پیر، 23 فروری، 2015

کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا

مارچ کی فلکیاتی پوزیشن اور پیپلز پارٹی اپنے زائچے کی روشنی میں

 ملک میں کئی بار حکومت کرنے والی پاکستان کی نمائندہ سیاسی جماعت جسے معروف دانشور اور کالم نگار حسن نثار ایک ”سیاسی فرقہ“ قرار دیتے ہیں‘ آج کل ایک اندرونی خلفشار کا شکار ہے‘ بہت دن بعد پچھلے دنوں پارٹی کے ایک اہم رہنما اور سابقہ وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا اپنے روایتی جوشیلے انداز میں ٹی وی چینلز پر نمودار ہوئے اور اس بار ان کا ہدف پارٹی کے شریک چیئرمین اور ان کے دیرینہ عزیز ترین دوست آصف علی زرداری تھے۔

ہمیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ مرزا صاحب کی گل افشانی گفتار کا عالم کیا تھا‘ انہوں نے زرداری صاحب پر کون کون سے الزامات لگائے اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی کس انداز میں خبر لی ‘ یہ تمام باتیں ٹی وی ٹاک شوز میں محفوظ ہو چکی ہیں اور تمام اخبارات کی زینت بن چکی ہیں‘ اس سے پہلے مخدوم امین فہیم کی ناراضگی سے متعلق خبریں بھی میڈیا میں آ چکی ہیں اور جنرل پرویز مشرف سے ان کی ملاقات کو خاصا معنی خیز قرار دیا گیا تھا مگر عین وقت پر غالباً زرداری صاحب کی خصوصی مداخلت سے معاملہ رفع دفع ہوگیا تھا۔

پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں بھی میڈیا میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ ناراض ہو کر لندن چلے گئے ہیں اور اپنی والدہ کی برسی میں بھی شریک نہیں ہوئے ‘ وہ موجودہ سندھ حکومت کے معاملات سے مطمئن نہیں ہیں‘ اپنے والد سے بھی ان کے اختلافات ہیں‘ اگرچہ اس قسم کی افواہوں کی تردید پارٹی کے ذمہ داران کی جانب سے آتی رہتی ہے اور ایک تازہ ٹوئٹ بھی ذوالفقار مرزا کے لگائے ہوئے الزامات کے جواب میں پیش کیا جا رہا ہے جو بلاول بھٹو سے منسوب ہے مگر ان وضاحتوں کے باوجود باخبر حلقے پارٹی کے اندر موجود خلفشار اور انتشار کی باتیں کر رہے ہیں‘ بہتر ہوگا کہ اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے اس صورت حال کو فلکیاتی اشاروں کی روشنی میں دیکھا جائے ۔

گزشتہ سال عام انتخابات سے قبل ہم نے تمام نمایاں سیاسی پارٹیوں کے زائچوں کا سلسلہ شروع کیا تھا اور بڑی محنت اور تحقیق کے بعد یہ زائچے تیار کیے تھے جس میں پیپلز پارٹی کا اولین اور نیا زائچہ بھی شامل تھا‘ دونوں زائچوں کی روشنی میں ہم نے نشاندہی کردی تھی کہ پیپلزپارٹی یہ الیکشن نہیں جیت سکے گی اور سندھ تک محدود ہو کر رہ جائے گی‘ اس سے پہلے جب محترمہ کی شہادت کا سانحہ پیش آیا تھا اور نئے پارٹی چیئرمین کی نامزدگی لاڑکانہ میں ہوئی تھی تو اس وقت کا زائچہ بھی ہم نے پیش کیا تھا اور یہی پیپلز پارٹی کا دوسرا اہم زائچہ ہے‘ ہم نے اسی وقت یعنی ۲۰۰۸ ؁میں کہا تھا کہ اس نئے زائچے کے نتیجے میں پارٹی تقسیم ہو سکتی ہے اور کوئی دوسرا گروپ بھی وجود میں آ سکتا ہے‘ چنانچہ ایسا ہی ہوا ‘ سب سے پہلے ناہید خان اور صفدر عباسی پارٹی سے الگ ہوئے ‘ ان کے ساتھ بھی کچھ ان کے ہم خیال موجود ہیں‘ پانچ سال پارٹی برسر اقتدار رہی اور زرداری صاحب ملک کے صدر رہے ‘ لہٰذا اختلافات رکھنے والے افراد کی زبانیں بند رہیں‘ اب وفاق میں پارٹی اپوزیشن میں ہے اور سندھ کی جو صورت حال ہے وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ‘ اس صورت حال میں بلاول بھٹو کی غیر حاضری‘ مخدوم امین کی ناراضی اور تازہ ترین واردات جناب ذوالفقار مرزا کا زرداری صاحب پربراہ راست حملہ خاصا غور طلب ہے۔


پیپلزپارٹی کا نیا زائچہ ۳۰دسمبر ۲۰۰۷ ؁شام  ۷:۱۵ بمقام لاڑکانہ ہے جس میں برج سرطان ۵درجہ ۳۴ دقیقہ طالع میں طلوع ہے اور اس کا حاکم سیارہ قمر زائچے کے تیسرے گھر میں کمزور پوزیشن رکھتا ہے‘ اس زائچے میں راہو اور کیتو کے علاوہ سیارہ مشتری اور زحل فعلی منحوس سیارے بن گئے کیوں کہ یہ دونوں سیارے زائچے کے منحوس گھروں کے حاکم ہیں یعنی چھٹا گھر (اختلافات اور تنازعات) اور آٹھواں گھر (حادثات اور رکاوٹیں) ۔

زائچے کے آغاز سے ہی سیارہ زحل کی ساڑھ ستی بھی شروع ہو گئی تھی جو ۲ نومبر ۲۰۱۴؁ تک جاری رہی لہٰذا پارٹی نے اقتدار میں رہنے کے باوجود اپنی پوزیشن کو مستحکم نہیں کیا جس کے نتیجے میں ۲۰۱۳ ؁ کا الیکشن نہیں جیت سکی اور سندھ میں حکومت بنانے تک محدود ہو گئی‘ پنجاب اور کے پی کے میں اس کی پوزیشن بے حد کمزور ہوئی‘ سندھ میں بھی حکومت کی کارکردگی مایوس کن رہی اور مستقل طور پر کرپشن کے الزامات لگائے جاتے رہے ۔

گزشتہ چند سالوں سے زحل کی ساڑھ ستی کے علاوہ ۲۰ جنوری ۲۰۱۱ ؁سے قمر کے دور اکبر میں راہو کا دور اصغر ۲۱ جولائی ۲۰۱۲ ؁تک جاری رہا‘ راہو زائچے کے آٹھویں گھر میں ہے اور سیاست کا منسوبی سیارہ ہے، ہر قسم کا فریب اور ہیرا پھیری بھی راہو سے منسوب ہے لہٰذا اس کے دور نے بڑے پیمانے کی کرپشن کو فروغ دیا جس کی وجہ سے حکومت بدنام ہوئی ‘ بڑے بڑے مالیاتی اسکینڈل سامنے آئے اور بڑے بڑے لیڈروں پر مقدمات بنے جو ابھی تک چل رہے ہیں۔

۲۱ جولائی ۲۰۱۲ ؁ سےمشتری کا دور اصغر شروع ہوا جو ۲۰ نومبر ۲۰۱۳ ؁تک جاری رہا جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ مشتری زائچے کا فعلی منحوس سیارہ اور اختلافات اور تنازعات کے گھر کا حاکم ہے لہٰذا پارٹی میں اختلافات نمایاں ہونے لگے‘ الیکشن کے وقت بھی مشتری ہی کا دور اصغر جاری تھا جس کی وجہ سے پارٹی کو اپنے مخالفین کی طرف سے زبردست خطرات کا سامنا رہا اور وہ کھل کر انتخابی مہم بھی نہیں چلا سکی‘ اسی پیریڈ میں ایک وزیراعظم کی قربانی بھی دینا پڑی۔

۲۱ نومبر ۲۰۱۳ ؁سے دوسرے فعلی منحوس زحل کا سب پیریڈ شروع ہوا جو اس سال ۲۲جون تک جاری رہے گا‘ یہ زائچے کا منحوس ترین سیارہ ہے لہٰذا پارٹی میں تنازعات کے علاوہ دیگر معاملات بھی ابتری کا شکار ہیں جن کا نتیجہ بہر حال اچھا نظر نہیں آتا‘ ۹جنوری ۲۰۱۵ ؁سے شروع ہونے والا وقت خاصا مخدوش ہے جو ۲۲جون ۲۰۱۵ ؁تک جاری رہے گا‘ اگر اس دوران میں سندھ حکومت بھی ہاتھ سے نکل جائے تو حیرت کی بات نہیں ہوگی ‘ اب یہ زرداری صاحب کی ذہانت اور فطانت پر منحصر ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں حالات کو کس طرح سنبھالتے ہیں۔

عزیزان من! یہ تو زائچے کی گزشتہ اور تازہ صورت حال ہے ، اس زائچے میں دوسرے گھر کا حاکم شمس اور تیسرے گھر کا حاکم عطارد چھٹے گھر میں ہیں، مشتری بھی یہاں موجود ہے اور اس گھر کا حاکم ہے، یہی وہ خاص امتزاج ہے جو پارٹی میں اندرونی اختلافات کی نشان دہی کرتا ہے۔زائچے کی دوسری اہم پوزیشن سیارہ مریخ کی بارہویں گھر میں موجودگی ہے، وہ پانچویں(شعور) اور دسویں (عہدہ و مرتبہ) کے گھر کا حاکم ہے، بارھویں گھر میں خراب اور مصیبت زدہ ہے، مزید طرفہ تماشا اس پر چھٹے گھر کے حاکم کی نظر ہے جس نے پارٹی کو گزشتہ چند سالوں میں عوام کی نظروں سے گرادیا ہے، دسواں گھر پارٹی کے سربراہ کا بھی ہے اور عملی طور پر یہ سربراہی جناب آصف علی زرداری اور ان کے چند قریبی ساتھیوں نے سنبھالی ہوئی ہے۔مریخ کی پوزیشن ظاہر کر رہی ہے کہ وہ اس ذمے داری کو بہ حسن و خوبی پارٹی کی گزشتہ روایات کے مطابق ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں، انہوں نے جس ”مک مکا“ کی سیاست کو فروغ دیا وہ ایک ”بزنس مین“ کی ضرورت تو ہوسکتی ہے لیکن ایک لیڈر کے شایان شان ہر گز نہیں ہے، لیڈر کی شان تو یہی ہے کہ میں سر بکف ہوں لڑا دے کسی بلا سے مجھے۔

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے موجودہ سال ۲۰۱۵ ؁ ایک نہایت ہی سخت سال ہے جس کا اندازہ ممکن ہے کہ پارٹی کے رہنماؤں اور خود زرداری صاحب کو شاید ابھی نہیں ہو، البتہ جولائی کے آخر اور اگست سے جو بادِ مخالف چلے گی وہ شاید سب کچھ اڑا کر لے جائے اور پھر پارٹی کو متحد کرنے اور دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے محترمہ کے حقیقی جانشینوں کو ایک بار پھر سخت آزمائشوں سے گزرنا پڑے۔آخر میں ہم زرداری صاحب کی خدمت میں ایک مشہور شعر ضرور پیش کرنا چاہیں گے۔

سن تو سہی جہاں میں ہے تِرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلقِ خدا غائبانہ کیا

 مارچ کے ستارے

 شاہی سیارہ شمس برج حوت میں حرکت کر رہا ہے اور ۲۱ مارچ کو اپنے شرف کے برج حمل میں داخل ہوگا‘ ۲۱ مارچ کو نو روز ہے جو نئے کوکبی سال کا آغاز بھی ہے گویا سورج اپنا سالانہ گردشی دائرہ مکمل کرنے کے بعد ایک نئے سفر کا آغاز کرتا ہے اور پہلے برج حمل کے پہلے زینے پر قدم رکھتا ہے‘ یہ اس کے شرف کا برج بھی ہے یہاں یہ زیادہ طاقت ور اثرات ظاہر کرتا ہے‘ عاملین اور کاملین‘ ماہرین جفر اس وقت کا انتظار کرتے ہیں اور قوت و اقتدار کے حصول ‘ عزت و مرتبہ میں اضافے کے لیے نقوش و طلسمات تیار کرتے ہیں۔

 ذہانت اور اطلاعات کا ستارہ عطارد برج دلو میں ہے اور ۱۳ مارچ کو اپنے برج ہبوط میں داخل ہوگا‘ سیارہ عطارد گزشتہ ماہ رجعت میں رہا اور اس دوران میں شمس کی قربت کے باعث تحت الشاع بھی ہوا‘ اب برج ہبوط میں چلا جائے گا گویا عطاردی منسوبات گزشتہ ماہ سے ہی کمزوری کا شکار ہیں اور ۳۱ مارچ تک یہی صورت حال رہے گی‘ اس دوران میں عطاردی منسوبات کے حوالے سے کامیابیاں ملنا مشکل ہوگا‘ وہ لوگ جن کا پیدائشی برج جوزا یا سنبلہ ہے وہ بھی اپنے کاموں میں رکاوٹ اور زندگی میں مسائل محسوس کریں گے‘ اس خرابی کو دور کرنے کے لیے بدھ کے روزگرین کلر کی اشیاءکا صدقہ دینا چاہیے‘ غریبوں کو سبزیاں اور مویشیوں کو سبز چارہ ڈالنا چاہیے‘ غریب اسٹوڈنٹ کی مدد کرنی چاہیے۔

 توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ برج حمل میں حرکت کر رہا ہے اور ۱۷ مارچ کو اپنے ذاتی برج ثور میں داخل ہوگا ‘ یہاں زہرہ کی پوزیشن اچھی ہوگی۔

قوت و توانائی اور مہم جوئی کا سیارہ مریخ اپنے ذاتی برج حمل میں ہے اور باقوت ہے‘ پورا مہینہ اسی برج میں قیام کرے گا‘ وسعت وترقی کا سیارہ مشتری برج اسد میں بحالتِ رجعت حرکت کر رہا ہے‘ پورے مہینے اس کی یہ پوزیشن برقرار رہے گی۔

 استادِ زمانہ سیارہ زحل اپنے برج اوج میں ہے‘ ۱۴ مارچ کو اسے رجعت ہوگی اور اپنی الٹی چال پر ۲اگست تک قائم رہے گا‘ ایجادات اور انکشافات کا سیارہ یورنیس برج حمل میں ہے ‘ پُراسرار نیپچون اپنے ذاتی برج حوت میں اور پلوٹو برج جدی میں ہے‘ راس میزان میں اور ذنب برج عقرب میں حرکت کر رہے ہیں ‘ یہ دونوں ”پرچھائیں سیارے“ کہلاتے ہیں یعنی حقیقت میں یہ سیارے نہیں ہیں لیکن ان کی اہمیت اور اثرات سے انکار ممکن نہیں ہے ‘ اب یہ ” اسٹیشنری“ پوزیشن میں آ گئے ہیں جو مناسب خیال نہیں کی جاتی‘ اس پوزیشن کی وجہ سے مختلف بروج سے تعلق رکھنے والے افراد یا ممالک سخت حالات و واقعات کا سامنا کر سکتے ہیں‘ اس حوالے سے جون تک بعض لوگوں کے حالات میں دباؤ اور تناؤ آ سکتا ہے‘ ان کے کاموں میں رکاوٹ یا کسی نوعیت کا بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے‘ اگر پابندی کے ساتھ ہفتے کے روز زیادہ عمر کے معمر افراد یا مجذوب و معذور افراد کو اپنا صدقہ دیا جائے اور منگل کے روز آوارہ کتوں کو خوراک ڈالی جائے تو راس و ذنب کی اسٹیشنری پوزیشن سے پیدا ہونے والی خرابیوں کی کاٹ ہو سکے گی‘کثرت سے استغفار کا ورد بھی اپنے معمولات میں شامل کریں۔

 اثرات و نظرات سیارگان

 مارچ کے مہینے میں سیارگان کے درمیان قائم ہونے والے زاویے خاصے اہم ہیں‘ ان میں بعض بہت سخت نظرات بھی ہیں ‘ اس ماہ چار سعد زاویے تسدیس اور تثلیث کے ہوں گے جبکہ پانچ نحس زاویے تربیع کے ہوں گے‘ ایک مقابلہ اور تین قرانات ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

 یکم مارچ: عطارد اور یورنیس کے درمیان تسدیس کا زاویہ سعد اثرات کا حامل ہے‘ یہ وقت کمیونیکیشن سے متعلق امور کے لیے موافق ہوگا‘ الیکٹرونکس کے کاروبار کو فروغ ہوگا‘ سفر میں کامیابی اور سفری امور میں بہتری‘ معلومات میں اضافے کے لیے سعد وقت ہے۔

۲ مارچ: عطارد اور مشتری کے درمیان مقابلے کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے‘ یہ وقت پبلسٹی کے لیے نامناسب ہوگا‘ تعلیمی نوعیت کی سرگرمیوں میں دشواریاں سامنے آ سکتی ہیں‘ اسٹاک مارکیٹ کی صورت حال غیر یقینی نظر آئے گی‘ اس وقت میں حسابات کو چیک کرنا چاہیے اور آئندہ کے مالی منصوبوں کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے۔

۳ مارچ: مشتری اور یورنس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ بنے گا‘ یہ بہت طاقت ور اور مبارک نظر ہے‘ نئی قانون سازی کا رحجان پیدا ہوتا ہے ‘ قانونی مسائل کے حل میں مدد ملتی ہے‘ مالی اور کاروباری ترقی کے لیے اس وقت فیصلے اور اقدام بہتر ہوں گے ‘ اہل علم افراد سے رابطہ اورمشورہ مفید ثابت ہوگا‘ نئی ایجادات سامنے آ سکتی ہیں‘ الیکٹرونکس کے میدان میں نئی پروڈکٹس متعارف ہوں گی‘یہ زاویہ تقریباً پورا سال اپنا اثر دے گا۔

۴ مارچ  : زہرہ اور مشتری کے درمیان تثلیث کی نظر سعد اکبر تصور کی جاتی ہے‘ دوسروں سے تعلقات بہتر بنانے اورکاروباری امور میں ترقی‘ جاب میں پروموشن کے مواقع پیدا ہوتے ہیں‘ یہ وقت دو افراد خصوصاً عورت اور مرد کے درمیان ہم آہنگی اور ہم مزاجی لاتا ہے‘ اس وقت میں علمائے جفر محبت و تسخیر اور دولت کے حصول خصوصاً انعامی اسکیموں میں کامیابی کے لیے الواح و طلسم تیارکرتے ہیں۔ اسی تاریخ کو زہرہ اور یورنس کے درمیان قران کا زاویہ ہوگا‘ یہ زاویہ پہلی نظرکی محبت اور رومانی سرگرمیوں میں غیر متوقع کامیابیوں کی نشان دہی کرتا ہے لیکن ایسی کامیابیوںکا انجام بھی پھر غیرمتوقع ہوسکتا ہے۔

۵ مارچ : زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تربیع کی نظر جنسی جرائم کا رحجان لاتی ہے‘ خاص طور پر خواتین کو اس عرصے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی‘ ان دنوں میں زہرہ مشتری‘ زہرہ یورینس اور زہرہ پلوٹو کے نظرات قریب قریب تشکیل پا رہے ہیں‘ ان میں سعد اثرات کے ساتھ زہرہ پلوٹو کی تربیع ایک نحس زاویہ ہے جو خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور ظلم و زیادتی کے رحجان کو فروغ دے سکتا ہے۔

۶ مارچ : شمس پلوٹو کی تسدیس حکومت کے بہتر اقدام اور فیصلوں کی نشان دہی کرتی ہے لیکن ایسے فیصلے آمرانہ ہو سکتے ہیں‘ عام افراد کے مزاج میں انا اور ضد کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

۱۰  مارچ : مریخ اور مشتری کے درمیان تثلیث کی سعد نظر انڈسٹریل سرگرمیوں میں ترقی کی نشان دہی کرتی ہے‘ نئی سرمایہ کاری کے لیے مناسب و موزوں وقت ہو گا‘ اس عرصے میں مشینری سے متعلق کام اور خرید و فروخت فائدہ بخش ہوگی‘ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رحجان دیکھنے میں آئے گا ‘ خصوصاً ٹیکنیکل نوعیت کے کاموں میں دوسروں سے مدد و تعاون حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔

۱۱ مارچ: مریخ اور یورینس کا قران مشینری اور الیکٹرونکس کے شعبے میں نئی ایجادات اور نئے انکشافات کی نشاندہی کرتا ہے‘ انجینئرنگ کے میدان میں نمایاں ترقی ہوتی ہے ‘ ٹیکنیکل شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے بے حد معاون و مدد گار وقت ہوگا ‘ ان کی کارکردگی بہتر ہوگی اور انہیں نئے مواقع ملیں گے۔

۱۲ مارچ : مریخ اورپلوٹو کے درمیان اسکوائر کا زاویہ اس ماہ کا سب سے اہم اور خطرناک اثرات کا حامل زاویہ ہے‘ یہ پُرتشدد رحجانات کوبڑھاوا دیتا ہے ‘طبعیت میں غصہ اور اشتعال پیدا ہوتا ہے اور دو افراد یا دو ملکوں کے درمیان باہمی متنازع امور پر تناپیدا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں صورت حال جنگ و جدل تک جا سکتی ہے‘ حکومت کا رویہ بھی جارحانہ اور آمرانہ ہوگا۔

۱۶ مارچ:عطارد اور زحل کے درمیان اسکوائر کا نحس زاویہ اہم معاہدات اور پراپرٹی سے متعلق امور میں رکاوٹیں‘ تاخیر یا دیگر نوعیت کی غلطیاں لاتا ہے‘ اس وقت میں روزگار سے متعلق مسائل پیدا ہوتے ہیں اور محنت کش طبقہ پریشانیوں میں مبتلا ہو تا ہے‘ تحریری معاہدات کرتے ہوئے سخت محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔
۱۷ مارچ : شمس اور پلوٹو کے درمیان تربیع کی نظر بھی ایک سخت زاویہ ہے‘ یہ بھی حکومتی رویے میں سختی اور انا کے مسائل پیدا کرتا ہے‘ حکومت کے فیصلے اور اقدام آمرانہ رحجان کے حامل ہو سکتے ہیں‘ عام آدمی بھی اس نظر کے اثر سے جارحانہ انداز اختیار کر سکتا ہے۔

۱۸ مارچ : عطارد اور نیپچون کے درمیان قران کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے‘ یہ وقت تحقیق اور تفتیش کے لیے موافق ہے‘ تخلیقی اور وجدانی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے‘ پیچیدہ نوعیت کے مسائل اور معمے حل ہو سکتے ہیں‘ اس وقت مستقبل کے حوالے سے نئی منصوبہ بندی کرنا بہتر ہوتا ہے۔

۲۳ مارچ :عطارد اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کی نظر سعد اثر رکھتی ہے لیکن عام لوگوںکی زندگی پر زیادہ مؤثر نہیں ہے‘کمیونی کیشن کے شعبے میں ترقی کا رحجان لاتی ہے۔

۲۴ مارچ :زہرہ اور نیپچون کی تسدیس خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں لے جاتی ہے‘ رومانی تعلقات میں جنونی کیفیات اور خواہشات میں شدت کی نشان دہی ہوتی ہے‘ خواتین کا بے حد جذباتی رویہ سامنے آتا ہے‘ مرد حضرات بھی رومانی تفریحات کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

۲۶ مارچ :شمس اور زحل کے درمیان تثلیث کی سعد نظر پراپرٹی سے متعلق کاروبار کو ترقی دینے میں مدد گار ہے‘ خاص طور پر ایسے کام تکمیل پاتے ہیں جن کا تعلق سرکاری اداروں سے ہو‘ اس وقت میں پراپرٹی کی خرید و فروخت اور کنسٹرکشن سے متعلق کاموں سے فائدہ ہوتا ہے‘ زمین و جائیداد سے متعلق سرکاری معاملات کو نمٹانے میں مدد ملتی ہے‘ یہ وقت طویل المدت منصوبہ بندی کے لیے بھی موافق ہے۔

۲۸ مارچ: زہرہ اور مشتری کے درمیان تربیع کی نحس نظر باہمی تعلقات میں تناؤ اور کسی تنازع کاباعث ہو سکتی ہے‘ یہ وقت بے آرامی اور دوسروں سے عدم تعاون کی نشان دہی کرتا ہے‘ خاص طور پر خواتین سے تعلقات میں خرابیاں جنم لیتی ہیں انہیں کوئی بات سمجھانا مشکل ہوتا ہے۔

 ۳۰ مارچ: زہرہ اورپلوٹو کے درمیان تثلیث کی سعد نظر محبت کے معاملات میں گرم جوشی لاتی ہے‘ اس وقت ازدواجی نوعیت کے تنازعات کو حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

 قمر در عقرب

 اس نحس وقت کا آغاز پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق ۹ مارچ کو شام ۶:۳۰ سے ہوگا اور قمر برج عقرب میں ۱۲مارچ کی صبح ۴:۳۲ تک قیام کرے گا‘ نہایت منحوس وقت کی ابتدأ ۹مارچ کو رات ۱۰:۱۰  سے ہوگی اور رات ۱۲:۸ تک قمر اپنے درجہ ہبوط پر رہے گا۔

ہبوط قمر کا وقت نحس اعمال کے لیے مؤثر ہے‘ اس وقت بندش وغیرہ کے عملیات کیے جاتے ہیں اس حوالے سے مثبت نوعیت کے عمل کرنے چاہیے‘ مثلاً بری عادتوں کی بندش‘ ظلم و زیادتی کو روکنے یا کسی ظالم کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے‘ اس سلسلے میں ضرورت کے مطابق عملیات ہماری ویب سائٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

 شرف قمر

مارچ کے مہینے میں شرف قمرکا سعد وقت ۲۲ مارچ کو شام ۶:۵۹سے شروع ہوگا اور۸:۳۷  تک رہے گا‘ اس وقت نیک اور کار خیرکے عمل مؤثر ہوتے ہیں‘ گزشتہ ماہ بھی ایک اہم عمل دیا گیا تھا اور مزید اعمال کے لیے ہماری ویب سائٹ دیکھی جا سکتی ہے۔

آئیے اپنے سوالات اور جوابات کی طرف:

لوح زہرہ اور طلسم زہرہ

ایاز شاہ، شکار پور: آپ نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور لوح زہرہ نورانی کے ساتھ طلسم زہرہ بھی تیار کرلیا، ہماری طرف سے مبارک باد قبول کریں، انہیں استعمال کرنے کے لیے بہتر وقت تو نوچندہ جمعہ اور صبح جمعہ کی پہلی ساعت زہرہ ہے ، اس کے علاوہ دوسری ساعت ہر جمعہ کو دوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے سے ڈھائی بجے تک ہوتی ہے، اس میں بھی پہن سکتے ہیں، جہاں تک پرہیز اور احتیاط کا تعلق ہے تو لوح نورانی اسمائے الٰہی اور حروف مقطعات سے تیار کی گئی ہے لہٰذا ناپاکی کی حالت میں اسے پاس نہ رکھیں، بہتر ہوگا کہ رات کو سونے سے قبل احتیاط کے ساتھ کسی محفوظ جگہ رکھ دیا کریں اور صبح فجر کی نماز کے بعد دوبارہ پاس رکھ لیا کریں، لوح کو موم جامہ یا پلاسٹک کوٹڈ ضرور کرلیں تاکہ جسم کے ساتھ رہے تو پسینے وغیرہ سے محفوظ رہے، زہرہ کا عطر سہاگ ہے جسے عطرِ حنا بھی کہا جاتا ہے، ہر جمعہ کو صبح زہرہ کی ساعت میں اس کپڑے کو معطر کردیا کریں جس میں لوح لپیٹی گئی ہو، امید ہے کہ آپ کے تمام سوالوں کا جواب مل گیا ہوگا۔

جہاں میں چاہتا ہوں!

رفیق احمد، سکھر سے لکھتے ہیں”میں ایک لڑکی کو پسند کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ اس سے میری شادی ہوجائے ، آپ بتائیں کہ میری شادی ہوسکتی ہے یا نہیں اور اگر کوئی رکاوٹ ہے تو کیا ہے اور اس کا حل کیا ہے؟

جواب: بغیر کسی حساب کتاب کے ہمارا جواب یہ ہے ”یہ شادی نہیں ہوسکتی“ اب آپ پوچھیں گے کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ رکاوٹ کیا ہے اور حل کیا ہے؟ تو جواب یہ ہے کہ جو لوگ اس قسم کے سوالات کرتے ہیں وہ ہماری نظر میں اپنی پسند کی جگہ شادی کرنے کے اہل ہی نہیں ہوتے، پسند اور محبت کرنے والے کسی سے یہ نہیں پوچھتے کہ میری شادی وہاں ہوگی یا نہیں؟ وہ تو اپنی دھن کے پکے ہوتے ہیں اور انہیں پورا یقین ہوتا ہے کہ میری شادی جہاں میں چاہتا ہوں وہاں ہونا چاہیے اور میں ضرور یہ کام کروں گا، خواہ کچھ بھی ہوجائے۔

ہمارا مشورہ ہے کہ پہلے خود کو اس کا اہل بنائیں کہ لڑکی اور لڑکی والے آپ کو پسند کریں اور خواہش کریں کہ آپ ان کے داماد اور لڑکی کے شوہر بنیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں