اتوار، 24 اپریل، 2022

جمعتہ الوداع کے موقع پر ایک تحفہ ءخاص

 

سیاست میں تلخی اور نفرت عروج پر،کیا ریاستی مداخلت ہوگی؟

ہماری آنکھوں نے جنرل ایوب خان کے خلاف عوامی احتجاج دیکھا ہے جس کے نتیجے میں 25 مارچ 1969 کو ملک میں مارشل لاءلگادیا گیا تھا،اس کے بعد 1977 کے انتخابات اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والی احتجاجی تحریک بھی دیکھی اور بعد ازاں 5 جولائی 1977 کو ایک بار پھر مارشل لاءنافذ ہوگیا، مذکورہ بالا دونوں عوامی احتجاج اتنے شدید نہیں تھے جتنی شدت آج کل دیکھنے میں آرہی ہے، تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے جسے بین الاقوامی سازش قرار دیا جارہا ہے،حالاں کہ بہ ظاہر عمران خان کی حکومت ایک تحریک عدم اعتماد کے جمہوری طریقے سے ختم کی گئی ہے مگر پاکستان کی سیاست بھی بہت ہی عجیب ہے ، کوئی سیاسی پارٹی یا سیاسی لیڈر اپنی شکست تسلیم نہیں کرتا، بالکل اسی طرح ہماری سیاسی اشرافیہ عدالتوں کے ان فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتی جو ان کے خلاف ہوں، نتیجے کے طور پر اختلافات جنم لیتے ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوتے اور برسوں گزر جانے کے بعد بھی ان کی مثالیں دی جاتی ہیں۔
اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے، حکومت اپنی بری بھلی کارکردگی کے ساتھ رواں دواں تھی اور ابھی اس کے اقتدار کی مدت تقریباً 14,15 مہینے باقی تھی کہ اچانک حزب اختلاف کی طرف سے تحریک عدم اعتماد کی باتیں ہونے لگیں اور بالآخر 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوگئی۔
اس تمام منظرنامے کی وجوہات پر علم نجوم کی روشنی میں ہم اپنے گزشتہ کالموں میں روشنی ڈال چکے ہیں،خاص طور سے 28 فروری 2022 کو ہونے والا سیاروی اجتماع اور زائچہ پاکستان کی مختلف سیاروی گردش اس کا سبب بنی مگر بات یہیں پر ختم نہیں ہوگئی، اختلاف در اختلاف کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، متحدہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے اشتراک سے جو نئی حکومت برسراقتدار آئی ہے وہ بھی مستحکم اور پائیدار نظر نہیں آتی، زائچہ پاکستان میں سیاروی گردش بدستور ایسے رنگ بدل رہی ہے جو اس حکومت کو بھی رخصت کردے گی اور پھر نئے انتخابات لازمی ہوجائیں گے۔
عزیزان من! پاکستان کی سیاست میں اس قدر تلخی اور نفرت ماضی میں ہم نے کبھی نہیں دیکھی، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے دو سیاسی گروہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوں، 1977 میں اگرچہ اس سے ملتی جلتی صورت حال تھی یعنی لوگ بھٹو کی حمایت میں تھے یا مخالفت میں تھے، آج لوگ عمران خان کی حمایت میں ہیں یا مخالفت میں لیکن آج مخالفت اور حمایت کا انداز 1977 کے مقابلے میں زیادہ جارحانہ اور شدت پسندانہ ہے،شاید اس کی ایک وجہ موجودہ دور کا سوشل میڈیا بھی ہے،1977 میں اخبارات پر سنسر کی پابندیاں تھی اور ٹی وی چینل صرف ایک تھا جو سرکاری تھا، آج صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے جو موجودہ صورت حال کو سہ آتشہ بنارہی ہے،ایسی صورت حال بالآخر ریاستی اداروں، خاص طور سے فوج کو مداخلت کی دعوت دیتی ہے،حالاں کہ فوج نے واضح طور پر یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ مارشل لاءنہیں لگائے گی لیکن یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ ملک بدترین انارکی اور خانہ جنگی کی طرف چلا جائے اور فوج محض تماشا دیکھتی رہے،کوئی مداخلت نہ کرے،بہر حال اس ملک کی حفاظت کا ذمہ فوج کے کاندھوں پر ہے۔
30 اپریل اور یکم مئی کی درمیانی رات سورج گہن زائچہ پاکستان کے بارھویں گھر میں لگے گا، اگرچہ یہ جزوی گہن ہے لیکن بارھواں گھر داخلی صورت حال میں کسی غیر معمولی صورت حال کی نشان دہی کرتا ہے،خیال رہے کہ گہن کے اثرات ایک ماہ پہلے سے شروع ہوجاتے ہیں اور ایک ماہ بعد تک رہتے ہیں، سورج و چاند گہن کی مثال ایک ٹرائیگر کی جیسی ہے یعنی اگر آپ کسی پریشانی یا مصیبت کا شکار ہیں اور کوئی اہم فیصلہ کرنا چاہتے ہیں اور کر نہیں پارہے ہیں تو گہن ٹرائیگر پر دباو¿ بڑھادیتے ہیں اور پھر وہ کچھ ہوجاتا ہے جو شاید آپ عام حالات میں نہیں کرتے،گہن کے وقت زائچہ پاکستان میں زائچے کے دو فعلی منحوس سیارگان زہرہ و مشتری قران کی حالت میں ہوں گے،زہرہ کا تعلق زائچے کے چھٹے گھر سے (سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ) اور مشتری کا تعلق زائچے کے آٹھویں گھر سے ہے جو مصیبت کا گھر کہلاتا ہے،اس کا مطلب یہ ہوگا کہ صورت حال کسی ایسے رخ پر جاسکتی ہے جسے کنٹرول کرنے کے لیے ریاستی اداروں کو حرکت میں آنا پڑے اور نتیجے کے طور پر کوئی نیا حادثہ یا سانحہ جنم لے،ملکی اور قومی صورت حال کے مطابق بلاشبہ یہ گہن کوئی اہم پیش رفت لائے گا۔
16 مئی کا چاند گہن ایک مکمل گہن ہوگا جو پاکستان کے زائچے پر زیادہ گہرا اثر ڈالے گا، یہ گہن زائچے کے ساتویں گھر میں لگے گا، گہن کے اثرات ایک ماہ قبل اور ایک ماہ بعد تک رہیں گے گویا مئی اور جون کے مہینے نہایت ہی اہمیت کے حامل نظر آتے ہیں،اس دوران میں ملک میں اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی،موجودہ حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان اختلافات بڑھ جائیں گے اور انھیں بہر حال جلد الیکشن کی طرف جانا پڑے گا،تحریک انصاف حکومت اور ریاستی اداروں پر دباو بڑھانے کے لیے احتجاج میں مزید شدت لائے گی جس کا نتیجہ منفی بھی نکل سکتا ہے یعنی فوجی مداخلت ۔
سیارہ مریخ مئی کے دوسرے نصف میں برج حوت میں داخل ہوگا اور سیارہ مشتری سے قران کرے گا، یہ قران بھی نہایت منحوس اثر کا حامل ہوگا، جس کے نتیجے میں ملک کی کوئی اہم سیاسی شخصیت اس دار فانی سے کوچ کرسکتی ہے، اس کے علاوہ بھی دیگر حادثات کا خدشہ موجود ہے (واللہ اعلم بالصواب)

تیز ہوا کی چاپ سے تیرہ بنو ں میںلو اُٹھی
روحِ تغیرِ جہاں آگ سے فال لے گئی

عوام کے مسائل اگرچہ بے پناہ ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا ہے کیوں کہ اس کے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، بے روزگاری سب سے بڑا جہنم ہے جس کی آگ میں ہمارا ملک جل رہا ہے اور ملک سے باہر مقیم پاکستانی بھی روزگار کے حوالے سے کسی نہ کسی مسئلے کا شکار رہتے ہیں، خصوصاً دنیا بھر میں پھیلی ہوئی کورونا کی وبا نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنادیا ہے، انسان کی زندگی میں اچھے اور برے اوقات آتے رہتے ہیں بعض لوگ اپنی بہترین کوششوں کے باوجود روزگار کے معاملات میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرپاتے، ایسے افراد کے لیے ہم پہلے بھی مخصوص اوقات کی مناسبت سے ورد و وظائف، عملیات و نقوش کی نشان دہی کرتے رہے ہیں، اسی مناسبت سے رمضان المبارک کے مقدس ترین مہینے میں جمعتہ الوداع سے متعلق ایک وظیفہ اور ایک نقش پیش کیا جارہا ہے جو مجرّب ہے اور انشائ اللہ تمام مسلمانوں کے لیے فائدہ بخش ثابت ہوگا، یہ نقش اور وظیفہ گزشتہ کئی سالوں سے دیا جارہا ہے اور بے شمار افراد اس کے ذریعے فوائد حاصل کرچکے ہیں،ان شاءاللہ ہم بھی یہ نقش کاغذ پر اور ہرن کی جھلی پر تیار کریں گے، ضرورت مند رابطہ کرسکتے ہیں۔

وظیفہ جمعتہ الوداع

وظیفہ بہت آسان ہے اور صرف تھوڑی سی دیر کی محنت ہے، اس محنت کے صلے میں ایک قیمتی تحفہ ہاتھ آجائے گا،یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو نزلہ و زکام یا جوڑوں کے درد میں مبتلا رہتے ہیں۔
عمدہ خالص چنبیلی یا زیتون کا تیل حاصل کرلیں اور جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد اول آخر سات بار درود شریف کے ساتھ سورہ والعادیات سات بار پڑھ کر چنبیلی کے تیل پر دم کرلیں اور اسے محفوظ رکھیں، تمام اقسام کے جسمانی درد اور نزلے کے لیے مفید ہے، اکثر آرتھرائیٹس کے مریضوں کو بھی جوڑوں کے درد میں آرام ملا ہے، پرانے نزلے کی صورت میں اس تیل کی سر پر مالش مفید ثابت ہوگی۔

برائے خیروبرکت

دوسرا عمل تھوڑا سا مشکل ضرور ہے لیکن اس کی افادیت بھی کم نہیں ہے، جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے سورہ الاعراف کی آیت نمبر 10 کا نقش ہرن کی جھلّی یا عمدہ سفید کاغذ پر عرق گلاب میں زعفران ملاکر لکھ لیں، اگر زعفران نہ مل سکے تو عرق گلاب میں ہلدی ملاکر روشنائی بنالیں بعد ازاں نقش کو عمدہ خوشبو سے معطر کریں اور اپنی دکان، دفتر یا کاروبار و ملازمت کی جگہ پر رکھیں تو انشا اللہ بے انتہا خیر و برکت ہوگی، کاروبار ترقی کرے گا، اگر ملازمت ہے تو پائیدار ہوگی اور ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے، اگر گھر میں رکھیں تو بے برکتی ختم ہوجائے گی، قرض ہے تو اس کی ادائیگی میں آسانی ہوگی، فی الواقع نہایت موثر اور مجرب المجرب عمل ہے۔
نقش لکھنے کے بعد زرد رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دے کر ایصال ثواب کریں اور حضرت کاش البرنی ؒ کے لیے بھی دعائے خیر کریں، نقش پاس رکھنے کے بعد حسب توفیق صدقہ وخیرات کریں، اس نقش کو تعویذ کے طریقے پر تہہ کرکے موم جامہ کرلیں اور گلے میں پہنیں یا بازو پر باندھیں تو آپ کی ذاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، اگر چاہیں تو فریم کراکے دکان یا دفتر میں یا گھر میں مغرب کی سمت دیوار پر آویزاں کرلیں، اگر نقش کو پوشیدہ رکھنا چاہیں تو چار تہہ کرلیں اور موم جامہ یا پلاسٹک کوٹڈ کرکے کاروبار کی جگہ یا گھر میں کسی محفوظ مقام پر رکھیں، ہم ہر سال سفید کاغذ یا ہرن کی جھلّی پر لکھتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ بہت زیادہ نقش لکھنا ممکن نہیں ہوتا، آپ سے درخواست ہے کہ خود ہی کوشش کریں اور کسی انتہائی مجبوری کے سبب اگر خود نہ لکھ سکتے ہوں تو ہمارے ہاں سے منگوالیں، نقش درج ذیل ہے۔

 

 

نقش بھرنے کے لیے مناسب ہوگا کہ نقش کے خانے پہلے سے تیارکرلیے جائیں اورعین وقت پر بسم اللہ پڑھ کر نقش مکمل کیا جائے، سب سے پہلے نقش کی پیشانی پر 786 لکھیں پھر نقش کے چاروں کونوں پر قولہ الحق ولہ الملک اور چاروں ملائکہ کے نام، کھیٰعص اور حٰمعسق لکھیں، پھر نقش کے بیرونی خانوں میں پوری آیت اسی طرح نقل کرلیں جیسے کہ لکھی ہوئی ہے، آخر میں درمیانی نقش مثلث بھریں، یہ مثلث اسی آیت شریف کا ہے، کیوں کہ آیت کے کل اعداد 2199 ہیں جس خانے میں 729 کے اعداد ہیں، یہ نقش کا پہلا خانہ ہے اس کے بعد ترتیب وار 730، 731، 732، 733، 734، 735، 736 اور آخری خانے میں 737 لکھ کر نقش مکمل کرلیں اور 21 مرتبہ مذکورہ آیت پڑھ کر نقش پر دم کریں۔ خیال رہے کہ نقش کے خانے بھرنے کی ترتیب یہی رہے گی، بس کام مکمل ہوگیا،نقش پاس رکھنے کے بعد مذکورہ آیت روزانہ 111 بار اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھنا اپنا معمول بنالیں، صدقہ و خیرات کرنے میں کسی کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں۔

 

پیر، 11 اپریل، 2022

اقتدار کے ایوانوں میں دو کردار ،عمران خان اور شہباز شریف


 

دونوں افراد کے زائچوں کی تازہ ترین صورت حال کا تجزیہ

زائچہ پاکستان کے حوالے سے ہم گزشتہ دو ماہ سے مسلسل نشان دہی کر رہے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی صورت حال روز بہ روز بگڑ رہی ہے جس کی وجہ ہمارے نزدیک زائچے کے نویں گھر میں 28 فروری کو ہونے والا 6 سیارگان کا اجتماع ہے او راس کے بعد طویل عرصہ رہنے والا مریخ و زہرہ کا قران اور 8 اپریل تک جاری رہنے والا مریخ و زحل کا قران ،طرفہ تماشہ یہ ہے کہ زائچہ پاکستان میں سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والے سیارہ مشتری کا دور اکبر اور دوسرے انتہائی منحوس سیارہ مریخ کا دور اصغر جو جولائی کے نصف میں اختتام کو پہنچے گا۔
اس تمام عرصے میں جو کچھ بھی نہ ہوجائے کم ہے،مارچ کا آخری ہفتہ اس قدر سنسنی خیز تھا کہ ہر گھنٹے بعد صورت حال تبدیل ہورہی تھی،جیسا کہ ہم نے سرخی لگائی تھی ”مارچ میں سیاروی مارچ“ گویا مارچ کے مہینے میں پورے پاکستان ہی کی نہیں پوری دنیا کی نظریں پاکستان کی لمحہ بہ لمحہ رنگ بدلتی صورت حال پر رہی اور 3 اپریل کو ایک ایسا منظر سامنے آیا جس میں سیاست کی پوری بساط ہی پلٹ دی لیکن اس کے ساتھ ہی مریخ و زحل کے قران کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا گیا اور بالآخر سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ پاوں باندھنے کا سبب بن گیا جس کے نتیجے میں عمران خان کو اپنے عہدے سے برخاست ہونا پڑا۔
عزیزان من! پاکستان کے زائچے پر تو وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہتی ہے ،اب ہمارا ارادہ ہے کہ اہم سیاسی اور مقتدر شخصیات کے زائچوں کا بھی جائزہ لیا جائے یقینا یہ سلسلہ عام احباب کے لیے پسندیدہ ہوگا، اس کے بعد اگر الیکشن کی نوبت آئی تو سیاسی پارٹیوں کے زائچوں پر بھی نظر ڈالی جائے گی۔
سب سے پہلے سابق وزیراعظم عمران خان کے زائچے پر بات کی جائے تو بہتر ہوگا، ابتدا ہی سے ان کے کئی ایک زائچے دنیا بھر میں بنائے اور بگاڑے گئے ہیں، کسی زمانے میں ہم بھی ان کی تاریخ پیدائش کے حوالے سے غلط فہمی کا شکار تھے لیکن بالآخر ایک صحافی دوست کی مدد سے خود عمران خان صاحب سے ان کی صحیح تاریخ پیدائش اور پیدائش کا وقت معلوم کیا گیا جو 5 اکتوبر 1952 بمقام لاہور صبح 09:05 am تقریباً ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 9 سوا 9 بجے کے درمیان پیدا ہوئے ہیں،اس تصدیق کے بعد پہلی مرتبہ شاید 2010 یا 2011 میں ہم نے زائچہ بنایا جو ماہنامہ آئینہ قسمت لاہور میں شائع ہوا۔
زندگی کے مختلف واقعات اور صاحب زائچہ کی خصوصیات یعنی عادت و اطوار، کردار اور فطرت کا جائزہ لے کر مندرجہ بالا وقت مقرر کیا گیا ہے، پہلے گھر میں برج میزان 28 درجے پر طلوع ہے اور سیارہ زہرہ یہاں موجود ہے، اس پوزیشن کو علم نجوم کی اصطلاح میں ”ملاویا یوگ“ کہا گیا ہے، علم نجوم میں پانچ اہم یوگ ” پنجم مہاپرش یوگ“کہلاتے ہیں یعنی ان میں سے کسی یوگ کے زیر اثر پیدا ہونے والا شخص اپنے شعبے میں یا اپنی شخصیت و کردار میں مہا پرش ہوتا ہے، ملاویا یوگ ایک خوش قسمتی لانے والا یوگ (Combination) ہے، جن لوگوں کے زائچے میں یہ یوگ موجود ہو اور اصول و قواعد کے مطابق طاقت ور بھی ہو وہ لوگ زیادہ محنت کیے بغیر ہی وہ سب کچھ حاصل کرلیتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں،عمران خان نے بھی تقریباً وہ سب کچھ حاصل کیا جو وہ چاہتے تھے، یہی یوگ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے زائچے میں بھی موجود ہے، ان کی خوش قسمتی دیکھیے کہ تعلیم سے فارغ ہوکر جیسے ہی پاکستان آئیں فوراً ہی اسمبلی میں پہنچ گئیں اور پھر سب جانتے ہیں کہ انھوں نے کس طرح دنیا میں عزت اور شہرت حاصل کی۔
بہر حال عمران خان کے زائچے پر ہم کئی بار تفصیلی طور پر لکھ چکے ہیں، اس بار صرف تازہ صورت حال پر بات کریں گے،زائچے کے تیسرے گھر میں سیارہ مریخ چوتھے گھر میں راہو 27 درجے پر ، قمر اور مشتری ساتویں گھر میں کیتو دسویں گھر میں اور شمس زحل اور عطارد بارھویں گھر میں ہے، گویا یہ زائچے کا سب سے زیادہ کمزور اور بدترین پہلو ہے، راہو کیتو کے علاوہ سیارہ عطارد زائچے کا منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے۔
زائچے میں سیارہ مشتری کا مین پیریڈ جاری ہے،9 ستمبر 2019 سے مشتری کے مین پیریڈ میں منحوس عطارد کا سب پیریڈ شروع ہواجو15 دسمبر 2021 تک جاری رہا، بلاشبہ یہ ایک بدترین دور تھا، طالع میزان کے لیے سیارہ مشتری نہایت خوش قسمتی لانے والا سیارہ ہے،2020-21 میں یہ بھی اپنے ہبوط کے برج سے گزرا ہے، یہی وہ ساری خرابیاں تھیں جنہوں نے اپنا رنگ دکھایا اور حالات و معاملات روز بہ روز بگڑتے ہی چلے گئے۔
بدترین صورت حال اس وقت پیدا ہوئی جب زائچے کے چوتھے گھر برج جدی میں 6 سیارگان کا اجتماع ہوا یعنی 28 فروری کو اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے تمام سیارگان پیدائشی زائچے کے راہو پر آئے ، خاص طور سے ٹرانزٹ کرتا ہوا زحل تاحال اسی پوائنٹ پر ہے، گزشتہ ماہ 17 مارچ کو راہو کیتو نے برج تبدیل کیا اور برج حمل اور میزان میں داخل ہوئے ، فوراً ہی طالع کے درجات سے قران شروع ہوگیا،دوسری جانب پیدائشی مشتری پر بھی دباو¿ آگیا، سونے پر سہاگا یہ کہ مشتری کے مین پیریڈ میں کیتو کا سب پیریڈ 15 دسمبر 2021 سے شروع ہوچکا تھا جو 21 نومبر 2022 تک جاری رہے گا۔
یہ وہ تمام وجوہات ہیں جنھوں نے عمران خان کو شدید ترین بحران اور بالآخر وزارت عظمیٰ سے فارغ کردیا، مریخ اور زحل کا قران جو پیدائشی راہو پر ہے اور پیدائشی مشتری پر بھی اثر انداز ہے ، 8 اپریل کو ختم ہوجائے گا، اسی مہینے میں ٹرانزٹ کرتا ہوا مشتری زائچے کے چھٹے گھر میں داخل ہوگا اور 15 مارچ سے 15 اپریل تک شمس و عطارد بھی چھٹے گھر میں ہوں گے، چناں چہ فی الحال کسی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے، البتہ 15 مئی سے صورت حال میں بہتری کی امید رکھی جاسکتی ہے، زائچے کی موجودہ پوزیشن ان کے لیے بہت سے خطرات کی نشان دہی کر رہی ہے، قید و بند ، مقدمات اور زندگی کو خطرہ بھی اس میں شامل ہے، اللہ تعالیٰ انھیں اپنے حفظ و امان میں رکھے ، خراب وقت میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات اور استغفار کا ورد نہایت مددگار و معاون ثابت ہوتا ہے۔

سابق قائد حزب اختلاف شہباز شریف

ن لیگ کے موجودہ صدر جناب شہباز شریف کا زائچہ پیش نظر ہے، ان کی تاریخ پیدائش 23 نومبر 1951 بمقام لاہور اور ہمارے اندازے کے مطابق وقت پیدائش 12:30 pm ہے، زائچے کے پہلے گھر میں برج عقرب تقریباً 24 درجہ طلوع ہے،زائچے کے نحس اثر ڈالنے والے سیارگان راہو کیتو کے علاوہ مریخ اور زہرہ ہیں، راہو چوتھے گھر برج دلو میں 17 ڈگری پر ہے، سیارہ مشتری برج حوت میں پانچویں گھر میں ہے جب کہ قمر آٹھویں، مریخ ہبوط یافتہ نویں گھر برج سرطان میں ہے، زہرہ ، عطارد اور کیتو برج اسد میں دسویں گھر میں ہےں، شمس اور زحل گیارھویں گھر برج سنبلہ میں ہے۔
زائچے کا نہایت اہم یوگ ”ہمسا یوگ“ ہے، یہ بھی پنچم مہاپرش یوگ میں سے ایک ہے،ایسے لوگ نہایت دانش مند ، عوامی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے ہوتے ہیں، چھٹے گھر کا حاکم مریخ ہبوط یافتہ ہے، ایسے لوگوں کی صحت کے معاملات بہتر نہیں رہتے، نویں گھر یعنی بھاگیا استھان کا حاکم قمر آٹھویں گھر برج جوزا میں ہے، ہماری نظر میں یہ زائچے کی سب سے بڑی کمزوری یا خرابی ہے،ایسے لوگ ہمیشہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے باوجود دوسروں کے دست نگر رہتے ہیں،اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ شہباز شریف تمام زندگی اپنے والد کے بعد اپنے بھائی کے تابع فرمان اور دست نگر رہے ہیں اور رہیں گے،انھیں چاہیے کہ سچا موتی(پرل)پہنا کریں، زائچے کی دیگر خصوصیات پر تفصیلی گفتگو کا یہ موقع نہیں ہے، فی الوقت ہم تازہ صورت حال کے پس منظر میں بات کریں گے۔
زائچے میں کیتو کا مین پیریڈ جاری ہے، کیتو دسویں کرئر کے گھر میں ہونے کی وجہ سے اچھی جگہ پر ہے، اس پیریڈ کی ابتدا 27 جولائی 2021 سے ہوئی تھی، 22 دسمبر 2021 سے کیتو کے مین پیریڈ میں سیارہ زہرہ کا سب پیریڈ شروع ہوا جو 22 فروری 2022 تک جاری رہا، زہرہ زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے، مزید یہ کہ بارھواں گھر بیرون ملک تعلقات کی بھی نشان دہی کرتا ہے اور ظاہر ہے ن لیگ کے قائد جناب نواز شریف بیرون ملک مقیم ہیں اور شہباز شریف کو تمام ہدایات بیرون ملک سے ہی ملتی ہیں، ن لیگ کے صدر ہونے کی وجہ سے تازہ خبروں کے مطابق دیگر بیرونی ممالک سے بھی ان کے رابطوں کی نشان دہی ہوتی ہے، عمران خان کے بقول یہ ایک ”امپورٹڈ“ حکومت ہوگی۔
زائچے کا بارھواں گھر نقصان، خوف ،مسلسل علاج معالجہ ،خفیہ سرگرمیاں ظاہر کرتا ہے، بے خوابی کا شکار بناتا ہے، زائچے میں جاری ادوار کی یہ پوزیشن ہمیں مشکوک بنارہی تھی کہ وہ وزیراعظم بننے جارہے ہیں، ہمارا خیال تھا کہ ممکن ہے ہم نے جو پیدائش کا وقت مقرر کیا ہے وہ شاید غلط ہو ،چناں چہ وقت پر مزید نظرثانی کی گئی مگر اس کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ ان کا موجودہ دور اقتدار عارضی ثابت ہوگا،22 فروری 2022 سے زائچے میں سیارہ شمس کا سب پیریڈ شروع ہوا اور شمس زائچے کا بہتر پوزیشن رکھنے والا سیارہ ہے،گیارھویں گھر میں قابض ہے جو فوائد کا گھر ہے،اگرچہ شمس تھوڑا سا کمزور ہے، مگر اقتدار تک رسائی دے سکتا ہے۔
زائچے میں سیارگان کی ٹرانزٹ پوزیشن بہتر تھی، چوتھے گھر کا حاکم زحل تیسرے گھر سے گزر رہا ہے اور اس مہینے کے آخر تک چوتھے گھر میں داخل ہوجائے گا لیکن جس مہم جوئی میں انھوں نے خود کو ڈالا اس کے لیے وقت مناسب نہیں تھا، زہرہ اور مریخ جو ان کے زائچے کے منحوس اثر رکھنے والے سیارگان ہیں ،8 فروری سے 19 مارچ تک حالت قران میں رہے ہیں،28 فروری کا سیاروی اجتماع زائچے کے تیسرے گھر میں ہوا، زائچے کا تیسرا گھر پہل کاری ، کوشش اور جدوجہد کا ہے جس میں انھوں نے اپنی صحت کی خرابی کے باوجود کوئی کسر نہیں چھوڑی اور بالآخر تحریک عدم اعتماد پیش کردی،مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے، آخری وقتوں میں یعنی مارچ کے دوسرے ہاف سے سیاروی گردش خلاف ہونے لگی، سیارہ زحل جو زائچے کا اہم سیارہ ہے یعنی چوتھے گھر (پناہ گاہ)کا حاکم پہلے زہرہ زحل قران سے متاثر ہوا اور پھر مریخ زحل قران کا شکار ہوا، گیارھویں گھر کا حاکم سیارہ عطارد جس کا تعلق فوائد اور ٹارگٹ کے حصول سے ہے،اس دوران میں مسلسل شمس کی قربت کے سبب غروب رہا،عطارد تاحال غروب ہے، انھیں اپنے اہداف کے حصول میں سخت دشواریاں پیش آئیں گی، وزیراعظم بننے کے بعد شاید وہ سب نہ کرسکیں جو کرنا چاہتے ہوں، ان کے مدمقابل عمران خان اگر دانش مندی کے ساتھ فیصلے اور اقدام کریں تو ان کی حکومت کے لیے بدترین مشکلات پیدا کرسکتے ہیں، ان کے لیے مزید مشکلات اس صورت میں بھی موجود ہیں کہ وہ مختلف الخیال جماعتوں کے اتحاد میں ہیں، 15 اپریل کے بعد سے اتحاد میں بھی اختلاف رائے پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے،ان کے زائچے کا نہایت اہم سیارہ مشتری کیتو سے متاثرہ ہے،یہ ٹرانزٹ پوزیشن جب تک جاری رہے گی انھیں سکون کا سانس لینا مشکل ہوگا، اقتدار میں آنے کے بعد یقینا ان کا پہلا ہدف اپنے اوپر لگے ہوئے الزامات اور اس کے نتیجے میں جاری مقدمات سے نجات حاصل کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی اپنے بڑے بھائی جناب نواز شریف اور بھتیجی مریم نواز، داماد وغیرہ کے مقدمات کو ختم کرانے کی کوشش بھی سرفہرست ہوگی لیکن یہ سب بہت آسان نہ ہوگا، 15 اپریل سے 15 مئی اور 15 جون سے جولائی ایسے اوقات ہیں جن میں وہ شدید ترین مشکلات اور الجھنوں کا شکار ہوسکتے ہیں، شاید اس سے زیادہ عرصہ وہ خود بھی اقتدار میں نہ رہنا چاہیں اور اسمبلی توڑ کر الیکشن کی طرف چلے جائیں ۔

 

ہفتہ، 2 اپریل، 2022

شخصیت و فطرت کی تشکیل میں عناصر کا کردار

 

عنصری عدم توازن شخصیت و فطرت میں الجھاﺅ یا غیر معمولی رویہ پیدا کرسکتا ہے

ہمارے ایک قاری لکھتے ہیں۔
”میں آپ کا کالم پابندی سے پڑھتا ہوں اور اسے اپنے ریکارڈ میں بھی رکھتا ہوں۔ آپ مختلف مسائل کے حوالے سے جو تجزیہ کرتے ہیں وہ میرے لئے بہت دلچسپ اور معلوماتی ہوتا ہے،میرے ذہن میں بہت سے نئے سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں آپ ان کے جواب تفصیل سے دیں لیکن میرے سوالوں کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ میں آپ پر کوئی اعتراض کر رہا ہوں۔ میں ایک اسٹوڈنٹ ہوں۔ میرے والدین چاہتے ہیںکہ میں ڈاکٹر بنوں۔ میں بھی چاہتا ہوں کہ میڈیکل کے شعبے میں نام کماﺅں مگر تعلیمی میدان میں میری کارکردگی میرے والدین کی نظر میں اچھی نہیں ہے اور مجھے صبح شام اس حوالے سے باتیں سننا پڑتی ہیں جس کی وجہ سے مجھے دوسرے بہن بھائیوں کے سامنے شرمندگی بھی ہوتی ہے۔ میں اپنے طور پر بہت کوشش کرتاہوں کہ پڑھائی پر زیادہ سے زیادہ توجہ دوں مگر پتا نہیں مجھے کیا ہو جاتا ہے میرا دل اچانک ان کاموں سے بیزار ہو جاتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ تفریح کروں، گھوموں پھروں، اپنے دوستوں میں رہوں، پسندیدہ پروگرامز دیکھوں، ہر وقت کی پڑھائی میرے لئے بڑی پریشان کن ہے دوسری طرف گھر والوں کا سارا زور ہی میری پڑھائی پر ہے۔ میں اپنے دوستوں کے بغیر بھی نہیں رہ سکتا۔اگر میں روزانہ ان سے نہ ملوں یا فون پر بات نہ کروں تو وہ بھی مجھے مس کرتے ہیں ،کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ میرا مزاج اور فطرت کیسی ہے؟ کیا میں ڈاکٹر بن سکتا ہوں؟ میرے لئے پڑھائی مسئلہ کیوں بنی ہوئی ہے؟ جب کہ یہ میں خود بھی سمجھتا ہوں کہ تعلیم مکمل کئے بغیر زندگی میں کوئی بڑی کامیابی نہیں مل سکتی۔ اس وقت میں شدید ذہنی الجھن کا شکار ہوں۔ پلیز آپ کچھ رہنمائی کریں۔“
جواب:۔ عزیزم! آپ کے اندر یعنی آپ کی شخصیت اور فطرت میں عملیت کی کمی ہے یعنی آپ اتنے پریکٹیکل نہیں ہیں جتنا آپ کو ہونا چاہئے تھا۔
آپ کا شمسی برج دلو (Aquarius) ہے، قمری برج میزان (Libra) جب کہ رائزنگ سائن اسد (Leo) ہے۔ زائچے میں کثرت کواکب یعنی سیارگان کی اکثریت ہوائی بروج (Air Sign) میں ہے۔ اس صورت حال کا مطلب یہ ہے کہا آپ ہوشیار اور ذہین تو یقیناً ہیں مگر بہت زیادہ خیالی یا تصوراتی دنیا میں رہنے والے انسان ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آرام طلبی، عیش و تفریح پسندی بھی آپ کے مزاج کا حصہ ہے۔ آپ کے ہاں ذہنی انتشار بھی بہت زیادہ ہے۔ پڑھائی میں یکسوئی سے مطالعہ کرنا آپ کے لئے اُس وقت مشکل ہوجاتا ہے جب مضمون آپ کی فطری دلچسپیوں کے خلاف ہو ،عام طور سے آپ تفریحی یا رومانی نوعیت کی کہانیاں وغیرہ ذوق و شوق سے پڑھ سکتے ہیں یا پھر انوکھی عجیب و غریب چیزوں میں آپ کی دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔
شمسی برج دلو کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد غیر معمولی کارنامے انجام دینے والے ہو سکتے ہیں اور یہ لوگ فضولیات میں وقت برباد کرنے والے ایک ناکام انسان بھی ہو سکتے ہیں۔ دراصل اس برج کو انوکھا یا نرالا کہا جاتا ہے، ساتھ ہی یہ جدت پسندی اور روایت شکنی کا برج ہے۔ دلو افراد دوسروں کی تقلید نہیں کرتے بلکہ کوئی نیا ہی راستہ وہ خواہ پیچیدہ ہی کیوں نہ ہو، نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس میں انہیں کامیابی بھی ہو سکتی ہے اور ناکامی بھی۔ دنیا میں بہت سے موجدین اس برج کے تحت پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی نت نئی دریافت اور ایجادات سے دنیا کو چونکا دیا ہے۔ ان میں تھامس ایلو ایڈیسن ایک نمایاں نام ہے۔ بچپن میں وہ ایک عجیب بچہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کم عمری میں ایک بار مرغی کے انڈوں پر تجربات کرتا ہوا پایا گیا تاکہ مرغی ہی کی طرح انڈوں میں سے بچے نکال سکے۔
قمری برج میزان بھی ہوائی ہے۔ اس کا تعلق توازن، ہم آہنگی، آرٹ، ادب، موسیقی اور اداکاری وغیرہ سے ہے۔ آپ کا تیسرا برج اسد اپنے عنصر کے اعتبار سے آتشی ہے لہٰذا آپ نہایت جوشیلے، شاہانہ طور طریقوں کو پسند کرنے والے، اونچے خیالات رکھنے والے، اقتدار اور حاکمیت کے دلدادہ ہیں۔ برج اسد کے تحت آپ اپنی عملی زندگی میں یہ چاہتے ہیں کہ بغیر ہاتھ پاﺅں ہلائے سب کچھ آپ کو مل جائے بلکہ جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ ایک خوبصورت سی ٹرے میںسجا کر بڑے مودبانہ انداز میں آپ کے سامنے پیش کیا جائے۔
عزیزم! مختصراً ہم نے آپ کے مزاج ، فطرت اور کردار کا خاکہ پیش کر دیا ہے اس کی روشنی میں آپ ڈاکٹر تو ہر گز نہیں بن سکتے لیکن اگر آپ نے میڈیکل کا شعبہ گھر والوں کے اصرار پر قبول کر لیا ہے تو فارمیسی آپ کے لئے موزوں رہے گی حالانکہ دوران تعلیم میں یہ بھی ایک کڑوا گھونٹ ہے جسے آپ کو بہرحال پینا ہی پڑے گا۔ بصورت دیگر آپ کو یہ شعبہ تبدیل کرنا پڑے گا۔ آپ کے لئے الیکٹرونکس اور کمپیوٹر سائنسز کا میدان بھی موزوں ہو سکتا ہے لیکن اگر آپ کے زائچے کو مدنظر رکھ کر آپ کے کیریئر کے لئے درست شعبہ تجویز کیا جائے تو وہ جرنلزم، لٹریچر یا شو بزنس ہو سکتا ہے۔ آپ کی دلچسپی ان شعبوں میں بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے اور اس بات کا امکان موجود ہے کہ آپ آگے چل کر اس طرف ضرور متوجہ ہوں گے۔ آج کل بھی آپ نے اپنے مشاغل اور دلچسپیوں کے حوالے سے جو کچھ لکھا ہے یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ آئندہ زندگی میں آپ کے رجحانات کیا ہوں گے۔ خاص طور سے اس وقت جب آپ کو خود مختاری کا احساس ہو گا تو آپ اپنے مزاجی اور فطری مشاغل کی طرف ضرور متوجہ ہوں گے۔ ہمارے نزدیک یہ دانشمندانہ بات ہو گی کہ دوران تعلیم ہی آپ کا سبجیکٹ تبدیل کر دیا جائے اس طرح آپ کی فطری دلچسپیاں اور تعلیمی موضوعات میں یکسانیت پیدا ہو جائے گی۔
آپ انوکھی اور رنگ برنگی چیزوں میں دلچسپی رکھنے والے انسان ہیں۔ خشک اور بور کر دینے والے موضوعات آپ کے لئے کبھی موزوں نہیں رہے لیکن ہماری ایک بات یاد رکھیں مضمون کوئی بھی ہو یا زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو، صرف خیالوں اور خوابوں کی دنیا میں رہنے سے کامیابیاں حاصل نہیںہوتیں۔ بے عملی کسی صورت میں بھی مفید نتائج نہیں دے سکتی۔ اس حوالے سے اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں اور آپ جیسے ذہنی انتشار کا شکار تصوراتی شخصیت کے حامل لوگوں کے لئے اپنی اصلاح کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ سانس کی مشق اور مراقبہ کریں۔ اپنی دینی معلومات بڑھانے کی کوشش کریں تاکہ اپنی زندگی کا صحیح مقصد معلوم ہو سکے۔ اگر ابھی سے اپنی ذہنی اور نفسیاتی کیفیات کی اصلاح پر توجہ نہ دی گئی تو اس بات کا اندیشہ موجود ہے کہ آگے چل کر صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے، آپ مزاجاً محنت سے دامن بچانے والے سہل پسند انسان ہیں۔ ہماری یہ ساری گزارشات اور آپ کی شخصیت کا تجزیہ بہتر ہو گا کہ آپ اپنے والدین کے علم میںلائیں تاکہ وہ بھی آئندہ کے لئے آپ کی صحیح رہنمائی کر سکیں۔
علم نجوم کے ماہرین کسی ایسی صورت حال میں شخصیت کی خامیوں پر قابو پانے کے لئے کوئی موافق نگینہ تجویز کرتے ہیں۔ آپ کے لئے موافق اور مفید نگینہ نیلم ہو گا۔ اس کے علاوہ وائٹ یا بلیو ترملین بھی موافق ثابت ہو گا۔

عناصر کا عدم توازن

پہلے بھی ہم اس موضوع پر لکھ چکے ہیں اورزائچہ پیدائش میں عناصر کے عدم توان پر اکثر اظہار خیال کیا ہے، ہم نے ایک زائچے کا تجزیہ پیش کیا تھا اور اتفاق سے پھر ایسی ہی صورت پیش آ گئی جس میں کسی کے ذاتی مسائل کی بنیادی وجوہات کا جائزہ لیا جائے۔ ہمارے ان تجزیوں سے ممکن ہے قارئین کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ ایسی کسی بھی صورت حال میں بہتری لانے کا طریقہ کار کیا ہو گا کیوں کہ ہر انسان جو بھی پیدائشی اثرات اپنی شخصیت، فطرت اور کردار میں رکھتا ہے، وہ تو خدا کی دین ہے اس میں تغیر و تبدل کیسے ممکن ہے؟
اس سوال کا سیدھا سادہ جواب تو یہی ہے کہ انسان اپنی فطری خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ہی زندگی کے راستے پر آگے قدم بڑھاتا ہے اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ حالات اور ماحول کے اثرات اس کی فطری خوبیوں اور خامیوں کو نئے رخ دیتے ہیں۔ یہ نئے رخ اچھے بھی ہو سکتے ہیں اور برے بھی۔ اگر پیدائشی اثرات یعنی زائچہ پیدائش میں عنصری توازن موجود ہے تو انسان ہر قسم کے ماحول اور حالات کا مقابلہ کرنے کی سکت رکھتا ہے جب کہ اس کے برعکس صورت حال میں وہ حالات اور ماحول کا درست انداز میں مقابلہ کرنے کا اہل نہیںہوتا۔ مثلاً مندرجہ بالا زائچہ کے حوالے سے ہم بتا چکے ہیں کہ اس میں ہوا کا عنصر بہت زیادہ ہے ،اس کی وجہ سے غیر ذمہ داری، متلون مزاجی، عدم استحکام اور بے عملی کے اثرات زندگی بھر پریشان کرتے رہیں گے۔ نتیجے کے طور پر ایسے لوگ اپنی ابتدائی زندگی میں نہ تو ڈھنگ سے تعلیم و تربیت کے مراحل سے گزر پاتے ہیں اور نہ ہی آئندہ زندگی میں اپنے کیریئر کے حوالے سے کوئی مضبوط مقام حاصل کر پاتے ہیں کیوں کہ احساس ذمے داری، مضبوطی اور استحکام اور عملی جدوجہد کے لئے زمینی قوتوں کی ضرورت ہوتی ہے یعنی خاکی عنصر (Earth Elements) ضروری ہیں تب ہی ہوائی عنصر کی ذہانت، تصوراتی قوت، بلند خیالی کوئی عملی رخ اختیار کر کے تکمیل کے مرحلے میں داخل ہو گی اور ہمیں ہمارے خوابوں کی حقیقی تعبیر مل سکے گی۔
اس حقیقت سے کوئی بھی باشعور انسان انکار نہیںکر سکتا کہ ہماری اس کائنات کی تکمیل میں عناصر کے امتزاج کی حقیقت مسلم الثبوت ہے۔ یہ عناصر انسانی وجود کا بھی لازمی حصہ ہیں۔ علم نجوم کی تحقیق اور تجربات ہمیں بتاتے ہیں کہ ہماری ساخت میں عناصر کا تناسب کیا ہے۔ چنانچہ جب ہم کسی شخص کے برتھ چارٹ کا جائزہ لیتے ہیں تو ایک لمحے میں جان لیتے ہیںکہ اس کی خوبیاں، خامیاں، صلاحیتیں، ذہنی رجحانات، عملی قوتیں یا خیالی اور تخلیقی قوتیں کیسی ہیں۔
تمام مادی معاملات جن میں کاروبار، روزگار، نظم و ضبط، محنت ، جدوجہد اور عملی مظاہرے، خاکی عنصر (Earth Elements) کے ماتحت ہیں اور خاکی بروج ثور ، سنبلہ اور جدی ہیں ۔
خیالی آفرینی، ذہنی انتشار،تصورات، آئیڈیاز وغیرہ کا تعلق ہوائی عنصر (Air Elements) سے ہے اور ہوائی برج جوزا ، میزان اور دلو ہےں۔
آتشی عنصر (Fire Elements) جوش و جذبے، قوت و اقتدار، قبضہ و اختیار، انا، عزت و وقار سے متعلق ہےں، برج حمل ، اسد اور قوس آتشی برج ہیں۔
آبی عنصر (Water Elements) احساسات اور زرخیزی سے متعلق ہے لہٰذا خوشی اور غم، محبت و نفرت اور تخلیقی قوتیں اس کے زیر اثر ہیں، آبی برج سرطان ، عقرب اور حوت ہیں۔
کسی بھی انسان کی شخصیت، فطرت اور کردار کی تشریح اس کے برتھ چارٹ میں ان عناصر کے توازن پر منحصر ہے۔ ہوا کی زیادتی ایک سست و کاہل، بے عمل انسان بناتی ہے جب کہ خاکی عنصر کی زیادتی مادی سوچ اور رویوں کو ابھارتی ہے۔ مقصدیت، مفاد پرستی، عملیت، سرد مزاجی، طبیعت کی خشکی پیدا کرتی ہے۔
آتشی عنصر کی زیادتی پرجوش، سرکش، باغی، جارحیت پسند، نڈر، جرات مند اور مہم جو بناتی ہے۔
آبی عنصر کی زیادتی نہایت حساس بناتی ہے۔ زبردست تخلیقی قوت اور زرخیزی عطا کرتی ہے۔ ایسے لوگوں کے احساسات اور سوچ میں دائمی گہرائی اور ارتکاز توجہ کی قوت پائی جاتی ہے۔
کسی برتھ چارٹ میں یہ چاروں عناصر توازن کے ساتھ فعال ہوں تو اس شخص کے معاملات میں ہر اعتبار سے نارمل رویوں اور طور طریقوں کا اظہار ہو گا۔ جب کہ اس کے برعکس صورت حال میں کسی نہ کسی کمی یا زیادتی، خوبی یا خامی کا امکان موجود ہوتا ہے۔
دائرہ بروج کے 12 بروج ان 4 عناصر پر تقسیم ہیں ان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
آتشی بروج: حمل (Aries)، اسد (Leo)، قوس (Sagittarius)
خاکی بروج: ثور (Taurus)، سنبلہ (Virgo)، جدی (Capricorn)
ہوائی بروج: جوزا (Gemini)، میزان (Libra)، دلو (Aqurius)
آبی بروج: سرطان (Cancer)، عقرب (scorpio)، حوت (Picses)
عنصری تقسیم کے علاوہ 12 برجوں کو ماہیت کے اعتبار سے بھی تقسیم کیا جاتا ہے جس میں 4 برج ثور، اسد، عقرب اور دلو ثابت یا منجمد (Fixed) کہلاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان برجوں کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد میں ٹھہراﺅ اور استحکام پایا جاتا ہے جب کہ 4 برج منقلب (Cardinal) کہلاتے ہیں۔ یہ حمل، سرطان، میزان اور جدی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ متحرک ہوتے ہیں اور تبدیلیوں کو پسند کرتے ہیں ،مزید 4 برج جوزا، سنبلہ، قوس اور حوت ذوجسدین (Mutable) کہلاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان بروج کے تحت پیدا ہونے والے افراد کی شخصیت میںدہرا پن ہوتا ہے یعنی متحرک بھی ہوتے ہیں اور جامد بھی۔
عزیزان من! یہ علم نجوم کی مبادیات ہیں۔ ان سے عام لوگ قطعی واقفیت نہیں رکھتے اور نہ ہی واقفیت کی ضرورت محسوس کرتے ہیں حالانکہ ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ اس علم سے استفادہ کرے مگر صرف اس حد تک کہ اسے آئندہ مستقبل کے بارے میں بتا دیا جائے۔ دراصل بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس شاندار، لاجواب علم کو صرف قسمت یا غیب کا حال بتانے والا علم سمجھ لیا گیا ہے اور اکثر لوگ صرف اسی حد تک اس میں دلچسپی لیتے ہیں۔ وہ کسی ماہر نجوم سے اگر رابطہ کرتے ہیں تو ان کے سوالات بھی اسی نوعیت کے ہوتے ہیں کہ انہیں ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے پوشیدہ باتیں بتائی جائیں۔ بے شک علم نجوم ان تمام موضوعات پر روشنی ڈالتا ہے مگر کچھ اصول و قواعد کی پابندی کرتے ہوئے۔ ان میں سب سے پہلا اصول تو یہی ہے کہ انسان کی شخصیت، فطرت اور کردار کا مطالعہ کیا جائے اور اس کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیا جائے۔ اس کے بعد یہ دیکھا جائے ان خوبیوں اور خامیوں کے حامل شخص کے لئے ماضی میں وقت کی رفتار کیسی تھی اور حال میں کیسی ہے۔ پھر مستقبل کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جا سکتا ہے۔ مگر اس علم سے واقفیت رکھنے والے افراد کے لئے وہ مرحلہ بڑا مشکل ہوتا ہے جب کسی شخص کا زائچہ منفی پہلوﺅں کی نشاندہی زیادہ کر رہا ہو اور مثبت پہلو بہت کم نظر آ رہے ہوں۔ ایسی صورت میں اس کے لئے خاموشی اختیار کرنا ہی زیادہ بہتر ہوتا ہے کیوں کہ اس کی صاف گوئی اور سچائی مخاطب کی دل شکنی اور مایوسی کا سبب بن سکتی ہے۔
عناصر میں توازن کے حوالے سے اس قدر تفصیل بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عناصر کے عدم توازن کی درستگی کے کیا امکانات ہیں۔ اس حوالے سے جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا، عام ماہرین نجوم کوئی موافق پتھر تجویز کرتے ہیں لیکن ایک اور طریقہ بھی تجربہ شدہ ہے اس سلسلے میں مسلمان ماہرین روحانیات صدقات اور اسمائے الٰہی سے کام لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان ماہرین جفر ایسی الواح و نقوش بھی مرتب کرنے کے طریقے تعلیم کرتے ہیں جو کسی عنصر کی کمی و بیشی سے پیدا ہونے والی خرابیوں کو دور کر سکیں۔ مثلاً ابتدا میں جس زائچہ کا تجزیہ کیا گیا ہے اس میں ہوا کی زیادتی بے عملی کا رجحان پیدا کر رہی ہے لہٰذا ایسے شخص کو خاکی عنصر کی قوت بخشنے والی کوئی لوح یا نقش پاس رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ بے شک ایسی چیزوں کی تیاری عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ ہم نے ان علوم سے شوق رکھنے والے افراد کے لئے ایک اشارہ دے دیا ہے۔ اگر فہم و فراست سے کام لیا جائے تو یہ اشارہ بہت سے پوشیدہ رازوں کی نقاب کشائی کرتا ہے۔ انشاءاﷲ پھر کبھی اس موضوع پر تفصیل سے گفتگو کریں گے۔