پیر، 30 مئی، 2016

متحدہ قومی موومنٹ کے زائچے پر ایک تجزیاتی نظر

سندھ کی سیاست میں ایک نیا بھونچال سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال کی ایک دھماکہ خیز پریس کانفرنس سے شروع ہوچکا ہے، انہوں نے انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خصوصی طور پر قائد تحریک جناب الطاف حسین کو خصوصی تنقید کا نشانہ بنایا اور ایم کیو ایم سے علیحدگی اور ایک نئی پارٹی بنانے کا ارادہ ظاہر کیا،کہا جارہا ہے کہ ایم کیو ایم کے مزید رہنما بھی درپردہ ان کے ساتھ ہیں اور عنقریب ان کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعلان کردیں گے، ڈاکٹر صغیر احمد ،وسیم آفتاب اور افتخار عالم نے یہ کام کردیا ہے، انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں جناب الطاف حسین پر بہت سے الزامات لگائے ہیں جن میں سرفہرست بھارتی خفیہ ایجنسی را سے خصوصی تعلقات کا الزام ہے، حالاں کہ یہ الزامات اس سے پہلے بھی لگتے رہے ہیں لیکن پہلی بار کسی پارٹی ممبر نے یہ الزام لگایا ہے،بہر حال اس پریس کانفرنس کے بعد سیاسی اور صحافتی محاذ پر نئی سرگرمیاں، نئے انکشافات اور نئے تبصرے سامنے آرہے ہیں، ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی اپنے طور پر اس صورت حال سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے، وہ ایسے الزامات کی تردید کر رہے ہیں، دوسری طرف لندن سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جناب الطاف حسین کی طبیعت سخت ناساز ہے، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ عطا فرمائے۔
برتھ چارٹ ایم کیو ایم
ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ 2013 ءکے انتخابات سے قبل ہم نے پاکستان کی تمام نمایاں سیاسی پارٹیوں کے زائچے خاصی تحقیق اور جستجو کے بعد تیار کیے تھے جو اسی کالم میں شائع ہوئے تھے، اس کے بعد بھی وقتاً فوقتاً ان زائچوں کی روشنی میں ہم مختلف پارٹیوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے رہے ہیں، 2013 ءہی میں ہم نے ایم کیو ایم کے حوالے سے لکھا تھا کہ اس سال سے ایسا وقت شروع ہورہا ہے جب ایم کیو ایم ایک انقلابی تبدیلی کے دور میں داخل ہورہی ہے اور آئندہ 2017 ءتک ایم کیو ایم کو اپنی بقا کی جنگ لڑنا ہوگی، چناں چہ ایسا ہی ہوا، 2013 ءہی سے پارٹی کا اندرونی خلفشار نمایاں ہونے لگا، رابطہ کمیٹیاں ٹوٹتی اور بنتی رہیں، ایم کیو ایم کے بعض نمایاں رہنما پارٹی سے کنارہ کشتی اختیار کرکے دبئی چلے گئے یا کسی اور ملک جاکر بیٹھ گئے، بعض نے خاموشی اختیار کرنے ہی میں عافیت سمجھی، 2014-15 ءبھی ایسے ہی خلفشاری سال تھے،آخر نوبت یہاں تک آگئی کہ جناب الطاف حسین کی تقاریر و تصاویر پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔
 تازہ صورت حال کا تقاضا ہے کہ ایم کیو ایم کے زائچے پر ایک نظر ڈال لی جائے، حالاں کہ ہم عام طور پر اپنے قارئین کی فرمائش کے باوجود سیاسی پارٹیوں اور سیاسی قائدین کے زائچے پر اظہار خیال سے گریز کرتے ہیں کیوں کہ ہمارے ملک میں موجود نام نہاد جمہوریت درحقیقت ایک جمہوری ڈکٹیٹر شپ ہے، یہی صورت حال نام نہاد جمہوری پارٹیوں کی بھی ہے اور عدم برداشت کا مسئلہ بہت حساس ہے۔
ہمیں نہیں معلوم کہ پاکستان کے دیگر ماہرین نجوم کی نظر میں ایم کیو ایم کا زائچہ کیا ہے؟ ہماری اپنی تحقیق کے مطابق موجودہ متحدہ قومی موومنٹ کا قیام 26 جولائی 1997 ءشام 05:40 پر ہوا جب مرحوم جناب اشتیاق اظہر نے ایک پریس کانفرنس میں مہاجر قومی موومنٹ کو متحدہ قومی موومنٹ بنانے کا اعلان کیا، اس تاریخ اور وقت کے مطابق ایم کیو ایم کا طالع پیدائش برج قوس اور حاکم سیارہ مشتری ہے جو زائچے کے دوسرے گھر میں اپنے برج ہبوط میں نہایت خراب پوزیشن میں ہے، جس وقت متحدہ قومی موومنٹ کا قیام عمل میں آیا ، وہ ایک نہایت سخت دور سے گزر رہی تھی، زائچے میں کیتو کا دور اکبر اور راہو کا دور اصغر جاری تھا اور وہ ریاستی آپریشن کا شکار تھیں۔
زائچے کے دوسرے اور تیسرے گھر کا مالک سیارہ زحل چوتھے گھر برج حوت میں کمزور ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ پارٹی کے فیصلے اور اقدام بروقت اور برمحل نہیں ہوتے، وقت گزرنے کے بعد احساس کیا جاتا ہے کہ کیا ہونا چاہیے تھا جو نہیں ہوا،زائچے کا پانچواں گھر جو عقل و شعور سے متعلق ہے، برج حمل ہے، اس کا حاکم سیارہ مریخ بھی زائچے میں کمزور ہے، کسی بھی زائچے میں نواں گھر نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیوں کہ اسے قسمت کا گھر بھی کہا جاتا ہے،نویں گھر پر برج اسد قابض ہے اور اس کا حاکم سیارہ شمس زائچے کے آٹھویں گھر میں مصیبت میں ہے ، زائچے کے دسویں اور گیارھویں گھروں کی پوزیشن بے حد مضبوط اور طاقت ور ہے ، دسویں گھر پر برج سنبلہ اور گیارھویں گھر پر برج میزان قابض ہے اور ان کے حاکم عطارد اور زہرہ زائچے کے نویں گھر میں نہ صرف یہ کہ طاقت ور پوزیشن رکھتے ہیں بلکہ باہم قران میں ہیں۔
 زائچے کا دسواں گھر پارٹی سربراہ اور ان کی کابینہ یعنی رابطہ کمیٹی کی بھی نشان دہی کرتا ہے اور گیارھواں گھر فوائد کا گھر کہلاتا ہے،ان گھروں کی مضبوطی سے پارٹی کو اقتدار میں آنے اور فوائد حاصل کرنے کے مواقع ملے اور پارٹی سربراہ کی پوزیشن بھی مضبوط اور مستحکم رہی۔
2 فروری 2001 ءسے زائچے میں سیارہ زہرہ کا دور اکبر اور دور اصغر شروع ہوا تو پارٹی 2002 ءکے الیکشن میں کامیاب ہوکر اقتدار کے ایوان میں داخل ہوگئی، زہرہ ہی کے دور اکبر میں سیارہ شمس کا دور اصغر 3 جون 2004 ءسے شروع ہوا اور 3 جون 2005 ءتک جاری رہا، شمس پارٹی کی قسمت کا نمائندہ ہے لیکن خراب گھر میں ہونے کی وجہ سے اس عرصے میں پارٹی کی کارکردگی وہ نہیں رہی جو ہونا چاہیے تھی، پارٹی مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ کے زیر اثر رہی، عوامی فلاح و بہبود کے لیے کوئی خاص کارکردگی سامنے نہیں آئی۔
3 جون 2005 ءسے زائچے میں سب سے منحوس سیارہ قمر کا دور اصغر شروع ہوا جو 2 فروری 2007 ءتک رہا، اس دور میں بھی بظاہر سب کچھ ٹھیک تھا لیکن پارٹی نے عوامی مسائل کے حل کے سلسلے میں سوائے سڑکیں اور پل بنوانے کے اور کچھ نہیں کیا، تعلیم، صحت، پانی جیسے دیگر مسائل ، کوٹہ سسٹم کا خاتمہ وغیرہ پر کوئی توجہ نہیں دی، قصہ مختصر یہ ہے بالآخر پیپلز پارٹی کا دور حکومت شروع ہوا تو 3 اپریل 2008 ءسے پارٹی زائچے میں راہو کا دور شروع ہوچکا تھا اور یہ دور بھی زیادہ نقصان دہ نہیں تھا کیوں کہ راہو زائچے کے نویں گھر میں ہے لیکن بڑا دھوکے باز ہے اور سیاست کا ستارہ ہے چناں چہ اس دور میں جو 4 اپریل 2011 ءتک جاری رہا ، سیاسی فریب کاریاں جاری رہیں، پارٹی اور حکومت کے درمیان دلچسپ سیاسی داو ¿ پیچ دیکھنے میں آئے لیکن یہ سب عوام اور کراچی کے مسائل کے لیے ہر گز مناسب نہیں تھے، بلدیاتی انتخابات کو پس پشت ڈالا گیا، اسی دور میں بعض دیگر بھیانک نوعیت کے مسائل میں اضافہ ہوا، ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم کی شرح بڑھتی چلی گئی اور بالآخر رینجرز کو دعوت دینا پڑی۔
4 اپریل 2011 ءسے مشتری کا دور اصغر شروع ہوا جو 3 دسمبر 2013 ءتک جاری رہا، مشتری ہبوط یافتہ ہے، اس دور میں جیسے تیسے پارٹی الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوگئی لیکن پارٹی کے اندر خرابیاں جنم لیتی رہیں، مشتری پارٹی کا ستارہ ہے،اس کی خراب پوزیشن ، اس کے دور میں خرابیوں کو ہی جنم دے گی، اسی لیے ہم نے 2013 ءمیں کہا تھا کہ اب پارٹی کی بقا کا مسئلہ سامنے آنے والا ہے اور پھر دسمبر تک ایسا ہی ہوا، اُس وقت کے واقعات دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
3 دسمبر 2013 ءسے سیارہ زحل کا سب پیریڈ جاری ہے،زحل دوسرے اور تیسرے گھروں پر حکمران ہے، زائچے میں چوتھے گھر میں قابض اور نوبہرہ چارٹ میں ساتویں گھر میں ایک اہم یوگ بنارہا ہے،دوسرا اور چوتھا گھر فیملی یعنی اندرونی اور باہمی تعلقات سے متعلق ہے، تیسرا گھر پہل کاری ، اقدام اور ذہنی سوچ کا گھر ہے، چناں چہ اسی دور میں بہت سے اختلافات نمایاں ہوکر سامنے آنے لگے اور ایک اصلاحی عمل کی ضرورت محسوس کی جانے لگی، دبی دبی زبان میں اکثر پارٹی ممبر اپنی مختلف ذہنی سوچ کا اظہار کرنے لگے، زیادہ خرابی اس وقت شروع ہوئی جب نومبر 2014 ءمیں سیارہ زحل زائچے کے بارھویں گھر میں داخل ہوا اور تاحال اسی گھر میں مقیم ہے،جب کہ سیارہ مریخ بھی بارھویں گھر میں داخل ہوچکا ہے اور یہ دونوں اگست تک باہم قران بھی کریں گے جو یقیناً اہم ثابت ہوگا۔
اس سال کی سب سے اہم سیاروی نظر 10 جنوری سے شروع ہوئی یعنی پارٹی زائچے کا حاکم سیارہ مشتری راہو کیتو محور میں پھنس کر رہ گیا اور تقریباً 20 مارچ تک یہ پوزیشن برقرار ہے، راہو کیتو سازش اور انتشار کی نشان دہی کرتے ہیں، راہو اور مشتری زائچے کے نویں گھر میں ہیں جو قسمت کا گھر بھی ہے اور آئینی و قانونی معاملات سے بھی متعلق ہے،گویا پارٹی کے بنیادی نظریات پر بھی مشتری راہو اور کیتو کی موجودہ پوزیشن بری طرح اثر انداز ہورہی ہے،اس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے ، پارٹی سے متعلق افراد ہی میں سے ایک نئی پارٹی وجود میں لائی جارہی ہے۔
دسویں گھر کا حاکم سیارہ عطارد ہے اور اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ سال میں ایک سے زیادہ مرتبہ طلوع و غروب کے مرحلے سے گزرتا ہے اور اکثر منحوس اثرات کا شکار ہوتا رہتا ہے،7 مارچ سے عطارد غروب ہے اور آئندہ 7 اپریل تک غروب رہے گا، اس کی خراب پوزیشن پارٹی سربراہ اور ان کے رفقاءکے لیے سخت وقت کی نشان دہی کرتی ہے،شاید اسی لیے جناب الطاف حسین کی خرابی ¿ صحت سے متعلق خبریں بھی آرہی ہیں اور رابطہ کمیٹیاں بھی پریشان و سراسیمہ ہےں، جناب فاروق ستار نے اس صورت حال میں مناسب یہی سمجھا ہے کہ کراچی سے کچرے کے ڈھیر صاف کردیے جائیں، گویا صفائی کا عمل ہر سطح پر شروع ہوچکا ہے، صفائی ، اصلاح احوال کا عمل بدستور آئندہ سال 2 فروری 2017 ءتک جاری رہے گا،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پارٹی کے اندر سے ایک دوسری پارٹی نکل آئے ، ایسا تو پہلے بھی ہوچکا ہے۔
11 مارچ سے یکم ستمبر تک ایسا وقت ہے جس میں سیاسی داو ¿ پیچ جاری رہیں گے لیکن تقریباً 15 جولائی سے ایک بار پھر ایم کیو ایم خبروں میں نمایاں ہوگیاور 
پھر اسے اپنی بقاءکے مسائل درپیش ہوں گے .واللہ اعلم بالصواب


1 تبصرہ: