بدھ، 30 دسمبر، 2015

نیا مریخی سال فوج کی حکمرانی اور جنگجو یانہ خصوصیات کا حامل

سال کا عدد 9سیارہ مریخ سے منسوب اور مریخ  کا طویل قیام برج عقرب میں
لکھ گیا چہروں پہ اپنا مرثیہ
وقت بھی کتنا بڑا فنکار تھا
ہر نیا سال گزرے ہوئے سال کی بازگشت ہے عام طور پر ہم نئے سال میں بھی پرانے سال کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہیں لیکن وقت کے تھپیڑے ہمارا رخ تبدیل کرتے رہتے ہیں اور ہم بحالت مجبوری وقت کے دھارے کا ساتھ دیتے ہیں سال ختم ہوتا ہے تو نئے سال کی آمد کا جشن مناتے ہیں لیکن بہت کم گزرے ہوئے سال میں اپنی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں ماضی کو فراموش کرنا شاید ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے حالانکہ کہا یہ جاتا ہے کہ انسان اپنے ماضی کے تجربات سے سیکھتا ہے ۔

 قوموں کے عروج و زوال پر نظر ڈالی جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی ایک شخص نمودار ہوتا ہے اور قوموں کی تقدیر بدل دیتا ہے اپنی ذہانت  قابلیت  مستقل مزاجی اور اعلیٰ کارکردگی سے وہ کسی قوم کو متحد کر کے دنیا کی عظیم قوم بنادیتا ہے  ماضی قریب میں ایسی مثال ہمارے قائداعظم کی ہے مگر کیا قیام پاکستان کے بعد کوئی ایسا شخص سامنے آیا جو قائداعظم کا متبادل ثابت ہوتا ‘ جواب یقیناً نفی میں ہوگا اور یہ قحط الرجال تاحال جاری ہے شاید یہی پاکستانی قوم کی بد نصیبی ہے  کوئی اتاترک  کوئی ماؤ زے تنگ کوئی ڈیگال کوئی مہا تیر محمد اس ملک میں پیدا نہیں ہوتا اور اگر غلطی سے پیدا ہوگیا تو اس ملک کی نام نہاد اشرافیہ اسے زندہ نہیں رہنے دے گی یا اسے ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑے گا۔



گزشتہ سال 2015  کے حوالے سے جو فلکیاتی تجزیہ پیش کیا گیا تھا  اب تک کا منظر نامہ اس کے مطابق ہی نظر آ رہا ہے  ملک بدستور ایک ’’منی مار شل لا‘‘ کے زیر اثر ہے جسے ملک کے جمہوری اداروں کی تائید حاصل ہے اور سپریم کورٹ نے بھی اس ضرورت کو تسلیم کرلیا ہے گویا دوسرے معنوں میں اہل سیاست اور جمہوری نظام کی ناکامی پر مہر تصدیق ثبت ہوگئی ہے‘ اب سیاست داں اس صورت حال کی کوئی بھی توجیح پیش کرتے رہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ فوج سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ملک کے انتظامی امور کو بھی سنبھال رہی ہے  یہی 2015 کے حوالے سے لکھا گیا تھا  آئیے نئے سال 2016 کے زائچے پر نظر ڈالتے ہیں۔

زائچہ سال 2016  

یکم جنوری 2016 صفر بج کر صفر منٹ بمقام اسلام آباد برج سنبلہ 12درجہ 43 دقیقہ زائچے میں طلوع ہے‘ قمر اور راہو قران کی حالت میں طالع میں موجود ہیں  سیارہ مریخ دوسرے گھر میں   زہرہ اور زحل تیسرے گھر میں ‘ شمس اور پلوٹو چوتھے گھر میں‘ عطارد پانچویں ‘ نیپچون چھٹے ‘ کیتو اور یورنیس ساتویں اور سیارہ مشتری بارھویں گھر میں قابض ہیں۔

 طالع کا حاکم عطارد اگرچہ اچھی جگہ ہے یعنی پانچویں گھر میں لیکن زائچے کے سب سے منحوس سیارے مریخ کی نظر میں ہے   مزید یہ کہ راہو بھی اس پر ایک کمزور سی نظر ڈال رہا ہے   یہ صورت حال نئے سال کے آغاز اور انجام کے لیے خوش آئند نہیں ہے  نیا سال پاکستان کے لیے کوئی آسان سال نہیں ہوگا  پاکستان کو دہشت گردی  پڑوسی ممالک اور اقتصادی محاذ پر بدستور گزشتہ سالوں کے تسلسل میں چیلنجز کا سامنا رہے گا۔
نئے سال کا آغاز سیارہ شمس کے دور اکبر میں ہو رہا ہے جبکہ دور اصغر راہو کا 25جون 2016  تک جاری رہے گا‘ یہ بھی ایک نا خوش گوار صورت حال ہے‘ شمس بارھویں گھر کا حاکم ہو کر فعلی منحوس بن گیا ہے اور راہو کی نحوست اپنی جگہ مسلم الثبوت ہے ‘ راہو کا تعلق سیاست اور فریب سے ہے‘ شمس بارھویں گھر کا حاکم ہے اور اس گھر کا تعلق نقصانات‘ مستقبل کے خوف‘ رکاوٹوں اور بندشوں سے ہے ۔

 شمس اور راہو کے دور اکبر اور دور اصغرکا مشترکہ اثر شدید نوعیت کا سیاسی عدم استحکام لا سکتا ہے جس میں فریب اور فراڈ کے ساتھ بدترین نوعیت کے مالی نقصانات اور بدعنوانیاں نمایاں ہوں گی جو کچھ کہا جائے گا اور دکھایا جائے گا‘ وہ حقیقت سے بہت دور ہوگا ‘ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اہل سیاست اور بیورو کریسی کچھ بھی کر سکتی ہے لیکن خوش کن بات یہ ہے کہ چھٹے گھر کا حاکم سیارہ زحل زائچے میں اچھی اور طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے‘ چھٹے گھر کا تعلق سول اور ملٹری کے اداروں سے ہے جو بہرحال اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور کسی بھی مرحلے پر انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔

 سیارہ زحل چھٹے گھر کا مالک ہوتے ہوئے طاقت ور بھی ہے اور زائچے کا فعلی منحوس بھی ہے لہٰذا اپنا کردار مزید سخت انداز میں ادا کرے گا ‘ اب تک اگر آئینی حدود میں حالات کو بہتر بنانے کی کوشش ہو رہی ہے تو 2016  میں کوئی غیر آئینی صورت حال بھی پیدا ہو سکتی ہے یعنی نام نہاد جمہوری تماشا ختم کر کے ملک کو حقیقی جمہوری راستے پر ڈالنے کی کوشش کی جائے کیوں کہ زحل زائچے کے تیسرے (پہل کاری اور کوشش) پانچویں (شعور و حکمت عملی)نویں (آئین و عدلیہ) بارھویں گھر (نقصانات اور غیر آئینی اقدام) پر اثر انداز ہے، اگرچہ یہ نظر کمزور ہے مگر پھر بھی اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ گیارھویں گھر کا حاکم قمر بری طرح راہو سے متاثرہ ہے جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ ایک مذاق بن کر رہ جائے گی اور ممبران اسمبلی کا کردار مشکو ک ہو کر رہ جائے گا ‘ بڑے بڑے دھوکے اور فراڈ کے اسکینڈل سامنے آئیں گے‘ اس صورت میں اسٹیبلشمنٹ کی قوت و اثر میں اضافہ ہوگا اور اسمبلی کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔

اس حوالے سے 6 جون سے 25 جون تک کا وقت خصوصی طور پر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے،بہر حال سال کا آغاز بھی کوئی خوش گوار نظر نہیں آتا کیوں کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں ہی راہو کیتو گھر تبدیل کر رہے ہیں اور نئے سال کے زائچے میں چھٹے اور بارھویں گھر میں داخل ہوتے ہی مشتری سے قران کریں گے جو چوتھے گھر کا حاکم ہے گویا جنوری کا پہلا ہفتہ عوام اور اپوزیشن کے لیے سازگار نہیں ہوگا،اس عرصے میں اقتصادی صورت حال زیادہ خراب ہوسکتی ہے اور اسٹاک مارکیٹ کو بھی کوئی دھچکا لگ سکتا ہے اس کے علاوہ پڑوسی ممالک سے تعلقات میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے جو حالات کی سنگینی میں مزید اضافہ کرے گی۔

زائچے کی مجموعی صورت حال پر اظہار خیال کے بعد حسب روایت زائچے کے مختلف گھروں کی منسوبات اور سیاروی اثرات پر ایک نظر ڈال لی جائے،زائچے کا پہلا گھر صاحب زائچہ (ملک و قوم) کی نشان دہی کرتا ہے اور اس کا حاکم عطارد اگرچہ اچھی جگہ بیٹھا ہے مگر مریخ اور راہو کی نظر میں ہے جس کی وجہ سے ملک میں ترقی کی رفتار اطمینان بخش نہیں ہوسکتی، سیاست داں اور بیوروکریٹ ملک و قوم سے مخلصی اور محب وطنی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہوں گے، اس کے برعکس ذاتی مفادات ان کے پیش نظر رہیں گے،عوامی سطح پر بھی تقریباً ایسی ہی صورت حال رہے گی لہٰذا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ نیا سال 2016  کوئی ترقیاتی یا خوش کن سال ہوگا۔

معیشت

زائچے کے دوسرے گھر پر برج میزان قابض ہے،اس کا حاکم سیارہ زہرہ تیسرے گھر میں کمزور ہے کیوں کہ نوامسا چارٹ میں چھٹے گھر میں ہبوط یافتہ ہے چنانچہ آمدن ،سرمایہ اور حیثیت مشکوک ہوجاتی ہے، معاشی ترقی اور ملک سے بدحالی ختم کرنے کے جو خواب دکھائے جارہے ہیں، یہ محض خواب ہی ہوں گے،بڑھتا ہوا قرض نئے سال میں مزید بڑھ جائے گا جس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی متاثر ہوگی،بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی حیثیت معاشی طور پر اس سال مستحکم دکھائی نہیں دیتی، اس صورت حال کے نتیجے میں عام آدمی کی زندگی مزید مشکل اور سخت ہوسکتی ہے۔

پہل کاری ، کوشش اور اقدام

تیسرا گھر برج عقرب ہے جہاں کمزور خانہ  مال کا حاکم اور طاقت ور چھٹے گھر کا حاکم زحل قابض ہیں، زحل تیسرے گھر کے درجات سے قریبی قران میں ہے،اگر کمیونیکیشن پر اسٹیبلشمنٹ کا اثرورسوخ مزید بڑھ جائے اور ذرائع ابلاغ اُسی کی بولی بولنے لگیں تو حیرت کی بات نہیں ہوگی،ممکن ہے بعض اخبارات اور چینلز اس سال بھی یعنی گزشتہ سال کی طرح عتاب کا شکار ہوں،صحافی اور بعض اینکر پرسن حادثات یا قید و بند کا سامنا کریں، جہاں تک حکومت کی کوشش اور پہل کاری کا تعلق ہے تو اس حوالے سے کسی بہتر کارکردگی کا امکان نظر نہیں آتا چونکہ اس گھر کا تعلق پڑوسی ممالک سے بھی ہے لہٰذا باہمی تعلقات میں کشیدگی اور سرحدی جھڑپیں جاری رہیں گی‘ اس سال پڑوسی ممالک سے کسی جنگ کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مگر جنگ سے بچنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کے زیر اثر کوششیں بھی تیز ہوں گی۔

 سال 2016  سیارہ مریخ کی رجعت کا سال ہے‘ زائچہ پاکستان اور نئے سال کے زائچے میں سیارہ مریخ ایک فعلی منحوس سیارہ ہے‘ نقصانات ‘ حادثات ‘ تشدد وغیرہ اس کا خاصہ ہے‘ نئے سال کے زائچے میں یہ سال کا بیشتر حصہ زائچے کے تیسرے گھر میں بحالت رجعت و استقامت گزارے گا اس حوالے سے مارچ کا مہینہ نہایت اہم نظر آتا ہے جب یہ تیسرے ‘ چھٹے‘ نویں اور دسویں گھروں سے ناظر ہوگا‘ اس وقت مریخ کی اسٹیشنری پوزیشن ملکی حالات میں زبردست نوعیت کا اتار چڑھاؤ لا سکتی ہے خصوصاً اپریل میں رجعت سے پہلے اور رجعت کے بعد ۔مریخ کی یہ پوزیشن پاکستان میں کسی ایمرجنسی کے نفاذ کی نشان دہی کرتی ہے۔

 تیسرے گھر کی منسوبات کے مطابق اس وقت حکومت ایسی غلطیاں کر سکتی ہے جو اس کے لیے بدترین نوعیت کے مسائل پیدا کردے جن کے نتیجے میں حکومت جا نے کا خطرہ پیدا ہوجائے ‘ یہ وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان شدید نوعیت کے تنازعات کی بھی نشان دہی کر رہا ہے‘ دوسری طرف پڑوسی ممالک سے بھی اس دوران میں تنازعات اپنے عروج پر ہوں گے ‘ دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوگا ‘خیال رہے کہ اس سال تیسرا گھر تقریباً نصف سال سے زیادہ فعال رہے گا کیوں کہ مریخ کا قیام اور پھر سیارہ زحل سے قران اسی گھر میں ہے‘ مریخ اور زحل کے قران کو منحوس ترین سمجھا جاتا ہے‘ یہ قران اس سال بھی اگست میں ہوگا۔

عوام اور اپوزیشن

زائچے کے چوتھے گھر پر برج قوس کی حکمرانی ہے جس کا حاکم سیارہ مشتری زائچے کے بارھویں گھر میں بری جگہ اور کمزور ہے لہٰذا عوام کی حالت میں بہتری اس سال بھی ممکن نظر نہیں آتی،اپوزیشن غیر مؤثر کردار ادا کرے گی،ملک میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوگا،منشیات کے استعمال کا رجحان بڑھے گا، وبائی امراض پھیلنے کا اندیشہ موجود ہے،اپوزیشن سے حکومت کی محاذ آرائی کی ابتدا اگرچہ اسی سال 2015   میں شروع ہوچکی ہے مگر 2016 اس حوالے سے زیادہ نمایاں سال ہوگا،اگر اہم پارٹی ارکان اور رہنما جیل جائیں اور انہیں سزائیں ہوں تو تعجب کی بات نہیں ہوگی‘ خاص طور پر جنوری کا پہلا ہفتہ اس حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے‘ چوتھے گھر کا حاکم مشتری سال کی ابتدا ہی سے خاصے لمبے عرصے تک راہو کیتو محور میں پھنسا رہے گا اور نحوست کا شکار ہوگا لہٰذا چوتھے گھر کی منسوبات متاثر رہیں گی جن میں عوام سر فہرست ہیں‘ چوتھا گھر پراپرٹی سیکٹر (زمین و جائداد) کی بھی نشاندہی کر تا ہے   اس سال اس حوالے سے زمین و جائداد کے بڑے بڑے اسکینڈل سامنے آ سکتے ہیں ‘ اگرچہ ایسے اسکینڈل ہر سال ہی سامنے آتے ہیں مگر اس بار صورت حال خاصی مختلف ہوگی،جنوری تا فروری ملک میں ٹریفک حادثات کی شرح بھی بڑھ سکتی ہے۔

انٹرٹینمنٹ اور عوامی شعور

انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اور باشعور طبقہ اس گھر سے متعلق ہے، اس کا حاکم زحل اچھی پوزیشن میں ہے لہٰذا یہ شعبہ مزید ترقی کرے گا لیکن یہ ترقی مادر پدر آزاد قسم کی ہوسکتی ہے جسے دیکھ کر مذہبی حلقے شور مچاسکتے ہیں اور بعد ازاں انہیں حدود قیود میں لانے کے لیے کوششیں ہوسکتی ہیں‘ سیارہ زہرہ جو انٹرٹینمنٹ اور شو بزنس کا نمائندہ ہے زائچے میں کمزور ہے جس کی وجہ سے حسب سابق پروگرامز کا معیار بہتر نہیں ہوگا ‘ شو بزنس سے متعلق خواتین کے اسکینڈلز اس سال بھی منظر عام پر آئیں گے جیسا کہ گزشتہ سال بھی ہوا‘ ایک مشہور ماڈل ایان علی کی گرفتاری اور قید و بند کا بہت چرچا رہا،سوشل میڈیا پر مادر پدر آزاد اظہار خیال کا سلسلہ شدت اختیار کرے گا،باشعور طبقہ ملک میں کسی نئی تحریک کو جنم دینے کا باعث بن سکتا ہے۔

سول اور ملٹری ایڈمنسٹریشن

زائچے کا چھٹا گھر ملکی انتظامیہ ‘ فوج پولیس اور بیوروکریسی‘ قرض ‘ صحت کے معاملات سے متعلق ہے‘اس کا حاکم زحل طاقتور اور مضبوط پوزیشن رکھتا ہے‘ یہ گھر اختلافات اور تنازعات سے بھی متعلق ہے‘ نئے سال میں کیتو اس گھر میں داخل ہو رہا ہے لہٰذا داخلی اور بیرونی امور میں اختلافات اورتنازعات مزید بڑھ سکتے ہیں لیکن اس گھر کے حاکم کی مضبوطی صورت حال پر قابو پانے میں مدد گار ہوگی‘ مارچ کا مہینہ اس حوالے سے اہم نظر آتا ہے‘اندرونی اور بیرونی خلفشار اپنے عروج پر ہوگا ‘ کیوں کہ مریخ تیسرے گھر میں اور زہرہ ‘ عطارد و شمس چھٹے گھر سے گزریں گے ‘ اس مہینے میں جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا ہے کہ حکومت اور مقتدر حلقوں کے درمیان کشیدگی نمایاں رہے گی اور کسی مرحلے پر ایسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے کہ موجودہ حکومت کی بساط لپٹ جائے ‘ عوام اور اپوزیشن کا احتجاج بھی اس سال زیادہ شدت کے ساتھ سامنے آئے گا اور اہل سیاست کے شکوہ شکایات مقتدر حلقوں سے بہت بڑھ جائیں گے ‘ یہی وہ وقت ہے جب آئینی اور غیر آئینی اقدام کی بحث سامنے آ سکتی ہے، اس دوران میں بعض عدالتی فیصلے بھی اہمیت کے حامل اور متنازع صورت اختیار کرسکتے ہیں، طالع اور گیارھویں گھر کے مالکان کی کمزوری حکومت، پارلیمنٹ کی کمزوری ظاہر کرتی ہے جب کہ چھٹے گھر کے حاکم کی باقوت پوزیشن ملٹری اور بیوروکریسی کی مضبوط پوزیشن کا اظہار ہے، بہت عرصے سے ایک ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کی باتیں ہورہی ہیں، اگر اس سال ایسا ہوجائے تو اسے خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کیوں کہ نئے سال 2016  میں بہر حال اسٹیبلشمنٹ کا ستارہ طاقت ور نظر آتا ہے۔

 تعلقات اور معاہدات

ساتویں گھر پر برج حوت قابض ہے اورکیتو یہاں موجود ہے‘ یہ گھر بیرون ملک سفر اور تعلقات سے متعلق ہے‘اگرچہ اس کا حاکم بارھویں گھر میں بری جگہ ہے اورکیتو بھی اسی گھر میں ہے لیکن اس کا اثر نمایاں نہیں ہے‘ چناں چہ ساتویں گھرکی منسوبات کے متاثر ہونے کا اندیشہ نہیں ہے‘ مارچ کے مہینے میں سیارگان اس گھر سے گزریں گے‘ اس وقت 20تا 25 مارچ سفری حادثات اور بیرونِ ملک تعلقات پر دباؤ پڑے گا اور ایسی ہی صورت حال ستمبر اکتوبر میں بھی نظر آئے گی، ملکی سطح پر کیے گئے طویل المدت معاہدات اور دوست ممالک سے تعلقات کے متاثر ہونے کا کوئی اندیشہ نہیں ہے،البتہ سال کے آخر میں یعنی اگست کے بعد اس گھر پر زیادہ دباؤ آئے گا جس کے نتیجے میں دیگر ممالک سے تعلقات اور معاہدات عارضی طور پر متاثر ہوسکتے ہیں۔

حادثات و سانحات

 زائچے کا آٹھواں گھر نہایت منحوس تصور کیا جاتا ہے ‘ اس گھر سے حادثات‘ سانحات اور اموات منسوب ہیں‘ زائچے میں اس گھرکا حاکم جلاد فلک سیارہ مریخ ہے جو اس سال زائچے کے تیسرے گھر میں بحالت رجعت و استقامت خاصا طویل وقت گزارے گا گویا اپریل سے ستمبر تک، اس دوران میں بحالتِ رجعت زائچے کے دوسرے گھر میں بھی داخل ہوگا،پہلی مرتبہ مارچ کے آخر میں زائچے کے تیسرے، چھٹے، نویں اور دسویں گھروں پر نحس نظر ڈالے گا اور یہ نظر اسٹینشری پوزیشن کی وجہ سے خاصے لمبے عرصے یعنی مئی تک قائم رہے گی لہٰذا مارچ تا مئی اس سال کا سب سے زیادہ حساس وقت ہوگا، اس وقت میں حادثات و سانحات میں اضافہ، احتجاجی صورت حال، کمیونیکیشن کے شعبے میں مسائل، سول سروسز میں اکھاڑ پچھاڑ اور فوج کے لیے نئے چیلنج سامنے آسکتے ہیں،آئینی امور اور عدالتی صورت حال بھی تسلی بخش نہ ہوگی، اگر ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ ملک گیر پیمانے پر ہوجائے تو تعجب نہیں ہوگا،بعد ازاں ستمبر تا نومبر مریخ چوتھے گھر میں ہوگا،یہ وقت صاحبان اقتدار اور بیرون ملک تعلقات کے حوالے سے تشویش ناک ہوسکتا ہے۔

آئین ، عدلیہ اور قسمت

زائچے کا نواں گھر مذہب،آئینی امور اور عدلیہ سے متعلق ہے،اس کا تعلق قسمت سے بھی ہے اور جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ آٹھویں گھر کے حاکم زائچے کے سب سے منحوس سیارے مریخ کی خصوصی جلالی نظر اس گھر پر براہ راست ہوگی جس کی وجہ سے آئین کی معطلی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے یا آئین میں مزید ترامیم کی ضرورت پیدا ہوسکتی ہے، یہ خیال شدت اختیار کرسکتا ہے کہ موجودہ آئین وقت کے تقاضوں اور نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے زیادہ موزوں اور مددگار نہیں ہے،ملک میں مزید ایڈمنسٹریٹیو یونٹس کے قیام کے لیے بھی آئین میں ترمیم کی ضرورت پر زور دیا جاسکتا ہے،اس سال عدلیہ کا کردار بھی شکوک و شبہات کی زد میں آسکتا ہے، بینچ اور بار اس سال احتجاج کرتے نظر آتے ہیں، آئینی ماہرین اور جج صاحبان حادثات و سانحات کا شکار ہوسکتے ہیں،ان کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدام کی ضرورت ہوگی۔

نواں گھر ملکی زائچے میں خارجہ پالیسی اور بیرونی ممالک سے تعلقات کا گھر بھی ہے لہٰذا اس گھر کی مخدوش پوزیشن بین الاقوامی تعلقات میں نئے ٹرننگ پوائنٹ لاسکتی ہے،خارجہ پالیسی میں بھی نئی تبدیلیاں اس سال دیکھنے کو ملیں گی۔

حکومت اور کابینہ

زائچے کا دسواں گھر سربراہ مملکت اور کابینہ سے متعلق ہے، اس کے علاوہ ملکی عزت و وقار اور تجارتی پیشہ ورانہ امور بھی اسی گھر کے زیر اثر ہیں،سیارہ شمس چوتھے گھر میں بارھویں گھر کا حاکم ہوکر قابض ہے اور چوتھے گھر کے علاوہ دسویں گھر کو بھی ناظر ہے،بارھواں گھر نقصانات کے علاوہ مستقبل کے ڈر اور خوف پیدا کرتا ہے لہٰذا وزیر اعظم اور کابینہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی حکومت جانے کے خوف میں مبتلا رہیں گے اور یہ سال گزشتہ سال کے مقابلے میں درحقیقت زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، اکتوبر کا مہینہ خاص طور پر اہم ہوگا جس میں حکومت اور اسمبلی کے حوالے سے خطرات بڑھ سکتے ہیں،اس ماہ میں تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوں گی اور ملک کے وقار کو بھی کوئی دھچکا پہنچ سکتا ہے۔حکومت اور کابینہ کے لیے سال کی ابتدا ہی سے صورت حال ناموافق ہوگی جو مئی تک نہایت پریشان کن ثابت ہوسکتی ہے۔

پارلیمنٹ اور کاروباری مفادات

زائچے کے گیارھویں گھر پر برج سرطان قابض ہے اور سیارہ قمر زائچے میں راہو کیتو محور کے درمیان بری طرح متاثرہ ہے۔ اس صورت حال سے اسمبلی کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، حسب سابق اسمبلی کی کارکردگی عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی مثبت کردار نمایاں طور پر ادا کرنے کے قابل نہیں ہوگی، اسمبلی کی پوزیشن گزشتہ سال سے بھی گئی گزری ہوگی، اسمبلی کے اراکین ذاتی فوائد کے حصول میں سرگرم رہیں گے،گیارھواں گھر ملک کے کاروباری مفادات کا گھر بھی ہے، اس حوالے سے بھی قمر کی پوزیشن کاروباری معاملات میں کرپشن اور مشکوک نوعیت کے کاروباری پروجیکٹس کی نشان دہی کرتی ہے،ایسے معاہدات ہوسکتے ہیں جن میں فوائد کے بجائے نقصانات زیادہ ہوں، پارلیمنٹ سے متعلق افراد کے مالی اور رومانی اسکینڈلز بڑے پیمانے پر سامنے آسکتے ہیں۔

نقصانات اور خوف

بارھواں گھر نقصانات، مستقبل کے خوف، رکاوٹوں اور پریشانیوں سے متعلق ہے،جرائم بھی اس گھر سے دیکھے جاتے ہیں،اس کا حاکم سیارہ شمس زائچے کے چوتھے گھر میں موجود ہے اور تقریباً ہر نئے سال کے زائچے میں اس کی یہ پوزیشن برقرار ہے،خرابی یہ بھی ہے کہ گزشتہ کئی سال سے شمس کی یہ پوزیشن زائچے کے درجات سے قران کی ہے اور یہی بنیادی خرابی ہے، اسی وجہ سے ملک میں جرائم کی شرح زیادہ ہے اور کرپشن ، بے ایمانی، دولت کی ہوس حد سے بڑھی ہوئی ہے،ا س سال بھی اس خرابی کا سامنا رہے گا،جرائم کی شرح میں اضافہ ہوگا، اس پر کنٹرول کرنے کے لیے جزا اور سزا کا سخت ترین نظام ضروری ہوگا، جب تک جرم پیشہ افراد کو بدترین سزا کا خوف نہیں ہوگا ، جرائم پر قابو پانا ناممکن ہوگا،ملکی نقصانات میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
نئے سال کی ابتدا ہی سے اس گھر کے حاکم سیارہ شمس کا دور اکبر جاری ہے جو سال کے اختتام تک جاری رہے گا گویا پورا سال ہم نقصانات اور مستقبل کے خوف کا شکار رہیں گے اور حسب سابق ہماری پوزیشن اس مشہور مصرعے کے مطابق ہوگی ؂ جو جل اٹھتا ہے یہ پہلو تو وہ پہلو بدلتے ہیں۔

اس پر طرفہ تماشا 25 جون تک راہو کا دور اصغر ہے جس کی وجہ سے جون تک ممکن ہے یہ سمجھنا ہی مشکل ہوجائے کہ ہم کدھر جارہے ہیں اور ملک میں کیا ہورہا ہے؟ مزید یہ کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے،وہ صحیح ہے یا غلط؟ 25 جون کے بعد جب مشتری کا دور اصغر شروع ہوگا تو عوامی احتجاج شروع ہوسکتا ہے،لوگ یہ سمجھنے کے قابل ہوسکیں گے کہ کیا غلط ہے اور کیا صحیح ہے۔




پیر، 12 اکتوبر، 2015

اے خاک کربلا تو اس احسان کو نہ بھول

یوم عاشورہ سے متعلق اہم واقعات‘علامہ اقبال ؒاور علم نجوم ‘جسٹس جاوید اقبال کا زائچہ

پندرہویں صدی ہجری کے 37 ویں سال کا آغاز 15 یا 16 اکتوبر سے ہورہا ہے،سن ہجری کا پہلا مہینہ محرم الحرام ہے، اگرچہ ہجری سال کے بعض دیگر مہینے بھی کسی نہ کسی اعتبار سے اہمیت کے متقاضی ،مبارک اور مقدس سمجھے جاتے ہیں جیسے ربیع الاول سرکار دو عالمﷺ کی آمد کا مہینہ یا رمضان المبارک ، ذی الحج وغیرہ لیکن پہلا مہینہ محرم اپنی ایک جداگانہ تاریخ رکھتا ہے جو صدیوں پر محیط ہے اور اس کی وجہ ماہ محرم کی 10 تاریخ ہے جسے یوم عاشورہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے،اسی روز دریائے فرات کے کنارے میدان کربلا میں اللہ کے سب سے پیارے اور برگزیدہ نبیﷺ کے نواسے امام عالی مقام حضرت حسینؑ عین حالت سجدہ میں شہید ہوئے اور دین اسلام میں قیامت تک کے لیے حق و باطل کے درمیان ایک امتیاز پیدا ہوگیا ۔امام عالی مقام کا قیامت تک کے لیے امت مسلمہ پر یہ احسان عظیم تاریخ کا ایک ناقابل فراموش باب ہے، مولانا ظفر خان (مرحوم) فرماتے ہیں۔

اے خاک کربلا تو اس احسان کو نہ بھول
تڑپی ہے تجھ پہ لاشِ جگر گوشہ ءرسول

10 محرم الحرام یوم عاشورہ اس عظیم شہادت کے بعد شاید ہمیشہ کے لیے ایک ایسا یادگار دن بن گیا جس کی یاد کبھی دلوں سے نہیں نکل سکتی اور تمام عالم اسلام میں ہر سال اس دن کو یاد رکھا جاتا ہے، حالاں کہ اس دن کی اہمیت ماضی میں بھی کم نہ تھی، سلسلہ ءنبوت کے بہت سے اہم ترین واقعات یوم عاشور 10 محرم سے منسوب ہےں، کہا جاتا ہے کہ اسی روز حضرت آدم ؑ کی توبہ قبول ہوئی اور آپ کی ملاقات حضرت حوا سے ہوئی، طوفان نوح کے بعد حضرت نوح ؑ کی کشتی کوہِ جودی پر اسی روز ٹھہری، حضرت موسیٰ ؑ نے جب مصر سے ہجرت کی تو یہ بھی یوم عاشور تھا، حضرت یونس ؑ کو مچھلی کے پیٹ سے اسی روز نجات ملی، اگر تاریخ کو کھنگالا جائے تو اور بھی بہت سے واقعات اس تاریخ سے منسوب ہیں لیکن فی الحال ہمارے پیش نظر ایک ایسا واقعہ ہے جس کے بارے میں کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں ہے، تمام مؤرخ اس پر متفق ہیں۔

قریش مکہ نے تمام قبائل کو اکٹھا کرکے ایک معاہدہ کیا جس کے تحت قبیلہ بنو ہاشم اور بنو مُطّلب کا سوشل بائیکاٹ کردیا، اس معاہدے کے تحت کوئی فرد اُن سے میل جول نہیں رکھ سکتا تھا، ان سے کسی قسم کا لین دین یا کاروبار نہیں کرسکتا تھا، ان سے شادی بیاہ بھی نہیں ہوسکتا تھا، اس صورت حال کی وجہ سے حضور اکرمﷺ کو اپنے محترم چچا کے ساتھ مکہ کے مضافات میں شعب ابی طالب کی گھاٹی میں پناہ لینا پڑی، یہ سوشل بائیکاٹ نہایت تکلیف دہ تھا جو تین سال تک جاری رہا،تاریخ عرب میں اس سے پہلے ایسا کوئی واقعہ قبائل کے درمیان دیکھنے میں نہیں آیا تھا،بالآخر تین سال بعد جب 10 محرم کا دن آیا تو حضور اکرمﷺ نے اپنے چچا حضرت ابو طالب سے کہا کہ آپ حرم کعبہ جائیں اور آپ کو ایک خوش خبری بھی سنادی۔

10 محرم کی صبح لوگ حسب معمول حرم کعبہ کے ایک مقام حطیم میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص ریشمی لباس زیب تن کیے حرم میں آیا ، اُس نے حجرِ اسود کو بوسہ دیا، کعبے کے طواف میں سات چکر لگائے، پھر رؤسائے قریش کے درمیان آکھڑا ہوا، لوگوں کو مخاطب کرکے بولا ”اے اہلِ مکہ! کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہم تو کھائیں پئیں، کپڑے پہنیں، خوشبو لگائیں اور بنو ہاشم فاقے کریں، نہ اُن سے خریدا جائے، نہ انہیں کچھ بیچا جائے، خدا کی قسم جب تک یہ ظالمانہ عہد نامہ تار تار نہ کردوں، میں اس مجلس میں نہیں بیٹھوں گا،واضح رہے کہ اس شخص کا نام زہیر مخزومی تھا اور ابو جہل کا تعلق بھی اسی کے قبیلے سے تھا، چناں چہ ابو جہل سخت ناراض ہوا اور کہا ”بیٹھ جاؤ کوئی نہیں پھاڑ سکتا وہ عہد نامہ“ اس مجلس کے لوگوں میں کھسر پھسر شروع ہوگئی،اچانک ایک اور شخص زمعہ بن الاسود کھڑا ہوا اور برہم لہجے میں بولا ”ابوالحکم! (ابوجہل کی کنیت ابوالحکم تھی) تم غلط کہتے ہو، بکواس کرتے ہو، جس وقت وہ عہد نامہ تم نے لکھوایا، ہم اُس وقت بھی اس سے خوش نہ تھے، بہتر یہی ہے کہ اب اس کوپھاڑ دیا جائے“ اس کے بعد مزید آوازیں بھی اٹھنے لگیں تو ابو جہل غصے سے آگ بگولا ہوگیا اور بولا ”یہ سب پہلے کہیں طے کیا ہوا معاملہ لگتا ہے، تم سب نے کوئی سازش کی ہے مگر میں یہ عہد نامہ کسی کو پھاڑنے نہیں دوں گا، اس پر سب قبیلوں کے سرداروں کے دستخط ہیں“ کچھ فاصلے پر بیٹھے حضرت ابو طالب یہ ماجرا دیکھ رہے تھے، آپ نے اس مجلس کی طرف اپنا رُخ پھیرا اور انہیں مخاطب کیا ، تمام امراءاور سردار سیدنا ابو طالب کی طرف متوجہ ہوگئے، آپ نے فرمایا ”تم لوگ جس معاہدے کو پھاڑنے اور نہ پھاڑنے پر جھگڑ رہے ہو، اُس کے بارے میں میرے بھتیجے الاامین الصادقﷺ نے کچھ بتایا ہے

کیا بتایا ہے؟“ قریش کے کئی سردار ایک ساتھ بولے ۔ سیدنا ابو طالب نے فرمایا ” میرا بھتیجا جسے آسمان سے خبریں آتی ہیں، اُسے خبر ملی ہے کہ جس معاہدے کی تم بات کر رہے ہو، اس پر خدا نے پہلے ہی دیمک مسلط کردی ہے، ساری لکھی ہوئی تحریر اور تمہارے سرداروں کے دستخط دیمک نے چاٹ لیے ہیں، کاغذ پر صرف ایک ہی لکھی ہوئی سطر باقی ہے ”شروع اللہ کے نام سے“ سارے ہجوم میں ایک بار پھر بھنبھناہٹ شروع ہوگئی، آپ نے پھر فرمایا ” تم جانتے ہو میں یا بنوہاشم کا کوئی فرد ان تین برسوں میں حرم کے اندر نہیں گیا،میں نے جو کہا وہ میں نے اپنے بھتیجے سے سنا ہے جس کی خبر آسمان والے نے آسمان سے بھیجی ہے۔ اب اگر وہ خبر سچی ہے تو لکھا گیا تمہارا عہد نامہ ختم ہوگیا اور اگر یہ بات غلط نکلی تو میں درمیان سے ہٹ جاؤں گا، تمہارا جو جی چاہے، پھر تم کرنا اور تم جانتے ہو کہ اس نے کبھی جھوٹ نہیں بولا
مجلس میں سناٹا چھا گیا، ابو جہل کے علاوہ قریش کے سب سرداروں نے کہا ”سردار تم نے انصاف کی بات کی

عہد نامے کا حال دیکھنے کے لیے سب بے تاب تھے ، سب سے پہلے مطعم بن عدی اُٹھا اور کعبے کے دروازے سے اندر گیا، اُس کے ساتھ قریش کے کئی سردار بھی گئے، سیدنا ابو طالب جہاں بیٹھے تھے ، وہیں بیٹھے مسکراتے رہے،جیسے جانتے ہوں کہ آسمان سے اُتری خبر کبھی بھتیجا غلط نہیں بتاتا۔ قریش کے سردار کعبے کی دیوار پر لگے اپنے لکھوائے ہوئے عہد نامے کے پاس پہنچے تو سب کی آنکھیں حیرانی سے ابلنے لگیں ، سارا عہد نامہ دیمک کھاچکی تھی، سارا کاغذ ختم ہوچکا تھا، صرف عہد نامے کے اوپر لکھی ایک سطر ”باسمک اللھم“ شروع اللہ کے نام سے۔قریش کے سرداروں کی گردنیں شرمندگی اور ندامت سے جھک گئیں، یہ 10 محرم الحرام یوم عاشورہ کا دن تھا جو ہر سال کے آغاز میں اب ہمارے دلوں میں ایک غم لازوال کو تازہ کرتا اور ہمیں حق و باطل میں تمیز کرنے کا شعور دیتا ہے ، شاعر مشرق علامہ اقبال نے اس موضوع پر جو شعر کہا ہے ، وہ گویا کوزے میں سمندر کو بند کرنے کے مترادف ہے، آپ نے فرمایا

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل

علامہ اقبال ؒ اور علم نجوم

علامہ اقبال کے لائق اور قابل فخر فرزند جسٹس جاوید اقبال 3 اکتوبر کو اپنے مالک حقیقی سے جاملے، ان کی تاریخ پیدائش 5 اکتوبر 1924 تھی ، گویا تقریباً 91 برس کی طویل عمر پائی، جسٹس جاوید اقبال نہ صرف یہ کہ ایک ماہر قانون تھے بلکہ دیگر دینی و دنیاوی علوم پر بھی گہری نظر رکھتے تھے، وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے، علامہ کی سوانح حیات تحریر کی اور اپنی سرگزشت بھی لکھی، بے شک وہ اُن لوگوں میں سے تھے جن کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی، اللہ اُن کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔

بہت عرصہ پہلے جب ہم علامہ اقبال کے زائچہ پیدائش پر کام کر رہے تھے تو جسٹس جاوید اقبال کا زائچہ بھی ہماری نظر سے گزرا جو جنوبی ہندوستان کے کسی ویدک ایسٹرولوجر بی آر سری نیواسایا (B.R. SRINIVASAIYA) نے بنایا تھا،اس کا تعلق میسور سے تھا، یہ زائچہ یعنی جنم پتری اقبال اکیڈمی لاہور کے ریکارڈ میں محفوظ ہے، ہمیں حیرت ہوئی کہ علامہ اقبال کو علم نجوم سے کیوں کر دلچسپی پیدا ہوئی اور انہوں نے کیوں یہ جنم پتری تیار کروائی؟علامہ کو اس علم سے کبھی کوئی دلچسپی نہیں رہی تھی بلکہ اپنے ایک شعر میں فرمایا

ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں

اقبال اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیل عمر ہمارے دوستوں میں شامل ہیں اور ڈپٹی ڈائریکٹر احمد جاوید ہمارے نوجوانی کے دوستوں میں سے ہیں لہٰذا ہم نے ڈاکٹر سہیل عمر سے بات کی، انہوں نے ایک کتاب کا ایک صفحہ فوٹو کاپی کرکے ہمیں روانہ کردیا، یہ کتاب محمود نظامی صاحب کے ملفوظات کا غالباً مجموعہ ہے جس میں علامہ اقبال کے بہت سے واقعات بیان کیے گئے ہیں، جو صفحہ ہمیں بھیجا گیا ، اس میں جسٹس جاوید اقبال کی جنم پتری کا ماجرا خود علامہ اقبال کی زبانی موجود ہے۔


علامہ فرماتے ہیں ”میرے ایک پنڈت دوست نے اپنے استاد سے جو بنارس میں اس فن کا بہت ماہر تسلیم کیا جاتا تھا،جاوید کی ولادت پر جنم پتری بنوائی، میں اس کا قائل نہیں ہوں، اس لیے میں نے اس پر کچھ توجہ نہ کی، چند دن گزرے ، بڑے بھائی صاحب نے وہ پتری نکال کر دیکھی اور مجھے بھی دکھائی ، اس میں علاوہ اور باتوں کے یہ بھی لکھا تھا کہ یہ بچہ اتنے سال کی عمر کو پہنچے گا تو اس کا والد لمبی بیماری میں مبتلا ہوجائے گا اور یہ خود کئی سال تک معدے (یا شاید جگر) کے مرض میں مبتلا رہے گا، تعجب ہے کہ یہ دونوں باتیں صحیح ہورہی ہیں

علامہ کے اس بیان سے یہ تو ظاہر ہوگیا کہ جنم پتری انہوں نے خود نہیں بنوائی تھی بلکہ ان کے کسی واقف اور مربّی نے ازخود یہ کارنامہ انجام دے کر علامہ کی خدمت میں پیش کردیا تھا جس پر علامہ نے کوئی توجہ بھی نہ دی تھی۔ جسٹس جاوید اقبال کی پیدائش 1924 کی ہے اور علامہ کا انتقال 1938 میں ہوا اور وہ اس سے پہلے کافی عرصہ بیمار رہے، ہم نے اس جنم پتری کی فوٹو کاپی اقبال اکیڈمی سے حاصل کی اور اس کا مطالعہ کیا ۔  جنوبی ہندوستان میں ٹھیٹ کلاسیکل ویدک ایسٹرولوجی برسوں سے رائج ہے اور پروفیسر بینگلور وینکٹ رامن کے نام کا ڈنکا ہمیشہ بجتا رہا ہے جو یونانی اور ویدک سسٹم میں ایانامسا کے حوالے سے بھی دیگر ویدک ایسٹرولوجرز سے اختلاف رکھتے تھے اور اس اختلاف کی بنیاد پر بھارت کے تمام دیگر ماہرین نجوم سے اُن کے اختلافات نہایت شدید رہے مگر جنوبی ہندوستان میں اُن کے ایانامسا کے مطابق ہی دیگر ایسٹرولوجر صاحبان پریکٹس کرتے رہے، حالاں کہ بعد میں اُن کے بعض اہم شاگردوں اور خود اُن کی بیٹی نے بھی اس حوالے سے اختلاف کیا۔

 جنم پتری بنانے والے ایسٹرولوجر سے ہم واقف نہیں ہیں اور یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ ایانامسا رامن کا استعمال کیا ہے یا لہری کا جو پوری دنیا میں درست تسلیم کیا جاتا ہے اور دنیا بھر کے تمام ویدک ایسٹرولوجرز پروفیسر لہری کی تقلید کرتے ہیں ، انڈیا میں سرکاری طور پر بھی لہری کا ایانامسا مستند تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے جو زائچے کی ریڈنگ کی ہے وہ بھی روایتی اور بہت ہی عام قسم کی ہے جس میں چند باتیں ضرور درست ثابت ہوئیں جن پر علامہ نے بھی حیرت کا اظہار کیا ہے لیکن دیگر حالاتِ زندگی میں خاصا تضاد موجود ہے، انہوں نے ایک بہترین تعلیمی کیرئر کی نشان دہی کی ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ وہ خاصے پڑھاکو ، لٹریچر اور قانون کے شعبے سے دلچسپی لینے والے ہوں گے، یہ بات درست ہے، اختلافی امر یہ ہے کہ انہوں نے طالع لگن ثور لیا ہے، جب کہ برج ثور کے تحت پیدا ہونے والے افراد عام طور پر زیادہ قد آور نہیں ہوتے، جسٹس جاوید اقبال کا شمار اگر طویل قامت افراد میں نہیں ہوتا تو انہیں پستہ قامت بھی نہیں کہا جاسکتا، طالع ثور ایک نہایت سخت اور مشکل طالع ہے ، اس کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد زندگی بھر سخت محنت اور جدوجہد کے بعد ہی کسی مقام پر پہنچتے ہیں، جسٹس جاوید اقبال کے سلسلے میں علامہ اقبال ایسے انتظامات کر گئے تھے کہ وہ سہولت کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کرسکیں اور اس حوالے سے انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی بعد میں کرئر کے حوالے سے بھی وہ خاصے خوش قسمت رہے، بہر حال ہم ان کے بنائے ہوئے زائچے کو نظر انداز کرتے ہوئے یہاں جسٹس صاحب کا درست زائچہ پیش کر رہے ہیں ۔

5 اکتوبر 1924 ءبمقام سیالکوٹ تقریباً رات 10:31:10 pm کے مطابق طالع جوزا طلوع ہے، طالع کا حاکم عطارد چوتھے گھر میں شرف یافتہ ہے،اسی گھر میں سیارہ شمس بھی موجود ہے اور عطارد سے خاصے فاصلے پر ہونے کی وجہ سے عطارد غروب نہیں ہے، یہ پوزیشن مہاپنچم یوگ میں سے ”بھدرا یوگ“ بناتی ہے، اس یوگ کے تحت پیدا ہونے والے افراد خوب صورت، وجیہہ اور پرکشش شخصیت کے مالک ہوتے ہیں،وہ علمی میدان میں نمایاں کارنامے انجام دیتے ہیں،خصوصاً ریسرچ ورک وغیرہ میں اور اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ بھدرا یوگ کے حامل افراد کا اوڑھنا بچھونا زندگی بھر لکھنا پڑھنا ہی رہتا ہے،چنانچہ جسٹس جاوید صاحب اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے علاوہ تحریر اور تحقیق کے میدان میں بھی نمایاں رہے۔

دوسرے گھر کا حاکم قمر زائچے کے ساتویں گھر برج قوس میں ہے جس کا حاکم عقل و دانش کا سیارہ مشتری ہے لیکن مشتری نوامسا چارٹ میں اپنے برج ہبوط میں ہے، پیدائشی قمری منزل پروشدھ ہے جس پر فن و آرٹ کا سیارہ زہرہ حکمران ہے، قمری برج قوس آئین و قانون ، مذہب سے متعلق ہے، دوسری طرف اعلیٰ تعلیم کے گھر کا حاکم سیارہ زحل پانچویں گھر میں شرف یافتہ ہے اور دہ بہرہ (D-10) چارٹ میں زحل برج جدی میں ہے،  D-10  کا طالع اسد ہے، یہ تمام صورت حال قانون کی تعلیم اور پھر اعلیٰ سرکاری عہدوں پر تعیناتی ، جسٹس کے عہدے تک ترقی کا باعث ہے،دہ بہرہ (D-10) زائچے کے طالع میں برج اسد کا طلوع ہونا اعلیٰ سرکاری عہدہ و مراتب کی نشان دہی ہے۔

زائچے کے دوسرے گھر میں راہو، تیسرے گھر میں زہرہ ، چھٹے گھر میں مشتری، آٹھویں گھر میں کیتو اور نویں گھر میں سیارہ مریخ قابض ہیں،زحل کے علاوہ زہرہ بھی نہایت باقوت پوزیشن رکھتا ہے،پانچویں گھر کا مالک ہونے کی وجہ سے اعلیٰ ترین شعور ، اچھی اور قابل فخر اولاد اور زندگی میں بھرپور خوشیاں اس کا ثمرہ ہیں۔ مشتری کی زائچے میں پوزیشن جسٹس صاحب کی مذہبی اور فلسفیانہ سوچ میں ”ٹیڑھ“ کی مظہر ہے، اول تو مشتری نوامسا میں اپنی برج ہبوط میں ہے ، دوم یہ کہ زائچے کے چھٹے گھر میں ہے جو اختلاف و تنازعات کا گھر ہے،جسٹس صاحب اپنے مذہبی یا فلسفیانہ نظریات میں ایک جداگانہ سوچ اور نظریہ رکھتے تھے،اسلامی تعلیمات یا فقہی امور پر بھی ان کا زاویۂ نظر دیگر علماءیا صوفیا سے اختلافی رہا، ملائیت سے ان کے والد بھی بے زار رہتے تھے اور وہ بھی، وہ دین ملّا فی سبیل اللہ فساد۔ کے قائل تھے، اکثر علمی معاملات میں ان کی اپنی مجتہدانہ مو شگافیاں نمایاں رہتی تھیں، واضح رہے کہ برج قوس جو اُن کی جنم راشی ہے، آئین و قانون ، مذہب و فلسفہ کا برج ہے لہٰذا یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ ان موضوعات سے دور ہوتے۔ مشتری زائچے میں ساتویں گھر کا حاکم ہے اور اس کی پوزیشن شادی میں تاخیر بھی ظاہر کرتی ہے لیکن ساتویں گھر پر برج قوس اور مشتری کے باعث شریک حیات کا تعلق بھی آئین و قانون سے ہے ، وہ بھی ایک قابل فخر جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔

پروشدھ

قمری منزل پروشدھ کے معنی ناقابل شکست یا نہ جھکنے والا کے ہیں، اس نچھتر پر زہرہ کی حکمرانی مقبولیت کی عکاسی کرتی ہے یعنی صاحب زائچہ مقبول ہوتا ہے، اس کا بنیادی محرک روحانی آزادی اور فطرت انسانی ہے ، اس نچھتر میں پیدا ہونے والے افراد ایک گہری فلسفیانہ اور روحانی فطرت کو ظاہر کرتے ہیں، یہ لوگ بحث و مباحثہ کرنے والے آزاد فطرت کے مالک اور بحث میں کسی کو بھی شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ہٹیلے اور ضدی ہوتے ہیں،کسی کی بھی نہیں سنتے،انانیت بھی اس نچھتر کا ایک پہلو ہے،ان لوگوں کو اپنی بڑائی کا بڑا احساس رہتا ہے،دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ لوگ دوسروں کو مشورے دے سکتے ہیں لیکن دوسری طرف خود کسی سے مشورہ نہیں لے سکتے اور دوسروں کے مشوروں کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں،ایک بار کوئی نظریہ یا عقیدہ ان کے دل و دماغ میں راسخ ہوجائے تو پھر اُس پر سمجھوتا کرنا ان کے لیے تقریباً نا ممکن کام بن جاتا ہے،اگرچہ یہ نچھتر مذہبی رجحانات کا حامل ہے اور بعض لوگ مذہب میں نہایت شدت پسند ہوسکتے ہیں لیکن صورت حال اس کے برعکس بھی ہوسکتی ہے یعنی یہ لوگ کسی ذاتی نظریے اور فلسفے کے پیروکار ہوجائیں، مذہب سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کردیں، جیسا کہ غلام احمد پرویز اور گورو رجنیش کے کیس میں دیکھا گیا ہے، جسٹس جاوید اقبال بھی اپنے مذہبی نظریات میں بعض دیگر علما کے مقابلے میں اپنا الگ فلسفۂ مذہب رکھتے تھے اور شاید یہ علامہ کی اُس نصیحت کا اثر بھی ہوسکتا ہے جس میں انہوں نے اپنے بیٹے کو مخاطب کرکے فرمایا تھا۔

دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر

طالع جوزا بنیادی طور پر ”نالج“ کا برج ہے، یہ لوگ زیادہ سے زیادہ جاننا چاہتے ہیں اور ساری عمر علم کے حصول اور پھر اُسے پھیلانے کے لیے یا دوسروں تک پہنچانے کے لیے کوششوں میں مصروف رہتے ہیں، طالع جوزا تمام برجوں میں سب سے بہتر طالع ہے کیوں کہ راہو کیتو کے علاوہ کوئی سیارہ اس طالع کے لیے منحوس اثر نہیں رکھتا، چنانچہ عام طور پر طالع جوزا والے ایک اچھی اور کامیاب زندگی گزارتے ہیں، اگر زائچے میں سیارگان اچھے گھروں میں ہوں، جسٹس صاحب نے بھی ایک بھرپور اور کامیاب زندگی گزاری، سیارہ زحل عمر کا نمائندہ بھی ہے اور اُس کی مضبوط ترین پوزیشن اور شرف یافتہ حیثیت کے باعث انہوں نے طویل عمر پائی۔

جسٹس جاوید اقبال کی زندگی کا پہلا سانحہ 21 اپریل 1938 کو بہ عمر 13 سال 5 ماہ میں پیش آیا ، اُس وقت شمس کا دور اکبر جاری تھا جو باپ کا نمائندہ ہے اور کیتو کے دور اصغر اور دور صغیر کی ابتدا ہوئی، اسی تاریخ کو والد محترم نے وفات پائی، کیتو کا دور 27 اگست 1938 ءتک جاری رہا، یقیناً یہ ایک تکلیف دہ دور تھا،کیتو زائچے میں آٹھویں گھر میں قابض ہے اور آٹھویں گھر کا حاکم یا قابض اکثر والد کے لیے یا صاحب زائچہ کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ اُس کے فوری بعد زہرہ کا دور اصغر ایک نئے حوصلے اور نئی لگن کی نشان دہی کرتا ہے جو ظاہر ہے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی کے عزم سے متعلق ہے۔

جاوید اقبال بمقابلہ ذوالفقار علی بھٹو

جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا ہے کہ ساتویں گھر کا حاکم زہرہ تیسرے گھر میں بہت عمدہ پوزیشن رکھتا ہے، تیسرا گھر پہل کاری اور کوشش سے متعلق ہے،راہو کے دور اکبر میں جسٹس صاحب عملی طور پر سیاست کے میدان میں داخل ہوئے، 15 مارچ 1968 ءسے راہو کے دور اکبر میں زہرہ کا دور اصغر شروع ہوا تو انہوں نے 70 کے الیکشن میں لاہور کے ایک حلقے سے جناب ذوالفقار علی بھٹو کے مقابلے پر الیکشن لڑا ، اگرچہ وہ کامیاب نہ ہوسکے کیوں کہ اُس وقت جناب ذوالفقار علی بھٹو کا ستارہ عروج پر تھا لیکن سیاست سے اُن کی دلچسپی راہو کے دور اکبر میں جاری رہی اور پھر عملی طور پر نہ سہی لیکن تفریح طبع کے لیے ایک مشق سخن جاری رہی، سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد زحل کے دور اکبر میں انہوں نے ایک بہت ہی پرسکون اور اطمینان بخش زندگی گزاری، زحل کا دور اکبر 27 اگست 1990 سے شروع ہوا، زحل چوں کہ نویں گھر کا حاکم اور پانچویں گھر میں قابض شرف یافتہ سیارہ ہے لہٰذا 1990 کے بعد ان کا زیادہ وقت تصنیف و تالیف اور دیگر علمی نوعیت کے کاموں میں گزرا۔

22 ستمبر سے زائچے میں عطارد کے دور اکبر میں زہرہ ہی کا دور اصغر جاری تھا لیکن دور صغیر کیتو کا چل رہا تھا،زائچے کے منحوس ترین راہو کیتو چوتھے اور دسویں گھر میں رہتے ہوئے دوسرے ، چوتھے، چھٹے ، آٹھویں، دسویں اور بارھویں گھروں کو مکمل ناظر تھے،ساتھ ہی چوتھے گھر کے حاکم عطارد کو بھی متاثر کر رہے تھے، نویں بھاگیا استھان کا حاکم چھٹے گھر میں اور دوسرے گھر کا حاکم بارھویں گھرمیں تھا،جب تین اکتوبر کو وہ اپنے مالک حقیقی سے جاملے، گویا عمر طبعی کو پہنچ گئے، اتنی طویل عمر اور بھرپور زندگی کی خوشیاں کم کم لوگوں کا نصیب ہوتی ہیں حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا۔

آئیے اپنے خطوط اور ان کے جوابات کی طرف:

رشتہ مناسب ہے یا نا منا سب؟

این،اے نے رشتے کے حوالے سے مشورہ طلب کیا ہے اور نام اور مقام ظاہر کرنے سے منع کیا ہے۔

عزیزم ! آپ کی تاریخ پیدائش اور فریق ثانی کی تاریخ پیدائش کے مطابق آپ کا شمسی برج جدی اور قمری برج اسد ہے جب کہ فریق ثانی (ٹی اے) کا شمسی برج سنبلہ اور قمری برج حوت ہے۔آپ دونوں کے شمسی برج اپنے عنصر کے اعتبار سے خاکی ہیں اور دائرةالبروج میں باہم دوستی کی نظر رکھتے ہیں برج جدی سے سنبلہ 9ویں نمبر پر ہے جو برج جدی کا خانہ قسمت بھی ہے اور مستقبل بھی ۔جب کہ برج سنبلہ سے برج جدی 5ویں نمبر پر ہے 5واں خانہ محبوب اور رومانی سرگرمیوں کو ظاہر کرتا ہے ۔ گویا سنبلہ کے لیے کوئی جدی شخص محبوب کا درجہ رکھتا ہے اور آپ دونوں کی شخصیت اور مزاج میں ظاہر ی ہم آہنگی موجود ہے ۔دونوں ایک دوسرے کے مزاج آشنا ثابت ہوں گے ۔ دونوں علمی سوچ کے حامل ہیں اور زندگی کے مادی حقائق کو سمجھتے ہیں اس اعتبار سے آپ کی جوڑی مناسب رہے گی۔

اور دوسری طرف آپ کا قمری برج اسد اور فریق ثانی کا حوت ہے۔ یہ دونوں برج نہایت گہرائی میں آپ دونوں کے فطری رجحانات کی نشان دہی کرتے ہیں ۔اسد آتشی برج ہے جب کہ حوت کا عنصر پانی ہے اور آگ اور پانی میں موافقت نہیں ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ دونوں بظاہر ایک کامیاب ازدواجی زندگی گزاریں گے لیکن آپ کو فطری میلانات رحجانات کا اختلاف زندگی میں اکثر و بیش تر پریشان کرتا رہے گا جس کی وجہ سے کبھی کبھی چھوٹی موٹی جھڑپیں ہوتی رہیں گی اور کبھی کوئی بڑا اہم تنازع بھی جگہ لے سکتا ہے ۔

زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ وہ تنازع آپ کی وجہ سے کوئی خطرناک صورت اختیار کرے کیوں کہ آپ فطری طور پر زیادہ انا پرست ہیں، آپ دونوں کے قمری بروج سے جو فطری اختلافات جنم لے سکتے ہیں وہ یہ ہوں گے ۔

قمری برج اسد کے تحت آپ بہت زیادہ انا پرست ،ضدی ، اپنی عزت اور وقار کو بہت زیادہ اہمیت دینے والی، دنیاوی نمود و نمائش سے متاثر ہونے والی ، بہتر اور عمدہ ماحول میں زندگی گزارنے کی خواہش مند ہیں۔ جب کہ قمری برج حوت کے تحت فریق ثانی اپنی فطرت میں بہت آئیڈیل پرست ، گہری جذباتی وابستگی رکھنے والا ، اور صرف اپنے کام سے کام رکھنے والا ، مالی معاملات میںمخصوص حدود قیود کا پابند ، کچھ ”حال مست “قسم کا انسان، بے حد حساس ، کسی حد تک شکی و وہمی ہوسکتا ہے ۔

اب ہمارے اس تجزیے کی روشنی میں اگر دونوں ایک دوسرے کی خوبیوں اور خامیوں کو سمجھ کر زندگی گزارنے کی کوشش کریں تو کبھی کوئی گڑبڑ پیدا نہیں ہو گی، اپنی خامیوں کی اصلاح کریں ، دوسرے کو اس کی خامیوں کا الاؤنس دیں ۔ انتہا پسندانہ طرز عمل سے گریز کریں تو انشاءا ﷲ آپ کی ازدواجی زندگی خوشگوار رہے گی ۔

ہندی جوتش اور ہندی رسم الخط

عبدالصمد، حیدرآباد : محترم ! آپ نے جو زائچہ ہمیں روانہ کیا ہے وہ ہندی جوتش کا ہے ۔ ہمارے لیے ہندی جوتش کو سمجھنا مشکل نہیں ہے، خدا کے فضل وکرم سے یہ بھی ہماری پریکٹس میں ہے لیکن ہندی رسم الخط سے ہمیں کوئی واقفیت نہیں ہے اور آپ کا مکمل زائچہ ہندی رسم الخط میں تحریر کیا گیا ہے اگر اس کا ترجمہ کوئی ہندی سمجھنے والا کر دے تو باقی کام ہمارے لیے آسان ہو جائے گا، بے شک برسوں پہلے جس ماہر جوتش نے اسے تیار کیا ہے وہ اس علم کا عالم ہو گا اردو ترجمے سے اس کے ذریعے رہنمائی لی جاسکتی ہے، باقی آپ کی تاریخ پیدائش جو آپ نے لکھی ہے، اگر درست ہے تو اس کی بنیاد پر زائچہ یا جنم کنڈلی بنائی جاسکتی ہے، اگر آپ ہندی جاننے والے سے ترجمہ کرواکر ہمیں روانہ کر دیں تو بہتر ہو گا۔

کیا کاروبار پر بندش ہے؟

اے، آر، ایم جگہ نامعلوم، لکھتے ہیں۔ ”میں اپنے کاروبار کے متعلق جاننا چاہتا ہوں اور اپنے بارے میں بھی۔ پہلے ہمارا کاروبار بہت اچھا چلتا تھا لیکن اب بہت ہی ڈاؤن ہے۔ کچھ لوگوں سے معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ کسی نے آپ پر کاروباری بندش کی ہوئی ہے۔ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے باہر جانا چاہتا تھا لیکن گھر والوں نے روک دیا۔ کیا میں باہر جا سکوں گا؟

جواب: عزیزم! آپ کے کاروبار پر بندش وغیرہ تو کوئی نظر نہیں آتی، البتہ آپ کے زائچے کے مطابق چونکہ آپ تقریباً گزشتہ ڈھائی سال سے سیارہ زحل کی ساڑھ ستی کا شکار ہیں لہٰذا کاموں میں رکاوٹ اور خرابیاں خود آپ کی کوتاہیوں اور غلطیوں کے سبب نظر آ رہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہمارا اندازہ ہے کہ آپ کے قریبی عزیزوں اور رشتہ داروں نے بھی آپ کا ساتھ چھوڑ دیا ہے، آپ مزاجاً خاصے منہ پھٹ اور دوٹوک بات کرنے والے آدمی ہیں جو کچھ صحیح سمجھتے ہیں وہ کسی کا لحاظ کیے بغیر اور مصلحت کے تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہہ دیتے ہیں کیوں کہ آپ کا پیدائشی برج سنبلہ ہے اور قمری برج قوس ہے، آپ فطرتاً خاصا تنقیدی رویہ رکھتے ہیں، اپنی دانست میں آپ دوسروں کی اصلاح اور بھلائی چاہتے ہیں لیکن ضروری تو نہیں ہے کہ دوسرے آپ کی رائے یا آپ کے اختلافی نظریات سے اتفاق کریں، ہمارے خیال میں آپ ایک اچھے سیلز مین بھی نہیں ہیں، ممکن ہے آپ کے پاس آنے والے خریداروں کو بھی آپ سے شکایات ہوں اور وہ آپ کو ایک اکھڑ اور سخت مزاج آدمی سمجھتے ہوں۔ اگر آپ اپنی ان خامیوں پر قابو پائیں تو آپ کا کاروبار بہتر ہو سکتا ہے۔ اس سال دسمبر سے ایسا وقت شروع ہو رہا ہے کہ آپ بیرون ملک جانے کی کوششوں میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ بہت سی اچھی باتوں کے ساتھ خراب بات یہ ہے کہ سیارہ زحل کی ساڑھ ستی کے ابھی 5 سال باقی ہیں۔ اگر آپ نے دانشمندی، صبر و تحمل اور برداشت سے کام نہ لیا تو ناکامیاں اور پریشانیاں بڑھ جائیں گی اور آپ خواہ کہیں بھی ہوں، پریشانیوںکا شکار رہیں گے۔

سرکاری نوکری ملے گی یا نہیں؟

زیڈ، ایچ، شہداد پور : عزیزم! ابھی آپ کی تعلیم تو مکمل ہوئی نہیں تو آپ سرکاری نوکری کی شرائط کیسے پوری کریں گے۔ بہتر ہو گاکہ تعلیم مکمل کرنے پر دھیان دیں اور آگے ایل ایل بی کا ارادہ درست ہے۔ نیا سال تعلیمی معاملات میں معاون ثابت ہو گا۔ اگر روزگار آپ کے لیے بہت ضروری ہے تو کسی پرائیویٹ جاب کے لیے کوشش کریں۔ دسمبر، فروری اور اپریل کے مہینے کامیابی لائیں گے لیکن جاب کے چکر میں تعلیمی معاملات سے غفلت نہ برتیں۔ 2017  تک محنت اور جدوجہد کا وقت ہے۔ اس عرصے میں تعلیم مکمل کریں تاکہ آئندہ آپ کا کیرئر شاندار ہو سکے۔


پیر، 24 اگست، 2015

رُکتا ہوں تو بچھڑا جاتا ہوں‘ چلتا ہوں تو چلنا مشکل ہے


ستمبر کی فلکیاتی پوزیشن زیادہ خوش کن نظر نہیں آتی

طویل عرصے بعد یوم آزادی کا جشن نہایت جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا‘ کراچی میں لوگ بڑے والہانہ انداز میں سڑکوں پر نکل آئے ‘ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے کراچی کی سابقہ بہاریں لوٹ آئی ہیں لیکن چشم فلک کو شاید کراچی والوں کی مزید آزمائش مقصود ہے‘ ایم کیو ایم کے ممبران اسمبلی نے اچانک استعفیٰ دے کر سیاسی ماحول کو گرما دیا‘ اس صورت حال میں لوگ قصور کے انسانیت سوز بدترین واقعہ کو فراموش کر کے ایک نئی سیاسی بحث میں الجھ گئے ‘ شاید اس ملک کی سیاست میں اب ایسے واقعات کی ضرورت اکثر پیش آتی رہتی ہے ابھی استعفوں پر بحث جاری تھی ‘ حضرت مولانا فضل الرحمن ایک ثالث کے طور پر مذاکرات کے لیے نائن زیرو پہنچے ہی تھے کہ ممبر قومی اسمبلی رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملہ ہوگیا‘ یہ اس اگست کے مہینے کی سب سے بڑی خبر تھی‘ اچھی بات یہ ہوئی کہ ایم کیو ایم نے اتنے بڑے سانحے کو نہایت تدبر اور تحمل کے ساتھ برداشت کیا‘بھرپور سیاسی سنجیدگی کا مظاہرہ سامنے آیا ورنہ شاید پورا شہر معطل ہو کر رہ جاتا۔


 عزیزان من!اس مہینے سے پاکستان کے نئے سال کا آغاز ہو رہا ہے‘ دعا کرنی چاہیے کہ آئندہ سال اگست تک ہم اپنے ملک میں جاری سیاسی بحرانوں پر قابو پا سکیں اور امن و خوشحالی کے راستے پر گامزن رہیں ‘ آئیے آنے والے مہینے ستمبر کی فلکیاتی صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں‘ستمبر کو دفاع پاکستان کا مہینہ کہا جاتا ہے ‘ پاکستان کے نئے سال کے آغاز پر مرحوم اقبال صفی پوری کا ایک شعر قارئین کی نذر ہے
 راہ روئے سفر ہیں تیز بہت ‘ اے کشمکش دل کیا ہوگا؟

رُکتا ہوں تو بچھڑا جاتا ہوں‘ چلتا ہوں تو چلنا مشکل ہے

 ستمبر کے ستارے

 مروّجہ یونانی علم نجوم کے مطابق سیارہ شمس حسب معمول برج سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے‘23ستمبر کو اپنے ہبوط کے برج میزان میں داخل ہوگا‘ آسمانی کونسل کا وزیر اطلاعات سیارہ عطارد برج میزان میں ہے‘17ستمبر سے اسے رجعت ہوگی جو 9اکتوبر تک جاری رہے گی گویا اس سال ایک بار پھر عطارد تقریباً دو ماہ برج میزان میں گزارے گا۔

 توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ بحالت رجعت برج اسد میں ہے 6ستمبر کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آجائے گا اور پورا مہینہ برج اسد میں ہی رہے گا‘ قوت و توانائی کا نمائندہ سیارہ مریخ برج اسد میں حرکت کر رہا ہے‘25ستمبر کو برج سنبلہ میں داخل ہوگا‘ وسعت و ترقی کا سیارہ مشتری برج سنبلہ میں ہے‘ زحل مستقیم ہونے کے بعد برج عقرب میں حرکت کر رہا ہے‘18ستمبرکو دوبارہ اپنے برجِ اوج میں داخل ہوگا‘ اختراع وایجادات کا سیارہ یورینس برج حمل میں بحالت رجعت حرکت کررہا ہے جبکہ پُراسرار نیپچون بحالت رجعت اپنے ذاتی برج حوت میں ہے‘ کایا پلٹ پلوٹو بحالت رجعت برج جدی میں اور راس و ذنب بالترتیب میزان اور حمل میں ہیں۔

 نظرات و اثرات سیارگان

 نئے مہینے ستمبر کا آغاز زیادہ خوش کن نظر نہیں آتا‘ اس مہینے میں سورج اور چاند گہن بھی ہےں جو بہر حال نئی تبدیلیوں اور حالات و واقعات کے نئے رُخ متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں‘پہلا سورج گہن 13ستمبرکو 11:41am پر ہوگا جو جزوی گہن ہوگا ‘ پاکستان میں دیکھا جا سکے گا‘ جبکہ دوسرا چاند گہن 28ستمبر کو صبح 7:50am پر ہوگا اور پاکستان میں نظر نہیں آئے گا‘یہ مکمل گہن ہے اور خونی چاند گہن کی سیریز کا چوتھا گہن ہے۔

 ستمبرکا فل مون چارٹ اگرچہ خاصا امید افزا نظر آتا ہے اور مثبت اثرات کا حامل ہے لیکن 13 ستمبرکا نیو مون چارٹ جو سورج گہن کا چارٹ بھی ہے‘ بعض پیچیدہ مسائل اور مشکلات کی نشان دہی کر رہا ہے خاص طور پر داخلی امور پر دبا پڑے گا ‘حادثات و سانحات کا اندیشہ موجود ہے‘اس مہینے میں بعض انتہائی نحس نظرات بھی قائم ہو رہے ہیں‘ کاروباری سیکٹر میں عدم اطمینان اور بے چینی رہے گی‘ حکومت خصوصی طور پر تنقید کا نشانہ بنے گی اور ایسی غلطیوں کی مرتکب ہو سکتی ہے جن کے باعث اس کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے‘ مالی نقصانات اور وبائی امراض پھیلنے کا اندیشہ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا‘ آئیے اس مہینے کے اہم نظرات اور ان کے اثرات کا جائزہ لیتے ہیں۔
 اس ماہ دو قرانات‘ دو مقابلے ‘ تین تربیعات‘ تین تثلیثات اور ایک تسدیس کی نظر قائم ہوگی۔

 یکم ستمبر: اس ماہ کا پہلا زاویہ شمس اور نیپچون کے درمیان مقابلے کا ہوگا اور اسی روز زہرہ اور مریخ کا قران بھی ہے‘ شمس اور نیپچون کے درمیان مقابلے کی نظر سربراہ مملکت ‘ اعلیٰ شخصیات اور اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد کے لیے نحس اثر رکھتی ہے لہٰذا صدر مملکت ‘ وزیراعظم اور دیگر وزرا و امرا کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑے گا ‘ یہ نظر حد سے بڑھی ہوئی خود اعتمادی کے باعث نقصانات اور تنزلی کے واقعات لاتی ہے۔
 دوسرا زاویہ زہرہ اور مریخ کا قران عورت اور مرد کے درمیان باہمی کشش پیدا کرتا ہے لہٰذا اس نظر کے زیر اثر بعض لوگوں کی منگنیاں اور شادیاں ہو سکتی ہیں یا محبت کے معاملات فروغ پائیں گے‘ اس وقت میں روٹھے ہوئے یا ناراض محبوب اور ازدواجی تعلقات میں جوش و جذبہ پیدا کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے لیکن محبت کے عملیات و نقوش کے لیے زیادہ بہتر وقت نہیں ہے کیوں کہ زہرہ کی پوزیشن کمزور ہے۔

6 ستمبر: شمس اور پلوٹو کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا یہ نظر بین الاقوامی تعلقات میں بہتری لاتی ہے‘ مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے معاون و مدد گار ‘ زیادہ کشادہ دلی کا مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے۔

 9ستمبر: مریخ اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ نئی ایجادات اور اختراعات کے مواقع پیدا کرتا ہے خصوصاً ٹیکنالوجی میں نت نئے طریقے دریافت ہوتے ہیں ‘ مہم جویانہ سرگرمیوں میں کامیابی ملتی ہے لیکن اس وقت میں روایتی طور طریقوں سے فائدہ نہیں ہوتا‘ کچھ نیا کرنے کی کوشش زیادہ بہتر رہتی ہے۔

10ستمبر : عطارد اور پلوٹو کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ نشر و اشاعت اور اطلاعات کے شعبوں میں مسائل اور جبر کی صورت حال پیدا کرتا ہے‘ آپ کو کسی ایسے کام کے لیے مجبور کیا جا سکتا ہے جو آپ نہیں کرنا چاہتے‘طاقتور افراد کا دبا بڑھ جاتا ہے ۔

17ستمبر : مشتری اور نیپچون کے درمیان مقابلے کی نظر ہوگی ‘ یہ دھوکے باز زاویہ مالی امور یا ترقیاتی کاموں میں گمراہ کن رحجانات ظاہر کرتا ہے اس وقت کوئی نئی انوسٹمنٹ کرتے ہوئے محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی‘ترقیاتی کاموں اور مستقبل کے منصوبوں پر زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے ‘ آپ کی غفلت مستقبل کے بڑے نقصانات کا دروازہ کھول سکتی ہے‘ اسٹاک مارکیٹ کے کاروبار میں پُر فریب صورت حال پیدا ہو سکتی ہے‘ ایسے منصوبے یا پروگرام سامنے آتے ہیں جو بظاہر بہت خوش کن اور دلفریب ہوں لیکن در حقیقت محض فراڈ ہو سکتے ہیں۔

23 ستمبر : زہرہ اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ غیر متوقع رومانی دلچسپیاں اور خوشیاں لاتا ہے‘ اچانک منگنی یا شادی کا امکان پیدا ہوتا ہے‘ محبت کی سحر انگیزی سر پر چڑھ کر بولتی ہے‘ کاروباری میدان میں بھی یہ وقت حیرت انگیز کامیابیاں لاتا ہے ‘ اس وقت نئی حکمت عملی سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

 اسی تاریخ کو شمس اور زحل کے درمیان تسدیس کی نظر ہوگی جو سعد اثر رکھتی ہے‘ اس وقت گورنمنٹ سے متعلق کاموں سے فائدہ ہو سکتا ہے‘ خصوصاً زمین و جائیداد سے متعلق امور میں کامیابیاں مل سکتی ہیں‘ علاج معالجے اور صحت یابی کے لیے بھی یہ ایک اچھا وقت ہے۔
25ستمبر : عطارد اور پلوٹو کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ قائم ہوگا‘ یہ زاویہ اس ماہ دوسری بار بحالت رجعت ہوگا لہٰذا زیادہ شدید اثرات کا حامل ہوگا‘ اس نظر کے اثرات پہلے بیان ہو چکے ہیں۔

26 ستمبر: اس مہینے کا سب سے منحوس زاویہ مریخ اور زحل کے درمیان تربیع کی نظر ہے‘ یہ نظر سخت نحس اثرات کی حامل ہے‘ کاموں میں رکاوٹ یا بگاڑ پیدا ہوتا ہے ‘ کسی نئے کام کا آغاز نہیں کرنا چاہیے ورنہ وہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچے گا‘ اگر کسی کام میں شدید نوعیت کی رکاوٹ آ رہی ہے تو اسے کسی اور وقت کے لیے چھوڑ دیں‘ زور زبردستی سے نتائج حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں ورنہ صورت حال مزید خراب ہوگی‘ ملکی معاملات میں یہ نظر بدترین سانحات اور حادثات کا باعث ہوسکتی ہے۔

30 ستمبر:شمس اور عطارد کا قران ملے جُلے اثرات رکھتا ہے‘ بعض لوگوں کے لیے یہ نظر فائدہ بخش ثابت ہوتی ہے جب کہ بعض کے لیے انتہائی نحس اثرات اور صحت کی خرابیاں لاتی ہے‘ ہر شخص کو اس وقت اپنے معاملات کو چیک کر کے غور کرنا چاہیے کہ وہ اس کے مثبت اثرات محسوس کر رہا ہے یا منفی‘ اگر منفی اثرات محسوس ہوں تو صدقات پر زور دینا چاہیے ‘ عام طور پر یہ نظر ملکی معاملات میں میڈیا سے متعلق منفی یا مثبت رحجانات لاتی ہے ‘ میڈیا پر حکومتی اثر و رسوخ بڑھتا ہے۔

شرف قمر

 حسب معمول قمر کے شرف کا وقت دیا جا رہا ہے تاکہ نیک اعمال کیے جا سکیں ‘ اس وقت میں خیر و برکت اور نیک خواہشات کے لیے وظائف کیے جاتے ہیں ‘ اس ماہ قمر اپنے درجہ شرف پر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 2ستمبر کو شام 5:22pm سے شام 7:00pm تک ہوگا ‘ اسمائے الٰہی یا رحمنُ یا رحیمُ 556 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کریں۔

قمر در عقرب

 اس منحوس وقت کا آغاز اس ماہ 17 ستمبر کو پاکستان ٹائم کے مطابق رات 12:48am پر ہوگا اور 2:48am تک قمر درجہ ہبوط پر رہے گا ‘ اس وقت میں بری عادتوں اور غلط کاموں کو روکنے کے لیے عمل کرنا چاہیے‘ ایسے اعمال ہمیشہ دیے جاتے رہے ہیں اگر ریکارڈ میں موجود نہ ہو تو ہماری ویب سائیٹ www.maseeha.comپر دیکھے جا سکتے ہیں۔

اوج مریخ

 شرف کے بعد اوج کی طاقت سیارہ مریخ کو برج اسد میں حاصل ہوتی ہے‘ یہ وقت تقریباً دیڑھ سال بعد آتا ہے‘ اس سال 6ستمبر صبح 7:04amسے 7ستمبر رات 8:53pm تک ہوگا ‘ اس وقت قوت و طاقت کے حصول اور دشمنوں پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے عملیات و نقوش کیے جاتے ہیں‘ صحت و تندرستی اور مردانہ قوت کے لیے اس وقت میں خصوصی انگوٹھی بھی تیار ہوتی ہے ‘ ضرورت مند براہ راست رابطہ کر کے مشورہ کر سکتے ہیں۔

آئیے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف:

لال کتاب جوتش کا ایک نمونہ

ہمارے قارئین کو شاید یاد ہو کہ ہم نے کچھ عرصہ پہلے بھارت میں علم نجوم کی مختلف شاخوں کے بارے میں لکھا تھا اور بتایا تھا کہ قدیم ہندی جوتش میں بہت سے اختلافی مسائل موجود ہیں، خاص طور پر ہندو پنڈتوں نے ایک سائنسی علم میں ہندوانہ نظریات و عقائد شامل کرکے اس علم کا چہرہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے،اس حوالے سے ہم نے ”لال کتاب“کا حوالہ بھی دیا تھا اور عرض کیا تھا کہ یہ کتاب جسے ہندی جوتش کی بائبل کہا جاتا ہے، درحقیقت ایک طرح کا ہندو فال نامہ ہے جیسے فال نامے ہمارے ہاں بعض پیر فقیر ، نام نہاد عامل کامل ٹائپ لوگ استعمال کرتے ہیں۔

اس حوالے سے ایک دل چسپ خط ہمیں موصول ہوا ہے، آئیے پہلے خط کا مطالعہ کیا جائے اور پھر مزید گفتگو ہوگی۔

کامران احمد لکھتے ہیں ”میں اپنے زائچہ پیدائش کی روشنی میں اپنے مسائل کا حل جاننا چاہتا ہوں، میرا سب سے اہم مسئلہ بے روزگاری ہے،میں نے پہلے بھی کچھ لوگوں سے اس بارے میں معلومات کیں جس میں مایوسی اور دھوکا ہوا ہے، میں نے انڈیا سے بھی اپنی کنڈلی بنوائی اور ادھر سے مجھے ملنے والی معلومات بالکل صحیح ہےں لیکن مسئلے کے حل ہندوؤں والے ہیں جس پر میرا دل مطمئن نہیں ہے، میں اپنے مذہب اسلام کے حساب سے اپنے مسائل کا حل چاہتا ہوں،کچھ دن پہلے میں نے آپ کا آرٹیکل پڑھاجس کے بعد آپ سے رابطہ کرنے کا خیال ہوا،میں اپنے زائچے کے بارے میں بہت سی باتیں جانتا ہوں جن میں سے ایک ”کال سرپ یوگ“ میرے زائچے میں ہے،انڈیا سے جو میں نے کنڈلی بنوائی تو دو چیزوں سے منع کیا گیا ہے،ایک گھر میں سیڑھی کے نیچے کوئی ٹوائیلیٹ، باتھ روم یا اسٹور نہیں بنوانا اور دوسرے یہ کہ جب تک میری عمر 48 سال نہیں ہوجاتی،گھر میں کنسٹرکشن کا کام نہیں کروانا،اگر کرواتے ہیں تو میں خوش حالی کی طرف نہیں بڑھ سکتا بلکہ بدحالی اور پریشانی کی طرف بڑھوں گا، سب سے پہلے میرے والد نے یہ غلطی اس وقت کی تھی جب میری عمر 6 یا 7 سال کی تھی،سیڑھی کے نیچے کچن بنوایا اور اس کے بعد میرے گھر کے حالات میں تبدیلی آئی، تنگی اور پریشانی ہوئی، اس کے بعد میری عمر 14 سال تھی،میرے والد نے مکان کی چھت پر دو کمرے بنوائے، ایک سال کے اندر میرے والد ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہید ہوگئے،وہ گورنمنٹ ملازم تھے لیکن مجھے کم عمری کی وجہ سے والد کی جگہ ملازمت نہیں مل سکی اور گھر کے حالات بہت تنگ دستی کی طرف چلے گئے۔یہاں تک کہ میرے گھر میں والد کے کفن تک کے پیسے نہیں تھے،اس کے بعد 2011 ءمیں گھر کا فرش اور ٹوائیلیٹ بہت زیادہ خراب ہوگئے تو میں نے فرش اور ٹوائیلیٹ بنوائے، اس کے بعد گھر میں اور زیادہ تنگی ، پریشانی، بیماری ، لڑائی ،شدید ذہنی دباؤاور خوف رہنے لگا، جسم میں ہر وقت کوئی نہ کوئی تکلیف رہتی ہے،انڈیا میں جس جوتشی سے رابطہ کیا انہوں نے ہندو مذہب کے مطابق مجھے بتایا کہ شنی اور راہو کی شانتی کے لیے پوجا کروانی پڑے گی، میں چاہتا ہوں مہربانی کرکے مجھے میرے مذہب اسلام کے مطابق اس کا کوئی حل بتادیں،بڑی مہربانی ہوگی

جواب: عزیزم! آپ کی سادگی اور سادہ لوحی پر افسوس بھی ہوا اور ہنسی بھی آئی،جیسا کہ ہم نے اوپر ابتدا میں بتایا ہے کہ انڈیا میں بھی جوتش ودیا کی بہت سی قسمیں رائج ہیں اور مشہور لال کتاب اسی قسم کی باتوں سے بھری پڑی ہے، بچے کی پیدائش کے بعد اس کی جنم کنڈلی دیکھ کر جوتشی پنڈت اس قسم کا فتویٰ بھی لگادیتے ہیں کہ اگر فوراً بچے کی شکل دیکھی تو اتنے دن کے اندر اندر باپ مرجائے گا لہٰذا بچے کی شکل دیکھنے سے پہلے فلاں فلاں قسم کی پوجا کرائی جائے اور پوجا پر جو اخراجات آئیں گے، وہ پنڈت جی کو دینا ہوں گے،اسی طرح ”کال سرپ یوگ “ اور ”شراپت یوگ“ بھی بیان کیے جاتے ہیں جن کے بھیانک نتائج سے صاحب زائچہ کو خوف زدہ کردیا جاتا ہے اور مخصوص قسم کی بھینٹ اور پوجا پاٹ کی تلقین کی جاتی ہے،یہ بالکل اسی طرح کا کاروبار ہے جیسے ہمارے نام نہاد پیر فقیر اور جعلی عامل کامل کر رہے ہیں،وہ بھی عجیب و غریب قسم کی باتیں بتاکر لوگوں کو خوف زدہ کرتے ہیں اور بھیانک نتائج سے بچنے کے لیے عجیب عجیب طریقے بتاتے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی،محض لوگوں کو لوٹنا مقصود ہوتا ہے۔

اب آئیے آپ اپنے کیس کی طرف،آپ نے جو زائچہ انڈیا سے بنوایا ہے، وہ صحیح ہے لیکن اس کے حوالے سے جو باتیں آپ کو بتائی گئی ہیں، وہ مکمل طور پر ہندوانہ عقائد کا جاہلانہ ایڈیشن اور لال کتاب میں بیان کیے گئے ٹونے ٹوٹکوں کا عکس ہےں، ایسی باتیں اکثر لال کتاب میں موجود ہیں جنہیں عقل کی کسوٹی پر پرکھا جائے تو باطل ثابت ہوجاتی ہیں ،یہ کیسے ممکن ہے کہ گھر میں 48 سال تک کوئی تعمیراتی کام ہی نہ کیا جائے، خواہ گھر کھنڈر بن جائے، اس قسم کی باتیں لال کتاب میں بھی موجود ہیں اور انڈین جوتش کے قدیم نظریات میں بھی جیسا کہ ایک مثال ہم نے پہلے دی ہے۔

جہاں تک کال سرپ یوگ کا تعلق ہے تو وہ بھی آپ کے زائچے میں مکمل نہیں ہے،کال سرپ یوگ اس صورت میں تشکیل پاتا ہے، جب تمام سیارگان راہو اور کیتو محور کے ایک طرف آجائیں مگر آپ کے زائچے میں کیتو زہرہ کے ساتھ ہے اورراہو کے ساتھ زحل ہے ، دونوں کے درمیان بھی خاصا فاصلہ ہے یعنی یہ سیارگان باہم حالت قران میں نہیں ہیں، چناں چہ ایسا کچھ نہیں ہے جیسا کہ آپ کو بتایا گیا ہے۔
 آپ کو جو جنم کنڈلی بھیجی گئی ہے،اس میں سیارگان کی جو پوزیشن بتائی گئی ہے ، وہ بھی روایتی جوتش کے نظریات کے مطابق ہے، حقیقت یہ ہے کہ مشتری آپ کا سب سے زیادہ سعد اور فائدہ بخش سیارہ ہے اور زہرہ و مریخ منحوس اثر رکھنے والے سیارے ہیں،امید ہے کہ انڈیا سے بنوائی گئی جنم کنڈلی کے حوالے سے آپ کو معقول رہنمائی حاصل ہوگئی ہوگی،آپ کا مسئلہ کیا ہے؟

آپ کا طالع لگن عقرب ہے اور دوسرے گھر کا حاکم مشتری ذرائع آمدن اور فیملی سے متعلق ہے ،زائچے میں نویں گھر میں اچھی جگہ ہے،آپ کی پیدائش کے بعد آپ کے گھریلو حالات میں جو مسائل پیدا ہوئے، اس کی وجہ چوتھے گھر کے حاکم سیارہ زحل کا فعلی منحوس زہرہ سے متاثر ہونا ہے،چوتھا گھر والدین اور رہائش گاہ سے متعلق ہے، مالی مسائل ، کاروباری یا روزگار سے متعلق معاملات دوسرے ، دسویں اور گیارھویں یا نویں گھر سے دیکھے جاتے ہیں ، دسویں گھر کے شمس کے علاوہ باقی سب سیارے کمزور ہیں اور گیارھویں کا حاکم عطارد فعلی منحوس مریخ سے متاثرہ ہے لہٰذا آپ جو کام بھی کریں گے ، اس میں نقصان اٹھائیں گے، ہم یہاں اب آپ کے زائچے پر بحث کرنے کے بجائے صرف مسائل کے حل پر بات کریں گے۔

آپ کو پابندی سے جمعہ کے روز سفید چیزوں کا صدقہ دینا چاہیے یا کنواری لڑکیوں کی مدد کرنی چاہیے،منگل کے روز سرخ رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیا کریں،اس کے علاوہ آپ کو مون اسٹون یا برکاتی انگوٹھی اور پیلا پکھراج یا خاتم مشتری پہننا چاہیے، آپ کو زمرد یا فیروزہ بھی پہننا ضروری ہے،عطارد کی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے ابھی ہم نے اپنے کالم میں خاتم عطارد اور لوح عطارد نورانی کے بارے میں لکھا تھا ، یہ بھی آپ کے لیے معاون و مددگار ہوں گی، یہ تمام ریمیڈیز یقیناً تھوڑے ہی عرصے میں آپ کے حالات میں مثبت تبدیلی کا باعث ہوں گی‘ آپ کے لیے وظیفہ یہ ہے‘ اول آخر گیارہ باردرود شریف کے ساتھ پورا پانچواں کلمہ ایک سو ایک مرتبہ روزانہ پڑھ کر اللہ سے دعا کیا کریں۔

شادی کے بعد

 ثمین ‘ کراچی سے لکھتی ہیں” مجھے اپنی بھتیجی کے بارے میں پوچھنا ہے‘ گزشتہ سال اس کا نکاح کردیا تھا ‘ اس کے سسرال والے اس وقت تو بہت اچھے ثابت ہو رہے تھے ‘ ہم نے رخصتی کے لیے دو سال کا وقت مانگا تھا اور انہوں نے بات مان لی تھی پھر کچھ دنوں کے بعد وہ رخصتی کے لیے ضد کرنے لگے حالانکہ ہمارے حالات رخصتی کی اجازت نہیں دے رہے تھے لیکن انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہیے ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے‘ بہرحال ان کے کہنے پر ہم نے رخصتی کردی‘ اب مسئلہ یہ ہے کہ جب سے رخصتی ہوئی ہے وہ بہت پریشان ہے‘ لڑکیاں شادی کے بعد خوش ہوتی ہیں لیکن وہ ہمیں کہیں سے بھی خوش نظر نہیں آتی‘ اس کی ساس اس کے ساتھ بالکل صحیح نہیں رہتی‘ ہر وقت باتیں سناتی رہتی ہے‘ شوہر کبھی تو بہت اچھا ہوتا ہے اور کبھی بہت اجنبی‘ وہ خود بتا رہی تھی کہ جب سے شادی ہوئی ہے گھر میںپریشانی ہے ‘ مالی طور پر بھی بہت پریشان ہے‘ شوہر کی آئے دن نوکری ختم ہوتی رہتی ہے یا وہ خود ختم کرتا رہتا ہے‘ کچھ سمجھ میں نہیں آتا ‘ اللہ تعالیٰ نے اسے اولاد کی خوش خبری دی تو وہ بھی دو مہینے کے بعد ختم ہوگئی‘وہ یہی کہتی ہے کہ میرے ساتھ یہ سب کیا ہو رہا ہے اور ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ میری بھتیجی بہت اچھی ہے پانچوں وقت کی نماز کی پابندی ہے اور قرآن کی پابند ہے پھر اس کے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے ‘ آپ پلیز تفصیل سے بتائیے کہ آخر ایسا اس کے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ کہیں ہم نے غلط شادی تو نہیں کردی؟

جواب : اپنے ہر سوال کا جواب آپ نے خود ہی دے دیا ہے‘ یقیناً آپ لوگوں نے ایک معصوم بچی کو اندھے کنوئیں میں دھکیل دیا ہے‘ حیرت کی بات ہے کہ تم گزشتہ تقریباً 15سال سے ہمارے کالم پڑھ رہی ہو ‘ اکثر مسائل میں مشورے لیتی رہی ہو لیکن اس معاملے میں شادی سے پہلے کوئی مشورہ نہیں لیا ‘ اب پوچھ رہی ہو کہ مسئلہ کیا ہے؟ رشتہ طے کرنے یا نکاح کرنے سے پہلے اچھی طرح معلومات حاصل کرنا چاہیے تھی‘ جب رشتہ غیروں میں ہو رہا ہو تو نکاح کرنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ منگنی کافی ہوتی ہے تاکہ کچھ عرصہ لڑکے اور اس کے گھر والوں کے عادت و اطوار کا مشاہدہ کیا جا سکے ‘ جب وہ لوگ دو سال کا وقت دے کر اپنے وعدے سے مُکرگئے اور جلدی رخصتی کی ضد کرنے لگے تو آپ کو سمجھ لینا چاہیے تھا کہ یہ جھوٹے اور مکار لوگ ہیں‘ حقیقت یہ ہے کہ لڑکیوں کو رخصت کرنے کی جلدی بہت سے مسائل کو جنم دیتی ہے جن کی وجہ سے لڑکیوں کی زندگی برباد ہو جاتی ہے ‘ شادی سے پہلے ماں باپ اس خوف میں مبتلا ہوتے ہیں کہ شادی کی عمر نکلی جا رہی ہے لہٰذا لڑکے اور اس کے گھر والوں کے بارے میں زیادہ چھان بین سے کام نہیں لیتے‘ حد یہ کہ بعض نہایت اہم اور ضروری باتیں دریافت کرتے ہوئے اس لیے ڈرتے ہیں کہ کہیں رشتہ خراب نہ ہو جائے‘ یہی وہ بدترین کمزوری ہے جس کی وجہ سے غلط جگہ رشتے ہوجاتے ہیں اور ماں باپ کی اس کمزوری کا خمیازہ زندگی بھر لڑکی کو بھگتنا پڑتا ہے‘ آپ نے لکھا ہے کہ وہ یتیم بچی ہے ‘ اس صورت میں تو آپ کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے‘ لوگوں کو اس طرح آنکھیں بند کر کے شادی نہیں کرنی چاہیے تھی ۔


 آپ نے لڑکا لڑکی کی تاریخ پیدائش تو لکھ دی ہے‘ وقت پیدائش نہیں لکھا اس کے بغیر درست زائچہ نہیں بن سکتا‘ حالانکہ پرانی قاری ہو اور یہ بات ہم اکثر اپنے کالموں میں لکھتے رہتے ہیں ‘ بہر حال لڑکے کا شمسی برج جوزا ہے لہٰذا وہ غیر ذمہ دار اور من موجی ٹائپ بندہ ہے ایسے لوگ عام طور سے خاصے بے پروا ہوتے ہیں‘ اس کے ماں باپ نے شادی اسی لیے کی ہوگی کہ شاید شادی کے بعد کچھ سُدھر جائے گا ‘ جوزا افراد اگر ابتدا ہی میں معقول تعلیم یا کوئی اچھاہنر سیکھ لیں تو باقی زندگی اچھی طرح گزار لیتے ہیں ‘ بصورت دیگر زندگی بھر ایک رولنگ اسٹون بنے رہتے ہیں اور مختلف پیشوں میں قسمت آزمائی کرتے ہیں لیکن کسی شعبے میں بھی غیر معمولی ترقی نہیں کر پاتے ‘اب خدا معلوم آپ لوگوں نے لڑکے کی کون سی خوبیاں دیکھ کر رشتہ طے کیا تھا ‘ ہم سے کوئی سوال کرنے کے بجائے ‘ آپ جواب دیں کہ آپ نے ایک یتیم بچی کے ساتھ کیا کیا ہے؟