ہفتہ، 2 مئی، 2020

امریکا اور صدر ٹرمپ کے لیے مشکلات میں اضافہ

عملیات و وظائف میں پرہیز اور کسی نقصان کے خطرات

امریکا بہادر یعنی دنیا کی ایک بڑی سپر پاور اس سال ایک بڑے آزمائشی دور سے گزر رہی ہے، اپنے زائچے کے مطابق اسے نہایت مشکل اور سخت وقت کا سامنا ہے، دوسری طرف امریکا کے صدر مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ بھی ایک نہایت ہی سخت اور بدترین وقت سے گزر رہے ہیں، ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہم نے صدر ٹرمپ کے تفصیلی زائچے پر روشنی ڈالی تھی، ہمارا یہ آرٹیکل ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، ہم نے لکھا تھا۔
”اگلے سال وہ دوبارہ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں،ان کی کامیابی یا ناکامی کا درست فیصلہ تو اسی صورت میں ہوسکے گا جب ان کے مخالف امیدوار کے برتھ چارٹ کو بھی سامنے رکھا جائے (مخالف امیدوار سامنے آچکا ہے اور اس کا برتھ چارٹ خاصا مضبوط ہے اور کامیابی کا امکان ظاہر کرتا ہے) لیکن خود ان کے برتھ چارٹ کی پوزیشن آئندہ سال بہت بہتر نظر نہیں آتی، خصوصاً ستمبر سے نومبر 2020 ءتک “
مسٹر ٹرمپ کے زائچے میں سیارہ مشتری چھٹے گھر برج حوت میں داخل ہوگیا ہے، یہاں سیارہ زحل پہلے سے موجود ہے، دونوں ایک قریبی قران رکھتے ہیں، ان کی پوزیشن ظاہر کرتی ہے کہ وہ مسلسل شدید ٹینشن اور پریشانی کا شکار ہیں، دوسری طرف راہو کیتو زائچے کے اہم گھروں کو متاثر کر رہے ہیں ، سیارہ زہرہ زائچے کے دسویں گھر میں داخل ہوچکا ہے اور ایک لمبا عرصہ اسی برج میں بحالت رجعت و استقامت قیام کرے گا، ان کے پیدائشی زائچے میں اسی گھر میں راہو اور شمس پہلے سے موجود ہے جن کے مقابل قمر اور کیتو ہیں، اس دوران میں زہرہ ان سے متاثر ہوگا اور وہ ایسے اقدام یا فیصلے کرسکتے ہیں جو مزید ان کے لیے نئے مسائل پیدا کرے، خاص طور سے میڈیا سے ان کے تنازعات بڑھتے چلے جارہے ہیں اور آئندہ مزید بڑھیں گے، یہ صورت حال اپنی مستقبل کی انتخابی مہم میں ان کے لیے خرابی کا باعث بنے گی اور نتیجے کے طور پر وہ اپنے مقابل امیدوار کے مقابلے میں کمزور پوزیشن پر آجائیں گے، ان شاءاللہ بہت جلد ان کے مقابل امیدوار کے زائچے پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔

عملیات و وظائف میں پرہیز اور رجعت کا خوف

حسب معمول رمضان المبارک سے قبل عام ضروریات زندگی سے متعلق اعمال و وظائف دیے جاتے ہیں، اس حوالے سے ایک صاحبہ نے لکھا ہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں ، اس طرح عمل اور وظیفے نہیں کرنے چاہئیں، اگر کوئی چھوٹی موٹی غلطی بھی ہوجائے تو وظیفہ الٹ جاتا ہے اور پھر انسان کوئی بڑا نقصان اٹھاسکتا ہے، آپ کے خیال میں کیا یہ بات درست ہے، مزید وضاحت کردیں کہ وظائف کے سلسلے میں کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے اور کن چیزوں سے پرہیز کرنا لازم ہے۔
عزیزم! پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم جو بھی وظائف دیتے ہیں وہ ایسے ہر گز نہیں ہوتے جن میں کسی غلطی کے نتیجے میں کوئی بڑا نقصان پہنچ سکے، البتہ یہ ضرور ہے کہ کسی غلطی کے باعث کیوں کہ وظیفے کی درست طریقے سے ادائی نہیں ہوتی تو مطلوبہ نتائج بھی حاصل نہیں ہوتے اور ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔
اب ذرا اس مسئلے کو سمجھ لیجیے کہ کوئی چھوٹی موٹی غلطی کیا اہمیت رکھتی ہے اور یہ اہمیت کس جگہ مو ¿ثر ہے اور کس جگہ غیر مو ¿ثر،اس کے علاوہ کسی بھی ورد یا وظیفے یا عمل میں رجعت کا شدید ردعمل ظاہر ہونے کا خوف کہاں ممکن ہے اور کہاں نہیں؟ ساتھ ہی ہم اس کی بھی وضاحت کردیں کہ پرہیز جلالی و جمالی کہاں ضروری ہوتا ہے اور کہاں غیر ضروری۔
ایسے تمام اعمال ، وردووظائف جو انسان اپنی جائز اور حقیقی ضروریات کے تحت اللہ سے استعانت اور مدد کے لیے اختیار کرتا ہے ان میں قبولیت اور اثر پذیری کا معاملہ انسان کی نیت اور ضرورت کی درستگی نیز مقصد کی سچائی اور طلب و لگن سے مشروط ہوتا ہے، چھوٹی موٹی غلطیاں اس پر اثر انداز نہیں ہوتی ہیں کیوں کہ وہ قبول کرنے والا مشکلیں حل کرنے والا نیتوں کے حال جاننے والا، ہماری ضروریات کے جائز و ناجائز کا فیصلہ کرنے والا، ہماری تمام کمزوریوں اور خوبیوں سے بخوبی واقف ہے، وہ ہماری دعا کو قبول کرتا ہے اور اس کے بعد ہمیں وہی کچھ دیتا ہے جو ہمارے لیے بہتر ہے جب کہ ہم نہیں جانتے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے؟ لہٰذا ایسے اعمال و وظائف میں کسی رجعت یا شدید ردعمل کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا جس میں انسان اپنی جائز ضروریات کے لیے کسی بھی طریقے سے اپنے رب کو پکار رہا ہو، نہ ہی ایسے اعمال و وظائف کے لیے کسی جلالی و جمالی پرہیز کی ضرورت ہوتی ہے، ہاں البتہ کچا لہسن، پیاز کھانے سے اس لیے منع کیا جاتا ہے کہ ان کی بو دیر تک قائم رہتی ہے اور ملائکہ کو بھی ناپسند ہے، حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ کچا لہسن ، پیاز کھاکر ہماری مسجد میں نہ آئیں اس کی بو سے ملائکہ کو تکلیف ہوتی ہے، حضور ﷺ کے اس ارشاد کی روشنی میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو لوگ اللہ کے بابرکات ناموں کا ورد کرتے ہیں یا دیگر کلام الٰہی اکثر اپنے ورد میں رکھتے ہیں انہیں کچے لہسن پیاز سے پرہیز کرنا چاہیے بس اتنی سی بات ہے پرہیز کے معاملے میں۔
اب ذرا یہ مسئلہ بھی سمجھ لیجیے کہ پرہیز اور کوئی چھوٹی سی غلطی بھی کون سے عملیات و وظائف میں سخت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے ، سب سے پہلے اس ذیل میں وہ اعمال وہ وظائف آتے ہیں جن کے ذریعے انسان سپر نیچرل قوتوں کے حصول کے لیے سرگرداں ہوتا ہے یعنی کوئی شخص، جنات، ہمزاد یا کسی اور نوعیت کی روحانی قوتوں کے حصول کے لیے کوششیں کر رہا ہو یا پھر کسی ناممکن ایسی خواہش کی تکمیل کے لیے عمل و وظائف کر رہا ہو جن کا وہ اہل ہی نہیں ہے مثلاً ایک شخص اہلیت نہ رکھتے ہوئے بھی ملک کی وزارت عظمیٰ کے حصول کے لیے چلے وظائف شروع کردے یا ایسی ہی کچھ اور خواہش بھی ہوسکتی ہیں، مثلاً آپ کسی کی بہن، بیٹی پر اپنی محبت کا اثر ڈالنے کے لیے عمل یا وظیفہ کر رہے ہوں، کسی کی بیوی کو متاثر کرنے کے لیے یا کسی کے شوہر کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے عمل وظیفہ کریں، مزید یہ کہ جوئے، سٹے، انعامی بانڈ کی پرچی میں کامیابی کے لیے عمل و وظیفہ شروع کردیں تو بہر حال یہ نامناسب بلکہ ناجائز ہوگا اور ایسے عمل یا وظیفے کا نتیجہ آپ کے حق میں اچھا نہیں ہوگا، آپ کسی بڑے نقصان یا مصیبت کا شکار ہوسکتے ہیں، ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ شوہر اگر دوسری شادی کرلے تو بعض خواتین ایسے وظیفے یا عمل خود کرتی یا دوسروں سے کراتی ہیں جن کے ذریعے وہ دوسری بیوی کو طلاق دے دے یا ان کے درمیان اختلاف و افتراق پیدا ہوجائے، یہ بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، ہمارا مشاہدہ ہے کہ ایسے عمل وظیفے کا الٹا اثر ظاہر ہوتا ہے یعنی خود انھیں طلاق ہوجاتی ہے۔
مختصر بات اتنی ہی ہے کہ اگر آپ اپنی جائز وار حقیقی ضرورت اور پریشانیوں کے لیے اللہ سے اس کے کلام یا اسمائے الٰہی کے ذریعے دست بہ دعا ہوتے ہیں تو نہ آپ کو کسی خاص پرہیز کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی بات کا خوف ہونا چاہیے جب کہ اس کے برعکس صورت حال میں معاملہ برعکس ہوگا۔
ایک اور نکتہ یہاں وضاحت طلب ہے اور وہ یہ کہ اپنی ذات اور اپنی ذات سے متعلقہ مسائل کے حل کی حد تک انسان کو تمام اختیارات حاصل ہیں اور وہ اپنے اعمال و افعال میں آزاد اور خود مختار ہے لیکن جب معاملہ یا مسئلہ کسی دوسرے فریق سے منسلک ہوجائے تو پھر بات مختلف ہوجاتی ہے مثلاً اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنی پسند کی جگہ شادی کرے اور وہاں اس کی شادی نہیں ہورہی اور شادی نہ ہونے کی وجوہات میں دوسرے فریق یا اس کے لواحقین کا راضی نہ ہونا شامل ہے، ایسی صورت میں اس معاملے کو صرف فریق اول کا نجی اور ذاتی معاملہ قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی اسے یہ حق دیا جاسکتا ہے کہ وہ کسی کی مرضی کے خلاف کسی بھی ذریعے سے کوئی اقدام کرے اگر وہ ایسا کرے گا تو نقصان کا موجب ہوسکتا ہے، اسی طرح عملیات و وظائف کے ذریعے اپنے مخالفین اور ناپسندیدہ افراد کے خلاف کوئی کارروائی کرنا اکثر اوقات خود اپنے حق میں سخت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، یاد رکھیے آپ کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے مگر محض کسی مفروضے یا قیاس کی بنیاد پر دوسروں کو دشمن قرار دے کر ان کے خلاف جارحانہ کارروائی خود اپنے لیے نقصان و تباہی کا باعث بن سکتی ہے،اکثر ہم نے دیکھا ہے کہ لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر انتہائی جذباتی ہوجاتے ہیں اور دوسروں کو اپنا سخت ترین دشمن سمجھنے لگتے ہیں پھر ان کے خلاف عملیات و وظائف کے ذریعے کسی کارروائی کے خواہش مند ہوتے ہیں، یہ بھی مناسب طرز عمل نہیں ہے، ایسی صورت میں معاملات کو اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے، آپ پر کیے گئے ظلم و زیادتی کو اللہ دیکھ رہا ہے، اس معاملے میں اگر آپ صبروبرداشت سے کام لیں گے تو آپ کو اس کا اچھا اجر ملے گا اور آپ پر ظلم کرنے والا بہر حال نقصان اٹھائے گا، کسی دشمن کے خلاف کارروائی اس صورت میں جائز ہوسکتی ہے جب اس سے آپ کو اپنی عزت یا جان کا خطرہ یقینی ہو۔

زبان بندی

عام طور پر زبان بندی سے مراد کسی کو مخالفت ، بے ہودگی و بدتمیزی یا گالم گفتار سے روکنا مقصود ہوتا ہے، اس حوالے سے حروف صوامت کے نقش و طلسم مو ¿ثر ثابت ہوتے ہیں، سورئہ کوثر کا تالے والا عمل بھی اس موقع پر کارآمد ثابت ہوتا ہے، اکثر خواتین کو اپنے شوہر کی بدتمیزی یا گالم گفتار سے واسطہ پڑتا ہے یا بعض اوقات خاندان میں یا آفس میں ایسے لوگوں سے واسطہ ہوتا ہے جو کسی وجہ سے یا بلاوجہ ہی دوسروں کی مخالفت کرتے ہیں، چغل خوری اور پیٹ پیچھے برائی کرنے کی عادت بد سے باز نہیں آتے، ایسے لوگوں کے لیے زبان بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان معاملات میں سورج یا چاند گہن کے علاوہ قمر در عقرب کا وقت موزوں خیال کیا جاتا ہے یا سیارہ عطارد کے نظرات اور ساعات میں زبان بندی کے نقش و طلسم لکھے جاتے ہیں، خیال رہے کہ عطارد کا تعلق قوت گویائی سے ہے، فتنہ پروری اور شرارت سے ہے، اس وقت سیارہ عطارد غروب ہے اور سیارہ شمس سے تقریباً حالت قران میں ہے، 8 مئی کو قمر در عقرب شروع ہوگا اور 10 مئی تک رہے گا، عطارد کی موجودہ پوزیشن کی وجہ سے زبان بندی کے عملیات اس موقع پر نہایت زود اثر اور مو ¿ثر ثابت ہوں گے، اس عرصے میں سیارہ عطارد کی ساعت میں نقش یا طلسم تیار کیا جائے اور اسے کسی وزنی چیز کے نیچے دبا دیا جائے تو ان شاءاللہ مخالف بولنے والوں یا بدتمیزی کرنے والوں کی عادت بد ختم ہوسکتی ہے، اسی موقع پر چوری کی عادت بد کی بھی بندش کی جاسکتی ہے، اکثر گھروں میں بچوں کو چوری کی عادت ہوجاتی ہے، ان کے لیے بھی اس وقت میں نقش بناکر استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن خیال رہے معمولی نوعیت کے اختلافات اور ذاتی رنجش کی بنیاد پر کسی کی زبان بندی کرنا ناجائز ہوگا،ایسے عمل اسی صورت میں مناسب ہیں جب کسی نے اپنی مخالفت یا بے ہودگی سے آپ کی زندگی عذاب میں مبتلا کردی ہو۔

ساعتِ عطارد

8 مئی کو پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق سیارہ عطارد کی پہلی ساعت صبح 06:22 سے 07:30 تک ہوگی جب کہ دوسری ساعت دوپہر 02:21 pm سے 03:30 pm تک رہے گی اور تیسری ساعت رات 09:29 pm سے 10:21 pm تک رہے گی، جو لوگ خود ساعت نکال سکتے ہیں وہ 10 مئی تک مزید عطارد کی ساعتیں نکال کر ان سے کام لے سکتے ہیں۔
نقش لکھنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ علیحدہ کمرے میں باوضو ہوکر بیٹھیں، روشنی کم رکھیں، رجال الغیب کا خیال رکھیں، 8 مئی کو رجال الغیب مشرق کی سمت ہوں گے لہٰذا انھیں پشت پر رکھتے ہوئے مغرب کی طرف رُخ کرکے بیٹھیں لیکن خیال رکھیں کہ رات کی ساعت میں رجال الغیب شمال کی طرف ہوں گے لہٰذا جنوب کی طرف رخ کرکے بیٹھیں، کالی یا نیلی روشنائی سے سفید کاغذ پر درج ذیل عظیمت تحریر کرلیں۔
احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور عقدالسان فلاں بن فلاں فی الحق فلاں بن فلاں بحق ثم بکم عمی فہم لاینطقون ابداً العجل الساعة الوحا یا حراکیلُ 
پہلی مرتبہ فلاں بن فلاں کی جگہ اس کا نام مع والدہ لکھیں جس کی زبان بندی مقصود ہے اور دوسری مرتبہ فلاں بن فلاں کی جگہ اس کا نام مع والدہ لکھا جائے گا جس کے حق میں زبان بندی مقصود ہے، یہ بھی یاد رہے کہ مرد کے نام کے ساتھ ”بن“ کا لفظ آئے گا اور عورت کے نام کے ساتھ ”بنت“ کا لفظ آئے گا، لکھنے کے بعد کاغذ کو تعویذ کی شکل میں تہہ کرلیں اور اس پر سیاہ رنگ کی ٹیپ لپیٹ کر اچھی طرح بند کردیں اور بعد میں کسی وزنی چیز کے نیچے دبادیں، اگر گھر میں نہ دبا سکیں تو قبرستان میں ایک گڑھا کھود کر نقش اس میں رکھیں اور اس پر کوئی پتھر رکھ کر اوپر سے مٹی ڈال دیں۔

طلسم زبان بندی

یاد رہے کہ طلسم زیادہ موثر اور زود اثر ہوتا ہے، اس لیے طلسم بنانے کا طریقہ بھی سمجھ لیں، ایک فرضی نام کے ساتھ مثال یہ ہوگی۔
عقدالسان محمد سلیم بن حاجرہ فی الحق فاطمہ بنت عذرا بحق ثم بکم عمی فہم لاینطقون 
صرف مندرجہ بالا سطر لیں اور اسے ایک کاغذ پر اس طرح لکھیں کہ تمام لفظ علیحدہ علیحدہ ہوجائیں مثلاً پہلا لفظ عقدالسان ہے تو اسے علیحدہ علیحدہ اس طرح لکھیں گے ع ق د ا ل س ا ن ۔۔۔
اسی طریقے سے تمام الفاظ کو حروف میں تبدیل کرکے لکھیں اس کے بعد حروف صوامت کی سطر کو سامنے رکھیں جو یہ ہیں ۔
ا ح د ر س ص ط ع ک ل م ہ 
اب ایک حرف حروف صوامت کی سطر سے لیں اور ایک اوپر والی مقصد کی سطر سے، اسی طرح دونوں سطروں کو باہم امتزاج دیں یعنی ملائیں، پہلی سطر میں الفاظ زیادہ ہیں جب کہ حروف صوامت صرف 13 ہےں جب حروف صوامت ختم ہونے لگےں تو دوبارہ اسی ترتیب سے لیتے رہیں یہاں تک کہ پہلی سطر میں پوری طرح شامل ہوجائیں، اب تمام الفاظ کو شمار کریں اور دیکھیں کہ وہ تین پر ، چار پر تقسیم ہوتے ہیں یا پانچ پر ، اگر تین پر تقسیم ہوں تو تین ، اگر چار پر برابر تقسیم ہوتے ہیں تو چار چار حرف لے کر ایک لفظ بنالیں، اگر پانچ پر تقسیم ہوتے ہیں تو پانچ پانچ حرف لے کر لفظ بنالیں، یہی طلسمی لفظ ہوں گے، خاص وقت پر انہی طلسمی الفاظ کو ایک کاغذ پر لکھنا ہوگا اور پھر تعویذ بناکر کسی وزنی چیز کے نیچے دبانا ہوگا، طلسم کی مثال یہ ہے اوپر عقدالسان کے الفاظ سے سمجھ لیں، تمام حروف اگر چار پر تقسیم ہوں گے تو ابتدائی عقدالسان کے طلسمی لفظ یہ ہوں گے ”عقدا“ ”لسان“۔
تمام کام سے فارغ ہونے کے بعد دو کلو سوجی اور دو کلو چینی آپس میں ملالیں اور قبرستان میں یا کسی ایسی جگہ جہاں چیونٹیاں یا دیگر حشرات الارض کے بل ہوں وہاں ڈال دیں، یہ اس عمل کا صدقہ ہے، اس پر ضرور عمل کریں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں