ہفتہ، 20 دسمبر، 2014

16 دسمبر کی سیاہی میں ایک اور المناک اضافہ

جنوری کی فلکیاتی صورت حال، نئے سال کی نئی شروعات کا احوال

 16دسمبر1971 پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے,اس روز ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں جنرل امیر عبداللہ نیازی نے ہتھیار ڈالے تھے اور پاکستان دو لخت ہو گیا تھا  پاکستان دشمن قوتوں نے اس منحوس دن کی سیاہی میں مزید اضافہ کرنے کے لیے ایک بار پھر 16 دسمبر 2014 کا انتخاب کیا اور پشاور کے ایک اسکول میں معصوم بچوں کا خون بہا کر اپنی پاکستان دشمنی کا کھل کر اعلان کردیا  اس واضح اعلان کے بعد حکومت اور مسلح افواج کے فرائض کیا ہیں اس حوالے سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے فوری طور پر تمام پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس طلب کرلیا گیا اور متفقہ طور پر دہشت گردوں سے نمٹنے کا عہد کیا گیا مزید اس حوالے سے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے گی  یہ بھی شاید آئندہ چند روز میں واضح ہوجائے گا۔




خیبر پختونخوا اور وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب جاری ہے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے دہشت گرد کہتے ہیں کہ انہوں نے آپریشن کا بدلہ لے لیا یہ کون لوگ ہیں؟ ہمیں نہیں معلوم  اس حوالے سے مختلف گروپس کا نام لیا جاتا ہےبعض گروپ اپنے خفیہ ترجمان کے ذریعے ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور بعض گروپ ایسی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور عربی زبان میں بات کر رہے تھے گویا ان کا تعلق القاعدہ سے تھا  بہر حال صورت حال کچھ بھی ہو یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے اصل دشمنوں کا چہرہ بے نقاب کرے اور ان کے خلاف پوری قوت کے ساتھ کارروائی کرے۔

 پاکستان کی اکثر مذہبی جماعتیں جہاد کے نام پر مصروف عمل گروہوں کی حمایت کرتی ہیں  ان جماعتوں پر بھی لازم ہے کہ وہ واضح طور پر نشان دہی کرےں کہ پاکستان دشمن جہادی گروہ کون سے ہیں اور پاکستان دوست کون ہے؟

 پاکستان کی مسلح افواج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے‘ اس آپریشن کو اب کئی ماہ گزر چکے ہیں اور ا س دوران میں فوجی ترجمانوں کے مطابق تقریباً 80فیصد کامیابی حاصل ہو چکی ہے‘ اکثر پاکستان دشمن عناصرکا خاتمہ کیا جا چکا ہے اور ان کے ٹھکانے تباہ کیے جا چکے ہیں  کئی مشہور دہشت گردوں کی ہلاکت کی خبریں بھی شائع ہو چکی ہیں لیکن اب تک کسی دہشت گرد کی مردہ حالت میں تصویر سامنے نہیں آئی  ویسے بھی پاکستان میں ایک دلچسپ روایت عام ہو چکی ہے کہ مجرموں کو اگر کیمرے کے سامنے لایا جائے تو ان کے چہرے پر نقاب ڈال دی جائے اور ان کے نام بھی صیغہ راز میں رکھے جائیں یہ روایت دنیا بھر سے مختلف ہے اور کہا یہ جاتا ہے کہ اسے پاکستان کی کرپٹ پولیس نے رواج دیا ہے تاکہ مجرموں یا ملزموں کو اور ان کے خاندانوں کو رسوائی سے بچایا جائے  شاید پاکستانی فوج بھی اس روایت کی پیروی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی رونمائی میں احتیاط سے کام لے رہی ہے۔

 حادثے کی نشان دہی

عزیزان من! دسمبر کی فلکیاتی صورت حال کے حوالے سے ہمارا کالم نومبر کے آخری ہفتے میں شائع ہوا تھا اور 22 نومبر کے نیو مون چارٹ کا تجزیہ کرتے ہوئے ہم نے عرض کیا تھا۔

 اسلام آباد کے اُفق پر اُس وقت طالع ثور 15 درجہ 44 دقیقہ طلوع ہوگا اور طالع کا حاکم زہرہ ساتویں گھر میں طالع کے درجات سے ناظر اور غروب ہوگا  یہ ایک خطرناک علامت ہے  ملک و قوم اور حکومت کے لیے، فتنہ و فساد میں اضافہ ہوگا امکان ہے کہ حکومت نظم و ضبط کی دُرستی کے لیے سخت اقدام کرے گی جس کا نتیجہ پُرتشدد احتجاج کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔

مشتری زائچے کے تیسرے گھر میں آٹھویں اور گیارھویں گھر کا مالک ہوکر بیٹھا ہے ، منحوس کیتو کی نظر میں ہے ، یہ ایک اور خطرے کا سگنل ہے ، کسی بڑے حادثے یا سانحے کی نشان دہی ہے، سیارہ مریخ بارھویں گھر کا اور ساتویں گھر کا حاکم ہے جب کہ آٹھویں گھر میں موجود ہے ، انتہائی خطرناک زاویے مریخ ، کیتو اور مشتری کے درمیان تشکیل پارہے ہیں چوں کہ تینوں 25,26,28 درجے پر ہیں، یہ زاویے کسی صورت حال کی سنگینی میں فوجی مداخلت کا اشارہ دے رہے ہیں

 نیو مون چارٹ میں اس سے زیادہ وضاحت ممکن نہیں تھی‘ اتنا ہی لکھنا کافی تھا کہ کسی بڑے حادثے یا سانحے کی نشان دہی ہے‘ کسی بھی زائچے کا آٹھواں گھر خانہءحادثات و سانحات ہے اور بارھویں گھر کا حاکم مریخ یہاں موجود تھا جو فتنہ پرداز اور تشدد ایجاد کیتو اور آٹھویں گھر کے حاکم مشتری سے ناظر تھا‘ یہ صورت حال کسی بڑے حادثے کی نشان دہی تھی‘ مزید یہ کہ آٹھویں گھر کے حاکم پر کیتو کی اور کیتو پر آٹھویں گھر کے حاکم مشتری کی پوری نظر تھی‘ یہ وضاحت ان لوگوں کے لیے ہے جو خود بھی علم نجوم سے دلچسپی رکھتے ہیں اور کسی بھی پیش گوئی کے لیے معقول دلیل طلب کرتے ہیں۔

پشاور سانحہ

16 دسمبر کو صبح تقریباً 10:45amپر پشاور کے اُفق پر طالع برج جدی 25 درجہ 48دقیقہ طلوع تھا‘ جب اس سانحہ کا آغاز ہوا‘ دہشت گرد اسکول میں داخل ہوئے اور قتل و غارت گری کا آغاز ہوا‘ اس وقت کے زائچے میں طالع جدی کے لیے راہو کیتو کے علاوہ شمس اور مشتری فعلی منحوس سیارے ہیں‘ راہو کیتو تیسرے اور نویں گھر میں ساتویں کے حاکم قمر کو متاثر کر رہے ہیں جبکہ راہو کی نظر طالع پر اور کیتو کی نظر ساتویں گھر کے درجات پر ہے۔

 مشتری ساتویں گھر کے درجات اور طالع کے درجات کو متاثر کر رہا ہے  یہ بارہویں نقصانات اور سازشوں کے گھر کا مالک ہے بارھویں گھر میں شمس عطارد اور زہرہ موجود ہیں  شمس آٹھویں گھرکا مالک ہے اور عطارد کو متاثر کر رہا ہے  عطارد نویں گھر کا حاکم ذہانت کا ستارہ اور اسٹوڈنٹس پر حکمران ہے  فطری طور پر مشتری کا تعلق بھی علم اور اعلیٰ درسگاہوں سے ہے لیکن اس زائچے میں مشتری کے اثرات بارھویں گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے منفی ہیں۔ 

بارھواں گھر غیر ملکی اور خفیہ دشمنوں کی نشان دہی کرتا ہے  غیر ملکی عناصر کی نشان دہی ساتویں گھر سے بھی ہوتی ہے اور ساتویں گھر کا حاکم راہو کیتو سے نویں گھر میں متاثرہ ہے  نواں گھر بھی غیر ملکی معاملات اور اعلیٰ تعلیم کے معاملات سے متعلق ہے۔  

 حادثے کے وقت قمر کا مین پیریڈ  عطارد کا سب پیریڈ اور راہو کا سب سب پیریڈ جاری تھا چوتھی کٹیگری میں بھی راہو کا پیریڈ اور پانچویں کٹیگری میں مشتری کا پیریڈ ہے  اس طرح حادثے کے درست وقت کا اندازہ ہوتا ہے اور حادثے کی نوعیت کے ساتھ کارروائی میں ملوث افراد کی بھی نشان دہی ہوتی ہے۔

 ہم ایک بار پھر اس زائچے کی روشنی میں پورے یقین کے ساتھ اپنی اس بات کو دہرائےں گے کہ 16دسمبر 2014ءکا انتخاب کرنے والی پاکستان دشمن قوتیں نامعلوم نہیں ہیں انہیں آسانی سے شناخت کیا جا سکتا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں بے نقاب کیا جائے یہ کام بہر حال حکومت کو کرنا چاہیے۔

نیا سال 2015

 گزشتہ ہفتے وعدہ کیا تھا کہ آئندہ مضمون 2015 کے حوالے سے دیا جائے گا لیکن اول تو سانحہ پشاور نے دل و دماغ کو ہلا کر رکھ دیا مہذب دنیا میں بچوں کے اسکول وکالج پر اس نوعیت کی دہشت گردی کھلی درندگی ہے  دوسرے یہ بھی خیال آیا کہ جنوری کی فلکیاتی صورت حال پر روشنی ڈالنا بھی ضروری ہے اگر 2015 کے حوالے سے لکھنا شروع کردیا تو ایک کالم میں ا سے سمیٹنا مشکل ہوجائے گا  لہٰذا اس کام کو دسمبر کے آخر کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔  انشاءاللہ آئندہ ہفتے یہ سلسلہ شروع کیا جائے گا فی الحال جنوری کی فلکیاتی پوزیشن پر بات ہوجائے۔

جنوری کے ستارے

 حیثیت و اقتدارکا ستارہ شمس نئے سال 2015 کے آغاز میں نظم و ضبط کے برج جدی میں حرکت کر رہا ہے 20جنوری کو جدت طرازی کے برج دلو میں داخل ہوگا  ذہانت اور کمیونی کیشن کا ستارہ عطارد بھی برج جدی میں ہے 5جنوری کو برج دلو میں داخل ہوگا اور 21جنوری کو اسے رجعت ہوجائے گی جو 11فروری تک جاری رہے گی۔

توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ بھی برج جدی میں ہے لیکن 3جنوری کو برج دلو میں داخل ہوگا اور پھر 27جنوری کو اپنے برج شرف حوت میں چلا جائے گا  17فروری کو درجہ شرف پر ہوگا۔

فلکیاتی کونسل کا سپہ سالار سیارہ مریخ برج دلو میں حرکت کر رہا ہے  12جنوری کو برج حوت میں داخل ہوگا۔

 سیاروی اتالیق اور وسعت و ترقی کا سیارہ مشتری بحالت رجعت برج اسد میں حرکت کر رہا ہے  استاد زمانہ سیارہ زحل برج قوس میں ہے اور موجد وقت یورنیس برج حمل میں  پراسرارنیپچون برج حوت میں جبکہ کایا پلٹ کرنے والا پلوٹو برج جدی میں سارا سال حرکت کرے گا  مکار راس اور تشدد پسند کیتو بالترتیب میزان اور حمل میں ہیں۔

نظرات و اثراتِ سیارگان

دسمبر میں اہم سیارگان کے درمیان تثلیث کا کوئی سعد زاویہ نہیں ہے البتہ سعد تسدیسات ، 4 تربیعات ، 3 قرانات اور 1 مقابلے کی نظر ہوگی،ان کی تفصیل مع اثرات درج ذیل ہے۔

2 جنوری : مریخ اور مشتری کے درمیان مقابلے کی نظر قائم ہوگی، یہ نظر کاروباری حلقوں میں تشویش کی لہر لاسکتی ہے،مالیاتی اداروں پر دباؤ آسکتا ہے،اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان اور پاکستان میں کرنسی کی ویلیو مزید کم ہوسکتی ہے۔

3 جنوری : شمس اور یورینس کے درمیان تربیع کی نظر ہوگی،یہ نظر حکومت کے غیر متوقع اقدام اور فیصلے ظاہر کرتی ہے جو خود حکومت کے لیے نئے مسائل پیدا کرسکتے ہیں عام افراد کو اس وقت میں حکومت کے غیر متوقع فیصلوں سے دھچکا پہنچ سکتا ہے سرکاری نوعیت کے کاموں میں صورت حال توقع کے برعکس سامنے آئے گی۔

4 جنوری : شمس اور پلوٹو کا قران ہوگا اور یہ بھی حکومت کے سخت رویے کی نشان دہی کرتا ہے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے زیادہ سخت انداز اور رویہ اختیار کیا جاسکتا ہے اور آپریشن ضرب عضب میں مزید تیزی آسکتی ہے۔

4 جنوری ہی کو زہرہ اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا،یہ نظر ازدواجی مسائل کے حل میں معاون ہوگی، اس دوران میں شادی بیاہ کے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور انہیں پائیداری بھی دی جاسکتی ہے۔

6جنوری : عطارد اور زحل کے درمیان تسدیس کی نظر  یہ نظر تحریری اور سفر سے متعلق معاملات میں مددگار ہوگی اس وقت پراپرٹی سے متعلق کاموں سے فائدہ ہوگا  طویل المدت معاہدات اس وقت میں فائدہ بخش ثابت ہوں گے۔

14 جنوری : زہرہ اور یورینس کے درمیان تسدیس کا زاویہ ہوگا جو رومانی معاملات میں یا دو افراد کے درمیان تعلقات میں خوش گوار کیفیات لاسکتا ہے خواتین کے لیے کوئی خوش خبری ہوسکتی ہے،اسی تاریخ کو عطارد اور یورینس کے درمیان بھی تسدیس کی نظر ہوگی یہ وقت دوسروں سے خوش گوار تعلقات کے آغاز کی نشان دہی کرتا ہے ضروری معلومات کے حصول میں آسانی ہوتی ہے اچھی خبروں کی توقع رکھنی چاہیے  کوئی چونکا دینے والی بات یا خبر سامنے آسکتی ہے  سفر سے متعلق مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔

15 جنوری : مریخ اور زحل کے درمیان تربیع کی نظر منحوس اثر رکھتی ہے یہ حادثات کی نشان دہی کرتی ہے اور کاموں میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے  اس دوران میں اہم کاموں مثلاً نکاح و شادی یا کوئی نیا بزنس شروع کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اور خود کو کسی مہم جوئی میں نہیں ڈالنا چاہیے۔

19 جنوری : زہرہ اور مشتری کے درمیان تربیع کی نظر ہوگی  یہ بھی نحس اثرات کی حامل ہے  اس دوران میں کاروباری اور مالی معاملات میں احتیاط ضروری ہے ورنہ نقصانات ہوسکتے ہیں 2 افراد کے درمیان بھی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے خصوصاً عورت اور مرد۔
20 جنوری : مریخ اور نیپچون کا قران یہ بھی ایک خطرناک زاویہ ہے جرائم کو فروغ دیتا ہے اور بدترین نوعیت کے حادثات یا دہشت گردی کے واقعات کی نشان دہی کرتا ہے۔

23 جنوری : شمس اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا اس وقت سرکاری اداروں سے تعاون ملے گا،رکے ہوئے سرکاری کاموں کو آگے بڑھانا ممکن ہوگا پراپرٹی سے متعلق سرکاری مسائل کے حل میں مدد ملے گی،پراپرٹی کی خریدوفروخت فائدہ بخش رہے گی۔
28 جنوری : عطارد اور یورینس کے درمیان دوسری بار تسدیس کی نظر ہوگی یہ نظر بھی سفر اور نئی معلومات کے سلسلے میں مددگار ہے انٹرنیٹ سے متعلق کام بہتر ہوں گے لوگوں سے نئے تعلقات بنانے میں مدد ملے گی۔

30 جنوری : زہرہ اور زحل کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے ازدواجی تعلقات میں کشیدگی اور محبت یا منگنی سے متعلق معاملات میں رکاوٹ کی نشان دہی ہوتی ہے اس وقت نکاح و شادی وغیرہ سے گریز کرنا چاہیے۔

اسی تاریخ کو مریخ و پلوٹو کے درمیان تسدیس ہوگی یہ نظر پاور پلے کی نشان دہی کرتی ہے  حکومتی سطح پر بھی اور عام لوگوں میں بھی اس کا مظاہرہ ہوسکتا ہے۔

31 جنوری : شمس اور عطارد کا قران ہوگا  یہ وقت سفر میں رکاوٹ اور نئی معلومات کے حصول میں دشواری لاسکتا ہے،اس وقت انٹرویو دینا یا امتحان دینا مشکل کام ہوسکتا ہے تعلیمی سرگرمیوں میں زیادہ محنت اور توجہ کی ضرورت ہوگی بہ صورت دیگر نتائج مرضی کے مطابق نہیں آئیں گے  تحریر اور بات چیت کے دوران میں غلطیوں کا امکان ہوگا۔

قمر در عقرب

ہر ماہ قمر در عقرب اور شرفِ قمر یا دیگر سیارگان سے متعلق اوقات کی نشان دہی کی جاتی ہے ہمارے قارئین پاکستان اور دیگر ممالک میں بھی ہیں  اُن کے لیے علیحدہ علیحدہ اوقات دینے میں اکثر غلطیاں ہوجاتی ہیں لہٰذا بہتر یہی ہوگا کہ تمام اوقات پاکستان اسٹینڈر ٹائم اور جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق دیے جائیں تاکہ دیگر ممالک میں رہائش پذیر ہمارے قارئین باآسانی جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک اور شہر کا وقت معلوم کرکے پاکستان ٹائم میں سے نفی یا جمع کرلیں اسی طرح پاکستان ٹائم اُن کے شہر کے وقت کے مطابق ہوجائے گا۔

اس ماہ سیارہ قمر پاکستان اسٹینڈر ٹائم کے مطابق 14 جنوری کو 04:45 am پر برج عقرب میں داخل ہوگا اور 16 جنوری بروز جمعہ دوپہر 01:02 pm تک اپنے برجِ ہبوط میں رہے گا۔گرین وچ مین ٹائم کے مطابق قمر کا برج عقرب میں داخلہ 13 جنوری رات 23:45 pm پر ہوگا اور پھر برج قوس میں داخلہ 16 جنوری کو صبح 08:02 am پر ہوگا۔

عین درجۂ  ہبوط پر قمر 14 جنوری بروز بدھ صبح 08:39 am سے 10:34am تک ہوگا،جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق قمر اپنے درجۂ ہبوط پر 14 جنوری کو 03:39 am سے 05:34 am تک رہے گا،امید ہے کہ دیگر ممالک میں مقیم ضرورت مند اس وقت سے اپنے شہر کے وقت کا فرق جمع یا نفی کرکے فائدہ اُٹھاسکتے ہیں۔

یہ وہ خصوصی وقت ہے جو عملیات کے لیے موزوں ہوتا ہے، اس وقت میں بندش کے اعمال کیے جاتے ہیں خصوصاً کسی بھاگنے والے کو روکنے کے لیے یا مخالف بولنے والے کی زبان بند کرنے کے لیے بری عادتوں سے نجات کے لیے وغیرہ وغیرہ۔ یہ عملیات اور طریقۂ  کار پہلے کئی بار دیے جاچکے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر پرانے آرٹیکلز میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔

شرفِ قمر

قمر اس ماہ برج ثور میں پیر 26 جنوری کو داخل ہوگا چوں کہ 21 جنوری کو پاکستان میں ربیع الثانی کا چاند نظر آنے کا امکان ہے لہٰذا یہ شرفِ قمر عروج ماہ میں ہوگا اور زیادہ باقوت اثرات کا حامل ہوگا اس دوران میں نیک مقاصد کے لیے عملیات مؤثر اور فائدہ بخش ثابت ہوں گے یہ عملیات بھی ہم بارہا دیتے رہے ہیں اور ویب سائٹ پر بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قمر اپنے درجۂ شرف پر 27 جنوری کو 01:10 am سے 02:55 am تک رہے گا گویا یہ 26 اور 27 جنوری کی درمیانی شب ہوگی۔

جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق قمر 26 جنوری کو 08:10 pm سے 9:55 pm تک درجۂ  شرف پر ہوگا کنیڈا اور امریکا والے اس ٹائم میں سے اپنے شہر سے لندن ٹائم کا فرق نفی کرلیں اور جاپان و آسٹریلیا والے جمع کریں گے۔

آیئے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف




ناقابلِ علاج

ف۔ ع۔ کراچی سے لکھتے ہیں۔ ” سب کچھ لٹا چکا تو ہوش آیا،آنکھوں کے نیچے حلقے پڑے ہوئے ہیں،جسمانی طور پر بہت کمزور ہوں، جوڑوں میں شدید درد ہوتا ہے، معدہ اور جگر دونوں خراب ہیں، آنکھوں میں پیلا پن ہے، تین چار ہومیو پیتھک ڈاکٹروں سے علاج بھی کروایا مگر وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ گھر والے کہتے ہیں کہ شادی کر لو  اب تک علاج پر تین چار ہزار روپے خرچ کر چکا ہوں۔ کیا میں ٹھیک نہیں ہو سکتا؟ کیا میں ناقابل علاج ہوں؟ جرأ ت اخبار ہمارے ہاں روز آتا ہے  اسی میں ہی جواب دیجئے گا“۔

جواب :۔ آپ کا تفصیلی خط پڑھ کر تو ہم اسی نتیجے پر پہنچے کہ آپ واقعی ناقابل علاج ہیں اور اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ آپ کی بیماری کوئی بہت زیادہ خطرناک ہے یا اس کا علاج ممکن نہیں ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ آپ نے خود کو ناقابل علاج بنا لیا ہے اور مزید بنا رہے ہیں جب تک آپ اس حقیقت کو نہیں سمجھیں گے کہ انسانی صحت اور جسم اﷲ کی ایک بڑی نعمت ہے اور جو لوگ اس کا خیال نہیں کرتے، اس کی قدر نہیں کرتے اور پچپن سے جوانی تک اسے تباہ کرنے میں مصروف رہتے ہیں وہ یقیناً ایک بہت بڑا گناہ کرتے ہیں جس کی سزا انہیں قدرت کی طرف سے ملتی ہے جو آپ کو مل چکی ہے کیوں کہ اب آپ ایک نارمل اور خوشگوار زندگی گزارنے کے لائق نہیں ہیں۔

اس سلسلے میں دوسری دلچسپ حماقت یہ ہے کہ لوگ جس قیمتی اور بیش بہا صحت کو برسوں میں برباد کرتے ہیں اس کی بحالی اور بہتری صرف چند روز میں چاہتے ہیں جو کہ ایک ناممکن بات ہے۔  اشتہار باز حکیموں اور ڈاکٹروں نے معاشرے میں یہ رجحان پیدا کیا ہے۔  اپنی مہنگی دوائیں بیچنے کے لئے اس قسم کی اشتہاری باتیں عام ہیں کہ ”پہلی ہی خوراک سے فائدہ“ یا ”صرف تین دن میں مکمل صحت“ دوسری طرف ایلوپیتھک طریقہ علاج میں عارضی آرام دینے والی دواؤں کا بکثرت استعمال بھی فوری اور جلدی آرام کے رجحانات ہمارے معاشرے میں پھیلا چکا ہے یہ تصور بالکل غلط اور غیر فطری ہے۔

یہ کیسے ممکن ہے کہ سال ہا سال سے جسم و جاں پر قابض بیماریاں چند دنوں یا چند مہینوں میں پیچھا چھوڑ دیں اور انسان بالکل ایسا ہو جائے جیسا ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔

آپ نے اپنی جس قدر بیماریوں کا تذکرہ کیا ہے ان میں سے ہر بیماری ایسی ہے جس کا علاج سالوں چل سکتا ہے۔ صرف آپ کے معدے اور جگر کی درستگی کے لیے ہی کم از کم تین ماہ کا عرصہ چاہیے اور اس کے ساتھ جو دیگر پیچیدہ امراض ہیں وہ آپ کے ذہنی اور نفسیاتی بگاڑ کا سبب بھی بنے ہوئے ہیں اور ذہنی اور نفسیاتی عوارض کا علاج تو سالوں چلتا ہے۔  اس پر طرفہ تماشا یہ کہ آپ تین تین مہینے دوچار ڈاکٹروں سے علاج کرا کے تین چار ہزار روپے خرچ کرکے سمجھ رہے ہیں کہ آپ نے اپنے علاج معالجے پر نہ صرف یہ کہ بہت وقت ضائع کر دیا بلکہ بڑی دولت بھی لٹا دی۔

آپ کو جس ہومیو ڈاکٹر سے فائدہ ہو رہا تھا، اسے چھوڑنا نہیں چاہیے تھا خواہ آپ کو اس کے کلینک کے چکر کاٹتے ہوئے مزید سال دو سال لگ جاتے۔  وہ یقیناً آپ کو مکمل صحت بخشی کی طرف لے جاتا۔  اگر آئندہ بھی آپ ہمارے مشورے اور ہدایت کو پیش نظر رکھ کر کسی مخلص اور تجربہ کار ڈاکٹر کا انتخاب کر کے مستقل مزاجی کے ساتھ اس کے دروازے پر دھرنا دے دیں تو سال دو سال نہ سہی تین چار سال میں ضرور مکمل طور پر صحت یاب ہو جائیں گے اور ہمارے خیال سے آپ کی قیمتی زندگی کے لیے یہ سودا مہنگا نہیں ہو گا۔

بدنصیبی اور خوش نصیبی

ش، الف، کراچی: عزیزم! آپ کا طویل خط یہاں نقل نہیں کیا جا سکتا اور اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ آپ کی بدنصیبی کی داستان کے کچھ اسباب تو خود آپ کے خط میں ہی موجود ہیں یعنی جس طرح آپ کی زندگی کی ابتدا ہوئی وہ آپ کے لیے کیا خود آپ کی والدہ کے لیے بھی کسی سانحے سے کم نہیں تھی یعنی ان کے لیے شوہر کا نہ ہونا اور آپ کا باپ سے محروم ہونا۔

بہرحال آپ کی خوش قسمتی یہ ہے کہ جیسے تیسے پرورش پالی اور جوان ہو گئے۔  اﷲ کی مہربانی سے شادی بھی ہو گئی صاحب اولاد بھی ہیں  اولاد میں بھی اﷲ نے تین بیٹوں سے نوازا ہے  جیسے تیسے محنت مزدوری کر کے عزت سے گزارا بھی ہو رہا ہے آگے چل کر بیٹے اگر لائق اور فرمانبردار ہوں گے تو آپ کا بڑھاپا آرام سے گزرے گا۔

اب رہا سوال یہ کہ آپ بدنصیب ہیں یا خوش نصیب اور بدنصیبی اور خوش نصیبی کا پیمانہ کیا ہے؟  کیا صرف دولت دنیا خوش نصیبی کا پیمانہ ہے؟ اس حد تک تو یہ بات درست ہے کہ اتنی دولت بہرحال انسان کی ضرورت ہے جس سے وہ اپنی جائز ضروریات پوری کر سکے اور آپ نے جو اپنی آمدنی لکھی ہے وہ یقیناً ناکافی ہے مگر آمدنی کی کمی کو بدنصیبی نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ تو کسی شخص کی نا اہلی اور نالائقی کی نشانی ہے۔ آپ نے جو اپنی تاریخ پیدائش لکھی ہے وہ اگر صحیح ہے تو ہمیں یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں کہ آپ نے اپنا لڑکپن او نوجوانی یقیناً فضول کاموں میں گزارا ہے۔ اگر تعلیم حاصل کرنے کے مواقع نہ مل سکے تو کوئی اچھا ہنر سیکھنے کی بھی ضرورت نہیں سمجھی جس کی بدولت آپ اپنی معاشی زندگی کو مضبوط اور مستحکم بنا سکتے اور آج عمر کے 50 ویں سال میں کم آمدنی کا مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔

اس تاریخ پیدائش کے مطابق آپ ایک تفریح پسند، کھلنڈرے، تنک مزاج، جھگڑالو، ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینے والے، اپنے خود ساختہ نظریات، اصولوں اور عقائد کے مالک انسان ہیں اور یہ خصوصیات لڑکپن اور جوانی میں اپنے عروج پر ہوں گی اور ایسی خصوصیات کی موجودگی میں انسان ایک ایسا بے مہار اونٹ بن جاتا ہے جس کی کوئی منزل ہی نہیں ہوتی۔ اسے ہوش اور عقل اس وقت آتی ہے جب عمر کی نقدی ختم ہونے لگتی ہے اور جسمانی توانائیاں ساتھ چھوڑنے لگتی ہیں تو پھر انسان کو خوش قسمتی اور بدقسمتی کا خیال آتا ہے۔

اپنی بعض خامیوں کے باوجود آپ ایک غیر معمولی قوتوں کے حامل انسان ہیں مگر آپ کو درست رہنمائی کی ضرورت ہے۔ آپ نے اس حوالے سے کچھ نہیں لکھا کہ آپ کا پیشہ کیا ہے، ماضی میں کیا کرتے رہے ہیں اور آج کل کیا کر رہے ہیں ورنہ ہم ضرور کوئی مشورہ دیتے۔

بہرحال اگر اب بھی آپ کوئی صحیح راستہ اختیار کر لیں تو آنے والا سال بھی آپ کی زندگی بدل سکتا ہے کیوں کہ آپ کا ستارہ مشتری ہے جو اس سال طاقتور اثر رکھتا ہے اور آپ بدنصیب نہیں، خوش نصیب آدمی ہیں لیکن آپ کے اندر منفی سوچیں بہت زیادہ ہیں، ان سے نجات حاصل کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں