ہفتہ، 28 جولائی، 2018

ہر آسماں کو آج زمیں کر رہے ہیں ہم

اگست کی فلکیاتی صورت حال ، ایک مشکل اور سخت مہینہ 
تمام تر خدشات کے باوجود بالآخر الیکشن 2018 ء اپنے وقت پر منعقد ہوگئے، تحریک انصاف اس انتخاب میں سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے جب کہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ (ن) اور تیسری پوزیشن پاکستان پیپلز پارٹی کو حاصل ہوئی ہے۔
ہم نے اس خدشے کا بارہا اظہار کیا تھا کہ سیاروی صورت حال الیکشن کو ملتوی کراسکتی ہے یا الیکشن کی تاریخ آگے بڑھ سکتی ہے کیوں کہ زائچہ ء پاکستان میں کیتو اور مریخ کا قران نویں گھر میں جاری ہے جس کی وجہ سے جولائی میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات ہوئے خصوصاً بلوچستان میں اس کا زور رہا لیکن پاکستان کی مسلح افواج اور عدلیہ مبارک باد کی مستحق ہے کہ اس نے انتہائی خراب صورت حال کے باوجود الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا، یہ الگ بات ہے کہ فوج اور عدلیہ پر تنقید کرنے والے آج بھی اپنے کام میں مصروف ہیں اور الیکشن کے نتائج پر بھی انگلیاں اٹھارہے ہیں،ہم نے پاکستان کی تینوں نمایاں سیاسی پارٹیوں اور ان کے سربراہوں کے زائچے گزشتہ دنوں پیش کیے تھے اور اس بات کی نشان دہی کی تھی کہ عمران خان اور تحریک انصاف کے زائچے کی پوزیشن دیگر جماعتوں کے مقابلے میں بہتر ہے،حقیقت یہ ہے کہ 2013 ء میں تحریک انصاف کے زائچے کی جو خراب پوزیشن تھی وہ اس سال مسلم لیگ ن کے زائچے میں نظر آرہی تھی، اسی طرح 2013 ء میں نواز شریف صاحب کے زائچے کی جو پوزیشن تھی وہ اس بار عمران خان کے زائچے کی تھی۔
الیکشن سے پہلے ہم لاہور اور راولپنڈی گئے تھے، راولپنڈی میں ہمارا قیام جناب انتظار حسین زنجانی صاحب کے ساتھ رہا، ان کی فرمائش پر ہم نے الیکشن کی صورت حال پر ایک پروگرام بھی ریکارڈ کرایا جو یوٹیوب پر موجود ہے، اس پروگرام میں بھی ہم نے واضح طور پر نشان دہی کردی تھی کہ اس بار الیکشن کے نتائج نہایت غیر متوقع اور چونکا دینے والے ہوں گے، سیاسی تجزیہ کار جو تجزیے پیش کر رہے ہیں یہ غلط ثابت ہوں گے، مزید یہ کہ موجودہ انتخابات ماضی میں ہونے والے 1977 ء کے انتخاب جیسے ہوسکتے ہیں،اس وقت بھی جو صورت حال پیدا ہوئی تھی وہ 2018 ء کے انتخابات کے نتائج پر سامنے آسکتی ہے چناں چہ ایسا ہی ہوا، ہارنے والی سیاسی پارٹیوں نے نتائج پر نہ صرف یہ کہ اپنے تحفظات کا اظہار کیا بلکہ انھیں تسلیم کرنے سے انکار کردیا، اب تمام جماعتیں اپنی آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے اکٹھا ہورہی ہیں، دیکھتے ہیں کیا فیصلہ کیا جاتا ہے، کیا نتائج کو مکمل طور سے مسترد کرکے نئے الیکشن کا مطالبہ کیا جائے گا جیسا کہ ماضی میں ہوا تھا اور نئی بننے والی حکومت کے خلاف کوئی تحریک چلائی جائے گی؟
مسلم لیگ ن کسی احتجاجی تحریک کے لیے شاید تیار نہ ہو لیکن ایم ایم اے جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ہیں اس تجویز کی حمایت کرسکتے ہیں لیکن ایسی کوئی تحریک بہر حال کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی، بے شک تحریک انصاف حکومت بنانے کی اچھی پوزیشن میں آچکی ہے اور امکان ہے کہ پنجاب میں بھی اپنی حکومت تشکیل دے سکے، اس طرح کے پی کے، پنجاب اور بلوچستان میں تحریک انصاف کو موقع مل سکتا ہے جب کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہتر ہے۔
عزیزان من! زائچہ ء پاکستان کی پوزیشن وہی ہے جس کا ہم بارہا اظہار کرتے رہے ہیں، ہم نے اس سال کو ’’دھلائی، صفائی اور لڑائی کا سال‘‘ قرار دیا تھا، اگر غور کریں تو سال 2018 ء کچھ ایسا ہی نظر آرہا ہے، گزشتہ چالیس سال سے برسراقتدار آنے والی جمہوری قوتیں اچانک منظر سے ہٹ گئی ہیں اور ایک نئی قیادت سامنے آئی ہے، ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم 2010 ء سے جب سیارہ یورینس برج حمل میں داخل ہوا تھا، یہ کہہ رہے ہیں کہ نئی قیادت کا ظہور ناگزیر ہے، سیارہ یورینس سات سال برج حمل میں گزار کر اب برج ثور میں اپنے نئے سفر کا آغاز کر رہا ہے، گزشتہ سات سال میں ایک نئی سیاسی جماعت اور قیادت نمایاں ہوکر سامنے آئی ہے جس کا پہلا اظہار 2013 ء کے الیکشن میں ہوا تھا، تحریک انصاف ملک کی دوسری اہم جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی، آج وہ پہلی پوزیشن پر ہے۔
اس سال دھلائی، صفائی اور لڑائی کا جو عمل جاری رہا ہے وہ آئندہ بھی جاری رہے گا بلکہ اس میں مزید تیزی آئے گی،موجودہ الیکشن میں بڑے بڑے نامور سیاست داں شکست سے دو چار ہوئے ہیں، مولانا فضل الرحمن، اسفند یارولی، غلام احمد بلور، چوہدری نثار، سعد رفیق، فاروق ستار، رانا ثناء اللہ، مصطفیٰ کمال، سراج الحق اور بہت سے لوگ پارلیمنٹ سے دور ہوگئے ہیں،کراچی نے ایک نئی کروٹ لی ہے، ایک نیا شعور کراچی میں نمودار ہوا ہے اور انھوں نے اس بار ایک قومی سطح کی پارٹی کو ووٹ دے کر کامیابی حاصل کرنے میں مدد دی ہے، علاقائی اور لسانی سیاست سے خود کو الگ کرلیا ہے، یہ بڑی مثبت تبدیلی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ قومی سیاست میں شمولیت کے لیے کراچی والوں نے ن لیگ یا پیپلز پارٹی کا انتخاب نہیں کیا، شاید اس کی وجہ یہ ہوگی کہ وہ برسوں سے ان پارٹیوں کے دور اقتدار کا مشاہدہ کرتے رہے ہیں اور اب ایک نئی قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
عمران خان اور ان کی پارٹی حکومت بنانے کے بعد کس طرح اپنے وعدے پورے کرے گی یا نہیں کرے گی ، یہ آنے والا وقت بتائے گا، تحریک انصاف کی حکومت پاکستان میں کیا تبدیلیاں لاسکتی ہے اور اسے مستقبل میں کیسے چیلنجز درپیش ہوسکتے ہیں، اس پر ان شاء اللہ آئندہ کسی موقع پر بات کریں گے کیوں کہ ابھی تک نئی اسمبلی وجود میں نہیں آئی ہے ، ممبران اسمبلی نے حلف نہیں اٹھایا ہے اور خود عمران خان نے بھی بہ حیثیت وزیراعظم حلف نہیں لیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ نئے وزیراعظم کے حلف کی تاریخ اور وقت ہمیشہ اہم کردار ادا کرتا ہے، جب جون 2013 ء میں نواز شریف صاحب نے بطور وزیراعظم حلف اٹھایا تھا تو ہم نے لکھا تھا کہ حلف کے لیے یہ وقت مناسب نہیں ہے اور یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ انھیں چاہیے ، وہ دوبارہ کسی اچھے اور سعد وقت پر حلف اٹھائیں لیکن ایسا نہیں ہوا چناں چہ ان کا پورا دور اقتدار شدید مشکلات اور پریشانیوں کا باعث رہا، خراب وقت پر حلف اٹھانے کے نتائج نہ صرف حلف اٹھانے والے کو بلکہ ملک کو بھی بھگتنا پڑتے ہیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اس انتہائی اہم معاملے کو نہایت غیر اہم خیال کیا جاتا ہے،بہتر ہوگا کہ عمران خان ابتدا ہی میں ایسی کسی غلطی کا شکار نہ ہوں، ہم ان کی کامیابی کے لیے دعا ہی کرسکتے ہیں،فی الحال اپنا ایک شعر عمران خان کی نظر کرتے ہیں ؂
کل جو گماں تھا، اس کو یقیں کر رہے ہیں ہم
ہر آسماں کو آج زمیں کر رہے ہیں ہم
اگست کے ستارے
سیارہ شمس اپنے ذاتی برج اسد میں حرکت کر رہا ہے،23 اگست کو برج سنبلہ میں داخل ہوگا، سیارہ عطارد بھی برج اسد میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے،19 اگست کو مستقیم ہوگا، شمس کے قریب ہونے کی وجہ سے غروب رہے گا، سیارہ زہرہ اپنے برج ہبوط سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے،7 اگست کو اپنے ذاتی برج میزان میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ برج دلو میں بحالت رجعت حرکت کررہا ہے، 13 اگست کو برج جدی میں داخل ہوگا اور اسی برج میں 27 اگست کو مستقیم ہوگا، سیارہ مشتری برج عقرب میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا، سیارہ زحل بحالت رجعت برج جدی میں ہے،یورینس برج ثور میں حرکت کررہا ہے،7 اگست کو اسے رجعت ہوجائے گی،نیپچون بھی بحالت رجعت برج حوت میں حرکت کرے گا اور پلوٹو برج جدی میں بحالت رجعت رہے گا، راس و ذنب بالترتیب برج اسد اور دلو میں رہیں گے،یہ سیاروی پوزیشن یونانی علم نجوم کے مطابق ہے۔
نظرات و اثرات سیارگان
اگست کے مہینے میں سیارگان کے درمیان تثلیث کے چار زاویے اور تسدیس کا ایک سعد زاویہ قائم ہوگا جب کہ تربیع کے 6 نحس زاویے اور قران کا ایک زاویہ ہوگا، مجموعی طور پر اس مہینے میں نحس اثرات کا غلبہ رہے گا، عام افراد کو اس مہینے میں صدقات و خیرات اور کثرت سے استغفار پر توجہ دینی چاہیے، جولائی میں 2 سورج اور چاند گہن لگ چکے ہیں ، گیارہ اگست کو اس سال کا آخری سورج گہن ہوگا۔
2 اگست: مریخ اور یورینس کے درمیان نحس زاویہ ہے، یہ نظر غیر متوقع اور اچانک حادثات کی نشان دہی کرتی ہے،دہشت گردی کے واقعات اور روڈ ایکسیڈنٹس میں اضافہ ہوسکتا ہے، بیرون ملک سے داخلی معاملات میں مداخلت بڑھ سکتی ہے،پاکستان کی سرحدوں پر مسلح افواج کو چوکس رہنے کی ضرورت ہوگی۔
7 اگست: شمس اور مشتری کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ نئے آئینی اور قانونی تنازعات کو جنم دے سکتا ہے،عام افراد مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے پریشان ہوسکتے ہیں،گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں رکاوٹوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
8 اگست: زہرہ اور مریخ کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ سعد نظر ہے،عورت و مرد کے درمیان تعلقات میں بہتری لاتی ہے،اس وقت دونوں کے درمیان محبت اور کشش کے لیے جفری اعمال کیے جاتے ہیں، اس وقت میں مشینری سے متعلق خریدوفروخت کا کاروبار ترقی کرسکتا ہے۔
9 اگست: شمس اور عطارد کے درمیان قران کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،تعلیمی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے،اس وقت امتحان یا کوئی انٹرویو وغیرہ دینا بہتر نہیں ہوگا، سفر میں رکاوٹ یا التوا کا سامنا ہوسکتا ہے،لوگوں سے رابطے اور بات چیت میں مشکلات پیش آسکتی ہیں،انھیں اپنی بات سمجھانا مشکل ہوگا، پاکستان میں بچوں اور نوجوانوں سے متعلق مسائل میں اضافہ ہوگا۔
اسی روز زہرہ اور زحل کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ قائم ہوگا، یہ نحس نظر باہمی تعلقات میں کشیدگی لائے گی خصوصاً ازدواجی زندگی میں تلخیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
11 اگست: عطارد اور مشتری کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ کاروباری معاملات میں رکاوٹیں اور پریشانی لاسکتا ہے، ترقیاتی کام متاثر ہوں گے، سفر میں مشکلات یا التوا کا سامنا ہوسکتا ہے،اس وقت تحریری اور تقریری معاملے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، کسی معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے اچھی طرح غوروفکر کرلیں۔
18 اگست: عطارد اور زہرہ کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ہوگا،یہ وقت معاملات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے،بات چیت کے ذریعے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں،لوگوں سے میل ملاقات خوش گوار ہوگی، تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی،تخلیقی نوعیت کے کام عمدہ طور پر انجام پائیں گے،فنکارانہ صلاحیتوں کا بہتر اظہار ہوسکے گا۔
19 اگست: مشتری اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، پیچیدہ نوعیت کے مسائل کا حل سامنے آسکتا ہے،مائع اشیا کے کاروبار سے فوائد حاصل ہوں گے،یہ زاویہ طویل المدت ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کرنے کے لیے موافق ثابت ہوتا ہے۔
25 اگست: شمس اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ حکومت کی طرف سے اچھے اقدام اور فیصلے لاسکتا ہے،عام افراد کے لیے سرپرائز کے مواقع نکلتے ہیں، اس وقت میں غیر روایتی طریقوں سے اور نئے آئیڈیاز سے کام لینے میں فائدہ ہوگا،لکیر کے فقیر نہ بنیں، اپنے طرز زندگی یا کام کے حوالے سے طریق کار کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔
26 اگست: شمس اور زحل کے درمیان تثلیث کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے،تعمیری اور ترقیاتی کاموں کے لیے بہتر وقت ہوگا، اس وقت گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں کامیابی ملتی ہے، پراپرٹی کی خریدوفروخت کے لیے بھی یہ اچھا وقت ہوگا،گورنمنٹ سے کیے گئے معاہدات فائدہ دیں گے، گورنمنٹ سے کنسٹرکشن کے ٹھیکے وغیرہ کا حصول آسان ہوگا۔
27 اگست: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ جذبات میں شدت لاتا ہے،اس وقت اپنے جذبات پر قابو رکھیں، خواتین جلد غصے اور اشتعال کا شکار ہوسکتی ہیں،ان کی کوئی لغزش یا کوتاہی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
28 اگست: عطارد و مشتری کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ دوسری بار قائم ہوگا، کاروباری یا ترقیاتی امور میں رکاوٹ یا تاخیر کا سامنا ہوسکتا ہے،سفر میں التوا یا پریشانی اور لوگوں سے معاملات کرنے میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
شرف قمر
پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قمر اپنے شرف کے درجے پر چار اگست کو 04:32 am سے 06:22 am تک رہے گا، جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 3 اگست رات 11:32 pm سے 4 اگست 01:22 am تک ہوگا، دیگر ممالک کے لوگ جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک کا فرق نفی یا جمع کرکے درست وقت حاصل کرسکتے ہیں۔
شرف قمر کا وقت سعد اور مبارک ہوتا ہے،اس وقت نیک اعمال کرنا چاہئیں، اگر بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ پڑھ کر کچھ چینی پر دم کردیں اور پھر یہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ گھر کے تمام افراد استعمال کرسکیں،اس کے استعمال سے تمام اہل خانہ کے درمیان محبت و خلوص پیدا ہوگا اور گھر میں خیروبرکت کا باعث ہوگا، اس چینی کو ختم نہ ہونے دیں، جب کم ہوجائے تو مزید چینی ملالیا کریں۔
قمر درعقرب
قمر اپنے ہبوط کے درجے پر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 16 اگست 05:30 pm پر پہنچے گا اور 07:18 pm تک ہبوط یافتہ رہے گا، یہ انتہائی نحس وقت ہوتا ہے،اس وقت کیے گئے کاموں کے خراب نتائج نکلتے ہیں،خصوصاً کوئی بھی نیا کام قمر در عقرب کے دوران میں نہیں کرناچاہیے، البتہ علاج معالجہ بہتر رہتا ہے۔
اس وقت میں ایسے عملیات مناسب ہوتے ہیں جو بیماریوں سے نجات، بری عادتوں کو روکنے یا مخالفین کی زبان بندی وغیرہ کے لیے کیے جاتے ہیں، سورج اور چاند گہن کے موقع پر جو عملیات دیے گئے تھے،وہ بھی اس وقت کیے جاسکتے ہیں۔
سورج گہن
اس سال کا آخری سورج گہن پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق گیارہ اگست کو لگے گا، اس کا آغازدوپہر 01:02 pm پر ہوگا اور مکمل گہن 02:46 pm پر ہوگا جب کہ گہن کا اختتام شام 04:30 pm پر ہوگا، یہ گہن برج اسد کے 18 درجہ 37 دقیقہ پر لگے گا اور جزوی ہوگا، گہن کا مکمل نظارہ گرین لینڈ ، فن لینڈ، ناروے، کنیڈا، روس، کوریا اور چین میں کیا جاسکے گا، جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق اس گہن کا آغاز 08:02 am پر ہوگا جب کہ مکمل گہن 09:46 am پر ہوگا، گہن کا خاتمہ 11:30 am پر ہوگا۔
سورج گہن سے متلعق عملیات گزشتہ ماہ دیے گئے تھے ، اپنی ضرورت کے مطابق ان سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں