کی بھرمار ہوئی ہے ، آپریشن زیادہ ہونے لگے ہیں ، بعض اسپتال اس سلسلے میں خاصے ظالم اور سفاک بھی ہوتے ہیں کیوں کہ آپریشن کی وجہ سے اُن کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے ، غالباً بیرون ملک بھی آپریشن کے ذریعے ڈیلیوری اب عام بات ہے تو جب آپریشن ہی ناگزیر ہو تو پھر بچے کی پیدائش کے لیے اپنی مرضی کے وقت کا انتخاب کرنا چاہیے اور جہاں تک ممکن ہو اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارا بچہ صحت مند اور اعلیٰ صلاحیتوں کا مالک ہو۔
خیال رہے کہ ایسٹرولوجی کے ذریعے ایک صحت مند اور اچھی صلاحیت اور قسمت کے مالک بچے کی پیدائش ممکن ہے بشرط یہ کہ اللہ اس کی توفیق دے اور یہ توفیق اسی صورت میں ممکن ہوتی ہے جب انسان اپنی زندگی فطرت کے اصولوں کے مطابق گزارنے کی کوشش کرے، اللہ اور اُس کے بنائے ہوئے قانونِ فطرت سے جنگ نہ کرے ورنہ ہمارا مشاہدہ یہ بھی ہے کہ ساری حکمت عملیاں اور تدبیریں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں اور صورت حال میر تقی میر کے مطابق وہی ہوتی ہے اُلٹی ہوگئیں سب تدبیریں، کچھ نہ دوا نے کام کیا۔