منگل، 6 فروری، 2018

مستقل مزاجی اور مقصدیت سے مضبوط تعلق مصطفیٰ کمال کا بنیادی وصف

جوش کے ساتھ ہوش اور اہداف کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش
گزشتہ سال نومبر میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ جناب فاروق ستار کے زائچے کی روشنی میں اظہار خیال کیا گیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ اس حوالے سے پاکستان سرزمین پارٹی کے چیئرمین جناب مصطفیٰ کمال کا زائچہ بھی پیش کیا جائے گا لیکن بعض مصروفیات کی وجہ سے فوری طور پر یہ وعدہ پورا نہ ہوسکا، بہر حال تاخیر سے صحیح سابق میئر کراچی کا زائچہ حاضر ہے۔
پاکستان سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال میئر کراچی کی حیثیت سے اپنی نمایاں شہرت رکھتے ہیں،کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے دس سالہ دور میں کراچی کا حلیہ بدل کے رکھ دیا، پورے شہر میں پلوں اور زمیں دوز راستوں کا جال بچھا دیا،بعد ازاں وہ سینیٹر کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہے اور پھر اچانک غائب ہوگئے یعنی دبئی چلے گئے لیکن ان کی واپسی بھی خاصی دھماکہ خیز رہی، انہوں نے اپنی اصل پارٹی اور قائد سے بغاوت کا اعلان کرکے ایک نئی پارٹی کی بنیاد رکھی، اس طرح کراچی کی سیاست میں خاصی ہلچل پیدا کرنے کا باعث بنے۔
سید مصطفیٰ کمال کی دستیاب تاریخ پیدائش 27 دسمبر 1971 ءکراچی ہے،ہمیں ان کا درست زائچہ بنانے میں خاصی الجھن درپیش رہی کیوں کہ پیدائش کا درست وقت معلوم کرنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے،الحمداللہ کہ ہم اس مشکل کام سے بہ خوبی عہدہ برآ ہوسکے اور ایک اطمینان بخش زائچہ ہماری نظروں کے سامنے آگیا۔

زائچے کے پہلے گھر میں برج جدی کے 6 درجہ 30 دقیقہ طلوع ہے،سیارہ زہرہ راہو کے ساتھ برج جدی میں حالت قران میں ہے،زہرہ کا تعلق زائچے کے دسویں گھر( کرئر) سے ہے،راہو کیتو محور میں پھنسے ہوئے دسویں گھر کے حاکم کی متاثرہ پوزیشن پیشہ ورانہ کرئر میں اُتار چڑھاو ¿ ظاہر کرتی ہے، راہو سے اشتراک سیاست میں لانے کا باعث ہے لیکن اس کے ساتھ ہی کرئر کے معاملات میں شکوک و شبہات بھی پیدا کرتا ہے یعنی وہ کسی سیدھے سادے راستے سے اپنے کرئر میں بام عروج تک نہیں آئے، یقیناً اس راستے میں دو چار بہت سخت مقام بھی آئے ہوں گے، یہ بات ان کے حالاتِ زندگی سے بھی ظاہر ہے،سیارہ زہرہ کسی بھی مرد کے زائچے میں بیوی اور ازدواجی زندگی کا بھی نمائندہ ہے لیکن اس موضوع پر گفتگو کو ہم ضروری نہیں سمجھتے۔
سیارہ مریخ زائچے کے تیسرے گھر میں اور برج حوت میں طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے اور انہیں ایک فعال ، پہل کار، کوشش اور جدوجہد میں تیز رفتار انسان بناتا ہے، سیارہ قمر زائچے کے چوتھے گھر برج حمل میں ہے اور قمری منزل اشونی ہے یعنی ڈاکٹر فاروق ستار ، عمران خان اور جسٹس افتخار چوہدری بھی اسی قمری پوزیشن کے حامل ہیں،یہ ایک نہایت دلچسپ بات ہے، برج حمل اور قمری منزل اشونی میں پیدا ہونے والے افراد اختیار اور اقتدار کے خواہش مند ہوتے ہیں، وہ قائدانہ کردار اور انتظامی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں، یہ ایک الگ بحث ہوگی کہ وہ اس حوالے سے کتنے کامیاب اور خوش بخت ہوسکتے ہیں۔
سیارہ زحل زائچے کے پانچویں گھر میں، کیتو ساتویں گھر میں، عطارد و مشتری گیارھویں گھر میں اور شمس بارھویں گھر میں قابض ہیں،مریخ، قمر ، زحل اور عطارد زائچے کے سعد اثر دینے والے سیارے ہیں اور خوش قسمتی سے زائچے میں اچھی جگہ اور باقوت ہیں، راہو کیتو کے علاوہ شمس اور مشتری زائچے کے نحس اثر دینے والے سیارے ہیں اور کمزور ہیں۔
زائچے میں 23 مارچ 2002 ءسے قمر کا دور اکبر شروع ہوا اور 23 مارچ 2010 ءتک جاری رہا، قمر زائچے کا نہ صرف یہ کہ سعد سیارہ ہے بلکہ باقوت پوزیشن بھی رکھتا ہے، اس دس سالہ دور میں مصطفیٰ کمال نے نمایاں شہرت اور عروج پایا، اس کے بعد سات سال کا سیارہ مریخ کا دور شروع ہوا جو 23 مارچ 2017 ءتک جاری رہا اور اسی دور میں نئی پارٹی کی بنیاد بھی رکھی گئی، 23 مارچ 2017 ءسے راہو کا طویل دور شروع ہوچکا ہے اور راہو کا ہی دور اصغر جاری ہے جو 4 دسمبر 2019 ءتک رہے گا،راہو سیاست کا ستارہ ہے اور زائچے کے پہلے گھر میں زہرہ کے ساتھ حالت قران میں ہے،گویا آئندہ مصطفی ٰ کمال سیاست کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں گے۔
زائچے کا پہلا گھر برج جدی ہے،جدی نظم و ضبط ، مزاحمت، عزم و ہمت، ایمانداری، احتیاط روی،منطق، صبروبرداشت، خودداری، عملیت، ہوش مندی جیسی خوبیاں پیدا کرتا ہے،یہ لوگ بہت زیادہ پریکٹیکل سوچ رکھتے ہیں اور بلامقصد یا بے فائدہ کوئی قدم آگے نہیں بڑھاتے،برج جدی کے منفی پہلوو ¿ں میں اضطراب،ضد، بدلہ لینے کی خواہش، شک، شدت پسندی، حق ملکیت کا احساس، حاکمیت پسندی، سرد مہری، قنوطیت، قسمت پر ایمان، خود غرضی،کنجوسی اور مزاحمتی رویہ شامل ہے۔
یہ لوگ بوڑھا ہونے کے بجائے جوان ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں،اپنی ابتدائی عمر ہی سے سنجیدہ مزاجی اور بردباری ان میں نظر آتی ہے،گویا وہ پیدائش کے فوراً بعد ہی تیس سال کی عمر کو پہنچ گئے ہیں اور دنیا میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے بے چین ہیں،ایسا کردار جو ان کے شایان شان ہو یعنی دنیا پرحکمرانی کرنا اور نمایاں ترین مقام پر براجمان ہونا،وہ اس کردار کے حصول کے لیے تیاری شروع کردیتے ہیں،برج جدی کا عنصر مٹی ہے لہٰذا یہ ایک مادّی برج ہے،جدی افراد سخت محنت، اور مستقل مزاجی سے اپنی زندگی میں استحکام اور تحفظ کے لیے جدوجہد کرتے ہیں،اس برج کا نشان پہاڑی بکرا ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر سیدھا چڑھتا چلا جاتا ہے اور بلندی پر پہنچ کر ہی دم لیتا ہے،چڑھتے وقت وہ نہ تو ادھر دیکھتا اور نہ اُدھر، بکرے کے بلندی پر پہنچے کے عزم کو احساس برتری سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا جو برج اسد کا خاصا ہے اور بلندی کے بعد پستی کی طرف بھی لے جاسکتا ہے،جدی والے چوٹی پر پہنچ کر مضبوطی سے جمے رہنا جانتے ہیں۔
”اندھیرا، اندھیرے کو دور نہیں کرسکتا، صرف روشنی ہی یہ کرسکتی ہے۔نفرت، نفرت کو دور نہیں کرسکتی صرف محبت ہی کرسکتی ہے“
یہ الفاظ مشہور امریکی انسانی حقوق کے علم بردار مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے ہیں جن کا برج جدی تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست میں غیر معمولی کردار ادا کرنے والے افراد کا تعلق برج جدی سے رہا ہے،بانیءپاکستان قائد اعظم بھی برج جدی سے تعلق رکھتے تھے،ذوالفقار علی بھٹو ، جناب نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا برج بھی جدی ہے۔
جنم راشی
یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ عمران خان ، ڈاکٹر فاروق ستار کی طرح سید مصطفی کمال کا قمری برج حمل اور قمری منزل اشونی ہے،گویا تینوں اپنی فطرت میں ایک ہیں، سیارہ قمر کی اس پوزیشن کے بارے میں ہم ڈاکٹر فاروق ستار کے حوالے سے لکھ چکے ہیں، برج حمل دائرئہ بروج کا پہلا برج اور اشونی منازل قمری میں پہلی منزل ہے، برج حمل کا حاکم ڈائنامک مریخ ہے اور اشونی پر حکمران غضب ناک کیتو ہے،یہ اپنی فطرت میں پاکیزہ ہے،مذہبی رجحان رکھتا ہے،ہمیشہ آگے کی طرف دیکھتا ہے،مسیحائی یا رہنمائی کرنا چاہتا ہے،روشنی اور خوشیاں اس کی خواہشات میں شامل ہیں۔
پیدائشی برج جدی کے ساتھ فطری برج حمل کا امتزاج ایک ایکشن فل اور عملی کردار سامنے لاتا ہے،برج حمل بے خوف بناتا ہے اور اکثر بچگانہ رویے بھی دیکھنے میں آتے ہیں،اس برج کا نشان مینڈھا ہے جسے چیلنج ملنے کا انتظار رہتا ہے اور پھر یہ فوراً حملے کے لیے تیار ہوجاتا ہے،حمل افراد بھی اپنی فطرت میں ایسے ہی ہوتے ہیں،یہ لوگ ہوائی قلعے بنانے کا رجحان بھی رکھتے ہیں،پہلے سے طے کرلیتے ہیں کہ جیسا وہ سوچ رہے ہیں یا خیال کر رہے ہیں،ایسا ہی ہوگا،جب نتائج توقع کے خلاف سامنے آئیں تو یہ بھڑک اٹھتے ہیں اور پھر کچھ بھی کرسکتے ہیں،جیسا کہ گزشتہ صورت حال میں دیکھا گیا ہے،مصطفیٰ کمال ڈاکٹر فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بعد بری طرح بھڑکے اور وہ کچھ کہہ گئے جو شاید اب تک نہیں کہا تھا، یہی حال عمران خان کا ہے لیکن فاروق ستار کا مسئلہ تھوڑا سا مختلف ہے کیوں کہ ان کا برتھ سائن حوت ہے،یہ آبی برج ہے،فاروق ستار نے صورت حال کی نزاکت کے مطابق خود کو ڈھالنے اور اپنے آپ پر کنٹرول کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے۔
قمری منزل اشونی میں سیارہ شمس کو شرف حاصل ہوتا ہے لہٰذا ان لوگوں کا رجحان لیڈر شپ، عزت و وقار اور اختیارات کے حصول کی جانب رہتا ہے،یقیناً یہ اچھے لیڈر اور منتظم ہوسکتے ہیں لیکن زندگی میں ہمیشہ پہلی پوزیشن پر رہنا پسند کریں گے،اگر دونوں پارٹیوں کا انضمام ہوجاتا تو دونوں کے سربراہ کے لیے یہ بڑا مشکل کام ہوتا کہ کون نمبر ون ہوگا کیوں کہ نمبر ٹو والی پوزیشن دونوں میں سے کسی کے لیے بھی قابل قبول نہیں ہوسکتی تھی۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال غیر معمولی خوبیوں اور صلاحیتوں کے حامل ہیں، قائدانہ رجحانات اور انتظامی صلاحیتیں بھی رکھتے ہیں لیکن کیا قوم کی رہنمائی اور اسے کسی منزل تک پہنچانے کا ہدف حاصل کرسکتے ہیں ؟ اس سوال کے جواب کی طرف جانے سے پہلے دونوں کے درمیان ایک بنیادی فرق کو سمجھ لیں، ڈاکٹر فاروق ستار پُرجوش، نظریاتی ، فلسفیانہ اور تخیلاتی فطرت و کردار کے حامل ہیں اور ایسے لوگ اپنے جوش اور نظریاتی دباو ¿ کے تحت بعض اوقات ہوش کھو بیٹھتے ہیں، اس کے برعکس مصطفیٰ کمال جوش کے ساتھ ہوش مندی، عملیت اور اہداف پر نظر رکھ کر آگے قدم بڑھانے والے انسان ہیں۔
فاروق ستار صاحب کے حوالے سے ہم ان کے زائچے کی روشنی میں یہ عرض کرچکے ہیں کہ برج حوت کا کردار اپنے اندر ایک دہرا پن رکھتا ہے،یہ لوگ حالات کے زیر اثر خود کو تبدیل کرسکتے ہیں،دوسروں کے دباو ¿ میں آسکتے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ کہ اپنے احساسات کو کبھی نظر انداز نہیں کرتے، دوسری طرف سید کمال صاحب اس کے بالکل برعکس ہیں،وہ کوئی دباو ¿ قبول نہیں کرتے، ان کی مستقل مزاجی اور مقصدیت سے مضبوط تعلق کسی ہدف کے حصول میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس حوالے سے وہ اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے سخت سے سخت فیصلے اور اقدام کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے گویا برج جدی اور حمل کا امتزاج انہیں ایک ڈکٹیٹر بناتا ہے،جمہوریت پسندی کی باتیں کرنا اور بات ہے لیکن جمہوریت کے تقاضوں کے مطابق چلنا ایک دوسرا مرحلہ ہے،اس حوالے سے کسی حد تک عمران خان کو اہمیت دی جاسکتی ہے کیوں کہ برج حمل کے ساتھ ان کا پیدائشی برج میزان ہے جو بیلنس کی نشانی ہے اور انہیں توازن اور ہم آہنگی کی طرف لے جاتا ہے جہاں وہ اپنے مزاج اور فطرت کے خلاف سمجھوتے کرنے پر بھی مجبور ہوتے ہیں لیکن ان کی فطرت برج حمل کے زیر اثر جارحانہ، حاکمانہ اور خود مختارانہ ہے جس کا مظاہرہ اکثر دیکھنے میں آتا ہے،وہ اپنی مرضی کے خلاف کوئی بات سننا پسند نہیں کرتے،اپنے کرکٹ کرئر کے دوران بھی وہ ایک خود مختار کپتان رہے ہیں جو کرکٹ بورڈ کے سربراہ کو بھی خاطر میں نہیں لاتے تھے۔
عزیزان من! پی ایس پی کے سربراہ جناب سید مصطفی کمال کی فطرت و کردار سے متعلق بنیادی نکات ان کے زائچے کی روشنی میں پیش کردیے گئے ہیں، ضرورت کے تحت ڈاکٹر فاروق ستار اور ان کے درمیان نمایاں فرق بھی واضح کردیا گیا ہے، یقیناً ہمارے قارئین دونوں کے بارے میں اپنی رائے بناسکتے ہیں۔
مستقبل
جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ اب ان کے زائچے میں راہو کا دور اکبر اور پھر راہو کا ہی دور اصغر جاری ہے جس کا تعلق سیاست کے علاوہ ، اسکینڈلز، حرس و ہوس سے ہے،راہو کے دور میں انسان کے لیے جائز و ناجائز میں تمیز کرنا مشکل ہوجاتا ہے، صرف مذہب سے حقیقی گہرا لگاو ¿ ہی انسان کو راہ مستقیم پر چلاتا ہے، بہ صورت دیگر انسان اپنے اہداف کے حصول میں نہایت آزادانہ اور خود مختارانہ فیصلے کرتا ہے جس کا نتیجہ بعد ازاں ضروری نہیں ہے کہ مثبت ظاہر ہو،ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس سال کے متوقع انتخابات میں مصطفیٰ کمال اپنی پارٹی کی کامیابی کے لیے ہر حربہ استعمال کرسکتے ہیں اور ہر صورت میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے،وہ اس کوشش میں کامیاب ہوسکتے ہیں لیکن راہو کے دور میں حاصل ہونے والی کامیابیاں بعد میں گلے پڑجاتی ہیں، راہو کے دور اصغر کے بعد مشتری کا دور اصغر شروع ہوگا، مشتری اس زائچے کا منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے، اگر مصطفی کمال خود کو راہ راست پر گامزن نہ رکھ سکے تو مشتری کا دور ان کے کرئر کے خاتمے کا دور ہوگا جو 4 دسمبر 2019 ءسے 29 اپریل 2022 ءتک جاری رہے گا، اس بدترین دور سے اگر وہ خیروخیریت سے نکل آئے تو پھر سیارہ زحل کا دور اصغر نہایت شاندار اور ان کے نیک مقاصد کی تکمیل کے لیے معاون و مددگار دور ہوگا جس میں انہیں معاشرے میں ایک نہایت باوقار مقام حاصل ہوسکے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں