جمعہ، 30 جنوری، 2015

ایک روشن چراغ تھا ۔ نہ رہا

اوقاتِ شرفِ زہرہ اور لوحِ شرفِ زہرہ نورانی کا مؤثر ترین نقش

 ہمارے بہت ہی محترم اور بزرگ دوست علی سفیان آفاقی27جنوری 2015ءکو اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے ”اِنّا لِلہ وَاِنا الیہِ راجعُون
 ایک عہد تمام ہوا ‘ ایک نابغہءروزگار رخصت ہوا جس کا کوئی متبادل نہیں‘ آفاقی صاحب کا ذکر خیر ایک سال قبل2013 میں بھی ہم نے ان کی صحت کی خرابی کے حوالے سے کیا تھا لیکن پھر وہ بھلے چنگے ہوگئے اور کراچی بھی آئے‘گزشتہ سال بھی صحت کی چھوٹی موٹی خرابیاں چلتی رہیں‘ فون پر طبی مشورے بھی جاری رہے۔27جنوری کی شام ان کے انتقال کی خبر ملی۔

علی سفیان آفاقی 22اگست 1933 کو بھوپال میں پیدا ہوئے‘ ان کے دو بھائی اور کئی بہنیں تھیں‘پاکستان بننے کے بعد وہ لاہور آ گئے اور ماڈل ٹاؤن کے جس مکان میں ساری زندگی گزاری وہ بھی 1933ءمیں تعمیر ہوا تھا‘ مکان کی پیشانی پر تعمیر کا سال تحریر تھا جسے دیکھ کر ایک بار ہم نے حیرت سے کہا تھا ”آفاقی صاحب آپ کا مکان بھی آپ کے ساتھ ہی وجود میں آیا ہے“ تو وہ مسکرائے تھے ‘ یہ مکان انہوں نے غالباً 2005 میں فروخت کردیا تھا اور ایک فلیٹ میں شفٹ ہو گئے تھے۔

 اس موقع پر ہمیں اپنا لکھا ہوا وہ تعارفی نوٹ یاد آ رہا ہے جو ماہنامہ سرگزشت میں آفاقی صاحب کی ”فلمی الف لیلیٰ “ کے لیے تحریر کیا گیا تھا اور آج تک ماہنامہ سرگزشت میں شائع ہو رہا ہے‘ ہمارے ادارہ چھوڑنے کے باوجود اسے کبھی تبدیل نہیں کیا گیا‘ کیوں کہ منیر نیازی کے مشہور اشعار کے ساتھ یہ نوٹ خود آفاقی صاحب کو بھی بہت پسند تھا‘ ہم نے لکھا تھا ۔

ایسے نادر روز گار خال خال ہی نظر آتے ہیں جو نصف صدی سے علم و ادب ‘ صحافت و فلم کے میدان میں سر گرم عمل ہوں اور اپنے روز اول کی طرح تازہ دم بھی۔ ان کے ذہن رساں کی پرواز میں کوئی کمی واقع ہو‘ نہ ان کا قلم کبھی تھکن کا شکار نظر آئے‘آفاقی صاحب ہمارے ایسے ہی جواں فکر وبلند حوصلہ بزرگ ہیں‘ وہ جس شعبے سے بھی وابستہ رہے اپنی نمایاں حیثیت کے نشان اس کی پیشانی پر ثبت کر دیے‘ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستگی کے دوران میں انہیں اپنے عہد کی ہر قابل ذکر شخصیت سے ملنے اور اس کے بارے میں آگاہی کا موقع بھی ملا ‘ دید و شنید اور میل ملاقات کا یہ سلسلہ خاصا طولانی اور بہت زیادہ قابل رشک ہے‘ آئیے ہم بھی ان کے وسیلے سے اپنے زمانے کی نامور شخصیات سے ملاقات کریں اور اس عہد کا نظارہ کریں جو آج خواب معلوم ہوتا ہے

 فلمی الف لیلیٰ در حقیقت صرف آفاقی صاحب کی آپ بیتی ہی نہیں ہے بلکہ جگ بیتی بھی ہے‘ بے شمار علمی‘ ادبی ‘ فلمی‘ صحافتی اور سیاسی شخصیات اس سرگزشت میں زیر بحث آئی ہیں اور ان کے حالات زندگی‘ کارنامے ‘ مزاج وفطرت پر آفاقی صاحب نے روشنی ڈالی ہے‘ اب یہ کتابی شکل میں بھی شائع ہو چکی ہے۔

اکتوبر یا نومبر 1990 کی ایک صبح کراچی کے سابقہ تاج ہوٹل میں آفاقی صاحب سے ہماری پہلی ملاقات ہوئی‘ وہ کراچی میں اسی ہوٹل میں ٹھہرنا پسند کرتے تھے‘ ہم انہیں اپنے دفتر لے کر آئے اور ماہنامہ سرگزشت کے مدیر اعلیٰ جناب معراج رسول کے ساتھ ایک طویل نشست کے بعد انہیں اس کام پر آمادہ کیا کہ وہ سرگزشت کے لیے سفر نامہ اور مشہور فلمی شخصیات کے بارے میں پابندی سے لکھیں گے۔
آفاقی صاحب اس زمانے میں فیملی میگزین نکالنے کی تیاریاں کر رہے تھے گویا باضابطہ طور پر ادارہ نوائے وقت سے وابستہ ہو چکے تھے‘ مرحوم مجید نظامی صاحب سے ان کے گہرے مراسم تھے اور انہوں نے “ فیملی میگزین“نکالنے کی ذمہ داری آفاقی صاحب کو سونپ دی تھی۔

پہلی ملاقات میں یہ طے ہوا کہ سفر نامہ آفاقی صاحب اپنے نام سے لکھیں گے اور فلمی شخصیات کے قصے فرضی نام سے اور اس سلسلے میں فرضی نام ”آشنا کے قلم سے“ طے ہوا‘ ماہنامہ سرگزشت کے پہلے شمارے میں جو دسمبر 1990 کو بازار میں آیا‘ انہوں نے مرحومہ اداکارہ رانی کی کہانی لکھی جس میں کرداروں کے اصل نام تبدیل کر دیے گئے تھے مثلاً رانی کا نام ”شہزادی“ رکھ دیا گیا تھا لیکن اسی مہینے میں باہمی تبادلہ خیال کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ آئندہ اصل نام ہی دیے جائیں گے اورپھر ”آشنا کے قلم سے “ مختلف فلمی شخصیات کی داستانیں شائع ہوتی رہیں‘ یہاں تک کے کوئی قابل ذکر اداکار‘ ہدایت کار‘ فلم ساز باقی نہ رہا تو ہمیں یہ فکر لاحق ہوئی کہ آئندہ اس سلسلے کو جو اَب ماہنامہ سرگزشت کا مقبول ترین سلسلہ بن چکا تھا‘ کیسے جاری رکھا جائے؟ اس حوالے سے ہم نے معراج صاحب سے کہا کہ آفاقی صاحب ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے دیگر سیکڑوں مشہور اور غیر معمولی شخصیات کو دیکھا ہے ‘ ان سے ملے ہیں اور ان کے بارے میں جانتے ہیں اور خود بھی ایک طویل عرصہ صحافت اور فلم کے میدان میں گزارا ہے لہٰذا کیوں نہ وہ اپنی سرگزشت لکھیں‘ معراج صاحب کو یہ آئیڈیا پسند آیا اور اس کام کے لیے آفاقی صاحب کو راضی کرنے کی ذمہ داری ہمیں سونپ دی گئی کیوں کہ سال ڈیڑھ سال کی اس رفاقت کے دوران میں ہی آفاقی صاحب کی شفقت اور محبت ہمارے ساتھ بہت بڑھ گئی تھی اور اس کی وجہ ہماری کوئی خوبی نہیں تھی بلکہ یہ آفاقی صاحب ہی کا کمال تھا‘ وہ اپنے جونیئرز کے ساتھ بھی بہت جلد بے تکلف ہوجایا کرتے تھے اور انہیں یہ احساس بھی نہیں ہونے دیتے تھے کہ وہ ایک سینئر اور بزرگ ہستی ہیں ‘ اپنے مزاج اور عادت و اطوار میں وہ بہت سادہ اور صاف دل انسان تھے‘ کسی تکّبر اور برتری کا اظہار ان کی کسی بات سے نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ سے ساتھ کام کرنے والے جونیئرز کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی البتہ اپنے اصولوں اور نظریات کے حوالے سے وہ نہایت سخت موقف رکھتے تھے اور اس پر کسی معقول دلیل کے بغیر انہیں قائل کرنا بہت مشکل کام تھا‘ بنیادی طور پر اسلامی سوچ رکھتے تھے اور دین دار انسان تھے‘پنج وقتہ نمازی‘ سیاسی طور پر مسلم لیگی ذہن کے مالک اور ایک سچے ‘ محب وطن پاکستانی۔ 

آفاقی صاحب نے اپنے صحافتی کرئر کا آغاز جماعت اسلامی کے پرچے ”ترجمان القرآن“ سے کیا اور اس زمانے میں مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی سوانح حیات بھی لکھی جو ہماری نظر سے کبھی نہیں گزری اور ان کے پاس بھی اس کا کوئی ریکارڈ نہ تھا لیکن ترجمان القرآن سے وابستگی بہت مختصر عرصے کے لیے رہی اور 1951ءمیں وہ روز نامہ چٹان سے منسلک ہو گئے ‘ اس طرح ان کی صحافتی تربیت آغا شورس کاشمیری کے زیرسایہ شروع ہوئی ‘ آغا صاحب کے بارے میں انہوں نے ماہنامہ سرگزشت میں بہت تفصیل کے ساتھ لکھا اور یہ بھی بتایا کہ وہ ہیرامنڈی کیوں جایا کرتے تھے؟ دراصل وہ اپنی مشہور کتاب ”اس بازار میں“ کے لیے مواد جمع کر رہے تھے۔

 بعد ازاں مرحوم حمید نظامی کے زمانے ہی میں روز نامہ نوائے وقت سے کچھ عرصہ وابستہ رہنے کے بعد روز نامہ آفاق سے وابستہ ہو گئے اور اسی مناسبت سے اپنے نام کے ساتھ ”آفاقی“ کا اضافہ کرلیا۔

اگر روز نامہ آفاق سے وابستگی کو آفاقی صاحب کی زندگی کا ایک غیر معمولی ” ٹرننگ پوائنٹ“ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کیوں کہ روز نامہ آفاق اس زمانے کا پہلا اخبار تھا جس میں باقاعدہ ”فلمی صفحہ“ شروع کیا گیا تھا جو آفاقی صاحب نے شروع کیا تھا‘ اس کے بعد ہی آفاقی صاحب کے تعلقات فلمی دنیا کے مشہور لوگوں سے استوار ہوئے اور وہ اس شعبے کی طرف متوجہ ہوئے۔

 1958 کے مارشل لأ نے انہیں صحافت سے بے زار کردیا کیوں کہ وہ بنیادی طور پر ایک جمہوریت پسند تھے‘ انہوں نے آفاق سے علیحدگی اختیار کر لی اور پوری طرح فلمی دنیا کی طرف متوجہ ہوگئے ‘ اس دوران میں بہت سے فلمی لوگوں سے ان کے تعلقات گہرے ہو چکے تھے چنانچہ انہوں نے پہلی کہانی فلم ساز و ہدایت کار شباب کیرانوی کے لیے لکھی جو ”ٹھنڈی سڑک“ کے نام سے فلمائی گئی ‘ اداکار کمال اس فلم کے ہیرو تھے اور آفاقی صاحب سے ان کی قریبی رشتہ داری بھی تھی غالباً شباب صاحب سے کمال کی سفارش کرنے والوں میں بھی وہ شامل تھے‘ اس کے بعد مشہور ہدایت کار لقمان صاحب کی فلم ”آدمی“ کی کہانی اور مکالمے اور بعد ازاں ”ایاز“ کے مکالمے بھی آفاقی صاحب نے ہی لکھے (مشہور اینکرپرسن مبشر لقمان ہدایت کار لقمان ہی کے صاحب زادے ہیں) اس طرح یہ سلسلہ جاری رہا اور بالآخر انہوں نے ہدایت کار حسن طارق کے ساتھ مل کر فلم ”کنیز“ بنانے کا پروگرام بنایا جو ایک نہایت کامیاب فلم تھی‘ ایک طویل عرصہ فلمی دنیا میں کہانی ‘ مکالمے لکھنے کے علاوہ انہوں نے کئی کامیاب فلمیں بھی پروڈیوس کیں اور مشہور ایوارڈ یافتہ فلم ”آس“ سے فلمی ڈائریکشن کا آغاز کیا‘ اس کی وجہ بھی بڑی دلچسپ تھی کیوں کہ فلم آس کی کہانی کی ڈائریکشن کے لیے کوئی ہدایت کار تیار نہیں تھا لہٰذا انہوں نے خود اسے ڈائریکٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔

آفاقی صاحب کی زندگی کا فلمی سفر بہت طویل ہے اور اس حوالے سے ان کی اپنی تحریر کردہ ” فلمی الف لیلیٰ“ کا مطالعہ کرنا چاہیے ‘ پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ فلمی دنیا کے بدلتے رنگ ڈھنگ سے بے زار ہو کر امریکہ چلے گئے اور وہاں ایک ریستوران کھول لیا ‘ ذرا سوچیئے آفاقی صاحب جیسے آدمی کو اس راستے پر جانے کی کیا ضرورت پیش آ گئی تھی؟

در حقیقت آفاقی صاحب کی زندگی کے بہت سے دلچسپ پہلو ہیں ‘ ہماری ان سے ان تمام موضوعات پر خاصی طویل اور سیر حاصل گفتگو ہوتی رہی ہے‘ وہ جب کراچی آتے تھے تو تقریباً 5 روزہ قیام کے دوران میں ہمارے دن اور رات انہی کے ہمراہ گزرتے تھے اور ہم دل بھر کر ان سے ماضی کے مشہور افراد اورخود ان کے بارے میں گفتگو کرتے رہتے تھے‘ ایک بار اپنی فلمی الف لیلیٰ میں انہوں نے ہماری علم نجوم و جفر سے دلچسپی کا تذکرہ کیا تو بے شمار لوگوں نے فون پر ہم سے رابطہ کر کے اپنے زائچے کے حوالے سے گفتگو کرنا چاہی لیکن اس زمانے میں ہم کسی حد تک ایسی پریکٹس سے گریز ہی کرتے تھے اور آفاقی صاحب کا زائچہ بھی کبھی نہیں بنایاتھا لیکن 2013ءمیں جب وہ بہت بیمار تھے اور ہم بھی لاہور ہی میں تھے‘ ان سے ملے تو انہوں نے اپنے زائچے کے لیے فرمائش کی لہٰذا ہم نے زائچہ بنایا لیکن آفاقی صاحب سے کھل کر زائچے پر گفتگو نہیں کی‘ انہوں نے بھی زیادہ زور نہیں دیا وہ اکثر مذاقاً یہی کہتے رہتے تھے کہ فرازصاحب! ذرا زائچے میں دیکھیں کہ ہماری کوئی دوسری شادی بھی ہے یا نہیں اور یہ بات وہ اکثر اپنی بیگم کی موجودگی میں کہا کرتے تھے ‘ ایک بار ان کی بیگم نے برجستہ جواباً کہا ”پہلے یہ تو طے ہوجائے کہ میں پہلی ہوں یا دوسری؟

 ان کی اس برجستہ جوابی کارروائی پر آفاقی صاحب ہنس دیے اور ہم نے ایک زور دار قہقہہ لگایا اور آفاقی صاحب سے کہا کہ ”بھائی! یقیناً دال میں کچھ کالا ہے بلا وجہ بھابھی شک وشبہ کا اظہار نہیں کر رہی ہیں

 یہ بہر حال مذاق کی باتیں ہیں جو اکثر ہوتی رہتی تھیں مثلاً ہم بھی اکثر ان سے کہتے رہتے تھے کہ جناب ہمارے لیے کوئی شریف سی فلم اسٹار دیکھ لیں تو وہ ہمیشہ مسکرا دیا کرتے تھے‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بہت با اصول اور صاحب کردار انسان تھے‘ ایک طویل عرصہ فلمی دنیا میں گزار دیا لیکن اس دنیا کے شرعی عیبوں سے ہمیشہ دور رہے‘ کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا اور کبھی کسی اداکارہ سے ان کا کوئی اسکینڈل نہیں بنا‘ ایک زمانے میں اداکارہ شمیم آراءکے ساتھ ان کی شادی کی افواہیں گرم ہوئیں اس وقت تک وہ غیر شادی شدہ تھے ‘ مشہور فلمی ہفت روزہ نگار میں شمیم آراءسے ان کے معاشقے کی خبرشائع ہوئی تھی ‘ ہم نے ان سے پوچھا کہ جناب یہ کیا ماجرا تھا تو انہوں نے اصل وجہ بیان کردی جس کی تصدیق ہفت روزہ نگار کے بانی اور ایڈیٹر جناب الیاس رشیدی مرحوم نے بھی کی کہ وہ درحقیقت اداکار کمال کا شمیم آراءسے معاشقہ تھا اور چونکہ وہ آفاقی صاحب کے رشتے دار بھی تھے لہٰذا شمیم اس وجہ سے آفاقی صاحب سے زیادہ قریب ہو گئی تھیں۔

قصہ مختصر یہ کہ فلمی دنیا میں ان لوگوں کے ساتھ قریبی تعلقات کے باوجود جو شراب وشباب کے رسیا  نہ تھے ‘ وہ کبھی اس طرف متوجہ نہیں ہوئے ‘ اس اعتبار سے خواجہ میر درد ؒ کا یہ شعر ان کی ذات پر صادق آتا ہے

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں  

تعلقات اورمالی امور کا ستارہ زہرہ

 سیارہ زہرہ عشق و محبت، حسن و خوبصورتی اور دوستی و تعلقات کا ستارہ کہلاتا ہے ، یہ مالی اُمور پر بھی اثر انداز ہے،آمدن میں اضافے اور انعامی اسکیموں میں زہرہ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ دائرئہ بروج میں زہرہ دوسرے گھر یعنی خانہءمال کا حاکم ہے اور دائرئہ بروج کے ساتویں گھر برج میزان پر بھی اس کی حکمرانی ہے ، ساتواں گھر انسانی زندگی میں تعلقات پر زور دیتا ہے لہٰذا ہر قسم کی پارٹنر شپ خواہ کاروباری ہو یا ازدواجی، ساتویں گھر کے زیر اثر ہے ۔

 کسی بھی زائچے میں سیارہ زہرہ محبت ، شادی اور دیگر نوعیت کے تعلقات کی نشان دہی کرتا ہے ، اگر زائچے میں زہرہ کمزور ہو یا نحس اثرات کا شکار ہو تو ایسے خواتین و حضرات کی زندگی میں ہر قسم کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں ، محبت میں ناکامی ، شادی میں تاخیر یا شادی کا نہ ہونا، عملی زندگی میں عزیزو اقارب ، ملازمت یا کاروبار میں دوسروں سے تعلقات میں خرابی کی نشان دہی ہوتی ہے ، ایسے افراد عموماً خشک مزاجی کا شکار رہتے ہیں ، زائچے میں سیارہ زہرہ کی خرابیاں بعض اوقات نہایت پیچیدہ نوعیت کی بیماریوں کا سبب بھی بنتی ہیں جن میں جنسی و نفسیاتی امراض اور بانجھ پن جیسے مسائل شامل ہیں ۔

 سیارہ زہرہ اگر زائچے میں طاقت ور ہو اور نحس اثرات سے پاک ہو تو انسان معاشرے میں محبوبیت اور مقبولیت حاصل کرتا ہے ، دوسرے لوگ اُس کی قربت سے خوشی و شادمانی محسوس کرتے ہیں اور پروانہ وار اس پر نثار ہونے کے لیے تیار رہتے ہیں ، محبت یا شادی اس کے لیے خوشی اور اطمینان کا باعث ہوتی ہے،عام زندگی میں بھی لوگوں سے بہتر تعلقات استوار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ملازمت یا کاروباری معاملات میں ترقی ملتی ہے اور خوش قسمتی ساتھ چلتی ہے ، ایسے لوگوں کو کبھی کوئی مالی پریشانی نہیں ہوتی بلکہ تحفہ تحائف ملتے رہتے ہیں اور انعامی اسکیموں میں بھی کامیابی حاصل ہوتی رہتی ہے ۔

 علم جفر اور علم نجوم کے اشتراک سے ماہرین نجوم و جفر ایسے طلسم و نقوش ترتیب دینے میں کامیاب رہے ہیں جو پیدائشی زائچے کی کمزوریوں اور نحس اثرات کو دور کرسکیں ، اس سلسلے میں سیارہ زہرہ کے اوج ، شرف یا دیگر باقوت سعد نظرات سے مدد لی جاتی ہے اور ایسا مادّہ مہیا کیا جاتا ہے جو زہرہ کے سعد و باقوت اثر کو قبول کرلے پھر مقررہ وقت پر زہرہ سے منسوب دھات پر مرتب شدہ نقوش و طلسمات نقش کرلیے جاتے ہیں ضرورت مند ایسی الواح یا خاتم (انگوٹھی )کے استعمال سے خاطر خواہ فائدہ اٹھاتے ہیں ۔

اوقات و ساعات شرفِ زہرہ

 اس سال سیارہ زہرہ اپنے شرف کے برج حوت میں 27 جنوری کو داخل ہوا تھا اور پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 17 فروری بروز منگل بعد غروب آفتاب 07:33 pm پر اپنے درجۂ شرف پر قدم رکھے گا ، درجۂ شرف پر زہرہ کا قیام 18 فروری دوپہر 02:59 pm تک رہے گا ، اس عرصے میں زہرہ کی ساعات نقوش و طلسمات کی تیاری کے لیے مؤثر ثابت ہوں گی جو آئندہ ہفتے دی جائیں گی۔

 لوح شرفِ زہرہ نورانی

ہم ” لوح شرفِ زہرہ نورانی “ کی تیاری کا طریقہ پیش کر رہے ہیں جس کے سریع التاثیر ہونے میں کوئی کلام نہیں ہے ، قرآنی حروف مقطعات کی یہ لوحِ مبارکہ اپنی صفات و تاثیر میں عجیب ہے جو لوگ اسے شرفِ زہرہ کے موقع پر تیار کرکے پاس رکھیں گے وہ خود اس کے فیوض و برکات کا مشاہدہ کرلیں گے، لوح مبارک یہ ہے ۔



نقش مکمل کرنے کے بعد پُشت پر زہرہ کے مؤ کلات و طلسم اور اپنا نام مع والدہ لکھیں اور ساتھ ہی نقش کے مؤکل کا نام لکھیں جو یہ ہے ”یا طیذائل

مؤکلاتِ زہرہ اور طلسم یہ ہے

 عزیزان من ! اس لوحِ مبارک کو شرفِ زہرہ کے اوقات میں ساعتِ زہرہ میں چاندی یا تانبے کی لوح پر کندہ کیا جائے اور تمام قواعدِ عملیات کا خیال رکھا جائے یعنی رجال الغیب سامنے نہ ہوں ، سفید لباس پہن کر باوضو ہوکر زہرہ کا بخور صندل سفید ، کافور وغیرہ جلائیں یا عمدہ قسم کی صندل کی اگربتیاں کام میں لائیں،لباس میں عطرِ حنا جسے عطر سہاگ بھی کہا جاتا ہے کی خوشبو لگائیں ، فاتحہ کے لیے کچھ سفید یا سبز رنگ کی مٹھائی پاس رکھیں اور نقش مکمل کرنے کے بعد 719 مرتبہ اسمائے الٰہی یالطیف الرحیم الکریمُ کا ورد کرکے لوح پر دم کریں اور مٹھائی پر فاتحہ دے کر بعدازاں خود بھی کھائیں اور دیگر احباب میں بھی تقسیم کردیں ، ہر شخص کو اپنی ذات کے لیے ایک لوح تیار کرنے کی اجازتِ عام ہے۔



 لوح کو پاس رکھنے یا پہننے کے بعد اگر تسخیر خاص یا تسخیر خلق مقصود ہو تو روزانہ یا لطیفُ الرحیمُ الکریمُ کا ورد 719مرتبہ 80 روز تک کریں اور اگر رزق و روزگار یا کاروباری ترقی ، ملازمت کا حصول مقصود ہو تو اسمائے الٰہی یا اللہُ الرزاقُ الباسطُ السمیعُ کا ورد 719 مرتبہ 80 دن تک جاری رکھیں انشاءاللہ آپ کا مقصد پورا ہوگا ۔

 نقش کے خانوں میں چال کو سمجھنے کے لیے ہر خانے کے کونے میں انگریزی ہندسے دیے گئے ہیں ، انہیں نقش کے اندر لکھنے کی غلطی نہ کریں، یہ نقش کی رفتار ظاہر کرتے ہیں ، ان کی پیروی کرتے ہوئے نقش کے خانے پُر کیے جائیں گے، پہلے خانے میں زہرہ کے حروفِ مقطعات کھیعص اور 23 ویں خانے میں حمعسق نقش کی پیشانی پر موجود ہےں، اسمِ ذات اللہ نقش کے قلب میں قائم ہے،نقش کی کاملیت اور خوبیوں پر ہم کیا روشنی ڈالیں، اہلِ نظر ہی اس کا عرفان کرسکتے ہیں ، ہم تو صرف یہی کہنے پر اکتفا کریں گے کہ حروف مقطعات کی بے پناہ روحانیت کا ادراک صرف وہی لوگ کرسکیں گے جو اس ” لوح مبارک “ کو استعمال کریں گے ، یقینا یہ زندگی میں ایک نئی بہار کا پیغام ثابت ہوسکتی ہے ۔

طلسم زہرہ

فروری کے مہینے میں حسن و عشق اور شہرت و مقبولیت کا ستارہ زہرہ اپنے درجۂ شرف پر آرہا ہے، اچھی بات یہ ہے کہ اس وقت ہر قسم کی نحوست سے پاک ہوگا،ایسے مؤ ثر وقت میں اگرچہ بہت سے اعمال کیے جاتے ہیں جو محبت و تسخیر ، شہرت و مقبولیت ، کاروبار میں کامیابی اور خاص طور پر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ہوتے ہیں،زہرہ چوں کہ شادی اور ازدواجی زندگی سے بھی متعلق ہے اور مالی امور سے بھی ، لہٰذا شادی میں رکاوٹ دور کرنے اور ازدواجی زندگی میں خوشیاں لانے کے لیے بھی زہرہ کی سعد قوتوں سے کام لیا جاتا ہے،اس حوالے سے خاتم طلسم زہرہ بھی اس بار دی جارہی ہے۔ یہ بھی ایک خاصے کی چیز ہے ، بہت سے لوگ لوح وغیرہ پاس رکھنے میں اُلجھن محسوس کرتے ہیں اور انگوٹھی پہننے کے شوقین ہوتے ہیں ، زہرہ کے اس مخصوص طلسم کو بتائے گئے طریقے کے مطابق شرفِ زہرہ کے اوقات میں کسی سعد ساعتِ زہرہ میں چاندی کی انگوٹھی پر کندہ کرلیں اور پھر نیا چاند ہونے کے بعد جو پہلا جمعہ آئے اس روز صبح سورج نکلنے کے فوراً بعد بسم اللہ پڑھ کر پہن لیں ، کچھ سفید مٹھائی پر فاتحہ دے کر تقسیم کردیں ، سمجھ لیں آپ نے ایک ایسی چیز حاصل کرلی ہے جو آپ کو لوگوں میں مقبولیت ، شہرت ، عزت، کاروبار میں ترقی ، میاں بیوی کے درمیان محبت میں اضافہ،شادی میں رکاوٹ کا خاتمہ اور ازدواجی زندگی میں لطف و سرور سے ہم کنار کرے گی لیکن اس کی تیاری میں پہلے اس کی زکات ادا کرنا لازمی ہوگا اور اُس کا طریقہ ہم لکھ رہے ہیں ۔

یہ عمل وقت سے کافی پہلے اسی لیے دیا جارہا ہے کہ ذکواۃ ادا کرنے کا موقع مل سکے، اصل وقت سے پہلے زہرہ کی 6 سعد ساعتوں کا انتخاب کریں اور ایک سفید کاغذ پر 6 بار یہ طلسمی الفاظ لکھیں ، اس طرح 6 ساعتوں میں 36 مرتبہ لکھا جائے گا ، ہر ساعت میں لکھنے کے بعد کاغذ کو حفاظت سے رکھ لیا کریں، جب 6 ساعتوں میں کام مکمل ہوجائے، یعنی آپ 36 نقش لکھ لیں تو علیحدہ علیحدہ کاٹ کر آٹے میں ملاکر گولیاں بنالیں اور دریا یا سمندر پر جاکر مچھلیوں کو ڈال دیں بعد ازاں واپسی پر 6 قسم کا اناج خرید کر گھر واپس آئیں مثلاً چنے کی دال،ماش کی دال،مونگ کی دال،مسور کی دال،گندم،چاول وغیرہ۔حسب توفیق برابر وزن میں لیں ، چاہے ایک ایک پاؤ ہی کیوں نہ ہو، گھر لاکر اُسے جس طرح مناسب سمجھیں عمدہ طریقے سے پکالیں ، اگر حلیم یا کھچڑا وغیرہ بنائیں تو اُس میں مرغی یا بکرے کا گوشت ڈالیں، گائے ، بھینس کا گوشت نہ ہو۔اگر چاہیں تو کوئی میٹھی چیز پکالیں اور اس پر فاتحہ دے کر مرحوم شفق رام پوری اور حضرت کاش البرنیؒ کو بھی ایصال ثواب کریں، بس یہی اس عمل کی ذکواۃ ہے، ذکواۃ کے دوران میں پاک صاف رہیں ، گوشت ، انڈہ ، مچھلی، دودھ، دہی اور کچا لہسن پیاز استعمال نہ کریں۔بہتر ہوگا کہ بعد میں بھی جب تک شرف زہرہ کے وقت نقش کندہ نہ کرلیں ، یہ پرہیز جاری رکھیں۔

پیر، 26 جنوری، 2015

فروری کا فلکیاتی منظر نامہ، ایک مثبت اثر مہینہ

نریندرمودی سرکار کے عزائم اور پاکستان کی تشویش ناک داخلی صورت حال

جنوری میں اچانک ہی پٹرول کا بحران سامنے آیا اور حکومت کے گلے پڑ گیا اس بحران کے اثرات نے پورے ملک کو لپیٹ میں لے لیا، اپوزیشن جماعتیں اس کا ذمے دار حکومت کے وزرا کو ٹھہرا رہی ہیں جب کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی اوگرا کو ذمے دار قرار دے رہی ہے۔
نئے سال کے آغاز پر حکومت کو درپیش یہ نیا چیلنج ہے گزشتہ سال کا ”دھرنا چیلنج“ پشاور سانحہ کی وجہ سے ختم ہوگیا ہے، عمران خان بھی شادی کے بعد اپنی نئی ذمے داریوں میں مصروف ہیں، انہوں نے اپنے آئندہ کے نئے پروگرام کا اعلان کردیا ہے اور عدالتی کمیشن کے قیام سے پہلے اسمبلیوں میں واپس جانے سے انکار کردیا ہے اور یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ حکومت زیادہ خوش اور مطمئن نہ ہو ، ہم جب چاہیں گے ، کھیل وہیں سے دوبارہ شروع کردیں گے جہاں چھوڑا تھا۔

قارئین! یقیناً آپ کو یاد ہوگا کہ کہ ہم نے 2013  کے انتخابات کے بعد جناب نواز شریف کا زائچۂ  حلف تحریر کیا تھا اور لکھا تھا کہ ان کے لیے وزارت اعظمیٰ کی مدت پوری کرنا مشکل ثابت ہوسکتا ہے لیکن 2014  تک اُن کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے چنانچہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ اور طویل دھرنے بھی ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے، صرف اتنا ہوا کہ حکومت کے کس بل کسی قدر نکل گئے مگر 2015  کو ہم نے ان کے لیے ایک مشکل سال قرار دیا تھا ۔

زائچۂ  حلف کے مطابق زہرہ کے دور اکبر میں قمر کا دور اصغر گزشتہ سال 14 ستمبر تک جاری رہا ، قمر زائچۂ حلف کا سعد ستارہ ہے اس لیے قسمت نے ان کا ساتھ دیا مگر اب وہ سیارہ مریخ کے دور اصغر سے گزر رہے ہیں جو زائچے میں چھٹے گھر کا مالک ہے اور اسٹیبلشمنٹ سے تعلق رکھتا ہے، نتیجے کے طور پر پورے ملک میں علامتی طور پر مارشل لاءجیسی صورت حال موجود ہے ۔

فروری کا مہینہ حکومت کے لیے مزید مشکلات لائے گا ، پٹرول بحران کے بعد مزید غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن جیسے تیسے گاڑی 15 جون تک کھنچ جائے گی، اُس کے بعد صورت حال کوئی نئی کروٹ لے سکتی ہے جو حکومتی سطح پر بڑی تبدیلی کا اشارہ ہوگی۔

 حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ سال اگست سے حکومت جس دباؤمیں ہے وہ ابھی تک جاری ہے اور یہ دباؤ ختم ہوتا نظر نہیں آتا بلکہ اس میں مزید اضافہ ہی ہو سکتا ہے، 15فروری سے 20فروری تک وقت مزید خراب نظر آتا ہے جس میں حادثات اور دہشت گردی کے خطرات ہو سکتے ہیں‘ اچھی بات یہ ہے کہ اس صورت حال میں حکومت کو مسلح افواج کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپوزیشن بھی حکومت کا ساتھ دے رہی ہے۔

گزشتہ دنوں ایک ویڈیو کا بڑا چرچا رہا جو نئی انڈین حکومت کے آئندہ عزائم اور پاکستان کے خلاف حکمت عملی کی نشان دہی کرتی ہے،  یقیناً مقتدر حلقے بھارتی عزائم سے غافل نہیں ہوں گے  2015 کا سال اس حوالے سے بھی نمایاں اہمیت کا حامل ہے کہ اب پڑوسی ملک بھارت میں ”نریندر مودی سرکار“ موجود ہے قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے نریندر مودی کے زائچے کے حوالے سے کچھ خدشات کا اظہار کیا تھا اور بتایا تھا کہ تقریب حلف برداری میں ان کا رویہ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ اگرچہ بہت خوش گوار تھا لیکن نریندر مودی کا پیدائشی برج عقرب ہے وہ دیکھنے میں جیسے نظر آتے ہیں ‘ درحقیقت ویسے نہیں ہیں‘ انتہا پسندی عقربی افراد کی نمایاں خصوصیت ہے‘ ان کے دور اقتدار میں بھارتی مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنانے کی تحریکیں سر اٹھا رہی ہیں‘ لہٰذا پاکستان کو بھی مودی سرکار سے کسی خیر کی توقع نہیں رکھنا چاہیے‘ مذکورہ بالا ویڈیو میں ایک بھارتی مشیر نے پاکستان کے خلاف اپنی مستقبل کی حکمت عملی کا اظہار کیا ہے اور ان کمزوریوں کی نشان دہی کی ہے جو پاکستان میں موجود ہیں خصوصاً پاکستان کے اسلحہ بردارگروپس جو اپنے مفادات کے لیے پاکستان دشمنی پر بھی آمادہ ہوجاتے ہیں‘ اس ویڈیو میں بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کی سازش کا بھی سراغ ملتا ہے‘ گویا مستقبل کے بھارتی عزائم اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے‘ ہمارے سیاستدانوں کو اس نازک مرحلے پر پورے ہوش وحواس سے اور دانشورانہ سوچ کے ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا تاکہ دشمن ہماری کسی کمزوری سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔



فروری کے ستارے

حسب سابق سیارہ شمس جدت طرازی کے برج دلو میں حرکت کر رہا ہے،19 فروری کو احساسات کے آبی برج حوت میں داخل ہوگا اور اس طرح اس کی سالانہ گردش اپنے اختتام کو پہنچے گی۔

منشئ  فلک سیارہ عطارد 21 جنوری سے برج دلو میں بحالتِ رجعت حرکت کر رہا ہے اور 11 فروری کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آئے گا،عطارد کی رجعت کا عرصہ اکثر تحریر ، تقریر، ٹرانسپورٹیشن کے معاملات ، سفر سے متعلق امور میں مسائل لاتا ہے،خاص طور پر برج جوزا اور سنبلہ والے اس سے خصوصی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔

توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ اپنے شرف کے برج حوت میں ہے،فروری میں 17,18 تاریخ کو درجۂ  شرف پر ہوگا، یہ سیارہ زہرہ کی اعلیٰ ترین پوزیشن ہے، اس وقت کا علمائے جفر سال بھر انتظار کرتے ہیں تاکہ محبت و تسخیر ، مقبولیت اور شہرت کے لیے خصوصی نقش و طلسم تیار کرسکیں۔

عمل اور رد عمل کا سیارہ مریخ بھی برج حوت میں حرکت کر رہا ہے اور 20 فروری کو اپنے ذاتی برج حمل میں داخل ہوگا اور طاقت ور پوزیشن حاصل کرے گا۔

وسعت و ترقی اور علم کا ستارہ مشتری حسب سابق برج اسد میں بحالتِ رجعت حرکت کر رہا ہے، اپنی اُلٹی چال پر ہے،یہ اس کی کمزور پوزیشن ہے ۔

سختی اور محنت کا ستارہ زحل اپنے اوج کے برج قوس میں ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، یورینس برج حمل میں ، نیپچون اپنے ذاتی برج حوت میں اور پلوٹو برج جدی میں ہےں جب کہ راس برج میزان میں اور ذنب برج حمل میں حرکت کر رہے ہیں۔

نظرات و اثرات سیارگان

فروری کے مہینے میں اہم سیارگان کے درمیان نظرات خاصے کم نظر آتے ہیں، مزید یہ کہ سخت نظرات بھی نہ ہونے کے برابر ہے، اس اعتبار سے اس مہینے کو ایک نرم اور مثبت مہینہ کہا جاسکتا ہے۔

فروری میں مقابلے کی ایک نظر ، تین قرانات ، ایک تربیع، دو تثلیثات اور چار تسدیسات ہوں گی جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
یکم فروری: زہرہ اور نیپچون کے درمیان قران ہوگا ، یہ اعلیٰ تخلیقی اور فنکارانہ توانائی کا مظہر ہے، اس وقت ایسے کام کرنے چاہئیں جو تخلیقی صلاحیتوں کا تقاضا کرتے ہوں،آرٹسٹک سرگرمیوں کے لیے شاندار وقت ہوگا لیکن یہ وقت جذباتی بہاؤ بھی لاتا ہے، رومانی تعلقات میں شدت اور گرم جوشی پیدا ہوتی ہے ، خاص طور پر خواتین اس زاویے سے خصوصی طور پر متاثر ہوتی ہیں ، اُن کے مزاج میں نرمی آتی ہے، جب کہ مرد حضرات اگر مضبوط کردار کے مالک نہ ہوں تو بے راہ روی کا شکار ہوتے ہیں،زہرہ اور نیپچون کا یہ زاویہ منشیات کا رجحان بھی لاتا ہے،مستقل پینے والے اس نظر کے زیر اثر حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔

2 فروری: شمس اور یورینس کے درمیان تسدیس کا زاویہ حکومت کی طرف سے کوئی چونکا دینے والی خوش خبری لاسکتا ہے،نئے فیصلے اور نئے اقدام سامنے آسکتے ہیں،پاور انرجی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے نمایاں پیش رفت ہوسکتی ہے، عام لوگ اس وقت میں غیر روایتی طریقوں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ، لکیر کے فقیر بنے رہنا غلط ہوگا۔

5 فروری: عطارد اور زحل کے درمیان تسدیس کی نظر مثبت اثر کی حامل ہے،یہ وقت طویل منصوبہ بندی یا طویل المدت معاہدات کے لیے مناسب ہے،پراپرٹی سے متعلق بات چیت مفید ثابت ہوتی ہے، بیماریوں سے نجات کے لیے بھی مناسب علاج معالجہ فائدہ بخش رہتا ہے۔

6 فروری: شمس اور مشتری کے درمیان مقابلے کی واحد نظر اس ماہ کا ایک سخت زاویہ ہے،عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید بڑھ سکتا ہے،مالیاتی امور میں اہم اقدام سامنے آسکتے ہیں،یہ وقت قانونی معاملات اور مقدمات میں پریشانی کا باعث ہوسکتا ہے، اس نظر سے اسٹاک مارکیٹ متاثر ہوسکتی ہے،کوئی اپ اینڈ ڈاؤن سامنے آسکتا ہے۔

8 فروری: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا،یہ محبت جیسے نازک معاملے میں پاور پلے کی نشان دہی کرتا ہے،خواتین کے مطالبات میں اضافہ ہوتا ہے، وہ اپنی بات منوانے کے لیے دباؤ ڈال سکتی ہیں۔

19 فروری: عطارد اور زحل کے درمیان دوبارہ تسدیس کی نظر ہوگی،اس بار عطارد اپنی سیدھی چال پر ہوگا،لہٰذا پہلے سے زیادہ مؤثر ہوگا، اس نظر کے اثرات پہلے بیان کیے جاچکے ہیں۔

22 فروری: زہرہ اور مریخ کا قران یا ملاپ ایک سعد زاویہ ہے جو خاص طور پر عورت اور مرد کے جذبات کو بھڑکانے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے، علم نجوم میں زہرہ عورت اور مریخ مرد کی نمائندگی کرتے ہیں ، یہ وقت 2 افراد مرد و عورت کو قریب لانے میں معاون ہوتا ہے، عمومی طور پر زہرہ اور مریخ کا یہ زاویہ کسی بے راہ روی کا باعث بھی بن سکتا ہے،عاملین اس وقت پر حُب تسخیر کے عملیات کرتے ہیں، خصوصاً مرد و زن کے درمیان باہمی محبت و کشش پیدا کرنے کے لیے۔

23 فروری: شمس اور زحل کے درمیان تربیع کی نظر اس ماہ کا دوسرا اور سخت ترین زاویہ ہے، یہ وقت صاحبِ حیثیت افراد ، وزرأاور امرأ کے لیے ناموافق ہوتا ہے، اُن کی تنزلی ہوسکتی ہے یا وہ عتاب میں آسکتے ہیں،عام لوگوں کو اس وقت میں مقدمات اور پراپرٹی سے متعلق معاملات سے بچنا چاہیے ورنہ نقصانات ہوسکتے ہیں۔

24 فروری: زہرہ اور زحل کے درمیان تثلیث کا زاویہ نہایت مبارک ہے،یہ وقت ازدواجی استحکام کے لیے بہتر ہوتا ہے،عام زندگی میں لوگوں سے بہتر تعلقات قائم کرنے میں مدد ملتی ہے، اس وقت میں قائم ہونے والے تعلقات دیرپا اور مضبوط ہوتے ہیں،یہ وقت منگنی یا نکاح وغیرہ کے لیے موافق ہوتا ہے، رشتے اور تعلق میں استحکام لاتا ہے۔

26 فروری: مریخ اور زحل کے درمیان تثلیث کی نظر سعد اثر رکھتی ہے،اگرچہ دونوں مخالف سیارے سمجھے جاتے ہیں لیکن تثلیث کی نظر کے باعث مثبت اور سعد اثر ظاہر ہوتا ہے، خاص طور پر مشینری ، پراپرٹی ، کنسٹرکشن وغیرہ سے متعلق کام فائدے مند ہوتے ہیں۔اسی روز شمس اور نیپچون کے درمیان قران کی نظر ہوگی، یہ اس ماہ کی تیسری منحوس نظر ہے، اس وقت میں حکامِ بالا یا اعلیٰ افسران اور صاحب حیثیت افراد کا رویہ حسب توقع نہیں ہوگا،دھوکا ، فراڈ اور مکاریاں سامنے آسکتی ہیں، محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔

قمر در عقرب

اس ماہ پاکستان اسٹینڈر ٹائم کے مطابق قمر کا اپنے برج ہبوط میں داخلہ 10 فروری بروز منگل 12:06pm پر ہوگا اور برج عقرب میں اس کا قیام 12 فروری بروز جمعرات 09:48pm تک رہے گا‘ اگرچہ قمر در عقرب کا تمام وقت ہی نحس اثرات کا حامل سمجھا جاتا ہے مگر خصوصی طور پر تین درجہ عقرب نہایت ہی منحوس وقت ہوتا ہے‘ اس وقت کوئی نیا کام شروع نہیں کرنا چاہیے خصوصاً شادی بیاہ ‘ نئے کاروبار یا نئی جاب کا آغاز‘کوئی اہم سفر‘ بچوں کا اسکول میں داخلہ‘نئے مکان کی خریداری یا نئے گھر میں شفٹ ہونے کا عمل وغیرہ۔

خاص ہبوط کے درجے پر قمر 10 فروری کو 04:05 pm سے 06:02 pm تک ہوگا۔

درجۂ ہبوط پر قمر کی موجودگی نحس اعمال کے لیے مناسب ہوتی ہے، اس وقت میں بری عادتوں اور حرکتوں سے باز رکھنے کے لیے عمل کیے جاتے ہیں،اپنی ضرورت کے مطابق مختلف اعمال آپ ہماری ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔

شرف قمر

قمر اپنے شرف کے برج میں بروز پیر 23 فروری کو 05:29 am پر داخل ہوگا اور درجۂ شرف پر 08:53 am سے 10:34 am تک رہے گا۔

یہ نہایت سعد اور مبارک وقت ہوتا ہے،اس موقع پر سعد اور کارِ خیر کے لیے عمل کرنے چاہئیں، ہم پہلے باہمی اتحاد و محبت اور کشادگی ءرزق کے لیے اس موقع پر مختلف وظائف دےتے رہے ہیں، اس بار بیماریوں سے نجات اور شفایابی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ایک وظیفہ لکھ رہے ہیں ، اسے باوضو ہوکر اور قبلہ رُخ بیٹھ کر مکمل یقین اور اعتماد کے ساتھ پڑھنا ہوگا۔

پاک پانی کی ایک بوتل بھر کر قریب رکھیں اور پہلے 3 بار دُرود شریف اور ایک بار بسم اللہ پڑھ کر 99 مرتبہ سورئہ فاتحہ کی تلاوت کریں، بعد ازاں پھر 3 بار درود شریف پڑھیں اور پانی کی بوتل پر دم کردیں، سمجھ لیں یہ آبِ شفا تیار ہوگیا ہے، اب یہ پانی کسی بھی مرض میں بیمار کو دن میں تین مرتبہ تین گھونٹ پلادیا کریں، جب بوتل میں پانی تھوڑا رہ جائے تو مزید پاک پانی ملا لیں ، اس طرح بوتل پورے مہینے استعمال ہوسکے گی،آئندہ مہینے اگر ضرورت باقی رہے تو پھر شرف قمر کے وقت دوبارہ اسی طرح پانی تیار کرلیا جائے‘ یہ پانی شرارتی اور سرکش بچوں اورگمراہ افراد کو راہ راست پرلانے کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

شرف کا وقت تقریباً 2 گھنٹے رہتا ہے، اگر 99 بار سورئہ فاتحہ کی تلاوت میں زیادہ وقت لگے تو اُس کی فکر نہ کریں، بہتر یہ ہوگا کہ اصل وقت سے کچھ پہلے عمل شروع کردیں اور شرف کے اختتام تک اسے پورا کرلیں، کچھ مٹھائی سفید رنگ کی پاس رکھیں اور عمل ختم کرنے کے بعد اس پر فاتحہ دیں اور اللہ سے دعا کریں کہ پروردگار اپنے اس کلام کی برکت سے اس پانی میں شفایابی کی قوت پیدا کردے، مٹھائی خود بھی کھائیں اور دیگر افراد میں بھی تقسیم کردیں۔

پیش گوئی کا فن

 عزیزان من! ہم پہلے بھی یہ اطلاع دے چکے ہیں کہ علم نجوم سیکھنے کے خواہش مند شائقین کے لیے ہم نے ایک نصابی کورس ترتیب دیا ہے‘2014ءکا سال ہمار ے لیے اس اعتبار سے نہایت اہم رہا کہ ہم یہ محنت اور دقت طلب کام پورا کر سکے ‘ کتاب کی پرنٹنگ وغیرہ کے سلسلے میں خاصی دشواریاں پیش آئیں جن کی وجہ سے کتاب کی اشاعت میں کچھ تاخیر ہوگئی ‘ بہر حال الحمد اللہ کہ اب یہ کتاب جس کا نام ہم نے ”پیش گوئی کافن“ رکھا ہے ‘ شائع ہو گئی ہے لیکن ہمارا ارادہ اسے عام ایجنٹوں کے ذریعے مارکیٹ میں دینے کا نہیں ہے لہٰذا جو لوگ اس سے استفادہ چاہتے ہیں‘ براہ راست ہمارے آفس سے منگوا سکتے ہیں۔

 اردو زبان میں ایسی کوئی کتاب علم نجوم کے حوالے سے پاکستان یا انڈیا میں نہیں لکھی گئی جس کی مدد سے کسی زائچے کا اطمینان بخش طور پر مطالعہ کیا جا سکے‘ ایسی بہت سی کتابیں یقیناً لکھی گئی ہیں جو زائچہ بنانے اور اس کے اندراجات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہےں لیکن زائچے کو پڑھنے کے لیے جس تجزیاتی تیکنک کی ضرورت ہوتی ہے وہ کسی کتاب میں بیان نہیں کی گئی‘ اسی ضرورت کے پیش نظر ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ہمارا اردو داں طبقہ علم نجوم کی افادیت سے فائدہ اٹھا سکے۔

 عام طور پر جو کتابیں اس موضوع پر دستیاب ہیں ان کا انداز بہت روایتی قسم کا ہے‘کلاسیکی نظریات کو نقل در نقل کے اصول پر آگے بڑھادیا گیا ہے اور جدید ایسٹرولوجیکل تحقیقات سے سرفِ نظر کیا گیا ہے‘حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان میں جس قسم کی ایسٹرولوجی مروّج ہے ‘ شاید پوری دنیا میں اس قدر مجہول انداز کہیں اور نہ ہو‘ نام نہاد قسم کے ایسٹرولوجرز کا تو ذکر ہی کیا‘ بہت سے مستند سمجھے جانے والے ماہرین بھی لکیر کے فقیر نظر آتے ہیں‘ ایسٹرولوجی کا علم سائنسی طور پر دنیا بھر میں جو اہمیت اختیار کر چکا ہے ‘ انہیں اس کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں اور یہ صورت حال صرف پاکستان ہی میں نہیں ‘ بھارت میں بھی نظر آتی ہے جو ایسٹرولوجی کا گڑھ کہلاتا ہے۔

قصہ مختصر یہ کہ ہماری کتاب پیش گوئی کا فن ایسٹرولوجی کے جدید نظریات پر مبنی ہے‘ اس میں روایتی اور جدید نظریات پربھی روشنی ڈالی گئی ہے‘ بنیادی قانون اور قاعدے اور زائچہ پڑھنے کی جدید سائنٹیفک تجزیاتی تیکنک سے آگاہ کیا گیا ہے۔

ہمیں یقین ہے کہ اس نصابی کتاب کے بغور مطالعے اور پریکٹس سے ایک عام آدمی بھی علم نجوم کی مناسب استعداد حاصل کر سکے گا اور اپنے بارے میں بھی بہت کچھ جان سکے گا اور دوسروں کو بھی سمجھ سکے گا، ہم نے اس میں برج حمل سے حوت تک بارہ برجوں کے حوالے سے نہایت اہم معلومات فراہم کی ہیں جن کی مدد سے کوئی شخص اپنے ذاتی زائچے کو باآسانی سمجھ سکتا ہے اور اپنی خوبیوں اور خامیوں کے علاوہ مستقبل کے امکانات کا جائزہ لے سکتا ہے‘ ہماری یہ کتاب اس نصابی سلسلے کی پہلی کڑی ہے‘ دوسری کتاب بھی زیر تحریر ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی بشرط صحت و زندگی جاری رہے گا۔


ہمارے قارئین کی تعداد بہت زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہے گزشتہ 20سال سے ہم مختلف موضوعات پر مسلسل لکھ رہے ہیں  بے شمار لوگوں نے ہم سے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ایسٹرولوجی کے موضوع پر کتاب لکھی جائے ‘ ان تمام لوگوں کی خواہش پوری کردی گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ علم دوست قارئین علم کو پھیلانے میں ہم سے ممکن حد تک تعاون ضرور کریں گے  وما توفیقی الا بااللہ۔

پیر، 19 جنوری، 2015

عمران خان اور ریحام خان کی جوڑی اور علم نجوم

شادی اور ازدواجی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر فلکیاتی سائنس کے بنیادی اصول و قواعد

گزشتہ ہفتے عمران خان اور ریحام خان کی شادی خانہ آبادی کا بڑا چرچہ رہا‘ ہم نے بھی اس واقع کو اہم خیال کیا کیوں کہ عمران خان اب ایک قومی سطح کے لیڈر سمجھے جاتے ہیں اور ان کی دوسری شادی تقریباً 63 برس کی عمر میں ہوئی ہے جب کہ پہلی بیوی سے علیحدگی کو ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے اور اتنے سالوں میں انہیں کبھی دوسری شادی کا خیال نہیں آیا‘ پھر اچانک انہوں نے دھرنے کے دوران میں اپنی شادی کے سلسلے میں بڑی بے تابی کا اظہار کیا ‘ گویا اسی عرصے میں وہ ریحام خان کو پسند کر چکے تھے‘ بہر حال اب دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو چکے ہیں اور ہماری دعا ہے کہ خوش رہیں‘ آباد رہیں۔



 گزشتہ کالم میں ہم نے بتایا تھا کہ دونوں کے درمیان ایسٹرولوجیکل اصولوں کے تحت باہمی طور پر اچھی میچنگ موجود ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے باہمی کشش رکھتے ہیں جس کا نتیجہ دونوں کی یکجائی کی صورت میں اب ہمارے سامنے ہے لیکن ہمارا مشاہدہ یہی ہے کہ باہمی کشش اور محبت اپنی جگہ مگر شادی کے بعد ازدواجی زندگی کی ذمہ داریاں اپنی جگہ ایک جداگانہ اہمیت رکھتی ہیں اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک دوسرے کو بے حد چاہنے والے جب شادی کے بندھن میں بندھتے ہیں تو صورت حال تبدیل ہونے لگتی ہے‘ آہستہ آہستہ ان کے درمیان فاصلے پیدا ہونے لگتے ہیں اور پھر کسی مرحلے پر جدائی کے لمحات بھی آجاتے ہیں‘ ایک مشہور شاعر نے اس صورت حال کو بڑے خوب صورت انداز میں بیان کیا ہے

بچھڑ بھی جاتے ہیں مل کر رہِ محبت میں
مگر یہ بات ابھی تیرے سوچنے کی نہیں

 ہم نے عرض کیا تھا کہ عمران خان اور ریحام خان دونوں کی ایک شادی خاصی طویل رفاقت کے بعد ختم ہو چکی ہے اور عمران خان نے یہ شادی اپنی پسند اور مرضی سے کی تھی ‘ ان کی پہلی بیوی جمائما پر بھی اس شادی کے لیے کوئی دباؤ نہ تھا بلکہ انہوں نے تو اس شادی کے لیے اپنا مذہب بھی تبدیل کیا تھا مگر پھر بھی بلآخردونوں کو علیحدگی کا تلخ جام پینا پڑا‘ ان کے مقابلے میں ریحام خان کی پہلی شادی غالباً ارینج میرج تھی جو 18سال کی عمر میں والدین کی مرضی سے ہوئی تھی‘ یہ ازدواجی رفاقت تقریباً 14 سال بعد ختم ہوگئی جب کہ اس دوران میں دو تین بچوں کی ماں بھی بن گئی تھیں‘ ان کے پہلے شوہر برطانیہ میں ڈاکٹر تھے اور شادی کے بعد وہ بھی برطانیہ ہی میں مقیم رہیں ‘ اگر شوہر پسندیدہ نہیں تھا تو برطانیہ میں رہتے ہوئے انہیں بہت پہلے ہی علیحدہ ہوجانا چاہیے تھا‘ علیحدگی کے لیے 14سال تک انتظار کیوں کیا؟ یہ ایک غور طلب بات ہے۔

عمران خان بھی جب دو بیٹوں کے باپ بن چکے تھے تو اُن کے درمیان علیحدگی ہوگئی جس کی وجہ وہ یہی بیان کرتے ہیں کہ جمائما لندن سیٹل ہونا چاہتی تھیں ، وغیرہ وغیرہ۔

عزیزان من! علم نجوم محبت، شادی اور ازدواجی زندگی کے حوالے سے ہماری بہترین رہنمائی کرتا ہے،بشرط یہ کہ ہم بروقت کسی ایسٹرولوجر سے رہنمائی لیں اور اصول و قواعد کے مطابق اپنے برتھ چارٹ میں موجود امکانات پر توجہ دیں،اس موضوع پر ہم نے اپنی نئی کتاب ”پیش گوئی کا فن“ میں بنیادی اصول و قواعد پر روشنی ڈالی ہے جو کسی بھی عورت یا مرد کی شان دار رہنمائی کرسکتے ہیں، یہاں اس کتاب کا ایک باب پیش کیا جارہا ہے، امید ہے کہ ایسٹرولوجی کے شائقین کے لیے یقیناً یہ ایک دلچسپ اور خاصے کی چیز ہوگی۔

شادی اور ازدواجی زندگی

اس میں کوئی شک و شبہے کی گنجائش نہیں ہے کہ انسان کی پیدائش کے بعد اس کی زندگی کا اہم ترین نیا موڑ اس کی شادی ہے‘ اسی لیے ہم پیدائشی زائچے کے بعد شادی کے زائچے کو بھی اہمیت دیتے ہیں‘ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کی زندگی میں ایک نئی شراکت قائم ہوتی ہے اور اس کے ذاتی معاملات صرف اس کی ذات تک محدود نہیں رہتے بلکہ ان میں ایک دوسرا فریق بھی حصہ دار ہوجاتا ہے لہٰذا زندگی کے اس نئے موڑ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن اس موڑ کا آغاز کب ‘ کیسے اور کیسا ہوگا ؟ یہ سوال شادی سے پہلے ہر مرد و عورت کے لیے اہمیت رکھتا ہے اور اکثر لوگ منجم حضرات سے یہی سوال کرتے نظر آتے ہیں ‘ اس سوال کا جواب دینے کے لیے علم نجوم ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے اور اس حوالے سے تجربہ شدہ بنیادی اصول مد نظر رکھنا چاہئیں۔

آیا کسی مرد یا عورت کی اپنے شریک حیات سے ذہنی ہم آہنگی ہوگی یا نہیں؟ اس مسئلے کو ازدواجی معاملا ت کے گھروں کے درمیان تعلقات دیکھ کر پرکھا جا سکتا ہے اور اس کی شادی کے امکانات کب تک ہیں‘ اس کا اندازا متعلقہ گھروں کے حاکم سیاروں کے پیریڈز سے کیا جا سکتا ہے۔

 شادی کے نمائندے

-1 بنیادی برج کا حامل ساتواں گھر شادی کا ثانوی نمائندہ ہے‘ اگر ساتویں گھر میں کوئی بنیادی برج نہ ہو تو شادی کی نشان دہی کرنے والے اگلے بنیادی برج کے حاکم ( دوسرا ‘چوتھا‘آٹھواں یا بارہواں گھر) کو دیکھا جاتا ہے‘ ہر طالع برج  (Birth Sign) کے لیے شادی کے اول نمائندگان یہ ہیں۔

طالع برج حمل:سیارہ زہرہ
طالع برج ثور: سیارہ شمس
طالع برج جوزا:سیارہ مشتری
طالع برج سرطان:سیارہ شمس
طالع برج اسد: سیارہ زحل
طالع برج سنبلہ :سیارہ زہرہ
طالع برج میزان:سیارہ مریخ
طالع برج عقرب:سیارہ مشتری
طالع برج قوس : سیارہ قمر
طالع برج جدی: سیارہ قمر
طالع برج دلو: سیارہ شمس
طالع برج حوت:سیارہ عطارد

 -2  زہرہ اور مشتری بالترتیب مرد اور عورت کی شادی کے حوالے سے بیوی اور شوہر کی نمائندگی کرتے ہیں یعنی مرد کے زائچے میں زہرہ اور عورت کے زائچے میں مشتری بیوی اور شوہر کے نمائندگان ہیں۔
شادی کب ہوگی؟

-3  شادی کے ٹائم کا تعین‘ شادی کی نشان دہی کرنے والے باقی ماندہ بنیادی برج کے حامل گھروں کے حاکموں کے ادوار اصغر(Sub Periods)  میں اور شادی کی نشان دہی کرنے والے گھروں میں واقع مضبوط سیاروں کے ادوار اصغر میں کیا جا سکتا ہے‘ یہ سیارے شادی کے ثانوی نمائندے بن جاتے ہیں۔

اگر شادی کا اول تعین کنندہ اور شادی کا عمومی نمائندہ مضبوط ہو اور شادی کی نشان دہی کرنے والے گھروں کے مؤثر ترین پوائنٹس میں کوئی بگاڑ نہ ہو تو شادی مناسب وقت پر ہوجاتی ہے‘ زہرہ کی باقوت پوزیشن اس عمل کو تیز کرتی ہے۔

تاخیر کی وجوہات

-1 زائچے کے ساتویں‘ چوتھے اور دوسرے گھروں کے حساس پوائنٹ متاثر ہوں۔
-2 شادی کا اول تعین کنندہ یا ثانوی نمائندہ متاثرہ ہو یا کسی اور وجوہات کی بنا پر کمزور ہو۔
-3 شادی کے عمومی نمائندے متاثر ہوں یا کسی دوسری وجوہات کی بنا پر کمزور ہوں۔
-4 چوتھے گھر کا حاکم بالکل ہی کمزور ہو۔
-5 آٹھویں اور بارھویں گھر کا بنیادی برج کا حامل حاکم متاثرہ یا کسی اور وجہ سے کمزور ہو۔
-6 جب بھی مرد صاحب زائچہ کے برتھ چارٹ میں سخت بگاڑ ساتویں گھر کو ملوث کرتا ہے تو صاحب زائچہ میں اپنی جسمانی صحت کے معاملے میں اعتماد کا فقدان ہوتا ہے اور وہ شادی کے فیصلے میں تاخیر کرتا ہے۔

فعلی منحوس سیاروں کا اثر تاخیر کرتا ہے جب کہ سب سے منحوس سیارے کا منحوس اثر غیرمعمولی تاخیر کرتا ہے اور شادی ہی نہیں ہونے دیتا‘ سب سے منحوس سیارے کا نحس اثر مناسب اور دیرپا روحانی علاج کے بغیر ختم نہیں کیاجا سکتا ۔

 شادی کے نمائندہ سیاروں کی اچھی پوزیشن کے ساتھ ان پر سعد اثرات صاحب زائچہ کی وقت پر اور خوش و خرم شادی کا سب بنتے ہیں جب کہ اگر یہ نمائندے کمزور ہوں تو ذیل کی وجوہات کی بنا پر شادی کو تباہ کن بنا دیتے ہیں۔

-1 شریک حیات بد مزاج ہو سکتا یا ہو سکتی ہے۔
-2 شریک حیات جسمانی تعلقات کے معاملے میں کاہل ہو۔
-3شریک حیات کی یااپنی صحت اچھی نہ ہو۔
-4شادی میں غیرمعمولی تاخیر ہو سکتی ہے۔
-5 بچوں کی پیدائش میں تاخیر ہو سکتی ہے یا بچے بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں‘ ان کی قبل از وقت موت واقع ہو سکتی ہے یا اولاد کا نہ ہونا۔
-6ذہنی ہم آہنگی کا فقدان ۔
-7 ناموافق فعال ادوار میں انفرادی یامجموعی طور پر کسی بھی مذکورہ وجہ سے طلاق یا علیحدگی ۔
-8 شادی نہ ہونے کی وجہ سے زندگی میں پیدا ہونے والاخلا۔
-9علیحدہ کرنے والی قوتوں کا اثر یعنی فعلی منحوس سیاروں کا شادی کے گھروں یا نمائندوں پراثر ۔

سو فیصد کامیاب شادی شاذو نادر ہی دیکھنے میں آتی ہے تاہم ایسے کیس بھی ہیں جہاں ازدواجی معاملات میں ناچاقی یاناانصافی عارضی ہوتی ہے حالانکہ یہ کہا جاتا ہے کہ جوڑے آسمان میںبنتے ہیں لیکن یہ روایتی مفروضات ہیں جن معاملات میں اللہ نے انسان کو اختیار اور قدرت عطا کی ہے ان میں یہ کہنا کہ جوڑا پہلے ہی سے طے شدہ تھا‘ ایک محل نظر بات ہے‘ ہمیں یہ اختیار حاصل ہے کہ اپنی مرضی سے فیصلے کریں اور اکثر یہ بات مشاہدے میں آتی ہے کہ لوگ خود فیصلے کرتے ہیں یا ان کے والدین فیصلے کرتے ہیں اور بعد میں اسے قسمت کا لکھا کہہ کر اپنی کمزوریوں اور کم نظری کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

 علم نجوم اس حوالے سے معقول رہنمائی فراہم کرتا ہے کہ دو افراد باہمی طور پر ایڈجسٹ ہو سکےں گے یا نہیں؟ لیکن ہمارے معاشرے میں شادی سے پہلے دونوں افرادکی باہمی میچنگ جاننے پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی‘ زیادہ سے زیادہ استخارے وغیرہ پرانحصار کرلیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر شادی شدہ جوڑے ایک بھرپور خوش گوار ازدواجی زندگی گزارتے نظر نہیں آتے بلکہ باہمی مزاجی یا جسمانی عدم موافقت کے باعث علیحدگی پر مجبور ہوجاتے ہیں‘ ہمار تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ ویسٹرن ایسٹرولوجی کے مقابلے میں ویدک ایسٹرولوجی مندرجہ بالا تمام حوالوں سے زیادہ بہتر نتائج اور رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

مندرجہ بالا اصولوں اور قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے ہم سب سے پہلے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے زائچے کا مطالعہ کریں گے۔



عمران خان کی تاریخ پیدائش پانچ اکتوبر  1952  اور وقتِ پیدائش 08:55 am لاہور ہے، زائچے کے پہلے گھر میں طالع برج میزان طلوع ہے اور اس طرح ساتواں گھر برج حمل کا ہے جس کا حاکم سیارہ مریخ ہے جو زائچے میں تیسرے گھر میں کمزور پوزیشن رکھتا ہے،شادی میں تاخیر کی پہلی دلیل یہی ہے، تیسرے گھر (پہل کاری ) کا مالک مشتری ساتویں گھر میں قمر کے ساتھ موجود ہے،قمر دسویں گھر (کیریئر) کا حاکم ہے،لہٰذا پہل کاری کا نمایاں جذبہ ابتدا ہی سے کیریئر کی جانب رہا، شادی کے لیے وہ کبھی بے چین و بے قرار نہیں رہے، یہی صورت حال جمائما سے علیحدگی کے بعد بھی دیکھنے میں آئی، ورنہ اصولاً کئی سال پہلے ہی اگر وہ شادی کرنا چاہتے تو کرسکتے تھے۔

زائچے میں بیوی کی نمائندگی زہرہ سے ہوتی ہے جو پہلے گھر میں طاقت ور اور بہترین پوزیشن میں ہے جسے ملاویا یوگ کہا جاتا ہے،یہ عمران خان کے زائچے کا ایک خوش قسمت یوگ ہے لہٰذا پہلی بیوی نہایت خوب صورت ، تعلیم یافتہ اور ایک مضبوط گھرانے سے تعلق رکھتی تھی، یہی صورت دوسری بیوی کے حوالے سے بھی ہے، پہلی بیوی بھی عمر میں عمران خان سے کافی چھوٹی تھی اور دوسری بھی تقریباً 22 سال چھوٹی ہے، گویا زہرہ کی اچھی پوزیشن ایک شاندار بیوی کو واضح کر رہی ہے اور اس عمر میں بھی بہترین رشتے دستیاب ہیں۔

زائچے کے شادی اور ازدواجی زندگی سے متعلق گھروں کی حالت البتہ خاصی خراب ہے،دوسرا گھر (فیملی) چوتھا گھر (رہائش اور سکون) ، بارھواں گھر(پرسکون نیند اور بستر کی لذت) فعلی منحوس سیارگان سے متاثرہ ہیں،مزید خرابی بارھویں گھر کے حاکم عطارد نے پیدا کی ہے، وہ بارھویں اپنے شرف کے گھر میں ہوتے ہوئے بارھویں اور چھٹے گھر کو بھی متاثر کر رہا ہے،چھٹا گھر اختلافات اور تنازعات کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ تمام عوامل جن کی نشان دہی کی گئی ہے ، ایسے سیاروی اوقات میں جب منحوس سیاروں کے دور جاری ہوں حالات میں خرابی پیدا کرتے ہیں۔

عمران خان کی شادی 16 مئی 1995 ءکو ہوئی، اُس وقت مین پیریڈ ساتویں گھر کے حاکم مریخ کا جاری تھا اور سب پیریڈ بارھویں گھر کے حاکم عطارد کا تھا اور علیحدگی22 جون 2004 ءکو ہوئی جب فعلی منحوس راہو کے مین پیریڈ میں بارھویں گھر میں قابض سیارہ زحل کا سب پیریڈ اور پھر راہو ہی کا سب سب پیریڈ جاری تھا، خیال رہے کہ بارھویں گھر کو دیگر امور کے علاوہ نقصانات کا گھر بھی کہا جاتا ہے،دوسری شادی چوتھے گھر کے قابض راہو کے ہی مین پیریڈ میں اور ساتویں گھر کے مالک مریخ کے سب پیریڈ میں انجام پائی۔
اس مثال سے ہمارے قارئین فلکیاتی سائنس کی حقیقت کا اندازہ لگاسکتے ہیں،آئیے اب ایک نظر ریحام خان کے برتھ چارٹ پر بھی ڈال لی جائے۔

ریحام خان 3 اپریل 1973 ءکو لیبیا کے شہر اجدابیہ میں پیدا ہوئیں، وقتِ پیدائش 11:31 am ہے۔

زائچے کے پہلے گھر میں برج جوزا طلوع ہے اور راہو ، کیتو محور پہلے اور ساتویں گھر کو متاثر کر رہا ہے،پہلے گھر کا حاکم عطارد نویں گھر میں ہے جب کہ ساتویں گھر کا حاکم مشتری آٹھویں گھر میں منحوس جگہ ہے جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ شریکِ حیات سے متوقع خوشیاں حاصل نہیں ہوں گی ، شادی کے بعد بیرون ملک جانا بھی ظاہر ہوتا ہے، نویں گھر کا حاکم بارھویں گھر میں ہے یعنی قسمت بیرون ملک لے جائے گی، زائچے میں ساتواں گھر شریک حیات سے متعلق ہے اور اس کا حاکم مشتری عورت کے زائچے میں شوہر کا بھی نمائندہ ہے، اس کی کمزوری یعنی خراب جگہ ہونا شوہر سے مایوسی کا اظہار لاتا ہے۔وہ صاحب زائچہ کی امیدوں پر پورا اترتا نظر نہیں آتا ، کسی بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

اس زائچے میں شادی سے متعلق ساتواں گھر راہو کیتو سے متاثرہ ہے جو شریک حیات سے بدمزگی اور عدم اطمینان کی نشان دہی ہے،یہ خرابی آئندہ بھی کوئی رنگ دکھاسکتی ہے،صاحب زائچہ میں خود سری اور سرکشی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے، دیگر متاثرہ گھر ، تیسرا ، پانچواں ، نواں اور گیارھواں ہے،یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ

کچھ تو ہوتے ہیں محبت میں جنوں کے آثار
اور کچھ لوگ بھی دیوانہ بنادیتے ہیں

طالع جوزا غیر معمولی ذہانت ، ہوشیاری ، بے صبرا پن، بے چینی اور بے قراری دیتا ہے اور خصوصیات کیتو کی موجودگی سے دو آتشہ ہوجاتی ہیں، یہ طاق برج ہے اور طاق برجوں میں پیدا ہونے والی خواتین اچھی ہاؤس وائف نہیں ہوتیں، وہ گھر سے باہر نکل کر بھی اپنی صلاحیت اور اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ چاہتی ہیں ،غیر معمولی کارنامے انجام دینے کی اہل ہوتی ہیں۔

ہمیں نہیں معلوم کہ ان کے سابق شوہر کی تاریخ پیدائش اور اُن کے ساتھ ریحام خان کی میچنگ کس درجے کی تھی، بہر حال 2006  ایسا سال تھا جب وہ مالی طور پر پریشان تھیں اور انہوں نے کوئی جاب کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس طرح ایک ٹی وی چینل سے وابستہ ہوگئیں اور پھر اسی سال انہوں نے شوہر سے علیحدگی بھی اختیار کرلی۔

ریحام خان کی شادی ستمبر 1992  میں ہوئی، اُس وقت طالع پر قابض کیتو کا مین پیریڈ اور بارھویں گھر پر قابض زحل کا سب پیریڈ جاری تھا اور طلاق 2006 ءمیں ہوئی جب آٹھویں گھر کے قابض مشتری کا سب پیریڈ اور زہرہ کا مین پیریڈ چل رہا تھا، زہرہ زائچے میں ازدواجی خوشیوں کا نمائندہ ہے اور دسویں گھر برج حوت میں شرف یافتہ ہے،عمران خان کی طرح ریحام خان کے زائچے میں بھی ملاویا یوگ ہے مگر تھوڑا سا کمزور ہے کیوں کہ زہرہ شمس کی قربت کی وجہ سے تحت الشاع (Combust) ہوگیا ہے، یہی صورت قمر کی ہے جو دوسرے فیملی کے گھر کا مالک ہے، ذرائع آمدن اور جمع شدہ سرمائے کا تعلق بھی دوسرے گھر سے ہے لہٰذا 2006 ءمیں یا اُس کے بعد ریحام خان کے لیے جاب کی ضرورت قابل فہم ہوجاتی ہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ شوہر کی طرف سے انہیں مالی تنگ دستی کی شکایت رہی ہوگی۔

عزیزان من! گزشتہ ہفتے جب اس حوالے سے تذکرہ ہوا اور ہم نے مختصر بات کرکے تفصیلات میں جانے سے گریز کیا تو بہت سے فون اور ای میلز موصول ہوئیں اور اصرار کیا گیا کہ دونوں کے زائچے پر تفصیل سے روشنی ڈالی جائے۔

آخری بات نکاح کے زائچے کے حوالے سے غور طلب ہے، ہمیں بالکل درست وقت نکاح کا معلوم نہیں ہوسکا لیکن خبروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ نکاح غالباً ظہر کی نماز کے بعد ہوا ہے، اگر 2 بجے سے تقریباً 03:20 تک نکاح کا وقت ہے تو ازدواجی زندگی میں بعد ازاں سخت نوعیت کے اختلافی مسائل جنم لے سکتے ہیں، اگر اس کے بعد 4 بجے تک کا وقت ہے تو اسلام آباد کے وقت کے مطابق طالع جوزا طلوع ہوگا جو بڑی حد تک نحوستوں سے بچاتا ہے، اس صورت میں شادی کی کامیابی اور خوش گوار ازدواجی زندگی کی نوید دی جاسکتی ہے لیکن جیسا کہ زائچے سے نشان دہی ہوتی ہے کہ وہ ایک ہاؤس وائف سے زیادہ ”کیریئر وانٹڈ“ خاتون ہیں اور اس صورت حال پر عمران خان کو کمپرومائز کرنا پڑے گا، وہ پارٹی سے متعلق امور میں فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گی (واللہ اعلم بالصواب)۔

ماہنامہ مسیحا

برسوں پہلے مسیحا کے نام سے ایک ماہنامہ جاری کرنے کا ارادہ ہوا تھا،ہمارے کرم فرما ایڈیٹر روزنامہ جرأت جناب مختار عاقل اس سلسلے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے لیکن بعض مسائل کی وجہ سے یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی،گزشتہ دنوں ایک ملاقات کے دوران میں پھر مسیحا کا تذکرہ ہوا اور عاقل صاحب جن کا شوقِ مسیحائی ابھی تک جوان ہے، بضد ہوگئے کہ یہ مفید کارِ خیر ضرور کیا جائے گا، آخر ہمیں بھی اس کام کے لیے آمادہ ہونا پڑا۔

عزیزان من! عاقل صاحب کسی معاملے میں زیادہ تاخیر کے قائل نہیں ہیں، یہ اُن کی ایک عجیب ”تکنیکی خرابی“ ہے، وہ تو چاہتے تھے کہ جنوری ہی میں فروری کا شمارہ بازار میں آجائے مگر اتنی جلدی میں پرچے کے مواد کے ساتھ انصاف ہونا ممکن نہ تھا،اب یہ طے ہوا ہے کہ ہر مہینے کی 20 تاریخ کو آنے والے مہینے کا پرچا بازار میں آجائے،چناں چہ اس حوالے سے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

اگرچہ روحانیات ، علمِ نجوم اور علم جفر وغیرہ کے حوالے سے بہت سے ماہانہ میگزین شائع ہورہے ہیں لیکن عاقل صاحب کا خیال یہ ہے کہ ایک ایسا پرچہ لوگوں کی رہنمائی کے لیے ہونا چاہیے جو اُن کے مسائل کا حل ہی پیش نہ کرے بلکہ انہیں یہ بھی بتائے کہ درحقیقت زندگی میں کامیابی کے راستے کون سے ہیں اور ناکامیوں کا منہ کس صورت میں دیکھنا پڑتا ہے، انشاءاللہ ماہنامہ مسیحا آپ سب کی امیدوں پر پورا اُترے گا اور آئندہ ماہ کی 20 تاریخ کو مارچ کا شمارہ آپ کے ہاتھ میں ہوگا،ہم اپنے قارئین سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ اس پرچے کی تکمیل میں ہمارا ہاتھ بٹائیں اور اس کے لیے ایسی تحریریں روانہ کریں جو ہر شعبے میں قارئین کی مثبت رہنمائی کرتی ہوں، ضروری نہیں ہے کہ وہ تحریر آپ کی ہو ، اگر آپ نے کسی اچھی کتاب یا کسی پرانے رسالے میں پڑھی ہے تو وہ بھی آپ ہمیں بھیج سکتے ہیں،شرط صرف اتنی ہی ہوگی کہ کتاب یا رسالے کا حوالہ بھی دیا جائے ۔

آیئے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف:

کب ترقی کروں گا؟

انور علی، میرپورخاص سے لکھتے ہیں”میرے زائچے کی روشنی میں یہ بتایئے کہ آخر زندگی میں کب تک ترقی کروں گا،میری آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے،پچھلے ایک سال سے گھر بیٹھا ہوں،روحانیت سے بڑا لگاؤ بھی ہے،نماز روزہ وظائف بھی پڑھتا ہوں، کبھی کبھی جو بات کہتا ہوں وہ سچ بھی ہوتی ہے، اکثر موت کی خبر سچ ہوتی ہے، دوسروں کی مدد بھی کرتا ہوں لیکن لوگ بعد میں نظر انداز بھی کردیتے ہیں، ترقی و عروج کب تک ممکن ہے؟ میرے برج اور ستارے کیا ہیں؟ مجھے کون سا صدقہ دینا یا وظیفہ پڑھنا چاہیے یا کون سا پتھر پہننا چاہیے؟

جواب: آپ کا شمسی برج عقرب اور پیدائشی برج بھی عقرب ہے جب کہ قمری برج جوزا ہے ، آپ کے زائچے کی پوزیشن بہت خراب ہے،ایک کے سوا باقی تمام ستارے خراب پوزیشن میں ہیں اور اس کا ثبوت آپ کی حالت ہے،حقیقت یہ ہے کہ آپ خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں رہنے والے بے عمل انسان ہیں، عملی کوششوں سے دور بھاگتے ہیں اور صرف وظیفوں ، پتھروں وغیرہ کی مدد سے ترقی کرنا چاہتے ہیں،اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے ، وظیفے پڑھنے کے بجائے کوئی جاب حاصل کرنے کی کوشش کریں، چاہے اس کے لیے آپ کو اپنا شہر چھوڑ کر کسی دوسرے شہر میں ہی کیوں نہ جانا پڑے اور اپنی صلاحیتوں میں کوئی روحانی اضافہ کرنے کے بجائے علم و ہنر کا اضافہ کریں تاکہ لوگ آپ کی ضرورت محسوس کریں،پتھر آپ کے لیے پیلا پکھراج ہے، صدقہ منگل اور جمعہ کے روز دیا کریں۔