ہفتہ، 24 دسمبر، 2016

یہاں کوتاہی ذوق عمل ہے خود گرفتاری


جنوری کی فلکیاتی صورت حال، مشکلات اور نئے مسائل کا مہینہ
برسوں گزر گئے، جاتے ہوئے سالوں کو رخصت کرتے ہوئے اور آنے والے سال کا استقبال کرتے ہوئے،ہر بار روایتی سے جملے ذہن میں آتے ہیں، رخصت ہونے والے سال کی تباہ کاریاں، سختیاں اور مصیبتیں یاد آتی ہیں اور آنے والے سال کے بارے میں دعائے خیر کی جاتی ہے کہ ساری دنیا کے لیے خوشیاں لائے، لوگوں کے مسائل حل ہوں، وہ امن و آشتی کے ساتھ زندگی گزاریں مگر عام طور پر ایسا ہوتا نہیں ہے،جب نئے سال کی رخصتی کا وقت آتا ہے تو پھر ہم ان زخموں کا شمار کرنے بیٹھ جاتے ہیں جو رخصت ہونے والے سال نے دیے ہوتے ہیں، بس یہی گردشِ ماہ و سال صدیوں سے جاری و ساری ہے،اس حوالے سے کسی زمانے کی کوئی قید نہیں ہے،شاید ہر زمانے میں لوگ اسی روایت پر عمل کرتے چلے آئے ہیں، شاید یہی نظام قدرت ہے جس میں صدیوں سے مخلوق خدا کائناتی مظاہر و مصائب سے نبرد آزما ہے،لوگ آتے ہیں اور اپنی باری پوری کرکے چلے جاتے ہیں،بالکل اسی طرح ہر نیا سال بھی اپنی باری پوری کرتا ہے اور چلا جاتا ہے، ہم ہر سال کے صبح و شام ، دن اور رات کا شمار کرتے کرتے آخر خود بھی ایک روز دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں، کیا یہی زندگی ہے؟
جی ہاں! زندگی تو یہی کچھ ہے لیکن اسی زندگی میں لوگ بڑے بڑے کارنامے انجام دیتے ہیں اور ہمیشہ کے لیے اپنا نام دنیا کی تاریخ میں اس طرح رقم کرادیتے ہیں کہ آنے والی دنیا انہیں کبھی نہیں بھولتی، زمانہ کوئی بھی ہو،حالات کیسے بھی ہوں، وہ اپنا کام کرتے رہتے ہیں،یہاں تک کہ لوگوں کے ذہنوں اور دلوں میں ان کا ایک خاص مقام بن جاتا ہے، قبل از مسیح کے افلاطون، سقراط، بقراط، سائرس اعظم، بخت نصر، سکندر، بطلیموس ہوں یا بعد از مسیح کے مصلحین و فاتحین ہوں، ان کی زندگیاں بھی ایسی ہی تھیں جیسی ہماری ہیں، ان کے مسائل بھی ہمارے جیسے ہی یا ہم سے ملتے جلتے تھے ، غمِ جاناں، غمِ ہستی، غم روزگار سے وہ بھی ہماری طرح آزاد نہیں تھے،پھر بھی انہوں نے ایسے کام کیے جو آج بھی لوگ ان کا نام جانتے اور انہیں پہچانتے ہیں،چناں چہ زندگی گزارنے کے دو ڈھنگ ہمارے سامنے ہیں، ایک تو یہی کہ پیدا ہوئے، شادی کی، بچے پیدا کیے اور بالآخر زندگی کی کہانی ختم ہوئی، دوسرا انداز وہی ہے جو دنیا کے نامور لوگوں نے اختیار کیا اور آج ان کا نام لیے بغیر دنیا کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی، ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہمیں جو زندگی عطا ہوئی ہے وہ ہم کس رنگ ڈھنگ کے ساتھ گزار رہے ہیں، اس سال کے اختتامی لمحات میں ہم صرف اتنی ہی گزارش کرنا چاہتے ہیں۔
کسی پرانے شاعر شاید صفی لکھنوی (مرحوم) نے برسوں پہلے زندگی کا فلسفہ ایک شعر میں اس طرح بیان کیا ہے کہ آج بھی آپ شاعر کی بات کو نظرانداز نہیں کرسکتے 
یہاں کوتاہی ذوق عمل ہے خود گرفتاری
جہاں بازو سمٹتے ہیں وہیں صیّاد ہوتا ہے
اس سے پہلے کہ نئے سال کے پہلے مہینے جنوری کے ستاروں کی پوزیشن پر اور جنوری میں ستاروں کے درمیان قائم ہونے والے زاویوں پر روشنی ڈالی جائے ، ضروری ہے کہ دسمبر کے آخری ہفتے اور جنوری کے پہلے ہفتے کے حوالے سے چند باتیں گوش و گزار کردی جائیں۔
دسمبر کی تقریباً 23 تاریخ سے سیارہ مریخ اور شمس راہو کیتو سے متاثر ہوکر خراب پوزیشن میں ہوں گے، اس کے بعد یہی صورت زہرہ اور عطارد کی ہوگی لہٰذا اکثر افراد خواہ وہ عام ہوں یا خاص، اس صورت حال سے متاثر ہوں گے اور کسی نہ کسی پریشانی یا تکلیف کا شکار ہوں گے، ایسے افراد اور ممالک خصوصاً اس صورت حال سے متاثر ہوں گے،جن کا برتھ سائن یعنی طالع پیدائش ثور ، سرطان، اسد، سنبلہ یا حوت ہوگا، پاکستان، انڈیا، ایران، مصر، برطانیہ اور امریکا بھی ایسے ممالک میں شامل ہےں،امریکا کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا برتھ سائن اسد ہے، وہ بھی کسی مشکل مرحلے کا شکار ہوسکتے ہیں۔
وقت کی خرابی سیاروی گردش کے ناموافق ہونے کے باعث ہو یا کسی اور وجہ سے، ہر صورت میں اس کا حل صدقات و خیرات کے ذریعے ہی ممکن ہے لہٰذا ایسے اوقات میں زیادہ سے زیادہ صدقات اور اللہ کی راہ میں خیرات پر زور دینا چاہیے،اس کے علاوہ کثرت سے استغفار کا ورد رکھنا چاہیے۔
3 جنوری سے 11 جنوری تک سیارہ زہرہ کمزور اور نحوست کا شکار ہوگا لہٰذا یہ وقت نکاح و شادی کے لیے مناسب نہیں ہوگا، جو لوگ پہلے سے نکاح و شادی کی تاریخ مقرر کرلیتے ہیں اور وہ تاریخ اس عرصے میں ہو تو انہیں چاہیے کہ 3 جنوری سے پہلے نکاح کی رسم ادا کرلیں،باقی شادی کا فنکشن بعد میں بھی ہوسکتا ہے۔اس تمہیدی گفتگو کے بعد آئیے جنوری پر ایک نظر ڈال لی جائے، انشاءاللہ آئندہ ہفتے سال 2017 ءکی مجموعی صورت حال پر پاکستان کے زائچے کی روشنی میں بات ہوگی۔
جنوری کے ستارے
سیارہ شمس سال کے پہلے مہینے میں خاکی برج جدی میں حرکت کر رہا ہے،20 جنوری کو برج دلو میں داخل ہوگا، ذرائع ابلاغ کا سیارہ عطارد بحالت رجعت برج جدی میں ہے اور 4 جنوری کو واپس برج قوس میں ہوگا، جب کہ 8 جنوری کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آئے گا، توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ برج دلو میں حرکت کر رہا ہے، 3 جنوری کو برج حوت میں داخل ہوگا، توانائی کا ستارہ مریخ آبی برج حوت میں حرکت کر رہا ہے،28 جنوری کو اپنے ذاتی برج حمل میں داخل ہوگا، وسعت اور ترقی کا ستارہ مشتری برج میزان میں پورا ماہ رہے گا، سیارہ زحل برج قوس میں ، سیارہ یورینس برج حمل میں، نیپچون برج حوت میں، پلوٹو برج جدی میں حسب دستور حرکت کریں گے،راس و ذنب بالترتیب برج سنبلہ اور حوت میں رہیں گے۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
نئے سال کے پہلے مہینے میں سیاروی زاویے موافق و مددگار نہیں ہوں گے،کاموں میں رکاوٹ ، تاخیر اور نئے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں،اس مہینے میں پورے سال کے لیے پلاننگ کرنا اور غوروفکر کے ساتھ نئی حکمت عملی تیار کرنا بہتر ہوگا۔
جنوری میں اہم سیارگان کے درمیان چار قرانات ، چار تسدیسات اور چار تربیعات ہوں گی،مقابلہ یا تثلیث کی کوئی نظر قائم نہیں ہوگی، اس اعتبار سے الجھنیں اور پیچیدگیاں اکثر امور میں زیادہ ہوں گی، جنوری میں قائم ہونے والے سیاروی زاویوں کی تفصیل تاریخ وار درج ذیل ہے۔
یکم جنوری: مریخ اور نیپچون کے درمیان قران کا زاویہ نحس اثرات رکھتا ہے،پہلے سے جاری مسائل میں مزید پیچیدگیاں اور شدت پسندی سامنے آتی ہے،پاکستان کے زائچے میں یہ قران گیارھویں گھر میں ہوگا( بہ حساب یونانی) گیارھواں گھر پارلیمنٹ سے متعلق ہے لہٰذا اسمبلی میں عدم اتفاق اور اختلاف رائے نمایاں رہے گا،اپوزیشن کا احتجاج اور واک آو ¿ٹ، حکومت کے لیے ناپسندیدہ صورت حال وغیرہ کا امکان ہوگا۔
4 جنوری: عطارد اور زہرہ کے درمیان تسدیس کا زاویہ اگرچہ سعد ہوتا ہے لیکن عطارد کی رجعت کے باعث یہ کسی معاملے میں بھی فائدہ بخش نہیں ہوگا، باہمی تعلقات میں غلط فہمیاں اور بدگمانیاں جنم لے سکتی ہیں لہٰذا دوسروں سے گفت و شنید اور بات چیت میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،دوسروں کی بات سمجھنے اور اپنی بات سمجھانے میں دشواری پیش آئے گی۔
7جنوری: شمس اور پلوٹو کے درمیان قران کا یہ زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،پاکستان کے زائچے میں آٹھویں گھر میں ہوگا، ملک کے داخلی معاملات میں کوئی اہم تبدیلی ، بدنظمی اور انتشار یا کسی حادثے کے امکان کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، عام افراد پر اس نظر کے اثرات نہیں ہوں گے،بین الاقوامی معاملات میں یہ نظر اہم کردار ادا کرسکتی ہے،طاقت کا اندھا استعمال اور پرتشدد رجحانات اس نظر کا شاخسانہ ہوسکتے ہیں۔
10 جنوری: شمس اور یورینس کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ غیر متوقع حادثات اور سانحات کی نشان دہی کرتا ہے،خصوصاً پاکستان میں، یہ نظر حکومت اور اعلیٰ عہدے داران کے لیے غیر متوقع مسائل اور پریشانیاں لاسکتی ہیں، عام افراد کو اس وقت میں کوئی نیا رسک نہیں لینا چاہیے، کسی نئی تبدیلی کے لیے بھی یہ مناسب وقت نہیں ہوگا،اس وقت میں اکثر لوگ اپنا مو ¿قف یا پلان تبدیل کرلیتے ہیں، یہ تبدیلی بعد ازاں پچھتاوے کا باعث ہوتی ہے۔
11 جنوری: مریخ اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کی نظر عام زندگی پر اثر انداز نہیں ہوگی، البتہ ملکی اور بین الاقوامی معاملات میں اہمیت کی حامل ہے،ظلم و زیادتی کے واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے گا اور ایسے فیصلے یا اقدام سامنے آئیں گے جن سے کسی نامناسب صورت حال کو مناسب رنگ میں ڈھالا جاسکے۔
12 جنوری: شمس اور مشتری کے درمیان تربیع کا زاویہ مالیاتی اداروں کے لیے پریشانی کا باعث ہوسکتا ہے،اس نظر کے تحت حکومت اضافی ٹیکس یا قیمتوں میں اضافہ کرسکتی ہے،ملکی معیشت کے لیے یہ اچھا وقت نہیں ہوگا، عام لوگوں کو اس وقت میں نئی سرمایہ کاری کرتے ہوئے محتاط رہنے کی ضرورت ہے، لوگوں سے لین دین کرتے ہوئے بھی اس بات کو یقینی بنائیں کہ باہمی طور پر تحریری ایگریمنٹ کریں۔
13 جنوری: زہرہ اور نیپچون کے درمیان قران کی نظر جذباتی زندگی میں عدم توازن اور شدت پسندی لاتی ہے،ہم کسی حد سے گزر جاتے ہیں یا دوسرے ہمیں اپنے فیصلوں اور رویے سے حیران کرتے ہیں،خصوصاًمحبت اور دوستی کے معاملات میں ہم شدید جذباتیت اور حساسیت کا شکار ہوسکتے ہیں،یہ نظر ہوائی سفر کے دوران میں کسی غفلت کے سبب حادثات کا باعث بھی بنتی ہے۔
19 جنوری: مریخ اور زحل کے درمیان تربیع کا نحس ترین زاویہ ہمیشہ نقصانات کا امکان لاتا ہے،پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے،دیگر پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے بھی اس امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،یہ نظر دہشت گردی کی کارروائیوں کا امکان ظاہر کرتی ہے اور مزید یہ کہ اس حوالے سے حکومت کے سخت اقدامات بھی سامنے آسکتے ہیں،عام افراد کی زندگی میں کاموں میں رکاوٹ اور حالات کی سختیاں ظاہر ہوتی ہیں۔
20 جنوری: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ اگرچہ ایک سعد نظر ہے لیکن عام آدمی کی زندگی میں زیادہ اہم کردار نہیں رکھتی،البتہ ملکی اور بین الاقوامی معاملات میں خواتین کے تحفظ کے لیے گفت و شنید ہوسکتی ہے۔
24 جنوری: عطارد اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے، یہ وقت اعلیٰ درجے کی تخلیقی سرگرمیوں کے لیے موزوں ہے،ذہانت اور دانش مندی کے مظاہرے دیکھنے میں آتے ہیں، ہوشیاری اور حکمت عملی سے کام لے کر غیر معمولی کارنامے انجام دیے جاسکتے ہیں۔
27 جنوری: زہرہ اور زحل کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،یہ وقت عدم توازن اور اختلاف رائے لاتا ہے،خصوصاً ازدواجی تعلقات میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے،کوئی مسئلہ باہمی کشیدگی پیدا کرسکتا ہے، ملکی معاملات میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی شدت اختیار کرسکتی ہے جس کا مظاہرہ پارلیمنٹ میں ہوسکتا ہے۔
30 جنوری: عطارد اور پلوٹو کا قران کسی بھی زائچے میں اپنی پوزیشن کے لحاظ سے اچھا یا برا اثر دیتا ہے،پاکستان کے زائچے میں آٹھویں گھر میں ہوگا جو ایک خراب گھر ہے،داخلی صورت حال میں بدنظمی ، انتشار یا کوئی حادثہ نمایاں ہوسکتا ہے،اس نظر کے تحت نظریات و عقائد میں انتہا پسندی کا رجحان نمایاںہوتا ہے،لوگ اپنی بات منوانے کے لیے کسی حد تک بھی چلے جاتے ہیں۔
شرفِ قمر
نیو یارک اور ٹورنٹو ٹائم کے مطابق قمر اپنے شرف کے برج میں 6 جنوری کو 03:17 pm پر داخل ہوگا لیکن درجہ ءشرف پر 06:40 pm سے 08:22 pm تک رہے گا، یہ نہایت سعد اور مبارک وقت ہوگا، اس وقت میں جائز ضروریات کے لیے وظائف و نقوش کیے جاسکتے ہیں، عام طور پر ہم اس موقع پر بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر کچھ چینی پر دم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ یہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں شامل کرلی جائے، اس چینی کے استعمال سے گھر میں خیروبرکت اور خاندان میں محبت و اتفاق پیدا ہوتا ہے۔
قمر در عقرب
نیویارک اور ٹورنٹو ٹائم کے مطابق قمر برج عقرب میں 19 جنوری 05:09 pm پر داخل ہوگا اور 22 جنوری 5:45 am تک رہے گا، اس دوران میں ہبوط قمر کا نحس وقت 19 جنوری کو 09:09 pm سے شروع ہوگا اور 11:10 pm تک رہے گا،یہ نحس وقت ایسے اعمال کے لیے موزوں ہے جس میں بری عادتوں یا برے کاموں سے روکنے کے لیے وظائف یا نقوش دیے جاسکتے ہیں،اس حوالے سے ہر مہینے مختلف ضروریات کے لیے نقوش و وظائف دیے جاتے رہتے ہیں،ان سے کام لیا جاسکتا ہے،کسی خاص مسئلے میں رہنمائی کے لیے براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔
شرفِ زہرہ
سیارہ زہرہ جب برج حوت کے 27 درجے پر پہنچتا ہے تو اسے شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے،اس سال کی ابتدا ہی میں سیارہ زہرہ نیویارک اور ٹورنٹو ٹائم کے مطابق 29 جنوری کو دوپہر 02:20 pm پر اپنے شرف کے درجے پر آئے گا اور 30 جنوری شام 06:35 pm تک درجہ ءشرف پر رہے گا۔
واضح رہے کہ شرفِ زہرہ ایک نادر موقع ہے جس کا ماہرین جفر سال بھر انتظار کرتے ہیں،اس وقت تسخیر خلق یا تسخیر خاص سے متعلق جفری الواح و طلاسم تیار کیے جاتے ہیں، وہ لوگ جن کے زائچے میں سیارہ زہرہ ناقص یا ہبوط یافتہ ہو ، عموماً ان کی شادی میں تاخیر ہوتی ہے یا ازدواجی زندگی کی خوشیوں سے محروم رہتے ہیں،ایسے لوگوں کے لیے یہ وقت کسی نعمت سے کم نہیں ہے،اس موقع پر ”لوح شرف زہرہ“ تیار کرکے پاس رکھنا چاہیے، اس لوح کی تیاری کا طریقہ انشاءاللہ آئندہ دیا جائے گا، وہ لوگ جو اس موقع پر کسی خاص مقصد کے لیے کوئی عمل یا وظیفہ چاہتے ہوں ، وہ براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔
عزیزان من! آپ اگر کسی بھی مسئلے میں پریشان ہیں تو اپنا مسئلہ بذریعہ خط یا ای میل ارسال کرسکتے ہیں،اسی کالم میں آپ کو تسلی بخش جواب مل جائے گا، اگر آپ اپنا نام اور مقام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تو خط میں یہ بات ضرور لکھیں، اگر براہ راست جواب چاہتے ہوں تو جوابی لفافہ بھی ساتھ میں روانہ کریں، خط و کتابت کا پتا یا ای میل ایڈریس یہاں دیا جارہا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں