بدھ، 19 جون، 2019

مختلف بروج سے تعلق رکھنے والے افراد کی محبت کا انداز اور نظریہ

محبت وہم ہے یا وسوسا ہے؟
مگر یہ واقعہ اپنی جگہ ہے

مختلف بروج سے تعلق رکھنے والے افراد کی محبت کا انداز اور نظریہ


شاید دنیا کا سب سے زیادہ پڑھا اور لکھا جانے والا موضوع محبت ہے۔ بہت کم کہانیاں دنیا میں ایسی ہوں گی جن میں اس عالمی جذبے کی کارفرمائی موجود نہ ہو۔ دنیا کے طاقتور ترین جذبوں میں محبت اور نفرت ہی وہ دو جذبے ہیں جو انسانی نفسیات میں سرفہرست ہیں۔ باقی تمام جذبے محبت اور نفرت ہی کی اگلی کڑی کہلائیں گے۔ مثلاً انتقام ، لالچ وغیرہ۔
محبت کے عالمی اور لافانی کردار کو تمام مذاہب کے علاوہ وہ لوگ بھی تسلیم کرتے ہیں جو لامذہب یا دوسرے معنوں میں مادّہ پرست کہلاتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ محبت کی توجیح و تشریح میں بھی مادّی فوائد کو مدِ نظر رکھتے ہیں۔ مثلاً علم نفسیات کا باوا آدم سنگمنڈ فرائڈ محبت کے جذبے میں جنس کے پہلو کو اوّلیت دیتا ہے۔
جدید علم نفسیات میں اگرچہ محبت کے جذبے کو ہر حوالے سے سیکس کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے مگر ماہرین نفسیات ایک ایسی محبت کے بھی قائل ہیں جس میں محبت کے ساتھ سیکس کا وجود نظر نہیں آتا لیکن وہ ایسی کسی مثال کو محبت سے زیادہ کشش و پسندیدگی قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ انسانی جسم سے جو لہریں خارج ہوتی ہیں وہ کسی دوسرے انسان کی لہروں سے اگر ہم آہنگ ہو جائیں تو کشش و پسندیدگی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اگر وہ لہریں دوسرے انسان کی لہروں سے متصادم ہوں تو دونوں کے درمیان ناپسندیدگی یا دوسرے لفظوں میں بے رغبتی کا سبب بنتی ہیں۔ 

محبت اور علم نجوم


اس مسئلے کا جتنا واضح اور شافی و کافی جواب ہمیں ایسٹرولوجی دیتی ہے، دوسرا کوئی علم نہیں دیتا۔ سنگمنڈ فرائڈ کے جاں نشینوں میں ایک بہت بڑا نام ماہر نفسیات کارل یونگ کا ہے جس نے اپنے استاد سنگمنڈ فرائڈ سے اختلاف بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ کارل یونگ علم نفسیات کے ان اولین ماہرین میں سے ایک ہے جس نے انسانی نفسیات کو سمجھنے میں علم نجوم سے مدد لی۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ میں نے اپنے مشکل نفسیاتی کیسوں میں انسان کے نفسیاتی مسائل کو سمجھنے میں علم نجوم سے استفادہ کیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ کارل یونگ کے اکثر پیروکار برسوں اس حقیقت کو چھپاتے رہے اور علم نجوم کا انکار کرتے رہے مگر پچاس کی دہائی میں عظیم ایسٹرولوجر سڈنی اومر کی کوششوں کے نتیجے میں یہ حقیقت روز روشن کی طرح دنیا کے سامنے آگئی۔ سڈنی اومر کی تحقیق اور جدوجہد کا ماجرا بھی خاصا دلچسپ ہے جو یہاں ہمارا موضوع نہیں ہے۔
آج بھی دنیا بھر میں تمام شادی شدہ یا غیر شادی شدہ افراد (خواتین و حضرات) کے لیے سب سے زیادہ دلچسپ اور اہم موضوع محبت، دوستی اور ہم آہنگی ہے۔ چونکہ اس کے بغیر زندگی کی گاڑی کے دونوں پہیّے سبک رفتاری سے آگے نہیں بڑھ سکتے۔
ایسٹرولوجی میں بھی محبت یا دو افراد کے درمیان ہم آہنگی اور کشش کا موضوع سرفہرست ہے۔ اس موضوع پر اب تک ہزاروں کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ مشہور امریکن ایسٹرولوجر لنڈا گڈمین کی بے پناہ شہرت اور مقبولیت کا سبب ہی اس کی شہرہ آفاق کتاب Love Sign ہے۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار ایسٹرولوجرز نے بارہ بروج کی باہمی کشش یا باہمی چپقلش کو موضوع بنایا ہے لیکن ہزارہا صفحات لکھے جانے کے باوجود یہ موضوع تاحال تشنہ اور نامکمل محسوس ہوتا ہے کیونکہ بے شمار جگہ ایک نیا جہان حیرت سامنے آتا ہے اور بقول مشہور شاعر جناب رئیس امروہوی مرحوم

یارب! غم عشق کیا بلا ہےہر شخص کا تجربہ نیا ہے


بے شک محبت، شادی اور ازدواجی زندگی کا ہر پہلو اس قدر رنگارنگ اور متنوع ہے کہ شاعر کو کہنا پڑا "ہر شخص کا تجربہ نیا ہے"۔
ہم اکثر محبت کے حوالے سے نت نئی کہانیاں سنتے اور ازدواجی زندگی کے رنگارنگ پہلوو ¿ں کا نظارہ کرتے رہتے ہیں۔ اب ہمیں زیادہ حیرت بھی نہیں ہوتی کیونکہ ہماری ساری حیرت علم نجوم کی مدد سے دور ہو جاتی ہے مگر عام لوگ اس وقت شدید حیرت کا شکار ہوتے ہیں جب دو محبت میں دیوانے افراد کو شادی سے پہلے یا شادی کے بعد علیحدہ ہوتے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر اس طرح ایک دوسرے کو پاگلوں کی طرح چاہنے والے اور شادی کے لیے ساری دنیا سے بغاوت کرنے والے اس جوڑے کو اب اچانک کیا ہو گیا ہے۔ اس موقع پر پھر ایک دلچسپ شعر ملاحظہ کیجیے اور اس پر غور کیجیے

بچھڑ بھی جاتے ہیں مل کر رہ محبت میں
مگر یہ بات ابھی تیرے سوچنے کی نہیں

عزیزان من! شاید آپ حیران ہو رہے ہوں گے کہ آج ہم یہ کس قسم کی باتیں کرنے بیٹھ گئے ہیں۔ دراصل ہمارے معاشرے میں ایسٹرولوجی کی اہمیت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ صرف تھوڑی سی تفریح کی حد تک ضرور اس میں دلچسپی لی جاتی ہے۔ ہماری موجودہ نسل انٹرنیٹ کی بدولت البتہ اب زیادہ دلچسپی لینے لگی ہے لیکن پرانی نسل مختلف وجوہات کی بنیاد پر اس اہم موضوع سے گریزاں رہتی ہے۔ البتہ جب کوئی مشکل پیش آتی ہے تو ضرور کسی ایسٹرولوجر سے مشورہ کیا جاتا ہے لیکن یہ مشورہ بھی اس وقت کیا جاتا ہے جب کھیل بگڑ چکا ہوتا ہے اور خراب نتائج سامنے نظر آرہے ہوتے ہیں اگر دو محبت کرنے والے یا دو شادی کرنے والے افراد پہلے ہی علم نجوم کی روشنی میں باہمی انڈراسٹینڈنگ کے مسائل کو سمجھ لیں تو شاید بعد کے بہت سے مسائل قبل از وقت ہی حل ہو جائیں مگر محبت ایک ایسی بلا ہے کہ جب یہ لپٹتی ہے تو انسان کو اندھا کر دیتی ہے۔ وہ اچھا برا، موافق ناموافق کچھ نہیں دیکھتا، ہم روزانہ یہ تماشا دیکھتے ہیں کہ دو افراد آپس میں شادی کے لیے پاگل ہو رہے ہیں، ہمارے سمجھانے کے باوجود کہ آپ کی جوڑی مناسب نہیں ہے، شادی پر بضد ہیں۔

مختلف بروج کی بنیادی خصوصیات

آئیے اس مسئلے کو ایسٹرولوجی کی فلاسفی کے تحت سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس سے پہلے یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ دائرہ بروج (Zodiac Signs) کے بارہ برج محبت کے جذبے کو کس طرح دیکھتے ہیں اور اس حوالے سے ان کے مزاجی اور فطری رجحانات کیا ہیں۔
دائرہ بروج کا پہلا برج حمل (Aries) ہے اور آخری یعنی بارہواں حوت (Pisces) ہے۔ ماہرین نجوم نے بارہ برجوں کو مختلف اقسام (Categories) میں بانٹ دیا ہے۔ اس تقسیم کے لحاظ سے چھ برج مذکر (Male) ہیں اورچھ مونث (Female) ہیں۔ مذکر بروج حمل،جوزا، اسد، میزان، قوس، دلو ہے، جبکہ مونث برج ثور، سرطان، سنبلہ، عقرب، جدی اور حوت ہیں۔ اسی طرح ان برجوں کی عنصری تقسیم کے مطابق تین برج آتشی (Fire)، حمل، اسد اور قوس۔ تین خاکی (Earth)، ثور، سنبلہ، جدی۔ تین آبی (Water)، سرطان، عقرب، حوت اور تین بادی یا ہوائی (Air)، جوزا، میزان، دلو ہیں۔
اسی طرح بارہ برجوں کی تقسیم ماہیت کے اعتبار سے اس طرح ہے کہ چار برج منقلب یعنی تغیر پذیر (Cardinal) ہیں۔ جن میں حمل،سرطان، میزان اور جدی شامل ہیں۔ چار برج ثابت یعنی ٹھہراو ¿ والے (Fixed) ہیں۔ ثور، اسد، عقرب اور دلو۔ چار برج ذو جسدین یعنی دہرے جسم والے (Common Sign) کہلاتے ہیں۔ جوزا، سنبلہ، قوس اور حوت۔

مختلف بروج میں محبت کا جذبہ


بارہ بروج کی یہ تقسیم ان کے مزاج اور فطرت اور دیگر خصوصیات پر روشنی ڈالتی ہے اور اسی مزاج و فطرت کی بنیاد پر ان برجوں کے محبت، دوستی یا ازدوجی زندگی کے معاملات ہمارے سامنے آتے ہیں۔ چونکہ محبت کا تعلق دماغ سے زیادہ دل اور ہمارے جذبات و احساسات سے ہے لہذا اگر محبت کرنے والے یا محبت میں انتہا کے درجے پر جانے برجوں کا انتخاب کرنا ہو تو وہ آبی بروج (Water Sign) ہوں گے یعنی سرطان، عقرب اور حوت، یہ تینوں احساسات اور جذبات کے حوالے سے سرفہرست ہیں۔ اگر آپ کسی کو محبت میں یا کسی بھی تعلق میں نہایت جذباتی اور حساس پائیں تو سمجھ لیں کہ اس کی ساخت میں Water Sign کوئی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ محبت اور نفرت دونوں جذبوں میں نہایت شدت پسند اور انتہاو ¿ں کو چھونے والے ہوتے ہیں۔ یہ کسی تعلق کو بھی سرسری انداز میں نہیں لیتے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان کے جذبے ہمیشہ سچے اور کھرے ہوتے ہیں۔ ان کا تعلق محبت سے ہو یا نفرت سے، اسی بنیاد پر ان برجوں سے وابستہ افراد بحیثیت دشمن بھی بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ وہ انتقام لینے پر تل جاتے ہیں۔ تینوں آبی بروج میں انتقامی جذبے کے حوالے سے برج عقرب سرفہرست ہے۔ عقربی افراد کے دل میں چبھی ہوئی پھانس کبھی نہیں نکلتی۔ بہرحال! یہ تینوں برج محبت میں گہرائی اور گیرائی کے قائل ہیں۔ البتہ تینوں کی محبت کا انداز اور اظہار خاصا مختلف ہے۔

سرطانی محبت

سرطان کی محبت میں مامتا کا جذبہ پایا جاتا ہے۔ اسی لیے برج سرطان کو International Mother کہا جاتا ہے۔ ان کی محبت کا انداز اور اظہار ایسا ہی ہوتا ہے جیسے ایک ماں کا۔ ان لوگوں کو اپنی زمین، اپنے وطن، اپنے شہر، اپنے محلے، اپنی آبائی مکان، اپنے خاندان، اپنی ماں، اپنے بچوں کا بہت خیال رہتا ہے۔ ان کی کوئی خوشی ان چیزوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ حد یہ کہ سرطان عورتیں اپنے شوہر کا بھی اس طرح خیال رکھتی ہیں جیسے اپنی اولاد کا اور سرطان مرد اپنی بیوی سے بھی یہ ہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان کا اسی طرح خیال رکھے جیسے ان کی ماں ان کا خیال رکھتی تھی۔ سرطان افراد کے لیے اپنا ذاتی گھر بھی نہایت ضروری ہے۔ وہ کرائے کے مکان یا کسی غیر کے گھر میں خوش نہیں رہ سکتے۔ سرطان لڑکے لڑکیاں جب محبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو ان کی اولین کوشش اور خواہش شادی ہوتی ہے تاکہ جلد سے جلد گھر اور خاندان کی بنیاد رکھی جا سکے۔ یہی سرطانی افراد کی محبت کے جذبے کا انداز اور اظہار ہے۔
سرطانی افراد کو محبت میں مکمل اعتبار اور اعتماد چاہیے۔ ایسا اعتبار اور اعتماد جو ماں کی محبت میں پایا جاتا ہے۔ شاید اسی لیے سرطان بیویاں اور سرطان شوہر محبت کے معاملات میں شادی کے بعد بھی بے اعتمادی کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں بار بار اپنی محبت کا یقین دلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اس کام میں بے پروائی کا مظاہرہ کیا جائے یعنی آپ اپنے سرطان پارٹنر کو اپنی محبت کا یقین دلانے میں سستی کا مظاہرہ کریں یا بے پروائی سے کام لیں تو سمجھ لیں ایک بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ اس کے شکوک و شبہات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ یہ کام آپ محض زبانی کلامی بھی کرتے رہیں تو کافی ہے۔

برج عقرب کے تین نشان


آبی بروج میں دوسرے نمبر پر برج عقرب ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ بارہ بروج میں یہ سب سے زیادہ حیرت انگیز اور عجیب خصوصیات کا حامل برج ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ یہ واحد سائن ہے جس کے تین نشان ہیں۔ اوّل بِِِِِچّھو (Scorpio)، دوم عقاب (Eagle)، سوم قُقنس۔ 
بِِچّھو کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ یہ تاریکی میں رہنا پسند کرتا ہے۔ ہمیشہ اپنے وجود کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسرے معنوں میں چھپ کر رہتا ہے۔ خطرہ محسوس کرے تو اس صورت میں بھی پسپائی اختیار کرتے ہوئے چھپ کر وار کرتا ہے لیکن مقابلے سے دستبردار نہیں ہوتا۔ شکست تسلیم نہیں کرتا۔ ڈنک مارنا اس کا طرہ امتیاز ہے۔ دوسرا نشان عقاب ہے اور عقاب کا بہادری کے ساتھ جھپٹنا مشہور ہے۔ ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال نے عقاب کو اپنا آئیڈیل بنایا ہے۔ ان کے ایک شعر سے عقاب کی خصوصیات اور زندگی پر بھرپور روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔

جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنالہو گرم رکھنے کا ہے ایک بہانہ


عقربی افراد کی زندگی یقیناً اس شعر سے عبارت ہے۔ یہ لوگ ساری زندگی ایسی ہی جدوجہد کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔ بظاہر نہایت پرسکون نظر آنے والے عقربی افراد کے اندر کا ماحول بڑا طوفانی ہوتا ہے۔ وہ ہر لمحہ جھپٹنے، پلٹنے اور پلٹ کر پھر جھپٹنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
تیسرا نشان روایتی اور افسانوی پرندہ قُقنس ہے۔ شاید ہمارے بہت سے قارئین کے لیے یہ نام نیا ہو اور وہ اس پرندے سے قطعی نا واقف ہوں۔ قُقنس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک انتہائی نایاب پرندہ ہے۔ دنیا میں ایسے خوش قسمت بہت تھوڑے ہوں گے جنہوں نے اس پرندے کو دیکھا ہو۔ اس کے بارے میں صدیوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ یہ ہمیشہ پوری دنیا میں ایک ہی ہوتا ہے۔ دوسرے معنوں میں اس کا جوڑا بھی نہیں ہوتا۔ جب ایک قُقنس کا آخری وقت قریب آجاتا ہے تو وہ کسی بلند مقام پر اپنے لیے ایک گھونسلا بناتا ہے پھر اس گھونسلا میں بیٹھ کر اپنی نہایت سریلی آواز میں ایک ایسی دھن نکالتا ہے جسے کلاسیکل موسیقی میں دیپک راگ کہا جاتا ہے۔ یہ روایت بھی موجود ہے کہ دیپک راگ قُقنس سے لیا گیا ہے۔ چناچہ اس کے نتیجے میں گھونسلے میں آگ لگ جاتی ہے لیکن قُقنس اپنے گھونسلے سے باہر نہیں نکلتا اور اسی آگ میں جل کر خاک ہو جاتا ہے۔ کتنی عجیب بات ہے اور اس میں اپنے مقصد، اپنے گھر سے محبت کا کتنا شدید جذبہ موجود ہے۔ بقول خدائے سخن میر تقی میر 

آگ تھے ابتداءعشق میں ہمہو گئے خاک، انتہا ہے یہ


اس خودسوزی کے بعد جب پہلی بارش کا پہلا قطرہ اس کی جلی ہوئی راکھ پر پڑتا ہے تو ایک نیا قُقنس اس راکھ سے جنم لیتا ہے۔ گویا ایک زندگی ختم ہوتی ہے تو پیدائش کا نیا عمل شروع ہوتا ہے۔ شاید اسی وجہ سے جدید ماہرین نجوم نے برج عقرب کا حاکم سیارہ پلوٹو کو مقرر کیا ہے، جو موت یعنی انجام اور حیات نو کا سیارہ ہے۔ 
قُقنس کی یہ صفت عقربی افراد میں پائی جاتی ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ عقربی افراد تنہا پسندی کو فوقیت دیتے ہیں۔ بسا اوقات تو ہزاروں کے مجمع میں رہتے ہوئے بھی اپنی ذات میں تنہا ہی ہوتے ہیں۔ ان کی یہ تنہائی درحقیقت روحانی ہوتی ہے۔ شاید مندرجہ ذیل شعر عقربی افراد کی تنہائی کے معاملے پر کچھ روشنی ڈال سکے۔

بھیڑ تنہائیوں کا میلہ ہےآدمی آدمی اکیلا ہے


قُقنس کی دوسری خصوصیت خودسوزی یا خودکشی ہے۔ عقربی افراد زندگی بھر اندر ہی اندر جلنے اور سلگنے کی خصوصیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ لوگ اپنے جذبات و احساسات کا کھل کر اظہار نہیں کرتے یا ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ اسی طرح یہ لوگ مایوسی کے آخری درجے پر پہنچنے کے بعد خودکشی کی طرف بھی جلد راغب ہوجاتے ہیں۔ اگر ایک سروے کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ دنیا بھر میں خودکشی کرنے والوں میں عقربی افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی۔ ماہنامہ سرگزشت کی ادارت کے زمانے میں ہم نے اس میگزین کا ایک "خودکشی نمبر" شائع کیا تھا جس میں ایسے افراد کی کہانیاں تھیں جنہوں نے خودکشی کی تھی۔ جب ہم نے ان کی تاریخ پیدائش کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ان میں اکثریت ایسے لوگوں کی تھی جن کا شمسی، قمری یا پیدائشی برج عقرب تھا۔

عقربی محبت


اس تمام وضاحت کا مقصد یہ ہے کہ آبی بروج کی تکون کا دوسرا برج عقرب محبت کے معاملے میں بھی دیگر تمام بروج سے زیادہ شدت پسند بلکہ انتہاپسند واقع ہوا ہے۔ اس برج سے متعلق افراد میں محبت کے جذبے کی شدت شدید جیلسی اور حسد کا مادّہ پیدا کرتی ہے۔ چناچہ عقربی افراد اپنے محبوب کو سات تالوں میں بند کر کے رکھنا پسند کرتے ہیں۔ وہ کسی لمحے بھی نہیں چاہتے کہ ان کا محبوب ان کی نظروں سے اوجھل ہو اور کوئی دوسرا اس کی طرف متوجہ ہو یا وہ خود کسی دوسرے سے کوئی تعلق رکھیں۔ بعض ناپختہ یا زائچے میں سیاروں کے خراب اثرات کا شکار عقربی افراد جنونی اور اذیت پسند بھی ہو جاتے ہیں۔ اس حوالے سے یہ برج خاصا خطرناک بھی ہے۔
عقربی افراد کی محبت اور چاہت کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہر برج اس کا اہل نہیں ہے بلکہ بعض بروج تو اس محبت کی شدت کو برداشت ہی نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر پھر ہمیں ایک شعر یاد آ رہا ہے جو عقربی افراد کی محبت کی شدت کا عکّاس ہے اور یہ شعر ایک عقربی شاعر کا ہے ، عبید اللہ علیم افسوس اب اس دنیا میں نہیں رہے۔

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائےاب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے


عقربی افراد محبت یا نفرت دونوں صورتوں میں اس جذبے کو دل کی انتہائی گہرائیوں کے ساتھ قبول کرتے ہیں اور پھر زندگی بھر اسے فراموش نہیں کر سکتے۔ دیگر معاملات کی طرح محبت میں ناکامی ان کے لیے ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ایسی صورت میں وہ انتقام یا خودکشی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ انگلینڈ کی مشہور شاعرہ سلویا پاتھ نے محبت میں ناکامی کے بعد اپنا سر اون میں رکھ کر خودکشی کی تھی۔ اس کا شمسی برج عقرب تھا۔
عقرب مرد اور خواتین دونوں کا محبت کے معاملے میں یہی حال ہے لیکن یہاں اس حقیقت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آبی برج سرطان کی محبت کا مرکز و محور گھر اور خاندان ہے تو آبی برج عقرب کی محبت کا مرکز و محور سیکس ہے۔ برج عقرب کا یہ پہلو بھی انتہائی دلچسپ ہے کہ ایک طرف تو یہ روحانیت کا برج ہے اور دوسری طرف سیکس اور نسل انسانی کے ارتقاءسے تعلق رکھتا ہے۔ لہذا عقربی افراد محبت میں سیکس کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتے۔

برج حوت کی محبت کا انداز


آبی تکون کا تیسرا برج حوت (Pisces) ہے جس کا نشان ایک دوسرے کے مخالف رخ پر حرکت کرتی ہوئی دو مچھلیاں ہیں۔ حوت دائرہ بروج کی قطار میں سب سے آخر میں ہے اور ایک نظریہ کے مطابق ایک حوتی بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ اپنی ذہنی سوچ کے مطابق اسّی برس کا ہوتا ہے گویا بچپن ہی میں دنیا سے روانگی کے سفر پر سوچ بچار شروع ہو جاتی ہے۔ 
برج حوت ذو جسدین (Double Body Sign) ہے۔ آبی بروج میں اس سے زیادہ حساس (Sensitive) کوئی دوسرا سائن نہیں ہے۔ اس پر طرفہ تماشا اس کی شخصیت کا دہرا پن ہے۔ ایک دوسرے کی مخالف سمت گردش کرتی ہوئی دو مچھلیاں حوتی افراد کی حساس طبیعت کے عدم اطمینان اور اضطراب کو ظاہر کرتی ہیں اگر ہم یہ کہیں کہ یہ لوگ کسی حال میں بھی خوش نہیں رہتے تو غلط نہیں ہو گا۔ محبت کی شدید بھوک سب سے زیادہ برج حوت میں پائی جاتی ہے۔ حوتی افراد کی محبت میں "نرگسیت" کا پہلو نمایاں ہے یعنی یہ لوگ چاہنے سے زیادہ چاہے جانا پسند کرتے ہیں۔ اگر بیک وقت بہت سے لوگ ان کی محبت میں گرفتار ہو جائیں تو اس بات کا برا نہیں منائیں گے بلکہ یہ ان کے لیے خوشی اور تسکین کا باعث ہو گی۔ یہ ہر وقت اور ہر لمحہ کسی کے دل کی گہرائیوں میں رہنا چاہتے ہیں۔
ایک حوت شخصیت جب کسی کو پسند کرتی ہے اور اس کی محبت میں مبتلا ہوتی ہے تو سمجھ لیں اس کے بدترین مسائل کا آغاز ہو جاتا ہے کیونکہ محبت میں ناکامی یا کامیابی دونوں ہی صورتیں حوتی افراد کے لیے نت نئے مسائل پیدا کرتی ہیں۔ ناکامی کی صورت میں حوتی افراد بھی شدید جذباتی ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں اور مایوسی کی انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہ خودکشی کریں یا نہ کریں ہر صورت میں محبت کا ناکام تجربہ ان کی زندگی میں اداسیوں کا موسم لے آتا ہے۔ وہ دنیا سے بے زاری کا اظہار کرنے لگتے ہیں اور ایسی انتہا پسندانہ سوچ میں مبتلا ہوتے ہیں جو کسی طور بھی مناسب نہیں ہوتی۔ مثلاً زندگی بھر شادی نہ کرنے کا فیصلہ وغیرہ۔ ان کا رویہ محبت میں ناکامی کے بعد کچھ ایسا ہوتا ہے پس معشوق جینا عشق کو بدنام کرنا ہے یا پھر بقول شاعر 

ایک محبت کافی ہے
باقی عمر اضافی ہے

لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، بے شک وہ اپنی ناکام محبت کو کبھی نہیں بھولتے۔ اس کی یاد میں ہمیشہ ٹھنڈی آہیں بھرتے رہتے ہیں مگر دوسری محبت کی طرف بڑھتے ہوئے ہچکچاتے بھی نہیں ہیں اور اس دوسری محبت کا آغاز دوسروں کے ہمدردانہ رویوں سے ہوتا ہے۔
اگر حوتی افراد کو محبت میں ناکامی کے بعد سنبھالنا مقصود ہو تو انہیں گزشتہ محبت کا طعنہ دیے بغیر محبت کا اظہار کرنا چاہیے اور یہ اظہار ان کی اشک شوئی سے شروع کرنا چاہیے اگر آپ نے ان کے غم کو اہمیت نہ دی تو آپ کو انہیں اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکامی ہو سکتی ہے۔ آپ ان کے ہمدرد بن کر ان کے دل میں کوئی مقام بنا سکتے ہیں۔
برج حوت کا تعلق روح،احساسات اور تبدیلی سے ہے۔ حوتی افراد کا عقیدہ یا نعرہ یہ ہے "میں محسوس کرتا ہوں" (I Feel) گویا یہ لوگ کچھ سمجھتے نہیں ہیں، بس محسوس کرتے ہیں اور جو کچھ بھی یہ محسوس کرتے ہیں اسی کی بنیاد پر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تبدیلی بھی ضروری ہے یعنی وہ محبت میں بھی ایک جیسے انداز اور طور طریقوں سے بوریت اور بے زاری محسوس کر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں کسی نئی محبت کی ضرورت محسوس ہو سکتی ہے، حوت افراد کے محبت کے معاملات کا یہ سب سے خطرناک پہلو ہے۔
محبت میں کامیابی ظاہر ہے کسی بھی محبت کرنے والے کی زندگی کا سب سے بڑا انعام ہو سکتی ہے لیکن حوتی افراد کا مسئلہ دوسرا ہے۔ شادی کے بعد انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ محبت جو شادی سے پہلے موجود تھی، ازدواجی زندگی کے مسائل میں کہیں گم ہو چکی ہے۔ ان کا لائف پارٹنر اب ان پر کم اور دیگر دنیا داری کے معاملات پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ لہذا ان کی محبت کی بھوک دوبارہ جاگ اٹھتی ہے۔ نتیجے کے طور پر ایک نئی محبت کی تلاش شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پہلی محبت سے شکایات کا دفتر کھل جاتا ہے۔ حوت افراد خاص طور پر خواتین کی اس کمزوری سے کچھ دوسرے عاشق مزاج فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیںکیوں کہ ان کی دل جوئی اور ہمدردی حوت خواتین کو ایک نئی محبت کی دلچسپیوں کا احساس دلاتی ہے۔
بہت کم حوتی افراد ایسے ہوں گے جو پسند اور محبت کی شادی کرنے کے بعد بھی ایک مطمئن اور آسودہ زندگی گزار رہے ہوں۔ اس حوالے سے حوت مرد اور خواتین کا رویہ کچھ تھوڑا سا مختلف ہے۔ مرد شادی کے بعد بہت جلد دوسری محبت کے خبط میں مبتلا ہو جاتے ہیں جبکہ خواتین پہلی محبت سے بے زار تو نہیں ہوتیں اور نئی محبت کے بارے میں فورا ہی نہیں سوچتیں لیکن ان کا فطری عدم اطمینان بہرحال ظاہر ہونے لگتا ہے۔ دراصل حوت افراد دوسروں کی مکمل توجہ چاہتے ہیں۔ وہ اس میں کسی بھی قسم کی کوئی کمی برداشت نہیں کر سکتے اور یہ ایک بڑا ہی مشکل اور ناممکن سا مرحلہ ہے۔
برج حوت کا عنصر پانی ہے اور شاید پانی کی طرح پھیلنا حوتی افراد میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ چاہے جانے اور منظورِ نظر رہنے کی شدید خواہش سب سے زیادہ برج حوت میںپائی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی حوت شخصیت سے 70 سال کی عمر میں یہ سوال کیا جائے کہ آپ کی آخری خواہش کیا ہے تو اس کا جواب یقیناً یہی ہو گا کہ "بس ایک محبت چاہیے"۔
شہرہ آفاق ہالی ووڈ فلم اسٹار ایلزبتھ ٹیلر ایک نمایاں اور مثالی حوت شخصیت ہے جس نے نو شادیاں کی ہیں اور رچرڈ برٹن سے دو بار شادی اور دو بار طلاق ہوئی۔ دونوں کی محبت اور شادی کے ہنگامے دنیا بھر میں اس قدر مشہور ہوئے اور رسوائیوں کا وہ طوفان اٹھا کہ ویٹی کن سٹی سے پوپ پال کو ان کے خلاف فتویٰ جاری کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ رچرڈ برٹن ایک عقرب شخصیت تھا۔ بلاشبہ آبی برج ایک دوسرے کے لیے بڑی کشش رکھتے ہیں۔ خاص طور سے عقرب حوت کو بڑی رغبت اور للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتا ہے جبکہ حوت سرطان کو اور سرطان عقرب کو۔ آبی تکون کے تینوں برج سرطان ، عقرب اور حوت ایک دوسرے کی محبت میں آسانی سے مبتلا ہو سکتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ وہ ایک کامیاب ازدواجی زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ محبت کا جذبہ اور فلسفہ ایک الگ حیثیت رکھتا ہے جبکہ شادی دو افراد کے ایک ساتھ زندگی گزارنے کا ایک معاہدہ ہے۔ یہ معاہدہ کچھ اصول و قواعد اور نظم و ضبط کی پابندی چاہتا ہے۔ اس کے تحت دونوں افراد پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ جب وہ ان ذمہ داریوں کو پوری طرح انجام نہیں دے پاتے تو یہ معاہدہ خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ ایک دوسرے سے محبت اور کشش کے باجود انہیں علیحدہ ہونا پڑتا ہے۔ لہذا ایسی شادی کی ناکامی کو محبت کی ناکامی نہیں کہا جا سکتا۔
غالباً ساتویں یا آٹھویں شادی کی ناکامی کے بعد جب کسی صحافی نے ایلزبتھ ٹیلر سے پوچھا کہ جب آپ کی کوئی شادی بھی کامیاب نہیں ہوتی تو آخر آپ مزید شادی کیوں کرتی ہیں؟ ایلزبتھ نے کچھ ناراض ہوتے ہوئے غصے سے جواب دیا "کیا مطلب ہے؟ کیا تم چاہتے ہو کہ میں رات کو اکیلی سوو ¿ں۔"
حوت افراد میں تنہائی کا خوف بھی پایا جاتا ہے۔ وہ اکیلا رہنے سے ڈرتے ہیں۔ بے شک حوت افراد دل کی گہرائیوں سے محبت کے معاملے میں آگے قدم بڑھاتے ہیں مگر ان کے قدموں کی لغزش سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ہم نے ایسے کیس بھی دیکھے ہیں کہ محبت میں مبتلا ہو کر طوفانی رفتار کے ساتھ منگنی کر لی، سارے گھر والوں کی مخالفت کے باوجود۔ پھر کچھ عرصے بعد کسی اور سے متاثر ہو کر پہلی منگنی توڑ دی اور دوسری جگہ شادی کر لی مگر بعد میں وہ شادی بھی کامیاب نہ رہی اب پھر پہلی محبت یاد آ رہی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ برج حوت بلاشبہ ایک Love Sign ہے مگر اس کی محبت کے رنگ ڈھنگ نرالے ہیں۔
حوت افراد کی دہری شخصیت محبت میں عدم استحکام کا سبب بنتی ہے۔ ایک حوت عورت شادی کے بعد شوہر سے شکوے شکایات کر سکتی ہے اور علیحدگی کے بارے میں بھی سوچ سکتی ہے۔
لیکن ایک حوت مرد شادی کے بعد دوسری محبت کی خواہش صرف اس لیے نہیں کرتا کہ وہ اپنی پہلی محبت سے خوش نہیں ہے بلکہ درحقیقت وہ یہ چاہتا ہے کہ اس کی چاہنے والیاں اور بھی ہوں۔ وہ بہت سی خواتین کا منظور نظر رہے یعنی چاہے جانے کی خواہش یا تمنا عروج پر ہوتی ہے۔ اگر حوتی افراد کے زائچے میں سیارگان نحس اثرات ڈال رہے ہوں تو محبت میں بھونرا صفاتی ، بے وفائی اور بدنظری کا عنصر بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ عیاشیوں میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔ 

عناصر کی آمیزش


اب تک تینوں آبی بروج کی محبت کے انداز اور مقاصد پر گفتگو ہوئی ہے لیکن اس سے پہلے کہ ہم باقی بروج پر بات کریں۔ اس حقیقت کو سمجھ لینا ضروری ہے کہ کسی بھی شخص )عورت یا مرد) کی شخصیت و کردار اور فطرت پر صرف ایک شمسی برج ہی اثرانداز نہیں ہوتا بلکہ اس کا مکمل زائچہ پیدائش (Birth Chart) اثر انداز ہوتا ہے جس میں عناصر کی تقسیم کا فارمولا بے حد اہمیت کا حامل ہے یعنی دیکھنا یہ ہو گا کہ زائچے میں کون سا عنصر قوی اور زیادہ اثرانداز ہے اگر آبی عنصر (Water Element) قوی ہے تو یقیناً ایسا شخص زیادہ حساس ہو گا اور اسی کی مناسبت سے اس کے رومانی اور جذباتی معاملات زیادہ نمایاں ہو کر سامنے آئیں گے۔ اگر آتشی عنصر زیادہ قوی ہے تو شخصیت و کردار میں جذبے کے ساتھ جوش و جنون نمایاں ہو گا۔ اگر ہوائی عنصر (Air Element) زیادہ قوی ہو گا تو شخصیت میں خیالی، قیاسی اور تصوراتی رجحان زیادہ ہو گا اگر خاکی عنصر (Earth Element) زیادہ ہو گا تو ایسی شخصیت میں عقلیت اور عملیت پسندی زیادہ ہو گی۔ یہ لوگ کوئی بھی کام کریں اس میں نفع و نقصان کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتے۔ 
مندرجہ بالا آبی بروج کے اظہار و انداز محبت میں اس بات کو مدِ نظر رکھنا ہو گا کہ ان کے انفرادی زائچہ پیدائش میں اگر کوئی اور عنصر قوی ہے تو وہ خصوصیات جو بیان کی گئی ہیں، کوئی نیا رنگ اختیار کر سکتی ہیں مثلاً اگر سرطان، عقرب یا حوت کے ساتھ قمری یا پیدائشی برج خاکی عنصر کا ہو تو یہ لوگ اندھی محبت کے قائل نہیں ہوں گے بلکہ محبت کے معاملات میں برے بھلے اور نفع نقصان کی تمیز ضرور کریں گے۔ اگر آتشی برج قمری یا پیدائشی ہو تو یہ ایک آبی برج کے لیے سونے پر سہاگا ہو گا کیونکہ اس طرح ان کی حساسیت میں مزید شدت آجائے گی اور ایسے لوگ بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق کی مثال ہوں گے۔ اگر شمسی ، قمری اور پیدائشی تینوں بروج یا تین میں سے دو بروج آبی ہوں تو حساسیت مزید بڑھ جائے گی اور ایسے لوگوں کا عشق بڑی گہرائی اور گیرائی کا حامل ہو گا یعنی انہیں پھر اپنے محبوب کے سوا دنیا میں کچھ نظر ہی نہیں آتا، بقول شاعر 

یا ترا تذکرہ کرے ہر شخص
یا کوئی ہم سے گفتگو نہ کرے

اگر آبی بروج کے ساتھ ہوائی بروج کی شراکت موجود ہو تو حساسیت کے ساتھ وہم و قیاس اور تصورات کا اضافہ ہو جاتا ہے گویا بقول غالب بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے۔ ایسے لوگ عملیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور صرف محبوب کی یادوں سے دل بہلانا ہی کافی سمجھتے ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ امتزاج دنیاوی اعتبار سے بہت کمزور ہے کیونکہ ایسے لوگ عملیت پسند نہ ہونے کی وجہ سے عموماً محبت میں ناکام رہتے ہیں اور ہمیشہ ٹھنڈی آہیں بھرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے محبوب کو وصال یار کے لیے بھی خود ہی کچھ کرنا پڑتا ہے۔
مزید آگے بڑھنے سے پہلے یہ تشریح اس لیے ضروری تھی کہ ممکن ہے بعض لوگ یہ سوچےں کہ ہمارا شمسی برج فلاں ہے لیکن ہم ایسے نہیں ہیں جیسا کہ لکھا گیا ہے۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کو اپنا قمری اور پیدائشی برج ضرور چیک کرنا چاہیے۔ تب ہی درست صورت حال کا اندازہ ہو سکے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں