پیر، 30 اکتوبر، 2017

اب خداوں کے دن تو گنے جاچکے


نومبر کی فلکیاتی صورت حال، پاکستانی سیاست و حکومت میں نیا موڑ
پل پل رنگ بدلتا آسمان ہمارے سروں پر سایہ فگن ہے، پاکستان اپنی تاریخ کے سب سے زیادہ اہم اور ناقابل فراموش دور سے گزر رہا ہے،تقریباً 17 سال قبل یعنی 2000 ءمیں یعنی نئی صدی کے آغاز ہی میں آسمانی کونسل کے تقریباً تمام ہی اراکین کا ایک بڑا اجتماع دائرئہ بروج کے پہلے برج حمل میں ہوا تھا، قمر اور مریخ کے علاوہ باقی تمام یعنی پانچ سیارگان ایک ہی برج میں جمع تھے،راہو کیتو بالترتیب برج سرطان اور جدی میں حرکت کر رہے تھے اور بعض ویدک ایسٹرولوجرز کے بقول ”کال سرپ یوگ“ بنارہے تھے، یہ یوگ نہایت منحوس اور نقصان دہ خیال کیا جاتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ دنیا بھر کے لیے اس کی نحوست اگر ہے تو اثر انداز ہوگی۔
کال سرپ یوگ ایک متنازع یوگ ہے،قدیم کلاسیکل ویدک سسٹم میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے لیکن بعد کے اکثر ماہرین نجوم اسے تسلیم کرتے ہیں، جب کہ بعض اسے محض پنڈتوں کی من گھڑت قرار دیتے ہیں، ہمارا بھی یہی خیال ہے کہ یہ یوگ پنڈتوں نے اپنے پیشہ ورانہ مفاد کے لیے ایجاد کیا ہے تاکہ لوگوں کو خوف زدہ کرکے ان سے زیادہ سے زیادہ بھینٹ لی جائے۔
اس یوگ کا تذکرہ برسبیل تذکرہ آگیا ہے،ہمارے نزدیک زیادہ اہم بات ایک سے زائد سیارگان کا ایک ہی برج میں جمع ہونا ہے جسے اصطلاحاً ”قران“ کہا جاتا ہے، ایسٹرولوجی کے قدیم نظریات کے تحت ایک سے زائد یعنی تقریباً پانچ ، چھ یا سات سیارگان کا کسی ایک ہی برج میں اجتماع دنیا میں غیر معمولی تبدیلیوں کی نشان دہی کرتا ہے، روایت ہے کہ ایسے عظیم قرانات طوفان نوح سے قبل یا انبیاءکی پیدائش سے قبل اور یوم الفیل سے قبل یا دیگر بہت بڑے دنیاوی واقعات سے قبل مشاہدے میں آتے رہے ہیں۔
مئی 2000 ءمیں ہونے والا یہ اجتماع اب تقریباً 17 سال بعد یہ ظاہر کر رہا ہے کہ دنیا کس طرح تبدیل ہوچکی ہے،اس اجتماع کے فوری بعد 2001 ءمیں ورلڈ ٹریڈ ٹاور کی تباہی کا واقعہ پیش آیا جس نے پوری دنیا کی کیمسٹری تبدیل کردی، اس کے بعد امریکا نے افغانستان پر اور بعد ازاں عراق پر چڑھائی کردی، صدر بُش نے صلیبی جنگ کا نعرہ لگادیا ، بہر حال اب تک جو بھی حالات وواقعات سامنے آئے وہ یہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے،پاکستان بھی اس صورت حال سے بری طرح متاثر ہوا، جنرل مشرف کے دس سال اور پھر پاکستان پیپلز پارٹی کے پانچ سال اور اب ن لیگ کے تقریباً ساڑھے چار سال مسلسل پاکستان کو مصائب و مشکلات سے دوچار کرتے چلے گئے ہیں، آج صورت حال یہ ہے کہ ملک کی سیاسی اشرافیہ اس طرح بے نقاب ہورہی ہے کہ لوگ سیاست سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں اور جمہوریت کو چند مخصوص افراد کے مفادات کا ذریعہ کہہ رہے ہیں، شاید اس سے پہلے جمہوریت کی ایسی ذلت و رسوائی دیکھنے میں نہ آئی ہو، اکثر سیاسی تجزیہ کار اور دانش ور اب کسی ٹیکنوکریٹ حکومت کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں، ہمارے پیش نظر اس وقت سال کے آخری دو مہینے ہیں اور ہم اپنی گفتگو کو ان دو مہینوں تک ہی محدود رکھیں گے کیوں کہ سال 2018 ءکے حوالے سے ہمارا ایسٹرولوجیکل تجزیہ فی الحال اشاعت کے مرحلے میں ہے اور اپنے قارئین کے مطالعے کے لیے اسے ہم آئندہ ماہ پیش کریں گے۔
نومبر میں صورت حال خاصی سنسنی خیز ہے،3 نومبر سے ایک ایسے وقت کا آغاز ہورہا ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ اہل سیاست پر حاوی نظر آتی ہے،ممکن ہے بعض احباب یہ بھی کہیں کہ ”وہ حاوی کب نہیں تھی؟“ لیکن زیادہ سنسنی خیز اور ایڈونچرر ٹائم کا آغازدسمبر کے پہلے ہفتے سے ہوگا، کوئی بڑا آئینی بحران جنم لے سکتا ہے،ممکن ہے جس ٹیکنوکریٹ حکومت کی باتیں کی جارہی ہیں، اس کے خدوخال نمایاں ہوجائیں (واللہ اعلم بالصواب) 
اس ماہ کے لیے اظہر عباس کا یہ قطع بڑا برمحل ہے
اب کوئی اور جادو دکھاو میاں
ایک ہی جھوٹ سے لوگ تنگ آچکے
تم خدائی کا دعویٰ نہ کر بیٹھنا
اب خداوں کے دن تو گنے جاچکے 
نومبر کے ستارے
حکومت و اقتدار کا ستارہ شمس برج عقرب میں حرکت کر رہا ہے،22 نومبر کو برج قوس میں داخل ہوگا، آسمانی کونسل کا وزیر اطلاعات و نشریات سیارہ عطارد برج عقرب میں ہے،6 نومبر کو برج قوس میں داخل ہوگا، توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ اپنے ذاتی برج میزان میں ہے،7 نومبر کو برج عقرب میں داخل ہوگا، سپہ سالارِ فلک سیارہ مریخ برج میزان میں حرکت کر رہا ہے اور پورا ماہ اسی برج میں رہے گا، وسعت و ترقی اور علم و دانش کا ستارہ مشتری برج عقرب میں پورا ماہ رہے گا، استاد زمانہ سیارہ زحل برج قوس میں ہے، ایجادات و اختراعات کا ستارہ یورینس برج حمل میں ہے،پراسرار نیپچون برج حوت میں اور کایہ پلٹ کرنے والا پلوٹو برج جدی میں ہے، جب کہ راس و ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں حرکت کر رہے ہیں۔
عزیزان من! یہ رفتارِ سیارگان یونانی علم نجوم کے مطابق دی جارہی ہیں۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
نومبر کے مہینے میں اہم سیارگان کے درمیان تشکیل پانے والے زاویے خاصے دلچسپ ہیں، اس ماہ تسدیس اور تثلیث کے چار چار، اسکوائر کے دو، اپوزیشن کا ایک زاویہ تشکیل پائے گا، جب کہ دو سیارگان کے باہمی ملاپ کے زاویے دو ہوں گے،تاریخ وار ان زاویوں کی نشان دہی اور ممکنہ اثرات درج ذیل ہیں۔
3 نومبر: زہرہ اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا، یہ نظر اکثر معاملات میں پائیداری اور افہام و تفہیم لاتی ہے،خاص طور پر ازدواجی زندگی یا شراکت کے امور میں مضبوطی کے لیے اس وقت کوشش کرنا چاہیے، میڈیسن سے متعلق بزنس کی ابتدا کرنا یا میڈیسن کے کام کو بہتر طور پر انجام دینا اس وقت آسان ہوتا ہے، زیورات کی تیاری کے لیے بھی اچھا وقت ہے۔
4 نومبر: شمس اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا زاویہ اور اسی روز زہرہ اور یورینس کے درمیان مقابلے کی نظر ہے، گویا ایک سعد زاویہ ، دوسرا نحس، شمس اور نیپچون کی تثلیث گورنمنٹ کے ذریعے فوائد دیتی ہے، حکومت کی طرف سے نئے کاموں کی ابتدا ہوتی ہے، مائع اشیا کے بزنس کو ترقی دینے یا زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے بہتر وقت ہے لیکن زہرہ یورینس کے درمیان اپوزیشن کا زاویہ باہمی ہم آہنگی اور توازن کو اچانک بگاڑ سکتا ہے،بنتے ہوئے کام بگڑ سکتے ہیں، خصوصاً خواتین کا رویہ عجیب اور نہ سمجھ میں آنے والا ہوسکتا ہے،بعض لوگوں کی منگنی یا محبت کے معاملات اچانک کوئی نیا رُخ اختیار کرسکتے ہیں، اس وقت فوری فیصلوں سے گریز کرنا چاہیے۔
زائچہ ءپاکستان میں یہ نظر غیر معمولی اہم واقعات کا باعث بن سکتی ہے،خصوصاً اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے اقدام یا فیصلے غیر معمولی صورت حال پیدا کرسکتے ہیں،کابینہ میں ردوبدل اور دیگر سرکاری اداروں میں تبدیلیاں دیکھنے میں آسکتی ہیں۔
9 نومبر: شمس و پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے لیکن عام آدمی کی زندگی میں اس کا اثر خارج ازمکان ہے، بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کے درمیان پاور پلے کا رجحان نظر آسکتا ہے۔
11 نومبر: زحل اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ بھی فوری اثرات کا حامل نہیں ہے اور عام آدمی کے لیے بھی اہم نہیں ہے کیوں کہ ایسے زاویے قوموں اور ملکوں کے لیے زیادہ اہم ہوتے ہیں اور ان کے اثرات ایک طویل عرصے میں جاکر ظاہر ہوتے ہیں، واضح رہے کہ اس سال کے شروع میں بھی یہ زاویہ تشکیل پایا تھا اور آئندہ بھی یہ زاویہ دیکھنے میں آئے گا۔
 بین الاقوامی طور پر اور ملکی زائچے میں اس کے اثرات معاشرتی اقدار اور رویوں میں نئی تبدیلیوں کی نشان دہی کرتے ہیں، گویا آئندہ سالوں میں دنیا نئی ارضیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرے گی، انسانی محنت و مشقت کو کم کرنے اور زیادہ سے زیادہ الیکٹرونکس پر انحصار کرنے کا دور جو ماضی میں شروع ہوچکا ہے، آئندہ چند سالوں میں اپنی انتہا کو پہنچ جائے گا۔
13 نومبر: زہرہ اور مشتری کا باہمی ملاپ جو ”قران السعدین“ کہلاتا ہے،اس زاویے کو سعد اکبر تسلیم کیا جاتا ہے اور خوش قسمتی کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے، تقریباً تمام ہی کاموں کے لیے یہ وقت بہتر سمجھا جاتا ہے،خصوصاً مالی فوائد، پروموشن، کاروباری ترقی، دو افراد کے درمیان پارٹنر شپ یا محبت و دوستی وغیرہ کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے،اس وقت ماہرین جفر خصوصی نقش و طلسم تیار کرتے ہیں۔
پاکستان کے زائچے میں اس کے اثرات نحس ہوں گے،فوج اور بیوروکریسی سے متعلق افراد کو حادثات پیش آسکتے ہیں، حکومت سے متعلق امور میں نئے تنازعات اور اختلافات جنم لے سکتے ہیں، ملک میں جاری آپریشن مزید تیز ہوجائے گا۔
14 نومبر: عطارد اور نیپچون کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،اس وقت دھوکے اور فراڈ کے معاملات سامنے آتے ہیں، افواہیں پھیلتی ہیں، میڈیا میں غلط خبریں گردش کریں گی، عام لوگوں کو اس دوران میں دوسروں سے معاملہ کرتے ہوئے محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، اجنبی اور مشکوک افراد سے محتاط رہیں۔
16 نومبر: زہرہ اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ محبت، دوستی اور نئی دلچسپ تفریحات کی طرف متوجہ کرتا ہے،ملک میں انٹرٹینمنٹ کے حوالے سے دلچسپ پروگرام سامنے آسکتے ہیں، عام آدمی کے لیے یہ بہتر انجوائے منٹ کا وقت ہوگا۔
17 نومبر: عطارد اور مریخ کے درمیان تثلیث کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے،متنازع اور اختلافی معاملات میں بات چیت کے ذریعے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، مشینری اور ٹرانسپورٹ سے متعلق کاروبار فائدہ بخش رہیں گے، ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں میں بہتر نتائج اور کارکردگی آسان ہوگی۔
19 نومبر: مریخ اور پلوٹو کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،یہ زاویہ حادثات و سانحات کا باعث بن سکتا ہے،ڈرائیونگ کے معاملات میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات سامنے آسکتے ہیں۔
21 نومبر: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے،محبت، دوستی وغیرہ کے معاملات میں گرم جوشی اور شدت کا باعث ہوگا لیکن خواتین کو محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، یہ نظر حدود و قیود کو توڑتی ہے اور گناہ کی طرف راغب کرتی ہے۔
25 نومبر: عطارد اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، تحریری اور تقریری سرگرمیوں کے لیے اچھا وقت ہے،ذرائع ابلاغ کی بہتر کارکردگی دیکھنے میں آئے گی، نئی چونکا دینے والی خبریں یا اطلاعات منظر عام پر آئیں گی،عام آدمی کے لیے کوئی نئی تبدیلی لانے کا وقت ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں یا کاروبار میں یا جاب میں کوئی تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو اس وقت سامنے آنے والے مواقع ضائع نہ کریں۔
28 نومبر: عطارد اور زحل کا قران ایک مثبت زاویہ ہے، اس وقت میں طویل المدت منصوبہ بندی یا ایگریمنٹ بہتر ثابت ہوں گے،پراپرٹی کی خریدوفروخت اور دستاویزات کی تیاری کے لیے بہتر وقت ہے، یہ وقت علاج معالجے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
شرف قمر
چاند اس ماہ اپنے شرف کے برج ثور میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق جمعہ 3 نومبر کو دوپہر 02:46 pm پر داخل ہوگا اور شرف کے درجے پر 06:03 pm سے 07:42 pm تک رہے گا۔
غیر ممالک میں مقیم اپنے قارئین کے لیے ہم یہاں جی ایم ٹی ٹائم بھی دے رہے ہیں تاکہ تمام ممالک کے لوگ اپنے ملک سے جی ایم ٹی ٹائم کا فرق جمع یا تفریق کرکے درست وقت حاصل کرسکیں، اس سلسلے میں یہ بھی خیال رکھنے کی ضرورت ہوگی کہ برطانیہ، کنیڈا، امریکا اور آسٹریلیا یا جاپان وغیرہ میں اگر سمر ٹائم چل رہا ہو تو اس کا بھی خیال رکھنا ضروری ہوگا کیوں کہ یہ اضافی ٹائم ہوتا ہے۔
جی ایم ٹی ٹائم (لندن ٹائم ) کے مطابق قمر برج ثور میں جمعہ 3 نومبر کو 09:48 am پر داخل ہوگا لیکن درجہ ءشرف پر 01:03 pm سے 02:42 pm تک رہے گا۔کنیڈا اور امریکا والوں کو اس وقت میں پانچ یا چھ گھنٹے کا اضافہ کرنا پڑے گا، نیویارک اور ٹورنٹو کا فرق لندن ٹائم سے پانچ گھنٹے آگے کا ہے۔
بہت عرصے کے بعد شرف قمر کا وقت عروج ماہ میں آرہا ہے لہٰذا یہ شرف قمر زیادہ مو ¿ثر اور طاقت ور ہے،اس موقع کے لیے ہم ہر مہینے جو اعمال دیتے ہیں ، ان پر عمل کیا جاسکتا ہے لیکن خصوصی طور پر یہ وقت برکاتی انگوٹھی، خاتم قمر یا لوح قمر نورانی کی تیاری کے لیے نہایت مو ¿ثر اور مبارک ہے،اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ سے متعلقہ عملیات میں رہنمائی لی جاسکتی ہے،جو لوگ یہ چیزیں خود تیار نہیں کرسکتے، وہ براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔
قمر در عقرب
اس مہینے میں قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق جمعرات 16 نومبر کو 01:18pm پر داخل ہوگا اور ہفتہ 18 نومبر کو 11:58 pm تک رہے گا لیکن اپنے درجہ ءہبوط پر 16 نومبر 05:10 pm سے 07:06 pm تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق برج عقرب میں داخلہ16 نومبر 08:18 am پر ہوگا اور 18 نومبر کو 06:58 pm برج قوس میں داخل ہوجائے گا، اس عرصے میں ہبوط کے درجے پر 12:10 pm سے 02:08 pm تک ہوگا، یہی عملیات کے لیے مو ¿ثر ترین اور نحس ترین وقت ہے۔
اس نحس وقت میں روک تھام اور بندش کے عملیات و وظائف یا نقش تیار کیے جاتے ہیں جو ہم وقتاً فوقتاً دیتے رہے ہیں، اپنی ضرورت کے لیے ہماری ویب سائٹ www.maseeha.com سے رہنمائی لے سکتے ہیں یا براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں