پیر، 19 جنوری، 2015

عمران خان اور ریحام خان کی جوڑی اور علم نجوم

شادی اور ازدواجی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر فلکیاتی سائنس کے بنیادی اصول و قواعد

گزشتہ ہفتے عمران خان اور ریحام خان کی شادی خانہ آبادی کا بڑا چرچہ رہا‘ ہم نے بھی اس واقع کو اہم خیال کیا کیوں کہ عمران خان اب ایک قومی سطح کے لیڈر سمجھے جاتے ہیں اور ان کی دوسری شادی تقریباً 63 برس کی عمر میں ہوئی ہے جب کہ پہلی بیوی سے علیحدگی کو ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے اور اتنے سالوں میں انہیں کبھی دوسری شادی کا خیال نہیں آیا‘ پھر اچانک انہوں نے دھرنے کے دوران میں اپنی شادی کے سلسلے میں بڑی بے تابی کا اظہار کیا ‘ گویا اسی عرصے میں وہ ریحام خان کو پسند کر چکے تھے‘ بہر حال اب دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو چکے ہیں اور ہماری دعا ہے کہ خوش رہیں‘ آباد رہیں۔



 گزشتہ کالم میں ہم نے بتایا تھا کہ دونوں کے درمیان ایسٹرولوجیکل اصولوں کے تحت باہمی طور پر اچھی میچنگ موجود ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے باہمی کشش رکھتے ہیں جس کا نتیجہ دونوں کی یکجائی کی صورت میں اب ہمارے سامنے ہے لیکن ہمارا مشاہدہ یہی ہے کہ باہمی کشش اور محبت اپنی جگہ مگر شادی کے بعد ازدواجی زندگی کی ذمہ داریاں اپنی جگہ ایک جداگانہ اہمیت رکھتی ہیں اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک دوسرے کو بے حد چاہنے والے جب شادی کے بندھن میں بندھتے ہیں تو صورت حال تبدیل ہونے لگتی ہے‘ آہستہ آہستہ ان کے درمیان فاصلے پیدا ہونے لگتے ہیں اور پھر کسی مرحلے پر جدائی کے لمحات بھی آجاتے ہیں‘ ایک مشہور شاعر نے اس صورت حال کو بڑے خوب صورت انداز میں بیان کیا ہے

بچھڑ بھی جاتے ہیں مل کر رہِ محبت میں
مگر یہ بات ابھی تیرے سوچنے کی نہیں

 ہم نے عرض کیا تھا کہ عمران خان اور ریحام خان دونوں کی ایک شادی خاصی طویل رفاقت کے بعد ختم ہو چکی ہے اور عمران خان نے یہ شادی اپنی پسند اور مرضی سے کی تھی ‘ ان کی پہلی بیوی جمائما پر بھی اس شادی کے لیے کوئی دباؤ نہ تھا بلکہ انہوں نے تو اس شادی کے لیے اپنا مذہب بھی تبدیل کیا تھا مگر پھر بھی بلآخردونوں کو علیحدگی کا تلخ جام پینا پڑا‘ ان کے مقابلے میں ریحام خان کی پہلی شادی غالباً ارینج میرج تھی جو 18سال کی عمر میں والدین کی مرضی سے ہوئی تھی‘ یہ ازدواجی رفاقت تقریباً 14 سال بعد ختم ہوگئی جب کہ اس دوران میں دو تین بچوں کی ماں بھی بن گئی تھیں‘ ان کے پہلے شوہر برطانیہ میں ڈاکٹر تھے اور شادی کے بعد وہ بھی برطانیہ ہی میں مقیم رہیں ‘ اگر شوہر پسندیدہ نہیں تھا تو برطانیہ میں رہتے ہوئے انہیں بہت پہلے ہی علیحدہ ہوجانا چاہیے تھا‘ علیحدگی کے لیے 14سال تک انتظار کیوں کیا؟ یہ ایک غور طلب بات ہے۔

عمران خان بھی جب دو بیٹوں کے باپ بن چکے تھے تو اُن کے درمیان علیحدگی ہوگئی جس کی وجہ وہ یہی بیان کرتے ہیں کہ جمائما لندن سیٹل ہونا چاہتی تھیں ، وغیرہ وغیرہ۔

عزیزان من! علم نجوم محبت، شادی اور ازدواجی زندگی کے حوالے سے ہماری بہترین رہنمائی کرتا ہے،بشرط یہ کہ ہم بروقت کسی ایسٹرولوجر سے رہنمائی لیں اور اصول و قواعد کے مطابق اپنے برتھ چارٹ میں موجود امکانات پر توجہ دیں،اس موضوع پر ہم نے اپنی نئی کتاب ”پیش گوئی کا فن“ میں بنیادی اصول و قواعد پر روشنی ڈالی ہے جو کسی بھی عورت یا مرد کی شان دار رہنمائی کرسکتے ہیں، یہاں اس کتاب کا ایک باب پیش کیا جارہا ہے، امید ہے کہ ایسٹرولوجی کے شائقین کے لیے یقیناً یہ ایک دلچسپ اور خاصے کی چیز ہوگی۔

شادی اور ازدواجی زندگی

اس میں کوئی شک و شبہے کی گنجائش نہیں ہے کہ انسان کی پیدائش کے بعد اس کی زندگی کا اہم ترین نیا موڑ اس کی شادی ہے‘ اسی لیے ہم پیدائشی زائچے کے بعد شادی کے زائچے کو بھی اہمیت دیتے ہیں‘ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کی زندگی میں ایک نئی شراکت قائم ہوتی ہے اور اس کے ذاتی معاملات صرف اس کی ذات تک محدود نہیں رہتے بلکہ ان میں ایک دوسرا فریق بھی حصہ دار ہوجاتا ہے لہٰذا زندگی کے اس نئے موڑ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لیکن اس موڑ کا آغاز کب ‘ کیسے اور کیسا ہوگا ؟ یہ سوال شادی سے پہلے ہر مرد و عورت کے لیے اہمیت رکھتا ہے اور اکثر لوگ منجم حضرات سے یہی سوال کرتے نظر آتے ہیں ‘ اس سوال کا جواب دینے کے لیے علم نجوم ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے اور اس حوالے سے تجربہ شدہ بنیادی اصول مد نظر رکھنا چاہئیں۔

آیا کسی مرد یا عورت کی اپنے شریک حیات سے ذہنی ہم آہنگی ہوگی یا نہیں؟ اس مسئلے کو ازدواجی معاملا ت کے گھروں کے درمیان تعلقات دیکھ کر پرکھا جا سکتا ہے اور اس کی شادی کے امکانات کب تک ہیں‘ اس کا اندازا متعلقہ گھروں کے حاکم سیاروں کے پیریڈز سے کیا جا سکتا ہے۔

 شادی کے نمائندے

-1 بنیادی برج کا حامل ساتواں گھر شادی کا ثانوی نمائندہ ہے‘ اگر ساتویں گھر میں کوئی بنیادی برج نہ ہو تو شادی کی نشان دہی کرنے والے اگلے بنیادی برج کے حاکم ( دوسرا ‘چوتھا‘آٹھواں یا بارہواں گھر) کو دیکھا جاتا ہے‘ ہر طالع برج  (Birth Sign) کے لیے شادی کے اول نمائندگان یہ ہیں۔

طالع برج حمل:سیارہ زہرہ
طالع برج ثور: سیارہ شمس
طالع برج جوزا:سیارہ مشتری
طالع برج سرطان:سیارہ شمس
طالع برج اسد: سیارہ زحل
طالع برج سنبلہ :سیارہ زہرہ
طالع برج میزان:سیارہ مریخ
طالع برج عقرب:سیارہ مشتری
طالع برج قوس : سیارہ قمر
طالع برج جدی: سیارہ قمر
طالع برج دلو: سیارہ شمس
طالع برج حوت:سیارہ عطارد

 -2  زہرہ اور مشتری بالترتیب مرد اور عورت کی شادی کے حوالے سے بیوی اور شوہر کی نمائندگی کرتے ہیں یعنی مرد کے زائچے میں زہرہ اور عورت کے زائچے میں مشتری بیوی اور شوہر کے نمائندگان ہیں۔
شادی کب ہوگی؟

-3  شادی کے ٹائم کا تعین‘ شادی کی نشان دہی کرنے والے باقی ماندہ بنیادی برج کے حامل گھروں کے حاکموں کے ادوار اصغر(Sub Periods)  میں اور شادی کی نشان دہی کرنے والے گھروں میں واقع مضبوط سیاروں کے ادوار اصغر میں کیا جا سکتا ہے‘ یہ سیارے شادی کے ثانوی نمائندے بن جاتے ہیں۔

اگر شادی کا اول تعین کنندہ اور شادی کا عمومی نمائندہ مضبوط ہو اور شادی کی نشان دہی کرنے والے گھروں کے مؤثر ترین پوائنٹس میں کوئی بگاڑ نہ ہو تو شادی مناسب وقت پر ہوجاتی ہے‘ زہرہ کی باقوت پوزیشن اس عمل کو تیز کرتی ہے۔

تاخیر کی وجوہات

-1 زائچے کے ساتویں‘ چوتھے اور دوسرے گھروں کے حساس پوائنٹ متاثر ہوں۔
-2 شادی کا اول تعین کنندہ یا ثانوی نمائندہ متاثرہ ہو یا کسی اور وجوہات کی بنا پر کمزور ہو۔
-3 شادی کے عمومی نمائندے متاثر ہوں یا کسی دوسری وجوہات کی بنا پر کمزور ہوں۔
-4 چوتھے گھر کا حاکم بالکل ہی کمزور ہو۔
-5 آٹھویں اور بارھویں گھر کا بنیادی برج کا حامل حاکم متاثرہ یا کسی اور وجہ سے کمزور ہو۔
-6 جب بھی مرد صاحب زائچہ کے برتھ چارٹ میں سخت بگاڑ ساتویں گھر کو ملوث کرتا ہے تو صاحب زائچہ میں اپنی جسمانی صحت کے معاملے میں اعتماد کا فقدان ہوتا ہے اور وہ شادی کے فیصلے میں تاخیر کرتا ہے۔

فعلی منحوس سیاروں کا اثر تاخیر کرتا ہے جب کہ سب سے منحوس سیارے کا منحوس اثر غیرمعمولی تاخیر کرتا ہے اور شادی ہی نہیں ہونے دیتا‘ سب سے منحوس سیارے کا نحس اثر مناسب اور دیرپا روحانی علاج کے بغیر ختم نہیں کیاجا سکتا ۔

 شادی کے نمائندہ سیاروں کی اچھی پوزیشن کے ساتھ ان پر سعد اثرات صاحب زائچہ کی وقت پر اور خوش و خرم شادی کا سب بنتے ہیں جب کہ اگر یہ نمائندے کمزور ہوں تو ذیل کی وجوہات کی بنا پر شادی کو تباہ کن بنا دیتے ہیں۔

-1 شریک حیات بد مزاج ہو سکتا یا ہو سکتی ہے۔
-2 شریک حیات جسمانی تعلقات کے معاملے میں کاہل ہو۔
-3شریک حیات کی یااپنی صحت اچھی نہ ہو۔
-4شادی میں غیرمعمولی تاخیر ہو سکتی ہے۔
-5 بچوں کی پیدائش میں تاخیر ہو سکتی ہے یا بچے بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں‘ ان کی قبل از وقت موت واقع ہو سکتی ہے یا اولاد کا نہ ہونا۔
-6ذہنی ہم آہنگی کا فقدان ۔
-7 ناموافق فعال ادوار میں انفرادی یامجموعی طور پر کسی بھی مذکورہ وجہ سے طلاق یا علیحدگی ۔
-8 شادی نہ ہونے کی وجہ سے زندگی میں پیدا ہونے والاخلا۔
-9علیحدہ کرنے والی قوتوں کا اثر یعنی فعلی منحوس سیاروں کا شادی کے گھروں یا نمائندوں پراثر ۔

سو فیصد کامیاب شادی شاذو نادر ہی دیکھنے میں آتی ہے تاہم ایسے کیس بھی ہیں جہاں ازدواجی معاملات میں ناچاقی یاناانصافی عارضی ہوتی ہے حالانکہ یہ کہا جاتا ہے کہ جوڑے آسمان میںبنتے ہیں لیکن یہ روایتی مفروضات ہیں جن معاملات میں اللہ نے انسان کو اختیار اور قدرت عطا کی ہے ان میں یہ کہنا کہ جوڑا پہلے ہی سے طے شدہ تھا‘ ایک محل نظر بات ہے‘ ہمیں یہ اختیار حاصل ہے کہ اپنی مرضی سے فیصلے کریں اور اکثر یہ بات مشاہدے میں آتی ہے کہ لوگ خود فیصلے کرتے ہیں یا ان کے والدین فیصلے کرتے ہیں اور بعد میں اسے قسمت کا لکھا کہہ کر اپنی کمزوریوں اور کم نظری کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

 علم نجوم اس حوالے سے معقول رہنمائی فراہم کرتا ہے کہ دو افراد باہمی طور پر ایڈجسٹ ہو سکےں گے یا نہیں؟ لیکن ہمارے معاشرے میں شادی سے پہلے دونوں افرادکی باہمی میچنگ جاننے پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی‘ زیادہ سے زیادہ استخارے وغیرہ پرانحصار کرلیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر شادی شدہ جوڑے ایک بھرپور خوش گوار ازدواجی زندگی گزارتے نظر نہیں آتے بلکہ باہمی مزاجی یا جسمانی عدم موافقت کے باعث علیحدگی پر مجبور ہوجاتے ہیں‘ ہمار تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ ویسٹرن ایسٹرولوجی کے مقابلے میں ویدک ایسٹرولوجی مندرجہ بالا تمام حوالوں سے زیادہ بہتر نتائج اور رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

مندرجہ بالا اصولوں اور قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے ہم سب سے پہلے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے زائچے کا مطالعہ کریں گے۔



عمران خان کی تاریخ پیدائش پانچ اکتوبر  1952  اور وقتِ پیدائش 08:55 am لاہور ہے، زائچے کے پہلے گھر میں طالع برج میزان طلوع ہے اور اس طرح ساتواں گھر برج حمل کا ہے جس کا حاکم سیارہ مریخ ہے جو زائچے میں تیسرے گھر میں کمزور پوزیشن رکھتا ہے،شادی میں تاخیر کی پہلی دلیل یہی ہے، تیسرے گھر (پہل کاری ) کا مالک مشتری ساتویں گھر میں قمر کے ساتھ موجود ہے،قمر دسویں گھر (کیریئر) کا حاکم ہے،لہٰذا پہل کاری کا نمایاں جذبہ ابتدا ہی سے کیریئر کی جانب رہا، شادی کے لیے وہ کبھی بے چین و بے قرار نہیں رہے، یہی صورت حال جمائما سے علیحدگی کے بعد بھی دیکھنے میں آئی، ورنہ اصولاً کئی سال پہلے ہی اگر وہ شادی کرنا چاہتے تو کرسکتے تھے۔

زائچے میں بیوی کی نمائندگی زہرہ سے ہوتی ہے جو پہلے گھر میں طاقت ور اور بہترین پوزیشن میں ہے جسے ملاویا یوگ کہا جاتا ہے،یہ عمران خان کے زائچے کا ایک خوش قسمت یوگ ہے لہٰذا پہلی بیوی نہایت خوب صورت ، تعلیم یافتہ اور ایک مضبوط گھرانے سے تعلق رکھتی تھی، یہی صورت دوسری بیوی کے حوالے سے بھی ہے، پہلی بیوی بھی عمر میں عمران خان سے کافی چھوٹی تھی اور دوسری بھی تقریباً 22 سال چھوٹی ہے، گویا زہرہ کی اچھی پوزیشن ایک شاندار بیوی کو واضح کر رہی ہے اور اس عمر میں بھی بہترین رشتے دستیاب ہیں۔

زائچے کے شادی اور ازدواجی زندگی سے متعلق گھروں کی حالت البتہ خاصی خراب ہے،دوسرا گھر (فیملی) چوتھا گھر (رہائش اور سکون) ، بارھواں گھر(پرسکون نیند اور بستر کی لذت) فعلی منحوس سیارگان سے متاثرہ ہیں،مزید خرابی بارھویں گھر کے حاکم عطارد نے پیدا کی ہے، وہ بارھویں اپنے شرف کے گھر میں ہوتے ہوئے بارھویں اور چھٹے گھر کو بھی متاثر کر رہا ہے،چھٹا گھر اختلافات اور تنازعات کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ تمام عوامل جن کی نشان دہی کی گئی ہے ، ایسے سیاروی اوقات میں جب منحوس سیاروں کے دور جاری ہوں حالات میں خرابی پیدا کرتے ہیں۔

عمران خان کی شادی 16 مئی 1995 ءکو ہوئی، اُس وقت مین پیریڈ ساتویں گھر کے حاکم مریخ کا جاری تھا اور سب پیریڈ بارھویں گھر کے حاکم عطارد کا تھا اور علیحدگی22 جون 2004 ءکو ہوئی جب فعلی منحوس راہو کے مین پیریڈ میں بارھویں گھر میں قابض سیارہ زحل کا سب پیریڈ اور پھر راہو ہی کا سب سب پیریڈ جاری تھا، خیال رہے کہ بارھویں گھر کو دیگر امور کے علاوہ نقصانات کا گھر بھی کہا جاتا ہے،دوسری شادی چوتھے گھر کے قابض راہو کے ہی مین پیریڈ میں اور ساتویں گھر کے مالک مریخ کے سب پیریڈ میں انجام پائی۔
اس مثال سے ہمارے قارئین فلکیاتی سائنس کی حقیقت کا اندازہ لگاسکتے ہیں،آئیے اب ایک نظر ریحام خان کے برتھ چارٹ پر بھی ڈال لی جائے۔

ریحام خان 3 اپریل 1973 ءکو لیبیا کے شہر اجدابیہ میں پیدا ہوئیں، وقتِ پیدائش 11:31 am ہے۔

زائچے کے پہلے گھر میں برج جوزا طلوع ہے اور راہو ، کیتو محور پہلے اور ساتویں گھر کو متاثر کر رہا ہے،پہلے گھر کا حاکم عطارد نویں گھر میں ہے جب کہ ساتویں گھر کا حاکم مشتری آٹھویں گھر میں منحوس جگہ ہے جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ شریکِ حیات سے متوقع خوشیاں حاصل نہیں ہوں گی ، شادی کے بعد بیرون ملک جانا بھی ظاہر ہوتا ہے، نویں گھر کا حاکم بارھویں گھر میں ہے یعنی قسمت بیرون ملک لے جائے گی، زائچے میں ساتواں گھر شریک حیات سے متعلق ہے اور اس کا حاکم مشتری عورت کے زائچے میں شوہر کا بھی نمائندہ ہے، اس کی کمزوری یعنی خراب جگہ ہونا شوہر سے مایوسی کا اظہار لاتا ہے۔وہ صاحب زائچہ کی امیدوں پر پورا اترتا نظر نہیں آتا ، کسی بیماری میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

اس زائچے میں شادی سے متعلق ساتواں گھر راہو کیتو سے متاثرہ ہے جو شریک حیات سے بدمزگی اور عدم اطمینان کی نشان دہی ہے،یہ خرابی آئندہ بھی کوئی رنگ دکھاسکتی ہے،صاحب زائچہ میں خود سری اور سرکشی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے، دیگر متاثرہ گھر ، تیسرا ، پانچواں ، نواں اور گیارھواں ہے،یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ

کچھ تو ہوتے ہیں محبت میں جنوں کے آثار
اور کچھ لوگ بھی دیوانہ بنادیتے ہیں

طالع جوزا غیر معمولی ذہانت ، ہوشیاری ، بے صبرا پن، بے چینی اور بے قراری دیتا ہے اور خصوصیات کیتو کی موجودگی سے دو آتشہ ہوجاتی ہیں، یہ طاق برج ہے اور طاق برجوں میں پیدا ہونے والی خواتین اچھی ہاؤس وائف نہیں ہوتیں، وہ گھر سے باہر نکل کر بھی اپنی صلاحیت اور اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ چاہتی ہیں ،غیر معمولی کارنامے انجام دینے کی اہل ہوتی ہیں۔

ہمیں نہیں معلوم کہ ان کے سابق شوہر کی تاریخ پیدائش اور اُن کے ساتھ ریحام خان کی میچنگ کس درجے کی تھی، بہر حال 2006  ایسا سال تھا جب وہ مالی طور پر پریشان تھیں اور انہوں نے کوئی جاب کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس طرح ایک ٹی وی چینل سے وابستہ ہوگئیں اور پھر اسی سال انہوں نے شوہر سے علیحدگی بھی اختیار کرلی۔

ریحام خان کی شادی ستمبر 1992  میں ہوئی، اُس وقت طالع پر قابض کیتو کا مین پیریڈ اور بارھویں گھر پر قابض زحل کا سب پیریڈ جاری تھا اور طلاق 2006 ءمیں ہوئی جب آٹھویں گھر کے قابض مشتری کا سب پیریڈ اور زہرہ کا مین پیریڈ چل رہا تھا، زہرہ زائچے میں ازدواجی خوشیوں کا نمائندہ ہے اور دسویں گھر برج حوت میں شرف یافتہ ہے،عمران خان کی طرح ریحام خان کے زائچے میں بھی ملاویا یوگ ہے مگر تھوڑا سا کمزور ہے کیوں کہ زہرہ شمس کی قربت کی وجہ سے تحت الشاع (Combust) ہوگیا ہے، یہی صورت قمر کی ہے جو دوسرے فیملی کے گھر کا مالک ہے، ذرائع آمدن اور جمع شدہ سرمائے کا تعلق بھی دوسرے گھر سے ہے لہٰذا 2006 ءمیں یا اُس کے بعد ریحام خان کے لیے جاب کی ضرورت قابل فہم ہوجاتی ہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ شوہر کی طرف سے انہیں مالی تنگ دستی کی شکایت رہی ہوگی۔

عزیزان من! گزشتہ ہفتے جب اس حوالے سے تذکرہ ہوا اور ہم نے مختصر بات کرکے تفصیلات میں جانے سے گریز کیا تو بہت سے فون اور ای میلز موصول ہوئیں اور اصرار کیا گیا کہ دونوں کے زائچے پر تفصیل سے روشنی ڈالی جائے۔

آخری بات نکاح کے زائچے کے حوالے سے غور طلب ہے، ہمیں بالکل درست وقت نکاح کا معلوم نہیں ہوسکا لیکن خبروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ نکاح غالباً ظہر کی نماز کے بعد ہوا ہے، اگر 2 بجے سے تقریباً 03:20 تک نکاح کا وقت ہے تو ازدواجی زندگی میں بعد ازاں سخت نوعیت کے اختلافی مسائل جنم لے سکتے ہیں، اگر اس کے بعد 4 بجے تک کا وقت ہے تو اسلام آباد کے وقت کے مطابق طالع جوزا طلوع ہوگا جو بڑی حد تک نحوستوں سے بچاتا ہے، اس صورت میں شادی کی کامیابی اور خوش گوار ازدواجی زندگی کی نوید دی جاسکتی ہے لیکن جیسا کہ زائچے سے نشان دہی ہوتی ہے کہ وہ ایک ہاؤس وائف سے زیادہ ”کیریئر وانٹڈ“ خاتون ہیں اور اس صورت حال پر عمران خان کو کمپرومائز کرنا پڑے گا، وہ پارٹی سے متعلق امور میں فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گی (واللہ اعلم بالصواب)۔

ماہنامہ مسیحا

برسوں پہلے مسیحا کے نام سے ایک ماہنامہ جاری کرنے کا ارادہ ہوا تھا،ہمارے کرم فرما ایڈیٹر روزنامہ جرأت جناب مختار عاقل اس سلسلے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے لیکن بعض مسائل کی وجہ سے یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی،گزشتہ دنوں ایک ملاقات کے دوران میں پھر مسیحا کا تذکرہ ہوا اور عاقل صاحب جن کا شوقِ مسیحائی ابھی تک جوان ہے، بضد ہوگئے کہ یہ مفید کارِ خیر ضرور کیا جائے گا، آخر ہمیں بھی اس کام کے لیے آمادہ ہونا پڑا۔

عزیزان من! عاقل صاحب کسی معاملے میں زیادہ تاخیر کے قائل نہیں ہیں، یہ اُن کی ایک عجیب ”تکنیکی خرابی“ ہے، وہ تو چاہتے تھے کہ جنوری ہی میں فروری کا شمارہ بازار میں آجائے مگر اتنی جلدی میں پرچے کے مواد کے ساتھ انصاف ہونا ممکن نہ تھا،اب یہ طے ہوا ہے کہ ہر مہینے کی 20 تاریخ کو آنے والے مہینے کا پرچا بازار میں آجائے،چناں چہ اس حوالے سے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

اگرچہ روحانیات ، علمِ نجوم اور علم جفر وغیرہ کے حوالے سے بہت سے ماہانہ میگزین شائع ہورہے ہیں لیکن عاقل صاحب کا خیال یہ ہے کہ ایک ایسا پرچہ لوگوں کی رہنمائی کے لیے ہونا چاہیے جو اُن کے مسائل کا حل ہی پیش نہ کرے بلکہ انہیں یہ بھی بتائے کہ درحقیقت زندگی میں کامیابی کے راستے کون سے ہیں اور ناکامیوں کا منہ کس صورت میں دیکھنا پڑتا ہے، انشاءاللہ ماہنامہ مسیحا آپ سب کی امیدوں پر پورا اُترے گا اور آئندہ ماہ کی 20 تاریخ کو مارچ کا شمارہ آپ کے ہاتھ میں ہوگا،ہم اپنے قارئین سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ اس پرچے کی تکمیل میں ہمارا ہاتھ بٹائیں اور اس کے لیے ایسی تحریریں روانہ کریں جو ہر شعبے میں قارئین کی مثبت رہنمائی کرتی ہوں، ضروری نہیں ہے کہ وہ تحریر آپ کی ہو ، اگر آپ نے کسی اچھی کتاب یا کسی پرانے رسالے میں پڑھی ہے تو وہ بھی آپ ہمیں بھیج سکتے ہیں،شرط صرف اتنی ہی ہوگی کہ کتاب یا رسالے کا حوالہ بھی دیا جائے ۔

آیئے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف:

کب ترقی کروں گا؟

انور علی، میرپورخاص سے لکھتے ہیں”میرے زائچے کی روشنی میں یہ بتایئے کہ آخر زندگی میں کب تک ترقی کروں گا،میری آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے،پچھلے ایک سال سے گھر بیٹھا ہوں،روحانیت سے بڑا لگاؤ بھی ہے،نماز روزہ وظائف بھی پڑھتا ہوں، کبھی کبھی جو بات کہتا ہوں وہ سچ بھی ہوتی ہے، اکثر موت کی خبر سچ ہوتی ہے، دوسروں کی مدد بھی کرتا ہوں لیکن لوگ بعد میں نظر انداز بھی کردیتے ہیں، ترقی و عروج کب تک ممکن ہے؟ میرے برج اور ستارے کیا ہیں؟ مجھے کون سا صدقہ دینا یا وظیفہ پڑھنا چاہیے یا کون سا پتھر پہننا چاہیے؟

جواب: آپ کا شمسی برج عقرب اور پیدائشی برج بھی عقرب ہے جب کہ قمری برج جوزا ہے ، آپ کے زائچے کی پوزیشن بہت خراب ہے،ایک کے سوا باقی تمام ستارے خراب پوزیشن میں ہیں اور اس کا ثبوت آپ کی حالت ہے،حقیقت یہ ہے کہ آپ خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں رہنے والے بے عمل انسان ہیں، عملی کوششوں سے دور بھاگتے ہیں اور صرف وظیفوں ، پتھروں وغیرہ کی مدد سے ترقی کرنا چاہتے ہیں،اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے ، وظیفے پڑھنے کے بجائے کوئی جاب حاصل کرنے کی کوشش کریں، چاہے اس کے لیے آپ کو اپنا شہر چھوڑ کر کسی دوسرے شہر میں ہی کیوں نہ جانا پڑے اور اپنی صلاحیتوں میں کوئی روحانی اضافہ کرنے کے بجائے علم و ہنر کا اضافہ کریں تاکہ لوگ آپ کی ضرورت محسوس کریں،پتھر آپ کے لیے پیلا پکھراج ہے، صدقہ منگل اور جمعہ کے روز دیا کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں