ہفتہ، 8 اکتوبر، 2016

خواہشات کی غلامی اور معاشرتی نفسا نفسی


سحری اور آسیبی امراض کے لیے مؤثر روحانی علاج
’’زمانہ بہت خراب ہے‘‘
یہ مشہور جملہ ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں اور شاید ہمارے بڑے بھی یہی جملہ سنتے سنتے بوڑھے ہوگئے اور پھر اللہ کو پیارے ہوگئے، شاید یہ جملہ دنیا بھر میں صدیوں سے بولا جارہا ہے،گویا ہر دور میں انسان اپنے زمانے سے خوش اور مطمئن نہیں رہتا، اس جملے کی ایک اور شکل یہ ہے ’’دنیا بڑی خراب ہے‘‘ عام طور پر لوگوں کے ستائے ہوئے یہ جملہ بولتے نظر آتے ہیں۔
اس میں کتنی حقیقت ہے اور کتنا فسانہ ہے،یہ ایک الگ بحث ہے مگر اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اکثریت مختلف نوعیت کے مسائل میں مبتلا رہتی ہے لہٰذا زمانے کی شکایت اور دنیا کی شکایت ہر زبان پر نظر آتی ہے،حقیقت یہ بھی ہے کہ لوگوں میں نفسا نفسی ، خود غرضی، حسد، جھوٹی انا، غرور و تکبر کی بیماریاں عام ہیں،وہ دوسروں کی خوشیوں سے خوش نہیں رہتے،دوسروں کے غم کو اپنا غم نہیں سمجھتے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی کی مصیبت یا پریشانی ان کے لیے خوشی کا باعث ہوتی ہے اور کسی کی خوشی ان کے دل میں حسد کا مادّہ پیدا کرتی ہے،یہ اخلاقی برائیاں معاشرے میں بے شمار مسائل کو جنم دینے کا باعث بنتی ہیں۔
نفسا نفسی اور خود غرضی باہمی طور پر ایسے تنازعات کو جنم دیتی ہے جن کے نتیجے میں پورے پورے خاندان اور برادریاں تباہ ہوجاتی ہیں، موجودہ پاکستانی معاشرے میں اسی نفسا نفسی کے باعث جادو ٹونے، تعویذ گنڈے ، گندے عملیات کا رواج بڑھ رہا ہے، اس حوالے سے لوگ اچھے برے کی تمیز بھی کھوچکے ہیں، اپنی خواہشات کے زیر اثر اسلامی تعلیمات کو فراموش کرکے لوگ سفلیات یعنی گندے کام کرنے والے ہندو یا دیگر غیر مذہب کے عاملوں کے پاس جانے میں بھی کوئی جھجک محسوس نہیں کرتے ،یہ ایک الگ بحث ہے کہ اس قسم کے عاملوں میں بھی کتنے فراڈیے موجود ہیں جو صرف لوگوں کو بے وقوف بناکر اپنا دھندا چلاتے ہیں، افسوس ناک بات یہ ہے کہ نام نہاد مسلمان عاملین بھی اکثر اسی رنگ میں رنگے نظر آتے ہیں، شہروں میں کسی حد تک تعلیمی شعور زیادہ ہے لیکن ہمارے دیہاتی اور مضافاتی علاقوں میں لوگ ایسے عاملوں اور ٹھگوں کے ہتھے آسانی سے چڑھ جاتے ہیں، سندھ ہو یا پنجاب،گاؤں دیہات کا حال سب جگہ یکساں ہے،اندرون سندھ ہندو برادری بھی کثرت سے آباد ہے اور ہمیں اکثر ایسی خبریں ملتی رہتی ہیں کہ مسلمان ان کے ہندو عاملوں کے پاس جاتے ہیں تاکہ اپنے مسائل حل کراسکیں،خاص طور پر ایسے مسائل جن کا تعلق ناجائز خواہشات سے ہو، اس صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے ہمارے علمائے کرام اور مبلغین کو گاؤں دیہاتوں میں جاکر لوگوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دینا چاہیے۔
چند ماہ پیشتر غالباً فروری میں ہم نے ایک خط شائع کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ اندرون سندھ سحروجادو کی فضاء کس قدر عروج پر ہے اور کس انداز میں لوگوں کو پریشان کیا جاتا ہے، اس کی وجہ قریبی رشتے داروں کی باہمی چپقلش اور ناجائز خواہشات کی فراوانی ہے،اس حوالے سے ہم نے ایک عمل بھی تجویز کیا تھا جو سحری اثرات کی شناخت اور علاج میں معاون ثابت ہوگا، آج کی نشست میں اسی حوالے سے موصول شدہ ایک خط شامل اشاعت ہے۔
باہمی تعلق پر بندش
یہ خط ہمارے ایک پرانے قاری نے لکھا ہے ’’آپ نے میرے لیے نیلے دھاگے والا عمل لکھا تھا، میں نے یہ عمل شروع کیا تو دھاگا کوئلے کی آگ میں ایسے جلتا تھا جیسے دھاگا نہیں کوئی پلاسٹک کی چیز جل رہی ہے اور آخر تک اس سے رس نکلتا رہتا ہے ، میں نے28 دن تک یہ عمل کیا ہے ، دھاگا جلنے کی پوزیشن یہی رہی،آخر میں نے بے زار ہوکر چھوڑ دیا، آپ نے لکھا تھا کہ جن لوگوں پر واقعی سحری اثرات ہوتے ہیں وہ خود یہ کام نہیں کرسکتے، میرے پاس ایسا کوئی بندہ نہیں تھا جو میری جگہ یہ عمل کرتا، آپ نے سورۂ فلق والا پانی بھی تجویز کیا تھا، وہ بھی پیتا رہا، پھر چھوڑ دیا، میری پریشانی بدستور قائم ہے،کوئی فرق نہیں پڑا، اب نفسیاتی مریض بن گیا ہوں،اس کے بعد میں نے چار مرتبہ آپ کو خط لکھنے کی کوشش کی لیکن خط نہ لکھ سکا، جب بھی آپ کو خط لکھنے کا ارادہ کرتا ، کاغذ اور قلم اٹھاتا تو ہاتھ میں درد ہونے لگتا، دماغ بھاری ہوجاتا تو کچھ لائنیں لکھ کر چھوڑ دیتا، آج وضو کرکے 7 بار آیت الکرسی اور 7 مرتبہ یا حافظُ یا حفیظُ یا رقیبُ یا وکیلُ پڑھ کر حصار باندھا اور پھر یہ خط بڑی ہمت سے لکھ رہا ہوں، ہمارے دشمن عاملوں کے پاس پیسا پانی کی طرح بہا رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہمیں تباہ و برباد کردیں،مہربانی کرکے میری مدد کریں‘‘
جواب: عزیزم! آپ کو نیلے دھاگا والا جو عمل بتایا گیا تھا، وہ گیارہ دن سے زیادہ نہیں کیا جاتا، اگر گیارہ دن کے بعد بھی سحری اثرات ختم نہ ہوں تو مزید مشورہ کرنا چاہیے،البتہ سورۂ فلق کا پانی مستقل پیتے رہنا چاہیے، جیسا کہ ہم نے نشان دہی کی تھی اور آپ نے بھی اس کا حوالہ دیا ہے کہ ایسے معاملات میں انسان اپنا علاج خود نہیں کرسکتا، آپ کو چاہیے تھا کہ اگر کوئی مرد نہیں مل رہا تھا تو یہ کام اپنی بیوی سے بھی کراسکتے تھے، چوں کہ آپ کے مسئلے میں اب کچھ نفسیاتی عوامل بھی شامل ہوچکے ہیں لہٰذا ہومیو پیتھک علاج کی بھی ضرورت ہے،آپ حکمت کا جو علاج کر رہے ہیں، یہ اس معاملے میں بہتر نہیں ہوگا، آپ کو چاہیے کہ کسی وقت فون پر رابطہ کرکے مشورہ کریں۔
سحری اثرات کو ختم کرنے کے لیے ایک دوسرا عمل بھی ہم لکھ رہے ہیں لیکن جیسا کہ آپ کی حالت ہے ، کیا آپ یہ عمل کرسکیں گے ؟اگر اس سلسلے میں مسجد کے مولانا صاحب سے مدد لے سکیں تو بھی بہتر ہوگا، بہر حال طریق عمل یہ ہے۔
چینی یا شیشے کی ایک بڑی پلیٹ جو غیر استعمال شدہ یعنی نئی ہو، لے لیں اور روز صبح طلوع آفتاب سے پہلے یعنی فجر کی نماز کے بعد اس پلیٹ پر پہلے یہ اسماء لکھیں ۔
یا حَیُّ حَین لَا حَیُّ فِی دَیَمُو مَتِہِ مُلکِہِ وَبَقآءِہٖ یَا حیُّ
اس اسم کے بعد پوری بسم اللہ اور پوری سورۂ فاتحہ بھی لکھیں، بہتر ہوگا کہ زعفران کی روشنائی سے لکھیں، اگر زعفران نہ ملے تو کھانے میں استعمال ہونے والا زرد رنگ لے لیں اور اس میں تھوڑی سی پسی ہوئی ہلدی بھی ملالیں، پوری پلیٹ پر یہ لکھنے کے بعد عرق گلاب سے پلیٹ کو دھولیں اور ایک کپ میں وہ عرق گلاب ڈال لیں، تھوڑا سا شہد ملائیں اور پی لیں، یہ عمل چالیس دن کریں۔
اس بار پینے کا پانی اس طرح تیار کریں کہ ایک بار بسم اللہ ، پھر سورۂ الناس اور پھر سورۂ فلق پڑھیں، اسی ترتیب کے ساتھ 111 بار پڑھ کر پانی پر دم کریں اور یہ پانی آپ بھی پابندی سے دن میں تین ٹائم پئیں اور اپنی وائف کو بھی پلائیں۔
عزیزان من! جیسا کہ ابتدا ہی میں عرض کیا تھا کہ زمانہ خراب ہے،دنیا بہت بری ہے، حرص و ہوس عام ہے اور بہت بڑھ چکی ہے،یہی وجہ ہے کہ ہم ایسے وظائف اور عملیات اب اکثروبیشتر شائع کرتے رہتے ہیں تاکہ لوگ جعلی عاملوں کے پھندے میں نہ آئیں اور اپنے طور پر ایسے مسائل کو حل کرسکیں،اکثر ایسے عامل حضرات یہ گمراہ کن پروپیگینڈا بھی کرتے ہیں کہ گندے اور سفلی عملیات کا توڑ بھی سفلی عملیات کے ذریعے ہی ممکن ہے گویا نعوذباللہ اللہ کا کلام ، اُس کے اسمائے الٰہی، سفلی عملیات سے زیادہ حیثیت و اہمیت کے حامل ہوگئے،استغفراللہ۔مصیبت یہ ہے کہ ہمارے اکثر خواتین و حضرات جو خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں، ایسے گمراہ کن پروپیگنڈے کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اس حوالے سے ایک ’’گنڈا‘‘ بھی مجرب اور نہایت مفید ثابت ہوتا ہے،اسے تیار کرنے کا طریقہ بھی ہم لکھ رہے ہیں،یہ گنڈا سحر زدہ یا آسیب زدہ کے گلے میں ڈال دینا چاہیے۔
گنڈا برائے سحروآسیب
کچے سوت کے سات تار نیلے رنگ کے لے لیں جس کے لیے گنڈا تیار کرنا ہو اُسے سیدھا کھڑا کردیں، پہلے ایک دھاگا پیشانی سے پاؤں کے انگوٹھے تک ناپ لیں یعنی پیشانی پر جس جگہ بال ختم ہورہے ہوں وہاں سے پاؤں کے انگوٹھے تک دھاگا ناپ لیں پھر مزید 6 دھاگے اس کے برابر کے لے کر سات تار کا گنڈا بنالیں،اب کسی بھی نوچندے جمعرات، جمعہ، اتوار یا پیر کو صبح فجر کے بعد یا عصر و مغرب کے درمیان دھاگے میں گرہ لگانے کے لیے چھلّا بنائیں اور ایک بار سورۂ فلق اور ایک بار چہل کاف پڑھ کر چھلّے میں پھونک مارتے ہوئے گرہ لگادیں، اس طرح پورے دھاگے میں تھوڑے تھوڑے فاصلے سے گیارہ گرہیں لگائیں بعد ازاں یہ گنڈا مریض کے گلے میں ڈال دیں، انشاء اللہ محفوظ و مامون رہے گا، اثرات ختم ہوجائیں گے اور آئندہ کے لیے بھی حفاظت رہے گی، چہل کاف درج ذیل ہے لیکن اس سے پہلے چند باتیں چہل کاف کے حوالے سے گوشِ گزار کرنا ضروری ہیں کیوں کہ اکثر لوگ نہیں جانتے کہ چہل کاف درحقیقت کیا ہے؟
چہل کاف درحقیقت عربی زبان میں کہے گئے تین شعر ہیں اور باوزن اور بامعنی ہیں، صوفیائے کرام سے روایت بھی ہے اور اکثر کتب میں تحریر ہے کہ یہ تین شعر حضرت سیدنا غوث الاعظم شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانیؒ کو یہ اشعار بہت پسند تھے اور وہ اکثر ان اشعار کو پڑھا کرتے تھے، بعض لوگوں کا یہ خیال بھی ہے کہ یہ اشعار دراصل حضرت غوث الاعظم ہی کے ہیں، ان اشعار کی تشریح اور ان کے معنی نہایت قابل غور ہیں جن کی تشریح فی الحال یہاں ممکن نہیں ہے،مختصراً اتنا عرض کردینا کافی ہوگا کہ ان تین اشعار میں دشمن کو تنبیہ کی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ سے فتح و نصرت چاہی گئی ہے۔
کَفَاکَ رَبُّکَ کَمْ یَکْفِیْکَ وَاکِفَۃً
کِفْکَا فُھَا کَکَمِیْنٍٍ کَانَ مِنْ کَلَکَا
تَکُرّ کَرًّا کَکَرِّ الْکَرِّفِیْ کَبَدٍ
تَجَلّٰی مُشکْشَکَۃً کَلُکُلکٍ لَکَکَا
کَفَاک مَابیْ کَفَاکِ الْکَافُ کُرْبَتَہ
یَاکَوْکَبًا کَانَ تَحْکِیً کَوْکَبَ الْفَلَکَا
عمل دیگر
ایک اور عمل مشہور ہے اور مجرب ہے، واضح رہے کہ سورۂ فلق اور سورۂ الناس جنہیں معوذتین بھی کہا جاتا ہے،اُس وقت ان سورتوں کو پڑھنے کا حکم دیا گیا تھا جب یہودی ابی لبید نے نبی اکرمﷺ پر جادو کیا تھا، اسی بنیاد پر حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے ان دونوں سورتوں کو اپنے مرتب کردہ قرآن پاک میں شامل نہیں کیا تھا، آپؓ کا مؤقف یہ تھا کہ یہ دونوں سورتیں تو ردّ سحر کے لیے ہیں، قصہ مختصر یہ کہ جو لوگ ان دونوں سورتوں کو صبح شام اپنے ورد میں رکھتے ہیں، وہ نظر بد، سحر و جادو اور ہر طرح کے خنّاسی امراض سے محفوظ رہتے، ان سورتوں کو پڑھنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ پہلے ایک بار بسم اللہ ، پھر سورۂ الناس اور پھر سورۂ فلق پڑھی جائے اور اس طرح ایک بار تصور کیا جائے یعنی تینوں کو ملاکر پڑھا جائے تو ایک بار ہوگا پھر اسی طرح تین بار پڑھا جائے اور اپنے اوپر ، بچوں پر یا گھر کے دیگر افراد پر دم کردیا جائے۔
سحرو جادو کے توڑ کے لیے دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سات روز تک صبح فجر کے بعد اسی طرح چالیس مرتبہ پڑھ کر مریض پر دم کریں اور پانی پر بھی دم کریں تاکہ اُسے پلایا جائے،انشاء اللہ سات روز ہی میں ہر قسم کے سحروجادو کے اثرات کا خاتمہ ہوجاتا ہے،ضرورت محسوس کریں تو 21 دن تک بھی یہ عمل کیا جاسکتا ہے،اگر 21 دن کے بعد بھی مریض ٹھیک نہ ہو تو سمجھ لینا چاہیے کہ معاملہ سحروجادو کا نہیں ہے بلکہ کوئی نفسیاتی بیماری اپنا رنگ جمائے بیٹھی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں