پیر، 6 اگست، 2018

کہیں فریب نہ دیتی ہوں مل کے کچھ موجیں

گہن سیریز کا اور اس سال کا آخری سورج گہن، شیزوفرینیا کیا ہے؟
عزیزان من!25 جولائی کو پورے پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ہوگئے اور نتیجے کے طور پر تحریک انصاف ایک اکثریتی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے،عمران خان وزیراعظم بننے کی تیاریاں کر رہے ہیں لیکن دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ وفاق اور صوبوں میں تمام دیگر جماعتیں ایک گرینڈ الائنس بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ نئی بننے والی حکومت کے لیے ایک سخت اور جارح قسم کی اپوزیشن سامنے آئے۔
ہمارے قارئین کو یاد ہونا چاہیے کہ اپنے دو جولائی کے کالم میں جو سورج اور چاند گہن کے حوالے سے تھا، ہم نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ پوری طرح سامنے آچکے ہیں، ہم نے لکھا تھا ’’موجودہ گہن سیریز میں چاند گہن نہایت منفی اثرات کا حامل نظر آتا ہے، یہ زائچہ ء پاکستان کے نویں گھر میں واقع ہوگا جب کہ نواں گھر پہلے ہی اس سال غیر معمولی سیاروی ایکٹیویٹی ظاہر کر رہا ہے ، نئے گھر کا تعلق آئین و قانون، عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے ہے، گہن کے اثرات ایک ماہ پہلے شروع ہوجاتے ہیں اور ایک ماہ بعد تک اپنااثر دکھاتے ہیں، 28 جولائی کا چاند گہن ملک میں انتشار، بدنظمی اور کسی غیر معمولی اقدام کی نشان دہی کر رہا ہے، اس گہن کے نتیجے میں عدلیہ اور الیکشن کمیشن کسی تنازع کی زد میں آسکتے ہیں، عبوری حکومت کی کارکردگی بھی متنازع ہوسکتی ہے، غیر ملکی سازشیں بڑھ سکتی ہیں، صورت حال کو سنبھالنے کے لیے مسلح افواج کو اپنا کردار ادا کرنا پڑسکتا ہے‘‘۔
مزید عرض کیا تھا ’’انتخابات 25 جولائی کو ہی منعقد ہوئے تو نتائج چونکا دینے والے اور غیر متوقع ہوں گے، اکثر سیاسی پارٹیاں نتائج سے مطمئن نہیں ہوں گی، اس بار 28 جولائی کا چاند گہن ظاہر کر رہا ہے کہ انتخابی نتائج کے حوالے سے ملک بھر میں اور خصوصاً پنجاب میں کوئی احتجاجی تحریک جنم لے سکتی ہے جو ظاہر ہے شکست خوردہ پارٹی کی جانب سے ہی ہوسکتی ہے‘‘۔
الیکشن کے فوراً بعد ہی تقریباً تمام ہی پارٹیوں نے الیکشن کی شفافیت پر آواز اٹھانا شروع کردی تھی، بعد ازاں ایک آل پارٹیز کانفرنس مولانا فضل الرحمن نے بلائی اور کہا کہ ہم نتائج کو مسترد کرتے ہیں اور اسمبلیوں میں بھی نہیں جائیں گے بلکہ شدید احتجاج کریں گے لیکن پیپلز پارٹی اس کانفرنس میں شریک نہیں ہوئی، انھوں نے بھی الیکشن کے نتائج کو مسترد کیا اور اسمبلی میں جاکر احتجاج کرنے اور سخت اپوزیشن کرنے کا ارادہ ظاہر کیا، تادم تحریر صورت حال یہ ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں ایک بڑا تحاد بناکر نئی حکومت کے خلاف صف آرا ہونے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، البتہ اسمبلیوں میں جانے اور اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔
گہن سیریز کا تیسرا گہن 11 اگست کو زائچہ ء پاکستان کے تیسرے گھر میں لگنے جارہا ہے،تیسرا گھر پہل کاری اور ایکشن کا گھر ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ گہن کے درجات زائچے کے دیگر گھروں کو متاثر نہیں کر رہے مگر قمر تیسرے گھر کا حاکم ہے جو شمس سے قربت کی وجہ سے تحت الشعاع ہوگا، چناں چہ ایسے فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں جو نئے تنازعات اور مسائل کو جنم دے سکتے ہیں، امکان یہ ہے کہ تقریباً اسی دوران میں کسی وقت عمران خان حلف بھی اٹھاسکتے ہیں، ایک خبر یہ بھی تھی کہ وہ گیارہ اگست کو حلف اٹھائیں گے مگر ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی، بہتر یہی ہوگا کہ نیا چاند نظر آنے کے بعد حلف لینے کا پروگرام بنایا جائے، مزید یہ کہ کامیابی کے نشے میں اس حقیقت کو نظرانداز نہ کیا جائے کہ شکست خوردہ پارٹیاں کسی صورت نہیں چاہتیں کہ تحریک انصاف وفاق یا دیگر صوبوں میں حکومت بنائے اور پھر کامیابی سے اسے چلائے، چناں چہ آخر وقت تک چوکس رہنے کی ضرورت ہوگی ورنہ ایسے نتائج سامنے آسکتے ہیں جو تحریک انصاف کے لیے بہتر نہ ہوں گے۔
گزشتہ دنوں عمران خان کے زائچے پر گفتگو کرتے ہوئے ہم نے عرض کیا تھا کہ زائچے میں بارھویں گھر کے قابض سیارہ زحل کا دور اصغر جاری ہے ،راہو سے متاثرہ ہے لہٰذا موجودہ دور ہر گز مکمل طور پر اطمینان بخش نہیں ہے،ان کی کامیابیاں اور ناکامیاں بہر حال بہت سے سوال پیدا کرتی ہیں ، الیکشن میں کامیابی اور وزیراعظم بننے کے سلسلے میں اس وقت ان کے زائچے کا سب سے مثبت پہلو یہ ہے کہ سیارہ مشتری ان کے پہلے گھر میں حرکت کر رہا ہے،11 اگست کے بعدمشتری طالع کے درجات سے مزید قریب ہوگا اور اس طرح پہلے ، پانچویں، ساتویں اور نویں گھر سے ناظر ہوگا،یہ صورت حال ان کی موافقت میں ہے لیکن ان کا اپنا ستارہ زہرہ بارھویں گھر میں اپنے برج ہبوط میں ہے، زہرہ کی یہ پوزیشن اچھی نہیں ہے، کسی بدمزگی یا تکلیف دہ صورت حال کی نشان دہی کرتی ہے،گویا جو کچھ وہ چاہتے ہیں ، شاید فوری طور پر نہ کرسکیں، البتہ جب زہرہ ستمبر کی ابتدا میں ان کے پہلے گھر برج میزان میں داخل ہوجائے گا تو صورت حال بہت بہتر ہوجائے گی اور وہ حالیہ جاری مسائل پر بھرپور طریقے سے قابو پانے کی پوزیشن میں ہوں گے، بہر حال ہم 2010 ء سے مسلسل آسمانی کونسل کے اشاروں کو دیکھتے ہوئے یہ کہہ رہے تھے کہ نئی قیادت کا ظہور ناگزیر ہے، اس کی پہلی جھلک 2013 ء میں نظر آگئی تھی اور اب مکمل ظہور ہوچکا ہے، اس اعتبار سے 2018ء کے الیکشن تاریخی ہیں کہ لسانی ، صوبائی اور مذہبی سیاست پوری طرح ناکام ہوئی ہے، بڑے بڑے برج نئے اور گم نام جوانوں نے الٹ دیے ہیں، یہ ایک ابتدا ہے، انتہا خدا معلوم!
کہیں فریب نہ دیتی ہوں مل کے کچھ موجیں
جہاں تو ڈوب رہا ہے بھنور بھی ہے کہ نہیں 
سال کا آخری سورج گہن
جولائی کے مہینے سے چاند اور سورج گہن کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اس کا اختتام اگست میں ہوگا، گیارہ اگست کو پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سورج گہن کا آغاز 01:02 pm پر ہوگا، جب کہ گہن کا نقطہ ء عروج 02:46 pm ہے اور اختتام 04:30 pm پر ہوگا، جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق گہن کا آغاز صبح 08:02 am پر ہوگا اور نقطہ ء عروج 09:46 am ہے اور اختتام 11:30 am پر ہوگا۔دیگر ممالک کے قارئین جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک کا فرق مدنظر رکھ کر گہن کا صحیح وقت معلوم کرسکتے ہیں۔
سورج گہن سے متعلق ضروری عملیات و وظائف گزشتہ ماہ دیے گئے تھے، وہ اس موقع پر بھی کیے جاسکتے ہیں، اگر آپ کے پاس گزشتہ کالم نہ ہو تو ہماری ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ www.maseeha.com
گہن کے موقع پر بعض دیگر ضروریات کے لیے بھی کچھ عملیات پیش کیے جارہے ہیں، خیال رہے کہ جائز و ناجائز کا خیال رکھتے ہوئے ان سے کام لیں،بہ صورت دیگر کسی نقصان کا خطرہ رہے گا۔
عمل برائے دشمن
اگر کسی دشمن سے جان کا خطرہ ہو اور وہ مسلسل پریشان کرتا ہو تو 41 کالی مرچیں لے کر گہن کے وقت یہ عمل کریں،خیال رہے کہ باوضو بیٹھیں اور رجال الغیب کی طرف پشت کریں یا انھیں بائیں ہاتھ پر رکھیں،گیارہ اگست کو رجال الغیب شمال مشرق میں ہوں گے لہٰذا جنوب مغرب کی طرف رُخ کرکے بیٹھیں، قریب ہی کسی انگیٹھی میں کوئلے دہکا کررکھیں، سب سے پہلے تین بار یہ اسمائے الٰہی پڑھیں اور اپنے سینے پر دم کریں اور دونوں ہاتھوں پر دم کرکے ہاتھوں کو چہرے پر پھیر لیں، یا حافظ یا حفیظ یا رقیب یا وکیل۔
بعد ازاں ایک بار بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر پوری سورۂ لہب پڑھیں اور دشمن کا نام مع والدہ لیں پھر اس کالی مرچ پر دم کرکے اسے آگ میں ڈال دیں، اسی طرح 41 کالی مرچوں پر سورۂ لہب مع نام مع والدہ دشمن کا لے کر دم کریں اور اسے آگ میں ڈالتے جائیں، عمل ختم کرنے کے بعد کچھ مٹھائی پر فاتح دیں اور اسے لوگوں میں تقسیم کردیں، چاول اور باجرہ برابر وزن میں ملاکر پرندوں کو ڈالیں، ان شاء اللہ آپ کا دشمن تباہ و برباد ہوگا۔
عمل برائے سحروآسیب
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی سحر و جادو یا آسیب و جنات کی وجہ سے پریشان ہیں یا ان کے گھر میں ایسے اثرات موجود ہیں، ان کے لیے ایک عمل دیا جارہا ہے،گہن کے وقت پاک صاف ہوکر ایک سفید کاغذ پر بسم اللہ کے ساتھ چاروں قل لکھ لیں، لکھنے کے لیے بلیک یا بلیو پین استعمال کرسکتے ہیں، اس طرح کے پانچ نقش تیار کریں، ایک نقش اپنے پاس رکھیں اور باقی چار نقش اپنے گھر کے چاروں کونوں میں دفن کردیں، ان شاء اللہ ہر قسم کے اثرات کا خاتمہ ہوگا اور آئندہ بھی حفاظت رہے گی۔
برائے جسمانی و ذہنی کمزوری
اکثر لوگ جسمانی و ذہنی کمزوری کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے ایک عمل دیا جارہا ہے، گہن کے وقت پوری سورۂ التین (والتین والزیتون) مع بسم اللہ سفید کاغذ پر زعفران اور عرق گلاب کی روشنائی بناکر لکھیں اور ایسے 14 نقش تیار کریں، ایک نقش اپنے بازو پر باندھیں اور باقی 13 نقش روزانہ ایک نقش عرق گلاب میں دھوکر تھوڑا سا شہد ملاکر صبح نہار منہ پی لیا کریں، ان شاء اللہ تھوڑے ہی دن میں ذہنی و جسمانی کمزوری دور ہونے لگے گی۔
شیزوفرینیا، ذہنی شکستگی یا شخصیت کی تقسیم
ہماری گفتگو میں ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ بات چین کی ہورہی ہو تو جاپان کی طرف بھٹک جاتے ہیں اور قصہ جاپان کا چھڑ جائے تو درمیان میں تائیوان آجاتا ہے، دراصل موضوع کی ضروریات کے تقاضے جب مختلف حوالوں پر مجبور کرتے ہیں تو ان حوالوں کی وضاحت ہمیں اصل موضوع سے دور لے جاتی ہے اور ایک بات سے دوسری بات نکلتی چلی جاتی ہے۔
جیسا کہ ہم پہلے بھی عرض کرچکے ہیں، یہی وہ جسمانی اور نفسیاتی عوارض ہیں جو جناتی اور آسیبی بیماریوں سے جڑے ہوئے ہیں، عام لوگ اپنی ناقص معلومات کی وجہ سے ایسی تمام بیماریوں کو جنات، ہمزاد، پری، دیو، خبیث اور سحروجادو سے تعبیر کرتے ہوئے مریض کا غلط علاج کرانے پر تل جاتے ہیں اور نتیجے کے طور پر اس کی زندگی برباد ہوکر رہ جاتی ہے۔
ہمارا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ان امراض کے بارے میں لوگ شدید ناواقفیت اور کم علمی کا شکار ہیں، ہسٹریا کے بارے میں آپ پڑھ ہی چکے ہیں اور شیزوفرینیا کا حوالہ ہم پہلے بھی کئی بار دے چکے ہیں ، آئیے اب دیکھیں کہ یہ شیزوفرینیا کیا بلا ہے اور اس کے بارے میں ماہرین نفسیات اور طبی ماہرین کیا ارشاد فرماتے ہیں مگر اس سے پہلے بے شمار کیسوں میں سے ایک کیس کی روداد سن لیجیے۔
یہ 1995 ء کا قصہ ہے، ہمارے ایک دوست ہمیں اپنے ایک جاننے والے کے گھر لے گئے کہ وہ اپنی لڑکی کی طرف سے بہت پریشان تھے، انھوں نے بتایا کہ لڑکی کو عجیب طرح کے دورے پڑتے ہیں، وہ اپنے گھر والوں کی دشمن بنی ہوئی ہے، خاص طور پر اپنی ماں کی دشمن ہے، اسے پہچاننے سے بھی انکار کرتی ہے، بے ہودگی اور بدتمیزی سے پیش آتی ہے،ماں کو یا بہن بھائیوں کو مارنے پیٹنے سے بھی گریز نہیں کرتی، گھر کے برتن اٹھا کر پھینکنے لگتی ہے، قیمتی سامان توڑ ڈالتی ہے، کبھی کبھی اپنے آپ کو ننگا کرلیتی ہے یعنی کپڑے وغیرہ اتار کر پھینک دیتی ہے لیکن ڈرتی بھی بہت ہے، ماں سے کہتی ہے ہر وقت میرے ساتھ رہو، دن رات بجلی روشن رکھو، اندھیرا اسے خوف زدہ کردیتا ہے۔
ہم نے علیحدگی میں لڑکی سے ملاقات کی اور بہت نرمی سے اس سے گفتگو کا آغاز کیا، خیال رہے کہ ایسے مریض کا علاج اسی صورت میں ممکن ہے جب مریض اور معالج کے درمیان اعتماد اور خوش گوار فضا قائم ہوجائے ورنہ مریض معالج کو بھی اپنا دشمن سمجھ کر عدم تعاون اور سرکشی کے راستے پر گامزن ہوجاتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ پہلے مریض کے ہم خیال و ہمدرد بننے کی کوشش کریں تاکہ وہ آپ سے تعاون کرے، تب ہی رفتہ رفتہ آپ اسے اپنے راستے پر لاسکیں گے۔
مریضہ نے ہمیں اپنا ہمدرد و غم خوار محسوس کیا تو کہنے لگی کہ یہ سب لوگ میرے دشمن ہیں، مجھے زہر دینا چاہتے ہیں، میں بیمار نہیں ہوں، میں تو ان سے بہت دور جاچکی ہوں، میرے ساتھ غیبی طاقتیں ہیں، میں ان کی آوازیں سنتی ہوں، کبھی کبھی مجھے جن اور بھوت بھی نظر آتے ہیں جن سے مجھے خوف آتا ہے کیوں کہ وہ بہت ڈراؤنے ہوتے ہیں، بڑے خراب اور بھیانک چہرے والے، وہ مجھ سے کہتے ہیں کہ اپنے گھر والوں کو مارو تو ہم چلے جائیں گے، ورنہ تمھیں نہیں چھوڑیں گے، مجھے ہر اطراف سانپ بھی دکھائی دیتے ہیں، کبھی کبھی میرا دل چاہتا ہے کہ ننگی ہوجاؤں، میں ڈرتی بھی بہت ہوں اس لیے اکیلی نہیں رہ سکتی، میرے گھر والوں کو مجھ سے محبت نہیں، وغیرہ وغیرہ۔
یہ مریضہ کے بیان کا خلاصہ تھا اور مریضہ سو فیصد شیزوفرینیا، تقسیم شدہ شخصیت یا ذہنی شکستگی کا شکار تھی مگر قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس کی بیماری کی علامات اور اس کی عادات و حرکات جناتی مریضوں سے کس قدر مشابہ ہیں، ہاں، ایک اور بات بھی سن لیجیے، اس کی والدہ کے بقول وہ اکثر پیش گوئیاں بھی کرتی جو پوری بھی ہوجاتی تھیں، ایک بار چھوٹے بھائی پر برہم ہوئی اور غصے میں کہا کہ تیرا ایکسیڈنٹ ہوگا، دوسرے ہی روز اس کی موٹر سائیکل سڑک پر سلپ ہوگئی اور اسے شدید چوٹیں آئیں، کبھی کسی مہمان کے گھر آنے کی اطلاع دیتی اور وہ واقعی آجاتا، غرض اس قسم کی باتیں بھی بہت سی تھیں۔
خدا کے فضل سے اب یہ لڑکی دو بچوں کی ماں ہے اور کامیاب ازدواجی زندگی گزار رہی ہے، 97 ء میں اس کی شادی ہوئی جس میں ہم بھی شریک تھے۔
شیزوفرینیا کی چار قسمیں مشہور و معروف ہیں، نمبر ایک سادہ یا ’’ابتدائی شیزوفرینیا‘‘ اس حالت میں مریض عام طور پر کند ذہن، دنیا سے کنارہ کش، تنہائی پسند اور کاہل ہوتا ہے، دوسری قسم کو’’کیٹانونیا‘‘ کہتے ہیں، اس کا مریض کبھی تو مدہوشی کی حالت میں ہوتا ہے اور کبھی ہیجانی کیفیت میں، مدہوشی اور ہیجان کئی قسم کا ہوسکتا ہے، یعنی نیم بے ہوشی یا اپنی حالت سے بے خبری اور اپنی کسی نئی شخصیت کا اظہار۔
تیسری قسم’’پیرانوئیا‘‘ کہلاتی ہیں، اس قسم کا مریض اس وہم میں مبتلا ہوتا ہے کہ لوگ اس کے دشمن ہیں، اسے دکھ، تکلیف پہچانے کے درپے ہیں۔
چوتھی قسم’’ہیبے فرینیا‘‘ ہے، اس کا مریض احمقانہ اور فضول حرکات اور بے سروپا باتیں کرتا ہے، اسے اس سے بھی کوئی غرض نہیں ہوتی کہ دوسرے اس کی حرکات اور باتوں میں دلچسپی لے بھی رہے ہیں یا نہیں۔
بات دراصل یہ ہے کہ انسان کی انا شدید خوف، غم و غصہ، ناکامی و محرومی اور توہین کو برداشت نہیں کرپاتی تو وہ ان پر قابو پانے کی کوشش میں اپنی تمام تر توجہ ان پر مرکوز کردیتی ہے، یہاں تک کہ خود ان جذبات کے ساتھ یک جان ہوکر رہ جاتی ہے، انسان کا ذہن ٹوٹ پھوٹ کر رہ جاتا ہے اور بیرونی حالات سے منہ موڑ کر اپنے اندر کی طرف رخ کرلیتا ہے، دوسرے معنوں میں وہ اپنے ہی مخصوص خول میں بند ہوجاتا ہے، اس کی نفسی حالت یہ ہوجاتی ہے کہ وہ عالم خواب کے کوائف کو جو زمان و مکان، شکل و صورت اور سیاق و سباق کی قید سے آزاد ہوتے ہیں، بیرونی حقیقی دنیا میں دیکھنے لگتا ہے، مثلاً جن، بھوت یا بزرگان دین، عزیزوں، رشتے داروں کی روحیں (ہمزاد) وغیرہ بھی اسے نظر آرہے ہوتے ہیں اور وہ ان سے باتیں بھی کر رہا ہوتا ہے، یوں سمجھ لیں کہ مریض کے نفسیاتی تصورات جسمانی خواص اختیار کرلیتے ہیں، اس کی دنیا ماورائی پر چھائیوں، غیبی آوازوں، دوستوں اور دشمنوں، اذیت رسانوں اور سازشوں سے بھری ہوتی ہے، بعض مریض تو خدا سے ہم کلامی اور شیطان وغیرہ سے ملاقات کا دعویٰ بھی کر بیٹھتے ہیں یا بعض اپنے ملاقاتیوں میں اللہ کے برگزیدہ بندوں، صاحبان مزار، جنات وغیرہ کو بھی شامل کرلیتے ہیں، اس طرح درحقیقت وہ اپنی محرومیوں، ناکامیوں کے ازالے کی کوشش کرکے اپنی مجروح انا کی تسکین کر رہے ہوتے ہیں۔
بعض جدید ماہرین نفسیات کے نزدیک دیگر نفسیاتی بیماریوں اور شیزوفرینیا میں فرق کی وضاحت کچھ اس طرح ہے، وہ کہتے ہیں’’جب آدمی نفس کے فساد میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ تین میں سے کسی ایک حالت میں ہوتا ہے، اول، دوسرے انسانوں سے کنارہ کشتی اختیار کرنا، دوم، دوسرے انسانوں کے خلاف ہوجانا اور سوم، خود اپنے خلاف ہوجانا‘‘ ان تین علامتوں میں سے کوئی ایک علامت شیزوفرینیا اور دیگر نفسیاتی امراض میں فرق کرتی ہے۔
پہلی علامت ذہنی شکستگی کی ہے، جب کہ دوسری علامت کے زمرے میں ہم اذیت رساں، تشدد پسند، جنونی قاتل، معاشرے،مذہب اور قانون کے باغی، ڈاکو افراد کو بھی شامل کرسکتے ہیں، تیسری حالت افسردگی اور مالیخولیا کی ہے۔
اس جگہ مشہور اعصابی بیماری نیوراسس اور سائیکوسس کے درمیان فرق کو بھی سمجھ لیں، نیوراسس یعنی اعصابی خلل یا اعصابیت ایسی اعصابی کیفیت کو کہتے ہیں جو مریض کے ماحول میں تناؤ، دباؤ اور تشویش کے باعث پیدا ہوتی ہے، اس کی چار اقسام طے شدہ ہیں،پہلی تشویشی حالت، دوسری ہسٹریا، تیسری دو عملی افسردگی اور چوتھی خبط و جنون۔
ہسٹریا کے تعارف میں اس حوالے سے ماہرین نفسیات کا نکتہ ء نظر ہم پیش کرچکے ہیں، یہاں اتنی وضاحت اور کردیں کہ اعصابیت کا مرض انسان کے بیرونی ماحول کی خرابیوں سے جنم لیتا ہے اور نفسی فساد مریض کے اپنے ذہن کی پیداوار ہوتا ہے۔
ہسٹریا کے بارے میں ہم خاصی تفصیل دے چکے ہیں، تشویش (Anxiety) کا مریض کسی نہ کسی فکر اور غم یا خوف میں مبتلا رہتا ہے اور اندر ہی اندر گھلتا رہتا ہے، مثلاً اس کی طبیعت صرف اس وجہ سے بھی خراب ہوسکتی ہے کہ امتحانات قریب آرہے ہیں یا کسی سفر پر روانہ ہوتا ہے، کسی گناہ یا احساس جرم یا مستقبل کا خیال بھی اسے مسلسل تشویش کے مرض میں مبتلا کرسکتا ہے، دو عملی یا تفاعلی افسردگی کسی بیرونی دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، مثلاً کوئی کام جو آپ کرنا نہیں چاہتے وہ جبراً آپ کو کرنا پڑے، کوئی ذمے داری آپ پر اچانک آ پڑے جس سے فرار ممکن نہ ہو، خبط اور جنون کسی بیرونی عمل کے رد عمل کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے اور اس کے اسباب انسانی نفس کے فساد میں بھی تلاش کیے جاسکتے ہیں۔
قصہ مختصر یہ کہ جسمانی بیماریاں زیادہ تر مادی اسباب کے باعث جنم لیتی ہیں اور ان کا اثر انسانی جسم تک ہی محدود رہتا ہے مثلاً ناقص غذا کے استعمال سے بدہضمی کا ہونا، ٹھنڈی اشیا کے استعمال پر ٹھنڈ لگ جانے سے نزلہ زکام و بخار وغیرہ مگر نفسیاتی اور ذہنی عارضے مادی اور جسمانی نہیں ہوتے، اسی لیے تشخیص کے مروجہ طریقے یعنی لیبارٹری ٹیسٹ وغیرہ ان کا سراغ لگانے میں ناکام رہتے ہیں، معاملہ کسی پراسرار صورت حال کی طرف چلا جاتا ہے مثلاً کسی بری خبر کے نتیجے میں اگر غشی یا سکتے کی کیفیت طاری ہوجائے یا امتحان کے خوف سے طالب علم کو بخار چڑھ جائے، سردرد شروع ہوجائے، دست لگ جائیں یا یہی صورت کسی سخت اور ظالم افسر کے ماتحت کے ساتھ ہو تو ہم اسے مادی اور جسمانی بیماری قرار نہیں دیں گے، ہاں یہ ضرور کہیں گے کہ ذہنی و نفسیاتی بیماری کا اثر جسم قبول کر رہا ہے جس کی علامت دست و بخار وغیرہ ہے۔
نفسیاتی بیماریوں کی ایک مادی وجہ جسمانی بیماریوں کا طول پکڑنا بھی مشاہدے میں آیا ہے کیوں کہ طویل عرصے تک جسمانی بیماری اپنی پوری شدت کے ساتھ لپٹی رہے تو انسان کا ذہن اور نفس بھی اس صورت حال سے متاثر ہوتا ہے اور انسان کسی نفسیاتی مرض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں