پیر، 25 مئی، 2015

میں بھی بہت عجیب ہوں‘ اتنا عجیب ہوں کہ بس

ہمارے ملک میں تاریخ ہمیشہ اپنے آپ کو دہراتی رہتی ہے

 بھیڑ چال ہماری روایات میں شامل ہے‘ اچانک کوئی خبر آتی ہے اور ہم اس کے سیاق و سباق پر غور و فکر کیے بغیر اپنی اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق تبصرے شروع کردیتے ہیں‘ یہ صورت حال عوامی سطح تک تو ٹھیک ہے کہ بے چارے عوام اتنے باخبر نہیں ہوتے جتنے خواص یا پھر میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد جن کا کام ہی باخبر رہنا اور باخبر کرنا ہے ۔

 مئی کی فلکیاتی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ہم نے عرض کیا تھا کہ یہ ایک سخت اور مشکل مہینہ نظر آتا ہے‘ چنانچہ اسی مہینے میں سانحہ صفورا جیسا لرزہ خیز اور بدترین واقعہ بھی رونما ہوا اور اب تازہ ترین ایک آئی ٹی کمپنی کے حوالے سے جو کچھ میڈیا میں آ رہا ہے وہ بڑے بڑوں کے ہوش اڑا رہا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امریکن میگزین کے ایک آرٹیکل کی بنیاد پر جو طوفان اٹھایا گیا ہے وہ کہیں کسی چائے کی پیالی میں تو نہیں ہے ؟



 ایگزٹ کمپنی جو آئی ٹی کی فیلڈ میں ایک نمایاں مقام کی حامل سمجھی جا رہی تھی اور بعض بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کی مد مقابل بن رہی تھی‘ ہزاروں افراد جس سے وابستہ ہیں اور دنیا بھر میں اس کا بزنس پھیلا ہوا ہے ‘ اچانک ایک غیر قانونی اور غیر اخلاقی کاروبار کی مرتکب پائی گئی ہے مگر یہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی کاروبار ابھی ایک الزام کے مرحلے میں ہے اور یہ الزام بھی ایک مشکوک کردار رکھنے والے غیر ملکی صحافی کی جانب سے لگایا گیا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر اس الزام کے بعد میڈیا نے جو طوفان اٹھایا وہ تو خیر ہماری روایات کے عین مطابق ہے لیکن پاکستان کی وزارت داخلہ نے جو احکامات جاری کیے اور ان کے نتیجے میں جو عملی مظاہرے شروع ہوئے وہ بھی کچھ کم حیرت انگیز نہیں ہےں جبکہ عموماً لوگوں پر یا اداروں پر اکثر الزامات لگتے رہتے ہیں مگر کوئی حکومت اتنی تیزی سے ان کا اس طرح نوٹس نہیں لیتی جتنی تیزی کا مظاہرہ اس معاملے میں سامنے آیا ہے ۔

 بعض میڈیا ہاؤسز کو اس کمپنی سے بغض للّہی ہو سکتا ہے کیوں کہ وہ ان کے مقابلے پر ایک نیا میڈیا گروپ میدان میں اتار رہی ہے لیکن حکومت کا رویہ یقیناً معنی خیز ہے ،قانون کے مطابق جب تک کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر موجود نہ ہو ، اُس کے دفاتر سیل نہیں کیے جاسکتے، دفاتر سے ضروری سامان اُٹھا کر نہیں لے جایا جاسکتا مگر یہ سب کچھ ہورہا ہے، کمپنی کے مالک کا کہنا یہ ہے کہ ہم ایسا کوئی کام کرتے ہی نہیں ، جعلی ڈگریوں سے ہمارا کوئی واسطہ ہی نہیں، یہاں صورت حال یہ ہے کہ ایسے کتے بھی پیش کیے جارہے ہیں جو جعلی ڈگری ہولڈر ہیں،تفو بر تو اے چرخِ گردوں تفو۔

 مذکورہ بالا کمپنی نے ”بول“ کے نام سے رحمان ملک کی وزارتِ داخلہ میں ایک ٹی وی لائسنس لیا تھا جسے موجودہ وزارتِ داخلہ نے کینسل کردیا ‘ اس سلسلے میں مقدمہ بھی عدالت میں زیرِ سماعت ہے،گویا کوئی اور ہی معشوق ہے اس پردۂ زنگاری میں؟

 اس نئے میڈیا ہاؤس نے ابتدا ہی سے ایک نہایت پُراسرار اور سنسنی خیز ماحول پیدا کر رکھا ہے ‘ مختلف افواہیں اس حوالے سے گردش کرتی رہی ہےں‘ کبھی کسی ایجنسی کا نام لیا جاتا رہا اور کبھی کسی جرائم پیشہ گروپ کا نام سامنے آتا رہا ‘ الغرض یہ کہ خاصی پُراسراریت اس گروپ کے ساتھ وابستہ ہوگئی تھی ‘ ملک بھر سے چیدہ چیدہ صحافیوں کو اکھٹا کیا گیا اور پبلسٹی کے لیے بھی جدید ترین طریقے اختیار کیے گئے،اس شبے کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ نیو یارک ٹائمز کی اسٹوری بھی کہیں پبلسٹی کی کوئی جدید تیکنک نہ ہو، بہرحال جتنے منہ اُتنی باتیں۔

 جیسا کہ کمپنی کا دعویٰ رہا ہے کہ وہ پاکستان میں آئی ٹی کی سب سے بڑی کمپنی ہے اور دیگر افراد بھی اس کی تائید کرتے رہے ہیں لیکن اب تازہ صورت حال بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے‘ اصل حقائق کیا ہیں‘ اس کا ہمیں علم نہیں مگر جلد یا بدیر حقیقت سامنے آجائے گی ‘ اس میڈیا گروپ سے پاکستان میں صحافیوں کے لیے اور دیگر ٹیکنیشنز کے لیے روز گار کا ایک بڑا راستہ کھلا ہے اگر اسے نقصان پہنچتا ہے تو یہ صرف مذکورہ بالا کمپنی کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ ہزاروں افراد کا نقصان ہوگا ‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ کل جب ایک مشہور اخبار اور چینل پر پابندی لگائی گئی تھی اور وزیر دفاع خواجہ آصف ببانگِ دُہل اس کی انتظامیہ کو غداری میں ملوث قرار دے رہے تھے تو اس وقت بھی اس بڑے میڈیا گروپ سے وابستہ ہزاروں افراد کے بے روز گار ہونے کا رونا رویا جا رہا تھا۔ آج ایک بار پھر شاید تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے‘ ہمیں تو اس موقع پر پاکستان کے سب سے بڑے بنک بی سی سی آئی کی یاد آ رہی ہے ‘ یہ بنک حبیب بنک میں ملازمت کرنے والے ایک معمولی کلرک آغا حسن عابدی کی کوششوں کا نتیجہ تھا اور بین الاقوامی بنکنگ میں یہودیوں کی اجارہ داری کے خلاف اسلامی نمائندگی کر رہا تھا‘ سنتے ہیں کہ یہودیوں نے اسے ڈبونے کے لیے ایک بڑی سازش تیار کی اور نتیجے کے طور پر یہ بنک صفحہ ہستی سے مٹ گیا ‘ اس کے بے شمار کھاتے داروں کو کروڑوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا اور یہی صدمہ آغا حسن عابدی کے لیے بھی ناقابلِ برداشت ثابت ہوالہذا اس خیال کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ دنیا میں ایک نمایاں شناخت بناتی آئی ٹی کمپنی اور ایک بڑا میڈیا ہاؤس پاکستان کے علاوہ کچھ بین الاقوامی حریفوں کے لیے بھی باعث تشویش تو نہیں ؟

جعلی ڈگریوں کا کاروبار کرنے کے لیے اتنے بڑے پیمانے پر آئی ٹی کمپنی وغیرہ کی کیا ضرورت ہے؟ یہ کام تو پاکستان بھر میں اور شاید دنیا بھر میں ایک چھوٹے سے آفس میں بیٹھ کر بھی ہو سکتا ہے اور بے شمار لوگ یہ کام کر رہے ہیں،کچھ عرصہ پہلے قومی اسمبلی کے ممبران کی جعلی ڈگریوں کا بھی بڑا چرچا رہا، اُس وقت کسی نے یہ تحقیق و تفتیش نہیں کی کہ یہ ڈگریاں کہاں سے لی گئی ہیں؟ بہر حال ہماری بھیڑ چال کی روایت ہمیں رفتہ رفتہ سوچ بچار اور غور و فکر کی عادت سے محروم کر رہی ہے ‘ ہم ایسے اشتہارات کو بہت دیکھتے رہتے ہیں جس کے آخر میں لکھا جاتا ہے ”ذرا سوچیے“ مگر ہم عام طور پر وہی کچھ سوچتے ہیں جس کی ترغیب دی جا رہی ہو‘ ہمارے محترم شعور بھائی کا ایک شعر یقیناً اس صورت حال پر بڑا بر محل ہے

میں بھی بہت عجیب ہوں‘ اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں

آئیے اپنے سوالات اور جوابات کی طرف

دلچسپ سوالات

اے، کے لکھتے ہیں ”اکثر و بیشتر آپ کا کالم پڑھتا رہتا ہوں اور اس حوالے سے بعض دیگر کالم اور اشتہارات بھی دیکھتا ہوں، میرے ذہن میں کئی سوالات اٹھتے ہیں، کافی عرصے سے آپ کو خط لکھنے کا سوچ رہا تھا،آج وقت ملا ہے، پہلا سوال یہ ہے کہ کافی لوگ سالوں سے چلّہ کشی وغیرہ کرتے ہیں ، ان لوگوں کو اس چلّہ کشی سے کیا ہاتھ آتا ہے؟ کیا وہ دوسروں کے بگڑے کام بناسکتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہ لوگ بین الاقوامی مسائل جیسے کشمیر وغیرہ کیوں حل نہیں کراتے؟اکثر عاملین مؤکلین کے نام وغیرہ بھی دیتے ہیں ، میں مختلف اخبارات میں بہت سے اشتہارات دیکھتا ہوں جن میں بہت سے دعوے کیے گئے ہوتے ہیں، ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا عامل حضرات جنت میں جانے کے زیادہ حق دار ہوتے ہیں کیوں کہ وہ روحانی علم پر دسترس رکھتے ہیں؟ ہم تاریخ میں بہت سے بزرگانِ دین مثلاً خواجہ غریب نوازؒ ،بابا تاج الدین ؒ ، حضرت داتا گنج بخشؒ یا لعل شہباز قلندرؒ کے بارے میں پڑھتے ہیں اور اُن کی کرامتوں کا بھی ذکر ہوتا ہے ، آج کل کوئی اُن جیسا کیوں پیدا نہیں ہوتا؟اگر آج بھی ایسے لوگ ہیں تو کہاں ہیں اور ان سے کیسے فیض حاصل کیا جاسکتا ہے؟ایک میرا ذاتی مسئلہ ہے جس میں آپ اگر کچھ میری مدد کرسکیں تو بڑی مہربانی ہوگی، میں ایک اسٹوڈنٹ ہوں اور ایم بی اے کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے 3 سال ضائع ہوچکے ہیں،کامیابی اب تک نہیں ملی، اس کی وجہ سے کافی مایوسی ہے، کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ کن وجوہات کی بنا پر میں ناکام رہتا ہوں، اگرچہ محنت بھی خوب کرتا ہوں، میں چند سال پہلے شدید ترین ہائپر ٹینشن کا شکار بھی رہ چکا ہوں جس کی وجہ سے اکثر ایسی حرکات کرچکا ہوں جن پر بہت ندامت ہے، اب میں نماز باقاعدگی سے پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔

کچھ عرصہ پہلے مجھے اچانک نادِ علی جو کہ ایک دُعا ہے ، پڑھنے کا شوق ہوا ، میں شام کے وقت گھر کی چھت پر چلا جاتا اور اس کا ورد شروع کردیتا تھا،تقریباً ایک ہزار مرتبہ روزانہ پڑھتا تھا، میں نے یہ عمل تقریباً ایک مہینہ جاری رکھا، اس دوران میں مجھے محسوس ہوا کہ جب میں گھر سے باہر جاتا ہوں تو 2 عدد شیر کے بچے میرے ہمراہ ہوتے ہیں لیکن بعد میں یہ محسوس کیا کہ یہ سب تصوراتی تھا، اسی دوران میرا علاج بھی چل رہا تھا ، اسی طرح ایک دن میں گھر کی چھت پر گیا تو کوؤں کو دیکھنے لگا اور اتنا منہمک تھا کہ کیا دیکھتا ہوں ، اُن کے رنگ تبدیل ہوکر ہرے ہوگئے ہیں ، یہ تماشا بڑا دلچسپ معلوم ہوا ، یہ اُن ہی دنوں کی بات ہے جب نادِ علی کا ورد ختم ہوا تھا، اس بارے میں کچھ وضاحت کیجیے اور کوئی ایسا ورد تجویز کیجیے جس سے دل بدخصلتوں سے پاک ہوجائے، اگرچہ کہ کوئی بری عادت نہیں ہے، کسی روحانی سلسلے میں داخل ہونے کا کیا طریقہ ہے؟اور کیا اس سے جنت میں جانے میں آسانی ہوتی ہے؟ آج کل صاحبِ کرامت کون لوگ ہیں اور ان سے کیسے فیض حاصل کیا جاسکتا ہے؟خط کافی طویل ہوگیا ہے، اگر امید افزأ جواب ملا تو آئندہ بھی لکھنے کی جسارت کروں گا“۔

جواب: آپ کے سوالات بہت دلچسپ اور بڑے معصومانہ ہیں،یہی صورت حال آپ کے زائچہ پیدائش کی بھی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے گھر میں بھی اور گھر سے باہر بھی کبھی معقول علمی ماحول نہیں ملا،اسی لیے آپ ایسی باتوں یا چیزوں سے متاثر ہوتے ہیں جن پر کوئی ذی شعور بات کرنا بھی پسند نہیں کرے گا،جو لوگ چلّہ کشی وغیرہ کی بات کرتے ہیں، وہ عام طور پر جھوٹ بولتے ہیں اور جو حقیقتاً چلّہ کشی جیسے مشاغل اختیار کرتے ہیں ، اُن کے ہاتھ کچھ نہیں آتا، وہ اکثر اپنا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں اور ایسے لوگ بین الاقوامی تو کیا، اپنے ذاتی مسائل بھی حل نہیں کرسکتے،مؤکلین کے نام وغیرہ تو بہت سی کتابوں اور رسالوں میں لکھے ہوئے مل جاتے ہیں ، جہاں تک اشتہارات میں کیے گئے دعوؤں کی بات ہے تو بہر حال اشتہار تو اشتہار ہی ہوتا ہے اور ایسی ہی باتیں اس میں لکھی جاتی ہیں جو دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرےں، آپ نے جن بزرگوں کے نام لکھے ہیں وہ اپنی ذات میں یکتائے زمانہ تھے، اُن جیسا دوسرا کوئی نہیں ہوسکتا لیکن بہر حال دنیا اللہ کے نیک بندوں سے کبھی خالی بھی نہیں رہتی مگر ایسے لوگ اخباروں میں اشتہار دے کر اپنی بزرگی کا اعلان نہیں کرتے،وہ تو دنیا سے دور رہنا پسند کرتے ہیں اور اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں، کسی سلسلے میں داخل ہونے یا کوئی چلّہ کشی کرنے ،عامل کامل بننے سے جنت میں داخلے کا سرٹیفیکیٹ نہیں ملتا۔ آپ کی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ دینی تعلیم بھی نہ ہونے کے برابر ہے، جنت میں جانے کا آسان راستہ احکامِ الٰہی پر کاربند رہنا اور سنتِ نبوی کی پیروی کرنا ہے تاکہ آپ کے اعمال صالح ہوسکیں، نیت صاف رہے کیوں کہ جنت یا جہنم میں داخلے کے لیے آپ سے نہ کوئی سلسلہ پوچھا جائے گا اور نہ یہ کہ آپ نے کتنے چلّے کیے تھے اور آپ کتنے بڑے عامل تھے؟

آپ نے نادِ علی کے حوالے سے اپنا جو تجربہ بیان کیا ہے ، ہمیں اس پر کوئی شبہ نہیں ہے، اگر آپ یہ ورد نہ بھی کرتے تو بھی اُن دنوں میں ایسے ہی کچھ تجربات ہوسکتے تھے،خدا کا شکر ہے کہ آپ کا علاج تسلی بخش طور پر جاری ہے اور آپ صحت مندی کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔
اب آئیے اپنے زائچے کی طرف، آپ کا شمسی برج حوت اور پیدائشی برج عقرب ہے، جب کہ قمری برج دلو ہے،یہ بڑا ہی دلچسپ کمبی نیشن ہے، اولین دو برج آبی (water sign) ہیں، جب کہ تیسرا ہوائی(Air sign) ہے جو بہت تصوراتی اور آئیڈیلسٹ بناتا ہے، حوت اور عقرب زبردست ارتکازِ توجہ  پیدا کرتے ہیں اور ان دنوں تو آپ کا حال یہ تھا کہ اگر کوّے کو دیکھ کر ذہن میں گرین کلر کا خیال آیا تو کوّا سبز ہوگیا،وغیرہ وغیرہ۔

آپ کے زائچے میں قمر راہو کے ساتھ حالت قران میں ہے اور اس کا تعلق دماغ سے ہے،ذہن کا تعلق سیارہ عطارد سے ہے جو اپنے برج ہبوط میں بھی ہے اور تحت الشاع بھی ہے، گویا آپ شعور سے زیادہ لاشعور کی دنیا کے انسان ہیں اور یہی وجہ تعلیمی میدان میں آپ کی ناکامیوں کی بھی ہے، بے شک آپ بہت محنت کرتے ہیں لیکن وہ ساری محنت اُس وقت غارت ہوجاتی ہے جب آپ اپنی لاشعوری دنیا میں چلے جاتے ہیں ، ممکن ہے ہماری یہ مشکل مشکل باتیں آپ کے سر پر سے گزر رہی ہوں، بہر حال آپ کا جو بھی علاج ہورہا ہے، اُسے جاری رکھتے ہوئے مزید روحانی فلکی علاج بھی شروع کریں، کسی مناسب وقت پر سچا موتی دائیں ہاتھ کی رنگ فنگر میں اور زمرد (ایمرلڈ) دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی میں پہن لیں، انشاءاللہ تعلیمی میدان میں کامیابیاں ملنے لگیں گی،کھانے میں نمک کی مقدار بالکل کم کردیں اور صرف لاہوری نمک ہی استعمال کریں، ایک کپ عرقِ گلاب صبح نہار منہ دو بڑے چمچے شہد ملاکر پی لیا کریں ، یہ علاج ذرا لمبے عرصے تک جاری رکھیں۔

غلطی کی سزا؟

ایف ایس لکھتی ہیں ” میں ایک غلطی کی سزا بھگت رہی ہوں لیکن اب سچے دل سے اللہ سے معافی مانگتی ہوں کہ وہ مجھے معاف فرما دے اور مجھے خوشیوں سے نواز دے ‘ وہ جسے چاہتا ہے نوازتا ہے اور جس کو چاہے نہ نوازے ‘ آپ مہربانی فرما کر میرا زائچہ دیکھ کر بتائیں کہ میری شادی کب اور کس سال ہوگی اور شادی کامیاب رہے گی یا ناکام ؟ میرے رشتے تو آتے ہیں لیکن کہیں بات نہیں بنتی اس وجہ سے میں احساس کمتری اور گناہ گاری کے احساس میں مبتلا ہوں‘ میں ابھی کم عمر تھی تو مجھے کسی سے محبت ہوگئی تھی لیکن بعد میں اس نے مجھے دھوکا دیا اور کہیں اور شادی کرلی ‘ میں سمجھتی ہوں کہ شاید میری یہ غلطی میرے لیے سزا بن گئی ہے اور اسی وجہ سے شادی میں رکاوٹ ہو رہی ہے‘ مجھ سے چھوٹی بہنوں کی شادیاں ہو چکی ہیں ‘ لوگ طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے‘ میں چاہتی ہوں کہ جلد از جلد میری شادی ہوجائے ‘ آپ اس سلسلے میں ضرور میری رہنمائی کریں اور میرے لیے دعا بھی کریں کہ اللہ میرے پیار کرنے کی غلطی کو معاف فرما دے

جواب: آپ کا احساس کمتری اور گناہ کا احساس بے وجہ ہے‘ کسی کو پسند کرنا یا اس سے محبت کرنا گناہ نہیں ہے‘ آپ نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس پر شریعت کے مطابق حد جاری ہو سکے اور آپ کو سزا کا مستحق قرار دیا جائے لہٰذا گناہ کے اس فضول احساس کو ذہن سے نکال دیں‘ گناہ تو اس شخص نے کیا جس نے آپ کو محبت کے سبز باغ دکھا کر دھوکا دیا ‘ لڑکیاں کم عمری میں معصوم اور نادان ہوتی ہیں‘ اگر کوئی ان کی معصومیت اور نادانی سے فائدہ اٹھا کر انہیں اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور بعد میں دھوکا دیتا ہے تو وہی گناہ گار ہے ۔
 آپ کا شمسی برج میزان اور پیدائشی برج دلو ہے جبکہ قمری برج ثور ہے‘ کسی بھی زائچے میں ساتواں گھر شریک حیات کی نشان دہی کرتا ہے اور آپ کے زائچے میں ساتواں گھر اسد ہے اس کا حاکم سیارہ شمس برج میزان میں ہونے کی وجہ سے بہت کمزور ہے‘ شادی میں تاخیرکی بنیادی وجہ یہی ہے‘ آپ کو چاہیے کہ روبی کا نگینہ کسی اچھے وقت پر بائیں ہاتھ کی تیسری انگلی میں پہن لیں یعنی رنگ فنگر میں اور اسے مستقل پہنے رہیں‘ اپنا صدقہ بدھ کے روز گرین کلر کی چیزوں کا دیا کریں‘ اس سال ستمبر سے ایسا ٹائم شروع ہو رہا ہے جس میں آپ کی شادی ہونے کا امکان موجود ہے لیکن خیال رہے کہ آپ کا زائچہ شوہر کی بہت اچھی پوزیشن ظاہر نہیں کرتا ‘ بہر حال روبی کا نگینہ اس حوا لے سے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا،آپ کے لیے وظیفہ یہ ہے کہ پانچواں کلمہ پورا 101 بار روزانہ فجر یا عشاءکی نماز کے بعد پڑھ کر اللہ سے دعا کیا کیجیے۔

سفرِ روزگار

 ایف ڈی ‘ کراچی سے لکھتے ہیں” آپ کا کالم کئی سال سے پڑھتا ہوں ‘ ایک بار بنفسِ نفیس خود حاضر ہوا تھا‘ میرے لیے ذریعہ معاش کا حصول ناممکن نہیں تو مشکل ترین ضرور ہوگیا ہے‘ شاید اس کی وجہ عمر زیاد ہونا ہو سکتی ہے کیوں کہ اشتہار دینے والے کم عمر افراد کو ترجیح دیتے ہیں لہٰذا سخت ذہنی اذیت اور مایوسی کے بعد یہ خط لکھ رہا ہوں کہ اس سے پہلے بھی آپ نے مفید رہنمائی کا فریضہ انجام دیا تھا ‘ اگر میں مڈل ایسٹ جا کر رو ز گار کی سعی اور کوشش کروں تو یہ وقت اس سفرِ روز گار کے لیے موافق ہے یا نہیں؟ ذریعہ معاش کے حوالے سے کوئی مجرب وظیفہ بھی تحریر فرمائیے اور اس موضوع پر بھی روشنی ڈالیے کہ مزید کتنا عرصہ درکار ہے روز گار کی بہتر ی اور اس کے حصول میں؟

جواب : بہت سے لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے اور ای میل ‘ فون یا خطوط کے ذریعے بھی رابطہ ہوتا ہے لیکن بعد میں ہمیں یاد نہیں رہتا کہ کون کب آیا تھا اور اس کا مسئلہ کیا تھا؟ جب آپ نے تفصیلی خط لکھا ہے تو دیگر ضروری سوالات کے علاوہ اگر اپنے کوائف بھی تفصیل کے ساتھ اور ذمہ داری کے ساتھ لکھ دیتے تو ہمارے لیے آپ کو درست جواب دینا آسان ہوجاتا‘ آپ نے اپنی تاریخ پیدائش اور پیدائش کا دن تو لکھ دیا لیکن وقت پیدائش نہیں لکھا ‘ صرف اتنی نشاندہی کردی کہ آپ نے پیدائشی برج دلو بتایا تھا ‘ اب ہمارے لیے ممکن نہیں ہے کہ آپ کے معاملات میں اچھے یا برے وقت کی درست نشان دہی کر سکیں‘ آپ کراچی میں ہیں تو اتنی زحمت بھی نہیں کر سکتے کہ آفس آکر ملاقات کرلیں،شاید یہ خیال ہوگا کہ اس طرح ملاقات کی فیس بھی دینا پڑے گی۔

 عام طور پر بہت سی باتیں اور حقائق ایسے ہوتے ہیں جو صاحب زائچہ سے مصلحتاً پوشیدہ رکھنے پڑتے ہیں کیوں کہ اپنی کمزوریوں اور خامیوں کے بارے میں لوگ بڑے حساس ہوتے ہیں اور وہ خوش دلی سے ایسی حقیقتوں کو قبول نہیں کرتے ‘ ممکن ہے جب آپ سے ملاقات ہوئی ہو تو ہم نے بھی اس بات کا خیال رکھتے ہوئے آپ کو آپ کی کمزوریوں سے آگاہ نہ کیا ہو لیکن اب ضروری ہوگیا ہے کہ آپ کو آپ کی کمزوریوں اور خامیوں سے آگاہ کیا جائے ۔

شمسی برج میزان کا مطلب یہ ہے کہ سیارہ شمس جو قوت حیات اور ہمت و حوصلے کا نمائندہ ہے ‘ وہ زائچے میں کمزور ہے کیوں کہ برج میزان میں شمس کو ہبوط ہوتا ہے اور میزانی افراد اکثر کم ہمت ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی حیثیت حاصل کرنے میں انہیں دشواری ہوتی ہے ‘ پیدائشی برج دلو بڑا ہی انوکھا اور عجیب برج ہے ‘ یہ لوگ آئیڈیا لسٹ اور خلا میں رہنے والے ہیں ‘ زمین کی طرف دیکھتے ہی نہیں‘ زمینی حقائق کیا ہےں؟ انہیں خبر ہی نہیں ‘ ہمیشہ مستقبل کی طرف نظر رہتی ہے حالانکہ بہتر مستقبل اپنے حال کو بہتر بنانے میں پوشیدہ ہے ‘ یہ لوگ حال سے ہی بے خبر ہوتے ہیں ‘ قمری برج حوت سونے پر سہاگہ ہے ‘ حد سے بڑھی ہوئی حساسیت ‘ تُنک مزاجی ‘ اپنی ہی بنائی ہوئی دنیا میں گُم ‘ پیدائشی آرٹسٹ اور فنکار ۔

 یہ آپ کی شخصیت ‘ فطرت اور کردار کا مختصر خاکہ ہے ‘ دو برج ہوائی اور ایک آبی ‘ جذبات اور تصورات کی دنیا ‘ عمل کی کمی ‘ ایسے منصوبے اور آئیڈیے جن پر عمل کرنا اکثر ناممکن نظر آتا ہے ‘ یقیناً جاب کے حوالے سے بھی آپ کہیں نہ کہیں زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے کوشش کر رہے ہوں گے ‘ اسی لیے کامیابی نہیں ہو رہی اور جب یہاں کامیابی نہیں مل رہی تو کہیں اور بھی نہیں ملے گی‘آپ کا زائچہ کسی غیر ملک میں زیادہ کامیابی یا غیر ملک میں قیام ظاہر نہیں کرتا ‘ اگر جاب نہیں مل رہی تو کوئی چھوٹا موٹا اپنا ذاتی کام شر وع کریں ۔

نیا رشتہ

ع، حیدرآباد سے لکھتی ہیں ”میں 18 سال سے آپ کی قاری ہوں، میں نے زندگی میں ہر قدم پر جب بھی کوئی کام شروع کیا ہے، اللہ کے بعد آپ پر ہی بھروسا کیا ہے اور میں ہر کام آپ کے مشورے سے ہی کرتی ہوں  3 سال قبل جب بیٹی کی شادی کی تھی تو کامیاب نہیں ہوسکی،آپ سے مشورہ لیا تو آپ نے کہا کہ بیٹی مینگلیک ہے،پھر آپ ہی کے مشورے پر عمل کیا اور خلع لے لیا،اب ایک رشتہ آیا ہے تو خدارا اب بھی آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ آیا رشتہ مناسب ہے یا نہیں اور شادی ہوگی یا نہیں ہوگی؟

جواب: آپ اتنی پرانی قاری ہیں لیکن یہ بات ذہن میں نہیں رکھی کہ تاریخ پیدائش کے ساتھ بیٹی کا وقت پیدائش بھی لکھتیں، اس کے بغیر درست زائچہ نہیں بن سکتا، یہ ایسے معاملات ہوتے ہیں جن میں بہت باریک بینی سے دونوں کی میچنگ دیکھنا پڑتی ہے،پورے خط میں نہ لڑکی کا نام لکھا ہے اور نہ لڑکے کا،اب آپ خود ہی غور کریں کہ کیسے کوئی اطمینان بخش جواب دیا جائے، برسوں سے ہمارے مضامین پڑھنے والے افراد کو کم از کم ان بنیادی باتوں کا تو خیال رکھنا چاہیے، پھر اگر جواب نہ دیا جائے تو ناراض ہوتے ہیں، یہی صورت حال ایس ایم ایس کرنے والوں کی ہے۔

بہر حال جس حد تک دونوں کی تاریخ پیدائش سے اندازہ ہوتا ہے ، اُس کے مطابق دونوں کے درمیان میچنگ نہیں ہے اور شادی کامیاب نہیں رہے گی، تفصیل کے ساتھ اگر دونوں کا زائچہ بنایا جائے جس کے لیے دونوں کا پیدائش کا وقت اور پیدائش کا شہر بھی معلوم ہونا چاہیے تو شاید کسی گنجائش کی صورت نظر آجائے۔

اسلام آباد برانچ

کراچی کے بعد ہم کبھی کبھی لاہور کا بھی چکر لگالیتے ہیں جہاں شادمان ٹاؤن میں ہمارا دفتر موجود ہے، تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ 21 مئی سے الفراز ایسٹرو ہومیو سروسز کی ایک برانچ اسلام آباد میں بھی قائم کردی گئی ہے ، یہاں ہمارے ایک شاگرد ممتاز اکبر مغل مستقل طور پر بیٹھیں گے اور ہم بھی گاہے بگاہے وزٹ کرتے رہیں گے، اسلام آباد کے آفس کا پتا درج ذیل ہے۔


انصاف پلازہ، آفس نمبر 4 ، فرسٹ فلور،F-10 ،مرکز اسلام آباد، نزد معروف انٹرنیشنل ہسپتال، اسلام آباد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں