ہفتہ، 10 ستمبر، 2016

وقت کی سعادت و نحوست سے انکار ممکن نہیں

وقت کی تبدیلی ایک مشکل اور صبر آزما کام ضرور ہے مگر ناممکن نہیں
جہالت جسے نرم الفاظ میں کم علمی بھی کہا جاسکتا ہے،تقریباً ہر مسئلے کی جڑ ہے،انسان اپنی کم علمی کے سبب غلط اندازے لگاتا ہے،غلط فیصلے کرتا ہے اور اکثر اپنے اُن فیصلوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتا، نتیجتاً زندگی مصائب اور مسائل کا جہنم بن جاتی ہے،کم علمی کے سبب وہ یہ بھی نہیں جانتا کہ اُسے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے، بس جو سمجھ میں آیا، شروع کردیا یا جس کا مشورہ دل کو بھایا، اُسی پر عمل کرلیا، یہ سوچنے سمجھنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی کہ غلط کیا ہے اور صحیح کیا ہے؟
اللہ کے آخری رسول کی ایک حدیث بہت مشہور ہے جس میں آپ نے فرمایا کہ لوگوں علم حاصل کرو، چاہے تمہیں چین جانا پڑے جو اُس زمانے میں عرب سے بہت دور ایک مقام تھا، ہم نے دیکھا ہے کہ بہت سے مذہبی حضرات اس حدیث کو حصول علم دین تک محدود کرتے ہیں، حالاں کہ علم دین کے حصول کے لیے آپ اور آپ کے صحابہ کافی تھے، کسی کو چین یا جاپان جانے کی ضرورت نہیں تھی، بنیادی طور پر اس حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ کائنات سے متعلق ہر قسم کا علم جس کی زندگی گزارنے کے لیے ضرورت ہوسکتی ہے، حاصل کیا جائے تاکہ زندگی کو بہتر اور مناسب طریقے پر گزارا جاسکے۔
ہمارا مشاہدہ ہے کہ بعض لوگ اپنی پوری زندگی ایک عالم جہالت میں گزاردیتے ہیں، وہ روزی کمانے کے لیے بھی کوئی علم یا ہنر حاصل نہیں کرپاتے اور پھر اپنی قسمت کا رونا روتے ہیں، حالاں کہ ان کے پروردگار نے انہیں ایک مکمل انسان کے طور پر پیدا کیا تھا اور انہیں دل و دماغ ، آنکھیں، کان ، ناک، ہاتھ، پاو ¿ں وغیرہ سب ہی کچھ دیا گیا تھا، وہ دماغ کے علاوہ اللہ کی دی ہوئی باقی تمام نعمتوں سے کام لیتے رہے جب کہ دماغ وہ نعمت ہے جو انسان کو اشرف المخلوق بناتی ہے ورنہ انسان اور جانور میں کیا فرق ہے۔
بہت سے لوگ ہم سے رات دن رابطہ کرتے ہیں اور اپنے مسائل اور مشکلات میں رہنمائی کے طلب گار ہوتے ہیں،اس حوالے سے ہمیں انسانی عقل و شعور ، علم و جہالت وغیرہ کے نت نئے تماشے دیکھنے کو ملتے ہیں،انسانی نفسیات کی بوالعجبیاں مشاہدے میں آتی ہیں، لوگوں کے مسائل اور مشکلات کا حقیقی ادراک ہوتا ہے، ایسا نہیں ہے کہ تمام لوگ کم علمی اور بے عقلی کا شکار ہوں لیکن دنیا کے ہر علم و ہنر پر تو کوئی شخص بھی قادر نہیں ہوسکتا، کوئی نہ کوئی کمی کہیں نہ کہیں ضرور موجود ہوتی ہے اور اُسی کمی کے حوالے سے الجھنیں اور پریشانیاں سامنے آتی ہیں اور جب یہ الجھنیں اور پریشانیاں عقل و فہم سے بالاتر ہوجائیں تو ہم اپنی کم علمی کو آسیب و سحر بھی سمجھ بیٹھتے ہیں اور نہ بھی سمجھیں تو ہمیں یہ بات سمجھانے والوں کی اس ملک میں کوئی کمی نہیں ہے۔
 یہ کمی علمی بھی ہوسکتی ہے اور عقلی بھی، علمی کمی کا کوئی نہ کوئی حل نکل آتا ہے، کوئی اہل علم درست راہ دکھا دیتا ہے لیکن بے عقلی یا حماقت کا کوئی علاج ممکن نہیں ہوتا،احمق اور بد عقل انسان کسی علمی رہنمائی سے بھی فیض نہیں پاتا، ایسے بہت سے مشاہدے ہمارے سامنے آتے رہے ہیں اور اکثر و بیشتر ہم ایسے واقعات اپنے قارئین سے شیئر بھی کرتے رہے ہیں۔
 آج بھی ہمارے پیش نظر ایک ایسا خط ہے جس میں ہمارے قاری کے نہ ختم ہونے والے مسائل اور پریشانیوں کا اصل سبب کم علمی اور بد عقلی ہے۔
عین، اے، حیدرآباد سے لکھتے ہیں ”میری زندگی رکاوٹوں اور غلطیوں میں گزر رہی ہے،اصل تاریخ پیدائش میری والدہ کو یاد نہیں، بس فرضی تاریخ پیدائش سے گزارا کر رہا ہوں، ایک مزدور آدمی ہوں، مزدوری کر رہا ہوں، کئی مرتبہ اپنا کام شروع کیا مگر ہر مرتبہ نقصان بھگتنا پڑا، 2002 ءمیں آپ کا کالم پہلی مرتبہ پڑھا، پھر کافی عرصے تک آپ کا قاری رہا، اسی سال آپ نے مجھے لوح مشتری تحفتاً عنایت فرمائی جس کا میں پہلے بھی شکریہ ادا کرچکا ہوں اور آج بھی آپ کا شکر گزار ہوں، آپ نے اُسے پہننے کا طریقہ بتایا اور فرمایا کہ اسے ہمیشہ اپنے پاس رکھیں لیکن 2006 ءمیں لوح مشتری مجھ سے کھوگئی تھی اور میں بہت پریشان ہوگیا تھا، میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کس منہ سے دوبارہ آپ سے رابطہ کروں، اپنی بے پروائی پر بہت غصہ بھی آیا، آخر پورے دس سال بعد اب یہ لوح مجھے دوبارہ میرے گھر سے ہی مل گئی ہے،آپ سے درخواست ہے کہ مجھے لوح پہننے کا طریقہ بتائیں، آپ سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ آخر میرے کاموں میں اتنی رکاوٹیں کیوں آتی ہیں؟کیا اس میں میرے نام یا فرضی تاریخ پیدائش کا کوئی اثر ہے ؟میری زندگی میں عجیب عجیب واقعات رونما ہوتے ہیں جن کی وجہ سے میں مستقل پریشان رہتا ہوں، مثلاً اسکول والوں نے میرا نام غلط لکھ دیا تھا جس کی وجہ سے مجھے شناختی کارڈ بنوانے میں 12 سال لگے، 2000 ءمیں میری شادی ہوئی، اللہ تعالیٰ نے 2002 ءمیں اولاد نرینہ عطا فرمائی،اُس کا نام بھی آپ کے مشورے سے رکھا، اُس کا زائچہ بھی بنوایا، ایک طویل عرصہ بعد آج جب میں نے اُس زائچے کو غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ میں نے اپنے بیٹے کی تاریخ پیدائش آپ کو غلط بتائی تھی، میں حیران ہوں اپنی اس بھول پر اور آپ سے معافی بھی چاہتا ہوں، مجھ سے ایسی ہی غلطیاں اکثر ہوتی رہتی ہیں، اس کی سزا مجھے یہ ملی ہے کہ میں آج تک جیسا پہلے تھا ، ویسا ہی ہوں، تنگ دستی، مفلسی، میرا روز کا رونا ہے،12 گھنٹے محنت مزدوری کرتا ہوں، 5 بچے ، مکان کرائے کا، آمدن 400 روپے روز، آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ میری رہنمائی فرمائیں تاکہ میں اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی سکون سے کھلاسکوں اور قرض سے بھی آزاد ہوجاو ¿ں، اپنا پورا نام ، والدہ کا نام اور فرضی تاریخ پیدائش اور نکاح کی تاریخ وغیرہ اس لیے لکھ رہا ہوں تاکہ آپ بتاسکیں کہ کہیں ان چیزوں کا تو کوئی اثر نہیں ہے؟ آپ نے مجھے ایک اسم اعظم بھی عنایت فرمایا تھا جو نوچندے اتوار کے شروع کرنا تھا، کیا میں وہ اسم اعظم اب شروع کرسکتا ہوں؟ اور اس کا کیا طریقہ ہوگا ؟ یہ اسم اعظم آپ نے 14 سال پہلے بتایا تھا۔ میں نے اپنے بیٹے کو موٹر بائیک کے کام پر بٹھایا ہے، اس لیے کون سا اچھا وقت ہوگا، جب وہ اپنا کام شروع کرے، میرا دوسرا بیٹا جب سے پیدا ہوا ہے، آج تک بیمار ہے،تقریباً 13 سال کا ہونے والا ہے لیکن مسلسل دوائیوں پر چل رہا ہے،میرے دونوں بچوں کے شمسی اور قمری برج بھی بتائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو اس کارخیر کا اجر عطا فرمائے اور آپ کی عمر دراز کرے“
جواب: عزیزم! آپ کا تفصیلی خط پڑھنے کے بعد آپ کی سادگی اور بھول پن کا اندازہ ہوا، آج کے جدید زمانے میں سادگی اور بھول پن کو اچھا نہیں سمجھا جاتا، پرانے زمانے میں ایسے لوگ بہت پیارے لگتے تھے، آپ نے اپنے خط میں کھلے دل سے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا اعتراف کرلیا ہے جب کہ بعض لوگ تو یہ بھی نہیں کرتے بلکہ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو دوسروں کے سر منڈھنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ زیادہ برا ہے،ہمارے نزدیک وہ بندہ قابل اصلاح ہے جو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا احساس رکھتا ہے۔
خدا کے بندے ! لوح گم ہوگئی تھی تو دوبارہ رابطہ کرکے آگاہ کرنا تھا، آخر بچے کا نام نکلوانے اور اُس کا زائچہ بنوانے کے لیے بھی تو آپ نے رابطہ کیا تھا، آپ کی سب سے بڑی غلطی ہماری نظر میں یہ ہے کہ آپ نے اپنا اسم اعظم نہیں پڑھا، اگر آپ یہی ایک کام پابندی سے کرلیتے تو ہمیں یقین ہے کہ اب تک آپ کی زندگی میں کوئی مثبت انقلاب آچکا ہوتا، اب 14 سال بعد آپ پوچھ رہے ہیں کہ دوبارہ کیسے شروع کروں ؟حالاں کہ ہمارے پرانے خط کی فوٹو کاپی جو آپ نے روانہ کی ہے،اس میں اسم اعظم بھی موجود ہے اور اسے پڑھنے یا شروع کرنے کا طریقہ بھی موجود ہے،یہی آپ کی بے وقوفی ہے، اسی طرح لوح مشتری اگر مل گئی ہے تو جو طریقہ اُس وقت بتایا گیا تھا، اُسی کے مطابق عمل کریں۔
آپ اس وہم میں مبتلا ہیں کہ آپ کا نام یا فرضی تاریخ پیدائش کی وجہ سے آپ پر منحوس اثرات ہیں تو یہ احمقانہ سوچ ہے،نام سے ایسے اثرات نہیں ہوتے اور فرضی تاریخ پیدائش کی کوئی اہمیت نہیں ہے،البتہ شادی کی تاریخ اور نکاح کا ٹائم یقیناً نہایت منحوس تھا، چناں چہ شادی کے بعد سے آپ مسلسل گردش وقت کا شکار چلے آرہے ہیں۔
نکاح کے زائچے کے مطابق آپ کا شمسی برج عقرب اور پیدائشی برج ثور ہے جب کہ قمری برج میزان ہے،برج ثور ایک نہایت سخت اثر دینے والا برج ہے، اس بات کو ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس برج کے زیر اثر زندگی میں حالات کی سختی کا سامنا زیادہ ہوتا ہے، بے شک اس برج کے تحت انسان محنتی ہوتا ہے لیکن اگر دیگر خرابیاں زائچے میں موجود ہوں تو تمام زندگی مصیبتوں اور سختیوں میں گزر جاتی ہے،آپ کے نکاح کے زائچے میں کچھ ایسی ہی صورت حال موجود ہے جس کی تشریح یہاں مناسب نہیں ہے،نہ ہی عام لوگوں کی دلچسپی کی بات ہے،یہ ایک ایسی صورت حال ہے جسے تبدیل کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہے ، یاد رکھیں وقت کی خرابی کا علاج صدقات اور نفلی روزوں کے ذریعے ہی ممکن ہے، اس کے علاوہ حکمت و دانش سے کام لے کر ہم زندگی کے اُس سائیکل کو تبدیل کرسکتے ہیں جو ہماری زندگی میں جاری و ساری ہے۔
لہٰذا آپ کی خاطر آج ہم اپنے سینے کا ایک خاص راز عام کر رہے ہیں جو آپ جیسے لوگوں کے لیے مخصوص ہے لیکن شرط یہ ہے کہ ہماری ہدایت پر پوری طرح عمل کیا جائے۔
وقت کی اہمیت اور تبدیلی
عزیزان من! وقت اس کائنات کی سب سے بڑی سچائی ہے،اس حوالے سے رب کائنات ، انبیائ، اولیائ، فلاسفہ اور تمام دنیا کے دانش ور وقت کی اہمیت اور طاقت سے ہمیں آگاہ کرتے آئے ہیں، وقت کی اچھائی اور برائی کے سب ہی قائل ہیں، وقت وہ چیز ہے جس پر کسی کو اختیار نہیں ہے،ہم اپنے اچھے وقت سے لُطف اندوز ہوتے ہیں اور برے وقت میں پھنس کر واویلہ کرتے ہیں، وقت کی اہمیت کے اعتبار سے شاد عارفی مرحوم کا ایک سچا شعر یاد آگیا 
وقت کیا شے ہے، پتا آپ کو چل جائے گا
ہاتھ پھولوں پہ بھی رکھو گے تو جل جائے گا
 قرآن کریم میں وقت کی سعادت و نحوست کے حوالے موجود ہیں، ایک قوم پر عذاب کے حوالے سے ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ہم نے اُن پر ایسے اوقات میں آندھیاں بھیجیں جو انتہائی نحوست کے تھے، وقت کی سختیوں سے انبیاءبھی محفوظ نہیں رہے،البتہ انہیں قدم قدم پر اللہ کی مدد و رہنمائی حاصل رہی اور وہ وقت کی مشکلات میں ثابت قدم رہے لیکن اگر کسی نبی کے پائے استقامت میں لغزش آئی تو نقصانات عظیم کا سامنا کرنا پڑا، ابوالبشر حضرت آدمؑ ، حضرت شیثؑ، حضرت یونسؑ اس کی مثالیں ہیں، قصہ مختصر یہ کہ اچھے وقت میں کیے گئے کام اچھے نتائج دیتے ہیں اور برے وقت میں انجام پانے والے عمل زندگی کو کسی غلط یا نہایت خراب راستے پر ڈال دیتے ہیں، اس مثالی تمہید کے بعد جو عمل ہم بتارہے ہیں ، اُسے سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
تبدیلی کا عمل 
اپنے بیوی بچوں کو کم از کم تین ماہ کے لیے اپنے سسرال میں چھوڑ دیں، اس عرصے میں آپ دونوں ایک دوسرے کی شکل بھی نہ دیکھیں، فون پر بات چیت کرسکتے ہیں، پھر ہم آپ کو کوئی مناسب تاریخ اور وقت بتائیں گے، اُس وقت دوبارہ اپنے گھر واپس لائیں مگر اس طرح کہ جیسے شادی والے روز اہتمام کے ساتھ لائے تھے یعنی اُس روز تمام اہتمام اسی طرح کیا جائے جیسے شادی والے دن کیا تھا، نئے کپڑے بنائیں، اُس روز دونوں میاں بیوی نفلی روزہ رکھیں، گھر پر چند عزیز رشتے داروں کی دعوت کریں، ہمارے نزدیک تو اس میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے کہ تجدید نکاح کریں اور پھر رخصت کراکے گھر واپس لائیں، سب کچھ اُسی طرح کریں جیسے شادی کے دن اور رات میں ہوا تھا، انشاءاللہ آپ کے دن بدل جائیں گے،اس عمل تبدیلی کے لیے جو سعد وقت مقرر کیا جائے گا ، اُس وقت سے زندگی ایک نئے کائناتی سائیکل میں داخل ہوجائے گی، اس تمام کام میں ضروری نہیں ہے کہ آپ لمبے چوڑے اخراجات کریں، سب کچھ سادگی سے بھی ہوسکتا ہے،ممکن ہے کہ آپ کی یا ہمارے دیگر پڑھنے والوں کی سمجھ میں یہ عمل نہ آئے کیوں کہ اب تک آپ نے بڑے بڑے وظیفے اور چلّے ہی سنے اور پڑھے ہیں مگر یہ ہمارا تجربہ شدہ اور مجرّب طریقہ ءکار ہے۔
آپ جو کام کر رہے ہیں ، یہ بالکل مناسب نہیں ہے،اس میں آپ کبھی ترقی نہیں کرسکتے اور خوش حالی سے زندگی نہیں گزارسکتے، بہتر ہوگا کہ کوئی اپنا کام شروع کریں لیکن ابتدا بہت چھوٹے پیمانے پر کی جائے، یقیناً آپ اس حوالے سے مالی مسائل کا رونا روئیں گے، اسی لیے ہم نے ”چھوٹے پیمانے“ کا مشورہ دیا ہے،اپنے ذاتی کام کی ابتدا آپ کسی جمعہ، ہفتہ یا پیر منگل بازار میں چھوٹا سا اسٹال لگاکر بھی کرسکتے ہیں،اگر آپ صرف آلو یا پیاز لاکر اتوار ، پیر بازار میں کاروبار شروع کریں تو آپ دیکھیں گے کہ موجودہ کام سے جو ماہانہ آمدنی ہورہی ہے،اُس سے کہیں زیادہ آلو پیاز بیچ کر کمالیں گے،آہستہ آہستہ جب کام بڑھنے لگے اور آپ کی مالی پوزیشن مضبوط ہونے لگے تو کسی دوسرے کاروبار کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے لیکن ملازمت جو آپ کر رہے ہیں ، وہ کسی طور بھی آپ کے مالی مسائل حل نہیں کرسکے گی، آپ کی ساری زندگی محنت مزدوری کرتے گزری ہے اور اب بھی آپ مزدوری ہی کر رہے ہیں، یہ مزدوری کرکے بھی دیکھ لیں، صرف اتنا خیال رکھیں کہ جب بھی کام شروع کریں تو چاند کی پہلی تاریخ سے 13 تاریخ کے درمیان کام کا آغاز کریں، اللہ آپ کے کام میں برکت ڈال دے گا۔
بیٹے کو آپ جس کام پر بٹھارہے ہیں ، اس کے نتیجے میں وہ زیادہ سے زیادہ موٹر سائیکل مکینک ہی بن سکے گا، بہترین بات تو یہ ہوتی کہ اس کی تعلیم کا بندوبست کیا جاتا تاکہ اُس کی آئندہ زندگی آپ کی طرح نہ گزرے، کسی سرکاری اسکول ہی میں داخل کردیں اور اسکول سے آنے کے بعد کوئی معقول کام سیکھنے کے لیے بٹھادیں، دوسرے بیٹے کی اتنی طویل بیماری کی وجہ یہی ہوسکتی ہے کہ آپ کے مالی حالات نے اُس کے معقول علاج معالجے کی اجازت ہی نہیں دی ہوگی، چناں چہ بیماری مستقل ہوگئی بلکہ اُس کی نت نئی شاخیں بھی نمودار ہوگئی ہوں گی،بچے کو ایک بار ہمارے پاس لے آئیں، اس کا ہومیو پیتھک ٹریٹمنٹ ہم بغیر کسی خرچ کے کریں گے،انشاءاللہ۔
بچوں کے شمسی ، قمری برج معلوم کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اس سے کیا حاصل ہوگا؟ وہ کام کریں جس سے بچوں کا مستقبل بہتر ہوسکے،دنیا میں بے شمار بچوں کے شمسی اور قمری برج وہی ہوں گے جو آپ کے بچوں کے ہیں۔
ساعتِ مشتری برائے سندھ
گزشتہ ہفتے اوج مشتری کے اوقات کی نشان دہی کی گئی تھی اور لوح مشتری یا خاتم مشتری کی تیاری کا طریقہ بھی دیا گیا تھا، بہت سے لوگوں نے فون پر یہ شکایت کی کہ آپ نے مشتری کی ساعتوں کی نشان دہی نہیں کی، عام طور سے یہ کام ہم ہمیشہ آخر وقت میں کرتے ہیں یعنی اصل وقت سے ایک دو روز پہلے۔
اوج مشتری کے وقت کا آغاز 14 ستمبر صبح 08:32 am سے ہوگا اور اختتام 19 ستمبر کے آغاز پر رات 12:09 am پر ہوگا، اس دوران میں مشتری کی بہت سی ساعتیں رات اور دن میں ہوں گی لیکن سب سے بہتر ساعتیں جمعرات کی ہوں گی کیوں کہ یہ مشتری کا دن ہے لہٰذا ہم صرف یہی ساعتیں سندھ ٹائم کے مطابق دے رہے ہیں۔
15 ستمبر بروز جمعرات مشتری کی پہلی ساعت صبح طلوع آفتاب کے ساتھ 06:18 am پر شروع ہوگی اور 07:19 am تک رہے گی،دوسری ساعت مشتری اسی روز01:28 pm سے 02:29 pm تک ہوگی جب کہ تیسری شام غروب آفتاب کے بعد 08:32 pm سے 09:31 pm تک رہے گی،چوتھی ساعت 16 ستمبر کو طلوع آفتاب سے قبل 03:22 am سے 04:21 am تک ہوگی۔
عام لوگ جو اپنے لیے ذاتی طور پر یہ لوح یا خاتم تیار کرنا چاہتے ہیں، اسی وقت میں کام کریں،وہ لوگ جو کسی مصروفیت یا الجھن کا شکار ہوکر جمعرات کی ساعتیں استعمال نہ کرسکیں، ہمارے دفتر سے دیگر دنوں کی ساعتیں معلوم کرسکتے ہیں۔
رجال الغیب
حسب روایت ہمارے اکثر قارئین رجال الغیب کی سمت معلوم کرنے کے لیے بھی فون کریں گے کیوں کہ کئی بار شائع کیا گیا رجال الغیب کا نقشہ اکثر لوگوں کے پاس محفوظ نہیں ہوگا اور نئے پڑھنے والے تو ظاہر ہے بالکل ناواقف ہوں گے۔
بدھ 14 ستمبر کو رجال الغیب جنوب کی سمت ہوں گے لہٰذا شمال کی طرف رُخ کرکے بیٹھنا مناسب ہوگا، مشرق کی طرف رُخ بھی کرسکتے ہیں کیوں کہ اس طرح رجال الغیب بائیں جانب ہوں گے۔
جمعرات 15 ستمبرکو مغرب کی سمت ہوں گے لہٰذا شمال یا مشرق کی طرف رُخ کریں۔
جمعہ 16 ستمبر کو شمال مغرب میں ہوں گے لہٰذا جنوب مغرب کی طرف رُخ کریں۔
ہفتہ 17 ستمبر کو شمال مشرق میں ہوں گے لہٰذا جنوب مغرب کی طرف رُخ کرکے بیٹھیں۔
اتوار 18ستمبر کو مشرق میں ہوںگے لہٰذا مغرب کی طرف رُخ کریں۔
عزیزان من! اوج مشتری ایسا وقت ہے جو بار بار نہیں آتا، یہ موسمی پھل ہے،وہ لوگ جو شرف مشتری 2013 ءمیں اس سے محروم رہے ہیں،اس وقت سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں اور لوح مشتری نورانی تیار کرسکتے ہیں،بعض لوگوں نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ اگر چاندی سونا وغیرہ ہماری دسترس سے باہر ہو تو کیا کاغذ پر بھی اس نقش کو تیار کیا جاسکتا ہے؟
ایسی صورت میں گولڈن کاغذ مناسب رہے گا جو ایک طرف سے گولڈن اور دوسری طرف سے سفید ہوتا ہے،اس کاغذ کے سفید حصے پر زعفران اور عرق گلاب سے تیار کردہ روشنائی سے لکھا جاسکتا ہے،نقش کے دونوں رُخ یعنی حروف نورانی والا اور طلسم والا اوپر نیچے ایک ہی کاغذ پر لکھ لیے جائیں اور پھر خشک ہونے کے بعد اس طرح تہہ کرلیں کہ دونوں ایک دوسرے پر چسپاں ہوجائیں،اس کے بعد اسے پلاسٹک کوٹڈ کرالیں اور اپنے پاس رکھیں۔
طریق استعمال
نقش تیار کرنے کے بعد کچھ مٹھائی پر خاص طور پر پیلے رنگ کی مٹھائی لیں یا بیسن کی بنی ہوئی مٹھائی ، اُس پر فاتحہ دیں اور بچوں میں بانٹ دیں،نقش کے اسمائے الٰہی ”یا حی القیومُ“ ہیں، انہیں 205 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر نقش پر دم کریں،چاند کی پہلی تاریخ سے 13 تاریخ تک جو جمعرات آئے اُس روز صبح سورج نکلنے کے فوراً بعد ایک بار بسم اللہ اور تین بار درود شریف پڑھ کر نقش کو پہن لیں یا پاس رکھ لیں، جمعرات کے روز ہی تین کلو چاول کا زردہ پکواکر کسی غریب بچوں کے مدرسے میں بھجوادیں یا عام غریب لوگوں میں تقسیم کرادیں،اگر زردے کی دیگ پکوانے کی توفیق نہ ہو تو کسی غریب اہل علم کو تین کلو چنے کی دال بھی دے سکتے ہیں،اہل علم سے مراد وہ لوگ بھی ہیں جو بچوں کو تعلیم دیتے ہیں، اسمائے الٰہی یا حیّ القیومُ 205 مرتبہ روزانہ کسی بھی نماز کے ساتھ ایک بار ضرور پڑھ لیا کریں اور اللہ سے دعا کیا کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں