پیر، 25 مئی، 2015

میں بھی بہت عجیب ہوں‘ اتنا عجیب ہوں کہ بس

ہمارے ملک میں تاریخ ہمیشہ اپنے آپ کو دہراتی رہتی ہے

 بھیڑ چال ہماری روایات میں شامل ہے‘ اچانک کوئی خبر آتی ہے اور ہم اس کے سیاق و سباق پر غور و فکر کیے بغیر اپنی اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق تبصرے شروع کردیتے ہیں‘ یہ صورت حال عوامی سطح تک تو ٹھیک ہے کہ بے چارے عوام اتنے باخبر نہیں ہوتے جتنے خواص یا پھر میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد جن کا کام ہی باخبر رہنا اور باخبر کرنا ہے ۔

 مئی کی فلکیاتی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ہم نے عرض کیا تھا کہ یہ ایک سخت اور مشکل مہینہ نظر آتا ہے‘ چنانچہ اسی مہینے میں سانحہ صفورا جیسا لرزہ خیز اور بدترین واقعہ بھی رونما ہوا اور اب تازہ ترین ایک آئی ٹی کمپنی کے حوالے سے جو کچھ میڈیا میں آ رہا ہے وہ بڑے بڑوں کے ہوش اڑا رہا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امریکن میگزین کے ایک آرٹیکل کی بنیاد پر جو طوفان اٹھایا گیا ہے وہ کہیں کسی چائے کی پیالی میں تو نہیں ہے ؟



 ایگزٹ کمپنی جو آئی ٹی کی فیلڈ میں ایک نمایاں مقام کی حامل سمجھی جا رہی تھی اور بعض بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کی مد مقابل بن رہی تھی‘ ہزاروں افراد جس سے وابستہ ہیں اور دنیا بھر میں اس کا بزنس پھیلا ہوا ہے ‘ اچانک ایک غیر قانونی اور غیر اخلاقی کاروبار کی مرتکب پائی گئی ہے مگر یہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی کاروبار ابھی ایک الزام کے مرحلے میں ہے اور یہ الزام بھی ایک مشکوک کردار رکھنے والے غیر ملکی صحافی کی جانب سے لگایا گیا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر اس الزام کے بعد میڈیا نے جو طوفان اٹھایا وہ تو خیر ہماری روایات کے عین مطابق ہے لیکن پاکستان کی وزارت داخلہ نے جو احکامات جاری کیے اور ان کے نتیجے میں جو عملی مظاہرے شروع ہوئے وہ بھی کچھ کم حیرت انگیز نہیں ہےں جبکہ عموماً لوگوں پر یا اداروں پر اکثر الزامات لگتے رہتے ہیں مگر کوئی حکومت اتنی تیزی سے ان کا اس طرح نوٹس نہیں لیتی جتنی تیزی کا مظاہرہ اس معاملے میں سامنے آیا ہے ۔

 بعض میڈیا ہاؤسز کو اس کمپنی سے بغض للّہی ہو سکتا ہے کیوں کہ وہ ان کے مقابلے پر ایک نیا میڈیا گروپ میدان میں اتار رہی ہے لیکن حکومت کا رویہ یقیناً معنی خیز ہے ،قانون کے مطابق جب تک کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر موجود نہ ہو ، اُس کے دفاتر سیل نہیں کیے جاسکتے، دفاتر سے ضروری سامان اُٹھا کر نہیں لے جایا جاسکتا مگر یہ سب کچھ ہورہا ہے، کمپنی کے مالک کا کہنا یہ ہے کہ ہم ایسا کوئی کام کرتے ہی نہیں ، جعلی ڈگریوں سے ہمارا کوئی واسطہ ہی نہیں، یہاں صورت حال یہ ہے کہ ایسے کتے بھی پیش کیے جارہے ہیں جو جعلی ڈگری ہولڈر ہیں،تفو بر تو اے چرخِ گردوں تفو۔

 مذکورہ بالا کمپنی نے ”بول“ کے نام سے رحمان ملک کی وزارتِ داخلہ میں ایک ٹی وی لائسنس لیا تھا جسے موجودہ وزارتِ داخلہ نے کینسل کردیا ‘ اس سلسلے میں مقدمہ بھی عدالت میں زیرِ سماعت ہے،گویا کوئی اور ہی معشوق ہے اس پردۂ زنگاری میں؟

 اس نئے میڈیا ہاؤس نے ابتدا ہی سے ایک نہایت پُراسرار اور سنسنی خیز ماحول پیدا کر رکھا ہے ‘ مختلف افواہیں اس حوالے سے گردش کرتی رہی ہےں‘ کبھی کسی ایجنسی کا نام لیا جاتا رہا اور کبھی کسی جرائم پیشہ گروپ کا نام سامنے آتا رہا ‘ الغرض یہ کہ خاصی پُراسراریت اس گروپ کے ساتھ وابستہ ہوگئی تھی ‘ ملک بھر سے چیدہ چیدہ صحافیوں کو اکھٹا کیا گیا اور پبلسٹی کے لیے بھی جدید ترین طریقے اختیار کیے گئے،اس شبے کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ نیو یارک ٹائمز کی اسٹوری بھی کہیں پبلسٹی کی کوئی جدید تیکنک نہ ہو، بہرحال جتنے منہ اُتنی باتیں۔

 جیسا کہ کمپنی کا دعویٰ رہا ہے کہ وہ پاکستان میں آئی ٹی کی سب سے بڑی کمپنی ہے اور دیگر افراد بھی اس کی تائید کرتے رہے ہیں لیکن اب تازہ صورت حال بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے‘ اصل حقائق کیا ہیں‘ اس کا ہمیں علم نہیں مگر جلد یا بدیر حقیقت سامنے آجائے گی ‘ اس میڈیا گروپ سے پاکستان میں صحافیوں کے لیے اور دیگر ٹیکنیشنز کے لیے روز گار کا ایک بڑا راستہ کھلا ہے اگر اسے نقصان پہنچتا ہے تو یہ صرف مذکورہ بالا کمپنی کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ ہزاروں افراد کا نقصان ہوگا ‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ کل جب ایک مشہور اخبار اور چینل پر پابندی لگائی گئی تھی اور وزیر دفاع خواجہ آصف ببانگِ دُہل اس کی انتظامیہ کو غداری میں ملوث قرار دے رہے تھے تو اس وقت بھی اس بڑے میڈیا گروپ سے وابستہ ہزاروں افراد کے بے روز گار ہونے کا رونا رویا جا رہا تھا۔ آج ایک بار پھر شاید تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے‘ ہمیں تو اس موقع پر پاکستان کے سب سے بڑے بنک بی سی سی آئی کی یاد آ رہی ہے ‘ یہ بنک حبیب بنک میں ملازمت کرنے والے ایک معمولی کلرک آغا حسن عابدی کی کوششوں کا نتیجہ تھا اور بین الاقوامی بنکنگ میں یہودیوں کی اجارہ داری کے خلاف اسلامی نمائندگی کر رہا تھا‘ سنتے ہیں کہ یہودیوں نے اسے ڈبونے کے لیے ایک بڑی سازش تیار کی اور نتیجے کے طور پر یہ بنک صفحہ ہستی سے مٹ گیا ‘ اس کے بے شمار کھاتے داروں کو کروڑوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا اور یہی صدمہ آغا حسن عابدی کے لیے بھی ناقابلِ برداشت ثابت ہوالہذا اس خیال کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ دنیا میں ایک نمایاں شناخت بناتی آئی ٹی کمپنی اور ایک بڑا میڈیا ہاؤس پاکستان کے علاوہ کچھ بین الاقوامی حریفوں کے لیے بھی باعث تشویش تو نہیں ؟

جعلی ڈگریوں کا کاروبار کرنے کے لیے اتنے بڑے پیمانے پر آئی ٹی کمپنی وغیرہ کی کیا ضرورت ہے؟ یہ کام تو پاکستان بھر میں اور شاید دنیا بھر میں ایک چھوٹے سے آفس میں بیٹھ کر بھی ہو سکتا ہے اور بے شمار لوگ یہ کام کر رہے ہیں،کچھ عرصہ پہلے قومی اسمبلی کے ممبران کی جعلی ڈگریوں کا بھی بڑا چرچا رہا، اُس وقت کسی نے یہ تحقیق و تفتیش نہیں کی کہ یہ ڈگریاں کہاں سے لی گئی ہیں؟ بہر حال ہماری بھیڑ چال کی روایت ہمیں رفتہ رفتہ سوچ بچار اور غور و فکر کی عادت سے محروم کر رہی ہے ‘ ہم ایسے اشتہارات کو بہت دیکھتے رہتے ہیں جس کے آخر میں لکھا جاتا ہے ”ذرا سوچیے“ مگر ہم عام طور پر وہی کچھ سوچتے ہیں جس کی ترغیب دی جا رہی ہو‘ ہمارے محترم شعور بھائی کا ایک شعر یقیناً اس صورت حال پر بڑا بر محل ہے

میں بھی بہت عجیب ہوں‘ اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں

آئیے اپنے سوالات اور جوابات کی طرف

دلچسپ سوالات

اے، کے لکھتے ہیں ”اکثر و بیشتر آپ کا کالم پڑھتا رہتا ہوں اور اس حوالے سے بعض دیگر کالم اور اشتہارات بھی دیکھتا ہوں، میرے ذہن میں کئی سوالات اٹھتے ہیں، کافی عرصے سے آپ کو خط لکھنے کا سوچ رہا تھا،آج وقت ملا ہے، پہلا سوال یہ ہے کہ کافی لوگ سالوں سے چلّہ کشی وغیرہ کرتے ہیں ، ان لوگوں کو اس چلّہ کشی سے کیا ہاتھ آتا ہے؟ کیا وہ دوسروں کے بگڑے کام بناسکتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہ لوگ بین الاقوامی مسائل جیسے کشمیر وغیرہ کیوں حل نہیں کراتے؟اکثر عاملین مؤکلین کے نام وغیرہ بھی دیتے ہیں ، میں مختلف اخبارات میں بہت سے اشتہارات دیکھتا ہوں جن میں بہت سے دعوے کیے گئے ہوتے ہیں، ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا عامل حضرات جنت میں جانے کے زیادہ حق دار ہوتے ہیں کیوں کہ وہ روحانی علم پر دسترس رکھتے ہیں؟ ہم تاریخ میں بہت سے بزرگانِ دین مثلاً خواجہ غریب نوازؒ ،بابا تاج الدین ؒ ، حضرت داتا گنج بخشؒ یا لعل شہباز قلندرؒ کے بارے میں پڑھتے ہیں اور اُن کی کرامتوں کا بھی ذکر ہوتا ہے ، آج کل کوئی اُن جیسا کیوں پیدا نہیں ہوتا؟اگر آج بھی ایسے لوگ ہیں تو کہاں ہیں اور ان سے کیسے فیض حاصل کیا جاسکتا ہے؟ایک میرا ذاتی مسئلہ ہے جس میں آپ اگر کچھ میری مدد کرسکیں تو بڑی مہربانی ہوگی، میں ایک اسٹوڈنٹ ہوں اور ایم بی اے کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے 3 سال ضائع ہوچکے ہیں،کامیابی اب تک نہیں ملی، اس کی وجہ سے کافی مایوسی ہے، کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ کن وجوہات کی بنا پر میں ناکام رہتا ہوں، اگرچہ محنت بھی خوب کرتا ہوں، میں چند سال پہلے شدید ترین ہائپر ٹینشن کا شکار بھی رہ چکا ہوں جس کی وجہ سے اکثر ایسی حرکات کرچکا ہوں جن پر بہت ندامت ہے، اب میں نماز باقاعدگی سے پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔

کچھ عرصہ پہلے مجھے اچانک نادِ علی جو کہ ایک دُعا ہے ، پڑھنے کا شوق ہوا ، میں شام کے وقت گھر کی چھت پر چلا جاتا اور اس کا ورد شروع کردیتا تھا،تقریباً ایک ہزار مرتبہ روزانہ پڑھتا تھا، میں نے یہ عمل تقریباً ایک مہینہ جاری رکھا، اس دوران میں مجھے محسوس ہوا کہ جب میں گھر سے باہر جاتا ہوں تو 2 عدد شیر کے بچے میرے ہمراہ ہوتے ہیں لیکن بعد میں یہ محسوس کیا کہ یہ سب تصوراتی تھا، اسی دوران میرا علاج بھی چل رہا تھا ، اسی طرح ایک دن میں گھر کی چھت پر گیا تو کوؤں کو دیکھنے لگا اور اتنا منہمک تھا کہ کیا دیکھتا ہوں ، اُن کے رنگ تبدیل ہوکر ہرے ہوگئے ہیں ، یہ تماشا بڑا دلچسپ معلوم ہوا ، یہ اُن ہی دنوں کی بات ہے جب نادِ علی کا ورد ختم ہوا تھا، اس بارے میں کچھ وضاحت کیجیے اور کوئی ایسا ورد تجویز کیجیے جس سے دل بدخصلتوں سے پاک ہوجائے، اگرچہ کہ کوئی بری عادت نہیں ہے، کسی روحانی سلسلے میں داخل ہونے کا کیا طریقہ ہے؟اور کیا اس سے جنت میں جانے میں آسانی ہوتی ہے؟ آج کل صاحبِ کرامت کون لوگ ہیں اور ان سے کیسے فیض حاصل کیا جاسکتا ہے؟خط کافی طویل ہوگیا ہے، اگر امید افزأ جواب ملا تو آئندہ بھی لکھنے کی جسارت کروں گا“۔

جواب: آپ کے سوالات بہت دلچسپ اور بڑے معصومانہ ہیں،یہی صورت حال آپ کے زائچہ پیدائش کی بھی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے گھر میں بھی اور گھر سے باہر بھی کبھی معقول علمی ماحول نہیں ملا،اسی لیے آپ ایسی باتوں یا چیزوں سے متاثر ہوتے ہیں جن پر کوئی ذی شعور بات کرنا بھی پسند نہیں کرے گا،جو لوگ چلّہ کشی وغیرہ کی بات کرتے ہیں، وہ عام طور پر جھوٹ بولتے ہیں اور جو حقیقتاً چلّہ کشی جیسے مشاغل اختیار کرتے ہیں ، اُن کے ہاتھ کچھ نہیں آتا، وہ اکثر اپنا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں اور ایسے لوگ بین الاقوامی تو کیا، اپنے ذاتی مسائل بھی حل نہیں کرسکتے،مؤکلین کے نام وغیرہ تو بہت سی کتابوں اور رسالوں میں لکھے ہوئے مل جاتے ہیں ، جہاں تک اشتہارات میں کیے گئے دعوؤں کی بات ہے تو بہر حال اشتہار تو اشتہار ہی ہوتا ہے اور ایسی ہی باتیں اس میں لکھی جاتی ہیں جو دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرےں، آپ نے جن بزرگوں کے نام لکھے ہیں وہ اپنی ذات میں یکتائے زمانہ تھے، اُن جیسا دوسرا کوئی نہیں ہوسکتا لیکن بہر حال دنیا اللہ کے نیک بندوں سے کبھی خالی بھی نہیں رہتی مگر ایسے لوگ اخباروں میں اشتہار دے کر اپنی بزرگی کا اعلان نہیں کرتے،وہ تو دنیا سے دور رہنا پسند کرتے ہیں اور اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں، کسی سلسلے میں داخل ہونے یا کوئی چلّہ کشی کرنے ،عامل کامل بننے سے جنت میں داخلے کا سرٹیفیکیٹ نہیں ملتا۔ آپ کی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ دینی تعلیم بھی نہ ہونے کے برابر ہے، جنت میں جانے کا آسان راستہ احکامِ الٰہی پر کاربند رہنا اور سنتِ نبوی کی پیروی کرنا ہے تاکہ آپ کے اعمال صالح ہوسکیں، نیت صاف رہے کیوں کہ جنت یا جہنم میں داخلے کے لیے آپ سے نہ کوئی سلسلہ پوچھا جائے گا اور نہ یہ کہ آپ نے کتنے چلّے کیے تھے اور آپ کتنے بڑے عامل تھے؟

آپ نے نادِ علی کے حوالے سے اپنا جو تجربہ بیان کیا ہے ، ہمیں اس پر کوئی شبہ نہیں ہے، اگر آپ یہ ورد نہ بھی کرتے تو بھی اُن دنوں میں ایسے ہی کچھ تجربات ہوسکتے تھے،خدا کا شکر ہے کہ آپ کا علاج تسلی بخش طور پر جاری ہے اور آپ صحت مندی کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔
اب آئیے اپنے زائچے کی طرف، آپ کا شمسی برج حوت اور پیدائشی برج عقرب ہے، جب کہ قمری برج دلو ہے،یہ بڑا ہی دلچسپ کمبی نیشن ہے، اولین دو برج آبی (water sign) ہیں، جب کہ تیسرا ہوائی(Air sign) ہے جو بہت تصوراتی اور آئیڈیلسٹ بناتا ہے، حوت اور عقرب زبردست ارتکازِ توجہ  پیدا کرتے ہیں اور ان دنوں تو آپ کا حال یہ تھا کہ اگر کوّے کو دیکھ کر ذہن میں گرین کلر کا خیال آیا تو کوّا سبز ہوگیا،وغیرہ وغیرہ۔

آپ کے زائچے میں قمر راہو کے ساتھ حالت قران میں ہے اور اس کا تعلق دماغ سے ہے،ذہن کا تعلق سیارہ عطارد سے ہے جو اپنے برج ہبوط میں بھی ہے اور تحت الشاع بھی ہے، گویا آپ شعور سے زیادہ لاشعور کی دنیا کے انسان ہیں اور یہی وجہ تعلیمی میدان میں آپ کی ناکامیوں کی بھی ہے، بے شک آپ بہت محنت کرتے ہیں لیکن وہ ساری محنت اُس وقت غارت ہوجاتی ہے جب آپ اپنی لاشعوری دنیا میں چلے جاتے ہیں ، ممکن ہے ہماری یہ مشکل مشکل باتیں آپ کے سر پر سے گزر رہی ہوں، بہر حال آپ کا جو بھی علاج ہورہا ہے، اُسے جاری رکھتے ہوئے مزید روحانی فلکی علاج بھی شروع کریں، کسی مناسب وقت پر سچا موتی دائیں ہاتھ کی رنگ فنگر میں اور زمرد (ایمرلڈ) دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی میں پہن لیں، انشاءاللہ تعلیمی میدان میں کامیابیاں ملنے لگیں گی،کھانے میں نمک کی مقدار بالکل کم کردیں اور صرف لاہوری نمک ہی استعمال کریں، ایک کپ عرقِ گلاب صبح نہار منہ دو بڑے چمچے شہد ملاکر پی لیا کریں ، یہ علاج ذرا لمبے عرصے تک جاری رکھیں۔

غلطی کی سزا؟

ایف ایس لکھتی ہیں ” میں ایک غلطی کی سزا بھگت رہی ہوں لیکن اب سچے دل سے اللہ سے معافی مانگتی ہوں کہ وہ مجھے معاف فرما دے اور مجھے خوشیوں سے نواز دے ‘ وہ جسے چاہتا ہے نوازتا ہے اور جس کو چاہے نہ نوازے ‘ آپ مہربانی فرما کر میرا زائچہ دیکھ کر بتائیں کہ میری شادی کب اور کس سال ہوگی اور شادی کامیاب رہے گی یا ناکام ؟ میرے رشتے تو آتے ہیں لیکن کہیں بات نہیں بنتی اس وجہ سے میں احساس کمتری اور گناہ گاری کے احساس میں مبتلا ہوں‘ میں ابھی کم عمر تھی تو مجھے کسی سے محبت ہوگئی تھی لیکن بعد میں اس نے مجھے دھوکا دیا اور کہیں اور شادی کرلی ‘ میں سمجھتی ہوں کہ شاید میری یہ غلطی میرے لیے سزا بن گئی ہے اور اسی وجہ سے شادی میں رکاوٹ ہو رہی ہے‘ مجھ سے چھوٹی بہنوں کی شادیاں ہو چکی ہیں ‘ لوگ طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے‘ میں چاہتی ہوں کہ جلد از جلد میری شادی ہوجائے ‘ آپ اس سلسلے میں ضرور میری رہنمائی کریں اور میرے لیے دعا بھی کریں کہ اللہ میرے پیار کرنے کی غلطی کو معاف فرما دے

جواب: آپ کا احساس کمتری اور گناہ کا احساس بے وجہ ہے‘ کسی کو پسند کرنا یا اس سے محبت کرنا گناہ نہیں ہے‘ آپ نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس پر شریعت کے مطابق حد جاری ہو سکے اور آپ کو سزا کا مستحق قرار دیا جائے لہٰذا گناہ کے اس فضول احساس کو ذہن سے نکال دیں‘ گناہ تو اس شخص نے کیا جس نے آپ کو محبت کے سبز باغ دکھا کر دھوکا دیا ‘ لڑکیاں کم عمری میں معصوم اور نادان ہوتی ہیں‘ اگر کوئی ان کی معصومیت اور نادانی سے فائدہ اٹھا کر انہیں اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور بعد میں دھوکا دیتا ہے تو وہی گناہ گار ہے ۔
 آپ کا شمسی برج میزان اور پیدائشی برج دلو ہے جبکہ قمری برج ثور ہے‘ کسی بھی زائچے میں ساتواں گھر شریک حیات کی نشان دہی کرتا ہے اور آپ کے زائچے میں ساتواں گھر اسد ہے اس کا حاکم سیارہ شمس برج میزان میں ہونے کی وجہ سے بہت کمزور ہے‘ شادی میں تاخیرکی بنیادی وجہ یہی ہے‘ آپ کو چاہیے کہ روبی کا نگینہ کسی اچھے وقت پر بائیں ہاتھ کی تیسری انگلی میں پہن لیں یعنی رنگ فنگر میں اور اسے مستقل پہنے رہیں‘ اپنا صدقہ بدھ کے روز گرین کلر کی چیزوں کا دیا کریں‘ اس سال ستمبر سے ایسا ٹائم شروع ہو رہا ہے جس میں آپ کی شادی ہونے کا امکان موجود ہے لیکن خیال رہے کہ آپ کا زائچہ شوہر کی بہت اچھی پوزیشن ظاہر نہیں کرتا ‘ بہر حال روبی کا نگینہ اس حوا لے سے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا،آپ کے لیے وظیفہ یہ ہے کہ پانچواں کلمہ پورا 101 بار روزانہ فجر یا عشاءکی نماز کے بعد پڑھ کر اللہ سے دعا کیا کیجیے۔

سفرِ روزگار

 ایف ڈی ‘ کراچی سے لکھتے ہیں” آپ کا کالم کئی سال سے پڑھتا ہوں ‘ ایک بار بنفسِ نفیس خود حاضر ہوا تھا‘ میرے لیے ذریعہ معاش کا حصول ناممکن نہیں تو مشکل ترین ضرور ہوگیا ہے‘ شاید اس کی وجہ عمر زیاد ہونا ہو سکتی ہے کیوں کہ اشتہار دینے والے کم عمر افراد کو ترجیح دیتے ہیں لہٰذا سخت ذہنی اذیت اور مایوسی کے بعد یہ خط لکھ رہا ہوں کہ اس سے پہلے بھی آپ نے مفید رہنمائی کا فریضہ انجام دیا تھا ‘ اگر میں مڈل ایسٹ جا کر رو ز گار کی سعی اور کوشش کروں تو یہ وقت اس سفرِ روز گار کے لیے موافق ہے یا نہیں؟ ذریعہ معاش کے حوالے سے کوئی مجرب وظیفہ بھی تحریر فرمائیے اور اس موضوع پر بھی روشنی ڈالیے کہ مزید کتنا عرصہ درکار ہے روز گار کی بہتر ی اور اس کے حصول میں؟

جواب : بہت سے لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے اور ای میل ‘ فون یا خطوط کے ذریعے بھی رابطہ ہوتا ہے لیکن بعد میں ہمیں یاد نہیں رہتا کہ کون کب آیا تھا اور اس کا مسئلہ کیا تھا؟ جب آپ نے تفصیلی خط لکھا ہے تو دیگر ضروری سوالات کے علاوہ اگر اپنے کوائف بھی تفصیل کے ساتھ اور ذمہ داری کے ساتھ لکھ دیتے تو ہمارے لیے آپ کو درست جواب دینا آسان ہوجاتا‘ آپ نے اپنی تاریخ پیدائش اور پیدائش کا دن تو لکھ دیا لیکن وقت پیدائش نہیں لکھا ‘ صرف اتنی نشاندہی کردی کہ آپ نے پیدائشی برج دلو بتایا تھا ‘ اب ہمارے لیے ممکن نہیں ہے کہ آپ کے معاملات میں اچھے یا برے وقت کی درست نشان دہی کر سکیں‘ آپ کراچی میں ہیں تو اتنی زحمت بھی نہیں کر سکتے کہ آفس آکر ملاقات کرلیں،شاید یہ خیال ہوگا کہ اس طرح ملاقات کی فیس بھی دینا پڑے گی۔

 عام طور پر بہت سی باتیں اور حقائق ایسے ہوتے ہیں جو صاحب زائچہ سے مصلحتاً پوشیدہ رکھنے پڑتے ہیں کیوں کہ اپنی کمزوریوں اور خامیوں کے بارے میں لوگ بڑے حساس ہوتے ہیں اور وہ خوش دلی سے ایسی حقیقتوں کو قبول نہیں کرتے ‘ ممکن ہے جب آپ سے ملاقات ہوئی ہو تو ہم نے بھی اس بات کا خیال رکھتے ہوئے آپ کو آپ کی کمزوریوں سے آگاہ نہ کیا ہو لیکن اب ضروری ہوگیا ہے کہ آپ کو آپ کی کمزوریوں اور خامیوں سے آگاہ کیا جائے ۔

شمسی برج میزان کا مطلب یہ ہے کہ سیارہ شمس جو قوت حیات اور ہمت و حوصلے کا نمائندہ ہے ‘ وہ زائچے میں کمزور ہے کیوں کہ برج میزان میں شمس کو ہبوط ہوتا ہے اور میزانی افراد اکثر کم ہمت ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی حیثیت حاصل کرنے میں انہیں دشواری ہوتی ہے ‘ پیدائشی برج دلو بڑا ہی انوکھا اور عجیب برج ہے ‘ یہ لوگ آئیڈیا لسٹ اور خلا میں رہنے والے ہیں ‘ زمین کی طرف دیکھتے ہی نہیں‘ زمینی حقائق کیا ہےں؟ انہیں خبر ہی نہیں ‘ ہمیشہ مستقبل کی طرف نظر رہتی ہے حالانکہ بہتر مستقبل اپنے حال کو بہتر بنانے میں پوشیدہ ہے ‘ یہ لوگ حال سے ہی بے خبر ہوتے ہیں ‘ قمری برج حوت سونے پر سہاگہ ہے ‘ حد سے بڑھی ہوئی حساسیت ‘ تُنک مزاجی ‘ اپنی ہی بنائی ہوئی دنیا میں گُم ‘ پیدائشی آرٹسٹ اور فنکار ۔

 یہ آپ کی شخصیت ‘ فطرت اور کردار کا مختصر خاکہ ہے ‘ دو برج ہوائی اور ایک آبی ‘ جذبات اور تصورات کی دنیا ‘ عمل کی کمی ‘ ایسے منصوبے اور آئیڈیے جن پر عمل کرنا اکثر ناممکن نظر آتا ہے ‘ یقیناً جاب کے حوالے سے بھی آپ کہیں نہ کہیں زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے کوشش کر رہے ہوں گے ‘ اسی لیے کامیابی نہیں ہو رہی اور جب یہاں کامیابی نہیں مل رہی تو کہیں اور بھی نہیں ملے گی‘آپ کا زائچہ کسی غیر ملک میں زیادہ کامیابی یا غیر ملک میں قیام ظاہر نہیں کرتا ‘ اگر جاب نہیں مل رہی تو کوئی چھوٹا موٹا اپنا ذاتی کام شر وع کریں ۔

نیا رشتہ

ع، حیدرآباد سے لکھتی ہیں ”میں 18 سال سے آپ کی قاری ہوں، میں نے زندگی میں ہر قدم پر جب بھی کوئی کام شروع کیا ہے، اللہ کے بعد آپ پر ہی بھروسا کیا ہے اور میں ہر کام آپ کے مشورے سے ہی کرتی ہوں  3 سال قبل جب بیٹی کی شادی کی تھی تو کامیاب نہیں ہوسکی،آپ سے مشورہ لیا تو آپ نے کہا کہ بیٹی مینگلیک ہے،پھر آپ ہی کے مشورے پر عمل کیا اور خلع لے لیا،اب ایک رشتہ آیا ہے تو خدارا اب بھی آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ آیا رشتہ مناسب ہے یا نہیں اور شادی ہوگی یا نہیں ہوگی؟

جواب: آپ اتنی پرانی قاری ہیں لیکن یہ بات ذہن میں نہیں رکھی کہ تاریخ پیدائش کے ساتھ بیٹی کا وقت پیدائش بھی لکھتیں، اس کے بغیر درست زائچہ نہیں بن سکتا، یہ ایسے معاملات ہوتے ہیں جن میں بہت باریک بینی سے دونوں کی میچنگ دیکھنا پڑتی ہے،پورے خط میں نہ لڑکی کا نام لکھا ہے اور نہ لڑکے کا،اب آپ خود ہی غور کریں کہ کیسے کوئی اطمینان بخش جواب دیا جائے، برسوں سے ہمارے مضامین پڑھنے والے افراد کو کم از کم ان بنیادی باتوں کا تو خیال رکھنا چاہیے، پھر اگر جواب نہ دیا جائے تو ناراض ہوتے ہیں، یہی صورت حال ایس ایم ایس کرنے والوں کی ہے۔

بہر حال جس حد تک دونوں کی تاریخ پیدائش سے اندازہ ہوتا ہے ، اُس کے مطابق دونوں کے درمیان میچنگ نہیں ہے اور شادی کامیاب نہیں رہے گی، تفصیل کے ساتھ اگر دونوں کا زائچہ بنایا جائے جس کے لیے دونوں کا پیدائش کا وقت اور پیدائش کا شہر بھی معلوم ہونا چاہیے تو شاید کسی گنجائش کی صورت نظر آجائے۔

اسلام آباد برانچ

کراچی کے بعد ہم کبھی کبھی لاہور کا بھی چکر لگالیتے ہیں جہاں شادمان ٹاؤن میں ہمارا دفتر موجود ہے، تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ 21 مئی سے الفراز ایسٹرو ہومیو سروسز کی ایک برانچ اسلام آباد میں بھی قائم کردی گئی ہے ، یہاں ہمارے ایک شاگرد ممتاز اکبر مغل مستقل طور پر بیٹھیں گے اور ہم بھی گاہے بگاہے وزٹ کرتے رہیں گے، اسلام آباد کے آفس کا پتا درج ذیل ہے۔


انصاف پلازہ، آفس نمبر 4 ، فرسٹ فلور،F-10 ،مرکز اسلام آباد، نزد معروف انٹرنیشنل ہسپتال، اسلام آباد

پیر، 18 مئی، 2015

اِک جہان حیرت، منازل قمری کے اسرار و رموز

چاند کی منزلیں انسانی فطرت کے پوشیدہ گوشوں کی نقاب کشائی کرتی ہیں

 سال 2014 اگرچہ ہمارے لیے خرابی صحت کے مسائل لایا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ صحت کی خرابی کا یہ عرصہ ہماری تحریری صلاحیت کو متاثر نہیں کر سکا اور گزشتہ سال ہمارے لکھنے کی رفتار خاصی تیز رہی چنانچہ اس عرصے میں دو اہم کتابیں تحریر ہوئیں ”پیش گوئی کا فن“ اور ”اک جہانِ حیرت“ تیسری کتاب ”پیش گوئی کا فن حصہ دوم“ بھی گزشتہ سال ہی نومبر تک مکمل ہوگئی تھی۔

پرنٹنگ کے بعض مسائل کی وجہ سے پیش گوئی کا فن جو اکتوبر تک شائع ہونا تھی ‘ جنوری میں شائع ہوئی ‘ اک جہانِ حیرت کی ابتدا ہم نے جناب سید انتظار حسین شاہ زنجانی کی فرمائش پر کی تھی اور اس کی اشاعت کی ذمہ داری بھی انہوں نے خود قبول کی تھی‘ اللہ کے فضل و کرم سے یہ کتاب بھی ”مکتبہ آئینہ قسمت ‘ لاہور“ سے شائع ہو کر مارکیٹ میں آ چکی ہے۔



 پیش گوئی کا فن حصہ دوم اگرچہ تیار ہے لیکن اس سے پہلے ایک اور کتاب جو بارہ برجوں کے اسرار و رموز پر روشنی ڈالتی ہے‘ شائع کرنے کا ارادہ ہے اور امید ہے کہ اس سال رمضان سے پہلے یہ کتاب بھی بازار میں دستیاب ہوگی اور اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد بھی ہوگی۔

 عزیزان من! عمر کی اس منزل میں اب سب سے بڑی خواہش یہی ہے کہ زندگی میں جو کچھ سیکھا سمجھا ہے اسے کتابی شکل میں محفوظ کردیا جائے تاکہ ہمارے مشاہدے‘ مطالعے اور تجربے سے شاید کچھ دوسرے لوگ کوئی فائدہ حاصل کر سکیں ۔

اک جہانِ حیرت“ کا موضوع بھی ایسٹرولوجی ہے لیکن یہ کوئی زائچہ پڑھنے کی کتاب نہیں ہے بلکہ چاند کی ان منزلوں کی سیر ہے جن کے بارے میں خود قرآن کریم میں ارشادِ ربّانی ہے ۔ ترجمہ: ” اور ہم نے چاند کی منزلیں مقرر کردی ہیں جن میں حرکت کرتے ہوئے وہ ہوجاتا ہے کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند۔

 جس طرح دائرہ بروج کے بارہ بروج مقرر ہیں اور ہر شخص عورت یا مرد جب پیدا ہوتا ہے تو کسی نہ کسی برج کے زیر اثر ہوتا ہے جیسے حمل ‘ ثور‘ جوزا‘ سرطان وغیرہ۔

 جب سورج کسی برج سے گزر رہا ہو اور اس دوران میں کسی کی پیدائش ہو تو ہم کہتے ہیں کہ یہ فلاں برج کے زیر اثر پیدا ہوا ہے ‘ مثلاً 21مارچ سے 20اپریل کے درمیان سورج برج حمل سے گزرتا ہے تو ایسے افراد کا شمسی برج حمل سمجھا جاتا ہے‘ بالکل اسی طرح چاند بھی دائرہ بروج کے بارہ برجوں کا دورہ ماہانہ بنیاد پر کرتا ہے(سورج کا دورہ سالانہ ہوتا ہے) لہٰذا ہر عورت اور مرد اپنے قمری برج کے اثرات بھی قبول کرتے ہیں۔

چاند کی 27 یا 28 منزلیں بھی انہی بارہ بروج میںواقع ہیں لہٰذا جب چاند کسی خاص منزل سے گزر رہا ہو اور اس وقت کسی عورت یا مرد کی پیدائش ہو تو وہ چاند کی منزل کے گہرے اثرات کا حامل ہوگا ‘ یہی اس کتاب کا بنیادی موضوع ہے۔

 عام طور پر جب لوگ اپنے برج کے بارے میں پڑھتے ہیں تو انہیں ان کی شخصیت و کردار کے بارے میں آگاہی ہوتی ہے لیکن قمر کی منزل کا تعلق انسانی فطرت سے ہے‘ اس کے اثرات نہایت گہرے اور دائمی ہوتے ہیں جو عمر کے مختلف حصوں میں شخصیت و کردار کے اثرات کی طرح تبدیل نہیں ہوتے ‘ اس حوالے سے اپنی قمری منزل کا مطالعہ نہایت دلچسپ ہی نہیں حیران کُن بھی ہے‘ شاید اسی لیے ہمارے شاہ زنجانی صاحب نے اس کتاب کا نام ” اک جہانِ حیرت“ تجویز کیا‘ کتاب کا مطالعہ اپنی ذات اور دیگر افراد کی زندگی کے ایسے خفیہ اور پُراسرار گوشوں کی نقاب کُشائی کرتا ہے جو اکثر نگاہوں سے اوجھل رہتے ہیں یا ہم انہیں نظر انداز کر رہے ہوتے ہیں ، ہم نے قارئین کی دلچسپی میں اضافے کے لیے سخت محنت اور جدوجہد کر کے دنیا کے ہر شعبہ سے متعلق مشہور اور نامور افراد کی تاریخ پیدائش حاصل کی اور ان کی متعلقہ قمری منزل کی بھی نشان دہی کردی ہے مثلاً ایک قمری منزل ایسی بھی ہے جس میں پیدا ہونے والے افراد کسی نہ کسی قسم کی چوری کی عادت میں مبتلا ہوتے ہیں۔

 اداکاری اور چوری

مشہور اور نامور بھارتی اداکار اوم پرکاش ایسی ہی منزل میں پیدا ہوا تھا‘ اس نے ایک کامیاب اور کامران زندگی گزاری ‘ دولت کی بھی اسے کمی نہیں رہی مگر ایک عجیب بیماری اسے لاحق تھی ‘ وہ اکثر بڑے ہوٹلوں میں رہائش کے دوران میں عمدہ قسم کے چمچے چرانے کی عادت میں ساری زندگی مبتلا رہا اور ایک بار ٹوکیو کے ایک ہوٹل میں اپنی اس کمزوری کی وجہ سے پکڑا گیا ۔

 دولت کی ریل پیل

 ایک اور قمری منزل جس کا نام سنسکرت میں”دھنشٹھا“ ہے ‘ اس منزل میں پیدا ہونے والے افراد کے پیچھے دولت بھاگتی ہے لیکن بے پناہ دولت کے باوجود یہ لوگ پیچیدہ نوعیت کے گو ناگوں مسائل کا شکار ہوتے ہیں‘ ایسے لوگوں میں شہزادی ڈیانا ‘ اداکارہ مارلن منرو‘ اداکار امیتابھ بچن‘ مغل اعظم شہنشاہ اکبر‘ اداکارہ راکھی‘ اداکار سلمان خان‘ موسیقار اے آر رحمن اور بہت سے دیگر لوگ شامل ہیں۔
قصہ مختصر یہ کہ کتاب کا مطالعہ قدم قدم پر اپنے پڑھنے والوں کو حیران کرے گا‘ واضح رہے کہ قمری منزل کو قدیم سنسکرت میں ”نچھتر“ (NAKSHATRA) کا نام دیا گیا ہے جبکہ انگریزی میں اسے لونر مینشن (LUNAR MENSIONS)کہا جاتا ہے۔
 یونانی یا ویدک ایسٹرولوجی میں قمری منزل ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے‘ یہ انسان کے فطری رحجانات کی عکاسی کے علاوہ مستقبل کے اچھے یا برے ادوار (Periods) کی نشان دہی بھی کرتی ہے‘ اس کے علاوہ دو افراد کے درمیان محبت‘ ہم آہنگی ‘ کاروباری یا ازدواجی پارٹنر شپ کی کامیابی یا ناکامی پر بھی روشنی ڈالتی ہے‘ ویدک ایسٹرولوجی میں دو افراد کے درمیان ” میچنگ“ قمری منزل کی بنیاد پر ہی دیکھی جاتی ہے‘ کتاب میں اس موضوع پر بھی ایک تفصیلی باب دیا گیا ہے۔

جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ چاند کی منزلیں یونانی ، ویدک یا چائنیز ایسٹرولوجی میں بھی اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہیں، اس حوالے سے مغرب اور مشرق کے ماہرین فلکیات صدیوں سے تحقیق کر رہے ہیں، اہل اسلام نے تقریباً ایک ہزار سال قبل اس حوالے سے نمایاں کام کیا اور چاند کی 28 منزلیں مقرر کیں،مشرق میں ہندو ماہرین فلکیات کا دعویٰ ہے کہ منازل قمری ویدک ایسٹرولوجی میں تقریباً 3 ہزار سال سے مُروّج ہےں، انہوں نے 27 منزلیں مقرر کی ہیں، ہم نے اس کتاب میں ویدک 27 منزلوں کے ساتھ مسلمان ماہرین فلکیات کی مقرر کردہ 28 منازل اور اُن کے خصوصی اثرات کے ساتھ ان منازل کے مخصوص طلاسم بھی شامل کردیے ہیں، اس طرح ویدک یا یونانی طریقہ کار سے متعلق افراد کو ایک ہی کتاب میں دونوں مکتبہ ہائے فکر کے کام سے آگاہی ہوسکے گی۔

یہ کتاب عام بک اسٹالوں پر بھی دستیاب ہوگی اور براہ راست مکتبہ آئینہ قسمت لاہور یا ہمارے کراچی آفس سے بھی منگوائی جا سکتی ہے۔

پیراسائیکولوجی

مشہور ہے کہ جہاں سائیکولوجی کی حدیں ختم ہوتی ہیں وہاں سے پیراسائیکولوجی کی عظیم الشان سلطنت کا آغاز ہوتا ہے،اس موضوع پر ہماری کتاب ”مظاہر نفس“ شائع ہوچکی ہے اور بہت سے لوگ اس سے استفادہ کرتے ہیں،ایسے لوگ ہم سے بھی رابطے میں رہتے ہیں اور اپنی کوششوں یا کیفیات سے مطلع کرکے مشورہ لیتے رہتے ہیں، ایسا ہی ایک خط آج ہم شاملِ اشاعت کر رہے ہیں جو پیراسائیکولوجی سے شغف رکھنے والے خواتین و حضرات کے لیے یقیناً دلچسپی اور رہنمائی کا باعث ہوگا۔

ایم این، لکھتی ہیں”اللہ کے فضل و کرم سے میں بالکل خیریت سے ہوں، آپ کی ہدایت کے مطابق شمع بینی اور متبادل طرزِ تنفس کی مشقیں کر رہی ہوں،اللہ کا شکر ہے میری صحت اب پہلے سے بہت بہتر ہوگئی ہے،متبادل طرزِِ تنفس کی مشق کے دوران میں میرا جسم ہلکا پھلکا سا ہوجاتا ہے جب کہ شمع بینی کے دوران میں میرا جسم پھیل سا جاتا ہے، دماغ کے مختلف حصے متحرک ہوجاتے ہیں،کبھی کبھار میرا سر بھاری سا ہوجاتا ہے اور کبھی چہرے کو کوئی مقناطیسی قوت اپنی جانب کھینچ لیتی ہے، کبھی کبھار ایسا بھی محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی شے میرے چہرے کو سر سمیت دبا رہی ہو،گزشتہ دنوں ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف محسوس کر رہی تھی،چند روز بعد کان میں شدید چبھن محسوس ہوئی،جسم پھیل رہا تھا،دماغ کے مختلف حصے متحرک محسوس ہوئے،ایک روز نیند کے دوران میں مجھے یوں لگا کہ میرے چاروں طرف ایک لطیف سی قوت ہے اور میں اس قوت کے زیر اثر ہوں یعنی میں لیٹی ہوئی تو ہوں مگر ساتھ ہی کوئی قوت میرے سارے وجود پر اثر انداز ہورہی ہیں اور میں اس قوت سے اس طرح متاثر ہورہی ہوں جس طرح فرض کیجیے تنور کی تپش سے قریب بیٹھنے والا متاثر ہوتا ہے،الغرض یہ کہ مجھے محسوس ہورہا تھا کہ جیسے کوئی قوت نرمی کے ساتھ میرے ارد گرد موجود ہے،میں نے اپنی کیفیات کا کسی سے تذکرہ نہیں کیا، آپ سے مشورہ درکار ہے،میرے ذہن میں بعد ازاں یہ خیال بھی آیا کہ کہیں کوئی ماورائی قوت تو مداخلت نہیں کر رہی،آپ نے اپنے بعض مضامین میں اس قسم کی مداخلت کے بارے میں لکھا ہے،حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کیفیات کے دوران میں مجھے کوئی خوف محسوس نہیں ہوا بلکہ میرے احساسات خوش گوار تھے اور میں بہت زیادہ ذہنی سکون محسوس کر رہی تھی،امید ہے آپ اس حوالے سے ضرور وضاحت کریں گے

جواب: سانس کی مشقوں یا مراقبہ وغیرہ کے دوران میں ایسی کیفیات سے گزرنا ایک عام بات ہے جو لوگ معقول رہنمائی کے بغیرصرف کتابیں وغیرہ پڑھ کر پیراسائیکولوجی کی مشقیں شروع کر بیٹھتے ہیں، وہ جب ایسی کیفیات کا سامنا کرتے ہیں تو بوکھلا جاتے ہیں،تم چونکہ ابتدائی مرحلوں سے گزر چکی ہو اور لاشعوری کیفیات کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو لہٰذا تمہیں کوئی خوف پیدا نہیں ہوا۔

یاد رکھیں سانس کی مشقیں یا مراقبہ وغیرہ ہمارے لاشعوری احساسات کی بے داری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور لاشعور کی بے داری ہی کامیابی کی نشانی ہے۔ لاشعور کی ایسی بے داری جس میں شعوری احساسات بھی موجود ہوں ورنہ ہم نیند کی حالت میں بھی شعور سے ماورا ہوتے ہیں اور ہمارا لاشعور جاگ رہا ہوتا ہے،خواب کی دنیا ہمارے لاشعور کی دنیا ہے۔

مختلف مشقوں کی ابتدا میں کیفیات کچھ ایسی ہی ہوتی ہیں، خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنا یا کسی قسم کا دباؤ محسوس کرنا ، سر بھاری ہونا،شدید سردی کا احساس ہونا یا شدید گرمی کا احساس ہونا وغیرہ مگر یہ سب کیفیات عارضی ہوتی ہیں،جیسے جیسے مشقوں کے نتائج پختہ ہوتے جاتے ہیں ، ہم ان باتوں کے عادی ہوتے رہتے ہیں،جہاں تک ماورائی نادیدہ قوتوں کی مداخلت کا سوال ہے تو بالکل ایسا ممکن ہے لیکن اس صورت میں ایسی نادیدہ قوتیں مشق کرنے والے کو صحیح راستے سے بھٹکانے کی کوشش کرتی ہےں، مزاحمت کرتی ہےں اور اسے اپنا آلہ کار بنا نے کے لیے زور لگاتی ہیں‘ اگر وہ روحانی طور پر کمزور ہو یا کمزوری کا مظاہرہ کرے ، خوف زدہ ہوجائے تو وہ کامیاب ہوجاتی ہیں،دوسری صورت میں وہ اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں،ہمارے نزدیک بہتر بات یہی ہے کہ ان مشقوں کے دوران میں بھی طہارت وپاکیزگی کا خیال رکھا جائے ‘ مشق شروع کرنے سے پہلے حصار کرلیا جائے جیسا کہ مختلف عملیات کے دوران میں حصار باندھا جاتا ہے‘ اس کے بعد کسی ماورائی قوت کی مداخلت کا امکان باقی نہیں رہتا لیکن تمہارے ساتھ ایسا معاملہ نہیں ہے بلکہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے یا تم محسوس کر رہی ہو یہ روح کی بڑھتی ہوئی لطافت کا کمال ہے‘ اگر کسی نادیدہ قوت کی مداخلت ہوتی تو کیفیات مختلف ہوتیں‘ تم زیادہ سکون اور راحت محسوس نہ کرتیں بلکہ الجھن اور پریشانی کا شکار ہوتیں۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ان مشقوں کے دوران میں زیادہ پروٹین والی خوراک سے پرہیز کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے روح میں لطافت بڑھتی ہے اور کثافت دور ہوتی ہے، جب روح زیادہ لطیف ہوتی ہے تو بعض اوقات ایسا بھی محسوس ہوتا ہے یا مشاہدے میں آتا ہے کہ روح نے جسم کو چھوڑ دیا ہے اور پرواز کے لیے اوپر اٹھ رہی ہے‘ سانس کی مشق یا مراقبہ کرنے والوں کے ساتھ ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں‘ بہتر ہوگا کہ صبح نہار منہ ایک کپ عرق گلاب میں دو بڑے چمچے شہد ملا کر پی لیا کریں اور کھانے میں نمک کی مقدار کم کردیں‘ ہماری دعا ہے کہ اللہ آپ کو اپنے مقصد میں کامیاب کرے۔

 کام میں رکاوٹ

 ایس ایم کے‘ لکھتے ہیں”میں جو کام بھی کرتا ہوں ‘ ذاتی کاروبار ‘ اس میں نقصان ہوتا ہے ‘ اسی طرح آج تک کوئی مخلص دوست بھی نہیں ملا جس کے ساتھ بھی بھلائی کرتا ہوں ‘ وہ مجھے دھوکا دیتا ہے‘ آپ میرا زائچہ دیکھ کر بتائیں کہ میرے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ میرے کاموں میں کوئی نہ کوئی رکاوٹ ضرور آجاتی ہے جس کی وجہ سے میں منزل پر پہنچتے پہنچتے منزل سے دور ہوجاتا ہوں ‘ کیا میرا ستارہ گردش میں ہے یا کوئی شیطانی رکاوٹ ہے؟ کافی لوگوں کو پیسے ادھار دیے ہوئے ہیں ‘ وہ بھی واپس نہیں کرتے ‘ برسوں ہوگئے

جواب : ہم نے اکثر لوگوں کی زبان سے یہ بات سنی ہے کہ جناب جس کے ساتھ بھی بھلائی کرتے ہیں ‘ وہ ہمارے ساتھ اچھا نہیں کرتا یا یہ کہ کوئی مخلص دوست نہیں ملتا وغیرہ وغیرہ ۔

 ایسے تمام خواتین و حضرات کہیں نہ کہیں غلطی پر ہوتے ہیں یقیناً ان کے کسی کے ساتھ بھلائی کرنے میں کوئی نہ کوئی لالچ بھی پوشیدہ ہوتا ہے ‘ انہیں اپنے دل کو ٹٹولنا چاہیے کہ کہیں کوئی پوشیدہ خواہش ایسی تو نہیں ہے جو ان کی بھلائی کے کام میں پس پردہ موجود ہو

ہاں مگر کوئی تمنا پسِ دامانِ وفا
مجھ سے پوشیدہ میرے پیشِ نظر ہوتی ہے

 اسی طرح اپنی ناکامیوں پر بھی ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ غور کرنا چاہیے کہ ہم کوئی غلطی تو نہیں کر رہے اور جوش میں ہوش تو نہیں کھو رہے۔

 آپ کا سن سائن اور برتھ سائن دونوں برج سنبلہ (VIRGO) ہیں اور مون سائن برج اسد ہے ‘ شمس جو زائچے کے بارھویں گھر (نقصان کا گھر ) کا حاکم ہے‘طالع کے درجات سے قریب تر ہے جس کی وجہ سے آپ ایسے ہی کاموں کا انتخاب کرتے ہیں جو بالآخر نقصان کا سبب بنتے ہیں چونکہ شمس ساتویں (شراکت اور تعلقات) گھر کا بھی ناظر ہے لہٰذا کوئی بھی پارٹنر شپ متاثر ہوتی ہے اور لوگوں سے تعلقات بھی مضبوط درجے کے نہیں ہوتے ‘ گیارھویں گھر (دوستی اور منافع)گیارھویں گھر کا حاکم قمر بارھویں گھر میں ہے جو نقصان کا گھر ہے لہٰذا دوستوں یا بڑ ے بھائیوں سے بھی فوائد حاصل نہیں ہوتے اور ذاتی کاروبار میں بھی نقصان ہی ہوگا ‘ آپ کے زائچے کی اچھی بات یہ ہے کہ دوسرے آمدن کے گھر کا حاکم زہرہ دسویں گھر میں ہے لہٰذا آپ کی پروفیشنل خوبیاں اور صلاحیتیں عمدہ ہیں اور آپ کو اپنی صلاحیتیوں کی بنیاد پر جاب وغیرہ میں اچھی پوزیشن حاصل رہے گی ۔

واضح رہے کہ برج سنبلہ ایک خاکی برج (EARTH SIGN)ہے جو مادّیت پر زور دیتا ہے ‘ یہ لوگ زیادہ سوشل نہیں ہوتے ‘ کام ‘ کام اور صرف کام ان کی زندگی کا مقصد ہوتا ہے ‘ پھر آپ کس طرح یہ شکایت کر سکتے ہیں کہ لوگ آپ سے مخلص نہیں ہوتے ‘ آپ دوسروں سے کتنے مخلص اور کتنے سوشل ہیں؟ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ آپ دوسروں کا خیال نہیں رکھتے ‘ حقیقت یہ ہے کہ اس حوالے سے آپ کی ترجیحات دوسروں سے مختلف ہیں‘ ممکن ہے آپ کسی مرحلے پر لوگوں کے جذبات کو نظر انداز کرتے ہوں کیوں کہ بنیادی طور پر آپ ایک پریکٹیکل سوچ رکھنے والے انسان ہیں اور یہی بات آپ کے ملنے جلنے والوں کی نظر میں آپ کو خود غرض اور مطلبی ظاہر کرتی ہو حالانکہ آپ کی حقیقت پسندانہ سوچ حقیقی ضروریات میں لوگوں کی مدد سے انکار نہیں کرتی ‘ آپ ان کے لیے جو ہو سکتا ہے‘ ضرور کرتے ہیں۔

برج اسد میں قمر فطری طور پر آپ کو شاہانہ مزاجی کے ساتھ انانیت دیتا ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کی طرف متوجہ رہیں‘ آپ کی تعریف کی جائے ‘ آپ اکثر دوسروں کی مدد یا ان سے ہمدردی اس لیے بھی کرتے ہیں کہ آپ کی شاہانہ مزاجی کو سراہا جائے اور لوگ آپ کے احسان مند ہو کر آپ کی اطاعت اور فرماں برداری کریں ۔

 امید ہے کہ آپ کی سمجھ میں آ گیا ہوگا کہ آپ کا مسئلہ کیا ہے ‘ آپ کو اتوار کے روز اپنا صدقہ پابندی سے دینا چاہیے اور کسی غریب بال بچے دار کی مدد کرنا چاہیے ‘ اگر آپ ہفتہ اور منگل کو بھی صدقات دیا کریں تو یہ بہترین بات ہوگی ‘ سچا موتی اور اوپل کا نگینہ کسی مناسب وقت پر پہننا آپ کے اکثر مسائل کے حل میں مدد گار ہوگا ۔

 گندی زبان

 کے ایس ‘ نواب شاہ سے لکھتی ہیں”میری شادی کو دو سال ہو گئے ہیں ‘ ساس کا انتقال شادی سے پہلے ہی ہوگیا تھا ‘ سسر حیات ہیں اور دو نندیں بھی ساتھ رہتی ہیں جو تمام معاملات میں بہت زیادہ مداخلت کرتی ہیں ‘ شوہر بھی بہت زبان کے خراب ہیں ‘ ایسی ہی ان کی بہنیں ہیں‘ ایک بہن غیر شادی شدہ ہے اور دوسری نے خلع کے لیے مقدمہ کیا ہوا ہے‘ وہ ہر معاملے میں اپنی بہنوں کو آگے بڑھاتے ہیں اور ان کی باتوں میں آکر غصہ کرتے ہیں ‘ بہت گندگی زبان استعمال کرتے ہیں ‘ آپ کوئی ایسا وظیفہ بتادیں کہ وہ گندی زبان استعمال نہ کریں اور سب آپس میں میل محبت کے ساتھ رہیں ‘ ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں اور میرا گھر بسا رہے ‘ شوہر ہر تھوڑے دن کے بعد طلاق کی دھمکی دیتے ہیں ‘ کہتے ہیں ‘ تم کو چھوڑ دوں گا ‘ اپنی ماں کے پیٹ کو نہیں چھوڑ سکتا ‘ پھر میری زبان سے بھی کوئی سخت بات نکل جاتی ہے تو جھگڑا بڑھ جاتا ہے‘ آخر کہاں تک برداشت کروں؟

 جواب: ہر مہینے کی ابتدا میں ہم شرف قمر اور قمر در عقرب کا وقت دیتے ہیں اور ایسے مسائل کے حل کے لیے نقش و وظائف بھی بتائے جاتے ہیں‘ آپ کو ان پر عمل کرنا چاہیے‘ شرف قمر کا وقت اب آئندہ ماہ 12جون کو رات 10:43 سے صبح 12:25 تک ہوگا ‘ اس وقت کچھ چینی پر 786 مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر دم کرلیں اور یہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملا دیں تاکہ گھر کے تمام افراد کے استعمال میں آئے‘ جب چینی ختم ہونے لگے تو اس میں مزید چینی ملا دیا کریں۔

شوہر کو کھانے پینے کی کوئی بھی چیز پانی‘ چائے‘ دودھ‘ پھل ‘ روٹی سالن وغیرہ جب دیں تو ایک بار پوری سورہ کوثر پڑھیں اور پھر زبان سے ان کا نام مع والدہ لے کر کہیں ”فلاں بن فلاں کی بد زبانی ابتر ابتر ابتر “ اور کھانے پینے کی چیز پر پھونک مار دیا کریں ‘ یہ عمل لمبے عرصے تک مسلسل کرتی رہیں ‘ انشأاللہ ان کی بدزبانی ختم ہوجائے گی ‘ اگر ممکن ہو تو نندوں کے لیے بھی کریں ‘ اس کے علاوہ قمر در عقرب میں جو اس مہینے 30مئی کو شام 6:30 سے  رات 8:26تک ہوگا ‘ شمال یا مشرق کی طرف منہ کر کے باوضو بیٹھیں اور کسی صاف کاغذ پر یہ سطریں نیلے یا کالے قلم سے لکھ لیںاور تہہ کر کے تعویذ بنالیں پھر اس تعویذ کو گھر میں کسی وزنی چیز کے نیچے دبادیں۔

احد رسص طعک لموھ لادیا یا غفور یا غفور بستم بد گوئی و زبان درازی فلاں بن فلاںفی حق فلاں بنت فلاںیا حراکیل العجل العجل العجل الساعتہ الساعتہ الساعتہ

پہلی بار فلاں بن فلاںکی جگہ شوہر کا نام مع والدہ اور دوسری بار اپنا نام مع والدہ شامل کریں ایسے ہی دو نقش اپنی نندوں کے لیے بھی بنالیں اور بعدازں کسی بھاری چیز کے نیچے دبادیں‘ اس کام سے فارغ ہو کر کچھ مٹھائی پر فاتحہ دے کر بچوں کو تقسیم کردیں اور 543روپے خیرات کردیں۔ انشا اللہ کچھ عرصے میں حالات میں تبدیلی آئے گی ۔

حافظے کی کمزوری

 اسرار الحق ‘ حیدرآباد سے لکھتے ہیں ” کچھ عرصے سے میں یادداشت کی کمزوری کا شکار ہوں ‘ اکثر ضروری کام بھول جاتا ہوں ‘ لوگوں کے نام یاد نہیں رہتے ‘ ضروری کاغذات یا دیگر چیزیں بھی بہت سنبھال کر رکھتا ہوں اور بعد میں یاد نہیںآتا کہ کہاں رکھی تھیں ‘ کچھ پڑھتا ہوں تو وہ بھی بعد میں یاد نہیں رہتا‘ اس سلسلے میں میری رہنمائی کریں ‘ اس کی کیا وجہ ہے حالانکہ پہلے میرا حافظہ بہت اچھا تھا اور پرانی باتیں اب بھی مجھے سب یاد رہتی ہیں لیکن اب روزانہ کے معاملات میں بھول کا شکار ہوں ‘ کوئی دوا یا کوئی روحانی عمل ضرور تجویز کریں ‘ بہت نوازش ہوگی

جواب : یادداشت کا تعلق ہماری دلچسپی سے ہے ‘ جن باتوں میں ہماری دلچسپی شدید ہوگی وہ ہمیں یاد رہتی ہیں اور جن سے زیادہ دلچسپی نہ ہو وہ ذہن سے نکل جاتی ہےں لیکن آپ کا مسئلہ کچھ مختلف معلوم ہوتا ہے اور اس کی وجہ آپ کی حد سے بڑھی ہوئی مصروفیات ہیں جن کا آپ نے ذکر کیا ہے ۔

وٹامن بی کی کمی بھی یادداشت پر اثر انداز ہوتی ہے اور خون کی کمی یا دوران خون کی کمزوری جس کی وجہ سے خون کا دورہ دماغ تک بھرپور طریقے سے نہیں ہوتا ‘ آپ کو اس حوالے سے بھی اپنا ٹیسٹ وغیرہ کرانا چاہیے۔

ہومیو پیتھک دوا کالی فاس 6x آپ کو پابندی سے استعمال کرنا چاہیے اور ساتھ ہی وٹامن بی کا استعمال بھی کرنا چاہیے ‘ آپ نے وظیفے کی فرمائش بھی کی ہے تو ایک وظیفہ بھی ہم لکھ رہے ہیں۔

 ایک کپ عرق گلاب لے کر بسم اللہ‘ سورہ فلق ‘ سورہ الناس‘ سورہ الم نشرح ایک ایک مرتبہ پڑھ کر دم کرلیا کریں اور پی لیا کریں ‘ یہ کام صبح نہار منہ لمبے عرصے تک یعنی تقریباً تین ماہ تک جاری رکھیں، انشا اللہ آپ کی یادداشت بہتر ہوجائے گی ۔

شوہر سے دوری

ف،ر کراچی سے لکھتی ہیں” میری شادی 12 سال پہلے ہوئی تھی،اللہ کے فضل و کرم سے 2 بیٹے اور 1 بیٹی بھی ہے،بعض مجبوریوں کی وجہ سے شوہر کو 5 سال قبل ملک سے باہر جانا پڑا اور اب اُن کی واپسی ممکن نہیں ہے،انہوں نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح مجھے بلالیں اور میرے گھر والوں کی بھی یہی کوشش رہی لیکن کسی طرح بھی یہ ممکن نہیں ہوسکا،میں بہت مایوس ہوچکی ہوں، آپ صاحب علم ہیں ، میرا حساب لگائیں، کیا میں کبھی اپنے شوہر کے پاس جاسکوں گی یا وہ پاکستان آسکیں گے؟


جواب: آپ کا تفصیلی خط خاصا متاثر کن ہے، جو حالات آپ نے لکھے ہیں، اُن کے پیش نظر شوہر کی واپسی آسان نہیں ہے،آپ کو چاہیے کہ پیلا پکھراج کسی مناسب وقت پر پہن لیں اس کے علاوہ ایک وظیفہ بھی ہم لکھ رہے ہیں ، نیا چاند ہونے کے بعد نوچندی جمعرات سے شروع کریں،اسمائے الٰہی یا علیُ یا جامعُ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ روزانہ پڑھیں ،مکمل وظیفے کی تعداد سوا لاکھ ہے، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ یہ تعداد 40 دن میں پوری کریں یا 80 دن میں یا 120 دن میں۔ انشاءاللہ کوئی نہ کوئی صورت شوہر کے پاس جانے کی نکل آئے گی۔