پیر، 26 جنوری، 2015

فروری کا فلکیاتی منظر نامہ، ایک مثبت اثر مہینہ

نریندرمودی سرکار کے عزائم اور پاکستان کی تشویش ناک داخلی صورت حال

جنوری میں اچانک ہی پٹرول کا بحران سامنے آیا اور حکومت کے گلے پڑ گیا اس بحران کے اثرات نے پورے ملک کو لپیٹ میں لے لیا، اپوزیشن جماعتیں اس کا ذمے دار حکومت کے وزرا کو ٹھہرا رہی ہیں جب کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی اوگرا کو ذمے دار قرار دے رہی ہے۔
نئے سال کے آغاز پر حکومت کو درپیش یہ نیا چیلنج ہے گزشتہ سال کا ”دھرنا چیلنج“ پشاور سانحہ کی وجہ سے ختم ہوگیا ہے، عمران خان بھی شادی کے بعد اپنی نئی ذمے داریوں میں مصروف ہیں، انہوں نے اپنے آئندہ کے نئے پروگرام کا اعلان کردیا ہے اور عدالتی کمیشن کے قیام سے پہلے اسمبلیوں میں واپس جانے سے انکار کردیا ہے اور یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ حکومت زیادہ خوش اور مطمئن نہ ہو ، ہم جب چاہیں گے ، کھیل وہیں سے دوبارہ شروع کردیں گے جہاں چھوڑا تھا۔

قارئین! یقیناً آپ کو یاد ہوگا کہ کہ ہم نے 2013  کے انتخابات کے بعد جناب نواز شریف کا زائچۂ  حلف تحریر کیا تھا اور لکھا تھا کہ ان کے لیے وزارت اعظمیٰ کی مدت پوری کرنا مشکل ثابت ہوسکتا ہے لیکن 2014  تک اُن کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے چنانچہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ اور طویل دھرنے بھی ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے، صرف اتنا ہوا کہ حکومت کے کس بل کسی قدر نکل گئے مگر 2015  کو ہم نے ان کے لیے ایک مشکل سال قرار دیا تھا ۔

زائچۂ  حلف کے مطابق زہرہ کے دور اکبر میں قمر کا دور اصغر گزشتہ سال 14 ستمبر تک جاری رہا ، قمر زائچۂ حلف کا سعد ستارہ ہے اس لیے قسمت نے ان کا ساتھ دیا مگر اب وہ سیارہ مریخ کے دور اصغر سے گزر رہے ہیں جو زائچے میں چھٹے گھر کا مالک ہے اور اسٹیبلشمنٹ سے تعلق رکھتا ہے، نتیجے کے طور پر پورے ملک میں علامتی طور پر مارشل لاءجیسی صورت حال موجود ہے ۔

فروری کا مہینہ حکومت کے لیے مزید مشکلات لائے گا ، پٹرول بحران کے بعد مزید غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن جیسے تیسے گاڑی 15 جون تک کھنچ جائے گی، اُس کے بعد صورت حال کوئی نئی کروٹ لے سکتی ہے جو حکومتی سطح پر بڑی تبدیلی کا اشارہ ہوگی۔

 حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ سال اگست سے حکومت جس دباؤمیں ہے وہ ابھی تک جاری ہے اور یہ دباؤ ختم ہوتا نظر نہیں آتا بلکہ اس میں مزید اضافہ ہی ہو سکتا ہے، 15فروری سے 20فروری تک وقت مزید خراب نظر آتا ہے جس میں حادثات اور دہشت گردی کے خطرات ہو سکتے ہیں‘ اچھی بات یہ ہے کہ اس صورت حال میں حکومت کو مسلح افواج کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپوزیشن بھی حکومت کا ساتھ دے رہی ہے۔

گزشتہ دنوں ایک ویڈیو کا بڑا چرچا رہا جو نئی انڈین حکومت کے آئندہ عزائم اور پاکستان کے خلاف حکمت عملی کی نشان دہی کرتی ہے،  یقیناً مقتدر حلقے بھارتی عزائم سے غافل نہیں ہوں گے  2015 کا سال اس حوالے سے بھی نمایاں اہمیت کا حامل ہے کہ اب پڑوسی ملک بھارت میں ”نریندر مودی سرکار“ موجود ہے قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے نریندر مودی کے زائچے کے حوالے سے کچھ خدشات کا اظہار کیا تھا اور بتایا تھا کہ تقریب حلف برداری میں ان کا رویہ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ اگرچہ بہت خوش گوار تھا لیکن نریندر مودی کا پیدائشی برج عقرب ہے وہ دیکھنے میں جیسے نظر آتے ہیں ‘ درحقیقت ویسے نہیں ہیں‘ انتہا پسندی عقربی افراد کی نمایاں خصوصیت ہے‘ ان کے دور اقتدار میں بھارتی مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنانے کی تحریکیں سر اٹھا رہی ہیں‘ لہٰذا پاکستان کو بھی مودی سرکار سے کسی خیر کی توقع نہیں رکھنا چاہیے‘ مذکورہ بالا ویڈیو میں ایک بھارتی مشیر نے پاکستان کے خلاف اپنی مستقبل کی حکمت عملی کا اظہار کیا ہے اور ان کمزوریوں کی نشان دہی کی ہے جو پاکستان میں موجود ہیں خصوصاً پاکستان کے اسلحہ بردارگروپس جو اپنے مفادات کے لیے پاکستان دشمنی پر بھی آمادہ ہوجاتے ہیں‘ اس ویڈیو میں بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کی سازش کا بھی سراغ ملتا ہے‘ گویا مستقبل کے بھارتی عزائم اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے‘ ہمارے سیاستدانوں کو اس نازک مرحلے پر پورے ہوش وحواس سے اور دانشورانہ سوچ کے ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا تاکہ دشمن ہماری کسی کمزوری سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔



فروری کے ستارے

حسب سابق سیارہ شمس جدت طرازی کے برج دلو میں حرکت کر رہا ہے،19 فروری کو احساسات کے آبی برج حوت میں داخل ہوگا اور اس طرح اس کی سالانہ گردش اپنے اختتام کو پہنچے گی۔

منشئ  فلک سیارہ عطارد 21 جنوری سے برج دلو میں بحالتِ رجعت حرکت کر رہا ہے اور 11 فروری کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آئے گا،عطارد کی رجعت کا عرصہ اکثر تحریر ، تقریر، ٹرانسپورٹیشن کے معاملات ، سفر سے متعلق امور میں مسائل لاتا ہے،خاص طور پر برج جوزا اور سنبلہ والے اس سے خصوصی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔

توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ اپنے شرف کے برج حوت میں ہے،فروری میں 17,18 تاریخ کو درجۂ  شرف پر ہوگا، یہ سیارہ زہرہ کی اعلیٰ ترین پوزیشن ہے، اس وقت کا علمائے جفر سال بھر انتظار کرتے ہیں تاکہ محبت و تسخیر ، مقبولیت اور شہرت کے لیے خصوصی نقش و طلسم تیار کرسکیں۔

عمل اور رد عمل کا سیارہ مریخ بھی برج حوت میں حرکت کر رہا ہے اور 20 فروری کو اپنے ذاتی برج حمل میں داخل ہوگا اور طاقت ور پوزیشن حاصل کرے گا۔

وسعت و ترقی اور علم کا ستارہ مشتری حسب سابق برج اسد میں بحالتِ رجعت حرکت کر رہا ہے، اپنی اُلٹی چال پر ہے،یہ اس کی کمزور پوزیشن ہے ۔

سختی اور محنت کا ستارہ زحل اپنے اوج کے برج قوس میں ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، یورینس برج حمل میں ، نیپچون اپنے ذاتی برج حوت میں اور پلوٹو برج جدی میں ہےں جب کہ راس برج میزان میں اور ذنب برج حمل میں حرکت کر رہے ہیں۔

نظرات و اثرات سیارگان

فروری کے مہینے میں اہم سیارگان کے درمیان نظرات خاصے کم نظر آتے ہیں، مزید یہ کہ سخت نظرات بھی نہ ہونے کے برابر ہے، اس اعتبار سے اس مہینے کو ایک نرم اور مثبت مہینہ کہا جاسکتا ہے۔

فروری میں مقابلے کی ایک نظر ، تین قرانات ، ایک تربیع، دو تثلیثات اور چار تسدیسات ہوں گی جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
یکم فروری: زہرہ اور نیپچون کے درمیان قران ہوگا ، یہ اعلیٰ تخلیقی اور فنکارانہ توانائی کا مظہر ہے، اس وقت ایسے کام کرنے چاہئیں جو تخلیقی صلاحیتوں کا تقاضا کرتے ہوں،آرٹسٹک سرگرمیوں کے لیے شاندار وقت ہوگا لیکن یہ وقت جذباتی بہاؤ بھی لاتا ہے، رومانی تعلقات میں شدت اور گرم جوشی پیدا ہوتی ہے ، خاص طور پر خواتین اس زاویے سے خصوصی طور پر متاثر ہوتی ہیں ، اُن کے مزاج میں نرمی آتی ہے، جب کہ مرد حضرات اگر مضبوط کردار کے مالک نہ ہوں تو بے راہ روی کا شکار ہوتے ہیں،زہرہ اور نیپچون کا یہ زاویہ منشیات کا رجحان بھی لاتا ہے،مستقل پینے والے اس نظر کے زیر اثر حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔

2 فروری: شمس اور یورینس کے درمیان تسدیس کا زاویہ حکومت کی طرف سے کوئی چونکا دینے والی خوش خبری لاسکتا ہے،نئے فیصلے اور نئے اقدام سامنے آسکتے ہیں،پاور انرجی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے نمایاں پیش رفت ہوسکتی ہے، عام لوگ اس وقت میں غیر روایتی طریقوں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ، لکیر کے فقیر بنے رہنا غلط ہوگا۔

5 فروری: عطارد اور زحل کے درمیان تسدیس کی نظر مثبت اثر کی حامل ہے،یہ وقت طویل منصوبہ بندی یا طویل المدت معاہدات کے لیے مناسب ہے،پراپرٹی سے متعلق بات چیت مفید ثابت ہوتی ہے، بیماریوں سے نجات کے لیے بھی مناسب علاج معالجہ فائدہ بخش رہتا ہے۔

6 فروری: شمس اور مشتری کے درمیان مقابلے کی واحد نظر اس ماہ کا ایک سخت زاویہ ہے،عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید بڑھ سکتا ہے،مالیاتی امور میں اہم اقدام سامنے آسکتے ہیں،یہ وقت قانونی معاملات اور مقدمات میں پریشانی کا باعث ہوسکتا ہے، اس نظر سے اسٹاک مارکیٹ متاثر ہوسکتی ہے،کوئی اپ اینڈ ڈاؤن سامنے آسکتا ہے۔

8 فروری: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا،یہ محبت جیسے نازک معاملے میں پاور پلے کی نشان دہی کرتا ہے،خواتین کے مطالبات میں اضافہ ہوتا ہے، وہ اپنی بات منوانے کے لیے دباؤ ڈال سکتی ہیں۔

19 فروری: عطارد اور زحل کے درمیان دوبارہ تسدیس کی نظر ہوگی،اس بار عطارد اپنی سیدھی چال پر ہوگا،لہٰذا پہلے سے زیادہ مؤثر ہوگا، اس نظر کے اثرات پہلے بیان کیے جاچکے ہیں۔

22 فروری: زہرہ اور مریخ کا قران یا ملاپ ایک سعد زاویہ ہے جو خاص طور پر عورت اور مرد کے جذبات کو بھڑکانے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے، علم نجوم میں زہرہ عورت اور مریخ مرد کی نمائندگی کرتے ہیں ، یہ وقت 2 افراد مرد و عورت کو قریب لانے میں معاون ہوتا ہے، عمومی طور پر زہرہ اور مریخ کا یہ زاویہ کسی بے راہ روی کا باعث بھی بن سکتا ہے،عاملین اس وقت پر حُب تسخیر کے عملیات کرتے ہیں، خصوصاً مرد و زن کے درمیان باہمی محبت و کشش پیدا کرنے کے لیے۔

23 فروری: شمس اور زحل کے درمیان تربیع کی نظر اس ماہ کا دوسرا اور سخت ترین زاویہ ہے، یہ وقت صاحبِ حیثیت افراد ، وزرأاور امرأ کے لیے ناموافق ہوتا ہے، اُن کی تنزلی ہوسکتی ہے یا وہ عتاب میں آسکتے ہیں،عام لوگوں کو اس وقت میں مقدمات اور پراپرٹی سے متعلق معاملات سے بچنا چاہیے ورنہ نقصانات ہوسکتے ہیں۔

24 فروری: زہرہ اور زحل کے درمیان تثلیث کا زاویہ نہایت مبارک ہے،یہ وقت ازدواجی استحکام کے لیے بہتر ہوتا ہے،عام زندگی میں لوگوں سے بہتر تعلقات قائم کرنے میں مدد ملتی ہے، اس وقت میں قائم ہونے والے تعلقات دیرپا اور مضبوط ہوتے ہیں،یہ وقت منگنی یا نکاح وغیرہ کے لیے موافق ہوتا ہے، رشتے اور تعلق میں استحکام لاتا ہے۔

26 فروری: مریخ اور زحل کے درمیان تثلیث کی نظر سعد اثر رکھتی ہے،اگرچہ دونوں مخالف سیارے سمجھے جاتے ہیں لیکن تثلیث کی نظر کے باعث مثبت اور سعد اثر ظاہر ہوتا ہے، خاص طور پر مشینری ، پراپرٹی ، کنسٹرکشن وغیرہ سے متعلق کام فائدے مند ہوتے ہیں۔اسی روز شمس اور نیپچون کے درمیان قران کی نظر ہوگی، یہ اس ماہ کی تیسری منحوس نظر ہے، اس وقت میں حکامِ بالا یا اعلیٰ افسران اور صاحب حیثیت افراد کا رویہ حسب توقع نہیں ہوگا،دھوکا ، فراڈ اور مکاریاں سامنے آسکتی ہیں، محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔

قمر در عقرب

اس ماہ پاکستان اسٹینڈر ٹائم کے مطابق قمر کا اپنے برج ہبوط میں داخلہ 10 فروری بروز منگل 12:06pm پر ہوگا اور برج عقرب میں اس کا قیام 12 فروری بروز جمعرات 09:48pm تک رہے گا‘ اگرچہ قمر در عقرب کا تمام وقت ہی نحس اثرات کا حامل سمجھا جاتا ہے مگر خصوصی طور پر تین درجہ عقرب نہایت ہی منحوس وقت ہوتا ہے‘ اس وقت کوئی نیا کام شروع نہیں کرنا چاہیے خصوصاً شادی بیاہ ‘ نئے کاروبار یا نئی جاب کا آغاز‘کوئی اہم سفر‘ بچوں کا اسکول میں داخلہ‘نئے مکان کی خریداری یا نئے گھر میں شفٹ ہونے کا عمل وغیرہ۔

خاص ہبوط کے درجے پر قمر 10 فروری کو 04:05 pm سے 06:02 pm تک ہوگا۔

درجۂ ہبوط پر قمر کی موجودگی نحس اعمال کے لیے مناسب ہوتی ہے، اس وقت میں بری عادتوں اور حرکتوں سے باز رکھنے کے لیے عمل کیے جاتے ہیں،اپنی ضرورت کے مطابق مختلف اعمال آپ ہماری ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔

شرف قمر

قمر اپنے شرف کے برج میں بروز پیر 23 فروری کو 05:29 am پر داخل ہوگا اور درجۂ شرف پر 08:53 am سے 10:34 am تک رہے گا۔

یہ نہایت سعد اور مبارک وقت ہوتا ہے،اس موقع پر سعد اور کارِ خیر کے لیے عمل کرنے چاہئیں، ہم پہلے باہمی اتحاد و محبت اور کشادگی ءرزق کے لیے اس موقع پر مختلف وظائف دےتے رہے ہیں، اس بار بیماریوں سے نجات اور شفایابی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ایک وظیفہ لکھ رہے ہیں ، اسے باوضو ہوکر اور قبلہ رُخ بیٹھ کر مکمل یقین اور اعتماد کے ساتھ پڑھنا ہوگا۔

پاک پانی کی ایک بوتل بھر کر قریب رکھیں اور پہلے 3 بار دُرود شریف اور ایک بار بسم اللہ پڑھ کر 99 مرتبہ سورئہ فاتحہ کی تلاوت کریں، بعد ازاں پھر 3 بار درود شریف پڑھیں اور پانی کی بوتل پر دم کردیں، سمجھ لیں یہ آبِ شفا تیار ہوگیا ہے، اب یہ پانی کسی بھی مرض میں بیمار کو دن میں تین مرتبہ تین گھونٹ پلادیا کریں، جب بوتل میں پانی تھوڑا رہ جائے تو مزید پاک پانی ملا لیں ، اس طرح بوتل پورے مہینے استعمال ہوسکے گی،آئندہ مہینے اگر ضرورت باقی رہے تو پھر شرف قمر کے وقت دوبارہ اسی طرح پانی تیار کرلیا جائے‘ یہ پانی شرارتی اور سرکش بچوں اورگمراہ افراد کو راہ راست پرلانے کے لیے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

شرف کا وقت تقریباً 2 گھنٹے رہتا ہے، اگر 99 بار سورئہ فاتحہ کی تلاوت میں زیادہ وقت لگے تو اُس کی فکر نہ کریں، بہتر یہ ہوگا کہ اصل وقت سے کچھ پہلے عمل شروع کردیں اور شرف کے اختتام تک اسے پورا کرلیں، کچھ مٹھائی سفید رنگ کی پاس رکھیں اور عمل ختم کرنے کے بعد اس پر فاتحہ دیں اور اللہ سے دعا کریں کہ پروردگار اپنے اس کلام کی برکت سے اس پانی میں شفایابی کی قوت پیدا کردے، مٹھائی خود بھی کھائیں اور دیگر افراد میں بھی تقسیم کردیں۔

پیش گوئی کا فن

 عزیزان من! ہم پہلے بھی یہ اطلاع دے چکے ہیں کہ علم نجوم سیکھنے کے خواہش مند شائقین کے لیے ہم نے ایک نصابی کورس ترتیب دیا ہے‘2014ءکا سال ہمار ے لیے اس اعتبار سے نہایت اہم رہا کہ ہم یہ محنت اور دقت طلب کام پورا کر سکے ‘ کتاب کی پرنٹنگ وغیرہ کے سلسلے میں خاصی دشواریاں پیش آئیں جن کی وجہ سے کتاب کی اشاعت میں کچھ تاخیر ہوگئی ‘ بہر حال الحمد اللہ کہ اب یہ کتاب جس کا نام ہم نے ”پیش گوئی کافن“ رکھا ہے ‘ شائع ہو گئی ہے لیکن ہمارا ارادہ اسے عام ایجنٹوں کے ذریعے مارکیٹ میں دینے کا نہیں ہے لہٰذا جو لوگ اس سے استفادہ چاہتے ہیں‘ براہ راست ہمارے آفس سے منگوا سکتے ہیں۔

 اردو زبان میں ایسی کوئی کتاب علم نجوم کے حوالے سے پاکستان یا انڈیا میں نہیں لکھی گئی جس کی مدد سے کسی زائچے کا اطمینان بخش طور پر مطالعہ کیا جا سکے‘ ایسی بہت سی کتابیں یقیناً لکھی گئی ہیں جو زائچہ بنانے اور اس کے اندراجات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہےں لیکن زائچے کو پڑھنے کے لیے جس تجزیاتی تیکنک کی ضرورت ہوتی ہے وہ کسی کتاب میں بیان نہیں کی گئی‘ اسی ضرورت کے پیش نظر ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ہمارا اردو داں طبقہ علم نجوم کی افادیت سے فائدہ اٹھا سکے۔

 عام طور پر جو کتابیں اس موضوع پر دستیاب ہیں ان کا انداز بہت روایتی قسم کا ہے‘کلاسیکی نظریات کو نقل در نقل کے اصول پر آگے بڑھادیا گیا ہے اور جدید ایسٹرولوجیکل تحقیقات سے سرفِ نظر کیا گیا ہے‘حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان میں جس قسم کی ایسٹرولوجی مروّج ہے ‘ شاید پوری دنیا میں اس قدر مجہول انداز کہیں اور نہ ہو‘ نام نہاد قسم کے ایسٹرولوجرز کا تو ذکر ہی کیا‘ بہت سے مستند سمجھے جانے والے ماہرین بھی لکیر کے فقیر نظر آتے ہیں‘ ایسٹرولوجی کا علم سائنسی طور پر دنیا بھر میں جو اہمیت اختیار کر چکا ہے ‘ انہیں اس کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں اور یہ صورت حال صرف پاکستان ہی میں نہیں ‘ بھارت میں بھی نظر آتی ہے جو ایسٹرولوجی کا گڑھ کہلاتا ہے۔

قصہ مختصر یہ کہ ہماری کتاب پیش گوئی کا فن ایسٹرولوجی کے جدید نظریات پر مبنی ہے‘ اس میں روایتی اور جدید نظریات پربھی روشنی ڈالی گئی ہے‘ بنیادی قانون اور قاعدے اور زائچہ پڑھنے کی جدید سائنٹیفک تجزیاتی تیکنک سے آگاہ کیا گیا ہے۔

ہمیں یقین ہے کہ اس نصابی کتاب کے بغور مطالعے اور پریکٹس سے ایک عام آدمی بھی علم نجوم کی مناسب استعداد حاصل کر سکے گا اور اپنے بارے میں بھی بہت کچھ جان سکے گا اور دوسروں کو بھی سمجھ سکے گا، ہم نے اس میں برج حمل سے حوت تک بارہ برجوں کے حوالے سے نہایت اہم معلومات فراہم کی ہیں جن کی مدد سے کوئی شخص اپنے ذاتی زائچے کو باآسانی سمجھ سکتا ہے اور اپنی خوبیوں اور خامیوں کے علاوہ مستقبل کے امکانات کا جائزہ لے سکتا ہے‘ ہماری یہ کتاب اس نصابی سلسلے کی پہلی کڑی ہے‘ دوسری کتاب بھی زیر تحریر ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی بشرط صحت و زندگی جاری رہے گا۔


ہمارے قارئین کی تعداد بہت زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہے گزشتہ 20سال سے ہم مختلف موضوعات پر مسلسل لکھ رہے ہیں  بے شمار لوگوں نے ہم سے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ایسٹرولوجی کے موضوع پر کتاب لکھی جائے ‘ ان تمام لوگوں کی خواہش پوری کردی گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ علم دوست قارئین علم کو پھیلانے میں ہم سے ممکن حد تک تعاون ضرور کریں گے  وما توفیقی الا بااللہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں