اتوار، 27 نومبر، 2016

دسمبر کی فلکیاتی پوزیشن، ایک مثبت اثر مہینہ

زحل اور یورینس کے درمیان زاویہ ایک نئے سماجی انقلاب کا نشان
آخر سال 2016 ءبھی اپنی انتہا کو پہنچ گیا، اپنے پیچھے بہت سی کہانیاں ، بہت سے ہنگامے چھوڑ کر جانے والا موجودہ سال تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہوجائے گا، یہ کہنا تو بہت عجیب محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کے لیے ایک ہنگامہ خیز سال تھا کیوں کہ 2007 ءسے اب تک کون سا سال ایسا تھا جو ہنگامہ خیز نہیں تھا، اس سال کا سب سے بڑا ہنگامہ پاناما لیکس کی صورت میں نمودار ہوا اور تاحال جاری ہے اور اب پاکستانی عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گوہر ہونے تک۔
اسی سال کشمیر کی غیر معمولی صورت حال کے باعث انڈوپاکستان تعلقات میں کشیدگی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ سرحدوں پر مستقل جھڑپیں جاری ہیں، حکومت کا حال یہ ہے کہ پانامالیکس کے مسائل میں اس بری طرح الجھی ہے کہ اسے اپنا ہوش نہیں ہے،عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششوں میں بھارت خاصی حد تک کامیاب ہوچکا ہے،کشمیری مسئلے کی طرف سے توجہ ہٹانے کے لیے اس نے سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ شروع کررکھی ہے،ہم کسی بھی عالمی پلیٹ فارم پر اس حوالے سے کوئی مو ¿ثر جوابی کارروائی کرنے کے اہل نہیں ہیں، وجہ صاف ظاہر ہے ، داخلی مسائل ہمیں اس کا موقع ہی نہیں دے رہے، اس موقع پر ہمارے وزیراعظم صاحب کو بہر حال یہ سوچنا ہوگا کہ پاناما لیکس کے معاملے کو اس قدر طول دے کر انہوں نے جو شہرت حاصل کی ہے، وہ مستقبل میں ان کے سیاسی مقام و مرتبے کے لیے کس قدر سود مند ہوگی، اس سے قطع نظر کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے حق میں آئے یا خلاف، عوام ایسے فیصلوں کو اپنی مخصوص عینک سے دیکھتے ہیں اور صحیح یا غلط کا فیصلہ اپنی اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق کرتے ہیں، بے شک کورٹ کے فیصلے قانونی تقاضوں کے مطابق ہوتے ہیں لیکن عوامی فیصلے عوامی سوچ کے مطابق ہوتے ہیں۔
سال کا آخری مہینہ دسمبر میں فلکیاتی سیاروی کونسل کے مثبت اثرات کا حامل ہے، بے شک اس ماہ بعض سخت اور نحس اثرات بھی سامنے آئیں گے، خصوصاً حکومت کے لیے 12 دسمبر سے تقریباً 20 دسمبر تک کا وقت پریشان کن ہوسکتا ہے، اس عرصے میں حکومت اپنی ساکھ کھوسکتی ہے لیکن ایسی چیزوں کی بہر حال حکومت کو کوئی فکر نہیں ہوتی بلکہ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ پاکستانی سیاست میں ساکھ اور کردار وغیرہ کی زیادہ اہمیت ویسے بھی نہیں ہے،بہر حال مجموعی طور پر دسمبر کا مہینہ مثبت فیصلوں اور اقدام کا مہینہ ہوگا۔
دانش ور جنرل راحیل شریف کے حوالے سے ہم نے ان کے زائچے کے تجزیے میں لکھا تھا کہ وہ ایک امن پسند اور شریف النفس میزانی ہیں، تنازعات کو پسند نہیں کرتے، اگر انہوں نے مزید اس عہدے پر رہنا ضروری خیال کیا تو ان کی ایکسٹینشن میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی لیکن اگر وہ خود ہی بروقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرلیں تو انہیں کوئی روک بھی نہیں سکے گا، چناں چہ انہوں نے ایسا ہی کیا، تقریباً سال بھر پہلے ہی انہوں نے اعلان کردیا تھا کہ میں ایکسٹینشن نہیں لوں گا، ہم نے انہیں دانش ور جنرل لکھا تھا، یہ ان کی دانش وری کا ثبوت ہے کہ انہوں نے پاکستانی سیاست کے موجودہ ”گند خانے“ میں زیادہ عرصہ رہنا پسند نہیں کیا اور نہایت شریفانہ طور پر اور باوقار انداز میں رخصت ہونا مناسب خیال کیا، ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
 دسمبر کا مہینہ امریکا کے لیے اور خاص طور پر موجودہ صدر یا منتخب صدر کے حوالے سے مشکلات کا مہینہ ہوگا، معیشت ، عوامی مسائل اور موجودہ الیکشن سے متعلق کچھ متنازع معاملات اس مہینے میں اہمیت اختیار کریں گے،ڈالر کی پوزیشن کمزور ہوسکتی ہے۔
دسمبر کے ستارے
حکومت و اختیار کا ستارہ سیارہ شمس آتشی برج قوس میں حرکت کر رہا ہے،21 دسمبر کو برج جدی میں داخل ہوگا، پیغام رساں عطارد بھی برج قوس میں ہے، 3 دسمبر کو برج جدی میں داخل ہوگا اور 19 دسمبر کو اپنی الٹی چال پر آجائے گا یعنی اسے رجعت ہوگی، توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ برج جدی میں ہے، 7 دسمبر کو برج دلو میں داخل ہوگا، قوت و توانائی کا مظہر سیارہ مریخ برج دلو میں حرکت کر رہا ہے، 19 دسمبر کو آبی برج حوت میں داخل ہوگا، علم و دانش کا سیارہ مشتری برج میزان میں سارا ماہ رہے گا، اسی طرح سیارہ زحل سارا ماہ برج قوس میں حرکت کرے گا، ایجادات کا سیارہ یورینس برج حمل میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے، 29 دسمبر کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آجائے گا، پراسرار نیپچون اس ماہ بھی برج حوت میں اپنی سیدھی چال پر ہوگا اور سیارہ پلوٹو برج جدی میں، راس و ذنب بالترتیب برج حوت اور سنبلہ میں حرکت کر رہے ہیں۔
شرف قمر 
اس ماہ چاند اپنے درجہ ءشرف پر 10 دسمبر کو 08:58 pm سے 10:35p m تک ہوگا، اس مبارک وقت میں اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کریں، انشاءاللہ کامیابی ہوگی، اس کے علاوہ اگر اس وقت میں بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر کچھ چینی پر دم کرلیں اور یہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ گھر کے تمام افراد یہی چینی استعمال کریں، جب چینی ختم ہونے لگے تو مزید چینی منگواکر اس میں شامل کردیا کریں، اس عمل سے تمام اہل خانہ کے درمیان محبت و اتفاق پیدا ہوگا اور جن گھروں میں نفسا نفسی اور باہمی طور پر اختلاف رائے رہتا ہے،وہ انشاءاللہ ختم ہوجائے گا۔
قمر در عقرب
اس ماہ قمر در عقرب کا آغاز پاکستان اسٹینڈرڈ کے مطابق 23 دسمبر شام 07:32 pm سے ہوگا اور قمر اپنے ہبوط کے برج میں 26 دسمبر 08:18 am تک رہے گا لیکن درجہ ءہبوط پر 23 دسمبر کو رات 11:38 pm سے 24 دسمبر 01:39 am تک رہے گا، یہ انتہائی نحوست کا وقت ہوگا، اس وقت میں نحس کاموں کے لیے عمل کیے جاتے ہیں، مثلاً بری عادتوں یا حرکتوں سے نجات کے لیے بندش کے عمل، عام طور پر لوگ خاندان میں یا دفتر میں حسد یا کسی بھی وجہ سے مخالف ہوجاتے ہیں اور پھر دوسروں کے خلاف ماحول کو خراب کرتے ہیں، یہ صورت حال عام ہے اور ہمارے خیال میں تو ملک یا بیرون ملک کہیں بھی اس مصیبت سے نجات نہیں ہے، اس بار ایک وظیفہ ایسے لوگوں سے نجات کے لیے دیا جارہا ہے۔
اگر کوئی شخص خاندان میں یا آپ کے آفس میں آپ کے خلاف ہے اور آپ کی برائی اور مخالفت میں حد سے بڑھ گیا ہے،اندیشہ ہے کہ آپ کو کسی نہ کسی طور پر نقصان پہنچاسکتا ہے تو قمر در عقرب کا جو وقت درجہ ءہبوط کا دیا گیا ہے اس وقت میں درج ذیل وظیفہ پڑھ کر اللہ سے دعا کریں، انشاءاللہ ایک ہی بار پڑھنے سے مسئلہ حل ہوجائے گا۔
باوضو ہوکر قبلہ رُخ بیٹھیں اور گیارہ بار درود شریف کے بعد 543 مرتبہ درج ذیل آیات نام مع والدہ کے ساتھ پڑھیں بعد ازاں پھر گیارہ بار درود شریف پڑھ کر دعا مانگیں۔
وَجَعلنَا مِن بَین اَیدِیھِم سدّاً وَمِن خَلفِھِم سدّاً فَاَغ ±شَینَاھُم فَھُم لایُبصِرون، صُمُ بُکمُ عُمیُ فَھُم لایَنطِقُون صُمُ بُکُم عُمیُ فَھُم لایَرجِعُون عَقَدَت لِسانِھُم وَسدَدت اَفواھِہِم فلاں بن فلاں 
آخر میں فلاں بن فلاں کی جگہ مخالف کا نام مع والدہ یا نام مع عہدہ لیں۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
ہر ماہ ہماری کہکشاں میں گردش کرتے ہوئے سیارگان جو اپنے اپنے دائروں میں گھوم رہے ہیں، باہمی طور پر ایک دوسرے سے مختلف جیومیٹریکل زاویے تشکیل دیتے ہیں، ان زاویوں کی ماہرین فلکیات کی نظر میں بڑی اہمیت ہے، ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مختلف اثرات کرئہ ارض پر اور تمام جانداروں پر کسی نہ کسی طور اثر انداز ہوتے ہیں، دسمبر میں اہم سیارگان کے درمیان تثلیث کے چار زاویے جب کہ تسدیس کے 9 زاویے تشکیل پائیں گے، یہ سعد زاویے ہیں، تربیع کا ایک زاویہ اور مقابلے کے دو زاویے ہوں گے جو نحس اثرات رکھتے ہیں، جب کہ قران کے دو زاویے ہوں گے، یہ بھی نحس اثرات کے حامل ہیں، آئیے ترتیب وار ان زاویوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
یکم دسمبر: شمس اور نیپچون کے درمیان تربیع کا زاویہ جو اس ماہ تربیع کا واحد زاویہ ہے،نہایت منحوس اثر رکھتا ہے،خصوصاً صاحب حیثیت اور عہدہ و مرتبہ رکھنے والے لوگوں کے لیے پریشانی لاتا ہے،پاکستان میں یا دنیا بھر میں صاحب اقتدار افراد اس زاویے کی نحوست کا شکار ہوسکتے ہیں،عام افراد اس دوران میں گورنمنٹ سے متعلق معاملات میں پریشانی کا شکار ہوں گے،ان کے کاموں میں رکاوٹ یا ایسی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں جن کا کوئی حل فوری طور پر سمجھ میں نہ آسکے۔
2 دسمبر: مریخ اور مشتری کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں میں مددگار اور معاون ثابت ہوگا، مشینری سے متعلق کام یا کاروبار فائدہ بخش ثابت ہوں گے،ٹیکنیکل تعلیم یا ضروری معلومات کا حصول آسان ہوگا۔
7 دسمبر: مریخ اور یورینس کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ مشینری ، الیکٹرونکس کی اشیا ، انٹرنیٹ وغیرہ کے معاملات میں نئے رجحانات اور نئی ایجادات سامنے لائے گا، یہ وقت اکثر کاموں اور معاملات میں نیا حوصلہ اور ہمت دیتا ہے، ایسے فیصلے جو اب تک آپ کرنے سے ہچکچارہے ہوں، اس وقت میں اچانک سامنے آسکتے ہیں، اس وقت میں بعض دھوکا دینے والی یا فریبی باتیں یا اطلاعات سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے،ممکن ہے جو کچھ آپ دیکھ رہے ہوں یا سن رہے ہوں ، اس کے پس پردہ کوئی فریب چھپا ہو۔
10 دسمبر: شمس اور مشتری کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ مثبت حکومتی اقدام اور فیصلے سامنے لاسکتا ہے،ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت ہوگی، نئی قانون سازی پر توجہ دی جائے گی، عام افراد کے لیے یہ وقت گورنمنٹ سے فوائد کا حصول لاتا ہے،رکے ہوئے سرکاری کام یا مقدمات کے فیصلے مثبت انداز میں سامنے آسکتے ہیں۔
اسی تاریخ کو عطارد اور نیپچون کے درمیان بھی تسدیس کی سعد نظر ہوگی جو فائدہ بخش اور ضرورت کے مطابق معلومات کے حصول میں مددگار ہوگی، زبردست نوعیت کی تخلیقی قوت اس وقت میں حاصل ہوتی ہے۔
اچھے نظرات کے ساتھ ہی اس روز ایک منحوس زاویہ بھی موجود ہے یعنی شمس اور زحل کا قران، یہ قران بھی عہدہ و مرتبہ رکھنے والے صاحبان اقتدار کے لیے نحس اثر رکھتا ہے،بعض لوگوں کو تنزلی کا سامنا ہوتا ہے،بعض اپنی ساکھ اور عزت و وقار سے محروم ہوتے ہیں، عام افراد کو اس وقت میں گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں رکاوٹ اور پریشانیوں کا سامنا ہوسکتا ہے،پراپرٹی سے متعلق معاملات کو اس دوران میں نہ چھیڑیں، یہ وقت حکمرانوں کے لیے عوامی احتجاج کا باعث بھی ہوتا ہے۔
12 دسمبر: شمس اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ صاحبان اقتدار کو سنبھالا دینے اور کسی غیر متوقع امداد کی نشان دہی کرتا ہے،حکومت چونکا دینے والے اعلانات اور اقدام کرسکتی ہے،عام افراد اس وقت میں غیر روایتی انداز اختیار کرکے زیادہ فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔
25 دسمبر: زحل اور یورینس کے درمیان تثلیث کا طویل زاویہ عام لوگوں کی زندگی پر یا دنیا کے حالات پر کوئی فوری اثر نہیں دکھاتا ، دونوں غیر معمولی اور سست رفتار سیارے جب ایسے نظرات قائم کرتے ہیں تو اس کے اثرات پوری دنیا پر غیر معمولی اور طویل المدت ہوتے ہیں، ارضیاتی تبدیلیاں اور نئی سرحدیں، نئے راستے آنے والے سالوں میں کھلتے ہیں، انٹرنیٹ کے ذریعے اگرچہ ہم ساری دنیا سے رابطے میں آگئے ہیں لیکن آنے والے سالوں میں زحل اور یورینس کی تثلیث کے زاویے زمینی راستوں سے بھی دنیا کو ایک دوسرے کے قریب کردیں گے، یہ زاویہ دنیا میں محنت کشوں کے لیے نئی آگہی اور نیا شعور پیدا کرے گا، مستقبل میں کسی نئی سماجی تحریک کی ابتدا آنے والے سالوں میں ہوسکتی ہے۔
اسی روز زہرہ اور مشتری کے درمیان تثلیث کا مبارک زاویہ ترقیاتی کاموں کے لیے مددگار ثابت ہوگا، دوسروں کے ساتھ بہتر تعلقات اور نئے معاہدات اس وقت فائدہ مند ثابت ہوں گے، اسی روز زہرہ اور یورینس کے درمیان تسدیس اور زہرہ اور زحل کے درمیان تسدیس بھی ہوگی، گویا اس عرصے میں بیک وقت بہت سے سعد زاویے تشکیل پائیں گے،اس وقت کسی نئے کاروبار کی ابتدا ، نئی پارٹنر شپ، پراپرٹی کی خریداری یا فروخت ، منگنی، شادی وغیرہ جیسے معاملات بہتر رہیں گے،زہرہ اور یورینس کی نظر بعض لوگوں کی زندگی میں غیر متوقع طور پر محبت کے پھول کھلاسکتی ہے، واضح رہے کہ یہ نظرات تقریباً اصل وقت سے چند روز پہلے سے مو ¿ثر ہوں گے۔
26 دسمبر: مشتری اور یورینس کے درمیان مقابلے کی نظر مالیاتی سیکٹر میں اپ اینڈ ڈاو ¿ن لاسکتی ہے،اس وقت نئی سرمایہ کاری سے گریز کرنا چاہیے اور ضرورت ناگزیر ہو تو اچھی طرح غوروفکر کے بعد کوئی قدم اٹھانا چاہیے، خصوصاً اسٹاک مارکیٹ اور شیئرز کے کاروبار میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔
27 دسمبر: عطارد اور نیپچون کے درمیان تسدیس کی نظر اس ماہ دوسری بار سامنے آرہی ہے،اس بار عطارد رجعت کی حالت میں ہوگا لہٰذا یہ نظر کمزور اور منفی اثر کی حامل ہوگی، کسی معاملے میں آپ کے اندازے غلط ہوسکتے ہیں یا آپ کسی فریب کا شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا سوچ سمجھ کر فیصلے کریں۔
اسی روز شمس اور مریخ کے درمیان تسدیس کا زاویہ بھی ہے،اگرچہ یہ سعد زاویہ ہے لیکن کچھ خرابیوں کے ساتھ ہے لہٰذا مثبت نتائج کا حامل نہیں ہوگا، انا اور ضد کے مسائل سامنے آئیں گے، صحت کی خرابیاں اس وقت پریشان کرسکتی ہیں، اعلیٰ افسران کا رویہ نامناسب ہوگا کیوں کہ وہ خود کسی مصیبت یا پریشانی کا شکار ہوں گے۔
28 دسمبر: عطارد اور شمس کے درمیان قران کا زاویہ منفی اثرات کا حامل ہوگا، اس وقت بھی صحت کے مسائل پریشان کرسکتے ہیں، کاموں میں رکاوٹ ، سفر میں التوا یا تاخیر اور دوران سفر میں مسائل ہوسکتے ہیں، ضروری اور مفید معلومات کا حصول مشکل ہوگا، بحث و تکرار سے تنازعات پیدا ہوں گے۔
اسی تاریخ کو عطارد اور مریخ کے درمیان بھی تسدیس کا زاویہ ہے، یہ بھی منفی اثرات رکھتا ہے،ایسے کاموں کے لیے بہتر ہوگا جس میں منفی طریقوں سے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے، مثبت رویوں اور طریقوں کے نتیجے میں نقصانات ہوسکتے ہیں۔
30 دسمبر: شمس اور نیپچون کے درمیان تسدیس کی نظر بھی منفی اثر دے گی خصوصاً صاحب حیثیت افراد، افسران بالا سے کسی مثبت رویے کی توقع نہ رکھیں، وہ ٹالنے والا یا فریبی انداز اختیار کرسکتے ہیں، ان کے وعدے پر اعتبار نہ کریں، یہ وقت بھی منفی سرگرمیوں اور دلچسپیوں کے لیے مددگار ہوگا۔
آئیے اپنے خطوط اور ان کے جوابات کی طرف: 
شادی کا عذاب
کراچی سے ایک بہن کا خط ، لکھتی ہیں ” میری تمام بچیوں کی شادی ہوچکی ہے، آخری بچی کی شادی 2 سال قبل قریبی رشتے داروں میں کی تھی جس کا پچھتاوا اب ہورہا ہے، ان کے گھر میں مسئلہ یہ ہے کہ والد والدہ حیات نہیں ہیں، لڑکیوں کی شادی نہیں ہوئی اور جن دو لڑکیوں کی شادی ہوئی تھی انہیں طلاق ہوچکی ہے اور وہ واپس گھر آکر بیٹھ گئی ہیں،بڑے تین بھائی شادی کے بعد علیحدہ ہوچکے ہیں، میرا داماد سب سے چھوٹا ہے، اب ساری بہنوں کا زور اُسی پر چلتا ہے،وہ ہر وقت اپنی بہنوں کے مسائل میں الجھا رہتا ہے، میری بیٹی کا کوئی خیال نہیں کرتا بلکہ اس کے ساتھ رویہ بھی مناسب نہیں ہے،بہنوں کی باتوں میں آکر برا بھلا کہتا ہے،میری سمجھ میں نہیںآتا کہ اس مسئلے کا کیا حل کیا جائے؟ آپ سے درخواست ہے کہ تفصیلی روشنی ڈالیں اور کوئی حل بھی تجویز کریں“
جواب: دونوں کے زائچوں کا جائزہ لینے کے بعد پہلی بات تو یہ ہے کہ دونوں کے درمیان موافقت اور محبت نہیں ہے لہٰذا اگر آپ اس تعلق کو مزید جاری رکھنا چاہتی ہیں تو مسلسل کوشش کرنا پڑے گی، تب کہیں جاکر صورت حال میں بہتری آئے گی، اس سلسلے میں بہت سے روحانی اعمال ہم لکھتے رہتے ہیں، مثلاً میاں بیوی کے درمیان محبت کے لیے سورج، چاند گہن یا قمر در عقرب وغیرہ میں مختلف عمل و نقوش دیے جاتے ہیں، ان سے کام لینا چاہیے، مزید یہ کہ لڑکی سے کہیں کہ شوہر کو کوئی بھی چیز کھانے پینے کے لیے دیا کریں تو اس پر 20 مرتبہ اسم الٰہی یاودودُ پڑھ کر دم کردیا کرے۔
گھر کی مجموعی صورت حال جو بہنوں کے دباو ¿ یا زیادتی کا نتیجہ ہے، اسے تبدیل کرنے کے لیے ایک عمل تحریر کیا جارہا ہے،بیٹی سے کہیں کہ اس پر سختی سے عمل کرے۔
نیا چاند ہونے کے بعد کسی بھی اتوار، پیر ، جمعرات یا جمعہ سے عمل شروع کریں، عمل کے لیے کوئی ایک وقت مقرر کرلیں اور پھر اس کی پابندی کریں، خواہ فجر کا وقت رکھیں یا عصر و مغرب کے درمیان یا عشاءکے بعد، اسمائے الٰہی یا اللہُ القابض الکریمُ 313مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ سے اپنے نیک مقاصد اور مخالفین پر غلبے کے لیے دعا کیا کریں، یہ عمل 41 روز تک کریں، بعد ازاں روزانہ ہر نماز کے بعد 7 مرتبہ ضرور ورد کرلیا کریں، انشاءاللہ کچھ عرصے میں حالات تبدیل ہونے لگیں گے اور اللہ کوئی ایسا راستہ نکال دے گا کہ آپ کی بیٹی کی پوزیشن گھر میں بہتر ہوجائے گی۔
شادی میں تاخیر
طاہرہ بی بی،حیدرآباد سے لکھتی ہیں ”میری تین بیٹیاں ہیں، دو کی شادی ہوچکی ہے لیکن سب سے بڑی بیٹی ابھی تک گھر بیٹھی ہے،اس وجہ سے میں بہت پریشان ہوں، اس کا کوئی رشتہ کہیں طے نہ ہوسکا، حالاں کہ کوشش بہت کی گئی، رشتہ کرانے والیوں کو پیسے بھی بہت دیے لیکن کہیںبات طے نہیں ہوسکی، لوگ آتے ہیں اور پسند بھی کرتے ہیں مگر پھر پلٹ کر نہیں آتے، کئی جگہ سے معلومات کیں تو یہی پتا چلا کہ رشتہ باندھ دیا گیاہے، ایک صاحب نے بتایا کہ جنات کا عمل دخل ہے،وہ اس کی شادی نہیں ہونے دیتے، بہت سے علاج بھی کرائے لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ہوئی، چھوٹی بہنوں کی شادی کی وجہ سے وہ مجھ سے بھی ناراض رہنے لگی ہیں، حالاں کہ میں نے تو اس کے لیے ہر طرح کی کوششیں کی ہیں، اب بہت چڑچڑی ہوگئی ہے،کوئی نیا رشتہ آتا ہے تو ناراض ہوتی ہے،سامنے آمنے سے انکار کرتی ہے، آپ سے درخواست ہے کہ اس معاملے کو خصوصی توجہ دیں اور بتائیں کہ اصل مسئلہ کیا ہے اور اس کا حل کیا ہے؟ آپ کا یہ احسان مجھ پر ہمیشہ رہے گا“
جواب: یہ بڑی عام بات ہوگئی ہے کہ اگر شادی میں کچھ زیادہ تاخیرہوجائے تو ہمارے روحانی معالجین بندش یا آسیب وغیرہ کا فتویٰ دے دیتے ہیں، ہم برسوں سے پاکستان میں ہونے والا یہ تماشا دیکھ رہے ہیں، وہ بے چارے بھی کیا کریں، اپنا بھرم رکھنے کے لیے انہیں کوئی نہ کوئی فتویٰ تو دینا ہی ہے۔
شادی میں تاخیر یا رکاوٹ یا ازدواجی زندگی میں مسائل کے حوالے سے ہم کئی بار یہ وضاحت کرچکے ہیں کہ بعض لوگوں کی شادی جلدی ہوجاتی ہے اور بعض کی دیر سے،بالکل اسی طرح بعض لوگ اپنی ابتدائی زندگی ہی میں کامیاب ہوکر اچھی جاب یا اچھے کاروبار کا لُطف اٹھاتے ہیں اور بعض دیر سے،ایسے بہت سے لوگ آپ نے دیکھے ہوں گے کہ انہیں زندگی میں کامیابی 35 یا 40 سال کی عمر کے بعد ملی،ان سارے موضوعات پر بہترین رہنمائی علم نجوم کے ذریعے ہی ممکن ہے کیوں کہ انسان اپنے پیدائشی اثرات کے تحت ہی پوری زندگی گزارتا ہے،بہر حال لڑکیوں کی شادی کے حوالے سے علم نجوم کی روشنی میں سیارہ زہرہ اور مشتری اہم کردار ادا کرتے ہیں، اگر زہرہ کی پوزیشن خراب ہو تو شادی میں تاخیر ہوتی ہے،اگر پوزیشن بہت زیادہ خراب ہو تو بعض اوقات شادی نہیں ہوتی، اگر مشتری کی پوزیشن خراب ہو تو شوہر اچھا نہیں ملتا، اگر شادی ہوگی تو کسی کمتر درجے کے یا گھٹیا انسان سے ہوگی، اس بنیادی کلیّے کی روشنی میں آپ کی بیٹی کے زائچے میں سیارہ زہرہ اپنے برج ہبوط میں ہے اور یہی وجہ شادی میں تاخیر ، رکاوٹ یا بندش وغیرہ کا سبب ہے،یہی صورت مشتری کی بھی ہے، اس کی پوزیشن بھی کمزور ہے اور وہ زائچے میں خراب جگہ تعینات ہے لہٰذا جیسا رشتہ آپ یا آپ کی بیٹی چاہتی ہوگی وہ نہیں مل رہا اور جو لوگ شادی کے لیے آمادہ نظر آتے ہوں گے، انہیں آپ قبول نہیں کریں گی۔
اس خرابی کو دور کرنے کے لیے جمعہ کے روز اور جمعرات کے روز پابندی سے صدقہ دیں، جمعہ کے روز غریب کنواری لڑکیوں کی مدد کیا کریں اور جمعرات کے روز غریب اہل علم جو بچوں کو پڑھاتے ہوں، ان کی مدد کیا کریں، اگر جمعہ کے روز سفید رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیا جائے یا جمعرات کو پیلے رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہوگا۔
بیٹی کو دائیں ہاتھ کی رنگ فنگر میں عمدہ قسم کا اوپل کا نگینہ یا سفید پکھراج کا نگینہ کسی موافق وقت پر پہنادیں، ساتھ ہی شہادت کی انگلی میں پیلا پکھراج پہنانا ہوگا، اگر وہ خود وظیفہ پڑھنے کے لیے تیار ہو تو درج ذیل وظیفہ کسی بھی نوچندے جمعرات یا جمعہ سے شروع کرے۔
چوں کہ اس کے نام مع والدہ کے اعداد 748 ہیں لہٰذا اسی تعداد میں اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ سورئہ توبہ کی آیت نمبر 128 پڑھ کر اللہ سے عاجزی و انکساری کے ساتھ دعا کیا کرے، یہ آیت لقد جاءکم سے رو ¿ف الرحیم تک ہے،انشاءاللہ بہت جلد نصیب کھل جائے گا۔
سرکاری جاب
ہاشم علی، حیدرآباد سے لکھتے ہیں ” میرے والدین نے مجھے تعلیم دلانے کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں اور اب جب کہ میں اپنی تعلیم مکمل کرچکا ہوں مجھے کہیں معقول جاب نہیں مل رہی، تقریباً 2 سال سے کوشش کر رہا ہوں، اسی دوران میں میں نے باہر جانے کے لیے بھی بہت کوشش کی لیکن اس میں بھی کامیابی نہیں ملی، آخر میرے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟ میں چاہتا ہوں کہ مجھے کوئی مناسب سرکاری جاب مل جائے، اس حوالے سے میں نے سفارش کا سہارا بھی لیا لیکن کچھ نہ ہوا، میری والدہ کو کسی نے بتایا کہ آپ کے بیٹے کا روزگار باندھ دیا گیا ہے،جب تک بندش نہیں کھلے گی، کوئی جاب نہیں ملے گی، آپ اس سلسلے میں رہنمائی کریں گے تو شکر گزار رہوں گا“
جواب: عزیزم! پہلی بات تو یہ ہے کہ آج کل کے زمانے میں سرکاری نوکری حاصل کرنا آسان کام نہیں ہے،بہتر ہوگا کہ کسی پرائیویٹ جاب کے لیے کوشش کریں، دوسری بات یہ کہ آپ کے زائچے کے مطابق آپ فروری 2017 ءتک ایک منحوس دور سے گزر رہے ہیں، فروری کے بعد آپ کی زندگی میں بہتر دور کا آغاز ہوجائے گا اور امید ہے کہ آپ کو کوئی معقول جاب مل جائے گی، موجودہ دور دسمبر 2015 ءسے شروع ہوا تھا اور اس سے پہلے بھی جو دور جاری تھا، وہ بھی آپ کے لیے سپورٹنگ نہیں تھا، عام طور سے ایسے خراب وقت میں جو بھی کام مل جائے، کرلینا چاہیے اور برے وقت کو کسی نہ کسی طور گزار لینا چاہیے، بہ صورت دیگر انسان محرومی کا شکار ہوکر ڈپریشن اور بہت سی بدگمانیوں میں مبتلا ہوجاتا ہے،بدگمانیاں پیدا کرنے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے،جیسے کہ آپ کی والدہ کو کسی نے بتادیا،آپ کو پابندی سے ہفتے کے روز بوڑھے، معذور اور بیمار افراد کی مدد کرنی چاہیے، منگل کو چیل کوو ¿ں یا کتوں کو خوراک ڈالا کریں۔

ہفتہ، 19 نومبر، 2016

الفاظ کے استعمال اور اثرات کی اہمیت، منفی اور مثبت طرز فکر


مو ¿کل و ہمزاد کی خاطر وظائف و چلّے کرنے والے گمراہی کا شکار 
ہمارے معاشرے میں ایک بہت عام بیماری ”غلط فہمی“ ہے، اگر آپ اپنے ارد گرد کے لوگوں اور ان کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات، لڑائی جھگڑوں کا بہ غور مشاہدہ کریں تو محسوس کریں گے کہ تمام تر فتنہ و فساد کی جڑ ”غلط فہمی“ ہے، خود آپ کے ساتھ کئی مرتبہ ایسا ہوا ہوگا یعنی آپ نے کچھ کہامگر دوسرے فرد نے کچھ اور سنا، یا آپ کی بات کا کچھ اور ہی مطلب نکال لیا، عموماً ایسی صورت پیدا ہونے کے بعد ہی جھگڑے کا آغاز ہوتا ہے لیکن یہ غلط فہمی ہوتی کیا چیز ہے؟
آئیے آج اس موضوع پر بات کرتے ہیں۔
لوگ باہم اکثر ملاقات کرتے ہیں اور مختلف مسائل اور موضوعات پر بات کرتے ہیں، اس بات چیت کے دوران میں تنازعات کی بڑی وجہ ہمارے اپنے الفاظ ہوتے ہیں، الفاظ اور زبان کا استعمال ہم میں سے اکثر افراد دیکھ بھال کر، سوچ سمجھ کر اور احتیاط کے ساتھ نہیں کرتے اور پھر نتیجے کے طور پر مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، ایک پرانا مقولہ ہے کہ کمان سے نکلا ہوا تیر اور زبان سے نکلی ہوئی بات واپس نہیں آسکتی، الفاظ کی اہمیت کو یہ مقولہ بڑی گہرائی کے ساتھ ثابت کرتا ہے۔
الفاظ در حقیقت آپ کی کامیابی اور ناکامی کا بہت بڑا سہارا ہیں، اس کے ذریعے آپ دوست بھی بناسکتے ہیں اور دوستوں کو دشمن بھی، زندگی بھر کے لیے رستا ہوا ناسور بھی کسی کو بھی دے سکتے ہیں اور اس پر مرہم بھی رکھ سکتے ہیں، آپ اپنے الفاظ کے ذریعے اپنی گفتگو کے ذریعے کچھ بھی کرسکتے ہیں، اگر ہم دنیاکے بڑے بڑے نامور افراد کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ان کا لفظ و بیان سے بڑا گہرا رابطہ تھا اور وہ الفاظ کے استعمال کا فن خوب جانتے تھے۔
مشہور ہے کہ عظیم فاتح سکندر نے اپنے شکست خورد حریف راجہ پورس سے سوال کیا ”بتاو ¿! تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟“ 
پورس نے نہایت اطمینان سے جواب دیا ”وہی جو ایک بادشاہ کو دوسرے بادشاہ کے ساتھ کرنا چاہیے“۔
اس سادہ مگر دانش مندانہ جواب نے سکندر کے دل پر عجیب اثر کیا، اس نے پورس کو معاف کردیا اور اس کا مفتوحہ علاقہ اس کا تاج و تخت واپس اس کے حوالے کردیا، ممکن ہے اس وقت پورس اگر کوئی ایسا جواب دیتا جو سکندر کے دل و دماغ پر منفی اثر ڈالتا تو شاید آج تاریخ میں یہ واقعہ کسی اور طرح درج ہوتا۔
دراصل الفاظ اپنی جگہ کچھ بھی نہیں ہوتے، یہ تو علامت ہوتے ہیں، ان جذبات و احسات اور تاثرات کی جو آپ کسی کے لیے اپنے لاشعور میں رکھتے ہیں، مثلاً اگر آپ کسی شخص کے خلاف اپنے دل میں بغض رکھتے ہوں مگر اس کا اظہار نہ کرسکتے ہوں اور مسکراکر ملنا بھی آپ کی مجبوری ہو، تب بھی آپ محسوس کریں گے کہ کبھی نہ کبھی نادانستہ طور پر آپ کے منہ سے ایسی کوئی نہ کوئی بات یا لفظ ضرور نکل جاتے ہوں گے جو آپ کے دلی جذبات کا مظہر ہوں گے، آپ لاکھ ان جذبات کا اظہار نہ کریں مگر نادانستگی میں کوئی نہ کوئی اشارہ ضرور کسی موقع پر دے جاتے ہوں گے۔
الفاظ اور لاشعور کا یہ گہرا تعلق اس وقت مزید مو ¿ثر ہوجاتا ہے جب آپ تبدیلی کے خواہاں ہوں اور ترقی کی جانب مائل ہوں، ایسے موقع پر صرف ایک لفظ آپ کی یا دوسروں کی زندگی تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اب یہ لفظ کون سا ہے؟ 
عبرت اثر واقعہ
آئیے یہ جاننے کے لیے ایک واقعہ سنتے ہیں، یہ واقعہ ایک ایسے شخص کا ہے جو اس واقعے سے پہلے سخت بوریت، یکسانیت اور ناکامیوں کا شکار تھا، وہ کہتا ہے۔
” میرے لیے وہ دن انتہائی بوریت اور بے زاری کے تھے، میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملازمت کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا تھا اور روز روز کی ناکامیوں سے اپنی شخصیت اور توانائیاں کھو رہا تھا، ایسے وقت میں مجھے کسی سہارے کی ضرورت تھی کسی ایسے ہاتھ کی ضرورت تھی جو مجھے سنبھال سکے یا میری رہنمائی کرسکے ، مایوسی کے اس عالم میں نوٹوں سے بھرا ہوا بریف کیس مل جانے کے خواب بھی دیکھتا تھا، کسی کروڑ پتی سیٹھ کی اکلوتی بیٹی کی نظر انتخاب کا خواہش مند رہتا تھا، غرض میری سوچیں عجیب احمقانہ اور خیال پرست ہوتی جارہی تھیں، پھر ایک دن انتہائی ڈپریشن کے عالم میں، میں ایک فقیر کے سامنے جا بیٹھا، وہ آنکھیں بند کیے سڑک کے کنارے بیٹھا تھا اور ایک کپڑے پر کچھ سکے اس کے سامنے پڑے تھے، وہ روزانہ ہی وہاں بیٹھا رہتا تھا، اس کے انداز میں ایک کاروباری اور پیشہ ور بھکاری کی تمام جھلکیاں تھیں مگر پھر بھی نہ جانے کیوں میں اس کے سامنے بیٹھ گیا اور اپنا دکھڑا رونے لگے، شاید مجھے امید تھی کہ وہ اپنے کسی جھولے میں ہاتھ ڈالے گا اور میری تمام مشکلات کا حل پلک جھپکتے ہوجائے گا لیکن ایسا کچھ بھی نہ ہوا، پہلے تو وہ بھونچکا سا ہوکر میری شکل دیکھتا رہا، پھر اس نے مجھے دور بھگانے کی کوشش کی، میں نے اسے قلندرانہ بے نیازی سمجھا اور مزید شدت سے اپنا دکھڑا رونا شروع کیا، یہاں تک کہ فقیر تنگ آگیا اور زور سے بولا ”جا، جا خدا تیرا بھلا کرے گا“
یہ سنتے ہی جیسے مجھے سکون سا آگیا، جیسے اچانک کوئی خزانہ مل گیا ہو، میں نے جیب سے سارے پیسے نکال کر فقیر کے آگے ڈال دیے جو بہر حال کچھ زیادہ نہیں تھے اور خوشی خوشی گھر آگیا۔
آپ یقین جانیے کہ حیرت انگیز طور پر میری ذہنی کیفیت بدل چکی تھی اور اب مجھے یقین تھا کہ خدا میری مدد ضرور کرے گا اور خدا نے پھر میری مدد کی، چند ہی روز بعد مجھے ایک جگہ ملازمت مل گئی، اب یہ فقیر کی دعا کا اثر تھا یا اس خوش امیدی کی قوت تھی جو فقیر کے الفاظ سن کر میرے دل میں پیدا ہوئی تھی، آج بھی جب میں اپنی اس وقت کی کیفیت کا اندازہ لگاتا ہوں تو محسوس کرتا ہوں کہ مجھے محض کسی جذباتی سہارے اور رہنمائی کے چند الفاظ کی ضرورت تھی، وہ الفاظ جو بجلی کی طرح چمکتے اور ہماری ساری زندگی کو روشن کردیتے ہیں، میرا خیال ہے کہ فقیر کی دعا نے کوئی کرشمہ نہ دکھایا، ہاں اگر اس نے کچھ کیا تھا تو صرف اتنا کہ مجھے ایک راستہ دکھا دیا تھا، غیر ارادی طور پر اس نے مجھ سے ایک مہمل سا جملہ کہا اور میں نے اسے اپنے لیے توانائی کا ذریعہ سمجھ کر نئے عزم و حوصلے اور ارادوں کے ساتھ جدوجہد شروع کردی، یہاں تک کہ میں کامیاب ہوگیا، فقیر کے الفاظ نے میرے طرز فکر میں تبدیلی پیدا کردی اور میں نے منفی طرز فکر یعنی مایوسی کو ترک کرکے مثبت طرز فکر کو اختیار کرلیا“
اوپر بیان کیا گیا واقعہ یقیناً الفاظ کے مثبت اثرات سے تعلق رکھتا ہے ، دین اسلام سے بھی ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ مایوسی کفر ہے اور ہمیشہ خوش امید رہنا چاہیے اور یہ خوش امیدی خاص طور پر اللہ رب العزت کی جانب سے ہونی چاہیے، ایک آیت کا مفہوم کچھ یوں ہے ”اللہ ہمیشہ ہمارے گمان پر پورا اترتا ہے، اب ہمارا وہ گمان مثبت ہے یا منفی ، اُسی کے مطابق نتیجہ سامنے آئے گا۔
ہماری طرح آپ نے بھی یہ مشاہدہ اکثر کیا ہوگا کہ بعض لوگ ہمیشہ مثبت انداز میں سوچتے اور مثبت طرز عمل اختیار کرتے ہیں جب کہ بعض لوگ اس کے برعکس منفی سوچ کا شکار رہتے ہیں اور منفی طرز عمل اختیار کرتے ہیں، مثبت سوچ اور مثبت طرز عمل یہ ہے کہ ہم ہمیشہ خوش امید رہیں اور اپنی جائز کوششوں کو جاری رکھیں، خواہ نتائج کتنے ہی دل شکن کیوں نہ ہوں، منفی سوچ اور طرز عمل یہ ہے کہ ہم راتوں رات دولت مند بننے کے خواب دیکھیں اور کامیابی کے لیے شارٹ کٹ تلاش کریں، جب کسی مشکل میں پھنس جائیں تو فوری طور پر دوسروں کو مورد الزام ٹھہرائیں ، بدمزاجی کا مظاہرہ کریں ، لہجے میں تلخی نمایاں ہوجائے، اپنے آپ سے اور دنیا بھر سے بلکہ بعض اوقات مذہب سے بھی بے زاری کا اظہار کریں۔
الفاظ کا مثبت یا منفی استعمال اچھا یا برا ہوسکتا ہے،اس کا انحصار ہماری سوچ کی گہرائی یعنی قوت خیال پر منحصر ہے،گویا دوسرے معنوں میں ہماری روحانی قوت اور وقت کی تاثیر مل کر کبھی کبھی عجیب کرشمہ دکھاتے ہیں اس کے لیے یہ بھی ضروری نہیں کہ الفاظ ادا کرنے والا خود کس حیثیت کا حامل ہے، دوسری طرف الفاظ کے نفسیاتی اثر کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اسی لیے ماہرین نفسیات لوگوں کو مایوسانہ گفتگو اور بزدلانہ باتوں سے منع کرتے ہیں، منفی الفاظ لاشعوری طور پر انسان کی ہمت توڑتے ہیں، اسے کمزور کرتے ہیں، آپ نے خود محسوس کیا ہوگا کہ جب آپ کہتے ہیں ”نہیں، یہ نہیں ہوسکتا“تو درحقیقت آپ اپنے آپ کو ڈرا کر پیچھے ہٹارہے ہوتے ہیں اور اپنی لاشعوری شکست کے احساس کو دبا رہے ہوتے ہیں اس کے مقابلے میں جب آپ یہ کہتے ہیں ” ہاں ، یہ ہوسکتا ہے“ تو آپ اپنی ہمت کی بیٹری چارج کر رہے ہوتے ہیں، اپنی توانائی بڑھا رہے ہوتے ہیں اور یہی مثبت طرز فکر ہے، یاد رکھیے اس کے بغیر کامیابی کا کوئی دروازہ نہیں کھولا جاسکتا۔
اخبار کی تبدیلی
عزیزان من! جیسا کہ آپ سب واقف ہیں کہ روزنامہ جرا ¿ت میں ہمارا کالم گزشتہ تقریباً 19 سال سے باقاعدگی کے ساتھ شائع ہوتا رہا ہے لیکن گزشتہ دنوں برادرم مختار عاقل نے اخبار سے علیحدگی اختیار کرلی لہٰذا یہ کالم بھی جرا ¿ت میں بند کردیا گیا ہے،اب مختار عاقل صاحب ”ویکلی الاخبار“ جو پہلے جرا ¿ت ہی کا حصہ ہوتا تھا، علیحدہ سے شائع کر رہے ہیں، یہ ہر اتوار کو بازار میں دستیاب ہوگا، 20 نومبر بروز اتوار کو آپ الاخبار میں ہمارا کالم دیکھ سکیں گے، اس کے علاوہ ایک دوسرا نیا روزنامہ فرسٹ نیوز کے نام سے شائع ہورہا ہے، اس میں پیر کے روز ہمارا کالم شائع ہوا کرے گا، اس کے علاوہ ”آج کا دن“ بھی روزانہ فرسٹ نیوز میں شائع ہوگا۔
وظائف یا چلّے میں اجازت
ایک خط ہمیں نامعلوم کس جگہ سے اور کس نے لکھا ہے، بہر حال انہوں نے جو کچھ معلوم کیا ہے، ہم اس کا جواب دینا ضروری سمجھتے ہیں تاکہ وہ بھی اور دیگر پڑھنے والے بھی کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں، وہ لکھتے ہیں ”آپ سے دریافت یہ کرنا ہے کہ نقش لکھنے یا وظائف پڑھنے کے لیے سنا ہے کہ کسی پیر و مرشد کی اجازت لازمی مطلوب ہوتی ہے، اکثر و بیشتر وظائف چالیس روزہ ہوتے ہیں، اس کی اجازت نہیں دی جاتی ہے، اگر کوئی شخص وظائف اس نیت سے کرے کہ وہ خلق خدا کو فائدہ پہنچائے گا تو وہ کیا کرے ؟ اس سلسلے میں تفصیلی معلومات فراہم کیجیے، اگر ہم اپنے والدین یا اساتذہ کرام یا اپنے کسی بزرگ سے اجازت لے کر وظائف یا کوئی چلہ کریں تو کوئی حرج تو نہیں ہے؟ کیوں کہ وظائف کے دوران میں نقصانات کا اندیشہ بھی رہتا ہے اور اگر کسی وظیفے کو چالیس روز تک کرلیا جائے تو انسان کیا اس کا عامل ہوجاتا ہے اور اس طرح وہ انسانیت کی خدمت کرسکتا ہے؟ اس کا کوئی مناسب اور تسلی بخش جواب مرحمت فرمائیں، میں نے قرآنی وظائف کے بارے میں یہ سنا ہے کہ ہر حرف کا ایک مو ¿کل ہے اور وظائف کے مکمل ہونے پر وہ مو ¿کل آپ کے تابع ہوجاتا ہے، رہنمائی فرمائیں، عین نوازش ہوگی؟“
عزیزم! سب سے پہلے تو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ ایسے کسی چکر میں ہر گز نہ پڑیں، انسانیت کی خدمت سے پہلے اپنی اور اپنے گھر والوں کی خدمت کے بارے میں سوچیے، یاد رکھیں، ان معاملات میں پہلی چیز تو دین اور دنیا کے علم کا حصول ہے، اس کے بعد ان فرائض و واجبات کی ادائیگی ہے جو آپ پر اللہ کی طرف سے لازم کردیے گئے ہیں،آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ عبادت کا ایک بٹا دس حصہ حقوق العباد کی ادائیگی میں ہے،اگر اس سے غفلت برتی جائے تو آپ کی عبادات بھی ضائع ہوسکتی ہیں، کجا یہ کہ چلّے اور وظائف کی مشقت میں خود کو ڈال کر اپنا قیمتی وقت ضائع کریں۔
 اجازت کا جو مطلب آپ نے لیا ہے وہ ہر گز نہیں ہے، اجازت کسی وظیفے، عمل یا نقش لکھنے کے سلسلے میں کوئی ایسا عامل ہی دے سکتا ہے جس نے اس وظیفے، عمل یا نقش کی زکات اکبر ادا کی ہو، تمام وظائف ضروری نہیں کہ چالیس دن کے ہوں، ان کی مدت میں کمی بیشی بھی ہوسکتی ہے، یقیناً ہر حرف کا ایک مو ¿کل ہوتا ہے مگر جیسا کہ آپ کو بتایا گیا ہے،وہ غلط ہے،مو ¿کل حرف کا بھی ہوتا ہے اور لفظ کا بھی،کسی آیت کا بھی ہوتا ہے اور اسم الٰہی کا بھی یا کسی سورة کا بھی، حد یہ کہ آپ کے نام کا بھی، جو لوگ کسی مو ¿کل یا ہمزاد یا جنّات وغیرہ کی خاطر وظیفہ یا چلّہ کرتے ہیں، اُن کی نیت میں یقیناً فتور ہوتا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ اپنے مو ¿کل یا ہمزاد وغیرہ سے کام لے کر لوگوں میں مقبولیت حاصل کریں، مشہور ہوں اور عزت کمائیں مگر یاد رکھیں عزت، شہرت، مقبولیت انسان کو مو ¿کلوں کے ذریعے نہیں ملتی بلکہ اس کے علم اور اس کی محنت اور اس کے کردار سے ملتی ہے اور اس کام میں عام طور پر بڑا وقت لگتا ہے، چند روزہ یا چالیس روزہ وظائف و چلّے اس میں معاون و مددگار نہیں ہوتے، اس طرح کی باتیں خیالی دنیا میں رہنے والے نکمّے، ناکارہ، سُست و کاہل لوگ کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں، یاد رکھیں دنیا کے تمام خزانوں اور عزت و مرتبہ کی کنجی علم ہے لہٰذا آپ کو چاہیے کہ سب سے پہلے علم حاصل کریں، علم ہی آپ کو بتائے گا کہ مو ¿کل کیا ہوتا ہے، ہمزاد و جنات کی حقیقت کیا ہے؟ 

ہفتہ، 12 نومبر، 2016

امریکی انتخابات اور ڈونالڈ ٹرمپ کی کامیابی

ہیلری کلنٹن اور مسٹر ٹرمپ کے زائچوں میں وقتِ پیدائش کا فرق
امریکا کے تاریخ ساز انتخابات اپنے اختتام کو پہنچے،ہماری توقع اور پیش گوئی کے برخلاف ہیلری کلنٹن کے بجائے مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کامیاب رہے اور اب آئندہ امریکا کے صدر ہوں گے۔
عزیزان من! تقریباً تین ماہ قبل ہم نے دونوں حریف امیدواروں کے زائچے پیش کیے تھے اور دونوں کی شخصیت و کردار پر روشنی ڈالی تھی، ساتھ ہی دونوں کے زائچوں کی ٹرانزٹ پوزیشن اور پیریڈ پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہیلری کلنٹن کی جیت کا امکان ظاہر کیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا، اس کی وجہ یہی ہے کہ عام طور پر مشہور شخصیات کی تاریخ پیدائش یا وقت پیدائش آسانی سے دستیاب نہیں ہوتے، پاکستان میں تو تاریخ پیدائش کا حصول بھی مشکل ہوتا ہے لیکن مغرب میں کم از کم تاریخ پیدائش درست معلوم ہوجاتی ہے لیکن وقت پیدائش کا معاملہ پھر بھی مشکوک رہتا ہے،اس حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی سائٹ Astro Data Bank بڑی مددگار ثابت ہوتی ہے کیوں کہ اس میں دنیا کے تمام ممالک اور تقریباً تمام مشہور شخصیات کے برتھ چارٹ محفوظ کیے گئے ہیں اور تاریخ پیدائش یا وقت پیدائش مشکوک ہونے کی صورت میں ایک سے زیادہ برتھ چارٹ دے دیے جاتے ہیں، ہم نے بھی اسی سائٹ سے مدد لی تھی جہاں ہیلری کے ایک سے زیادہ زائچے موجود ہیں، اس موضوع پر دنیا کے بے شمار ایسٹرولوجرز صاحبان اپنے اپنے طور پر ان زائچوں پر رائے دیتے رہے ہیں اور تقریباً 75 فیصد ماہرین اس بات پر متفق تھے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ہیلری کلنٹن کے زائچے کی پوزیشن زیادہ بہترہے اور ان کی کامیابی یقینی ہے۔
ایسٹرو ڈیٹا بینک کے مطابق ہیلری کی تاریخ پیدائش 26 اکتوبر 1947 ءہے، یہی تاریخ وکی پیڈیا پر بھی دی گئی ہے، جہاں تک ٹائم کا تعلق ہے تو اس حوالے سے اختلافات موجود ہیں، صرف آسٹرو ڈیٹا بینک پر پیدائش کا وقت صبح 8بجے ، صبح 08:08am اور 08:15am دیا گیا ہے،یہی صورت حال مسٹر ڈونالڈ کے ٹائم آف برتھ کی بھی ہے، جب کہ ہیلری کا ایک ٹائم رات کا بھی دیا گیا ہے، ان تمام اوقات میں سے کسی ایک ٹائم کے مطابق بنائے گئے زائچے پر آئندہ کی پیش گوئی کا انحصار ہوتا ہے مگر واضح رہے کہ بعض اوقات چند منٹ کے فرق سے رواں پیریڈ آگے پیچھے ہوجاتا ہے،ایسٹرولوجیکل پریکٹس کرنے والے اس مسئلے کو سمجھ سکتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں کے زائچوں کے مطابق ان کی شخصیت و کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مسٹر ڈونالڈ کی مسلم دشمنی اور ہندوپرستی کے پیش نظر ہمارا ذاتی رجحان اور ہمدردی ہیلری کلنٹن سے ہونا لازمی تھا، چناں چہ ہم نے ان کا پیدائش کا ٹائم 08:45 am رکھا جس کے مطابق 26 ستمبر سے مشتری کا دور شروع ہوتا ہے، جب کہ اگر وقت 08:08 am یا 08:15 am لیا جائے تو الیکشن کے وقت راہو کا دور تھا جو بہر حال ناموافق اور نہایت منحوس تھا کیوں کہ راہو اپنے ہبوط کے برج میں ہے،ہمیں یہ اعتراف کرنے میں کوئی جھجھک نہیں ہے کہ ہیلری کی محبت اور ڈونالڈ کی مخالفت میں ہم نے اس حقیقت کو نظرانداز کیا، نتیجہ اب ہم سب کے سامنے ہے۔
اس سے قطع نظر کہ ہمارا اندازہ غلط ثابت ہوا اور ہیلری کے بجائے مسٹر ڈونالڈ کامیاب ہوئے، دونوں کے کردار کے حوالے سے ہماری رائے اب بھی وہی ہے جو ان کے زائچوں کی ریڈنگ میں دی گئی تھی۔
 مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ ہیلری کے مقابلے میں زیادہ جارحانہ مزاج کے حامل اور منفی شخصیت کے مالک ہیں، خصوصاً مسلم دنیا کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے، بھارت کی جانب ان کا کھلا جھکاو ¿ اور ان کی کامیابی کے لیے امریکا میں موجود ہندو لابی کی کوششیں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے،کہا جاتا ہے کہ وہ چین مخالف اور کسی حد تک روس دوستی کے حق میں ہےں، اگرچہ کامیابی کے بعد انہوں نے یہ کہا ہے کہ میں تمام مذاہب سے بہتر تعلقات اور رواداری کا مظاہرہ کروں گا، اب یہ آنے والا وقت بتائے گا کہ وہ عملی طور پر کتنے روادار ثابت ہوتے ہیں۔
بدلتے زمانے
عزیزان من! اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ دنیا تبدیلی کے ایک بڑے مرحلے سے گزر رہی ہے،اس مرحلے کا آغاز تقریباً 2010 ءمیں ہوا تھا، جب سیارہ یورینس برج حمل میں داخل ہوا پلوٹو بھی برج جدی میں اور نیپچون برج حوت میں ایک طویل عرصے کے لیے قیام پذیر ہوئے، بڑے سیارگان کا طویل عرصے تک کسی ایک برج میں قیام اور بیک وقت تین اہم سیارگان کے برج کی تبدیلی کسی نئی پیش رفت کی نشان دہی کرتی ہے،یہ تبدیلیاں اچانک اور یکدم سامنے نہیں آتیں، بقول شاعر 
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ اک دم نہیں ہوتا
مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کا صدرِ امریکا بننا ہمارے نزدیک ایسا ہی ہے جیسا پچھلی صدی کے آغاز میں جرمنی کے ایڈولف ہٹلر کا کامیاب ہونا، مسٹر ٹرمپ نے بھی الیکشن میں کامیابی کے لیے کچھ ایسے ہی حربے استعمال کیے جیسے ہٹلر نے کیے تھے، اس نے پہلی جنگ عظیم کے حوالے سے جرمنی کی مظلومیت کا ماتم کرکے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا، مسٹر ٹرمپ نے دوسری قوموں کی امریکا پر یلغار کو موضوع بنایا اور انہیں امریکا سے نکالنے یا ان کی مزید آمد پر پابندی لگانے کا نعرہ بلند کیا، عام امریکی جو کمزور امریکی معیشت کے سبب پچھلے چند سالوں میں ملازمتوں کے حصول میں پریشان ہورہے تھے، ٹرمپ کی اس چال میں آگئے، مزید یہ کہ ٹرمپ نے کالے اور گورے کی تفریق کو بھی نمایاں کیا، امریکا میں مقیم ہمارے ایک قریبی دوست نے بتایا کہ میں جب ووٹ ڈالنے گیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ امریکی بوڑھوں کی بہت بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑی ہے جب کہ ینگ جنریشن کا دور دور تک نام و نشان نہ تھا، واضح رہے کہ پرانی نسل کے لوگ رنگ و نسل کے معاملے میں زیادہ شدت پسند ہیں جب کہ نئی نسل ان باتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی، چند سال پہلے ہی باراک اوباما کی مسلسل دو بار کامیابی نے سفید فام نسل پرستی کو زیادہ ہوا دی، ایک زمانہ تھا کہ وہ وہائٹ ہاو ¿س کے آس پاس بھی کسی کالے کو برداشت نہیں کرتے تھے، کجا یہ کہ ایک کالا آدمی وہائٹ ہاو ¿س میں گھس گیا اور 8 سال تک ان کے سینے پر مونگ دلتا رہا۔
جیسا کہ پہلے بھی ہم مسٹر ٹرمپ کی منفی سوچ کے حوالے سے نشان دہی کرچکے ہیں اور اس کے ثبوت میں کاروباری معاملات میں ان کی کرپشن کے بہت سے قصے اور جارحانہ مزاجی کے کئی واقعات مشہور ہیں، ایسے شخص کے امریکی صدارت پر براجمان ہونے کا مطلب کسی تیسری عالمی جنگ کے لیے میدان ہموار ہونا ہے کیوں کہ بہر حال تیسری عالمی جنگ کا خدشہ 2019-20ءمیں ظاہر کیا جارہا ہے، بین الاقوامی ماہرین نجوم ان سالوں کو عالمی جنگ کے حوالے سے خطرناک قرار دے رہے ہیں، واللہ اعلم بالصواب۔
سندھ کا منظر نامہ
سندھ میں گورنر کی تبدیلی اس ماہ کا اہم واقعہ ہے، ڈاکٹر عشرت العباد تقریباً 13 سال سے زیادہ عرصے تک سندھ کے گورنر رہے جو ایک ریکارڈ ہے،ہمیں کبھی ان کی دُرست تاریخ پیدائش معلوم نہ ہوسکی جس سے یہ اندازہ کیا جاتا کہ وہ گزشتہ 13 سال سے خوش قسمتی کے کون سے دور سے گزر رہے تھے، بنیادی طور پر وہ ایم کیو ایم کے نامزد کردہ گورنر تھے مگر بعد ازاں جناب آصف علی زرداری کے لیے بھی قابل قبول رہے اور ابتدا میں وزیراعظم نواز شریف بھی انہیں برقرار رکھنے پر مجبور ہوئے، اب گزشتہ دنوں پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال سے ان کی جھڑپ سب نے دیکھی،بہر حال اب وہ فارغ کردیے گئے اور ان کی جگہ سابق چیف جسٹس جناب سعید الزماں صدیقی کو گورنر بنادیا گیا ہے،صدیقی صاحب کے اگرچہ یہ آرام کے دن ہیں لیکن نواز شریف صاحب نے ان کے کاندھوں پر ایک بار گراں رکھ دیا ہے،عمر کی اس منزل میں جب بظاہر ان کی صحت بھی بہت اچھی نظر نہیں آتی، وزیراعظم صاحب کا یہ فیصلہ خاصا دلچسپ ہے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم شاید اس فیصلے سے خوش اور مطمئن نہیں ہےں، خدا معلوم وزیراعظم صاحب اس تعیناتی سے کون سے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
کراچی کے زائچے میں یکم جولائی سے سیارہ مریخ کا سب پیریڈ جاری ہے جو 06 جون2017ءتک جاری رہے گا، مریخ اگرچہ زائچے کا سعد سیارہ ہے لیکن تحت الشعاع ہونے کی وجہ سے سپورٹنگ نہیں ہےاور سیارہ شمس چوں کہ راہو کیتو سے متاثرہ ہے لہٰذا اعلیٰ عہدے پر فائز جناب عشرت العباد کے لیے معزولی کا باعث بن گیا،کراچی کے زائچے میں سیارگان کی حرکت اب اُفقی سمت میں شروع ہوچکی ہے اور یہ بہر حال اچھی بات ہے جس کے نتیجے میں آنے والے چند ماہ میں مثبت فیصلے اور اقدام سامنے آئیں گے، دہشت گردی اور اسٹریٹ کرائمز کو کنٹرول کرنے کے لیے خاطر خواہ کارروائی ہوگی، اسی سیاروی پوزیشن کی وجہ سے گزشتہ دنوں دہشت گردی اور جرائم کے کئی بڑے نیٹ ورک بے نقاب ہوئے اور اہم گرفتاریاں عمل میں آئیں، گورنر کی تبدیلی بھی اگرچہ ایک بہتر فیصلہ ہے لیکن جتنابڑا بوجھ جسٹس صاحب پر ڈالا گیا ہے، وہ مناسب نہیں ہے،بہتر ہوتا کہ انہیں زحمت دینے کے بجائے کسی اور چاق چوبند بندے کو سامنے لایا جاتا، بہر حال اب اس امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ آنے والے دنوں میں سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان کوئی نئی محاذ آرائی شروع ہوسکتی ہے۔
سوالات و جوابات
شادی میں تاخیر
اے، خان لکھتے ہیں ”امید ہے سب اچھا ہوگا، ایک بار پھر آپ سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے،اپنی چھوٹی سسٹر کے بارے میں ، اس کی شادی کی پرابلم ہے،اول تو رشتہ ہی نہیں آتا، جب کوئی آیا بھی تو لوگ پسند نہیں کرتے، اس صورت حال میں اس کے مزاج میں بھی تھوڑی سی تلخی آگئی ہے،اس کی ڈیٹ آف برتھ اور ٹائم آف برتھ وغیرہ لکھ رہا ہو، مجھے بتائیں کہ شادی کب تک ہونے کے چانس ہیں اور ہم لوگوں کو کیا کرنا چاہیے، کوئی جادو یا نظربد ہے یا ایسٹرولوجیکلی برتھ چارٹ میں ایشو ہیں، اگر ہیں تو کیا کرنا چاہیے؟ وہ پی ایچ ڈی کرنا چاہ رہی ہے مگر والدہ کی دیکھ بھال کی وجہ سے مجبور ہے،والدہ کی صحت کی حوالے سے بھی مناسب مشورہ دیں؟“
جواب: عزیزم! آپ کی بہن کا سن سائن اور برتھ سائن دونوں اسد (Leo) ہےں اور اس کا حاکم سیارہ شمس زائچے میں اچھی پوزیشن رکھتا ہے جو اعلیٰ درجے کی ایڈمنسٹریٹیو صلاحیتوں کا مالک بناتا ہے،اس نے جس سبجیکٹ میں ڈگری لی ہے، وہ اس کے لیے مناسب ہے، اگر وہ پی ایچ ڈی کرلے تو یہ بہت اچھی بات ہوگی، مستقبل میں اس کا کرئر شاندار ہوگا،خیال رہے کہ ایک ورکنگ وومن کے طور پر وہ زیادہ خوش رہے گی،گویا گھریلو ذمے داریوں کے علاوہ گھر سے باہر کی مصروفیات بھی اس کے لیے ضروری ہیں۔
جہاں تک شادی کے مسئلے کا تعلق ہے تو فیملی اور اسٹیٹس کا سیارہ مرکری ہے جو بری طرح متاثرہ پوزیشن میں ہونے کی وجہ سے شادی میں رکاوٹ اور شادی کے بعد ازدواجی زندگی میں مسائل کی نشان دہی کر رہا ہے،اگرچہ وہ اس سال 6 جون سے ایسے دور میں داخل ہوگئی ہے جو شادی کا دور ہے اور یہ دور تقریباً 2 نومبر 2018 ءتک جاری رہے گا، اس دور میں یقیناً شادی ہوسکتی ہے، اگر زائچے میں موجود خرابیوں کو دور کیا جائے۔
اس کے لیے آپ کو ایمرلڈ اور اوپل کے نگینے استعمال کرنے ہوں گے، کم از کم 5 کیرٹ وزن میں ایمرلڈ دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی میں کسی اچھے وقت پر پہنایا جائے، اسی طرح اوپل یا وہائٹ ٹوپاز رنگ فنگر میں پہنایا جائے، ہفتے کے روز بوڑھے یا معذور افراد کی مدد کی جائے اور منگل کے روز آوارہ کتوں کو خوراک ڈالی جائے، یہ ریمیڈیز برتھ چارٹ میں موجود شادی میں تاخیر اور آئندہ ازدواجی زندگی کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی، چوں کہ زائچے میں مشتری کی پوزیشن بہت مضبوط اور بہتر ہے لہٰذا شوہر اچھی پوزیشن کا حامل اور دین دار ہوگا، اس کا تعلق قانون یا ایجوکیشن کے شعبے سے ہوسکتا ہے،امید ہے کہ اس تفصیلی جواب سے آپ مطمئن ہوگئے ہوں گے۔
جہاں تک والدہ کی بیماری کا تعلق ہے تو اس مرض میں اور اس عمر میں زیادہ تیز رفتار پیش رفت کی امید نہیں رکھنی چاہیے، یقیناً آپ کی والدہ لاہور میں ہوں گی اور وہاں بہت اچھے ہومیوپیتھک معالج موجود ہیں لیکن ایسے معالجین سے علاج نہ کرائیں جو اشتہارات کے ذریعے اپنی پبلسٹی کرتے ہوں، پرانے تجربے کار ہومیوپیتھ سے رابطہ کریں، ان کے زائچے کے مطابق پیر اور بدھ کے روز ان کا صدقہ دیا کریں، پیر کے روز کسی غریب بچوں والی عورت کی مدد کیا کریں یا سفید رنگ کی چیزیں صدقے کے طور پر دیا کریں اور بدھ کے روز سبز رنگ کی چیزیں مثلاً سبزیاں وغیرہ کسی غریب کو دیا کریں، اگر سچا موتی (pearl) آسانی سے دستیاب ہو تو وہ انہیں رنگ فنگر میں پہنائیں۔