پیر، 17 اگست، 2015

دانشور جنرل کا زائچہ اور چیف جسٹس کی واپسی


پاکستان میں فوج اور سیاست میں برج میزان اور حمل نمایاں ہیں

نومبر 2013 ءمیں جب ہماری فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کی کمان سنبھالی تو زائچہ ءحلف اور زائچہءپیدائش پر خاصی تفصیل کے ساتھ گفتگو کی گئی۔ زائچہ حلف کے حوالے سے لکھا گیا تھا کہ ”پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے دوران میں نئے سربراہ کو زبردست نوعیت کے چیلنج درپیش ہوں گے، نیا عہدہ پھولوں کی سیج ہر گز نہیں ہے، یقیناً عہدہ سنبھالتے ہی انہیں مختلف نوعیت کے چیلنجوں کا سامنا ہوگا اور وہ یقیناً اپنے زیر کمان مسلح افواج میں اپنی مرضی کی تبدیلیوں پر زور دیں گے،فوجی سربراہ کے لیے نہایت چیلنجنگ وقت فروری سے شروع ہوسکتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اپنے عہدے کی مدت پوری کرنے تک جاری رہے گا

زائچہ ءحلف کی روشنی میں جو امکانات بیان کیے گئے تھے ،حرف بہ حرف درست ثابت ہوئے،ہم یہاں انہیں دہرانے کی ضرورت نہیں سمجھتے، ابتدا ہی سے نئے فوجی سربراہ کو کئی محاذوں پر چیلنج کا سامنا ہے۔

زائچہ ءپیدائش کے حوالے سے زائچے کے اہم ”مہاپرش یوگ“ کی نشان دہی کی گئی تھی اور عرض کیا تھا ”شرف یافتہ مشتری ہمسا یوگ اور گج کیسری یوگ بنا رہا ہے،ہمسا یوگ امن و انصاف پسندی کے ساتھ دانش ورانہ سوچ دیتا ہے اور اکثر غیر معمولی کارکردگی ایسے لوگ دکھاتے ہیں،پاکستانی سیاست دانوں میں ہمسا یوگ جناب ذوالفقار علی بھٹو ،محترمہ عاصمہ جہانگیر اور سینیٹر شیریں رحمن کے زائچوں میں موجود ہے،گج کیسری یوگ ”ریفارمر“ بناتا ہے، ایسے لوگ خلق خدا کو فائدہ پہنچانے کے لیے کام کرتے ہیں،طالع میزان غیر جذباتی سوچ کا حامل ہے،توازن اور ہم آہنگی برج میزان کا طرئہ امتیاز ہے۔

عزیزان من! اب تک جو کچھ مشاہدے میں آیا ہے اس کے پیش نظر ہم کہہ سکتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف ایک ”دانش ور جنرل“ ہیں، انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد درپیش چیلنج قبول کیے اور نہایت دانش مندی کے ساتھ حالات پر قابو پایا جب کہ ہمارے سیاست داں درحقیقت ناکام ہوچکے تھے، طالبان سے مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے اور آخر کار آپریشن ضرب عضب شروع کرنا پڑا جس میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل ہوئیں، اسی طرح کراچی آپریشن بھی کامیابی سے جاری ہے اور دہشت گردی کے ساتھ جرائم اور کرپشن کے خاتمے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔

ایک نہایت اہم موڑ اُس وقت آیا جب دھرنوں کے نتیجے میں سیاسی حکومت کی ٹانگیں لرز رہی تھیں اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ حکومت کی بساط لپٹنے والی ہے، با خبر حلقے کہتے ہیں کہ فوج کے بعض جنرل چاہتے تھے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے اور جمہوریت کی بساط لپیٹ دی جائے لیکن یہ جنرل راحیل شریف ہی تھے جنہوں نے ایسے کسی اقدام سے گریز کیا اور جمہوری حکومت کے تسلسل کو برقرار رکھا‘ حکومت کو اس ضرورت کا احساس دلایا کہ موجودہ عدالتی نظام اور آئینی ڈھانچہ اس قابل نہیں ہے کہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کے خلاف مؤثر کارروائی کر سکے چنانچہ فوج کے ایک آئینی کردار کے لیے اکیسویں آئینی ترمیم کی گئی اور فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا جسے بالآخر اعلیٰ عدلیہ نے بھی قبول کرلیا ہے‘ سزا یافتہ مجرموں کو تختہ دار تک لا کر کیفر کردار کو پہنچانے کا عمل شروع کیا گیا ‘ یہ تمام فیصلے اور اقدام فوج کے موجودہ سربراہ کی مشاورت سے ہی انجام پائے ہیں ‘ اگر سابق فوجی سربراہ جنرل کیانی حقائق کی روشنی میں ان مسائل پر توجہ دیتے تو بہت پہلے حالات کو سنھبالا جا سکتا تھا۔

 ہم ایک طویل عرصے سے زائچہ پاکستان کی روشنی میں یہ گزارش کر رہے ہیں کہ آئین میں فوج کے انتظامی کردار کو متعین کیا جائے تاکہ مارشل لا کا راستہ روکا جا سکے ‘ موجودہ اکیسویں آئینی ترمیم نے عارضی طور پر صحیح مگر اس ضرورت کو پورا کردیا ہے اور مارشل لا کا خطرہ ٹل گیا ہے‘ فوج کے موجودہ کردار سے اگرچہ ہمارے جمہوریت کے علم بردار خوش نہیں ہیں اور بادلِ ناخواستہ اکیسویں آئینی ترمیم پر راضی ہوئے ہیں مگر اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں تھا‘ ہمارے جمہوریت پسندوں کو یہ اعتراف کرلینا چاہیے کہ کرپشن زدہ جمہوریت اس ملک کے مسائل کا حل نہیں ہے اور کرپشن کے خاتمے کے لیے سخت ترین اقدام ضروری ہیں جو موجودہ آئینی نظام میں ممکن نہیں ہیں‘ سا لہا سال سے کرپشن میں ملوث بیورو کریسی اور اکثر سیاست داں کرپشن کے ایسے ایسے نادر طریقے ایجاد کر چکے ہیں جن پر گرفت کرنا آئینی طور پر ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہے۔

جنرل صاحب کا طالع پیدائش برج میزان 20 درجہ 34 درجہ ہے کیوں کہ تاریخ پیدائش 16 جون 1955 ءبہ مقام کوئٹہ شام 04:20 pm ہے۔ چوتھے، پانچویں کا حاکم زحل یوگ کارک ہوکر طالع میں شرف یافتہ ہے جب کہ طالع کا حاکم اگرچہ بری جگہ ہے لیکن اپنے ہی برج ثور میں ہے،آٹھویں گھر میں طالع کا حاکم اچھا نہیں سمجھا جاتا، زندگی میں کامیابیاں بہت تاخیر سے ملتی ہیں، وہ بھی اُس وقت جب دیگر سیارگان بہتر پوزیشن میں ہوں، زحل ساسا یوگ بنارہا ہے جو اقتدار تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے، اگرچہ یوگ زیادہ طاقت ور نہیں ہے۔
تیسرا گھر کوشش اور پہل کاری، جدوجہد کا ہے، اس کا حاکم سیارہ مشتری دسویں گھر میں شرف یافتہ اور نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے،ایسا شخص کبھی ہمت اور حوصلہ نہیں ہار سکتا اور مستقل جدوجہد کرتا رہتا ہے،مشتری زائچے میں ”ہمسا یوگ“ بنارہا ہے جو علم و دانش کا یوگ ہے، مزید یہ کہ قمر سے مشتری چوتھے گھر میں گج کیسری یوگ بنارہا ہے،ایسے لوگ ترقی کرتے ہیں، دولت مند ہوتے ہیں اور معاشرے میں اصلاح کے کام انجام دیتے ہیں، ایسے کارنامے انجام دے جاتے ہیں جنہیں لوگ ہمیشہ یاد رکھتے ہیں اور ہمیں جنرل صاحب سے ایسی ہی امیدیں رکھنا چاہیئے۔

قمر زائچے کے ساتویں گھر میں اشونی نچھتر میں ہے جو ایک مبارک نچھتر ہے،دنیا کے غیر معمولی کارنامے انجام دینے والے افراد اس نچھتر کے زیر اثر پیدا ہوئے ہیں اور دل چسپ بات یہ ہے کہ ان لوگوں میں منفی شخصیات بھی ہیں اور مثبت بھی،مثبت افراد میں جھانسی کی رانی، بھارتی سابق صدر ذاکر حسین، جیکی اوناسس، پرنس چارلس، عمران خان،جسٹس افتخار چوہدری، ہالی ووڈ اسٹار انگرڈ برگمین وغیرہ شامل ہیں اور منفی افراد میں رومن شہنشاہ کیلی گولا ، چنگیز خان ہیں۔

یہ لوگ بہت جلد غصے میں آتے ہیں لیکن فطری طور پر ذہین، متحرک، ہوشیار اور سخت مزاج ہوتے ہیں،اپنی وجاہت اور دل کشی کی وجہ سے دوسرے لوگوں میں ممتاز نظر آتے ہیں،ان کا رجحان لیڈر شپ ، عزت و وقار اور اختیارات کے حصول کی جانب رہتا ہے،اچھے لیڈر اور منتظم ثابت ہوتے ہیں اور ہمیشہ زندگی میں پہلی پوزیشن پر رہنا پسند کرتے ہیں،اس نچھتر کے بارے میں مکمل تفصیلات ہماری نئی کتاب ”اک جہان حیرت“ میں مطالعہ کی جاسکتی ہے جو بازار میں دستیاب ہے۔

 مریخ ساتویں کا مالک ہوکر نویں گھر میں مضبوط پوزیشن رکھتا ہے اور نویں گھر کے علاوہ تیسرے ‘ چوتھے اور بارھویں گھر سے ناظر ہے گویا ان گھروں کی منسوبات کو تقویت دے رہا ہے۔

 شمس گیارھویں گھر کا حاکم ہے اور اگرچہ نویں گھر میں اچھی جگہ ہے مگر راہو کیتو محور کی نظر کا شکار اور عطارد سے متاثرہ ہے، عطارد طالع میزان کے لیے منحوس سیارہ ہے، شمس کی یہ خرابی ایک طویل عرصے تک مفادات اور ترقی کے معاملات کو متاثر کرتی رہی ورنہ جس مشہور سپہ گر فیملی سے جنرل صاحب کا تعلق ہے ، اس کے پیش نظر انہیں بہت پہلے ترقی کرکے لیفٹننٹ جنرل بن جانا چاہیے تھا، شمس کی یہ خرابی نظام ہضم سے متعلق مسائل اور صحت کی دوسری خرابیاں لاتی ہے، جنرل صاحب کو چاہیے کہ وہ سُرخ یاقوت کا نگینہ ضرور پہنیں، یہی اس خرابی کا علاج ہے۔

مارچ 2003 ءمیں راہو کے دور اکبر میں جب مشتری کا دور اصغر شروع ہوا تو جنرل پرویز مشرف کے دور میں انہیں ترقی کرنے کا موقع ملا مگر بعد ازاں 2008 ءسے 2011 ءتک عطارد اور کیتو کے ادوار ناموافق رہے،البتہ 23 جولائی 2013 ءسے 16 دسمبر 2013 ءکے درمیان جب راہو کے دور اکبر میں زہرہ کا دور اصغر اور مشتری ہی کا دور صغیر جاری تھا اور مشتری ٹرانزٹ میں نویں گھر سے گزر رہا تھا ،زحل اپنے شرف کے گھر میں پہلے ، تیسرے ، ساتویں، دسویں گھر سے ناظر تھا،دیگر سیارگان بھی موافق نظرات کے حامل تھے تو کئی جرنلوں میں سے جنرل راحیل شریف کا انتخاب عمل میں آیا۔

تاحال جنرل صاحب کی ذمے دارانہ کارکردگی لائق تحسین ہے، انہوں نے سیاست کے گند خانے سے خود کو بچاکر اپنے پیشہ ورانہ فرائض ادا کیے ہیں،ان کا سب سے بڑا ٹارگٹ ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنا اور سیاست کو کرپشن اور جرائم سے پاک کرنا ہے،یہ کوئی معمولی یا آسان کام نہیں ہے۔

راہو کے دور اکبر میں 13 جنوری 2015 ءسے سیارہ شمس کا دور اصغر جاری ہے جو 8 دسمبر 2015 ءتک رہے گا جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ شمس زائچے کا متاثرہ سیارہ ہے، بارھویں گھر کے حاکم عطارد کے ساتھ حالتِ قران میں ہے لہٰذا موجودہ سال جنرل صاحب کے لیے زیادہ مشکلات اور مسائل کا سال ہے،اکثر سیاسی قیادتیں خوش نہیں ہیں، سرحدوں پر پڑوسی بھارت کی جارحانہ کارروائیاں، افغانستان کی صورت حال، دہشت گردی کے خلاف جنگ، ملک میں سیلاب کی صورت حال وغیرہ الغرض بہت سے چیلنج درپیش ہیں، مشتری دسویں اپنے شرف کے گھر سے نکل کر گیارھویں گھر میں داخل ہوچکا ہے چناں چہ انہیں اپنے ٹارگٹ حاصل کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی،مریخ البتہ ہبوط کے برج میں ہونے کی وجہ سے فی الحال معاون نہیں ہے مگر جب برج اسد میں داخل ہوگا اور مشتری سے قران کرے گا تو نمایاں کامیابیاں حاصل ہوں گی اور امکان ہے کہ آئندہ سال تک وہ اپنے اہداف حاصل کرلیں گے۔

ایک اہم ٹرننگ پوائنٹ آئندہ سال کے آخر میں ان کی ایکسٹینشن کے حوالے سے آسکتا ہے کیوں کہ شمس کے سب پیریڈ میں اُس وقت زائچے کی ٹرانزٹ پوزیشن اچھی نہیں ہوگی لہٰذا انہیں مزید تین سال کے لیے ایکسٹینشن دینے کا معاملہ تنازعات کا شکار ہوسکتا ہے، پاکستان کی کرپٹ سیاسی اشرافیہ شاید انہیں مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہ ہو،ایسی صورت میں کیا ہوگا ؟

عام طور پر میزانی افراد امن پسند اور فتنہ فساد سے دور رہنے والے مشہور ہیں،وہ کسی اختلافی اور متنازع صورت حال سے دور رہنا پسند کرتے ہیں لیکن جنم راشی حمل ہے جس کا حاکم ڈائنامک سیارہ مریخ ہے اور نچھتر اشونی پر حکمران غضب ناک کیتو ہے،زائچے میں ساسا یوگ موجود ہے، یہ تمام عوامل مخالفانہ صورت حال کے مقابل ڈٹ جانے کی نشان دہی کرتے ہیں لیکن یہ اسی صورت میں ہوگا جب وہ یہ خیال کریں کہ ابھی ان کا کام ختم نہیں ہوا،بہ صورت دیگر وہ ریٹائرمنٹ لے کر خوشی محسوس کریں گے تاکہ باقی زندگی کو صبروسکون سے انجوائے کرسکیں۔

جنرل مشرف کے بعد اور جنرل کیانی صاحب کے دور میں سیاسی حلقے مسلسل فوج کو ملک کے مسائل کا ذمے دار قرار دیتے رہے،دونوں سابق جنرل صاحبان کا دور فوج کے لیے بعض بدنامیوں کا باعث رہا لیکن جنرل راحیل شریف نے بہت کم مدت میں فوج کا کھویا ہوا وقار بحال کیا اور سیاست دانوں کے مقابلے میں آج انہیں جو عوامی مقبولیت حاصل ہے، وہ شاید ان سے پہلے کسی جنرل کو نہ ملی ہوگی چناں چہ عوامی مطالبہ بھی یہ ہوسکتا ہے کہ انہیں مزید تین سال کے لیے فوج کی سربراہی کا موقع دیا جائے اور ظاہر ہے عوامی مطالبہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے لیکن بہر حال آئندہ سال اگست سے اکتوبر تک ان کے لیے ایک سخت وقت ہوگا لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ زائچے کے دیگر موافق نظرات ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا باعث ہوں گے‘ جنرل صاحب کی کارکردگی اور کردار کے حوالے سے فیض صاحب کا یہ شعر بر محل ہے

جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یاد گار بنا دیا

سابق چیف جسٹس کی واپسی

ایک تازہ خبر سابق چیف جسٹس جناب افتخار چوہدری کی سیاست کے میدان میں آمد ہے، انہوں نے ایک نئی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا ہے، اگر ہمارے قارئین کو یاد ہو کہ اُن کی ریٹائرمنٹ کے وقت دسمبر 2013 ءمیں ہم نے اُن کی واپسی کی پیش گوئی کردی تھی اور ماہنامہ آئینہ قسمت جنوری کے شمارے میں لکھا تھا۔

چوہدری صاحب کے زائچے میں راہو کا دور اکبر 22 اکتوبر 1996 ءسے جاری ہے جس کا اختتام 23 اکتوبر 2014 ءکو ہوگا اور اس کے بعد مشتری کا دور اکبر شروع ہوگا ، راہو کے طویل دور اکبر میں چوہدری صاحب نے بہت سے عروج و زوال اور اُتار چڑھاؤدیکھ لیے ہیں،مشتری کی پوری نظر راہو پر بھی ہے،اپنی با وقار ریٹائرمنٹ کے بعد مشتری کے دور اکبر میں جسٹس صاحب کی واپسی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،طالع میزان اور قمری طالع حمل آرام سے گھر بیٹھنے والے بروج نہیں ہیں،انہیں کوئی نہ کوئی مصروفیت چاہیے ۔

ریٹائرمنٹ کے بعد 2 سال کی پابندی ہوتی ہے لیکن ہمیں توقع رکھنی چاہیے کہ مشتری کے دور اکبر اور دوراصغر میں ہی چوہدری صاحب اپنے لیے کوئی نیا مشغلہ یا نئی مصروفیت ڈھونڈ لیں گے، یہ مشغلہ سیاست بھی ہوسکتا ہے“۔

ہمارے اندازے کے عین مطابق مشتری کے دور اکبر اور دور اصغر میں جسٹس صاحب نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا ہے،مشتری ان کے زائچے کا لکی اسٹار ہے لہٰذا امید ہے کہ وہ اپنے ارادوں میں کامیاب رہیں گے۔

 میزان جنرل اور سیاست داں

ایک اور دلچسپ حقیقت سے ہم اپنے قارئین کو آگاہ کرتے چلیں کہ اب سیاست اور فوج کے میدان میں برج میزان نمایاں ہے،عمران خان کا طالع پیدائش میزان اور جنم راشی یعنی قمری برج حمل‘ قمری منزل اشونی ہے‘ یہی صورت حال جنرل راحیل شریف کے زائچے میں ہے‘ جسٹس افتخار چوہدری کا طالع پیدائش بھی میزان اور جنم راشی حمل ‘ قمری منزل اشونی‘ بلاول بھٹو زرداری کا طالع پیدائش بھی میزان لیکن جنم راشی برج جدی اور قمری منزل اترشدھ ‘گویا سیاست اور فوج میں توازن پسند اور جوش و جذبے سے بھرپور لوگ نمایاں ہیں جو انصاف اور اصولوں کو اہمیت دیتے ہیں ‘ برج میزان انصاف‘ توازن اور ہم آہنگی کا برج ہے جبکہ حمل اصول و قواعد کو اہمیت دیتا ہے‘ جوش و جذبے سے بھرپور ہے البتہ اکثر اوقات اصول و قواعد اس کے اپنے مقرر کردہ ہوتے ہیں جن پر وہ سمجھوتا نہیں کرتا ۔

 ایک ا ور سیاسی شخصیت حنا ربانی کھر بھی طالع میزان کی حامل ہیں جو آج کل سیاست کے میدان سے دور ہیں لیکن ان کا قمری برج دلو ہے اور نچھتر ست بھیشا ہے جو ایک عجیب و غریب نچھتر ہے‘ کچھ نہیں پتا کہ وہ کب کیا کر بیٹھےں؟بہت تیزی سے سیاست میں آئیں اور بڑا نام کمایا، خصوصاً انڈیا میں بے حد مقبول ہوئیں لیکن پھر اچانک گوشہ نشینی اختیار کرلیں،کسی دن اچانک پھر نمودار ہوسکتی ہیں۔

 آئیے اپنے سوالات و جوابات کی طرف

 علاج و تشخیص بالنجوم

 اس نام سے ہماری کتاب میڈیکل ایسٹرولوجی کے موضوع پر عنقریب شائع ہوگی ‘ عام طور پر بہت سی بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جن کے بارے میں میڈیکل کا جدید علم بھی محدود ثابت ہوتا ہے‘ تمام رپورٹس کلیئر ہوتی ہیں اور پتا ہی نہیں چلتا کہ مریض کو کیا بیماری ہے‘ اس کا اصل مسئلہ کیا ہے؟

 ایسٹرولوجی کی شاخ ”میڈیکل ایسٹرولوجی“ نہایت مفید اور مدد گار ہے‘ اسی ضرورت کے تحت یہ کتاب لکھی گئی ہے ‘ اگر ڈاکٹر صاحبان ایسٹرولوجی کا علم حاصل کریں اور مختلف پییچیدہ بیماریوں کی تشخیص میں اس علم سے مدد لیں تو یہ ان کی پریکٹس کے لیے بہترین بات ہوگی اور مریض کے لیے بھی ایک شفا بخش طریقِ کار ہوگا۔

 زیر نظر خط ایک دکھی خاتون کا ہے جو اپنے بیٹے کی صحت کے حوالے سے پریشان ہے‘ وہ لکھتی ہیں ” میں نے آپ کے کالم میں چاند کی منزلوں کے بارے میں پڑھا‘ چاند کے اثرات انسانی زندگی پر کیا اثر رکھتے ہیں؟ میرا بیٹا جس کی عمر سوا تین سال ہے ‘ جب وہ پانچ چھ ماہ کا پیٹ میں تھا تو اُس وقت چاند گہن لگا تھا‘ کافی احتیاط کی‘ سیدھی لیٹی رہی‘ درود شریف کا ورد کیا لیکن مجھے لگتا ہے‘ وہ گہن کے اثرات میں ہے کیوں کہ وہ تین ماہ کا تھا تو صحت اچھی تھی لیکن اس کے بعد سے بہت بیمار رہنا لگا‘ ڈاکٹری علاج اور روحانی علاج سے صحیح تو ہوجاتا ہے لیکن پھر صحت گر جاتی ہے‘ اب یہ حال ہے کہ تین سال کا ہے لیکن ایک سال کا لگتا ہے‘ چلنا بھی بہت دیر سے شروع کیا‘چلتا کم ہے‘ گرتا زیادہ ہے‘ کہتے ہیں دماغ چھوٹا ہے جس کی وجہ سے بات بھی نہیں کرتا ‘ ایک دو لفظ ادا کرتا ہے ‘ مجھے بہت دکھ ہوتا ہے کہ میرا بچہ اور بچوں کی طرح نہیں ہے‘ صحت اچھی ہوتی ہے تو رشتے داروں کی ٹوک سے بیمار پڑ جاتا ہے ‘ میں چاہتی ہوں میرے بچے کی صحت بنی رہے ؟

جواب : یہ درست ہے کہ دوران حمل میں سورج یا چاند گہن کے اثرات ہو سکتے ہیں‘ اگر حاملہ احتیاط نہ کرے‘ ہم نے ایسے کیس دیکھے ہیں کہ گہن کے اثرات شکم مادر میں بچوں پر اثر انداز ہوئے ہیں لیکن آپ کے بچے کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں ‘ آپ نے جو احتیاط کی تھی ‘ وہ کافی تھی‘ ویسے بھی عام طور سے وہ گہن اثر انداز ہوتے ہیں جو اس علاقے میں نظر بھی آ رہے ہوں یعنی اگر چاند گہن رات میں ہو یا سورج گہن دن میں ہو تو اثر انداز ہوتا ہے‘ ایسی صورت میں احتیاط یہی ہے کہ حاملہ آرام کرے اور کوئی کام نہ کرے‘ آرام سے بستر پر لیٹی رہے ‘ اس وقت بہترین وظیفہ استغفار ہے‘ کثرت سے پڑھنا چاہیے ۔

 آپ کے بیٹے کی پیدائش ایسے وقت پر ہوئی ہے جو ایک نہایت خراب اور نحس وقت تھا‘ آپ کی اور اپنے دیگر قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے ہم آپ کے بیٹے کے برتھ چارٹ کا ایسٹروجیکل تجزیہ پیش کر رہے ہیں‘ اس سے یہ بھی اندازہ ہوگا کہ میڈیکل ایسٹرولوجی علاج اور تشخیص میں کس قدر معاون ومدد گار ہے۔

 پیدائش کے وقت ایک درجہ 30دقیقہ برج حوت طلوع تھا گویا آپ کے بیٹے کا شمسی اور پیدائشی برج حوت ہے‘ یہ انتہائی حساس اور نازک مزاج برج ہے ‘ پیدائش سے تقریباً 10گھنٹے قبل قرانِ شمس قمر ہو چکا تھا اور ابھی چاند سورج سے زیادہ فاصلے پر نہیں تھا ‘ چاند کی پیدائش ہو چکی تھی لیکن نیا چاند نظر نہیں آیا تھا جب چاند اور سورج باہم ایک ہی درجے پر اکٹھا ہوتے ہیں تو اسے ”قرانِ شمس قمر “ کہا جاتا ہے اور اس پوزیشن میں چاند سورج کی تیز روشنی کی وجہ سے غروب ہوجاتا ہے ‘ اصطلاحاً اس پوزیشن کو ” تحت الشعاع“ (COMBUST) کہتے ہیں‘ گویا چاند کی قوت و حیثیت ختم ہوجاتی ہے‘ اصولی طور پر یہ عمل کئی گھنٹے پہلے شروع ہوجاتا ہے اور کئی گھنٹے بعد تک جاری رہتا ہے‘ اس دوران میں پیدا ہونے والے بچوں کو بعض دماغی مسائل یا بیماریاں ہو سکتی ہیں‘ بیماریوں کی نوعیت بچے کے انفرادی برتھ چارٹ کی روشنی میں معلوم کی جا سکتی ہے‘ فرض کر لیں آپ کا بچہ تقریباً پانچ چھ گھنٹا تاخیر سے پیدا ہوتا تو ایسے مسائل پیدا نہ ہوتے کیوں کہ اس صورت میں دماغ اس بری طرح متاثر نہ ہوتا جیسا کہ اب ہوا ہے البتہ اسے زندگی میں مالی مشکلات کا سامنا ہو سکتا تھا۔

 قمر یعنی چاند کا تعلق اعضائے جسمانی میں دماغ سے ہے‘ اس کے علاوہ جسم میں موجود رطوبات زندگی اور ایسے گلینڈز سے ہے جو رطوبات پیدا کرتے ہیں‘ اگر کسی برتھ چارٹ میں قمر تحت الشعاع ہو یا کسی اور وجہ سے کمزور ہو ‘ کسی منحوس سیارے سے متاثرہ ہو تو دماغی خرابیاں جنم لیتی ہیں یا رطوبات سے متعلق جسمانی غدود کا فنکشن متاثر ہوتا ہے۔

 پیدائشی برج حوت جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ ایک نہایت ہی حساس اور آبی برج ہے‘ اس برج کے لیے سیارہ شمس ‘ زہرہ ‘ زحل فعلی طور پر منحوس سیارے ہیں‘ ان کے علاوہ راہو کیتو بھی فعلی منحوس ہیں‘ اب آپ کے صاحبزادے کا طالع برج حوت ہے اور اسی برج میں شمس و قمر‘ عطارد حالتِ قران میں ہےں یعنی انتہائی ایک دوسرے کے قریب ہیں‘ اول تو شمس کی قربت سے اپنی قوت کھو چکے ہیں‘ دوم یہ کہ شمس چونکہ طالع حوت کے لیے فعلی منحوس ہے ‘ چھٹے (صحت) گھر کا حاکم ہے لہٰذا دونوں سیارگان قمر اور عطارد کوبری طرح متاثر کر رہا ہے‘ ایسی پوزیشن کو ”سیاروی بگاڑ“ کہا جاتا ہے‘ قمر کا تعلق دماغ سے اور عطارد کا ذہن سے ہے لہٰذا بچے کا دماغ کمزور اور ذہانت کا فقدان ہوگا ‘ مزید یہ کہ جسمانی رطوبات زندگی سے متعلق گلینڈزکا فنکشن بھی متاثر ہوگا اور نتیجے کے طور پر جسمانی گروتھ متاثر ہوگی ‘ چونکہ عطارد بھی شدید متاثرہ ہے لہٰذا مختلف نوعیت کی الرجی ‘ نزلہ زکام ‘ بخار‘ پھیپھڑوں سے متعلق خرابیاں بھی اکثر و بیشتر پریشان کرتی رہیں گی‘ سونے پہ سہاگہ یہ ہے کہ فعلی منحوس راہو جو اپنے ہبوط کے گھر میں ہے مکمل نظر سے قمر کو مزید متاثر کر رہا ہے‘ ایسی پوزیشن کو ”ملٹی پل بگاڑ“ کہا جاتا ہے۔
 کسی بھی زائچے کا دوسرا گھر میڈیکل ایسٹرولوجی میں قوت گویائی سے متعلق ہے ‘ اس زائچے میں دوسرے گھر پر برج حمل قابض ہے اور اس کا حاکم سیارہ مریخ زائچے کے چھٹے گھر میں بری پوزیشن میں ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ مزید کسی بگاڑ کا شکار نہیں ہے لہٰذا قوت گویائی کمزور ضرور ہے لیکن ختم نہیں ہے ‘ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری آسکتی ہے البتہ دیگر مسائل جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے وہ آسانی سے قابو میں نہیں آئیں گے‘ خاص طور پر مروجہ علاج معالجہ اس حوالے سے کافی نہیں ہوگا ‘ اس سلسلے میں اول تو ہومیو پیتھک ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہوگی جو کسی نہایت تجربے کار ڈاکٹر کی نگرانی میں شروع کیا جائے ‘ دوم ایسٹرولوجیکل روحانی علاج بھی لازمی ہوگا جس کی تفصیل یہ ہے۔

 بچے کو عمدہ قسم کا اصلی سچا موتی اور زمرد خاص مناسب وقت پر پہنایا جائے‘ جو مستقل طور پر وہ پہنے رہے ‘ اس کے علاوہ مناسب سیاروی پوزیشن کے مطابق خصوصی لوح تیار کر کے پہنائی جائے ‘ یہ بھی مستقل پہننا ہوگی‘ جمعہ ‘ ہفتہ اور اتوار کو ضروری صدقات پابندی کے ساتھ دیے جائیں ‘ جمعہ کے روز سفید رنگ کی چیزوں کاصدقہ دیا جائے اور ہفتے کے روز کوں کو گوشت ڈالا جائے اور معذور افراد کی مدد کی جائے ‘ اتوار کے روز گُڑ اور بھنے ہوئے چنے صدقے کے طور پر دیے جائیں‘ ساتھ ہی کسی غریب بال بچے دار کی مدد بھی کی جائے۔


 نو چندے پیر کو یعنی چاند کی پہلی تاریخ کے بعد جو پہلا پیر آئے تو صبح فجر کے بعد سورہ فاتحہ اکتالیس بار پڑھ کر پانی کی بوتل میں دم کرلیں اور یہ پانی پورا مہینہ تھوڑا تھوڑا دن میں تین چار مرتبہ پلایا کریں تو انشا اللہ بچے کی صحت میں نمایاں بہتری شروع ہوجائے گی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں