ہفتہ، 9 جون، 2018

ریحام خان کی کتاب کا چرچا اور تحریک انصاف کی بھاگ دوڑ


عمران خان کے زائچے کی روشنی میں خوبیاں، خامیاں اور مستقبل کے امکانات 
ایک طرف انتخابات کی گہما گہمی شروع ہوچکی ہے تو دوسری طرف ریحام خان کی کتاب کا چرچا عروج پر ہے،ایسی کتاب جو ابھی بازار میں نہیں آئی بلکہ بقول ریحام خان ابھی تک شائع بھی نہیں ہوئی، البتہ کچھ لوگوں نے جن میں سرفہرست ایک اداکار اور اینکر پرسن حمزہ عباسی نمایاں ہیں،کسی طرح کتاب تک رسائی حاصل کرلی،کتاب کے مندرجات کے بارے میں جو کچھ بتایا جارہا ہے وہ خاصا شرم ناک اور انتہائی متنازع ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ریحام خان اس بات پر بضد ہیں کہ ان کی کتاب ابھی شائع نہیں ہوئی ہے اور جس کتاب کے حوالے سے اقتباسات پیش کیے جارہے ہیں اس کے بارے میں وہ نہیں جانتیں لیکن وہ ان باتوں کی تردید بھی نہیں کر رہیں جو دریافت شدہ کتاب میں موجود ہیں، غرض ایک معما ہے ، سمجھنے کا نہ سمجھانے کا، پاکستان کے تقریباً تمام ہی اخبار اور ٹی وی چینلز کے ہاتھ ایک دلچسپ موضوع آگیا ہے۔
عزیزان من!شاید آپ کو یاد ہو ، عمران ریحام شادی کے فوری بعد فروری 2015 ء میں ہم نے دونوں کے زائچے پیش کیے تھے اور لکھا تھا 
’’دونوں کے درمیان ایسٹرولوجیکل اصولوں کے تحت باہمی طور پر اچھی میچنگ موجود ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے باہمی کشش رکھتے ہیں جس کا نتیجہ دونوں کی یک جائی کی صورت میں اب ہمارے سامنے ہے لیکن ہمارا مشاہدہ یہی ہے کہ باہمی کشش اور محبت اپنی جگہ مگر شادی کے بعد ازدواجی زندگی کی ذمے داریاں اپنی جگہ ایک جداگانہ اہمیت رکھتی ہے اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک دوسرے کو بے حد چاہنے والے جب شادی کے بندھن میں بندھتے ہیں تو صورت حال تبدیل ہونے لگتی ہے ، آہستہ آہستہ ان کے درمیان فاصلے پیدا ہونے لگتے ہیں پھر کسی مرحلے پر جدائی کے لمحات بھی آجاتے ہیں، ایک مشہور شاعر نے اس صورت حال کو بڑے خوب صورت انداز میں بیان کیا ہے ؂
بچھڑ بھی جاتے ہیں مل کر رہ محبت میں
مگر یہ بات ابھی تِرے سوچنے کی نہیں


فروری 2015 ء میں شائع ہونے والے ہمارے کالم کا اقتباس آپ نے ملاحظہ کیا اور جو شعر اس کے ساتھ دیا گیا تھا وہ بھی نہایت معنی خیز تھا، اس کے بعد جب طلاق ہوئی تو نومبر 2015ء ہی میں ہم نے عمران خان اور ریحام خان کے زائچوں پر مزید تفصیلی روشنی ڈالی، ہم نے ریحام خان کے زائچے پر لکھا تھا 
’’زائچے میں برج جوزا طلوع ہورہا ہے اور راہو کیتو پہلے اور ساتویں گھر میں موجود ہیں، طالع کے درجات سے قران کر رہے ہیں اور اس طرح پہلے ، تیسرے، پانچویں ، ساتویں ، نویں اور گیارھویں گھر کو متاثر کر رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ جوزا جیسے بے چین و بے قرار، ہر پل رنگ بدلتے برج کے ساتھ راہو کیتو کا اشتراک انسان کو زندگی میں کبھی چین سے بیٹھنے نہیں دیتا، بے حد منفی رجحانات شخصیت و فطرت میں جنم لیتے ہیں، تیسرا گھر راہو کی نظر کا شکار ہے جس کی وجہ سے ذہن اور کوشش کا رُخ دھوکے اور فراڈ کی جانب ہونا تعجب کی بات نہیں ہے‘‘
ریحام خان کے جاری ادوار کے حوالے سے ہم نے لکھا تھا۔
’’ مئی 2015 ء سے راہو کا دور شروع ہوا جو اپریل 2016 ء تک جاری رہے گا،اسی عرصے میں طلاق کا واقعہ پیش آیا، اب آگے کیا ہوگا؟ راہو کا دور جاری ہے، قسمت کا ستارہ چھٹے گھر میں ٹرانزٹ کر رہا ہے، قسمت ساتھ نہیں دے گی اور راہو کا دور مزید حماقتیں غلط فیصلے کرائے گا، شارٹ کٹ کے ذریعے دولت مند بننے کے لیے مزید کچھ بھی کرسکتی ہیں جس کا نتیجہ بہر حال اچھا نہیں نکلے گا، راہو کا دور ناجائز ذرائع سے مالی فوائد لاتا ہے جس کے نتیجے میں بعد ازاں بدنامی، دھوکا وغیرہ ہوسکتا ہے،مزید خرابی یہ ہے کہ راہو کا پیریڈ کسی کارخیر کے بجائے ہمیشہ کار بد کی جانب لے جانے کی کوشش کرتا ہے‘‘
تقریباً کچھ ایسی ہی صورت حال ریحام خان کے ساتھ نظر آتی ہے،وہ عمران دشمنی میں اس حد تک چلی گئیں کہ بعض لوگوں کی اطلاع کے مطابق دوسروں کے اکسانے پر عمران کے خلاف کتاب لکھنے پر تیار ہوگئیں، یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس حوالے سے انھیں خاصی بھاری رقم بھی ادا کی گئی ہے،جنوری 2017 ء سے ان کے زائچے کی پوزیشن بہت بہتر ہوگئی ہے، قسمت کا ستارہ زحل ساتویں گھر میں آیا اور شمس کے دور اکبر میں زحل ہی کا دور اصغر شروع ہوا جو 7 جنوری 2018 ء تک جاری رہا اور اب وہ سیارہ عطارد کے دور سے گزر رہی ہیں جو چوتھے گھر کا حاکم اور زائچے میں بہترین پوزیشن رکھتا ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی کہ یہ ان کے لیے نہایت موافق اور سپورٹنگ وقت ہے، وہ زیادہ سے زیادہ دولت جمع کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں اور ایک شاندار رہائش گاہ کی مالک بن سکتی ہیں لیکن انھیں ایک اچھا اسٹیٹس نہیں مل سکے گا، ان کے زائچے میں اسٹیٹس کا سیارہ قمر ہے جو غروب ہے،قمر کا تعلق اسٹیٹس کے علاوہ فیملی کے معاملات سے بھی ہے اور ان کی فیملی بھی شوہر کے بغیر نامکمل ہے،بعض ذرائع کے مطابق عمران خان سے ان کی تیسری شادی ہوئی تھی، چوتھی شادی کے خدشے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور اس کا امکان اس سال یا آئندہ سال ہوسکتا ہے۔ 
عمران خان اور تحریک انصاف


حقیقت یہ ہے کہ 2013 ء کے الیکشن کے بعد سے عمران خان اور تحریک انصاف مستقل اخبار اور ٹی وی کی شہ سرخیوں میں سرفہرست ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے پاکستان کی پوری سیاسی اشرافیہ عمران خان اور تحریک انصاف کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے ؂
کسی کا درد ہو کرتے ہیں تِرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے تِرے سبب سے ہے
الیکشن کے بعد ہی عمران خان نے دھاندلی کا نعرہ لگایا اور بالآخر وہ سڑکوں پر آگئے یعنی 2014 ء میں ایک طویل دھرنا دیا، پھر 2015 ء کی ابتدا میں ریحام خان سے شادی کرکے مزید شہرت پائی اور اسی سال دونوں کے درمیان طلاق کا واقعہ ایک نئی متنازع صورت حال کا باعث بنا، اس طرح عمران خان کے مخالفین کو بہت کچھ کہنے کا موقع ملا، وہ اپنے ابتدائی کرئر کے زمانے ہی سے ایک متنازع ، سرپھرے اور اسکینڈلز کی زد میں رہنے والے انسان تو تھے ہی، یہ روایت سیاست کے میدان میں بھی جاری رہی اور جاری ہے۔
2016 ء میں پاناما کا ہنگامہ عمران خان کے ہاتھ لگا اور اسے انھوں نے اپنے لیے ایک غیبی امداد تصور کیا پھر ساری مصروفیات ختم کرکے وہ اس مہم جوئی میں مصروف ہوگئے جس کا نتیجہ بالآخر 2017 ء میں سابق وزیراعظم جناب نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں برآمد ہوا، انھوں نے اسے اپنی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا،اس دوران میں وہ بھی مقدمات کی لپیٹ میں رہے لیکن سپریم کورٹ نے انھیں بری کردیا۔
سال 2018 ء میں ان کی تیسری شادی کا چرچا ہوا اور ایسا کہ ہر جگہ موضوع گفتگو یہ شادی رہی، اب الیکشن کا وقت قریب آرہا ہے اور عمران خان نہایت پر امید ہیں کہ اس بار میدان ان کے ہاتھ رہے گا مگر اچانک ہی ریحام خان کی کتاب کا ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوا ہے،یہ سب بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ گزشتہ تقریباً سات آٹھ سال سے عمران خان اور ان کی پارٹی روز بہ روز ایک نمایاں حیثیت اختیار کرتی جارہی ہے۔
پاکستان میں عمران خان کا زائچہ سب سے پہلے ہم نے ہی پیش کیا تھا اور اس سلسلے میں خاصی تحقیق اور کوشش کی گئی تھی، عمران خان کی تاریخ پیدائش 25 نومبر 1952 ء بمقام لاہور بتائی جاتی ہے لیکن ایک موقع پر انھوں نے خود کہا کہ میرا برج میزان ہے،اس سلسلے میں ہمارے محترم سید انتظار حسین شاہ زنجانی نے ہماری مدد کی اور اپنے کسی واقف صحافی کے ذریعے عمران خان سے ان کی درست تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش معلوم کیا، عمران خان نے بتایا کہ ان کی تاریخ پیدائش 5 اکتوبر 1952 ء اور وہ صبح 9 بجے لاہور میں پیدا ہوئے،چناں چہ ہم نے اسی تاریخ پیدائش اور وقت کے مطابق زائچہ بنایا جو ماہنامہ آئینہ قسمت لاہور میں اور ہمارے کالم میں شائع ہوا، دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض لوگ اب بھی 25 نومبر کو ہی اہمیت دیتے ہیں۔
ہمارے بنائے ہوئے زائچے کے مطابق عمران خان کا پیدائشی برج یعنی طالع پیدائش میزان ہے،اس کا حاکم سیارہ زہرہ زائچے کے پہلے گھر یعنی اپنے ہی گھر برج میزان میں نہایت طاقت ور پوزیشن میں موجود ہے،علم نجوم کے مطابق اس صورت حال کو ’’ملاویا یوگ‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو خوش قسمت خیال کیے جاتے ہیں، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آسانی کے ساتھ اپنے مقاصد کی تکمیل کرلیتے ہیں، ملاویا یوگ چوں کہ حسن و عشق سے وابستہ سیارہ زہرہ تشکیل دیتا ہے لہٰذا ان لوگوں کی زندگی میں حسن و عشق کی رنگینیاں اور سنگینیاں بھی دیکھنے میں آتی ہیں، ویسے بھی برج میزان اگرچہ توازن اور ہم آہنگی کا برج ہے لیکن انسان کو رومان پسند بھی بناتا ہے، زائچے کے تیسرے گھر برج قوس میں سیارہ مریخ، چوتھے گھر میں راہو اور کیتو ایسی پوزیشن میں ہیں جو زائچے کے دوسرے ، چوتھے ، چھٹے، آٹھویں اور بارھویں گھروں کو متاثر کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی زندگی مستقل اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے،فیملی پرابلم، مالی مشکلات،والدہ کی شدید بیماری ، چوٹیں لگنا اور ساتھ کام کرنے والوں سے اختلافات، طلاق، کرئر سے متعلق مسائل ، میڈیسن کا زیادہ استعمال وغیرہ راہو کیتو کے نحس اثرات کا باعث ہے،یقیناً موجودہ شادی کے بعد وہ صدقات و خیرات پر زیادہ زور دیں گے۔
ساتویں گھر برج حمل میں قمر اور مشتری موجود ہیں،کیتو دسویں گھر میں ہے اور شمس ، زحل اور عطارد بارھویں گھر میں بری جگہ واقع ہیں، مریخ اور مشتری باہمی طور پر ایک دوسرے کے گھر میں ہونے کی وجہ سے ایک نہایت اہم یوگ بنارہے ہیں جسے ’’پری ورتن یوگ‘‘ کہاجاتا ہے چوں کہ یہ دونوں سیارے زائچے کے تیسرے اور ساتویں گھر کے حاکم ہیں لہٰذا اس یوگ کو ’’راج یوگ‘‘ کے برابر سمجھنا چاہیے، راج یوگ عام طور سے قائدانہ صلاحیت اور اعلیٰ پوزیشن پر فائز ہونے کا امکان ظاہر کرتا ہے،پہلے گھر کا حاکم ، پہلے ہی گھر میں واقع ہو اور وہ بھی زہرہ ہو تو صاحب زائچہ کو شاندار شخصیت اور ایک پرتعیش زندگی دیتا ہے، مزید یہ کہ مشتری ساتویں گھر میں رہتے ہوئے طالع کے درجات سے ناظر ہے،قمر کی پوزیشن سے بھی زہرہ ملاویا یوگ بنارہا ہے،سیارہ مشتری تیسرے گھر کا حاکم ہے جو پہل کاری ، کوشش اور جدوجہد سے متعلق ہے،اس کا حاکم ساتویں گھر میں ہے جو سفر کا رجحان ظاہر کرتا ہے،اسٹیٹس بنانے میں مدد دیتا ہے،بیرون ملک رہائش کی نشان دہی کرتا ہے جب کہ ساتویں کا حاکم تیسرے میں ہے،گویا عمران خان ابتدا ہی سے ملک سے یعنی اپنے پیدائش کے مقام سے دور چلے گئے اور باہر رہتے ہوئے ہی تعلیم حاصل کی اور اپنا کرکٹ کا کرئر شروع کیا پھر ایک طویل عرصہ ملک سے باہر ہی گزارا، حد یہ کہ شریک حیات کا پہلا انتخاب بھی ملک سے باہر ہی کیا اور پہلی شادی بھی ملک سے باہر ہی ہوئی۔
پانچویں گھر کا حاکم سیارہ زحل اس زائچے میں یوگ کارک ہے اور نہایت خراب پوزیشن میں بارھویں گھر میں مقیم ہے،اس پر راہو کی نظر ہے،عمران خان کے رجحانات ، شوق اور دلچسپیوں کے حوالے سے سیارہ زحل کی پوزیشن قابل غور ہے،کہا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ہر طرح کی حکمت عملی اختیار کرسکتے ہیں۔
سیارہ قمر زائچے کے دسویں گھر کا حاکم ہے اور ساتویں گھر میں مشتری کے ساتھ قابض ہے،یہ بھی ان کے کرئر کے معاملات میں بیرون ملک کامیابیوں کی نشان دہی کرتا ہے،گیارھویں گھر کا حاکم شمس بارھویں گھر میں ہے،ایسا شخص بیرون ملک رہ کر مالی مفادات حاصل کرتا ہے،اپنے کرکٹ کرئر کے دوران بھی ان کے ذرائع آمدن بیرون ملک سے متعلق تھے اور اب بھی ان کی پارٹی کو فنڈنگ بیرون ملک رہائش پذیر پاکستانیوں سے ہوتی ہے۔
یہاں ایک دلچسپ حقیقت کا انکشاف ضروری ہے،روس کے موجودہ صدر ولادی میر پیوٹن اور عمران خان کے زائچے میں نہایت معمولی سا فرق ہے ، مسٹر پیوٹن کی تاریخ پیدائش 7 اکتوبر 1952 ہے اور وہ صبح ساڑھے 9 بجے سینٹ پیٹر برگ میں پیدا ہوئے،علم نجوم سے دلچسپی رکھنے والے لوگ اگر ان کا زائچہ بنائیں تو حیران ہوں گے،ان کا بھی پیدائشی برج میزان ہے،قمر کے علاوہ باقی تمام سیارگان کی پوزیشن میں زیادہ فرق نہیں ہے،قمر البتہ اپنے شرف کے گھر برج ثور میں ہے،مسٹر پیوٹن ایک طویل عرصے سے روس میں حکمران ہیں ، ابھی حال ہی وہ ایک بار پھر الیکشن جیت کر صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
ہم کسی بھی زائچے میں قمری منزل کو بہت اہمیت دیتے ہیں کیوں کہ ہمارے نزدیک قمری منزل انسان کی فطری خوبیوں، خامیوں کی نشان دہی کرتی ہے،عمران خان چاند کی منزل اشونی میں پیدا ہوئے ہیں اور جناب فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال بھی اسی منزل میں پیدا ہوئے ہیں،اس کا تذکرہ ہم نے دونوں کے زائچوں پر گفتگو کرتے ہوئے بھی کیا تھا۔
اشونی برج حمل میں واقع ہے اور اس پر غضب ناک کیتو حکمران ہے،بچپن میں ان لوگوں میں کھلندڑا پن اوربچگانہ پن دیکھنے میں آتا ہے لیکن یہ نڈر ، بے خوف ہوتے ہیں، نئے جہان دریافت کرنا چاہتے ہیں،سیارہ شمس برج حمل میں شرف پاتا ہے لہٰذا لیڈر شپ، جنگ جویانہ صلاحیت ان میں موجود ہوتی ہے،اختیارات اور قدرومنزلت کی چاہت بھی اس منزل سے وابستہ ہے،یہ لوگ جنس مخالف کو پسند کرتے ہیں، مزاجی طور پر غصہ ور اور جلد اشتعال میں آنے والے ، فطری طور پر ذہین، متحرک ، ہوشیار اور سخت مزاج ہوتے ہیں، اپنی وجاہت اور دل کشی کی وجہ سے دوسرے لوگوں میں ممتاز نظر آتے ہیں،ہوائی قلعے بنانے کا رجحان بھی رکھتے ہیں لیکن ان کے خیالات ہمیشہ صاف اور صحت مند رہتے ہیں، ان کے اندر جسمانی طور پر اچھی قوت مدافعت پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے جلد صحت یاب ہونے کی طاقت رکھتے ہیں، ذہنی و جسمانی طور پر ہمیشہ جوان رہتے ہیں، ان کی بیماریوں کا یا دیگر تکالیف کا بنیادی سبب غیر ضروری ذہنی پریشانی اور ذہنی انتشار ہوتا ہے۔
عمران خان اپریل 1996 ء میں سیاست میں آئے، آئندہ ان کی پارٹی کے زائچے پر بھی بات ہوگی، ایک طویل عرصہ مسلسل جدوجہد کے باوجود وہ کوئی خاص سیاسی کامیابی حاصل نہیں کرسکے،ان کے زائچے میں 1997 ء سے راہو کا دور اکبر شروع ہوا، راہو کو سیاست کا ستارہ کہا جاتا ہے،اسی راہو کے دور اکبر میں جب سیارہ زہرہ کا دور اصغر شروع ہوا تو عمران خان کے لیے ایسے اسباب بننا شروع ہوگئے کہ وہ بالآخر ایک کامیاب اور تاریخی جلسہ کرکے دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں کھڑے ہوگئے، اس حوالے سے بھی بہت سی خفیہ داستانیں مشہور ہیں لیکن ہمیں ان سے کوئی غرض نہیں، جب انسان کا بہتر وقت شروع ہوتا ہے تو بہت سے عوامل اس کے مددگار ہوسکتے ہیں، 2013 ء کے الیکشن میں ان کی پارٹی نے سب سے زیادہ ووٹ لینے والی دوسری پارٹی کا اعزاز حاصل کیا، ن لیگ کو ان پر برتری حاصل تھی لہٰذا حکومت ن لیگ نے بنائی اور وہ حکومت مخالف کردار ادا کرتے رہے۔
جنوری 2015 ء سے راہو کا دور اکبر ختم ہوا اور مشتری کا دور اکبر شروع ہوا جو تاحال جاری ہے،مشتری تیسرے گھر کا حاکم اور طالع میزان کے لیے نہایت اہم سیارہ ہے،زائچے میں ساتویں گھر میں اچھی جگہ واقع ہے،مشتری ہی کے دور اصغر میں ان کی پاناما مہم جوئی عروج پر پہنچی اور مارچ 2017 ء سے سیارہ زحل کا دور شروع ہوا جو تاحال جاری ہے،زحل یوگا کارک سیارہ ہے لیکن نہ صرف یہ کہ بارھویں گھر میں ہے بلکہ بارھویں گھر کے حاکم سیارہ عطارد سے قریبی قران رکھتا ہے،گویا عمران خان کی آنے والے مہینوں میں کامیابیاں یا ناکامیاں خاصی مبہم نظر آتی ہیں، یہ دور بہت محتاط رہنے کا ہے اور بڑی ذہانت کے ساتھ منصوبہ بندی کا ہے،پانچواں گھر اور اس کے حاکم کی پوزیشن اسکینڈلز اور رسوائیاں ظاہر کرتے ہیں، ریحام خان کی حالیہ کتاب نے بہت سے متنازع سوالوں کو جنم دیا ہے، ان کے مخالفین ہر حربہ استعمال کرنے میں آزاد ہیں، سیارہ زحل کا دور اصغر صحت کے حوالے سے بھی تشویش ناک ہے،مزید یہ کہ عطارد سے قریبی نظر یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ وہ شاید بہتر فیصلے کرنے میں دشواری محسوس کریں ، یہ ان کی ایک فطری کمزوری بھی ہے،برج میزان والے ہمیشہ بروقت اور صحیح فیصلہ کرنے میں دیر کردیتے ہیں، وہ کسی معاملے پر بہت غوروفکر کرتے ہیں اور پھر دوسروں سے مشورہ کرتے ہیں مگر پھر بھی پوری طرح مطمئن نہیں ہوتے اور اکثر کوئی واضح فیصلہ نہیں کرپاتے جیسا کہ ابھی پنجاب اور کے پی کے میں وزارت اعلیٰ کے امیدواروں کے حوالے سے صورت حال سامنے آئی،عمران خان کے بھرپور ایسٹرولوجیکل تعارف کے بعد ان شاء اللہ آئندہ ان کی پارٹی تحریک انصاف کے زائچے پر بات ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں