بدھ، 30 دسمبر، 2015

نیا مریخی سال فوج کی حکمرانی اور جنگجو یانہ خصوصیات کا حامل

سال کا عدد 9سیارہ مریخ سے منسوب اور مریخ  کا طویل قیام برج عقرب میں
لکھ گیا چہروں پہ اپنا مرثیہ
وقت بھی کتنا بڑا فنکار تھا
ہر نیا سال گزرے ہوئے سال کی بازگشت ہے عام طور پر ہم نئے سال میں بھی پرانے سال کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہیں لیکن وقت کے تھپیڑے ہمارا رخ تبدیل کرتے رہتے ہیں اور ہم بحالت مجبوری وقت کے دھارے کا ساتھ دیتے ہیں سال ختم ہوتا ہے تو نئے سال کی آمد کا جشن مناتے ہیں لیکن بہت کم گزرے ہوئے سال میں اپنی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں ماضی کو فراموش کرنا شاید ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے حالانکہ کہا یہ جاتا ہے کہ انسان اپنے ماضی کے تجربات سے سیکھتا ہے ۔

 قوموں کے عروج و زوال پر نظر ڈالی جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی ایک شخص نمودار ہوتا ہے اور قوموں کی تقدیر بدل دیتا ہے اپنی ذہانت  قابلیت  مستقل مزاجی اور اعلیٰ کارکردگی سے وہ کسی قوم کو متحد کر کے دنیا کی عظیم قوم بنادیتا ہے  ماضی قریب میں ایسی مثال ہمارے قائداعظم کی ہے مگر کیا قیام پاکستان کے بعد کوئی ایسا شخص سامنے آیا جو قائداعظم کا متبادل ثابت ہوتا ‘ جواب یقیناً نفی میں ہوگا اور یہ قحط الرجال تاحال جاری ہے شاید یہی پاکستانی قوم کی بد نصیبی ہے  کوئی اتاترک  کوئی ماؤ زے تنگ کوئی ڈیگال کوئی مہا تیر محمد اس ملک میں پیدا نہیں ہوتا اور اگر غلطی سے پیدا ہوگیا تو اس ملک کی نام نہاد اشرافیہ اسے زندہ نہیں رہنے دے گی یا اسے ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑے گا۔



گزشتہ سال 2015  کے حوالے سے جو فلکیاتی تجزیہ پیش کیا گیا تھا  اب تک کا منظر نامہ اس کے مطابق ہی نظر آ رہا ہے  ملک بدستور ایک ’’منی مار شل لا‘‘ کے زیر اثر ہے جسے ملک کے جمہوری اداروں کی تائید حاصل ہے اور سپریم کورٹ نے بھی اس ضرورت کو تسلیم کرلیا ہے گویا دوسرے معنوں میں اہل سیاست اور جمہوری نظام کی ناکامی پر مہر تصدیق ثبت ہوگئی ہے‘ اب سیاست داں اس صورت حال کی کوئی بھی توجیح پیش کرتے رہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ فوج سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ملک کے انتظامی امور کو بھی سنبھال رہی ہے  یہی 2015 کے حوالے سے لکھا گیا تھا  آئیے نئے سال 2016 کے زائچے پر نظر ڈالتے ہیں۔

زائچہ سال 2016  

یکم جنوری 2016 صفر بج کر صفر منٹ بمقام اسلام آباد برج سنبلہ 12درجہ 43 دقیقہ زائچے میں طلوع ہے‘ قمر اور راہو قران کی حالت میں طالع میں موجود ہیں  سیارہ مریخ دوسرے گھر میں   زہرہ اور زحل تیسرے گھر میں ‘ شمس اور پلوٹو چوتھے گھر میں‘ عطارد پانچویں ‘ نیپچون چھٹے ‘ کیتو اور یورنیس ساتویں اور سیارہ مشتری بارھویں گھر میں قابض ہیں۔

 طالع کا حاکم عطارد اگرچہ اچھی جگہ ہے یعنی پانچویں گھر میں لیکن زائچے کے سب سے منحوس سیارے مریخ کی نظر میں ہے   مزید یہ کہ راہو بھی اس پر ایک کمزور سی نظر ڈال رہا ہے   یہ صورت حال نئے سال کے آغاز اور انجام کے لیے خوش آئند نہیں ہے  نیا سال پاکستان کے لیے کوئی آسان سال نہیں ہوگا  پاکستان کو دہشت گردی  پڑوسی ممالک اور اقتصادی محاذ پر بدستور گزشتہ سالوں کے تسلسل میں چیلنجز کا سامنا رہے گا۔
نئے سال کا آغاز سیارہ شمس کے دور اکبر میں ہو رہا ہے جبکہ دور اصغر راہو کا 25جون 2016  تک جاری رہے گا‘ یہ بھی ایک نا خوش گوار صورت حال ہے‘ شمس بارھویں گھر کا حاکم ہو کر فعلی منحوس بن گیا ہے اور راہو کی نحوست اپنی جگہ مسلم الثبوت ہے ‘ راہو کا تعلق سیاست اور فریب سے ہے‘ شمس بارھویں گھر کا حاکم ہے اور اس گھر کا تعلق نقصانات‘ مستقبل کے خوف‘ رکاوٹوں اور بندشوں سے ہے ۔

 شمس اور راہو کے دور اکبر اور دور اصغرکا مشترکہ اثر شدید نوعیت کا سیاسی عدم استحکام لا سکتا ہے جس میں فریب اور فراڈ کے ساتھ بدترین نوعیت کے مالی نقصانات اور بدعنوانیاں نمایاں ہوں گی جو کچھ کہا جائے گا اور دکھایا جائے گا‘ وہ حقیقت سے بہت دور ہوگا ‘ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اہل سیاست اور بیورو کریسی کچھ بھی کر سکتی ہے لیکن خوش کن بات یہ ہے کہ چھٹے گھر کا حاکم سیارہ زحل زائچے میں اچھی اور طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے‘ چھٹے گھر کا تعلق سول اور ملٹری کے اداروں سے ہے جو بہرحال اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور کسی بھی مرحلے پر انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔

 سیارہ زحل چھٹے گھر کا مالک ہوتے ہوئے طاقت ور بھی ہے اور زائچے کا فعلی منحوس بھی ہے لہٰذا اپنا کردار مزید سخت انداز میں ادا کرے گا ‘ اب تک اگر آئینی حدود میں حالات کو بہتر بنانے کی کوشش ہو رہی ہے تو 2016  میں کوئی غیر آئینی صورت حال بھی پیدا ہو سکتی ہے یعنی نام نہاد جمہوری تماشا ختم کر کے ملک کو حقیقی جمہوری راستے پر ڈالنے کی کوشش کی جائے کیوں کہ زحل زائچے کے تیسرے (پہل کاری اور کوشش) پانچویں (شعور و حکمت عملی)نویں (آئین و عدلیہ) بارھویں گھر (نقصانات اور غیر آئینی اقدام) پر اثر انداز ہے، اگرچہ یہ نظر کمزور ہے مگر پھر بھی اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ گیارھویں گھر کا حاکم قمر بری طرح راہو سے متاثرہ ہے جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ ایک مذاق بن کر رہ جائے گی اور ممبران اسمبلی کا کردار مشکو ک ہو کر رہ جائے گا ‘ بڑے بڑے دھوکے اور فراڈ کے اسکینڈل سامنے آئیں گے‘ اس صورت میں اسٹیبلشمنٹ کی قوت و اثر میں اضافہ ہوگا اور اسمبلی کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔

اس حوالے سے 6 جون سے 25 جون تک کا وقت خصوصی طور پر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے،بہر حال سال کا آغاز بھی کوئی خوش گوار نظر نہیں آتا کیوں کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں ہی راہو کیتو گھر تبدیل کر رہے ہیں اور نئے سال کے زائچے میں چھٹے اور بارھویں گھر میں داخل ہوتے ہی مشتری سے قران کریں گے جو چوتھے گھر کا حاکم ہے گویا جنوری کا پہلا ہفتہ عوام اور اپوزیشن کے لیے سازگار نہیں ہوگا،اس عرصے میں اقتصادی صورت حال زیادہ خراب ہوسکتی ہے اور اسٹاک مارکیٹ کو بھی کوئی دھچکا لگ سکتا ہے اس کے علاوہ پڑوسی ممالک سے تعلقات میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے جو حالات کی سنگینی میں مزید اضافہ کرے گی۔

زائچے کی مجموعی صورت حال پر اظہار خیال کے بعد حسب روایت زائچے کے مختلف گھروں کی منسوبات اور سیاروی اثرات پر ایک نظر ڈال لی جائے،زائچے کا پہلا گھر صاحب زائچہ (ملک و قوم) کی نشان دہی کرتا ہے اور اس کا حاکم عطارد اگرچہ اچھی جگہ بیٹھا ہے مگر مریخ اور راہو کی نظر میں ہے جس کی وجہ سے ملک میں ترقی کی رفتار اطمینان بخش نہیں ہوسکتی، سیاست داں اور بیوروکریٹ ملک و قوم سے مخلصی اور محب وطنی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہوں گے، اس کے برعکس ذاتی مفادات ان کے پیش نظر رہیں گے،عوامی سطح پر بھی تقریباً ایسی ہی صورت حال رہے گی لہٰذا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ نیا سال 2016  کوئی ترقیاتی یا خوش کن سال ہوگا۔

معیشت

زائچے کے دوسرے گھر پر برج میزان قابض ہے،اس کا حاکم سیارہ زہرہ تیسرے گھر میں کمزور ہے کیوں کہ نوامسا چارٹ میں چھٹے گھر میں ہبوط یافتہ ہے چنانچہ آمدن ،سرمایہ اور حیثیت مشکوک ہوجاتی ہے، معاشی ترقی اور ملک سے بدحالی ختم کرنے کے جو خواب دکھائے جارہے ہیں، یہ محض خواب ہی ہوں گے،بڑھتا ہوا قرض نئے سال میں مزید بڑھ جائے گا جس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی متاثر ہوگی،بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی حیثیت معاشی طور پر اس سال مستحکم دکھائی نہیں دیتی، اس صورت حال کے نتیجے میں عام آدمی کی زندگی مزید مشکل اور سخت ہوسکتی ہے۔

پہل کاری ، کوشش اور اقدام

تیسرا گھر برج عقرب ہے جہاں کمزور خانہ  مال کا حاکم اور طاقت ور چھٹے گھر کا حاکم زحل قابض ہیں، زحل تیسرے گھر کے درجات سے قریبی قران میں ہے،اگر کمیونیکیشن پر اسٹیبلشمنٹ کا اثرورسوخ مزید بڑھ جائے اور ذرائع ابلاغ اُسی کی بولی بولنے لگیں تو حیرت کی بات نہیں ہوگی،ممکن ہے بعض اخبارات اور چینلز اس سال بھی یعنی گزشتہ سال کی طرح عتاب کا شکار ہوں،صحافی اور بعض اینکر پرسن حادثات یا قید و بند کا سامنا کریں، جہاں تک حکومت کی کوشش اور پہل کاری کا تعلق ہے تو اس حوالے سے کسی بہتر کارکردگی کا امکان نظر نہیں آتا چونکہ اس گھر کا تعلق پڑوسی ممالک سے بھی ہے لہٰذا باہمی تعلقات میں کشیدگی اور سرحدی جھڑپیں جاری رہیں گی‘ اس سال پڑوسی ممالک سے کسی جنگ کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مگر جنگ سے بچنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کے زیر اثر کوششیں بھی تیز ہوں گی۔

 سال 2016  سیارہ مریخ کی رجعت کا سال ہے‘ زائچہ پاکستان اور نئے سال کے زائچے میں سیارہ مریخ ایک فعلی منحوس سیارہ ہے‘ نقصانات ‘ حادثات ‘ تشدد وغیرہ اس کا خاصہ ہے‘ نئے سال کے زائچے میں یہ سال کا بیشتر حصہ زائچے کے تیسرے گھر میں بحالت رجعت و استقامت گزارے گا اس حوالے سے مارچ کا مہینہ نہایت اہم نظر آتا ہے جب یہ تیسرے ‘ چھٹے‘ نویں اور دسویں گھروں سے ناظر ہوگا‘ اس وقت مریخ کی اسٹیشنری پوزیشن ملکی حالات میں زبردست نوعیت کا اتار چڑھاؤ لا سکتی ہے خصوصاً اپریل میں رجعت سے پہلے اور رجعت کے بعد ۔مریخ کی یہ پوزیشن پاکستان میں کسی ایمرجنسی کے نفاذ کی نشان دہی کرتی ہے۔

 تیسرے گھر کی منسوبات کے مطابق اس وقت حکومت ایسی غلطیاں کر سکتی ہے جو اس کے لیے بدترین نوعیت کے مسائل پیدا کردے جن کے نتیجے میں حکومت جا نے کا خطرہ پیدا ہوجائے ‘ یہ وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان شدید نوعیت کے تنازعات کی بھی نشان دہی کر رہا ہے‘ دوسری طرف پڑوسی ممالک سے بھی اس دوران میں تنازعات اپنے عروج پر ہوں گے ‘ دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوگا ‘خیال رہے کہ اس سال تیسرا گھر تقریباً نصف سال سے زیادہ فعال رہے گا کیوں کہ مریخ کا قیام اور پھر سیارہ زحل سے قران اسی گھر میں ہے‘ مریخ اور زحل کے قران کو منحوس ترین سمجھا جاتا ہے‘ یہ قران اس سال بھی اگست میں ہوگا۔

عوام اور اپوزیشن

زائچے کے چوتھے گھر پر برج قوس کی حکمرانی ہے جس کا حاکم سیارہ مشتری زائچے کے بارھویں گھر میں بری جگہ اور کمزور ہے لہٰذا عوام کی حالت میں بہتری اس سال بھی ممکن نظر نہیں آتی،اپوزیشن غیر مؤثر کردار ادا کرے گی،ملک میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوگا،منشیات کے استعمال کا رجحان بڑھے گا، وبائی امراض پھیلنے کا اندیشہ موجود ہے،اپوزیشن سے حکومت کی محاذ آرائی کی ابتدا اگرچہ اسی سال 2015   میں شروع ہوچکی ہے مگر 2016 اس حوالے سے زیادہ نمایاں سال ہوگا،اگر اہم پارٹی ارکان اور رہنما جیل جائیں اور انہیں سزائیں ہوں تو تعجب کی بات نہیں ہوگی‘ خاص طور پر جنوری کا پہلا ہفتہ اس حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے‘ چوتھے گھر کا حاکم مشتری سال کی ابتدا ہی سے خاصے لمبے عرصے تک راہو کیتو محور میں پھنسا رہے گا اور نحوست کا شکار ہوگا لہٰذا چوتھے گھر کی منسوبات متاثر رہیں گی جن میں عوام سر فہرست ہیں‘ چوتھا گھر پراپرٹی سیکٹر (زمین و جائداد) کی بھی نشاندہی کر تا ہے   اس سال اس حوالے سے زمین و جائداد کے بڑے بڑے اسکینڈل سامنے آ سکتے ہیں ‘ اگرچہ ایسے اسکینڈل ہر سال ہی سامنے آتے ہیں مگر اس بار صورت حال خاصی مختلف ہوگی،جنوری تا فروری ملک میں ٹریفک حادثات کی شرح بھی بڑھ سکتی ہے۔

انٹرٹینمنٹ اور عوامی شعور

انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اور باشعور طبقہ اس گھر سے متعلق ہے، اس کا حاکم زحل اچھی پوزیشن میں ہے لہٰذا یہ شعبہ مزید ترقی کرے گا لیکن یہ ترقی مادر پدر آزاد قسم کی ہوسکتی ہے جسے دیکھ کر مذہبی حلقے شور مچاسکتے ہیں اور بعد ازاں انہیں حدود قیود میں لانے کے لیے کوششیں ہوسکتی ہیں‘ سیارہ زہرہ جو انٹرٹینمنٹ اور شو بزنس کا نمائندہ ہے زائچے میں کمزور ہے جس کی وجہ سے حسب سابق پروگرامز کا معیار بہتر نہیں ہوگا ‘ شو بزنس سے متعلق خواتین کے اسکینڈلز اس سال بھی منظر عام پر آئیں گے جیسا کہ گزشتہ سال بھی ہوا‘ ایک مشہور ماڈل ایان علی کی گرفتاری اور قید و بند کا بہت چرچا رہا،سوشل میڈیا پر مادر پدر آزاد اظہار خیال کا سلسلہ شدت اختیار کرے گا،باشعور طبقہ ملک میں کسی نئی تحریک کو جنم دینے کا باعث بن سکتا ہے۔

سول اور ملٹری ایڈمنسٹریشن

زائچے کا چھٹا گھر ملکی انتظامیہ ‘ فوج پولیس اور بیوروکریسی‘ قرض ‘ صحت کے معاملات سے متعلق ہے‘اس کا حاکم زحل طاقتور اور مضبوط پوزیشن رکھتا ہے‘ یہ گھر اختلافات اور تنازعات سے بھی متعلق ہے‘ نئے سال میں کیتو اس گھر میں داخل ہو رہا ہے لہٰذا داخلی اور بیرونی امور میں اختلافات اورتنازعات مزید بڑھ سکتے ہیں لیکن اس گھر کے حاکم کی مضبوطی صورت حال پر قابو پانے میں مدد گار ہوگی‘ مارچ کا مہینہ اس حوالے سے اہم نظر آتا ہے‘اندرونی اور بیرونی خلفشار اپنے عروج پر ہوگا ‘ کیوں کہ مریخ تیسرے گھر میں اور زہرہ ‘ عطارد و شمس چھٹے گھر سے گزریں گے ‘ اس مہینے میں جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا ہے کہ حکومت اور مقتدر حلقوں کے درمیان کشیدگی نمایاں رہے گی اور کسی مرحلے پر ایسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے کہ موجودہ حکومت کی بساط لپٹ جائے ‘ عوام اور اپوزیشن کا احتجاج بھی اس سال زیادہ شدت کے ساتھ سامنے آئے گا اور اہل سیاست کے شکوہ شکایات مقتدر حلقوں سے بہت بڑھ جائیں گے ‘ یہی وہ وقت ہے جب آئینی اور غیر آئینی اقدام کی بحث سامنے آ سکتی ہے، اس دوران میں بعض عدالتی فیصلے بھی اہمیت کے حامل اور متنازع صورت اختیار کرسکتے ہیں، طالع اور گیارھویں گھر کے مالکان کی کمزوری حکومت، پارلیمنٹ کی کمزوری ظاہر کرتی ہے جب کہ چھٹے گھر کے حاکم کی باقوت پوزیشن ملٹری اور بیوروکریسی کی مضبوط پوزیشن کا اظہار ہے، بہت عرصے سے ایک ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کی باتیں ہورہی ہیں، اگر اس سال ایسا ہوجائے تو اسے خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کیوں کہ نئے سال 2016  میں بہر حال اسٹیبلشمنٹ کا ستارہ طاقت ور نظر آتا ہے۔

 تعلقات اور معاہدات

ساتویں گھر پر برج حوت قابض ہے اورکیتو یہاں موجود ہے‘ یہ گھر بیرون ملک سفر اور تعلقات سے متعلق ہے‘اگرچہ اس کا حاکم بارھویں گھر میں بری جگہ ہے اورکیتو بھی اسی گھر میں ہے لیکن اس کا اثر نمایاں نہیں ہے‘ چناں چہ ساتویں گھرکی منسوبات کے متاثر ہونے کا اندیشہ نہیں ہے‘ مارچ کے مہینے میں سیارگان اس گھر سے گزریں گے‘ اس وقت 20تا 25 مارچ سفری حادثات اور بیرونِ ملک تعلقات پر دباؤ پڑے گا اور ایسی ہی صورت حال ستمبر اکتوبر میں بھی نظر آئے گی، ملکی سطح پر کیے گئے طویل المدت معاہدات اور دوست ممالک سے تعلقات کے متاثر ہونے کا کوئی اندیشہ نہیں ہے،البتہ سال کے آخر میں یعنی اگست کے بعد اس گھر پر زیادہ دباؤ آئے گا جس کے نتیجے میں دیگر ممالک سے تعلقات اور معاہدات عارضی طور پر متاثر ہوسکتے ہیں۔

حادثات و سانحات

 زائچے کا آٹھواں گھر نہایت منحوس تصور کیا جاتا ہے ‘ اس گھر سے حادثات‘ سانحات اور اموات منسوب ہیں‘ زائچے میں اس گھرکا حاکم جلاد فلک سیارہ مریخ ہے جو اس سال زائچے کے تیسرے گھر میں بحالت رجعت و استقامت خاصا طویل وقت گزارے گا گویا اپریل سے ستمبر تک، اس دوران میں بحالتِ رجعت زائچے کے دوسرے گھر میں بھی داخل ہوگا،پہلی مرتبہ مارچ کے آخر میں زائچے کے تیسرے، چھٹے، نویں اور دسویں گھروں پر نحس نظر ڈالے گا اور یہ نظر اسٹینشری پوزیشن کی وجہ سے خاصے لمبے عرصے یعنی مئی تک قائم رہے گی لہٰذا مارچ تا مئی اس سال کا سب سے زیادہ حساس وقت ہوگا، اس وقت میں حادثات و سانحات میں اضافہ، احتجاجی صورت حال، کمیونیکیشن کے شعبے میں مسائل، سول سروسز میں اکھاڑ پچھاڑ اور فوج کے لیے نئے چیلنج سامنے آسکتے ہیں،آئینی امور اور عدالتی صورت حال بھی تسلی بخش نہ ہوگی، اگر ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ ملک گیر پیمانے پر ہوجائے تو تعجب نہیں ہوگا،بعد ازاں ستمبر تا نومبر مریخ چوتھے گھر میں ہوگا،یہ وقت صاحبان اقتدار اور بیرون ملک تعلقات کے حوالے سے تشویش ناک ہوسکتا ہے۔

آئین ، عدلیہ اور قسمت

زائچے کا نواں گھر مذہب،آئینی امور اور عدلیہ سے متعلق ہے،اس کا تعلق قسمت سے بھی ہے اور جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ آٹھویں گھر کے حاکم زائچے کے سب سے منحوس سیارے مریخ کی خصوصی جلالی نظر اس گھر پر براہ راست ہوگی جس کی وجہ سے آئین کی معطلی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے یا آئین میں مزید ترامیم کی ضرورت پیدا ہوسکتی ہے، یہ خیال شدت اختیار کرسکتا ہے کہ موجودہ آئین وقت کے تقاضوں اور نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے زیادہ موزوں اور مددگار نہیں ہے،ملک میں مزید ایڈمنسٹریٹیو یونٹس کے قیام کے لیے بھی آئین میں ترمیم کی ضرورت پر زور دیا جاسکتا ہے،اس سال عدلیہ کا کردار بھی شکوک و شبہات کی زد میں آسکتا ہے، بینچ اور بار اس سال احتجاج کرتے نظر آتے ہیں، آئینی ماہرین اور جج صاحبان حادثات و سانحات کا شکار ہوسکتے ہیں،ان کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدام کی ضرورت ہوگی۔

نواں گھر ملکی زائچے میں خارجہ پالیسی اور بیرونی ممالک سے تعلقات کا گھر بھی ہے لہٰذا اس گھر کی مخدوش پوزیشن بین الاقوامی تعلقات میں نئے ٹرننگ پوائنٹ لاسکتی ہے،خارجہ پالیسی میں بھی نئی تبدیلیاں اس سال دیکھنے کو ملیں گی۔

حکومت اور کابینہ

زائچے کا دسواں گھر سربراہ مملکت اور کابینہ سے متعلق ہے، اس کے علاوہ ملکی عزت و وقار اور تجارتی پیشہ ورانہ امور بھی اسی گھر کے زیر اثر ہیں،سیارہ شمس چوتھے گھر میں بارھویں گھر کا حاکم ہوکر قابض ہے اور چوتھے گھر کے علاوہ دسویں گھر کو بھی ناظر ہے،بارھواں گھر نقصانات کے علاوہ مستقبل کے ڈر اور خوف پیدا کرتا ہے لہٰذا وزیر اعظم اور کابینہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی حکومت جانے کے خوف میں مبتلا رہیں گے اور یہ سال گزشتہ سال کے مقابلے میں درحقیقت زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، اکتوبر کا مہینہ خاص طور پر اہم ہوگا جس میں حکومت اور اسمبلی کے حوالے سے خطرات بڑھ سکتے ہیں،اس ماہ میں تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوں گی اور ملک کے وقار کو بھی کوئی دھچکا پہنچ سکتا ہے۔حکومت اور کابینہ کے لیے سال کی ابتدا ہی سے صورت حال ناموافق ہوگی جو مئی تک نہایت پریشان کن ثابت ہوسکتی ہے۔

پارلیمنٹ اور کاروباری مفادات

زائچے کے گیارھویں گھر پر برج سرطان قابض ہے اور سیارہ قمر زائچے میں راہو کیتو محور کے درمیان بری طرح متاثرہ ہے۔ اس صورت حال سے اسمبلی کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، حسب سابق اسمبلی کی کارکردگی عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی مثبت کردار نمایاں طور پر ادا کرنے کے قابل نہیں ہوگی، اسمبلی کی پوزیشن گزشتہ سال سے بھی گئی گزری ہوگی، اسمبلی کے اراکین ذاتی فوائد کے حصول میں سرگرم رہیں گے،گیارھواں گھر ملک کے کاروباری مفادات کا گھر بھی ہے، اس حوالے سے بھی قمر کی پوزیشن کاروباری معاملات میں کرپشن اور مشکوک نوعیت کے کاروباری پروجیکٹس کی نشان دہی کرتی ہے،ایسے معاہدات ہوسکتے ہیں جن میں فوائد کے بجائے نقصانات زیادہ ہوں، پارلیمنٹ سے متعلق افراد کے مالی اور رومانی اسکینڈلز بڑے پیمانے پر سامنے آسکتے ہیں۔

نقصانات اور خوف

بارھواں گھر نقصانات، مستقبل کے خوف، رکاوٹوں اور پریشانیوں سے متعلق ہے،جرائم بھی اس گھر سے دیکھے جاتے ہیں،اس کا حاکم سیارہ شمس زائچے کے چوتھے گھر میں موجود ہے اور تقریباً ہر نئے سال کے زائچے میں اس کی یہ پوزیشن برقرار ہے،خرابی یہ بھی ہے کہ گزشتہ کئی سال سے شمس کی یہ پوزیشن زائچے کے درجات سے قران کی ہے اور یہی بنیادی خرابی ہے، اسی وجہ سے ملک میں جرائم کی شرح زیادہ ہے اور کرپشن ، بے ایمانی، دولت کی ہوس حد سے بڑھی ہوئی ہے،ا س سال بھی اس خرابی کا سامنا رہے گا،جرائم کی شرح میں اضافہ ہوگا، اس پر کنٹرول کرنے کے لیے جزا اور سزا کا سخت ترین نظام ضروری ہوگا، جب تک جرم پیشہ افراد کو بدترین سزا کا خوف نہیں ہوگا ، جرائم پر قابو پانا ناممکن ہوگا،ملکی نقصانات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
نئے سال کی ابتدا ہی سے اس گھر کے حاکم سیارہ شمس کا دور اکبر جاری ہے جو سال کے اختتام تک جاری رہے گا گویا پورا سال ہم نقصانات اور مستقبل کے خوف کا شکار رہیں گے اور حسب سابق ہماری پوزیشن اس مشہور مصرعے کے مطابق ہوگی ؂ جو جل اٹھتا ہے یہ پہلو تو وہ پہلو بدلتے ہیں۔

اس پر طرفہ تماشا 25 جون تک راہو کا دور اصغر ہے جس کی وجہ سے جون تک ممکن ہے یہ سمجھنا ہی مشکل ہوجائے کہ ہم کدھر جارہے ہیں اور ملک میں کیا ہورہا ہے؟ مزید یہ کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے،وہ صحیح ہے یا غلط؟ 25 جون کے بعد جب مشتری کا دور اصغر شروع ہوگا تو عوامی احتجاج شروع ہوسکتا ہے،لوگ یہ سمجھنے کے قابل ہوسکیں گے کہ کیا غلط ہے اور کیا صحیح ہے۔