پیر، 29 دسمبر، 2014

نئے سال کے ماہ بہ ماہ رنگ بدلتے روز و شب

نیا سال دہشت گردی کی جنگ میں نئی قانون سازی یا کسی ایمرجنسی کا متقاضی ہوگا

حسب روایت نئے سال 2015ءمیں گردش سیار گان اور عالمی وپاکستانی حالات وواقعات پر اظہار خیال اب ایک معمول کی ذمہ داری ہے لیکن اس ذمہ داری کی ادائیگی سے پہلے گزشتہ سال 2014 کے حوالے سے تھوڑی سی گفتگو ضروری ہے  کیوں کہ اس حقیقت پر کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ تمام سال ایک دوسرے سے اس طرح جُڑے ہوئے ہیں جیسے کسی طویل زنجیر کی کڑیاں  ہر کڑی اپنا ایک مخصوص اثر اور عمل ظاہر کرتی ہے جس سے بہر حال آنے والا سال کسی نہ کسی طور متاثر اور مہمیز ہوتا ہے۔




2014 کے آغاز میں ہم نے گردش سیارگان کی روشنی میں جو گزارشات پیش کی تھیں ان میں سے چیدہ چیدہ نمایاں باتیں درج ذیل ہیں۔
 ہم نے گزشتہ سال آبی بروج میں بننے والے گرینڈ ٹرائن(Trine) کے حوالے سے عرض کیا تھا یہ نظر اہم نوعیت کی نئی قانون سازی میں مدد گار ثابت ہوتی ہے لیکن ساتھ ہی سیلابی مسائل اور سمندری طوفانوں کا باعث بھی بنتی ہے  اس نظر کے زیر اثرمذہبی سیاسی حلقے تقویت پاتے ہیں لیکن چونکہ ساتھ ہی مریخ، یورنس ‘ پلوٹو اور شمس کے درمیان اسکوائرکے زاویے بھی موجود ہیں لہٰذا مذہبی انتہا پسندی کو بھی فروغ ملتا ہے‘ مشتری اور زحل کے درمیان تثلیث کا زاویہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملک میں قانون سازی جاری رہے گی اور ضرورت کے مطابق نئے قوانین بھی بنائے جائیں گے  

2014  میں تحفظ پاکستان آرڈیننس جاری ہوا اور اب وہ اسمبلی سے منظور ہوکر ملک کاقانون بن چکا ہے   یہ خاصا سخت قانون ہے جسے ” کالاقانون“ بھی کہا جا رہا ہے  ملک کی بعض سیاسی جماعتیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں  کیوں کہ اس کا غلط استعمال انسانی بنیادی حقوق کو معطل کر سکتا ہے اور حکومت اسے اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف بھی استعمال کر سکتی ہے جیسا کہ ماضی میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا انہوں نے ڈیفنس آف پاکستان رولز (DPR) کے نام سے ایک قانون بنایا تھا،اسی طرح سانحہ پشاور کے بعد سزائے موت پر پابندی ختم کردی گئی ہے اور عدالت سے سزا پانے والے مجرموں کو پھانسی دی جارہی ہے، تمام پارلیمانی جماعتیں فوجی عدالتیں بنانے اور تیزی سے مقدموں کے فیصلے کرنے پر متفق نظر آتی ہیں، اسی طرح اور بھی بہت سے فیصلے کیے جارہے ہیں جو آئین سے ماورا ہیں اور ان کے لیے مزید قانون سازی کی ضرورت ہے، ایسا ہی ایک معاملہ جوڈیشنل کمیشن کا بھی ہے جو الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کرے گا اور اس حوالے سے تحریک انصاف اور عمران خان ایک طویل دھرنا دے چکے ہیں۔

 ہم نے عرض کیا تھا کہ ”آنے والا سال ایک مثبت کے بجائے منفی سال کے طور پر یاد رکھا جائے گا‘ بین الاقوامی طور پر بھی کافی ہنگامہ خیزی اور تبدیلیاں دیکھنے کو ملےں گی‘ اگر 2014ءنئی جنگ کے لیے کوئی نیا میدان تیار کردے تو حیرت نہیں ہوگی کیوں کہ تقریباً جولائی تک اور اس کے بعد بھی اکثر ممالک کے درمیان باہمی رسہ کشی اور تناؤ کی کیفیت رہے گی

یوکرین اور روس کی محاذ آرائی‘ شام کی خانہ جنگی اور سپر پاورز کی شاطرانہ چالیں‘ ایران اور سعودی عرب کی سرد جنگ ‘ عراق کی خانہ جنگی اور اسرائیل کی غزہ میں جارحیت ہمارے سامنے ہیں ‘صدر بارک اوباما روس کے خلاف بعض سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرچکے ہیں، اس سال کے آخر تک جیسا کہ ہم نے عرض کیا تھا ”کوئی معمولی سی چنگاری بھی ایک بھڑکتا ہوا شعلہ بن جائے گی جس میں سب کچھ جل کر خاک ہو سکتا ہے

پاکستان کے حوالے سے ہم نے مریخ کے ایک ہی برج میں طویل قیام اور راس و ذنب کے برج تبدیل کرنے کے حوالے سے عرض کیا تھا ”تبدیلی کی جو لہر گزشتہ سالوں سے چل رہی ہے وہ 2014 ءمیں اپنے عروج پر پہنچ جائے گی،ایک نیا ٹرینڈ، ایک نئی فکر اور سوچ 2014 ءمیں ہمیں دیکھنے کو ملے گی،مسائل کے حل کے سلسلے میں زیادہ شدت پسندانہ رجحان اور رویّے سامنے آئیں گے اور خاص طور پر نوجوان نسل زیادہ مشتعل اور برہم نظر آئے گی،پرانے طور طریقے اور اسٹرکچر تبدیل کرنے پر زور دیا جائے گا،دوسرے معنوں میں قدیم روایات اور جدید نظریات کے درمیان تصادم کی فضاءپیدا ہوگی، نوجوان نسل کا احتجاج کافی سنگین اور پرتشدد ہوگا“۔

عزیزان من! جون 2014 ءمیں مریخ اور راہو دوسری بار حالتِ قران میں آئے اور یہ قران 14 جولائی کو مکمل ہوا، جون ہی سے ڈاکٹر طاہر القادری نے نئی فکر اور نئی سوچ کے ساتھ انقلابی نعرہ لگایا اور عمران خان نے بھی لانگ مارچ کے ساتھ اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا اور پھر جو کچھ ہوا وہ ہم سب دیکھ چکے ہیں۔

میڈیا وار“ کے عنوان سے ہم نے لکھا تھا کہ ”میڈیا میں تبدیلی کی لہر زیادہ تیز ہے ، سوشل میڈیا زیادہ فعال ہوگا، اس شعبے میں بڑے پیمانے پر نئی انویسٹمنٹ کی نشان دہی ہورہی ہے، میڈیا کا شعبہ دولت کمانے کی دوڑ میں سب سے آگے ہوگا،روایتی طور طریقے ناقابل اعتبار اور محدود ہوتے جائیں گے، گویا ہم میڈیا کی ایک نئی شکل اور نیا انداز دیکھنے کے لیے تیار رہیں،بہت بڑے بڑے میڈیا گروپس سامنے آئیں گے، پرانے میڈیا گروپس کے لیے اپنی بقاءکی جنگ لڑنے کے لیے جدید طور طریقوں کو اپنانا ہوگا ورنہ وہ زوال کا شکار ہوں گے“۔

مئی کے آخر سے پاکستان میں ہونے والی میڈیا وار ہم دیکھ چکے ہیں جو تاحال جاری ہے ، ایک نیا اور بہت بڑا میڈیا گروپ ”بول“ کے نام سے لانچنگ پیڈ پر ہے۔

مریخ کی پوزیشن کے حوالے سے ہم نے نشان دہی کی تھی ”ہمارے نئے سال کی ابتدا ہی خاصی تشویش ناک ہے، مریخ کی پوزیشن جلتی پر تیل چھڑکنے والی ہے ، 2 مارچ سے زحل کو بھی رجعت ہوجائے گی لہٰذا فلکیاتی صورت حال اندیشہ ہے کہ مزید خرابیوں کو جنم دے جس کے نتیجے میں ملک کی داخلی صورت حال مزید انتشار زدہ ہوجائے اور مذاکرات کے بجائے فوجی آپریشن ناگزیر ہوجائے“۔

قارئین! آپ نے دیکھا کہ مذاکرات کی بساط لپٹ گئی اور شمالی اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن جاری ہے اور اب وزیر اعظم نواز شریف اسے پورے ملک میں پھیلانا چاہتے ہیں ۔حکومت کے حوالے سے بھی عرض کیا تھا ”حکومت اور حکمران طاقت ور پوزیشن میں نہیں ہوں گے ، نیپچون سے تعلق کی وجہ سے ان کے فیصلے اور اقدام واضح اور قابل اعتماد نظر نہیں آتے،ایک گو مگو کی کیفیت انداز حکمرانی میں رہے گی،اپریل میں جب گرینڈ کراس مکمل ہوگا تو انداز حکمرانی بھی مزید سخت ہوگا جس کی وجہ سے عوامی اضطراب میں اضافہ ہوگا، حکومت اور حکمرانوں کے انداز اور طور طریقے متکبرانہ ہوں گے،اپوزیشن بھی سخت رویہ اختیار کرے گی اور اس طرح حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی بڑھے گی،اپوزیشن عوام کو سڑکوں پر لانے کی کوشش کرسکتی ہے

گزشتہ سال کے حوالے سے ہمارے اندازے اور تجزیے کس حد تک درست ثابت ہوئے ، اس کا اندازہ مندرجہ بالا اقتباسات سے لگایا جاسکتا ہے،آیئے اب نئے سال 2015 ءکی طرف چلتے ہیں۔

سالانہ زائچہ پاکستان

خیال رہے کہ یونانی سسٹم اور ویدک سسٹم کے درمیان اصول و قواعد میں بہت زیادہ فرق ہے اور اس بار ہم نے یونانی یا ویسٹرن سسٹم کے بجائے ویدک سسٹم کو ترجیح دی ہے لہٰذا ممکن ہے وہ قارئین جو یونانی سسٹم کے عادی ہیں اس طریق کار کو سمجھنے میں الجھن محسوس کریں خاص طور پر ویدک سسٹم میں سیارگان کے نظرات یونانی سسٹم سے مختلف ہوتے ہیں،ان کے اثرات کا تجزیہ بھی مختلف ہوتا ہے ویدک علم نجوم پر انشاءاللہ ہماری کتاب ”پیش گوئی کا فن“بہت جلد شائع ہونے والی ہے ،ایک دوسری کتاب ”اک جہان حیرت“ منازل قمری کے موضوع پر لاہور سے محترم شاہ زنجانی شائع کر رہے ہیں، امید ہے کہ شائقین کے لیے یہ دونوں کتابیں بیش بہا تحفہ ثابت ہوں گی۔

یکم جنوری 2015  شب صفر بج کر صفر منٹ بمقام اسلام آباد طالع یا لگن برج سنبلہ 12 درجہ 56 دقیقہ طلوع ہے،راہو اور کیتو زائچے میں بالترتیب پہلے اور ساتویں گھر میں ہےں،طالع کا مالک سیارہ عطارد زائچے کے چوتھے گھر برج قوس میں کمزور ہے،دوسرے اور نویں گھر کا مالک زہرہ پانچویں میں اگرچہ اچھے گھر میں ہے مگر کمزور اور منحوس زحل کی نظر میں ہے،تیسرے اور آٹھویں گھر کا مالک مریخ بھی پانچویں گھر میں شرف یافتہ ہے لیکن منحوس اثر رکھتا ہے،آٹھویں گھر میں قمر اور گیارھویں گھر میں مشتری کو اپنی نحوست سے متاثر کر رہا ہے،شمس بارھویں گھر کا مالک ہوکر چوتھے گھر کے درجات سے اور دسویں گھر کے درجات سے قریبی نظر رکھتا ہے جو نحس اثرات کی حامل ہے اور زحل پانچویں ، چھٹے کا مالک ہوکر تیسرے گھر میں بیٹھا ہے،پلوٹو سے قران اور یورینس سے تربیع کی نظر رکھتا ہے۔

خرابی کا پہلا مرحلہ

طالع کے حاکم کی کمزوری نئے سال کے زائچے کے لیے نیک شگون نہیں ہے،عطارد دسویں گھر کا بھی حاکم ہے جو حکومت اور سربراہِ حکومت سے متعلق ہے لہٰذا ملکی حالات میں بہتری اور حکومت کا استحکام مشکوک نظر آتا ہے۔

بارھویںگھر کا حاکم شمس چوتھے گھر میں ہے اور درجاتی اعتبار سے دسویں گھر سے ایک کمزور سی نظر رکھتا ہے،یہ پوزیشن حکومت اور وزیراعظم کے لیے ایک مستقل سازشی صورت حال وقتاً فوقتاً پیدا کرنے کا باعث ہوگی،داخلی امور میں بھی کرپشن ، بدعنوانیاں اور عوامی مفادات سے روگردانی اس کا نتیجہ ہوسکتی ہے،ملکی دولت اور وسائل کا نا مناسب یا ناجائز استعمال اور زیاں بھی شمس کے چوتھے گھر کے درجات سے قربت کا ثمرہ ہے۔

معاشی امور

دوسرا گھر خصوصی طور پر ذرائع آمدن اور معاشی معاملات سے متعلق ہے،زہرہ کی کمزور پوزیشن اور اس پر زحل کی نظر صورت حال کو مزید خراب کرنے کا اشارہ ہے اگر ابھی تک موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر زیادہ تنقید اور اعتراضات نہیں ہوئے ہیں تو 2015  اس حوالے سے نمایاں سال ہوگا ہمارے وزیر خزانہ مستقبل کے جو سہانے خواب دکھا رہے ہیں   نئے سال میں یہ بکھرتے نظر آتے ہیں،زحل کی نظر عام لوگوں کی زندگی میں فیملی سے متعلق معاملات میں اختلافات اور تنازعات کا باعث ہوگی خصوصاً 21 فروری کے بعد زیادہ اختلافی مسائل جنم لیں گے  معاشی طور پر مزید دباؤ  بڑھے گا اور قرضوں میں اضافہ ہوگا۔

کوشش اور اقدام

تیسرا گھر جس کا حاکم مریخ ہے اور اپنے شرف کے برج میں ہے لیکن یہ آٹھویں گھر کا بھی مالک ہے اور ویدک نجوم میں آٹھویںگھر کی نحوست اور مصیبت مشہور ہے، مریخ چوتھے ، ساتویں اور گیارہویں گھر کے مالکان مشتری اور قمر کو متاثر کر رہا ہے جب کہ قمر خود آٹھویں نحوست کے گھر میں ہے یعنی عام آدمی اور داخلی امور (چوتھا گھر) فوائد اور ترقی (گیارھواں گھر) متاثر ہورہے ہیں،ملکی عوام کے بجائے غیر اور دیگر حصہ دار فوائد حاصل کریں گے، پہلے ہی ملک کے بعض اہم ادارے فروخت کردیے گئے ہیں اور اب پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ زیر غور ہے،یہ صورت حال عام طور پر غیر ملکی انویسٹرز کے لیے فائدے مند ہوتی ہے لیکن وہ زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں جیسا کہ کے الیکٹرک میں ہورہا ہے، قصہ مختصر یہ کہ نئے سال میں اگرچہ ترقی اور فوائد حاصل کرنے کے مواقع بہت ہیں کیوں کہ مشتری گیارہویں گھر میں شرف یافتہ ہے لیکن اس ترقی کا فائدہ بہر حال عوام تک پہنچنے کی امید نظر نہیں آتی بلکہ ملک کو حاصل ہونے والے فوائد بھی غیروں کی جیب میں جاتے نظر آتے ہیں جس کی وجہ گیارہویں گھر کے مالک قمر کا آٹھویں گھر میں قیام ہے،غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں انویسٹمنٹ کی دعوت دی جائے گی اور زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے مواقع فراہم کیے جائیں گے، اچھی بات یہ ہے کہ سیارہ مشتری گیارہویں گھر میں رہتے ہوئے تیسرے گھر کو ناظر ہے جس کی وجہ سے خاص خاص مواقع پر جب مشتری دیگر سیارگان سے سعد نظرات قائم کرے گا تو فائدہ بخش صورت حال پیدا ہوگی۔

تیسرا گھر کمیونیکیشن سے بھی متعلق ہے اور زحل کی اس گھر میں موجودگی اور مریخ کی پوزیشن میڈیا پر اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ ظاہر کر رہی ہے، اس کے علاوہ اظہار رائے کے میدان میں ایسے لوگوں کو نمایاں کرے گی جو اپنے پیشے سے مخلص نہیں ہوں گے، بکاوؤ مال ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ کے حاشیہ بردار تصویر کا وہی رُخ دکھا رہے ہوں گے جس کا انہیں حکم دیا جائے گا، دیانت دارانہ صحافتی سرگرمیوں کا فقدان ہوگا،ممکن ہے بعض صاحب کردار صحافیوں کو قید و بند یا ملک چھوڑنے کی صورت حال کا سامنا ہو،اگرنیا قانون تحفظ پاکستان آرڈیننس (ٹی پی او) میڈیا کے خلاف استعمال ہو اور اس کے نتیجے میں بعض اخبارات یا ٹی وی چینلز بند کردیے جائیں تو تعجب نہیں ہونا چاہیے،وقت اور حالات نے ثابت کردیا ہے کہ سول حکومتیں انتظامی معاملات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے سے عاجز ہیں اور ہر قدم پر فوج کی طرف دیکھنے پر مجبور ہوتی ہیں، یہی سب کچھ دیکھتے ہوئے قائد تحریک جناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایک مارشل لا اور لگادیا جائے ، مرحوم عبدالحمید عدم کا ایک شعر بڑا برمحل ہے.

اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز ہے حسن
بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا

 داخلی امور

زائچے کا چوتھا گھر برج قوس کے زیر اثر ہے جس کا حاکم سیارہ مشتری گیارہویں گھر میں شرف یافتہ مگر رجعت میں ہے اور کمزور ہے‘ آٹھویں منحوس ترین گھر کا حاکم مریخ سے مقابلے کی نظر بنا رہا ہے‘ یہ انتہائی تشویش ناک صورت حال ہے‘ فطری طور پر مشتری اور برج قوس کا تعلق آئین اور قانون سے ہے جبکہ مریخ فوج کا نمائندہ ہے‘ یہ صورت حال کسی آئینی ایمرجنسی کی طرف اشارہ کرتی ہے‘ ملک میں پہلے ہی فوج کا عمل دخل آئینی طور پر بڑھا ہوا ہے‘ کراچی میں رینجرز کا آپریشن جاری ہے اور اسلام آباد میں آئین کی شق 245 کے تحت فوج کو اختیارات دے دیے گئے ہیں‘ کے پی کے اور بلوچستان میں بھی فوج کا عمل دخل بھرپور ہے‘ گویا ایک ”منی مارشل لاء“ ملک میں موجود ہے‘ سال 2014ءمیں فوجی اثرو رسوخ میں اضافہ ہوا ہے‘ یہ صورت حال 2015 میں بھی نمایاں نظر آتی ہے اور اس کی بنیادی وجہ چوتھے گھر کے حاکم مشتری پر مریخ کی نظر ہے۔

 چوتھا گھر ملکی زائچے میں اپوزیشن جماعتوں‘ داخلی صورت حال‘ ذرائع نقل وحمل‘ ملک کے بنیادی اثاثوں اور عوامی آرام و سکون سے تعلق رکھتا ہے‘ چوتھے گھر کے حاکم مشتری کی کمزوری اور مریخ کی اس پر نظر  مزید بارہویں گھر کے حاکم شمس کا چوتھے گھر کے درجات سے قریبی قران داخلی صورت حال کو خوش کن ظاہر نہیں کرتا‘ اپوزیشن جماعتیں احتجاجی کیفیت میں ہوں گی اختلاف رائے بڑھے گا اندرون ملک حادثات اور سانحات میںاضافہ ہو سکتا ہے عوام کی پریشانیاں اور تکالیف بڑھ سکتی ہیں  ان کا آئین اور قانون سے اعتبار اٹھ سکتا ہے  اگر وہ مدد کے لیے فوج کی طرف دیکھنے لگیں تو حیرت نہیں ہونی چاہیے فوج بھی ملکی سلامتی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے اپنے فرائض سے غافل نہ ہوگی۔

 ملکی اثاثہ جات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ شمس کی پوزیشن سے ظاہر ہوتا ہے اس کے علاوہ مستقبل کے خوف اور اندیشوں میں اضافہ ہوگا  آئینی ترامیم ناگزیر ہوسکتی ہیں جن کے تحت الیکٹورل ریفارم  انتظامی طور پر نئے یونٹوں کا قیام جیسے مسائل پر توجہ دی جا سکتی ہے‘ قصہ مختصر یہ کہ محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔

انٹرٹینمنٹ انڈسٹری

تفریحات اور فنکارانہ سرگرمیوں کا نمائندہ بنیادی طور پر سیارہ زہرہ ہے جس کی زائچے میں حالت اچھی نہیں ہے،اگرچہ وہ پانچویں انٹرٹینمنٹ کے گھر میں موجود ہے لیکن زحل کے تیر نظر کا شکار ہے۔ امکان ہے کہ اس سال فلم اور ٹی وی سے متعلق بہت سے لوگوں کے اختلافات اور تنازعات سامنے آئیں گے پروگراموں میں معیار کا فقدان ہوگا صرف زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کی ہوس نمایاں ہوگی شو بزنس سے متعلق بعض خواتین ازدواجی مسائل کا شکار ہوں گی اور بعض کے معاملات طلاق تک جاسکتے ہیں لیکن مجموعی طور پر انڈسٹری ترقی کرے گی۔

ملکی انتظامیہ

زائچے کا چھٹا گھر ملکی انتظامیہ‘ فوج ،پولیس، بیوروکریسی اور عدلیہ کے فیصلوں کے ساتھ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے متعلق ہے،زحل اس کا حاکم ہے اور زائچے کے تیسرے گھر میں نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے گویا تمام اقدام اور کوششوں پر اثر انداز ہے،اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ 2015ءکا سال اسٹیبلشمنٹ کی حکمرانی کا سال ہوگا‘ فطری طور پر زحل لیبر کلاس کا نمائندہ ہے  لہذا زحل کی طاقت ور پوزیشن لیبر کلاس کے مسائل اور مطالبات کو نمایاں کرتی نظر آتی ہے  حکومت کوئی بھی ہو اسے عام آدمی کے مسائل پر توجہ دینا پڑے گی۔
 ہم پہلے بھی نئے قانون ٹی پی او کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں، اس تناظر میں سیاسی اور جمہوری قوتوں کا کردار کیا ہوگا؟

حکومت اسٹیبلشمنٹ کے سامنے بے بس نظر آتی ہے، وزیر اعظم اور ان کے رفقاءسمجھوتے کرنے پر مجبور ہوں گے اپوزیشن کو اس صورت حال سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔

وزیر اعظم کے زائچے کے حوالے سے ہم پہلے بھی عرض کرچکے ہیں کہ ان کا اپنا مزاج اتنا جمہوری نہیں ہے جتنا کاروباری ہے قصہ مختصر یہ کہ زہرہ کے دور اکبر میں نئے سال کا آغاز زحل کے دور اصغر (Sub Period) سے ہورہا ہے یعنی ہم اصولی طور پر زحل کے زیر اثر (چھٹے گھر کا حاکم) نئے سال میں داخل ہوں گے، اگر نیا سال شروع ہونے سے پہلے ہی چھٹے گھر کی منسوبات کا اثرورسوخ موثر و مقدم ہوجائے تو بھی حیرت نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ سال کے اختتام پر مریخ اور پلوٹو کا قران زائچے کے چوتھے گھر میں ہوگا اور 2014 میں ستمبراوراکتوبر خاصے مخدوش مہینے تھے اس دوران میں کوئی سیاسی غلطی یا حکومت کی کوئی محاذ آرائی جمہوری بساط کو لپیٹ سکتی تھی۔

سیارہ مریخ سال کے آغاز ہی سے چھٹے گھر میں ٹرانزٹ کر رہا ہوگا  زحل فروری سے زائچے کے تیسرے پانچویں‘ نویں اور بارہویں گھر سے ناظر ہوگا یہ نظر فروری سے ان گھروں پر اثر انداز ہونا شروع ہوگی اور مندرجہ بالا گھروں کے معاملات کو ڈسٹرب کرے گی‘ جن میں آئین و قانون اور عدلیہ بھی دبا میں ہوں گے۔

یکم مارچ سے مریخ زائچے کے ساتویں گھر میں ہوگا  یہ خاصا خطرناک وقت ہو سکتا ہے پڑوسی ممالک بھارت یا افغانستان سے تعلقات میں کشیدگی اور سرحدی جھڑپوں یا کسی بڑی جنگی مہم جوئی کے امکان کو اس وقت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

 اندرونی و بیرونی تعلقات

 ساتویں گھر پر یورنس اور کیتو قابض ہیں کیتو خاص طور پر دیگر ممالک یا پڑوسیوں سے تعلقات میں خرابی لاسکتا ہے اور اس خرابی کا آغاز 15فروری کے بعد ممکن ہے‘ بھارت اور افغانستان سے تعلقات میں کشیدگی یا کوئی جنگ جو یانہ مہم جوئی کا خطرہ جولائی تک رہے گا، خاص طور سے فروری کا آخری ہفتہ اور مارچ کا پہلا ہفتہ پڑوسی ممالک سے کشیدگی کا کوئی معاملہ سامنے آسکتا ہے کیوں کہ کیتو کے ساتھ مریخ بھی ساتویں گھر کے حساس درجات پر ہوگا،دونوں مارچ کے پہلے ہفتے میں قران بھی کریں گے  یہ وقت بیرون ملک تعلقات میں مسائل اور کشیدگی لاسکتا ہے،ایسی ہی صورت حال دسمبر میں بھی پیدا ہوسکتی ہے۔

حادثات اور سانحات

 زائچے کے آٹھویں گھر میں قمر موجود ہے  اچھی بات یہ ہے کہ راہو کیتو اس سال چھٹے  آٹھویں اور بارہویں گھر کو متاثر نہیں کر رہے اسی طرح زحل کی نگاہوں سے بھی یہ گھر محفوظ ہے  البتہ مریخ مارچ کے آخر میں آٹھویں گھر میں داخل ہوگا   یہاں وہ طاقت ور بھی ہوگا  تقریباً 10اپریل سے آٹھویں  گیارہویں دوسرے اور تیسرے گھر کو متاثر کرے گا  زحل پر بھی اس کی نظر پڑے گی لہٰذا اپریل کا مہینہ حادثات و سانحات کے حوالے سے خاصا مخدوش ثابت ہو سکتا ہے  اس کے علاوہ مارچ اپریل کے مہینے مریخ اور شمس کے نحس اثرات کی وجہ سے دیگر حادثات میں بھی اضافے کا باعث ہوسکتے ہیں۔

آئین و قانون

نئے سال 2015 ءمیں زحل کی زہرہ پر نظر کی وجہ سے جہاں معاشی مسائل میں اضافہ ہوگا وہیں آئین و قانون کے حوالے سے بھی صورت حال اچھی نظر نہیں آتی،زہرہ نویں گھر کا بھی مالک ہے  ایک نیا قانون منظور ہوچکا ہے،اگر اس کا غلط استعمال شروع ہوجائے تو تعجب نہیں ہونا چاہیے جس کی وجہ سے اپوزیشن جماعتیں متحد ہوکر حکومت کے مقابل آجائیں گی،فی الحال پیپلز پارٹی ، اے این پی، جے یو آئی وغیرہ جمہوریت کے نام پر حکومت کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں لیکن نئے سال کے آغاز میں فروری کے دوسرے ہفتے ہی سے صورت حال تبدیل ہونے لگے گی اور مارچ تک حکومت کو خاصی مشکل صورت حال کا سامنا ہوگا اور ممکن ہے کسی ایمرجنسی کے نفاذ کا امکان پیدا ہوجائے۔

 ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ فروری کے تیسرے ہفتے سے زحل نویں گھر کے حساس درجات سے ناظر ہوگا یہ وقت کسی قانونی ایمرجنسی کی صورت حال سامنے لا سکتا ہے  عدلیہ کا کردار بھی وہ نہیں ہوگا جو گزشتہ سالوں میں نظر آیا ہے، اس دوران میں اندرون ملک آپریشن کی رفتار بھی تیز ہوگی۔

سیارہ مریخ تقریباً 15مئی کو زحل کے مقابل ہوگا ‘ یہ بہت ہی خطرناک نظر ہے جو آئین وقانون سے متعلق امور پر ناخوش گوار اثرات مرتب کر سکتی ہے  چونکہ مریخ نویں گھر میں رہتے ہوئے بارہویں   تیسرے اور چوتھے گھر کو بھی ناظر ہوگا  لہٰذا آئین کے معطل ہونے کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

حکومت

 زائچے کا دسواں گھر حکومت اور سربراہ حکومت کے علاوہ ملکی عزت و وقار سے بھی تعلق رکھتا ہے  اس کا حاکم عطارد کمزور ہے  ہم پہلے بھی حکومت کی کمزوری کے بارے میں بتا چکے ہیں اس پر مزید اضافہ صرف اتنا ہی کریں گے کہ جلاد فلک مریخ برج جوزا میں 16جون تک داخل ہوجائے گا اور دسویں گھر میں قیام کے دوران حکومت کو کم از کم دو بار زور دار جھٹکے دے گا  پہلی بار 28 جون سے 13 جولائی تک کا وقت نہایت مخدوش ہے جس میں حکومت یا سربراہ مملکت کو خطرات درپیش ہوسکتے ہیں اس وقت کابینہ میں بھی کوئی اکھاڑ پچھاڑ دیکھنے میں آسکتی ہے‘ تقریباً 10 جولائی ہی سے مریخ اورپلوٹو کا مقابلہ شروع ہوجائے گا اور یہ نظر تقریباً 25جولائی تک قائم رہے گی  اس کے فوراً بعد مریخ اور یورنس کے درمیان تربیع کا زاویہ قائم ہوگا جو کسی بڑی چونکا دینے والی خبرکا باعث بن سکتا ہے۔


عزیزان من! نئے سال کا فلکیاتی تجزیہ ایک ہی کالم میں ممکن نہیں ہے  اس کا بقیہ حصہ انشاءاللہ آئندہ ہفتے پیش کیا جائے گا  ہماری طرف سے نئے سال کی مبارک باد قبول کیجیے  نئے سال کا آغاز اس اعتبار سے خوش آئند ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوج کے ساتھ تمام سیاسی پارٹیوں نے یک جہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس فتنہ پروری کو جڑ سے ختم کرنے کا ارادہ کرلیا ہے   دُعا کیجیے کہ اس ملک سے دہشت گردی اور قتل و غارت گری کا یہ خونی کھیل ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے۔

ہفتہ، 20 دسمبر، 2014

16 دسمبر کی سیاہی میں ایک اور المناک اضافہ

جنوری کی فلکیاتی صورت حال، نئے سال کی نئی شروعات کا احوال

 16دسمبر1971 پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے,اس روز ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں جنرل امیر عبداللہ نیازی نے ہتھیار ڈالے تھے اور پاکستان دو لخت ہو گیا تھا  پاکستان دشمن قوتوں نے اس منحوس دن کی سیاہی میں مزید اضافہ کرنے کے لیے ایک بار پھر 16 دسمبر 2014 کا انتخاب کیا اور پشاور کے ایک اسکول میں معصوم بچوں کا خون بہا کر اپنی پاکستان دشمنی کا کھل کر اعلان کردیا  اس واضح اعلان کے بعد حکومت اور مسلح افواج کے فرائض کیا ہیں اس حوالے سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے فوری طور پر تمام پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس طلب کرلیا گیا اور متفقہ طور پر دہشت گردوں سے نمٹنے کا عہد کیا گیا مزید اس حوالے سے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے گی  یہ بھی شاید آئندہ چند روز میں واضح ہوجائے گا۔




خیبر پختونخوا اور وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب جاری ہے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے دہشت گرد کہتے ہیں کہ انہوں نے آپریشن کا بدلہ لے لیا یہ کون لوگ ہیں؟ ہمیں نہیں معلوم  اس حوالے سے مختلف گروپس کا نام لیا جاتا ہےبعض گروپ اپنے خفیہ ترجمان کے ذریعے ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور بعض گروپ ایسی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور عربی زبان میں بات کر رہے تھے گویا ان کا تعلق القاعدہ سے تھا  بہر حال صورت حال کچھ بھی ہو یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے اصل دشمنوں کا چہرہ بے نقاب کرے اور ان کے خلاف پوری قوت کے ساتھ کارروائی کرے۔

 پاکستان کی اکثر مذہبی جماعتیں جہاد کے نام پر مصروف عمل گروہوں کی حمایت کرتی ہیں  ان جماعتوں پر بھی لازم ہے کہ وہ واضح طور پر نشان دہی کرےں کہ پاکستان دشمن جہادی گروہ کون سے ہیں اور پاکستان دوست کون ہے؟

 پاکستان کی مسلح افواج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے‘ اس آپریشن کو اب کئی ماہ گزر چکے ہیں اور ا س دوران میں فوجی ترجمانوں کے مطابق تقریباً 80فیصد کامیابی حاصل ہو چکی ہے‘ اکثر پاکستان دشمن عناصرکا خاتمہ کیا جا چکا ہے اور ان کے ٹھکانے تباہ کیے جا چکے ہیں  کئی مشہور دہشت گردوں کی ہلاکت کی خبریں بھی شائع ہو چکی ہیں لیکن اب تک کسی دہشت گرد کی مردہ حالت میں تصویر سامنے نہیں آئی  ویسے بھی پاکستان میں ایک دلچسپ روایت عام ہو چکی ہے کہ مجرموں کو اگر کیمرے کے سامنے لایا جائے تو ان کے چہرے پر نقاب ڈال دی جائے اور ان کے نام بھی صیغہ راز میں رکھے جائیں یہ روایت دنیا بھر سے مختلف ہے اور کہا یہ جاتا ہے کہ اسے پاکستان کی کرپٹ پولیس نے رواج دیا ہے تاکہ مجرموں یا ملزموں کو اور ان کے خاندانوں کو رسوائی سے بچایا جائے  شاید پاکستانی فوج بھی اس روایت کی پیروی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی رونمائی میں احتیاط سے کام لے رہی ہے۔

 حادثے کی نشان دہی

عزیزان من! دسمبر کی فلکیاتی صورت حال کے حوالے سے ہمارا کالم نومبر کے آخری ہفتے میں شائع ہوا تھا اور 22 نومبر کے نیو مون چارٹ کا تجزیہ کرتے ہوئے ہم نے عرض کیا تھا۔

 اسلام آباد کے اُفق پر اُس وقت طالع ثور 15 درجہ 44 دقیقہ طلوع ہوگا اور طالع کا حاکم زہرہ ساتویں گھر میں طالع کے درجات سے ناظر اور غروب ہوگا  یہ ایک خطرناک علامت ہے  ملک و قوم اور حکومت کے لیے، فتنہ و فساد میں اضافہ ہوگا امکان ہے کہ حکومت نظم و ضبط کی دُرستی کے لیے سخت اقدام کرے گی جس کا نتیجہ پُرتشدد احتجاج کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔

مشتری زائچے کے تیسرے گھر میں آٹھویں اور گیارھویں گھر کا مالک ہوکر بیٹھا ہے ، منحوس کیتو کی نظر میں ہے ، یہ ایک اور خطرے کا سگنل ہے ، کسی بڑے حادثے یا سانحے کی نشان دہی ہے، سیارہ مریخ بارھویں گھر کا اور ساتویں گھر کا حاکم ہے جب کہ آٹھویں گھر میں موجود ہے ، انتہائی خطرناک زاویے مریخ ، کیتو اور مشتری کے درمیان تشکیل پارہے ہیں چوں کہ تینوں 25,26,28 درجے پر ہیں، یہ زاویے کسی صورت حال کی سنگینی میں فوجی مداخلت کا اشارہ دے رہے ہیں

 نیو مون چارٹ میں اس سے زیادہ وضاحت ممکن نہیں تھی‘ اتنا ہی لکھنا کافی تھا کہ کسی بڑے حادثے یا سانحے کی نشان دہی ہے‘ کسی بھی زائچے کا آٹھواں گھر خانہءحادثات و سانحات ہے اور بارھویں گھر کا حاکم مریخ یہاں موجود تھا جو فتنہ پرداز اور تشدد ایجاد کیتو اور آٹھویں گھر کے حاکم مشتری سے ناظر تھا‘ یہ صورت حال کسی بڑے حادثے کی نشان دہی تھی‘ مزید یہ کہ آٹھویں گھر کے حاکم پر کیتو کی اور کیتو پر آٹھویں گھر کے حاکم مشتری کی پوری نظر تھی‘ یہ وضاحت ان لوگوں کے لیے ہے جو خود بھی علم نجوم سے دلچسپی رکھتے ہیں اور کسی بھی پیش گوئی کے لیے معقول دلیل طلب کرتے ہیں۔

پشاور سانحہ

16 دسمبر کو صبح تقریباً 10:45amپر پشاور کے اُفق پر طالع برج جدی 25 درجہ 48دقیقہ طلوع تھا‘ جب اس سانحہ کا آغاز ہوا‘ دہشت گرد اسکول میں داخل ہوئے اور قتل و غارت گری کا آغاز ہوا‘ اس وقت کے زائچے میں طالع جدی کے لیے راہو کیتو کے علاوہ شمس اور مشتری فعلی منحوس سیارے ہیں‘ راہو کیتو تیسرے اور نویں گھر میں ساتویں کے حاکم قمر کو متاثر کر رہے ہیں جبکہ راہو کی نظر طالع پر اور کیتو کی نظر ساتویں گھر کے درجات پر ہے۔

 مشتری ساتویں گھر کے درجات اور طالع کے درجات کو متاثر کر رہا ہے  یہ بارہویں نقصانات اور سازشوں کے گھر کا مالک ہے بارھویں گھر میں شمس عطارد اور زہرہ موجود ہیں  شمس آٹھویں گھرکا مالک ہے اور عطارد کو متاثر کر رہا ہے  عطارد نویں گھر کا حاکم ذہانت کا ستارہ اور اسٹوڈنٹس پر حکمران ہے  فطری طور پر مشتری کا تعلق بھی علم اور اعلیٰ درسگاہوں سے ہے لیکن اس زائچے میں مشتری کے اثرات بارھویں گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے منفی ہیں۔ 

بارھواں گھر غیر ملکی اور خفیہ دشمنوں کی نشان دہی کرتا ہے  غیر ملکی عناصر کی نشان دہی ساتویں گھر سے بھی ہوتی ہے اور ساتویں گھر کا حاکم راہو کیتو سے نویں گھر میں متاثرہ ہے  نواں گھر بھی غیر ملکی معاملات اور اعلیٰ تعلیم کے معاملات سے متعلق ہے۔  

 حادثے کے وقت قمر کا مین پیریڈ  عطارد کا سب پیریڈ اور راہو کا سب سب پیریڈ جاری تھا چوتھی کٹیگری میں بھی راہو کا پیریڈ اور پانچویں کٹیگری میں مشتری کا پیریڈ ہے  اس طرح حادثے کے درست وقت کا اندازہ ہوتا ہے اور حادثے کی نوعیت کے ساتھ کارروائی میں ملوث افراد کی بھی نشان دہی ہوتی ہے۔

 ہم ایک بار پھر اس زائچے کی روشنی میں پورے یقین کے ساتھ اپنی اس بات کو دہرائےں گے کہ 16دسمبر 2014ءکا انتخاب کرنے والی پاکستان دشمن قوتیں نامعلوم نہیں ہیں انہیں آسانی سے شناخت کیا جا سکتا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں بے نقاب کیا جائے یہ کام بہر حال حکومت کو کرنا چاہیے۔

نیا سال 2015

 گزشتہ ہفتے وعدہ کیا تھا کہ آئندہ مضمون 2015 کے حوالے سے دیا جائے گا لیکن اول تو سانحہ پشاور نے دل و دماغ کو ہلا کر رکھ دیا مہذب دنیا میں بچوں کے اسکول وکالج پر اس نوعیت کی دہشت گردی کھلی درندگی ہے  دوسرے یہ بھی خیال آیا کہ جنوری کی فلکیاتی صورت حال پر روشنی ڈالنا بھی ضروری ہے اگر 2015 کے حوالے سے لکھنا شروع کردیا تو ایک کالم میں ا سے سمیٹنا مشکل ہوجائے گا  لہٰذا اس کام کو دسمبر کے آخر کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔  انشاءاللہ آئندہ ہفتے یہ سلسلہ شروع کیا جائے گا فی الحال جنوری کی فلکیاتی پوزیشن پر بات ہوجائے۔

جنوری کے ستارے

 حیثیت و اقتدارکا ستارہ شمس نئے سال 2015 کے آغاز میں نظم و ضبط کے برج جدی میں حرکت کر رہا ہے 20جنوری کو جدت طرازی کے برج دلو میں داخل ہوگا  ذہانت اور کمیونی کیشن کا ستارہ عطارد بھی برج جدی میں ہے 5جنوری کو برج دلو میں داخل ہوگا اور 21جنوری کو اسے رجعت ہوجائے گی جو 11فروری تک جاری رہے گی۔

توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ بھی برج جدی میں ہے لیکن 3جنوری کو برج دلو میں داخل ہوگا اور پھر 27جنوری کو اپنے برج شرف حوت میں چلا جائے گا  17فروری کو درجہ شرف پر ہوگا۔

فلکیاتی کونسل کا سپہ سالار سیارہ مریخ برج دلو میں حرکت کر رہا ہے  12جنوری کو برج حوت میں داخل ہوگا۔

 سیاروی اتالیق اور وسعت و ترقی کا سیارہ مشتری بحالت رجعت برج اسد میں حرکت کر رہا ہے  استاد زمانہ سیارہ زحل برج قوس میں ہے اور موجد وقت یورنیس برج حمل میں  پراسرارنیپچون برج حوت میں جبکہ کایا پلٹ کرنے والا پلوٹو برج جدی میں سارا سال حرکت کرے گا  مکار راس اور تشدد پسند کیتو بالترتیب میزان اور حمل میں ہیں۔

نظرات و اثراتِ سیارگان

دسمبر میں اہم سیارگان کے درمیان تثلیث کا کوئی سعد زاویہ نہیں ہے البتہ سعد تسدیسات ، 4 تربیعات ، 3 قرانات اور 1 مقابلے کی نظر ہوگی،ان کی تفصیل مع اثرات درج ذیل ہے۔

2 جنوری : مریخ اور مشتری کے درمیان مقابلے کی نظر قائم ہوگی، یہ نظر کاروباری حلقوں میں تشویش کی لہر لاسکتی ہے،مالیاتی اداروں پر دباؤ آسکتا ہے،اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان اور پاکستان میں کرنسی کی ویلیو مزید کم ہوسکتی ہے۔

3 جنوری : شمس اور یورینس کے درمیان تربیع کی نظر ہوگی،یہ نظر حکومت کے غیر متوقع اقدام اور فیصلے ظاہر کرتی ہے جو خود حکومت کے لیے نئے مسائل پیدا کرسکتے ہیں عام افراد کو اس وقت میں حکومت کے غیر متوقع فیصلوں سے دھچکا پہنچ سکتا ہے سرکاری نوعیت کے کاموں میں صورت حال توقع کے برعکس سامنے آئے گی۔

4 جنوری : شمس اور پلوٹو کا قران ہوگا اور یہ بھی حکومت کے سخت رویے کی نشان دہی کرتا ہے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے زیادہ سخت انداز اور رویہ اختیار کیا جاسکتا ہے اور آپریشن ضرب عضب میں مزید تیزی آسکتی ہے۔

4 جنوری ہی کو زہرہ اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا،یہ نظر ازدواجی مسائل کے حل میں معاون ہوگی، اس دوران میں شادی بیاہ کے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور انہیں پائیداری بھی دی جاسکتی ہے۔

6جنوری : عطارد اور زحل کے درمیان تسدیس کی نظر  یہ نظر تحریری اور سفر سے متعلق معاملات میں مددگار ہوگی اس وقت پراپرٹی سے متعلق کاموں سے فائدہ ہوگا  طویل المدت معاہدات اس وقت میں فائدہ بخش ثابت ہوں گے۔

14 جنوری : زہرہ اور یورینس کے درمیان تسدیس کا زاویہ ہوگا جو رومانی معاملات میں یا دو افراد کے درمیان تعلقات میں خوش گوار کیفیات لاسکتا ہے خواتین کے لیے کوئی خوش خبری ہوسکتی ہے،اسی تاریخ کو عطارد اور یورینس کے درمیان بھی تسدیس کی نظر ہوگی یہ وقت دوسروں سے خوش گوار تعلقات کے آغاز کی نشان دہی کرتا ہے ضروری معلومات کے حصول میں آسانی ہوتی ہے اچھی خبروں کی توقع رکھنی چاہیے  کوئی چونکا دینے والی بات یا خبر سامنے آسکتی ہے  سفر سے متعلق مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔

15 جنوری : مریخ اور زحل کے درمیان تربیع کی نظر منحوس اثر رکھتی ہے یہ حادثات کی نشان دہی کرتی ہے اور کاموں میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے  اس دوران میں اہم کاموں مثلاً نکاح و شادی یا کوئی نیا بزنس شروع کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اور خود کو کسی مہم جوئی میں نہیں ڈالنا چاہیے۔

19 جنوری : زہرہ اور مشتری کے درمیان تربیع کی نظر ہوگی  یہ بھی نحس اثرات کی حامل ہے  اس دوران میں کاروباری اور مالی معاملات میں احتیاط ضروری ہے ورنہ نقصانات ہوسکتے ہیں 2 افراد کے درمیان بھی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے خصوصاً عورت اور مرد۔
20 جنوری : مریخ اور نیپچون کا قران یہ بھی ایک خطرناک زاویہ ہے جرائم کو فروغ دیتا ہے اور بدترین نوعیت کے حادثات یا دہشت گردی کے واقعات کی نشان دہی کرتا ہے۔

23 جنوری : شمس اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا اس وقت سرکاری اداروں سے تعاون ملے گا،رکے ہوئے سرکاری کاموں کو آگے بڑھانا ممکن ہوگا پراپرٹی سے متعلق سرکاری مسائل کے حل میں مدد ملے گی،پراپرٹی کی خریدوفروخت فائدہ بخش رہے گی۔
28 جنوری : عطارد اور یورینس کے درمیان دوسری بار تسدیس کی نظر ہوگی یہ نظر بھی سفر اور نئی معلومات کے سلسلے میں مددگار ہے انٹرنیٹ سے متعلق کام بہتر ہوں گے لوگوں سے نئے تعلقات بنانے میں مدد ملے گی۔

30 جنوری : زہرہ اور زحل کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے ازدواجی تعلقات میں کشیدگی اور محبت یا منگنی سے متعلق معاملات میں رکاوٹ کی نشان دہی ہوتی ہے اس وقت نکاح و شادی وغیرہ سے گریز کرنا چاہیے۔

اسی تاریخ کو مریخ و پلوٹو کے درمیان تسدیس ہوگی یہ نظر پاور پلے کی نشان دہی کرتی ہے  حکومتی سطح پر بھی اور عام لوگوں میں بھی اس کا مظاہرہ ہوسکتا ہے۔

31 جنوری : شمس اور عطارد کا قران ہوگا  یہ وقت سفر میں رکاوٹ اور نئی معلومات کے حصول میں دشواری لاسکتا ہے،اس وقت انٹرویو دینا یا امتحان دینا مشکل کام ہوسکتا ہے تعلیمی سرگرمیوں میں زیادہ محنت اور توجہ کی ضرورت ہوگی بہ صورت دیگر نتائج مرضی کے مطابق نہیں آئیں گے  تحریر اور بات چیت کے دوران میں غلطیوں کا امکان ہوگا۔

قمر در عقرب

ہر ماہ قمر در عقرب اور شرفِ قمر یا دیگر سیارگان سے متعلق اوقات کی نشان دہی کی جاتی ہے ہمارے قارئین پاکستان اور دیگر ممالک میں بھی ہیں  اُن کے لیے علیحدہ علیحدہ اوقات دینے میں اکثر غلطیاں ہوجاتی ہیں لہٰذا بہتر یہی ہوگا کہ تمام اوقات پاکستان اسٹینڈر ٹائم اور جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق دیے جائیں تاکہ دیگر ممالک میں رہائش پذیر ہمارے قارئین باآسانی جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک اور شہر کا وقت معلوم کرکے پاکستان ٹائم میں سے نفی یا جمع کرلیں اسی طرح پاکستان ٹائم اُن کے شہر کے وقت کے مطابق ہوجائے گا۔

اس ماہ سیارہ قمر پاکستان اسٹینڈر ٹائم کے مطابق 14 جنوری کو 04:45 am پر برج عقرب میں داخل ہوگا اور 16 جنوری بروز جمعہ دوپہر 01:02 pm تک اپنے برجِ ہبوط میں رہے گا۔گرین وچ مین ٹائم کے مطابق قمر کا برج عقرب میں داخلہ 13 جنوری رات 23:45 pm پر ہوگا اور پھر برج قوس میں داخلہ 16 جنوری کو صبح 08:02 am پر ہوگا۔

عین درجۂ  ہبوط پر قمر 14 جنوری بروز بدھ صبح 08:39 am سے 10:34am تک ہوگا،جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق قمر اپنے درجۂ ہبوط پر 14 جنوری کو 03:39 am سے 05:34 am تک رہے گا،امید ہے کہ دیگر ممالک میں مقیم ضرورت مند اس وقت سے اپنے شہر کے وقت کا فرق جمع یا نفی کرکے فائدہ اُٹھاسکتے ہیں۔

یہ وہ خصوصی وقت ہے جو عملیات کے لیے موزوں ہوتا ہے، اس وقت میں بندش کے اعمال کیے جاتے ہیں خصوصاً کسی بھاگنے والے کو روکنے کے لیے یا مخالف بولنے والے کی زبان بند کرنے کے لیے بری عادتوں سے نجات کے لیے وغیرہ وغیرہ۔ یہ عملیات اور طریقۂ  کار پہلے کئی بار دیے جاچکے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر پرانے آرٹیکلز میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔

شرفِ قمر

قمر اس ماہ برج ثور میں پیر 26 جنوری کو داخل ہوگا چوں کہ 21 جنوری کو پاکستان میں ربیع الثانی کا چاند نظر آنے کا امکان ہے لہٰذا یہ شرفِ قمر عروج ماہ میں ہوگا اور زیادہ باقوت اثرات کا حامل ہوگا اس دوران میں نیک مقاصد کے لیے عملیات مؤثر اور فائدہ بخش ثابت ہوں گے یہ عملیات بھی ہم بارہا دیتے رہے ہیں اور ویب سائٹ پر بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قمر اپنے درجۂ شرف پر 27 جنوری کو 01:10 am سے 02:55 am تک رہے گا گویا یہ 26 اور 27 جنوری کی درمیانی شب ہوگی۔

جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق قمر 26 جنوری کو 08:10 pm سے 9:55 pm تک درجۂ  شرف پر ہوگا کنیڈا اور امریکا والے اس ٹائم میں سے اپنے شہر سے لندن ٹائم کا فرق نفی کرلیں اور جاپان و آسٹریلیا والے جمع کریں گے۔

آیئے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف




ناقابلِ علاج

ف۔ ع۔ کراچی سے لکھتے ہیں۔ ” سب کچھ لٹا چکا تو ہوش آیا،آنکھوں کے نیچے حلقے پڑے ہوئے ہیں،جسمانی طور پر بہت کمزور ہوں، جوڑوں میں شدید درد ہوتا ہے، معدہ اور جگر دونوں خراب ہیں، آنکھوں میں پیلا پن ہے، تین چار ہومیو پیتھک ڈاکٹروں سے علاج بھی کروایا مگر وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ گھر والے کہتے ہیں کہ شادی کر لو  اب تک علاج پر تین چار ہزار روپے خرچ کر چکا ہوں۔ کیا میں ٹھیک نہیں ہو سکتا؟ کیا میں ناقابل علاج ہوں؟ جرأ ت اخبار ہمارے ہاں روز آتا ہے  اسی میں ہی جواب دیجئے گا“۔

جواب :۔ آپ کا تفصیلی خط پڑھ کر تو ہم اسی نتیجے پر پہنچے کہ آپ واقعی ناقابل علاج ہیں اور اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ آپ کی بیماری کوئی بہت زیادہ خطرناک ہے یا اس کا علاج ممکن نہیں ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ آپ نے خود کو ناقابل علاج بنا لیا ہے اور مزید بنا رہے ہیں جب تک آپ اس حقیقت کو نہیں سمجھیں گے کہ انسانی صحت اور جسم اﷲ کی ایک بڑی نعمت ہے اور جو لوگ اس کا خیال نہیں کرتے، اس کی قدر نہیں کرتے اور پچپن سے جوانی تک اسے تباہ کرنے میں مصروف رہتے ہیں وہ یقیناً ایک بہت بڑا گناہ کرتے ہیں جس کی سزا انہیں قدرت کی طرف سے ملتی ہے جو آپ کو مل چکی ہے کیوں کہ اب آپ ایک نارمل اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لائق نہیں ہیں۔

اس سلسلے میں دوسری دلچسپ حماقت یہ ہے کہ لوگ جس قیمتی اور بیش بہا صحت کو برسوں میں برباد کرتے ہیں اس کی بحالی اور بہتری صرف چند روز میں چاہتے ہیں جو کہ ایک ناممکن بات ہے۔  اشتہار باز حکیموں اور ڈاکٹروں نے معاشرے میں یہ رجحان پیدا کیا ہے۔  اپنی مہنگی دوائیں بیچنے کے لئے اس قسم کی اشتہاری باتیں عام ہیں کہ ”پہلی ہی خوراک سے فائدہ“ یا ”صرف تین دن میں مکمل صحت“ دوسری طرف ایلوپیتھک طریقہ علاج میں عارضی آرام دینے والی دواؤں کا بکثرت استعمال بھی فوری اور جلدی آرام کے رجحانات ہمارے معاشرے میں پھیلا چکا ہے یہ تصور بالکل غلط اور غیر فطری ہے۔

یہ کیسے ممکن ہے کہ سال ہا سال سے جسم و جاں پر قابض بیماریاں چند دنوں یا چند مہینوں میں پیچھا چھوڑ دیں اور انسان بالکل ایسا ہو جائے جیسا ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔

آپ نے اپنی جس قدر بیماریوں کا تذکرہ کیا ہے ان میں سے ہر بیماری ایسی ہے جس کا علاج سالوں چل سکتا ہے۔ صرف آپ کے معدے اور جگر کی درستگی کے لیے ہی کم از کم تین ماہ کا عرصہ چاہیے اور اس کے ساتھ جو دیگر پیچیدہ امراض ہیں وہ آپ کے ذہنی اور نفسیاتی بگاڑ کا سبب بھی بنے ہوئے ہیں اور ذہنی اور نفسیاتی عوارض کا علاج تو سالوں چلتا ہے۔  اس پر طرفہ تماشا یہ کہ آپ تین تین مہینے دوچار ڈاکٹروں سے علاج کرا کے تین چار ہزار روپے خرچ کرکے سمجھ رہے ہیں کہ آپ نے اپنے علاج معالجے پر نہ صرف یہ کہ بہت وقت ضائع کر دیا بلکہ بڑی دولت بھی لٹا دی۔

آپ کو جس ہومیو ڈاکٹر سے فائدہ ہو رہا تھا، اسے چھوڑنا نہیں چاہیے تھا خواہ آپ کو اس کے کلینک کے چکر کاٹتے ہوئے مزید سال دو سال لگ جاتے۔  وہ یقیناً آپ کو مکمل صحت بخشی کی طرف لے جاتا۔  اگر آئندہ بھی آپ ہمارے مشورے اور ہدایت کو پیش نظر رکھ کر کسی مخلص اور تجربہ کار ڈاکٹر کا انتخاب کر کے مستقل مزاجی کے ساتھ اس کے دروازے پر دھرنا دے دیں تو سال دو سال نہ سہی تین چار سال میں ضرور مکمل طور پر صحت یاب ہو جائیں گے اور ہمارے خیال سے آپ کی قیمتی زندگی کے لیے یہ سودا مہنگا نہیں ہو گا۔

بدنصیبی اور خوش نصیبی

ش، الف، کراچی: عزیزم! آپ کا طویل خط یہاں نقل نہیں کیا جا سکتا اور اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ آپ کی بدنصیبی کی داستان کے کچھ اسباب تو خود آپ کے خط میں ہی موجود ہیں یعنی جس طرح آپ کی زندگی کی ابتدا ہوئی وہ آپ کے لیے کیا خود آپ کی والدہ کے لیے بھی کسی سانحے سے کم نہیں تھی یعنی ان کے لیے شوہر کا نہ ہونا اور آپ کا باپ سے محروم ہونا۔

بہرحال آپ کی خوش قسمتی یہ ہے کہ جیسے تیسے پرورش پالی اور جوان ہو گئے۔  اﷲ کی مہربانی سے شادی بھی ہو گئی صاحب اولاد بھی ہیں  اولاد میں بھی اﷲ نے تین بیٹوں سے نوازا ہے  جیسے تیسے محنت مزدوری کر کے عزت سے گزارا بھی ہو رہا ہے آگے چل کر بیٹے اگر لائق اور فرمانبردار ہوں گے تو آپ کا بڑھاپا آرام سے گزرے گا۔

اب رہا سوال یہ کہ آپ بدنصیب ہیں یا خوش نصیب اور بدنصیبی اور خوش نصیبی کا پیمانہ کیا ہے؟  کیا صرف دولت دنیا خوش نصیبی کا پیمانہ ہے؟ اس حد تک تو یہ بات درست ہے کہ اتنی دولت بہرحال انسان کی ضرورت ہے جس سے وہ اپنی جائز ضروریات پوری کر سکے اور آپ نے جو اپنی آمدنی لکھی ہے وہ یقیناً ناکافی ہے مگر آمدنی کی کمی کو بدنصیبی نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ تو کسی شخص کی نا اہلی اور نالائقی کی نشانی ہے۔ آپ نے جو اپنی تاریخ پیدائش لکھی ہے وہ اگر صحیح ہے تو ہمیں یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں کہ آپ نے اپنا لڑکپن او نوجوانی یقیناً فضول کاموں میں گزارا ہے۔ اگر تعلیم حاصل کرنے کے مواقع نہ مل سکے تو کوئی اچھا ہنر سیکھنے کی بھی ضرورت نہیں سمجھی جس کی بدولت آپ اپنی معاشی زندگی کو مضبوط اور مستحکم بنا سکتے اور آج عمر کے 50 ویں سال میں کم آمدنی کا مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔

اس تاریخ پیدائش کے مطابق آپ ایک تفریح پسند، کھلنڈرے، تنک مزاج، جھگڑالو، ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینے والے، اپنے خود ساختہ نظریات، اصولوں اور عقائد کے مالک انسان ہیں اور یہ خصوصیات لڑکپن اور جوانی میں اپنے عروج پر ہوں گی اور ایسی خصوصیات کی موجودگی میں انسان ایک ایسا بے مہار اونٹ بن جاتا ہے جس کی کوئی منزل ہی نہیں ہوتی۔ اسے ہوش اور عقل اس وقت آتی ہے جب عمر کی نقدی ختم ہونے لگتی ہے اور جسمانی توانائیاں ساتھ چھوڑنے لگتی ہیں تو پھر انسان کو خوش قسمتی اور بدقسمتی کا خیال آتا ہے۔

اپنی بعض خامیوں کے باوجود آپ ایک غیر معمولی قوتوں کے حامل انسان ہیں مگر آپ کو درست رہنمائی کی ضرورت ہے۔ آپ نے اس حوالے سے کچھ نہیں لکھا کہ آپ کا پیشہ کیا ہے، ماضی میں کیا کرتے رہے ہیں اور آج کل کیا کر رہے ہیں ورنہ ہم ضرور کوئی مشورہ دیتے۔

بہرحال اگر اب بھی آپ کوئی صحیح راستہ اختیار کر لیں تو آنے والا سال بھی آپ کی زندگی بدل سکتا ہے کیوں کہ آپ کا ستارہ مشتری ہے جو اس سال طاقتور اثر رکھتا ہے اور آپ بدنصیب نہیں، خوش نصیب آدمی ہیں لیکن آپ کے اندر منفی سوچیں بہت زیادہ ہیں، ان سے نجات حاصل کریں۔