ہفتہ، 25 جون، 2016

جولائی کی فلکیاتی صورت حال، ایک مثبت اثرمہینہ

پاکستان اورکراچی کے زائچے پر ایک نظر
رمضان المبارک کی برکتیں جاری ہیں، پاکستان میں عام مسلمانوں کے لیے ان برکتوں کے ساتھ مہنگائی کی زحمتیں بھی شامل ہوجاتی ہیں اور اس ماہ میں تو بجٹ کی بجلیاں بھی خصوصی طور پر عوام پر ہی گری ہیں، گزشتہ ماہ جون کی فلکیاتی صورت حال کے حوالے سے ہم نے عرض کیا تھا کہ یہ مہینہ بھی مئی کے مہینے کا تسلسل ہی ہوگا، بجٹ عوامی امیدوں کے خلاف رہا، پانامہ لیکس کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی ”نشستند، گفتند، برخاستند“ کی مثال ثابت ہوئی، وزیراعظم کی غیر حاضری بھی خاصا طول پکڑ چکی ہے، اگرچہ موصولہ اطلاعات کے مطابق وہ تیزی سے صحت یاب ہورہے ہیں، ہماری دعائیں بھی ان کے ساتھ ہیں۔
جون کا مہینہ اپنے اختتام کو پہنچا اور جولائی کا آغاز ہونے والا ہے، حسب دستور اس ماہ کے نشیب و فراز پر ایک تجزیاتی نظر ہمارا برسوں کا معمول ہے، گزشتہ مہینے میں خاصے سخت نظرات موجود تھے جن کی وجہ سے منفی رجحانات اور سرگرمیاں پورا مہینہ جاری رہیں، حکومت اور اپوزیشن کی باہمی آنکھ مچولی سے قطع نظر ملک میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے،کراچی میں جون کا تیسرا ہفتہ خاصا قیامت خیز رہا، محترم چیف جسٹس کے صاحب زادے کو اغوا کرلیا گیا اور دیگر جرائم میں بھی اضافہ ہوا، 22 جون کو بین الاقوامی شہرت یافتہ فنکار امجد صابری کو دن دیہاڑے گولیاں مار کر شہید کردیا گیا، قصہ مختصر یہ کہ اس مقدس اور مبارک مہینے کی حرمت کا بھی جرائم پیشہ افراد نے کوئی لحاظ نہیں کیا۔
جولائی میں اگرچہ نحس نظرات کے مقابلے میں سعد نظرات زیادہ ہیں اور اس بات کی نشان دہی ہورہی ہے کہ مئی سے شروع ہونے والی آسمانی کونسل کی نگاہِ غضب میں کمی آئے گی، جولائی کا مہینہ مثبت اثرات کا حامل اور اہم معاملات میں پیش رفت لانے والا ہوگا، حکومت کو خواب خرگوش سے جگانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
جولائی کے پہلے پندرہ دن عیدالفطر کی دلچسپیوں کے باعث سیاسی بیانات تک ہی محدود رہیں گے لیکن اس کے بعد سیاسی گرم بازاری کا آغاز ہوگا، عمران خان کے تیور بدلے ہوئے نظر آتے ہیں، وہ سڑکوں پر آنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں،محترم طاہر القادری بھی میدان میں آچکے ہیں، دیگر سیاسی جماعتیں فی الحال رنگِ محفل کا جائزہ لے رہی ہیں، سب سے زیادہ مشکل میں پاکستان پیپلز پارٹی نظر آتی ہے کیوں کہ ایک طرف اُس کی جمہوری ساکھ داو ¿ پر لگی ہوئی ہے ، وہ فرینڈلی اپوزیشن کے داغ سے جان چھڑانا چاہتی ہے تاکہ پنجاب میں اپنی پوزیشن بہتر بنائے تو دوسری طرف اُسے موجودہ سسٹم کی بھی فکر لاحق ہے۔
زائچہ ءپاکستان میں اس ماہ بھی سیارہ مریخ کا کردار اہم ہے کیوں کہ مستقیم ہونے کے بعد ایک بار پھر وہ زائچے کے ساتویں ، دسویں ، پہلے اور دوسرے گھر کو متاثر کرے گا گویا باہمی کشیدگی میں اضافہ ہوگا، بہت زیادہ دباو ¿ وزیراعظم اور اُن کی کابینہ پر رہے گا، ملک اور عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا، معاشی صورت حال اطمینان بخش نہیں رہے گی،جولائی کا آخری ہفتہ اور اگست کا پہلا ہفتہ بعض غیر معمولی منفی واقعات و حادثات کی نشان دہی کر رہا ہے، وزیراعظم جناب محمد نواز شریف کے لیے جولائی اور اگست کے مہینے بہر حال خوش گوار نظر نہیں آتے۔
کراچی کی سالگرہ
جون کے آخری عشرے میں ہونے والے واقعات میں کراچی ہی نہیں پورے ملک میں تشویش کی ایک نئی لہر پیدا کردی ہے،یکم جولائی کراچی کی سالگرہ ہے کیوں کہ ون یونٹ کے خاتمے کے بعد یکم جولائی 1970 ءکو کراچی صوبہ سندھ میں شامل ہوا اور اسے سندھ کے دارالحکومت کا درجہ دیا گیا، اس سے پہلے کراچی وفاق کے زیر انتظام تھا گویا کراچی کے نئے سال کا آغاز یکم جولائی سے ہوتا ہے۔
کراچی کا طالع پیدائش (Birth Sign) 7 درجہ 12 دقیقہ برج حوت ہے جو ایک انتہائی حساس آبی برج (Water sign) ہے، اس برج کو اعلیٰ تخلیقی صلاحیتوں کا حامل اور ایک روحانی برج بھی کہا جاتا ہے،کراچی کے زائچے میں راہو کیتو کے علاوہ سیارہ زحل ، شمس اور زہرہ فعلی منحوس سیارے ہیں، جون کے آخری عشرے سے سیارہ زحل نویں گھر میں ٹرانزٹ کرتے ہوئے پیدائشی قمر کو متاثر کر رہا ہے،قمر زائچے میں پانچویں گھر کا حاکم ہے جس کا تعلق بچوں اور انٹرٹینٹمنٹ سے ہے،نتیجے کے طور پر نوجوان چیف جسٹس کے صاحب زادے کا اغوا اور ایک نامور فنکار کی شہادت کا سانحہ سامنے آیا، جولائی کے مہینے میں ایسے مزید سانحات سے بچنے کی ضرورت ہے،خصوصاً اسکولوں کی سیکورٹی پر توجہ دی جائے۔
سیارہ مشتری راہو کیتو کے ساتھ چھٹے گھر میں حرکت کر رہا ہے،اس بات کا امکان موجود ہے کہ موجودہ صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے جولائی میں مزید سخت اقدام کیے جائیں گے، مذہب کے نام پر یا سیاست کی آڑ میں جرائم کرنے والوں سے زیادہ سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا، اس حوالے سے جولائی کا مہینہ مثبت اثرات کا حامل ہوگا۔
ہمارے قارئین کو یاد ہوگا ، ہم نے گزشتہ سال کراچی کے زائچے کے حوالے سے نشان دہی کی تھی کہ 2 مارچ 2015 ءسے زائچے میں قمر کا دور اصغر شروع ہوگا تو کراچی کے حالات میں نمایاں بہتری آئے گی اور ایسا ہی ہوا، اس سال قمر کا دور ختم ہوا اور یکم جولائی سے زائچے میں مریخ کا دور اصغر شروع ہورہا ہے، مریخ زائچے کا سعد سیارہ ہے لیکن زائچے میں غروب ہے، دوسرے گھر کا حاکم ہے جس کا تعلق ذرائع آمدن اور اسٹیٹس سے ہے،چناں چہ مریخ کا دور جو آئندہ سال 6 جون تک جاری رہے گا، کراچی کے نئے اسٹیٹس کی نشان دہی کر رہا ہے،ٹرانزٹ میں سیارہ مریخ نویں گھرمیں اچھی پوزیشن رکھتا ہے البتہ اگست میں یہ منحوس سیارہ زحل سے قران کرے گا، یہ منحوس قران تقریباً 24 اگست کو ہوگا اور اس کے نتیجے میں کراچی اور سندھ پر کوئی کالا قانون یا نامناسب حکومتی اقدام سامنے آسکتا ہے جو بہر حال قابل قبول نہیں ہوگا، اس قران کے نتیجے میں سندھ میں گورنر راج بھی آسکتا ہے جس کے نتیجے میں شدید نوعیت کی احتجاجی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے گویا اگست کا مہینہ کراچی اور سندھ کے لیے ایک مشکل مہینہ ثابت ہوسکتا ہے۔ 
جولائی کے ستارے
سیارہ شمس کا سفر برج سرطان میں جاری ہے،22 جولائی کو اپنے ذاتی برج اسد میں داخل ہوگا، آسمانی کونسل کا وزیراطلاعات سیارہ عطارد برج سرطان میں حرکت کر رہا ہے،ابتدا ہی سے غروب رہے گا، 7 جولائی کو شمس سے قران کرے گا تو تحت الشعاع ہوجائے گا اور 20 جولائی کی صبح تک غروب رہے گا گویا اپنی اصل قوت کھودے گا، 14 جولائی کو برج اسد میں داخل ہوجائے گا،ایسے معاملات جن کا تعلق سیارہ عطارد سے ہے، اس دوران میں کسی رکاوٹ یا الجھن کا باعث ہوں گے۔
سیارہ زہرہ بھی برج سرطان میں حرکت کر رہا ہے اور شمس سے قریب ہونے کی وجہ سے غروب ہے،12 جولائی کو برج اسد میں داخل ہوجائے گا اور 13 جولائی سے طلوع ہوگا، سیارہ مریخ 20 جون کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی رفتار پر برج عقرب میں ہے اور پورا مہینہ یہیں رہے گا، سیارہ مشتری برج سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے جب کہ زحل برج قوس میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے،یورینس برج حمل میں ہے اور 30 جولائی کو اسے رجعت ہوجائے گی جو سال کے آخر تک جاری رہے گی، سیارہ نیپچون برج حوت میں ہے اور بحالتِ رجعت حرکت کر رہا ہے،سیارہ پلوٹو بھی بحالتِ رجعت برج جدی میں ہے، جب کہ راس اور ذنب بالترتیب برج حوت اور سنبلہ میں حرکت کر رہے ہیں۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
جولائی میں اہم سیارگان کے درمیان تثلیث کے 8 زاویے اور تسدیس کے 4 زاویے ہوں گے،یہ سعد اثرات کے حامل ہیں جب کہ تربیع کے تین زاویے اور مقابلے کی ایک نظر قائم ہوگی جو نحس اثرات کی حامل ہے،اس کے علاوہ دو قرانات بھی ہیں، تفصیل درج ذیل ہے۔
دو جولائی زہرہ اور مشتری کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ اچھے اثرات کا حامل ہوگا، یہ وقت تعلقات کو بہتر بنانے اور ترقیاتی امور پر توجہ دینے کے لیے بہتر ہے، اس دوران میں جو کام لیے جائیں گے، ان کے بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔
تین جولائی شمس اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا زاویہ عام آدمی کی زندگی پر فوری نوعیت کا کوئی اثر نہیں ڈالتا، البتہ بین الاقوامی معاملات میں ایسے زاویے اہم کردار ادا کرتے ہیں،روحانیت کا شعور بیدار ہوتا ہے،اہم افراد خصوصاًمذہب یا روحانیت سے متعلق افراد جو اعلیٰ حیثیت رکھتے ہوں، اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
چھ جولائی: عطارد اور نیپچون کے درمیان تثلیث کی نظر نہایت اہم ہے،سمندر کے ذریعے تجارت سے فائدہ پہنچاتی ہے،روحانی علوم کے حصول میں مددگار ہوتی ہے،ذہنی رجحانات روحانیت یا پُراسراریت کی جانب مائل ہوتے ہیں اور اس حوالے سے زندگی میں نئے تجربات و مشاہدات ہوتے ہیں۔
سات جولائی: زہرہ اور مریخ کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ ہوگا، زہرہ کو عورت اور مریخ کو مرد تسلیم کیا گیا ہے،یہ نظر عورت اور مرد کے تعلقات میں بہتری لاتی ہے،محبت ، منگنی یا شادی کے معاملات میں معاون ثابت ہوتی ہے، گزشتہ ماہ ایک جفری طلسم کا طریقہ دیا گیا تھا، عورت اور مرد کے درمیان بہتر تعلقات اور محبت کے لیے وہ طلسم اس وقت میں تیار کیا جائے تو تیر بہ ہدف ثابت ہوگا۔
اسی تاریخ کو عطارد اور شمس کے درمیان قران کا زاویہ اور زہرہ اور یورینس کے درمیان تثلیث کا زاویہ ہوگا، اندھی اور پہلی نظر کی محبت اس زاویے کا شاخسانہ ہوتی ہے،چٹ منگنی اور پٹ بیاہ بھی دیکھنے میں آتا ہے،قصہ مختصر یہ کہ عورت اور مرد کے درمیان باہمی کشش پیدا ہونا اس وقت کی نمایاں خصوصیات ہیں۔
آٹھ جولائی: شمس اور پلوٹو کے درمیان مقابلے کی نظر ہوگی، یہ نحس نظر ہے لیکن عام آدمی اس سے متاثر نہیں ہوتا،صاحب حیثیت افراد یا عہدہ و منصب پر فائز افراد متاثر ہوتے ہیں، ان کے ساتھ حادثات پیش آسکتے ہیں یا کسی معزولی و تنزلی کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔
اسی تاریخ کو عطارد اور مشتری کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا جو سفر یا تعلیمی امور میں مددگار ثابت ہوگا، سفر سے متعلق رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی اور تعلیمی نوعیت کی سرگرمیوں میں بہتر نتائج سامنے آئیں گے، اس وقت میں اہل علم افراد سے مشورہ بھی مفید ثابت ہوگا۔
دس جولائی: شمس اور مشتری کے درمیان تسدیس کی سعد نظر ہوگی، یہ نظر خاص طور پر گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں مددگار ثابت ہوتی ہے،ایسے کام جو رکے ہوئے ہوں یا گورنمنٹ سے تعاون کی ضرورت ہو، ان کے لیے کوشش کرنا چاہیے، پروموشن سے متعلق معاملات میں بھی اعلیٰ افسران یا حکام بالا کا تعاون حاصل ہوسکتا ہے۔
گیارہ جولائی: عطارد اور مریخ کے درمیان تثلیث کا زاویہ ہوگا، یہ نظر مشینری اور ٹرانسپورٹیشن کے معاملات میں مددگار ہوگی، ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں میں بھی بہتر کارکردگی سامنے آئے گی، اسی طرح ٹیکنیکل تعلیم سے متعلق معاملات بہتر طور پر آگے بڑھ سکیں گے، اس نظر کے تحت کسی فوری اور تیز رفتار سفر کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
اسی تاریخ کو عطارد اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ محتاط روی اور جلد بازی سے گریز کا مشورہ ہے،اچانک کوئی نئی صورت حال ڈسٹرب کرتی ہے جس کے لیے ہم پہلے سے تیار نہ ہوں، کسی بڑی تبدیلی کا امکان پیدا ہوتا ہے، لوگ اپنا مو ¿قف بدل لیتے ہیں یا وعدے سے پھر جاتے ہیں۔
سولہ جولائی: شمس اور یورینس کے درمیان تربیع کی نحس نظر کوئی بڑا اپ سیٹ لاسکتی ہے لیکن صاحب حیثیت افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں یا صاحب حیثیت افراد اور افسران بالا کا رویہ نامناسب ہوتا ہے جو ہمیں حیران کردیتا ہے، یہ نظر حکومتی معاملات میں بھی غیر معمولی تبدیلیوں اور کسی اپ سیٹ کی نشان دہی کرتی ہے۔
سترہ جولائی: عطارد اور زہرہ کا قران اور ساتھ ہی شمس اور مریخ کے درمیان تثلیث کی نظر ، سعد اثرات کی حامل ہیں ، یہ وقت تقریباً تمام نوعیت کی سرگرمیوں اور دلچسپیوں کے لیے بہتر ہے۔
اٹھارہ جولائی: عطارد اور زحل کے درمیان تثلیث کا زاویہ ہوگا، یہ سعد اثرات کا حامل ہے،خصوصاً عام افراد کو فوائد حاصل ہوں گے،عوامی نوعیت کے مسائل پر بات ہوگی، اس وقت طویل المدت معاہدات یا منصوبے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔
بیس جولائی: زہرہ اور زحل کے درمیان تثلیث کا زاویہ مبارک ہے، دوسروں سے تعلقات خواتین سے رشتے ناطے مضبوط کرنے میں آسانی ہوگی، نکاح وغیرہ کے لیے اچھا وقت ہوگا، ایسے تمام کام جن میں استحکام کی ضرورت ہو، بہتر رہیں گے۔
ستائیس جولائی: عطارد اور یورینس کے درمیان تثلیث کی نظر غیر متوقع طور پر کسی کامیابی کی نشان دہی کرتی ہے،سرپرائز لاتی ہے، اچانک سفر یا تعلیمی سرگرمیوں میں کوئی نمایاں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے،اس وقت ضروری معلومات کا حصول ممکن ہوگا، الیکٹرونکس ذرائع ابلاغ ترقی کرتے ہیں، انٹرنیٹ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
تیس جولائی: عطارد اور مریخ کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ کسی بنے بنائے کام کو بگاڑنے کا باعث ہوسکتا ہے،دو افراد کے درمیان کوئی تنازع یا تلخ کلامی اس دوران میں ممکن ہے، ٹھنڈے دل و دماغ سے معاملات کو نمٹانا چاہیے، غصے اور اشتعال سے گریز کریں، یہ وقت ٹریفک حادثات کا اندیشہ بھی لاتا ہے، ڈرائیونگ وغیرہ میں محتاط رہیں۔

منگل، 21 جون، 2016

حنیف اسعدی کون ہیں؟

سید انور فراز

سید انور، حنیف اسعدی اور پروفیسر سحر انصاری ، ایک یادگار انداز
سال کا ہر مہینہ ماضی کے کسی نہ کسی اہم واقعے سے ضرور جڑا ہوا ہوتا ہے،کم از کم ہمارا تجربہ تو یہی ہے، ہر مہینے سے متعلق کسی نہ کسی واقعے یا شخصیت کی یاد ضرور بے چین کرتی ہے،گزشتہ سال محترم علی سفیان آفاقی ، عزیزی شاہد حسین آرٹسٹ اور منفرد قلم کار علیم الحق حقی بچھڑ گئے تھے، ان کی یادیں دل میں زندہ ہیں، یادوں کا خزانہ بھی کسی نعمت سے کم نہیں ہے،جب ذرا تنہائی میسر ہوتی ہے، کوئی نہ کوئی تصویر ماضی کے جھرونکوں سے جھانکنے لگتی ہے،رمضان المبارک میں سب سے زیادہ ہمیں ایک ایسی نابغہ ءروزگار ہستی کی یاد بے چین کرتی ہے جسے دنیا نے بھلادیا ہے،شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ وہ خود بھی ایک گوشہ نشین ، خوددار انسان تھے، اپنی زندگی میں بھی کبھی شہرت و خودنمائی کے طالب نہ رہے، ان کا حلقہ ءاحباب بھی محدود رہا، ساری زندگی اُردو ادب اوڑھنا بچھونا تھا، والد بھی مشہور اور نامور شعراءمیں سے تھے۔
 علی گڑھ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل، پرانی وضع داریوں کا نمونہ ،ہر صنف شاعری پر قدرت رکھنے والے بے مثل نعت گو محترم حنیف اسعدی جنہیں مرحوم لکھنے کا حوصلہ نہیں ہے۔
چند روز پہلے اسعدی صاحب کی ایک مشہور نعت کا مطلع ہم نے فیس بک پر ڈالا تو بہت سے احباب نے اسے پسند کیا اور یہ پوچھا کہ حنیف اسعدی کون ہیں؟
اس سوال سے بڑی تکلیف ہوئی کیوں کہ ہمارے خیال میں حنیف اسعدی پاکستان کے چند ایک گنے چُنے ، معتبر اور مستند نعتیہ شعراءمیں سے ایک ہیں مگر افسوس کہ اپنی درویش صفتی کے سبب زیادہ مشہور نہ ہوسکے، ہر سال رمضان میں پی ٹی وی کا نعتیہ مشاعرہ ان کی شرکت کے بغیر نہیں ہوتا تھا، ان کی نعتوں کا مجموعہ ”ذکرِ خیر الانام“ کے نام سے شائع ہوا لیکن غزلوں اور نظموں کا ایک بڑا ذخیرہ تاحال شرمندئہ اشاعت ہے۔
اگرچہ غزل نظم ، قطعہ، رباعی، سلام، منقبت تقریباً ہر صنف سخن میں انہوں نے طبع آزمائی کی لیکن ایک نئی صنف سخن بھی ایجاد کی تھی جو جاپانی نظم ”ہائیکو“ کی طرح تین مصرعوں پر مشتمل ہوتی تھی، ان کی بڑی خواہش تھی کہ ان نظموں کا مجموعہ شائع ہوجائے لیکن ان کا یہ خواب بھی پورا نہ ہوسکا، یقیناً یہ تمام ذخیرہ ان کے صاحب زادوں کے پاس محفوظ ہوگا لیکن شاید وہ بھی اس کی اشاعت کا حوصلہ نہیں رکھتے، اسعدی صاحب نے اس نئی صنف سخن کا نام ”سہ مصریاں“رکھا تھا اور یہ بھی اہتمام کیا تھا کہ ان تین مصرعوں میں کوئی لفظ فارسی و عربی کا استعمال نہ ہو۔
مناسب ہوگا کہ اس نئی صنف سخن کی ایک ہلکی سی جھلک بھی یہاں پیش کردی جائے، پہلی سہ مصری حمد ہے دوسری نعت اور تیسری منقبت۔
پالن ہار
جنگل، جھاڑی،پھل پھلواری
اکہوا، ڈنٹھل، پتا ڈاری
تو داتا، سنسار بھکاری
سرکارﷺ
دھیرج، ٹھنڈک، سکھ ، آرام
سارے نام انہی کے نام
اُن پہ درود اور اُن پہ سلام
چار یار ؓ
ایک نبی کا سچا یار
ایک کو ہر دُربل سے پیار
ایک میں لجّا اک جی دار
جوگ
کرخیؒ، شبلیؒ، شمسؒ، جنیدؒ
تن کے جوگی من کے وید
جی اور جیون دونوں قید
سنجوگ
دھوپ نہ ہو تو چھاو ¿ں کہاں
تجھ سے بچھڑ کر جاو ¿ں کہاں
چھاو ¿ں کے اپنے پاو ¿ں کہاں
من کا بھید
پوچھ رہا ہے سارا گاو ¿ں
تو ہی بتا میں کیا کہلاو ¿ں
تیری دھوپ کہ تیری چھاو ¿ں
الغرض بہت سے موضوعات ان تین مصرعوں میں بیان ہوئے ہیں، اس کے علاوہ اسعدی صاحب نے مشہور اور نامور شخصیات پر بھی تین مصرعے لکھ کر ان کی حیاتِ شخصیت کو گویا کوزے میں بند کردیا ہے، اس کی بھی چند مثالیں ملاحظہ کیجیے۔
عمر خیّام
مطرب، ساقی، مینا، جام
ایک بھگت پر چار الزام
پھر بھی اتنا اونچا نام
غالب
سوچ کے سوتے، حرف کے قالب
بات کا گھن، گمبھیر مطالب
یہ بھی غالب، وہ بھی غالب
جون ایلیا
فکر میں بے فکری کا کھانچا
ذہن توانا شعر کا سانچہ
اور خود اس سانچے کا ڈھانچہ
رسا چغتائی
پتلی ڈالی، نازک پھول
پھول بھی جن کا عرض نہ طول
اپنی مہک سے ہیں مقبول

ہفتہ، 18 جون، 2016

ایکوپریشر طریق علاج ، ایک حیرت انگیز عمل شفایابی

 کسی دوا یا ڈاکٹر کی مدد کے بغیر آپ اپنا علاج خود کرسکتے ہیں
زمانہ ءقدیم سے دنیا بھر میں مختلف طریقہ ءعلاج رائج رہے ہیں،مثل مشہور ہے کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے،چناں چہ انسان اپنی چھوٹی یا بڑی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ہمیشہ نت نئی جستجو میں لگا رہتا ہے،ماضی کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو علاج معالجے کے بے شمار طریقے مختلف قوموں میں نظر آتے ہیں اور یہ سب طریقے انسان کے اپنے ہی ایجاد کردہ ہیں،پتھر کا زمانہ ہو یا موجودہ جدید ترین سائنسی دور، علاج معالجے کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے، کہا جاتا ہے کہ قدیم زمانوں میں صحت سے متعلق خرابیاں اتنی زیادہ نہیں تھیں اور مہلک بیماریاں بھی کم تھیں، اُس کے مقابلے میں جدید دور میں صحت سے متعلق مسائل بہت زیادہ ہیں اور ایسی ایسی مہلک اور موذی بیماریاں سامنے آچکی ہیں جن میں اکثر لا علاج تصور کی جاتی ہیں، مثلاً کینسر، ایڈز، آرتھرائٹس، ہیپاٹائٹس، دماغی ٹیومر وغیرہ۔
بیماریوں کی کمی بیشی یا سنگینی اور اس کی وجوہات بہر حال ہمارا فی الحال موضوع نہیں ہے،ہمارا موضوع طریق علاج ہے،اس حوالے سے طب یونانی اور ہندوستان میں آیور ویدک طریقہ ءعلاج کو بہت قدیم خیال کیا جاتا ہے، اس کی بنیاد جڑی بوٹیاں، معدنیات اور دیگر اعضائے حیوانات ہیں ، ہزاروں سال سے یہ طریقہ ءعلاج مقبول ہے،اس شعبے میں ارسطو سے حکیم اجمل خاں تک ہزاروں بلکہ لاکھوں اطباءو حکماءنے داد تحقیق دی ہے۔
دوسرے نمبر پر جو عملی طور سے اب پہلے نمبر پر ہے،وہ ایلوپیتھک طریق علاج ہے،دنیا بھر میں زیادہ مقبول اور مو ¿ثر تصور کیا جاتا ہے،اس کی ایک وجہ میڈیسن کے بجائے اس کا سرجری کا شعبہ ہے، نہایت افسوس کے ساتھ اس حقیقت کا اظہار کرنا پڑے گا کہ ایلوپیتھک طریقہ ءعلاج میں ورلڈ ڈرگ مافیا کی کارستانیوں کے سبب شفابخش ادویات پر تحقیق کم ہوگئی ہے اور عارضی فائدہ دینے والی ادویات کی بھرمار کردی گئی ہے تاکہ مختلف کمپنیوں کے مال کی کھپت بڑھ جائے اور جب مریض کسی آخری اسٹیج میں داخل ہوجائے تو آپریشن کے ذریعے اُس کا مسئلہ حل کردیا جائے لیکن یہ حل بھی اطمینان بخش نہیں ہوتا مثلاًپتّے کی پتھری یا گردے کی پتھری کے لیے کوئی شفابخش ایلوپیتھک میڈیسن نہیں ہے،آخری علاج کے طور پر پتّا ہی نکال دیا جاتا ہے،پتّا ہمارے جسم کی کوئی فالتو شے نہیں ہے کہ جس کی عدم موجودگی سے کوئی نیا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا لہٰذا اس آپریشن کے بعد کچھ نئے مسائل عمر بھر کے لیے شروع ہوجاتے ہیں جنہیں عارضی آرام دینے والی دواو ¿ں سے کنٹرول کیا جائے ، اس ساری گفتگو کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ سرجیکل سہولیات کی اہمیت کو نظر انداز کیا جائے، بے شک جب صورت حال ایسی ہوجائے کہ جہاں آپریشن ناگزیر ہو تو انسانی زندگی بچانے کے لیے ایلوپیتھک سرجری کا شعبہ قابل تحسین ہے لیکن اس کا کاروباری استعمال بہت بڑھ گیا ہے،خاص طور پر پرائیویٹ اسپتالوں میں بچے کی پیدائش کے عمل کو مستقل طور پر آپریشن سے جوڑ کر خواتین کی صحت کو ہمیشہ کے لیے تباہ کرنے کا بندوبست کر دیا گیا ہے،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نارمل ڈیلیوری کا تصور ہی ختم ہوتا جارہا ہے، اس کا شکار خاص طور سے نئے نوبیاہتا جوڑے ہوتے ہیں، بہر حال یہ ایک الگ تکلیف دہ موضوع ہے۔
تیسرا طریقہ علاج جس میں دنیا بھر میں نہایت شہرت پائی ، وہ ہومیو پیتھک طریق علاج ہے، اس کے بانی ڈاکٹر سیموئل ہنی مین جرمنی میں پیدا ہوئے تھے اور خود ایک ایلوپیتھک ڈاکٹر اور کیمسٹ تھے، انہوں نے ایلوپیتھک طریق علاج کی خرابیوں کے پیش نظر اس طریقے پر توجہ دی جو بالآخر پورے یورپ ، انڈیا، امریکا اور پاکستان میں رائج ہے، موجودہ دور میں اس طریقہ ءعلاج کی بھی مٹی پلید کرنے کی کوشش جاری ہے،اس کی پشت پر بھی ورلڈ ڈرگ مافیا اپنے پنجے گاڑھ رہی ہے۔
یہ تین طریقے مشہور عالم ہیں،تھوڑے تھوڑے سے فرق کے ساتھ طب یونانی اور آیور ویدک طریقہ علاج چینی، جاپانی، افریقی اور دیگر ممالک میں موجود ہے، یعنی مختلف جڑی بوٹیوں کے ذریعے سے علاج کے طریقے تقریباً دنیا کے تمام ہی ممالک میں پائے جاتے ہیں۔
جیسا کہ ابتدا میں عرض کیا تھا کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے،جتنے بھی طریقہ ءعلاج دنیا میں مروج رہے ہیں یا مروج ہیں،یہ سب کے سب کبھی بھی انسان کی تمام ضروریات اور مسائل کا احاطہ نہیں کرسکتے لہٰذا نت نئے طریق علاج ، وقت کے ساتھ ساتھ منظر عام پر آتے رہتے ہیں، انسان نے زمانہ ءقدیم میں جادو ٹونے اور ٹوٹکوں کے ذریعے بھی اپنی معالجاتی ضروریات پوری کی ہیں اور بعد ازاں مذہبی یا روحانی طریقے بھی اس حوالے سے رواج پاتے رہے۔
یورپ میں ایک ایسا دور بھی آیا جب روحانیت یا مذہب سے آگے بڑھ کر روحیت پر غورو فکر اور تجربات شروع ہوئے جس کے نتیجے میں مسمریزم ، ہپناٹزم، ٹیلی پیتھی جیسے علوم سامنے آئے اور آج کے زمانے میں ریکی کا چرچا ہے، اس کے علاوہ یوگا کو بھی جسمانی صحت و تندرستی کے لیے ایک مفید طریق کار کے طور پر سامنے لایا گیا ہے،قصہ مختصر یہ کہ وقت کے ساتھ ساتھ انسانی ضرورت کے تقاضوں کے مطابق نت نئے علاج کے طریقے سامنے آتے رہتے ہیں،تجربات سے ان طریقوں کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہی ہوتی ہے اور جو طریقہ بے ضرر اور مفید ثابت ہوتا ہے، لوگ اُسے اپنالیتے ہیں، ایسا ہی ایک طریقہ ”ایکو پریشر“ ہے۔
ایکو پریشر طریق علاج
اگرچہ یہ طریقہ فی الحال بہت زیادہ معروف اور مقبول نہیں ہوا ہے لیکن اس کی افادیت سے انکار ممکن نہیں ہے، اگر اس طریق کار کو ”علم الابدان“ کی ایک شاخ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، اس طریقے کے موجدین نے گہرے مطالعے اور مشاہدے کے بعد یہ دریافت کیا ہے کہ ہمارے تمام جسمانی اعضاءسے متعلق اہم غدود ہمارے دونوں ہاتھوں اور دونوں پیروں میں موجود ہیں،جسم کے کسی بھی حصے میں جب کوئی خرابی پیدا ہوتی ہے اور ہم اپنے ہاتھ یا پاو ¿ں کے اُس مخصوص پوائنٹ کو پریس کرتے ہوئے پریشر دیتے ہیں تو جسم کا وہ مخصوص حصہ جو اس پوائنٹ سے جڑا ہوا ہے مثبت سگنل وصول کرتا ہے اور اپنی کارکردگی کو بڑھا دیتا ہے، نتیجے کے طور پر خرابی یا تکلیف ختم ہوجاتی ہے، یہ اس قدر آسان اور بے ضرر علاج ہے جو ہر شخص خود کرسکتا ہے،اس سلسلے میں اُسے کسی ڈاکٹر یا معالج کے پاس جانے کی ضرورت بھی نہیں ہے، صرف یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کے مختلف جسمانی اعضاءکا تعلق آپ کے ہاتھوں یا پیروں پر کس پوائنٹس سے ہے، جب آپ اُس پوائنٹ کو پریشر دیں گے تو خود بہ خود آپ کو محسوس ہوگا کہ وہاں ہلکا یا تیز درد موجود ہے، یہ اس بات کی نشانی ہے کہ پوائنٹ سے متعلق جسمانی عضو متاثرہ ہے ، کسی خرابی کا شکار ہے، آپ اس پوائنٹ پر روزانہ دن میں دو تین مرتبہ کم از کم دباو ¿ ڈالتے رہیں تو آپ کو چند روز میں ہی اندازہ ہوجائے گا کہ آپ کو جو تکلیف تھی ، اُس میں کمی آرہی ہے اور بالآخر وہ تکلیف ختم ہوجائے گی۔
فی زمانہ مروجہ طریقہ ءعلاج اول تو اس قدر مہنگا ہوچکا ہے، جسے عام آدمی برداشت ہی نہیں کرسکتا، ایلوپیتھک طریقے میں مختلف ٹیسٹوں کے مراحل اور پھر دواو ¿ں کی آسمان کو چھوتی قیمتیں دیکھ کر ایک غریب آدمی تو اپنے علاج معالجے کی ہمت ہی نہیں کرتا، بحالتِ مجبوری سرکاری اسپتالوں کے چکر لگاتا ہے، مزید یہ کہ قابل اور تجربے کار ڈاکٹر صاحبان کا بھی فقدان ہے اور جو ہیں وہ بہت زیادہ کمرشل ازم کا شکار ہیں،اس صورت حال میں علاج کے ایسے طریقے جن میں انسان کی جیب سے کچھ خرچ بھی نہ ہو اور اُسے کسی ڈاکٹر یا حکیم کی محتاجی بھی نہ ہو، کسی نعمت سے کم نہیں ہےں، ہمارے خیال میں ایکوپریشر بھی ایک ایسا ہی طریق علاج ہے اور اس سے فائدہ نہ اٹھانا ایک طرح کا کفرانِ نعمت ہی ہوگا۔
بہت عرصے سے ہمارا ارادہ تھا کہ اس طریق کار سے اپنے قارئین کو آگاہ کریں،چناں چہ اب یہ خواہش پوری ہورہی ہے،اس بار دونوں ہاتھوں پر موجود مختلف جسمانی اعضاءکے پوائنٹس کی نشان دہی کی جارہی ہے، آئندہ انشاءاللہ دونوں پاو ¿ں کے پوائنٹس بھی دے دیے جائیں گے۔


دونوں ہاتھوں کا جو خاکہ دیا جارہا ہے،اس میں دائیں اور بائیں ہاتھ کو پہچاننا یقیناً آپ کے لیے مشکل نہیں ہوگا، انگلیوں ، انگوٹھے ، ہتھیلی اور کلائی پر مختلف جسمانی اعضاءکی نشان دہی کی گئی ہے،مزید تشریح کے لیے پوائنٹس بھی دے دیے گئے ہیں، خاکے میں جسمانی اعضاءکا نام انگریزی زبان میں ہے ، ممکن ہے ہمارے بہت سے قارئین کے لیے ان ناموں کو سمجھنے میں دشواری ہو لہٰذا ہر پوائنٹ کے جسمانی اعضاءکے اُردو نام بھی دیے جارہے ہیں۔
1 ۔ دماغ کے غدود (Brain) 
2 ۔ دماغی اعصاب (Carnial Nerve)
3 ۔ غدئہ نخامیہ (pituitray gland)
4 ۔ غدئہ صنوبری (Pineal)
5 ۔ حرام مغز کے اعصاب (Spinal Nerve)
6۔ حلق کے غدود (Throat)
7 ۔ گردن کے غدود (Neck)
8 ۔ غدئہ ورقیہ (Thyroid)
 غدئہ جارالورقیہ (Parathyroid)
9 ۔ ریڑھ کے مہرے (Spine)
10 ۔ بواسیر (Piles)
11 ۔ غدئہ مذی (Prostate)
12 ۔ رحم (Uterus)
13۔قضیب (Penis)
14 ۔ خصیتہ الرحم (Ovaries)
15۔ خصیے (Testes)
16 ۔ غدود لمفاوی (Lymphglands)
17 ۔ کولہا اور گھٹنا (Hip and kne)
18 ۔ مثانہ (Bladder)
 19 ۔ آنتیں (Intestine)
20 ۔ بڑی آنت (Colon)
21 ۔ اضافی آنت (Appendix)
22 ۔ پتّا (Gall Bladder)
23 ۔ جگر (Liver)
24 ۔ کندھا کے غدود (Shoulder)
25 ۔ لبلبہ (Pancreas)
26 ۔ گردہ کے غدود (Kidney)
27 ۔ معدہ شکم (Stomach)
28 ۔ گردے کے غدود (Adrenal Gland)
29 ۔ ناف (Solar Plexus)
30 ۔ پھیپھڑے (Lungs)
31۔ کان کے غدود (Ear)
32۔ مدّخم توانائی (Energy)
33 ۔ کان کے اعصاب (Ear Nerve)
34 ۔ سردی (Cold)
35 ۔ آنکھیں اور ان کے غدود (Eye)
36۔دل (Heart)
37 ۔ طحال (تلّی) (Spleen)
38 ۔ گردن کی جڑ کا غدود (Thymus)
اصول و قواعد
سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کو جو بھی بیماری یا تکلیف ہے ، اس کا تعلق آپ کے دونوں ہاتھوں پر کس پوائنٹ سے ہے، اس پوائنٹ پر ذرا سا زیتون کا تیل لگائیں اور پھر ہاتھ کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دیں، دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے سے اس پوائنٹ پر دباو ¿ ڈالیں، اگر وہ پوائنٹ درد کرتا ہے یا اُس جگہ کوئی ہلکی یا زیادہ دکھن محسوس ہوتی ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہوگا کہ جسم کا متعلقہ حصہ کسی خرابی کا شکار ہے اور یہ خرابی کسی نہ کسی بیماری یا تکلیف کا باعث بن گئی ہے لہٰذا دن میں دو تین مرتبہ یا اس سے زیادہ مرتبہ اس پوائنٹ پر مالش کے انداز میں پریشر ڈالیں اور تقریباً ایک منٹ تک مالش کریں، بعض ماہرین کا طریقہ یہ بھی ہے کہ اُس پوائنٹ پر دباو ¿ ڈال کر ایک منٹ تک انگوٹھے کو اس طرح حرکت دیں کہ پوائنٹ انگوٹھے کے نیچے ہی رہے، بعض لوگوں کے ہاتھ زیادہ سخت اور کھردرے ہوتے ہیں، خصوصاً محنت کا کام کرنے والے افراد یا ایسی خواتین جن کو بہت زیادہ گھریلو کام کاج خصوصاً برتن دھونا، کپڑے دھونا وغیرہ کا کام کرنا پڑتا ہے ، ان کی ہتھیلیاں بھی سخت ہوجاتی ہیں،ایسی صورت میں صرف انگوٹھے یا انگلی سے مناسب پریشر نہیں ڈالا جاسکتا، اس کے لیے کوئی لکڑی یا قلم ایسا لیا جاسکتا ہے جو نوک دار نہ ہو، اُس کا ایک سرا گولائی میں ہو، اس کے ذریعے بھی پریشر ڈالا جاسکتا ہے،خیال رہے کہ یہ پریشر اگر آپ خود ڈال رہے ہیں تو آپ کو محسوس ہونا چاہیے کہ آپ کا متعلقہ پوائنٹ دباو ¿ محسوس کر رہا ہے،اگر کوئی دوسرا یہ کام کرتا ہے تو بھی آپ کو اندازہ ہونا چاہیے کہ پریشر درست مقام پر ہے یا نہیں،جب تک متعلقہ پوائنٹ درد کرتا ہے، اس علاج کو جاری رکھنا چاہیے، درد میں کمی آنے لگے تو سمجھ لیں کہ جسم کا متعلقہ حصہ شفایابی کے عمل کی طرف بڑھ رہا ہے،امید ہے کہ اس بار سارے طریقے کو سمجھنے کی کوشش کریں گے،پوائنٹ تھراپی کے اس طریقے کی بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ طریقہ نہ صرف ہر طرح کے ری ایکشن اور مضر اثرات سے پاک ہے بلکہ اس میں کوئی پرہیز بھی نہیں ہے، دونوں ہاتھوں کے جو پوائنٹس اور ان سے جسمانی اعضاءکا جو تعلق بتایا گیا ہے، ان اعضاءسے متعلق کوئی بھی مرض یا مسئلہ ہو ، وہ یقیناً مخصوص پوائنٹس پر پریشر دینے سے حل ہوجائے گا، انشاءاللہ۔
اکثر بچے کُند ذہن ہوتے ہیں یا ان کی یاد داشت کمزور ہوتی ہے، بچوں یا بڑوں میں ذہنی جنون یا دیگر ذہنی امراض ، ڈپریشن،احساس کمتری وغیرہ کا عارضہ ہوتا ہے، ایسی صورت میں 1,2,3,4,5 ایسے پوائنٹ ہیں جن پر پریشر دینے سے یہ خرابیاں دور ہوسکتی ہیں، خیال رہے کہ یہ پوائنٹ دائیں اور بائیں ہاتھ کے انگوٹھے پر ہیں، اگر کچھ عرصے تک پابندی سے ایسے لوگوں کے انگوٹھے پر یہ پریشر تھراپی جاری رکھی جائے تو حیرت انگیز نتائج سامنے آئیں گے۔
گونگا پن ، آواز کا بھاری ہونا یا بہت باریک ہونا اور گلے یا حلق سے متعلق امراض میں مبتلا ہونا جن میں ٹانسلز اور دیگر تھائی رائیڈ یا پیرا تھائی رائیڈ سے متعلق امراض شامل ہیں،ان کے لیے 6,8,31 پوائنٹس ہیں،خیال رہے کہ ایلو پیتھک طریقہ علاج میں معاملات اس حد تک بگڑ جاتے ہیں کہ بعد ازاں آپریشن کرانے کی نوبت آجاتی ہے اور گلے کی غدود ہی نکلوانا پڑتے ہیں، مندرجہ بالا پوائنٹس پر مستقل پریشر دیا جائے تو ان مسائل سے نجات مل سکتی ہے۔
کان کا درد یا کان پکنا اور کان سے مواد نکلنا ، بہرہ پن ، کان کی پھنسی اور دیگر کان سے متعلق بیماریاں اگر پریشا کرتی ہوں تو 16,31 ایسے پوائنٹ ہیں جنہیں پریشر دینے سے یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
نظر کی کمزوری موتیا بِند اور آنکھوں کے تمام امراض کی صورت میں آنکھوں کے گرد صرف ہڈی پر گولائی میں دن میں دو بار پانچ منٹ مساج کرنے کے علاوہ پوائنٹس 8,33,35 پر پریشر دیں۔
لیکوریا، ہرنیا، ہچکی، ہسٹیریا، بخار، جسم میں اضافی حرارت، ملیریا، منہ کے چھالے، سینے یا ہاتھ پیروں میں جلن اور دیگر 90 فیصد مردانہ و زنانہ اندرونی تمام اعضاءکا علاج پوائنٹس 11,15 پر پریشر دینے سے ممکن ہے۔
کوتاہ قامتی بعض لوگوں کو احساس کمتری میں مبتلا کرتی ہے،خصوصاً لڑکیوں میں یہ مسئلہ بہت سنگین نوعیت اختیار کرتا ہے، اگر ابتدائی عمر ہی میں یعنی 21 سال تک مخصوص پوائنٹ پر پریشر دیا جاتا رہے تو قد میں اضافہ ہوسکتا ہے، اس کے لیے 3,4,8,11,15,28,38 پوائنٹس پر پریشر دینے کی ضرورت ہوگی۔
جسم اور کمر کے درد کے لیے 8,9,16 پوائنٹس اہم ہیں۔
گھٹنے ، چھاتی اور پیروں کے درد کے لیے 25,26,32 پوائنٹس پر پریشر ڈالنا چاہیے۔
گردن کی اکڑاً یا درد کے لیے 7,9,16 پوائنٹس ہیں۔
بواسیر کا مرض خاصا عام ہے اور ایلوپیتھک طریقہ علاج میں اس کا کوئی شافی حل نہیں ہے،آخری علاج کے طور پر آپریشن کرانا پڑتا ہے،اس سلسلے میں تھوڑی کے عین درمیان میں پانچ منٹ دباو ¿ ڈالیں اور 8,10,11,15,25 پوائنٹس پر روزانہ پریشر دیں، قبض نہ ہونے دیں، اس کے لیے مستقل اسپغول کی بھوسی کا استعمال رکھیں، زیادہ تر دائیں کروٹ سوئیں اور گرم یا تیز مرچ مسالوں والی خوراک سے پرہیز کریں تو انشاءاللہ بواسیر خواہ خونی ہو یا بادی ، کنٹرول میں آجائے گی۔
پتھری ، جلدی امراض ، داد، چمبل، لو لگنا، سوجن، الرجی، ٹی بی کے لیے 1,2,3,4,5,6,7,8,19,29,30,34,26,13,15 پوائنٹس اہم ہیں، بیماری کی نوعیت اور شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان پوائنٹس پر توجہ دیں، پریشر دینے کے آدھے گھنٹے بعد کم از کم 2 گلاس پانی پئیں یا تازہ پھلوں کا جوس پئیں۔
ٹائیفائیڈ ایسی بیماری ہے جو ایلوپیتھک علاج سے ختم نہیںہوتی، اینٹی بائیوٹک کے استعمال سے عارضی طور پر دب جاتی ہے اور پھر دوبارہ لوٹ آتی ہے،صرف ہومیو پیتھک علاج ہی اسے جڑ سے ختم کرتا ہے،ایکوپریشر تھراپی سے بھی اس کا علاج ممکن ہے، اس کے لیے 1,2,3,4,5,6,7,30,34 پوائنٹس اہم ہیں۔
رحم کے کینسر کے لیے 11,15 پوائنٹس پر پریشر دیں، بریسٹ کینسر میں 9 پوائنٹ پر پریشر دیں اور ہتھیلی کی پشت پر مساج کریں۔
نشہ خواہ کسی بھی قسم کا ہو ،اسے چھڑانے کے لیے 1,2,3,5,30 پوائنٹس پر پریشر دیا جائے۔
بالوں کا قبل از وقت گرنا ، سفید ہونا اور دیگر بالوں کی بیماریوں سے نجات کے لیے 19,20,22,23,27 پوائنٹ پر پریشر دیں، خیال رہے کہ یہی پوائنٹ تھکاوٹ ، گیسٹرک وغیرہ سے نجات کے لیے بھی اہم ہیں۔
دل کی ہر بیماری کا علاج 8,36 پوائنٹس پر ہے اور شوگر کے لیے 8,16,25, 26 پوائنٹس پر توجہ دیں۔
عزیزان من! یہ موضوع ابھی نا تمام ہے ، انشاءاللہ آئندہ بھی اس پر بات ہوگی۔

ہفتہ، 11 جون، 2016

یہ پون صدی کا قصہ ہے، دو چار برس کی بات نہیں

زائچے کی روشنی میں ایک نظر
غیر معمولی خوبیوں اور صلاحیتوں کے مالک افراد کی زندگی میں مشکلاتاور مصائب بھی غیر معمولی ہی نظر آتے ہیں،خدائے سخن میر تقی میر ہوں یا مرزا غالب ، قائد اعظم محمد علی جناح ہوں یا جناب ذوالفقار علی بھٹو ، علامہ اقبال ہوں یا عظیم شاعر فردوسی، یہ تمام لوگ اور ان جیسے دیگر ہزاروں غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک افراد کی زندگی پر اگر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ زندگی ان کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی تھی، وہ کبھی اپنے حال اور احوال سے مطمئن نہ رہ سکے لیکن ان کی فطری اولوالعزمی انہیں کسی بھی مرحلے پر تھکنے اور ہارنے بھی نہیں دیتی، ہم ہمیشہ سے غیر معمولی افراد کے پیدائشی زائچوں کا مطالعہ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ بات اکثر ہمارے مشاہدے میں آتی رہتی ہے کہ ایسے تمام افراد کے زائچے میں کچھ نہ کچھ پیچیدگیاں اور خرابیاں ضرور ہوتی ہیں اور شاید یہی پیچیدگیاں اور خرابیاں انہیں ایک غیر معمولی شخصیت عطا کرتی ہےں،خواہ اس کے نتیجے میں کچھ دوسری تکلیفیں اور محرومیاں ان کی زندگی کا حصہ بن جائیں،اس حوالے سے جب سنچری مین محمد علی کا زائچہ دیکھا گیا تو یہ حقیقت یہاں بھی نمایاں نظر آتی ہے، بے شک وہ اپنے شعبے کے ایک کامیاب ترین انسان کے طور پر ابھر کر دنیا کے سامنے آئے لیکن باطنی طور پر وہ مستقل جس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے رہے، اُس میں بالآخر انہیں مستقل طور پر ایک اعصابی مریض بنادیا تھا، ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ ڈاکٹر پارکنسن کی بیماری کے اسباب کیا بتاتے ہیں،یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سر پر مسلسل آہنی ضربات برداشت کرنے سے یہ بیماری ہوئی ہوگی لیکن سر پر مسلسل ضربات کا سامنا تو دیگر تمام باکسر بھی زندگی بھر کرتے ہیں،درحقیقت یہ بیماری اعصابی کمزوری کے سبب پیدا ہوتی ہے اور اعصاب اس وقت کمزور ہوتے ہیں جب عمر کے خاص حصے میں دلی صدمات کی زیادتی ہوتی ہے۔
زائچہ محمد علی کلے

صدی کے نمایاں ترین اور سب سے بڑے باکسر کی شخصیت ایسی نہیں ہے کہ دنیا بھر کے ایسٹرولوجر صاحبان اسے نظر انداز کریں،اکثر صاحب علم افراد نے ان کا زائچہ بنایا ہے، عام طور پر پیدائش کا وقت ہمیشہ ہی کچھ متنازع رہتا ہے جس کی وجہ سے ہر شخص اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق برتھ چارٹ بناتا ہے،محمد علی کی تاریخ پیدائش پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے اور وقت پیدائش 06:35 pm سے 07:30 pm تک بتایا جاتا ہے چناں چہ اکثریت تو 06:35 pm ہی سے زائچہ بناتی ہے جس کے مطابق برتھ سائن سرطان سامنے آتا ہے جو ہمارے نزدیک بالکل غلط ہے،قد قامت اور چہرے کی بناوٹ کے علاوہ اور بھی بہت سی علامات برج سرطان کے حق میں نہیں ہیں،ہم نے وقت پیدائش 06:54 pm رکھا ہے،اس طرح برتھ سائن اسد کا پہلا درجہ سامنے آتا ہے،سرطانی افراد کا قد عام طور پر اتنا نہیں ہوتا جتنا محمد علی کا تھا یعنی 6 فٹ 1 انچ، یہ قدوقامت برج اسد میں ہی ممکن ہے،دیگر خصوصیات بھی شمسی برج جدی کے علاوہ برج اسد کی ان کی زندگی میں نمایاں نظر آتی ہے،برج اسد کی نمایاں ترین خصوصیات میں مستقل مزاجی ، انا ، شاہانہ رنگ ڈھنگ، زندگی میں بلند ترین مقام پر پہنچنے کی آرزو، عمدہ انتظامی صلاحیت شامل ہیں۔
طالع کے درجات قمری منزل ماگھ میں ہےں جس کا حاکم غضب ناک کیتو ہے،کیتو کو روحانیت کا نمائندہ بھی کہا جاتا ہے،ایسا شخص دولت مندہوتا ہے، دنیا کی لذتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے، خدا کی بندگی کرتا ہے اور بزرگوں سے گہری عقیدت رکھتا ہے،لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں لیکن جنس مخالف کی عشوہ طرازیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیتا ہے،اس کی جڑیں گہری ہوتی ہیں،کوئی اہم کام انجام دیتا ہے اور جسمانی طور پر مضبوط ہوتا ہے،اپنے والدین اور آباو ¿ واجداد سے گہری عقیدت رکھتا ہے،اس قمری منزل میں پیدا ہونے والے بعض دیگر مشہور افراد میں شیردل رچرڈ، سلطان سلیمان ذیشان، ہدایت کار سیسل بی ڈمل وغیرہ شامل ہیں۔
محمد علی کلے کا شمسی برج (Sun Sign) جدی (Capricorn) ہے، یہاں شمس قمری منزل اُتر شدھ میں ہے،اس منزل میں شمس کی پوزیشن انسانیت دوست بناتی ہے،روحانیت کی طرف راغب کرتی ہے،سماجی قدروں کو بدلنے کی خواہش ان لوگوں کے اندر انگڑائیاں لیتی ہے،کسی خاص کاز کے لیے جدوجہد کرتے ہیں،زور آور اور اچھے مقرر ثابت ہوتے ہیں، مشہور ہوتے ہیں لیکن متنازع بھی ہوسکتے ہیں،شمس کی اس پوزیشن پر پیدا ہونے والی دیگر شخصیات میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر، جی ایم سید، صدر جمال عبدالناصر شامل ہیں۔
کسی بھی برتھ چارٹ کا تیسرا اہم ترین ستون قمری برج (Moon Sign) ہے جسے جنم راشی بھی کہا جاتا ہے، محمد علی کے زائچے میں قمر بھی برج جدی میں ہے اور چاند کی منزل سرونا ہے، اس منزل پر سیارہ قمر ہی کی حکمرانی ہے،قمری منزل کسی بھی زائچے میں بڑی اہمیت رکھتی ہے،انسان کی فطرت کا سراغ اسی منزل سے لگایا جاتا ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ فطری طور پر محمد علی نیک فطرت لیکن حساس و جذباتی انسان تھے،زحل کے برج جدی میں قمر کی موجودگی ثابت قدمی اور ایڈجسٹ ہونے کی صلاحیت عطا کرتی ہے،ایسے لوگ سیاست دان یا عوامی شخصیت بننے کے لیے موزوں ہوتے ہیں،ان کی مسکراہٹ میں ایک کشش ہوتی ہے جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے،ان کی زندگی میں خواہ کیسے بھی نشیب و فراز آئیں، یہ اپنی پوزیشن کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
زائچے کی بنیادی خصوصیات پر نظر ڈالی جائے تو عجب دھوپ چھاو ¿ں کا منظر دکھائی دیتا ہے، پہلا گھر جسے طالع پیدائش یا برتھ سائن کہا جاتا ہے، برج اسد کا ہے،اس کا حاکم سیارہ چھٹے خراب گھر میں بیٹھا ہے،چھٹے گھر میں موجودگی صاحب زائچہ کو تیز مزاج اور جھگڑالو بناتی ہے،سونے پر سہاگہ یہ کہ تیسرے پہل کاری ، کوشش اور اقدام کا ستارہ زہرہ بھی چھٹے گھر میں موجود ہے لہٰذا فوراً مشتعل ہونا ، شدید غصے کے ساتھ جوابی کارروائی کرنا ، آسانی سے کسی بات سے مطمئن نہ ہونا اس صورت حال کا نتیجہ ہے، مشہور ہے کہ وہ اپنے حریفوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتتے تھے اور مقابلے سے پہلے ہی ان کے خلاف کوئی نہ کوئی شرارتی کارروائی شروع کردیتے تھے، گویا اسلام قبول کرنے سے پہلے محمد علی کی شورا پشتی اور شر انگیزی عروج پر تھی، یہ ایسی پوزیشن ہے جو کسی بھی اختلافی معاملے میں انہیں انتہا کرجانے پر مجبور کرسکتی تھی اور ایسا ہی ہوا، امریکی حکومت کے سامنے بھی انہوں نے ہتھیار نہیں ڈالے، مقابلہ کیا اور بالآخر حکومت کو شکست ہوئی۔
قمر کے علاوہ راہو کیتو اس زائچے کے فعلی منحوس سیارے ہیں، قمر بھی اسی چھٹے گھر میں دوسرے گھر کے حاکم عطارد کے ساتھ موجود ہے اور دوسرے گھر کے حاکم کو جو فیملی اور اسٹیٹس کا نمائندہ ہے ، متاثر کر رہا ہے،چناں چہ یہ مسائل انہیں زندگی بھر پریشان کرتے رہے، پہلے ان کے اسٹیٹس پر ضرب لگائی گئی یعنی باکسنگ لائسنس منسوخ کردیا گیا ، ہیوی ویٹ چیمپئن شپ کا اعزاز چھین لیا گیا، جرمانہ کیا گیا، قیدوبند کی صعوبت بھی برداشت کرنا پڑی، فیملی کے حوالے سے بھی پہلا صدمہ پہلی شادی کی ناکامی کا اٹھانا پڑا، بعد ازاں دو شادیاں اور ناکام ہوئیں۔
جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا تھا کہ غیر معمولی لوگوں کے زائچوں میں مشکلات اور مسائل بھی غیر معمولی ہوتے ہیں،زائچے کا سب سے طاقت ور اور دوسرے الفاظ میں گولڈن اسٹار پانچویں گھر کا حاکم مشتری ہے جو زائچے میں دسویں گھر میں نہایت مضبوط پوزیشن رکھتا ہے،قمر اور عطارد پر بھرپور نظر ڈال رہا ہے جس سے مشکل اوقات میں بالآخر کامیاب ہوکر اور سُرخرو ہوکر اپنا اسٹیٹس برقرار رکھنے میں مدد ملی اور ایسا اُس وقت ہوا ، جب زائچے میں مشتری ہی کے 16 سالہ دور اکبر کا آغاز ہوا یعنی 13 نومبر 1969 ءسے ، اس سے پہلے وہ اگرچہ عدالت سے اپنا لائسنس بحال کراچکے تھے اور کرئر کا دوبارہ آغاز کردیا تھا لیکن کوئی غیر معمولی مقابلہ پیش نہیں آیا تھا، دوبارہ ورلڈ چیمپئن بننے کے لیے جدوجہد جاری تھی جس کا موقع 20 نومبر 1974 ءکو ملا اور دوسری بار ورلڈ چیمپئن بنے۔
مشتری کا طویل دور 13 نومبر 1985 ءتک جاری رہا، دور اکبر کے دوران میں دیگر سیارگان کے چھوٹے چھوٹے دور اصغر آتے رہتے ہیں جو زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں، ایسے ہی ادوار میں اپ اینڈ ڈاو ¿ن کی کیفیات زندگی میں آتی ہیں لہٰذا اپنے طویل کرئر میں محمد علی نے غیر معمولی اور بے مثال کامیابیوں کے ساتھ ناکامیوں کا بھی منہ دیکھا لیکن ہر ناکامی کے بعد اپنے زائچے کی بنیادی خصوصیات کے مطابق وہ زیادہ ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیابی کے سفر کو آگے بڑھاتے رہے جس کا بہر حال ایک دن اختتام ہونا تھا، ریٹائرمنٹ کے وقت وہ تقریباً چالیس سال کے ہوچکے تھے، ایک اسپورٹس مین کے لیے یہ عمر کم نہیں ہوتی۔
کسی زائچے میں چار اہم سیارگان اگر چھٹے ، آٹھویں یا بارھویں گھر میں ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس شخص کی زندگی سیدھی سادی اور عام سی نہیں ہے،یقیناً بہت سے نشیب و فراز موجود ہیں، اگر کوئی مضبوط سیارہ مددگار نہ ہو تو ایسے لوگ کامیابیوں سے بہت دور چلے جاتے ہیں،زندگی میں محرومیاں اور مسائل بڑھ جاتے ہیں،یہی صورت حال تقریباً بھارتی سپر اسٹار امیتابھ بچن کے زائچے کی ہے جس میں ایک سے زیادہ سیارگان آٹھویں گھر میں بیٹھے ہیں جب کہ واحد سیارہ زحل جو طالع کا حاکم بھی ہے،زائچے کا سب سے طاقت ور سیارہ ہے جس نے زندگی میں بے مثال عروج دیا۔
محمد علی کے زائچے میں سیارہ زحل ساتویں گھر کا حاکم ہوکر نویں اپنے برج ہبوط میں ہے جب کہ نویں گھر کا حاکم اگرچہ اپنے ہی گھر میں موجود ہے مگر نوامسا (D-9) چارٹ میں یہ بھی ہبوط یافتہ ہے،اگرچہ یہ دونوں سیارے نویں گھر میں بہت اچھی جگہ بیٹھے ہیں اور قانونی طور پر راج یوگ بنارہے ہیں لیکن یہ راج یوگ دونوں سیاروں کی کمزوری کے باعث اعلیٰ درجے کا نہیں ہے، ہبوط یافتگی سے قطع نظر دونوں سیارگان کی نشست بہت عمدہ ہے جس کا کچھ نہ کچھ فائدہ صاحب زائچہ کو ضرور ملتا ہے،مریخ نوامسا چارٹ کے طالع کا حاکم ہے اور D-10 کے طالع میں برج اسد طلوع ہے،مریخی اثرات ایتھلیٹ یا باکسنگ کرئر کی طرف لے جانے کا سبب بنے، چھٹے گھر میں زہرہ اور شمس کی موجودگی میں مزاج میں جو غصہ اور اشتعال پیدا کیا، وہ بہر حال باکسنگ رنگ میں کام آیا۔
زندگی میں ازدواجی خوشیاں سیارہ زہرہ سے منسوب ہےں، زہرہ کی چھٹے گھر میں پوزیشن پر پہلے بات ہوچکی ہے جس کی وجہ سے صاحب زائچہ کی مشتعل مزاجی اور جھگڑالو طبیعت سامنے آتی ہے کیوں کہ زہرہ تیسرے گھر کا حاکم ہے لیکن ازدواجی زندگی کے حوالے سے بھی یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ کبھی بھی مطمئن نہیں رہے ہوں گے کیوں کہ زہرہ چھٹے گھر میں ہونے کے علاوہ نوامسا چارٹ میں اپنے برج ہبوط میں ہے۔
پانچویں گھر کا حاکم مشتری مضبوط بھی ہے اور اچھی جگہ بھی ہے لہٰذا کثرت اولاد اور اولاد سے متعلق خوشیاں انہیں حاصل ہوئیں،دو بیٹے اور سات بیٹیاں جب کہ ایک بیٹی باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے باکسر بنی اور خاصی شہرت پائی۔
ساتویں گھر کے حاکم زحل کا ہبوط یافتہ ہونا بیوی یا بیویوں کے سلسلے میں مستقل عدم اطمینان ظاہر کرتا ہے،پہلی بیوی ایک کاکٹیل ویٹرس تھی جو محمد علی کے مسلمان ہونے کے بعد وہ پابندیاں قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھی جو اسلامی لباس کے سلسلے میں محمد علی کی ڈیمانڈ تھی، دوسری بیوی اگرچہ مسلمان ہوگئی تھی اور اپنا نام بھی بلینڈا کے بجائے خلیلہ رکھ لیا تھا لیکن یہ نام بھی اُس کے حلقہ ءاحباب نے اور رشتے داروں نے قبول نہیں کیا، شاید وہ بھی ایسا ہی چاہتی تھی، یہ شادی بھی ناکام رہی، تیسری شادی محمد علی نے ویرونیکا نامی ایک ماڈل اور اداکارہ سے کی، یہ بھی ناکام رہی اور آخر میں چوتھی شادی نومبر 1986ءمیں یولینڈا سے ہوئی جو اُس کی ایک پرانی دوست تھی مگر شادی کے بعد علی کو اُس سے بھی حقیقی خوشیاں نہیں مل سکیں، دونوں خاصی الگ تھلگ زندگی گزارتے رہے،ایک عظیم انسان کی زندگی کا یہ سب سے بڑا المیہ رہا 
میں یہ نہیں کہتا کہ مرے ساتھ نہیں ہو
احساس رفاقت بھی تو ہو ہم سفری میں
طویل بیماری
زائچے میں صحت کا نمائندہ سیارہ شمس ہے جو چھٹے گھر میں کمزور ہے، صحت کا ثانوی نمائندہ سیارہ مریخ ہے جو ششت بہرہ (D-6) کے طالع کا حاکم ہے، شمس اور مریخ کی کمزوری صحت کے معاملات کو بہت زیادہ متاثر نہیں کرسکی اور وہ زندگی بھر طاقت ور و توانا رہے، دونوں سیارگان کی کمزوری کی وجہ سے ہاضمے کی خرابیاں اور چوٹیں وغیرہ لگنا جیسے مسائل پیش آتے رہے ہوں گے لیکن قمر جس کا تعلق دماغ سے ہے اور عطارد جس کا تعلق ذہن سے ہے باہم قران کی پوزیشن رکھتے ہیں، قمر بارھویں گھر کا مالک ہوکر فعلی منحوس بن گیا ہے اور بری طرح عطارد کو متاثر کر رہا ہے، چناں چہ جب مشتری کے دور اکبر میں قمر کا دور اصغر شروع ہوا (1981) تو دماغی اور ذہنی کمزوری کے مسائل شروع ہوئے جنہوں نے رفتہ رفتہ رعشہ کی بیماری کا آغاز کردیا، اس بیماری کے بارے میں جدید میڈیکل طریقہ کار میں کوئی شافی و کافی علاج نہیں ہے، مریض کو مستقل طور پر دواو ¿ں پر ہی زندگی گزارنا پڑی، چناں چہ ایساہی ہوا، ان دواو ¿ں کے سائیڈ افیکٹس ایک طویل عرصے میں دیگر بہت سی بیماریوں کو جنم دیتے ہیں،بہر حال اس کے باوجود 74 سال کی طویل زندگی پائی، زائچے میں اشت بہرہ (D-8) کا حاکم سیارہ مشتری ہے جو زائچے میں مضبوط ہے،یہی طویل عمری کا راز ہے ورنہ جیسی بیماریاں 81 سے شروع ہوچکی تھیں ، اگر عمر کا کارک مضبوط نہ ہوتا تو یہ طویل عمری بھی ممکن نہ ہوتی۔

دی گریٹ محمد علی کی تاریخ پیدائش

پوری ایک صدی کو اپنے زیر اثر رکھنے والی مقنا طیسی شخصیت 3 جون کو اس جہان فانی سے رخصت ہوئی، بلاشبہ عظیم باکسر محمد علی کلے ایک تاریخ ساز اور مسحور کن شخصیت کے حامل تھے، اللہ نے انہیں اُس عمر میں راہ ہدایت دکھائی جب لڑکے صرف تفریحات کی طرف ہی متوجہ رہتے ہیں اور وہ تو تھے بھی پیدائشی اسپورٹس مین۔
23,24 سال کی عمر میں انہوں نے اسلام قبول کرکے پوری عیسائی دنیا کے لیے ایک نیا چیلنج پیدا کردیا تھا کیوں کہ اس سے پہلے ہی 25 فروری 1964 ءکو اس لڑکے نے اس وقت کے ہیوی ویٹ چیمپئن سونی لسٹن کو ناک آو ¿ٹ کرکے ورلڈ چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتا تھا، اب اس کا مسلمان ہونا پوری کرسچن برادری کے لیے ایک مسئلہ بن گیا تھا،فائٹ جیتنے کے تھوڑے ہی عرصے بعد یعنی 14 اگست 1964 ءکو وہ اپنی پسندیدہ گرل فرینڈ سے شادی بھی کرچکے تھے،اسلام قبول کرنے سے یہ شادی بھی تنازعات کا شکار ہوئی اور بالآخر 1966 ءمیں طلاق کی نوبت آگئی۔
غیر معمولی لوگ دنیا میں غیر معمولی کارنامے انجام دیتے ہیں،بے شک محمد علی کلے بھی ایک ایسا ہی نام ہے،ابھی وہ ترقی کے زینے پر قدم بہ قدم آگے بڑھ رہا تھا اور یکے بعد دیگر اس کی فتوحات کا سلسلہ جاری تھا کہ اچانک امریکی حکومت نے جبری بھرتی کے قانون کے تحت اسے فوجی محاذ پر ویتنام بھیجنے کے احکامات جاری کردیے مگر وہ کوئی عام سا معمولی انسان نہیں تھا، اس نے یہ حکم ماننے سے انکار کردیا،نتیجے کے طور پر اس کا باکسنگ لائسنس کینسل کردیا گیا، دس ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا، 3 سال کے لیے کسی بھی باکسنگ میچ میں شرکت پر پابندی لگائی گئی لیکن وہ محمد علی کلے تھا جس کی تاریخ پیدائش 17 جنوری ہے، اس تاریخ کو پیدا ہونے والے افراد کو ”ناقابل شکست“ کہا جاتا ہے۔
امریکا ہی میں سال کے 366 دنوں کے کلیدی اثرات پر تحقیقی کام کیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ایک ضخیم کتاب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہے،اس کا نام (The Birth day secret) ہے، ہر تاریخ کو اس کے کلیدی اثر کے مطابق ایک نام دیا گیا ہے مثلاً 4 جنوری آئزک نیوٹن کی تاریخ پیدائش ہے، اس تاریخ کو ”کلیہ دانی“ کا دن کہا گیا ہے،5 جنوری پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین جناب ذوالفقار علی بھٹو کی تاریخ پیدائش ہے،اسے ”بازیابی“ کا دن قرار دیا گیا ہے یعنی بحالی کے عمل کا دن، اسی طرح 17 جنوری کو ”ہیوی ویٹ“ کا دن کہا گیا ہے۔
 جنوری 17 کو پیدا ہونے والے
اس تحقیق کے مطابق 17 جنوری کو پیدا ہونے والے افراد طاقت ور ترین ، راسخ، راست گو ہوتے ہیں ،یہ خصوصیات محدود نہیں ہیں،ان کا دائرئہ کار بہت وسیع ہے،ان کے سامنے ایک واضح ہدف ہوتا ہے اور ایک ٹھوس خیال کہ وہ کسی خاص وقت میں کیا حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں؟ وہ اپنے پچھلے تجربات کی بنیاد پر اپنی آئندہ کامیابی اور آئندہ پیش آنے والی دشواریوں کا مو ¿ثر تخمینہ لگانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
17 جنوری کو پیدا ہونے والے لوگ ابتدائی عمر ہی سے یہ جان جاتے ہیں کہ وہ کون سی شے ہے جو ایک انسان کو کامیابی سے ہم کنار کرتی ہے،وہ اس تحریک کی اہمیت کو سمجھنے لگتے ہیں جو لوگوں کو کچھ کرنے پر اکساتی ہے اور اس امر کا یقین کرنے پر بھی کہ وہ کسی خاص صورت حال میں کس طرح جوابی اقدام کریں،ان لوگوں کا شعور بے حد پختہ ہوتا ہے،وہ اپنے جذبات اور خواہشات سے پوری طرح واقف ہوتے ہیں اور زندگی کے چیلنجوں کا بار بارمقابلہ کرنے کے لیے اپنی استعداد میں اضافہ کرکے اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں،اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ان لوگوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ دوسروں کے جذبات و خیالات ، دکھ،پریشانی اور دلچسپیوں سے لاتعلقی ہے کیوں کہ یہ لوگ اپنے منصوبوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتے،اس طرح وہ اپنے ساتھیوں اور رفقاءکو بھی اپنا دشمن بنالیتے ہیں۔
اس دن پیدا ہونے والے افراد کو بے شک انفرادی کارناموں سے زیادہ سروکار ہوتا ہے اور وہ عام طور پر انفرادی آزادی کے کٹّر حامی ہوتے ہیں،چناں چہ شازونادر ہی ٹیم ورک میں خود کو ایڈجسٹ کرپاتے ہیں،سخت گیری یا آمرانہ رویہ ان کے طور طریقوں میں نمایاں نظر آتا ہے،اپنی ذاتی حیثیت میں کمال کی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
 17 کے مرکب عدد کو باہم جمع کیا جائے تو مفرد عدد 8 حاصل ہوتا ہے جو سیارہ زحل کا عدد ہے،اس مہینے میں 17 جنوری کو زحل کے ذاتی برج جدی کی حکمرانی ہے،سیارہ زحل کو حدود و قیود اور پابندیوں کا سیارہ کہا جاتا ہے،اس عرصے میں پیدا ہونے والے اکثر افراد کی ابتدائی زندگی اور کبھی کبھی پوری زندگی کسی نہ کسی مقصد یا کاز کے لیے جدوجہد کرتے گزرتی ہے،اکثریت اپنی جدوجہد میں کامیاب ہوتی ہے،اولوالعزمی اور حاکمیت پسندی اس تاریخ کا طرئہ امتیاز ہے، یہ لوگ زندگی کے مادّی پہلوو ¿ں پر غیر ضروری زور دیتے ہیں جو زیادہ مناسب بات نہیں ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد علی کلے کے سب سے سخت جان حریف جوفریزئر کی تاریخ پیدائش بھی 17 جنوری تھی، اس کے علاوہ اس تاریخ کو پیدا ہونے والی دیگر مشہور شخصیات میں فاتح جاپان امریکی جنرل میک آرتھر، انسانی حقوق کا علم بردار ٹام ڈولی، بینجمن فرینکلن، پاکستانی شخصیات میں جناب جی ایم سید، ریٹائرڈ ایئرمارشل اصغر خان، عبدالحفیظ کاردار اور سابق امیر جماعت اسلامی جناب قاضی حسین احمد شامل ہیں۔

پیر، 6 جون، 2016

جون کی فلکیاتی صورت حال اور آمدِ رمضان المبارک

حالات کو نیا رُخ دینے والا مہینہ، ماہِ مقدس کے لیے ضروری اعمال و وظائف
جون کے آغاز ہی سے مقدس و مبارک ماہ رمضان کا آغاز ہورہا ہے، ہم ہر سال اس موقع پر عام انسانی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے نہایت مفید اور مجرب عملیات لکھتے رہے ہیں جن سے ہر سال بے شمار لوگ فیض حاصل کرتے ہیں،اس بار بھی اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے چند وظائف و عمل پیش کر رہے ہیں لیکن حسب روایت جون کی فلکیاتی صورت حال کا بھی جائزہ لینا ضروری ہے۔
جون کے ستارے
سیارہ شمس برج جوزا میں حرکت کررہا ہے اور 21 جون کو برج سرطان میں داخل ہوجائے گا، سیارہ عطارد برج ثور میں ہے اور 13 جون کو اپنے ذاتی برج جوزا میں داخل ہوگا، سیارہ زہرہ شمس کی قربت کے سبب غروب ہے اور برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے، 18 جون کو اپنے ذاتی برج سرطان میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ بحالتِ رجعت برج عقرب میں حرکت کر رہا ہے اور 30 جون کو مستقیم ہوگا، سیارہ مشتری استقامت کے بعد اپنی سیدھی چال پر برج سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے جب کہ سیارہ زحل بحالت رجعت برج قوس میں ہے، سیارہ یورینس برج حمل میں، نیپچون برج حوت میں حرکت کر رہا ہے،14 جون سے اسے رجعت ہوجائے گی جو 20 نومبر تک جاری رہے گی،سیارہ پلوٹو بحالتِ رجعت برج جدی میں ہے جب کہ راس اور ذنب بالترتیب برج سنبلہ اور حوت میں حرکت کر رہے ہیں۔
مئی کا مہینہ خاصا سخت اور نئے حادثات اور چیلنج لانے والا مہینہ تھا، اسی مہینے میں امریکا نے طالبان امیر مُلّا منصور پر حملہ کیا، اسی مہینے میں ایران، افغانستان اور بھارت کے درمیان اہم معاہدات طے پائے جو پاکستان کے لیے ایک نیا چیلنج ہے،پاناما لیکس اسکینڈل بھی اس مہینے میں نمایاں رہا ہے اور اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہا ہے، تمام فریقین مذاکرات کی ٹیبل پر آگئے ہیں، ایک طرف حکومت کی ٹیم ہے تو دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کے ارکان ہیں، ان میں سے جے یو آئی ، اے این پی اور ایم کیو ایم کا معاملہ عجیب ہے ، جے یو آئی حقیقتاً حکومت کی اتحادی پارٹی ہے ، اے این پی کو بھی اس مسئلے سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے اور یہی صورت حال ایم کیو ایم کی ہے، اس طرح دوسری جانب یعنی اپوزیشن نے شامل تین ممبران کو محض ”شامل باجا“ کے طور پر شامل کرلیا گیا ہے، اگر کسی اہم معاملے کا فیصلہ اکثریتی بنیاد پر کرنا پڑا تو اس کا فائدہ بھی حکومت کو ہوگا جس کے تین ووٹ اپوزیشن میں بھی موجود ہوں گے، اپوزیشن کی دوسری بڑی پارٹی پیپلز پارٹی ہے ، جس کا حال آج کل عجیب ہوچکا ہے، ایک ہی پارٹی کے دو چیئرمین اور دو جنرل سیکریٹری مقرر ہیں، آدھی پارٹی وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے اور آدھی جمہوریت کو بچانے کی فکر میں ہے ۔
 جون کا مہینہ بھی کسی طور بھی سادہ اور آسان نہیں ہے، اس مہینے میں اول تو مقابلے کے سخت نظرات زیادہ ہیں،دوم یہ کہ اس سال دوسری بار سیارہ مشتری راہو کیتو محور میں آگیا ہے اور یہ صورت حال تقریباً 14 جولائی تک قائم رہے گی، اس کے نتیجے میں ایک بار پھر دنیا بھر میں مالیاتی سیکٹر متاثر ہوگا، مذہبی سیاست میں شدت پسندی کا عنصر بڑھے گا، بینکوں ، اسٹاک مارکیٹوں اور آئل کے شعبے میں اُتار چڑھاو ¿ پیدا ہوگا، پاکستان اور انڈیا کے زائچوں کے مطابق بھی حالات کی سختی اور نئے چیلنجز کا امکان ہے، جون کے مہینے میں بجٹ کی بھی آمد آمد ہے اور ممکن ہے آنے والا بجٹ عوام کی تکالیف اور پریشانیوں میں مزید اضافے کا باعث بن جائے۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
جون کے مہینے میں جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے کہ نحس اثراتِ سیارگان زیادہ ہیں، 5 مقابلے، 4 تربیعات انتہائی سخت اور نحس اثرات کے حامل ہیں، ایک قران اور صرف 2 تثلیثات اور 3 تسدیسات قائم ہوں گی جن کی تفصیل ذیل میں دی جارہی ہے۔
2 جون: شمس اور نیپچون کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ صاحب حیثیت و اختیار افراد کے لیے منحوس اثر رکھتا ہے،اس نظر کے اثر سے بعض لوگ اپنے مقام و مرتبے سے محروم ہوسکتے ہیں، عام لوگوں کو اس دوران میں صاحب حیثیت و اختیار افراد سے کوئی مدد نہیں ملے گی، ان سے دور رہنا بہتر ہوگا۔
3 جون: شمس اور زحل کے درمیان مقابلے کا زاویہ بھی صاحب حیثیت و اختیار افراد خصوصاً صاحب اقتدار افراد کے لیے نہایت منحوس اثر رکھتا ہے،عام افراد کے لیے یہ وقت اعلیٰ افسران و حکام کی جانب سے عدم تعاون اور سخت رویہ سامنے لائے گا، اسی روز زہرہ اور نیپچون کے درمیان تربیع کا زاویہ بھی ہے،یہ بھی نحس اثر رکھتا ہے،خصوصاً خواتین کو اس دوران میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، کسی فریب میں آنے کا امکان ہوگا، خواتین سے متعلق جرائم کی شرح میں اضافہ ہوگا۔
 4جون: زہرہ اور زحل کے درمیان مقابلے کی نحس نظر خواتین سے باہمی تعلقات میں مشکلات لاسکتی ہے،ملکی معاملات میں یہ وقت شو بزنس اور اس سے متعلقہ خواتین کے لیے مشکل ثابت ہوسکتا ہے،عام افراد کی ازدواجی زندگی میں تناو ¿ اور ٹینشن پیدا ہوسکتا ہے۔اسی روز شمس اور مشتری کے درمیان اسکوائر کا زاویہ ہوگا، ملکی سطح پر یہ زاویہ قانونی اور آئینی معاملات میں حکومت کی من مانی اور ناجائز قوانین کی نشان دہی کرتا ہے، مزید ٹیکس اور بجٹ میں ایسے معاملات سامنے آسکتے ہیں جو عام آدمی کی زندگی میں مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔
7 جون: زہرہ اور شمس کے درمیان قران کا زاویہ اس اعتبار سے اچھا اثر نہیں رکھتا کہ زہرہ شمس کی قربت سے تحت الشعاع (Combust) ہوکر اپنی قوت کھودیتا ہے،زہرہ کی یہ کمزوری ازدواجی خوشیوں ، محبت ، دوستی، منگنی و نکاح وغیرہ کے معاملات کے لیے اچھی نہیں سمجھی جاتی،تقریباً 13 جولائی تک زہرہ غروب رہے گا، اس تمام عرصے میں مندرجہ بالا تمام اُمور میں موافقت اور بہتر نتائج کی امید نہیں کی جاسکتی۔
09 جون: عطارد اور مریخ کے درمیان مقابلے کی نظر ہے،ایک نہایت سخت زاویہ ہے جو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے لیے نئے چیلنج سامنے لائے گا، میڈیا پر اصول و قواعد کی پابندی کے لیے سخت دباو ¿ پڑسکتا ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں عتاب بھی نازل ہوسکتا ہے،عام افراد کی زندگی میں یہ زاویہ ان کے انفرادی زائچے کی بنیاد پر اچھے یا برے اثرات دے گا۔
12 جون: زہرہ اور یورینس کے درمیان تسدیس کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے لیکن زہرہ کے غروب ہونے کی وجہ سے یہ زاویہ پہلی نظر کی محبت میں توقع کے خلاف نتائج دے گا، مرد و خواتین دونوں کو اس دوران میں قائم ہونے والے تعلقات میں زیادہ خوش گمان نہیں ہونا چاہیے، یہ عارضی نوعیت کے ہوسکتے ہیں، اس عرصے میں خواتین سے تعلقات یا رشتے کوئی چونکا دینے والی نئی کروٹ سامنے لاسکتے ہیں۔
14 جون: شمس اور یورینس کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ حکومت کی جانب سے مثبت رویے اور اقدام کی نشان دہی کرتا ہے،عام آدمی کے لیے اس وقت افسران بالا یا اعلیٰ حکام سے مددوتعاون حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
20 جون: عطارد اور زحل کے درمیان مقابلے کا نحس زاویہ میڈیا سے متعلق اداروں یا افراد پر دباو ¿ یا پابندی لاسکتا ہے،تحریری معاہدات اور خصوصاً پراپرٹی سے متعلق دستاویزات کی تیاری میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، کوئی غلطی یا کوتاہی مستقبل میں مسئلہ بن سکتی ہے،اسی تاریخ کو عطارد اور نیپچون کے درمیان تربیع کی نظر بھی تحریری غلطیوں ، غلط فیصلوں یا اقدام کی نشان دہی کر رہی ہے۔
23 جون: عطارد اور مشتری کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،کاروباری سیکٹر میں سرد بازاری دیکھنے میں آئے گی، سفر اور تعلیمی نوعیت کی سرگرمیوں میں التوا یا رکاوٹوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
26 جون: مشتری اور پلوٹو کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ عام لوگوں کی زندگی پر فوری طور سے کوئی خاص اثر نہیں ڈالتا، ایسے زاویے طویل المیعاد دنیاوی معاملات میں نئی تبدیلیوں کی بنیاد رکھتے ہیں اور یہ تبدیلیاں لاءاینڈ آرڈر سے متعلق ہوسکتی ہیں،بین الاقوامی سطح پر نئے قوانین کے بارے میں غوروفکر کا آغاز ہوسکتا ہے۔
27 جون: عطارد اور یورینس کے درمیان تسدیس کی سعد نظر ہوگی جو میڈیا ، ذرائع نقل و حمل، الیکٹرونکس ، انٹرنیٹ وغیرہ سے متعلق معاملات میں مثبت اور خوش گوار تبدیلیوں کی نشان دہی کرتی ہے،اس وقت غیر روایتی طریقوں سے کام لے کر اور نئے آئیڈیاز پر پیش قدمی کرکے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں، اسی طرح کو زہرہ اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ ہوگا جو محبت و دوستی یا ازدواجی زندگی کے پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
30 جون: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان مقابلے کی نظر اگرچہ 30 جون سے شروع ہوجائے گی لیکن مکمل نظر یکم جون کو ہوگی،یہ نظر عورت و مرد کے تعلقات میں حدود سے تجاوز لاتی ہے،محبت اور دوستی کے معاملات میں خواتین کو محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،خواتین سے زیادتی کے واقعات بھی اس عرصے میں زیادہ ہوتے ہیں۔
شرف قمر 
پاکستان اسٹینڈر ٹائم کے مطابق قمر اپنے درجہ ءشرف پر 2 جون 11:03 am سے 12:39 pm تک ہوگا، جب کہ نیو یارک ٹائم کے مطابق 2 جون کو 01:03 am سے 02:39 am تک ہوگا۔
قمر در عقرب
پاکستان اسٹینڈر ٹائم کے مطابق قمر اپنی ہبوط کے درجے پر 15 جون رات 10:24 pm سے 12:25 am تک رہے گا، جب کہ نیویارک ٹائم کے مطابق 12:24 pm سے 02:25 pm تک رہے گا،اس بار شرف قمر اور قمر در عقرب کے اعمال نہیں دیے جارہے، ضرورت مند پرانے کالموں سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
رویت ہلال رمضان المبارک
 رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر فوری طور پر تین مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور 7 بار سورہ فاتحہ پڑھ کر دعا کرنا ایک مفید اور افضل عمل ہے ۔ اگر آپ نے اس وقت کوئی انگوٹھی کسی نگینے یا نقش کی پہنی ہوئی ہے تو اس پر بھی دم کریں۔ اس طرح اس کی تاثیر میں اضافہ ہوجائے گا ، اگر آپ کے پاس کوئی لوح یا نقش وغیرہ ہے تو اس پر بھی دم کرلیں ۔ 
ایک نادر عمل رویت ہلال
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا پورا سال حفظ و امان اور کامیابی اور خوش حالی کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ گزرے تو اس کے لیے یہاں ہم ایک مختصر سا بہت آسان عمل لکھ رہے ہیں۔ یہ عمل گزشتہ سال بھی دیا گیا تھا اور بے شمار لوگ اس سے ہر سال فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
 رمضان کا چاند دیکھ کر اپنا بنیادی مطلب اور مقصد دل میں رکھتے ہوئے 7 بار مندرجہ ذیل اسما کا ورد کریں اور پھر اپنے مقصد کے لیے دعا مانگیں۔
یا اِسرافِیلُ یا مِیکائیلُ یا سَتَّارُ یا غَفَّارُ
یہ عمل چاند دیکھنے کے بعد سات دن تک روزانہ کریں اور کوئی ناغہ نہ کریں۔ انشاءاللہ آپ کا مطلب و مقصد پورا ہوگا اور خیر و برکت کے دروازے کھل جائیں گے۔
 اس کے بعد ہر مہینے نیا چاند دیکھ کر اسی عمل کو دہراتے رہیں یعنی نیا چاند دیکھنے کے بعد ہر ماہ سات روز تک یہ عمل کرتے رہیں تو اس طرح آئندہ سال دوسرے رمضان کے چاند تک اس عمل کا چلّہ پورا ہوجاتا ہے اور پھر اس عمل کی برکت سے زندگی بدل جاتی ہے۔ وہ لوگ اس عمل کو ضرور کریں جو طویل عرصے سے گو ناگوں مسائل کا شکار ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی نامرادی اور ناکامی میں گزر رہی ہے۔ انشاءاللہ ایک سال بعد وہ اپنی زندگی کو بدلا ہوا پائیں گے۔ 
ایام بیض اور دعائے مُجِیر
رمضان المبارک کی تیرہ ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو ایام بیض کہا جاتا ہے۔ ان تاریخوں میں اگر دعائے مجیر پڑھ لی جائے تو جملہ گناہوں کی معافی ، تمام آفات سے تحفظ ، قرضے سے نجات ، بیماری سے شفا ، قید سے رہائی ، حکام کے نزدیک عزت و مرتبہ ، عہدے میں ترقی ، کمائی میں خیرو برکت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام غم و فکر اور دشمنوں، ظالموں سے خلاصی ہوجاتی ہے۔ 
سال بھر میں صرف تین روز کی مختصر سی ریاضت بے شمار فوائد کا سبب بنتی ہے۔ 
دعائے مجیر یہ ہے ‘ اسے ہر نماز کے بعد جتنا ورد کرسکتے ہوںکریں۔ عشا کے بعد زیادہ کثرت سے پڑھیں۔
سُبحانکَ یا اللّٰہُ تعالِیتُ یا رحمٰنُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُ۔ 
سُبحانکَ یا رحیمُ تعالِیتُ یا کریمُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُُ ۔
وظیفہ برائے روزگار
موجودہ دور میں عام انسان کی زندگی ایک جہد مسلسل کا نمونہ ہے اور جدوجہد کے دوران میں کون سے مسائل ہیں جو انسان کو درپیش نہیں ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ غم روزگار ہے ۔ اگر آپ بے روزگار ہیں تو رمضان کے مہینے میں نوچندی جمعرات ، جمعہ ، اتوار یا پیر کے دن سے یہ وظیفہ شروع کریں اور خدا کی قدرت کا نظارہ کریں۔
روزہ کھول کر مغرب کی نماز پڑھیں اور دعا مانگنے سے پہلے 11 بار درود شریف پڑھ کر 129 مرتبہ اسم الٰہی ”یالطیفُ“ کا ورد کریں۔ اس کے بعد سورہ شوریٰ کی آیت نمبر 19 نو مرتبہ پڑھیں۔ 
آیت یہ ہے‘ اعراب وغیرہ قرآن کریم سے دیکھ کر درست کر لیں۔
اَﷲُ لَطِیفُ ¾ بِعِبَادِہِِ یَر ±زُقُ مَنَّ یَشَائَ وَھَوَ القَویُ العزیز
پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر رزق و روزگار کی ترقی اور کاروبار کے لیے یا بے روزگاری سے نجات کے لیے دعا کریں۔ یہ وظیفہ 40 دن تک کریں‘ انشاءاﷲ بہت خیر و برکت ہو گی اور روزگار سے متعلق مشکلات میں آسانی ہو گی۔
 خیال رہے کہ اس وظیفے کو اگر اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک خوش حالی نہ آجائے تو یہ بہت افضل ہوگا‘ کیونکہ رزق میں فراوانی کے لیے یہ بہت ہی مجرب عمل ہے جن لوگوں کے حالات ہمیشہ اپ اینڈ ڈاو ¿ن کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں یہ وظیفہ لمبے عرصے تک جاری رکھنا چاہیے۔ اس کی برکت سے ان کی زندگی میں خوش حالی اور ترقی کے دروازے ہمیشہ کے لیے کھل سکتے ہیں مگر یقین کامل بھی ضروری ہے۔ 
وسعت و برکتِ رزق
اگر رزق میں برکت اور اضافہ نہیں ہے جو کچھ کماتے ہیں ، سب ختم ہوجاتا ہے بلکہ مہینے کے آخر میں اُدھار مانگنے کی نوبت آجاتی ہے، ہاتھ میں پیسہ نہیں رُکتا تو اس کے لیے ایک مجرب وظیفہ دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں ، انشاءاللہ خیروبرکت بھی ہوگی اور رزق میں اضافہ بھی ہوگا۔
سب سے پہلے اپنے نام کے اعداد معلوم کریں اور پھر نوچندے اتوار ، پیر ، جمعرات یا جمعہ سے روزانہ عشاءکی نماز کے بعد یہ وظیفہ اول آخر درود شریف کے ساتھ شروع کریں اور بہتر یہ ہوگا کہ اسے کبھی ترک نہ کریں یعنی ہمیشہ پڑھتے رہیں۔
یَا وَاسِعُ وُس ±عَتِی
اب ایک مثال کے ذریعے اس عمل کی مزید وضاحت کی جارہی ہے مثلاً کسی کا نام محمد عادل ہے اور ماں کا نام فاطمہ ہے تو نام اور والدہ کے نام کے اعداد ابجد قمری سے نکالیں جو یہ ہوں گے۔
م ح م د ع ا د ل ف ا ط م ہ
40+8+40+4+70+1+4+30+80+1+9+40+5=332
پس معلوم ہوا کہ محمد عادل بنت فاطمہ کے کل اعداد 332 ہوئے لہٰذا روزانہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 332 مرتبہ مندرجہ بالا اسمائے الٰہی کا ورد کرکے اللہ سے دعا کیا کریں‘ عام لوگوں کو نام کے اعداد نکالنے کے لیے حروف تہجی کے اعداد معلوم نہیں ہوتے، گزشتہ کالموں میں ابجد قمری کا چارٹ شائع ہوچکا ہے اور اب ہماری ویب سائٹ (www. maseeha.com) پر بھی دیکھاجاسکتا ہے۔
عمل حل المشکلات
چاند رات کو عشاءکے بعد یا نیا چاند ہونے کے بعد کسی بھی نوچندے اتوار، پیر، جمعرات یا جمعہ سے دو رکعت نماز نفل برائے حاجت پڑھیں اور نفل کی ادائیگی کے بعد اپنی کسی بھی جائز حاجت کے لیے دعا کریں مثلاً شادی‘ مقدمہ میں کامیابی‘ قرض کی ادائیگی‘ رہائش سے متعلق پریشانی‘ کاروباری بندش ‘جاب کا حصول‘ دشمنوں کے شر سے نجات‘امیگریشن کے مسائل، الغرض کوئی بھی جائز مقصد ہو اسے ذہن میں رکھ کر دعا کی جائے اور اس عمل میں کوئی ناغہ نہ ہونے پائے‘ صرف خواتین کو خاص دنوں میں ناغہ کا حق حاصل ہے۔
گیارہ بار درود شریف اول و آخر کے ساتھ مندرجہ ذیل وظیفہ 473 مرتبہ پڑھیں اور پھر عاجزی اور انکساری کے ساتھ اللّٰہ سے اپنی مشکل کے حل کے لیے دعا کریں‘ وظیفہ یہ ہے۔
کٓھٰیٰعٓصٓ کِفَایَتنَا - حٓمٓعٓسٓقٓ حِمَایَتنَا
اس وظیفے کو رمضان کی ستائیسویں شب تک جاری رکھیں اور پھر ستائیسویں شب جس قدر بھی گڑگڑا کر، آہ و زاری کے ساتھ دعا کر سکتے ہیں، کریں اور دوسرے دن حسب توفیق غریبوں میں صدقہ و خیرات کریں۔ انشاءاللّٰہ مشکل سے مشکل اور خواہ کتنا ہی تکلیف دہ مسئلہ ہو، ضرور حل ہو جائے گا۔ 
عمل سورة القدر
سورہ ¿ قدر کا اس ماہ مبارک سے خصوصی تعلق ہے اور خصوصاً اس ماہ کے آخری عشرے کی طاق راتوں سے۔ اگر رمضان المبارک میں روزانہ 113 مرتبہ اس کی تلاوت کی جائے تو قلب و روح میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے اور خیالات فاسدہ سے نجات ملتی ہے، منفی سوچوں سے نجات اور نفسیاتی امراض سے چھٹکارا ملتا ہے۔
وہم، بدگمانی، مالیخولیا (Mood Disorder) ، خفقان، مراق، ہسٹیریا، شیزوفزینیا اور اس کے علاوہ سحر و جادو، جنات و آسیب وغیرہ کے مریضوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس سورة مبارکہ سے ایسے مریضوںکے علاج کا طریقہ یہ ہے۔
کوئی بھی خوشبودار پھول سفید رنگ کا لیں مثلاً چنبیلی، موتیا وغیرہ۔ پھول کا خوشبودار ہونا شرط ہے۔ سورة قدر کو 13 مرتبہ پڑھ کر پھول پر دم کریں اور مریض کو سنگھا دیں اور جب تک پھول میں خوشبو رہے وقتاً فوقتاً سنگھاتے رہیں۔ دوسرے دن پھر دوسرا تازہ پھول لے لیں اور اس پر حسب سابق دم کر کے سنگھاتے رہیں۔ 40 دن تک یہ عمل کریں انشاءاﷲ مرض جاتا رہے گا۔
دوسرا طریقہ
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ عمدہ قسم کا چنبیلی یا زیتون کا تیل لے لیں اور رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں عشاءکی نماز کے بعد 40 بار سورہ القدر پڑھ کر تیل پر دم کرتے رہیں۔ آخری طاق رات کے بعد یہ تیل استعمال کے لیے تیار ہو گا۔ اس تیل کی مالش مریض کے سر میں کریں۔ روزانہ کسی ایک ٹائم تھوڑا سا تیل سر میں ڈال کر اچھی طرح مالش کر دیا کریں۔ اگر مرض نہایت سخت ہے اور بیس پچیس دن یا اس سے زیادہ عرصے میں بھی مکمل شفایابی نہیں ہو رہی لیکن افاقہ نظر آ رہا ہے اور بوتل میں تیل ختم ہونے لگے تو بچے ہوئے تھوڑے سے تیل میں چنبیلی یا زیتون کا مزید تیل ڈال کر بوتل پھر بھر لیں اور اس طرح پڑھے ہوئے تیل کو ختم نہ ہونے دیں۔ انشاءاﷲ مکمل شفا ہو گی۔
قید و بند سے رھائی
اس مجرب وظیفے کو بیان کرنے کی ضرورت اس لیے محسوس ہو رہی ہے کہ اکثر لوگ بذریعہ فون کسی ناگہانی کیس میں پھسنے اور حوالات یا جیل میں بند ہونے کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ایسے تمام معاملات میں سب سے پہلے مادی طور طریقوں سے ہی مدد لینی چاہیے اور قانونی معاملات کو قانونی طریقوں سے ہی حل کرنا چاہیے لیکن جو لوگ بے قصور ہیں یا دانستہ یا نادانستہ کسی غلطی کے مرتکب ہو کر قید و بند کی مصیبت کا شکار ہوئے ہوں ، ان کے لیے بہترین وظیفہ ہمارے تجربے کے مطابق یہی ہے کہ وہ بلا تعداد چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے وضو بے وضو آیتہ الکریمہ کا ورد اگلی آیت تک کریں یعنی "لا الہ الا انت سبحانک" سے اگلی آیت کے اختتام "وکذالک ننجل مومنین" (سورہ الانبیائ) تک پڑھیں، انشاءاللّٰہ جلد قید سے رہائی کے لیے کوئی ذریعہ پیدا ہو جائے گا ۔ اگر اس دوران میں ہفتے کے دن پرندوں کو آزاد کرنے کا صدقہ بھی دیتے رہیں تو بہترین بات ہو گی ۔ 
برائے ترک عاداتِ بد
بچوں کی یا کسی بھی چھوٹے بڑے کی کوئی بری عادت چھڑانے کے لیے ایک نہایت آسان عمل ہم لکھ رہے ہیں ، رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو بعد نماز جمعہ 100 مرتبہ اسمِ الٰہی ”اَلتَوَّاب“اول آخر سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کریں اور یہ پانی پلادیں، یہ عمل روزانہ 21 دن تک کریں، انشاءاللہ کوئی بھی بری عادت ہو وہ ختم ہوجائے گی۔
دعائے امان
ایسے لوگ جو کسی بھی نوعیت کی سختی کا شکار ہوں۔ گردش سیارگان یعنی وقت کی خرابی چل رہی ہو۔ سیارہ زحل کی نحوست کا شکار ہوں یا سالانہ زائچہ نحس اثرات سال بھر کے لیے ظاہر کرتا ہو اور خصوصاً ان کے کاموں میں رکاوٹیں اور مشکلات پیدا ہو رہی ہوں یا نقصانات اور حادثات سے واسطہ پڑ رہا ہو، انہیں "دعائے امان" کو مستقل اپنے ورد میں رکھنا چاہیے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر روز صبح گھر سے نکلنے سے پہلے 7 بار، 9 بار یا 11 بار اس چھوٹی سی دعا کو پڑھ لیا کریں اور اپنے سینے پر دم کر لیا کریں پھر دونوں ہاتھوں پر دم کر کے چہرے پر پھیر لیا کریں‘ دعائے امان یہ ہے۔
بِسمِ اللّٰہِ الاعظمِِِ الذی لا یَضُّرُ مَع اِسمہِ شیً فی الارضِ ولا فی السَمائِ وَ ھُو السَّمیعُ العلیم
اگر مشکلات اور نحوست کچھ زیادہ ہی چل رہی ہو تو اس سے نجات کے لیے اس دعا کو اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد کے مطابق روزانہ پڑھیں اور اگر وظیفے کے طور پر اس کا آغاز کرنا ہو تو پھر نو چندے ہفتے سے شروع کریں اور 9 دن، 18 دن، 27 دن یا 90 دن تک پڑھیں۔ نو چندہ ہفتہ وہ ہو گا جو چاند کی 3 تاریخ کے بعد پہلا ہفتہ ہو گا۔ اگر اس مبارک مہینے میں کوئی شروع کرنا چاہے تو کسی بھی ہفتے سے شروع کر سکتا ہے۔
اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد نکالنے کا طریقہ مع ابجدِ قمری پہلے دیا گیا ہے۔
سخت دل شوہر یا بیوی
اکثر خواتین یا بعض مرد یہ شکایت کرتے ہیں کہ اُن کا شوہر یا بیوی نہایت سخت دل اور بے پروا ہے،خاص طور پر یہ شکایت خواتین کو ہوتی ہے کہ شوہر محبت نہیں کرتا، خیال نہیں رکھتا، مالی طور پر پریشان کرتا ہے یا مارپیٹ کرتا ہے، بچوں کی ضروریات بھی پوری نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ، بعض کیسوں میں خواتین عادتاً بھی اس شکایت کا اظہار کرتی رہتی ہے،حالاں کہ حقیقتاً ان کی یہ شکایت جائز نہیں ہوتی۔
اس مسئلے کے حل کے لیے ایک نہایت آسان وظیفہ دیا جارہا ہے،رمضان کے پہلے جمعہ کو صبح طلوعِ آفتاب کے وقت پانی کی ایک بوتل پر پوری سورئہ یٰس پڑھ کر دم کردیں،یہ کام روزانہ 21 دن تک کریں،یعنی پہلے جمعہ سے شروع کریں اور 21 دن پورے کریں،اگر درمیان میں ناغہ کے دن آجائیں تو وظیفہ چھوڑ دیں اور بعد میں 21 دن پورے کریں،اس کے بعد یہ پانی روزانہ تھوڑا تھوڑا خاوند کو پلانا شروع کردیں،پانی تھوڑا سا رہ جائے تو مزید پانی ڈال کر بوتل دوبارہ بھر لیں،انشاءاللہ اس کا دل نرم ہوجائے گا اور گھر اور بچوں سے محبت پیدا ہوجائے گی،آپ کا خیال رکھے گا۔