اتوار، 1 مئی، 2022

عمران خان کے زائچے کا نیا رُخ،وقتِ پیدائش کا مسئلہ

 

قران السعدین اور لکی انگوٹھی کا طلسماتی جفری نقش 

عزیزان من! ہم گزشتہ کئی سال سے سابق وزیراعظم عمران خان کا زائچہ طالع پیدائش میزان کے تحت دیکھ رہے ہیں اس کی وجہ درج ذیل مضمون میں بھی بیان کی گئی ہے،گزشتہ دنوں ہماری ایک بہت عزیز بیٹی سائرہ ممتاز جو خود بھی ویدک علم نجوم میں کوالیفائیڈ ہیں اور ایک قابل طبیبہ بھی ہیں، انھوں نے ہماری توجہ عمران خان کے ایک دوسرے برتھ چارٹ کی طرف مبذول کرائی جس میں ان کے وقتِ پیدائش کے حوالے سے خاصا تحقیقی مواد موجود ہے،مزید یہ کہ نئے زائچے کے حوالے سے جو تن جیمی دلائل دیے گئے ہیں وہ بھی نہایت مضبوط اور ویدک علم نجوم کے مطابق ہیں، یہ مضمون پاکستان کے کہنہ مشق اور کثیر المطالعہ منجم جناب محمد عمران نے تحریر کیا ہے، ہم سائرہ ممتاز کے شکریے کے ساتھ اس تحقیقی اور تن جیمی بحث کو یہاں نقل کر رہے ہیں ، محمد عمران لکھتے ہیں۔

”عمران خان کے حتمی وقتِ پیدائش کے حوالے سے کوئی تحریری شہادت منظر عام پر موجود نہیں۔ ماضی میں (یعنی سن 90 کی دہائی میں) عمران خان کی غلط تاریخِ پیدائش 25 نومبر 1952 زیادہ مشہور تھی۔ جو آج بھی ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر درج ہے۔عمران خان کی درست تاریخ پیدائش، ممکنہ طور پر اتوار 5 اکتوبر 1952 ہے۔ اسی تاریخ پیدائش کے حوالے سے عمران خان سے تین مختلف وقتِ پیدائش منسوب کیے جاتے ہیں۔

وقتِ پیدائش: صبح سات سے سوا سات بجے

وقتِ پیدائش: نو بجے یا نو بجے کے بعد کا وقت

وقتِ پیدائش: دن پونے بارہ بجے

یہ تینوں وقتِ پیدائش، زبانی روایات، تصحیح کردہ کاوش، یا قیاس پر مبنی ہیں۔ تحریری شہادت (برتھ سرٹیفکیٹ) موجود نہیں اور مولود کے والدین عرصہ ہوا انتقال کرچکے ہیں۔ اس لیے تصدیق ممکن نہیں رہی۔

دن کے وقتِ پیدائش کا پس منظر:

آج سے بارہ برس قبل، مجھے لندن کے ایک دوست کے توسط سے عمران خان کے وقتِ پیدائش، قبل از نصف النہار کا علم ہوا۔ اس بنیاد پر میں نے عمران خان کے زائچہ (طالع قوس) پر ایک تنجیمی خاکہ تحریر کیا تھا۔ اس زائچہ پر اعتبار کی سب اہم وجہ تو چند راج یوگ اور مخصوص سیارگان تھے (جو ان کی شخصیت اور حالات زندگی سے میل کھاتے ہیں)۔ دوسری اہم وجہ یہ کہ طالع قوس کا زائچہ ، عمران خان کے ہاتھ کی لکیروں (palm-print) سے مطابقت رکھتا ہے۔ عمران خان کے دونوں ہاتھوں میں خطِ حیات کے اندرونی حصے میں، منگل ریکھا (mars_line) موجود ہے۔

عمران خان کے زائچہ پر میری پرانی تحریر معہ تاریخِ اشاعت شاید آج بھی انٹرنیٹ پر جوں کی توں موجود ہے۔ اس دوران چند معروف بھارتی آسٹرولوجروں نے وہ زائچہ دیکھا۔ بلکہ اس زائچہ کی بابت K.N.Rao نے مجھ سے Sunil John کے توسط استفسار کیا۔ بعد میں وہی زائچہ K.N.Rao کے میگزین میں شائع ہوا۔ ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں۔ یہ زائچہ میری ذاتی اختراع نہیں ہے۔ مجھ تک عمران خان کا ایک اندازاً وقتِ پیدائش پہنچا، جو شاید ہاتھ کے پرنٹ یا کسی اور ماخذ سے استخراج کردہ ہے۔ اس میں پانچ دس منٹ کی تصحیح (rectification) کے بعد K.N.Rao نے دن 11:45am کا وقتِ پیدائش تجویز کیا۔ اس لیے انھیں کریڈٹ نہ دینا بددیانتی ہوگی۔ یہی زائچہ میں نے مرحوم اسحاق نور (اور دیگر نجی دوستوں) سے بھی شیئر کیا تھا۔ اس کے بعد منڈین آسٹرولوجی کی ایک دو انڈین ویب سائٹس پر اسی طالع قوس والے زائچے پر کئی آرٹیکل لکھے گئے تو یہ زائچہ معروف ہوگیا۔ اس واقعے کے چار چھ مہینے بعد آئینہ قسمت میگزین (لاہور) کے شمارہ جون 2011 میں سید انور فراز نے عمران خان کے اسی زائچہ (طالع قوس) کی بنیاد پر ایک مفصل مضمون لکھا، اور سیاست میں کامیابی کی درست پیش گوئی بھی کی۔ لیکن بعد میں سید انور فراز نے دسمبر 2018 کو اپنی ویب سائٹ پر عمران خان کا زائچہ پیدائش بوقتِ صبح نو بجے (8:55am ہندی لگن میزان؛ بمساوی یونانی طالع عقرب) پیش کیا ہے۔ اس وقتِ پیدائش کا ماخذ ایک صحافی کی خان صاحب تک رسائی بیان کی جاتی ہے۔

صبح نو بجے وقتِ پیدائش کا پس منظر:

عمران خان کی تاریخ اور وقتِ پیدائش سے متعلق ایک تحریر، ان کے والد اکرام اللہ نیازی سے منسوب کی جاتی ہے۔ یہ تحریر (بطور اخباری آرٹیکل) ہفتہ 14 دسمبر 2013 کو روزنامہ ایکسپریس (لاہور) میں شائع ہوئی۔ جستجو رکھنے والے قارئین چاہیں تو تصدیق کرسکتے ہیں۔

تحریر کے مطابق اکرام اللہ نیازی صاحب کی اہلیہ شوکت خانم، بچے کی ڈیلیوری کے لیے لیڈی ولنگٹن ہسپتال لاہور میں داخل تھیں۔ یہ 25 نومبر 1952 کی بات ہے۔ صبح کا کافی وقت گزر چکا تھا۔ 9 بج چکے تھے۔ (یعنی صبح 9 بجے تک ان کی بیگم کو آخری دردِ زہ نہ ہوا، اور نہ ہی نومولود کی پیدائش کی خبر آئی)۔ انھیں (یعنی اکرام اللہ نیازی) کو بھوک نے ستایا تو وہ حلوہ پوری کھانے ہسپتال سے (کسی قریبی بازار) نکل گئے۔ وہ پوریاں کھانے کے بعد واپس ہسپتال آئے تو معلوم ہوا، لڑکا پیدا ہوا ہے۔

لیکن سوال یہ کہ اکرام اللہ خان نیازی کے نام سے کس صحافی نے یہ آرٹیکل چھاپا۔ کیونکہ روزنامہ ایکسپریس (14 دسمبر 2013) کی اس تحریر کے راقم “اکرام اللہ نیازی” یعنی عمران خان کے والد کا اس تحریر کی اشاعت سے ساڑھے پانچ سال پہلے 19 مارچ 2008 کو انتقال ہوچکا تھا۔

آرٹیکل کے اختتام پر یہ سطر لکھی ہوئی ہے:

“یہ یادگار تحریر عمران خان کی آٹوبائیو گرافی کے اردو ترجمے میں ابتدائیے کے طور پر شائع ہوئی جس کے نیچے 10 اکتوبر 1987 کی تاریخ درج ہے”

اب مسئلہ یہ کہ 1987 میں عمران خان کی کوئی آٹو بائیوگرافی شائع نہیں ہوئی۔ عمران خان کی اولین کرکٹ آٹوبائیوگرافی، ایک برطانوی اسپورٹس جرنلسٹ Patrick Murphy نے سن 1983 میں لکھی تھی۔ تصدیق کے لیے یہ کتاب فی الوقت مجھے دستیاب نہیں۔

جس صحافی نے انتظار حسین زنجانی کو صبح 9 بجے کی کہانی سنائی ہے۔ اس کا پس منظر مذکورہ بالا مضمون (اخباری آرٹیکل) ہوسکتا ہے۔ شاید روزنامہ ایکسپریس کی یہی تحریر، عمران خان سے منسوب صبح کے وقتِ پیدائش کا حوالہ ہو یا پھر عمران خان نے آرٹیکل پڑھنے کے بعد اپنے وقتِ پیدائش کو یہی قیاس کرلیا ہو لیکن اس تحریر کے مطابق تو عمران خان کی تاریخ پیدائش 25 نومبر 1952 رقم ہے۔ اور وہ علی الصبح پیدا نہیں ہوئے بلکہ صبح 9 بجے کے کچھ وقت بعد پیدا ہوئے۔ خدا جانے کیا حقیقت ہے۔

دوسرا شک کا پہلو یہ کہ اگر 1987 میں کوئی کتاب شائع بھی ہوئی تھی، تو اس میں عمران خان کے والد اکرام اللہ نیازی کا “ذکرِ خیر” ملنا محال ہے۔ کیوں؟ دراصل عمران خان کی والدہ شوکت خانم 10 فروری 1985 کو آنتوں کے کینسر (colon_cancer) میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔ انتقال کے وقت ان کی والدہ عمر رسیدہ نہیں تھی۔ عمران خان، اپنی والدہ کی موت پر اپنے والد سے کافی برگشتہ تھے۔ سن 1985 میں ہی عمران خان نے اپنی والدہ “شوکت خانم” کے نام پر کینسر ہسپتال بنانے کا ارادہ کیا تھا۔ تاہم اس وقت اتنے بڑے پروجیکٹ کے لیے مالی وسائل نہ تھے۔ شوکت خانم ہسپتال کی بنیاد اپریل 1991 میں (ورلڈ کپ سے پہلے) رکھی گئی۔ اور ہستپال کا افتتاح 29 دسمبر 1994 کو ہوا۔ عمران خان کے اپنے والد سے جذباتی تعلقات، کافی عشروں بعد بحال ہوئے۔ جب عمران خان کا رجحان نظریاتی/مذہبی ہونے لگا، اور ان کے بیٹے بڑے ہونے لگے۔ عمران خان نے اپنے بزرگ والد اکرام اللہ نیازی کو ان کی پیرانہ سالی میں شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا۔ اکرام اللہ نیازی کا انتقال، 19 مارچ 2008 کو لاہور میں ہوا۔ ان کی نمازِ جنازہ قاضی حسین احمد نے پڑھائی تھی۔

علیٰ الصبح وقتِ پیدائش کا پس منظر:

لاہور کے کچھ دوستوں کے مطابق علیٰ الصبح، وقتِ پیدائش کا ماخذ عمران خان کی ہمشیرہ ہیں لیکن بادی النظر میں یہ وقت، شاید صبح 9 بجے والے وقت کی تصحیح شدہ (rectified) شکل لگتا ہے۔ کیونکہ 9 بجے یونانی حساب سے عقرب (Scorpio) طالع بنتا ہے۔ عقرب سے منفی پہلو زیادہ جڑے ہوئے ہیں۔ گمان ہے کہ کسی ویسٹرن آسٹرولوجر نے نے 9 بجے کے مبینہ وقت کو (تصحیح کی نیت سے) گھسیٹ کر پیچھے کرلیا ہو گا تاکہ ہندی اور یونانی دونوں حساب سے طالع میزان بن جائے۔

دوسرا مسئلہ یہ کہ پاکستان میں سب سے زیادہ زبانی دوہرایا جانے والا وقتِ پیدائش یا تو فجر کا ہے، یا علیٰ الصبح کاکیونکہ ان اوقاتِ کار سے روایتی سعادت منسوب ہے۔ جسے ہر وہ پاکستانی لاشعوری طور پر اختیار کرنا چاہتا ہے، جس کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ موجود نہیں۔ اس لیے ہوسکتا ہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ نے اپنے بھائی سے متعلق صبح 7 بجے کے آس پاس کا وقت بتایا ہو۔ غیب کا علم تو اللہ کے پاس ہے۔ یہ صرف مشاہدے پر مبنی رائے ہے۔

جہاں تک برج میزان کا تعلق ہے۔ تو اس کا عمران خان کی زندگی پر یقیناً اثر نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یونانی طالع یا ہندی لگن نہیں بلکہ ویسٹرن سن سائن (sun-sign) ہے۔ آپ 5 اکتوبر 1952 کے دن کوئی بھی وقتِ پیدائش لیں، عمران خان کا (شمسی برج بمطابق یونانی) ویسٹرن سن سائن میزان (Libra) ہی رہے گا۔

ویسٹرن سن سائن کا اثر ہر شخص کے مزاج، کردار اور پہچان پر ہوتا ہے۔ لیکن سن سائن کی بنیاد پر پوری زندگی کی عکاسی اور واقعات کی نشاندہی ممکن نہیں۔ ایسا صرف زائچہ پیدائش کی موجودگی میں ہی ممکن ہے۔ اور زائچہ پیدائش کے لیے یقینی وقتِ پیدائش ناگزیر ہے۔

زائچہ کی تلاش: حل کیا ہے؟

عمران خان کا کون سا وقتِ پیدائش حقیقت سے قریب تر ہے؟ حتمی طور پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔ تآنکہ جائے پیدائش، “لیڈی ولنگٹن ہسپتال لاہور” کے آرکائیو سے ٹائم آف برتھ کا کوئی تحریری ثبوت سامنے نہ آجائے۔ ویسے پاکستانی ہسپتالوں کے ریکارڈ میں غلطی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔

فی الوقت، تحریری ثبوت کی عدم موجودگی میں علمی طور پر تن جیمی دلائل ضرور پیش کیے جاسکتے ہیں۔ سردستِ 5 اکتوبر 1952 سے متعلق تین مختلف وقتِ پیدائش دستیاب ہیں اور یہ تینوں زبانی روایات اور یادداشتوں پر مبنی ہیں۔ غلطی کا امکان ہر صورت عین ممکن ہے۔

ایسی صورت میں عملی حل یہ ہے کہ

اول: تینوں دستیاب زائچوں کا موضوعاتی تجزیہ (topical_analysis) کیا جائے۔

دوم: تینوں دستیاب زائچوں کا دوروی تجزیہ (periodic_&_transit_analysis) کیا جائے۔

جس زائچہ پر زیادہ تن جیمی شہادتیں (astrological_testaments) موجود ہوں، اسے غیرجانبداری سے قبول کرلیا جائے۔

عمران خان

تاریخ پیدائش: اتوار 5 اکتوبر 1952

وقتِ پیدائش: 11:45 دن

جنم لگن:   قوس (Sagittarius)

نوامسا لگن:  حمل (Aries)

چندر لگن:  حمل (Aries)

جنم نچھتر:  اَشوِنی (Ashvini)

حصہ اول: کیا یہ غیر معمولی زائچہ ہے؟

اس سوال کے جواب کے لیے زائچہ پیدائش میں اہم اور مکمل راج یوگ کی تلاش ضروری ہے۔ طالع قوس (Sagittarius) کی مطابق، عمران خان کے زائچہ میں سب اہم راج یوگ پہلے کے مالک مشتری اور پانچویں کے مالک مریخ کا اتحادیِ حقیقی (پری ورتن parivartana)۔ مذکورہ پری ورتن کے ہمراہ زائچہ میں آتم کارک (AK) بدھ کیندر میں ورگوتم ہے۔ پاراشر نے اس نایاب وضعِ فلکی کو “مہاراج یوگ” (Maha-Raja Yoga) کہا ہے۔ (حوالہ: براہت پاراشر ہورا شاستر: راج یوگ ادھیائے، شلوک 6)۔ یہ غیر معمولی کامیابی، عزت، شہرت اور اختیار کی دلیل ہے۔ اگر عام حالت میں بھی پہلے اور پانچویں کے مالکان اتحادیِ حقیقی یعنی “پری ورتن” میں ہوں تو “مہا پری ورتن یوگ” بناتے ہیں۔ جس کے سعد نتائج میں جسمانی راحت، آرام، آسائش، دولت، کامیابیاں وغیرہ شامل ہیں۔

اگر عمران خان کا صبح کا وقتِ پیدائش (میزان لگن) تصور کیا جائے تو منگل اور گورو کے مابین پری ورتن (سائن ایکس چینج) قائم رہتا ہے۔ لیکن میزان لگن کی وجہ سے یہ تیسرے گھر (قوس) اور ساتویں گھر (حمل) کے مالکان کا سطحی “پری ورتن” بن جاتا ہے۔ اس پری ورتن کو “کھل یوگ” کا نام دیا گیا ہے، جس کے نتائج کافی عمومی ہیں اور یہ کوئی راج یوگ نہیں۔

اس کے برعکس قوس طالع سے پہلے اور پانچویں کے مالکان (منگل اور گورو) کا پری ورتن “مہا راج یوگ” بناتا ہے (کیونکہ اس پری ورتن کے ساتھ آتم کارک دسویں کا مالک اور قابض ہوتے ہوئے ورگوتم ہے)۔ آپ عمران خان کی دَشاووں پر غور کیجیے۔ ان کی زندگی میں دو مہادشائیں سب سے شاندار رہیں۔ ماضی میں منگل دشا (Mars)، جب پاکستان نے عمران خان کی کپتانی میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتا، اور شوکت خام ہسپتال کی بنیاد رکھی۔ اور دوسری حالیہ جاری گورو دَشا (Jupiter)، جب انھیں سیاسی کامیابیاں ملیں، بلکہ وہ وزیر اعظم پاکستان بن گئے۔ فیصلہ آپ خود کیجیے کہ منگل اور گورو کا پری ورتن کن گھروں کی نسبت بامعنی ہے: قوس طالع، یا میزان طالع؟

نئے دور کے بہت سے جیوتش لکھاری، پنچ مَہاپرش یوگ کو سب سے اہم راج یوگ سمجھتے ہیں۔ جبکہ حقیقت میں کوئی ایک/تنہا مہاپرش یوگ (جیسے روچک یوگ، یا بھدرا یوگ، یا ہنس یوگ، یا مالویا یوگ وغیرہ)، راج یوگ پھل نہیں دیتا۔ مہاپرش یوگ کسی مولود کو صرف اس سیارہ کی مناسبت سے باصلاحیت اور خوش نصیب بناسکتا ہے۔یہ میری رائے نہیں، بلکہ جیوتش کا قاعدہ ہے۔ حوالے کے لیے ملاحظہ کیجیے پھل دیپییکا، یوگ ادھیائے، شلوک 4)۔

اسی طرح ہر کیندر کے مالک کا ترکون کے مالک سے سمبندھی ہونا، “راج یوگ پھل” نہیں دیتا۔ اس صورت میں “کیندر-ترکون یوگ” کے عمومی اچھے اثرات ضرور ملتے ہیں۔ لیکن حقیقی “راج یوگ” (جو غیر معمولی شہرت اور باختیار عہدہ دے) کافی نایاب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کمپیوٹر سوفٹ ویئر میں دی گئی یوگوں کی فہرست میں، اپنے دوستوں رشتے داروں کے زائچوں کو راج یوگ کا حامل دیکھتے ہیں۔ لیکن حقیقتاً ان میں سے بیشتر افراد راج یوگ ہوتے ہوئے بھی عام مڈل کلاس زندگی بسر کرتے ہیں۔

عمران خان کے زائچہ پیدائش میں دوسرا اہم ترین راج یوگ مریخ (منگل) بنارہا ہے۔ پاراشر (Parashara) اور جیمنی (Jaimini) دونوں قدیم ماہرین کے مطابق اگر کوئی ایک قوی سیارہ، جنم لگن، نوانش لگن، درشکانٹر لگن – تینوں طالعین سے بیک وقت مقرن یا ناظر ہو تو یہ “مہاراج یوگ” ہے۔ عمران خان کے زائچہ میں منگل، جنم لگن (D1 Asc)، نوانش لگن (D9 Asc) اور درشکانٹر لگن (D3 Asc) کے علاوہ دوادشانس لگن اور ترمشانش لگن سے مقرن (conjunct) ہے۔ اور ہر ذیلی زائچہ میں مضبوط منگل اپنے ذاتی برج یا دوست کے برج میں ہے۔ قوس لگن کی نسبت یہ نایاب راج یوگ بھی عمران خان کے زائچہ میں پایا جاتا ہے۔

تیسرے اہم یوگ کا نام Mahabhagya “مہابھاگیا” ہے۔ یہ بھی کافی کمیاب ہے۔ پھل دیپیکا (باب 6، شلوک 14-15) کے مطابق اگر دن کی پیدائش میں کسی مرد کے زائچہ پیدائش میں لگن، چندر اور سورج تینوں مذکر بروج میں ہوں تو مہابھاگیا یوگ تشکیل پاتا ہے۔ دیگر اوصاف کے ساتھ، اس یوگ کا ایک نمایاں نتیجہ زبردست شہرت اور عوامی پذیرائی ہے۔

اب کچھ ذکر گج کیسری یوگ کا۔ انٹرنیٹ پر موجود بیشتر آرٹیکل اور بلاگز میں اس یوگ کی آدھی ادھوری تعریف موجود ہے۔ پاراشر (BPHS) کے مطابق کیسری یوگ اور گج کیسری یوگ میں فرق ہے۔ کیسری یوگ (جسے آج کل گج کیسری سمجھا جاتا ہے) کافی عمومی وضع فلکی ہے۔ کیسری یوگ (یعنی قمر اور مشتری کا ایک دوسرے سے کیندر میں ہونا) دنیا کے ایک تہائی سے ایک چوتھائی افراد کے زائچوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس پ±ورن یعنی کامل “گج کیسری یوگ” مشکل سے نظر آتا ہے۔ گج کیسری یوگ کی مکمل تعریف کے لیے ملاحظہ کیجیے براہت پاراشر ہورا شاستر- باب 36، شلوک 3 اور 4۔ عمران خان کے زائچہ پیدائش میں پورن گج کیسری یوگ پایا جاتا ہے۔ ویسے یہ گج کیسری یوگ، عمران خان کے دوسرے مجوزہ زائچہ (میزان لگن) سے بھی بنتا ہے لیکن میزان لگن والے زائچہ میں اوپر بیان کیے گئے دونوں اہم راج یوگ غائب ہوجاتے ہیں۔ اس لیے قوس لگن (Sagittarius_Asc) پر مبنی عمران خان کا زائچہ پیدائش زیادہ درست معلوم ہوتا ہے“۔

اس نئے زائچے کے مطابق عمران خان کا زائچہ مزید طاقت ور ہوجاتا ہے، اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ زیر نظر زائچے کے مطابق وہ مزید عروج کی جانب اور اقتدار کی جانب گامزن ہوتے ہیں یا زوال کا شکار ہوتے ہیں کیوں کہ پہلے لگن میزان کے زائچے کے مطابق نومبر تک ان کا بہت ہی خراب وقت چل رہا ہے لیکن لگن قوس کے مطابق انھیں بہت جلدی دوبارہ عروج اور اقتدار حاصل ہوسکتا ہے،واللہ اعلم بالصواب۔

مئی میں گردش سیارگان

سیارہ شمس اپنے شرف کے برج حمل میں حرکت کر رہا ہے،16 مئی کو برج ثور میں داخل ہوگا،سیارہ عطارد برج ثور میں ہے،16 مئی کو اسے رجعت ہوگی اور 3 جون تک بحالت رجعت اسی برج میں حرکت کرے گا،سیارہ زہرہ اپنے شرف کے برج حوت میں حرکت کر رہا ہے،23 مئی کو برج حمل میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ برج دلو میںحرکت کر رہا ہے اور 17مئی کو برج حوت میں داخل ہوگا، سیارہ مشتری برج حوت میں سارا سال رہے گا، سیارہ زحل برج دلو میں داخل ہوچکا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ یورینس برج ثور میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ نیپچون برج حوت میں جب کہ پلوٹو برج جدی میں حرکت کریں گے،راہو اور کیتو بالترتیب برج حمل اور ذنب میں حرکت کریں گے۔

شرف قمر

قمر اپنے شرف کے برج میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 2 مئی 04:15 am پر داخل ہوگا اور 4 مئی 04:15 pm تک برج ثور میں رہے گا، 3 مئی کو قمر کی پوزیشن طاقت ور ہوگی، خاص طور پر 2 اور 3 مئی کی درمیانی رات 12:28 am سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک ایسا وقت ہوگا جس میں ضروری وظائف اور اعمال کیے جاسکتے ہیں،خیال رہے کہ یہ شرف قمر عروج ماہ کا ہوگا اور زیادہ ذود اثر ہوگا،اس وقت میں مشکلات سے نجات ، رزق میں خیروبرکت ،باہمی اتفاق و اتحاد وغیرہ کے لیے ضروری وظائف کیے جاسکتے ہیں،ایک سادہ سا اور آسان وظیفہ یہ ہے کہ اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے مقصد کے لیے دعا کریں۔

قمر در عقرب

قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس ماہ 16 مئی 07:25 am پر داخل ہوگا اور 18 مئی 07:41 am تک برج عقرب میں رہے گا، یہ تمام وقت نحوست کا شمار ہوتا ہے،اس وقت میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں،منگنی، شادی، وغیرہ یا نئے کاروبار کی ابتدا یا سفر سے بھی گریز کریں،چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے کثرت سے استغفار پڑھیں،خیال رہے کہ 16 مئی کو چاند گہن بھی ہوگا لہٰذا بندش سے متعلق اعمال و وظائف نہایت موثر ہوں گے خصوصاً بری عادتوں سے نجات ،مخالفین کی زبا ن بندی یا بیماریوں وغیرہ کی روک تھام کے لیے عملیات کیے جاسکتے ہیں ،خاص طور پر ہم نے سورج اور چاند گہن کے موقع پر جو اعمال دیے تھے، ان سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

قران السعدین

سیارہ زہرہ اور مشتری کو سعد اکبر تسلیم کیا جاتا ہے،یہ دونوں سیارے جب باہمی طور پر ملاپ کرتے ہیں جسے اصطلاحاً قران کہا جاتا ہے تو یہ قران سعد اکبر تصور ہوتا ہے، مارچ کے دوسرے ہفتے میں ہم نے لکی انگوٹھی کا خصوصی نقش پیش کیا تھا اور اس حوالے سے اسلام آباد ٹائم کے مطابق اوقات کی بھی نشان دہی کی گئی تھی، واضح رہے کہ سیارہ مشتری اپنے ذاتی برج حوت میں ہے،27 اپریل کو سیارہ زہرہ بھی برج حوت میں داخل ہوگیا تھا،دونوں سیارگان کا باہمی قران تقریباً 7 مئی تک جاری رہے گا،اس عرصے میں اسلام آباد ٹائم کے مطابق ساعت کی نشان دہی کردی گئی تھی ،اس وقت میں 31 منٹ کم کرلیے جائیں تو یہ کراچی ٹائم ہوجائے گا یا28,29 منٹ کم کرلیں تو سندھ ٹائم ہوجائے گا لہٰذا اپنے قارئین کی سہولت کے لیے یہ ٹائم دوبارہ دیا جارہا ہے اور نقش بھی دوبارہ شائع کیا جارہا ہے۔

Luccky Loh

اس نقش کو چاندی کی انگوٹھی پر کندہ کریں گول چاندی کی تختی پر بھی لکھ سکتے ہیں،خانے پہلے سے بنوالیے جائیں عین وقت پر سب سے پہلے 786 لکھیں اور پھر چاروں کونوں پر ”ھے“ کا لفظ لکھیں اور اگر ایک سے شروع کرکے 9 تک ترتیب وار نقش بھر لیں،مزید تفصیلات 12مارچ 2022 کے کالم میں موجود ہے۔

قران السعدین کی موثر ساعات

2 مئی بہ روز پیر رات 10:11 pm سے 11:12 pm

3 مئی بہ روز منگل 07:58 am سے 08:42am، اس کے بعد 03:28 pm سے 04:35 pm

6 مئی بہ روز جمعہ 01:12 pm سے 02:21 pm پھررات 08:37 pm سے 09:28 pm ۔

7 مئی بہ روز ہفتہ شب 12:04am سے 12:56am اس کے بعد 01:32 am سے 02:16 am ۔

 

 

 

اتوار، 24 اپریل، 2022

جمعتہ الوداع کے موقع پر ایک تحفہ ءخاص

 

سیاست میں تلخی اور نفرت عروج پر،کیا ریاستی مداخلت ہوگی؟

ہماری آنکھوں نے جنرل ایوب خان کے خلاف عوامی احتجاج دیکھا ہے جس کے نتیجے میں 25 مارچ 1969 کو ملک میں مارشل لاءلگادیا گیا تھا،اس کے بعد 1977 کے انتخابات اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والی احتجاجی تحریک بھی دیکھی اور بعد ازاں 5 جولائی 1977 کو ایک بار پھر مارشل لاءنافذ ہوگیا، مذکورہ بالا دونوں عوامی احتجاج اتنے شدید نہیں تھے جتنی شدت آج کل دیکھنے میں آرہی ہے، تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے جسے بین الاقوامی سازش قرار دیا جارہا ہے،حالاں کہ بہ ظاہر عمران خان کی حکومت ایک تحریک عدم اعتماد کے جمہوری طریقے سے ختم کی گئی ہے مگر پاکستان کی سیاست بھی بہت ہی عجیب ہے ، کوئی سیاسی پارٹی یا سیاسی لیڈر اپنی شکست تسلیم نہیں کرتا، بالکل اسی طرح ہماری سیاسی اشرافیہ عدالتوں کے ان فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتی جو ان کے خلاف ہوں، نتیجے کے طور پر اختلافات جنم لیتے ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوتے اور برسوں گزر جانے کے بعد بھی ان کی مثالیں دی جاتی ہیں۔
اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے، حکومت اپنی بری بھلی کارکردگی کے ساتھ رواں دواں تھی اور ابھی اس کے اقتدار کی مدت تقریباً 14,15 مہینے باقی تھی کہ اچانک حزب اختلاف کی طرف سے تحریک عدم اعتماد کی باتیں ہونے لگیں اور بالآخر 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوگئی۔
اس تمام منظرنامے کی وجوہات پر علم نجوم کی روشنی میں ہم اپنے گزشتہ کالموں میں روشنی ڈال چکے ہیں،خاص طور سے 28 فروری 2022 کو ہونے والا سیاروی اجتماع اور زائچہ پاکستان کی مختلف سیاروی گردش اس کا سبب بنی مگر بات یہیں پر ختم نہیں ہوگئی، اختلاف در اختلاف کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، متحدہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے اشتراک سے جو نئی حکومت برسراقتدار آئی ہے وہ بھی مستحکم اور پائیدار نظر نہیں آتی، زائچہ پاکستان میں سیاروی گردش بدستور ایسے رنگ بدل رہی ہے جو اس حکومت کو بھی رخصت کردے گی اور پھر نئے انتخابات لازمی ہوجائیں گے۔
عزیزان من! پاکستان کی سیاست میں اس قدر تلخی اور نفرت ماضی میں ہم نے کبھی نہیں دیکھی، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے دو سیاسی گروہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوں، 1977 میں اگرچہ اس سے ملتی جلتی صورت حال تھی یعنی لوگ بھٹو کی حمایت میں تھے یا مخالفت میں تھے، آج لوگ عمران خان کی حمایت میں ہیں یا مخالفت میں لیکن آج مخالفت اور حمایت کا انداز 1977 کے مقابلے میں زیادہ جارحانہ اور شدت پسندانہ ہے،شاید اس کی ایک وجہ موجودہ دور کا سوشل میڈیا بھی ہے،1977 میں اخبارات پر سنسر کی پابندیاں تھی اور ٹی وی چینل صرف ایک تھا جو سرکاری تھا، آج صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے جو موجودہ صورت حال کو سہ آتشہ بنارہی ہے،ایسی صورت حال بالآخر ریاستی اداروں، خاص طور سے فوج کو مداخلت کی دعوت دیتی ہے،حالاں کہ فوج نے واضح طور پر یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ مارشل لاءنہیں لگائے گی لیکن یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ ملک بدترین انارکی اور خانہ جنگی کی طرف چلا جائے اور فوج محض تماشا دیکھتی رہے،کوئی مداخلت نہ کرے،بہر حال اس ملک کی حفاظت کا ذمہ فوج کے کاندھوں پر ہے۔
30 اپریل اور یکم مئی کی درمیانی رات سورج گہن زائچہ پاکستان کے بارھویں گھر میں لگے گا، اگرچہ یہ جزوی گہن ہے لیکن بارھواں گھر داخلی صورت حال میں کسی غیر معمولی صورت حال کی نشان دہی کرتا ہے،خیال رہے کہ گہن کے اثرات ایک ماہ پہلے سے شروع ہوجاتے ہیں اور ایک ماہ بعد تک رہتے ہیں، سورج و چاند گہن کی مثال ایک ٹرائیگر کی جیسی ہے یعنی اگر آپ کسی پریشانی یا مصیبت کا شکار ہیں اور کوئی اہم فیصلہ کرنا چاہتے ہیں اور کر نہیں پارہے ہیں تو گہن ٹرائیگر پر دباو¿ بڑھادیتے ہیں اور پھر وہ کچھ ہوجاتا ہے جو شاید آپ عام حالات میں نہیں کرتے،گہن کے وقت زائچہ پاکستان میں زائچے کے دو فعلی منحوس سیارگان زہرہ و مشتری قران کی حالت میں ہوں گے،زہرہ کا تعلق زائچے کے چھٹے گھر سے (سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ) اور مشتری کا تعلق زائچے کے آٹھویں گھر سے ہے جو مصیبت کا گھر کہلاتا ہے،اس کا مطلب یہ ہوگا کہ صورت حال کسی ایسے رخ پر جاسکتی ہے جسے کنٹرول کرنے کے لیے ریاستی اداروں کو حرکت میں آنا پڑے اور نتیجے کے طور پر کوئی نیا حادثہ یا سانحہ جنم لے،ملکی اور قومی صورت حال کے مطابق بلاشبہ یہ گہن کوئی اہم پیش رفت لائے گا۔
16 مئی کا چاند گہن ایک مکمل گہن ہوگا جو پاکستان کے زائچے پر زیادہ گہرا اثر ڈالے گا، یہ گہن زائچے کے ساتویں گھر میں لگے گا، گہن کے اثرات ایک ماہ قبل اور ایک ماہ بعد تک رہیں گے گویا مئی اور جون کے مہینے نہایت ہی اہمیت کے حامل نظر آتے ہیں،اس دوران میں ملک میں اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی،موجودہ حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان اختلافات بڑھ جائیں گے اور انھیں بہر حال جلد الیکشن کی طرف جانا پڑے گا،تحریک انصاف حکومت اور ریاستی اداروں پر دباو بڑھانے کے لیے احتجاج میں مزید شدت لائے گی جس کا نتیجہ منفی بھی نکل سکتا ہے یعنی فوجی مداخلت ۔
سیارہ مریخ مئی کے دوسرے نصف میں برج حوت میں داخل ہوگا اور سیارہ مشتری سے قران کرے گا، یہ قران بھی نہایت منحوس اثر کا حامل ہوگا، جس کے نتیجے میں ملک کی کوئی اہم سیاسی شخصیت اس دار فانی سے کوچ کرسکتی ہے، اس کے علاوہ بھی دیگر حادثات کا خدشہ موجود ہے (واللہ اعلم بالصواب)

تیز ہوا کی چاپ سے تیرہ بنو ں میںلو اُٹھی
روحِ تغیرِ جہاں آگ سے فال لے گئی

عوام کے مسائل اگرچہ بے پناہ ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا ہے کیوں کہ اس کے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، بے روزگاری سب سے بڑا جہنم ہے جس کی آگ میں ہمارا ملک جل رہا ہے اور ملک سے باہر مقیم پاکستانی بھی روزگار کے حوالے سے کسی نہ کسی مسئلے کا شکار رہتے ہیں، خصوصاً دنیا بھر میں پھیلی ہوئی کورونا کی وبا نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنادیا ہے، انسان کی زندگی میں اچھے اور برے اوقات آتے رہتے ہیں بعض لوگ اپنی بہترین کوششوں کے باوجود روزگار کے معاملات میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرپاتے، ایسے افراد کے لیے ہم پہلے بھی مخصوص اوقات کی مناسبت سے ورد و وظائف، عملیات و نقوش کی نشان دہی کرتے رہے ہیں، اسی مناسبت سے رمضان المبارک کے مقدس ترین مہینے میں جمعتہ الوداع سے متعلق ایک وظیفہ اور ایک نقش پیش کیا جارہا ہے جو مجرّب ہے اور انشائ اللہ تمام مسلمانوں کے لیے فائدہ بخش ثابت ہوگا، یہ نقش اور وظیفہ گزشتہ کئی سالوں سے دیا جارہا ہے اور بے شمار افراد اس کے ذریعے فوائد حاصل کرچکے ہیں،ان شاءاللہ ہم بھی یہ نقش کاغذ پر اور ہرن کی جھلی پر تیار کریں گے، ضرورت مند رابطہ کرسکتے ہیں۔

وظیفہ جمعتہ الوداع

وظیفہ بہت آسان ہے اور صرف تھوڑی سی دیر کی محنت ہے، اس محنت کے صلے میں ایک قیمتی تحفہ ہاتھ آجائے گا،یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو نزلہ و زکام یا جوڑوں کے درد میں مبتلا رہتے ہیں۔
عمدہ خالص چنبیلی یا زیتون کا تیل حاصل کرلیں اور جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد اول آخر سات بار درود شریف کے ساتھ سورہ والعادیات سات بار پڑھ کر چنبیلی کے تیل پر دم کرلیں اور اسے محفوظ رکھیں، تمام اقسام کے جسمانی درد اور نزلے کے لیے مفید ہے، اکثر آرتھرائیٹس کے مریضوں کو بھی جوڑوں کے درد میں آرام ملا ہے، پرانے نزلے کی صورت میں اس تیل کی سر پر مالش مفید ثابت ہوگی۔

برائے خیروبرکت

دوسرا عمل تھوڑا سا مشکل ضرور ہے لیکن اس کی افادیت بھی کم نہیں ہے، جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے سورہ الاعراف کی آیت نمبر 10 کا نقش ہرن کی جھلّی یا عمدہ سفید کاغذ پر عرق گلاب میں زعفران ملاکر لکھ لیں، اگر زعفران نہ مل سکے تو عرق گلاب میں ہلدی ملاکر روشنائی بنالیں بعد ازاں نقش کو عمدہ خوشبو سے معطر کریں اور اپنی دکان، دفتر یا کاروبار و ملازمت کی جگہ پر رکھیں تو انشا اللہ بے انتہا خیر و برکت ہوگی، کاروبار ترقی کرے گا، اگر ملازمت ہے تو پائیدار ہوگی اور ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے، اگر گھر میں رکھیں تو بے برکتی ختم ہوجائے گی، قرض ہے تو اس کی ادائیگی میں آسانی ہوگی، فی الواقع نہایت موثر اور مجرب المجرب عمل ہے۔
نقش لکھنے کے بعد زرد رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دے کر ایصال ثواب کریں اور حضرت کاش البرنی ؒ کے لیے بھی دعائے خیر کریں، نقش پاس رکھنے کے بعد حسب توفیق صدقہ وخیرات کریں، اس نقش کو تعویذ کے طریقے پر تہہ کرکے موم جامہ کرلیں اور گلے میں پہنیں یا بازو پر باندھیں تو آپ کی ذاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، اگر چاہیں تو فریم کراکے دکان یا دفتر میں یا گھر میں مغرب کی سمت دیوار پر آویزاں کرلیں، اگر نقش کو پوشیدہ رکھنا چاہیں تو چار تہہ کرلیں اور موم جامہ یا پلاسٹک کوٹڈ کرکے کاروبار کی جگہ یا گھر میں کسی محفوظ مقام پر رکھیں، ہم ہر سال سفید کاغذ یا ہرن کی جھلّی پر لکھتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ بہت زیادہ نقش لکھنا ممکن نہیں ہوتا، آپ سے درخواست ہے کہ خود ہی کوشش کریں اور کسی انتہائی مجبوری کے سبب اگر خود نہ لکھ سکتے ہوں تو ہمارے ہاں سے منگوالیں، نقش درج ذیل ہے۔

 

 

نقش بھرنے کے لیے مناسب ہوگا کہ نقش کے خانے پہلے سے تیارکرلیے جائیں اورعین وقت پر بسم اللہ پڑھ کر نقش مکمل کیا جائے، سب سے پہلے نقش کی پیشانی پر 786 لکھیں پھر نقش کے چاروں کونوں پر قولہ الحق ولہ الملک اور چاروں ملائکہ کے نام، کھیٰعص اور حٰمعسق لکھیں، پھر نقش کے بیرونی خانوں میں پوری آیت اسی طرح نقل کرلیں جیسے کہ لکھی ہوئی ہے، آخر میں درمیانی نقش مثلث بھریں، یہ مثلث اسی آیت شریف کا ہے، کیوں کہ آیت کے کل اعداد 2199 ہیں جس خانے میں 729 کے اعداد ہیں، یہ نقش کا پہلا خانہ ہے اس کے بعد ترتیب وار 730، 731، 732، 733، 734، 735، 736 اور آخری خانے میں 737 لکھ کر نقش مکمل کرلیں اور 21 مرتبہ مذکورہ آیت پڑھ کر نقش پر دم کریں۔ خیال رہے کہ نقش کے خانے بھرنے کی ترتیب یہی رہے گی، بس کام مکمل ہوگیا،نقش پاس رکھنے کے بعد مذکورہ آیت روزانہ 111 بار اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھنا اپنا معمول بنالیں، صدقہ و خیرات کرنے میں کسی کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں۔

 

پیر، 11 اپریل، 2022

اقتدار کے ایوانوں میں دو کردار ،عمران خان اور شہباز شریف


 

دونوں افراد کے زائچوں کی تازہ ترین صورت حال کا تجزیہ

زائچہ پاکستان کے حوالے سے ہم گزشتہ دو ماہ سے مسلسل نشان دہی کر رہے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی صورت حال روز بہ روز بگڑ رہی ہے جس کی وجہ ہمارے نزدیک زائچے کے نویں گھر میں 28 فروری کو ہونے والا 6 سیارگان کا اجتماع ہے او راس کے بعد طویل عرصہ رہنے والا مریخ و زہرہ کا قران اور 8 اپریل تک جاری رہنے والا مریخ و زحل کا قران ،طرفہ تماشہ یہ ہے کہ زائچہ پاکستان میں سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والے سیارہ مشتری کا دور اکبر اور دوسرے انتہائی منحوس سیارہ مریخ کا دور اصغر جو جولائی کے نصف میں اختتام کو پہنچے گا۔
اس تمام عرصے میں جو کچھ بھی نہ ہوجائے کم ہے،مارچ کا آخری ہفتہ اس قدر سنسنی خیز تھا کہ ہر گھنٹے بعد صورت حال تبدیل ہورہی تھی،جیسا کہ ہم نے سرخی لگائی تھی ”مارچ میں سیاروی مارچ“ گویا مارچ کے مہینے میں پورے پاکستان ہی کی نہیں پوری دنیا کی نظریں پاکستان کی لمحہ بہ لمحہ رنگ بدلتی صورت حال پر رہی اور 3 اپریل کو ایک ایسا منظر سامنے آیا جس میں سیاست کی پوری بساط ہی پلٹ دی لیکن اس کے ساتھ ہی مریخ و زحل کے قران کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا گیا اور بالآخر سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ پاوں باندھنے کا سبب بن گیا جس کے نتیجے میں عمران خان کو اپنے عہدے سے برخاست ہونا پڑا۔
عزیزان من! پاکستان کے زائچے پر تو وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہتی ہے ،اب ہمارا ارادہ ہے کہ اہم سیاسی اور مقتدر شخصیات کے زائچوں کا بھی جائزہ لیا جائے یقینا یہ سلسلہ عام احباب کے لیے پسندیدہ ہوگا، اس کے بعد اگر الیکشن کی نوبت آئی تو سیاسی پارٹیوں کے زائچوں پر بھی نظر ڈالی جائے گی۔
سب سے پہلے سابق وزیراعظم عمران خان کے زائچے پر بات کی جائے تو بہتر ہوگا، ابتدا ہی سے ان کے کئی ایک زائچے دنیا بھر میں بنائے اور بگاڑے گئے ہیں، کسی زمانے میں ہم بھی ان کی تاریخ پیدائش کے حوالے سے غلط فہمی کا شکار تھے لیکن بالآخر ایک صحافی دوست کی مدد سے خود عمران خان صاحب سے ان کی صحیح تاریخ پیدائش اور پیدائش کا وقت معلوم کیا گیا جو 5 اکتوبر 1952 بمقام لاہور صبح 09:05 am تقریباً ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 9 سوا 9 بجے کے درمیان پیدا ہوئے ہیں،اس تصدیق کے بعد پہلی مرتبہ شاید 2010 یا 2011 میں ہم نے زائچہ بنایا جو ماہنامہ آئینہ قسمت لاہور میں شائع ہوا۔
زندگی کے مختلف واقعات اور صاحب زائچہ کی خصوصیات یعنی عادت و اطوار، کردار اور فطرت کا جائزہ لے کر مندرجہ بالا وقت مقرر کیا گیا ہے، پہلے گھر میں برج میزان 28 درجے پر طلوع ہے اور سیارہ زہرہ یہاں موجود ہے، اس پوزیشن کو علم نجوم کی اصطلاح میں ”ملاویا یوگ“ کہا گیا ہے، علم نجوم میں پانچ اہم یوگ ” پنجم مہاپرش یوگ“کہلاتے ہیں یعنی ان میں سے کسی یوگ کے زیر اثر پیدا ہونے والا شخص اپنے شعبے میں یا اپنی شخصیت و کردار میں مہا پرش ہوتا ہے، ملاویا یوگ ایک خوش قسمتی لانے والا یوگ (Combination) ہے، جن لوگوں کے زائچے میں یہ یوگ موجود ہو اور اصول و قواعد کے مطابق طاقت ور بھی ہو وہ لوگ زیادہ محنت کیے بغیر ہی وہ سب کچھ حاصل کرلیتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں،عمران خان نے بھی تقریباً وہ سب کچھ حاصل کیا جو وہ چاہتے تھے، یہی یوگ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے زائچے میں بھی موجود ہے، ان کی خوش قسمتی دیکھیے کہ تعلیم سے فارغ ہوکر جیسے ہی پاکستان آئیں فوراً ہی اسمبلی میں پہنچ گئیں اور پھر سب جانتے ہیں کہ انھوں نے کس طرح دنیا میں عزت اور شہرت حاصل کی۔
بہر حال عمران خان کے زائچے پر ہم کئی بار تفصیلی طور پر لکھ چکے ہیں، اس بار صرف تازہ صورت حال پر بات کریں گے،زائچے کے تیسرے گھر میں سیارہ مریخ چوتھے گھر میں راہو 27 درجے پر ، قمر اور مشتری ساتویں گھر میں کیتو دسویں گھر میں اور شمس زحل اور عطارد بارھویں گھر میں ہے، گویا یہ زائچے کا سب سے زیادہ کمزور اور بدترین پہلو ہے، راہو کیتو کے علاوہ سیارہ عطارد زائچے کا منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے۔
زائچے میں سیارہ مشتری کا مین پیریڈ جاری ہے،9 ستمبر 2019 سے مشتری کے مین پیریڈ میں منحوس عطارد کا سب پیریڈ شروع ہواجو15 دسمبر 2021 تک جاری رہا، بلاشبہ یہ ایک بدترین دور تھا، طالع میزان کے لیے سیارہ مشتری نہایت خوش قسمتی لانے والا سیارہ ہے،2020-21 میں یہ بھی اپنے ہبوط کے برج سے گزرا ہے، یہی وہ ساری خرابیاں تھیں جنہوں نے اپنا رنگ دکھایا اور حالات و معاملات روز بہ روز بگڑتے ہی چلے گئے۔
بدترین صورت حال اس وقت پیدا ہوئی جب زائچے کے چوتھے گھر برج جدی میں 6 سیارگان کا اجتماع ہوا یعنی 28 فروری کو اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے تمام سیارگان پیدائشی زائچے کے راہو پر آئے ، خاص طور سے ٹرانزٹ کرتا ہوا زحل تاحال اسی پوائنٹ پر ہے، گزشتہ ماہ 17 مارچ کو راہو کیتو نے برج تبدیل کیا اور برج حمل اور میزان میں داخل ہوئے ، فوراً ہی طالع کے درجات سے قران شروع ہوگیا،دوسری جانب پیدائشی مشتری پر بھی دباو¿ آگیا، سونے پر سہاگا یہ کہ مشتری کے مین پیریڈ میں کیتو کا سب پیریڈ 15 دسمبر 2021 سے شروع ہوچکا تھا جو 21 نومبر 2022 تک جاری رہے گا۔
یہ وہ تمام وجوہات ہیں جنھوں نے عمران خان کو شدید ترین بحران اور بالآخر وزارت عظمیٰ سے فارغ کردیا، مریخ اور زحل کا قران جو پیدائشی راہو پر ہے اور پیدائشی مشتری پر بھی اثر انداز ہے ، 8 اپریل کو ختم ہوجائے گا، اسی مہینے میں ٹرانزٹ کرتا ہوا مشتری زائچے کے چھٹے گھر میں داخل ہوگا اور 15 مارچ سے 15 اپریل تک شمس و عطارد بھی چھٹے گھر میں ہوں گے، چناں چہ فی الحال کسی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے، البتہ 15 مئی سے صورت حال میں بہتری کی امید رکھی جاسکتی ہے، زائچے کی موجودہ پوزیشن ان کے لیے بہت سے خطرات کی نشان دہی کر رہی ہے، قید و بند ، مقدمات اور زندگی کو خطرہ بھی اس میں شامل ہے، اللہ تعالیٰ انھیں اپنے حفظ و امان میں رکھے ، خراب وقت میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات اور استغفار کا ورد نہایت مددگار و معاون ثابت ہوتا ہے۔

سابق قائد حزب اختلاف شہباز شریف

ن لیگ کے موجودہ صدر جناب شہباز شریف کا زائچہ پیش نظر ہے، ان کی تاریخ پیدائش 23 نومبر 1951 بمقام لاہور اور ہمارے اندازے کے مطابق وقت پیدائش 12:30 pm ہے، زائچے کے پہلے گھر میں برج عقرب تقریباً 24 درجہ طلوع ہے،زائچے کے نحس اثر ڈالنے والے سیارگان راہو کیتو کے علاوہ مریخ اور زہرہ ہیں، راہو چوتھے گھر برج دلو میں 17 ڈگری پر ہے، سیارہ مشتری برج حوت میں پانچویں گھر میں ہے جب کہ قمر آٹھویں، مریخ ہبوط یافتہ نویں گھر برج سرطان میں ہے، زہرہ ، عطارد اور کیتو برج اسد میں دسویں گھر میں ہےں، شمس اور زحل گیارھویں گھر برج سنبلہ میں ہے۔
زائچے کا نہایت اہم یوگ ”ہمسا یوگ“ ہے، یہ بھی پنچم مہاپرش یوگ میں سے ایک ہے،ایسے لوگ نہایت دانش مند ، عوامی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے ہوتے ہیں، چھٹے گھر کا حاکم مریخ ہبوط یافتہ ہے، ایسے لوگوں کی صحت کے معاملات بہتر نہیں رہتے، نویں گھر یعنی بھاگیا استھان کا حاکم قمر آٹھویں گھر برج جوزا میں ہے، ہماری نظر میں یہ زائچے کی سب سے بڑی کمزوری یا خرابی ہے،ایسے لوگ ہمیشہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے باوجود دوسروں کے دست نگر رہتے ہیں،اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ شہباز شریف تمام زندگی اپنے والد کے بعد اپنے بھائی کے تابع فرمان اور دست نگر رہے ہیں اور رہیں گے،انھیں چاہیے کہ سچا موتی(پرل)پہنا کریں، زائچے کی دیگر خصوصیات پر تفصیلی گفتگو کا یہ موقع نہیں ہے، فی الوقت ہم تازہ صورت حال کے پس منظر میں بات کریں گے۔
زائچے میں کیتو کا مین پیریڈ جاری ہے، کیتو دسویں کرئر کے گھر میں ہونے کی وجہ سے اچھی جگہ پر ہے، اس پیریڈ کی ابتدا 27 جولائی 2021 سے ہوئی تھی، 22 دسمبر 2021 سے کیتو کے مین پیریڈ میں سیارہ زہرہ کا سب پیریڈ شروع ہوا جو 22 فروری 2022 تک جاری رہا، زہرہ زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے، مزید یہ کہ بارھواں گھر بیرون ملک تعلقات کی بھی نشان دہی کرتا ہے اور ظاہر ہے ن لیگ کے قائد جناب نواز شریف بیرون ملک مقیم ہیں اور شہباز شریف کو تمام ہدایات بیرون ملک سے ہی ملتی ہیں، ن لیگ کے صدر ہونے کی وجہ سے تازہ خبروں کے مطابق دیگر بیرونی ممالک سے بھی ان کے رابطوں کی نشان دہی ہوتی ہے، عمران خان کے بقول یہ ایک ”امپورٹڈ“ حکومت ہوگی۔
زائچے کا بارھواں گھر نقصان، خوف ،مسلسل علاج معالجہ ،خفیہ سرگرمیاں ظاہر کرتا ہے، بے خوابی کا شکار بناتا ہے، زائچے میں جاری ادوار کی یہ پوزیشن ہمیں مشکوک بنارہی تھی کہ وہ وزیراعظم بننے جارہے ہیں، ہمارا خیال تھا کہ ممکن ہے ہم نے جو پیدائش کا وقت مقرر کیا ہے وہ شاید غلط ہو ،چناں چہ وقت پر مزید نظرثانی کی گئی مگر اس کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ ان کا موجودہ دور اقتدار عارضی ثابت ہوگا،22 فروری 2022 سے زائچے میں سیارہ شمس کا سب پیریڈ شروع ہوا اور شمس زائچے کا بہتر پوزیشن رکھنے والا سیارہ ہے،گیارھویں گھر میں قابض ہے جو فوائد کا گھر ہے،اگرچہ شمس تھوڑا سا کمزور ہے، مگر اقتدار تک رسائی دے سکتا ہے۔
زائچے میں سیارگان کی ٹرانزٹ پوزیشن بہتر تھی، چوتھے گھر کا حاکم زحل تیسرے گھر سے گزر رہا ہے اور اس مہینے کے آخر تک چوتھے گھر میں داخل ہوجائے گا لیکن جس مہم جوئی میں انھوں نے خود کو ڈالا اس کے لیے وقت مناسب نہیں تھا، زہرہ اور مریخ جو ان کے زائچے کے منحوس اثر رکھنے والے سیارگان ہیں ،8 فروری سے 19 مارچ تک حالت قران میں رہے ہیں،28 فروری کا سیاروی اجتماع زائچے کے تیسرے گھر میں ہوا، زائچے کا تیسرا گھر پہل کاری ، کوشش اور جدوجہد کا ہے جس میں انھوں نے اپنی صحت کی خرابی کے باوجود کوئی کسر نہیں چھوڑی اور بالآخر تحریک عدم اعتماد پیش کردی،مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے، آخری وقتوں میں یعنی مارچ کے دوسرے ہاف سے سیاروی گردش خلاف ہونے لگی، سیارہ زحل جو زائچے کا اہم سیارہ ہے یعنی چوتھے گھر (پناہ گاہ)کا حاکم پہلے زہرہ زحل قران سے متاثر ہوا اور پھر مریخ زحل قران کا شکار ہوا، گیارھویں گھر کا حاکم سیارہ عطارد جس کا تعلق فوائد اور ٹارگٹ کے حصول سے ہے،اس دوران میں مسلسل شمس کی قربت کے سبب غروب رہا،عطارد تاحال غروب ہے، انھیں اپنے اہداف کے حصول میں سخت دشواریاں پیش آئیں گی، وزیراعظم بننے کے بعد شاید وہ سب نہ کرسکیں جو کرنا چاہتے ہوں، ان کے مدمقابل عمران خان اگر دانش مندی کے ساتھ فیصلے اور اقدام کریں تو ان کی حکومت کے لیے بدترین مشکلات پیدا کرسکتے ہیں، ان کے لیے مزید مشکلات اس صورت میں بھی موجود ہیں کہ وہ مختلف الخیال جماعتوں کے اتحاد میں ہیں، 15 اپریل کے بعد سے اتحاد میں بھی اختلاف رائے پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے،ان کے زائچے کا نہایت اہم سیارہ مشتری کیتو سے متاثرہ ہے،یہ ٹرانزٹ پوزیشن جب تک جاری رہے گی انھیں سکون کا سانس لینا مشکل ہوگا، اقتدار میں آنے کے بعد یقینا ان کا پہلا ہدف اپنے اوپر لگے ہوئے الزامات اور اس کے نتیجے میں جاری مقدمات سے نجات حاصل کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی اپنے بڑے بھائی جناب نواز شریف اور بھتیجی مریم نواز، داماد وغیرہ کے مقدمات کو ختم کرانے کی کوشش بھی سرفہرست ہوگی لیکن یہ سب بہت آسان نہ ہوگا، 15 اپریل سے 15 مئی اور 15 جون سے جولائی ایسے اوقات ہیں جن میں وہ شدید ترین مشکلات اور الجھنوں کا شکار ہوسکتے ہیں، شاید اس سے زیادہ عرصہ وہ خود بھی اقتدار میں نہ رہنا چاہیں اور اسمبلی توڑ کر الیکشن کی طرف چلے جائیں ۔

 

ہفتہ، 2 اپریل، 2022

شخصیت و فطرت کی تشکیل میں عناصر کا کردار

 

عنصری عدم توازن شخصیت و فطرت میں الجھاﺅ یا غیر معمولی رویہ پیدا کرسکتا ہے

ہمارے ایک قاری لکھتے ہیں۔
”میں آپ کا کالم پابندی سے پڑھتا ہوں اور اسے اپنے ریکارڈ میں بھی رکھتا ہوں۔ آپ مختلف مسائل کے حوالے سے جو تجزیہ کرتے ہیں وہ میرے لئے بہت دلچسپ اور معلوماتی ہوتا ہے،میرے ذہن میں بہت سے نئے سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں آپ ان کے جواب تفصیل سے دیں لیکن میرے سوالوں کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ میں آپ پر کوئی اعتراض کر رہا ہوں۔ میں ایک اسٹوڈنٹ ہوں۔ میرے والدین چاہتے ہیںکہ میں ڈاکٹر بنوں۔ میں بھی چاہتا ہوں کہ میڈیکل کے شعبے میں نام کماﺅں مگر تعلیمی میدان میں میری کارکردگی میرے والدین کی نظر میں اچھی نہیں ہے اور مجھے صبح شام اس حوالے سے باتیں سننا پڑتی ہیں جس کی وجہ سے مجھے دوسرے بہن بھائیوں کے سامنے شرمندگی بھی ہوتی ہے۔ میں اپنے طور پر بہت کوشش کرتاہوں کہ پڑھائی پر زیادہ سے زیادہ توجہ دوں مگر پتا نہیں مجھے کیا ہو جاتا ہے میرا دل اچانک ان کاموں سے بیزار ہو جاتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ تفریح کروں، گھوموں پھروں، اپنے دوستوں میں رہوں، پسندیدہ پروگرامز دیکھوں، ہر وقت کی پڑھائی میرے لئے بڑی پریشان کن ہے دوسری طرف گھر والوں کا سارا زور ہی میری پڑھائی پر ہے۔ میں اپنے دوستوں کے بغیر بھی نہیں رہ سکتا۔اگر میں روزانہ ان سے نہ ملوں یا فون پر بات نہ کروں تو وہ بھی مجھے مس کرتے ہیں ،کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ میرا مزاج اور فطرت کیسی ہے؟ کیا میں ڈاکٹر بن سکتا ہوں؟ میرے لئے پڑھائی مسئلہ کیوں بنی ہوئی ہے؟ جب کہ یہ میں خود بھی سمجھتا ہوں کہ تعلیم مکمل کئے بغیر زندگی میں کوئی بڑی کامیابی نہیں مل سکتی۔ اس وقت میں شدید ذہنی الجھن کا شکار ہوں۔ پلیز آپ کچھ رہنمائی کریں۔“
جواب:۔ عزیزم! آپ کے اندر یعنی آپ کی شخصیت اور فطرت میں عملیت کی کمی ہے یعنی آپ اتنے پریکٹیکل نہیں ہیں جتنا آپ کو ہونا چاہئے تھا۔
آپ کا شمسی برج دلو (Aquarius) ہے، قمری برج میزان (Libra) جب کہ رائزنگ سائن اسد (Leo) ہے۔ زائچے میں کثرت کواکب یعنی سیارگان کی اکثریت ہوائی بروج (Air Sign) میں ہے۔ اس صورت حال کا مطلب یہ ہے کہا آپ ہوشیار اور ذہین تو یقیناً ہیں مگر بہت زیادہ خیالی یا تصوراتی دنیا میں رہنے والے انسان ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آرام طلبی، عیش و تفریح پسندی بھی آپ کے مزاج کا حصہ ہے۔ آپ کے ہاں ذہنی انتشار بھی بہت زیادہ ہے۔ پڑھائی میں یکسوئی سے مطالعہ کرنا آپ کے لئے اُس وقت مشکل ہوجاتا ہے جب مضمون آپ کی فطری دلچسپیوں کے خلاف ہو ،عام طور سے آپ تفریحی یا رومانی نوعیت کی کہانیاں وغیرہ ذوق و شوق سے پڑھ سکتے ہیں یا پھر انوکھی عجیب و غریب چیزوں میں آپ کی دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔
شمسی برج دلو کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد غیر معمولی کارنامے انجام دینے والے ہو سکتے ہیں اور یہ لوگ فضولیات میں وقت برباد کرنے والے ایک ناکام انسان بھی ہو سکتے ہیں۔ دراصل اس برج کو انوکھا یا نرالا کہا جاتا ہے، ساتھ ہی یہ جدت پسندی اور روایت شکنی کا برج ہے۔ دلو افراد دوسروں کی تقلید نہیں کرتے بلکہ کوئی نیا ہی راستہ وہ خواہ پیچیدہ ہی کیوں نہ ہو، نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس میں انہیں کامیابی بھی ہو سکتی ہے اور ناکامی بھی۔ دنیا میں بہت سے موجدین اس برج کے تحت پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی نت نئی دریافت اور ایجادات سے دنیا کو چونکا دیا ہے۔ ان میں تھامس ایلو ایڈیسن ایک نمایاں نام ہے۔ بچپن میں وہ ایک عجیب بچہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کم عمری میں ایک بار مرغی کے انڈوں پر تجربات کرتا ہوا پایا گیا تاکہ مرغی ہی کی طرح انڈوں میں سے بچے نکال سکے۔
قمری برج میزان بھی ہوائی ہے۔ اس کا تعلق توازن، ہم آہنگی، آرٹ، ادب، موسیقی اور اداکاری وغیرہ سے ہے۔ آپ کا تیسرا برج اسد اپنے عنصر کے اعتبار سے آتشی ہے لہٰذا آپ نہایت جوشیلے، شاہانہ طور طریقوں کو پسند کرنے والے، اونچے خیالات رکھنے والے، اقتدار اور حاکمیت کے دلدادہ ہیں۔ برج اسد کے تحت آپ اپنی عملی زندگی میں یہ چاہتے ہیں کہ بغیر ہاتھ پاﺅں ہلائے سب کچھ آپ کو مل جائے بلکہ جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ ایک خوبصورت سی ٹرے میںسجا کر بڑے مودبانہ انداز میں آپ کے سامنے پیش کیا جائے۔
عزیزم! مختصراً ہم نے آپ کے مزاج ، فطرت اور کردار کا خاکہ پیش کر دیا ہے اس کی روشنی میں آپ ڈاکٹر تو ہر گز نہیں بن سکتے لیکن اگر آپ نے میڈیکل کا شعبہ گھر والوں کے اصرار پر قبول کر لیا ہے تو فارمیسی آپ کے لئے موزوں رہے گی حالانکہ دوران تعلیم میں یہ بھی ایک کڑوا گھونٹ ہے جسے آپ کو بہرحال پینا ہی پڑے گا۔ بصورت دیگر آپ کو یہ شعبہ تبدیل کرنا پڑے گا۔ آپ کے لئے الیکٹرونکس اور کمپیوٹر سائنسز کا میدان بھی موزوں ہو سکتا ہے لیکن اگر آپ کے زائچے کو مدنظر رکھ کر آپ کے کیریئر کے لئے درست شعبہ تجویز کیا جائے تو وہ جرنلزم، لٹریچر یا شو بزنس ہو سکتا ہے۔ آپ کی دلچسپی ان شعبوں میں بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے اور اس بات کا امکان موجود ہے کہ آپ آگے چل کر اس طرف ضرور متوجہ ہوں گے۔ آج کل بھی آپ نے اپنے مشاغل اور دلچسپیوں کے حوالے سے جو کچھ لکھا ہے یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ آئندہ زندگی میں آپ کے رجحانات کیا ہوں گے۔ خاص طور سے اس وقت جب آپ کو خود مختاری کا احساس ہو گا تو آپ اپنے مزاجی اور فطری مشاغل کی طرف ضرور متوجہ ہوں گے۔ ہمارے نزدیک یہ دانشمندانہ بات ہو گی کہ دوران تعلیم ہی آپ کا سبجیکٹ تبدیل کر دیا جائے اس طرح آپ کی فطری دلچسپیاں اور تعلیمی موضوعات میں یکسانیت پیدا ہو جائے گی۔
آپ انوکھی اور رنگ برنگی چیزوں میں دلچسپی رکھنے والے انسان ہیں۔ خشک اور بور کر دینے والے موضوعات آپ کے لئے کبھی موزوں نہیں رہے لیکن ہماری ایک بات یاد رکھیں مضمون کوئی بھی ہو یا زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو، صرف خیالوں اور خوابوں کی دنیا میں رہنے سے کامیابیاں حاصل نہیںہوتیں۔ بے عملی کسی صورت میں بھی مفید نتائج نہیں دے سکتی۔ اس حوالے سے اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں اور آپ جیسے ذہنی انتشار کا شکار تصوراتی شخصیت کے حامل لوگوں کے لئے اپنی اصلاح کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ سانس کی مشق اور مراقبہ کریں۔ اپنی دینی معلومات بڑھانے کی کوشش کریں تاکہ اپنی زندگی کا صحیح مقصد معلوم ہو سکے۔ اگر ابھی سے اپنی ذہنی اور نفسیاتی کیفیات کی اصلاح پر توجہ نہ دی گئی تو اس بات کا اندیشہ موجود ہے کہ آگے چل کر صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے، آپ مزاجاً محنت سے دامن بچانے والے سہل پسند انسان ہیں۔ ہماری یہ ساری گزارشات اور آپ کی شخصیت کا تجزیہ بہتر ہو گا کہ آپ اپنے والدین کے علم میںلائیں تاکہ وہ بھی آئندہ کے لئے آپ کی صحیح رہنمائی کر سکیں۔
علم نجوم کے ماہرین کسی ایسی صورت حال میں شخصیت کی خامیوں پر قابو پانے کے لئے کوئی موافق نگینہ تجویز کرتے ہیں۔ آپ کے لئے موافق اور مفید نگینہ نیلم ہو گا۔ اس کے علاوہ وائٹ یا بلیو ترملین بھی موافق ثابت ہو گا۔

عناصر کا عدم توازن

پہلے بھی ہم اس موضوع پر لکھ چکے ہیں اورزائچہ پیدائش میں عناصر کے عدم توان پر اکثر اظہار خیال کیا ہے، ہم نے ایک زائچے کا تجزیہ پیش کیا تھا اور اتفاق سے پھر ایسی ہی صورت پیش آ گئی جس میں کسی کے ذاتی مسائل کی بنیادی وجوہات کا جائزہ لیا جائے۔ ہمارے ان تجزیوں سے ممکن ہے قارئین کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ ایسی کسی بھی صورت حال میں بہتری لانے کا طریقہ کار کیا ہو گا کیوں کہ ہر انسان جو بھی پیدائشی اثرات اپنی شخصیت، فطرت اور کردار میں رکھتا ہے، وہ تو خدا کی دین ہے اس میں تغیر و تبدل کیسے ممکن ہے؟
اس سوال کا سیدھا سادہ جواب تو یہی ہے کہ انسان اپنی فطری خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ہی زندگی کے راستے پر آگے قدم بڑھاتا ہے اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ حالات اور ماحول کے اثرات اس کی فطری خوبیوں اور خامیوں کو نئے رخ دیتے ہیں۔ یہ نئے رخ اچھے بھی ہو سکتے ہیں اور برے بھی۔ اگر پیدائشی اثرات یعنی زائچہ پیدائش میں عنصری توازن موجود ہے تو انسان ہر قسم کے ماحول اور حالات کا مقابلہ کرنے کی سکت رکھتا ہے جب کہ اس کے برعکس صورت حال میں وہ حالات اور ماحول کا درست انداز میں مقابلہ کرنے کا اہل نہیںہوتا۔ مثلاً مندرجہ بالا زائچہ کے حوالے سے ہم بتا چکے ہیں کہ اس میں ہوا کا عنصر بہت زیادہ ہے ،اس کی وجہ سے غیر ذمہ داری، متلون مزاجی، عدم استحکام اور بے عملی کے اثرات زندگی بھر پریشان کرتے رہیں گے۔ نتیجے کے طور پر ایسے لوگ اپنی ابتدائی زندگی میں نہ تو ڈھنگ سے تعلیم و تربیت کے مراحل سے گزر پاتے ہیں اور نہ ہی آئندہ زندگی میں اپنے کیریئر کے حوالے سے کوئی مضبوط مقام حاصل کر پاتے ہیں کیوں کہ احساس ذمے داری، مضبوطی اور استحکام اور عملی جدوجہد کے لئے زمینی قوتوں کی ضرورت ہوتی ہے یعنی خاکی عنصر (Earth Elements) ضروری ہیں تب ہی ہوائی عنصر کی ذہانت، تصوراتی قوت، بلند خیالی کوئی عملی رخ اختیار کر کے تکمیل کے مرحلے میں داخل ہو گی اور ہمیں ہمارے خوابوں کی حقیقی تعبیر مل سکے گی۔
اس حقیقت سے کوئی بھی باشعور انسان انکار نہیںکر سکتا کہ ہماری اس کائنات کی تکمیل میں عناصر کے امتزاج کی حقیقت مسلم الثبوت ہے۔ یہ عناصر انسانی وجود کا بھی لازمی حصہ ہیں۔ علم نجوم کی تحقیق اور تجربات ہمیں بتاتے ہیں کہ ہماری ساخت میں عناصر کا تناسب کیا ہے۔ چنانچہ جب ہم کسی شخص کے برتھ چارٹ کا جائزہ لیتے ہیں تو ایک لمحے میں جان لیتے ہیںکہ اس کی خوبیاں، خامیاں، صلاحیتیں، ذہنی رجحانات، عملی قوتیں یا خیالی اور تخلیقی قوتیں کیسی ہیں۔
تمام مادی معاملات جن میں کاروبار، روزگار، نظم و ضبط، محنت ، جدوجہد اور عملی مظاہرے، خاکی عنصر (Earth Elements) کے ماتحت ہیں اور خاکی بروج ثور ، سنبلہ اور جدی ہیں ۔
خیالی آفرینی، ذہنی انتشار،تصورات، آئیڈیاز وغیرہ کا تعلق ہوائی عنصر (Air Elements) سے ہے اور ہوائی برج جوزا ، میزان اور دلو ہےں۔
آتشی عنصر (Fire Elements) جوش و جذبے، قوت و اقتدار، قبضہ و اختیار، انا، عزت و وقار سے متعلق ہےں، برج حمل ، اسد اور قوس آتشی برج ہیں۔
آبی عنصر (Water Elements) احساسات اور زرخیزی سے متعلق ہے لہٰذا خوشی اور غم، محبت و نفرت اور تخلیقی قوتیں اس کے زیر اثر ہیں، آبی برج سرطان ، عقرب اور حوت ہیں۔
کسی بھی انسان کی شخصیت، فطرت اور کردار کی تشریح اس کے برتھ چارٹ میں ان عناصر کے توازن پر منحصر ہے۔ ہوا کی زیادتی ایک سست و کاہل، بے عمل انسان بناتی ہے جب کہ خاکی عنصر کی زیادتی مادی سوچ اور رویوں کو ابھارتی ہے۔ مقصدیت، مفاد پرستی، عملیت، سرد مزاجی، طبیعت کی خشکی پیدا کرتی ہے۔
آتشی عنصر کی زیادتی پرجوش، سرکش، باغی، جارحیت پسند، نڈر، جرات مند اور مہم جو بناتی ہے۔
آبی عنصر کی زیادتی نہایت حساس بناتی ہے۔ زبردست تخلیقی قوت اور زرخیزی عطا کرتی ہے۔ ایسے لوگوں کے احساسات اور سوچ میں دائمی گہرائی اور ارتکاز توجہ کی قوت پائی جاتی ہے۔
کسی برتھ چارٹ میں یہ چاروں عناصر توازن کے ساتھ فعال ہوں تو اس شخص کے معاملات میں ہر اعتبار سے نارمل رویوں اور طور طریقوں کا اظہار ہو گا۔ جب کہ اس کے برعکس صورت حال میں کسی نہ کسی کمی یا زیادتی، خوبی یا خامی کا امکان موجود ہوتا ہے۔
دائرہ بروج کے 12 بروج ان 4 عناصر پر تقسیم ہیں ان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
آتشی بروج: حمل (Aries)، اسد (Leo)، قوس (Sagittarius)
خاکی بروج: ثور (Taurus)، سنبلہ (Virgo)، جدی (Capricorn)
ہوائی بروج: جوزا (Gemini)، میزان (Libra)، دلو (Aqurius)
آبی بروج: سرطان (Cancer)، عقرب (scorpio)، حوت (Picses)
عنصری تقسیم کے علاوہ 12 برجوں کو ماہیت کے اعتبار سے بھی تقسیم کیا جاتا ہے جس میں 4 برج ثور، اسد، عقرب اور دلو ثابت یا منجمد (Fixed) کہلاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان برجوں کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد میں ٹھہراﺅ اور استحکام پایا جاتا ہے جب کہ 4 برج منقلب (Cardinal) کہلاتے ہیں۔ یہ حمل، سرطان، میزان اور جدی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ متحرک ہوتے ہیں اور تبدیلیوں کو پسند کرتے ہیں ،مزید 4 برج جوزا، سنبلہ، قوس اور حوت ذوجسدین (Mutable) کہلاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان بروج کے تحت پیدا ہونے والے افراد کی شخصیت میںدہرا پن ہوتا ہے یعنی متحرک بھی ہوتے ہیں اور جامد بھی۔
عزیزان من! یہ علم نجوم کی مبادیات ہیں۔ ان سے عام لوگ قطعی واقفیت نہیں رکھتے اور نہ ہی واقفیت کی ضرورت محسوس کرتے ہیں حالانکہ ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ اس علم سے استفادہ کرے مگر صرف اس حد تک کہ اسے آئندہ مستقبل کے بارے میں بتا دیا جائے۔ دراصل بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس شاندار، لاجواب علم کو صرف قسمت یا غیب کا حال بتانے والا علم سمجھ لیا گیا ہے اور اکثر لوگ صرف اسی حد تک اس میں دلچسپی لیتے ہیں۔ وہ کسی ماہر نجوم سے اگر رابطہ کرتے ہیں تو ان کے سوالات بھی اسی نوعیت کے ہوتے ہیں کہ انہیں ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے پوشیدہ باتیں بتائی جائیں۔ بے شک علم نجوم ان تمام موضوعات پر روشنی ڈالتا ہے مگر کچھ اصول و قواعد کی پابندی کرتے ہوئے۔ ان میں سب سے پہلا اصول تو یہی ہے کہ انسان کی شخصیت، فطرت اور کردار کا مطالعہ کیا جائے اور اس کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیا جائے۔ اس کے بعد یہ دیکھا جائے ان خوبیوں اور خامیوں کے حامل شخص کے لئے ماضی میں وقت کی رفتار کیسی تھی اور حال میں کیسی ہے۔ پھر مستقبل کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جا سکتا ہے۔ مگر اس علم سے واقفیت رکھنے والے افراد کے لئے وہ مرحلہ بڑا مشکل ہوتا ہے جب کسی شخص کا زائچہ منفی پہلوﺅں کی نشاندہی زیادہ کر رہا ہو اور مثبت پہلو بہت کم نظر آ رہے ہوں۔ ایسی صورت میں اس کے لئے خاموشی اختیار کرنا ہی زیادہ بہتر ہوتا ہے کیوں کہ اس کی صاف گوئی اور سچائی مخاطب کی دل شکنی اور مایوسی کا سبب بن سکتی ہے۔
عناصر میں توازن کے حوالے سے اس قدر تفصیل بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عناصر کے عدم توازن کی درستگی کے کیا امکانات ہیں۔ اس حوالے سے جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا، عام ماہرین نجوم کوئی موافق پتھر تجویز کرتے ہیں لیکن ایک اور طریقہ بھی تجربہ شدہ ہے اس سلسلے میں مسلمان ماہرین روحانیات صدقات اور اسمائے الٰہی سے کام لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان ماہرین جفر ایسی الواح و نقوش بھی مرتب کرنے کے طریقے تعلیم کرتے ہیں جو کسی عنصر کی کمی و بیشی سے پیدا ہونے والی خرابیوں کو دور کر سکیں۔ مثلاً ابتدا میں جس زائچہ کا تجزیہ کیا گیا ہے اس میں ہوا کی زیادتی بے عملی کا رجحان پیدا کر رہی ہے لہٰذا ایسے شخص کو خاکی عنصر کی قوت بخشنے والی کوئی لوح یا نقش پاس رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ بے شک ایسی چیزوں کی تیاری عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ ہم نے ان علوم سے شوق رکھنے والے افراد کے لئے ایک اشارہ دے دیا ہے۔ اگر فہم و فراست سے کام لیا جائے تو یہ اشارہ بہت سے پوشیدہ رازوں کی نقاب کشائی کرتا ہے۔ انشاءاﷲ پھر کبھی اس موضوع پر تفصیل سے گفتگو کریں گے۔

ہفتہ، 26 مارچ، 2022

پاکستان کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی سیاسی صورت حال

 

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی؟ اس سال نئے انتخابات ؟

پاکستان حالات کے ایسے موڑ پر آچکا ہے جہاں کوئی بات یقینی نظر نہیں آرہی اور شاید اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جو کچھ ہم اخبارات یا ٹی وی کے ذریعے پڑھتے اور دیکھتے ہیں وہ کسی طور بھی حقیقی نہیں ہیں، ہماری صحافت بھی انفرادی مفاد پرستی کی لپیٹ میں ہے، حقیقت سے ہمیں بے خبر رکھا جاتا ہے، سیاست منافقت کا ایسا ملغوبہ ہے جس میں ہر چہرہ بہ ظاہر بڑا خوش نما نظر آتا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے، سیاسی رہنما یا کارکن ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اراکین ایک ایسی مخصوص زبان بولتے ہیں جس کے ایک سے زیادہ مفہوم اخذ کیے جاسکتے ہیں، وہ سب کے سب اپنے اور اپنی پارٹیوں کے ذاتی مفادات کے غلام ہیں، ملک کا ہر ادارہ مشکوک اور ناقابل اعتبار ہوگیا ہے یا یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ انھیں ایسا بنادیا گیا ہے ، مرزا غالب کا یہ شعر آج کل بہت یاد آرہا ہے

ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب
ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقش پا پایا

گزشتہ مضامین میں ہم مسلسل موجودہ بگڑتی صورت حال کی سیاروی خرابیوں کا ذکر کرتے رہے ہیں، ان خرابیوں کا آغاز فروری سے ہوا تھا اور یہ اپنے انجام کو جولائی تک پہنچیں گی کیوں کہ زائچہ پاکستان کے دو فعلی منحوس سیارگان کے مشترکہ ادوار اپنا اثر دکھا رہے ہیں اور اس پر طرفہ تماشا سیاروں کے اجتماعات اور مختلف نحس زاویے ہیں، ان زاویوں کا اختتام اپریل کے دوسرے ہفتے تک ہوگا۔
تازہ صورت حال یہ ہے کہ سیارہ زہرہ (اسٹیبلشمنٹ )اورزحل (وزیراعظم، حکومت) کا قران جاری ہے، اس میں شدت 27 مارچ سے 31 مارچ تک رہے گی۔
یکم اپریل سے سیارہ مریخ (فوج اور نادیدہ قوتیں ،بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ)اور زحل (حکومت اور وزیراعظم) کا قران شروع ہوگا، اس کی شدت کا عرصہ 3 اپریل سے 7 اپریل تک رہے گا اور خاتمہ 10 اپریل تک ہوگا۔
یکم اپریل کو قران شمس و قمر زائچہ پاکستان کے گیارھویں گھر برج حوت میں ہوگا، گویا نیا چاندگیارھویں گھر سے طلوع ہوگا، یہ ایک اچھی علامت ہے،قوم موجودہ کنفیوژن سے نکلنے میں کامیاب ہوسکے گی کیوں کہ فی الحال تو کسی کی سمجھ مین نہیں آرہا کہ ہو کیا رہا ہے؟ یا یہ کہ آئندہ کیا ہوگا؟
بلاشبہ اپوزیشن نے اپنے پتے نہایت مہارت سے کھیل کر وزیراعظم کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے،کہا یہ جارہا ہے کہ اپوزیشن نے یہ اس لیے آسانی سے کرلیا ہے کیوں کہ امپائر نیوٹرل ہیں، ہمیں اس نظریے سے اتفاق نہیں ہے، ہم عمران خان کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ دنیا میں کوئی بھی انسان نیوٹرل نہیں ہوتا، کہیں نہ کہیں اس کی وابستگی ،دلچسپی اپنا رنگ دکھا رہی ہوتی ہے۔
اس ساری صورت حال کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اپوزیشن اور دیگر مقتدر حلقوں کا سامنا اس بار ایک ذرا مختلف قسم کے انسان سے پڑ گیا ہے، ہم نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ عمران خان ان لوگوں میں سے نہیں ہیں جو ناموافق صورت حال میں سر جھکا کر اپنے گھر کا راستہ لے، وہ آخر وقت تک ”تنگ آمد بجنگ آمد“ کے مطابق عمل کریں گے، اس کی وجہ ان کے اپنے ذاتی زائچے کی مخصوص ساخت ہے،عمران خان کا قمر برج حمل میں ہے اور چاند کی منزل اشونی ہے،برج حمل پر ڈائنامک سیارہ مریخ حاکم ہے، جب کہ منزل اشونی پر غضب ناک کیتو کی حکمرانی ہے، اس پوزیشن پر پیدا ہونے والے افراد کو غصہ بہت جلد آتا ہے جس پر کنٹرول کرنا ان کے بس میں نہیں ہوتا، دوسری اہم بات یہ ہے کہ برج حمل کا نشان ”مینڈھا“ ہے جو چیلنج فوراً قبول کرتا ہے ، صرف ہاتھ کا اشارہ دینے کی دیر ہوتی ہے اور مینڈھا ایک زبردست ضرب لگانے کے لیے اپنے پیروں پر پیچھے کی جانب سفر شروع کردیتا ہے ، چناں چہ حمل افراد چیلنج کے شوقین اور مخالف پر بھرپور ضرب لگانے کی کوشش کرتے ہیں خواہ اس کوشش میں ان کا سر کسی مضبوط دیوار سے ہی کیوں نہ ٹکرا جائے اس کی انھیں پروا نہیں ہوتی،چناں چہ موجودہ صورت حال میں کچھ ایسا ہی آپ دیکھ رہے ہیں ، عمران خان نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا اور وہ ابھی تک میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں ، 27 مارچ کو ایک اہم جلسہ بھی کر رہے ہیں جس میں کہا جارہا ہے کہ وہ اہم انکشافات کریں گے وغیرہ وغیرہ۔
ہم نے بہت ابتدا میں اپنی ایک مختصر پوسٹ میں وقت کی بدلتی صورت حال پر کہا تھا کہ اب حکومت کو تاخیری حربے استعمال کرنے چاہئیں اور اپوزیشن کو تیزی دکھانا چاہیے ، حکومت اب تک اپنی کوشش میں کامیاب نظر آتی ہے، اگر تاخیر کے یہ حربے مزید کامیاب رہے تو تحریک عدم اعتماد کا خطرہ ٹل سکتا ہے لیکن اس سارے جھگڑے کے بعد یہ بھی واضح ہوگیا ہے کہ اب نئے انتخاب ضروری ہوگئے ہیں،امکان ہے کہ اس سال انتخابات کا اعلان ہوجائے ،یہ الگ موضوع ہے کہ نئے الیکشن میں کون کامیاب ہوگا اور کون ناکام (واللہ اعلم بالصواب)

اپریل میں گردش سیارگان

سیارہ شمس برج حوت میں حرکت کر رہا ہے، 14 اپریل کو اپنے شرف کے برج حمل میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں قیام کرے گا، سیارہ عطارد غروب حالت میں ہے اور برج حوت میںحرکت کر رہا ہے، 6 اپریل کو برج حمل میں داخل ہوگا اور 17ا پریل کو طلوع ہوگا، سیارہ زہرہ برج دلو میں حرکت کر رہا ہے اور 27 اپریل کو اپنے شرف کے برج حوت میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ برج جدی میں ہے ،7 اپریل کو برج دلو میں داخل ہوگا اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ مشتری برج دلو میں حرکت کر رہا ہے، 13 اپریل کو اپنے ذاتی برج حوت میں داخل ہوگا،سیارہ زحل برج جدی میں ہے ،29 اپریل کو اپنے ذاتی برج دلو میں داخل ہوگا، راہو اور کیتو بالترتیب برج حمل اور میزان میں حرکت کریں گے، اس ماہ اہم سیاروی تبدیلیاں ہورہی ہیں، خاص طور پر مشتری اور زحل برج تبدیل کر رہے ہیں، گزشتہ ماہ راہو کیتو بھی اپنا برج تبدیل کرچکے ہیں، یہ سیاروی صورت حال ویدک سسٹم کے مطابق ہے۔

شرف قمر

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سیارہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں 4 اپریل بہ روز پیر شب 08:36 pm پر داخل ہوگا اور 7 اپریل 08:39 am تک شرف یافتہ رہے گا، یہ نہایت مبارک وقت ہے، اس وقت میں نئے کاموں کی ابتدا کرنا موافق ثابت ہوتا ہے۔
5 اپریل بہ روز منگل صبح 08:00 am سے 10:00 am تک ایسا وقت ہوگا جب شرف قمر سے متعلق ضروری اعمال و وظائف کیے جاسکتے ہیں۔

قمر در عقرب

سیارہ قمر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اپنے ہبوط کے برج عقرب میں 18 اپریل بہ روز پیر داخل ہوگا اور 20 اپریل شب 11:12 pm تک ہبوط یافتہ رہے گا، یہ نہایت نحس وقت ہے اس وقت کسی نئے کام کی ابتدا نہیں کرنی چاہیے، خاص طور پر نیا کاروبار شروع کرنا یا منگنی، نکاح وغیرہ سے گریز کرنا چاہیے،اس دوران میں بری عادتوں سے نجات ، مخالفین کی زبان بندی اور دیگر ایسی ہی نوعیت کے اعمال و نقش پر توجہ دینا چاہیے، مقصد کے موافق ساعت کا انتخاب کرکے یہ کام کیے جاسکتے ہیں، اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ مددگار ثابت ہوگی۔

رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے متعلق اعمال و وظائف

رمضان المبارک تزکیہ نفس یعنی روحانی آلودگیوں سے نجات کا مہینہ ہے، اس مہینے کی اہم عبادات میں روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو اللہ کو بہت محبوب ہے، اس کا اجر فوری ملتا ہے، اس ماہ میں دیگر عبادات بھی قبولیت کا اعلیٰ درجہ رکھتی ہیں، چناں چہ ہر سال کی طرح اس سال بھی ہم رمضان المبارک سے متعلق ضروری عملیات و وظائف دے رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جو لوگ ان وظائف پر عمل کریں گے، ان شاءاللہ یقینی نتائج دیکھیں گے،

آغاز رمضان المبارک

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قران شمس و قمر یکم پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق یکم اپریل 2022 بہ روز جمعہ 11:24 am پر ہوگا لہٰذا رویت ہلال 2 اپریل بعد غروب آفتاب ممکن ہوسکے گی اور یکم رمضان المبارک 3 اپریل بہ روز اتوار ہوگی، ان شاءاللہ۔
حسب دستور رمضان المبارک سے متعلق ضروری اعمال و وظائف دیے جارہے ہیں ، ان سے استفادہ کریں اور فیوض و برکات حاصل کریں۔

رویت ہلال رمضان المبارک

رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر فوری طور پر تین مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور 7 بار سورہ فاتحہ پڑھ کر دعا کرنا ایک مفید اور افضل عمل ہے ۔ اگر آپ نے اس وقت کوئی انگوٹھی کسی نگینے یا نقش کی پہنی ہوئی ہے تو اس پر بھی دم کریں۔ اس طرح اس کی تاثیر میں اضافہ ہوجائے گا ، اگر آپ کے پاس کوئی لوح یا نقش وغیرہ ہے تو اس پر بھی دم کرلیں ۔

ایک نادر عمل رویت ہلال

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا پورا سال حفظ و امان اور کامیابی اور خوش حالی کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ گزرے تو اس کے لیے یہاں ہم ایک مختصر سا بہت آسان عمل لکھ رہے ہیں۔ یہ عمل گزشتہ سال بھی دیا گیا تھا اور بے شمار لوگ اس سے ہر سال فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
رمضان کا چاند دیکھ کر اپنا بنیادی مطلب اور مقصد دل میں رکھتے ہوئے 7 بار مندرجہ ذیل اسما کا ورد کریں اور پھر اپنے مقصد کے لیے دعا مانگیں۔
یا اِسرافِیلُ یا مِیکائیلُ یا سَتَّارُ یا غَفَّارُ
یہ عمل چاند دیکھنے کے بعد سات دن تک روزانہ کریں اور کوئی ناغہ نہ کریں۔ انشاءاللہ آپ کا مطلب و مقصد پورا ہوگا اور خیر و برکت کے دروازے کھل جائیں گے۔
اس کے بعد ہر مہینے نیا چاند دیکھ کر اسی عمل کو دہراتے رہیں یعنی نیا چاند دیکھنے کے بعد ہر ماہ سات روز تک یہ عمل کرتے رہیں تو اس طرح آئندہ سال دوسرے رمضان کے چاند تک اس عمل کا چلّہ پورا ہوجاتا ہے اور پھر اس عمل کی برکت سے زندگی بدل جاتی ہے۔ وہ لوگ اس عمل کو ضرور کریں جو طویل عرصے سے گو ناگوں مسائل کا شکار ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی نامرادی اور ناکامی میں گزر رہی ہے۔ انشاءاللہ ایک سال بعد وہ اپنی زندگی کو بدلا ہوا پائیں گے۔

ایام بیض اور دعائے مُجِیر

رمضان المبارک کی تیرہ ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو ایام بیض کہا جاتا ہے۔ ان تاریخوں میں اگر دعائے مجیر پڑھ لی جائے تو جملہ گناہوں کی معافی ، تمام آفات سے تحفظ ، قرضے سے نجات ، بیماری سے شفا ، قید سے رہائی ، حکام کے نزدیک عزت و مرتبہ ، عہدے میں ترقی ، کمائی میں خیرو برکت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام غم و فکر اور دشمنوں، ظالموں سے خلاصی ہوجاتی ہے۔
سال بھر میں صرف تین روز کی مختصر سی ریاضت بے شمار فوائد کا سبب بنتی ہے۔
دعائے مجیر یہ ہے ‘ اسے ہر نماز کے بعد جتنا ورد کرسکتے ہوںکریں۔ عشا کے بعد زیادہ کثرت سے پڑھیں۔
سُبحانکَ یا اللّٰہُ تعالِیتُ یا رحمٰنُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُ۔
سُبحانکَ یا رحیمُ تعالِیتُ یا کریمُ اَجِِرنَا مِنَّ النَارِ یا مُجِِِِِِیرُُ ۔

وظیفہ برائے روزگار

موجودہ دور میں عام انسان کی زندگی ایک جہد مسلسل کا نمونہ ہے اور جدوجہد کے دوران میں کون سے مسائل ہیں جو انسان کو درپیش نہیں ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ غم روزگار ہے ۔ اگر آپ بے روزگار ہیں تو رمضان کے مہینے میں نوچندی جمعرات ، جمعہ ، اتوار یا پیر کے دن سے یہ وظیفہ شروع کریں اور خدا کی قدرت کا نظارہ کریں۔
روزہ کھول کر مغرب کی نماز پڑھیں اور دعا مانگنے سے پہلے 11 بار درود شریف پڑھ کر 129 مرتبہ اسم الٰہی ”یالطیفُ“ کا ورد کریں۔ اس کے بعد سورہ شوریٰ کی آیت نمبر 19 نو مرتبہ پڑھیں۔
آیت یہ ہے‘ اعراب وغیرہ قرآن کریم سے دیکھ کر درست کر لیں۔
اَﷲُ لَطِیفُ بِعِبَادِہِِ یَرزُقُ مَنَّ یَشَائَ وَھَوَ القَویُ العزیز
پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر رزق و روزگار کی ترقی اور کاروبار کے لیے یا بے روزگاری سے نجات کے لیے دعا کریں۔ یہ وظیفہ 40 دن تک کریں‘ انشاءاﷲ بہت خیر و برکت ہو گی اور روزگار سے متعلق مشکلات میں آسانی ہو گی۔
خیال رہے کہ اس وظیفے کو اگر اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک خوش حالی نہ آجائے تو یہ بہت افضل ہوگا‘ کیونکہ رزق میں فراوانی کے لیے یہ بہت ہی مجرب عمل ہے جن لوگوں کے حالات ہمیشہ اپ اینڈ ڈاون کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں یہ وظیفہ لمبے عرصے تک جاری رکھنا چاہیے۔ اس کی برکت سے ان کی زندگی میں خوش حالی اور ترقی کے دروازے ہمیشہ کے لیے کھل سکتے ہیں مگر یقین کامل بھی ضروری ہے۔

وسعت و برکتِ رزق

اگر رزق میں برکت اور اضافہ نہیں ہے جو کچھ کماتے ہیں ، سب ختم ہوجاتا ہے بلکہ مہینے کے آخر میں اُدھار مانگنے کی نوبت آجاتی ہے، ہاتھ میں پیسہ نہیں رُکتا تو اس کے لیے ایک مجرب وظیفہ دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں ، انشاءاللہ خیروبرکت بھی ہوگی اور رزق میں اضافہ بھی ہوگا۔
سب سے پہلے اپنے نام کے اعداد معلوم کریں اور پھر نوچندے اتوار ، پیر ، جمعرات یا جمعہ سے روزانہ عشاءکی نماز کے بعد یہ وظیفہ اول آخر درود شریف کے ساتھ شروع کریں اور بہتر یہ ہوگا کہ اسے کبھی ترک نہ کریں یعنی ہمیشہ پڑھتے رہیں۔
یَا وَاسِعُ وُسعَتِی
اب ایک مثال کے ذریعے اس عمل کی مزید وضاحت کی جارہی ہے مثلاً کسی کا نام محمد عادل ہے اور ماں کا نام فاطمہ ہے تو نام اور والدہ کے نام کے اعداد ابجد قمری سے نکالیں جو یہ ہوں گے۔
م ح م د ع ا د ل ف ا ط م ہ
40+8+40+4+70+1+4+30+80+1+9+40+5=332
پس معلوم ہوا کہ محمد عادل بنت فاطمہ کے کل اعداد 332 ہوئے لہٰذا روزانہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 332 مرتبہ مندرجہ بالا اسمائے الٰہی کا ورد کرکے اللہ سے دعا کیا کریں‘ عام لوگوں کو نام کے اعداد نکالنے کے لیے حروف تہجی کے اعداد معلوم نہیں ہوتے، گزشتہ کالموں میں ابجد قمری کا چارٹ شائع ہوچکا ہے اور اب ہماری ویب سائٹ (www. maseeha.com) پر بھی دیکھاجاسکتا ہے۔

عمل حل المشکلات

چاند رات کو عشاءکے بعد یا نیا چاند ہونے کے بعد کسی بھی نوچندے اتوار، پیر، جمعرات یا جمعہ سے دو رکعت نماز نفل برائے حاجت پڑھیں اور نفل کی ادائیگی کے بعد اپنی کسی بھی جائز حاجت کے لیے دعا کریں مثلاً شادی‘ مقدمہ میں کامیابی‘ قرض کی ادائیگی‘ رہائش سے متعلق پریشانی‘ کاروباری بندش ‘جاب کا حصول‘ دشمنوں کے شر سے نجات‘امیگریشن کے مسائل، الغرض کوئی بھی جائز مقصد ہو اسے ذہن میں رکھ کر دعا کی جائے اور اس عمل میں کوئی ناغہ نہ ہونے پائے‘ صرف خواتین کو خاص دنوں میں ناغہ کا حق حاصل ہے۔
گیارہ بار درود شریف اول و آخر کے ساتھ مندرجہ ذیل وظیفہ 473 مرتبہ پڑھیں اور پھر عاجزی اور انکساری کے ساتھ اللّٰہ سے اپنی مشکل کے حل کے لیے دعا کریں‘ وظیفہ یہ ہے۔
کٓھٰیٰعٓصٓ کِفَایَتنَا - حٓمٓعٓسٓقٓ حِمَایَتنَا
اس وظیفے کو رمضان کی ستائیسویں شب تک جاری رکھیں اور پھر ستائیسویں شب جس قدر بھی گڑگڑا کر، آہ و زاری کے ساتھ دعا کر سکتے ہیں، کریں اور دوسرے دن حسب توفیق غریبوں میں صدقہ و خیرات کریں۔ انشاءاللّٰہ مشکل سے مشکل اور خواہ کتنا ہی تکلیف دہ مسئلہ ہو، ضرور حل ہو جائے گا۔

عمل سورة القدر

سورہ قدر کا اس ماہ مبارک سے خصوصی تعلق ہے اور خصوصاً اس ماہ کے آخری عشرے کی طاق راتوں سے۔ اگر رمضان المبارک میں روزانہ 113 مرتبہ اس کی تلاوت کی جائے تو قلب و روح میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے اور خیالات فاسدہ سے نجات ملتی ہے، منفی سوچوں سے نجات اور نفسیاتی امراض سے چھٹکارا ملتا ہے۔
وہم، بدگمانی، مالیخولیا (Mood Disorder) ، خفقان، مراق، ہسٹیریا، شیزوفرینیا اور اس کے علاوہ سحر و جادو، جنات و آسیب وغیرہ کے مریضوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس سورة مبارکہ سے ایسے مریضوںکے علاج کا طریقہ یہ ہے۔
کوئی بھی خوشبودار پھول سفید رنگ کا لیں مثلاً چنبیلی، موتیا وغیرہ۔ پھول کا خوشبودار ہونا شرط ہے۔ سورة قدر کو 13 مرتبہ پڑھ کر پھول پر دم کریں اور مریض کو سنگھا دیں اور جب تک پھول میں خوشبو رہے وقتاً فوقتاً سنگھاتے رہیں۔ دوسرے دن پھر دوسرا تازہ پھول لے لیں اور اس پر حسب سابق دم کر کے سنگھاتے رہیں۔ 40 دن تک یہ عمل کریں انشاءاﷲ مرض جاتا رہے گا۔

دوسرا طریقہ

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ عمدہ قسم کا چنبیلی یا زیتون کا تیل لے لیں اور رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں عشاءکی نماز کے بعد 40 بار سورہ القدر پڑھ کر تیل پر دم کرتے رہیں۔ آخری طاق رات کے بعد یہ تیل استعمال کے لیے تیار ہو گا۔ اس تیل کی مالش مریض کے سر میں کریں۔ روزانہ کسی ایک ٹائم تھوڑا سا تیل سر میں ڈال کر اچھی طرح مالش کر دیا کریں۔ اگر مرض نہایت سخت ہے اور بیس پچیس دن یا اس سے زیادہ عرصے میں بھی مکمل شفایابی نہیں ہو رہی لیکن افاقہ نظر آ رہا ہے اور بوتل میں تیل ختم ہونے لگے تو بچے ہوئے تھوڑے سے تیل میں چنبیلی یا زیتون کا مزید تیل ڈال کر بوتل پھر بھر لیں اور اس طرح پڑھے ہوئے تیل کو ختم نہ ہونے دیں۔ انشاءاﷲ مکمل شفا ہو گی۔

قید و بند سے رھائی

اس مجرب وظیفے کو بیان کرنے کی ضرورت اس لیے محسوس ہو رہی ہے کہ اکثر لوگ بذریعہ فون کسی ناگہانی کیس میں پھسنے اور حوالات یا جیل میں بند ہونے کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ایسے تمام معاملات میں سب سے پہلے مادی طور طریقوں سے ہی مدد لینی چاہیے اور قانونی معاملات کو قانونی طریقوں سے ہی حل کرنا چاہیے لیکن جو لوگ بے قصور ہیں یا دانستہ یا نادانستہ کسی غلطی کے مرتکب ہو کر قید و بند کی مصیبت کا شکار ہوئے ہوں ، ان کے لیے بہترین وظیفہ ہمارے تجربے کے مطابق یہی ہے کہ وہ بلا تعداد چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے وضو بے وضو آیتہ الکریمہ کا ورد اگلی آیت تک کریں یعنی "لا الہ الا انت سبحانک" سے اگلی آیت کے اختتام "وکذالک ننجل مومنین" (سورہ الانبیائ) تک پڑھیں، انشاءاللّٰہ جلد قید سے رہائی کے لیے کوئی ذریعہ پیدا ہو جائے گا ۔ اگر اس دوران میں ہفتے کے دن پرندوں کو آزاد کرنے کا صدقہ بھی دیتے رہیں تو بہترین بات ہو گی ۔

برائے ترک عاداتِ بد

بچوں کی یا کسی بھی چھوٹے بڑے کی کوئی بری عادت چھڑانے کے لیے ایک نہایت آسان عمل ہم لکھ رہے ہیں ، رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو بعد نماز جمعہ 100 مرتبہ اسمِ الٰہی ”اَلتَوَّاب“اول آخر سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کریں اور یہ پانی پلادیں، یہ عمل روزانہ 21 دن تک کریں، انشاءاللہ کوئی بھی بری عادت ہو وہ ختم ہوجائے گی۔

سخت دل شوہر یا بیوی

اکثر خواتین یا بعض مرد یہ شکایت کرتے ہیں کہ اُن کا شوہر یا بیوی نہایت سخت دل اور بے پروا ہے،خاص طور پر یہ شکایت خواتین کو ہوتی ہے کہ شوہر محبت نہیں کرتا، خیال نہیں رکھتا، مالی طور پر پریشان کرتا ہے یا مارپیٹ کرتا ہے، بچوں کی ضروریات بھی پوری نہیں کرتا وغیرہ وغیرہ، بعض کیسوں میں خواتین عادتاً بھی اس شکایت کا اظہار کرتی رہتی ہے،حالاں کہ حقیقتاً ان کی یہ شکایت جائز نہیں ہوتی۔
اس مسئلے کے حل کے لیے ایک نہایت آسان وظیفہ دیا جارہا ہے،رمضان کے پہلے جمعہ کو صبح طلوعِ آفتاب کے وقت پانی کی ایک بوتل پر پوری سورئہ یٰس پڑھ کر دم کردیں،یہ کام روزانہ 21 دن تک کریں،یعنی پہلے جمعہ سے شروع کریں اور 21 دن پورے کریں،اگر درمیان میں ناغہ کے دن آجائیں تو وظیفہ چھوڑ دیں اور بعد میں 21 دن پورے کریں،اس کے بعد یہ پانی روزانہ تھوڑا تھوڑا خاوند کو پلانا شروع کردیں،پانی تھوڑا سا رہ جائے تو مزید پانی ڈال کر بوتل دوبارہ بھر لیں،انشاءاللہ اس کا دل نرم ہوجائے گا اور گھر اور بچوں سے محبت پیدا ہوجائے گی،آپ کا خیال رکھے گا۔

 

ہفتہ، 19 مارچ، 2022

 

شرف شمس اور لوح شفاءنورانی کا تحفہ ءخاص

زائچہ پاکستان ہمارے پیش نظر ہے، اس سال فروری سے پے بہ پے ایسی سیاروی پیش رفت جاری ہے جو ملکی اور قومی معاملات میں حالات کی روز بہ روز بڑھتی خرابیوں کا باعث بن رہی ہے،ہم پہلے بھی یہ نشان دہی کرچکے ہیں کہ پاکستان کا طالع پیدائش برج ثور ہے اور اس کے بالکل ابتدائی درجات طالع میں طلوع ہیں، زائچے کے منحوس اثر رکھنے والے سیارے زہرہ ، مریخ،مشتری اور راہو کیتو ہیں جب کہ سعد اثر رکھنے والے سیارگان شمس، قمر ،عطارداور زحل ہےں، جب بھی کوئی خرابی جنم لیتی ہے تو منحوس اثر کے حامل سیارگان کردار ادا کرتے ہیں، یہ کردار کئی طرح سے ظاہر ہوتا ہے، منحوس سیارگان باہمی طور پر نحس زاویے بنارہے ہیں یا زائچے کے سعد اثر رکھنے والے سیارگان کو متاثر کر رہے ہوں۔
دسمبر 2008 سے زائچے میں سب سے زیادہ منحوس اثر کے حامل سیارہ مشتری کا دور اکبر شروع ہواجو تاحال جاری ہے، اس کا اختتام دسمبر 2024 میں ہوگا، اگر پاکستان کے حالات پر ایک سرسری نظر ڈالی جائے تو 16 سال کا یہ عرصہ کسی طور بھی بہتر نظر نہیں آتا، اس تمام عرصے میں پاکستان روز بہ روز مختلف نوعیت کے مسائل ، حادثات، سانحات اور اقتصادی طور پر بدحالی کی طرف گامزن نظر آتا ہے۔
مشتری کے دور اکبر میں سیارہ مریخ کادور اصغر گزشتہ سال اگست 2021 سے شروع ہوا، گویا سب سے بڑے منحوس کے ساتھ ایک دوسرے منحوس کا دور شروع ہوگیا جو اس سال 17 جولائی تک جاری رہے گا، مریخ زائچے کے بارھویں اور ساتویںگھر کا حاکم ہے، زائچے کا بارھواں گھر نقصانات ، خوف، خفیہ سازشوں (جن کا تعلق بیرون ملک سے ہو)سے ہے، سیارہ مریخ کو فوج کا نمائندہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ اس دور میں حکومت اور فوج کے درمیان بھی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی، بہر حال یہ دور جاری ہے۔
کسی بھی زائچے میں ادوار کی خصوصیات کے ساتھ سیاروی گردش بھی اپنے نت نئے رنگ دکھاتی ہے بلکہ اکثر سیاروی گردش کا اثر ادوار پر غالب رہتا ہے، اس حوالے سے اس سال فروری میں ایک اہم سیاروی اجتماع سامنے آیا، 28 فروری کو تقریباً 6 سیارگان ایک ہی برج جدی میں اکٹھا ہوئے،برج جدی زائچے کا نواں گھر ، اس کا تعلق مستقبل کے منصوبوں، آئین و قانون ، عدلیہ ،الیکشن کمیشن اور خارجہ امور سے ہے،بلاشبہ یہ اہم معاملات نت نئے رنگ بدلتے نظر آتے ہیں اور اس اجتماع کے اثرات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے جس کے نتیجے میں مزید آئینی تبدیلیوں کا امکان موجود ہے۔
8 فروری سے زائچے کے دو منحوس سیارگان زہرہ اور مشتری کا قران شروع ہوا جو تاحال جاری ہے، اس قران کی ابتدا برج قوس سے ہوئی جو زائچے کا آٹھواں یعنی مصیبت کا گھر ہے اور اب یہ قران نویں گھر تک آچکا ہے، 19 مارچ کو اس کی شدت ختم ہوجائے گی، جیسا کہ پہلے عرض کیا تھا کہ مریخ کا تعلق خفیہ سازشوں ، نقصانات وغیرہ سے ہے اور زہرہ زائچے کے پہلے اور چھٹے گھر کا حاکم ہے، پہلے گھر کا مطلب پاکستان ہے اور چھٹے گھر کا مطلب اختلافات، لڑائی جھگڑے، مقدمات، صحت کے معاملات ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی فعالیت ، سول و فوجی بیوروکریسی ہے،گویا دونوں سیاروںکا قران ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے داخلی معاملات میں بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کا بھی کوئی نہ کوئی کردار ضرور موجود ہے اور ایسا پہلی بار نہیں ہورہا، ماضی میں بھی اس کی مثالیں موجودہیں۔
گزشتہ ماہ فروری ہی میں ایک اور سیاروی خرابی کا بھی آغاز ہوا یعنی منحوس مشتری اور سعد شمس کا قران جو 12 مارچ کو ختم ہوا لیکن مشتری تاحال کمزور اور غروب حالت میں ہے، 20مارچ سے طلوع ہوگا، شمس حکومت ، صاحب حیثیت افراد ، عہدہ و مرتبہ رکھنے والے لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے، چناں چہ ہم نے دیکھا کہ وزیراعظم کو بھی در در بھٹکنا پڑا، وہ کبھی چوہدریوں کے دروازے پر نظر آئے تو کبھی دوسرے اتحادیوں کی خدمت میں حاضری دی اور تاحال یہ سرگرانی جاری ہے، سیارہ مشتری وزیراعظم عمران خان کے ذاتی زائچے کا اہم ترین سیارہ ہے، 20 مارچ کے بعد طلوع ہوجائے گا۔
راہو اور کیتو اپنی نحوست میں منفرد ہیں، تقریباً فروری کے مہینے سے برج ثور اور عقرب میں ابتدائی درجات پر حرکت کر رہے ہیں گویا زائچے کے نہایت حساس پوائنٹ پر ہیں جس کے نتیجے میں زائچے کے تقریباً آدھے گھروں کو ڈسٹرب کر رہے ہیں، چناں چہ جو بھی نہ ہوجائے کم ہے، 17 مارچ کو یہ دونوں منحوس برج تبدیل کریں گے یعنی راہو برج حمل میں اور کیتو برج میزان میں داخل ہوں گے، چناںچہ اس نحوست کا خاتمہ ہوجائے گا اور موجودہ صورت حال میں نمایاں تبدیلی کے آثار پیدا ہوں گے لیکن ایک دوسری خرابی کا آغاز ہوگا جو بہت خطرناک ہے،21,22 مارچ مشتری اور عطارد کا قران اور کیتو اور مشتری کے درمیان نحس زاویہ جس میں عطارد بھی شامل ہوگا بعد ازاں زہرہ اور زحل کا قران اور پھر مریخ اور زحل کے قران کا آغاز ہوگا جو سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خانہ جنگی جیسی صورت حال بھی جنم لے سکتی ہے، حکومت کیا ، جمہوریت کی بساط بھی لپٹ سکتی ہے۔
مریخ اور زحل کے قران کا اثر اپریل کے پہلے ہفتے تک جاری رہے گا، اس مسئلے پر بہت زیادہ ذمے داری وزیراعظم پر عائد ہوتی ہے، انھیں بہت ہی تحمل اور تدبر کے ساتھ صورت حال کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، کسی معاملے کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں، اپنے جذبات اور غصے پر قابو رکھیں، وہ چیلنج قبول کرنے والے انسان ہیں لیکن ہر وقت ایسا نہیں ہوتا جب طبل جنگ بجایا جائے اور چیلنج قبول کیا جائے ، دانش مندی اور حکمت عملی سے کام لینا ان کے حق میں بہتر ہوگا۔
زہرہ ، زحل اور مریخ و زحل کا قران ملک میں کسی ایمرجنسی کا امکان بھی ظاہر کرتا ہے۔
جہاں تک بیرونی مداخلت کے امکان کا تعلق ہے سو اس کے شواہد سامنے آچکے ہیں، بعض بیرونی قوتیں ہر صورت میں عمران خان کو ہٹانا چاہتی ہیں ، تازہ خبروں کے مطابق ایک زیر کثیر اس مہم جوئی پر خرچ ہورہا ہے ،وزیراعظم پاکستان کے علاوہ یقینا ملک کے مقتدر حلقے بھی اس تمام صورت حال کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور یقین رکھنا چاہیے کہ وہ اس صورت حال میں مناسب وقت پر اپنا کردار ضرور ادا کریں گے (واللہ اعلم بالصواب)
حفیظ جالندھری صاحب کا مشہور شعر ایسے ہی موقعوں پر یاد آتا ہے

دیکھا جو کھا کے تیرکمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی

لوح شفائ

سیارہ شمس ہماری دنیا میں زندگی کا مظہر ہے، اگر سورج کی روشنی اور حرارت نہ ہو تو زندگی ختم ہوجائے گی، انسان ہو یا حیوان یا تمام نباتات سب کے لیے سورج کی روشنی اور تمازت ضروری اور حیات بخش ہے، اسی بنیاد پر علم نجوم میں بھی سیارہ شمس کو صحت و تندرستی کا نمائندہ تسلیم کیا جاتا ہے، عام طور سے اگر کسی کے زائچہ پیدائش میں سیارہ شمس کمزور ہو ، اپنے برج ہبوط میں ہو یا دیگر منحوس اثرات سے متاثرہ ہو تو ایسے لوگوں کی صحت اکثر خراب رہتی ہے، وہ بہت چھوٹی عمر سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے رہتے ہیں، خاص طور پر ہاضمے کی خرابیاں،امراض قلب اور دیگر جسمانی کمزوریاں انھیں پریشان کرتی رہتی ہیں، ایسے لوگوں میں قوت حیات کی کمی ہوتی ہے یعنی ان کا جسمانی دفاعی سسٹم کمزور ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ آئے روز کسی نہ کسی بیماری کے مسئلے کا شکار ہوتے رہتے ہیں اور نتیجے کے طور پر بالآخر کبھی نہ کبھی مہلک اور ضدی قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے دہانے تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔
علم جفر اور علم نجوم کے اشتراک سے ماہرین جفر ایسے نقش و طلسم تیار کرتے ہیں جو مختلف قسم کی بیماریوں کے مقابلے میں معاون و مددگار ثابت ہوں، ایسے نقش و طلسم کو شرف شمس یا سیارہ شمس کے دیگر سعد و باقوت اوقات میں تیار کیا جاتا ہے اور ان سے کام لیا جاتا ہے۔
عزیزان من! اس حوالے سے ہم جو لوح مبارک یہاں پیش کر رہے ہیں وہ جفری اصول و قواعد کے مطابق بے مثال ہے، اہل نظر ہی اس کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں، اس لوح کی تیاری میں اسم الٰہی ”حی“اور آیت شفا”اللہ یشفے عبدہ بلطفہ“ کو بنیاد بنایا گیا ہے، لوح کا پہلا رُخ ستارہ داودی میں اسم الٰہی حی کا مثلث نقش ہے، اسم الٰہی حی کے اعداد 18 ہیں، جب کہ دوسرا رُخ آیت مبارکہ کا ہے اور ساتھ ہی صحت سے متعلق حروف و طلسم اور موکلات ہیں۔


 

اس لوح کو تانبے ، اسٹیل یا سونے کی گول لوح پر تیار کیا جائے اور تیاری کا وقت شرف شمس میں ساعتِ شمس ہوگی، اگر ایک ساعت میں نقش مکمل نہ ہوسکے تو دوسری ساعتِ شمس لی جاسکتی ہے، تیاری کے وقت رجال الغیب کا خیال رکھیں کہ وہ سامنے نہ ہوں(رجال الغیب کی سمت معلوم کرنے کے لیے یہاں کلک کریں)لوح تیار ہونے کے بعد 111 بار اللہ یشفے عبدہ بلطفہ بحق یا حیُ ، اول آخر تین بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر لوح پر دم کریں اور بعد میں بھی اس ورد کو جاری رکھیں تو ان شاءاللہ صحت مندی و تندرستی حاصل رہے گی اور مہلک امراض میں بھی اس لوح سے مدد لی جاسکتی ہے، سخت قسم کی بیماریوں مثلاً کینسر، دمہ ، ہڈیوں اور جوڑوں کے درد، ہاضمے کی خرابیاں، ٹی بی وغیرہ میں اس لوح کا استعمال کسی بھی نوچندے اتوار ، منگل یاجمعرات یا پیرسے شروع کریں اور صبح ساعت اول میں تقریباً آدھے گھنٹے کے لیے لوح کو ایک کپ عرق گلاب میں ڈال کر رکھ دیں اور99بار مندرجہ بالا آیت اور اسم الٰہی پڑھ کر اس پر دم کردیں اور عرق گلاب پی لیں، جب تک مرض کی شدت کم نہ ہو ، یہ طریقہ جاری رکھیں، ان شاءاللہ شفاءہوگی، ہر اتوار کو کسی غریب بال بچے دار کی مدد کیا کریں اور منگل کو ایک مرغی ذبح کراکے کسی غریب کے گھر بھیج دیا کریں۔
وہ لوگ جو کسی مجبوری کے تحت یہ لوح خود تیار نہ کرسکیں وہ براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔

شرف شمس کے باقوت اور موثر اوقات

عام طور پر لوگ مختلف جنتریوں میں شائع ہونے والے شرف یا اوج وغیرہ کے اوقات کو فالو کرتے ہیں لیکن علم نجوم سے ناواقفیت کے سبب بعض حقائق سے بے خبر رہتے ہیں، اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان اوقات میں دیگر سیاروی پوزیشن ناموافق ہوتی ہے، چناں چہ تمام محنت برباد ہوجاتی ہے اور مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوتے، ہم ذیل میں جو اوقات دے رہے ہیں انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے استخراج کیے گئے ہیں۔یہ اوقات اسلام آباد کے وقت کے مطابق ہیں،دیگر شہروں کے افراد اسلام آباد کے وقت سے اپنے شہر کے وقت کے فرق کو مدنظر رکھ کر ان اوقات میں کمی بیشی کرسکتے ہیں، خیال رہے کہ اسلام آباد اور کراچی کے درمیان تقریباً آدھے گھنٹے کا فرق ہے لیکن پنجاب کے مختلف شہروں میں یہ فرق دو تین منٹ سے زیادہ نہیں ہے۔
2 مئی بہ روز پیر قبل طلوع آفتاب ساعت شمس 02:42 am سے 03:35 am تک ہوگی
اس کے بعد رات 11:14 pm سے 3 مئی شب 12:11 am تک موثر ساعت شمس ہوگی۔
3 مئی بہ روز منگل صبح 05:20 am سے 06:27am ساعت قمر ہوگی،قمر اس وقت اپنے شرف کے برج ثور میں ہوگا اس لیے یہ ساعت بھی موثر ہوگی، اسی روز 09:50 am سے 10:57 am تک ساعت شمس ہوگی اور پھر سہ پہر 05:42 pm سے 06:50 pm تک ساعت شمس موثر ہوگی،اسی رات 09:27 pm سے 22:20 pm تک موثر ساعت ہوگی۔
4 مئی بہ روز بدھ صبح 10:57 am سے 12:05 pm تک اور شام 06:51 pm سے 07:45 pm تک موثر ساعت شمس ہوگی۔

 

ہفتہ، 12 مارچ، 2022

شرف زہرہ اور قران زہرہ و مشتری

 

خوش بختی لانے والا وقت اور لکی لوح یا انگوٹھی

سیارہ زہرہ توازن و ہم آہنگی ، محبت، دوستی ، شادی و ازدواجی زندگی پر اثر انداز ہے، عام طور سے کسی بھی زائچے میں سیارہ زہرہ کی پوزیشن ان ہی معاملات کے حوالے سے دیکھی جاتی ہے لیکن زہرہ سے متعلق کچھ اور معاملات بھی ہیں جن پر عام طور سے توجہ نہیں دی جاتی، اول یہ کہ فطری زائچہ جو برج حمل سے شروع ہوتا ہے اس کا دوسرا گھر برج ثور ہے اس کا حاکم سیارہ زہرہ ہے لہٰذا زہرہ کو ذرائع آمدن کا سیارہ بھی کہا جاتا ہے، انعامی مقابلوں سے متعلق سرگرمیاں بھی سیارہ زہرہ کے زیر اثر ہیں، گویا کسی بھی زائچے میں زہرہ کی پوزیشن مندرجہ بالاتمام امور میں اہمیت کی حامل ہوتی ہے، ہم سیارہ زہرہ سے متعلق محبت و شادی کے لیے ضروری اور موثر عمل و نقوش دے چکے ہیں لیکن زہرہ کی خصوصیات سے متعلق دوسرے اہم ترین پہلو کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
فی زمانہ ہر شخص مالی پریشانیوں کا شکار ہے جس کی وجہ سے ملک میں اکثر لوگ اپنی آمدن بڑھانے کے لیے انعامی بانڈ ز اور دوسری انعامی اسکیموں میں دلچسپی لیتے ہیں لیکن اکثر ناکام رہتے ہیں، انعامی اسکیموں میں خوش قسمتی کم ہی لوگوں کو ملتی ہے ورنہ اکثر لوگ ناکامی کا رونا روتے ہی نظر آتے ہیں اور اس چکر میں لکی نمبروں کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں، ہم پہلے بھی اس موضوع پر اظہار خیال کرچکے ہیں اور ہمارا موقف یہ ہے کہ کوئی بھی نمبر اس وقت تک آپ کا ساتھ نہیں دے گا جب تک خوش قسمتی آپ کے ساتھ نہیں ہے، بعض لوگ پیدائشی طور پر خوش قسمت ہوتے ہیں، جب کہ بعض لوگوں کا قسمت ساتھ نہیں دیتی، وہ اپنی بہترین کوشش اور جدوجہد کرنے کے باوجود ناکام رہتے ہیں، ایسے ہی لوگوں کو ضرورت ہوتی ہے کہ وہ خوش قسمتی کے حصول کے لیے کوشش کریں، اپنے زائچہ پیدائش سے خرابی کی وجہ معلوم کریں اور پھر اس کا علاج کریں۔
جیسا کہ پہلے بھی نشان دہی کی گئی ہے کہ انعامی معاملات میں جہاں مقابلے کی کیفیت ہووہاں سیارہ زہرہ کو اہمیت دینا چاہیے، آپ کے پیدائشی زائچے میں اگر زہرہ کمزور ہے تو آپ کبھی انعامی مقابلہ نہیں جیت سکتے ، سیارہ زہرہ کا منسوبی پتھر ڈائمنڈ ہے جو فی زمانہ عام آدمی کی دسترس سے بہت دور ہے لہٰذا ہمیں علم جفر کی طرف توجہ دینا پڑتی ہے، یقینا ماہرین جفر نے ان مسائل کے حل کے لیے بہت کام کیا ہے اور ایسے خفیہ راز عام کیے ہیں جو عام آدمی کی نظر میں نہیں تھے۔
20 کا عدد تسخیر کی زبردست قوت رکھتا ہے جس طرح یہ شہرت و مقبولیت کو اپنی طرف کھینچتا ہے اسی طرح دولت کو بھی کھینچتا ہے، زمانہ ءقدیم سے لوگ 20 کے نقش کے لیے سرگرم نظر آئے ، بعض کا مقصد خلقت میں مقبول و معروف ہونا تھا اور بعض دولت کے حصول کے لیے 20 کا نقش اپنے پاس رکھتے تھے، وہ لوگ جو سیارہ مشتری کو دولت کا ستارہ سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں، مشتری علم اور اہل علم و دانش کا سیارہ ہے، اس کے علاوہ وسعت و ترقی اس سے منسوب ہے، اسی بنیاد پر لوح مشتری تیار کی جاتی ہے تاکہ انسان عقل و دانش سے کام لے کر وسعت و ترقی حاصل کرے لیکن ذرائع آمدن اور انعامی اسکیمیں سیارہ زہرہ کے زیر اثر ہیں۔
اگر بیس کا نقش سیارہ زہرہ کے سعد اوقات میں تیار کرکے پاس رکھا جائے تو ایسے لوگوں کے ذرائع آمدن میں اضافہ ہوتا ہے، خاص طور پر انعامی اسکیموں میں انھیں کامیابی ملتی ہے اور مختلف ذرائع سے پیسا ان کے پاس آتا رہتا ہے، سیارہ زہرہ برج جدی میں حرکت کر رہا ہے اور مارچ کے مہینے میں سیارہ مریخ کے ساتھ اس کا قران جاری ہے، برج جدی میں زہرہ کو خصوصی طاقت حاصل ہوتی ہے، جب کہ مریخ کو اس برج میں شرف کی طاقت ملتی ہے، 26 اپریل سے زہرہ اپنے شرف کے برج میں داخل ہوگا اور 23 مئی تک شرف یافتہ رہے گا،سیارہ مشتری بھی 13 اپریل سے اپنے ذاتی برج حوت میں آچکا ہوگا، گویا زہرہ اور مشتری دونوں نہایت باقوت اور سعد حالت میں ہوں گے، دونوں کے درمیان باہمی قران 28 اپریل ہی سے شروع ہوجائے گاجو تقریباً6 مئی تک جاری رہے گا، زہرہ اور مشتری کا قران ”قران السعدین “کہلاتا ہے، ماہرین جفر اس کی سعادت کے معترف ہیں اور اس موقع پر ایسے جفری اعمال کو اہمیت دیتے ہیں جو زندگی میں خوش قسمتی لانے کا باعث ہوں۔
اس عرصے میں 20 کا مخصوص نقش اصول و قواعد کے مطابق تیار کرکے انگوٹھی میں پہنا جائے یا چاندی کی گول لوح پر لاکٹ بناکر گلے میں ڈالا جائے تو یقینا مالی امور میں فائدہ بخش ثابت ہوگا، ہم یہاں 20 کا مخصوص نقش دے رہے ہیںجو اس حوالے سے مالی خوش بختی کے لیے مخصوص ہے۔

لکی لوح یا انگوٹھی

Luccky Loh

 

اس نقش کی اوپر سے نیچے اور دائیں سے بائیں اعداد کی میزان 20 ہے، اندر کے چار خانوں کی میزان بھی 20 ہے، نقش کی چال آسان ہے، خانہ نمبر 1 سے شروع کریں اور 9 تک بالترتیب تمام خانے بھرتے چلے جائیں، نقش مکمل ہوجائے گا، نقش کے چاروں کونوں پر سیارہ زہرہ کا مخصوص طلسمی لفظ ”ھے“ ہے۔اسے بھی چاروں کونوں پر لکھ لیا جائے ، اس نقش کو چاندی کی انگوٹھی پر بھی کندہ کیا جاسکتا ہے اور چاندی کی گول لوح پر بھی، دونوں صورتیں کارآمد ہوں گی اس کے علاوہ ہرن کی جھلّی پر زعفران اور مشک و عنبر کی روشنائی سے لکھ کر چاندی کی انگوٹھی میں رکھیں اور اوپر سفید عقیق کا نگینہ جڑوالیں۔
اس نقش کی تیاری کے لیے سعد اوقات زہرہ کی ہم نشان دہی کر رہے ہیں، خیال رہے کہ یہاں ایسے اوقات دیے جارہے ہیں جب زہرہ اور مشتری کا قران بھی جاری ہوگا، امید ہے کہ ضرورت مند اس تحفے سے فائدہ اٹھائیں گے اور ہمیں دعائے خیر سے یاد کریں گے، وہ لوگ جو نقش خود تیار نہ کرسکیں وہ براہ راست رابطہ کرکے ہمارے دفتر سے یہ نقش حاصل کرسکتے ہیں۔

سعد اوقاتِ زہرہ

پاکستان کے تمام شہروں کے لیے علیحدہ علیحدہ اوقات دینا ممکن نہیں ہے، دارالحکومت اسلام آباد کو مرکز مان کر ہم سعد اوقات اور ساعات کی نشان دہی کر رہے ہیں اسلام آباد کے ارد گرد موجود تمام شہروں کے درمیان دو سے تین منٹ کا عموماً فرق ہوتا ہے، البتہ صوبہ سندھ اور خاص طور سے کراچی کے وقت میں اسلام آباد سے تقریباً 30,32 منٹ کا فرق ہوگا، یعنی ہمارے دیے ہوئے اوقات میں سے تقریباً تیس منٹ نفی کرنا ہوں گے۔
2 مئی بہ روز پیر رات 10:11 pm سے 11:12 pm
3 مئی بہ روز منگل 07:58 am سے 08:42am، اس کے بعد 03:28 pm سے 04:35 pm
4 مئی بہ روز بدھ شب 04:25 am سے 05:18 am ، اس کے بعد 12:05 pm سے 01:12 pm
5 مئی بہ روز جمعرات شب 01:48 am سے 02:40 am ، اس کے بعد صبح 08:41 am سے 09:49 am ، پھر04:36 pm سے 05:44 pm اور رات 11:12 pm سے 12:56am ۔
6 مئی بہ روز جمعہ 05:16am سے 06:24am ، پھر 01:12 pm سے 02:21 pm پھررات 08:37 pm سے 09:28 pm ۔
گزشتہ دنوں ساعتوں سے واقفیت کے لیے ہم ایک روز و شب کی ساعتوں کا نقشہ بھی دے چکے ہیں، اگر آپ اپنے شہر کا طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کا وقت معلوم کرلیں تواس نقشے سے بھی کام لے سکتے ہیں اور سیارہ زہرہ اور مشتری کی ساعتوں کا انتخاب کرسکتے ہیں۔