پیر، 25 جولائی، 2016

پاکستان کے زائچے کی روشنی میں تازہ فلکیاتی منظر نامہ

اگست، ستمبر اور اکتوبر، صاحبانِ اقتدار کے لیے مشکل مہینے ہیں
اگست قیام پاکستان کا مہینہ ہے،تاریخِ پاکستان کا مطالعہ کرنے والے اس حقیقت سے با خبر ہیں کہ پاکستان میں اکثر تبدیلیوں کا آغاز بھی اسی مہینے سے ہوتا ہے،شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ پاکستان کا ایک سال اگست کی 15 تاریخ سے شروع ہوتا ہے اور نئے سال کا آغاز ہی کسی تبدیلی کی لہر کو جنم دیتا ہے لہٰذا اگست تا اکتوبر اکثر حکومتوں کی تبدیلی مشاہدے میں آئی ہے،جنرل ایوب خان کا مارشل لاءجس نے پورے ملک کا مزاج بدل کر رکھ دیا، اکتوبر 1958 ءمیں لگا،البتہ جنرل ضیاءالحق کا مارشل لاءاگست سے ایک مہینہ قبل ہی نمودار ہوگیا تھا مگر خود جنرل صاحب کی حکومت کا خاتمہ 17 اگست 1988 ءکو ہوا، اس کے بعد محترمہ بے نظیر وزیراعظم بنیں اور 6 اگست 1990 ءکو ان کی حکومت کا خاتمہ کردیا گیا، ان کے بعد جناب نواز شریف وزیراعظم بنے، 1993 ءمیں اگرچہ غالباً اپریل میں اسمبلی توڑ دی گئی تھی مگر وہ سپریم کورٹ سے مقدمہ جیت کر واپس آگئے لیکن اسی سال غالباً ستمبر میں انہیں دوبارہ اقتدار چھوڑنا پڑا اور پھر محترمہ دوسری بار وزیراعظم بنیں اور ستمبر 96 ءمیں جناب مرتضیٰ بھٹو کا سانحہ پیش آیا جو دوسری بار محترمہ کے اقتدار کا خاتمہ کرنے کا باعث ہوا، نواز شریف پھر وزارت اعظمیٰ کے حق دار ٹھہرے،دوسری بار جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 ءکو ان کا تختہ الٹ دیا، خود جنرل پرویز مشرف نے 18 اگست 2008 ءکو استعفیٰ دیا، گویا اگست سے شروع ہونے والا پاکستان کا نیا سال ہمیشہ ہنگامہ خیز رہا ہے،ابھی دو سال پہلے جناب عمران خان نے اگست ہی میں لانگ مارچ کیا اور اسلام آباد میں دھرنا دیا۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستان کی سالگرہ یعنی جشن آزادی 14 اگست کو منایا جائے گا، 2016 ءکا سال اپنی ابتدا ہی سے خاصا شور و شرابے کا سال رہا ہے لیکن حکومت اپنی جگہ مستحکم رہی ہے،عوام حال سے بے حال ہوئے ہیں، آپریشن ضرب عضب جاری ہے، کراچی میں رینجرز نے دہشت گردی اور جرائم کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، بے شمار گرفتاریاں اور ہلاکتیں سامنے آئی ہیں، بہت سے مجرموں کو پھانسی کی سزائیں دی گئی ہیں، اس سارے پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کے نئے سال کے پہلے مہینے پر نظر ڈالنا ضروری ہے۔
اس وقت پاکستان میں سب سے بڑا احتجاجی مسئلہ کرپشن ہے، خصوصاً پاناما لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد تقریباً تمام اپوزیشن جماعتیں کرپشن کے خلاف متحد نظر آتی ہیں جن میں تحریک انصاف پیش پیش ہے، باقی جماعتیں بادل ناخواستہ شریک ہیں خصوصاً پیپلز پارٹی اس مہم جوئی میں اپنے کچھ تحفظات رکھتی ہے کیوں کہ اُسے معلوم ہے کہ جب کرپشن پر بات پھیلے گی تو بہت دور تک جائے گی، صرف نواز شریف ہی نہیں ، پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی لپیٹ میں آسکتی ہے۔
رمضان المبارک میں اگرچہ بظاہر یہ معاملہ کچھ ٹھنڈا نظر آیا مگر پیپلز پارٹی نے اس سے کچھ آگے بڑھ کر الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے تاکہ وزیراعظم کو نا اہل قرار دیا جائے،حقیقت یہ ہے کہ وفاقی حکومت یا صوبائی حکومتیں اگرچہ جمہوری حکومتیں ہیں مگر جمہور یعنی عوام ان سے بے زار ہوچکے ہیں کیوں کہ گزشتہ 8 سالہ جمہوری ادوار میں ان کے دکھ اور مصائب میں اضافہ ہی ہوا ہے،انہیں کسی قسم کا ریلیف نہیں مل سکا ہے،اس کے برعکس وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ اہل سیاست نہایت عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں، سیاست ایک کاروبار بن چکا ہے جس کے ذریعے اہل سیاست ارب، کھرب پتی بنتے جارہے ہیں،ان کی زیرسرپرستی بیوروکریسی بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے،بلوچستان کے ایک سیکریٹری خزانہ کے خزانوں کو دیکھ کر عوام کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی ہیں، سندھ کے بعض وزراءاور بیوروکریٹس کی دولت مندی کے افسانے بھی زبان زدِ خاص و عام ہیں، لوگوں کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ ہم کدھر جارہے ہیں اور ملک کدھر جارہا ہے؟آئیے زائچہ ءپاکستان پر ایک نظر ڈالتے ہیں تاکہ اگست تا دسمبر سیارگان کے نیک و بد سے آگاہی ہوسکے۔
ہمارے قارئین جانتے ہیں کہ ہم موجودہ یعنی نئے پاکستان کا زائچہ 20 دسمبر 1971 ءسہ پہر 14:58:20 pm کے مطابق درست سمجھتے ہیں،اس وقت نئے پاکستان کے پہلے صدر جناب ذوالفقار علی بھٹو نے حلف اٹھایا تھا، اس زائچے کے مطابق طالع پیدائش 3 درجہ 33 دقیقہ ثور اسلام آباد کے اُفق پر طلوع ہے۔
طالع ثور کے لیے سعد سیارگان عطارد، قمر، شمس اور زحل ہےں جب کہ منحوس سیارگان راہو کیتو کے علاوہ زہرہ، مشتری اور مریخ ہےں، مشتری زائچے کا سب سے منحوس سیارہ ہے کیوں کہ آٹھویں گھر کی مول ترکون کا حاکم ہے۔
جولائی کی 15 تاریخ کو بھی زائچے کے ساتویں گھر میں موجود بارھویں گھر کا حاکم مریخ ایسی پوزیشن میں آجائے گا جب وہ زائچے کے پہلے، دوسرے، ساتویں اور دسویں گھر کو متاثر کرے گا، مریخ چوں کہ بارھویں گھر کا حاکم ہے لہٰذا نقصانات ، خوف اور عدم اطمینان کی فضا پیدا کرے گا، گویا جولائی سے ہی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی شدید ہوتی نظر آرہی ہے جس کے خراب اثرات ملک ، وزیراعظم اور ان کی کابینہ اور معیشت پر پڑیں گے، اگست کا پہلا ہفتہ ہی داخلی اور حکومتی امور میں انتشار اور ابتری لائے گا۔
واضح رہے کہ اس زائچے کے مطابق پاکستان زائچے کے سب سے منحوس سیارے مشتری کے دور اکبر سے گزر رہا ہے جس کا آغاز یکم دسمبر 2008 ءکو ہوا تھا جب کہ دور اصغر فی الحال 8 نومبر 2015 ءسے کیتو کا جاری ہے، سیارہ مشتری 12 اگست سے برج تبدیل کرے گا اور ویدک سسٹم کے مطابق برج سنبلہ کے پہلے درجے پر قدم رکھے گا، چوں کہ طالع کے درجات سے اور زائچے کے دیگر اہم گھروں سے ناظر ہوجائے گا لہٰذا اگست ہی میں ایسے مسائل کا آغاز ہوجائے گا جو حکومت کے لیے یقیناً ناخوش گوار ہوں گے،مشتری پانچویں، نویں، بارھویں اور پہلے گھر کو ناظر ہوگا جس کی وجہ سے ملک میں بے چینی ، عدم اطمینان، کاروباری نقصانات اور آئینی بحران جنم لے گا ، یہ بحران اگست کے آخر تک اپنے عروج پر پہنچ سکتا ہے،اس موقع پر عدالتیں اہم کردار ادا کرتی نظر آتی ہیں اور ساتھ ہی میڈیا کا کردار بھی غیر معمولی ہوگا کیوں کہ مشتری زائچے کے پانچویں اور نویں گھر سے ناظر ہوگا، اس موقع پر بچوں سے متعلق حادثات کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،مزید یہ کہ جوڈیشری سے متعلق اہم شخصیات کے لیے بھی خطرات بڑھ جائیں گے، دہشت گردی کے خلاف پہلے سے زیادہ سخت اقدام اور فیصلوں کی ضرورت ہے،سیارہ مریخ 19 ستمبر سے آٹھویں گھر برج قوس میں داخل ہوگا اور فوری طور پر پیدائشی شمس سے قران کرے گا،زائچے کے آٹھویں ، گیارھویں ، دوسرے اور تیسرے گھروں کو ناظر ہوگا، یہ صورت حال صاحب حیثیت افراد اور اہم عہدوں پر فائز شخصیات کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے جن میں وزیراعظم سرفہرست ہیں۔
عزیزان من! زائچہ ءپاکستان کے مطابق حکومت اور ملک کے لیے پاکستان کے نئے سال کا آغاز خوش گوار نظر نہیں آتا، اگست اور ستمبر کے مہینے کوئی ایسا طوفان کھڑا کرسکتے ہیں جن میں وزیراعظم کو اپنے عہدے و مرتبے سے ہاتھ دھونا پڑےں،قومی اسمبلی اپنی مدت پوری نہ کرسکے اور ملک نئے الیکشن کے راستے پر گامزن ہوجائے،واضح رہے کہ 14 اکتوبر سے زائچے میں سیارہ زہرہ کا دور اصغر شروع ہورہا ہے،زہرہ چھٹے گھر کا حاکم ہے جس کا تعلق فوج ، بیوروکریسی اور الیکشن سے ہے،زہرہ کا دور خاصا طویل ہے،15 جون 2019 ءتک جاری رہے گا، اس دور میں اگر الیکشن نہ ہوئے تو فوج کے زیر انتظام کوئی سیٹ اپ سامنے آسکتا ہے،واللہ اعلم بالصواب۔
اگست کے ستارے
سیارہ شمس اپنے ذاتی برج اسد میں حرکت کر رہا ہے،22 اگست کو برج سنبلہ میں داخل ہوجائے گا،آسمانی کونسل کا وزیراطلاعات سیارہ عطارد اپنے شرف کے برج سنبلہ میں ہے، 10 اگست کو شرف یافتہ ہوگا، توازن اور ہم آہنگی کا ستارہ زہرہ برج اسد میں ہے ، 5 اگست کو اپنے ہبوط کے برج سنبلہ میں داخل ہوگا اور 30 اگست تک اسی برج میں حرکت کرے گا، یہ وقت زہرہ سے متعلق منسوبات کے لیے ناموافق ہوگا، قوت و توانائی کا ستارہ مریخ کئی ماہ سے برج عقرب میں اپنی اُلٹی اور سیدھی چال پر حرکت کر رہا ہے،2 اگست کو برج قوس میں داخل ہوجائے گا، اس طرح اس سال برج عقرب میں اس کا طویل قیام ختم ہوگا، سیارہ مشتری بدستور برج سنبلہ میں رہے گا، سیارہ زحل بحالت رجعت برج قوس میں حرکت کر رہا ہے،اس مہینے 13 اگست کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آجائے گا، سیارہ یورینس برج حمل میں بحالتِ رجعت حرکت کر رہا ہے،نیپچون برج حوت میں اور پلوٹو بحالتِ رجعت برج جدی میں ہے، راس و ذنب بالترتیب برج سنبلہ اور حوت میں حرکت کر رہے ہیں۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
اگست کا مہینہ اہم سیارگان کے درمیان کثرتِ نظرات کا حامل ہے، اس ماہ تثلیث کے پانچ زاویے ، تربیع کے چار، مقابلے کے دو زاویے ہوں گے، جب کہ تسدیس کا کوئی زاویہ نہیں ہے، اس کے علاوہ چار قرانات نہایت اہمیت کے حامل ہیں جن کی تفصیل ترتیب وار درج ذیل ہے۔
یکم اگست: پہلا زاویہ زہرہ اور یورینس کے درمیان تثلیث کا ہوگا، یہ ایک سعد نظر ہے، خاص طور پر ترقیاتی امور میں اچانک فوائد لاتی ہے،اس کے علاوہ یہ نظر فوری اور اچانک محبت یا منگنی وغیرہ میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اسی روز دوسرا اہم زاویہ شمس اور زحل کے درمیان تثلیث کا بھی ہے، یہ بھی سعد نظر ہے، پراپرٹی سے متعلق کاموں میں معاون و مددگار ہوگی، اس کے علاوہ طویل المدت معاہدات خصوصاً گورنمنٹ کے ساتھ فائدہ بخش ثابت ہوں گے،گورنمنٹ سے متعلق کاروباری معاملات میں بہتر نتائج کی توقع رکھنا چاہیے، اس وقت نئے کاروبار کی ابتدا کرنا ، مکان کا سنگ بنیاد رکھنا اور دیگر ایسے کام جن میں پائیداری اور استحکام مقصود ہو ، بہتر رہتا ہے۔
چھ اگست: عطارد اور زحل کے درمیان اسکوائر کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے، یہ وقت سفر یا ٹرانسپورٹیشن کے معاملات میں رکاوٹ اور پریشانی لاسکتا ہے،اس دوران میں کوئی اہم معاہدہ کرنا یا دستاویزی کام کرنا نامناسب ہوگا، دوسروں سے معاملات طے کرنے میں اختلافات یا تنازعات پیدا ہوسکتے ہیں، کوئی بنتا ہوا کام تاخیر یا کسی خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔
سات اگست: زہرہ اور مریخ کے درمیان اسکوائر کا زاویہ اور اسی روز عطارد اور نیپچون کے درمیان مقابلے کی نظر بے حد منحوس اثرات رکھتی ہے،خاص طور پر عورت اور مرد کے درمیان تنازعات ، اختلافات یا بدمزگیاں جنم لیتی ہیں جو انتہا درجے کی غلط فہمیوں اور بدگمانیوں کا باعث ہوسکتی ہیں، کوئی تعلق ٹوٹ سکتا ہے، عطارد اور نیپچون کا مقابلہ میڈیا میں افواہیں اور غیر مصدقہ خبریں لاتا ہے، چالاکیاں اور مکاریاں اس دوران میں نمایاں ہوتی ہیں۔
گیارہ اگست: عطارد اور پلوٹو کے درمیان تثلیث کی سعد نظر عام آدمی کی زندگی پر اثر انداز نہ ہوگی، بین الاقوامی معاملات میں یہ دور رس نتائج کی حامل ہوگی، میڈیا میں سنسنی خیزی کا رجحان اور جارحانہ رویے سامنے آسکتے ہیں۔
تیرہ اگست: زہرہ اور زحل کے درمیان تربیع کی نظر باہمی تعلقات میں تناو ¿ لاتی ہے خصوصاً خواتین کے ساتھ اختلافی مسائل پیدا ہوتے ہیں، خواتین کا رویہ بھی سخت اور عدم تعاون کا ہوسکتا ہے، ضد اور ہٹ دھرمی اس نظر سے جنم لیتی ہے۔
چودہ اگست: زہرہ اور نیپچون کے درمیان مقابلے کی نظر محبت کے معاملات میں دھوکا اور فراڈ لاتی ہے،خاص طور پر خواتین کو محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، وہ بہت زیادہ جذباتی رویے کا اظہار کرسکتی ہیں،خواتین سے متعلق جرائم بھی زیادہ ہوسکتے ہیں۔
سترہ اگست: شمس اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ بین الاقوامی معاملات میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اعلیٰ عہدہ و مرتبہ حاصل ہوتا ہے، صاحب حیثیت افراد نمایاں پوزیشن اور شہرت حاصل کرتے ہیں، اقتدار کے مراکز میں کوئی اہم شخصیت ابھرتی ہے جس کے بارے میں سوچا بھی نہ گیا ہو، یہ وقت مثبت نوعیت کی حکومتی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے۔
اٹھارہ اگست: زہرہ و پلوٹو کے درمیان تثلیث کا زاویہ سیکس سے متعلق سرگرمیوں اور رجحانات میں اضافہ لاتا ہے، اس نظر کے زیر اثر فری سیکس کا رجحان پروان چڑھتا ہے، جذبات پر قابو رکھنا مشکل ہوتا ہے۔
بائیس اگست: عطارد اور مشتری کے درمیان قران کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے،ذہانت اور علم سے متعلق کاموں میں مدد ملتی ہے،اس دوران میں علمی سرگرمیاں ، سفر سے متعلق مسائل کے حل میں مدد ملتی ہے،تجارتی معاملات بہتر ہوتے ہیں، بینکنگ سیکٹر اور اسٹاک مارکیٹ سے فائدہ ہوتا ہے۔
چوبیس اگست: مریخ اور زحل کا قران جسے انتہائی نحس تصور کیا جاتا ہے،قدیم نظریات کے مطابق تو اسے تباہی و بربادی کا نشان کہا گیا ہے،پاکستان میں جب بھی یہ قران ہوا، بڑے بڑے حادثات اور سانحات سامنے آئے، فوجی کارروائیاں ، سرحدی جھڑپیں بھی اس نظر کے زیر اثر مشاہدے میں آتی ہیں، حکومتوں کی تبدیلی کے لیے ابتدائی بنیاد رکھ دی جاتی ہے،عام افراد کی زندگی میں جدید علم نجوم کے مطابق اس قران کے نحس یا سعد اثرات انفرادی زائچے کی بنیاد پر ہوں گے،وہ لوگ جن کا پیدائشی برج ثور ، سرطان، سنبلہ، عقرب اور حوت ہے ، سختیوں اور مسائل کا شکار ہوں گے،باقی بروج کے لیے یہ قران سعادت اور فوائد کا باعث ہوسکتا ہے۔
چھبیس اگست: مریخ اور نیپچون کے درمیان تربیع کا زاویہ نہایت منحوس ہے، یہ نظر پرتشدد جرائم لاتی ہے،دہشت گردی کے واقعات اور دیگر ظالمانہ کارروائیاں دیکھنے میں آتی ہیں، جرائم پیشہ افراد بڑے ماہرانہ انداز میں اور نہایت پیچیدہ منصوبہ بندی کے ساتھ واردات کرتے ہیں لہٰذا اس وقت میں عام آدمی کو محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، حکومت کو بھی دہشت گردی کی کارروائیوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔
اٹھائیس اگست: زہرہ اور مشتری کے درمیان قران کا زاویہ ”قران السعدین“ کہلاتا ہے، اس نظر کو نہایت مبارک تصور کیا جاتا ہے،ماہرین جفر اس وقت کا انتظار کرتے ہیں اور محبت و تسخیر ، عروج و ترقی کے طلسمات و نقوش تیار کیے جاتے ہیں، یہ نظر کاروباری ترقیاتی امور میں مددگار ہوتی ہے،باہمی طور پر خلوص و محبت پیدا کرتی ہے،اس وقت میں شروع کیے گئے کام ہمیشہ فائدہ بخش ثابت ہوتے ہیں،پاکستان کے زائچے کے مطابق یہ نظر ایمرجنسی ، اور دیگر ناخوش گوار واقعات کا باعث ہوتی ہے۔
مزید وضاحت
عزیزان من! ہمیں یقین ہے کہ قران السعدین کے حوالے سے اکثر رسائل میں ایسے عملیات و نقوش پیش کیے جائیں گے جو مندرجہ بالا مقاصد کے لیے مو ¿ثر و مفید سمجھے جاتے ہیں لیکن ہماری نظر میں یہ قران السعدین کسی بھی نوعیت کے عمل و نقوش کے لیے ناموافق اور نامناسب ہوگا کیوں کہ یہ قران برج سنبلہ میں ہورہا ہے اور یہ سیارہ زہرہ کا برج ہبوط ہے لہٰذا کمزور مشتری اور انتہائی ناقص زہرہ کا قران کسی بھی عمل یا نقش کے لیے مو ¿ثر و مفید نہیں ہوسکتا، چناں چہ لوگوں کی باتوں میں آکر اپنا وقت اور پیسہ ہر گز ضائع نہ کریں۔
انتیس اگست: عطارد اور زہرہ کا قران مثبت اثر رکھتا ہے، اس وقت فنکارانہ یا تخلیقی نوعیت کی سرگرمیاں اچھے نتائج دیتی ہیں،ذہانت سے کام کرنا فائدہ بخش ہوتا ہے، شوبزنس ، ادب و شاعری ،موسیقی یا دیگر فنون لطیفہ میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اس وقت کوشش کرنا بہتر ہوگا، پرانی رنجشوں کو ختم کرنے کے لیے بات چیت اطمینان بخش رہے گی،روٹھے ہوئے کو منانا ممکن ہوگا، تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اس وقت اقدام کرنا چاہیے۔
قمر در عقرب
قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان ٹائم کے مطابق 9 اگست کو داخل ہوگا جب کہ نیو یارک اور ٹورنٹو ٹائم کے مطابق 8 اگست کو رات گیارہ بجے تقریباً برج عقرب میں داخل ہوگا لیکن اپنے درجہ ءہبوط پر پاکستان ٹائم کے مطابق دوپہر01:57 سے 03:57 تک رہے گا جب کہ نیویارک اور ٹورنٹو ٹائم کے مطابق نو اگست کو صبح 03:57سے 05:57 تک رہے گا،یہ وقت نہایت منحوس تصور کیا جاتا ہے، اس وقت بندش اور رکاوٹ کے اعمال کیے جاتے ہیں۔
شرف قمر
یہ سعد وقت پاکستان ٹائم کے مطابق تئیس اگست کو صبح05:41 سے 07:21 تک ہوگا جب کہ نیو یارک اور ٹورنٹو ٹائم کے مطابق بائیس اگست کو رات 07:41 سے 09:21 تک رہے گا، اس وقت نیک اعمال کیے جاتے ہیں،اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیمُ 256 مرتبہ پڑھ کر کسی بھی جائز مقصد کے لیے دعا کرنا چاہیے، اس کے علاوہ بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ پڑھ کر چینی پر دم کرلیں اور یہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ گھر کے تمام افراد استعمال کرسکیں، اس سے اہل خانہ میں محبت و اتفاق پیدا ہوگا، رزق میں برکت ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں