پیر، 8 جون، 2015

29 روز بعد قبر سے زندہ برآمد ہونے کا حیرت انگیز مشاہدہ

شہرہ آفاق پامسٹ کیرو کی یاد داشتوں سے ایک اقتباس اور پاکستان کے بدلتے حالات پر ایک نظر 

پاکستان اور چین کے درمیان گزشتہ دنوں جو طویل المدت منصوبے طے پائے ہیں اور جو معاہدات ہوئے ہیں ، ان پر بھارت میں سخت تشویش پائی جاتی ہیں، بھارتی وزیر اعظم اپنے موجودہ دورہ  چین کے دوران میں اس تشویش کا برملا اظہار کرچکے ہیں، بھارتی میڈیا بھی پاک چین کوریڈور کے حوالے سے خاصا واویلا کر رہا ہے، انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ یہ کوریڈور آزاد کشمیر سے گزرے گا اور چائنا اس کام کی نگرانی کرے گا،اس طرح چائنا کو مقبوضہ کشمیر سے قریب ہونے کا موقع ملے گا جو بہر حال بھارتیوں کو پسند نہیں ہے۔

بھارت کو کیا پسند ہے اور کیا پسند نہیں ہے، اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہونی چاہیے، پاکستان کے لیے کیا بہترہے اور کیا بہتر نہیں ہے، ہمیں اس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے، اس میں کو ئی شک نہیں کہ 46 ارب روپے کی سرمایہ کاری اور مذکورہ بالا کوریڈور پاکستان میں ایک بڑا معاشی انقلاب لاسکتے ہیں، اگر ہمارے سیاست داں اور اسٹیبلشمنٹ اپنا روایتی کردار ادا کرنے کے بجائے پوری دیانت داری کے ساتھ اس طویل منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں،اس کے لیے سب سے پہلے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ضروری ہے جس کا مضبوط ارادہ جنرل راحیل شریف ظاہر کرچکے ہیں،اس کے بعد کرپشن کا خاتمہ کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا دہشت گردی کا ، کیوں کہ ”معاشی دہشت گردی“ بھی عام ہوچکی ہے، ہم اس حوالے سے علمِ فلکیات کی روشنی میں چند گزارشات پیش کریں گے ۔

پہلے بھی ہم کئی بار نئے پاکستان کے زائچے پر بات کرچکے ہیں اور واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ نیا پاکستان 20 دسمبر 1971 ءسے وجود میں آیا، جب آدھا ملک ہم سے علیحدہ ہوگیا اور نئے پاکستان کے پہلے صدر اور چیف مارشل لاءایدمنسٹریٹر جناب ذوالفقار علی بھٹو مقرر ہوئے تھے،ہم نے اس زائچے کے مطابق دسمبر 1971 ءسے آج تک حالات و واقعات کا جائزہ لیا ہے اور انہیں درست پایا ہے لہٰذا تازہ پاک چین منصوبوں کے حوالے سے بھی اسی زائچے کی روشنی میں بات ہوگی۔

اس زائچے کے مطابق پاکستان یکم دسمبر 2008 ءسے سیارہ مشتری کے دور اکبر سے گزر رہا ہے،زائچے کا طالع ثور ہے اور مشتری آٹھویں گھر کا مالک ہونے کی وجہ سے زائچے کا سب سے منحوس سیارہ ہے لہٰذا دور اکبر (Main Period) سب سے منحوس سیارے کا جاری ہے اور یہ یکم دسمبر 2024 ءتک جاری رہے گا،دور اکبر کی نحوست اس وقت زیادہ شدت اختیار کرتی ہے جب دور اصغر بھی کسی منحوس کا شروع ہوجائے، جیسا کہ دور اکبر کے آغاز ہی میں ہوا اور 20 جنوری 2011 ءتک پاکستان میں جو کچھ ہوا ، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے،بہر حال اب 2 اگست 2013 ءسے زائچے میں سیارہ عطارد کا دور اصغر (Sub Period) جاری ہے،عطارد اس زائچے کا سعد سیارہ ہے اور زائچے میں بھی ساتویں گھر میں ہونے کی وجہ سے اچھی پوزیشن رکھتا ہے،عطارد کا یہ دور 2 اگست 2015 ءتک جاری رہے گا،اسی دور میں یہ مثبت اور ترقیاتی معاہدہ طے پایا ہے لیکن جب یہ دور ختم ہوجائے گا اور کیتو کا دور اصغر شروع ہوگا تو کیا یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ سکے گا؟

یہ بھی ذہن میں رکھنے کی بات ہے کہ طالع ثور ایک سخت طالع ہے اور اس طالع کے تحت حالات کی سختیاں بھی زیادہ ہی ہوتی ہیں۔زائچے کے فعال ادوار کے علاوہ سیارگان کا مختلف گھروں میں وقتاً فوقتاً پڑاؤبھی اس طالع یا لگن کے لیے سختیاں لاتا ہے،زہرہ، مشتری ، زحل اور راہو کیتو طالع برج ثور کے لیے فعلی منحوس سیارگان ہیں اور یہ زائچے کے جس گھر سے بھی گزرتے ہیں ، نت نئے مسائل پیدا کرتے ہیں ، خاص طور پر سست رفتار زحل اور مشتری یا راہو کیتو زیادہ طویل المدت خرابیاں پیدا کرتے ہیں، اس حوالے سے مشتری ، مریخ اور زہرہ کے ٹرانزٹ جولائی کے آخری ہفتے سے خاصے پریشان کن شروع ہوسکتے ہیں جب کہ اگست ہی میں کیتو کا دور اصغر بھی شروع ہوجائے گا۔ یہ تمام صورت حال خاصی تشویش ناک نظر آتی ہے۔

واضح رہے کہ کیتو بے حد شدت پسند اور تباہ کن اثرات ڈالتا ہے ، اچھی بات یہ ہے کہ زائچے کے تیسرے گھر میں ہے لیکن اس کا مزاج ہر گز جمہوری نہیں ہے،چناں چہ اس امکان کو نظر انداز کرنا مشکل ہے کہ اس سال 2 اگست کے بعد بھی موجودہ جمہوری ڈھانچہ قائم رہے گا یا نہیں یا پھر موجودہ منصوبہ کسی اور غیر جمہوری حکومت کی نگرانی میں آگے بڑھے گا،کیتو کا دور اصغر 14 اکتوبر 2016 ءتک رہے گا اور پھر زہرہ کا دور اصغر شروع ہوگا جو 15 جون 2019 ءتک فعال ہوگا گویا آنے والے ادوار ملک میں جمہوری حکومتوں کے لیے سازگار نظر نہیں آتے۔

جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا ہے کہ بھارت کسی طور بھی اس منصوبے سے خوش نہیں ہے اور مودی حکومت کے تیور ابتدا ہی سے بگڑے ہوئے ہیں، ان کے وزیر دفاع کا تازہ بیان خاصا متنازع ہوچکا ہے ، وہ پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں اور علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کر رہے ہیں، گویا ہمیں بیرونی خطرات کے ساتھ اندرونی خطرات کا بھی سامنا ہے اک آگ کا دریا ہے اور تیر کے جانا ہے۔
نئے پاکستان کے زائچے کی روشنی میں جو صورت حال سامنے آرہی ہے ، اس میں ہماری جمہوری حکومت کو اپنی صفیں درست کرنا ہوں گی، کالی بھیڑوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی،تب ہی یہ ممکن ہوسکے گا کہ ہم آنے والے کیتو اور زہرہ کے منحوس ادوار میں اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں۔

رنگ بدلتا کراچی

کچھ عرصہ پہلے ہم نے عرض کیا تھا کہ کراچی کا زائچہ اب ایک مثبت رُخ اختیار کرر ہا ہے اور تقریباًجون 2017 ءتک کراچی میں بہت کچھ بدل جائے گا ، کراچی آپریشن خاصی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور جون کے دوسرے ہفتے سے اس آپریشن میں مزید تیزی آئے گی، خبریں یہ بھی ہیں کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے سرپرستوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا ، کراچی کا طالع پیدائش ویدک سسٹم کے مطابق حوت اور یونانی سسٹم کے مطابق برج حمل ہے ،اس طرح سیارہ مشتری اس زائچے میں سعد اثر رکھتا ہے اور کراچی کے زائچے میں بھی مشتری ہی کا دور اکبر جاری ہے،جب کہ دور اصغر سیارہ قمر کا ہے،سیارہ زحل زائچے کا منحوس سیارہ ہوکر نویں گھر میں ہے اور نویں، گیارہویں، تیسرے اور چھٹے گھر کو متاثر کر رہا ہے جس کی وجہ سے حکومت کی پوزیشن کمزور ہے ، مزید یہ کہ شمس اور زہرہ اور دیگر سیارگان جون میں چوتھے پانچویں گھروں سے گزریں گے جن کی وجہ سے بے شک بہت سے مسائل پیدا ہوں گے جیسا کہ فی الوقت بھی ہیں لیکن بہر حال ان پر قابو پا لیا جائے گا، یہاں بھی صورت حال وہی ہے کہ سندھ کی حکومت کو اب اپنی کالی بھیڑوں سے نجات حاصل کرنا پڑے گی ورنہ سندھ کو اس حکومت سے نجات مل جائے گی۔

قبر سے زندہ برآمد

اکلٹ سائنسز سے دلچسپی رکھنے والے برطانیہ کے مشہور پامسٹ کیروسے خوب واقف ہیں ، یہ عجوبہء روزگار شخصیت صرف پامسٹری ہی نہیں اور دیگر علوم خفیہ سے بھی گہری دلچسپی رکھتا تھا ، اس حوالے سے اس نے ہندوستان کا سفر بھی کیا اور ہندو جوگیوں اور سادھوؤں سے بھی راہ و رسم استوار کی، اپنی موت سے قبل اس نے اپنے تجربات و مشاہدات اور اپنی یادداشتیں تحریر کیں جو یقیناً ایک خاصے کی چیز ہے،  ہندوستان کے علاوہ کیرو اس دور میں روس گیا جب وہاں راسپوٹین کے نام کا طوطی بول رہا تھا ، اس کی راسپوٹین سے ملاقات بھی بڑی دلچسپ ہے ، گزشتہ دنوں کیرو کی یادداشتوں کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ حیرت انگیز واقعہ جس کا خود کیرو چشم دید گواہ ہے ، ہمیں بہت دلچسپ لگا ، آئیے کیرو کے الفاظ ہی میں یہ قصہ سنیے۔




ہندوستان میں قیام کے دوران میں نے متعدد عجیب و غریب واقعات دیکھے جن کی بظاہر کوئی عقلی توجیہ نہیں کی جاسکتی ، ان میں سے ایک واقعہ حسب ذیل ہے۔

میں اس وقت ہندوستان کے مشہور شہر بمبئی سے اسی 80 میل دور ایک مقام پر قیام پذیر تھا ۔ وہاں اکثر فقیر اور جوگی راستے میں ٹھہر کر آرام کرتے تھے اور دو چار دن وہاں ضرور گزارتے تھے ویسے تو وہ عام طور پر باہر کی دنیا سے بہت کم رابطہ رکھتے تھے لیکن کبھی کبھی اپنی غیر معمولی قوتوں کا مظاہرہ بھی کرتے تھے ۔

ایک دن شمالی ہندوستان کا ایک بہت بوڑھا جوگی جس کا مقامی باشندے بہت زیادہ احترام کرتے تھے، اپنے کسی مشن پر وہاں آیا۔
مقامی باشندوں کے حسن سلوک سے متاثر ہوکر اس نے ان کے سامنے اپنی غیر معمولی قوت کا مظاہرہ کرنے کی حامی بھرلی ، اس نے کہا کہ وہ اپنے جسم سے روح کا سلسلہ منقطع کرنے کے بعد دوبارہ دنیا میں لوٹ آئے گا اور 29 دن تک زمین میں دفن رہنے کے بعد بھی زندہ رہے گا ۔

مظاہرے سے 24 گھنٹے پہلے جوگی نے کھانا پینا ترک کردیا اور گہرے استغراق میں ڈوبا رہا۔مظاہرے کا وقت آیا تو اس نے ہدایت کی کہ اس کے نتھنوں اور کانوں کے اندر اور آنکھوں اور ہونٹوں کے اوپرروئی کے ٹکڑے رکھ دیے جائیں۔ اس کی ہدایت پرعمل کیا گیا، اس کے جسم پر کوئی لباس نہیں تھا البتہ وہ ایک چھوٹا سا جانگیا پہنے ہوئے تھا ۔جب یہ تیاریاں مکمل ہوگئیں تو وہاں ایک قبر کھودی گئی‘ میں نے پیمائش کی اس کی گہرائی چار فٹ تھی پھر جوگی کے جسم کو جو بظاہر سکتے کے عالم میں تھا، احتیاط کے ساتھ قبر کے اندر لٹا دیا گیا ۔اس نے اپنے آخری الفاظ اس برہمن کو مخاطب کرتے ہوئے ادا کیے جسے اس مہم کی نگرانی کے فرائض سونپے گئے تھے، اس نے کہا ”قبر اس وقت کھولی جائے جب نئے چاند کی پہلی کرن اس پہاڑ پر نمودار ہو جو وادی کے دوسری طرف ہے“ ۔ تدفین کی یہ کارروائی آدھی رات کو عمل میں آئی اس وقت آسمان پر بے شمار تارے روشن تھے اور نئے چاند کی کرنیں اس پہاڑ پر چمک رہی تھیں جو وادی کی دوسری طرف تھا ۔

میں یہ منظر دیکھ کر دہشت زدہ ہوگیا، مجھے ذرا سا بھی یقین نہیں تھا کہ اب یہ بوڑھا جوگی زندہ واپس آسکے گا۔ چناں چہ جب اس پر مٹی ڈالی جارہی تھی تو میں نے چند جنگلی پھول توڑ کر قبر کے اندر پھینک دیے۔ میں اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ بوڑھا خودکشی کرنا چاہتا تھا اور اس کے لیے اس نے جذباتی انداز میں لوگوں کو چونکانے کے لیے اس عجیب و غریب طریقہ کا انتخاب کیا تھا ۔قبر بند کردی گئی تو چند افراد نے یہ ذمہ دار سنبھال لی کہ وہ 24 گھنٹے قبر کی نگرانی کیا کریں گے‘ میں نے اپنے اطمینان کے لیے کہ کہیں اس میں کوئی دھوکا نہ ہو‘ قبر کے اوپر‘ مٹی میں پھولوں کے چھوٹے چھوٹے پودے گاڑ دیے۔

29 دن مکمل ہونے سے بہت پہلے ہی پوری قبر خود رونباتات اور پھولوں کے پودوں کے نیچے چھپ چکی تھی ۔آخر کار وہ رات بھی آگئی جب مذکورہ برہمن کے اندازے کے مطابق پہاڑ کے اوپر نئے چاند کی پہلی کرن چمکنے والی تھی‘ گویا بوڑھے جوگی کی قبر کھولنے کا وقت آچکاتھا ۔ سب کچھ تیار تھا جیسے ہی آسمان پر نئے مہینے کا چاند ابھرا چند لوگوں نے قبر کی مٹی ہٹانی شروع کردی‘ مٹی ہٹانے کے بعد انہوں نے قبر کے اندر سے بوڑھے جوگی کا جسم نکال کر ایک طرف ڈال دیا، اس طرح کہ چاند کی روشنی اس کے چہرے پر پڑ رہی تھی ۔ برہمن کی مدد سے میں نے جوگی کے نتھنوں، کانوں اور آنکھوں سے روئی کے ٹکڑے ہٹا دیے، پھر ہم تھوڑی تھوڑی دیر بعد ٹھنڈے پانی سے اس کے ہونٹ تر کرتے رہے۔وقت تیزی سے گزرتا رہا، جوگی کے جسم میں زندگی کے کوئی آثار پیدا نہیں ہوئے ‘ البتہ میں یہ دیکھ کر حیران تھا کہ اس کے اعضا میں سختی یا عفونت کی کوئی علامت نظر نہیں آتی تھی ۔

برہمن اور اس کا ایک مددگار دھیرے دھیرے جوگی کے بازوؤں کو حرکت دینے لگے اور اس کی گدی کے اوپر مساج کرتے رہے ۔ اچانک جوگی کی پلکیں کھلیں پھر دانت ڈھیلے پڑے اور سر سے پاؤں تک جسم کو ایک جھٹکا سا لگا، اس کے ساتھ ہی میں نے محسوس کیا کہ جوگی کا دل دھڑکنے لگا ہے، اس کی نبض آہستہ آہستہ چلنے لگی ہے پھر جوگی کے جسم کو ایک اور جھٹکا لگا جو پہلے جھٹکے سے زیادہ شدید تھا، اسی طرح یکے بعد دیگرے دو تین زور دار جھٹکوں کے بعد اس کا جسم اینٹھنے سا لگا ، آنکھوں میں روشنی چمکنے لگی اور ہونٹ حرکت کرنے لگے جیسے وہ کچھ بولنا چاہ رہا ہے اور پھر .... چند ہی لمحوں بعد بوڑھا جوگی اٹھ بیٹھا اور اپنے چاروں طرف دیکھنے لگا۔ میرے لیے یہ ایک ناقابل یقین‘ حیرت انگیز منظر تھا ۔ میں اپنے احساسات کو الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہوں۔ ادھر سپیدہ سحر نمودار ہو رہا تھا، ادھر جوگی کے مردہ جسم میں زندگی اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ عود کر آئی تھی ۔

ہندوستان میں قیام کے دوران میں نے ہندو فقیروں یا جوگیوں کی پراسرار قوتوں کے ایسے بہت سے مظاہرے دیکھے جن سے میں بہت زیادہ متاثر اور حیران ہواعزیزان من! کیرو کی یادداشتیں بہت دلچسپ ہیں ، انشاءاللہ اس میں سے مزید دلچسپ اور حیرت انگیز واقعات آئندہ بھی پیش کیے جائیں گے۔

سکون اور صحت

ہمارے بہت محترم اور کرم فرما جناب انصار الرحمن ایک طویل عرصے سے امریکا میں مقیم ہیں ، جب کبھی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو ملاقات ہوجاتی ہے ، اپنی پیرانہ سالی کے باوجود ماشاءاللہ بہت ایکٹیو ہیں، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اپنے وقت کے نام ور علمائے کرام سے فیض یافتہ ہیں، انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ شیخ الہند مولانا محمود الحسن کے شاگردِ رشید حکیم سید عبدالکریم صاحب کے زیرِ تربیت رہے، مولانا یوسف بنوری ، ڈاکٹر عبدالحئی صاحب اور شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب سے بھی نیاز مندی رہی ، حضرت کاش البرنی ؒ سے بھی ملاقاتیں رہیں، اپنی پیشہ ورانہ مصروفیت کے علاوہ انصار صاحب نے بزرگوں سے روحانی فیض بھی حاصل کیا اور علم بھی، پروفیسر منیر حسین صاحب سے ریکی ماسٹر کی سند حاصل کی اور ایک قابل ہیلر کے طور پر لوگوں کو فیض پہنچایا۔

تقریباً 2 سال پہلے کراچی آئے تو کہنے لگے کہ میں ایک کتاب لکھ رہا ہوں تاکہ زندگی بھر کے تجربات اور جو کچھ علم حاصل کیا ہے ، اُسے ایک جگہ جمع کردوں، شاید اس طرح بہت سے لوگوں کا بھلا ہو، اس سال یہ کتاب شائع ہوگئی ہے جس کا نام ”سکون اور صحت“ ہے، تقریباً 42 سال قبل انصار صاحب نے انٹرمیڈیٹ کے طلبا کے لیے اسلامیات کی کتاب تفہیم الاسلام تحریر کی تھی جس کا پیش لفظ مفتی اعظم پاکستان مولانا محمد شفیع صاحب نے لکھا تھا ، اب یہ کتاب بھی اپنی جامعیت ، افادیت اور ہمہ گیری کے ادوار سے منفرد ہے ، ہر مسئلے کے حل کے لیے آیاتِ قرآنی اور مختلف سورتوں سے مدد لی گئی ہے ، مجرب نقوش بھی کتاب میں شامل کیے گئے ہیں ، اس کے علاوہ کلر تھراپی کے ذریعے علاج معالجے پر مفید معلومات بھی موجود ہیں۔عام انسانی مسائل کے علاوہ تقریباً ہر بیماری کے لیے قرآنی طریقہ کار کے مطابق علاج تجویز کیا گیا ہے،کتاب کا مطالعہ ایک نئی روحانی توانائی بخشتا ہے ، وظائف یا نقوش سادہ اور آسان  عام فہم ہے جن سے ہر شخص استفادہ کرسکتا ہے، ہماری نظر میں انصار الرحمن صاحب لائق تحسین ہے کہ اپنے ذاتی مجربات کو عام کیا ورنہ لوگ تو سب کچھ سینے میں دفن رکھتے ہیں اور اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ اس کار خیر کی جزا انہیں اللہ رب العزت سے ضرور ملے گی، کتاب کے صفحات 629 ہیں جن کے مقابلے میں قیمت بہت کم ہے۔ہمارا مشورہ تھا کہ قیمت زیادہ رکھی جائے لیکن انصار صاحب کا کہنا تھا کہ یہ کتاب میں کسی کاروباری منفعت کے لیے شائع نہیں کر رہا اللہ اگر توفیق نہ دے ، انسان کے بس کا کام نہیں۔

آئیے اپنے خطوط اور ان کے جوابات کی طرف

رجعت عمل کا شکار

ضلع بدین سے ایک بیٹی کا خط لکھتی ہیں” پانچ سال پہلے کسی وظیفے کی کتاب سے دیکھ کر میں نے ایک وظیفہ پڑھا، وظیفہ پڑھنے کا طریقہ یہ تھا کہ رات کو تہجد کے وقت ایک ہزار مرتبہ پڑھنا تھا ،میں نے یہ وظیفہ چھ روز تک پڑھا اور پڑھنے کے بعد مجھے کالے رنگ کا ایک ہاتھ دکھائی دیتا تھا، میرا مسئلہ تو حل نہ ہوا لیکن میں مصیبتوں میں گھر گئی، سارا جسم میرا جیسے کسی نے مضبوطی سے جکڑ رکھا ہو، میری حالت بہت ہی خراب ہو گئی، اگر نماز یا کسی دعا کی بدولت آرام ہو جاتا ہے تو یہی تکلیف گھر کے کسی دوسرے فرد کو ہو جاتی ہے، خاص کر بچوں کی حالت زیادہ خراب ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد میں پھر اسی تکلیف میں مبتلا ہو جاتی ہوں، میری اس بات پر کوئی یقین نہیں کرتا، ہر وقت دھڑکا لگا رہتا ہے کہ اللہ کرے سب خیرت سے ہوں۔ آپ ہی اندھیرے میں امید کی کرن بن کے دکھائی دیتے ہیں، خدا کے لیے میری مدد کیجیے کہ میں اس بلا سے نجات حاصل کر سکوں“۔

جواب: بہتر ہوتا کہ جو عمل پڑھا تھا وہ بھی لکھ دیا ہوتا، ممکن ہو تو فون پر بتا دینا اور تم نے اپنا جو پتا لکھا ہے وہ ہماری سمجھ میں نہیں آیا، درست پتا لکھو تا کہ براہ راست خط کے ذریعے مشورہ دیا جا سکے، بہر حال سب سے پہلا کام تو یہ کرو کہ کھانے میں نمک کا استعمال بالکل بند کردو اور صبح و شام ایک بڑا چمچہ شہد پر مع بسم اللہ ایک بار سورة فاتحہ پھر سورة اخلاص تین بار اور سورة فلق والناس ایک ایک مرتبہ پڑھ کر دم کر کے کھا لیا کرو، گھر کے دیگر افراد پر بھی سورة فلق و الناس سات سات مرتبہ پڑھ کر دم کرو یا وہ خود پابندی سے پڑھیں، ہر ہفتے کو دوپہر دو بجے سوا کلو کالے ماش یا کالے چنے یا بھینس کا گوشت سر سے اینٹی کلاک سات بار اتار کر صدقہ دیں اور ہر منگل کو گائے کا گوشت یا کلیجی 9 بوٹی، اسی طرح دوپہر دو بجے سر سے وار کے چیل کوؤں کو یا بلی کتے کو ڈال دیں، مندرجہ ذیل عمل بدھ کے روز سے شروع کریں اس دعا کو اپنے نام کے اعداد کے مطابق روزانہ پڑھنا ہے اول آخر گیارہ بار دورد شریف کے ساتھ دس دن یا19 دن تک، نام کے اعداد1045 ہیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 یا اللہُ یا رحمنُ یا رحیمُ یا ناصرُ یا علیُ یا عظیمُ یا جلیلُ یا متکبرُ یا مالک یوم الدین اِنّی نستعینک اَحفظنی من نحوست الکواکب من بریعت اجمعین و من نحوست جمیع دعوة الاسماءو من اختلاف الاعضاءو من نحوست السحر و من شر الاشرار و من شر الکفار و من شر الشیاطین بحق کھیعص حمعسق و بحق یا اللہ یا حمید یا احد یا لم یلد و لم یولد و لم یکن لہ کفواً احد۔

روزانہ پڑھنے کے بعد پانی پر دم کر کے وہ پانی خود بھی پئیں اور گھر کے دوسرے افراد کو بھی پلائیں اگر خود نہ پڑھ سکیں تو کوئی دوسرا بھی آپ کے لیے اسی تعداد میں پڑھ کر پانی پر دم کر کے دے سکتا ہے اور دم کر سکتا ہے جس روز عمل مکمل ہو یعنی دسویں دن یا انیسویں دن اس روز آخر میں سفید کاغذ پر زعفران و عراق گلاب سے یا ہلدی اور کھانے کے زرد رنگ سے اس مکمل عزیمت کا ایک نقش بھی لکھ لیں اور اسے بعد میں خوشبو لگا کر تعویذ بنا کر پہن لیں۔ چاہیں تو بچوں کے لیے بھی مزید نقش لکھ لیں اور ان کے بھی گلے میں ڈال دیں، ہمیشہ حفاظت رہے گی، انشاءاللہ۔

 عمل کے اختتام پر کچھ مٹھائی پر فاتحہ ضرور دیں اور حسب توفیق صدقہ خیرات کریں، ایصال ثواب بھی تمام انبیاءو اولیاءکے ساتھ حضرت کاش البرنیؒ اور ہمارے دادا حضرت سید امیر علی شاہ عرف کمبل پوش ؒ کو بھی یاد رکھیں۔ یہ عمل روزنامہ جرأت کے دیگر قارئین بھی کر سکتے ہیں، اگر کسی عمل یا وظیفے کی رجعت ہو گئی ہو یا سحر و آسیب کا اثر یا گردش وقت کا شکار ہوں مگر اس میں ایک تبدیل کرنا ہوگی، پڑھنے کی تعداد اپنے نام کے اعداد کے مطابق لیں اور کل اعداد کے مفرد یا مرکب عدد کے مطابق جتنے دن ہوں تنے دن تک پڑھیں مثلاً اوپر کی مثال میں نام کے اعداد دس سو پینتالیس ہیں تو روزانہ اتنی ہی تعداد میں پڑھنا ہوگا اب1045 کو جمع کیا تو عدد دس ہوا، بس دس روز یا19 روز یا28 روز تک پڑھنا کامیابی دے گا، یعنی دس روز کا ایک چلہ ہوگا اگر ایک چلے میں مکمل فائدہ نہ ہو تو دوسرا چلہ کریں۔

وقت کے پھیر

محمد احمد، شہداد پور: برادر!24 جون کو شعبان کی چار تاریخ تھی اور دن منگل ہی کا تھا۔ بہر حال آپ کی تاریخ پیدائش درست ہی ہے،اس کے مطابق آپ کا شمسی برج سرطان اور قمری برج عقرب ہے جب کہ طالع پیدائش بھی برج سرطان ہے، آپ نے جو سال لکھا ہے وہ یقیناً ایک خراب وقت کے آغاز کا سال تھا۔سیارہ زحل آپ پر اپنا سایہ آہستہ آہستہ ڈال رہا تھا لہٰذا آپ وہ کچھ کرتے رہے جو نہیں کرنا چاہیے تھا، اب نتائج آپ کے سامنے ہیں اور صورت حال تو آئندہ مزید خراب ہوگی، جیسے بھی ممکن ہو اس مقدمے سے جان چھڑائیں کیوں کہ آپ مقدمہ اگر جیت بھی گئے تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ نقصان میں ہی رہیں گے، خیال رہے کہ سیارہ زحل کے زیر اثر مثبت انداز فکر کے ساتھ آہستہ روی سے آگے بڑھنا اور تنازعات سے گریز کرنا ضروری ہے ورنہ آج جو کچھ ہے وہ بھی نہ رہے گا۔ اپنا صدقہ ہفتے کے روز دیا کریں اور بوڑھے ، معذور یا مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد کی مدد کیا کریں،یہ اسمائے الہٰی روزانہ99 مرتبہ پڑھ لیا کریں۔

ہُواللہُ الرحمنُ الرحیمُ الملکُ القدوس ُ

اس سال جولائی تا نومبر کئی اہم مسائل کا حل سامنے آنے کی توقع ہے، ہوش مندی سے مواقع سے فائدہ اٹھائیں پھر دسمبر تا اپریل2016 ءتک وقت ناسازگار ہوگا اس دوران کوئی مہم جوئی نہ کریں صرف اپنے معمول کی مصروفیات پر کار بند رہ کر وقت گزاریں، اسی احتیاط سے چلتے ہوئے آپ موجودہ بحرانی دور سے نکل جائیں گے۔

نام کا عدد

ثمن،لکھتی ہیں ” کیا میرا نام تاریخ پیدائش کے لحاظ سے درست ہے، دوسری بات یہ کہ میرے کئی رشتے آتے ہیں اور بہت اچھے اچھے آتے ہیں مگر بات طے نہیں ہوتی ۔ لوگ کہتے ہیں کہ استخارہ نہیں ملتا‘ پتا نہیں کیا بات ہے؟ آپ بتا دیں کہ کیا بندش ہے؟ کیا میری شادی ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب: نام تاریخ پیدائش کے لحاظ سے غلط ہے‘ نام کا عدد دو ہے جبکہ تاریخ پیدائش کا عدد5 ہے جو فرضی نام ثمن تم نے لکھا ہے اس کے عدد5 ہیں‘ یہی اختیار کر لو یا پھر موجودہ نام کے ساتھ ایسے لفظ کا اضافہ کر لو کہ پورے نام کا عدد5 ہو جائے‘ اس سال اگست کا مہینہ رشتہ طے ہونے کی نشان دہی کر رہا ہے لیکن شادی اس سال نہیں ہوگی‘ یہ اسمائے الہٰی نو چندے بدھ سے پڑھنا شروع کریں‘605 مرتبہ روزانہ یا علیُ الودودُ الدلیلُ الرزاقُ۔صدقہ جمعہ کے روز سفید رنگ کی چیزوں کا دیا کریں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں